NSFW 18+, Incest, Cheating Wives, Cuckolding, Forbidden Pleasures. I m a girl. Don't ask me again and again. Msg only if u reblog or comment on any post.Pix are copied from net. If u want anything to be removed let me know.
Don't wanna be here? Send us removal request.
Text
خوف اور شرمندگی کی ایک رات
پارٹ تھری
صوفیہ ڈانس کے لیے اٹھی تو میں نے ایک بار ہھر ان لڑکوں سے کہا کہ ایسا نہ کرواو میری بہن سے. اس پر بلال نے پھر مجھے غصے سے دیکھا لیکن ساتھ ہی اس کی نظر میری ٹراوزر میں کھڑے لن پر پڑی تو وہ دوسرے کو مخاطب کر کے بولا کہ دیکھ اس بہن چود کو اپنی بہن چدتے دیکھ کرکیسے کھڑا ہے اس کا لن... اس پر صوفیہ نے بھی مڑکر دیکھا اور میں شرم سے پانی پانی ہو گیا کہ میری بہن کیا سوچے گی کہ اس کے ساتھ زنا بالجبر دیکھ کر میں گرم ہو گیا ہوں. جارج اٹھا اور آکر ایک ہی جھٹکے میں میرا ٹراوزر کھینچ کر نیچے کر دیا اور اب میرا لن سب کے سامنے کھڑا تھاجس پر تینوں ہنسنے لگے... صوفیہ اب اٹھ کر بیڈ کے سامنے خالی جگہ پر آ گئی اور ڈانس کرنے لگی... وہ ویسے بھی بہت اچھا ڈانس کرتی تھی لیکن ننگے ڈانس کا مزہ ہی کچھ اور تھا اس کے دونوں ممے بھی اچھل اچھل رہے تھے... وہ دونوں لڑکے بھی اس کے ڈانس پر خوب گندے کمنٹس جر رہے تھے اور صوفیہ شاید ان کے گندے کمنٹس پر اور جوش میں آ رہی تھی... اس کی چوت سے نکلتا پانی صاف نظر آ رہا تھا جو اس کی ٹانگوں کے ساتھ لگا ہوا تھا..... میرا بڑا دل کر رہا تھا کہ اپنا لن ہاتھ میں پکڑ کر ہلاوں لیکن ایسا کچھ نہیں کر پایا اور میرا لن اپنی بہن کے ہر ڈانس سٹیپ ہر ایک جھٹکا کھاتا اور میری لن سے پر ی کم نکل کر میرے ٹٹوں پر جا رہی تھی....
ڈانس کے دوران ہی بلال اور جارج بھی ننگے اس کے ساتھ اچھلنے لگے اور ساتھ ساتھ اس کے ممے پکڑتے اور چوت میں انگلی کرنے لگے... تھوڑی ہی دیر میں ڈانس سے اب وہ تینوں چدای کے موڈ میں آ چکے تھے... صوفیہ دونوں کے درمیان بیٹھی ان کے لن چوس رہی تھی اور ان دونوں کی ننگی گالیاں جو پہلے صرف صوفیہ کے لیے تھیں اب اس میں وہ مجھے اور امی کو بھی گالیاں دے رہے تھے.. بلکہ ہماری پیدائش کو بھی وہ اپنے کمنٹس میں کسی حرام اور زنا کا نتیجہ قرار دے رہے تھے... صوفیہ جس طرح کبھی ایک کا لن منہ میں لیتی کبھی دوسرے کا اس سے اندازہ ہو رہا تھا کہ وہ پورا لطف لے رہی ہے. جبکہ میرا لن جس طرح جھٹکے کھا رہا تھا اس سے سب میرے جزبات ویسے ہی عیاں ہو رہے تھے.
جارج کےکالے لن کے اگلے حصے سے اس کی گلابی ٹوپی اب باہر نکل چکی تھی اور بلال کا لن بھی اب فل کھڑا تھا... صوفیہ نے خود ہی اٹھ کر اس کو بیڈ پر دھکا دیا اور اس کے لن پر بیٹھ گئی اور رنڈیوں کی طرح چدنے لگی بلکہ اس کے جوش سے لگ رہا تھا کہ کہ وہ اسے چود رہی ہے...
جارج اب اس کے منہ میں لن دے رہا تھا اور صوفیہ بلال کے لن پف اچھل رہی تھی جب کہ دونوں کے ہاتھ اس کے مموں کو نوچ رہے تھے.. کمرے میں گالیوں اور سسکاریوں کی آواز ہی تھی اب مجھے یقین تھا کہ کسی بھی لمحے میرے لن کی برداشت ختم ہو جاے گی. بلال نے صوفیہ کو کہا کہ مادر چود رنڈی اب نیچے ہو میں بھی تجھے چودتا ہوں اور ساتھ ہی اس نے صوفیہ کو اپنے اوپر سے نیچے بیڈ پر گرایا.... جارج نے اسے کہا کہ اب اسے ڈالنے دے لیکن اس نے کہا کہ پہلے مجھے پورا کرنے دو... بلال کے لن اور صوفیہ کی چوت پر چوت کا پانی اب سفید کریم کی طرح نظر آ رہا تھا....صوفیہ کی ٹانگیں اپنے کندھے پر رکھ کر بلال نے اپنا لن میری بہن کی چوت میں اتار دیا اور زور زور سے جھٹکے دینے لگا.. صوفیہ نے اپنے ہاتھوں سے اپنی ٹانگوں کو پکڑ کر کھولا ہوا تھا اور جارج نے اپنا لن اسے منہ میں دیا ہوا تگا ساتھ ساتھ وہ اپنے ٹٹے بھی صوفیہ سے چسوا رہا تھا. تھوڑی ہی دیر میں بلال نے لن صوفیہ کی چوت میں اپنی منی خارج کرنا شروع ہو گیا.. اور چند لمحوں بعد اس نے اپنا لن نکالا اور جارج نے صوفیہ کو اپنے لن پر بٹھانے کے لیے خود بیڈ پر لیٹا اور صوفیہ ا سکے اوپر چڑھنے لگی... اس پوزیشن میں صوفیہ کی چوت سے بلال کی گاڑھی منی باہر نکل رہی نظر آ رہی تھی. اپنی سگی بہن کی چوت سے ایک غیر مرد کی منی نکلتے دیکھ کر اور پھر بلال کا منی سے لتھڑا ہوا لن صوفیہ کو چوستے دیکھ کر میرا لن بغیر ہاتھ لگاے ہی فارغ ہو گیا اور منی کا فوارہ کئی جھٹکوں کے ساتھ نکل کر میری رانوں پر گرا..
بلال کا لن صاف ہو چکا تھا اور اس نے ایک طرف لیٹ کر سگریٹ لگا لی تھی. جبکہ جارج اور صوفیہ اب فل چدای کر رہے تھے... جارج نے اسے نیچے کیا اور صوفیہ کا سر اب بلال کے لن پر تھا اور جارج اس کے اوپر چڑھ کر اس کی چوت میں لن اندر باہر کر رہا تھا.. صوفیہ کی سسکاریا ں کمرے میں گونج رہی تھیں.. بلال نے صوفیہ کے ہونٹوں کے ساتھ سگریٹ لگایا تو صوفیہ نے ایسے کش لیا جیسے وہ کوئی سموکر ہو... تھوڑی دیر میں جارج کا لن بھی میری سگی بہن صوفیہ کی چوت کی گرمی کی تاب نہ لا سکا اور اس نے جھٹکوں کے ساتھ منی صوفیہ کی پھدی میں نکال دی اور سائڈ پر ہو کر وہ بھی بیڈ پر گر گیا.. تنیوں ایک بھرپور چدای کے بعد ریلیکس ہو کر لیٹے ہوے تھے میری بہن فل ننگی دونوں کے ساتھ سگریٹ پینے میں مصروف تھی اور اس نے ان کو کہا کہ کوئی ٹشو یا کپڑا دو چوت صاف کرنے کے لیے.. جارج نے اس کی پینٹ�� اٹھای اور اپنا لن اس سے صاف کر کے وہی اس کو دی کے لے گشتی صاف کر لے اپنا پھدا.. اور ساتھ اس نے میری طرف دیکھا اور میرے لن کو دیکھ کر اندازہ ہو گیا اس کو کہ کیا ہو چکا ہے... ایک دفعہ پھر مجھے انتہائی گندی گالیاں سننے کو ملی کہ بہن کو چداواتے دیکھ کا گانڈو مادرچود کی مٹھ نکل گئی.. خیر اس نے میرے ہاتھ کھول دیے لیکن رانوں پر پڑی منی کی وجہ سے میں ٹراوزر اوپر نہیں کر سکتا تھا.. بلال نے صوفیہ کی پینٹی ہی پاوں سے میری طرف پھینکی اور گالی دے کر کہا یہ لے مادر چود اپنی گشتی بہن کے چوت کے کور سے تو بھی اپنا حرامی لن صاف کر لے.. میں نے پینٹی اٹھا کر اپنی ٹانگیں اور لن صاف کیا ان دونوں کی منی اور بہن کی چوت کے پانی کی وجہ سے لن صاف ہونے سے زیادہ اور چپ چپا ہو رہا تھا... خیر جیسے تیسے کر کے ٹراوزر اوپر کیا.. وہ تینوں بھی کپڑے پہن چکے تھے. صوفیہ نے پانی مانگا تو ایک نے پاس پڑی بوتل کی طرف اشارہ کیا.. صوفیہ نے پرس سے ایک گولی کا پیکٹ نکال کر گولی کھائ اور دونوں اس کو کچھ اور گندے القابات دیتے رہے. صوفیہ نے دوبارہ پرس سے برش نکال کر اپنے بال وغیرہ سیٹ کیے اور لپ اسٹک وغیر لگا کر وہ دوبارہ وہی شریف بہن بن چکی تھی .. خیر اس سب میں اس وقت تک رات کے گیارہ بج چکے تھے... پچھلے پانچ گھنٹے میں میری دنیا زیر زبر ہو چکی تھی.. اب وہ ہمیں ساتھ لےطکر نکلے اور کافی آگے تک آ کر چھوڑ گئے... میں بائک پر اپنی بہن کو لیے پتہ نہیں کس رفتار سے جا رہا تھا لیکن میرے زہن میں کئی آندھیاں چل رہی تھیں.... کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اس سب کے ساتھ اب کیسے گھر جاؤں گا... صوفیہ بھی بالکل خاموش تھی.. گھر سے تھوڑی دیر پہلے صوفیہ نے مجھے کہا کہ گھر میں اس پر کوئی بات کرنے کی ضرورت نہیں بالکل نارمل انداز رکھنا تا کہ کسی کو کچھ پتا نہ چلے کہ کچھ ہوا ہے... میں نے کہا کہ امی نے کچھ پوچھا تو کہنے لگی کہ امی کے سب سوالوں کو وہ ہینڈل کر لے گی... خیر گھر پہنچے تو امی کی جان میں جان آی.. صوفیہ نے امی کو بس یہی بتایا کہ ایک بوڑھی عورت کے گھر پر تھے اور جب حالات ٹھیک ہوے تو ہم آ گئے.... میں اس دن کے بعد بھی کبھی صوفیہ سے اس معاملے پر بات نہیں کر سکا.. اگرچہ میں اس سب کو یاد کر بہت دفعہ مٹھ لگا چکا تھا.. صوفیہ ویسے بھی مجھ سے بڑی تھی اس لیے اس کو کسی بات سے روکنا تو میرے لیے نا ممکن تھا... صوفیہ نے بھی کبھی اس رات کے بارے میں یا میرے ردعمل پر کوئی بات نہیں کی. وہ بدستور ایسے ہی رہی جیسے کچھ ہوا ہی نہیں.. زندگی دوبارہ اپنی ڈگر پر چل پڑی لیکن اس رات کا یہ راز ہم دونوں کے سینے میں رہا.. اور اج اس بات کو پہلی بار میں نے آپ لوگوں کے سامنے بیان کیا... مجھے نہیں معلوم آپ لوگ کیا کرتے اس طرح کے حالات میں.. شاید میں بز دل تھا.. شاید مجھے کچھ اور کرنا چاہیے تھا... آپ اگر اپنی رائے دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں میرے ساتھ جو بیتنی تھی وہ بیت چکی...
-----------------اختتام-------------
شاید آپ لوگوں کے زہن میں ہو کے اتنے سال گزرنے کے بعد کیا ہو چکا ہے اب تک تو صوفیہ اسی کمپنی میں اب مارکیٹنگ مینیجر ہے. خاندان کی سب سے قابل عورت سمجھی جاتی ہے ہر تین مہینے بعد وہ اپنے باس کے ساتھ "بزنس" ٹرپ پر کسی دوسرے ملک بھی جا رہی ہوتی تھی.. کچھ سال بعد اس کی شادی بھی ہو گئی تھی. تین سال قبل میری شادی بھی ہو گئی اور بچے بھی لیکن اس رات کا منظر آج بھی میری آنکھوں میں ہوتا ہے جب میں اپنی بیوی کے ساتھ چدای کر رہا ہوتا ہوں... شاید اسی وجہ سے اب میں اپنی بیوی کو کسی سے چدتا ہوا دیکھنا چاہتا ہوں.. لیکن شاید یہ ممکن ہی نہ ہو کبھی....
306 notes
·
View notes
Text
خوف اور شرمندگی کی ایک رات
پارٹ ٹو.
.. وہ دونوں قمیض کے اوپر سے ہی صوفیہ کے ممے دبا رہے تھے صوفیہ اپنے ہاتھوں سے کبھی ایک کو پیچھے کرتی کبھی دوسرے کے ہاتھ. ایک دفعہ مجھے خیال آیا کہ میں ان کو کہ دوں کے مجھے کمرے سے باہر نکال دیں تا کہ میں یہ سب نہ دیکھ سکوں لیکن پھر خیال آیا کہ صوفیہ کیا سوچے گی درندوں کے سامنے چھوڑ دیا اسے.
اب میں نےان دونوں کی منتیں شروع کر دی کہ ہم شریف لوگ ہیں اور ہماری عزت خراب نہ کرو... میری بہن کی عزت پر ہاتھ نہ ڈالو.. ساتھ ان کی بہن کی عزت کا واسطہ دینے لگا صوفیہ بھی ان کی منتیں کر رہی تھی.. جبکہ وہ دونوں اس طرح لگے ہوئے تھے. ہماری بار بار کی منتوں پر انہوں نے کہا کہ تم لوگوں کہ بہتری اسی میں ہے کہ چپ چاپ ہمیں کرنے دو جو کر رہے ہیں. اگر ایسے شور کیا تو عزت کے ساتھ جان بھی جائے گی تم دونوں کی اور کسی کو پتہ بھی نہیں چلے گا کہ کہاں گئے تم.. پسٹل والے مسٹنڈے جس کو دوسرا بلال کہ کر بلا رہا تھا اور وہ اسے جارج کہ کر بلا رہا تھا .شاید کرسچن تھا وہ. بلال صوفیہ کے ممے دبا رہا تھا اور ساتھ ساتھ اپنا ہاتھ صوفیہ کی شلوار میں ڈال رہا تھا.. اور منہ سے انتہائی گندی باتیں بھی کر رہا تھا. اس نے کہا کہ اگر صوفیہ کنواری ہوی تو وہ اس کے ساتھ کچھ نہیں کرے گا لیکن اگر اس کی چوت کھلی ہوئی تو پھر ہم دونوں کا بھی حق ہے. اور اس نے کہا کہ اس صورت میں میں چپ کر بیٹھوں گا اور صوفیہ کو کہنے لگا کہ اگر پہلے سے چدی ہوی ہو تو تمہیں پھر گشتیوں کی طرح پورا ننگا کر کے چودیں گے..
مجھے یہ سن کر اطمینان ہوا کہ صوفیہ تو کنواری ہی ہو گی بس یہ ڈر تھا کہ کہیں اس کی کنواری چوت دیکھ کر ان کی نیت خراب نہ ہو جائے. خیر بلال نے صوفیہ کو کہا کہ اپنی شلوار اتارو تمہاری چوت دیکھ کر پتہ چل جاے گا.. صوفیہ کچھ لیت و لعل سے کام لے رہی تھی کہ اس نے گرج کر کہا کہ جو کہا ہے وہ کر گشتی کی بچی... صوفیہ نے اپنی شلوار نیچے کر دی اور اس نے قمیض ہٹا کر کہا کہ نیچے کچھ اور پہنا ہوا ہے.. نیچے صوفیہ کی گوری ملائم ٹانگوں پر بلیک جالی دار پینٹیز نظر آ رہی تھی جارج نے اگے بڑھ کر اس کی پینٹی پر ہاتھ پھیر کر کہا بہن چود اس کی تو پینٹیز بھی گیلی ہو رہی ہے.. ایک ہاتھ ڈال کر اس نے ا��ک ہی جھٹکے میں پینٹی کو صوفیہ کے گھٹنے تک پہنچا دیا.. صوفیہ کی پینٹیز پر چوت والی جگہ پر سفید لیس دار مواد صاف نظر آ رہا تھا بلال نے اس کو بیڈ پر گرا کر اس کی پینٹی ایک ٹانگ سے ہٹا کر ٹانگیں پوری کھول دیں.. صوفیہ کی پھدی بالکل صاف تھی سواء اوپر ایک باریک بالوں کی پٹی کے.. اس نے دیکھتے ہی جارج کو کہا کہ شرط لگا لے یہ چدی ہوی ہے اس کی چوت نظر آ رہی ہے. دونوں نے کچھ دیر اس کی چوت کا معائنہ کیا اور صوفیہ سے پوچھا کہ بول رنڈی کس سے چدواتی ہے... صوفیہ نے کچھ نہیں بولا تو اس نے گالی دے کر کہا کہ بہن کی لوڑی اٹھ کر قمیض اتار.. میں نے کہا یار وہ کنواری ہے تو اب آپ چھوڑ دو اسے.. وہ دونوں ہنسنے لگے کہ بہن چود اس نے تیری سوچ سے سے بھی زیادہ لن لیے ہیں اتنی کھلی پھدی ہے ساتھ ہی اس کی ٹانگیں کھول کر ایک ساتھ تین انگلیاں ڈال دی اس کے اندر.. صوفیہ انگلیاں جانے پر کسمسا کر رہ گئی.. اس کی چوت سے کافی زیادہ سفید پانی جارج کی انگلیوں پر لگ چکا تھا. اس نے بلال کو کہا کہ یہ گشتی ابھی چدوا کر آئ ہے.. بلال نے بھی صوفیہ کی چوت میں انگلی ڈال کر معائنہ کیا اور اپنی انگلیا صوفیہ کے منہ میں ڈالتے ہوئے پوچھا کہ کس سے چدوا کر آ رہی ہے گشتی..
صوفیہ نے منہ پیچھے کر لیا تو بلال نے زور سے اس کے بال پکڑ کر کہا کہ گشتی کی بچی میں نے پہلے کہا ہے کہ سب کچھ آرام سے کرنے دو.. صوفیہ نے کہا کہ آفس میں باس سے کرتی ہوں.. اس نے پوچھا کی اندر ہی فارغ کرواتی ہے لوگوں کے لوڑے مادر چود.. گولیاں استعمال کرتی ہے کیا.. صوفیہ کا اقرار میرے لیے حیران کن تھا.... صوفیہ اب تقریباً مزاحمت چھوڑ چکی تھی... بلال نے اس کی قمیض بھی اتروا دی تھی.. لیکن بلیک بریزیر ابھی تک اس نے پہنا ہوا تھا...اور وہ دونوں بریزییر سے اس کا ایک ایک مما نکال کر چوس رہے تھے.... کرسی پر بندھے ہوئے میں یہ سب دیکھ رہا تھا لیکن صوفیہ کے اقرار پر کہ وہ وہ اور لوگوں سے چدواتی ہے میرے شرمندگی کے جزبات کم ہو گئے تھے اور پتہ نہیں کیسے مجھے وہ سب دیکھتے ہوئے مزہ آ رہا تھا. لیکن مسئلہ یہ تھا کہ لن میرے ٹراؤزر میں کھڑا ہو گیا تھا اور ہاتھ بندھے ہونے کی وجہ سے میں اس کو ادھر ادھر نہیں کر سک رہا تھا...
ممے چسوانے کے دوران صوفیہ کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں جس سے اندازہ ہو رہا تھا کہ وہ بھی مزے لے رہی ہے.. اب دونوں اس کو صوفے پر لے گئے اور انہوں نے اپنے کپڑے بھی اتارنے شروع کر دیے... دونو کے لن فل کھڑے تھے.. جارج کا لن آگے سے ختنہ نہیں ہوا ہوا تھا بلال کا لن کافی موٹا تھا..دونوں نے صوفیہ کے ہاتھوں میں اپنے لن پکڑا دیے.. صوفیہ دونوں کے لن کو ایکسپرٹ انداز میں ہاتھ میں ہلانے لگی.. وہ ان دونو کے درمیان بیٹھی ہوئی تھی... اس دوران انہوں نے صوفیہ کو بھی پورا ننگا کر دیا اور صوفیہ کے موٹے ممے اب ان بریزیر سے نکل کر ان دونوں کے ہاتھوں میں تھے...وہ تینوں اس طرح ایک دوسرے کو چوم چاٹ رہے تھے جیسے کمرے میں کوئی اور موجود نہیں ہو.
بلال نے جارج سے کہا کہ اس سے ڈانس کرواتے ہیں... اور صوفیہ سے ہوچھا کہ ڈانس کر لیتی ہو.. صوفیہ ویسے شادی وغیرہ پر بہت اچھا ڈانس کر لیتی تھی.. اس نے کہا کہ صحیح ڈانس نہیں آتا.. تو انہوں نے کہا کہ ہم بے کونسا کسی فلم میں دکھانا ہے... جارج نے موبائل پر چھلا پوا دے ماہی گانا لگایا اور صوفیہ کو کہا کہ اس ہر ڈانس کرے.. صوفیہ نے اٹھ کر قمیض اٹھای تو بلال نے اس کی گانڈ ہر تھپڑ مار کر کہا گشتی تیرا ننگا مجرا دیکھنا ہے ہمیں چل ناچ.. صوفیہ کو لگا کہ اب احساس ہوا کہ میں بھی موجود ہوں تو وہ ڈانس کے لیے تیار نہیں ہو رہی تھی.. جارج نے اس کو کہا کہ تیرا بھائی بھی دیکھ کر مزے لے گا چل کنجری ناچ... میں نے مصنوعی جزبات بنا کر کہا کہ یا ر پلیز ایسا نہ کرواو میری بہن سے....
-----اختتام حصہ دوم - - - - - - - -
254 notes
·
View notes
Text
خوف و شرمندگی کی ایک رات
زندگی کے کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں جو آپ کسی کو بتا نہیں سکتے نہ ہی دہرا سکتے ہیں لیکن ان رازوں کے ساتھ جینا بھی مشکل ہو جاتا ہے. انسان کا دل کرتا ہے کہ وہ کسی وہ سب بتاے جو اس پر گزری ہے لیکن کوئی اس کو اس سب پر جج نہ کرے. ایسا ہی ایک واقعہ مجھ ایک دوست نے یہاں سنایا اور اس کی خواہش تھی کہ میں اس کو سب کے لیے بیان کروں... آگے اپ خود پڑھ لیں
یہ واقعہ آج سے بارہ سال قبل میرے ساتھ پیش آیا. میرا نام یاسر ہے اور یہ واقعہ صرف میں اپنے دماغ سے بوجھ اتارنے کے لیے شئر کر رہا ہوں. آپ لوگ اس پر کیا رائے رکھتے ہیں وہ آپ کی اپنی مرضی.
دسمبر دو ہزار سات کی اس شام اور رات کا واقعہ ہے جب دہشتگردوں نے بے نظیر کو شہید کر دیا. آنا فاناً ہمارے شہر میں مظاہرے اور توڑ پھوڑ شروع ہو گئی میری بہن صوفیہ ایک کمپنی میں مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ میں جاب کرتی تھی اس کا فون آیا کہ کمپنی کی گاڑیاں مظاہروں کی وجہ سے نہیں نکل پا رہی اور تم مجھے آ کر لے جاو. میں نے گھر میں بتایا اور فوراً بائیک لے کر نکل گیا تا کہ جلدی سے صوفیہ کو لے کر واپس آ سکوں. پورے راستے میں جگہ جگہ روڈ بلاک تھی کئی جگہ پر گاڑیوں اور دکانوں کو آگ لگی ہوئی تھی. اور ہر طرف سے مظاہرین آ رہے تھے.
خیر میں بیس سے پچیس منٹ میں وہاں پہنچ گیا اور صوفیہ کے آفس گارڈ کو بتایا کہ اس کو بلا دے. تھوڑی دیر میں صوفیہ آ گئی اور پوچھنے لگی کہ راستے کھلے ہیں میں نے بتایا کہ کافی ��گہ سے بند ہیں لیکن بائیک کی وجہ سے نکل آیا میں. خیر ہم نے واپسی کاسفر شروع کیا لیکن اب مظاہرے اور شدید ہو چکے تھے مظاہرین گاڑیوں اور بایکس سے لوگوں کو اتار اتار کر توڑ رہے تھے... اور اندھیرے وغیرہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خواتین کے ساتھ نازیبا حرکات اور بدتمیزی بھی کر رہے تھے جس کو دیکھ کر میں کافی خوفزدہ ہو گیا اور صوفیہ کو کہا کہ ہمیں کسی اور راستے سے نکلنا چاہیے. میں نے ایک کچی ابادی کی طرف سے کافی لمبا راستہ لیا تا کہ شہر کے مرکزی علاقے سے ہٹ کر ہم اپنے گھر کی طرف جا سکیں.. یہ راستہ کچا تھا لیکن اس پر کوئی گڑ بڑ نہیں تھی ہم کچی آبادی کے ساتھ ساتھ سے ہوتے ہوئے کافی آگے نکل آئے اور ایک نالے کے ساتھ سے راستہ نہ ہونے کی وجہ سے بائک سے اتر کر نالے کو کراس کیا اور پار چڑھ گئے. یہ علاقہ بھی ابھی غیر اباد تھا کسی نئ ہاؤسنگ کالونی کا اکا دکا گھر بنے تھے. جب ہم نالے کو کراس کر کے ادھر پہنچے تو آگے ایک پچیس چھبیس سال کا لڑکا ہمیں کہنے لگا کہ آپ لوگ ادھر سے نہ جائیں آگے راستہ بند ہے اور آپ لوگوں کے لیے مشکل ہو گی.. میں نے اسے بتایا کہ ہم پہلے ہی اس وجہ سے اتنا لمبا راستہ لے کر آ رہے ہیں. اس نے کہا کہ آپ کی مرضی ہے لیکن آپ کے ساتھ لیڈی بھی ہیں تو آپ کے لیے مسئلہ ہو سکتا ہے. پھر اس نے کہا کہ آپ لوگ یہاں رک جائیں اور رات تک جب حالات ٹھیک ہو جائیں تو نکل جائیں.. میں نے کہا کہ اس ویرانے میں رکنا بھی تو ممکن نہیں. اس نے کہا کہ آپ لوگ ہمارے گھر میں رک سکتے ہیں میری والدہ گھر پر ہیں آپ لوگ اگر بھروسہ کر سکتے ہیں تو میرے گھر چلے چلیں. اس کا گھر اس گلی میں نکڑ پر تھا... میں نے صوفیہ سے پوچھا تو اس نے بھی کہا کہ کچھ انتظار کر کے چلے جاتے ہیں.. خیر ہم اس اجنبی لڑکے کے ساتھ اس کے گھر چل پڑے. گھر جا کر اس نے بائیک بھی اندر کھڑا کروا دیا کہ باہر سے کوئی نقصان نہ ہوہمیں اندر کمرے میں لا کراپنی والدہ کو آواز دینے لگا.... پھر کہنے لگا کہ شاید اس کی والدہ نزدیک ہی ایک گھر میں گئی ہوئی وہ ان کو بلا کر لاتا ہے اور ساتھ ہی اس نےکہا کہ آپ لوگ اپنے گھر فون کر کے بتا دو. بد قسمتی سے ہمارے فون کی کوریج نہیں تھی پھر اس نے اپنے فون سے ہی کہا کہ ملا کر بتا دو. میں نے امی کو فون پر بتایا کہ اس طرح ہم ابھی ایک گھر میں ہیں اور حالات ٹھیک ہونے پر آ جاییں گے. وہ بھی پریشان ہو گئیں امی کو بتایا کہ ایک فیملی کے ساتھ ہیں تو وہ کچھ بہتر ہوئیں. خیر اس لڑکے نے کہا کہ وہ ابھی اپنی والدہ کو بلا کر لاتا ہے اور باہر چلا گیا کمرے میں ایک بیڈ اور ایک ٹی وی تھا اس کے علاوہ کرسی اور میز اور ایک صوفے کا حصہ تھا... دیکھ کر لگ رہا تھا کہ جیسے یہاں کوئی اکیلا ہی رہتا ہے. لڑکے کو گئے ہوئے کافی دیر ہوگئی تھی اورگیٹ بھی آگے سے بند تھا... ہم نے اندر سے آواز دینے کی کوشش کی لیکن وہاں کوئی سننے والا ہوتا تو باہر سے کھولتا.. اب ہمیں تھوڑی پریشانی ہونے ل��ی تھی.. تھوڑی دیر میں بائک کی آواز آئی اور گیٹ کھلنے کی تو ہماری جان میں جان آئی لیکن جب اس لڑکے کے ساتھ اس کی ماں نہیں بلکہ اس کی عمر کا ایک اور مسٹنڈا تھا جس نے آتے ہی صوفیہ کو ایسے دیکھا کہ مجھے سب پتہ چل گیا کہ ہم نے کتنی بڑی غلطی کر دی ہے... اس نے صوفیہ کو دیکھتے ہی کہا کہ یار بھی مست پیس ہے. صوفیہ مارکیٹنگ میں جاب کرنے کی وجہ سے اس کا لباس وغیرہ واقعی بہت اچھا ہوتا تھا. دوپٹہ سر پر نہیں لیتی تھی لیکن اس کو دیکھ کر صوفیہ نے اپنا دوپٹہ اوڑھنے کی کوشش کی اور اس نے نہایت بازاری انداز میں صوفیہ کا دوپٹہ کھینچ کر کہا کہ ارے ابھی تو بہت کچھ دیکھنا ہے تمہارا... میں نے غصے سے اٹھ کر اس مسٹنڈے کو مارنا چاہا تو اس نے رکھ کر ایک چپیڑ مجھے ایسی لگای کہ میں کئی فٹ دور جا کر گرا.. خیر بہن کو اپنی نظروں کے سامنے تو ایسے نہیں دیکھ سکتا تھا تو میں نے دوبارہ اٹھ کر ان دونوں لڑکوں کے ساتھ لڑنے کی کوشش کی.. دوسرے لڑکے نے پتہ نہیں کہاں سے پسٹل نکال کر میری ساتھ لگایا اور اپنے ساتھی کو کہنے لگا کہ پہلے اس کو مار کر پھینک آتے ہیں... یہ سنتے ہی صوفیہ ان سے منتیں کرنے لگی اور رونے لگی کہ میرے بھائی کو کچھ نہیں کہنا... پسٹل دیکھ کر میں بھی ڈر گیا... خیر انہوں نے کہا کہ اب اگر میں نےکوی ایسی حرکت کی تو وہ مجھے گولی مار دیں گے انہوں نے مجھے کرسی پر باندھ دیا اور اب وہ صوفیہ کو کھل کر چھیڑ رہے تھے.. کبھی گشتی کبھی رنڈی کہ کر اس کے جسم کے ایک ایک حصے کو ہاتھ لگا رہے تھے جس کودیکھ کر میرا دل کر رہا تھاکہ زمین پھٹ جاے اور میں اس میں دفن ہو جاؤں...صوفیہ کا خوف کےمارے برا حال تھا دسمبر کے باوجود اس کو پسینہ آیا ہوا تھا اور اس کی قمیض پیچھے سے کمر کے ساتھ چپکی اور بغلوں سے گیلی ہو رہی تھی.
------------اختتام حصہ اول - - - - - - - -
201 notes
·
View notes
Text
زین اور مروہ (دوسرا حصہ )
ٹمبلر نے دوسرا حصہ بلاک کر دیا تھا اس لیے اس کے سکرین شاٹ یہاں پوسٹ کر رہی ہوں...
68 notes
·
View notes
Text
بھائی کی شادی پر بہن کا انداز

اگرچہ بھائی کی اپنی پسند کی شادی ہے لیکن ہھر بھی مہندی کی تقریب میں جب بہن نے جھک کر بھائ اور اسکی دلہن کو مہندی لگای تو بہن کے گریبان سے جھانکتے اس کے آدھے ننگے پستان اور بریزییر دیکھ کر بھای دیکھتا رہ گیا..... خون کے رشتوں میں کشش ہی اتنی ہوتی ہے کہ دلہا بھی اپنی دلہن بھول کر اپنی سگی بہن کے جسم میں کھو گیا اور اس کی ٹانگوں کے بیچ اس کا لن اپنی بہن کے ممے دیکھ کر کھڑا ہو گیا ہے.
248 notes
·
View notes
Text
مشہور ٹی وی سیریز کے ذریعے انسیسٹ کی پزیرائی
یوں تو قتل و غارت اور دیو مالائی داستانوں پر بہت سی فلمیں اور ڈرامے بنے ہیں جن میں جہاں ایک طرف تشدد ہوتا ہے تو دوسری طرف زنا کی رنگینیاں بھی لیکن مشہور امریکی ٹی وی سیریل گیمز آف تھرونز نے مقبولیت کے سب ریکارڈ توڑ دیے.. فلم اعر ٹی وی کے نقادوں کے مطابق جس بات نے اس سیریز کو منفرد بنایا ہے وہ بغیر کسی اخلاقی قدغن کے محرم رشتوں میں زنا کو خوبصورتی سے فلمانا ہے... زنا کسی بھی امریکی فلم یا ڈرامے کا ایک لازمی عنصر رہا ہے لیکن انسیسٹ کو جس طرح اس سیریز میں دکھایا گیا ہے وہ لوگوں میں خاص کر ٹین ایجرز میں بہت پسند کیا جا رہا ہے... سیریز میں جہاں بھائی اپنی سگی بہن کی چوت میں لن ڈال رہا ہے وہیں بیٹیاں اپنے ہی باپ کے لن کی منی اپنی چوت کی گہرائیوں میں لے کر حاملہ ہو رہی ہیں .. کہیں بہن بھائی زنا سے بچے پیدا کر رہے ہیں تا کہ بلڈ لائن خالص رہے تو کہیں باپ نابالغ بچیوں کو بچپن سے لن اور چوت کے کھیل میں لگا رہا ہے.
..ماہرین کے مطابق انسیسٹ یعنی زناے محرم کے بارے میں جتنی زیادہ قبولیت اس ڈرامے سے آئ ہے ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی.. پہلے انسیسٹ کو ایک taboo سمجھا جاتا تھا لیکن اس ڈرامے کے مسلسل سات سیزیز میں خونی رشتوں میں زنا اور حمل کو ایسے انداز میں دکھایا گیا کہ لوگوں کے نزدیک اب انسیسٹ اخلاقی لحاظ سے کوئی گناہ نہیں رہا. خاص کر ٹین ایجرز بہن بھائیوں کے درمیان زنا کے واقعات نہ صرف بہت بڑھ گئے ہیں بلکہ والدین بھی ان کے اس جسمانی تعلق پر کوئی ردعمل نہیں دکھا رہے.
ہندوستان میں ایک ایسی ہی گیم آف تھرونز پارٹی جو سکول کے بچوں نے ایک گھر میں رکھی تھی اور والدین کو کہا تھا کہ صرف ان کے دوست بہن بھائی شریک ہو رہے ہیں. رات گئے جب والدین کو کچھ گڑبڑ محسوس ہوی تو دیکھا کہ پارٹی میں شریک سب بہن بھائی گیم آف تھرونز کے کرداروں میں ایک دوسرے کے ساتھ زنا کر رہے تھے..
اسی طرح مختلف واقعات میں بہن بھائیوں کے درمیان تعلقات پر شک پر جب والدین نے خفیہ کیمرے سے ان کی نگرانی کی تو پتہ چلا کہ وہ زنا سے لطف اندوز ہو رہے ہیں.
ماہرین کے مطابق سامنے آنے والے واقعات tip of iceberg ہیں کیونکہ باہمی رضا مندی سے انسیسٹ اکثر سامنے نہیں لایا جاتا.. خاص کر باپ بیٹی یا جس میں پورا گھر ایک دوسرے سے زنا کر رہا ہو وہ سامنے نہیں آتے.. ماہرینِ نفسیات کے مطابق اب وقت آگیا ہے کہ بہن بھائی ماں بیٹے اور باپ بیٹی کے زنا کو ممنوعہ سمجھنا چھوڑ کر ہم جنس پرستی کی طرح اس کو باقاعدہ رشتہ سمجھنا چاہیے.
357 notes
·
View notes
Text
سہاگ رات پر لڑکی کے خون کے پیاسے نہ بنیں

آے دن اخبار یا میڈیا کے زریعے ہم ایسی خبر سنتے ہیں کہ سہاگ رات پر شرمگاہ سے خون نہ آنے کی وجہ سے لڑکی کو قتل کر دیا گیا یا طلاق دے دی گئی...
افسوس کہ ہمارے ہاں ابھی تک یہ دقیانوسی تصور پایا جاتا ہے کہ عورت کی شرمگاہ سے خون نہ آنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ بدکار ہے حالانکہ کہ پردہ بکارت(hymen ) کسی اور وجہ سے بھی زائل ہو سکتا ہے...
پردہ بکارت شرمگاہ کے اندر ایک نہایت نازک جھلی ہوتی ہے جو کھیل کود جمپ وغیرہ سے بھی زائل ہو جاتا ہے.. اس کا مطلب ہر گز نہیں ہوتا کہ لڑکی نے زنا کیا ہے..
ہمارے ہاں سکول میں کھیلی جانے والی لڑکیوں کی مشہور گیم "سٹاپو" میں اکثر لڑکیوں کی یہ جھلی پھٹ جاتی ہے کیونکہ اس میں جمپ لگا کر ٹانگیں پھیلا کر کھڑا ہونا پڑتا ہے جس کی وجہ سے پردہ بکارت پھٹ جاتا ہے..اسی طرح گھر کے کام کاج جو اکڑوں بیٹھ کر کیے جاتے ہیں جیسے آٹا گوندھنا یا پوچا لگانے سے بھی پردہ بکارت فاش ہو جاتا ہے.
لڑکوں کی طرح لڑکیوں میں بھی بلوغت آتے ہی جنسی خواہشات بڑھ جاتی ہیں اور لڑکیاں بھی لڑکوں کی طرح ماسٹر بیشن کرتی ہیں.. شدت جزبات کی وجہ سے یا کوئی چیز اندر ڈالنے کی وجہ سے بھی پردہ بکارت فاش ہو جاتا ہے... خود لذتی ایک نارمل اور صحت مند ایکٹیویٹی ہے. اس لیے جیسے لڑکے اس کو کرتے ہیں اسی طرح لڑکیوں کی خود لذتی کرنے کو قطعی غلط نہیں سمجھنا چاہیے.
اسی طرح بہت سے لڑکوں کا خیال ہوتا ہے کہ سہاگ رات پر بیوی کے ساتھ جماع کرنی کوئی بہت ضروری ہے اس طرح وہ لڑکی کے جزبات کا خیال کیے بغیر صرف اپنی جنسی خواہش پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کے نتیجے میں لڑکی کے لیے جو عمل نہایت لذت بخش ہونا چاہیے وہ ایک کربناک اور تلخ تجربہ بن جاتا ہے.. اسی طرح لڑکے بھی اس جوش میں کبھی جلدی منی کا اخراج کر دیتے ہیں کبھی پوری طرح دخول نہیں کر پاتے.. اور نتیجتاً شرمندگی کے احساس میں رہتے ہیں....
ہمارے ہاں جیسے لڑکے ناتجربہ کار ہوتے ہیں لڑکیاں ان سے زیادہ ناتجربہ کار ہوتی ہیں پھر لڑکیوں کی فطری شرم وحیا کی وجہ سے وہ سہاگ رات پر کچھ بتا نہیں سکتی کہ وہ کس تکلیف میں ہیں.
سہاگ رات کو پرلطف بنانے کے لیے لڑکوں کو چاہیے نہ وہ لڑکی کو اعتماد دیں. اس سے باتیں کریں... جسم کو چومیں..آہستہ آہستہ لڑکی کو مباشرت کے لیے تیار کریں.ہاتھ سے شرمگاہ کو سہلائییں اور دیکھیں کہ شرمگاہ شہوت کی وجہ سے گیلی ہو رہی ہے یا نہیں.. لڑکیاں جب شہوت میں آتی ہیں تو ان کی شرمگاہ عضو تناسل لینے کے لیے گیلی ہونا شروع ہو جاتی ہے.. جب شرمگاہ سے گیلا چپچپا پانی باہر نکلنے لگے تو اپنی انگلی لڑکی کی شرمگاہ میں ڈالنے کی کوشش کریں اور ساتھ لڑکی سے پوچھتے رہیے کہ اس کو کیسا محسوس ہو رہا ہے.. جہاں اس کو تکلیف محسوس ہو وہاں رک جائیں.. لڑکی کو بتائیں کہ آپ کی شہوت جتنی مرضی سہی لیکن وہ لڑکی کو تکلیف نہیں پہنچا سکتے... یقین کریں لڑکی آپ کو دیوتا سمجھ لے گی... اگر ایک انگلی پوری جا چکے تو پھر ��ہستہ آہستہ دوسری انگلی شرمگاہ میں داخل کرنے کی کوشش کریں اور ساتھ لڑکی کے احساسات کو دیکھیں.. اگر لڑکی کمفرٹیبل نہ ہو تو سہاگ رات پر مباشرت نہ کریں.زبردستی کر کے اگر اپ چند جھٹکے مار کر اپنے آپ کو تیس مار خان سمجھنا شروع ہو جائیں تو آپ کی مرضی لیکن عورت کے دل میں آپ جگہ نہیں بنا سکیں گے .. اپنی پہلی دفعہ کی مباشرت کو اتنا پرلطف اور شہوت انگیز بنائیں کہ آپ کو اور آپ کی بیوی کو ساری زندگی وہ مزہ یاد رہے.
215 notes
·
View notes
Text
عورت کو عورت سمجھو.. اپنی عزت ہماری ٹانگوں میں نہ رکھو بس....
گندی عورت اور پاک مرد
جسم چھونے دے تو خراب، ہاتھ جھٹک دے تب بھی بُری ۔۔۔۔۔
پاس سے گزر جائے تو سیٹی مار کے چھیڑو، اکیلی دکھائی دے تو ڈورے ڈالو۔۔۔
فون نمبر مل جائے تو دوستوں میں بانٹو کہ کسی کا کام تو ہو جائے گا۔۔۔۔"سپر مال ہے یار" ہنسی تو پھنسی “گندی عورت"۔۔
ڈرائیور ہو تو بس، ویگن، کار میں لیڈیز سیٹ کے بالکل سامنے اپنا موبائل نمبر لکھو، کوئی ایک بھی پھنسی تو سمجھو قسمت کا تالا "کُھل جا سم سم”
پبلک سروس گاڑی میں بیٹھی ہو تو اس کے چہرے پہ شیشہ / “سائیڈ مرر” فٹ کر کے میلودے دانت نکال کے تاڑنا شروع کر دو
پبلک سروس باتھ روم میں بیچاریوں کے نمبر لکھیں ہم… “اگر آپ کو مال چاہے تو اس نمبر پر کال کیجیے” لوگوں کی عورتیں مال اور اپنی عورت ہماری عزت"؟
جائیداد سے حصہ مانگے تو مار دو، پاک کتاب سے نکاح کروا دو یا بے دخل کر دو
بیٹے کی شادی کرنی ہے چاند جیسی خوبصورت، کماوُ، تعلیم یافتہ، سُگھڑ، بے داغ اور تمام نسوانی امتحانات پاس شدہ بہو چاہئے۔۔۔ بیٹا شراب و چرس کے نشے میں دھت چاہئے کتنے میڈیکل فیل کر چکا ہو
کھانا پکے تو اچھا کھانا مرد کا جبکہ بچا کھُچا عورت کا، پانی کی گاگر عورت لائے اور مرد اس سے نہائے، لباس پہ تنقید، سر ننگا باہر نکل گئی تو “گندی عورت”
عورت کی نسوانی خواہشات کیا ہیں، اس سے کوئی سروکار نہیں، میاں جی باہر جتنا منہ مار کہ آئیں نو پرابلم جی، لیکن اگر بیوی کسی سے بات کرتے ہوئے دیکھی گی تو طلاق دے دو اسے"گندی عورت"
ننگے جسم کا للچائی نظروں سے طواف کرنے والا مرد پارسا اور جس کا سر ننگا ہو گیا وہ “گندی عورت”
کسی فیکٹری یا کارخانے سے چھوٹی موٹی تنخواہ ملنے ک�� دوران سیٹھ مسائل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عزت تارتار کردے تو وہ خود نہا دہو کر پاک پوتر، لیکن ساری زندگی کےلیے بن گئی بیچاری"گندی عورت"
جنازہ پڑھے تو بھی خراب، مزار پہ دھمال ڈالے تب بھی بری عبادت گاہوں میں جانے کی پابندی
والدین کا گھر چھوڑ کے آئے، نسوانی بیماریوں کا بوجھ اٹھائے، بچے پالے، گھر سمبھالے، تھوڑی سی بگڑی تو “گندی عورت
بار میں ہم سب کو انٹرٹین کرے تو بھی خراب، کوٹھے پہ بیٹھ جائے تو گشتی. جاب کرے تو بھی پورا دن عزت کی سلامتی کےلئے دعائیں مانگتی رہے
گانا گائے تو گائیکہ، ناچے تو نائیکہ/ کنجری، دھندے پہ بٹھائے مرد اور دهنده کرنے والی کہلائے گشتی "گندی عورت”
چپ رہے تو اللہ میاں کی گائے، بولے تو زبان دراز…موٹر سائیکل چلائے تو بھی بری، گاڑی چلائے تو بھی"گندی عورت"
محبت کا حق م��نگے تو کمینی، گھر میں بیٹھی بوڑھی ہو جائے تو کسی کو پسند نہ آئی اور اگر کسی کو پسند کر لے تو خاندان کی ناک کٹوا گئی ۔۔"گندی عورت"۔۔
پہلے والی گھر میں بیٹھی رہے، کسی بھولی بالی دوسری کو بڑے بڑے سپنے دکھاو اسے بھی لے آو۔۔۔۔ بگڑ جائے تو “گندی عورت"۔۔
بیوی گھر میں بیٹھی ہو اور خود مجرا دیکھنے جاو، رقص و سرور کی شبانہ محفلیں سجاو
مرد مر جائے تو اس کی یاد کو سینے سے لگائے بچوں کو پالے، لیکن اگر عورت مر جائے تو جلدی سے دوسری لاو
فیسبک پہ سر کٹی فوٹو دکھائی دے تو کمنٹس میں تعریفیں ہم کرتے ہیں، اس کے نام کی جعلی آئی ڈی بنا کہ اسے بدنام کریں ہم، واہ کیا "مال” ہے جیسے جاہلانہ کمنٹس ہم پاس کرتے ہیں
اچھی تب ہی کہلائے گی اگر کما کے کھلاتی رہے، بھینس چراتی رہے، گھاس کاٹتی رہے اور گھوبر صاف کرتی رہے، گھر کا کام کاج کرتی رہے، باندی بن کے مردانہ حاجتیں پوری کرے اور ہر سال بعد ایک عدد ننھا منُا سا بیٹا جنتی رہے، کیونکہ بیٹی پیدا ہونے سے ہماری ناک جو کٹ جاتی ہے۔
قصور نہ مذہب کا ہے، نہ عورت کا بلکہ میرے مذہب نے تو عورتوں کے حقوق کا اتنا درس دیا ہیکہ ماں کے قدموں تلے جنت رکھی ہے
قصور اِس مردانہ معاشرے کا ہے جس میں ایک عورت ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کے روپ میں گھُٹ گھٹ کے جیتی ہے
میں خود دنیا میں گوشت پوست کی بنی ایک بیوی کے حقوق پورے نہیں کر سکتا، لیکن جنت میں مشک، عنبر اور زعفران سے بنی بہتر لڑکیوں کی لالچ سمائی ہے
آخری بات میں فلپائین یا یورپ کے کسی ملک کی طرح کی آزادی کا نہ کبھی حمایتی تھا اور نہ رہوں گا، بس یہ کہنا چاہتا ہوں کہ عورت کو آزادی بعد میں دیتے ہیں، آئیں پہلے اپنے من کی پلیدی اور گند سے تو چھٹکارا پاتے ہیں
78 notes
·
View notes
Text
سگا باپ اپنی سگی بیٹی کے تین بچوں کا والد ہے
میرا سگا باپ اشرف خان میرے چھ میں سے تین بچوں کا والد ہے؛ خاتون نے بستر مرگ پہ انکشاف کر دیا ایک بیٹی کے لئے باپ سے بڑھ کر اس کی عزت کا محافظ کون ہو سکتا ہے. اس دنیا میں ایسے سفاک درندے بھی پائے جاتے ہیں جو اپنی ہی بیٹی کی عزت نوچ لیتے ہیں۔ برطانیہ میں مقیم پاکستانی شہری اشرف خان بھی ایک ایسی ہی شرمناک مثال ہے، جس نے اپنی بیٹی کو بار بار زیادتی کا نشانہ بنایا، حتٰی کہ اس کے تین بچوں کا باپ بن گیا دی انڈیپینڈینٹ کے مطابق یہ اندوہناک انکشاف اس بدقسمت خاتون نے خود کیا، اس وقت جبکہ وہ بستر مرگ پر پڑی تھی۔ موت سے پہلے اس نے اپنے شوہر کو بتایا کہ اس کا والد ایک عرصے تک اسے زیادتی کا نشانہ بناتا رہا لیکن وہ خوف اور شرم کے سبب کسی سے اس ظلم کا تذکرہ نہیں کر پائی۔ اس نے بتایا کہ ان کے چھ بچوں میں سے تین کا والد اس کا اپنا باپ ہے۔ یہ المناک انکشاف سامنے آیا تو خاتون کے شوہر نے خاموشی سے ایک ڈاکٹر سے رابطہ کیا اور اپنے بچوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا۔ اس کی اہلیہ کی بات درست تھی۔ وہ جن تین بچوں کو اپنے سمجھ کر پالتا رہا تھا وہ اس کے نہیں تھے۔ اپنے سسر کی حیوانیت کے شواہد لے کر یہ شخص پولیس کے جا پہنچا اور ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔ بریڈفرڈ کی عدالت میں اس درندے کے خلاف مقدمہ چلایا گیا جس کے نتیجے میں اسے ساڑھے چار سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ http://www.humsub.com.pk/154507/web-desk-3043/ https://www.independent.co.uk/news/u…-a8463201.html
59 notes
·
View notes
Text
گھروں کے اندر صنف مخالف میں جنسی کشش

نوجوانی میں چاہے لڑکی ہو یا لڑکا دونوں کے اندر جنسی ہارمونز کی وجہ سے صنف مخالف کی طرف کشش ایک فطری بات ہے.. اس کشش کا مظاہرہ اکثر گھروں میں بھی نظر آتا ہے جب ہم عمر بہن بھائی ایک دوسرے کو مختلف طریقوں سے چھوتے ہیں. بھائی اکثر اپنی بہنوں کو ایسے اٹھاتے ہیں کہ بہن کے پستان بھائی کے سینے کے ساتھ چپکے ہوتے ہیں اور بہن کو سہارا دینے کے لیے بھائ نے اپنی سگی بہن کی نرم گانڈ کو پوری طاقت سے پکڑا ہوتا ہے اس دوران بہن کے جسم کی گرمی اور لمس سے بھائ کا لن بہن کی چوت پر دستک دے رہا ہوتا ہے.... دونوں بہن بھائی یہی سمجھتے ہیں کہ دوسرے کو پتہ نہیں چلا ان کے اندر بھڑکتی شہوت کی آگ کا اور ایک دوسرے کو ایسے اٹھانے گرانے سے دونوں ایک الگ قسم کا جنسی سکون لیتے ہیں...

232 notes
·
View notes
Note
hello mam.. would u like to chat with bi male... a crossdresser who have lots of fantasy of Peging
U can... I like people with different ideas.
32 notes
·
View notes
Text
بہنوں کا شہوت انگیز انداز میں سونا اور بھائیوں کی جنسی رغبت میں سائنسی تعلق

یہاں بات کرتے ہوئے اکثر لڑکوں نے مجھے بتایا کہ سگی بہن یا باقی محرم رشتوں کی طرف رغبت کی ایک بڑی وجہ عورتوں /لڑکیوں کا بے باکانہ انداز میں لیٹنا یا سونا بھی ہے.. لڑکوں کے بقول اکثر ان کی بہنیں ایسے انداز میں سوتی یا لیٹتی ہیں کہ ان کے گریبان سے آدھے سے زیادہ پستان باہر آرے ہوتے ہیں یا ٹانگیں اس شہوت انگیز انداز سے کھول کر لیٹیں گی کہ بھائی خیالی آنکھ سے بہن کے کھلی ٹانگوں کے بیچ نرم و ملائم بالوں والی شرمگاہ تک دیکھ رہے ہوتے ہیں. ایسے میں بہن یا کسی دوسری محرم عورت کے بارے میں جزبات کا بیدار ہونا ایک قدرتی امر ہے.
ایک سائنسی تحقیق جو Girls Sleeping Behaviour پر کارنیویل یونیورسٹی میں کی گئی جس میں لڑکیوں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا.. گروپ اے میں وہ لڑکیاں تھیں جن کا ماہانہ ovulation period یا ہیٹ(heat) پیریڈ شروع تھا گروپ بی میں وہ جن کے یہ پیریڈ ختم تھا اور ان کو حیض شروع ہونے والا تھا. تحقیق کاروں نے دیکھا کہ ہیٹ پیریڈ والی لڑکیاں سوتے ہوئے زیادہ بے باکانہ انداز سے لیٹیں اور سوتے ہوے جب ان کے جسم کو چھوا گیا تو ان کے جسم نے اس چھونے کو پسند کیا.. جبکہ دوسرے گروپ کی لڑکیاں سوتے ہوئے بھی سمٹ سکڑ کر لیٹی اور سوتے ہوئے ان کے جسم کو چھونے پر جسم نے چھونے کو رد کر دیا. سائنس دانوں نے اس رویے ارتقائی بائیو لوجی میں جانوروں کے اس رویے سے جوڑا جس میں جب ایک مادہ ہیٹ پیرئڈ میں نر کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے ٹانگیں کھول کر یا دم ہٹا کر ایسے کھڑی ہوتی تا کہ نر اس کی ��رف متوجہ ہو سکے کے ساتھ جوڑا ہے...
تو بھائیو.. جب آپ کی بہنیں اس انداز میں سو رہی ہوتی ہیں تو وہ غیر ارادی طور پر آپ کو اپنے طرف مائل کر رہی ہوتی ہیں. کیا آپ نے کبھی اپنے گھر کی عورتوں کو ایسے سوتے دیکھا ہے.. کمنٹس میں بتائیں..

393 notes
·
View notes
Text
بہن کی سہاگ رات اور بھائی کے جزبات

بہن کی شادی ایک بھائی کے لیے ایک عجب رسم ہوتی ہے.. جس بہن کو اتنی عمر اپنے سامنے جوان ہوتے دیکھا اسے شادی پر سنور سجا کر ایک غیر مرد کے بستر پر بھیج دیا جاتا ہے.. شادی والی رات ہی دلہے کے دوست دلہے سے مزاق میں دلہن کے بارے میں ایسی باتیں کرتے ہیں کہ بھائی کا نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی بہن پر لن کھڑا ہو جاتا ہے. پھر بہن بھی دلہن کے لباس میں سرخ لہنگے کی قمیض سے اپنے آدھے سے زیادہ ننگے پستانوں کا جلوہ دکھا کر شادی میں شامل ہر کسی کو گرم کر رہی ہوتی ہے... سہاگ رات کو جب بہن کو ادھر ایک بالکل اجنبی مرد اپنے بستر پر نننگا کر کے چود رہا ہوتا ہے ادھر بھائی چشم تصور میں اپنی بہن کے آدھے ننگے پستانوں کے تصور سے لطف اندوز ہوتے ہوئے سوچ رہا ہوتا ہے کہ یہ کیسے رسم و رواج ہیں کہ بہن کو پال پوس کر بڑا کر کے سجا کر صرف چودنے کیلے کسی غیر مرد کے حوالے کر دیا جاتا ہے.... بہن کی چدای کا سوچتے سوچتے بھائی کا لن خیالوں میں بہن کی چوت میں منی نکال دیتا ہے.....
211 notes
·
View notes
Text

مجھے پینٹ شرٹ پہننے کا بہت شوق تھا. بھائی سے کہا کہ اپنی پینٹ شرٹ دو میں پہن کر دیکھتی ہوں. بھائی کی شرٹ تو پھر کسی طرح پوری تھی لیکن پینٹ مجھے بہت لمبی تھی بھائی نے وہ کھینچ کہ اتار ��ی کہ پینٹ اچھی نہیں لگ رہی اور صرف شرٹ میں کہا کہ ایسے بہت اچھی لگ رہی ہو.... تھوڑی دیر میں ہی بھائی نے مجھے پیچھے سے پکڑ لیا اور پھر جوں جوں رات اندھیری ہوتی گئی بھائی نے مجھے بتایا کہ میں اسے کتنی اچھی لگتی ہوں.... سمجھ تو گئے ہوں گے آپ.... 😉😉😉😉
346 notes
·
View notes
Text
میری پرانی آئ ڈی جو اسی نام سے تھی بلاک ہو گئی تھی.. اب دوبارہ اس فورم پر آپ سب کے ساتھ... اگر آپ کے پاس میری کوئی پرانی پوسٹ ہے تو مجھے ان باکس کریں اس کا لنک... شکریہ
88 notes
·
View notes