غریبی اور سماج میں پھیلی غلط رسمیں جیسے دہیج کی رسم، شادی پر اناپ شناپ خرچ کرنا، مرتیُو بھوج، بڑی بارات وغیرہ دوسری تمام برائیوں جیسے نشے وغیرہ وغیرہ کی وجہ سے غریب آدمی قرضے اور بیماری سے پریشان ہو کر اور اپنی لڑکیوں کی شادی و مہنگی پڑھائی کی وجہ سے خودکشی تک حالات پیدا ہو جاتے ہیں.
اب ان سبھی پریشانیوں کا خاتمہ سنت رامپال جی مہاراج جی کے ستسنگ وچنوں و ست بھگتی سے ہی ہو سکتا ہے. سنت رامپال جی مہاراج جی ہی دہیج مکت معاشرے کا نِرمان کر رہے ہیں.
شری دیوی پٌران کے تیسرے سکند میں ثبوت ہے کہ اس برہمانڈ کی شروعات میں تینوں دیوتاؤں کی جب ان کی ماں درگا جی نے شادی کی، اس وقت نا کوئی باراتی تھا، نا کوئی بھاتی تھا. نہ کوئی بھوجن بھنڈارا کیا گیا تھا. نہ ڈی جے بجا تھا، نہ کوئی ناچ گانا کیا گیا تھا. شری درگا جی نے اپنے بڑے بیٹے سے کہا کہ ہے برہما! یہ ساوتری نام کی لڑکی تجھے تیری پتنی روپ میں دی جاتی ہے. اسے لے جاؤ اور اپنا گھر بساؤ. اسی طرح اپنے بیچ والے بیٹے شری وشنو جی سے لکشمی جی اور چھوٹے بیٹے شری شِوَ جی کو پاروتی جی کو دیکر کہا کہ یہ تمہاری پتنیاں ہیں. ان کو لے جاؤ اور اپنا اپنا گھر بساؤ. تینوں اپنی اپنی پتنیوں کو لیکر اپنے اپنے لوک میں چلے گئے جس سے دنیا کا وِستار ہوا.
یجُروید ادھیائے 5 منتر 32 میں لکھا ہے کہ "کویرانگھاری اسی، بمبھاری اسی سوَر جوتی رتدھاما اسی" کبیر پرمیشور پاپوں کا دشمن یعنی پاپ ناش کرتا ہے، وہ بندھنوں کا دشمن یعنی بندھنوں سے چھڑواتا ہے.
وہ روشنی کے جسم والا ستلوک میں رہتا ہے.
جو کہ سبھی دیووں اور ہم سبھی جیو آتماؤں کا خالق ہے. وہی سمرتھ پرماتما ہے.
آدرنیہ غریب داس جی مہاراج نے بتایا ہے کہ لاتعداد برہمانڈوں میں بندی چھوڑ یعنی بندھنوں سے چھڑانے والا کبیر پرمیشور ہے جن کا جنم ماتا کے گربھ سے نہیں ہوا.
آدرنیہ غریب داس جی مہاراج نے بتایا ہے کہ لاتعداد برہمانڈوں میں بندی چھوڑ یعنی بندھنوں سے چھڑانے والا کبیر پرمیشور ہے جن کا جنم ماتا کے گربھ سے نہیں ہوا.