Tumgik
#اسیر
mehranfarahraz · 2 years
Photo
Tumblr media
. . من به #راه 🚶🏻 خود باید بروم کس نه تیمار😓 مرا خواهد داشت در پر از کشمکش این #زندگی #حادثه 😩 بار گرچه گویند نه اما هر کس تنهاست آن که می‌ دارد تیمار مرا، #کار #من است من نمی‌ خواهم درمانم #اسیر #صبح 🌝 وقتی که هوا شد روشن هر کسی خواهد دانست و بجا خواهد آورد مرا که در این پهنه‌ ور #آب 💦، به چه ره رفتم و از بهر چه‌ام بود #عذاب #زندگی #زندگی_شاد #زندگی_موفق #زندگی_سالم #موفقیت #پول #ثروت #ایران #تهران #قرعه_کشی #مسابقه #ارز #دلار #خرید #فروش #فروشگاه_آنلاین #مارکتینگ #مارکتینگ_اینستاگرام #دیجیتال_مارکتینگ #خدا #دعاء #برجام (at Business Bay Dubai) https://www.instagram.com/p/ChcGx1qqsBe/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
kafi-farigh-yusra · 8 months
Text
سارے اسیر مجرم نہیں ہوتے صاحب
قید خانوں میں کبھی یوسف بھی لائے جاتے ہیں!
Tumblr media
Saray aseer mujrim nahi hotay sahab
Qaid khaano'n mai kabhi Yousuf bhi laye jatay hain!
27 notes · View notes
0rdinarythoughts · 5 months
Text
ہمیں سعادتِ من بس کہ چوں مرا بینی بخاطرت گذرد کایں گدا اسیرِ منست
میری یہی سعادت میرے لیے بہت ہے کہ تُو جب کبھی مجھے دیکھتا ہے تو تیرے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ یہ فقیر میرا ہی اسیر ہے
My happiness is very much for me Whenever you see me, your heart I think that this poor man is my captive
RUMI
9 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 3 months
Text
رمز عشق ، فقیر عشق ، اسیر عشق ۔ ظہورِ عشق
یہاں عشقِ ، وہاں عشق ، بلا کا ہے ۔ مشہور عشقِ
کمال عشقِ ، جمال عشقِ ، بے پناہ بے مثال عشقِ ،،،
قائم عشقِ ، دائم عشقِ ، محبتوں کا ۔ فتور عشقِ
درد عشقِ ، فراق عشق ، سوز عشقِ ، ساز عشقِ
ایسا عشقِ ، ویسا عشقِ ، کیفیتوں کا ۔ سرور عشقِ
عنوان عشق ، فرمان عشقِ ، اظہارِ عشقِ ، خیال عشقِ ،،،،
ہجر عشقِ ، وصل عشقِ ، گفتگووں کا ۔ غرور عشقِ
تیر عشقِ ، تلوار عشقِ ، خنجرِ ہے اور ہے دھار عشقِ
گرجے عشقِ ، برسے عشقِ جنگجووں کا ۔ نور عشقِ
2 notes · View notes
barg-e-sehra · 1 year
Text
بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھی​
نہ یہ کہ حُسن تام ہو نہ دیکھنے میں عام سی​
نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے​
مگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سفر لگے​
کوئی بھی رُت ہو اُس کی چھب فضا کا رنگ و روپ تھی​
وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی وہ سردیوں کی دھوپ تھی​
نہ مدّتوں جدا رہے نہ ساتھ صبح و شام ہو​
نہ رشتۂ وفا پہ ضد نہ یہ کہ اذنِ عام ہو​
نہ ایسی خوش لباسیاں کہ سادگی گلہ کرے​
نہ اتنی بے تکلّفی کہ آئینہ حیا کرے​
نہ اختلاط میں وہ رنگ کہ بدمزہ ہوں خواہشیں​
نہ اس قدر سپردگی کہ زچ کریں نوازشیں​
نہ عاشقی جنون کی کہ زندگی عذاب ہو​
نہ اس قدر کٹھور پن کہ دوستی خراب ہو​
کبھی تو بات بھی خفی کبھی سکوت بھی سُخن​
کبھی تو کشتِ زعفراں کبھی اُداسیوں کا بن​
سنا ہے ایک عمر ہے معاملاتِ دل کی بھی​
وصالِ جاں فزا تو کیا فراقِ جاں گسل کی بھی
سو ایک روز کیا ہوا وفا پہ بحث چھڑ گئی​
میں عشق کو امر کہوں وہ میری ضد سے چڑ گئی​
میں عشق کا اسیر تھا وہ عشق کو قفس کہے​
کہ عمر بھر کے ساتھ کو وہ بد تر از ہوس کہے​
شجر حجر نہیں کہ ہم ہمیشہ پابہ گِل رہیں​
نہ ڈھور ہیں کہ رسیاں گلے میں مستقل رہیں​
محبتوں کی وسعتیں ہمارے دست و پا میں ہیں​
بس ایک در سے نسبتیں سگانِ با وفا میں ہیں​
میں کوئی پینٹنگ نہیں کہ اک فریم میں رہوں​
وہی جو من کا میت ہو اُسی کے پریم میں رہوں​
تمہاری سوچ جو بھی ہو میں اس مزاج کی نہیں​
مجھے وفا سے بیر ہے یہ بات آج کی نہیں​
نہ اُس کو مجھ پہ مان تھا نہ مجھ کو اُس پہ زعم ہی​
جب عہد ہی کوئی نہ ہو تو کیا غمِ شکستگی​
سو اپنا اپنا راستہ ہنسی خوشی بدل لیا​
وہ اپنی راہ چل پڑی میں اپنی راہ چل دیا
بھلی سی ایک شکل تھی بھلی سی اُس کی دوستی​
اب اُس کی یاد رات دن؟ نہیں! مگر کبھی کبھی
15 notes · View notes
moizkhan1967 · 10 months
Text
Tumblr media
بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھی
نہ یہ کہ حسن عام ہو نہ دیکھنے میں عام سی
نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے
مگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سا سفر لگے
کوئی بھی رت ہو اسکی چھب فضا کا رنگ و روپ تھی
وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی وہ سردیوں کی دھوپ تھی
نہ مدتوں جدا رہے ، نہ ساتھ صبح و شام رہے
نہ رشتہء وفا پہ ضد نہ یہ کہ اذن عام ہو
کوئی بھی رت ہو اسکی چھب، فضا کا رنگ و روپ تھی
وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی، وہ سردیوں کی دھوپ تھی
نہ مدتوں جدا رہے ، نہ ساتھ صبح و شام رہے
نہ رشتہء وفا پہ ضد نہ یہ کہ اذن عام ہو
نہ ایسی خوش لباسیاں کہ سادگی گلہ کرے
نہ اتنی بے تکلفی کہ آئینہ حیا کرے ۔ ۔ ۔
نہ عاشقی جنون کی کہ زندگی عذاب ہو
نہ اس قدر کٹھور پن کہ دوستی خراب ہو
کبھی تو بات بھی خفی، کبھی سکوت بھی سخن
کبھی تو کشت زاعفراں، کبھی اداسیوں کا بن
سنا ہے ایک عمر ہے معاملات دل کی بھی
وصال جان فزا تو کیا ،فراق جانگسسل کی بھی
سوایک روز کیا ہوا ، وفا پہ بحث چھڑ گئی
میں عشق کو امر کہوں ،وہ میری بات سے چڑ گئی
میں عشق کا اسیر تھا وہ عشق کو قفس کہے
کہ عمر بھر کے ساتھ کو بدتر از ہوس کہے
شجر ہجر نہیں کہ ہم ہمیشہ پابہ گل رہے
نہ ڈھور ہیں کہ رسیاں گلے میں مستقل رہیں
میں کوئی پینٹنگ نہیں کی ایک فریم میں رہوں
وہی جو من کا میت ہو اسی کہ پریم میں رہوں
نہ یس کو مجھ پر مان تھا، نہ مجھ کو اس پہ زعم ہی
جب عہد ہی کوئی نہ ہو، تو کیا غم شکستی
سو اپنا اپنا راستہ خوشی خوشی بدل لیا
وہ اپنی راہ چل پڑی ، میں اپنی راہ چل دیا
بھلی سی ایک شکل تھی بھلی سی اس کی دوستی
اب اس کی یاد رات دن نہیں مگر کبھی کبھی
احمد فراز
6 notes · View notes
amirkalhor · 1 year
Text
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
فروش نان قسطی، سفره هفت‌سین قسطی، سنگ قبر قسطی، برنج قسطی، آجیل قسطی، گوشت و مرغ قسطی، سوسیس و کالباس قسطی، میوه قسطی، خورد و خوراک قسطی و زندگی قسطی در کشوری که گنج است و مردمان شریف و نازنینی دارد.
اگر تا سال‌های پیش خرید قسطی برای خانه و ماشین بود حالا از صدقه سر جمهوری اسلامی، مردم به صورت قسطی زندگی می‌کنند. آگهی‌های خرید قسطی گوشت قرمز، برنج و حتی خریدهای سوپرمارکتی چند ماهی است که در سایت‌های مختلف و همچنین در سطح شهرهای مختلف ایران دیده می‌شود. برای این خریدها شرایط ویژه‌ای هم وجود دارد. مثلا بعضی سایت‌ها برای خرید برنج باید، ضامن معتبر داشته باشد، یک پنجم مبلغ را به صورت پیش پرداخت بپردازید و مابقی مبلغ را با چک پرداخت کنید. یا در بعضی سایت‌ها مشتریان باید برای خریدهای قسطی سوپر مارکتی یا محصولات پروتئینی ن��یر گوشت قرمز برای خرید ضامن کارمندی یا بازنشستگی، اجاره‌نامه، سفته الکترونیکی یا چک بانکی ارائه کنند.
در خارج از ایران و حتی کشورهای پیشرفته هم خرید قسطی وجود دارد. اما برای ماشین و خانه. بله، پرداخت با کارت اعتباری در ماه آینده هم هست اما هیچ چیز از سر اجبار نیست. برای سرخ نگاه داشتن صورت با سیلی نیست. آدم‌ها به عنوان شهروند اعتبار دارند. پول ملی ارزش دارد. هر روز که از خواب بیدار می‌شوند با سیاست‌ها و دستورات جدید حکومت مواجه نمی‌شوند. قیمت کالاها به صورت روزانه افزایش پیدا نمی‌کند. در زندگی‌شان روند صعودی حس می‌کنند تا روند نزولی و روز به روز فقیرتر شدن.
اما در ایران تورم موادغذایی و مصرفی مردم روز به روز افزایش پیدا می‌کند و مصرف لبنیات و پروتئین مدام در میان آدم‌های غیرمتصل در حال کاهش است. حالا گوشت و مرغ مدام در سفره شهروندان غیبت دارند و در سبد خرید روزانه آن‌ها جایی ندارند و بسیاری از خانواده‌ها خرید گوشت از قصابی را از برنامه‌های زندگی‌شان حذف کرده‌اند و یا اگر هم بخواهند خرید کنند، در حد 300 یا 400 گرم است. آدم‌هایی که قبلا کیلویی گوشت می‌خریدند و اسیر دست هیولای فقری که جمهوری اسلامی به جان شهروندان انداخته نشده بودند.
این زندگی پر از بلاتکلیفی قسطی چهل و چهار ساله حالا گریبان‌گیر تمام مردم غیرمتصل ایران شده است. فقیر و پولدار ندارد. اگر غیرمتصل باشند و وابسته به حکومت نباشند، هرکدام به نوعی روز را به صورت قسطی به شب می‌رسانند. کارهای معوق برای فرداها، امروز را به فردا موکول کردن. حالا ببینیم چه پیش می‌آید، صبر کنیم تا نتیجه انتخابات آمریکا، تحمیل کنیم تا فلان رئیس جمهور بیاید، ببینیم وضعیت دلار و سکه چه می‌شود و این زندگی لعنتی قسطی در تمام ابعاد زندگی آدم‌ها وارد شده است. در روح و روان آن‌ها. در روزمره‌های آن‌ها.
تکه‌ای از کتاب شوری ضد شوروی نوشته ولادمیر واینوویچ را بخوانید:
یکی از دوستانمان قول داده بود یک بطری شامپاین جور کند، در آن زمان در مغازه ها چیز زیادی برای خریدن پیدا نمی‌کردید، باید از راه های دیگری وارد می‌شدید. از طریق دوستان، دوست دوستان. موفق شده بودیم کالباس دودی و شکلات پیدا کنیم… اگر برای شب اول ژانویه می‌توانستی یک‌ کیلو نارنگی جور کنی خیلی خوش شانس بودی. نارنگی تنها یک میوه نبود، خوراکی بسیار لذیذی بود که تنها شب اول ژانویه بویش را می‌شنیدی. از ماه‌ها پیش برای شب اول سال موادغذایی خوشمزه ذخیره می‌کردیم.
4 notes · View notes
urduclassic · 1 year
Text
یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے
Tumblr media
یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے جو زخم تو نے دئیے ہیں بھرا نہیں کرتے ہزار جال لئے گھومتی پھرے دنیا تیرے اسیر کسی کے ہوا نہیں کرتے یہ آئینوں کی طرح دیکھ بھال چاہتے ہیں کہ دل بھی ٹوٹیں تو پھر سے جڑا نہیں کرتے وفا کی آنچ سخن کا تپاک دو ان کو دلوں کے چاک رفو سے سلا نہیں کرتے جہاں ہو پیار غلط فہمیاں بھی ہوتی ہیں سو بات بات پہ یوں دل برا نہیں کرتے ہمیں ہماری انائیں تباہ کر دیں گی مکالمے کا اگر سلسلہ نہیں کرتے جو ہم پہ گزری ہے جاناں وہ تم پہ بھی  گزرے جو دل بھی چاہے تو ایسی دعا نہیں کرتے ہر اک دعا کے مقدر میں کب حضوری ہے؟ تمام غنچے تو امجد کھلا نہیں کرتے امجد اسلام امجد
2 notes · View notes
hasnain-90 · 2 years
Text
محبت اتنی معصوم ہوتی ہے
کہ اُس کا اسیر اپنی آدھی زندگی کِسی 
ایسے اِنسان کے پیچھے 
برباد کر دیتا ہے
جو اُس کا ہوتا ہی نہیں ہے
اور باقی کی آدھی زندگی 
اِسی پچھتاوے میں گُزار دیتا ہے
کہ "وہ" میرا کِیوں نہیں ہُوا ? 🥀
3 notes · View notes
Text
احمد فراز
بھلے دنوں کی بات ہے
بھلی سی ایک شکل تھی
نہ یہ کہ حسن تام ہو
نہ دیکھنے میں عام سی
نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے
مگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سفر لگے
کوئی بھی رت ہو اس کی چھب
فضا کا رنگ روپ تھی
وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی
وہ سردیوں کی دھوپ تھی
نہ مدتوں جدا رہے
نہ ساتھ صبح و شام ہو
نہ رشتۂ وفا پہ ضد
نہ یہ کہ اذن عام ہو
نہ ایسی خوش لباسیاں
کہ سادگی گلہ کرے
نہ اتنی بے تکلفی
کہ آئنہ حیا کرے
نہ اختلاط میں وہ رم
کہ بد مزہ ہوں خواہشیں
نہ اس قدر سپردگی
کہ زچ کریں نوازشیں
نہ عاشقی جنون کی
کہ زندگی عذاب ہو
نہ اس قدر کٹھور پن
کہ دوستی خراب ہو
کبھی تو بات بھی خفی
کبھی سکوت بھی سخن
کبھی تو کشت زعفراں
کبھی اداسیوں کا بن
سنا ہے ایک عمر ہے
معاملات دل کی بھی
وصال جاں فزا تو کیا
فراق جاں گسل کی بھی
سو ایک روز کیا ہوا
وفا پہ بحث چھڑ گئی
میں عشق کو امر کہوں
وہ میری ضد سے چڑ گئی
میں عشق کا اسیر تھا
وہ عشق کو قفس کہے
کہ عمر بھر کے ساتھ کو
وہ بد تر از ہوس کہے
شجر حجر نہیں کہ ہم
ہمیشہ پا بہ گل رہیں
نہ ڈھور ہیں کہ رسیاں
گلے میں مستقل رہیں
محبتوں کی وسعتیں
ہمارے دست و پا میں ہیں
بس ایک در سے نسبتیں
سگان با وفا میں ہیں
میں کوئی پینٹنگ نہیں
کہ اک فریم میں رہوں
وہی جو من کا میت ہو
اسی کے پریم میں رہوں
تمہاری سوچ جو بھی ہو
میں اس مزاج کی نہیں
مجھے وفا سے بیر ہے
یہ بات آج کی نہیں
نہ اس کو مجھ پہ مان تھا
نہ مجھ کو اس پہ زعم ہی
جو عہد ہی کوئی نہ ہو
تو کیا غم شکستگی
سو اپنا اپنا راستہ
ہنسی خوشی بدل دیا
وہ اپنی راہ چل پڑی
میں اپنی راہ چل دیا
بھلی سی ایک شکل تھی
بھلی سی اس کی دوستی
اب اس کی یاد رات دن
نہیں، مگر کبھی کبھی
0 notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
"مُحبت" اتنی سادہ ہوتی ہے کہ اُس کا اسیر اپنی آدھی زندگی تو کِسی ایسے اِنسان کے پیچھے برباد کر دیتا ہے جو اُس کا ہوتا ہی نہیں ہےاور باقی کی آدھی زندگی اِسی پچھتاوے میں گُزار دیتا ہے، کہ "وہ" میرا کِیوں نہیں ہُوا؟
"Love" is so simple that its captive spends half of his life behind such a person.Which is not his.And the rest of the life is spent in this regret.Why "he" didn't become mine?
6 notes · View notes
notdoni · 24 days
Text
نت ویولن آهنگ باران تویی از چارتار
نت ویولن آهنگ باران تویی از چارتار
نت دونی , نت ویولن , نت متوسط ویولن , نت ویولن آرش فتحی , notdoni , نت های ویولن آرش فتحی , نت های ویولن , ویولن , آرش فتحی , نت آرش فتحی , نت های آرش فتحی , نت های گروه نت دونی , نت های متوسط ویولن , نت ویولن متوسط
پیش نمایش نت ویولن آهنگ باران تویی از چارتار
Tumblr media
نت ویولن آهنگ باران تویی از چارتار
دانلود نت ویولن آهنگ باران تویی از چارتار
خرید نت ویولن آهنگ باران تویی از چارتار
جهت خرید نت ویولن آهنگ باران تویی از چارتار روی لینک زیر کلیک کنید
نت ویولن آهنگ باران تویی از چارتار
نت ویولن آهنگ باران تویی از چارتار 
آهنگساز » آرش فتحی 
نت نویسی » گروه نت دونی 
اجرا گروه چارتار
توجه داشته باشید که این نت قابل اجرا با اکثر سازهای موسیقی می باشد ولی بهترین صدا دهی را با ساز ویولن خواهد داشت .  تنظیم این نت برای دیگر ساز ها را از طریق لینک های زیر مشاهده بفرمایید . همچنین می توانید از بخش جستجوی وب سایت نیز جهت یافتن دیگر تنظیمات این نت استفاده نمایید.
⭐⭐⭐
🎹 نت پیانو باران تویی از چارتار
🎹 نت کیبورد باران تویی از چارتار
🎻 نت ویولن باران تویی از چارتار
🎸 نت گیتار باران تویی از چارتار
🎵 نت فلوت باران تویی از چارتار
⭐⭐⭐
🎙 متن آهنگ چارتار به نام باران تویی
از آسمانم ، ماتم ببارد
هراس بی تو ماندم ادامه دارد
نمی نویسم ترانه بی تو
چگونه پرکشد خیال واژه بی تو ؟
به لب رسیده جان ! کجایی ؟ کجایی ؟ که برده طاقتم جدایی
باران تویی !
به خاک من بزن
بازا ببین !
که بی مه تو من هوای پر زدن ندارم !
باران تویی !
به خاک من بزن
بازا ببین !
که در ره تو من نفس بریده در گذارم !
***
مگر ندانی
چو از تو دورم بیراهه ای خموش و تار بی عبورم
نمیتوانم
دگر برویم که من اسیر این خزان تو به تویم
به لب رسیده جان !کجایی ؟ کجایی ؟ رهی نمانده تا رهایی
باران تویی !
به خاک من بزن
بازا ببین که بی مه تو من هوای پر زدن ندارم
باران تویی
به خاک من بزن
بازا ببین !
که در ره تو من نفس بریده در گذارم
♫♪♫♪♫♪♫♪♫♪♫♪♫♪♫♪♫♪♫♪♫♪♫♪♫♪♫♪♫♪
کلمات کلیدی» نت ویولن آهنگ باران تویی از چهارتار ، نت ویولن باران تویی از چارتار ، نت موسیقی باران تویی ، نت آهنگ باران تویی از چارتار ، نت ویولن آهنگ های چارتار ، نت آهنگ های پاپ ایرانی ، دانلود نت پاپ ، دانلود نت ویولن آهنگ های پاپ ایرانی ، نت ویولن تویی باران چارتار ، نت ویولن آهنگ های چارتار sheet music chartar baran toee متن آهنگ باران تویی از چارتار
کلمات کلیدی : نت دونی , نت ویولن , نت متوسط ویولن , نت ویولن آرش فتحی , notdoni , نت های ویولن آرش فتحی , نت های ویولن , ویولن , آرش فتحی , نت آرش فتحی , نت های آرش فتحی , نت های گروه نت دونی , نت های متوسط ویولن , نت ویولن متوسط
0 notes
rimaakter45 · 25 days
Text
خرید لایسنس اورجینال مایکروسافت: راهنمای نرم افزار امن و معتبر
Tumblr media
در چشم انداز دیجیتال امروزی، مجوز واقعی مایکروسافت برای مشاغل و افراد به طور یکسان حیاتی است. داشتن مجوز قانونی دسترسی به به‌روزرسانی‌های نرم‌افزار مهم، وصله‌های امنیتی و پشتیبانی فنی را تضمین می‌کند - عناصری حیاتی برای یک تجربه محاسباتی روان و ایمن. با این حال، پیمایش در دنیای مجوزهای مایکروسافت با نسخه‌های مختلف، اشتراک‌ها و فروشندگان مجاز می‌تواند گیج‌کننده باشد. این مقاله با هدف ابهام زدایی از روند کسب یکخرید لایسنس اورجینال مایکروسافت, شما را به سمت گزینه های خرید مطمئن و مطمئن راهنمایی می کند.
درک چشم انداز مجوز مایکروسافت
مایکروسافت طیف متنوعی از محصولات نرم افزاری را ارائه می دهد که هر کدام ساختار مجوز خاص خود را دارند. دو دسته اصلی عبارتند از:
• مجوزهای دائمی: این مجوزها مالکیت دائمی نسخه نرم افزاری را که خریداری می کنید، فراهم می کند. شما یک بار هزینه پرداخت می کنید و حق استفاده از نرم افزار را به طور نامحدود در یک دستگاه دریافت می کنید (مگر اینکه خلاف آن مشخص شده باشد). نمونه های رایج شامل مجوزهای سیستم عامل ویندوز و مجموعه های آفیس مانند Word و Excel است.
• مجوزهای اشتراک: این مجوزها دسترسی به نرم افزار را به صورت اشتراک، معمولاً ماهانه یا سالانه، ارائه می دهند. مجوزهای اشتراک امکان دسترسی به آخرین نسخه‌های نرم‌افزار را هنگام انتشار، همراه با به‌روزرسانی‌های منظم و پشتیبانی فنی فراهم می‌کنند. مایکروسافت 365 که برنامه‌های محبوبی مانند Word، Excel، PowerPoint و ذخیره‌سازی ابری را ترکیب می‌کند، نمونه‌ای برجسته از یک مدل اشتراک است.
فراتر از این دسته بندی ها، مجوزهای مایکروسافت در نسخه های مختلف با ویژگی های متفاوت عرضه می شوند. نسخه های محبوب عبارتند از:
• Home: عملکرد اصلی برای استفاده شخصی
• حرفه ای: ویژگی های پیشرفته تر برای مشاغل
• Enterprise: مجموعه ویژگی های جامع که برای سازمان های بزرگ با نیازهای امنیتی قوی طراحی شده است
از کجا مجوزهای قانونی مایکروسافت را دریافت کنیم
چندین کانال مجاز برای خرید مجوزهای اصلی مایکروسافت وجود دارد:
• فروشگاه مایکروسافت: فروشگاه رسمی مایکروسافت راهی مناسب برای خرید مجوزهای دائمی و اشتراکی به طور مستقیم از منبع ارائه می دهد. می توانید نسخه های مختلف را مرور کنید، ویژگی ها را مقایسه کنید و تراکنش های آنلاین امن را کامل کنید.
• فروشندگان مجاز: مایکروسافت با فروشندگان مجاز مختلفی که مجوزها را با قیمت های رقابتی می فروشند، شریک می شود. این فروشندگان می توانند خرده فروشان آنلاین یا فروشگاه های فیزیکی متخصص در محصولات نرم افزاری باشند. همیشه فروشندگان معتبر با سابقه ثابت فروش مجوزهای معتبر را انتخاب کنید.
• برنامه های مجوز حجمی: مشاغلی که نیازهای نرم افزاری بالایی دارند می توانند از برنامه های مجوز حجمی مایکروسافت بهره مند شوند. این برنامه ها گزینه های مقرون به صرفه ای را برای خرید چندین مجوز و ابزارهای مدیریت متمرکز ارائه می دهند. برای کسب اطلاعات بیشتر، مستقیماً با مایکروسافت یا یک فروشنده مجاز متخصص در برنامه های صدور مجوز حجم تماس بگیرید.
هنگام خرید لایسنس مایکروسافت باید از آن اجتناب کنید
در حالی که کانال‌های مجاز به آسانی در دسترس هستند، مهم است که محتاط باشید و از اسیر شدن طعمه فروشندگان بی‌وجدانی که مجوزهای تقلبی ارائه می‌دهند، خودداری کنید. در اینجا چند پرچم قرمز وجود دارد که باید مراقب آنها باشید:
• قیمت های غیرمعمول پایین: اگر قیمت مجوز به طور قابل توجهی کمتر از میانگین بازار به نظر می رسد، احتمالاً جعلی است.
• فروشندگان تایید نشده: قبل از خرید از یک فروشنده، مطمئن شوید که آنها به عنوان شریک مجاز Microsoft در وب سایت رسمی مایکروسافت فهرست شده اند.
• توضیحات مبهم: مراقب لیست هایی با توضیحات مبهم در مورد نسخه مجوز، مدت اعتبار، یا شرایط استفاده باشید.
• روش های پرداخت: فروشندگان معتبر درگاه های پرداخت امن را ارائه می دهند. مراقب درخواست‌های انتقال مستقیم بانکی یا روش‌های پرداخت غیرعادی باشید.
مزایای داشتن مجوز اصلی مایکروسافت
خرید لایسنس اصلی مایکروسافت دارای مزایای متعددی است:
• امنیت و پایداری: مجوزهای واقعی دسترسی به آخرین وصله‌های امنیتی و به‌روزرسانی‌های حیاتی را تضمین می‌کنند و از سیستم شما در برابر آسیب‌پذیری محافظت می‌کنند.
• قابلیت اطمینان و پشتیبانی: مایکروسافت برای کاربرانی که مجوزهای معتبر دارند، پشتیبانی فنی ارائه می‌کند و در صورت بروز هرگونه مشکل، کمک‌های ارزشمندی را ارائه می‌دهد.
• انطباق و قانونمندی: استفاده از نرم افزارهای بدون مجوز می تواند به عواقب قانونی منجر شود و اعتبار تجاری شما را به خطر بیندازد.
• دسترسی به به‌روزرسانی‌ها: مجوزهای واقعی به شما حق دریافت به‌روزرسانی‌های نرم‌افزاری را می‌دهند که ویژگی‌های جدید، بهبود عملکرد و رفع اشکال را ارائه می‌دهند.
نتیجه
سرمایه گذاری در مجوز اصلی مایکروسافت سرمایه گذاری در آینده تجربه محاسباتی شماست. با درک شرایط صدور مجوز، انتخاب کانال‌های مجاز و آگاهی از پرچم‌های قرمز، می‌توانید اطمینان حاصل کنید که مجوز قانونی دریافت می‌کنید که آرامش، امنیت و دسترسی به آخرین ویژگی‌های نرم‌افزار را فراهم می‌کند. برای اطلاعات بیشتر، منابع رسمی مجوز مایکروسافت را کاوش کنید یا با یک فروشنده قابل اعتماد مایکروسافت مشورت کنید. با کمی تحقیق و احتیاط، می توانید با خیال راحت در پیچ و خم صدور مجوز حرکت کنید و نرم افزار مورد نیاز خود را ایمن کنید.
https://rima69547.bcz.com/2024/03/24/%d8%a7%d9%87%d9%85%db%8c%d8%aa-%d8%ae%d8%b1%db%8c%d8%af-%d9%85%d8%ac%d9%88%d8%b2%d9%87%d8%a7%db%8c-%d8%a7%d8%b5%d9%84%db%8c-%d9%85%d8%a7%db%8c%da%a9%d8%b1%d9%88%d8%b3%d8%a7%d9%81%d8%aa/
https://en.everybodywiki.com/%D8%A8%D8%A7%D8%B2_%DA%A9%D8%B1%D8%AF%D9%86_%D9%82%D9%81%D9%84_%D8%A7%D9%85%D9%86%DB%8C%D8%AA_%D9%88_%D9%BE%D8%B4%D8%AA%DB%8C%D8%A8%D8%A7%D9%86%DB%8C:_%D8%A7%D8%B1%D8%B2%D8%B4_%D9%85%D8%AC%D9%88%D8%B2%D9%87%D8%A7%DB%8C_%D8%A7%D8%B5%D9%84%DB%8C_%D9%85%D8%A7%DB%8C%DA%A9%D8%B1%D9%88%D8%B3%D8%A7%D9%81%D8%AA
https://penzu.com/p/ad9121b8f051f744
https://social.studentb.eu/read-blog/177268
https://www.anobii.com/en/collections/6073877
0 notes
urdu-poetry-lover · 10 months
Text
میں کیوں کہوں کہ زمانہ نہیں ہے راس مجھے
میں دیکھتا ہوں زمانے کو راس میں بھی نہیں
یہ واقعہ کہ تجھے کھل رہی ہے تنہائی
یہ حادثہ کہ ترے آس پاس میں بھی نہیں
ہوا کرے جو ہے خاورؔ فضا خلاف مرے
اسیر حلقۂ خوف و ہراس میں بھی نہیں
3 notes · View notes
persiancinema · 2 months
Text
دوستی واقعی بین توکوگاوا ایه یاسو و ویلیام آدامز که الهام بخش شوگون بود
Tumblr media
ژاپن فئودال و اتحاد غیرمنتظره بین یک جنگ سالار قدرتمند و یک ملوان انگلیسی سرگردان پایه و اساس مینی سریال جدید FX Shōgun است. این درام 10 قسمتی بر اساس رمانی تخیلی به همین نام در سال 1975 توسط جیمز کلاول و بازسازی مینی سریال شوگان سال 1980 با بازی ریچارد چمبرلین، از 27 فوریه در FX آغاز شد و در دیزنی پلاس و هولو پخش می شود.
شوگون هیرویوکی سانادا در نقش لرد یوشی توراناگا، دایمیو ژاپنی که در آغاز جنگ داخلی برای جان خود می جنگد و کازمو جارویس در نقش خلبان نیروی دریایی جان بلکتورن بازی می کند. این دو متوجه می شوند که ممکن است دشمنان مشترکی داشته باشند و یک جفت نامحتمل برای بقا تشکیل دهند.
در حالی که توراناگا و بلکثورن شخصیت‌های تخیلی هستند، اما بر اساس دو شخصیت واقعی ساخته شده‌اند. در اینجا چیزی است که باید در مورد توکوگاوا ایه یاسو و ویلیام آدامز بدانید. توکوگاوا ایه یاسو یک تربیت پر سر و صدا داشت به گزارش FX، ایه یاسو در سال 1543 در قلعه اوکازاکی ژاپن به دنیا آمد. پدر و مادرش زمانی که او تنها 3 سال داشت به دلایل سیاسی از هم جدا شدند. او سپس توسط دو قبیله رقیب، اوداها و ایماگاواها، به ترتیب در سن 6 و 8 سالگی گروگان گرفته شد.
اگرچه ایماگاواها با او رفتار خوبی داشتند و حتی با خواهرزاده اسیر خود ازدواج کرد، ایه یاسو در نهایت پس از شکست در جنگ در حدود 20 سالگی فرار کرد و اتحاد خود را به اوداها تغییر داد. او در دهه‌های آینده در عرصه سیاسی به رشد خود ادامه داد و در نهایت پس از مرگ تویوتومی هیده یوشی در سال 1598، بازی قدرت را ساخت.
قبل از مرگ، هیده یوشی ایه یاسو را به عضویت شورای بزرگان 10 نفره منصوب کرد و از آنها خواست تا اطمینان حاصل کنند که پسر نوزادش در زمانی که به اندازه کافی بزرگ شد، حاکم ژاپن خواهد شد. با این حال، تنش هایی بین ایه یاسو و پنج بزرگان گروه و پنج کمیسیونر به رهبری ایشیدا میتسوناری ایجاد شد. این اساس درگیری را تشکیل می دهد که در طی آن شوگون رخ می دهد.
سپس، در 19 آوریل 1600، ورود غیرمنتظره ملوان انگلیسی ویلیام آدامز، دوستی مهمی را برای ایه یاسو آغاز کرد.
ایه یاسو زندگی ویلیام آدامز را نجات داد در آن روز، آدامز دریانورد و خدمه محاصره شده اش در نزدیکی شهر اوسوکی در کیوشو، سومین جزیره بزرگ ژاپن لنگر انداختند.
طبق گزارش باشگاه ویلیام آدامز، آدامز - متولد 1564 در گیلینگهام، انگلستان - دو سال پیش از آن، در ژوئن 1598، به عنوان افسر ارشد برای یک سفر هلندی به اقیانوس آرام، از روتردام حرکت کرده بود. با متحدان پروتستان انگلیسی و هلندی در آن زمان، این سفر برای از بین بردن انحصار تجاری در منطقه توسط اسپانیایی ها و پرتغالی ها، هر دو کاتولیک، طراحی شد.
با این حال، این سرمایه گذاری یک فاجعه بود. تأخیر منجر به گرسنگی و شیوع بیماری اسکوربوت در میان 500 ملوان درگیر شد و کشتی آدامز، Liefde، از گروه جدا شد. یک حمله برای تدارکات منجر به کمین خدمه شد و برادر آدامز، توماس کشته شد. زمانی که آنها به ژاپن رسیدند، آدامز ارشدترین افسر باقی مانده بود و فرماندهی را بر عهده گرفت.
مبلغان یسوعی که قبلاً در ژاپن بودند، از ترس حضور پروتستان ها در این منطقه، تلاش کردند تا رهبران محلی را متقاعد کنند که آدامز و افرادش در دزدی دریایی مشارکت داشتند - که مجازات آن مرگ بود. خوشبختانه برای آدامز، این حادثه به ایه یاسو گزارش شد و او شخصاً ملوان را مورد بازجویی قرار داد. ایه یاسو به جای کشتن او، از آدامز به عنوان متحد استقبال کرد و او را در نقش های مختلف در سال های آینده منصوب کرد.
آدامز برای ایه یاسو کشتی ساخت و سامورایی شد ایه یاسو سرانجام در سال 1603 به عنوان یک فرمانروای نظامی منصوب شد و از طرف امپراتور وظیفه حفظ صلح در ژاپن را بر عهده گرفت. آدامز به دلیل دانش علمی و تسلط بر زبان ها به مشاور ارزشمند ایه یاسو تبدیل شد.
طبق گفته باشگاه ویلیام آدامز، آدامز به نیروهای توکوگاوا کمک کرد تا ظرفیت توپخانه و نیروی دریایی خود را بهبود بخشند. آدامز که با عنوان "آنجین" یا خلبان شناخته می شود، به ساخت دو کشتی کوچک به سبک انگلیسی برای ایه یاسو کمک کرد. او بعداً مترجم شد و با هیئت‌های اسپانیایی و هلندی تعامل داشت و جایگزین یسوعیانی شد که به طور سنتی این نقش را بر عهده داشتند. آدامز برای قدردانی از خدمات او، در سال 1610 به مقام عالی سامورایی هاتاموتو منصوب شد. با این امر زمین و اعتبار و ممنوعیت خروج از کشور تا اطلاع ثانوی به وجود آمد. این ممنوعیت در سال 1613 برداشته شد و آدامز تا زمان مرگش در 16 مه 1620 در سفرهای تجاری متعدد شرکت کرد.
در همین حال، ایه یاسو در سال 1605 وضعیت خود را به عنوان شوگان تسلیم کرد تا این عنوان را به پسرش اعطا کند و پیوند ارثی با این افتخار ایجاد کرد. با این حال، او به رهبری کشور تحت یک دولت در سایه ادامه داد. او قبل از آدامز در سال 1616 درگذشت. دو قسمت اول Shōgun در 27 فوریه از FX پخش شد. هشت قسمت باقیمانده هر سه‌شنبه تا 23 آوریل پخش می‌شود. همچنین می‌توانید قسمت‌ها را در Hulu و Disney+ پخش کنید.
0 notes
risingpakistan · 3 months
Text
سائفر کیس کا فیصلہ : انگنت دائروں کا سفر؟
Tumblr media
سائفر کیس کا فیصلہ سنا تو دل کو ٹٹولا، وہاں نہ خوشی کے جذبات تھے نہ افسوس کے۔ یہ وہی منیر نیازی والا معاملہ تھا کہ وہ بےحسی ہے مسلسل شکستِ دل سے منیر کوئی بچھڑ کے چلا جائے غم نہیں ہوتا کچھ غور کیا تو یاد آیا کہ کپتان کے حالات حاضرہ کی شرح بھی منیر نیازی نے ہی بیان کر دی ہے کہ کجھ شہر دے لوگ وی ظالم سن کجھ سانوں مرن دا شوق وی سی (کچھ شہر کے لوگ بھی ظالم تھے / کچھ ہمیں بھی مرنے کا شوق تھا)
عمران خان کا معاملہ بھی صرف شہر کے لوگ نہیں، ان کے اپنے شوق نے بھی انہیں یہ دن دکھانے میں کوئی کسر نہیں رہنے دی۔ سیاسی قیادت کا قانونی نزاکتوں کے ہاتھوں تحلیل ہو جانا اچھی بات نہیں۔ سیاسی قیادت عوام کے ہاتھوں ہی تحلیل ہونی چاہیے۔ ابھی کل ہی کی بات ہے، پاناما میں سے اقامہ نکلا تو جناب عارف علوی نے ضرورت سے کافی زیادہ منہ کھول کر عمران خان سے لڈو کھائے۔ معلوم نہیں آج کون لڈو کھا رہا ہو گا اور یہ بھی خبر نہیں یہ آخری لڈو ہو گا یا پیر مغاں کے انگوروں کے رس سے لڈو بنتے اور بٹتے رہیں گے۔ دائروں کا ایک سفر ہے، جسم شل ہو جاتا ہے مگر گھر نہیں آتا۔ گھوم پھر کر وہی مقام آ جاتا ہے جہاں سامنے کیلے کا چھلکا پڑا ہوتا ہے۔ ہم اسے دیکھتے ہیں اور ک��تے ہیں: لو جی اک بار پھر گرنا پڑ گیا۔ یہاں فیصلے ہوتے ہیں تو گماں گزرتا ہے سو سال یاد رکھے جائیں گے۔ دوسری برسات برستی ہے تو نئی حقیقتوں کے ہاتھوں فیصلے اور منصف دونوں اجنبی ہو جاتے ہیں۔ پاکستان کے قانون میں تو قدرت نے ویسے ہی اتنی لچک رکھی ہے کہ چاہے تو ہاتھی کو گزرنے دے اور چاہے تو مچھر پکڑ لے۔ سیاسی قیادت کو بھی مگر یہ بات سمجھنی چاہیے کہ ڈی چوک کے اطراف میں سازگار موسم حسب ضرورت ضرور اتر سکتے ہیں لیکن ریاست کا کوئی داماد نہیں ہوتا۔
Tumblr media
ریاست کسی وجہ سے صرف نظر کر سکتی ہے لیکن دائمی ہیجان کی کیفیت میں نہیں رہ سکتی۔ عمران خان نے سیاست کو کلٹ بنایا اور سمجھا وہ اس فصیل میں محفوظ ہیں۔ یہ خوش فہمی جاڑے کی پہلی بارش کے ساتھ بہہ گئی۔ کلٹ اور ریاست زیادہ دیر ساتھ نہیں چل سکتے۔ نظام نے ابھی بھی عمران خان کو نہیں اگلا۔ سزا اس سے بھی سخت ہو سکتی تھی۔ مقدمے کی کارروائی میں ایسا بہت کچھ موجود ہے کہ اپیل کے مراحل میں فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ گویا زبان حال بتا رہی ہے کہ گنجائش موجود ہے۔ اس گنجائش کا حصول مگر کلٹ سے ممکن نہیں، اس کے لیے سیاسی بصیرت کی ضرورت ہے۔ سیاسی عصبیت قانون کے کٹہرے میں ختم نہی ہوتی۔ تارا مسیح کا پھندا بھی بھٹو کی عصبیت ختم نہیں کر سکا۔ نواز شریف بھی وقت کا موسم بدلا تو میدان میں موجود ہیں۔ عمران خان کی سیاست بھی ختم نہیں ہوئی۔ وقت کا موسم بدل سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے عمران خان کو ایک سیاست دان بن کر دکھانا ہو گا۔ بدلتے موسموں میں ان کے لیے قبیلے کے خان جیسا کوئی امتیازی مرتبہ دستیاب نہیں ہے۔ جیسے دوسرے ہیں، ویسے وہ بھی ہیں۔ زمینی حقائق کے ہمراہ امکانات کا جہاں اب بھی آباد ہے مگر صاحب کو زمین پر آنا ہو گا۔
عمران خان اپنی افتاد طبع کے اسیر ہیں۔ امور سیاست ہی کو نہیں، امور خارجہ تک کو انہوں نے بازیچہ اطفال بنا دیا۔ ابھی تو وہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی زد میں آئے ہیں، بطور وزیر اعظم جو فرد جرم انہوں نے ایران میں کھڑے ہو کر پاکستان پر عائد کی تھی، وہ کسی انتہائی سنگین روب کار کی شکل بھی اختیار کر سکتی تھی۔ شکر کریں، بچ گئے۔ عمران خان اور ان کی ٹیم نے شاید ہی کسی مقدمے کو سنجیدگی سے لیا ہو۔ فارن فنڈنگ کیس سے لے کر اب تک، ہر مقدمے کو کھیل سمجھا گیا۔ ان سب کا خیال شاید یہ تھا کہ خان تو پھر خان ہے۔ قانون کی کیا مجال خان کی طرف دیکھے۔ خان خفا ہو گا تو جون میں برف پڑنے لگے گی، خان خوش ہو گا تو جاڑے میں بہار آ جائے گی۔ اب وقت نے انہیں بتا دیا ہے کہ قانون خود ایک خان ہے۔ حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں اور مقبولیت کتنی ہی کیوں نہ ہو، قانون جب دستک دے تو اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ ملزم اور قانون کے بیچ صرف وکیل ہوتا ہے۔ اسے پوری قوت سے بروئے کار آنا چاہیے۔ 
سمجھنے کی بات یہ بھی ہے کہ وکیلوں کو فیس دی جاتی ہے پارٹی ٹکٹ نہیں دیے جاتے۔ مزید سمجھنے کی بات یہ ہے کہ وکیل پیپلز پارٹی سے نہیں لیے جاتے، اپنی پارٹی سے لیے جاتے ہیں۔ روایت ہے کہ کپتان نے ہدایت کی تھی ’سائفر سے کھیلنا ہے۔‘ سوچتا ہوں، کیا سے کیا ہو گئے کھیل ہی کھیل میں۔ لیجیے منیر نیازی پھر یاد آ گئے: ہُن جے ملے تے روک کے پچھاں ویکھیا ای اپنا حال! (اب جب ملے تو روک کے پوچھوں دیکھا ہے اپنا حال؟) 
آصف محمود 
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes