Tumgik
#خواہش مند
onlinebeautyshop · 9 months
Text
Cialis Tablets in Pakistan 0301-0893333
𝓢𝓪𝓵𝓮! 𝓢𝓪𝓵𝓮! 𝓢𝓪𝓵𝓮!
100% Original Product
No Side Effects
Safe To Use
𝓒𝓸𝓷𝓽𝓪𝓬𝓽 𝓤𝓼: 0301 0893333
مخصوص مردانہ کمزوری کاعلاج، ہر مرد کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایک صحت مند زندگی گزارے اور ایک بھر پور جوانی کے ساتھ اپنی زندگی کے بہترین لمحات کو گزار سکے لیکن یہ لمحات تب عذاب بن جاتے ہیں جب مرد کو مردانہ کمزوری کا سامنا ہو ۔مگر سوال یہ پیدا ہرتا ہے کہ مردانہ طاقت کو بڑھایا کیسے جائے،تو اس کے لیے آپ ایک بار (اوریجنل سیالس ٹائمنگ ٹیبلٹس) کا استعمال کریں۔
Tumblr media
2 notes · View notes
0rdinarythoughts · 2 years
Text
پھر جب محبت سے اُلجھن ہونا شروع ہو جاتی ہے میرا وجود نفرتیں برداشت کرنے کے قابل ہوجاتا ہے تو محبتیں بانٹنے والے سبھی کردار میری طرف پلٹنے لگ پڑتے ہیں وہ سبھی کردار جن کو اِک عرصے تک میں نے چاہا کہ اُنہیں میرا وجود نظر آئے میری ذات جو برسوں سے چاہے جانے کی خواہش مند رہی ہے نہ جانے کیوں اُنکی نظر سے ہمیشہ اُوجھل رہی ہے لیکن مسئلہ تو یہی ہے کہ جب تک وہ کردار پلٹ کر میری طرف آتے ہیں میں خواہشوں کی قبریں کھود چکا ہوتا ہوں.
Then when love starts to get entangled, my existence becomes able to tolerate hatred, then all the characters distributing love start turning to me. All the characters whom I wanted for a long time, that they could see my existence. My existence. I don't know why the one who has been desiring to leave for years is always disappearing from their sight, but the problem is that by the time the character turns to me, I have dug the graves of desires.
3 notes · View notes
googlynewstv · 2 months
Text
ظہیراقبال کا سوناکشی سے بھاگ کرشادی کی خواہش کااظہار
اداکارہ سوناکشی کہنا کے شوہر اداکار ظہیراقبال کاکہنا ہے کہ میں بھاگ کر شادی کرنا چاہتا تھا ۔ تفصلات کے مطابق اداکار ظہیر اقبال کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ مختصر شادی کرنے کی کبھی خواہش نہیں رہی میں تو سوناکشی سے بھاگ کر شادی کرنے کا خواہش مند تھا ۔ کچھ مجبوریوں اور قوانین کے باعث اپنی خواہش پر عملدرآمد نہ کر سکا ۔ایسی شادی کو بھارتی قوانین اوررسم رواج میں غیرقانونی تصورکیاجاتا ہے۔  اداکار…
0 notes
idararohaniamliyat · 3 months
Text
*دعائے برہتیہ شریف عملیات کورس کی ٹرانسفر*
ابھی ٹرانسفر حاصل کرے اور گھر بیٹھے بن جائے زبردست ماہر عامل کامل عملیات کی دنیا کے بے تاج بادشاہ
سنجیدہ خواہش مند حضرات ٹرانسفر حاصل کرنے کے لیے فوری رابطہ کرے اور ہدیہ ادا کر فوری ٹرانسفر حاصل کر لے
Call WhatsApp Number
+91 90362 01349
#روحانی_عملیات_کورس
#روحانی_عملیات_کورس_کی_ٹرانسفر
#Rohani_Amliyat_course_ki_transfer #rohani_amliyat_course #amliyatkebaashah #badshah_jinnat_ki_hazri #amliyat_ki_duniya_ke_betaj_badshah #jin_transfer #jin_ki_hazri #jinnat_transfer #50salokatajurba #jinnat_ki_hazri
Tumblr media
0 notes
asliahlesunnet · 3 months
Photo
Tumblr media
قراءات قرآن کےوقت خشوع کس طرح پیداہو سکتاہے ؟ سوال ۲۴۲: نماز میں یا اس کے علاوہ قرآن مجید کی قراء ت کے وقت خشوع کس طرح پیدا ہو سکتا ہے؟ جواب :خشوع نماز کا مغز اور گودا ہے اور اس کے معنی حضور قلب کے ہیں، لہٰذا نمازی کے دل کو دائیں بائیں نہیں بھٹکنا چاہیے اور انسان جب کوئی ایسی چیز محسوس کرے جو اسے خشوع سے دور ہٹا رہی ہو تو ﴿أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ﴾ پڑھ لے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم فرمایا ہے اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ شیطان انسان کی تمام عبادات، خصوصاً نماز جو ’’شہادتین‘‘ کے بعد سب سے افضل عبادت ہے، کو خراب کرنے کا شدید خواہش مند رہتا ہے، اسی لیے وہ نمازی کے پاس آکر کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کرو، فلاں بات یاد کرو، وہ انسان کو ایسے خیالات میں مبتلا کر دیتا ہے جن کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور جو اس کے ذہن سے صرف اسی وقت نکلتے ہیں جب وہ نماز سے فارغ ہوتا ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ عزوجل کی طرف متوجہ ہونے کی حد درجہ کوشش کرے اور اگر کوئی خیال یا وسوسہ محسوس کرے تو تَعَوُّذ ْ پڑھ لے، خواہ رکوع میں ہو یا تشہد میں، قعدہ میں ہو یا نماز کے کسی اور حصے میں۔ خشوع کے لیے ممدو معاون ثابت ہونے والے اسباب میں سب سے بہتر سبب یہ ہے کہ انسان اس بات کو یاد کرے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہے اوراپنے رب کریم اللہ عز وجل سے سرگوشیاں کر رہا ہے۔ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۲۷۶ ) #FAI00185 ID: FAI00185 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
minhajbooks · 6 months
Text
Tumblr media
🔰 الحکم الشرعی
🛒 کتاب آرڈر کرنے کیلئے کلک کریں👇 🚚 ہوم ڈیلیوری https://www.minhaj.biz/item/al-hukm-al-shari-bg-0002
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اس کتاب میں شریعتِ اسلامی میں حکم، اس حکم کے درجات، فرض، واجب، سنت، مستحب، مباح، حلال و حرام اور مکروہ تحریمی و تنزیہی کے احکامات کے مترتب ہونے کی وضاحت، احکامِ شریعت میں حضور ﷺ کی تشریعی اور تشریحی حیثیت کی وضاحت اور شریعت میں اباحتِ اصلیہ کے تصور کو بیان کیا گیا ہے۔
اس کتاب میں اصول فقہ کی مشکل اور پیچیدہ عبارات، تعریفات اور مصطلحات کو نہ صرف نہایت آسان پیرائے میں بیان کیا گیا ہے بلکہ کئی مثالوں کے ذریعے اسے مزید واضح بھی کیا گیا ہے۔ یہ کتاب دینی مدارس اور قانون کے طلبہ کے ساتھ ساتھ وکلاء حضرات اور قانونِ اسلامی کی مبادیات کو سمجھنے کے خواہش مند عام پڑھے لکھے لوگوں کے لیے یکساں مفید ہے۔
🔹 باب 1 : الحکم الشرعی کا پہلا عنصرِ ترکیبی: حکم (Legal Value) 🔹 باب 2 : اشیاء و افعال کی اباحتِ اصلیہ 🔹 باب 3 : حکم وضعی (Declaratory Law) 🔹 باب 4 : حکم کا دوسرا عنصر ترکیبی: حاکم (Law Giver) 🔹 باب 5 : حکم کا تیسرا عنصرِ ترکیبی: محکوم فیہ/محکوم بہٖ (Objectives of Hukm) 🔹 باب 6 : حکم کا چوتھا عنصر ترکیبی: محکوم علیہ (Subject of Law) 🔹 باب 7 : اسلامی اور مغربی تصور قانون کا تقابلی جائزہ
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری 🧾 زبان : اردو 📄 صفحات : 510 🔖 قیمت : 1000 روپے 📕 اعلیٰ پیپر اینڈ پرنٹنگ 🚚 ہوم ڈیلیوری
💬 وٹس ایپ لنک / نمبر 👇 https://wa.me/923224384066
0 notes
risingpakistan · 7 months
Text
ووٹ کو نہ سہی خود کو ہی عزت دے دو
Tumblr media
ماڈل بھی وہی ستر برس پرانا ہے اور خواہش بھی جوں کی توں یعنی انتخابات اچھے ہیں اگر نتائج کنٹرول میں رہیں۔ مگر سوار لاکھ اچھا ہو کبھی کبھی گھوڑا بدک بھی جاتا ہے۔ جیسے 1970 میں صدرِ مملکت کو حساس اداروں نے رپورٹ پیش کی گئی کہ ’ایک آدمی ایک ووٹ‘ کے اصول پر پہلے عام انتخابات کی تاریخی کلغی پی کیپ میں سجانے میں کوئی حرج نہیں۔ کسی بھی پارٹی کو قطعی اکثریت حاصل نہیں ہو گی مشرقی پاکستان کی 162 نشتسوں میں سے اگرچہ عوامی لیگ زیادہ نشستیں لے گی مگر نیشنل عوامی پارٹی (بھاشانی) اور جماعتِ اسلامی کو بھی اچھی خاصی نشستیں ملیں گی۔ اسی طرح مغربی پاکستان کی 148 نشستیں پیپلز پارٹی، قیوم لیگ، جماعتِ اسلامی اور نیپ وغیرہ میں انیس بیس کے فرق سے تقسیم ہو جائیں گی۔ ان جماعتوں کے پاس مخلوط حکومت بنانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو گا۔ چار و ناچار انھیں آپ کا تعاون حاصل کرنا ہو گا اور یوں آپ چاہیں تو وردی اتار کے بھی معقول حد تک بااختیار صدر بنے رہیں گے۔ پھر یوں ہوا کہ حساس اداروں کی تجزیاتی رپورٹیں دھری کی دھری رہ گئیں۔ ووٹروں نے ملک کے دونوں بازوؤں میں وہ میز ہی الٹ دی جس پر مستقبل کا نقشہ بچھایا گیا تھا اور پھر یہ میز ہی چھینا جھپٹی میں ٹوٹ ٹاٹ گئی۔ 
2018 میں تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ وہی ڈیزائن دوبارہ استعمال ہوا اور کم و بیش سب چیزیں توقعات کے مطابق کنٹرولڈ ماحول میں خوش اسلوبی سے انجام پا گئیں۔ جن کی مشکیں کسنی تھیں انھوں نے بہت زیادہ چوں چاں نہیں کی۔ جس جماعت کو فری ہینڈ ملا اس نے بھی لگ بھگ ڈھائی سال تک تابعداری دکھائی اور اس کے عوض اسے بھی ریاستی بزرگ انگلی پکڑ کے چلاتے سکھاتے رہے۔ پھر پتہ ہی نہ چلا کہ بچے کا قد کیسے بانس کی طرح بڑھنے لگا مگر بزرگ تو بزرگ ہوتے ہیں وہ اسے ببلو گبلو سعادت مند بچہ ہی سمجھتے رہے۔ یہ کرو وہ نہ کرو، یہ کھاؤ وہ کھاؤ، اس سے ملو اس سے گریز کرو وغیرہ وغیرہ۔ ایک دن اس کی بس ہو گئی اور اس نے کوئی ایسی گستاخی کی کہ بزرگوں سے برداشت نہ ہو سکا اور انھوں نے کھڑے کھڑے یہ کہہ کر نکال دیا کہ لاڈ پیار نے اس کا دماغ خراب کر دیا ہے۔ کچھ دن ٹھوکریں کھانے کے بعد خود ہی سمجھ جائے گا اور آ کے معافی مانگ لے گا اور پھر پہلے کی طرح ہمارے کہنے پر چلتا رہے گا۔
Tumblr media
مگر آپ کو تو پتہ ہے کہ آج کل کے بچے کیسے ہوتے ہیں۔ مر جائیں گے پر اپنی غلطی تسلیم نہیں کریں گے۔ چنانچہ بزرگوں کی پگڑی ہوا میں اڑا دی گئی اور پھر جو ہوا وہ آپ کے سامنے ہے۔ برخوردار برابری کی سطح پر منھ کو آ گیا۔ لہذا تمام مروتیں اور روایات ایک طرف رکھ کے کمبل کٹائی شروع ہو گئی اور اسے عاق نامہ تھما دیا گیا۔ منصوبہ یہ تھا کہ اس گستاخ بے وفا برخوردار کے چکر میں جن نسلی تابعداروں کو چور ڈاکو بدعنوان قرار دے کر راندہِ درگاہ کیا گیا۔ انھیں دوبارہ منا کے واپس لایا جائے اور آئندہ کسی نئے لمڈے کو اس کے شجرہِ وفاداری کی چھان پھٹک کے بغیر گود نہ لیا جاوے۔ مگر ضدی بچہ کچھ لے دے کے بھی جان چھوڑنے پر تیار نہیں بلکہ مسلسل مفاداتی کباب میں ہڈی بنا ہوا ہے اور فیصلہ خدا پر چھوڑ کے سائیڈ پکڑنے کے بجائے اپنے حصے سے بھی دستبردار ہونے کو تیار نہیں۔
1970 کے بعد پہلا موقع ہے کہ پلان اے، بی، سی یکے بعد دیگرے ناکام ہوتے جا رہے ہیں اور بزرگوں کو ستر پوشی مشکل ہو رہی ہے۔ ان کے اعمال انہی کے سامنے ناچ رہے ہیں۔ انہی کے ہاتھوں میں پلنے والا برخوردار انہی کو اپنی جیتی ہوئی نشستیں ہلا ہلا کے دکھا رہا ہے اور مزید کا بھی دعوی دار ہے۔ مگر بزرگ ہیں کہ اس لمحے تک بھی سوشل میڈیا کے بدتمیز دور میں بیسویں صدی کے مائنڈ سیٹ میں مبتلا ہیں کہ ’ڈنڈہ پیر اے وگڑیاں تگڑیاں دا۔‘ مشکل یہ آن پڑی ہے کہ یہ 1979 نہیں کہ لٹکانے سے کام چل جائے۔ انیس سو ستانوے بھی نہیں کہ دو تہائی اکثریت کو ٹھکانے لگا کے ڈنڈہ ڈولی کر کے جہاز میں بٹھا دیا جائے۔ یہ تو عقل سے پیدل گروہ ہے جو اپنا نفع نقصان دیکھنے اور بزرگوں کی سننے کے بجائے ’ساڈا حق ایتھے رکھ‘ ٹائپ گیتوں پر ناچتا ہے۔ آگے کا راستہ بہت آسان بھی ہے اور بہت مشکل بھی۔ ان نوجوانوں کے غصے کی اصل وجوہات جاننے کی سنجیدگی سے کوشش کی جائے۔ ان کو محض بچہ سمجھ کے چپس، لیپ ٹاپ اور مفت دواؤں کے لالی پاپ دکھاتے رہیں گے تو یہ اور بھڑکیں گے۔
انھیں عزت کے ساتھ بٹھا کے ان کی بات تحمل سے سنی جائے۔ ان کا جتنا حصہ بنتا ہے دے دیا جائے اور ان پر اعتماد کیا جائے کہ یہ ڈگمگا بھی گئے تو خود کو گر پڑ کے سنبھال ہی لیں گے۔ جب اور جتنا مشورہ مانگیں بس اسی پر اکتفا کیا جائے۔ ویسے بھی جو خاکی و نوری افلاطون اس نسل کے تاحیات مامے بننے پر مصر ہیں وہ زیادہ سے زیادہ پانچ دس برس جئییں گے یا اپنے عہدوں پر رہیں گے۔ بعد میں بھی تو انہی لڑکے لڑکیوں نے ملک چلانا ہے۔ بہتر ہے کہ انھیں ابھی سے برابر کا حصہ دار بنا لیا جائے تاکہ آگے کی زندگی گذارنے کے لیے کچھ مشق ہو جائے اور وہ تلخیوں اور بدزنی کے ماحول سے نکل کے مستقبل کے چیلنج جھیل سکیں۔ اگر آپ خدا سے لو لگانے کی عمر میں بھی ڈھیلی لنگوٹ پہن کے اس نسل کے سامنے کبڈی کبڈی کرتے رہیں گے تو پھر تھپڑ، قینچی اور دھوبی پٹکے کے لیے بھی اپنے لخلخاتے انجر پنجر کو تیار رکھیں۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
حکومت کون بنائے گا؟
انتخابات ہو گئے ۔ اب اگلا مرحلہ حکومت سازی کا ہے ۔ وفاق اور صوبوں میں کون، کس کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گا؟ یہ سوال اب سب سے اہم ہے ۔ تا حال آنے والے نتاءج سے یہ واضح ہو گیا کہ کوئی بھی پارٹی سادہ اکثریت حاصل نہیں کر سکی ہے‘ یعنی کوئی پارٹی اس قابل نہیں کہ اکیلے حکومت بنا سکے ۔ حکومت بنانے کی خواہش مند پارٹی کو ایک یا ایک سے زیادہ پارٹیوں کی حمایت حاصل کرنا پڑے گی ۔ اب تک اکثریت آزاد امیدواروں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
winyourlife · 9 months
Text
صحت مند رہنے کے رہنما اصول
Tumblr media
صحت مند رہنا ایک خواب ہے، جو کہ ہر کسی کی آنکھوں میں سجا رہتا ہے۔ کیوں کہ صحت ایک ایسی نعمت خداوندی ہے جس سے انسان اپنے روزمرہ کے کام بخوبی سر انجام دے سکتا ہے۔ وہ جو ضرب المثل مشہور ہے کہ ’’اندھا کیا چاہے؟ دو آنکھیں‘‘۔ اسی طرح ایک بیمار آدمی بھی صحت کی خواہش رکھتا ہے۔ آج اگر ہم دیکھیں تو ہمارے اسپتال بیمار لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ ہر دوسرا انسان کسی نہ کسی مرض میں مبتلا نظر آتا ہے۔ مسجدوں میں جائیں تو ہر نماز کے بعد امام صاحب کی آواز گونجتی ہے کہ بیماروں کے لیے دعا کیجئے۔ آخر کیا وجہ ہے اتنی دعاؤں، دواؤں اور سائنس کی ترقی کے باوجود بھی بیماریاں ہیں کہ بڑھتی جارہی ہیں؟ یہ ایک علیحدہ موضوع ہے، مگر میں آج کچھ ایسے طریقے بیان کرنا چاہ رہا ہوں جن کی مدد سے آپ خود کو صرف چند دنوں میں سست اور بیمار زندگی سے تندرست و توانا زندگی کی طرف لے کر جاسکتے ہیں۔ صحت و تندرستی ایک حساس موضوع ہے اور ہم بحیثیت قوم ایسے ہیں کہ اگر کوئی ڈاکٹر ملے تو سب بیمار بن جاتے ہیں اور اگر کوئی اپنی بیماری بتا بیٹھے تو ہم سب اسی وقت ایک ماہر ڈاکٹر بن جاتے ہیں اور اسے متضاد غذاؤں کے ساتھ دیسی ٹوٹکے بھی عنایت کردینا عین ثواب سمجھتے ہیں۔ چاہے اس کے نتائج کا ہمیں قطعاً علم بھی نہ ہو۔
ماہرین صحت کے مطابق حسب ذیل بنیادی طریقوں سے کافی حد تک صحت مند زندگی کو اپنایا جاسکتا ہے۔ صرف دس دن میں آپ کو اپنی صحت میں بدلاؤ نظر آئے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ صحت اور تندرستی کو تبدیل کرنے کےلیے بہت سارے آسان طریقے ہیں، جو آپ فوری طور پر استعمال کرنا شروع کرسکتے ہیں۔ ان میں سے چند ایک یہ ہیں: 
Tumblr media
1۔ کھانا ذائقہ حاصل کرنے یا مزے لینے کےلیے مت کھاؤ، بلکہ اسے بطور رزق کھاؤ۔ یعنی جینے کےلیے کھاؤ نہ کہ کھانے کےلیے جیو۔ جب آپ ذائقہ حاصل کرنے کےلیے کھاتے ہیں تو آپ وہ غذا بھی لے لیتے ہیں جو آپ کی صحت کےلیے نقصان دہ ہوتی ہے۔ لہٰذا توانائی کےلیے کھانے کی کوشش کیجئے۔ 2۔ روزانہ کی بنیاد پر کچھ دیر کی چہل قدمی ضرور کیجئے۔ کیوں کہ پیدل چلنے سے آپ کے جسم میں موجود اضافی کیلوریز جلتی ہیں۔ اور اس پر بھی کوئی پابندی نہیں کہ آپ نے صرف چلنا ہی ہے بلکہ آپ کو اگر چلنا پسند نہیں تو بھی آپ اپنی پسند کا کوئی بھی کھیل کھیل سکتے ہیں، جیسا کہ ٹینس، کرکٹ، باسکٹ بال، ہاکی وغیرہ۔ 3۔ شوگر ڈرنکس سے پرہیز کیجئے۔ تازہ پھلوں کا جوس پیجئے اور وہ جوس بھی اپنے گھر میں خود تیار کیجئے۔ بہت زیادہ پانی بھی پیجئے۔
4۔ گوشت کے بجائے سبزی کا زیادہ استعمال کیجئے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ ڈاکٹر جب بھی پرہیز بتاتے ہیں تو سبزیوں کے علاوہ ہر چیز کا بتاتے ہیں۔ ہر بیماری کی نوعیت کے اعتبار سے کہ چاول نہیں کھانے یا دودھ نہیں لینا، بڑا گوشت نہیں کھانا، تلی ہوئی کوئی چیز نہیں کھانی یا فلاں پھل نہیں کھانا۔ مگر کسی بھی بیماری میں کوئی بھی سبزی منع نہیں کرتا۔ اس کے علاوہ وزن کم کرنے کےلیے بھی گوشت چھوڑ کر سبزی کا استعمال بہترین حل ہے۔ آپ کو سبزی خور بننے کی ضرورت نہیں مگر گوشت کے بجائے سبزی کو اہمیت دیجئے۔ 5۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمیں صرف ایک آیت میں صحت مند زندگی کا ایسا رہنما اصول بتا دیا ہے کہ اس پر عمل ہمیں بہت سی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: یا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ ﴿الاعراف: 31﴾ ’’اے بنی آدم، ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ رہو اور کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو۔ اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
پانچ وقت کی نماز، مسواک کرنا، وضو کے لیے اپنے اعضا کا پانی سے دھونا، اپنے آپ کو صاف رکھنا، خوشبو لگانا، اپنے معدے کے تین حصے کر کے ایک حصہ کھانا، ایک حصہ پانی پینا اور ایک حصہ خالی رکھنا عین صحت مند زندگی کے ایسے رہنما اصول ہیں کہ اگر صرف ان کو ہی اپنا لیا جائے تو آپ ایک تندرست زندگی گزار سکتے ہیں۔ 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
pakistantime · 9 months
Text
ہے کسی کو خودکشیوں کا احساس
Tumblr media
ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ دس سالوں میں ملک میں خودکشیوں کی شرح 20 فی صد بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سیاسی و معاشی حالات، جنگیں، غربت، ہوش ربا مہنگائی، بے روزگاری، لاقانونیت اور ذہنی امراض ہیں۔ موجودہ حالات کے باعث بچوں میں ذہنی امراض کا بڑھنا تشویش ناک ہو چکا ہے۔ خبر کے مطابق ملک میں موجودہ صورت حال میں میرٹ کا قتل، حکومت اور سرکاری اداروں پر لوگوں کا عدم اعتماد، سوشل میڈیا کا بے دریغ استعمال اور سوشل سسٹم کا کمزور ہونا بھی شامل ہے۔ ہر طرف سے مایوس افراد اپنے حالات کسی سے شیئر نہیں کرتے، سماجی تنہائی بڑھ گئی ہے، والدین اپنے بچوں کو موبائل اور ٹی وی کارٹونوں کا عادی بنا کر تنہائی کا شکار بنا رہے ہیں۔ لوگوں میں چڑچڑاہٹ، غصہ اور ڈپریشن سے بھی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک کی سیاسی پارٹیوں، اقتدار کے خواہش مند سیاستدانوں اور آئین پر عمل اور نوے روز میں ہر حال میں الیکشن کرانے کے حامی اینکر اور صحافیوں کا بھی سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے مگر خود کشیوں کی شرح میں بیس فی صد اضافے کی کسی کو فکر نہیں۔ 
جلد الیکشن کے انعقاد کے دلی مخالف سیاستدانوں میں کسی کو معیشت کی فکر کھائے جا رہی ہے کسی کو ریاست ڈوبنے کی اور کسی کو فکر ہے کہ جنوری کی سخت سردی اور برف باری میں لوگ ووٹ دینے کیسے نکلیں گے۔ ملک میں مہنگائی کی شرح غیر سرکاری طور پر تیس فی صد سے بھی زائد ہو چکی ہے مگر حکومت کے نزدیک مہنگائی کم ہوئی ہے۔ حکومت ڈالر اور سونے کی قیمتوں میں آنے والی کمی کو مہنگائی میں کمی سمجھ رہی ہے اور آئے دن بجلی و گیس کے نرخ بڑھانے میں مصروف ہے اور حکمرانوں کے لیے مہنگائی پر تشویش کا اظہار کر لینا ہی کافی ہے۔ عوام حیران ہیں کہ اتحادی حکومت کے دور میں ڈالر پر ڈار کا کنٹرول نہیں ہوا تھا مگر نگرانوں کے دور میں وردی والوں کی محنت سے ڈالر کی قیمت تو کم ہوئی مگر مہنگائی میں کمی کیوں واقع نہیں ہو رہی۔ پی ٹی آئی حکومت میں جن لوگوں کو مہنگائی بہت زیادہ لگتی تھی جس پر وہ لانگ مارچ اور احتجاج کرتے تھے انھیں ملک میں مہنگائی و بجلی کی قیمتوں کے باعث خودکشیاں کیوں نظر نہیں آ رہیں۔ 
Tumblr media
حال ہی میں فیصل آباد میں بجلی کے بھاری بل میں اپنا حصہ نہ دینے پر بھائی نے بھائی کو مار دیا۔ بجلی کا بھاری بل دیکھ کر متعدد افراد ہارٹ اٹیک کا شکار ہوئے اور بعض نے خودکشی کی مگر یہ سب نگران حکومت کے لیے تشویش ناک نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے تو عوام کو ریلیف دینے کی بات کی ہی نہیں تھی تو خبریں بولتی ہیں کہ جب یہ کہا گیا تھا کہ حکومت نے بجلی قیمتوں میں کمی اور ریلیف دینے کے لیے آئی ایم ایف سے رابطہ کیا ہے مگر حکومت کو کمی کی اجازت نہیں ملی مگر حکومت اتنی بجلی مہنگی کر کے بھی فکرمند نہیں بلکہ کمی کے بجائے اضافے ہی کی منظوری دے دیتی ہے اور یہ اضافہ ہر ماہ ہو رہا ہے۔ میڈیا کے مطابق رواں سال 6 لاکھ سے زائد افراد ملک چھوڑ کر جا چکے اور اکثریت مایوس ہے کہ باہر کیسے جائیں، پی پی دور کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے تو اپنے دور میں کہا تھا کہ باہر جائیں روکا کس نے ہے۔ کسی سیاسی لیڈر کو بھی خود��شیوں کی نہیں اپنے سیاسی مفادات کی فکر ہے۔ 
پیپلز پارٹی والوں کو بھی خود کشیوں پر تشویش ہے نہ مہنگائی کی فکر انھیں بس بلاول بھٹو کو وزیر اعظم بنانے کی فکر ہے۔ پی پی موقعہ سے فائدہ اٹھانے کے لیے حصول اقتدار کے لیے جلد الیکشن اس لیے چاہتی ہے کہ عوام موجودہ صورت حال کا ذمے دار پی ٹی آئی کو نہیں سابقہ اتحادی حکومت کو سمجھتے ہیں اس لیے انھیں ووٹ نہیں دیں گے۔ نگراں حکومت کی طرف سے ڈالر کم ہونے کے باوجود مہنگائی مزید بڑھنے کے کسی صوبے میں اقدامات نہیں کیے جا رہے اور مہنگائی کا ذکر کرکے حکمران عوام پر احسان کر دیتے ہیں کہ انھیں بھی مہنگائی کا احساس ہے مگر کم کرنے کے بجائے مہنگائی بڑھانے میں وہ ضرور مصروف ہیں۔ موجودہ نگرانوں کو آیندہ الیکشن نہیں لڑنا اس لیے وہ مہنگائی کرتے جا رہے ہیں مگر ان کے اقدامات پر عوام تو کچھ نہیں کر سکتے مگر جو خودکشیاں بڑھ رہی ہیں۔ ان کا حساب ملک کی معاشی تباہی کے ذمے دار سابقہ اور موجودہ نگران ہیں جنھیں اس کا جواب عوام کو نہیں تو خدا کو ضرور دینا ہو گا کیونکہ اس کے ذمے دار حضرت عمر فاروق کے مطابق وقت کے حکمران ہی ہیں۔
ٹھنڈے دفاتر، بہترین لباس اور پروٹوکول میں سفر کرنے والے چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں جا کر وہاں کی غربت اور عوام کی بدحالی نہیں دیکھ سکتے تو وہ کراچی، لاہور کی کسی بھی بڑی مسجد میں جا کر غریبوں کی حالت دیکھ لیں جہاں ہر نماز کے بعد حاجت مند اور غریب اپنے چھوٹے بچوں کے ہمراہ اپنی ضرورتیں بیان کرتے نظر آئیں گے، کوئی راشن کا طلب گار ہے تو کوئی دواؤں کے پرچے ہاتھ میں لیے کھڑے نظر آئیں گے۔ افسوس ناک حالت تو یہ ہے کہ ان حاجت مندوں میں خواتین کے علاوہ بڑی عمر کے بزرگ بھی شامل ہوتے ہیں جو شرم کے باعث مانگ نہیں سکتے اور نمازی ان کے خالی ہاتھوں میں کچھ نہ کچھ ضرور دے جاتے ہیں۔ حالیہ خبروں کے مطابق اب مرد ہی نہیں عورتیں بھی غربت سے تنگ آ کر اپنے بچوں سمیت خودکشیوں پر مجبور ہو گئی ہیں۔ غربت، بے روزگاری اور قرضوں سے تنگ زندگی سے مایوس ان لوگوں کو خودکشیوں کے سوا کوئی اور راستہ نظر نہیں آتا اور وہ یہ بھی نہیں سوچتے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے چھوڑے ہوئے بچوں کا کیا ہو گا انھیں کون سنبھالے گا، انھیں راشن کیا بے حس حکمران دیں گے؟ بعض ادارے لوگوں کو جو کھانے کھلا رہے ہیں انھیں بڑھتی ہوئی خودکشیوں کے تدارک پر بھی توجہ دینی ہو گی ورنہ خودکشیاں بڑھتی ہی رہیں گی۔
محمد سعید آرائیں  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
urdu-poetry-lover · 9 months
Text
مولانا رومی (1207 تا 1273) کی مشہور غزل کا اردو ترجمہ
کلام: مولانا رومی
ترجمہ: پروفیسر خضر عباس
غزل
بنمای رخ که باغ و گلستانم آرزوست
بگشای لب که قند فراوانم آرزوست
ترجمہ
اے محبوب! تو اپنا چہرہ دکھا کہ مجھے باغ اور گلستان کو دیکھنے کی خواہش ہے۔
تو اپنے ہونٹ کھول کہ مجھے بہت زیادہ مٹھاس کی خواہش ہے۔
ای آفتاب حُسن برون‌ آ دمی ز ابر
کآن چهرهٔ مُشَعشَعِ تابانم آرزوست
ترجمہ
اے حسن کے سورج! تو ایک لمحے کے لیے بادلوں سے باہر آ جا
کہ میں اس روشن اور چمکدار چہرے کو دیکھنے کا آرزو مند ہوں
بشنیدم از هوای تو آواز طبل باز
باز آمدم که ساعدِ سلطانم آرزوست
ترجمہ
میں نے سنا ہے کہ تیرے ہاں باز چھوڑنے کا طبل بجا دیا گیا ہے
میں بھی لوٹ آیا ہوں کہ میں اپنے سلطان کی کلائی پر بیٹھنے کا آرزو مند ہوں
گفتی ز ناز بیش مرنجان مرا برو
آن گفتنت که بیش مرنجانم آرزوست
ترجمہ
تو نے بڑے ناز و ادا کہا کہ مجھے مزید نہ ستاؤ اور چلے جاؤ
مگر مجھے تو تمہارا یہ کہنا "مجھے مزید نہ ستاؤ" سننے کی آرزو ہے۔
وآن دفع گفتنت که برو شَه به خانه نیست
وآن ناز و باز و تندی دربانم آرزوست
ترجمہ
اور اس بار تم نے کہا تھا "چلے جاؤ بادشاہ گھر میں نہیں ہے"
اور مجھے وہ ناز و ادا اور دربان کی سختی دیکھنے کی خواہش ہے۔
در دست هر که هست ز خوبی قُراضه‌هاست
آن معدن ملاحت و آن کانم آرزوست
ترجمہ
ہر وہ شخص جس کے ہاتھ میں اس کی خوبی کا ایک ذرہ بھی ہے
وہ اس ملاحت بھری معدن اور کان کی آرزو کر رہا ہے
این نان و آب چرخ چو سیل است بی‌وفا
من ماهی‌ام نهنگم و عُمانم آرزوست
ترجمہ
قسمت کی روزی روٹی سیلاب کی طرح بے وفا ہے
میں وہ مچھلی ہوں جسے مگر مچھ اور گہرے سمندر کی آرزو ہے
یعقوب‌وار وا اسفاها همی‌زنم
دیدار خوب یوسف کنعانم آرزوست
ترجمہ
میں بھی حضرت یعقوب علیہ السّلام کی طرح "وا اسفا" پکار رہا ہوں۔
میری خواہش ہے کہ میں اس کنعان کے یوسف (محبوب) کو اپنے خواب میں ہی دیکھ لوں
والله که شهر بی‌تو مرا حبس می‌شود
آوارگی و کوه و بیابانم آرزوست
ترجمہ
خدا کی قسم، تیرے بغیر مجھے یہ شہر قید خانہ لگتا ہے
مجھے آوارہ پھرنے، پہاڑوں اور ویرانوں کی آرزو ہے۔
زین همرهان سست‌عناصر دلم گرفت
شیر خدا و رستم دستانم آرزوست
ترجمہ
میرے ساتھ چلنے والے سست ہیں اور مجھے ان کا افسوس ہے
مجھے تو اپنا ساتھ دینے کے لیے حضرت علی اور رستم جیسے بہادر لوگوں کی ضرورت ہے۔
جانم ملول گشت ز فرعون و ظلم او
آن نور روی موسیِ عمرانم آرزوست
ترجمہ
میری جان، فرعون اور اس کے ظلم کی وجہ سے دکھی ہو رہی ہے۔
مجھے موسی بن عمران علیہ السلام کے چہرے کے نور کی خواہش ہے۔
زین خلق پرشکایت گریان شدم ملول
آن های هوی و نعرهٔ مستانم آرزوست
ترجمہ
یہ مخلوقِ خدا میرے رونے کی شکایت کرتی ہے تو مجھے دکھ ہوتا ہے۔
مجھے تو ہاؤ ہو کرنے اور مستی کے عالم میں نعرے لگانے کی آرزو ہے۔
گویاترم ز بلبل امّا ز رشک عام
مُهر است بر دهانم و افغانم آرزوست
ترجمہ
میں بلبل سے زیادہ بولنے والا ہوں لیکن دوسرے لوگوں کے حسد کی وجہ سے
میرے ہونٹوں پر مہر لگی ہوئی ہے اور میں آہ و فغاں کرنے کا خواہش مند ہوں
دی شیخ با چراغ همی‌گشت گرد شهر
کز دیو و دد ملولم و انسانم آرزوست
ترجمہ:
کل ایک بزرگ ہاتھ میں چراغ لیے پورے شہر میں گھومتا رہا
وہ کہتا تھا میں دیوؤں اور درندوں سے دکھی ہو کر انسان تلاش کر رہا ہوں۔
گفتند یافت می‌نشود جسته‌ایم ما
گفت آن که یافت می‌نشود، آنم آرزوست
ترجمہ
انہوں نے کہا، جو ہم ڈھونڈ رہے ہیں وہ ہمیں نہیں ملتا
اس نے کہا جو ملتا نہیں مجھے اسی کی آرزو ہے
هر چند مفلسم نپذیرم عقیق خرد
کان عقیق نادر ارزانم آرزوست
ترجمہ
اگرچہ میں نادار ہوں عقیق خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا
لیکن پھر بھی وہ نایاب عقیق سستے داموں لینے کی خواہش رکھتا ہوں
پنهان ز دیده‌ها و همه دیده‌ها از اوست
آن آشکار صنعت پنهانم آرزوست
ترجمہ
وہ نظروں سے پوشیدہ ہے اور ساری نظریں اسی سے ہیں
اور میری خواہش ہے کہ اس کی چھپی ہوئی صنعت آشکار ہو جائے۔
خود کار من گذشت ز هر آرزو و آز
از کان و از مکان پی ارکانم آرزوست
ترجمہ
میرا کام میری ہر آرزو سے آگے نکل گیا ہے
میں چاہتا ہوں کہ کہ کون و مکان کے سہاروں کے بغیر ہو کے رہوں۔
گوشم شنید قصّه ایمان و مست شد
کو قسم چشم؟ صورت ایمانم آرزوست
ترجمہ
میرے کان نے ایمان کا قصہ سنا اور مست ہو گیا۔
کون آنکھوں کی قسم کھاتا ہے، ایمان کی صورت دیکھنا چاہتا ہوں۔
یک دست جام باده و یک دست جعد یار
رقصی چنین میانهٔ میدانم آرزوست
ترجمہ
ایک ہاتھ میں شراب کا جام ہو اور ایک میں محبوب کی زلفیں
میری خواہش ہے کہ اس حالت میں میدان میں رقص کروں۔
می‌گوید آن رباب که مردم ز انتظار
دست و کنار و زخمهٔ عثمانم آرزوست
ترجمہ
جس رباب کا لوگ انتظار کر رہے ہیں، وہ کہتا ہے کہ
مجھے عثمان کے ہاتھ، گود اور مضراب کی آرزو ہے۔
من هم رباب عشقم و عشقم ربابی است
وآن لطف‌های زخمهٔ رحمانم آرزوست
ترجمہ
میں عشق کا رباب ہوں اور عشق میرا رباب ہے
اور میں چاہتا ہوں کہ رحمان کے مضراب سے لطف اٹھاؤں
باقی این غزل را ای مطرب ظریف
زین سان همی‌شمار که زین سانم آرزوست
ترجمہ
اے خوش مزاج مطرب باقی غزل کو ویسا ہی سمجھ جیسا کہ وہ (محبوب) سمجھتا ہے۔
بنمای شمس مفخر تبریز رو ز شرق
من هدهدم حضور سلیمانم آرزوست
ترجمہ
اے شمس فخرِ تبریز مشرق سے اپنا چہرہ دکھا
میں بھی ہد ہد کی طرح حضرت سلیمان علیہ السلام کا قرب چ��ہتا ہوں
1 note · View note
onlinebeautyshop · 9 months
Text
Everlong (Dapoxetine)  60mg Tablets in Mansehra 0301-0893333
Tumblr media
𝓒𝓸𝓷𝓽𝓪𝓬𝓽 𝓤𝓼: 0301_0893333
مخصوص مردانہ کمزوری کاعلاج، ہر مرد کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایک صحت مند زندگی گزارے اور ایک بھر پور جوانی کے ساتھ اپنی زندگی کے بہترین لمحات کو گزار سکے لیکن یہ لمحات تب عذاب بن جاتے ہیں جب مرد کو مردانہ کمزوری کا سامنا ہو ۔مگر سوال یہ پیدا ہرتا ہے کہ مردانہ طاقت کو بڑھایا کیسے جائے،تو اس کے لیے آپ ایک بار (اوریجنل ایورلانگ ٹائمنگ ٹیبلٹس) کا استعمال کریں۔
0 notes
emergingpakistan · 10 months
Text
معاملہ صرف معیشت کا نہیں ہے
Tumblr media
1992 کے امریکی صدارتی مقابلے کے دوران بل کلنٹن کی انتخابی ٹیم نے ’یہ معیشت ہے، بےوقوف!‘ کا جملہ تخلیق کیا تاکہ اس بات پر زور دیا جا سکے کہ کسی کو ووٹ دینے کا فیصلہ کرنے میں رائے دہندگان کے لیے معیشت اہم مسئلہ ہے۔ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہ ایک جمہوری نظام کے اندر ہوا تھا، جہاں سیاسی مخالفین کی طرف سے مختلف دیگر امور سمیت متبادل معاشی ترجیحات کا بھی بھرپور مقابلہ کیا گیا۔ حال ہی میں پاکستانی سیاست کی کشمکش میں یہاں کی معیشت بھی مرکزی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ معیشت کی بحالی کو بہت سے ماہرین اور پالیسی ساز قومی سلامتی سمیت ملک کی تمام خرابیوں کے علاج کے طور پر دیکھتے ہیں۔ طاقت کے روایتی مراکز، جو سیاسی حیثیت کو برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں اور ساتھ ہی ٹیکنوکریٹ حکومت کے حامی، ’معیشت کا چارٹر،‘ ’قومی سلامتی کی پالیسی،‘ ’خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)‘ اور ’جیو اکنامکس‘ جیسے ڈھانچوں کو اپنا کر معاشی معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں تبدیلی لانے کے لیے عوامی مینڈیٹ حاصل کرنے کے بظاہر افراتفری والے جمہوری عمل کے متبادل کے طور پر فروغ دیا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کا مقصد اہم معاشی فیصلوں کو مبینہ طور پر ’گندے‘ سیاسی مباحثے اور عوامی جانچ پڑتال کے دائرے سے باہر رکھنا ہے۔
معیشت بلاشبہ اہم ہے، لیکن نہ صرف یہ کسی قوم کی صحت کا واحد تعین کنندہ نہیں، بلکہ یہ مختلف جہتوں پر بھی منحصر ہے جو معاشی معیارات سے بالاتر ہو کر معاشرے کی زندگی میں حصہ ڈالتے ہیں۔ معاشی اشاریوں پر توجہ مرکوز ک��نے کی کوشش، خاص طور پر جب اسے سیاسی گفتگو سے الگ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، ان عوامل کے پیچیدہ تجزیے کو مبہم بنا دیتی ہے، جو اجتماعی طور پر لوگوں کی فلاح و بہبود اور قوموں کی تقدیر بناتے ہیں۔ سب سے پہلے، سماجی ہم آہنگی اور سب کی شمولیت ایک قوم کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک معاشرے کی طاقت نہ صرف اس کی معاشی خوشحالی بلکہ اس میں بھی ہے کہ وہ اپنے شہریوں میں کمیونٹی اور وابستگی کے احساس کو کس طرح پروان چڑھاتا ہے۔ کسی قوم کی فلاح و بہبود کا اندازہ سماجی اعتماد کی سطح، باہمی تعلقات کے معیار اور اس کے اداروں کی شمولیت سے لگایا جا سکتا ہے۔ ان پہلوؤں کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف معیشت پر توجہ مرکوز کرنے کا نتیجہ ایک منقسم معاشرے کی صورت میں نکل سکتا ہے، جہاں عدم مساوات بڑھتی اور سماجی تعلقات کمزور ہوتے ہیں۔
Tumblr media
مزید برآں، اظہار رائے کی آزادی، اجتماع اور تنقیدی فکر کی پرورش نہ صرف سماجی اور سیاسی ترقی کے اہم اجزا ہیں بلکہ ایک متحرک معیشت کا لازمی جزو بھی ہیں۔ خیالات کا آزادانہ تبادلہ متنوع برادریوں کو پروان چڑھاتا، تخلیقی صلاحیتوں اور جدت طرازی کے لیے موزوں ماحول کو فروغ دیتا ہے۔ اس تناظر میں، جوزف شمپیٹر کا ’تخلیقی تباہی‘ کا تصور خاص طور پر متعلقہ ہو جاتا ہے۔ جمہوری عمل سیاسی میدان سے باہر تک پھیلا ہوا ہے، جس سے مروجہ خیالات اور طریقوں کے مقابلے کی اجازت ملتی ہے۔ وہ مضبوط تجارتی منصوبوں اور قائم شدہ اداروں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ یہ دائمی چیلنج صنعتوں اور وسیع تر معیشت کے اندر موجود اداروں کو مسلسل کارکردگی بڑھانے پر مجبور کرتا ہے۔ جدت طرازی اور ترقی موجودہ ڈھانچوں کے خاتمے اور نئے اور زیادہ متعلقہ ڈھانچوں کے ابھرنے سے ہوتی ہے جو معاشرے کی معاصر ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کرتے ہیں۔ ایک جمہوری نظام میں، لامتناہی مسابقت نئے خیالات اور ڈھانچے کے ابھرنے کے لیے محرک کے طور پر کام کرتی ہے اور اس کے لحاظ سے وسائل کو ان کے سب سے موثر استعمال کے لیے مختص کرنے پر مجبور کرتی ہے۔
اس متحرک ماحول سے نہ صرف متنوع امنگوں کے لیے راہیں کھلتی ہیں بلکہ بہترین قابلیت بھی پیدا ہوتی ہے۔ پالیسی سازوں کو ملک کی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ یہ سمجھا جاسکے کہ ترقی کی پیمائش کے لیے معاشی اعداد و شمار پر حد سے زیادہ انحصار کتنا دھوکہ ثابت ہوسکتا ہے۔ پاکستان پائیدار جامع ترقی کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ اس کی بڑی وجہ سیاسی استحکام کا فقدان ہے، جسے صرف ایک صحت مند جمہوریت ہی یقینی بنا سکتی ہے۔ پالیسی سازوں کو ملک کی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ یہ سمجھا جاسکے کہ ترقی کی پیمائش کے لیے معاشی اعدادوشمار پر حد سے زیادہ انحصار کتنا دھوکہ ثابت ہو سکتا ہے۔ 1960 کی دہائی میں ترقی کی دہائی ختم ہو گئی کیونکہ آمریت کا دور سیاسی امنگوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔ نمائندہ حکومت کے لیے عوام کی خواہش کو دبانے کی کوشش ملک کے مشرقی نصف حصے میں عسکریت پسندی میں اضافے کا سبب بنی۔ بالآخر اس کے نتیجے میں بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آیا۔ یہ نہ صرف پاکستان کی تاریخ کے سب سے تکلیف دہ باب میں سے ایک تھا بلکہ یہ بھی ثابت ہوا کہ معیشت کے نام نہاد سنہری دور کی ترقی کے فوائد اگر مضبوط جمہوری بنیادوں پر نہ ہوں تو آسانی سے الٹ سکتے ہیں۔
آج پاکستان جنوبی ایشیا کے ’مردِ بیمار‘ کے طور پر کھڑا ہے، جو حکمرانی اور فلاح و بہبود کے تقریباً ہر معاملے میں اپنے علاقائی ساتھیوں سے پیچھے ہے۔ حکومتی اداروں میں عوامی مینڈیٹ کا فقدان ہے اور اس وجہ سے ضروری اصلاحات کرنے کا اعتماد نہیں ہے۔ پالیسی سازوں کی توجہ بنیادی مسائل سے ہٹ چکی ہے جو ملک کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ ایک غلط خیال ہے کہ الٹ کام کر کے معیشت پر توجہ دے کر متعدد بحران حل کیے جا سکتے ہیں۔ جیسا کہ ماہر معاشیات ثاقب شیرانی نے حال ہی میں کہا تھا: ’نہیں، یہ صرف معیشت ہی نہیں ہے، احمق! پاکستان کو درپیش بحرانوں سے نمٹنے اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے بنیادی طور پر معاشی اشاریوں پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے گورننس ماڈل کو آئینی جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور ہر پاکستانی کی نمائندگی کو یقینی بنانا ہو گا۔ پھر اس بات کا امکان ہو سکتا ہے کہ ہم معیشت ٹھیک کر لیں گے۔
جاوید حسن
(بشکریہ عرب نیوز) - جاوید حسن انویسٹمنٹ بینکر ہیں جو لندن، ہانگ کانگ اور کراچی میں کام کر چکے ہیں۔  
1 note · View note
airnews-arngbad · 10 months
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Aurangabad
Date : 29 November 2023
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی اَورنگ آ باد
علاقائی خبریں
تاریخ  :  ۲۹؍  نومبر  ۲۰۲۳؁ ء
وقت  :  صبح  ۹.۰۰   سے  ۹.۱۰   بجے 
سب سے پہلے خاص خبروں کی سر خیاں  ... 
٭ تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا میونسپل کار پوریشن حدود میں داخل  ‘  418؍ مقامی خود مختار اِداروں  تک پہنچے گی
٭ چھتر پتی سنبھا جی نگر میں یاترا کا رسمی طور پر افتتاح  ‘  جالنہ ضلع کے بد نا پور میں یاترا کا  پُر جوش استقبال
٭ ریاست میں غیر مو سمی بارش کی وجہ سے تقریباً99؍ ہزار 381؍ ہیکٹر رقبہ کی فصل متاثر 
٭ مراٹھواڑہ میں بارش سے رو نما حادثوں میں 2؍ افراد ہلاک
اور
٭ صاف و خوبصورت بس اسٹینڈ مہم کے تحت ہنگولی ڈپو ڈویژن میں اوّل 
اب خبریں تفصیل سے...
ٌٌ مرکزی حکو مت کی مختلف اسکیموں کی معلو مات مستفدین تک پہنچا نے کے مقصد سے شروع کی گئی تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا  اب میونسپل کارپوریشن حدود میں داخل ہو گئی ہے ۔ یہ یا ترا ریاست کے تقریباً 418؍ عوامی خود مختار اِداروں کے 2؍ ہزار 84؍ مقامات پر جا کر اسکیموں کی معلو مات عوام تک پہنچائیں گے ۔ اِس یاترا کے پہلے مر حلے میں ممبئی  ‘  چھتر پتی سنبھا جی نگر  ‘  ٹھا نہ  ‘  کلیان  ‘  ڈومبیو لی  ‘  ناگپور  ‘  سو لا پور  ‘  ناسک  ‘  وسئی وِرار   ‘  پو نہ  اور  پِمپری چنچوڑ اِن 10؍ میونسپل کارپوریشن کا انتخاب عمل میں آ یا ہے ۔ چھتر سنبھا جی نگر میںکل تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا کی شروعات ہوئی ۔ شہر کے سِدھارتھ گارڈن میں 
فیروز خان ابراہیم ‘  آشا بائی کندے ‘   سَگو نا واگھ  ‘  شہناز شیخ جا وید  ‘  سنجئے سر کٹے  اور  نسرین سید رفیق  اِن مستفدین کے ہاتھوں اِس یاترا کا رسمی طور پر افتتاح عمل میں آیا ۔ اِس سنکلپ یاترا کے رتھ طلبا کے لیے کیو آر کوڈ موجود ہے ۔ اُسے اسکین کر کے سوا لات کے جوابات دینے پر انعامات دیئے جائیں گے ۔ جن جن علاقوں میں رتھ جائےگا اُن علاقوں میں اندراج کیمپ بھی رہے گا ۔ اِس کیمپ میں اہل با شندے اپنا اندراج کر کے مناسب اسکیم کا فائدہ حاصل کر سکتے ہیں ۔
***** ***** ***** 
جالنہ ضلع کے بد ناپور تعلقہ کے وروڑی  اور  کَڑے گائوں میں کل یاترا کا عوام نے پُر جوش استقبال کیا ۔ اِس موقعے پر موجود عوام کو حکو مت کی مختلف اسکیموں کی معلو مات فراہم کر کے در خواست دینے کے طریقے بتائے گئے ۔ سنکلپ رتھ کے ایل ای ڈی اسکرین پر عوام کو معلو ماتی تختہ بتا یاگیا ۔ پونہ ‘  ٹھا نے  ‘  پال گھر  ‘  سولا پور  میں بھی کل اِس یا ترا کے ذریعے عوام کو آیوشمان بھارت اسکیم  ‘  وزیر اعظم آواس اسکیم  ‘  اُجو لا گیس اسکیم کی معلو مات فراہم کی گئی ۔
***** ***** ***** 
ریاستی لوک سیوا آیوگ کی جانب سے 2024؁ء  میں منعقد کیے جانے والے مسا بقتی امتحا نات کا ممکنہ نظام الاوقات آیوگ کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ہے ۔ خواہش مند امید واروں سے اِس ویب سائٹ پر جا کر نظام الاوقات دیکھنے کی گذارش کی گئی ہے ۔
***** ***** ***** 
اُترا کھنڈ کے سلکیارا سُرنگ میں پھنسےتمام مزدوروں کو بحفاظت باہر نکا ل لیا گیا ہے ۔ اُترا کھنڈ کے وزیر اعلیٰ پُشکر سنگھ دھا می نے کل اُتر کاشی میں صحافتی کانفرنس میں یہ اطلاع دی ۔ گزشتہ 12؍ تاریخ سے یہ ملازمین سُرنگ میں پھنسے ہوئے تھے ۔ سُرنگ کے پائپ کے ذریعہ انھیں کھا نا پا نی ‘ آکسیجن  اور  دیگر ضروری اشیاء فراہم کی جا رہی تھیں ۔
***** ***** ***** 
54؍ ویں بین الاقوامی بھارتی فلم فیسٹیول کا کل گوا میں اختتام عمل میں آ یا ۔ اِس سال پہلی مرتبہ دیا جانے والا اعلی ویب سیریز ایوارڈ پنچایت پارٹ 2؍ کو جبکہ خصو صی ایکزامینر ایوارڈ  کانتا را فلم کو ملا ہے ۔ اِنڈلیس بارڈر اِس فلم کو سُوَرن میور ایوارڈ دیا گیا ۔ ہالی ووڈ کے بزرگ ادا کار مائیکل ڈگلس کو ستیہ جیت رے جیون گورو ایوارڈ دیا گیا ہے ۔
***** ***** ***** 
ریاست میں غیر موسمی بارش کی وجہ سے آج تک موصول ہو ئی اطلاع کے مطا بق تقریباً 99؍ج ہزار 381؍ ہیکٹر رقبہ متا ثر ہوا ہے ۔ جس میں جالنہ ضلعے کا 5؍ ہزار 279؍ ہیکٹر رقبہ  ‘  بیڑ215؍  ہیکٹر  ‘  ہنگولی 100؍ ہیکٹر  ‘  پر بھنی ایک ہزار ہیکٹر جبکہ ناندیڑ ضلع کے 50؍ ہیکٹر رقبہ کا نقصان ہوا ہے ۔ اِن نقصا نات کے پنچ نا مے جلد از جلد کرنے کے احکا مات تمام ضلع کلکٹروں نے تمام مقامی انتظامیہ کو دینے  اور  33؍ فیصد سے زیادہ فصل کے نقصان سے متعلق مطالبہ کی تجویز جلد از جلد انتظامیہ کو بھیجنے کے انتظا مات کرنے کے احکامات وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے دیے ہیں ۔
***** ***** ***** 
ناندیڑ شہر میں آج صبح سے ہی بارش جاری ہے ۔ کل بھی ضلع کے نائیگائوں تعلقہ میں ژالہ باری جبکہ مُکھیڑ تعلقہ میں موسلا دھار بارش ہوئی ۔ ہد گائوں تعلقہ کے تلنگ میں ندی پار کرتے وقت تریمبک چو ہان نا می نو جوان بہہ گیا ۔ کل اُس کی نعش ملی ۔ ہنگولی کے تعلقہ بسمت کے کینوڑا گائوں میں ژالہ باری ہوئی ۔ بجلی کی کڑ کڑاہٹ سمیت ہوئی بارش میں گیہوں  ‘  چنا  کاشت ہوئے کھیتوں میں پانی جمع ہونے سے فصل کا نقصان ہوا ۔
دھارا شیو شہر  او ر علاقہ میں د رمیانی شب بارش ہوئی  اور آج صبح سے رم جھم بارش جاری ہونے کی اطلاع ہمارے نمائندےنے دی ہے ۔
***** ***** ***** 
بیڑ ضلع کے گیو رائی ‘  بیڑ  ‘  امبا جو گائی ‘ آشٹی  ‘ ماجل گائوں  او ر پاٹو دہ  اِن تعلقوں میں کل بھی زور دار بارش ہوئی ۔ بیڑ تعلقہ کے پالی علاقہ میں در خت کے نیچے ٹھہر ہوئے کسان کے اوپر بجلی گر نے سے اُس کی موت ہو گئی ۔ پر بھنی ضلعے میں کل سے اوڈھے  ‘  ندی نالوں سمیت  پور نا ‘  دودھنا ندیاں لب ریز ہو کر بہہ رہی ہیں ۔
چھتر پتی سنبھا جی نگر  اور  ہنگولی ضلعے میں کل صبح تمام علاقہ میں کہرا چھایا ہوا ہے ۔ بارش کی وجہ سے درجہ حرارت میں کمی واقع ہوئی ہے ۔
دریں اثناء آئندہ 2؍ دنوں میں وسطی مہاراشٹر  اور  مراٹھواڑہ میں کچھ مقا مات پر بارش ہونے کے امکا نات پونہ محکمہ موسمیات نے ظاہر کیے ہیں ۔
***** ***** ***** 
اتوار کو در میانی شب ہوئی غیر موسمی بارش کی وجہ سے ہنگولی ضلعے کےبد نا پور سہکاری شکر کار خانہ کے شکر کی بوریاں پانی کی زد میں آگئیں ۔ جس کی وجہ سے 2؍ کروڑ  روپیوں کا نقصان ہونے کی اطلاع انتظامیہ نے دی۔
***** ***** ***** 
ہندو ہر دئے سمراٹ با لا صاحب ٹھاکرے صاف و خوبصو رت بس اسٹینڈ مہم میں ہنگولی ڈپو کو ڈویژن میں پہلا مقام حاصل ہوا ہے ۔ اِس مہم کے تحت مہاراشٹر روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے علاق ائی دستہ کی جانب سے 2؍ مرتبہ بس اسٹینڈ کی صفائی سمیت مسافرین کے لیے ضروری سہو لیات کی جانچ کی گئی تھی ۔
***** ***** *****
گو ہاٹی میں ہوئے تیسرے T-20؍ کر کٹ مقابلہ میں آسٹریلیا نے بھارت کو 5؍ وکٹوں سے شکست دی ۔ پہلے بلّے بازی کر تے ہوئے بھارت نے مقررہ اوورس میں 3؍ وکٹ پر 222؍ رن بنائے ۔ رُتو راج گائیکواڑ نے 57؍ گیندوں پر 123؍ رنز بنائے ۔ آسٹریلیا ٹیم نے 5؍ وکٹ پر ٹار گیٹ حاصل کر لیا ۔ پانچ میچوں  کی سیریز میں بھارت 2؍ ایک سے آگے ہے ۔
***** ***** ***** 
ریاست میں حکو مت کی طرف سے 2023-24؁ء میں ہونے والے چھتر پتی شیو ا جی مہا راج ٹرافی اسٹیٹ لیول کبڈی ٹور نا منٹ  اور  کھا شا با جادھو  اسٹیٹ لیول کُشتی ٹور نا منٹ لاتور میں ہوں گے ۔ چھتر پتی شیواجی مہاراج ٹرافی والی بال ٹور نا منٹ بلڈھانہ  میں  اور بھائی نیرور کر اسٹیٹ لیول کھو کھو ٹور نا منٹ سانگلی میں ہو ں گے ۔
***** ***** ***** 
گھر کُل کے لیے5؍ لاکھ روپئے کی امداد  دینے  اور  آنگن واڑی خد مت گاروں  ‘  آشا کا کنان  کو مسا وی تنخواہیں دینے کے مطالبات پر کامگار تنظیم سِٹو  اور  کھیت مزدور یو نین تنظیم کی جانب سے کل جالنہ میں ضلع کلکٹر دفتر پر ایک احتجا جی مورچہ نکا لا گیا ۔ اِس مورچے میں کھیتوں میں کام کرنے والے مزدور ‘  اسکو لی اغذیہ اسکیم کے تحت بر سر کار ملازمین بڑی تعداد میں شریک ہوئے ۔ اِس موقع پر مظاہرین کی جانب سے مختلف مطالبات پر مبنی ایک محضر ضلع انتظامیہ کو پیش کیا گیا ۔ 
اورنگ آباد چھتر پتی سنبھا جی نگر میں بھی ضلع آنگن واڑی خد مت گاروں  اور  آشا کار کنان کی تنخواہوں سمیت دیگر مسائل کی یکسوئی کے لیے احتجاجی جلوس نکا ل کر مظاہرہ کیا گیا ۔
***** ***** ***** 
ہنگولی میں قو می صحت مشن مہم کے تحت خد مات انجام دینے والے کانٹریکٹ ملازمین  اور  صحت افسران نے بے مدت کام بند آندولن شروع کر رکھا ہے ۔ گزشتہ 36؍ دنوں سے ملازمین کی یہ ہڑ تال جاری ہے ۔ کل بارش کے دوران بھی کانٹریکٹ ملا زمین نے ضلع پریشد دفتر کے روبرو احتجاج کر کے حکو مت و انتظامیہ کی توجہ اپنے مطالبات کی جانب مبذول کر وائی ۔ 
چھتر پتی سنبھا جی نگر میں بھی کل کانٹریکٹ ملازمین  نے احتجاجی مظاہر ہ کیا ۔  ’’  مسا وی تنخواہ مساوی انصاف  ‘‘ کا نعرہ دیتے  ہوئے مظاہرین کا یہ مورچہ ضلع کلکٹر دفتر پہنچا  ۔ جہاں پر مظاہرین کی جانب سے ضلع انتظامیہ کو ایک مطالباتی محضر پیش کیا گیا ۔
***** ***** ***** 
احمد نگر ضلعے میں دودھ پیدا وار فیڈریشن  او ر کسان سبھا کی جانب سے دودھ کو 34؍ روپئے فی لیٹر نرخ دینے سمیت دیگر مطالبات کی یکسو ئی کے لیے آندو لن جاری ہے ۔ کل ہڑ تال کے چھٹے روز مظاہرین نے اکو لے تحصیل دفتر میں مویشیوں کے ساتھ گھس کر زور دار نعرے بازی کی ۔ مراٹھی ادا کار مکرند اناسپورے نے بھی مظاہرین سے ملاقات کر کے اپنی تائید و حما یت کا اظہار کیا ۔ اِسی طرح راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے سر براہ  او ر  رکن پارلیمان شرد پوار نے بھی ایک مطالباتی مکتوب کے ذریعے دودھ کے نر خ  میں اضا فہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
***** ***** ***** 
بزرگ ادیب اندر جیت بھالے رائو کو امسال کا مہا تما جیو تی باپھُلے یادگاری اعزاز ایوارڈ  اور  وشو ناتھ مہا جن کو مہاتما جیو تی با پھُلے میمو ریل ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ دھا را شیو ضلعے کے عمر گہ کی رام لنگپّا ویراگر سماجی تنظیم کی جانب سے دیئے جان والے سا لا نہ ایوارڈس یافتگان کا کل انتخاب کیا گیا ۔ آئندہ 28؍ دسمبر کو عمر گہ میں یہ ایوارڈ تفویض کیے جا ئیں گے ۔
***** ***** ***** 
رکن پارلیمان پر تاپ پاٹل چکھلیکر نےکہا ہے کہ ناندیڑ میں جدید سہو لیات سے آراستہ ریلوے اسٹیشن کی تعمیر کےلیے مرکزی حکو مت  او ر وزارت ِ ریلوے کو ایک تجویز روانہ کی گئی ہے ۔کل ناندیڑ ریلوے اسٹیشن پر سہو لیات کاجائزہ لینے کے بعد وہ مخاطب تھے ۔ اِس موقعے پر جنوب وسطی ریلوے کی علا قائی منیجر نیتی سر کار بھی مو جود تھیں ۔ اِس ریلوے اسٹیشن پر بنیادی سہو لیات کے فقدان کی شکایات ملنے کے بعد پر تاپ پاٹل چکھلیکر نے ریلوے اسٹیشن کا دورہ کر کے سہو لیات کا جائزہ لیا  او ر انتظامیہ کو ضروری ہدایات دیں ۔
***** ***** ***** 
بیڑ ضلعے میں پیش آئے سڑک حادثات میں 2؍ افراد ہلاک جبکہ 2؍ مسا فر زخمی ہو گئے ۔ بیڑ-   احمد نگر قو 
می شاہراہ پر آشٹی تعلقہ کے پو کھری میں کل صبح گیارہ بجے یہ حادثہ پیش آ یا ۔ مہلو کین میں کار ڈرائیور سمیت ایک خاتون شامل ہے ۔
***** ***** ***** 
چھتر پتی سنبھا جی نگر کے نارے گائوں علاقے کی مختلف بستیوں میں بجلی فراہمی کمپنی مہا وِترن کی جانب سے بجلی چوری کے خلاف جانچ مہم چائی گئی ۔ اِس دوران 19؍ صارفین پر مقد مہ درج کیا گیا ۔ اِن تمام افراد پر بجلی چوری کی رقم سمیت فی کس 2؍ہزار روپئے کا جر ما نہ لگا یا گیا ہے ۔
***** ***** ***** 
پیٹھن کے جائیکواڑی آبی پُشتے میں 26؍ ہزار 826؍ گھن فٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے پانی کی آمد جاری ہے ۔ فی الحال جائیکواڑی آبی منصوبے میں ایک ہزار 600؍ ملین کیو بک میٹر یعنی 40؍ فیصد پا نی کا ذخیرہ موجود ہونے کی اطلاع آبپاشی محکمے نے دی ہے ۔
***** ***** ***** 
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے  ...
٭ تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا میونسپل کار پوریشن حدود میں داخل  ‘  418؍ مقامی خود مختار اِداروں تک پہنچے گی
٭ چھتر پتی سنبھا جی نگر میں یاترا کا رسمی طور پر افتتاح  ‘  جالنہ ضلع کے بد نا پور میں یاترا کا پُر جوش استقبال
٭ ریاست میں غیر مو سمی بارش کی وجہ سے تقریباً99؍ ہزار 381؍ ہیکٹر رقبہ کی فصل متاثر 
٭ مراٹھواڑہ میں بارش سے رو نما حادثوں میں 2؍ افراد ہلاک
اور
٭ صاف و خوبصورت بس اسٹینڈ مہم کے تحت ہنگولی ڈپو ڈویژن میں اوّل 
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل آکاشوانی سماچار اورنگ آباد 
Aurangabad AIR News    پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
idararohaniamliyat · 9 months
Text
🪰🧚مکھی پری کی حاضری و تسخیر کا بہت ہی خاص الخاص نایاب از موده مجرب المجرب، تجربہ شده کامیاب شده 100000% گارنٹی شدہ بالکل اصلی سچا عمل ہدیہ 25 ہزارہ 💸🙏
🌹سنجیدہ خواہش مند حضرات اس عمل کو حاصل کرنے کے لیے فوری رابطہ کرے اور ہدیہ ادا کر کے بااجازت یہ عمل حاصل کرے🙏👇🏻
Contact & Call & WhatsApp Number +9190362 01349
Tumblr media
0 notes
asliahlesunnet · 3 months
Photo
Tumblr media
عقیدے کا علم اور اس میں پختگی حاصل کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے سوال ۵۹: جو شخص عقیدے کا خصوصاً مسئلہ تقدیر کا اس لیے مطالعہ نہیں کرنا چاہتا کہ کہیں وہ پھسل نہ جائے تو اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ جواب :یہ مسئلہ بھی ان اہم مسائل کی طرح ہے جن کی انسان کو دین ودنیا میں ضرورت پیش آتی ہے، اس لئے اس میں بھی گہرے تدبر سے کام لینا چاہیے اور اس کی معرفت حاصل کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرنی چاہیے تاکہ حقیقت حال واضح ہو جائے، لہٰذا ان اہم امور و مسائل کے بارے میں انسان کو شک میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔ ہاں وہ مسائل جن کے معلوم نہ ہونے کی وجہ سے دین میں کوئی خلل نہ آئے اور ان کا معلوم ہونا دینی انحراف کا سبب بن جائے تو ان کی طرف توجہ نہ دینے اور ان سے اہم مسائل پر غور کرنے میں کوئی حرج نہیں، لیکن مسئلہ تقدیر دراصل ان اہم مسائل میں سے ہے جنہیں مکمل طور پر سمجھنا بندے کے لیے واجب ہے تاکہ اسے یقین حاصل ہو جائے۔ حقیقت میں اس مسئلے میں بحمداللہ کوئی اشکال بھی نہیں ہے۔ بعض لوگوں کو عقیدے کے اسباب جو مشکل معلوم ہوتے ہیں تو نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے، وہ اس لیے کہ ایسے لوگ(کَیْفَ) ’’کیسے‘‘ کے پہلو کو (لَمْ) ’’کیوں‘‘ کے پہلو پر ترجیح دیتے ہیں۔ انسان سے اپنے عمل کے بارے میں دو حروف استفہام (لَمْ) اور (کَیْفَ) ہی کے ساتھ سوال کیا جائے گا، یعنی اس سے یہ پوچھا جائے گا کہ تو نے یہ عمل کیوں کیا؟ یہ سوال اخلاص کے بارے میں ہے، اسی طرح اس سے یہ بھی پوچھا جائے گا کہ تو نے یہ عمل کیسے کیا؟ یہ سوال اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہے۔ آج کل اکثر لوگ (کَیْفَ) کے جواب کی تحقیق میں مشغول ہیں اور وہ (لَمْ) کے جواب کی تحقیق سے غافل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اخلاص کی جانب زیادہ توجہ مبذول نہیں کرتے جب کہ اتباع کے حوالہ سے وہ دقیق امور کی طرف زیادہ توجہ دینے کے خواہش مند ہوتے ہیں، لیکن درحقیقت ایسے لوگ اس بارے میں اہم ترین پہلو، یعنی عقیدہ واخلاص اور توحید کے پہلو سے غافل ہیں۔ اس لیے آپ دیکھیں گے کہ بعض لوگ دنیا کے مسائل میں سے تو بہت چھوٹے جھوٹے مسئلے کے بارے میں بھی پوچھیں گے اس حال میں کہ ان کا دل دنیا ہی کے ساتھ حد درجہ وابستہ ہوگا اور وہ خرید و فروخت، سواری، رہائش اور لباس وغیرہ کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ سے حد درجہ غافل ہوں گے اور بعض لوگ تو اس حد تک پہنچ جاتے ہیں کہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ دنیا کے پجاری ہیں اور انہیں اس بات کا شعور ہی نہیں ہوتا۔ بعض لوگ دنیا میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں بھی اس بات کا شعور نہیں ہوتا۔ افسوس کہ ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ توحید اور عقیدے کے بارے میں صرف عوام ہی کوتاہی میں مبتلا نہیں ہیں بلکہ بعض طالب علم بھی اس مسئلے میں کوتاہی کا ثبوت فراہم کرتے ہوئے نظرآتے ہیں، حالانکہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے ہوبہو عمل کے مانند اس کا معاملہ بھی ہے، جیسے شریعت نے عقیدے کے لیے محافظ و پناہ گاہ قراردی ہے، اس کے بغیر محض عقیدے پر زور دینا بھی غلط ہے (اسی طرح صرف عمل پر زور دینا بھی درست نہیں ) ہم ریڈیو سے سنتے اور اخبارات میں یہ پڑھتے رہتے ہیں کہ دین صرف اور صرف محض عقیدے ہی کا نام ہے، اس طرح کی عبارتیں اکثر میڈیا میں سننے میں آتی رہتی ہیں۔ حقیقت میں اس طرح کی باتوں سے ڈر ہے کہ کہیں اس دلیل کے ساتھ کہ عقیدہ تو درست ہے، بعض محرمات کو حلال قرار دئیے جانے کا دروازہ نہ کھل جائے۔ بلکہ ان دو باتوں کو ہمہ وقت پیش نظر رکھنا ضروری ہے تاکہ ’’کیوں‘‘ اور ’’کیسے‘‘ کا صحیح جواب دیا جا سکے۔ اس جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ آدمی کے لیے علم توحید وعقیدہ کو پڑھنا واجب ہے تاکہ اسے اپنے الٰہ ومعبود جَلَّ وَعَلا کے بارے میں بصیرت حاصل ہو جائے، اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات اور افعال کے بارے میں اسے آگاہی حاصل ہو، اس کے کونی اور شرعی احکام کے بارے میں اسے فہم وادراک تک رسائی حاصل ہو جائے اور اس کی حکمت اور اس کی شرع وخلق کے اسرار پنہاںکی اس پر گتھیاں سلجھتی چلی جائیں، تاکہ نہ خود گمراہ ہو اور نہ کسی دوسرے کو گمراہ کر سکے۔ علم توحید کا، جس ذات پاک سے تعلق ہے وہ اس تعلق کی وجہ سے تمام علوم سے اشرف وافضل علم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل ع��م نے اسے ’’الفقہ الاکبر‘‘ کے نام سے موسوم قرار دیا ہے۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ بِہِ خَیْرًا یُفَقِّہْہُ فِی الدِّینِ)) (صحیح البخاری، العلم، باب من یرد اللّٰه بہ خیرا، ح:۷۱ وصحیح مسلم، الزکاۃ، باب النہی عن المسالۃ، ح:۱۰۳۷۔) ’’جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ خیر و بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین میں سمجھ بوجھ عطا فرما دیتا ہے۔‘‘ علم دین میں داخل ہونے کاصدردروازہ توحید و عقیدے کا علم ہے۔ آدمی کے لیے یہ بھی واجب ہے کہ وہ اس بات کی کنہ تک پہونچنے کی کوشش کرے کہ وہ اس علم کو کس طرح حاصل کر رہا ہے؟ اور کس مصدر وماخذ سے اسے لے رہاہے؟ سب سے پہلے بندہ اس علم کو حاصل کرے جو شکوک وشبہات سے پاک صاف ہو اس کے بعد اس علم پروا رد کیے جانے والے شبہات وبدعات کی طرف منتقل ہو،تا کہ ان کی تردید کر سکے اور انہیں بیان کر سکے اور اس کا مصدر وماخذ کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہو، پھر کلام صحابہ اور تابعین و تبع تابعین بالترتیب ان علماء کے اقوال ہونے اس کے پیش نظرہونے چاہئیں، جو علم وامانت کے اعتبار سے قابل اعتماد ہیں، خصوصاً شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ اور آپ کے شاگرد رشید امام ابن قیمرحمہما اللہ ان دونوں پر،پھر تمام مسلمانوں پر اور امت مسلمہ کے تمام اماموں پر اللہ تعالیٰ کی رحمت و رضوان کی برکھا برسے۔ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۱۱۳، ۱۱۴ ) #FAI00053 ID: FAI00053 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes