Tumgik
#شیڈول
googlynewstv · 30 days
Text
چیمپئنز ون ڈے کپ کے شیڈول کا اعلان
پی سی بی نے چیمپئنز ون ڈے کپ کے شیڈول کا اعلان کردیا ہے۔ چیمپئنز ون ڈے کپ ٹورنامنٹ 12 سے 29 ستمبر تک اقبال سٹیڈیم فیصل آباد میں کھیلا جائے گا، پاکستان کرکٹ بورڈ نے چیمپئنز کپ ون ڈے ٹورنامنٹ کا اعلان کر دیا ہے ایونٹ بارہ ستمبر سے اقبال سٹیڈیم فیصل آباد میں کھیلا جائے گا ۔   ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والی پانچوں ٹیموں کے 150 کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان بھی کردیا ہے ۔  پی سی بی کے مطابق افتتاحی میچ…
0 notes
urduchronicle · 10 months
Text
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2024 کا شیڈول جاری کردیا
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان کردیا، ملک بھر میں عام انتخابات کے لیے پولنگ 8 فروری 2024 کو ہوگی۔ انتخابی شیڈول کے مطابق  20 سے 22 دسمبر تک امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کرواسکیں گے اور 27 دسمبر تک امیدواروں کے ناموں کی فہرست جاری کی جائے گی۔ یکم جنوری سے 6 جنوری 2024 تک کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہو گی اور 9 جنوری 2024 کو کاغذات کی منظوری اور مسترد ہونے پر اپیلوں کی سماعت ہو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dpr-lahore-division · 23 days
Text
کمشنر لاہور زید بن مقصود کی زیر صدارت لاہور بنالے فاونڈیشن کے تحت تیسرے ورلڈ بنالے پروگرام کے حوالے سے اجلاس
اجلاس میں ڈی سی لاہور سید موسی رضا۔ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر فیصل کامران۔ڈی جی پی ایچ اے طاہر وٹو۔ڈپٹی سیکرٹری کلچر راحت جبین۔ایڈئشنل ڈی جی پی آر عابد نور بھٹی.قدسیہ رحیم بنالے فاونڈیشن۔۔سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی بابر صاحبدین۔سمیت آرکیالوجی۔ٹورازم۔محکمہ تعلیم پنجاب۔ایم سی ایل۔لاہور میوزیم ۔لاہور والڈ سٹی اتھارٹی سمیت دیگر محکموں کے افسران کی شرکت
لاہور کی ثقافت اور تخلیقی آرٹ کے فروغ کیلئے لاہور بنالے 2024 کے پروگرامز انتہائی ممد ثابت ہونگے۔کمشنر لاہور
5اکتوبر تا 8نومبر بنالے 24 کے پروگرامز لاہور کے تمام تاریخی و ثقافتی مقامات پر ہونگے۔بریفنگ
لاہور کے تمام محکمے آرٹ و ثقافت فروغ کیلئے پروگرامز شیڈول کیمطابق انتظامات کرینگے۔کمشنر لاہور زید بن مقصود
لاہور آرٹ و ثقافت پروگرامز میں دنیا کے42ممالک سے آرٹسٹ شرکت کرینگے۔بریفنگ
لاہور دنیا کے ادبی شہروں می شامل ہے۔بنالے پروگرامز سے ادبی۔ثقافتی امیج مزید مستحکم ہوگا۔۔کمشنر لاہور
۔لاہور کے تخلیقی آرٹ و ثقافت کیلئے بنالے پروگرامز انتہائی ممد ثابت ہونگے۔کمشنر لاہور
پورے پاکستان اور غیرملکی مندوبین و آرٹسٹس شرکت کررہے ہیں۔بہترین انتظامات ہونگے۔کمشنرلاہور زید بن مقصود
لاہور کے تمام محمکمے رولز کیمطابق این او سی ز جاری کریں۔مکمل تعاون کریں۔کمشنر لاہور
5اکتوبر تا 8نومبر لاہور میں آرٹ نمائشیں۔کانفرنس۔مشاعرہ۔آرٹ مکالموں کا انعقاد ہوگا۔بریفنگ
الحمراء۔ناصر باغ۔شاہی قلعہ۔شالامار باغ۔پنجاب یونیورسٹی۔لاہور میوزیم ۔اندرون لاہور میں آرٹ پروگرام ہونگے۔بریفنگ
0 notes
winyourlife · 8 months
Text
صحت کو بہتر کرنے کے لیے سال بھر کن چیزوں پر دھیان دینا چاہیے؟
Tumblr media
نیا سال شروع ہو چکا ہے اور نئے سال میں کئی لوگ پورے سال کے لیے کئی اہداف مقرر کرتے ہیں۔ نئے سال میں وزن کو کم کرنا ایک عام سا ہدف ہوتا ہے، تاہم سال کے صرف پہلے ہفتے میں سخت ڈائٹنگ اور ورزش کرنے سے صحت پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔  اب وقت ہے نئے سال میں کچھ ایسے اہداف سیٹ کرنے کا جن سے آپ کی صحت پر مجموعی طور پر بہترین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ اسی سلسلے میں این ڈی ٹی وی نے کچھ نئے اہداف بتائے ہیں جن پر عمل کر کے صحت مند رہا جا سکتا ہے۔
نیند کو ترجیح دیں نیند کا معیار اور مقدار دونوں ہماری صحت پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔ نیند کی کمی کی وجہ سے دل کی بیماریوں، ڈپریشن اور موٹاپے جیسی کئی بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ لہٰذا اس سال کے آغاز میں نیند کو فوقیت دینے کا عزم کریں اور ایسی حکمت عملی بنائیں جس سے آپ بھرپور نیند کر سکیں۔
بیٹھیں کم، چلیں زیادہ بیٹھ کر کام کرنے سے سستی پیدا ہوتی ہے۔ بہت دیر بیٹھنے کے باعث صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ سے کئی بیماریاں بھی پیدا ہوتی ہیں۔ لہٰذا 2024 میں ایسا شیڈول بنائیں جس سے آپ زیادہ دیر چل پھر سکیں۔ ہر ایک گھٹنے بعد پانچ منٹوں کے لیے چہل قدمی کریں۔
Tumblr media
  ہر روز مراقبہ کریں سنہ 2024 میں آپ کو مراقبہ یعنی میڈیٹیشن کرنے کے فوائد مکمل طور پر معلوم ہونے چاہییں۔ مراقبہ کرنے سے ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے، ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے، اپنے بارے میں پتا چلتا ہے جبکہ منفی جذبات کم ہونے کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر میں بھی کمی آتی ہے۔
اپنے آپ پر توجہ دیں اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ اپنے آپ پر توجہ دینے کا مطلب خود غرض ہونا نہیں ہے۔ مصروف زندگی میں اپنے آپ کے لیے وقت نکالنے سے ذہنی صحت میں بہتری آتی ہے اور جسمانی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ کسی جسمانی سرگرمی کے ذریعے بھی خود پر توجہ دی جا سکتی ہے۔ ضروری نہیں ہے آپ جِم میں گھنٹوں گزاریں بلکہ آپ اپنی پسند کا کوئی بھی کام کر سکتے ہیں جیسے ٹریکنگ وغیرہ۔
ڈائٹنگ چھوڑ کر صحت مند غذائیں کھائیں آپ سخت ڈائٹنگ بہت جلدی ترک کر سکتے ہیں کیونکہ سخت ڈائٹ عمومی طور پر کم وقت میں جلدی نتیجہ دیتی ہے تاہم بہت سی پابندیوں کے باعث اس سخت ڈائٹ پر عمل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اسی وجہ سے اس سال آپ گھر سے پکے ہوئے خالص اور صحت مند کھانوں پر توجہ دیں۔ یہ صحت کو مجموعی طور پر بہتر رکھنے کا سادہ لیکن پائیدار طریقہ ہے۔ 2024 میں صحت مند کھانوں کے ساتھ رشتہ قائم کریں تاکہ آپ کا دماغ اور جسم صحت مند رہے۔
بشکریہ اردو نیوز
0 notes
globalknock · 9 months
Text
بے اختیار کرکٹ بورڈ - ایکسپریس اردو
پی ایس ایل سر پر ہے اور ابھی تک شیڈول ہی جاری نہیں ہوا، ٹی وی رائٹس کی فروخت بھی نہیں ہو سکی (فوٹو: پی سی بی) ’’یہ حارث رؤف کو کیا ہو گیا‘‘ اسٹیڈیم میں موجود تمام لوگ اور ٹی وی پر بگ بیش میچ دیکھنے والے شائقین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ بیٹسمین نے پیڈز ہی نہیں پہنے تھے، گلوز بھی ہاتھ میں موجود اور حارث کا انھیں بھی پہننے کا کوئی ارادہ نہیں لگ رہا تھا، دراصل ٹیم کی یک بعد دیگرے وکٹیں گرنے سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 9 months
Text
کیا انتخابات سے ملک میں استحکام آسکے گا؟
Tumblr media
خوشخبری یہ ہے کہ عام انتخابات کا انعقاد 8 فروری کو ہورہا ہے۔ بری خبر یہ ہے کہ یہ انتخابات بھی مذاق ثابت ہوسکتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا گیا، شاید اس صورتحال نے انتخابات کے حوالے سے ابہام کچھ حد تک کم کیا ہو لیکن ان کی شفافیت پر اب بھی سوالیہ نشان موجود ہیں۔ گمان یہ ہورہا ہے کہ پسندیدہ لوگوں کے لیے میدان صاف کیا جارہا ہے۔ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو انتخابی عمل سے دور رکھنے کی ہر ممکن کوششوں کے تناظر میں ان معاملہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے درمیان مقابلے پر آچکا ہے۔ اس پورے کھیل نے انتخابی عمل کو مضحکہ خیز بنا دیا ہے۔ یہ شاید پہلا موقع نہیں ہے کہ ہم نے ایسے حالات دیکھے ہوں لیکن صورتحال کبھی اتنی خطرناک نہیں تھی۔ یہ سب ’مثبت‘ نتائج سامنے لانے کی کوششیں ہیں۔ لیکن کھیل ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ سیاسی جماعتوں کو اس طرح ختم نہیں کیا جاسکتا۔ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے طاقت کے مظاہرے نے ظلم و ستم اور پابندیوں کو ٹھکراتے ہوئے بڑھتی ہوئی مزاحمت کی جھلک پیش کی۔ 
سوشل میڈیا کے اس دور میں آواز دبانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوتیں۔ اب پی ٹی آئی ان پابندیوں کے خلاف مصنوعی ذہانت کا استعمال کررہی ہیں۔ حال ہی میں پی ٹی آئی نے انتخابی مہم کے لیے اپنے پہلے ورچوئل جلسے کا انعقاد کیا۔ یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے پی ٹی آئی نے اپنے قائد عمران خان کی آواز بھی بنائی۔ اگرچہ انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے 5 گھنٹے طویل یہ ورچول جلسہ تعطل کا شکار ہوا لیکن اس کے باوجود یہ کسی حد تک اپنا مؤقف پیش کرنے میں کامیاب رہے۔ مصنوعی ذہانت پر مبنی کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا ایسا استعمال اس حوالے سے ریاست کی جانب سے عائد پابندیوں کی حدود کو ظاہر کرتا ہے جوکہ انتخابات سے قبل سیاسی حرکیات کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔ یہ ان طاقتوں کے لیے مزید مشکلات پیدا کر دے گا جوکہ انتخابی عمل میں مداخلت کرنا چاہتی ہیں۔ مرکزی دھارے کی دو سیاسی جماعتوں یعنی مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی تو سوشل میڈیا کے استعمال میں بہت پیچھے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کو سوشل میڈیا پر غلبہ حاصل ہے جس سے وہ نوجوانوں تک اپنا پیغام پہنچانے میں کافی حد تک کامیاب ہے۔ 
Tumblr media
پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے ووٹرز کو بڑی تعداد میں انتخابات والے دن باہر نکلنے کا پیغام، پولنگ کے روز حالات کو الگ رخ دے سکتا ہے۔ لیکن لگتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس ابھی مزید پتے ہیں۔ پارٹی کی طرف سے کسی بھی ممکنہ چیلنج کو روکنے کے لیے ریاست کی جانب سے جابرانہ ہتھکنڈے اپنانے کے آثار نظر آرہے ہیں۔ جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کریک ڈاؤن کا دائرہ کار وسیع ہورہا ہے اور اب تیسرے اور چوتھے درجے کے رہنما بھی اس کریک ڈاؤن کی لپیٹ میں آرہے ہیں۔ وہ رہنما تائب ہونے سے انکار رہے ہیں انہیں شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پی ٹی آئی کی خواتین قیدیوں کی حالتِ زار بھی بدتر ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے اُس فیصلے کو منسوخ کر دیا ہے جس میں سویلینز کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کو غیرقانونی قرار دیا گیا تھا۔ یوں اس فیصلے کو سیاسی قیدیوں کو مزید دھمکانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ لیکن پھر بھی ان تمام سخت اقدامات کے باوجود، لگ نہیں رہا کہ صورتحال پوری طرح قابو میں ہے۔
اگرچہ پی ٹی آئی کے پاس بیان بازی کے علاوہ کوئی واضح منصوبہ نہیں ہے لیکن درحقیقت ریاست کے جابرانہ اقدامات ان کی حمایت میں اضافہ کررہے ہیں۔ زبردستی پارٹی چھڑوانے اور ان کے امیدواروں کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کی کوششوں سے پی ٹی آئی کی حمایت میں کمی واقع نہیں ہورہی۔ یہ وہ ماحول ہے جس میں عام انتخابات کا انعقاد ہو گا۔ عوام میں یہ بڑھتا ہوا خیال کہ انتخابات کے نتائج کا فیصلہ ہو چکا ہے، انتخابی عمل کی ساکھ کو بری طرح متاثر کررہا ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ کیا ایسے انتخابات سے ملک میں استحکام آسکے گا یا پھر اس سے تقسیم میں مزید اضافہ ہو گا؟ سوشل میڈیا کے دور میں ریاست کے لیے اپنے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبانا انتہائی مشکل ہے۔ متنازع انتخابات کی ساکھ صورتحال کو انتہائی غیر مستحکم کرنے کا سبب بن سکتی ہے جس سے مستقبل کی حکومت کے لیے ملک کو درپیش متعدد چیلنجز سے نمٹنا مشکل ہو جائے گا۔ متنازع انتخابات کے بعد اقتدار میں آنے والی کسی بھی حکومت کی ساکھ انتہائی کمزور ہو گی جس سے ان کا سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ پر انحصار مزید بڑھے گا۔ اس سے ملک میں جمہوری عمل کو شدید نقصان پہنچے گا۔ 
ہمارے لیے یہ حقیقت لمحہِ فکریہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی اقتدار کے اس کھیل میں اسٹیلشمنٹ کے تمام جابرانہ اقدامات کا ساتھ رہی ہیں۔ درحقیقت سابق وزیراعظم نواز شریف کو اسٹیلشمنٹ کے اس نئے کھیل میں سب سے زیادہ فائدہ پہنچ رہا ہے۔ جس طرح اس پورے نظام میں تبدیلی لائی گئی ہے، اس تناظر میں ان کے خلاف مقدمات میں عدلیہ کا فیصلہ نواز شریف کے حق میں آنا کوئی حیران کُن بات نہیں ہے۔ اس عدالت جس نے انہیں پہلے ’مجرم‘ قرار دیا تھا، اب وہی عدالت انہیں ان الزامات سے بری کر رہی ہے۔ یہ ثابت شدہ ہے کہ ان کو اقتدار سے ہٹانے اور مجرم قرار دینے والی وہی قوتیں تھیں جو اب مبینہ طور پر 2024ء کے انتخابات میں ان کی سرپرستی کررہی ہیں۔ سزا معطلی کے بعد نواز شریف اب انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں جس سے ان کے چوتھی بار وزیراعظم بننے کے امکانات کو تقویت مل رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو یقین ہے کہ وہ دوبارہ اقتدار میں آرہے ہیں۔ اب نواز شریف کی جگہ عمران خان کرپشن اور بغاوت جیسے مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔ سائفر کیس میں عمران خان پر پہلے ہی فردِجرم عائد ہو چکی ہے۔ سزا یافتہ ہونے کی وجہ سے وہ کوئی بھی حکومتی عہدہ سنبھالنے کے اہل نہیں ہیں۔ 
ہمارے عدالتی نظام کی مشکوک ساکھ اور جس طرح انہیں سزا دی گئی ہے، یہ بظاہر پولیٹیکل وکٹیمائزیشن کا ایک اور کیس معلوم ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں منعقد ہونے والے تمام انتخابات میں اسی طرح ہیرا پھیری کی گئی لیکن اس وقت جاری پری پول منیجمنٹ کی مثال ہمیں کم ہی ملتی ہے۔ انتخابی عمل میں اس قدر مداخلت تو ہمیں فوجی حکومتوں کے ادوار میں بھی دیکھنے کو نہیں ملی تھی۔ جس طرح ہمارے ملک کے ہر شعبے میں سیکیورٹی اسٹیلشمنٹ کا اثرورسوخ ہے اس سے انتخابات میں سویلین بالادستی انتہائی مشکل ہے اور اس سے ایک بار پھر ممکنہ طور پر ہائبرڈ اقتدار کا دور شروع ہو گا جس میں سویلین انتظامیہ کا ذیلی کردار ہو گا۔ ایک ریاست جو پہلے ہی لاتعداد مسائل میں گھری ہوئی ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ایک ایسی مضبوط نمائندہ حکومت اقتدار میں آئے جو ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرے۔ ملک کو سیاسی تقسیم کی نہیں بلکہ سیاسی طور پر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمارے سیاستدان اپنی تاریخ سے کبھی بھی سبق نہیں سیکھتے۔ ان کی تمام تر توجہ صرف قلیل مدتی مفادات پر ہوتی ہے جبکہ جمہوریت کو مستحکم کرنے کے ہدف پر کوئی توجہ نہیں دیتا۔
زاہد حسین   یہ مضمون 20 دسمبر 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
apnabannu · 1 year
Text
عام انتخابات 28 جنوری 2024 کو کرائے جانے کا امکان، مجوزہ شیڈول تیار
http://dlvr.it/SvX76W
0 notes
shiningpakistan · 1 year
Text
صدر پاکستان کا حیران کن ٹویٹ
Tumblr media
آئین کا آرٹیکل 75 صدر مملکت کے بلوں کے حوالے سے اختیارات سے متعلق ہے۔ صدر آئین کے آرٹیکل 75 شق (1) کے تحت پارلیمان سے بھیجے گئے بل کی منظوری دیتے ہیں۔ دستخط نہ کرنے پر صدر پاکستان بل کی شق پر اعتراض تحریری طور پر 10 دن کے اندر واپس پارلیمان کو بھجوانے کا اختیار رکھتے ہیں۔ آئین پاکستان آرٹیکل 75 کے مطابق صدر مملکت کوئی بھی پارلیمان سے پاس کردہ بل پارلیمان کو بھیجتے ہیں تو اس کے پاس دو اختیار ہوتے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ اس پر دستخط کر دیں، دوسرا آئینی اختیار یہ ہے کہ وہ 10 دن کے اندر مشاہدات، اعتراضات لگا کر اپنے دستخط کے ساتھ پارلیمنٹ کو واپس بھیج دیں۔ لیکن اب صدر مملکت نے دستخط سے انکار اور معافی کا ذکر کر کے آئین پاکستان کی تاریخ میں حیران کن طور پر رات گئے ایک ٹویٹ کر دیا کہ انہوں نے تو پارلیمنٹ سے آئے بل کو دستخط کیے بغیر سٹاف کو واپس کر دیا تھا اور یہ کہ وہ اس بل سے متفق نہیں تھے۔ یہ آئین پاکستان کے مطابق ایک غیر آئینی عمل ہے اور کچھ سنجیدہ سوالوں کو جنم دیتا ہے۔ وہ یہ ہیں کہ صدر مملکت وضاحت کریں کس اسٹاف کو انہوں نے کب اور کیسے بلز واپس کیے تھے؟
کیا صدر مملکت نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 75 کے تقاضوں کو پورا کیا ؟ اور اگر ایسا کیا تو کیسے انہوں نے بغیر دستخط کیے بلز سٹاف کو واپس کر دیے تھے اور کس قانون کے مطابق انہوں نے یہ عمل کیا؟ ملک کے صدر نے اپنے سٹاف پر ان کی بات نہ ماننے کا الزام لگایا ہے تو صدر مملکت اپنا سرکاری بیان تحریری ثبوت کے ساتھ پارلیمنٹ کے سامنے پیش کریں۔ انہوں نے دیگر باقی بلز اعتراضات کے ساتھ واپس کیے ویسے ہی یہ بل بھی واپس کیے تھے۔ آفیشل ایکٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر صدر مملکت کے دستخط جس کے بعد یہ دونوں ��ل باقاعدہ قانون کی حیثیت سے نافذ ہو گئے ہیں اور سائفر کے حوالے سے سرکاری رازوں کے افشا کے الزام میں تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی گرفتاری گذشتہ روز پیش آنے والے دو ایسے واقعات ہیں جو ملک کے سیاسی ماحول کو بہت متاثر کریں گے۔ دوسری جانب بعض قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ صدر نے ان فائلوں پر دستخط ہی نہیں کیے تھے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ دونوں قوانین منظور ہی نہیں ہوئے۔ 
Tumblr media
آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق اگر صدر کے پاس دس دن کا وقت ہوتا ہے، اس کے دوران کسی بل کو واپس بھیج دیں تو اسے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس میں دوبارہ پیش کیا جاتا ہے اور اس کے حق میں اکثریتی ووٹ آ جائے تو یہ قانون بن جاتا ہے۔ لیکن موجودہ صورت میں چونکہ قومی اسمبلی ہی نہیں ہے اس لیے مشترکہ اجلاس بلانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس لیے ان قوانین کے منظور ہونے کا معاملہ مشتبہ بن جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صدر کے ٹویٹ نے ایک آئینی بحران پیدا کر دیا ہے۔ بات صرف یہی نہیں ہے بلکہ سائفر کے معاملے نے بھی صورتِ حال کو مزید کشیدہ بنا دیا ہے۔ عمران خان کا سائفر بیانیہ بھی اعترافِ جرم ہی ہے کیوں کہ خفیہ خط کا متن اور اس کا مفہوم یعنی معلومات پبلک کرنا بھی سیکرٹ ایکٹ کے تحت آتا ہے۔ یہ معاملہ اتنا حساس ہوتا ہے کہ اس کو پڑھنے والا حیران ہو جاتا ہے۔ یہ حساس معلومات اپنے عہدے تک ہی رکھیں۔ سائفر خفیہ پیغام ہوتا ہے جس کو خفیہ رکھنا ضروری ہے۔ عمران خان نے سائفر کو ’لیک‘ کر کے اس کے کوڈ کو خفیہ رکھنے کی سرکاری رازداری کو نقصان پہنچایا۔
وزارت خارجہ کے رولز آف بزنس کے تحت سائفر صرف وزارت خارجہ کے پاس رہتا ہے اور جو وزیراعظم، صدر مملکت، آرمی چیف کے پاس جاتا ہے وہ سائفر نہیں جاتا بلکہ جو سائفر ہوتا ہے وہ اپنے لفظوں میں لکھ کر اس کا مفہوم وزارت خارجہ بھجواتا ہے۔ سائفر کو وزیراعظم سمیت کوئی نہیں دیکھ سکتا کیوں کہ یہ سائفر سکیورٹی کا قانون ہے۔ اب سائفر کیس کے حوالے سے جو اہم گرفتاریاں ہو رہی ہیں تو تمام حساس نوعیت کے معاملات عدالت کے روبرو پیش ہو جائیں گے۔ ایف آئی اے نے سائفر کے راز افشا کرنے پر ہی شاہ محمود قریشی کو حراست میں لیا ہے اور ان کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعات 5 اور 9 کے علاوہ تعزیرات پاکستان کے سیکشن 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی مردم شماری کے تحت حلقہ بندیوں کا شیڈول جاری کر دیا ہے اور یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ عام انتخابات کا انعقاد 90 روز میں ممکن نہیں کیوں کہ 14 دسمبر کو حلقہ بندیوں کے گزٹ نوٹیفیکیشن کے بعد الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 23 اور 36 کے تحت انتخابی فہرستوں کو ازسر نو غلطیوں سے پاک کیا جایے گا اور حلقہ بندیوں کے مطابق ترتیب دیا جائے گا اور ماضی کے اہم فیصلے جو سپریم کورٹ نے اس حوالے سے نافذ کیے تھے ان فیصلوں کی روشنی میں انتخابی فہرستیں ازسرنو مکمل کرنے میں تین ماہ کا عرصہ درکار ہو گا جس میں نئی انتخابی فہرستوں کی پرنٹنگ بھی شامل ہے۔ لہٰذا قانون کے مطابق تمام مراحل مکمل ہونے پر ہی الیکشن کمیشن الیکشن ایکٹ کی دفعہ 57 کے تحت الیکشن شیڈول جاری کرے گا اور اس کے لیے ابھی خاص تاریخ کا تعین کرنا قبل از وقت ہے۔
کنور دلشاد  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
Text
ڈالر کے انٹربینک نرخ 286 روپے سے تجاوز کرگئے
  کراچی: ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ  جاری ہے، انٹربینک ریٹ 286روپے سے تجاوز کرگئے  جبکہ اوپن ریٹ 291روپے کی سطح پر آگئے۔ چین کی 2ارب ڈالر کے قرضے ری شیڈول کرنے پر رضامندی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے باوجود جمعہ کو بھی معمولی اتار چڑھاؤ کے بعد ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی  جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 286روپے سے بھی تجاوز کرگئے جبکہ اوپن ریٹ 291روپے کی سطح پر آگئے۔ آئی ایم ایف کی شرائط پوری…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 2 months
Text
بنگلہ دیشی اے ٹیم کے نظرثانی شدہ شیڈول کااعلان
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلہ دیشی اے کے نظرثانی شدہ شیڈول کا اعلان کر دیا۔ بنگلہ دیش اے ٹیم 10 اگست کو اسلام آْباد پہنچے گی۔بنگلہ دیش اے ٹیم پاکستان شاہینز کے خلاف دو چار روزہ اور تین ون ڈے میچز کھیلے گی۔تمام میچز اسلام آباد کلب میں کھیلے جائیں گے۔پہلا چار روزہ میچ تیرہ سے سولہ اگست تک ہوگا۔ دوسرا چار روزہ میچ بیس سے تیئس اگست تک کھیلا جائے گا۔تین ون ڈے چھبیس، اٹھائیس اور تیس اگست کو کھیلے جائیں گے۔
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی ری شیڈول کرنے کا نوٹیفکیشن جاری
تحریک انصاف کے وفاقی الیکشن کمشنر رؤوف حسن نے انٹرا پارٹی الیکشن ری شیڈول کرنے کا نوٹیفکیشن جاری  کردیا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ انٹرا پارٹی انتخابات عام انتخابات کے بعد موزوں وقت پر کروائے جائیں گے۔ اس سے پہلے انٹرا پارٹی الیکشن 5 فروری کو کرانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹراپارٹی  الیکشن  عام انتخابات  کے فوری بعد  ہوں گے،پارٹی قیادت کی حلقوں میں  مصروفیت   کے باعث انٹرا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dpr-lahore-division · 2 months
Text
*چہلم امام حسین اور 77واں یوم آزادئ پاکستان۔انتظامات و تقریبات*
*کمشنر لاہور زید بن مقصود کی زیر صدارت چہلم انتظامات و 14اگست تقریبات کے حوالے سے اجلاس*
اجلاس میں ڈی سی لاہور رافعہ حیدر۔ایڈیشنل کمشنر عبدالسلام عارف کی شرکت.تمام ڈی سی ز کی بذریعہ وڈیو لنک شرکت
*کمشنر لاہور نے لاہور سمیت تمام اضلاع کے چہلم جلوس روٹس انتظامات کی تفصیلات کا جائزہ لیا*
تمام اضلاع چہلم امام حسین کیلئےضلعی امن کمیٹیوں اور انٹیلیجنس کمیٹیوں کے اجلاس منعقد کریں۔کمشنر لاہور زید بن مقصود
*راولپنڈی سے چلنے والایوم آزادی فلوٹ مرید کے سے لاہور ڈویژن میں داخل ہوگا۔انتظامات مکمل کیے جارہے ہیں۔کمشنر لاہورڈویژن*
تمام اضلاع قومی آزادی تقریبات کا 14اگست تک کا شیڈول آج کمشنر آفس کو بھجوائیں۔کمشنر لاہور کی ہدایت
۔یوم آزادی پاکستان کے سلسلے میں تمام محکموں کے تحت آزادی تقریبات جاری ہیں۔۔کمشنر لاہور زید بن مقصود
۔۔یوم آزادی پاکستان تقریبات کے سلسلے میں عمارات کو سبز و سفید رنگوں میں روشن کیا جائیگا۔کمشنر لاہور زید بن مقصود
*صوبائی دارالخلافہ لاہور میں یوم آزادی پاکستان کی مرکزی تقریب حضوری باغ میں ہوگی۔کمشنر لاہور*
لاہور میں وزراعلی پنجاب آزادئ کرکٹ کپ۔آزادی مارشل آرٹ کپ اور آزادی سوئمنگ کپ کا انعقاد جاری ہے۔کمشنر لاہور
*لاہور میں 20جولائی سے آزادی تقریبات جاری ہیں۔۔ ۔کمشنر لاہور زید بن مقصود*
لاہور میں فیملی سائکلنگ۔رولر سپورٹس۔اور تحفظ ماحول کیلئے تقریبات ہونگی۔کمشنر لاہور/بریفنگ
شہریوں کی تقریبات میں شمولیت کیلیے شیڈولڈ پروگرامز کو پبلک کیا جائے۔کمشنر لاہور زید بن مقصود کی ہدایت
محکمہ اطلاعات و ثقافت پنجاب کے زیر اہتمام لاہور اور پورے پنجاب میں آزادی تقریبات منعقدہورہی ہیں۔بریفنگ
۔محکمہ سکول ایجوکیشن کے تحت مقابلہ تقاریر۔مقابلہ ملی نغمہ جات اور سپورٹس ایونٹس کا انعقاد ہورہا ہے۔بریفنگ
محکمہ یوتھ افیئرزو سپورٹس پنجاب 11اگست تا 14اگست 6سپورٹس ایونٹ منعقد کرےگا۔بریفنگ
0 notes
mediazanewshd · 5 months
Link
0 notes
cnnbbcurdu · 1 year
Text
ورلڈکپ؛ عمر اکمل کی ٹیم میں شمولیت کے حوالے سے آفریدی کا بیان سامنے آگیا
انہیں فٹنس پر کام کرنے کی بہت ضرورت ہے، سابق کپتان (فوٹو: ایکسپریس ویب) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور چیف سلیکٹر شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ بھارت میں شیڈول ورلڈکپ 2023 میں مجھے عمر اکمل کی جگہ نہیں نظر آتی۔ مقامی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق کپتان شاہد آفریدی نے مڈل آرڈر بیٹر عمر اکمل سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ وہ میرے پسندیدہ کھلاڑیوں میں رہا ہے لیکن اُس نے اپنی فٹنس پر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 9 months
Text
ٹی20 ورلڈکپ؛ پہلے میچ سے 178سال پرانی یاد تازہ ہوگی - ایکسپریس اردو
 لاہور:  ٹی20 ورلڈکپ کا افتتاحی میچ 178 سال پرانی یاد تازہ کرے گا، 1844 میں تاریخ کا اولین انٹرنیشنل میچ کھیلنے والی امریکا اور کینیڈا کی ٹیمیں مقابل ہوں گی۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی ٹی20 ورلڈکپ آئندہ سال امریکا اور ویسٹ انڈیز کی مشترکہ میزبانی میں کھیلا جائے گا، شیڈول کا اعلان رواں ہفتے ہی متوقع ہے۔ برطانوی اخبار کی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حیران کن طور پر افتتاحی میچ میں دفاعی چیمپئن…
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 11 months
Text
نواز شریف کی مقدمات سے بریت مشروط ہے
Tumblr media
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جونہی انتخابی شیڈول جاری کیا، نگران حکومت آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت الیکشن کمیشن کی معاونت کرتے ہوئے لازماً عام انتخابات کروائے گی اور کسی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر نہیں رکھا جائے گا۔ اصولی طور پر تمام سیاسی جماعتوں کو یہ آئینی حق حاصل ہے کہ وہ انتخابات میں اپنے امیدوار سامنے لائیں، کسی رجسٹرڈ سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر نہیں رکھا جا سکتا۔ نو مئی کے قانون شکن واقعات کے بعد درپیش صورت حال یہ ہے کہ تحریک انصاف پر ان واقعات کی وجہ سے اب تک آئین کے آرٹیکل 17 اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 212 کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی اور نہ ہی آئندہ اس کا کوئی امکان اس لیے نظر آ رہا ہے کہ نگران حکومت اپنے محدود مینڈیٹ کے تحت ایسا کرنے کی مجاز نہیں ہے۔ جہاں تک تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی انتخابی عمل میں شرکت کی بات ہے تو ان کے خلاف قائم مقدمات کا فیصلہ عدالتوں کو کرنا ہے اور قانون اس معاملے میں اپنا راستہ خود بتائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے آئینی ماہرین نے سائفر کیس میں آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت وزیراعظم کو حاصل اختیارات کے تحت عدالت سے استثنیٰ مانگنے کی استدعا کی ہے۔ آئینی ماہرین نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 کے اطلاق نہ ہونے کی وجہ سے مقدمے کے اخراج کی استدعا کر دی ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کی درخواست کی سماعت کا تحریری حکم جاری کر دیا ہے۔ اس کے برعکس میری رائے میں آئین کا آرٹیکل 248 اس صورت میں لاگو ہوتا ہے جب وزیراعظم اپنے عہدے پر فائز رہے۔ وزارتِ عظمیٰ سے سبکدوشی کے بعد اس نوعیت کے مقدمات عام شہری کی حیثیت کے زمرے میں آتے ہیں۔ میاں نواز شریف کو چار سال بعد وطن وا��سی پر اپنے خلاف قائم مقدمات کا سامنا کرنا ہو گا۔ جس کیس میں وہ سزا یافتہ ہیں، اس میں ان کے جیل جانے کے امکانات بھی موجود ہیں۔ انتخابی عمل میں ان کی شرکت مقدمات میں بریت سے مشروط ہے۔ تاہم ان کی جماعت کے لیے انتخابات میں شریک ہونے میں کوئی رکاوٹ حاصل نہیں ہے۔ 
Tumblr media
قانونی ماہرین کا اتفاقِ رائے یہی ہے کہ نواز شریف کی واپسی پر گرفتاری فوراً ہو گی، تاہم توقع ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نواز شریف کو ایک ہفتے کی حفاظتی ضمانت دے گی۔ پاکستان کا معاشی سفر بہتری کی طرف جا رہا ہے۔ شرح نمو 3.5 فیصد ہو گئی ہے، سٹاک ایکسچینج نے چھ سال کا ریکارڈ توڑا ہے۔ اس پیش رفت میں پاکستان کے لیے بہت اچھے مواقع ہیں۔ شرط یہ ہے کہ اس کے پالیسی ساز اور عوام کی غالب تعداد، جو نوجوانوں پر مشتمل ہے، کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔  نوجوان ہونے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ جذباتی اور قومی وژن سے عاری ہی ہوں۔ عوام کو یہ بات ذہن نشین کرنا ہو گی کہ جمہوریت میں پارٹیاں اور لیڈر آتے جاتے رہتے ہیں۔ ملک و قوم کو مضبوط معیشت کے لیے معاشی ترقی اور سیاسی نظام میں تسلسل کی ضرورت ہے۔ نئی نسل کے سیاست دان میدان میں ہیں اور ان کے لیے ایک بہترین موقع ہے وہ ماضی کے تنازعات پر نظرِثانی کریں۔ سوچیں کہ پاکستان کیسے دوسرے ممالک کی ترقی سے ہم آہنگ ہو سکتا ہے۔
ایشیا تو آگے بڑھ رہا ہے، اب فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جنوری کے آخری ہفتے میں عام انتخابات کروانے کے لیے سیاسی سطح پر سندھ حکومت کے اعلیٰ حکام کو 17 اکتوبر کو الیکشن کی ابتدائی تیاریوں کے حوالے سے طلب کر لیا ہے اور اگلے مرحلے پر پنجاب، بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخوا کے اعلیٰ حکام سے یہ بریفنگ لیں گے۔ میری اطلاع کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو عبور کر لیا ہے اور الیکشن کا شیڈول 30 نومبر کے بعد فوری طور پر جاری کر دیا جائے گا۔ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے۔ امریکہ نے جس طرح سے کھل کر اسرائیل کی پشت پناہی کی ہے اور اپنے فوجی اثاثے اس کے حوالے کرنے کے لیے آمادہ ہے، اس سے شہ پا کر اس تنازع کا دائرہ کار سرحدوں سے باہر پھیلا کر دوسرے ملکوں تک لے جایا جا سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو اس کے عالمی معیشت پر تو خطرناک اثرات مرتب ہوں گے ہی اور اگر جنگ کے شعلے پاکستانی سرحدوں تک پہنچے اور جنگ کا دائرہ وسیع ہوتا چلا گیا تو پاکستان میں الیکشن موخر ہو سکتے ہیں۔ اس تمام صورتِ حال میں نگران حکومت کو تمام پہلوؤں پر غور کرنا ہو گا اور ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہو گا۔ 
کنور دلشاد  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes