Tumgik
#حکم امتناع
airnews-arngbad · 6 months
Text
 Regional Urdu Text Bulletin, Chhatrapati Sambhajinagar
Date : 17 March 2024
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ  :  ۱۷ ؍مارچ  ۲۰۲۴؁ ء
وقت  :  صبح  ۹.۰۰   سے  ۹.۱۰   بجے 
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں  ... 
٭ لوک سبھا چُنائو کا لائحہ عمل جاری  ‘  ملک بھر میں 7؍ مراحل میں کی جائےگی رائےدہی  ‘
  4؍ جون کو  رائے شمار ی 
٭ مہاراشٹر میں 19؍ اپریل سے 20؍ مئی کے دوران  5؍ مراحل میں ہوں گے چُنائو  ‘  مراٹھواڑے میں 26؍  اپریل  ‘  7؍ مئی  اور  13؍ مئی کے روز کی جائے گی ووٹنگ 
٭ کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا ممبئی میں اختتام پذیر 
اور
٭ ناندیڑ ضلعے میں بے موسم بارش  نیز  ژالہ باری  ‘  بجلی گر نے سے ایک شخص کی موت 
اب خبریں تفصیل سے...
لوک سبھا چُنائو کا لائحہ عمل جاری کر دیاگیا ہے ۔ اِس کے مطا بق ملک بھر میں 7؍ مراحل میں رائے دہی کی جائے گی ۔ مرکزی چُنائو کمیشن کے کمشنر راجیو کمار نے کل نئی دِلّی میں صحافیوں کو یہ معلومات دی ۔ انھوں نے بتا یا کہ پہلے مرحلے میں 19؍ اپریل کے روز  لوک سبھا کی 102؍ نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ اِسی طرح 26؍ اپریل کے روز 89؍ نشستوں کے لیے  ‘  7؍ مئی کے روز 94؍ نشستوں کے لیے 13؍ مئی کے روز 96؍ نشستوں کے لیے 20؍ مئی کے روز 49؍ نشستوں کے لیے 25؍ مئی کے روز 57؍ نشستوں کے لیے  اور  یکم جون کو  بھی 57؍ نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جا ئیں گے ۔ رائے شماری 4؍ جون کے روز کی جائے گی ۔
***** ***** ***** 
مہاراشٹر میں 5؍ مراحل میں  اور  مراٹھواڑے میں 3؍ مراحل میں لوک سبھا چُنائو کے لیے ووٹ ڈالے جا ئیں گے ۔ پہلے مرحلے میں 19؍ اپریل کے روز  رام ٹیک  ‘  ناگپور  ‘  بھنڈارا-گوندیا  ‘  گڈ چِرولی - چیمور  اور  چندر پور میں رائے دہی کی جائے گی ۔ دوسرے مرحلے میں 26؍ اپریل کے روز  بلڈھانہ  ‘  آکولا  ‘  امرا وتی  ‘  وردھا ‘  ایوت محل-واشم ‘  ہنگولی  ‘  ناندیڑ  اور  پر بھنی میں ووٹنگ کی جائے گی ۔ تیسرے مرحلے کےتحت7؍ مئی کے روز  رائے گڑھ  ‘ بارامتی  ‘  دھارا شیو  ‘  لاتور  ‘  شولا پور  ‘  ماڈھا  ‘  سانگلی  ‘  ساتارا  ‘  رتناگیری-سندھو درگ  ‘  کو لہا پور   اور  ہاتھ کڑنگلے میں رائے دہی کی جائے گی ۔ چوتھے مرحلےمیں 13؍ مئی کے روز  نندور بار  ‘  جلگاوں  ‘  راویر  ‘  جالنہ  ‘  چھترپتی سنبھا جی نگر  ‘ ماوڑ  ‘  پو نا  ‘  شیرور  ‘  احمد نگر  ‘  شر ڈی  اور  بیڑ میں ووٹنگ کی جائے گی ۔ پانچویں مرحلے کے تحت 20؍ مئی کے روز  دھو لیہ  ‘  دنڈوری  ‘  ناسک  ‘  پالگھر  ‘  بھونڈی  ‘  کلیان  ‘  تھانہ  اور  ممبئی کے 6؍ حلقہ انتخابات میں رائے دہی کی جائے گی ۔ 
لوک سبھا چُنائوکے پروگرام کا اعلان ہوتے ہی ملک بھر میں حکم امتناع نافذ ہو چکا ہے ۔
***** ***** ***** 
اخباری کانفرنس کے دوران چُنائو کمشنر نے ملک بھر کے رائے دہندگان  نیز  رائے دہی کے لیے مہیا کی جا نے والی سہولیات کی تفصیلات پیش کی ۔ ملک بھر میں کُل 97؍ کروڑ رائے دہندگان ہیں اِن میں سے ایک کروڑ 82؍ لاکھ نئے رائے دہندگان ہیں ۔ تمام رائے دہندگان کے لیے ملک بھر میں ساڑھے دس لاکھ رائے دہی مراکز بنائے جا ئیں گے ۔ 85؍ سال سے زیادہ عمر کے رائے دہندگان  اور  معذور  رائے دہندگان کو اپنے گھر بیٹھےووٹ دینے کی سہولت بھی دی جائے گی ۔
***** ***** ***** 
  چُنائو کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے لیے قواعد و ضوابط بھی جا ری کر دیے ہیں ۔ اِس کے مطا بق انتخابی تشہیر کے دوران دیے گئے احکامات  اور  حکم امتناع پر عمل آوری لازمی قرار دی گئی ہے ۔ اِس طرح مجرمانہ پس منظر کے  فرد  کو پارٹی نے امید واری کیوں دی اِس بات کی وضاحت بھی کرنا ہوگی۔ چُنائو کمشنر نے تشہیر کے دوران حدود کا خیال رکھنے کی بھی اپیل کی ہے ۔
***** ***** ***** 
مراٹھا ریزر ویشن کے ٹوٹِفِکیشن کے تحت رشتہ داروں کے لیے کیے گئے اقدام پر اعتراضات کی جانچ پڑ تال کرکے 4؍ ماہ میں حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا ۔ وزیر اعلی ٰ ایکناتھ شندے نے یہ اعلان کیا ہے ۔ وہ کل ریاستی کابینہ کی میٹنگ کے بعد صحافیوں سے اظہار خیال کر رہے تھے ۔ 
اِسی دوران مراٹھا ریزر ویشن کے لیے کوشاں منوج جرانگے پاٹل نے مطالبہ کیاہے کہ رشتہ داروں سے متعلق قوانین پر عمل در آمد کیا جائے اِسی طرح مراٹھا احتجاجیوں پر دائر فرد جرم واپس لیے جائیں ۔وہ کل جالنہ ضلعے کے انتر والی سراٹی میں صحافیو ں سے مخاطب تھے ۔
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
یہ خبریں آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
معذور افراد کو خود کفیل بنا نے کے مقصد سے  ’’  موبائل شاپ آن وہیکل  ‘‘  نامی پروگرام شروع کیاگیا ہے ۔ اِس کے تحت معذوروں کو ماحول دوست وہیکل دستیاب کر وانے کی اسکیم کا آغاز کل ممبئی میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں کیا گیا ۔ اِس موقعے پر 4؍ معذور افراد کو گرین اینر جی سے چلنے والی ماحول دوست گشتی دکانوں کی کنجیاں  وزیر اعلیٰ کے ہاتھوں سپرد کی گئیں۔
***** ***** ***** 
کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی کی بھارت جو ڑو یاترا کل دوپہر ممبئی پہنچی ۔ مُلُنڈ کے بھانڈوپ چوک سے راہل گاندھی کی یاترا کا  اندرون ممبئی سفر شروع ہوا تھا ۔ یہ یاترا  مُلُنڈ  ‘  دھارا وی   اور  ماٹونگاسے ہوتے ہوئے چیتیہ بھومی پر واقع ڈاکٹر با با صاحیب امبیڈکر یادگار کے قریب پہنچ کر اختتام کو پہنچی ۔پر ینکا گاندھی بھی اِس  دوران راہل گاندھی کے ہمراہ تھیں ۔  
***** ***** ***** 
پر سار بھارتی کے چیر مین عہدے پر نو نیت کمار سہگل کا تقرر کیا گیا ہے ۔ انھوں نے کل اپنے عہدے کا چارج حاصل کیا ۔ جناب سہگل سبک دوش بیورو کریٹ ہیں ۔ اُن کا تقرر  3؍ برسوں کے لیے کیا گیا ہے ۔
***** ***** ***** 
ناندیڑ ضلعے کے نائے گائوں میں کل شام بے موسم بارش  اور  ژالہ باری ہوئی ۔ اِس بارش کی وجہ سے ربیع کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے ۔ پک کر تیار ہو چکی گندم کی فصل بھیگ جانے کی وجہ سے کسان پریشان ہیں ۔ جوار  اور  کر ڈی کی فصل بھی ضائع ہو گئی ہیں ۔ کندھار تعلقے کے یے لور میں 20؍ سالہ نوجوان پر بجلی گر نے سے اُس کی موت واقع ہو گئی ۔ اِسی طرح ایک دیگر حادثے میں نائے گائوں تعلقے کے راتوڑی میں بجلی گر نے سے میاں- بیوی  شدید زخمی ہو گئے ۔ 
وِدربھ کے ناگپور شہر میں بھی کل شام بے موسم بارش  اور  ژالہ باری ہونے کی خبر ہے ۔ بھنڈارا  اور  گوندیا میں آج بےمو سم بارش کی پیشن گوئی کی گئی ہے ۔محکمہ موسمیات کی اطلاع کے مطا بق مراٹھواڑےپر کم دبائو کا پٹہ سرگرم ہے ۔ 
***** ***** ***** 
دھارا شیو ضلعے میں امن و امان کا جائزہ لینے کے مقصد سے پولس سپرنٹنڈنٹ دفتر میں کل ایک میٹنگ کا انعقاد کیاگیا تھا ۔ اِس موقعے پر خصوصی ڈائریکٹر جنرل آف پولس  وِریندر مشرا نے بتا یاکہ پاردھی برادران کو ترقی کی راہ پر چلانے کےمقصد سے دھارا شیو ضلعے میں نافذ العمل’’ پہاٹ  ‘‘نامی پروگرام کو چھتر پتی سنبھا جی نگر حلقے کے تحت چاروں اضلاع میں بھی چلا یا جائے گا ۔
***** ***** ***** 
ہنگولی-ممبئی جن شتابدی ایکسپریس ٹرین کے ریزر ویشن ٹکٹ اب ہنگو لی میں علی الصبح سوا چار بجے تک خریدے جاسکتے ہیں ۔ جنوب وسطی ریلوے کے ناندیڑ دفتر نے یہ فیصلہ کیا ہے ۔ معمول کے اوقات یعنی صبح 8؍ بجے سے رات 8؍ بجے کے بعد ہنگولی ریلوے اسٹیشن پر رات 12؍ بجے سے علی الصبح سوا چار بجے کے دوران بھی جن شتابدی ایکسریس کے ریزر ویشن کے ٹکٹ خریدے جا سکتے ہیں ۔
***** ***** *****
سوئیپ پروگرام کے تحت رائے دہندگان سے واقفیت  اور  رائے دہی کی ترغیب دینے کے مقصد سے چھتر پتی سنبھا جی نگر کے ضلع کلکٹر دلیپ سوامی نے کل ضلعے کے ثانوی   اور  اعلیٰ ثانوی اسکولوں کے صدر مدرسین کے ساتھ ایک میٹنگ کی ۔اِس مو قعے پر انھوں نے کہا کہ جمہوریت کے اِس جشن میں رائے دہی کی صورت میں حصہ لیں ۔کلکٹر صاحب نے جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے حاضرین سے تعاون کرنے کی بھی اپیل کی ۔ 
***** ***** *****
لوک سبھا چُنائو کے دوران امن و سلامتی قائم رکھنے کے مقصد سے  بیڑ ضلعے میں کسی بھی قسم  کے  ذاتی  ‘  لسانی  اور  مذہبی پروگرام پر پا بندی عائدکر دی گئی ہے ۔بیڑ ضلع کلکٹر دیپا مُدھوڑ منڈے نے یہ اطلاع دی ہے ۔
***** ***** *****
چھتر پتی سنبھا جی نگر کی  ڈاکٹر امبیڈکر سینا کا 11؍واں یوم تاسیس آئندہ 20؍ تاریخ کے روز مہاڈ کے چودار  تڑ  میں منا یا جائے گا ۔ اِس کے بعد ڈاکٹر بابا صاحیب امبیڈ کر کے آبائی گائوں رتنا گیری ضلعے کے امبا وڈے گائوں میں سینا کی ریلی جائے گی ۔ ڈاکٹر امبیڈکر سینا کے قائد  بھائی دنکر ٹھوکڑ  اور  قومی کار گذر صدر  دیوی داس لہانے  نے پریس ریلیز کے ذریعے یہ معلومات دی ہے ۔
***** ***** *****
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے  ...
٭ لوک سبھا چُنائو کا لائحہ عمل جاری  ‘  ملک بھر میں 7؍ مراحل میں کی جائےگی رائےدہی  ‘
  4؍ جون کو  رائے شمار ی 
٭ مہاراشٹر میں 19؍ اپریل سے 20؍ مئی کے دوران 5؍ مراحل میں ہوں گے چُنائو  ‘  مراٹھواڑے میں 26؍  اپریل  ‘  7؍ مئی  اور  13؍ مئی کے روز کی جائے گی ووٹنگ 
٭ کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا ممبئی میں اختتام پذیر 
اور
٭ ناندیڑ ضلعے میں بے موسم بارش  نیز  ژالہ باری  ‘  بجلی گر نے سے ایک شخص کی موت
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر ��ر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
نکاح کیس میں حکم امتناع میں 31 جنوری تک توسیع
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدت کے دوران نکاح کیس میں گواہان کے بیانات قلمبند کرنے سے روکنے سے متعلق حکم امتناع میں 31 جنوری تک توسیع  کر دی ہے۔ عمران خان اور انکی اہلیہ بشری بی بی  کے خلاف غیر شرعی نکاح  سے متعلق معاملے کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔ عمران خان کی جانب سے عثمان ریاض گل و دیگر عدالت پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ نہیں ہیں تو اس کیس کو اگلے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 8 months
Text
قاضی فائز عیسیٰ کا جسٹس منیر سے موازنہ
Tumblr media
گاہے خیال آتا ہے شاید ہم پاکستانیوں کا باوا آدم ہی نرالا ہے۔ آج تک ہم جسٹس منیر کو اسلئے مطعون کرتے چلے آئے ہیں کہ انہوں نے نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے کرنیکی روایت کیوں ڈالی مگر اچانک مزاج بدلا تو اب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اسلئے ہدف تنقید بنا لیا گیا ہے کہ انہوں نے نظریہ ضرورت کے بجائے آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنا کیوں شروع کر دیئے ہیں۔ میرا خیال ہے ایک بار ہم یہ طے کر لیں کہ عدلیہ کو آئین و قانون کی رو سے کام کرنا چاہئے یا پھر اخلاقیات، آئین کی روح اور سیاسی مصلحت جیسی مبہم اصطلاحات کے پیش نظر فیصلے کرنے چاہئیں۔ اگر تو آئین کے بجائے آئین کی روح، اخلاقی تقاضوں اور زمینی حقائق کے تحت کام چلانا ہے تو پھر یہ سب اصول بدلتے رہیں گے۔ ہر چیف جسٹس کی اپنی لغت اور اپنی تشریح و تعبیر ہو گی۔ لہٰذا بہتر یہی ہو گا کہ ہر عدالتی فیصلے کو آئین و قانون کی کسوٹی پرجانچنے کے بعد رائے دی جائے۔ سب سے پہلا اعتراض یہ کیا جارہا ہے کہ جس طرح اے این پی کو ایک موقع دیدیا گیا اور چتائونی دینے کے بعد لالٹین کا انتخابی نشان لوٹا دیا گیا اسی طرح پی ٹی آئی کو بھی جرمانہ کر دیا جاتا، اس قدر سخت سزا نہ دی جاتی۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہر پارٹی الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے اپنے دستور کے مطابق پارٹی الیکشن کروانے کی پابند ہے۔ 
مثال کے طور پر پی ٹی آئی کے دستور میں لکھا ہے کہ ہر تین سال بعد انٹرا پارٹی الیکشن ہونگے۔ لیکن الیکشن ایکٹ 2017ء کے مطابق جماعتی انتخابات کیلئے پانچ سال کی مہلت دی گئی ہے۔ اے این پی کے انٹرا پارٹی الیکشن مئی 2019ء میں ہوئے تھے اور پانچ سال کی مہلت مئی 2024ء میں ختم ہو گی اسلئے عوامی نیشنل پارٹی کو جرمانہ کر کے انتخابی نشان لوٹا دیا گیا مگر پی ٹی آئی کی واردات کتنی گھنائونی ہے، آپ سنیں گے تو حیران رہ جائیں گے۔2017ء میں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن ہوئے، کتنے شفاف تھے، اس تفصیل میں نہیں جاتے۔ اب 2022ء میں پانچ سال پورے ہونے سے پہلے دوبارہ انتخابات کروانے تھے۔ الیکشن کمیشن نے مئی 2021ء میں جب عمران خان وزیراعظم تھے، تب پہلا نوٹس جاری کیا۔ پی ٹی آئی نے اسے جوتے کی نوک پر رکھا۔ کچھ عرصہ بعد دوسرا نوٹس جاری کیا گیا اور 13 جون 2022ء کی ڈیڈلائن مقرر کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس تاریخ سے پہلے انتخابات نہ کروائے تو پارٹی کو انتخابی نشان سے محروم کر دیا جائیگا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین کی طرف سے جون 2022ء میں الیکشن کمیشن کو بتایا گیا کہ انٹرا پارٹی الیکشن ہو گئے ہیں۔ 
Tumblr media
اگرچہ حقیقی انتخابات کسی بھی سیاسی جماعت میں نہیں ہوتے مگر ضابطے اور قانون کے مطابق رسمی کارروائی ضرور کی جاتی ہے مگر پی ٹی آئی نے رسمی انتخابات کا تکلف اور تردد بھی گوارہ نہ کیا۔ 13 ستمبر 2023ء الیکشن کمیشن نے اس جعلسازی اور فراڈ کا سراغ لگا لیا۔ قانونی تقاضا تو یہ تھا کہ اسی موقع پر انتخابی نشان واپس لے لیا جاتا لیکن مقبول سیاسی جماعت کو ایک موقع اور دیتے ہوئے دوبارہ انتخابات کروانے کا موقع دیدیا۔ الیکشن کمیشن کی ہدایات پر عمل کرنے کے بجائے اس نوٹس کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ اور پھر 2 دسمبر 2023ء کو نام نہاد انتخابات کے ذریعے نئی قیادت کا اعلان کر دیا گیا۔ جب انہیں چیلنج کیا گیا اور الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان واپس لینے کا فیصلہ دیا تو لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کے بجائے پشاور ہائیکورٹ سے حکم امتناع لے لیا گیا۔ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کا دفاع تو ان کے وکلاء نے بھی نہیں کیا لیکن سچ تو یہ ہے کہ انتخابات کے لئے محض رسمی کارروائی بھی پوری نہیں کی گئی۔مثلاً سپریم کورٹ میں سماعت کے د وران سوال ہوا، پارٹی الیکشن کے لئے کوئی نامزدگی فارم تو بنایا ہو گا؟
بتایا گیا، جی نامزدگی فارم ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔ چیف جسٹس نے اسی وقت ویب سائٹ کھولی تو وہاں نامزدگی فارم موجود نہیں تھا۔ دعویٰ کیا گیا کہ پارٹی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے لئے پچاس ہزار روپے فیس مقرر کی گئی تھی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا، کس اکائونٹ میں وہ فیس جمع ہوئی، اس کا کوئی ثبوت ہے؟ آپ بھی تو اپنے سیاسی مخالفین سے رسیدیں مانگتے رہے ہیں تو ایسی کوئی رسید ہے تو پیش کر دیں۔ مگر کوئی ثبوت ہوتا تو سامنے آتا۔ جب اور کوئی جواب نہیں بن پاتا تو کہا جاتا ہے کہ دیگر جماعتوں کے انتخابات بھی تو ایسے ہی ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) یا کسی اور سیاسی جماعت کے لوگوں نے اپنے پارٹی انتخابات کو چیلنج کیا؟ کسی اور سیاسی جماعت نے اس نوعیت کے فراڈ اور جعلسازی کا ارتکاب کیا؟ کیا کسی اور سیاسی جماعت کو اس قدر مہلت ملی جتنی پی ٹی آئی کے حصے میں آئی؟ عدالت میں کہا گیا، اکبر ایس بابر کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا، انہوں نے کب استعفیٰ دیا؟ کسی اور پارٹی میں شمولیت اختیار کی یا پھر کب انہیں پارٹی سے نکالا گیا، کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں۔ پی ٹی آئی کے وکلا ء خاموش رہے۔ کہا جاتا ہے کہ تکنیکی بنیادوں پر ملک کی بڑی سیاسی جماعت کو میدان سے باہر کر دیا گیا۔ قانون نام ہی تکنیک کا ہے۔ ہم سب اپنی آمدنی و اخراجات سے متعلق جو گوشوارے جمع کرواتے ہیں کیا وہ 100 فیصد ٹھیک ہوتے ہیں، نہیں۔ لیکن اگر کوئی شخص گوشوارے جمع ہی نہ کروائے یا پھر جعلسازی کرتا پکڑا جائے تو ٹیکنیکل گرائونڈز پر اس کے خلاف کارروائی ہو گی۔
محمد بلال غوری
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
pakistanpress · 10 months
Text
کیا پاکستان ہائبرڈ وار کے دور میں داخل ہو چکا ہے؟
Tumblr media
ہائبرڈ نفسیاتی جنگ میں عوام نہیں سمجھ سکتی کہ ملک کا دشمن کون ہے اور دوست کون؟ اس وقت پاکستان کے عوام ہائبرڈ وار لیول کے مدار میں داخل ہو چکے ہیں۔ زمینی حقائق کے مطابق عوام مختلف بیانیے میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ اپنے گھر میں تقسیم، اپنے محلے میں تقسیم، شہر میں تقسیم، ملک کی پارلیمنٹ میں تقسیم، اداروں میں تقسیم، عدلیہ میں تقسیم، ہر جگہ تقسیم۔ یہی ہمارے دشمن کا بین الاقوامی ایجنڈا ہے۔ قوم کو چاہیے کہ اس انتشار، خلفشار اور تقسیم سے بچیں اور عدلیہ، ریاست کے وسیع تر مفاد میں اپنے فیصلوں میں توازن پیدا کریں۔ سانحہ نو مئی کے شرپسندوں کو عبرت ناک سزا دینے کے لیے عدلیہ، حکومت اور عسکری ادارے کے ساتھ کھڑی ہونی چاہیے۔ حملہ آوروں اور سہولت کاروں پر دہشت گردی کے مقدمات چلانے اور ان کو آئندہ دنوں میں گرفتار کرنے کا حکم دیا جا چکا ہے۔ جناح ہاؤس اور عسکری تنصیبات پر حملے میں ملوث افراد کی شناخت ہو چکی ہے۔ تصاویر جاری اور 2800 سے زائد گرفتاریاں عمل میں لائی جا چکی ہیں اور نادرا کے تعاون سے ان کی مکمل شناخت ملنے کے بعد اخبارات میں ان ’قومی مجرموں‘ کی تصاویر شائع ہو چکی ہیں۔
نو مئی کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف آرمی ایکٹ 52 کی دفعہ 59 اور 60 کے تحت مقدمہ درج کروایا جا سکتا ہے اور ان دفعات کے تحت سزائے موت یا کم از کم عمر قید کی سزا دی جاتی ہے۔ آرمی ایکٹ 1952 کی کلاز 59 جو 76 صفحات پر مشتمل ہے، سول جرائم سے متعلق ہے۔ عسکری املاک کو نقصان پہنچانے کے جرم میں 3500 افراد کے مقدمات آرمی ایکٹ 1952 کے تحت فوجی عدالتوں میں چلائے جانے کا امکان ہے۔ القادر ٹرسٹ کے لیے پنجاب حکومت، ٹرسٹ ایکٹ کے تحت عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو تبدیل کر کے قانون کے مطابق ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنے کے لیے قانونی ماہرین سے رائے حاصل کر رہی ہے  کیونکہ طاقت سے اقتدار حاصل کرنے کے لیے جلاؤ گھیراؤ اور عدلیہ اور الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالنے کے لیے نئی روایت کی داغ بیل ڈال کر ریاست کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا گیا۔ سیاسی کشمکش نے ملک کو ایک مدت سے جس انتشار میں مبتلا کر رکھا ہے اور اس کا دائرہ جس طرح کلیدی ریاستی اداروں تک وسیع ہو گیا ہے، اس کی وجہ سے حالات کی سنگینی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
Tumblr media
آئین کی بالادستی کو یقینی بنا کر معاملات کو درست کرنے میں عدلیہ کا ادارہ مؤثر کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن آج اس کے اندر بھی اختلافات و تقسیم اور جانبداری واضح ہے، جس نے اس کے منصوبوں کو سخت متنازع بنا دیا ہے۔ اس کی روشن مثال عمران خان کی گرفتاری اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے اس گرفتاری کو قانونی طور پر جائز قرار دیے جانے کے فیصلہ اور اس پر ملک بھر میں تشدد اور احتجاج کے بعد 11 مئی کو چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے اس گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے عمران خان کی فوری رہائی اور 12 مئی کو اس معاملے کی ازسرِ نو سماعت کے حکم کی شکل میں ہوا۔ حیرت انگیز طور پر سپریم کورٹ میں ہونے والی اس تمام کارروائی اور اس کے فیصلے کی تفصیل نے آئین و قانون کی باریکیوں کو بخوبی سمجھنے والوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے کیونکہ جو ملزم ریمانڈ پر ہو تو ریمانڈ کے خاتمے تک اس کوعبوری ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
قومی سطح پر یہ امید کی جا رہی تھی کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے مسلح افواج کے شہدا کی یادگاروں اور جی ایچ کیو سمیت قومی اور عسکری اہمیت کے متعدد مقامات، جناح ہاؤس جو کورکمانڈر کی رہائش گاہ تھی اور سرکاری املاک کو جس طرح تخریب کاری کا نشانہ بنایا ہے، عدالتِ عظمیٰ اس کا نوٹس لے گی۔ لیکن چیف جسٹس آف پاکستان نے ان واقعات پر عمران خان سے محض ندامت کی اپیل کی، جو ان کی طرف سے عملاً مسترد کر دی گئی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق 12 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کے خلاف دس مقدمات میں غیرمعمولی ریلیف دیا گیا۔ توشہ خانہ جیسا اہم فوجداری مقدمہ جس میں عمران خان پر فردِ جرم عائد ہو رہی تھی، آٹھ جون تک حکم امتناع کے علاوہ آئندہ کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم صادر ہوا۔ حالانکہ قانونِ فوجداری کے مطابق فردِ جرم عائد ہونے پر حکمِ امتناعی جاری نہیں کیا جا سکتا۔ عمران خان نے رہائی کے بعد نہایت غیر ذمے داری کے ساتھ قومی احتساب بیورو کی جانب سے اپنی گرفتاری کا الزام آرمی چیف پر عائد کیا۔ اپنے حامیوں کی تخریب کاری کی مذمت اور اس سے باز رہنے کی ہدایت کے بجائے انہوں نے عملاً اس کی یوں حوصلہ افزائی کی کہ اگر ان کو دوبارہ گرفتار کیا گیا تو ایسا ہی ردِعمل دوبارہ سامنے آئے گا۔ صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے اور ملک کی سلامتی، قانون کی حقیقی بالادستی کے لیے مقتدر حلقوں میں آئین و قانون کے مطابق حل نکالنے کے لیے روڈ میپ تیار کیا جا رہا ہے۔
عدالت عظمیٰ کے حالیہ طرزِ عمل اور مس کنڈکٹ کے دائرہ کار کا بھی جائزہ لیتے ہوئے سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کے حالیہ ایکٹ کے مطابق اہم فیصلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جب عمران خان کو ایک شب کے لیے عدالتِ عظمیٰ کا مہمان بنانے کا فیصلہ ہوا تو ان کے لیے آرام دہ قیام کی خاطر ایوانِ صدر سپریم کورٹ سے ملحق ہونے کے باعث عمران خان کی اولین ترجیح تھی۔ ان کا خیال تھا کہ حکومت انہیں دوبارہ گرفتار نہیں کر سکے ��ی اور ایوانِ صدر ایک محفوظ مقام رہے گا، لیکن سپریم کورٹ نے ان کو پولیس لائن کے ریسٹ ہاؤس میں قیام کی اجازت دی کیونکہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے قریب ہے لیکن ایوانِ صدر سے 20 مہمانوں کا کھانا گیسٹ ہاؤس پہنچا دیا گیا اور ایوانِ صدر نے ان کی میزبانی کی۔ سپریم کورٹ کے خلاف حکومتی اتحاد نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے ریڈ زون میں دھرنے کا اعلان بھی کیا، تاہم ایک روزہ احتجاج کے بعد اسے ملتوی کر دیا گیا۔ نو مئی کو جو کچھ ہوا، پاکستان کی تاریخ میں شاید اس سے سیاہ دن نہ آئے، لیکن آرمی چیف کے ضبط اور برداشت نے قوم کو خانہ جنگی کے عذاب سے بچا لیا۔
کنور دلشاد  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
apnabannu · 1 year
Text
سپریم کورٹ سے چئیرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ فوجداری ٹرائل پر فوری حکم امتناع نہ مل سکا
http://dlvr.it/St57ws
0 notes
osarothomprince · 2 years
Text
قومی اسمبلی؛ کراچی کے 9 حلقوں میں ضمنی الیکشن روک دیا گیا
سندھ ہائی کورٹ نے 16 مارچ کو 9 حلقوں میں ضمنی الیکشن پر 25 مارچ تک حکم امتناعی جاری کردیا۔ اسلام آباد، لاہور، پشاور اور بلوچستان کے بعد سندھ ہائیکورٹ سے بھی پی ٹی آئی کو ریلیف مل گیا۔ کراچی کے 9 حلقوں میں ضمنی الیکشن پر 25 مارچ تک حکم امتناع جاری کردیا۔ چیف…قومی اسمبلی؛ کراچی کے 9 حلقوں میں ضمنی الیکشن روک دیا گیا
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years
Text
چوہدری شجاعت ق لیگ کے صدررہیں گے یا نہیں، فیصلہ کل سنایا جائیگا
 اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے چوہدری شجاعت حسین کے مسلم لیگ (ق) کے صدر ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ کل (بروز منگل) کو سنایا جائے گا۔  ای سی پی چوہدری شجاعت کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنائے گا۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ برس اگست میں فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ چوہدری شجاعت نے پارٹی صدارت سے ہٹانے کے خلاف الیکشن کمیشن کو درخواست دی تھی۔ الیکشن کمیشن نے حکم امتناع…
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years
Text
شیخ رشید کی لال حویلی خالی کرانے سے روکنے کی درخواست خارج
عدالت نے 15 فروری کو فریقین کو طلب کرلیا: فوٹو:فائل راولپنڈی کی عدالت نے شیخ رشید کی لال حویلی خالی کرانے سے روکنے کی درخواست خارج کردی۔ راولپنڈی کے سول جج نوید اخترکی عدالت نے شیخ رشید کی حکم امتناع کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کسی بھی ادارے کوقانون کے مطابق کسی بھی قسم کی کارروائی کی کارروائی کرنے سے نہیں روک سکتی۔ عدالت نے 15 فروری کو آئندہ سماعت مقرر کرتےہوئے فریقین کو طلب…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
afebrahimi · 2 years
Photo
Tumblr media
‌ #ایران_بریفینگ / در پی امتناع #لیلا_حسین‌زاده از قانون #حجاب_اجباری در ملاقات با پدرش، این فعال دانشجویی ممنوع‌ا‌لتماس شده و ایشان در اعتراض به این وضعیت اقدام به اعتصاب غذای‌تر کرده است. این درحالی است که در لحظه‌ دستگیری حکم بازداشت ۱-۷ روز جهت انجام تحقیقات به او نشان داده شده، اما درنهایت به بند مواد مخدر #زندان_عادل_آباد_شیراز منتقل شده و پس از حدود یک ماه قرار بازداشت موقت به وی ابلاغ شد. همچنین در این مدت غیر از خانواده حق تماس با هیچ‌کس حتی وکیلش را نداشته و عوارض بیماری این دانشجو(چشمی، پوستی، مفصلی) تشدید شده و اکنون اعضای خانواده نیز از حال او بی‌خبر اند. تمدید خودسرانه‌ی قرار بازداشت موقت علیرغم اتمام تحقیقات، نگهداری متهم در زندان برخلاف حکم پزشکی قانونی، عدم صدور مجوز اعزام به پزشک با وجود درخواست پزشک بند زنان و سلب حق تماس از زندانی غیرقانونی است. بی‌شک تبعات هرگونه تشدید بیماری لیلا حسین‌زاده در بی‌خبری مطلق خانواده از او به‌عهده‌ی بازپرس شعبه‌ی ۱۴ و مسئولین قوه قضائیه است. چهار شنبه ۱۸ آبان ۱۴۰۱ #اخبار_زندانیان_سیاسی_عقیدتی #مهسا_امینی‬ ‫#انقلاب_آزادی_ایران @irbr.news https://www.instagram.com/p/CkvrP9aMDq2/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
legaltop · 2 years
Text
استرداد لاشه چک و سفته توسط وکیل 09124970000
Tumblr media
استرداد لاشه چک و سفته توسط وکیل 09124970000
چک و سفته به طور کلی به عنوان سند پرداخت طلب در سررسید مشخص هستند. لیکن مواردی وجود دارد که از چک و سفته به عنوان ضمانت و یا امانت استفاده می‌شود. بنابراین، در این موارد اصل چک باید به صادرکننده آن مسترد گردد. چنانچه دارنده از استرداد آن امتناع ورزد، صادرکننده می‌تواند اقدام به طرح دعوی نماید. این دعوی تحت عنوان «استرداد لاشه چک و سفته توسط وکیل 09124970000 » مطرح می‌گردد. اقامه دعوی استرداد لاشه چک و سفته، شرایطی دارد که در مطلب حاضر به بررسی آن می‌پردازیم. چنانچه شما نیز قصد اقدام به طرح دعوی استرداد لاشه چک و سفته را دارید، با ما تا انتهای این مطلب همراه باشید. دریافت مشاوره از وکیل پایه یک دادگستری »»» 88403987- 021
Tumblr media
استرداد لاشه چک ابتدا به بررسی شرایط و ضوابط استرداد لاشه چک و سپس به بررسی مسائل مرتبط با دعوی استرداد لاشه سفته می‌پردازیم: موارد طرح دعوی استرداد چک اگر صدور چک بنا به دلایل ذیل باشد، صادرکننده آن می‌تواند تحت شرایطی اقدام به اقامه دعوای استرداد لاشه چک نماید: الف- صدور چک جهت تضمین یکی از موارد بسیار پرتکراری که می‌تواند منجر به دعوی استرداد لاشه چک گردد، ارائه چک به دیگری تحت عنوان ضمانت یا تضمین حسن انجام کار است. چنانچه به هر دلیلی موضوع ضمانت منتفی گردد، چک صادره باید به صادرکننده آن مسترد شود. ب- صدور چک در نتیجه انعقاد یک قرارداد چنانچه قراردادی بین دو شخص منعقد شود و یکی از طرفین آن از طریق صدور چک، اقدام به پرداخت تعهدات ناشی از قراردادنماید و مزبور به هر نحو (اقاله، فسخ، انفساخ) منحل شود، چک صادره باید به صادر کننده آن بازگردد. بنابراین در این صورت، با انحلال قرارداد تعهد ناشی از آن هم منحل می‌شود. فلذا دلیلی وجود ندارد که چک مزبور در اختیار دارنده باقی بماند. ج- صدور چک امانی بر اساس ماده 674 کتاب پنجم قانون مجازات اسلامی، هر گاه: الف) نوشته‌هایی مثل سفته، چک، قبض و نظایر آن تحت عنوان اجاره یا امانت یا رهن یا برای وکالت یا هر کار با اجرت یا بی‌اجرت، به کسی داده شود؛ و ب) قرار بر این بوده باشد که نوشته مذکور، مسترد شود یا صرف امور خاصی شود؛ و ج) لیکن شخصی که نوشته نزد او بوده آنها را به ضرر مالکین یا متصرفین آن استعمال یا تصاحب یا تلف یا مفقود نماید؛ د) به حبس از شش ماه تا سه سال محکوم خواهد شد. برای مثال، یکی از مصادیق تصاحب یا استعمال چک امانی علیه مالک، ارائه چک به بانک یا هرگونه اقدام دیگر به منظور وصول چک برگشتی است. البته لازم به ذکر است که میزان مجازات فوق‌الذکر بر اساس قانون کاهش حبس تعزیری مصوب 1398، به سه ماه تا یک سال و نیم حبس کاهش یافته است. د- تحصیل برائت ذمه توسط صادرکننده اگر صادر کننده چک به هر دلیلی (پرداخت، تهاتر، تبدیل تعهد و ...) بتواند برائت ذمه کسب کند، اصل چک باید به صادر کننده آن استرداد گردد. ه- صدور چک برای انجام عملی چنانچه چک صادره به منظور تضمین انجام عملی خاص صادر شده باشد ولی نهایتاً عمل موردنظر به هر دلیلی انجام نشود، چک باید به صادر کننده آن مسترد شود. ✔ بیشتر بخوانید : صفر تا صد چک های صیادی جدید اهمیت طرح دعوی استرداد چک
Tumblr media
وجود چک در دست دارنده آن، بیانگر مدیون بودن صادرکننده است. بنابراین چنانچه صادر کننده واقعاً مدیون نباشد، باید چک خود را پس بگیرد. با وجود چک در دست دارنده، این امکان برای او وجود دارد که برای مطالبه وجه آن اقدام نماید؛ در حالی که فی‌الواقع مستحق دریافت آن نیست. مرجع صالح رسیدگی استرداد لاشه چک، همان دعوی استرداد سند بوده و یک دعوای غیر مالی است. بنابراین رسیدگی به این دعوی در صلاحیت دادگاه حقوقی محل اقامت خوانده است. اما اگر صادر کننده چک، قصد طرح شکایت با عنوان خیانت در امانت را داشته باشد، رسیدگی به موضوع در صلاحیت دادسرای محل وقوع جرم می‌باشد. نحوه اجرای رأی  چنانچه بعد از صدور حکم قطعی مبنی بر الزام طرف مقابل به استرداد لاشه چک، اگر محکوم‌ٌعلیه به نحو خودخواسته حکم صادره را اجرا نکند، به دستور دادگاه از چک مذکور رفع اثر می‌شود. راه های ارتباطی جهت مشاوره راه های ارتباطی جهت مشاوره با بهترین وکیل ها به شرح زیر می باشد:
Tumblr media
اینستاگرام: vakilsite@
Tumblr media
تلگرام: vakil | @vekalat@
Tumblr media
واتساپ: 09124920000 استرداد لاشه سفته در این قسمت از مطلب «استرداد لاشه چک و سفته» به بررسی شرایط و ضوابط استرداد لاشه سفته می‌پردازیم. جهات طرح دعوای استرداد سفته جهات استرداد لاشه سفته به شرح زیر است: الف- برائت ذمه صادرکننده این جهت مربوط به حالتی است که صادرکننده، وجه سفته را بپردازد. در این صورت وی می‌تواند با ارائه مدرکی مستند، اصل سفته را دریافت نماید. زیرا بقای اصل سند در ید دارنده، اماره‌ای بر مدیون بودن وی است. بنابراین، در صورتی که دارنده علیرغم دریافت وجه سند از استرداد آن به صادرکننده امتناع نماید، صادرکننده می‌تواند با اثبات پرداخت وجه آن نزد دادگاه، دارنده را به استرداد اصل سفته ملزم کند. البته لازم به ذکر است که برائت ذمه صادرکننده می‌تواند به دلیل پرداخت وجه سند، تهاتر، تبدیل تعهد یا سایر موجبات سقوط تعهد صورت گرفته باشد. ب- عدم اجرای تعهد پایه  در صورتی که صدور سفته در مقابل انجام تعهدی باشد و تعهد مزبور اجرا نشود، دلیلی برای بقای سفته نزد طرف مقابل وجود ندارد و طرف باید سفته مذکور را به صادر کننده عودت دهد. ج- انحلال قرارداد پایه در حالتی که متعهد سفته، به منظور ایفای تعهدات قراردادی خود اقدام به صدور سفته نماید و این قرارداد به هر علتی ( از قبیل فسخ، انفساخ یا تفاسخ) باطل شود، تعهدات قراردادی نیز بالتبع از اصل قرارداد باطل می‌شوند. بنابراین از آنجایی که تعهد منشأ صدور سفته از میان رفته، سفته باید به صادر کننده آن مسترد گردد. د- صدور سفته امانی در مواردی که سفته به صورت امانی صادر می‌شود دارنده به رغم توافق میان خود و صادرکننده، نسبت به وصول وجه آن اقدام نماید، صادرکننده می‌تواند اقدام به طرح شکایت خیانت در امانت علیه دارنده نماید. میزان مجازات مقرر برای جرم مزبور بر اساس قانون کاهش حبس تعزیری مصوب 1398، سه ماه تا یک سال و نیم حبس تعیین شده است. نکته مهم در کلیه موارد فوق الذکر، شرایط لازم برای استرداد سفته از قبیل اثبات انحلال قرارداد پایه یا عدم اجرای تعهدات از سوی طرف مقابل باید اثبات گردد و این اثبات نیز بر عهده خواهان است. در صورتی که خواهان بتواند ادعای خود را در دادگاه صالح اثبات نماید، قاضی ملزم است حکم به استرداد لاشه سفته به نفع خواهان صادر نماید. ✔ بیشتر بخوانید : تفاوت های صدور و وصول چک و سفته ضرورت طرح دعوی استرداد سفته هنگامی که سفته‌ای از سوی یک شخص صادر می‌گردد، دلیل بر مدیون بودن صادرکننده آن است. به عبارت دیگر، وجود سفته‌ای که وجه آن هنوز پرداخت نشده است، دال بر وجود طلبی به نفع او است. بنابراین دارنده می‌تواند با رعایت شرایط و ضوابط قانونی، وجه سفته مذکور را مطالبه کند. لیکن در مواردی که صادر کننده فی الواقع مدیون نباشد، باید اصل سفته خود را از دارنده آن استرداد نماید. مرجع صالح جهت رسیدگی
Tumblr media
در خصوص مرجع صالح به رسیدگی، توجه به نکات زیر ضروری است: الف- دعوی استرداد لاشه سفته از سری دعاوی غیر مالی است. بنابراین دادگاه‌های عمومی حقوقی محل اقامت خوانده، برای رسیدگی به این دعاوی صالح می‌باشند. ب- هزینه دادرسی در دعاوی استرداد لاشه سفته معادل سایر دعاوی غیر مالی می‌باشد. ج- چنانچه سفته‌ای که به صورت امانی صادر شده است، موضوع جرم خیانت در امانت واقع گردد: رسیدگی به این شکایت در صلاحیت دادسرای محل وقوع جرم می‌باشد. درصورتی که سوالی پیرامون مطلب "استرداد لاشه چک و سفته" باقی مانده است می توانید در قسمت دیدگاه همین مطلب مطرح نمایید... 🔖 مطالب پیشنهادی مرتبط ✔ نکات تحویل سفته ضمانت به کارفرما توسط وکیل پایه یک دادگستری ✔ وکیل پرونده های مطالبه وجه سفته ***** آسایش گستران معتبرین و بهترین موسسه حقوقی همیشه حامی حقوق شما عزیزان است. ***** Read the full article
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
حکم امتناع پر پوری مدت انجوائے کی، اب کہتے ہیں کیس غیرمؤثر ہوگیا، چیف جسٹس، نااہلی کیس میں قاسم سوری طلب
سپریم کورٹ نے نااہلی کیس میں سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ قاسم سوری کو اپنے دستخط کے ساتھ خود جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے، سپریم کورٹ نے قاسم سوری کا کیس مقرر نہ ہونے اور اسٹے برقرار رہنے پر رجسٹرار کو بھی نوٹس کر دیا۔ سپریم کورٹ نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے تین ہفتے میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
انسانی اسمگلنگ کیس: بھارتی ہائیکورٹ کا دلیر مہدی کی سزا کیخلاف حکم امتناع
انسانی اسمگلنگ کیس: بھارتی ہائیکورٹ کا دلیر مہدی کی سزا کیخلاف حکم امتناع
ممبئی(آواز بئوز)بھارتی پنجاب: معروف بھارتی گلوکار دلیر مہدی کو پنجاب اور ہریانہ کی عدالت نے بڑا ریلیف دے دیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گلوکار دلیر مہدی کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے آج بڑا ریلیف دیتے ہوئے ان کی سزا کے خلاف اسٹے آرڈر (حکم امتناع) جاری کردیا ہے۔ یاد رہے کہ دلیر مہدی کے خلاف 2003 میں انسانی اسمگلنگ کے کیس کا اندراج ہوا تھا اور دہلی میں ان کے دفتر پر چھاپہ بھی مارا گیا تھا،…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
syeda-amna-zaheer · 3 years
Text
Tumblr media
کیا آپ قادیانیوں کو پہچان سکتے ہیں!!!
مسلمانوں کے درمیان دھوکے سے چھپ کر رہنے والے احمدی / لاہوری قادیانیوں کو پہچاننے کا آسان طریقہ ! خیال رہے کہ 1974 کی پاکستانی آئینی ترمیم اور بعد ازاں 1984 کے امتناع قادیانیت قانونی ایکٹ کی شق 298 اے ، 298 بی اور 298 سی کے تحت قادیانی نہ صرف کافر ہیں بلکہ دھوکہ دے کر خود کو مسلمان ثابت کرنے کے لیے اگر ’’شعائر اسلام‘‘کا استعمال کریں گےتو 3 سال قید کی سزا پاکستانی قانون میں موجود ہےیہاں کچھ ایسی نشانیاں بیان کی جا رہی ہیں جو مسلمانوں کے بھیس میں چھپ کر رہنے والا قادیانی اکثر و بیشتر اختیار کرتا ہے۔
1 مسلمانوں سےگپ شپ لگانے کے بہانے قادیانی اپنی شناخت کروائے بغیر بات مذہبی امور کی طرف لے جاتا ہےاور یہ باور کروانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے کہ سیدنا عیسٰی علیہ السلام کے متعلق مندرجہ ذیل عقائد رکھنا کفر،نیزاسلام اور قرآن کےخلاف بھی ہےکہ اللہ نے ان کو آسمان پر زندہ اٹھا لیا ہےاور کافر ان کو صلیب نہی دے سکےاور وہ قرب قیامت میں واپس آئیں گےاور دجال کو قتل کریں گے.اور قادیانی یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ ان کو صلیب پر چڑھایا گیا لیکن وہ زخمی حالت میں فلسطین سے کشمیر ہجرت کر گئے وہاں 120 سال کی عمر میں ان کو موت آئی اور صحیح احادیث میں جو مذکور ہے کہ قیامت سے قبل حضرت عیسٰی ابن مریم نے نازل ہوناہے اس سے مراد یہ کے کہ اس امت میں سے ہی کسی مثیل عیسٰی نے پیدا ہو کر مسیح ابن مریم اور امام مہدی ہونے کا دعوٰی کرنا ہے اور قرآن میں جہاں سیدنا عیسٰی ابن مریم کے متعلق’’توٖفی‘‘ کا لفظ موجود ہے اس سے مراد ان کی موت ہےحالانکہ عربی بولنے اور جاننے والے یہ سمجھتے ہیں کہ توفی کا مطلب کسی چیز کو پورا پورا قبض کرنا یا ���’پورا پورا لے لینا‘‘ ہوتا ہےاور چو نکہ اللہ نے آپ علیہ السلام کی مکمل توفی کرلی یعنی جسم ، شعور اور روح سمیت آسمان پر اٹھا لیا اس لئے قرآن میں ان کی توفی کا بیان ہے اور احادیث میں ان کے قیامت سے قبل نزول کا بیان اس توفی کی تصدیق کرتا ہے۔
2 علمائے دین سے شدید متنفر کرنے کی کوشش کرنا اور ان کو تمام برائیوں کی جڑ بتاتے ہوئے ملاں یا مولوی کے نام سے پکارتا ہے، فرقہ واریت اور کفر کے فتوؤں پر بات کرنے کے بہانے موضوع کو اقلیتوں کے خلاف ہونے والی کاروائیوں بشمول قادیانی جماعت جس کو یہ جماعت احمدیہ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں ان کی طرف لے جاتا ہے اور یہ جتانے کی کوشش کرتا ہے کہ کیو نکہ مسلمانوں کے تمام فرقے ایک دوسرے کو کافر قرار دیتے
ہیں ویسے ہی انہوں نے جماعت احمدیہ کو اپنے آپس کے
اختلاف کے تحت کافر قرار دے دیا ۔ حالانکہ امت مسلمہ کے تمام مسالک بالاجماع ایک دوسرے کو کافر قرار نہیں دیتے اور فقہہ کے چاروں امام جو گزرے ہیں ، امام احمدبن حنبل ، امام شافعی ، امام مالک اور امام ابو حنیفہ ان میں سے کسی نے دوسرے فقہ کے ماننے والے کو کافر یا اسلام سے خارج قرار نہیں دیااورعقیدہ ختم نبوت کے معاملے میں تمام امت مسلمہ کا اجماع موجود ہے ہمیشہ سے کہ آپ ﷺ کے بعد پیدا ہونے والا ہر مدعی نبوت اور اس کے پیروکار کافر اور اسلام سے خارج ہیں حتی کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا فتوی ہے کہ جس کسی نے آپ ﷺ کے بعد کسی مدعی نبوت سے اس کی صداقت کا ثبوت طلب یا اس کے کافر ہونے میں ترددکیا تو وہ خود ��ھی اسلام سے خارج ہوجائے گا۔
3 قادیانی چاندی کی خاص قسم کی انگوٹھی پہنتے ہیں اکثر لاعلم مسلمانوں کے سامنے یا وہاں جہاں ان کو اس بات کا یقین ہو کہ کوئی ان کو پہچان نہیں پائے گا جس پر قرآن کی یہ آیت لکھی ہوتی ہے " أَلَيْسَ اللہُ بِکَافٍ عَبْدَهُ " جس کا ترجمہ ہے:کیا اللہ اپنے بندے کے لئے کافی نہیں ؟ یہ انگوٹھی مرزا قادیانی کی سنت کے طور پر پہنتے ہیں کیونکہ مرزا قادیانی بھی ایسی انگوٹھی پہنا کرتا تھا۔
4 قادیانیوں میں ان کے خلیفہ کی تو مکمل داڑھی ہوتی ہے یہ دھوکہ دینے کے لئے کہ وہ شعائر اسلام کی مکمل پابندی کرتا ہے ورنہ قادیانی کیوں کہ مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں اس لئے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر اس ظاھری وضع قطع کے شعار اور نقل سے بچا جائے جسے ہمارے علمائے دین یا متقی مسلمان اپناتے ہیں جیسے مکمل داڑھی ایک مٹھی بھر ، لیکن قادیانی آپ کو 99٪ فرنچ کٹ داڑھی میں ملے گا یا پھر کلین شیواور ان کے ہاں غیر اعلانیہ حکم کے طور پر کوئی قادیانی جماعتی عہدے دار موجودہ خلیفہ سے لمبی اور گھنی داڑھی نہیں رکھ سکتا اس لئے کبھی سالانہ قادیانی جلسے کے موقع پر بھی ہزاروں قادیانیوں کے بیچ کوئی قادیانی اپنے خلیفہ جیسی،اس کے برابر یا اس سے لمبی داڑھی رکھے نظر نہیں آئے گا.اگرآپ گوگل میں رومن اردو میں "جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ" لکھ کر سرچ کریں گےتواس بات کی تصدیق ہوجائے گی۔
#maldives #fashion #glamour #lifestyle #launches #redcarpet #celebrities #events #models #designers #actors #brand #lahore #karachi #islamabad #dubai #bankok #milan #london #toronto #berlin #istanbul #miami #paris #newyork #pakistan #entertainmentevents
4 notes · View notes
osarothomprince · 2 years
Text
قومی اسمبلی؛ کراچی کے 9 حلقوں میں ضمنی الیکشن روک دیا گیا
سندھ ہائی کورٹ نے 16 مارچ کو 9 حلقوں میں ضمنی الیکشن پر 25 مارچ تک حکم امتناعی جاری کردیا۔ اسلام آباد، لاہور، پشاور اور بلوچستان کے بعد سندھ ہائیکورٹ سے بھی پی ٹی آئی کو ریلیف مل گیا۔ کراچی کے 9 حلقوں میں ضمنی الیکشن پر 25 مارچ تک حکم امتناع جاری کردیا۔ چیف…قومی اسمبلی؛ کراچی کے 9 حلقوں میں ضمنی الیکشن روک دیا گیا
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years
Text
شیخ رشید کی لال حویلی خالی کرانے سے روکنے کی درخواست خارج
عدالت نے 15 فروری کو فریقین کو طلب کرلیا: فوٹو:فائل راولپنڈی کی عدالت نے شیخ رشید کی لال حویلی خالی کرانے سے روکنے کی درخواست خارج کردی۔ راولپنڈی کے سول جج نوید اخترکی عدالت نے شیخ رشید کی حکم امتناع کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کسی بھی ادارے کوقانون کے مطابق کسی بھی قسم کی کارروائی کی کارروائی کرنے سے نہیں روک سکتی۔ عدالت نے 15 فروری کو آئندہ سماعت مقرر کرتےہوئے فریقین کو طلب…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 5 years
Text
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس، کب کیا ہوا ؟
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ نومبر 2013ء میں سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نون نے درج کیا تھا۔ بطور آرمی چیف 3 نومبر 2007ء کو ملک کا آئین معطل کر کے ایمرجنسی لگانے کے اقدام پر پرویز مشرف کے خلاف یہ مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں اب تک 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں جب کہ اس دوران 4 ججز تبدیل ہوئے، عدالت نے متعدد مرتبہ پرویز مشرف کو حاضر ہونے کا حکم دیا اور وقت دیا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ خصوصی عدالت نے مارچ 2014ء میں پرویز مشرف پر فردِ جرم عائد کی تھی جبکہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے اس کیس میں ثبوت فراہم کیے گئے، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کر سکی۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف 2016ء میں عدالت کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام نکالے جانے کے بعد بیرونِ ملک چلے گئے تھے۔
مشرف کے خلاف تحقیقات ایف آئی اے نے کیں ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی تحقیقات ایف آئی اے نے کیں، جن کے دوران ایف آئی اے نے وزارتِ دفاع سے بھی رابطہ کیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف آئی اے نے پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کی تحقیقات کے دوران سابق گورنر پنجاب خالد مقبول، سابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ، سابق سیکریٹری کابینہ اور دیگر شخصیات کے بیانات بھی لیے۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ ایف آئی اے میں تحقیقات کا آغاز انسدادِ دہشت گردی ونگ کے سربراہ خالد قریشی نے کیا، جبکہ ایک مرحلے پر موجودہ ڈپٹی چیئرمین حسین اصغر بھی ان تحقیقات سے منسلک رہے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note · View note