Tumgik
#بشریٰ بی بی
googlynewstv · 20 days
Text
190ملین پاؤنڈ ریفرنس،بشریٰ بی بی کی بریت کا فیصلہ حتمی فیصلے تک محفوظ
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت سات ستمبر تک ملتوی، عدالت نے بشریٰ بی بی کی بریت کا فیصلہ ریفرنس کے حتمی فیصلے تک محفوظ کرلیا۔ 190ملین پاؤنڈ ریفرنس ، اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے  سماعت کی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔۔  اس موقع پر نیب کے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی اور امجد پرویز  بھی ٹیم  کے ہمراہ موجود تھے۔۔   آج آخری گواہ تفتیشی…
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
بنی گالہ سب جیل میں محفوظ تصور نہیں کرتی، اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے، بشریٰ بی بی کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست
بشریٰ بی بی نے بانی پی ٹی آئی کے بنی گالہ میں گھر کو سب جیل قرار دینے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا،درخواست میں استدعا کی گئی  ہے  کہ خان ہاؤس کو سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ بشریٰ بی بی کو خان ہاؤس بنی گالا سے واپس اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں، 31 جنوری کو بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14 سال قید…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
meta-bloggerz · 3 months
Text
عدت میں نکاح کیس، انٹرویو میں خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی کو پاک باز، بانیٔ پی ٹی آئی سے روحانی تعلق بتایا: وکیل کے دلائل
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں کی سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کے وکیل نے بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل اپنا لیے۔ بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا کر رہے ہیں۔ سماعت کے دوران بانیٔ پی ٹی آئی کے وکلاء سلمان اکرم راجہ اور خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش…
0 notes
mediazanewshd · 5 months
Link
0 notes
apnabannu · 6 months
Text
کھانے میں ’زہر‘ دیے جانے کا الزام، حکومت کی بشریٰ بی بی کو اپنی مرضی کی جگہ سے معائنہ کروانے کی پیشکش
http://dlvr.it/T4yqQR
0 notes
cityheadlines · 6 months
Text
0 notes
risingpakistan · 8 months
Text
اچھا جج بشیر، بُرا جج بشیر
Tumblr media
احتساب عدالت کے جج بشیر نے نیب کے مقدمہ میں سال 2018 میں نواز شریف اور اُنکی بیٹی مریم نواز کو ایون فیلڈ کیس میں مجرم قرار دیتے ہوے دس سال اور سات سال کی قید بامشقت کی سزا دی۔ اُس موقع پر عمران خان اور تحریک انصاف کے رہنماوں اور ووٹروں، سپوٹروں نے خوشیاں منائیں، مٹھائیاں تقسیم کیں اور اسے انصاف اور احتساب کے نام پر سراہا اور اس فیصلہ کا ہر جگہ دفاع کیا۔ آج تقریباً کوئی پانچ چھ سال کے بعد اُسی احتساب عدالت کے اُسی جج بشیر نے اُسی نیب کے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور اُنکی اہلیہ کو 14,14 سال کی قید بامشقت اور کوئی ڈیڑھ ارب کے جرمانے کی سزا سنا دی۔ آج تحریک انصاف جج بشیر کے فیصلہ کو انصاف کا قتل قرار دے رہی ہے جبکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مٹھائیاں تو نہیں بانٹیں لیکن دونوں سیاسی جماعتیں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف فیصلہ کو انصاف کی عملداری کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔ یاد رہے کہ انہی جج بشیر کی اسی عدالت کے سامنے اسی نیب کا توشہ خانہ ریفرنس کا مقدمہ نواز شریف، آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف درج ہے۔ 
نواز، زرداری اور گیلانی کے خلاف نیب نے توشہ خانہ ریفرنس چند سال پہلے دائر کیا تھا۔ عمران خان اور اُنکی اہلیہ کے خلاف توشہ خانہ کا کیس چند ماہ پہلے جج بشیر کی عدالت کے سامنے دائر کیا گیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا کیس چند ماہ پہلے دائر ہوا، اُس کا نیب نے خوب پیچھا کیا اور آج جج بشیر کی عدالت نےاس مقدمہ میں فیصلہ بھی سنا دیا۔ جو توشہ خانہ کیس جج بشیر کی عدالت کے سامنے بہت پہلے دائر کیا گیا تھا وہ کہاں گم ہے، اُسکے حوالے سے نیب کیوں سویا ہوا ہے اور اُس کیس میں جج بشیر کیوں روزانہ کی بنیاد پر مقدمہ نہیں چلا رہے۔ جج بشیر کو ایک فرد کے طور پر نہ دیکھا جائے بلکہ یہ ایک ایسے نظام کا نام ہے جس نے احتساب کے نام پر گزشتہ 25 سال کے دوران ہماری سیاست، ہماری ریاست، ہمارے نظام احتساب اور عدالتی سسٹم کے کھوکھلے پن کو بے نقاب کیا لیکن اسکے باوجود جاری و ساری ہے۔ جج بشیر نے ماضی میں جو فیصلہ نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف دیا اُس میں اُنکی بریت ہو چکی۔ 
Tumblr media
نیب اور عدلیہ کی آنکھیں نواز شریف کے حوالے سے بالکل بدل چکیں اور اب عمران خان جس نظام احتساب کو ماضی میں احتساب کے نام پر انصاف کا نام دیتے تھے، خوشی مناتے تھے، دوسروں کو مٹھائیاں کھلاتے تھے اُن کو ا��ج سود سمیت وہی نظام 14 سال قید بامشقت واپس لوٹا رہا ہے اور آج وہ کہہ رہے ہیں کہ اُن کے ساتھ نانصافی ہو گئی اور احتساب کے نام پر اُن کو سیاسی وجہ پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ن لیگ کی طرف سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے بعد پریس کانفرنس کی گئی اوراس فیصلے کو Justify کیا گیا۔ یاد رہے کہ جج بشیر کی طرف سے نیب کے توشہ خانہ کیس میں فیصلہ کو سراہنے والی ن لیگ نے اپنے حالیہ الیکشن منشور میں اس بات کا وعدہ کیا ہے کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد نیب کے ادارہ کو ختم کر دے گی، جس سے نیب کی عدالتیں بھی ختم ہو جائیں گی کیوں کہ ن لیگ یہ سمجھتی ہے کہ نیب کے ادارے نے کبھی احتساب کیا ہی نہیں بلکہ احتساب کے نام پر سیاسی انجینئرنگ کی، غلط طریقہ سے سیاستدانوں اور سرکاری افسروں کو جیلوں میں ڈالا، اُن کو خلاف جھوٹے سچے مقدمات میں سزائیں دیں۔ 
وہ نیب جو بُرا تھا اور جسے ختم کیا جانا چاہیے اُس کے عمران خان کے خلاف فیصلے پر ن لیگ مطمئن کیوں ہے؟ دوسری طرف اس فیصلہ کے بعد عمران خان کی بہن علیمہ خان نے پاکستان کے عدالتی نظام پر سوالاٹ اُٹھا دیے۔ علیمہ خان اور ان کے بھائی نے یہی سوالات ماضی میں کیوں نہیں اُٹھائے جب اُن کے سیاسی مخالفین کو احتساب کے نام پر نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ ایسا نہیں کہ ہمارے حکمران اور سیاستدان کرپشن ، بدعنوانی یا غیر قانونی عمل میں شریک نہیں ہوتے۔ المیہ یہ ہے کہ ہمارا نظام احتساب اور نظام عدل ایک آنکھ سے دیکھنے کا عادی بن چکا ہے۔ اُن کو ایک آنکھ سے جو دکھایا جاتا ہے وہ وہی کچھ دیکھتے ہیں اور جب اُن کی ایک آنکھ بند کر کے دوسری آنکھ کھولنے کو کہا جاتا ہے تو وہ دوسری آنکھ سے بالکل اُس کے برعکس دیکھنا شروع کر دیتے ہیں جو کچھ اُنہیں پہلے دکھایا جاتا ہے۔ ہماری سیاست، نواز شریف اورعمران خان کا جرم یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کے اس ناقص نظام کے ہاتھوں ڈسے جانے پر خوشی مناتے ہیں اور جب خود ڈسے جاتے ہیں تو ناانصافی کا رونا روتے ہیں۔ سیاستدانوں کی یہ ناکامی رہی کہ وہ اس ملک کو ایک با اعتبار، آزاد اور انصاف پسند احتساب کا نظام دینے میں ناکام رہے۔ وہ کبھی اقتدار اور کبھی سزا اور جیل کی قید کاٹنے کے دائرہ کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جبکہ نیب اورجج بشیر والا نظام احتساب اپنی جگہ قائم ہے۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
pakistanpress · 10 months
Text
کیا پاکستان ہائبرڈ وار کے دور میں داخل ہو چکا ہے؟
Tumblr media
ہائبرڈ نفسیاتی جنگ میں عوام نہیں سمجھ سکتی کہ ملک کا دشمن کون ہے اور دوست کون؟ اس وقت پاکستان کے عوام ہائبرڈ وار لیول کے مدار میں داخل ہو چکے ہیں۔ زمینی حقائق کے مطابق عوام مختلف بیانیے میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ اپنے گھر میں تقسیم، اپنے محلے میں تقسیم، شہر میں تقسیم، ملک کی پارلیمنٹ میں تقسیم، اداروں میں تقسیم، عدلیہ میں تقسیم، ہر جگہ تقسیم۔ یہی ہمارے دشمن کا بین الاقوامی ایجنڈا ہے۔ قوم کو چاہیے کہ اس انتشار، خلفشار اور تقسیم سے بچیں اور عدلیہ، ریاست کے وسیع تر مفاد میں اپنے فیصلوں میں توازن پیدا کریں۔ سانحہ نو مئی کے شرپسندوں کو عبرت ناک سزا دینے کے لیے عدلیہ، حکومت اور عسکری ادارے کے ساتھ کھڑی ہونی چاہیے۔ حملہ آوروں اور سہولت کاروں پر دہشت گردی کے مقدمات چلانے اور ان کو آئندہ دنوں میں گرفتار کرنے کا حکم دیا جا چکا ہے۔ جناح ہاؤس اور عسکری تنصیبات پر حملے میں ملوث افراد کی شناخت ہو چکی ہے۔ تصاویر جاری اور 2800 سے زائد گرفتاریاں عمل میں لائی جا چکی ہیں اور نادرا کے تعاون سے ان کی مکمل شناخت ملنے کے بعد اخبارات میں ان ’قومی مجرموں‘ کی تصاویر شائع ہو چکی ہیں۔
نو مئی کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف آرمی ایکٹ 52 کی دفعہ 59 اور 60 کے تحت مقدمہ درج کروایا جا سکتا ہے اور ان دفعات کے تحت سزائے موت یا کم از کم عمر قید کی سزا دی جاتی ہے۔ آرمی ایکٹ 1952 کی کلاز 59 جو 76 صفحات پر مشتمل ہے، سول جرائم سے متعلق ہے۔ عسکری املاک کو نقصان پہنچانے کے جرم میں 3500 افراد کے مقدمات آرمی ایکٹ 1952 کے تحت فوجی عدالتوں میں چلائے جانے کا امکان ہے۔ القادر ٹرسٹ کے لیے پنجاب حکومت، ٹرسٹ ایکٹ کے تحت عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو تبدیل کر کے قانون کے مطابق ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنے کے لیے قانونی ماہرین سے رائے حاصل کر رہی ہے  کیونکہ طاقت سے اقتدار حاصل کرنے کے لیے جلاؤ گھیراؤ اور عدلیہ اور الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالنے کے لیے نئی روایت کی داغ بیل ڈال کر ریاست کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا گیا۔ سیاسی کشمکش نے ملک کو ایک مدت سے جس انتشار میں مبتلا کر رکھا ہے اور اس کا دائرہ جس طرح کلیدی ریاستی اداروں تک وسیع ہو گیا ہے، اس کی وجہ سے حالات کی سنگینی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
Tumblr media
آئین کی بالادستی کو یقینی بنا کر معاملات کو درست کرنے میں عدلیہ کا ادارہ مؤثر ک��دار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن آج اس کے اندر بھی اختلافات و تقسیم اور جانبداری واضح ہے، جس نے اس کے منصوبوں کو سخت متنازع بنا دیا ہے۔ اس کی روشن مثال عمران خان کی گرفتاری اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے اس گرفتاری کو قانونی طور پر جائز قرار دیے جانے کے فیصلہ اور اس پر ملک بھر میں تشدد اور احتجاج کے بعد 11 مئی کو چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے اس گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے عمران خان کی فوری رہائی اور 12 مئی کو اس معاملے کی ازسرِ نو سماعت کے حکم کی شکل میں ہوا۔ حیرت انگیز طور پر سپریم کورٹ میں ہونے والی اس تمام کارروائی اور اس کے فیصلے کی تفصیل نے آئین و قانون کی باریکیوں کو بخوبی سمجھنے والوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے کیونکہ جو ملزم ریمانڈ پر ہو تو ریمانڈ کے خاتمے تک اس کوعبوری ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
قومی سطح پر یہ امید کی جا رہی تھی کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے مسلح افواج کے شہدا کی یادگاروں اور جی ایچ کیو سمیت قومی اور عسکری اہمیت کے متعدد مقامات، جناح ہاؤس جو کورکمانڈر کی رہائش گاہ تھی اور سرکاری املاک کو جس طرح تخریب کاری کا نشانہ بنایا ہے، عدالتِ عظمیٰ اس کا نوٹس لے گی۔ لیکن چیف جسٹس آف پاکستان نے ان واقعات پر عمران خان سے محض ندامت کی اپیل کی، جو ان کی طرف سے عملاً مسترد کر دی گئی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق 12 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کے خلاف دس مقدمات میں غیرمعمولی ریلیف دیا گیا۔ توشہ خانہ جیسا اہم فوجداری مقدمہ جس میں عمران خان پر فردِ جرم عائد ہو رہی تھی، آٹھ جون تک حکم امتناع کے علاوہ آئندہ کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم صادر ہوا۔ حالانکہ قانونِ فوجداری کے مطابق فردِ جرم عائد ہونے پر حکمِ امتناعی جاری نہیں کیا جا سکتا۔ عمران خان نے رہائی کے بعد نہایت غیر ذمے داری کے ساتھ قومی احتساب بیورو کی جانب سے اپنی گرفتاری کا الزام آرمی چیف پر عائد کیا۔ اپنے حامیوں کی تخریب کاری کی مذمت اور اس سے باز رہنے کی ہدایت کے بجائے انہوں نے عملاً اس کی یوں حوصلہ افزائی کی کہ اگر ان کو دوبارہ گرفتار کیا گیا تو ایسا ہی ردِعمل دوبارہ سامنے آئے گا۔ صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے اور ملک کی سلامتی، قانون کی حقیقی بالادستی کے لیے مقتدر حلقوں میں آئین و قانون کے مطابق حل نکالنے کے لیے روڈ میپ تیار کیا جا رہا ہے۔
عدالت عظمیٰ کے حالیہ طرزِ عمل اور مس کنڈکٹ کے دائرہ کار کا بھی جائزہ لیتے ہوئے سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کے حالیہ ایکٹ کے مطابق اہم فیصلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جب عمران خان کو ایک شب کے لیے عدالتِ عظمیٰ کا مہمان بنانے کا فیصلہ ہوا تو ان کے لیے آرام دہ قیام کی خاطر ایوانِ صدر سپریم کورٹ سے ملحق ہونے کے باعث عمران خان کی اولین ترجیح تھی۔ ان کا خیال تھا کہ حکومت انہیں دوبارہ گرفتار نہیں کر سکے گی اور ایوانِ صدر ایک محفوظ مقام رہے گا، لیکن سپریم کورٹ نے ان کو پولیس لائن کے ریسٹ ہاؤس میں قیام کی اجازت دی کیونکہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے قریب ہے لیکن ایوانِ صدر سے 20 مہمانوں کا کھانا گیسٹ ہاؤس پہنچا دیا گیا اور ایوانِ صدر نے ان کی میزبانی کی۔ سپریم کورٹ کے خلاف حکومتی اتحاد نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے ریڈ زون میں دھرنے کا اعلان بھی کیا، تاہم ایک روزہ احتجاج کے بعد اسے ملتوی کر دیا گیا۔ نو مئی کو جو کچھ ہوا، پاکستان کی تاریخ میں شاید اس سے سیاہ دن نہ آئے، لیکن آرمی چیف کے ضبط اور برداشت نے قوم کو خانہ جنگی کے عذاب سے بچا لیا۔
کنور دلشاد  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
globalknock · 1 year
Text
توشہ خانہ جعلسازی کیس؛ پولیس نے بشریٰ بی بی کی گرفتاری مانگ لی
اسلام آباد: توشہ خانہ جعل سازی کیس میں پولیس نے بشریٰ بی بی کی گرفتاری مانگ لی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ جعل سازی کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کی، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔ دوران سماعت پولیس نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ کی گرفتاری مانگتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ توشہ خانہ جعل سازی کیس…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
762175 · 2 years
Text
نیب کی ٹیم عمران خان کے گھر پہنچ گئی
لاہور : توشہ خانہ کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی رہائش گاہ نیب ٹیم پہنچ گئی۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹیم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو طلبی کے نوٹس پر دستخط کرانے کے لیے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق لاہور میں زمان پارک کی رہائش گاہ پر عمران خان کے وکیل نے نیب کا نوٹس وصول کرلیا ہے، واضح رہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 21 days
Text
190ملین پاؤنڈ ریفرنس،بشریٰ بی بی  کی بریت پرفیصلہ محفوظ
عدالت نے 190ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواست پر  دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا کل سنایا جائے گا۔ اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔عمران خان اور بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیاگیا۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل چوہدری ظہیر عباس کی عدم دستیابی کے باعث نیب کے تفتیشی آفیسر میاں عمر ندیم پر جرح نہ ہوسکی۔وکیل…
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7،7 سال قید اور 5،5 لاکھ جرمانہ
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے عدت میں نکاح کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا گیا۔سینئر سول جج قدرت اللّٰہ نے مختصر فیصلہ سنایا ہے۔ جج قدرت اللّٰہ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی ہے۔عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ اسلام آباد کے سینئر سول جج قدرت اللّٰہ نے گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoguys657 · 2 years
Text
نیب کی ٹیم عمران خان کے گھر پہنچ گئی
لاہور : توشہ خانہ کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی رہائش گاہ نیب ٹیم پہنچ گئی۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹیم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو طلبی کے نوٹس پر دستخط کرانے کے لیے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق لاہور میں زمان پارک کی رہائش گاہ پر عمران خان کے وکیل نے نیب کا نوٹس وصول کرلیا ہے، واضح رہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mediazanewshd · 5 months
Link
0 notes
apnabannu · 8 months
Text
نکاح کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف آنے والے فیصلے کو پاکستان میں خواتین کے لیے ’خطرناک نظیر‘ کیوں قرار دیا جا رہا ہے؟
http://dlvr.it/T2HGwG
0 notes
gamekai · 2 years
Text
نیب کی ٹیم عمران خان کے گھر پہنچ گئی
لاہور : توشہ خانہ کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی رہائش گاہ نیب ٹیم پہنچ گئی۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹیم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو طلبی کے نوٹس پر دستخط کرانے کے لیے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق لاہور میں زمان پارک کی رہائش گاہ پر عمران خان کے وکیل نے نیب کا نوٹس وصول کرلیا ہے، واضح رہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes