Tumgik
amjad-blog · 4 days
Text
اور اس زندگی نے۔۔۔۔۔۔۔ !!!!
اس زندگی نے کیا کیا میرے ساتھ؟؟؟
اتنے دُکھ دئیے اتنا بے اعتبار کیا ۔۔۔۔۔ اور میں ۔۔۔۔۔!!!
میں تھک گیا، اوروں کو خوش کرتے کرتے لوگوں کے دکھ بانٹتے بانٹتے اپنے حصے کی خوشیاں انہیں دیں ان کے غم خود رکھے کہ شاید ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاید اللہ اسی طرح مہربان ہوجائیں اسی طرح مجھے کوئی خوشی مل جائے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟
لیکن ہوا کیا۔۔۔!!! دُکھ اور بھی ملتے گئے ۔۔۔۔۔ تنہائیاں ہی تنہائیاں مقدر بنتی گئیں۔۔۔۔۔ اور لوگ اپنے حصے کی خوشیاں سمیٹتے گئے میرا کہیں نام تک نہیں لیا مجھے سراہا ہی نہیں گیا اور زندگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔زندگی بس دور کھڑی تماشا دیکھتی رہی اسے نہ تو ترس آیا نہ ہی رحم ؟؟؟ شاید کُچھ لوگ دُنیا میں اس لئے ہی آتے ہیں کہ بس دوسروں کے کام آئیں ان کی اپنی کوئی زندگی نہیں ہوتی پتہ نہیں یہ تکلیف دہ لمحات کب ختم ہونگے کب سکون ملے شاید مر کر ہی۔۔۔۔۔۔ نجات ممکن ہے ۔۔۔!!
زندگی کی شاہراہ کے کتنے موڑ ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر موڑ پر بہت سے Challenges ہوتے ہیں جنہیں ہر حال میں face کرنا پڑتا ہے نہ چاہتے ہوئے بھی کیونکہ یہی زندگی ہے اور ہمیں اپنی زندگی کے اپنے اپنے Challenge خود ہی Solve کرنے ہوتے ہیں اس لئے کچھ بھی ہو جائے ہار نہ مانیں اپنے آپ کو کبھی بھی گرنے نہ دیں خود کو ہر لمحہ حوصلہ دیں اور دوسروں کے سامنے کبھی اپنی کمزوری ظاہر نہ ہونے دیں اپنی زندگی کے ہر فیصلے میں اپنی رائے کو اہمیت دیں کیونکہ آپ خود کو اوروں سے بہتر جانتے ہیں۔۔۔۔۔!!!
حالات کے ساتھ وقت _______ بدلے یا نہ بدلے؟؟
لیکن وقت کے ساتھ حالات ضرور بدل جاتے ہیں!!
0 notes
amjad-blog · 4 months
Text
Tumblr media
1 note · View note
amjad-blog · 4 months
Text
Tumblr media
تشریح وتوضیح:-
گزشتہ ساڑھے پانچ صدیوں میں کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک تک نہیں جا سکا ہے۔
وہ حجرہ شریف جس میں آپ اور آپ کے دو اصحاب کی قبریں ہیں، اس کے گرد ایک چار دیواری ہے، اس چار دیواری سے متصل ایک اور دیوار ہے جو پانچ دیواروں پر مشتمل ہے۔
یہ پانچ کونوں والی دیوار حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے بنوائی تھی۔ اور اس کے پانچ کونے رکھنے کا مقصد اسے خانہ کعبہ کی مشابہت سے بچانا تھا۔
اس پنج دیواری کے گرد ایک اور پانچ دیواروں والی فصیل ہے۔ اس پانچ ک��نوں والی فصیل پر ایک بڑا سا پردہ یا غلاف ڈالا گیا ہے۔ یہ سب دیواریں بغیر دروازے کے ہیں،
لہذا کسی کے ان دیواروں کے اندر جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
روضہ رسولؐ کی اندر سے زیارت کرنے والے بھی اس پانچ کونوں والی دیوار پر پڑے پردے تک ہی جا پاتے ہیں۔
روضہ رسولؐ پر سلام عرض کرنے والے عام زائرین جب سنہری جالیوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں تو جالیوں کے سوراخوں سے انہیں بس وہ پردہ ہی نظر آ سکتا ہے، جو حجرہ شریف کی پنج دیواری پر پڑا ہوا ہے۔
اس طرح سلام پیش کرنے والے زائرین اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر کے درمیان گو کہ چند گز کا فاصلہ ہوتا ہے لیکن درمیان میں کل چار دیواریں حائل ہوتی ہیں۔
ایک سنہری جالیوں والی دیوار، دوسری پانچ کونوں والی دیوار، تیسری ایک اور پنج دیواری، اور چوتھی وہ چار دیواری جو کہ اصل حجرے کی دیوار تھی۔
گزشتہ تیرہ سو سال سے اس پنج دیواری حجرے کے اندر کوئی نہیں جا سکا ہے سوائے دو مواقع کے۔
ایک بار 91 ہجری میں حضرت عمر بن عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ کے دور میں ان کا غلام
اور دوسری بار 881 ہجری میں معروف مورخ علامہ نور الدین ابو الحسن السمہودی کے بیان کے مطابق وہ خود۔
مسجد نبوی میں قبلہ کا رخ جنوب کی جانب ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا روضہ مبارک ایک بڑے ہال کمرے میں ہے۔
بڑے ہال کمرے کے اندر جانے کا دروازہ مشرقی جانب ہے یعنی جنت البقیع کی سمت۔
یہ دروازہ صرف خاص شخصیات کے لیے کھولا جاتا ہے۔ اس دروازے سے اندر داخل ہوں تو بائیں جانب حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ تعالی عنہا کی محراب ہے۔ اس کے پیچھے ان کی چارپائی (سریر) ہے۔
العربیہ ویب سائٹ نے محقق محی الدین الہاشمی کے حوالے سے بتایا کہ ہال کمرے میں روضہ مبارک کی طرف جائیں تو سبز غلاف سے ڈھکی ہوئی ایک دیوار نظر آتی ہے۔
1406 ہجری میں شاہ فہد کے دور میں اس غلاف کو تبدیل کیا گیا۔
اس سے قبل ڈھانپا جانے والا پردہ 1370 ہجری میں شاہ عبد العزیز آل سعود کے زمانے میں تیار کیا گیا تھا۔
مذکورہ دیوار 881 ہجری میں اُس دیوار کے اطراف تعمیر کی گئی جو 91 ہجری میں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے تعمیر کی تھی۔ اس بند دیوار میں کوئی دروازہ نہیں ہے۔ قبلے کی سمت اس کی لمبائی 8 میٹر، مشرق اور مغرب کی سمت 6.5 میٹر اور شمال کی جانب دونوں دیواروں کی لمبائی ملا کر 14 میٹر ہے۔
کہا جاتا ہے کہ 91 ہجری سے لے کر 881 ہجری تک تقریباً آٹھ صدیاں کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو نہیں دیکھ پایا۔
اس کے بعد 881 ہجری میں حجرہ مبارک کی دیواروں کے بوسیدہ ہو جانے کے باعث ان کی تعمیر نو کرنا پڑی۔ اس وقت نامور مورخ اور فقیہ علّامہ نور الدین ابو الحسن السمہودی مدینہ منورہ میں موجود تھے، جنہیں ان دیواروں کی تعمیر نو کے کام میں حصہ لینے کی سعادت حاصل ہوئی۔
وہ لکھتے ہیں 14 شعبان 881 ھ کو پانچ دیواری مکمل طور پر ڈھا دی گئی۔ دیکھا تو اندرونی چار دیواری میں بھی دراڑیں پڑی ہوئی تھیں، چنانچہ وہ بھی ڈھا دی گئی۔ ہماری آنکھوں کے سامنے اب مقدس حجرہ تھا۔ مجھے داخلے کی سعادت ملی۔ میں شمالی سمت سے داخل ہوا۔ خوشبو کی ایسی لپٹ آئی جو زندگی میں کبھی محسوس نہیں ہوئی تھی۔
میں نے رسول اللہ اور آپ کے دونوں خلفاء کی خدمت میں ادب سے سلام پیش کیا۔ مقدس حجرہ مربع شکل کا تھا۔ اس کی چار دیواری سیاہ رنگ کے پتھروں سے بنی تھی، جیسے خانہ کعبہ کی دیواروں میں استعمال ہوئے ہیں۔ چار دیواری میں کوئی دروازہ نہ تھا۔
میری پوری توجہ تین قبروں پر مرکوز تھی۔ تینوں سطح زمین کے تقریباً برابر تھیں۔ صرف ایک جگہ ذرا سا ابھار تھا۔ یہ شاید حضرت عمر کی قبر تھی۔ قبروں پر عام سی مٹی پڑی تھی۔ اس بات کو پانچ صدیاں بیت چکی ہیں، جن کے دوران کوئی انسان ان مہر بند اور مستحکم دیواروں کے اندر داخل نہیں ہوا۔
علامہ نور الدین ابو الحسن سمہودی نے اپنی کتاب (وفاءالوفاء) میں حجرہ نبوی کا ذکر کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ ”اس کا فرش سرخ رنگ کی ریت پر مبنی ہے۔
حجرہ نبوی کا فرش مسجد نبوی کے فرش سے تقریبا 60 سینٹی میٹر نیچے ہے۔
اس دوران حجرے پر موجود چھت کو ختم کر کے اس کی جگہ ٹیک کی لکڑی کی چھت نصب کی گئی جو دیکھنے میں حجرے پر لگی مربع جالیوں کی طرح ہے۔ اس لکڑی کے اوپر ایک چھوٹا سا گنبد تعمیر کیا گیا جس کی اونچائی 8 میٹر ہے اور یہ گنبد خضراء کے عین نیچے واقع ہے“۔
یہ سب معلومات معروف کتاب ”وفاء الوفاء با اخبار دار المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم“ کے مؤلف نور الدین ابو الحسن السمہودی نے اپنی مشہور تصنیف میں درج کی ہیں----واللہ اعلم بالصواب
صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ یہ تحریر صدقہ جاریہ ہے ، شیئر کرکے باقی احباب تک پہنچائیے ، شکریہ, اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردہ تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے ایمان میں تازگی کا باعث ہو .. جزاک اللہ خیرا کثیرا
0 notes
amjad-blog · 5 months
Text
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
دوست ایک بہت پاکیزہ احساس اور رشتہ ہے ہمارے پیارے آقا دو جہاں سرور کائنات حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی دوست بنائے اور آقا علیہ السلام کی سنت ہے
لہذا خدارا دوست کے رشتے کو مضبوط بنانے کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ قدم ملا کر چلیں اور مخلص ہو کر ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ باہمی تعلقات کو فروغ دیں تاکہ آپ کا مقام ایک دوسرے کے دلوں میں بلند مقام مرتبہ پائیں،
Tumblr media
جزاک اللّہ خیر شکریہ
1 note · View note
amjad-blog · 5 months
Text
URGENT HIRING 🔥 🇦🇪UAE JOB AVAILABLE 🔍 OUR LOOKING FOR CANDIDATES ( MALE & FEMALE ) FOR THE TYPING JOB
🇧🇩BANGLADESH 🇿🇦AFRICAN 🇱🇰SRI LANKA 🇳🇵NEPAL 🇲🇲Myanmar 🇮🇩Indonesia 🇵🇭Philippines 🇮🇳INDIA 🇵🇰PAKISTAN
MUST REQUIRED ENGLISH AND TYPING SPEED 25+ BASIC SALARY 3000AED AND + COMPANY GIVE VISA MONEY 500AED AND COMPANY GIVE FOOD MONEY 600AED AGE REQUIRED 18 TO 35 YEARS OLD CONTACT ME IN WHATSAPP +971566969105
1 note · View note
amjad-blog · 5 months
Text
Tumblr media
500 likes!
1 note · View note
amjad-blog · 4 years
Photo
Tumblr media
2 notes · View notes
amjad-blog · 4 years
Photo
Tumblr media
Full moon early in morning https://www.instagram.com/p/B_6j-Gxn-wh/?igshid=dx3ogoffxk2
0 notes
amjad-blog · 4 years
Photo
Tumblr media
Full moon early in morning https://www.instagram.com/p/B_6j49kHFSf/?igshid=avjn74bscj14
0 notes
amjad-blog · 4 years
Photo
Tumblr media
0 notes
amjad-blog · 5 years
Photo
Tumblr media
0 notes
amjad-blog · 5 years
Photo
Tumblr media
0 notes
amjad-blog · 5 years
Video
instagram
0 notes
amjad-blog · 5 years
Video
instagram
0 notes
amjad-blog · 5 years
Photo
Tumblr media
0 notes
amjad-blog · 5 years
Photo
Tumblr media
0 notes
amjad-blog · 5 years
Photo
Tumblr media
0 notes