Tumgik
sbvzks · 10 months
Text
Tumblr media
اسم اعظم کے حصول کے لئےدرج ذیل پتہ پر تشریف لائیں:
پتہ: مسجد زہراؓ و خانقاہ سلطان العاشقین گاؤں رنگیل پور شریف براستہ سندر اڈا ملتان روڈ لاہور۔
43 notes · View notes
sbvzks · 10 months
Text
Tumblr media Tumblr media
آقا پاکﷺ نے ارشاد فرمایا:
” جس نے مسجد کو پسند کیا اللہ تعالیٰ نے اسے پسند کیا“ ( امام طبرانی )
امتِ مسلمہ کی اصلاح کے لیے مجددِ دین سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کی زیرِ سرپرستی ” مسجدِ زہراؓ “ کی تعمیر جاری و ساری ہے۔ آپ بھی اس عظیم اور نیک کام میں حصہ لے کر اللہ پاک کی رضا اور خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں۔
پتہ: مسجد زہراؓ و خانقاہ سلطان العاشقین گاؤں رنگیل پور شریف براستہ سندر اڈا ملتان روڈ لاہور۔
45 notes · View notes
sbvzks · 10 months
Text
Tumblr media
فرمان سلطان العاشقین
سلسلہ سروری قادری کا اعلی سے اعلی مراتب کا حامل فقیر بھی عام انسانوں میں انہی کی طرح رہتا ہے اور اپنے مراتب مخلوق پر کبھی ظاہر نہیں کرتا۔
Tumblr media
اقتباس از کتاب: سلطان العاشقین
43 notes · View notes
sbvzks · 10 months
Text
Tumblr media
Faith is the most valuable blessing which a person has. If a person has nothing but faith, then he is the richest person of the world. On the other hand, if one has all the comforts of life but he does not have faith, then he has nothing.
Allah says:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ﴿۱۳۶﴾‏
Meaning: O believers! Put faith in Allah and His Messenger (blessings and peace be upon him). [4: 136]
We are living in a roughish society and it is very crucial to acquaint ourselves with the essence of faith. Everything has two aspects; the one is exoteric and the other is its essence. A large number of people are familiar with the exoteric state of faith only and a few reach its essence.
Hadith
The Holy Prophet pbuh said:
There will come a time when my umma will have the exoteric state of Islam only. Meaning thereby, they would be apparently Muslims but far away for the essence of faith. They would be familiar with its name only.
Who is a True Believer?
In present era every Muslim considers himself a true believer. The exoteric scholars think so on the basis of their knowledge and the worshippers and religious devotees consider themselves faithful due to their excessive prayers and pious deeds. In essence, faith is neither related to knowledge nor pious acts. However, it is faith that makes knowledge acceptable and turns it into Divine light. Likewise, pious deeds and noble acts cannot grant faith but faith makes them admissible in the holy court of Allah. In short, both knowledge and pious deeds are useless without faith. It is not wrong to say that faith is life and blood for knowledge and deeds.
33 notes · View notes
sbvzks · 10 months
Text
عُجب ( خود پسندی )
عُجب کے لغوی معنی غرور، تکبر، خودپسندی اور خودبینی کے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو کوئی نہ کوئی کمال اور خوبی عطا کر رکھی ہے۔ کوئی علم میں، کوئی حسن میں جبکہ کوئی زہد و تقویٰ میں بڑا صاحبِ عظمت ہوتا ہے۔ مگر جب کوئی اپنی خوبی اور کمال کو خود اس حد تک پسند کرے کہ اس کے مقابلے میں اسے دوسرے کی خوبی نظر نہ آئے تو وہ بیماری عُجب کہلاتی ہے۔ عُجب کے زیرِ اثر طالب اپنے آپ پر اتنا فریفتہ ہو جاتا ہے کہ اسے اپنے سوا ہر چیز حقیر اور پست نظر آتی ہے اور وہ اپنے آپ کو ہی سب سے اعلیٰ تصور کرنے لگتا ہے۔ اس کے نفس میں خود نمائی کا جذبہ بڑھتا چلا جاتا ہے جو بعد میں تکبر بن جاتا ہے۔
عُجب (خود پسندی) صفاتِ ذمیمہ میں سے ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو سوچنے سمجھنے کی تمام صلاحیتوں کو ختم کر دیتی ہے۔ اس کا جنم انسانی دل میں ہوتا ہے اور شیطان اسے پیدا کرنے میں پیش پیش ہوتا ہے۔ اللہ کا قرب اور رضا حاصل کرنے کے لیے قلب کو خود پسندی سے پاک رکھنا بے حد ضروری ہے۔
سیّد علی بن عثمان الہجویری المعروف داتا گنج بخشؒ فرماتے ہیں:
٭ عجب و غرور دراصل دو چیزوں سے پیدا ہوتا ہے:
1) خلق کی عزت افزائی اور ان کی مدح و ستائش سے
2) اپنے ہی افعال پُرکشش ہونے سے
اوّل صورت میں لوگ چونکہ بندے کے افعال کو پسند کرنے لگتے ہیں اور اس کی مدح و ستائش کرتے ہیں اس لیے انسان میں غرور پیدا ہو جاتا ہے۔ دوسری صورت میں انسان کو اپنی برائیوں میں بھی حسن نظر آتا ہے۔ اس لیے وہ غرور اور خود پرستی میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ (کشف المحجوب)
عُجب میں چونکہ غرور شامل ہوتا ہے اس لیے راہِ فقر میں توفیقِ الٰہی ختم ہو جاتی ہے۔ پس جونہی انسان سے توفیقِ الٰہی کا ہاتھ اٹھتا ہے وہ بربادی میں مبتلا ہونا شروع ہو جاتا ہے جو آخرکار انسان کے ذلیل و خوار انجام کا پیش خیمہ بن جاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’خود پسندی (خود بینی۔ خودنمائی) ایسی بری بلا ہے کہ اس سے ستر برس کے بہترین عمل برباد ہو جاتے ہیں‘‘۔ (دیلمی)
رسالۃ الغوثیہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
٭ اے غوث الاعظمؓ! میں اطاعت گزار سے دور ہوں جبکہ وہ طاعت سے فارغ ہو جاتا ہے (یعنی اس پر تکبر کرتا ہے)۔
اور فرماتا ہے عاجزی انوار کا سر چشمہ ہے اور تکبر و خود پسندی کفر، گناہ اور تاریکیوں کا منبع ہے۔
حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
٭ لشکرِ ریاضت کو سوائے خطراتِ عُجب کے کوئی اور چیز شکست نہیں دے سکتی۔
٭ عُجب (خود پسندی) و غرور سے کی گئی عبادت سے بہ عذر گناہ بہتر ہے۔ (عین الفقر)
آپؒ مزید فرماتے ہیں:
٭ تکبر اور فخر و غرور ورثہ ٔ شیطان، فرعون و قارون ہے اور عاجزی ورثہ ٔ انبیا و اولیا ہے۔ (عین الفقر)
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس فرماتے ہیں:
٭ عاجزی کرنے والا کبھی گمراہ نہیں ہوتا اور تکبر کرنے والا سب سے پہلے گمراہ ہوت�� ہے۔ شیطان عاجزی والے کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
٭ انسان کا اصل ہتھیار عاجزی، اخلاصِ نیت اور صدق ہے۔
٭ طاقت کو اخلاص و عاجزی کے بغیر سنبھالا نہیں جا سکتا۔ اگر طاقت کے ساتھ تکبر بھی آجائے تو جلد یا بدیر طاقت چلی جاتی ہے۔
٭ عاجزی اور نیت کا اخلاص جتنا زیادہ ہوتا ہے بندہ اتنی جلدی اللہ کے قریب ہو جاتا ہے اور جتنا قریب ہو گا اتنا ہی عاجزی میں اضافہ ہو گا بشرطیکہ نیت میں اخلاص بھی ہو۔
حضرت سخی سلطان باھُوؒ محک الفقر کلاں میں ایک عبرت انگیز واقعہ بیان فرماتے ہیں:
٭ ایک نیک و پارسا آدمی کہیں جارہا تھا۔ اتفاق سے اس کے سامنے ایک ایسا فاسق آدمی آگیا جو اپنی عمر کا قیمتی سرمایہ فسق و فجور میں برباد کر چکا تھا، اپنے سانسوں کی نعمت ِ جاودانی کو خاک میں ملا کر سیاہ کر چکا تھا اور اپنے خرمن ِ حیات کو آگ لگا کر جلا چکا تھا حتیٰ کہ اپنی آبرو بھی گنوا چکا تھا۔ پارسا آدمی نے ازروئے عُجب اسے حقارت کی نگاہ سے دیکھا اور بولا ’’الٰہی! مجھے اور اس فاسق کو کہیں جمع نہ کرنا۔‘‘ اسی دوران اس فاسق نے غَفُوْرُ الذَّنُوْبُ پروردگار کی طرف متوجہ ہوکر اپنے عجز پرنظر ڈالی اور جوئبارِ اعمالِ شائستہ کی ٹہنی پکڑنی چاہی مگر پکڑ نہ سکا، اس کے دل سے درد بھری آہ نکلی، چشم ِ گریہ سے اشک ِ حرماں بہا کر عرض کی ’’پروردگار اس عاجز پر رحم فرما کہ تیرے سوا اس کی خبر گیری کرنے والا کوئی نہیں۔‘‘ بالائے عرشِ غیب سے ندا آئی کہ میں نے دونوں کی دعا قبول کی۔ چونکہ فاسق نے نیاز مندی کے ساتھ میرے دامنِ فضل کو اپنے دستِ اُمید سے پکڑا ہے اس لیے میں نے اسے اپنے دامنِ عفو میں چھپا کر بخش دیا ہے اور زاہد نے راہِ عُجب اختیار کر کے اس کمتر کو نگاہِ حقارت سے دیکھا حالانکہ عجب مہلکِ دل اور منشائے آب وگل ہے پس وہ اَنَا خَیْرٌ مِّنْہٗ (میں اس سے بہتر ہوں) کے ناکام مرتبے پر پہنچا اور میں نے اسے مردود کر دیا کہ جب بھی کوئی یہ شامت انگیز کلمہ کہتا ہے میں اس متکبر کو یہی مقام دیتا ہوں۔ جو ریاضت عُجب آلودہ ہو جائے وہ کوئی مرتبہ حاصل نہیں کر سکتی۔ (محک الفقر کلاں)
شرعی لحاظ سے دوسروں کو حقیر سمجھتے ہوئے اپنے آپ کو برتر اور اعلیٰ تصور کرنا تکبر ہے حالانکہ مخلوق ہونے کے لحاظ سے سب یکساں اور مساوی ہیں۔ راہِ فقر میں طالب ِ مولیٰ کے لیے اپنے آپ کو کبر سے بچانا لازم ہے کیونکہ تکبر ختم ہو گا تو عاجزی و انکساری پیدا ہو گی اور یہ فقر کی بنیاد ہے۔ محاسبہ نفس مومن کی صفت ہے۔ مومن ہرلمحہ، ہر وقت اپنے نفس کے محاسبہ میں مصروف رہتا ہے کہ اس کے اندر کون کون سی خامیاں اور غلطیاں موجود ہیں کیونکہ اپنے باطن کے متعلق یا تو ایک انسان خود جانتا ہے یا پھر اللہ تعالیٰ۔ کوئی تیسرا اس سے باخبر نہیں ہوتا۔ خواہشات اور شہوات نہ صرف انسان کو ظاہر و باطن میں برباد کر دیتی ہیں بلکہ معاشرہ میں بھی بگاڑ کا باعث بنتی ہیں۔ ان کا علاج مرشد کامل اکمل کی زیر ِنگرانی تربیت ہے۔ مرشد کامل اکمل جامع نور الہدیٰ کی خاص بات یہ بھی ہوتی ہے کہ چونکہ وہ قدمِ محمدؐ پر ہوتا ہے لہٰذا وہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرح اپنے مریدوں (اصحاب) میں عُجب و تکبر پیدا نہیں ہونے دیتا۔ جیسے ہی کسی طالب کے ظاہر و باطن میں ذرا سا بھی عجب و تکبر پیدا ہوتا ہے وہ فوراً اپنے تصرف سے اسے روک لیتا ہے، خطا اور اپنے طالب کے درمیان آجاتا ہے اور مجلس ِ محمدیؐ میں معافی بھی دلواتا ہے۔ اس طرح اس کا سفر حق کے راستے پر جاری رہتا ہے۔ چونکہ شریعت میں گناہ کی سزا اورغلطی کی تلافی ضروری ہوتی ہے لہٰذا مرشد طالب کو ظاہر و باطن میں غلطی کے مطابق تلافی کے لیے خاص مراحل سے گزارتا ہے جس سے بعض اوقات طالب خود بھی واقف نہیں ہوتا۔ ایسے موقع پر ثابت قدم رہنے کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور اسی موقع پر طالب کے ظرف کی آزمائش بھی ہوجاتی ہے اور راہِ حق پر اس کے خلوص کی پرکھ بھی ہوجاتی ہے۔ صرف وہی طالب اس وقت ثابت قدم رہتے ہیں جنہیں مرشد کامل اکمل پر مکمل یقین اور بھروسہ ہوتا ہے۔ مختصر یہ کہ عروج و زوال، اچھا اور برا وقت اللہ کے تصرف میں ہے۔ مخلص طالب اچھے وقت میں عاجزی سے کام لیتے ہیں اور کٹھن وقت میں اپنی خطاؤں کی معافی کے طلب گار رہتے ہیں۔ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
٭ سن! ابلیس نے کہا ’’میں نے اطاعت کی‘‘۔
ندا آئی! ’’میں نے لعنت کی‘‘۔
آدم علیہ السلام نے کہا! ’’میں نے خطا کی‘‘۔
ندا آئی! ’’میں نے بخش دی‘‘۔ (عین الفقر)
سیّد علی بن عثمان الہجویری المعروف داتا گنج بخشؒ فرماتے ہیں:
٭ اللہ تعالیٰ اپنے فضل (مرشد کامل اکمل)کی وجہ سے اپنے دوستوں پر ان دروازوں کو بند کر دیتا ہے تاکہ ان کے معاملات اگرچہ نیک ہوں پھر بھی ان کو اپنی طاقت و قوت کے مقابلہ میں ہیچ ہی نظر آتے ہیں اور وہ انہیں پسند نہیں کرتے جس کی بنا پر غرور سے محفوظ رہتے ہیں۔ لہٰذا ہر شخص جو پسندیدۂ حق ہو گا خلق اسے پسند نہیں کرے گی اور جو اپنے جسم کو ریاضت و مجاہدے کے ذریعے مشقت میں مشغول رکھے گا حق تعالیٰ اسے تکلیف نہیں دے گا۔ (کشف المحجوب)
آج کل کے مصروف دور کے لیے سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ نے عجب و تکبر اور دیگر نفسانی بیماریوں کے علاج کے لیے ایک نسخہ تجویز کیا ہے بشرطیکہ وہ کسی طبیب ِ کامل (مرشدکامل) سے حاصل ہوا ہو۔ آپؒ فرماتے ہیں:
٭ ’’جو شخص چاہے کہ زریں و اطلس کا لباس پہنے اور عمدہ خوراک کھانے کے باوجود اس کانفس مطیع و فرمانبردار رہے، خواہشاتِ دنیا و نفس سے مامون رہے، معصیتِ شیطانی سے محفوظ رہے اور اس کے وجود سے خناس، خرطوم و وسوسہ و وہمات و خطرات خاک و خاکستر ہو کر نیست و نابود ہو جائیں تو اسے چاہیے کہ مشق تصور سے اپنے دل پر اسمِ اللہ ذات نقش کرے۔ اس طرح اس کا دل غنی ہو جائے گا اور بے شک وہ مجلسِ محمدیؐ میں حضوری پائے گا۔‘‘ (کلید التوحید کلاں)
ہر چیز کے درجے ہوتے ہیں۔ عاجزی اختیار کرتے ہوئے بھی اس بات کو مد ِنظر رکھنا چاہیے کہ عاجزی اس حد تک نہ آجائے کہ بندہ اللہ کی رحمت سے ہی مایوس ہو جائے اور خدانخواستہ کفر و شرک کی راہوں پر گامزن ہو جائے۔ جب اللہ تعالیٰ کسی شخص کو کوئی نعمت عطا کرتا ہے مثلاً علم، مال، حسن، شوقِ عبادت، طلبِ مولیٰ، فقر اور وہ اس کے زائل ہونے یا چلے جانے سے خوف کھائے اور ڈرے کہ کہیں یہ نعمت اس سے واپس نہ لے لی جائے تو ایسا شخص خودپسند نہیں ہوتا اور اگر نہ ڈرے لیکن نعمت ملنے پر یہ خیال کرکے خوش ہو کہ اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے اور اسے اپنی صفت خیال نہ کرے تو ایسا شخص بھی خودپسند نہیں ہوتا لیکن اگر اس نعمت کو اپنی صفت سمجھ کر اترائے اور مغرور ہو تو وہ خود پسند ہو تا ہے۔ اللہ پاک ہم سب کوراہِ حق پر استقامت عطا فرمائے اور ہر ناپسندیدہ صفت سے بچائے۔آمین
http://xy2.eu/IPDa
36 notes · View notes
sbvzks · 10 months
Text
Tumblr media
راہِ حق میں حقیقی قربانی سے مراد اپنے نفس کو قربان کرنا ہے۔حقیقتِ قربانی کے متعلق جاننے کے لیے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کی صحبت حاصل کریں۔
‎پتہ:مسجدِ زہراؓ و خانقاہ سلطان العاشقین، گاؤں رنگیل پور شریف سندر اڈہ ملتان روڈ لاہور
41 notes · View notes
sbvzks · 10 months
Text
Tumblr media
انسانی وجود ظاہر وباطن کا مجموعہ ہے اور اصل کامیابی ظاہر و باطن کو آلائشِ دنیا سے پاک و صاف کرکے منظورِ الہٰی بنانے میں ہی ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں ایسا کونسا ذکر وعمل ہے جس سے آپ کا ظاہر وباطن پاک و منور ہوتا ہے؟
حدیث مبارکہ ہے:۔
’’دِل کی صیقل اسمِ اللہ ذات کا ذکر ہے۔‘‘
مرشد کامل اکمل سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے دستِ مبارک سے ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات کے حصول کے لیے ’’بزمِ سلطان العاشقین‘‘ میں تشریف لائیں۔
+92 321 4507000
‎پتہ:مسجدِ زہراؓ و خانقاہ سلطان العاشقین، گاؤں رنگیل پور شریف سندر اڈہ ملتان روڈ لاہور
38 notes · View notes
sbvzks · 10 months
Text
شمس الفقرا - فقرکاانسائیکلوپیڈیا
امام سلسلہ سروری قادری اور بانی و سرپرستِ اعلیٰ تحریک دعوتِ فقر سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کی شہرہ آفاق تصنیفِ لطیف جو طالبانِ مولٰی اور متلاشیانِ حق کے لئےہرقدم پرراہنماہے۔شمس الفقرامیں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے فقر کے ایک ایک موضوع کو انتہائی جامع اور آسان انداز میں بیان فرمایا ہے۔ اس ایک کتاب کا مطالعہ قاری کو ہزاروں فقر اور تصوف کی کتب کے مطالعے سے بے نیاز کر دیتا ہے۔
کتاب منگوانے کے لیے پاکستان بھر سے ابھی آرڈر کریں
0322-4722766(فری ڈلیوری)
Rs. 2500/- Now available in 1800/- pkr
اس کتاب کا انگریزی ترجمہ
Sufism-The soul of Islam
35 notes · View notes
sbvzks · 10 months
Text
Tumblr media
اسلام دو چیزوں پر مشتمل ہے:
۱۔ عبادات
۲۔ معاملات
عبادات مخصوص ہیں مثلاً نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ،ذکرو اذکار اور نوافل وغیرہ جو کہ مجموعی طور پر دین کا ایک چوتھائی حصہ بنتے ہیں یعنی ایک حصہ عبادات اور بقیہ تین حصے اسلام معاملات پر مشتمل ہے ۔اس بات کو ایک مثال سے سمجھتے ہیں:
اسلام ایک گھنے درخت کی مانند ہے... مکمل مضمون پڑھنے کے لیے نیچے دئیے لنک کو وزٹ کریں:
33 notes · View notes
sbvzks · 10 months
Text
Tumblr media
اسم اعظم کے حصول کے لئےدرج ذیل پتہ پر تشریف لائیں:
پتہ: مسجد زہراؓ و خانقاہ سلطان العاشقین گاؤں رنگیل پور شریف براستہ سندر اڈا ملتان روڈ لاہور۔
40 notes · View notes
sbvzks · 11 months
Text
Tumblr media
اِنفاق کا معنی ’خرچ کرنا‘ اور فی سبیل اللہ کا معنی ’اللہ کی راہ میں‘ ہے۔ شرع کی رو سے انفاق فی سبیل اللہ کا معنی ’اللہ کی راہ میں خرچ کرنا‘ ہے۔
قرآن نے الگ الگ انداز میں لوگوں سے انفاق کرنے کے لیے کہا ہے۔کہیں اللہ نے جو کچھ انسان کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرنے کا حکم دیا ہے توکہیں پر قرآن نے ان لوگوں کے بارے میں بیان کیا ہے جو اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرنا چاہتے، کہیں پر قرآن نے صرف مال جمع کرتے رہنے اور خرچ نہ کرنے کے انجام سے ڈرایا ہے تو کہیں یہ بتایا ہے کہ کس چیز کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے اور سب سے اہم یہ ہے کہ کیسے خرچ کرنا ہے... مکمل مضمون پڑھنے کے لیے نیچے دئیے گئے لنک کو وزٹ کریں:
40 notes · View notes
sbvzks · 11 months
Text
Tumblr media
آج کے دور میں لوگ طاقت اور زور اپنے آپ کو صحیح اور درست کرنے میں نہیں لگاتے جتنا دوسروں کو غلط ثابت کرنے میں لگا دیتے ہیں۔(سلطان العاشقین)
32 notes · View notes
sbvzks · 11 months
Text
Tumblr media
Miserliness and extravagance both are condemned in Islam. This world is a test for everyone. Here Allah, the Exalted, has tested man with various things, one of which is in the form of wealth which is called fitna in the Quran.
Allah says:
اِنَّمَاۤ اَمۡوَالُکُمۡ وَ اَوۡلَادُکُمۡ فِتۡنَۃٌ ؕ وَ اللّٰہُ عِنۡدَہٗۤ اَجۡرٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۵﴾‏
Meaning: Your riches and your children are merely a trial. And there is a mighty reward in the presence of Allah. [64:15]
28 notes · View notes
sbvzks · 11 months
Text
Tumblr media
Silence is one of the qualities of the successful Believers mentioned in the Holy Quran. This implies that one must stay silent and steer clear of the unnecessary conversations. As Allah says in Quran:
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ۔ الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلاَتِھِمْ خَاشِعُوْنَ۔ وَ الَّذِیْنَ ھُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ۔
Meaning: Certainly, the believers have attained their goal. Those who become humble and submissive in their prayers, and those who (always) keep away from absurd talk. (23:1-3)
38 notes · View notes
sbvzks · 11 months
Text
Tumblr media
اللہ رب العالمین کی ذاتِ اقدس پر توکل کریں اور اپنے تمام دینی اور دنیوی مسائل کے حل کے لئے رابطہ کریں۔ اسم اعظم کے حصول کے لئے بھی تشریف لائیں۔
پتہ: مسجد زہراؓ و خانقاہ سلطان العاشقین گاٶں رنگیل پور شریف براستہ سندر اڈا ملتان روڈ لاہور
39 notes · View notes
sbvzks · 11 months
Text
IQBAL and FAQR
If you are interested in a book consisting of Iqbal 's poetry about sufism, then this is the perfect book for you. It has been designed for everyone who wants to cherish the poetry of Iqbal but is not acquainted with Urdu or Persian.
Price 700
Whatsapp +92 322 4722766
38 notes · View notes
sbvzks · 11 months
Text
🔆سوال:مرشد اور مرید کا تعلق کیسا ہونا چاہئیے؟
🔆جواب:- (سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس اپنے دلفریب انداز میں بیان فرماتے ہوئے)
👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼
مرشد کو حضور علیہ الصلوٰة والسلام جیسا ہونا چاہئیے اور مرید کو حضرت ابوبکر صدیقؓ جیسا ہونا چاہئیے۔
ایسا خوبصورت بیان جو آپ کو مجبور کردے گا اللہ کی طرف
دوڑنے پر۔ رقت طاری کردینے والا کلام
29 notes · View notes