Don't wanna be here? Send us removal request.
Text
حضرت فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی ایک نماز
اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الااللہ

حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہہ کی توتلی آواز میں اذان کی آواز جیسے ہی سرور کونین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لاڈلی شہزادی خاتون جنت حضرت سیّدہ بی بی فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا کے کانوں میں پہنچی، آپ نماز فجر کیلئے اٹھ کھڑی ہوئیں۔ سیدہ خاتون جنت گھر میں اکیلی تھیں۔ والدہ ماجدہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا انتقال پُرملال ہو چکا تھا اور والد محترم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نئی نویلی چھوٹی سی دلہن حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے گھر اپنی سہاگ رات منا رہے تھے۔
اوپر اوپر سے تو فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا نے خوشی کا اظہار کیا تھا لیکن اندر ہی اندر سے آپ انتہائی ناراض تھیں اپنے والد محترم کے صنف مخالف میں حد سے زیادہ دلچسپی لینے کی وجہ سے۔
خیر، یہ کسی اور وقت کا قصہ ہے۔ فی الحال تو آپ فجر کیلئے اٹھیں۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کا یہ معجزہ تھا کہ آپ کے گھر میں چراغ کی ضرورت نہ تھی۔ کیونکہ سیدہ کے ہاشمی جسم مبارک سے پھوٹنے والے نور کی روشنی اتنی تھی کہ گھر تو روشن تھا ہی لیکن گھر کے دروازے کی جگہ جو پردہ لگا تھا وہ بھی باہر سے بے حد روشن ہو جاتا تھا۔ بی بی فاطمتہ الزہرا نے وضو کیا اور نماز کیلئے جانماز بچھائی۔ قبلہ رخ ہو کر نماز کی نیت کی اور اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ سینے پر باندھ لئے۔ نہایت خشوع و خضوع سے نماز ادا کر رہی تھیں۔ ساری توجہ اللہ کی کبریائی کی طرف مرکوز تھی۔ اللہ اکبر کہہ کر رکوع میں گئیں۔ رکوع میں جا کر سبحان رہی العظیم کہہ رہی تھیں کہ اچانک کسی نے ایک جھٹکے سے آپ کی شلوار مبارک نیچے کھینچ دی۔ نیچے کچھ پہننے کا رواج نہ تب تھا مسلمانوں میں نہ ہی اب ہے۔ لہذا شلوار اترنے کی وجہ سے آپ کی شرمگاہ مبارک برہنہ ہو گئی۔ لیکن آفرین ہے اسلام کی اس عظیم فرزند پر کہ اپنے بابا محمد کا یہ قول نہ بھولیں کہ بیٹی نماز نہ توڑنا چاہے کچھ ہو جائے۔ رکوع مکمل کر کے کھڑی ہوئیں اور سجدے میں چلی گئیں لیکن انہیں کیا علم تھا کہ اللہ نے آج انکی اور انکی اسلام سے محبت کی آزمائش کا فیصلہ کر لیا ہے۔ سجدے میں جا کر اللہ کی بڑائی بیان کر رہی تھیں کہ اچانک کوئی چیز پیچھے سے آپکی شرمگاہ میں داخل ہو گئی۔ بچی تو تھیں نہیں آپ کہ پتہ نہ چلتا۔ آپ کو یہ معلوم تھا کہ کسی نے اپنا عضو تناسل آپکی شرمگاہ میں داخل کر دیا ہے اور اب دھکے لگا رہا ہے۔
بی بی فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا کے منہ مبارک سے سبحان رہی الاعلیٰ اب زور سے نکل رہا تھا کیونکہ اس نامعلوم مرد کے دھکے ناقابل برداشت ہوتے جا رہے تھے اور اس کے عضو کی لمبائی موٹائی بھی کافی زیادہ تھی۔ آپ پھر بھی بھرپور کوشش کر رہی تھیں کہ توجہ نماز پر ہی رہے۔ آخر کچھ دیر دھکے لگانے کے بعد اس شخص نے اپنا عضو نکال لیا آپ کی نرم و نازک ملائم شرمگاہ سے اپنا مادہ منویہ آپ کی شرمگاہ کے اندر خارج کرنے کی بجائے آپ کے چوتڑوں پر نکال دیا۔ بی بی فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا میں اب نماز مکمل کرنے کی بھی سکت نہ تھی۔ لہذا اسی حالت میں سجدے میں اللہ کو پکارتی رہیں حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوئے۔
جب اپنی ناز و نعم میں پلی لاڈلی بیٹی کو اس حالت میں دیکھا تو آپ کو دکھ پہنچا۔ لیکن ان دنوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں عورتوں سے رغبت کا جذبہ بہت ذیادہ تھا لہذا دکھ کا احساس ایک لمحے میں فنا ہو گیا اور اس کی جگہ ہوس نے لے لی۔ جی ہاں۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہی پیاری بیٹی کا اس حالت میں ریپ کر دیا۔
اس کے کچھ دن بعد بی بی فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا حاملہ ہو گئی تھیں لہذا بدنامی کے ڈر سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ان کا نکاح کر دیا گیا۔ اب پتہ نہیں حسن اور حسین نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد ہیں یا حضرت علی کی۔
327 notes
·
View notes