Don't wanna be here? Send us removal request.
Text
سنا هے اس کو سخن کے اصول آتے ہیں
کرے کلام تو باتوں سے پھول آتے ہیں
سنا هے اسکے پڑھانے میں هے مٹھاس ايسى
که بخار بھی هو تو بچے سکول آتے ہیں
9 notes
·
View notes
Text
جو ملے حیات خضر مجھے اور اسے میں صرف ثنا کروں
تیرا شکر پھر بھی ادا نہ ہو تیرا شکر کیسے ادا کروں
تیرے لطف کی کوئی حد نہیں گنوں کس طرح کہ عدد نہیں
نہیں کوئی تیرے سوا میرا کسے یاد تیرے سوا کروں
تیرے در پہ خم رہے سر میرا تیری رحمتوں پہ گزر میرا
میں کہا کروں تو سنا کرے تو دیا کرے میں لیاکروں
مجھے خوشبوؤں کی کلاہ دے مجھے روشنی سی نگاہ دے
کبھی پھول بن کے مہک اٹھوں کبھی شمع بن کے جلا کروں
میں بہت ہی عاجز و بے نوا تیرے آگے میری بساط کیا
کوئی بھول ہو تو معاف کر مجھے بخش دے جو خطا کروں
میرے ایک دامنِ عمر میں ہیں نجانے کتنی ندامتیں
میرا خاتمہ بھی بخیر ہو یہی رات دن میں دعا کروں
مظفر وارثی
4 notes
·
View notes
Text
قرآن پاک بار بار کہتا ہے
لَا تَقْنَطُوْا
نا امید نہ ہو
لَا تَهِنُوْا
کمزور نہ پڑو
لَا تَحۡزَنُوۡا
غمگین نہ ہو
لَا تَيْاَسُوْا
مایوس نہ ہو
"امید کو کبھی نہ چھوڑنا_"
کمزور ور تمہارا وقت ہے_"
اللّٰـہﷻ نہیں"❤️"
6 notes
·
View notes
Text
مشکل دن بھی آئے لیکن فرق نہ آیا یاری میں
ہم نے پوری جان لگائی اس کی تابعداری میں
بے ایمانی کرتے تو پھر شاید جیت کے آجاتے
چاہے ہار کے واپس آئے کھیلے اپنی باری میں
میٹھے میٹھے ہونٹ ہلائے کڑوی کڑوی باتیں کی
کیکر اور گلاب لگایا اس نے ایک کیاری میں
تیری جانب اٹھنے والی آنکھوں کا رخ موڑ لیا
ہم نے اپنے عیب دکھائے تیری پردہ داری میں
جانے اب وہ کس کے ساتھ نکلتا ہوگا راتوں کو
جانے کون لگاتا ہوگا دو گھنٹے تیاری میں
دانش نقوی
10 notes
·
View notes
Text
اُن پہ واجب ہیں دو بول محبت کے مگر
حَسین لوگ ہیں خیرات کہاں دیتے ہیں
وہ اگر مل بھی کہیں جائیں ہمیں رستے میں
اَبر بھی پھر کہاں برسات ہمیں دیتے ہیں
باتوں باتوں میں جو سورج کو کیا ہم نے غروب
چل دیے اٹھ کر بھلا رات کہاں دیتے ہیں
ہم جو لکھتے ہیں غزل خط میں صرف اُن کیلئے
سامنے قاصد کے وہ خط کو جلا دیتے ہیں
اُس کے لہجے سے قاصد بھی اب تو ڈرتا ہے
ہم بھی خاموش ہیں بس اُن کو دعا دیتے ہیں
ہم جو سہمے ہوئے پاس اُن کے کبھی جاتے ہیں
آنکھوں آنکھوں میں ہمیں خوف دکھا دیتے ہیں
جو کہا ہم نے کہ اب پیار دیجیے ہم کو
مہینوں روٹھ کر وہ ہم کو سزا دیتے ہیں
اُن کے آنے سے چٹختی ہیں یہ ساری کلیاں
پھول کو چھو کر وہ خوشبو کو بڑھا دیتے ہیں
آؤ یہاں غزل کو تمام کریں
بخیل لوگ ہیں یہ داد کہاں دیتے ہیں
4 notes
·
View notes
Text
ایک پرانا موسم لوٹا یاد بھری پروائی بھی
ایسا تو کم ہی ہوتا ہے وہ بھی ہوں تنہائی بھی
یادوں کی بوچھاڑوں سے جب پلکیں بھیگنے لگتی ہیں
کتنی سوندھی لگتی ہے تب ماضی کی رسوائی بھی
دو دو شکلیں دکھتی ہیں اس بہکے سے آئینے میں
میرے ساتھ چلا آیا ہے آپ کا اک سودائی بھی
خاموشی کا حاصل بھی اک لمبی خاموشی ہے
ان کی بات سنی بھی ہم نے اپنی بات سنائی بھی
گلزار
#اردو # urdu
4 notes
·
View notes
Text
*وقت چلا، لیکن کیسے چلا*
*پتہ ہی نہیں چلا*
*زندگی کی، آپا دھاپی میں،*
*کب نکلی عمر ہماری، یارو*
*پتہ ہی نہیں چلا*
*کندھے پر چڑھنے والے بچے،*
*کب کندھے تک آ گئے؟*
*پتہ ہی نہیں چلا*
*کراۓ کےگھر سے،*
*شروع ہوا تھا، سفر اپنا*
*کب اپنے گھر تک آ گئے*
*پتہ ہی نہیں چلا*
*ساٸیکل کے پیڈل مارتے،*
*ھانپتے تھے ہم، اس وقت*
*کب سے ہم، کاروں میں آ گئے*
*پتہ ہی نہیں چلا*
*کبھی تھے ہم، ذمہ دار، ماں باپ کے*
*کب بچوں کے لیے ہوئے ذمہ دار*
*پتہ ہی نہیں چلا*
*اک دور تھا، جب دن میں،*
*بیخبر سو جاتے تھے*
*کب راتوں کی ، اڑ گٸ نیند*
*پتہ ہی نہیں چلا*
*جن کالے گھنے بالوں پر،*
*اِتراتے تھے کبھی ہم*
*کب سفید ہونا شروع ہو گئے*
*پتہ ہی نہیں چلا*
*در در بھٹکتے تھے ، نوکری کی خاطر*
*کب ریٹاٸر ہو گئے*
*پتہ ہی نہیں چلا*
*بچوں کیلیے، کمانے بچانے میں*
*اتنے مشغول ہوئے ہم*
*کب بچے ہوئے ہم سے دور*
*پتہ ہی نہیں چلا*
*اب سوچ رہے تھے،*
*اپنے لیے بھی، کچھ کریں*
*پر جسم نے، ساتھ دینا، بندکر دیا کب*
*پتہ ہی نہیں چلا*
*وقت چلا، پر کیسے چلا*
*پتہ ہی نہیں چلا*
8 notes
·
View notes
Text
دعا میں التجا نہیں،
تو عرض حال مسترد
سرشت میں وفا نہیں،
تو سو جمال مسترد
ادب نہیں، تو سنگ و خشت
ہیں تمام ڈگریاں
جو حُسن خلق ہی نہیں،
تو سب کمال مسترد
عبث ہیں وہ ریاضتیں
جو یار نہ منا سکیں
وہ ڈھول تھاپ بانسری،
وہ ہر دھمال مسترد
کتاب عشق میں یہی
لکھا ہوا تھا جا بجا
بجز خیال یار کے،
ہر اک خیال مسترد
کہو سنو ملو مگر
بڑی ہی احتیا ط سے
مٹھاس بھی تو زہر ہے،
جو اعتدال مسترد
وہ شخص آفتاب ہے،
میں اک چراغ کج ادا
سو اس حسین کی بزم میں،
میری مجال مسترد
تو کیا کوئی گلاب ہے،
حَسین میرے یار سا؟
وہ لا جواب شخص ہے،
سو یہ سوال مسترد
میں معترف تو ہوں تیرا،
مگر اے چاند معذرت
کہ ذکر حُسن یار میں،
تیری مثال مسترد
حساب عمر دیکھ لو،
کہ پھر پل صراط پر
یہ نفس کے اگر مگر،
فریب چال مسترد
دعا میں التجا نہیں،
تو عرض حال مسترد
سرشت میں وفا نہیں،
تو سو جمال مسترد
مبارک صدیقی
0 notes
Text
حضرت ڈاکٹر عبد الحئی عارفی رحمتہ اللہ علیہ پیشہ کے اعتبار سے ہومیوپیتھک معالج تھے اور مطب (کلینک) کرتے تھے۔
جید علماء ان سے بیعت ہوئے، جیسے حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب اور مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی صاحب وغیرہ، ڈاکٹر صاحب سے بیعت ہوئے۔
مشہور کتاب اسوۂ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ڈاکٹر صاحب ہی کی لکھی ہوئی ہے۔
ایک دفعہ حاضرین مجلس سے فرمانے لگے؛
آپ کہاں لمبے لمبے مراقبے اور وظائف کرو گے۔ میں تمہیں اللہ کے قرب کا مختصر راستہ بتائے دیتا ہوں۔ کچھ دن کر لو پھر دیکھو کیا ہوتا ہے، قرب کی منزلیں کیسے طے ہوتی ہیں:
1 ____ اللہ پاک سے چُپکے چُپکے باتیں کرنے کی عادت ڈالو۔ وہ اس طرح کہ جب بھی کوئی جائز کام کرنے لگو دل میں یہ کہا کرو؛
اللہ جی۔۔
(ا) اس کام میں میری مدد فرمائیں۔۔
(ب) میرے لئے آسان فرما دیں۔۔
(ج) عافیت کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔۔
(د) اپنی بارگاہ میں قبول فرما لیں۔۔
یہ چار مختصر جملے ہیں، مگر دن میں سینکڑوں دفعہ اللہ کی طرف رجوع ہو جائیگا اور یہ ہی مومن کا مطلوب ہے کہ اسکا تعلق ہر وقت اللہ سے قائم رہے۔
2 ____ انسان کو روز مرہ زندگی میں چار حالتوں سے واسطہ پڑتا ہے۔۔
(ا)۔ طبیعت کے مطابق۔
(ب)۔ طبیعت کے خلاف۔
(ج)۔ ماضی کی غلطیاں اور نقصان کی یاد۔
(د)۔ مستقبل کے خطرات اور اندیشے۔
جو معاملہ طبیعت کے مطابق ہو جائے اس پر اللهم لَكَ الحَمدُ ولَكَ الشُّكر کہنے کی عادت ڈالو۔
جو معاملہ طبیعت کے خلاف ہو جائے تو انا لله وانا اليه راجعون کہو۔
ماضی کی لغزش یاد آجائے تو فورا استغفراللہ کہو۔
مستقبل کے خطرات سامنے ہوں تو کہو
اللهم اِنّى أعوذ بكَ مِن جَمِيعِ الفِتَنِ ما ظَهَرَ مِنها وما بَطَن۔
شکر سے موجودہ نعمت محفوظ ہو گئی۔
نقصان پر صبر سے اجر محفوظ ہو گیا اور اللہ کی معیت نصیب ہو گی۔۔
استغفار سے ماضی صاف ہو گیا۔۔
اور اللهم انى أعوذ بك سے مستقبل کی حفاظت ہوگئی۔۔
3 ____ شریعت کے فرائض و واجبات کا علم حاصل کر کے وہ ادا کرتے رہو اور گناہِ کبیرہ سے بچتے رہو۔
4 ____ تھوڑی دیر کوئی بھی مسنون ذکر کر کے اللہ پاک سے یہ درخواست کر لیا کرو؛
اللہ جی۔۔۔ میں آپ کا بننا چاھتا ہوں، مجھے اپنا بنا لیں، اپنی محبت اور معرفت عطا فرما دیں۔
چند دن یہ نسخہ استعمال کرو پھر دیکھو کیا سے کیا ہوتا ہے اور قرب کی منزلیں کیسے تیزی سے طے ہوتی ہیں۔۔!!
9 notes
·
View notes
Text
مجھ کو بھی انہی میں سے ایک سمجھ لے
کچھ مسٸلے ہوتے ہیں نا جو حل نہیں ہوتے
کچھ یار جنہیں یاد نہیں رکھتے کچھ دوست
کچھ پھول جو گلدستوں میں شامل نہیں ہوتے
12 notes
·
View notes
Text
9 notes
·
View notes
Text
دن نکلے تو سوچ الگ ، شام ڈھلے وجدان الگ
امید الگ ، آس الگ ، سکون الگ ، طوفان الگ
تشبیہ دوں تو کس سے ، کہ تیرے حسن کا ہر رنگ
نیلا الگ ، زمرد الگ ، یاقوت الگ ، مرجان الگ
تیری الفت کے تقاضے بھی عجب انداز کے تھے
اقرار الگ ، تکرار الگ ، تعظیم الگ ، فرمان الگ
گر ساتھ نہیں دے سکتے تو بانٹ دو یکجان لمحے
مسرور الگ ، نڈھال الگ ، پرکیف الگ ، پریشان الگ
وقت رخصت الوداع کا لفظ جب کہنے لگے
آنسو الگ ، مسکان الگ ، بیتابی الگ ، ہیجان الگ
جب چھوڑ گیا ، تب دیکھا اپنی آنکھوں کا رنگ
حیران الگ ، پشیمان الگ ، سنسان الگ ، بیابان الگ.
7 notes
·
View notes
Text
ایک قرآنی ریسرچ کےمطابق ‘اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں 13 دلوں کا ذکر کیا ہے۔ یہ 13 قسم کے لوگ ہیں۔ آپ اللہ کی طرف سے 13 لوگوں کی تقسیم ملاحظہ کیجیے
قلب سلیم
اللہ کی نظر میں پہلا دل قلب سلیم ہے۔یہ وہ دل(لوگ)ہیں جو کفر، نفاق اور گندگی سےپاک ہوتے ہیں۔ یہ لوگ ذہنی اور جسمانی گندگی بھی نہیں پھیلاتے، خود بھی نفاق اور کفر سےپاک رہتے ہیں اور دوسروں کو بھی ان سے بچا کر رکھتے ہیں، اللہ کو یہ دل اچھے لگتے ہیں۔
(سورۃ الشعراء ، آیت 89)
قلب منیب
دوسرا دل قلب منیب ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ سے توبہ کرتے رہتے ہیں اور اس کی اطاعت میں مصروف رہتے ہیں۔ آپکو زندگی میں بے شمار ایسے لوگ ملیں گے جو اللہ کی اطاعت میں گم رہتے ہیں۔ یہ اللہ سے ہر وقت توبہ کےخواستگار رہتےہیں۔ اللہ منیب لوگوں کو بھی پسند کرتا ہے۔
(سورۃ ق ، آیت 33)
قلب مخبت
تیسرا دل قلب مخبت ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو جھکےہوئے، مطمئن اور پرسکون ہوتےہیں۔ میں نے زندگی میں عاجز لوگوں کو مطمئن اور پرسکون پایا، عاجزی وہ واحد عبادت ہے جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’جو بھی اللہ کےلیےعاجزی اختیار کرتا ہے، اللہ اسکو بلند کر دیتا ہے
(سورۃ الحج ،آیت 54)
چوتھا دل قلب وجل ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو نیکی کےبعد بھی ڈرتے رہتے ہیں کہ اللہ ہماری یہ نیکی قبول کرے یا نہ کرے۔ یہ لوگ ہر لمحہ اللہ کےعذاب سے بھی ڈرتے ہیں۔ یہ جانتےہیں اللہ نےاپنےانبیاء کو بھی غلطیوں کی سزا دی، چنانچہ یہ اپنی بڑی نیکی کو بھی حقیر سمجھتے ہیں، اللہ کو یہ لوگ بھی پسند ہیں۔
پانچواں دل قلب تقی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے شعائر کی تعظیم کرتے ہیں۔ یہ ان شعائر کی عبادت کی طرح تعظیم کرتے ہیں، یہ لوگ اگر کسی مجبوری سے عبادت نہ کر سکیں تو بھی روزہ داروں کے سامنے کھاتے پیتے نہیں اور یہ نماز اور اذان کے وقت خاموشی اختیار کرتے ہیں، اللہ کو یہ لوگ بھی پسند ہیں۔
چھٹا دل قلب مہدی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے فیصلوں پر راضی رہتے ہیں اور بخوشی قبول کر لیتے ہیں۔ اللہ کو یہ لوگ بھی پسند ہیں۔ زندگی میں کبھی ایسے لوگ خسارے میں نہیں ھوتے۔ اللہ انکے لیے برائی کے اندر سے اچھائی نکالتا ہے۔ لوگ ان کے لیے شر کرتے ہیں لیکن اللہ اس شر سے خیر نکال دیتا ہے
ساتواں دل قلب مطمئن ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ کے ذکر سے سکون ملتا ہے۔ یہ دن رات اللہ کا ذکر کرتے رہتے ہیں۔ آپ بھی اگر ملال اور حزن سے بچنا چاہتے ہیں تو آپ تسبیح شروع کر دیں، آپ کا دل اطمینان اور خوشی سے بھر جائے گا-
درود شریف اور لاحول ولا قوۃ الا باللہ بہترین تسبیحات ہیں
آٹھواں دل قلب حئی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کی نافرمان قوموں کا انجام سن کر ان سے عبرت حاصل کرتے ہیں۔ کم تولنا، جھوٹ اور شر پھیلانا، شرک و کفر اور تکبر، برائی کی ترویج کرنے وغیرہ کو اپنی زندگیاں سے پاک کر لیتے ہیں اللہ کی نظر میں وہ لوگ قلب حئی ہوتے ہیں اور اللہ انھیں بھی پسند کرتا ہے۔
نواں دل قلب مریض ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو شک، نفاق، بداخلاقی، ہوس اور لالچ کا شکار ہوتے ہیں۔ ہم لوگ لالچ، ہوس، بداخلاقی، نفاق اور شک کو عادتیں سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت میں یہ روح اور دماغ کی بیماریاں ہیں اور جو لوگ ان بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں وہ اذیت ناک زندگی گزارتے ہیں، اللہ ان لوگوں اور ان کے دلوں کو مریض سمجھتا ہے- میرا دعویٰ ہے آپ اپنی زندگی میں صرف شک کا مرض پال لیں آپ چند برسوں میں دل، پھیپھڑوں، گردوں اور جسمانی دردوں کی دوائیں کھانے پر مجبور ہو جائیں گے اور آپ بس شک کی عادت ترک کر دیں آپ کی ادویات کم ہونے لگیں گی-
آزمائش شرط ہے!
دسواں دل قلب الاعمی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو دیکھتےہیں اور نہ سنتے ہیں۔ یہ بےحس لوگ ہوتے ہیں۔ اللہ انھیں اندھے اور بہرے لوگ کہتا ہے اور مومنوں کو حکم دیتا ہے تم بس انھیں سلام کرو اور آگے نکل جاؤ۔انہیں سمجھانے کی کوشش کریں گے تو آپکا بلڈ پریشر بڑھ جائےگا چنانچہ آپ بھی اللہ کی نصیحت پر عمل کریں
گیارہواں دل قلب اللاھی ہے۔ یہ وہ دل ہے جو قرآن سے غافل اور دنیا کی رنگینیوں میں مگن ہے۔ اللہ ان غافل لوگوں کو بھی پسند نہیں کرتا اور یہ بھی بالآخر عبرت کا نشان بن جاتے ہیں
بارہواں دل قلب ا لآثم ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو حق پر پردہ ڈالتے اور گواہی چھپاتے ہیں، آپ تاریخ پڑھ لیں آپ گواہی چھپانے اور حق پر پردہ ڈالنے والے معاشروں اور لوگوں کو تباہ ہوتے دیکھیں گے، اللہ کو یہ لوگ بھی پسند نہیں۔
(اٰثِمٌ قَلْبُهٗ ، سورۃ البقرہ ، آیت 283)
تیرہواں اور آخری دل متکبر ہوتا ہے۔ یہ لوگ تکبر اور سرکشی میں مبتلا ہوتے ہیں اور اپنی دینداری کو بھی گھمنڈ بنا لیتے ہیں یوں یہ ظلم اور جارحیت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کبر، اللہ کا وصف ہے، اللہ یہ وصف کسی انسان کے پاس برداشت نہیں کرتا
چنانچہ معاشرہ ہو، ملک ہو یا پھر لوگ ہوں تاریخ گواہ ہے یہ فرعون اور نمرود کی طرح عبرت کا نشان بن جاتے ہیں، دنیا میں آج تک کسی مغرور شخص کو عزت نصیب نہیں ہوئی، وہ آخر میں رسوائی اور ذلت تک پہنچ کر رہا، اللہ کو یہ دل بھی پسند نہیں۔
(قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ ، سورۃ المؤمن ، آیت 35)
آپ ان 13 دلوں کو سامنے رکھیں اور اپنے دل کو ٹٹول کر دیکھیں، آپ کے سینے میں اگر کوئی برا دل ہے تو آپ توبہ کریں اور اچھے دل کی طرف لوٹ جائیں، اللہ تعالیٰ آپ پر اپنے کرم اور فضل کے دروازے کھول دے گا-
آپ یقین کر لیں اللہ کے سوا اس دنیا میں کوئی طاقت نہیں، وہ اگر آپ کے ساتھ ہے تو پھر کوئی آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور اگر آپ کو اس کا ساتھ نصیب نہیں تو پھر آپ کو کوئی بچا نہیں سکتا- خواہ فرعون ہوں یا نمرود عبرت بن کر رہیں گے۔
وما علینا الا البلاغ
11 notes
·
View notes
Text
مجھے شوق تھا تیرے ساتھ کا، جو نہ مل سکا چلو خیر ھے
میری زندگی بھی گزر گئی،۔۔۔۔۔ تو بھی جا چکا چلو خیر ھے
یہ جو بے بسی ھے چار سو ۔ اور الجھے الجھے سے طور ہیں
تجھے سب خبر ھےمگر تو کیوں، نہ سمجھ سکا چلو خیر ھے
میں نےخود نمائی کبھی نہ کی مجھےدوستوں سےگلہ بھی کیا
وہ سمجھہ نہ پائے صدائے دل، یہ بھی چپ رہا چلو خیر ھے
یہ گھٹے گھٹے سے ہیں سلسلے ۔۔۔۔۔ یہ رکے رکے سے تعلقات
نہ میں کہہ سکاکبھی کھل کےکچھ نہ توسن سکا چلو خیر ھے
شب ہجر اتنی طویل تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ شب وصل بھی تو دراز تھی
میں نے سب کہا تھا بہت مگر ۔۔۔۔۔ ابھی رہ گیا چلو خیر ھے
میں نے جو بھی چاہا وہ نہ ملا ۔۔ یہ ھے میری زیست کا المیہ
تجھے ہر قدم پہ خوشی ملی ۔۔۔، مجھے غم ملا چلو خیر ھے
میں کہوں تو کیسے کہوں تجھے میرے شہر دل میں رکے رہو
یہی سوچ تھی میری سوچ میں ،۔۔۔۔ تو چلا گیا چلو خیر ھے
کبھی تمکو ضد تھی میں ملوں،کبھی میں بضد تھا کہ تو ملے
یونہی دھیرے دھیرے ختم ھوا، یہ بھی سلسلہ چلو خیر ھے
کئی ماہ و سال گزر گئے ،۔۔۔۔۔۔۔۔ تیری بے رخی تیرے ہجر میں
یہ جو آنے والا ہے نیا برس ۔۔۔۔، یونہی گزرے گا چلو خیر ھے
چلو خیر ھے کہ گزر گئی ۔۔۔۔۔۔۔ وہ طویل شب میری زیست کی
جسے ساتھ چلنا تھا کبھی میرے، وہ نہ چل سکا چلو خیر ہے
4 notes
·
View notes
Text
وصل کے لمحوں کو محصور کیا ہے صاحب
میں نے اس بار گھڑی پیچھے گھما رکھی ہے
خود مزے سے میں تمہیں سوچ رہا ہوں ہمدم
اور بستر پہ فقط نیند سلا رکھی ہے
4 notes
·
View notes
Text
کَــوئی تَـريـاق نَہيں غَــم کا،عِلاوہ غَــم کے
زَہـرميں زَہـرمِـلانے کی اِجـازَت دی جاۓ
دَوغــلے پَـن کا ہُنر سِيـکھ لِيـا ہےمـيں نے
اَب مُجھےشَہرميں آنےکی اِجازَت دی جاۓ
اِس قَدرضَبط مَیری جان بھی لےسَکتا ہے
کَم سےکَم اَشک بَہانےکی اِجازَت دی جاۓ
10 notes
·
View notes
Text
ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر
اظہارِ مسرّت کر بیٹھے
مشہور تھی اپنی زندہ دلی
دانستہ شرارت کر بیٹھے
کوشش تو بہت کی ہم نے مگر
پائی نہ غمِ ہستی سے مَفَر
ویرانئ دل جب حد سے بڑھی
گھبرا کے محبت کر بیٹھے
ہستی کے تلاطم میں پنہاں تھے
عیش و طرب کے دھارے بھی
افسوس ہمی سے بھول ہوئی
اشکوں پہ قناعت کر بیٹھے
زندانِ جہاں سے یہ نفرت
اے حضرتِ واعظ کیا کہنا
اللہ کے آگے بس نہ چلا
بندوں سے بغاوت کر بیٹھے
گلچیں نے تو کوشش کر ڈالی
سونی ہو چمن کی ہر ڈالی
کانٹوں نے مبارک کام کیا
پھولوں کی حفاظت کر بیٹھے
ہر چیز نہیں ہے مرکز پر
اک ذرہ اِدھر اک ذرہ اُدھر
نفرت سے نہ دیکھو دشمن کو
شاید وہ محبت کر بیٹھے
اللہ تو سب کی سنتا ہے
جرات ہے شکیل اپنی اپنی
حالی نے زباں سے اُف بھی نہ کی
اقبال شکایت کر بیٹھے
(شکیل بدایونی)
6 notes
·
View notes