Tumgik
aadilafzal · 6 years
Text
جس طرف چشمِ محمدؐ کے اِشارے ہو گئے
Tumblr media
​جس طرف چشمِ محمدؐ کے اِشارے ہو گئے ​جتنے ذرّے سامنے آئے، ستارے ہو گئے ​جب کبھی عِشق محمدؐ کی عنایت ہو گئی​ میرے آنسو کوثر و زمزم کے دھارے ہو گئے ​موجۂ طوفاں میں جب نام محمدؐ لے لیا ​ڈُوبتی کشتی کے تنکے ہی سہارے ہو گئے ​یا محمدؐ! آپؐ کی نظروں کا یہ اعجاز ہے ​جس طرف اُٹھیں نگاہیں، سب تمہارےؐ ہو گئے​ میں ہُوں اور یادِ مدینہ، اور ہیں تنہائیاں​ اپنے بیگانے سبھی مُجھ سے کنارے ہو گئے​ اپنی کملی کا ذرا سایہ عنایت ہو مُجھے​ دل کے دُشمن، یا محمدؐ دل سے پیارے ہو گئے ​ڈُوبنے والوں جب نام محمدؐ لے لیا​ حلقۂ طوفان کو حاصل کنارے ہو گئے ​اُن کی نظروں میں یقیناً باغِ جنّت کچھ نہیں ​جِس کی نظروں کو مدینے کے نظارے ہو گئے ​چند لمحے آستانِ پاک پر گُزرے ہیں جو ​وہ ہماری زندگی کے سہارے ہو گئے ​سبز گنبد کے لیے اشعارِ ساغرؔ، مرحبا​ جگمگا کر زندگی کے ماہ پارے ہو گئے
​​ساغرؔ صدیقی​
93 notes · View notes
aadilafzal · 6 years
Text
کوئی حد ہوندی اے ناراضگى دی. انج یار کریندا کوئی نئیں
میڈی نصف حیاتی گزر گئی. تیڈی اج تائیں کاوڑ موئی نئیں
بندے قتل دے ویر وی بخش چھڑیندن. میڈا ایڈا جرم تاں کوئی نئیں
انھاں ھنجواں تے اعتبار چا کر. تیڈے باہجھ کمال" دا کوئ نئیں
13 notes · View notes
aadilafzal · 6 years
Text
‏کاٹے نہیں کٹتے ہیں لمھے انتظار کے
‏نظریں جماَ کے بیٹھے ہیں رستے پہ یار کے
‏دل نے کہا دیکھے جو جلوے حُسنِ یار کے
‏لایا ہے کون اِن کو فلک سےاُتار کے
10 notes · View notes
aadilafzal · 6 years
Text
ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺭ ﭘﮧ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ  ﺍﺱ ﺟﮕﮧ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻨﻊ ﮨﮯ
 ﭘﯿﺎﺭﺍ ﮔﺮ ﮨﻮ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﮰﮐﺴﯽ ﮐﻮ  ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﻇﮩﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻨﻊ ﮨﮯ
57 notes · View notes
aadilafzal · 7 years
Text
ایک بادشاہ کے دربار میں
ایک اجنبی،نوکری کی طلب لئےحاضر ھوا،
قابلیت پوچھی گئ، کہا ،سیاسی ہوں ۔۔
(عربی میں سیاسی،افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کرنے والے معاملہ فہم کو کہتے ھیں)
بادشاہ کے پاس سیاست دانوں کی بھر مار تھی،
اسے خاص “ گھوڑوں کے اصطبل کا انچارج ” بنا لیا
جو حال ہی میں فوت ھو چکا تھا.
چند دن بعد ،بادشاہ نے اس سے اپنے سب سے مہنگے اور عزیز گھوڑے کے متعلق دریافت کیا،
اس نے کہا “نسلی نہیں ھے”
بادشاہ کو تعجب ھوا، اس نے جنگل سے سائیس کو بلاکر دریافت کیا،،،،
اس نے بتایا، گھوڑا نسلی ھے لیکن اس کی پیدائش پر اس کی ماں مرگئ تھی، یہ ایک گائے کا دودھ پی کر اس کے ساتھ پلا ھے.
مسئول کو بلایا گیا،
تم کو کیسے پتا چلا، اصلی نہیں ھے؟؟؟
اس نے کہا،
جب یہ گھاس کھاتا ھےتو گائیوں کی طرح سر نیچے کر کے
جبکہ نسلی گھوڑا گھاس منہ میں لےکر سر اٹھا لیتا ھے.
بادشاہ اس کی فراست سے بہت متاثر ھوا،
مسئول کے گھر اناج،گھی،بھنے دنبے،اور پرندوں کا اعلی گوشت بطور انعام بھجوایا.
اس کے ساتھ ساتھ اسے ملکہ کے محل میں تعینات کر دیا،
چند دنوں بعد، بادشاہ نے مصاحب سے بیگم کے بارے رائے مانگی،
اس نے کہا.
طور و اطوار تو ملکہ جیسے ھیں لیکن “شہزادی نہیں ھے،”
بادشاہ کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی ، حواس بحال کئے، ساس کو بلا بیجھا،
معاملہ اس کے گوش گذار کیا. اس نے کہا ، حقیقت یہ ھے تمہارے باپ نے، میرے خاوند سے ھماری بیٹی کی پیدائش پر ھی رشتہ مانگ لیا تھا، لیکن ھماری بیٹی 6 ماہ ہی میں فوت ھو گئ تھی،
چنانچہ ھم نے تمہاری بادشاہت سے قریبی تعلقات قائم کرنے کے لئے کسی کی بچی کو اپنی بیٹی بنالیا.
بادشاہ نے مصاحب سے دریافت کیا، “تم کو کیسے علم ھوا،”
اس نے کہا، اس کا “خادموں کے ساتھ سلوک” جاہلوں سے بدتر ھے،
بادشاہ اس کی فراست سے خاصا متاثر ھوا، “بہت سا اناج، بھیڑ بکریاں” بطور انعام دیں.
ساتھ ہی اسے اپنے دربار میں متعین کر دیا.
کچھ وقت گزرا،
“مصاحب کو بلایا،”
“اپنے بارے دریافت کیا،” مصاحب نے کہا، جان کی امان،
بادشاہ نے وعدہ کیا، اس نے کہا:
“نہ تو تم بادشاہ زادے ھو نہ تمہارا چلن بادشاہوں والا ھے”
بادشاہ کو تاؤ آیا، مگر جان کی امان دے چکا تھا،
سیدھا والدہ کے محل پہنچا، “والدہ نے کہا یہ سچ ھے”
تم ایک چرواہے کے بیٹے ھو،ہماری اولاد نہیں تھی تو تمہیں لے کر پالا ۔
بادشاہ نے مصاحب کو بلایا پوچھا، بتا،
“تجھے کیسے علم ھوا” ؟؟؟
اس نے کہا،
“بادشاہ” جب کسی کو “انعام و اکرام” دیا کرتے ھیں تو “ہیرے موتی، جواہرات” کی شکل میں دیتے ھیں،،،،
لیکن آپ “بھیڑ ، بکریاں، کھانے پینے کی چیزیں” عنایت کرتے ھیں
“یہ اسلوب بادشاہ زادے کا نہیں ”
کسی چرواہے کے بیٹے کا ہی ھو سکتا ھے.
عادتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں ۔۔۔
*عادات، اخلاق اور طرز عمل ۔۔۔ خون اور نسل دونوں کی پہچان کرا دیتے ھیں.*
67 notes · View notes
aadilafzal · 8 years
Text
Hi
37 notes · View notes