mobilephone2
mobilephone2
Mobile Technology
92 posts
Site is related to mobile phone news, technology and latest inventions.
Don't wanna be here? Send us removal request.
mobilephone2 · 2 years ago
Text
کیا موبائل فون کی رات بھر چارجنگ سے بیٹری کمزور ہو جاتی ہے؟
Tumblr media
موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین اکثر بیٹری کی لائف کم ہونے پر نالاں نظر آتے ہیں اور کچھ لوگ تو بیٹری کی لائف کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہی موبائل فون خریدتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ وقت موبائل فون چارج کیے بغیر گزارا جا سکے۔ تاہم اس کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے کیونکہ موبائل فون کی بیٹری کی عمر کو کم کرنے کے متعدد عوامل ہیں۔ العربیہ کے مطابق بیٹری تیار کرنے والوں کی جانب سے اس کی زیادہ سے زیادہ لائف کا بھی تعین کیا جاتا ہے جبکہ بیٹری کی کیمیائی ساخت اور استعمال کے حوالے سے آگاہ ہونا بھی ضروری ہے جس کے حوالے سے کچھ اہم معلومات پیشِ خدمت ہیں۔ ایپل کمپنی کے مطابق ایک آئی فون کی بیٹری کو اس طرح مینوفیکچر کیا جاتا ہے کہ اسے عام حالات میں چارج کرنے پر اس کی 80 فیصد صلاحیت برقرار رہتی ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سنہ 2019 کے سمارٹ فونز میں دو برس بعد اس کی بیٹری کی عمر تیزی سے کم ہونے لگتی ہے۔
جدید سمارٹ فونز میں چارجنگ کی رفتار کو بڑھایا گیا ہے اس اعتبار سے 30 منٹ سے دو گھنٹے کے اندر بیٹری مکمل طور پر چارج ہو جاتی ہے۔ بیٹری کی چارجنگ کا دورانیہ اس کے سائز اور ایمپیئر کے مطابق ہوتا ہے۔ زیادہ گنجائش والی بیٹری کی چارجنگ میں زیادہ وقت لگتا ہے تاہم اس کے استعمال کا دورانیہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ساری رات موبائل کو چارج پر لگا کر رکھنا کسی طور پر مناسب نہیں اور نہ ہی اس کی ضرورت ہے کیونکہ ایسا کرنے سے بیٹری کی لائف جلد ختم ہو جاتی ہے۔ بیٹری کو طویل عرصے تک چلانے کے لیے اسے سو فیصد ہونے پر چارجنگ کیبل سے الگ کر دینا چاہیے۔ یہ بھی بہتر ہے کہ بیٹری کو سو فیصد تک چارج کرنے کے بجائے 80 فیصد چارج کیا جائے اور کم سے کم 20 فیصد چارجنگ رہ جانے پر اسے چارجنگ کے لیے لگایا جائے۔
Tumblr media
’سائنس الرٹ‘ کے مطابق لیتھیم آئن بیٹری کی کیمیائی عمر وقت گزرنے کے ساتھ رفتہ رفتہ کم ہونے لگتی ہے اور اس کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔ جہاں تک لیتھیم آئن بیٹری کے زیادہ چارج کرنے کا تعلق ہے تو ایسا کرنا بعض اوقات خطرناک ثابت ہوتا ہے، زیادہ دیر چارج کرنے سے یہ گرم ہو کر پھٹ بھی سکتی ہے جس سے آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ زیادہ تر جدید سمارٹ فونز میں بلٹ اِن حفاظتی نظام ہوتا ہے جو خود کار طریقے سے بیٹری کو 100 فیصد چارج ہونے کے بعد چارجنگ کے عمل کو منقطع کر دیتا ہے۔ بہتر ہے کہ بیٹری کو بار بار چارج نہ کیا جائے اور ایک ہی بار فل ہونے کے بعد موبائل استعمال کریں کیونکہ موبائل فون بار بار چارجنگ پر لگانے سے بیٹری کی لائف متاثر ہوتی ہے۔
چارجنگ کے دوران فون پھٹ سکتا ہے؟ پہلے کی بات اور تھی تاہم اب جتنے موبائل فونز مینوفیکچر کیے جا رہے ہیں ان میں خود کار حفاظتی سسٹم موجود ہے جس سے چارجنگ کے دوران موبائل فون کے پھٹنے کے امکانات کم ہو گئے ہیں۔ ماضی میں یہ بھی سننے میں آتا رہا ہے کہ موبائل فون چارجنگ کے دوران پھٹ گیا تاہم یہ موبائل کے نقص کی وجہ سے ہوتا ہے کیونکہ جب بیٹری کا درجہ حرارت بڑھتا تو وہ گرم ہوکر پھٹ جاتی تھی۔ موجودہ موبائل فونز کی بیٹریاں اس انداز سے ڈیزائن کی گئی ہیں کہ یہ صفر سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں بھی بہتر طور پر کام کر سکتی ہیں۔
بشکریہ اردو نیوز
0 notes
mobilephone2 · 2 years ago
Text
موبائل فون کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
Tumblr media
ہر وقت چارجنگ پر مت لگائیں ڈاکٹر روز کہتی ہیں کہ ’جب آپ اپنی بیٹری چارج کر رہے ہوتے ہیں تو ایسے میں اگر واقعی گرمی ہے تو آپ مزید حرارت پیدا کر رہے ہوتے ہیں۔ جب آپ کا فون چارج ہوتا ہے تو یہ زیادہ گرم ہو جاتا ہے۔‘
اسے دھیان سے رکھیں وہ کہتی ہیں کہ ’اسے براہ راست سورج کی روشنی سے دور رکھنے سے مدد مل سکتی ہے۔ اسے اپنی کار میں مت چھوڑیں، جتنا ہو سکے سائے میں رکھیں۔ اگر ہو سکے تو اسے پنکھے کے سامنے رکھیں۔‘
Tumblr media
اسے ہلکا رکھیں یہ بات یہ فون کے اندرونی اور بیرونی دونوں سطحوں پر لاگو ہوتی ہے۔ اگر آپ نے اسے کسی کیس میں رکھا ہے تو اس سے باہر نکالیں اور ان تمام فنکشنز کو بند کر دیں جن کی آپ کو ضرورت نہیں ہے۔ ڈکٹر روز کہتی ہیں کہ ’اگر آپ جی پی ایس استعمال نہیں کر رہے ہیں، اگر آپ چیزیں استعمال نہیں کر رہے ہیں، تو اسے بند کر دیں۔ کیونکہ آپ جتنی کم چیزیں استعمال کریں گے، آپ جتنی کم توانائی استعمال کریں گے، اتنی ہی کم گرمی پیدا ہو گی۔‘
کم پاور موڈ آپ جتنی کم پاور استعمال کریں گے، آپ کا فون اتنا ہی بہتر ہو گا۔ ’کبھی کبھی اگر آپ کا فون واقعی مشکل میں ہے تو اسے چند منٹ کے لیے بند کر دیں اور اسے ٹھنڈا ہونے دیں اور پھر اسے دوبارہ آن کریں۔‘ لیکن اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے فریج یا فریزر کا استعمال نہ کریں۔۔۔ ’اسے برف کے تھیلے میں نہ رکھیں، کیونکہ اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔‘ درجہ حرارت میں تیزی سے تبدیلیاں فون کے لیے واقعی خراب ہو سکتی ہیں اور برف سے اس میں پانی کے گھس جانے کا باعث بن سکتی ہے۔ ڈاکٹر روز کا کہنا ہے کہ فون میں زیادہ گرمی کے میکانزم بنائے گئے ہیں تاکہ انھیں ’خود کو تباہ کرنے سے روکا جا سکے، جو کہ واقعی گرمی میں ہو سکتا ہے۔‘
منیش پانڈے
بی بی سی نیوز بیٹ
0 notes
mobilephone2 · 2 years ago
Text
موبائل فون چوری ہونے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟
Tumblr media
آپ پاکستان کے کسی بھی شہر میں رہتے ہوں، آپ یا آپ کے قریبی دوست، رشتہ دار کے ساتھ موبائل فون چوری ہونے کا واقعہ لازمی ہوا ہو گا۔ موبائل فون گُم ہو جانے یا چوری ہوجانے کے ساتھ ہی فون میں موجود تصاویر، ذاتی معلومات اور اور نجی دستاویزات اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔ چور چوری کرتے ہوئے یہ نہیں دیکھتا کہ آپ کے پاس سستا فون ہے یا مہنگا فون، وہ تو صرف پلک چھپکتے ہی آپ کی جیب سے فون چوری کر کے رفو چکر ہو جاتا ہے۔ جس کے بعد آپ کو نیا فون خریدنا پڑجاتا ہے لیکن مہنگائی کے اس دور میں نیا فون لینا بھی عام انسان کے لیے جیب پر بھاری پڑ جاتا ہے۔ ایسے میں اگر آپ کا موبائل فون چوری ہو جائے تو وہ کونسے ضروری اقدامات کرنے چاہیے جس سے آپ کے چوری شدہ فون میں موجود تصاویر اور نجی معلومات سے کوئی غلط استعمال نہ کرے اور آپ مزید نقصان سے بچیں رہیں، آیئے جانتے ہیں:
فون کو فوری طور پر بلاک کر دیں  موبائل فون چوری ہونے کے بعد فوری طور پر اپنے موبائل نیٹ ورک ایجنسی (یعنی جس کمپنی کی سِم آپ استعمال کر رہے ہیں) سے رابطہ کریں اور سِم کو بند کرنے کا کہیں تاکہ فون کسی استعمال نہ رہے۔ اگر موبائل نیٹ ورک ایجنسی سے رابطہ ممکن نہ ہو تو بین الاقوامی رجسٹری آئی ایم ای آئی یعنی International Mobile Equipment Identity (بین الاقوامی موبائل آلات کی شناخت) کی مدد سے بھی موبائل فون بلاک کروا سکتے ہیں۔ اپنے موبائل فون میں موجود آئی ایم ای آئی کوڈ کو کہیں لکھ کر رکھ لیں۔ آپ کو یہ نمبر ڈیوائس باکس یا موبائل فون میں ملے گا۔ اپنے موبائل فون کے ڈیوائس باکس میں موجود آئی ایم ای آئی کوڈ کو ہمیشہ محفوظ رکھیں جس کی مدد سے آپ کا فون بلاک ہو جائے گا اور موبائل کا غلط استعمال نہیں ہو سکے گا۔ اگر یہ آپشن بھی کارآمد ثابت نہ ہو تو پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو شکایت درج کروائیں۔ صارفین اپنے موبائل کا ممکنہ غلط استعمال روکنے کے لیے ایسے موبائل کے آئی ایم ای آئی نمبرز بلاک کرانے کے لیے بھی پی ٹی اے کو درخواست دے سکتے ہیں۔ چوری شدہ موبائل فون کو شکایت کے اندراج کے بعد ضروری تصدیق کیے جانے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر بلاک کر دیا جائے گا۔
Tumblr media
سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ای میل کا پاسورڈ تبدیل کریں فون چوری ہونے کی صورت میں موبائل میں آپ کی نجی معلومات کا کوئی غلط استعمال بھی کر سکتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ فوری طور پر آپ اپنے تمام ای میل ایڈریس کے پاس ورڈ اور بینک کی معلومات تبدیل کر لیں۔ اگر آپ کو سوشل میڈٰیا اکاؤنٹس سے پاسپورڈ تبدیل کرنا نہیں آتا تو اپنے دوست یا رشتہ دار سے مدد طلب کریں یا کسی موبائل فون کمپنی کے اہلکار سے مدد لیں۔ آن لائن بینکنگ، فیس بک، انسٹاگرام، ٹوئٹر سمیت تمام سوشل میڈیا کے تمام اکاؤنٹس کے پاسورڈ بھی فوری تبدیل کریں کیونکہ ان اکاؤنٹس میں بھی آپ کی ذاتی معلومات موجود ہو سکتی ہیں۔ پاسورڈ تبدیل کرنے کے بعد اپنے متعلقہ بینک کو موبائل فون چوری ہونے کے حوالے سے مطلع کریں تاکہ وہ آپ کے فون پر آن لائن بینکنگ ایپلی کیشن کو بلاک کر سکیں۔ ایسا کرنے سے آپ مزید نقصان سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
تھانے میں شکایت درج کریں  موبائل فون چوری ہونے کے بعد قریبی تھانے میں جاکر شکایت درج کروائیں۔ پولیس کو موبائل فون چوری ہونے کے واقعے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کریں۔ تھانے میں شکایت درج کروانے سے ایک فائدہ یہ ہو گا کہ اگر پولیس مجرم کو پکڑنے اور آپ کا موبائل فون ڈھونڈنے میں ناکام بھی ہو جائے تو تھانے میں درج رپورٹ اس بات کا ثبوت ہو گی کہ آپ کے نمبر سے مستقبل میں ہونے والی کسی غلط کارروائی کے ذمہ دار آپ نہیں ہیں۔
اپنے دوست احباب کو مطلع کریں  جب موبائل فون چوری ہوجاتا ہے تو صرف آپ کی ذاتی معلومات خطرے میں پڑنے کے علاوہ آپ کے دوست احباب اور رشتہ داروں کی معلومات بھی خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور موبائل فون میں آپ کے دوست احباب اور رشتہ داروں کے فون نمبرز موجود ہیں تو مجرم آپ کے پیاروں کو دھوکا یا کسی بھی قسم کی دھمکی دے سکتا ہے۔ اس لیے موبائل فون چوری کرنے کے بعد اپنے دوست احباب اور رشتہ داروں کا آگاہ کریں تاکہ وہ آپ کا نمبر بلاک کر سکیں۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
mobilephone2 · 2 years ago
Text
موبائل اسکرین جب آنکھیں تھکا دے
Tumblr media
رضوان کو موبائل فون کے سامنے بیٹھنے کی ایسی لت پڑی کہ کھانے پینے سے بھی بے پروا ہو گیا۔ گھر والے چیختے چلاتے رہتے کہ کچھ تو کھا لو مگر وہ انٹرنیٹ میں مگن رہتا یا گیمز سے چپکا رہتا۔ ہر چیز کی زیادتی جلد یا بدیر رنگ ضرور لاتی ہے لہٰذا رضوان کے سر اور آنکھوں میں مسلسل درد رہنے لگا۔ عموماً چکر بھی آجاتے۔ اسے ڈاکٹر کے پاس لے جایا گیا تواس نے ابتدائی طبی معائنے کے بعد یہ بتا کر سب کو حیران کر دیا کہ یہ بیماری موبائل سکرین کی پیداکردہ ہے‘ سر درد کی وجہ آنکھوں پر پڑنے والا وہ ناگواردباؤ ہے جو سکرین پہ مسلسل نظریں جمائے رکھنے سے جنم لیتا ہے۔ آج کل کروڑوں لوگ موبائل فون ،کمپیوٹر ، لیپ ٹاپ وغیرہ استعمال کرتے ہیں لہٰذا اس سے وابستہ امراض چشم بڑھ رہے ہیں۔ ماہرین نے انہیں ’’کمپیوٹر بصری خلل‘‘ (Computer Vision Syndrome) کا مجموعی نام دیا ہے۔ 
ماہرین امراض چشم کے پاس اب ایسے سیکڑوں مریض آتے ہیں جو آشوب چشم یا کندھے کے اعصاب کی اکڑن کا شکار ہوتے ہیں۔ کمپیوٹر سے وابستہ امراض چشم کا آغاز 1980 ء کے عشرے میں ہوا۔ جدید ٹیکنالوجی میں تبدیلی کے سبب ان میں بھی معمولی سی تبدیلیاں آئی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اب ہرسال دنیا میں پچاس سے نوے لاکھ انسان موبائل یا کمپیوٹر کے باعث خراب ہونے والی آنکھیں لیے ماہرین امراض چشم کے پاس آتے ہیں۔ چالیس سال قبل یہ تعداد صرف پندرہ لاکھ تھی۔  ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ باقاعدگی سے دن میں چار گھنٹے سے زیادہ سکرین کے سامنے بیٹھیں اور احتیاطی تدابیر اختیار نہ کریں، وہ آنکھوں کی کسی نہ کسی خرابی میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ عینکیں بنانے والے مشہور ادارے بوش اینڈ لومب کے ماہرین کا تو دعوی ہے کہ موبائل وکمپیوٹر سکرینوں کے باعث ہر سال ساٹھ لاکھ لوگ اپنی آنکھیں خراب کر بیٹھتے ہیں۔
Tumblr media
ایک عام بیماری ماہرین کے مطابق ’’ڈیجٹل تناؤ چشم‘‘ (Digital eye strain) یعنی آنکھوں پر پڑنے والا دباؤ سب سے عام شکایت ہے۔ پھر نظر کا دھندلا جانا‘ آنکھوں کی خشکی اور سر درد کا نمبر آتا ہے۔ جب سر درد مسلسل رہے تو لوگ عموماً ڈاکٹر سے رابطہ کرتے ہیں۔ ’کمپیوٹر بصری خلل‘ کے علاج فی الحال تلاش کیے جا رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس مرض کو جنم دینے والی کیا چیز مجرم ہے؟ اس کا انحصار مختلف باتوں پر ہے۔ مثلاً کئی لوگ درست طریقے سے اسکرین کے سامنے نہیں بیٹھتے‘ چند لوگوں کی نشستیں آرام دہ نہیں ہوتیں اور کچھ کے مانیٹر پرانے ہیں جن سے پھوٹنے والی شعاعیں زیادہ مضر ہیں۔ مرض دراصل مجموعی طور پر بیٹھنے کے ماحول‘ کام کی عادات اور دیکھنے کی حالت سے جنم لیتا ہے۔
تکراری دباؤ صدمہ کمپیوٹر بصری خلل بنیادی طور پر ’’تکراری دباؤ صدمہ‘‘ (repetitive stress injury) ہے۔ اس حالت میں آنکھوں کے عضلات دباؤ میں آجاتے ہیں کیونکہ اسکرین پر ابھرنے والے اعداد‘ تصاویر وغیرہ پر انہیں بار بار مرتکز کیا جاتا ہے۔ موبائل یا کمپیوٹر اسکرین کے پکسل (Pixels) دراصل وہ تقابل (Contrast) نہیں رکھتے جو طبع شدہ صفحہ رکھتا ہے۔ اسی لیے اسکرین پر کسی چیز کو دیکھنے کے لیے آنکھوں کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ عجیب بات یہ کہ آنکھوں پر سب سے زیادہ دباؤ اس وقت پڑتا ہے جب کوئی اپنے کام میں محو ہو۔ کیونکہ انسان جب کسی چیز مثلاً کمپیوٹر اسکرین پر نظر جمائے رکھے تو وہ آنکھیں کم جھپکتا ہے۔ انسان روزمرہ کام کی حالت میں فی منٹ بائیس بار آنکھ جھپکتا ہے۔ اگر کتاب پڑھے تو یہ تعداد آدھی رہ جاتی ہے۔ موبائل یا کمپیوٹر کے سامنے بیٹھے تو عام فرد ایک منٹ میں صرف سات بار جھپکتا ہے۔ نتیجتاً آنکھیں خشک ہو کر درد کرنے لگتی ہیں کیونکہ جھپکنے سے آنکھوں میں موجود پانی پھیلتا اور انہیں نم رکھ کر تازہ دم رکھتا ہے۔
ماہرین امراض چشم آنکھوں کی بیماری و سردرد سے بچنے کے لیے مشورہ دیتے ہیں کہ موبائل وکمپیوٹر سکرین کے سامنے بیٹھ کر تین نکاتی منصوبے پر عمل کیجیے …آنکھیں جھپکائیے‘ گہرے سانس لیجیے اور وقفہ کیجیے۔ کام کے دوران سانس لینا بہت ضروری ہے تاکہ آنکھوں کو آکسیجن ملتی رہے۔ بار بار جھپکیئے اور کام کا وقفہ کیجیے۔ اس ضمن میں ’بیس بٹا بیس‘ کا اصول فائدے مند ہے یعنی ہر بیس منٹ بعد وقفہ کیجیے اور بیس فٹ دور کسی چیز کو بیس سیکنڈ تک دیکھیے۔ یوں آنکھوں کو آرام ملتا ہے اور وہ کسی خرابی کا نشانہ نہیں بنتیں۔ یاد رکھیے‘ اگر کسی کی آنکھیں خراب ہیں تو موبائل و کمپیوٹر سکرین استعمال کرنے سے وہ زیادہ خراب ہو سکتی ہیں۔ خاص طور پر جو نزدیک کی چیزیں صاف نہیں دیکھ سکتے‘ وہ زیادہ مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ 
انسان میں یہ خلل بڑھتی عمر کے ساتھ جنم لیتا ہے۔ کم روشنی اور مانیٹر کی درست پوزیشن نہ ہونے سے بھی آنکھوں پر دباؤ پڑتا ہے۔ اس ضمن میں یہ عام مشاہدہ ہے کہ اسکرین دیکھنے کی سطح سے اونچی یا نیچی ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسکرین کی درمیانی سطح آنکھوں سے چار پانچ انچ نیچے ہونی چاہیے۔ جب آنکھیں کسی چیز کو تھوڑا نیچے دیکھیں تو نہ صرف بہترین حالت میں کام کرتی ہیں بلکہ ان پر کم سے کم دباؤ پڑتا ہے۔ اگر سکرین اس طرح رکھی جائے کہ دیکھنے کے لیے گردن اٹھانی پڑے تو کندھوں اور گردن کے اعصاب پر بوجھ پڑتا ہے‘ نتیجتاً آنکھوں پر پڑنے والے دباؤ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
مانیٹر اچھا خریدیئے امراض چشم سے بچاؤ کے لیے اب مارکیٹ میں خاص قسم کے چشمے آگئے ہیں مگر ضروری ہے کہ مستند ڈاکٹر سے مشورے کے بعد ہی عینک استعمال کیجیے۔ ماہرین کے مطابق چشمے خریدنے کے بجائے بہتر ہے کہ اچھی قسم کا مانیٹر خرید لیں جس کی شرح تھرتھراہٹ (Flicker rate) کم ہو کیونکہ اسکرین کی زیادہ تھر تھراہٹ آنکھوں کو تھکا دیتی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ مانیٹر کو آنکھوں سے کم از کم بیس تیس انچ دور رکھیے۔ اسی طرح موبائل کی سکرین بھی اپنے چہرے سے کم از کم سولہ انچ دور رکھیے۔ وجہ یہ ہے کہ جب سکرین چہرے کے نزدیک ہو تو ہماری آنکھوں کو توجہ مرکوز کرنے کی خاطر زیادہ جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔
طبی معائنہ کروائیے کئی لوگ یہ حقیقت نہیں جانتے کہ آنکھوں کی بہت سی خرابیوں کا تعلق موبائل یا کمپیوٹر سے بھی ہے۔ اگر اسکرین کو دیکھتے ہوئے آپ کو سر درد محسوس ہو یا آنکھوں میں تکلیف رہے تو بہتر ہے کہ اپنے کام کا ماحول بدلیے اور فوراً کسی ماہر ڈاکٹر سے آنکھوں کا معائنہ کروائیے۔ آنکھ نہایت حساس عضوہے اورانسان اپنے اسّی فیصد کام اسی کے ذریعے کرتا ہے۔ لہٰذا باقاعدگی سے ان کی دیکھ بھال کیجیے‘ یہ بہت بڑی نعمت ہیں۔
مانیٹر کون سا بہتر ؟ جو لوگ کمپیوٹر اسکرین پر دیکھتے ہوئے آنکھوں میں درد محسوس کریں‘ وہ اچھی قسم کا مانیٹر خرید لیں۔ بڑی سکرین والے مانیٹروں کی ایجاد کے بعد درمیانی عمر کے اور بوڑھے لوگوں کو کافی آسانی ہو گئی ہے۔ بہترین قسم کا مانیٹر وہ ہے جس کی شرح تھرتھراہٹ (یا ریفریش ریٹ ) فی سیکنڈ ساٹھ سائیکل (یعنی ساٹھ ہرٹز) ہو۔ مطلب یہ کہ ہر سیکنڈمیں اسکرین ساٹھ بار تھرتھرا کر اپنے آپ کو تازہ رکھے۔ گو وہ مانیٹر سب سے بہتر ہے جس کی شرح تھرتھراہٹ ستر سے پچاسی ہرٹز ہو۔
مفید مشورے بینائی کی اچھی صحت کے سلسلے میں چند مشورے حاضر ہیں خصوصاً ان کے لیے جو امراض چشم میں مبتلا ہونے کے باوجود مہنگا مانیٹر یاچشمہ نہیں خرید سکتے۔ اس سلسلے میں پہلا مشورہ یہ ہے کہ کام کے دوران کم از کم بیس منٹ بعد وقفہ کریں تاکہ آنکھوں پر کم دباؤ پڑے۔ دیگر یہ ہیں: ٭…سکرین پہ دو گھنٹے نظرین جمائے رکھنے کے بعد پندرہ منٹ کا وقفہ ضرور کیجیے۔ ٭… آنکھیں نم رکھنے کے لیے بار بار جھپکیے۔ ٭… اگر آنکھوں میں تکلیف ہو اور وہ خشک ہو جائیں‘ تو ان میں پانی ڈال لیجیے۔ ٭…کوشش کیجیے کہ اسکرین پر بلب‘ ٹیوب یا کھڑکی کی روشنی کا عکس نہ پڑے۔ بلبوں کو دوسری طرف لگائیے اور کھڑکی پر پردہ ڈالیے۔ تاہم موبائل یا کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے کمرے میں روشنی ہونی چاہیے۔ اندھیرے میں سکرین دیکھنے سے آنکھوں پہ دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ ٭… مانیٹر کو اس اندازمیں رکھیے کہ اس کا درمیانی حصہ آنکھوں کی سطح سے چار پانچ انچ نیچے اور بیس سے تیس انچ دور ہو۔ ٭…اسکرین پر پس منظر سفید اور کردار (عدد‘آئکون وغیرہ) سیاہ رکھیے۔ پس منظر (بیک گراؤنڈ) سیاہ اور گہرا نہ رکھیے۔ ٭…زیادہ سے زیادہ ریزولیشن حاصل کرنے کے لیے تقابل (کونٹراسٹ) کو ہم آہنگ رکھیے۔ ٭… متن (ٹیکسٹ) کو بڑا رکھیے تاکہ ضرورت پڑے‘ تو آپ دور سے بھی اسے پڑھ سکیں۔
سید عاصم محمود  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
mobilephone2 · 2 years ago
Text
موبائل فون سُست کیوں پڑتا ہے اسے کیسے بحال کیا جائے؟
Tumblr media
یہ بات یقیناً حیران کن ہے کہ بڑے چاؤ سے خریدا گیا موبائل فون کچھ عرصے بعد مالک کے نزدیک ویسا نہیں رہتا اور پھر دل بھرنا شروع ہو جاتا ہے جو اس کو اس خیال کی طرف لے جانے میں زیادہ وقت نہیں لیتا کہ اب فون تبدیل کر لینا چاہیے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ جو موبائل خریدتے وقت آپ پھولے نہیں سما رہے تھے اب اس کو لوگوں کے سامنے جیب سے نکالنے میں خوف محسوس ہوتا ہے۔ اس کی ایک وجہ نئے ماڈلز، جدید فیچرز وغیرہ تو ہے ہی تاہم زیادہ تر لوگوں کے لیے اس کی وجوہات کچھ اور ہیں کیونکہ چند ماہ یا برسوں کے بعد فون اڑیل پن اور پھر بے وفائی کی طرف بڑھنا شروع کر دیتا ہے قبل اس کے کہ وہ کسی اہم موقع پر مالک کا دل توڑے اور یا پھر اس کے ہاتھ سے خود بھی ٹوٹے، چند باتیں ایسی ہیں جو آپ دونوں کو بچھڑنے سے بچا سکتی ہیں۔ عربی میگزین سیدتی نے اینڈرائڈ پولیس کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ان باتوں کا تفصیل سے ذکر کیا ہے جو فون سے دل اچاٹ ہونے کا باعث بنتی ہیں اور ساتھ ہی ان کا حل بھی بتایا گیا ہے۔ 
جدید سے جدید موبائل بھی کم و بیش ایک جیسے ہیں زیادہ تر کی نوچ ختم ہو چکی ہے، پنچ ہول بیچ میں یا بائیں کونے پر لگایا جا رہا ہے اس لیے ظاہری شکل و صورت سے زیادہ کچھ اور چیزیں ہیں جن کی وجہ سے صارف دوسرے موبائل کے بارے میں سوچتا ہے اور ظاہر ہے مہنگائی کے اس دور میں نیا فون خریدنا کئی ماہ کے لیے بجٹ کو تہہ و بالا کر دینے کے مترادف ہے اس لیے ان نکات کو سمجھنا ضروری ہے جن کی وجہ سے سیٹ میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ ان مسائل میں موبائل کی سستی روی، دوسروں سے رابطوں میں رکاوٹ، بیٹری کا کمزور ہو جانا، وائرس آ جانا، برائٹنیس میں کمی آنا وغیرہ شامل ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ سب کچھ خود بخود فون میں آتا ہے اور نہ ہی کوئی باہر سے ڈالتا ہے کہ بلکہ یہ استعمال سے ہی آتا ہے۔
Tumblr media
اگر آپ کے موبائل میں بھی یہی کچھ ہو رہا ہے تو ان باتوں پر عمل کیجیے۔
ری سٹارٹ اکثر لوگ فون خرید کر مہینوں تک اسے مسلسل چلائے رکھتے ہیں جس سے فون کی صلاحیت میں کمی واقع ہونا حیرت کا باعث نہیں، اس کا سب سے آسان اور پہلا حل یہ ہے کہ اپنے فون کو ری سٹارٹ کیجیے یا آف کر کے آن کیجیے۔ اگر انٹرنیٹ کے سگنل پکڑنے میں مشکلات ہیں یا موبائل نیٹ ورک درست طور پر کام نہیں کر رہا تو فون کو ری سٹارٹ کریں۔ فون ری سٹارٹ کرنے کو ٹربل شوٹ کے پہلے طریقے کے طور پر جانا جاتا ہے اور ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ہفتے میں کم از کم ایک بار فون کو ری سٹارٹ کرنا چاہیے۔
میموری سمارٹ فون کی کارکردگی میں کمی آنے کی ایک وجہ اس کی سٹوریج کا بھر جانا بھی ہے۔ اس لیے میموری میں سے فالتو یا اضافی فائلز کو ہٹانا مت بھولیں۔ اس کے لیے سٹوریج کی سیٹنگز میں جا کر ایک آسان قدم کے بعد فون کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ سٹوریج کے آپشن میں جا کر غیراستعمال شدہ ایپس کو ان انسٹال کر دیں اور جنک فائلز کو ڈیلیٹ کر دیں۔
فالتو ایپلیکیشنز کو صاف کر دیں بعض اوقات فون میں خودبخود ہی کچھ ایپلیکیشنز انسٹال ہو جاتی ہیں کیونکہ اکثر انٹرنیٹ پر کسی غلط لنک پر کلک ہو جاتا ہے یا پھر کوئی ایپ ڈاؤن کرتے ہوئے ساتھ کچھ اور ایپس بھی ڈاؤن لوڈ ہو جاتی ہیں۔ اس لیے تقریباً روز ہی اپنے فون کا جائزہ لیتے رہیں اور دیکھیں کہ وہ ایپلیکیشنز جو خود انسٹال ہوئیں اور وہ جو استعمال میں نہیں ان کو ان انسٹال کر دیں۔ اس سے بھی فون کی رفتار میں بہتری آتی ہے۔
لائٹ ایپس اگر آپ کا فون زیادہ مہنگا نہیں ہے تو اس میں ذخیرے کی گنجائش بھی کم ہو گی اس لیے آپ کو ہیوی ایپس ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان کی ایسی نعم البدل ایپس دستیاب ہوتی ہیں جو ان کا لائٹ ورژن ہوتی ہیں ان کو انسٹال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے تقریباً ویسے ہی فیچرز ملتے ہیں اور فون پر بوجھ بھی کم پڑتا ہے۔
فیکٹری ری سیٹ فیکٹری ری سیٹ فون کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اگرچہ تمام اہم فائلز اور ڈیٹا کا ڈیلیٹ ہونا آپ کو شاید پسند نہ ہو تاہم اس کا حل یہ ہے کہ اس کو کمپیوٹر، لیپ ٹاپ یا کسی اور فون پر منتقل کر کے فون کو فیکٹری ری سیٹ کر لیا جائے کیونکہ یہ فون کو اس کی اصل حالت میں بحال کر دیتا ہے جس کے بعد فون کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے۔ 
بیٹری لائف کو بچائیں بیٹری کا تیزی سے خرچ ہونا بھی موبائل کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے اور عین ممکن ہے کہ کسی اہم کام کے دوران ہی موبائل آف ہو جائے اس لیے ضروری ہے کہ استعمال اس طرح رکھا جائے کہ بیٹری زیادہ تیزی سے استعمال نہ ہو۔ ماہرین چارجنگ کے دوران موبائل فون استعمال نہ کرنے کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔ اسی طرح برائٹنیس کو کم یا آٹومی��ک پر رکھ کر بھی بیٹری کو بچایا جا سکتا ہے جبکہ اگر فون پر نائٹ موڈ آن رکھا جائے تو بھی بیٹری کم خرچ ہوتی ہے۔
بشکریہ اردو نیوز
0 notes
mobilephone2 · 2 years ago
Text
کیا فیس بک ایپ کا وجود ختم ہونے والا ہے؟
Tumblr media
دورِ جدید میں سوشل میڈیا کی وجہ سے ایک دوسرے سے بات چیت کرنے، رابطے قائم کرنے اور اظہارِ خیال کے انداز بالکل تبدیل ہو چکے ہیں۔ بہت سے پلیٹ فارم آئے اور چلے گئے جبکہ کچھ کی اہمیت تمام ادوار میں برقرار رہی۔ ان میں سے ہی ایک سب سے پرانا اور مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک ہے۔ میٹا کمپنی کے تشہیری ذرائع کی جانب سے شائع ہونے والے اعداوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سال 2022ء کے اوائل میں پاکستان میں فیس بک کے 4 کروڑ 35 لاکھ صارفین تھے۔ ٹوئٹر کا بریکنگ نیوز کا ٹاپ ذریعہ ہونے کے باوجود فیس بک، یوٹیوب کے بعد خبروں کے حصول کا مقبول ترین ذریعہ ہے۔ یہ کسی بھی موضوع پر بروقت مواد مہیا کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے جس سے صارفین کو آگاہی ملتی ہے، اور مباحث کا آغاز ہوتا ہے۔ فیس بک کی کامیابی کے بعد، دیگر دو سوشل میڈیا ایپلیکیشنز بھی سامنے آئیں جو انتہائی مقبول ہیں۔ پہلا پلیٹ فارم تصاویر اور ویڈیو شیئرنگ ایپلیکیشن انسٹاگرام ہے جو کہ فالوورز کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو شیئر کرنے کے لیے بہترین ہے۔ 
مزید یہ کہ انسٹاگرام اپنے فیچرز میں اضافہ اور اسے اپڈیٹ کرتا رہتا ہے جس کی وجہ سے یہ ایپ صارفین کے لیے زیادہ دلچسپی اور مشغولیت کا باعث بنتی ہے۔ ایسا ہی دوسرا پلیٹ فارم ٹک ٹاک ہے جو نسبتاً نیا ہے اور حالیہ چند برسوں میں تیزی سے مقبول ہوا ہے۔ یہ اب دنیا بھر میں اپنے 50 کروڑ ماہانہ فعال صارفین کے ساتھ دنیا کا مقبول ترین سوشل میڈیا فلیٹ فارم ہے۔ فیس بک کافی عرصے سے مقبول ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے تاہم یہ آہستہ آہستہ اپنا مقام کو کھو رہی ہے۔ اگرچہ سال 2020ء تک اس کے خاتمے کی پیشگوئی کی گئی تھی لیکن آج ہم 2023ء میں موجود ہیں اور فیس بک ایپ اب بھی زندہ ہے۔ لیکن آخر مزید کتنے عرصے تک؟ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ایک ایسا دن آئے گا جب فیس بک مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔ لیکن فیس بک کے اعداوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایپلیکیشن اس وقت بہترین کام کر رہی ہے۔
Tumblr media
فیس بک سب سے پرانی اور مقبول ترین ایپ ہے لیکن یہ بھی کہا جاتا ہے کہ نوعمروں اور نوجوانوں میں فیس بک ایپلیکیشن تیزی سے اپنی مقبولیت کھو رہی ہے۔ 30 سال سے زائد عمر کے افراد سے اگر موازنہ کیا جائے تو نوعمر افراد فیس بک کم استعمال کرتے ہیں اور اس پر پوسٹ بھی کم کرتے ہیں۔ اس عدم مقبولیت کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں صارف کی عدم دلچسپی سے لے کر رازداری کے حوالے سے خدشات شامل ہیں۔ بہت سے صارفین اس ایپلیکیشن سے بیزار ہو چکے ہیں اور وہ کسی نئی اور دلچسپ چیز کی تلاش میں ہیں۔ دوسری جانب بہت سے صارفین خصوصی طور پر کیمبریج اینالیٹیکا اسکینڈل کے معاملے کے بعد اپنی رازداری کے حوالے سے فکرمند ہیں۔ مزید یہ کہ فیس بک کے نیوز فیڈ ایلگوریتھم کی وجہ سے یہ ایپ سمجھنے اور اسے استعمال کرنے کے لیے انتہائی مشکل بن چکی ہے جس کی وجہ سے صارفین کے لیے اپنی مطلوبہ چیز تلاش کرنا دشوار ہو گیا ہے۔ پھر بہت سے صارفین فیس بک ایپ میں اسپانسرڈ مواد اور اشتہارات کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے بھی پریشان ہو چکے ہیں۔
پرانے پلیٹ فارم ہونے کے باوجود 2000ء کے بعد پیدا ہونے والے افراد اس کے کل صارفین کا 26 اشاریہ 4 فیصد ہیں۔ تاہم فیس بک کے 36 فیصد صارفین کی عمر 45 سال سے زیادہ ہے۔ اس کے باوجود فیس بک کی خاطر خواہ آرگینک ریچ اسے مالی اعتبار سے بہتر تشہیری پلیٹ فارم میں سے ایک بناتی ہے۔ اس کے تشہیری فیچرز نے کمپنیوں اور تنظیموں کو ان کے مارکیٹنگ مقاصد حاصل کرنے میں مدد فراہم کی ہے جن میں نئے کلائنٹس کو راغب کرنا، سیلز بڑھانا یا ویب سائٹ پر ٹریفک میں اضافہ کرنا جیسی چیزیں شامل ہیں۔ فیس بک کا استعمال 2019ء سے برقرار رہا ہے حالانکہ گزشتہ 5 برسوں میں اس کے استعمال میں اوسطاً 6 منٹ کی کمی دیکھی گئی ہے۔ اس بات کا خیال رہے کہ ان پلیٹ فارمز پر سرگرمیاں میں کوئی خاص فرق نہیں آیا ہے۔ مستقبل میں ان پلیٹ فارمز کے درمیان ناظرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے کے لیے مقابلہ بازی میں اضافہ ہو گا۔ نتیجتاً عام صارف اپنے استعمال کے وقت کو ان ایپلیکیشنز پر زیادہ مساوی طور پر تقسیم کرے گا۔ ٹک ٹاک کا مقابلہ کرنے کے لیے فیس بک کی مالک کمپنی میٹا ریلز سمیت مختصر ویڈیوز پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ ریلز بنانے کا آغاز 2020ء میں انسٹاگرام سے ہوا تھا۔
ریلز کا فیچر انسٹاگرام کے لیے مخصوص ہے  تاہم انسٹاگرام ریلز کی مقبولیت بھی فیس بک صارفین کی دلچسپی برقرار رکھنے کے لیے ناکافی تھی۔ شاید یہ فیچر ان لوگوں کے لیے متاثرکُن نہیں تھا جو اس پلیٹ فارم کو صرف خاندان اور دوستوں سے رابطے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ تاہم ریلز کا فیچر انسٹاگرام کے لیے مخصوص ہے جو فیس بک صارفین کی محدود تعداد کو ہی دستیاب ہے۔ اگرچہ فیس بک اور دیگر ایپس کے پاس مختصر ویڈیوز کے لیے ریلز کے مماثل فیچرز موجود ہیں لیکن ٹک ٹاک مختصر طرز کی ویڈیوز کی دنیا میں غالب ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹک ٹاک ایسی ایپلیکیشن ہے جس کی وجہ سے اس طرز کے مواد نے مقبولیت حاصل کی اور فیس بک سمیت دیگر ایپس اس معاملے میں ٹک ٹاک کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ جیسے جیسے سماجی رابطے کی سائٹس میں تبدیلی آتی رہتی ہے، یہ ضروری ہوتا جاتا ہے کہ یہ پلیٹ فارمز جدید ٹرینڈز اور ٹیکنالوجی کو اختیار کرتے رہیں۔ یقیناً دورِحاضر کے پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک، ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی دوڑ میں ترقی اور اختراعات کا عمل جاری رکھیں گے۔
ضروری ہے کہ یہ پلیٹ فارمز جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ اپ ٹو ڈیٹ رہیں مزید یہ کہ کلب ہاؤس اور ڈسکورڈ جیسے دیگر پلیٹ فارمز کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور یہ ہماری بات چیت اور رابطے کے طریقہ کار کو تبدیل کررہے ہیں۔ امکان یہ ہے کہ ان پلیٹ فارمز کی مقبولیت بڑھتی رہے گی اور بہت سے صارفین مستقبل میں اس کی جانب رخ کریں گے۔ یہ بات مدِنظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہر پلیٹ فارم کے اپنے منفرد فیچر اور فوائد ہوتے ہیں تو یہ ضروری ہے کہ ایک ایسے پلیٹ فارم کا انتخاب کیا جائے جو آپ کی کاروباری ضروریات کے مطابق بہترین ہو۔ مثال کے طور پر اگر آپ کم عمر افراد تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ٹک ٹاک آپ کے لیے بہترین انتخاب ہو گا۔ دوسری جانب اگر آپ بالغ افراد تک رسائی حاصل کرنے کے خواہاں ہیں تو انسٹاگرام آپ کا بہترین انتخاب ہو سکتا ہے۔ مزید یہ کہ اگر آپ کسی ایسے پلیٹ فارم کی تلاش میں ہیں جہاں آپ کو تمام عمر کے افراد ملیں تو اس کے لیے فیس بک بہترین پلیٹ فارم ثابت ہو سکتا ہے۔
جہاں تک رہا یہ سوال کہ کیا واقعی فیس بک ختم ہو رہی ہے؟ تو اس بارے میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ حقیقت میں فیس بک نے سوشل میڈیا کے منظرنامے کو مستقل طور پر تبدیل کر دیا ہے اور چاہے ہم اس بات کا اعتراف کریں یا نہ کریں، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ یہ ہماری زندگیوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فیس بک کو مردہ قرار دینا قبل ازوقت ہو گا۔ تاہم کچھ بھی ہو فیس بک ہے تو ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہی اور مائی اسپیس جیسے دیگر پلیٹ فارمز کی طرح اس کا عروج و زوال بھی آئے گا اور ایک ایسا دن بھی ہو گا جب یہ مکمل طور پر ہماری زندگیوں سے غائب ہو جائے گی۔
راج کھیراج   یہ مضمون 6 اپریل 2023ء کو ارورا میگزین میں شائع ہوا۔
0 notes
mobilephone2 · 3 years ago
Text
خبردار ایسا ہزگز نہ کریں ورنہ واٹس ایپ اپ کا اکاؤنٹ بند کر دے گا
Tumblr media
دنیا بھر میں مقبول ترین میسجنگ ایپلیکیشن واٹس ایپ اکثر جعلی خبروں کے پھیلاؤ کا ذریعہ بنتا ہے تو کبھی یہ اسکیمرز اور ہیکرز کے نشانے پر رہتا ہے جس کے باعث صارفین کا ڈیٹا غیر محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ اب میٹا کی زیرملکیت کمپنی مسلسل صارفین اور ان کی معلومات کی حفاظت کو یقینی بنانے، مبینہ سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کرتے ہوئے مشکوک اکاؤنٹس کے خلاف شکایت موصول ہونے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ان پر پابندی عائد کر رہی ہے۔ تاہم بعض اوقات کچھ عام صارفین کے اکاؤنٹس پر بھی پابندی لگ جاتی ہے جو ان کی جانب سے نادانستہ طور پر رازداری کی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر عائد ہوتی ہے۔ آپ بھی ان چند غلطیوں کو مدنظر رکھیں اور اپنے واٹس ایپ اکاؤنٹس کو محفوظ بنائیں۔ جھوٹی اور غلط خبریں نہ پھیلائیں اگر آپ کو کوئی بھی فارورڈ میسج موصول ہو جس کی درستگی کے حوالے سے آپ کو شکوک و شبہات ہوں تو انہیں مزید آگے فارورڈ کرنے سے گریز کریں۔ اگر آپ غلط معلومات پر مبنی پیغامات کو لاعلمی میں آگے پھیلائیں گے تو ممکن ہے کہ دیگر صارفین آپ کے خلاف شکایت کر دیں اور آپ کا ہی اکاؤنٹ بند کر دیا جائے۔ اس حوالے سے واٹس ایپ نے اقدامات لیتے ہوئے بیک وقت ایک میسج صرف پانچ یوزرز کو ہی فارورڈ کرنے کی حد تعین کر دی ہے تاکہ ایک وقت میں میسج زیادہ لوگوں تک نہ جاسکے۔ خودکار میسج ارسال کرنے سے اجتناب برتیں خودکار میسجز اور BULK میسجز موصول ہونے کی صورت میں انہیں اسپیمر کے طور پر رپورٹ کریں۔ واٹس ایپ مشینی زبان سمجھتا ہے جب آپ ایسے پیغامات کو اسپیم کے طور پر رپورٹ کریں گے تو وہ مستقبل میں ایسے غیر ضروری اور ان چاہے پیغامات بھیجنے والے اکاؤنٹس کا پتا لگا کر خود انہیں پر پابندی لگا دے گا۔ اور اگر آپ BULK میسجز بھیجنے کے عادی ہیں تو ہوشیار ہو جائیں آپ کے اکاؤنٹ پر بھی پابندی لگ سکتی ہے۔ براڈکاسٹ میسجز بھیجنے سے گریز کریں براڈکاسٹ میسجز بھیجنے سے گریز کریں یا اس فیچر کا کم سے کم استعمال کریں کیوں کہ ایسا کرنے سے وہ صارفین جنہیں آپ غیر ضروری پیغامات بھیج رہے ہیں وہ آپ کے خلاف شکایت کر سکتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں آپ کو اکاؤنٹ کی معطلی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ دوسروں کی رازداری کا خیال رکھیں آپ اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی رازداری کا بھی خیال رکھیں، کچھ حدود کا تعین کریں۔ کبھی کسی بھی صارف کو اس کی مرضی کے بغیر کسی گروپ میں ایڈ نہ کریں۔ اگر کسی صارف نے آپ کو مسیجز بھیجنے سے منع کر دیا ہے تو باز رہیں بصورت دیگر مذکورہ صارف آپ کے خلاف شکایت رپورٹ کرنے کا حق رکھتا ہے اور ایک سے زائد بار شکایت موصول ہونے کی صورت میں آپ کا اکاؤنٹ بند کیا جا سکتا ہے۔ واٹس ایپ کے قاعدے قانون کی پابندی کریں واٹس ایپ کے قاعدے قانون کی خلاف ورزی نہ کریں، کبھی غلط خبروں یا معلومات کو پھیلانے کا ذریعہ نہ بنیں، نہ ہی کسی کو ہراساں کریں اور نہ ہی کبھی کسی نوعیت کے غلط کاموں میں ملوث ہوں ورنہ واٹس ایپ آپ کا اکاؤنٹ بند کرنے کا حق رکھتا ہے۔ بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
mobilephone2 · 3 years ago
Text
معلوم کریں کہ آپ کی فیس بک پروفائل کون دیکھ رہا ہے
Tumblr media
اس دورِ جدید میں اسمارٹ فونز کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، فون ناصرف کالز اور میسجز بلکہ دیگر مقاصد کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ اسمارٹ فونز اور انٹرنیٹ کی دستیابی نے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا ہے، صارفین دن بھر فیس بک، انسٹاگرام اور ٹوئٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر، آپ دوسرے اجنبیوں سے بھی جُڑ جاتے ہیں، فیس بُک بھی ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں آپ اپنے خیالات شیئر بھی کر سکتے ہیں۔ فیس بُک پر سیکیورٹی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ تاہم، بہت سے لوگ خفیہ طور پر دوسروں کے پروفائلز کو چیک کر رہے ہیں۔ اگر آپ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کی فیس بک پروفائل اور تصاویر کون دیکھ رہا ہے تو ایک آسان ٹرِک دستیاب ہے۔ آئیے اس کے بارے میں مزید جانیں۔ معلوم کریں کہ آپ کی فیس بک پروفائل کون دیکھ رہا ہے یہ جاننے کے لیے کہ آپ کی فیس بک پروفائل تصویر کون دیکھ رہا ہے، پہلے اپنے ڈیسک ٹاپ میں فیس بک کا ویب ورژن کھولیں۔ پھر ویب ورژن پر جائیں اور اپنی فیس بک آئی ڈی اور پاس ورڈ سے لاگ اِن کریں۔ فیس بک میں لاگ اِن ہونے کے بعد دائیں جانب کلک کریں۔ یہاں آپ کو مختلف آپشنز نظر آئیں گے۔ ویو سورس آپشن پر کلک کریں۔ اب آپ کی بورڈ پر ’Control + F‘ بٹن دبائیں، پھر سرچ پر جائیں اور بڈی آئی ڈی پر کلک کریں۔ اب ایک نیا ٹیب کھولیں۔ پھر URL کی جگہ ’Facebook.com/15-digit ID‘ درج کریں۔ اب آپ کے سامنے ان صارفین کے پروفائلز ہیں جو آپ کی فیس بک پروفائل دیکھتے ہیں۔ اس طرح، آپ آسانی سے ایسے صارفین کو تلاش کر سکتے ہیں جو خفیہ طور پر آپ کی فیس بک پروفائل دیکھتے ہیں۔ بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
mobilephone2 · 3 years ago
Text
آپ انٹرنیٹ کے بغیر ای میل کیسے بھیج سکتے ہیں
Tumblr media
اگر آپ گھر سے کام کر رہے ہیں اور انٹرنیٹ بند ہونے پر ای میلز بھیجنے کے بارے میں فکر مند ہیں، تو آپ کو اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ جی میل (Gmail) نے سب کے لیے آف لائن موڈ متعارف کروا دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق، ’جی میل‘ کے نئے آف لائن فیچر میں پیغامات کو پڑھنے، جواب دینے اور سرچ کرنے کے لیے انٹرنیٹ کی ضرورت نہیں ہو گی۔ امید کی جاتی ہے کہ یہ آف لائن فیچر ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی مدد کرے گا جن میں انٹرنیٹ کنکشن خراب ہے۔  اس موڈ کو استعمال کرنے کے لیے صارفین کو mail.google.com پر جانا پڑے گا۔ مزید آسانی کے لیے، Gmail صارفین کو شروع کرنے کے لیے گوگل لنک کو بک مارک کرنے کی تجویز کرتا ہے۔ واضح رہے کہ جی میل آف لائن صرف گوگل کروم پر کام کرے گا اور اگر آپ نارمل موڈ میں براؤزنگ کر رہے ہیں تو انکوگنیٹو موڈ (incognito mode) میں کام کرے گا۔ جی میل (Gmail) آف لائن موڈ کو آن کرنے کے اقدامات: mail.google.com پر جائیں۔ اِن باکس میں ترتیبات یا Cogwheel بٹن پر کلک کریں۔ پھر ’see all settings‘ پر کلک کریں۔ ’آف لائن‘ ٹیب کو منتخب کریں۔ تاہم، اگر آپ کا Gmail آپ کے کسی دفتری اکاؤنٹس میں سے کسی کے ساتھ منسلک ہے، تو ایڈمن کو ’سیٹنگز‘ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہو گی۔
0 notes
mobilephone2 · 3 years ago
Text
فیس بک کا ہیک اکاؤنٹ کیسے بحال کیا جائے؟
یہ جاننا ایک خوفناک احساس ہے کہ جس کو آپ نہیں جانتے اس نے آپ کا فیس بُک اکاؤنٹ ہیک کر کے تصویروں اور پیغامات تک غیر قانونی رسائی حاصل کر لی تو آپ کو اپنا اکاؤنٹ بحال کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔ آپ کا فیس بک اکاؤنٹ آپ کی ذاتی جگہ ہے جس تک آپ کی اجازت کے بغیر رسائی حاصل نہیں کرنی چاہیے۔ تاہم، فیس بک اکاؤنٹس کے ہیک ہونے کے واقعات غیر معمولی نہیں ہیں لیکن اب آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایسے طریقے ہیں جن کے ذریعے آپ اپنا اکاؤنٹ واپس حاصل کر سکتے ہیں۔ فیس بک اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آپ کے پاس ورڈ کا اندازہ لگانا یا ان کی ہیکنگ کی مہارتوں کو استعمال کرنا ہے۔
  جب آپ کا اکاؤنٹ ہیک ہوجائے تو آپ کو سب سے پہلا کام یہ کرنا چاہیے کہ آپ کو اپنا پاس ورڈ تبدیل کرنا ہے۔ اس کے بعد، آپ کو ’پاس ووڈ اور سیکیورٹی‘ والے آپشن پر جائیں، وہاں سے آپ یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ آپ کا اکاؤنٹ کہاں کہاں لاگ اِن ہے۔ اگر آپ کو کوئی ایسا سسٹم نظر آتا ہے جو آپ کا نہیں ہے لیکن وہاں آپ کا اکاؤنٹ لاگ اِن ہے تو آپ کو فوری طور پر اس سسٹم سے اپنا اکاؤنٹ ہٹا دینا چاہیے۔ Suspicious لاگ اِن پر کلک کریں Secure اکاؤنٹ منتخب کریں پھر ان اقدامات پر عمل کریں جو فیس بک دکھائے گا جب آپ اپنے اکاؤنٹ کو محفوظ بنانے کے لیے آگے بڑھیں گے۔ آپ سپورٹ پیج کے ذریعے فیس بک سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔ پاس ورڈ اور سیکیورٹی والے آپشن پر جائیں۔ ’Get Help‘ پر کلک کریں پھر رپورٹ کریں کہ آپ کا اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے اگر ہیکر نے آپ کو آپ کے فیس بک اکاؤنٹ سے لاگ آؤٹ کر دیا ہے، تو Facebook.com/ hacked پر جائیں۔ آپ سے اپنا فون نمبر درج کرنے کو کہا جائے گا جو آپ کے فیس بک اکاؤنٹ سے منسلک ہے۔ اگر آپ کا درج کردہ نمبر آپ کے رجسٹرڈ نمبر سے لنک کرتا ہے، تو فیس بک آپ کو اپنے فیس بک اکاؤنٹ تک دوبارہ رسائی حاصل کرنے میں مدد کرے گا۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
mobilephone2 · 3 years ago
Text
اینڈرائیڈ فون پر سست انٹرنیٹ سے پریشان؟ تو مسئلے کا آسان حل جانیں
اپنے اینڈرائیڈ فونز میں ویب براؤزنگ کے لیے فائر فوکس استعمال کرتے ہیں، سام سنگ انٹرنیٹ یا گوگل، کئی بار ایسا لگتا ہے کہ انٹرنیٹ کنکشن اچھا ہونے پر بھی ڈیوائس کی اسپیڈ کم ہے۔ اگر اکثر براؤزر پر پیج لوڈنگ میں کافی وقت لگتا ہے تو اس مسئلے کی ممکنہ وجہ ڈیٹا ہو سکتی ہے۔ لگ بھگ سب کو معلوم ہے کہ ہر وقت جس پر آپ وزٹ کرتے ہیں، ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے، جو اکثر اوقات مددگار ثابت ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اس صورت میں اکثر وزٹ کی جانے والی ویب سائٹس براؤزر پر تیزی سے لوڈ ہوتی ہیں۔ مگر اس ڈیٹا پر زیادہ وقت تک توجہ نہ دی جائے تو یہ کوکیز اور کیشے کی بھرمار کا باعث بنتا ہے جس سے براؤزنگ کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔ اسی طرح ویب سائٹس کوکیز کو آپ کی براؤزنگ ہسٹری ٹریک کرنے کے لیے بھی استعمال کر سکتی ہیں اور اس ڈیٹا کو وہ ٹارگٹڈ اشتہارات کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ تو بہتر ہے کہ اس ڈیٹا کی صفائی کا معمول طے کر لیں اور ہر 10 سے 15 روز میں ایسا کر لیں۔
اس کا طریقہ کار جان لیں۔ گوگل کروم اینڈرائیڈ ڈیوائس میں گوگل کروم کو اوپن کر کے تھری ڈاٹ مینیو پر کلک کریں اور وہاں سے ہسٹری اور پھر کلیئر براؤزنگ ڈیٹا کے آپشن پر جائیں۔ اس کے علاوہ کرمو سیٹنگز مینیو پر پرائیویسی اینڈ سیکیورٹی پر کلک کریں اور وہاں سے براؤزنگ ڈیٹا کلیئر کریں۔ کروم میں بیسک اور ایڈوانسڈ سیٹنگز کی سہولت بھی موجود ہے جن کا مقصد براؤزنگ ہسٹری، کوکیز اور سائٹ ڈیٹا اور کیشڈ امیجز اور فائلز کو کلیئر کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے آپ گزشتہ 24 گھنٹے سے گزشتہ 4 ہفتوں کی ہسٹری کو کلیئر کرنے کے ٹائم رینج آپشن کو بھی سیلکیٹ کر سکتے ہیں۔
سام سنگ انٹرنیٹ گوگل کروم کے برعکس سام سنگ کے براؤزر میں کیشے اور کوکیز ڈیٹا کو ڈیلیٹ کرنے کے لیے فون کی سیٹنگز ایپ میں جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس مقصد کے لیے سیٹنگز کو اوپن کر کے ایپس پر جائیں اور وہاں سام سنگ انٹرنیٹ پر کلک کرکے اسٹوریج کے آپشن کا انتخاب کریں۔ اسٹوریج میں نیچے اسکرول کرنے پر کلیئر کیشے اور کلیئر ڈیٹا کے الگ الگ آپشنز نظر آئیں گے۔ کلیئر کیشے پر کلک کرنے سے اس کی تو فوری صفائی ہو جائے گی مگر کلیئر ڈیٹا کے انتخاب پر ایک پروموٹ ایپ کے تمام ڈیٹا کے ڈیلیٹ ہونے سے خبردار کرے گا، جس میں فائلز، سیٹنگز، اکاؤنٹس اور ڈیٹا بیسز شامل ہیں۔ یعنی یہ صرف کوکیز تک محدود نہیں بلکہ ہر قسم کے ڈیٹا کو صاف کرتا ہے اور براؤزر بالکل نیا ہو جاتا ہے۔
فائر فوکس گوگل کروم کی طرح فائر فوکس کی اینڈرائیڈ ایپ میں ڈیٹا کی صفائی کے لیے اسے اوپن کریں۔ وہاں تھری ڈاٹ مینیو پر جا کر سیٹنگز اور وہاں نیچے اسکرول کرتے ہوئے ڈیلیٹ براؤزنگ ڈیٹا کا انتخاب کریں۔ فائر فوکس سب سے زیادہ آپشن فراہم کرنے والا براؤزر ہے جس کے ڈیلیٹ براؤزنگ ڈیٹا مینیو میں اس وقت اوپن ٹٰبز، براؤزنگ ہسٹری، سائٹ ڈیٹا، سائٹ پرمیشنز اور ڈاؤن فولڈز کے ساتھ کوکیز اور کیشے کو ڈیلیٹ کرنے کے آپشنز ہوتے ہیں۔ ایک اور آپشن ڈیلیٹ براؤزنگ ڈیٹا آن کوئٹ ہے یعنی جب بھی براؤزر استعمال کرنے کے بعد بند کریں گے تو ڈیٹا صاف ہو جائے گا، یہ آپشن بھی سیٹںگز میں موجود ہوتا ہے۔
بشکریہ ڈان نیوز  
0 notes
mobilephone2 · 3 years ago
Text
صارفین کی تعداد میں کمی سے فیس بک کو 230 ارب ڈالرز کا نقصان
فیس بک کی جانب سے پہلی بار سوشل نیٹ ورک کو روزانہ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد میں کمی کا اعتراف کیا گیا تھا۔ اور اس اعتراف کے بعد فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا کی مارکیٹ ویلیو سے 230 ارب ڈالرز سے زیادہ کمی آئی ہے جو تاریخ میں کسی بھی امریکی کمپنی کا ایک دن میں ہونے والا سب سے زیادہ نقصان بھی ہے۔ مارکیٹ ویلیو میں 26.4 فیصد کمی کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے خدشات کے باعث ہوئی کیونکہ پہلی بار دنیا کے مقبول ترین سوشل نیٹ ورک کو ڈیلی یوزر کی تعداد کی کمی کا سامنا ہوا۔ اکتوبر سے دسمبر کی سہ ماہی میں روزانہ فیس بک استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد جولائی سے ستمبر کی سہ ماہی کے مقابلے میں کمی آئی اور وہ ایک ارب 93 کروڑ سے کم ہو کر ایک ارب 92 ہو گئی۔ اسی طرح کمپنی کے اشتہاری ماڈل کو بھی ایپل کے آپریٹنگ سسٹم میں پرائیویسی تبدیلیوں سے دھچکا لگا جس کے بارے میں فیس بک کا کہنا ہے کہ اسے اربوں ڈالرز کا نقصان ہو سکتا ہے۔ 
فیس بک کی حصص کی قیمتوں میں کمی کے نتیجے میں مارک زکربرگ کے اثاثوں میں بھی 31 ارب ڈالرز کی کمی آئی۔ مگر اتنی زیادہ کمی کے باوجود مارک زکربرگ اب بھی لگ بھگ 90 ارب ڈالرز کے مالک ہیں۔ میٹا کو ہونے والا نقصان کسی بھی امریکی پبلک کمپنی کا سب سے بڑا نقصان ہے اور یہ کمپنی کے کے لیے مایوس کن ہے جس کے بارے میں سرمایہ کار ہمیشہ حیران کن ترقی کی توقع کرتے ہیں۔ میٹا کی جانب سے منافع میں بھی کمی کے بارے میں بتایا گیا جس کی وجہ میٹاورس کو تشکیل دینے کے لیے اخراجات میں اضافہ ہے۔ سہ ماہی رپورٹ کے اجرا پر مارک زکربرگ نے کہا کہ انہیں کمپنی کے گزشتہ سال کے کام پر 'فخر' ہے مگر یہ بھی تسلیم کیا کہ کمپنی کو حریف ایپس بشمول ٹک ٹاک سے سخت مسابقت کا سامنا ہے۔ میٹا کے ساتھ ساتھ دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں بشمول ٹوئٹر اور اسنیپ کے حصص کی قیمتوں میں بھی کمی آئی۔
بشکریہ ڈان نیوز  
0 notes
mobilephone2 · 3 years ago
Text
نئے سال کا سورج ابھرنے کے ساتھ ’’بلیک بیری‘‘ کا سورج ڈوب گیا
 سنہ 2000ء میں دنیا بھر میں اپنے کلاسک سمارٹ فونز کے ذریعے مقبولیت کی بلندیاں چھونے والی کینیڈین کمپنی ’’بلیک بیری‘‘ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی تمام ڈ��وائسز ک��لئے اپنی سروسز ختم کر رہی ہے۔ 4؍ جنوری 2022ء سے وہ تمام ڈیوائسز جو بلیک بیری 7.1 اور اس سے پہلے کے ورژن، بلیک بیری 10 سافٹ ویئر اور بلیک بیری او ایس 2.1 اور اس سے پہلے کے ورژن بند کر دیے جائیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان ورژنز پر صارفین فون کال کر سکیں گے اور نہ ٹیکسٹ پیغام بھیج پائیں گے۔ حتیٰ کہ ایمرجنسی کیلئے 911 بھی ڈائل نہیں کر سکیں گے۔ بلیک بیری کا کہنا ہے کہ اس کی ڈیوائسز پر وائی فائی استعمال کرنا بھی قابل بھروسہ نہیں ہو گا جبکہ بلیک بیری لِنک، بلیک بیری ڈیسک ٹاپ مینیجر، بلیک بیری ورلڈ، بلیک بیری پروٹیکٹ، بلیک بیری میسینجر اور بلیک بیری بلینڈ جیسی ایپلی کیشنز بھی محدود فعالیت کے ساتھ کام کریں گی۔ 
یاد رہے کہ بلیک بیری نے پہلی مرتبہ 2000ء میں اپنا فون مارکیٹ میں متعارف کرایا تھا اور اس کے بعد پروفیشنل حضرات کیلئے یہ فون ضروری چیز بن گئی کیونکہ اس میں ای میلز اور میسیجز لکھنا آسان ہو گیا تھا۔ 2001ء سے 2007ء تک یہ فون مقبول ترین فون بن گیا تھا تاہم 2016ء میں بلیک بیری سے ٹاپ سمارٹ فون کا تاج چھن گیا جس کی اہم ترین وجہ ایپل کا آئی فون تھی۔ دیگر وجوہات میں بلیک بیری کی جانب سے مارکیٹ کے رجحانات کے مطابق خود کو نہ ڈھالنا، صارفین کی ضروریات کو مد نظر رکھ کر پراڈکٹس تیار نہ کرنا اور خراب ڈیزائن کی وجہ سے بالآخر 2018ء میں کمپنی اُس نہج پر جا پہنچی کہ اسے آئندہ سمارٹ فونز تیار نہ کرنے کا اعلان کرنا پڑا۔ بلیک بیری آپریٹنگ سسٹم (او ایس) کا آخری ورژن 2013ء میں سامنے آیا تھا اور اب کمپنی نے اپنی ڈیوائسز کیلئے اپ ڈیٹ جاری نہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
mobilephone2 · 3 years ago
Text
اگر آپ کا موبائل فون چوری ہو جائے تو سب سے پہلے یہ پانچ کام کریں
ایسا آپ کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ ایک شاپنگ مال میں شاپنگ کی غرض سے موجود ہیں اور تھوڑی دیر بعد آپ اپنی جیب ٹٹولتے ہیں تو آپ کے ہوش اُڑ جاتے ہیں کیونکہ آپ کا موبائل فون غائب ہے۔ شاطر چور پلک جھپکتے آپ کا موبائل فون غائب کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی آپ کے فون میں موجود نجی دستاویزات، ذاتی معلومات اور تصویریں خطرے میں پڑ جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کو ایک نیا فون خریدنا پڑتا ہے جو جیب پر بھاری پڑتا ہے۔ اگر آپ کا موبائل فون چوری ہو جائے تو یہاں ہم آپ کو کچھ ایسے ہی مشورے دے رہے ہیں، جن کے ذریعے آپ مزید نقصان سے بچ سکتے ہیں۔
فون کو فوری طور پر بلاک کر دیں ڈیجیٹل سکیورٹی کی ماہر ایمیلیو سیمونی کا کہنا ہے کہ اگر آپ کا موبائل فون چوری ہو گیا ہے تو سب سے پہلا کام یہ کرنا چاہیے کہ ڈیوائس کو فوری طور پر بلاک کر دیا جائے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ فون نیٹ ورک آپریٹر (یعنی جس کمپنی کی سِم آپ استعمال کر رہے ہیں) سے رابطہ کریں اور اس سے سم کو بند کرنے کا کہیں تاکہ فون کسی کے کام نہ آئے۔ آپ کو آپریٹر کی ویب سائٹ سے پتہ چل جائے گا کہ اس کے لیے کس سے رابطہ کرنا ہے۔ IMEI (بین الاقوامی موبائل آلات کی شناخت) کی مدد سے بھی ایسا کرنا ممکن ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی رجسٹری ہے، جس کے ذریعے آپ فوری طور پر موبائل بند کر سکتے ہیں۔ اپنے موبائل فون میں موجود IMEI کوڈ کو کہیں لکھ کر رکھ لیں۔ آپ کو یہ نمبر ڈیوائس باکس یا موبائل فون میں ملے گا۔
اپنا ایپ پاس ورڈ تبدیل کریں سیمونی کے مطابق آپ کو اپنے موبائل پر موجود تمام ایپس کے پاس ورڈ تبدیل کرنے چاہییں۔ بصورت دیگر، فون چور آپ کی ذاتی اور دیگر اہم معلومات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں، خاص کر بینکنگ ایپس۔ لیکن ای میلز، سوشل میڈیا صارفین کو ایس ایم ایس کی تصدیق کے ذریعے پاس ورڈ تبدیل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ کچھ ایپس ٹولز کی ویب سائٹس پر پاس ورڈ تبدیل کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔ اس سے آپ فوری طور پر سب کچھ بدل سکتے ہیں. فیس بک اور انسٹاگرام جیسے سوشل نیٹ ورک کے پاس ورڈ سکیورٹی اور لاگ ان سیکشن میں جا کر تبدیل کیے جا سکتے ہیں۔ آپ ذاتی معلومات کے سیکشن میں جا کر Gmail کا پاس ورڈ بھی تبدیل کر سکتے ہیں۔
اپنے بینک کو مطلع کریں اگر آپ کا فون چوری ہو گیا ہے تو فوری طور پر اپنے بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کو اس حوالے سے مطلع کریں۔ کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں بینک آپ کے فون پر موجود اپنی ایپ کو بلاک کر سکیں گے۔ اگر مجرم آپ کے اکاؤنٹ سے تھرڈ پارٹی اکاؤنٹ میں رقم منتقل کر رہے ہیں، تو یہ بھی رُک جائے گا۔ اس قسم کی سروس فراہم کرنے کے لیے ہر بینک کا اپنا چینل ہے۔ عام طور پر اس کا ذکر ان کی ویب سائٹ پر ہوتا ہے۔ بینک کے فون رابطے بھی گوگل پر موجود ہیں۔
اپنے دوستوں اور گھر والوں کو ضرور بتائیں اگر فون چوری ہو جائے تو گھر والوں اور دوستوں کو مطلع کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ مجرم میسجنگ ایپس یا سوشل نیٹ ورکس پر آپ کے رشتہ داروں اور دوستوں کے رابطوں کو تلاش کر کے انھیں دھوکہ دے سکتے ہیں، ان سے رقم یا بینک کی تفصیلات مانگ سکتے ہیں۔  موبائل چوری پر پولیس میں شکایت درج کروانا یقینی بنائیں۔ اس سے آپ کے پاس فون کے چوری ہو جانے کا ثبوت رہے گا۔ آپ کو بینک، انشورنس کمپنی اور کچھ دوسری جگہوں پر بھی اس ثبوت کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ کئی بار موبائل چوری ہونے کے بعد اس میں موجود آپ کی شناختی دستاویزات بھی چوری ہو جاتی ہیں جن کے بغیر آپ کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پولیس آپ سے پوچھ گچھ کر سکتی ہے۔ اس لیے پولیس میں شکایت درج کروانا ضروری ہے۔ شکایت درج کروانے کے بعد یہ پولیس کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جرم کی تحقیقات کرے۔ پولیس کو یہ بھی علم ہو جاتا ہے کہ زیادہ تر فون کہاں سے چوری ہوتے ہیں۔ اس سے وہ ان جگہوں پر لوگوں کو الرٹ جاری کر سکتی ہے کہ وہ ہوشیار رہیں۔
بشکریہ بی بی سی نیوز
0 notes
mobilephone2 · 4 years ago
Text
آپ نمبر محفوظ کیے بغیر واٹس ایپ سے پیغام کس طرح بھیج سکتے ہیں ؟
واٹس ایپ پر بات اور پیغامات کے لیے ضروری ہے کہ پہلے فون بک میں مطلوبہ نمبر محفوظ کیا جائے۔ پھر واٹس ایپ اس نمبر سے جڑنے کے بعد ہی پیغام یا فون کی اجازت دیتا ہے۔ لیکن ہم سارے نمبر محفوظ نہیں کرنا چاہتے۔ پھر دوسری جانب نمبر محفوظ کرنے اور اسے واٹس ایپ سے منسلک کرنے میں بھی وقت لگتا ہے۔ واٹس ایپ میں نمبر محفوظ کئے بغیر دو طرح سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ سب سے پہلے فون یا ڈیسک ٹاپ براؤزر میں wa.me شارٹ یوآرایل ٹائپ کیجئے۔ اگرچہ یہ طریقہ کمپنیاں اور آن لائن اسٹور استعمال کرتے ہیں لیکن اسے آپ بھی اپنی مرضی کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔
پہلا طریقہ بذریعہ ویب سائٹ فون براؤزر یا کسی بھی اچھے براؤزر پر https://wa.me/cccxxxxxxxxxx ٹائپ کیجئے۔ ان میں ccc کا مطلب ملکی (کنٹری) کوڈ لکھیں لیکن + نشان ٹائپ نہ کریں بلکہ اس طرح لکھیں گے۔ مثلاً پاکستان کا کوڈ 92 ہے تو اس طرح لکھیں۔ https://wa.me/923006xxxxxx ٹائپ کر کے نمبر پورا لکھیں لیکن کوئی ڈیش یا بریکٹ وغیرہ استعمال نہ کیجئے۔ آپ براؤزر میں بار بار استعمال کرنے کے لیے اسے بک مارک بھی کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد واٹس ایپ آپ سے چیٹ بٹن جاری (کنٹینیو) کرنے کو پوچھے گا۔ اسے دباتے ہی واٹس ایپ کی ایپ کھل جائے گی اور اب آپ کال کر سکتے ہیں، ٹیکسٹ کر سکتے ہیں یا پھر وائس میسج بھی بھیج سکتے ہیں۔
دوسراطریقہ بذریعہ ایپ ’واٹس ڈائریکٹ‘ اور ’کلک ٹو چیٹ‘ ایپس کی بدولت اس پورے عمل کو خودکار بنایا جا سکتا ہے۔ بس آپ کو کوئی ایک ایپ اتارنا ہو گی۔ یہ دونوں ایپس بالکل مفت میں دستیاب ہیں۔ انسٹالیش کے بعد ایپ کھولیں اور درست کنٹری کوڈ کے ساتھ نمبر شامل کریں اور فوری طور پر ڈیوائس اجازت نامے کے ساتھ واٹس ایپ استعمال کریں۔ لیکن خود دنیا بھر کے صارفین بھی واٹس ایپ سے اس کا سادہ طریقہ یا فیچر شامل کرنے کی درخواست کرتے رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ واٹس ایپ اسے کب شامل کرتا ہے۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز  
0 notes
mobilephone2 · 4 years ago
Text
کیا آپ اینڈرائیڈ فون کے بہترین سیکرٹ کوڈز سے واقف ہیں؟
آج کل ہر کسی کے پاس موبائل فون موجود ہوتا ہے مگر بہت کم افراد کو علم ہے کہ چند مخصوص بٹن دبانے سے وہ اپنے موبائل کے چھپے ہوئے فنکشنز تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے آئی او ایس اور اینڈرائیڈ میں مختلف کوڈز ہوتے ہیں، کچھ تو دونوں میں ایک ہی طرح کام کرتے ہیں جبکہ کچھ مخصوص ماڈلز کے لیے ہوتے ہیں۔ یہاں آپ ایسے ہی اینڈرائیڈ فونز کے خفیہ کوڈز جان سکتے ہیں جو آپ کے فون کو زیادہ بہتر طریقے سے استعمال کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
ڈیوائس شٹ ڈاؤن کریں کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ عام طریقے سے فون کو لاگ آف کرنا ممکن نہیں ہوتا اور اسی لیے موبائل کمپنیاں بالخصوص سام سنگ فونز میں ایک خفیہ فیچر موجود ہے۔ اگر فون پاور بٹن سے بند نہیں ہو رہا تو ایسا امکان ہوتا ہے کہ ڈیوائس کسی وائرس سے متاثر ہے یا بٹن میں خرابی ہے۔ اس مسئلے کی روک تھام کے لیے #7594##* کوڈ کو استعمال کیا جاسکتا ہے اور ہاں فون کو ری اسٹارٹ کرنا متعدد فونز کے سافٹ ویئر مسائل کا علاج ثابت ہوتا ہے۔
فون ری سیٹ کریں کئی بار لوگ فون کا پن کوڈ بھول جاتے ہیں اور فیکٹری ری سیٹ کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ فیکٹری ری سیٹ فون کے سست ہونے پر اس کو دوبارہ ٹھیک کر سکتا ہے یا اسے فروخت کرنے سے پہلے ایسا کرنا ضروری ہوتا ہے۔ تو اس کے لیے 27673855# ڈائل کرنے سے مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔
��یٹا اور ایس ایم ایس یوزایج چیک کرنا ڈیٹا یا ایس ایم ایس یوز ایج چیک کرنے کے لیے *3282# کوڈ ڈائل کرنے سے موبائل اسکرین پر تفصیلات دیکھی جاسکتی ہیں۔
آئی ایم ای آئی نمبر دیکھنا یہ کوڈ لگ بھگ سب کو معلوم ہوتا ہے مگر جو لاعلم ہیں وہ *#06# کر کے ڈیوائس کے آئی ایم ای آئی نمبر کو دیکھ سکتے ہیں۔
فون کی عام تفصیلات دیکھنا وائی فائی سگنل، بیٹری یوزایج اور دیگر تفصیلات کے لیے ##4636## کوڈ سے مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔
جنرل ٹیسٹ موڈ فون کے مختلف آپریشنز جاننے کے لیے جنرل ٹیسٹ موڈ کی مدد لی جاسکتی ہے اور #0# اس میں مدد فراہم کرتا ہے۔
کیمرے کی تفصیلات اگر کیمرے کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو ##34971539#9#* کوڈ سے مدد حاصل کریں۔
بشکریہ ڈان نیوز  
0 notes
mobilephone2 · 4 years ago
Text
ایک فرد اوسطاً روزانہ موبائل پر کتنا وقت گزارتا ہے؟
کیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ لوگ روزانہ موبائل فون پر کتنا وقت گزارتے ہیں؟ یقین کرنا مشکل ہو گا مگر دنیا بھر میں لوگوں نے 2021 میں اوسطاً بیداری کے وقت کا لگ بھگ ایک تہائی یا 4.8 گھنٹے موبائل کو دیکھتے ہوئے گزارا۔ یہ بات ایپ اینی کی ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی جس کے مطابق 2021 میں دنیا بھر میں صارفین نے ریکارڈ 3.8 ٹریلین گھنٹے موبائل فونز میں مختلف کام کرتے ہوئے گزارے۔ تحقیق میں بتایا کہ مجموعی طور پر 2021 ریکارڈ بریکنگ سال رہا جس دوران لوگوں میں موبائل طرز زندگی کو اپنانے کا سلسلہ جاری رہا اور ان ڈیوائسز کو بڑی اسکرینوں پر ترجیح دی گئی۔ خاص طور پر ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر وقت گزارنے کی شرح 2020 کے مقابلے میں عالمی سطح پر 90 فیصد تک بڑھ گئی۔ ایپ اینی کے سی ای او تھیوڈور کرانٹز نے کہا کہ موبائل ہی مستقبل کی ڈیوائس ہے اور بڑی اسکرین بتدریج مر رہی ہے۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ عالمی سطح پر موبائل ایپس پر 170 ارب ڈالرز خرچ کیے گئے جو 2020 کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہے۔ 
اسی طرح ایپ ڈاؤن لوڈ کی شرح میں ایک سال میں 5 فیصد اضافہ ہوا اور مجموعی طور پر 230 ارب ایپس ڈاؤن لوڈ کی گئیں۔ خاص طور پر کھانے پینے کی اشیا کی ایپس کو 2021 میں 194 ارب آرڈرز ملے جو 2020 کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہیں۔ تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ویڈیو اسٹریمنگ ایپس کو دیکھنے کے وقت میں کورونا وائرس کی وبا سے قبل کے مقابلے میں 16 فیصد اضافہ ہوا۔ کمپنی نے بتایا کہ بڑی اسکرینوں تک رسائی کے باوجود لوگ موبائل پر مواد دیکھ رہے ہیں اور اس شعبے میں مسابقت بڑھ رہی ہے اور خصوصی مواد تیار کیا جارہا ہے تاکہ نئے ناظرین کو اپنی جانب کھینچا جاسکے۔ عالمی سطح پر صارفین کو سب سے زیادہ مصروف رکھنے والی ایپ ٹک ٹاک ہی رہی جس کے بعد فیس بک، فیس بک میسنجر، واٹس ایپ اور انسٹاگرام ہیں۔ ٹک ٹاک اور فیس بک پر اوسطاً ماہانہ صارفین نے 19.6 گھنٹے گزارے مگر ٹک ٹاک اس لیے نمایاں ہے کیونکہ 2020 میں یہ شرح 13.3 فیصد تھی۔
بشکریہ ڈان نیوز  
0 notes