Tumgik
#شلوار قمیض
asian-folk-wardrobe · 9 months
Text
Tumblr media
137 notes · View notes
amiasfitaccw · 9 days
Text
شکیل کی بیوی
میرے گھر کے پاس ایک شخص شکیل رہتا تھا جو سٹوڈنٹ ویزہ کا کام کرتا تھا. میں نے اسے اپنے سٹوڈنٹ ویزے کے لیے ڈاکومنٹ اور 5 لاکھ روپے ایڈوانس دیے کہ میرا ویزے کا کام جلدی کر دے مگر شکیل مسلسل ایک سال سے چکر دیے جا رہا تھا. میں نے شکیل کے گھر کے بہت چکر لگائے اور شکیل کی ماں کو بھی شکایت لگائی مگر شکیل کی ماں بھی گشتی تھی اسکی محلے میں ریپوٹیشن اچھی نہیں تھی. وہ بیوہ تھی اور جہاں کام کرتی تھی وہاں چدواتی تھی.
شکیل کی بیوی کا نام مریم تھا اور شکیل کا ایک بچہ تھا شکیل کی بیوی اسلام آباد کے ایک سکول میں پڑھاتی تھی. میں نے شکیل کو کہا میرے پیسے دو ورنہ میں پولیس بلواتا ہوں. مگر وہ میری بات نہیں سن رہا تھا. ایک دن میں نے پولیس بلوا لی اور شکیل معافیاں اور وقت مانگنے لگا. شکیل کی بیوی مریم بھی آگئی اور رونے لگی. میں نے شکیل کو صاف کہا وقت دوں گا لیکن تیری بیوی مریم کی پھدی چود کر دوں گا تو جا تیری بیوی میری ماں سے بات کر رہی ہے. میں تیری بیوی مریم کو راضی کروں گا اور چودتا ہوں پھر تم 3 ماہ کا وقت لے سکتے ہو نہیں تو پولیس کے ساتھ ابھی جاؤ گئے. شکیل بات مان کر چلا گیا. اور میں نے پولیس کو واپس بھیج دیا.
Tumblr media
شکیل کی بیوی مریم ابھی تک میری ماں کے ساتھ بیٹھی تھی. میں گیا تو ماں بولی کیا بنا میں نے کہا شکیل کہتا ہے میری بیوی مریم کو ایک رات چود لو اور تین ماہ کا وقت دے دو.ماں مسکرائ اور بولی تم نے کیا کہا میں نے کہا میں مان گیا. مریم بولی یہ غلط ہے یہ نہیں ہو سکتا. میں نے کہا ٹھیک ہے میرے پانچ لاکھ تم دے دو اور گھر جاؤ. اب مریم چپ ہو گئی. ماں نے مجھے باہر جانے کو بولا اور مریم کو بولی دیکھو بیٹا بیوی شوہر کی ہر مصیبت میں ساتھ کھڑی ہوتی ہے. تم نے بات نہ مانی تو تمہارا شوہر شکیل جیل چلا جائے گا اور سزا ہو جائے گی. تم یاسر کی بات مان لو کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا میری ذمہ داری ہے اور شکیل کو کوئی اعتراض نہیں کہ اسکی بیوی کی پھدی کوئی غیر مرد چودے تو تم بھی انجوائے کرو تم کیوں ٹینشن لے رہی ہو. مریم بولی آنٹی میں نے کبھی غیر مرد سے کیا نہیں ہے ماں بولی آج کر لو شکیل کی ماں اب تک باہر چدواتی پھرتی ہے. ماں بولی تم رکو یہاں میں کمرے میں یاسر کو بھیجتی ہوں اچھے سے خوش کر دینا کہ تمہارے شوہر شکیل کی عزت کا معاملہ ہے. اب ماں باہر آئ اور مجھے آنکھ مار کر بولی راضی ہے. رات پوری چودنا جم کر میں نے کہا ماں میں چاہتا ہوں شکیل کی بیوی مریم کی پھدی چودتے ویڈیو بن جائے تو ماں بولی کمرے کا پردہ درمیان سے ہٹا دے میں باہر صحن سے گھڑے ہو کر ریکارڈ کر لیتی ہوں.
Tumblr media
میں روم میں گیا تو شکیل کی بیوی مریم بیڈ پر بیٹھی تھی میں نے جاتے ہی کمرہ بند کر دیا اور شکیل کی بیوی مریم کے ساتھ بیٹھ گیا. مریم بولی یاسر بھائی پلیز چھوڑ دیں میں نے کہا مریم اب کیسے چھوڑ سکتا ہوں اب تو میں تیری پھدی پر گرم ہو چکا ہوں. مریم میرے منہ سے اپنی پھدی کا نام سنا تو سر نیچے کر لیا. میں نے اپنی شلوار اتار دی اور قمیض اتار دی.اپنا چھ انچ لمبا اور 3 انچ موٹا لن مریم کے سامنے پیش کر دیا. مریم کو کہا چل مریم کھیل میرے لن سے پھر میں مریم کو بیڈ کے اس حصے پر لے جا کر بیٹھا دیا جو پردے کے سامنے تھا تا کہ ویڈیو اچھی بنے اور صاف بنے. اب مریم میرے لن پر ہاتھ رکھ دیا اور میرے لن کو ہلانے لگی. میں نے شکیل کی بیوی مریم کا ڈوپٹہ اتار دیا اس نے گرے شلوار قمیض پہن رکھی تھی. میں نے مریم کے ممے دبانے شروع کیے تو اسکو بھی مستی چڑھنے لگی. اب میں نے شکیل کی بیوی مریم کے ہونٹوں پر لن کو رگڑنے لگا. مریم نے منہ کھول دیا اور لن چوسنے لگی. مریم گزشتہ دس منٹ سے میرے لن کو چوس رہی تھی. اب میں نے مریم کو بیڈ پر لیٹا دیا اور مریم کے منہ پر چڑھ کر اسکے منہ کو چودنا شروع کر دیا. مریم نے منہ میں لن اندر باہر کرنا شروع کر دیا. قریب 2 منٹ کے بعد میری منی مریم کے منہ میں نکل گئی مریم منی تھوکنا چاہتی تھی مگر میں نے کہا نہیں منی کو پی جاو منی میری منی نگل گی اور میرے لن کو چوس چوس کر صاف کیا.
Tumblr media
اب میں نے مریم کے کپڑے اتارنے لگا. مریم 25 سال کی سانولی لڑکی تھی جو مڈل کلاس خاندان سے تھی جسکی شادی بدقسمتی سے شکیل فراڈیا سے ہو گئی. میں نے مریم کی شلوار اتاری تو اسکی پھدی میرے سامنے تھی جس پر ہلکے ہلکے بال تھے. اب مریم کی قمیض بھی اتار دی اور اس کا سکن رنگ کا برا بھی اتار دیا. مریم بیڈ کے درمیان میں لیٹ گئی اب میں نے مریم کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا اور مریم پورے جوش سے ساتھ دے رہی تھی پھر میں نے مریم کے ممے جو 36 سائز کے ہوں گئے دبانے شروع کر دیے اور ساتھ مریم کے ہونٹوں کو چوسنا جاری رکھا. اب مریم کو میں نے گود میں بیٹھا لیا اور مریم کے ممے چوسنے لگا. مریم نے میرا ایک ہاتھ پکڑ کر اپنی پھدی پر رکھ دیا اور بولی یاسر اب چوسو میرے ممے اور پھدی میں انگلی بھی مارو. میں نے مریم کے ممے چوسنے جاری رکھے اور ساتھ ساتھ شکیل کی بیوی مریم کی پھدی کو انگلی سے چودنا جاری رکھا. 5 منٹ کے بعد شکیل کی بیوی مریم کی گرم پھدی کا گاڑھا پانی میری انگلیوں پر لگا تھا جسے میں چاٹ گیا.
اب میں نے مریم سے پوچھا کیا ارادہ ہے تو بولی مجھے 5 منٹ لن چوسنے دو پھر میری چوت چودو. پھر مریم نے بےباکی سے میرا لن پکڑا اور چوسنے لگی. میں مریم کے منہ پر ہاتھ پھیر رہا تھا. اب مریم کو میں نے بیڈ پر اس طرح لٹایا کہ باہر کھڑی ماں کے کیمرے میں مریم کی پوری ویڈیو اچھے سے آئے جس میں اسکی چدائی واضح ہو.
مریم نے ٹانگیں کھول دی اور میں مریم کی ٹانگوں کے درمیان آگیا میرا لن جھوم رہا تھا مریم نے پکڑ کر اپنی پھدی کے سوراخ پر رکھا جو گیلا ہوا تھا پھر مریم نے میرے لن کو اپنی پھدی پر رگڑا اور مجھے بولی اندر ڈال دو میری چوت میں اور زور سے چودنا چوت کو میرے درد کی پرواہ نہیں کرنا. میں نے ایک ہی جھٹکے میں لن مریم کی چوت میں اتار دیا اور زور زور سے چودنے لگا. مریم کی آوازیں پورے کمرے میں گونج رہی تھی. مریم بول رہی تھی زور سے چودو اور زور سے چودو میری پھدی کو پھاڑ دو آج میری پھدی اف مریم کے یہ الفاظ مجھے جوش دلا رہے تھے. میں نے شکیل کی بیوی مریم کی دونوں ٹانگیں اٹھا دی اور جڑ تک لن اندر کر کہ مریم کی پھدی بیٹھ کر چودنے لگا. مریم بہت مزے سے چدوا رہی تھی. کچھ منٹ کے بعد ایسا لگا مریم مریم کی پھدی فارغ ہوگی ہے مگر میں نے چودنا جاری رکھا.
Tumblr media
اب شکیل کی بیوی مریم کو کہا چل گھوڑی بن جا اور مریم فورا گھوڑی بن گئی. میں نے مریم کی کمر پکڑ کر زوردار دھکا مریم کی پھدی پر مارا اور اپنا لن مریم کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا. مریم بولی یاسر اور زور سے چودو میری پھدی آف تمہارا لن سخت اور لمبا ہے میرے اس فراڈی شوہر شکیل کا لن بھی چار انچ کا ہے اور جلدی فارغ ہو جاتا ہے. میں نے کہا مریم رانی اب جب تیرا دل ہو چدوانے آجانا تیری پھدی کو سکون دے کر بھیجا کروں گا. مریم بولی اب تو چدواتی رہوں گی. میرا لن منی چھوڑنے والا تھا اب میں نے مریم کی کمر کو پکڑ کر زوردار گھسا مارنے لگا اور میری منی مریم کی چوت میں نکلنے لگی. میں منی کا آخری قطرہ مریم کی پھدی میں نکالنا چاہتا تھا. اب مریم کے اوپر لیٹ گیا. اور باہر کھڑی کے باہر ماں کو اشارہ کیا جائے اب کام ہو گیا.
اب میں واش روم جانا چاہتا تھا پیشاب کرنے تو مریم بولی میرے منہ پر پیشاب کرو اور میں پینا چاہتی ہوں. واش روم جا کر مریم بیٹھ گئی اور میرے لن سے پیشاب کی دھار سیدھا اسکے منہ پر لگی اور اسکا منہ اور ہونٹ میرے پیشاب سے گیلے تھے مریم زبان ہونٹوں پر مار کر میرا پیشاب ٹیسٹ کر رہی تھی.
Tumblr media
پھر مریم نے لن منہ میں لے کر چوسا اور کمرے میں آگے. مریم بیڈ پر آتے ہی میرا لوڑا چوسنے لگی. رات کے 10 بج رہے تھے کہ شکیل کی کال آئی مریم سے پوچھا سب ٹھیک ہے تو مریم بولی سب ٹھیک ہے صبح آؤں گئی یاسر کہتا رات یہیں رکنا ہو گا ورنہ شکیل جیل جائے گا اب تمہارے لیے رات رک رہی ہوں.فون بند ہوتے ہی میں نے کہا میں نے کب کہا تھا تو مریم بولی میں خود چاہتی ہوں. اور مریم نے میرا لن چوسنا شروع کر دیا اور پھر میرے لن پر بیٹھ گئی. اب مریم میرے لن پر اپنی پھدی مارے جا رہی تھی. میں جانتا تھا مریم یہاں ہے رات تو کھل کر اسکی پھدی کا مزا لینا چاہئے. دس منٹ کے بعد میری منی پھر سے مریم کی پھدی میں نکلنے لگی. پھر ہم ریلکس ہو کر باتیں کرنے لگے. مجھے مریم نے بتایا اسے اسلام آباد میں روٹس سکول کے مالک نے بھی بہت بار چودا ہے. اس رات میں نے مریم کو 8 بار چودا اور 2 بار مریم کی گانڈ بھی چودی. صبح شکیل کے ساتھ مریم چلی گی. کچھ دیر کے بعد مجھے مریم کا میسج آیا کہ شکیل نے گھر جاتے ہی پوچھا رات کیا ہوا تو میں نے شلوار اتاری اور اپنی پھدی اسکو دکھائی جس پر یاسر تمہارا پانی خشک ہوا لگا ہوا تھا اور کہا دیکھ لو اپنی بیوی کی پھدی اور گانڈ دونوں اچھے سے چودی ہیں. پھر شکیل بجائے افسردہ ہونے کے میری گندی پھدی چاٹنے لگا جس پر تمہاری منی لگی تھی. میں نے جواب دیا اچھا ہے دونوں میاں بیوی میری منی کا ٹیسٹ چیک کر لو. اسکے بعد مریم کا جب دل ہوتا چدوانے چلی آتی ہے.
----------
Tumblr media
9 notes · View notes
mazahbigay · 1 year
Text
میری امی اور بہنوں کی کہانی
بُرقعے سے شلوار اور شلوار سے ٹراؤزر ,پھر ٹراؤزر سے سکن ٹائیٹ پاجامے جو اب اوپر کو سرک رہے ہیں.
سرپہ چادر سے دوپٹہ جو سر سے گلے تک پہنچا اور پھر وہاں سے بھی غائب,اب قمیض کا گلا ہے جو آگے اور پیچھے سے نیچے کی طرف سرک رہا ہے.
Tumblr media
32 notes · View notes
gamekai · 1 year
Text
شاداب خان کا نکاح، تصاویر اور ویڈیوز منظر عام پر
شاداب خان کا نکاح، تصاویر اور ویڈیوز منظر عام پرپاکستان کے معروف آل راؤنڈر شاداب خان گزشتہ روز شادی کے بندھن میں بندھے ہیں جس کی تصاویر اور ویڈیوز منظرِ عام پر آگئیں۔ تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شاداب خان نے آف وائٹ کرتا اور پاجامہ پہن رکھا ہے، اور اس کے اوپر سیاہ رنگ کی واسکٹ پہنی ہے جب کہ دلہن کے والد یعنی ثقلین مشتاق نے شلوار قمیض پر نیلی رنگ کی واسکٹ زیب تن کی ہے۔ شاداب خان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
spitonews · 1 year
Text
بھارت میں معمر شخص بس کی زد میں آکر بھی موت سے بال بال بچ گیا
بھارت میں معمر شخص بس کی زد میں آکر بھی موت سے بال بال بچ گیا
فوٹو : ویڈیو سے لیا گیا اسکرین گریب  ممبئی: بھارت میں ایک معمر شخص سڑک عبور کرتے ہوئے بس کی زد میں آکر بھی موت سے بال بال بچ گیا، معمر شخص کی بس سے ٹکر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ بھارتی شہر ممبئی میں یہ حادثہ پیش آیا جہاں لگے سی سی ٹی وی کیمرے میں دکھایا گیا کہ شلوار قمیض میں ملبوس شخص سڑک عبور کرنے کی کوشش میں بس کی زد میں آکر نیچے گر جاتا ہے اور بس اوپر سے گزر جاتی ہے لیکن خوش قسمتی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
لباس کسی بھی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے ' صوفیہ احمد
لباس کسی بھی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے ‘ صوفیہ احمد
لاہور(عکس آن لائن)معروف اداکارہ صوفیہ احمدنے کہا ہے کہ لباس سے کسی بھی انسان کی شخصیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ، خود کوپروقار رکھنے کیلئے موقع کی مناسبت سے لباس پہنتی ہوں ،پڑھی لکھی فیملیوں سے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کا شوبز میں آنا خوش آئند ہے۔ایک انٹر ویو میں اداکارہ نے کہا کہ ویسے مجھے شلوار قمیض، ساڑھی اور جینز تینوں پسند ہیں لیکن موقع کی مناسبت سے لباس کا انتخاب کرتی ہوں۔ لباس کسی بھی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
پاکستانی حجاج حج کے دوران جنرل باجوہ کے ساتھ سیلفی لے رہے ہیں۔
پاکستانی حجاج حج کے دوران جنرل باجوہ کے ساتھ سیلفی لے رہے ہیں۔
چیف آف آرمی سٹاف (سی او اے ایس) جنرل قمر جاوید باجوہ اتوار کو خانہ کعبہ میں عازمین حج سے ملے جہاں متعدد پاکستانیوں نے ان کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔ سفید شلوار قمیض پہنے آرمی چیف کو زائرین نے گھیر لیا جب وہ اعلیٰ ترین فوجی اہلکار کے ساتھ سیلفی لینے پہنچ گئے۔ اپنی بات چیت کے دوران، COAS باجوہ نے زائرین سے کہا کہ وہ پاکستان کی خوشحالی کے لیے دعا کریں۔ آرمی چیف کی پاکستان کے لیے دعاؤں کی درخواست کے جواب…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
دانیہ کو مرحوم شوہر کی یاد ستانے لگی، عامر لیاقت کی نئی ویڈیو نے لوگوں کو جذباتی کردیا
دانیہ کو مرحوم شوہر کی یاد ستانے لگی، عامر لیاقت کی نئی ویڈیو نے لوگوں کو جذباتی کردیا
عامر لیاقت کی مبینہ بیوہ دانیہ شاہ کو اپنے مرحوم شوہر کی یاد ستانے لگی ہے اور انہوں نے ایک ویڈیو شئیر کی ہے۔ دانیہ کی جانب سے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شئیر کی گئی ویڈیو میں عامر لیاقت کو کچھ کھاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جبکہ ویڈیو کے بیک گراؤنڈ میں ایک گانا چل رہا ہے۔ عامر لیاقت نیلے رنگ کے شلوار قمیض میں ملبوس ہیں۔ دانیہ نے ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں “مس یو”  کے ساتھ دو روتے ہوئے ایموجی شئیر کیے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mujahidllc · 2 years
Photo
Tumblr media
تلخ_حقیقت ایک وقت تھا جب برقعہ_عبایہ پردہ_اور_حیا کی علامت کہلاتا تھا۔ پھر برقعے نے ارتقا کا سفر طے کیا اور فٹنگ کی تنگ و تاریک گلیوں سے ہوتا ہوا جسم کے ساتھ ایسا چپکتا گیا کہ اب برقعے کو بھی برقعہ کی ضرورت پڑ گئی ہے اور اب دور جدید کا برقعہ یا عبایہ بے حیائی کا سمبل بن گیا ہے۔۔۔ پھر شلوار اور شلوار سے ٹراؤزر، پھر ٹراؤزر سے سکن ٹائیٹ پاجامے جو آہستہ آہستہ اوپر کو سرک رہے ہیں۔۔۔ سر پہ چادر سے دوپٹہ جو سر سے گلے تک پہنچا اور پھر وہاں سے بھی اب بلکل غائب۔ اب قمیض کا گلا ہے جو آگے اور پیچھے سے نیچے کی طرف سرک رہا ہے۔۔ یہ نشاندہی ہے کہ تربیت گاہ یا_درسگاہ اب ماں کی گود نہیں بلکہ 32 انچ کا ٹی وی اسکرین اور 5 انچ کی موبائل اسکرین ہے۔ ترقی کا سفر ابھی مزید جاری ہے جو مختصر اور تنگ لباسی سے نکل کر بے لباسی کی طرف رواں دواں ہے۔۔ اللہ خیر کرے۔ کل جنھیں چھو نہیں سکتی تھی نظر آج وہ رونق بازار نظر آتے ہیں " انا_لله_وانا_اليه_راجعون (at إمارة الشارقة - الإمارات العربية المتحدة Sharjah - UAE) https://www.instagram.com/p/CeYsSXlsxxO/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
warraichh · 2 years
Text
*دوسروں کی ذلت پہ ہنسنا*
میں آفس میں آتے ہی ایک کپ چائے ضرور پیتا ہوں۔ اُس روز ابھی میں نے پہلا گھونٹ ہی بھرا تھا کہ اطلاع ملی: کوئی صاحب مجھ سے ملنا چاہتے ہیں۔ میں نے کہا: بھجوا دیجئے۔ تھوڑی دیر بعد دروازہ کھلا اور شلوار قمیض پہنے‘ گریبان کے بٹن کھولے‘ گلے میں کافی سارا
ٹیلکم پائوڈر لگائے‘ ہاتھوں میں مختلف قسم کی مُندریاں اور کانوں میں رِنگ پہنے ہوئے ایک نیم کالے صاحب اندر داخل ہوئے۔ سلام لیا اور سامنے بیٹھ گئے۔ میں نے سوالیہ نظروں سے ان کی طرف دیکھا‘ وہ نہایت اطمینان سے بولے... ''میں بھی ایک مراثی ہوں‘‘۔ میں بوکھلا گیا... ''کک... کیا مطلب.؟؟؟‘‘
وہ تھوڑا قریب ہوئے اور بولے ''مولا خوش رکھے... میں کافی دنوں سے آپ سے ملنا چاہ رہا تھا... سنا ہے آپ بھی میری طرح... میرا مطلب ہے‘ آپ بھی لوگوں کو ہنساتے ہیں؟‘‘
میں نے جلدی سے کہا ''ہاں... لیکن میں مراثی نہیں ہوں...!!!‘‘
''اچھی بات ہے‘‘ وہ اطمینان سے بولے ''میں نے بھی کبھی کسی کو
اپنی حقیقت نہیں بتائی...!!!‘‘
میرا خون کھول اٹھا ''عجیب آدمی ہو تم... تمہیں لگتا ہے میں جھوٹ بول رہا ہوں؟ یہ دیکھو میرا شناختی کارڈ... ہم یوسفزٸ ہیں!!!‘‘ وہ کارڈ دیکھتے ہی چہکا...!!! ''مولا خوش رکھے... وہی بات نکلی ناں...!!!‘‘
میرا دل چاہا کہ اچھل کر اُس کی گردن دبوچ لوں‘
لیکن کم بخت کا ڈیل ڈول اچھا تھا اس لیے میں نے خود کو قابو میں رکھا اور آنے کا مقصد پوچھا۔
اُس نے محتاط نظروں سے اِدھر اُدھر دیکھا‘ پھر ٹیبل پر آگے کو جھک کر بولا ''مجھے نوکری چاہیے‘‘۔
میں پہلے چونکا‘ پھر غصے سے بھڑک اٹھا ''یہ کوئی کمرشل تھیٹر کا دفتر نہیں ہے‘تم نے کیسے سوچ لیا کہ
یہاں مراثی بھرتی کیے جاتے ہیں؟‘‘
وہ کچھ دیر مجھے گھورتا رہا‘ پھر اپنی مندری گھماتے ہوئے بولا ''یہاں نہ سہی‘ کسی دوسرے دفتر میں ہی کام دلوا دیں‘‘۔
میں کوئی سخت جواب دینے ہی والا تھا کہ اچانک میرے ذہن میں ایک اچھوتا خیال آیا اور میں مسکرا اٹھا‘ آفس بوائے سے اُس کے لیے بھی چائے
لانے کے لیے کہا اور خود اُٹھ کر اُس کے ساتھ والی کرسی پر آ کر بیٹھ گیا۔ اُس کی آنکھوں میں الجھن سی اُتر آئی۔
میں نے اُس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا ''سنو! تمہیں بہت اچھی نوکری مل سکتی ہے‘ اگر تم مجھے ہنسا کے دکھا دو‘‘۔
وہ ہونقوں کی طرح میرا منہ دیکھنے لگا۔ میں نے اُس کی حالت کا
مزا اٹھاتے ہوئے اُسے زور سے ہلایا ''ہیلو! ہوش کرو... بتاؤ‘ یہ چیلنج قبول ہے؟‘‘۔
اُس نے کچھ دیر پھر مندری گھمائی اور نفی میں سر ہلا دیا۔
میں حیران رہ گیا‘ وہ مراثی ہونے کے باوجود مجھ جیسے اچھے خاصے معزز انسان سے ہار مان رہا تھا۔ میں نے وجہ پوچھی تو اُس نے عجیب سا جواب دیا ''میں نے
لوگوں کو ہنسانا چھوڑ دیا ہے‘‘۔
میں اچھل پڑا ''یہ کیسے ہو سکتا ہے؟؟؟ ‘‘
اُس نے لمبا سانس لیا اور بیزاری سے بولا ''لوگ اب ہنسنا چھوڑ چکے ہیں‘‘۔
میں نے ایک زوردار قہقہہ لگایا ''یہ تمہاری غلط فہمی ہے... دنیا آج بھی ہنستی ہے‘ مزاحیہ تحریریں پڑھتی ہے‘ مزاحیہ ڈرامے دیکھتی ہے‘
جگتیں پسند کرتی ہے...‘‘۔
اُس نے اپنی مندری نکال کر دوسری انگلی میں پہنی اور اپنی بڑھی ہوئی شیو پر خارش کرتے ہوئے بولا ''دنیا ہنستی نہیں‘ دوسروں کی ذلت پر خوش ہوتی ہے‘‘۔
میں نے پھر قہقہہ لگایا ''وہ کیسے بھئی؟‘‘۔
اُس نے قمیص کی سائیڈ والی جیب سے سستے والے سگریٹ کی مسلی ہوئی ڈبی
نکالی اور میری طرف اجازت طلب نظروں سے دیکھا‘ میں نے ایش ٹرے اُس کے سامنے رکھ دی۔ اُس نے شکریہ کہا اور سگریٹ سلگا کر گہرا کش لیا۔
میں اُس کے جواب کا منتظر تھا‘ تھوڑی دیر خاموشی رہی‘ پھر اُس کی آواز آئی ''آپ کا منہ فلسطین کے لومڑ جیسا ہے...‘‘۔
مجھے گویا ایک کرنٹ سا لگا اور میں
کرسی سے پھسل گیا۔ میری رگ رگ میں طوفان بھر گیا۔ وہ میرے دفتر میں بیٹھ کر مجھے ہی لومڑ کہہ رہا تھا‘ بات تو سچ تھی مگر بات تھی رسوائی کی... میرا چہرہ سرخ ہو گیا‘ اس سے پہلے کہ میں اُس پر چائے کا گرم گرم کپ انڈیل دیتا‘ وہ جلدی سے بولا ''آپ کا ایک جگری دوست شہزاد ہے ناں؟‘‘ میں
پوری قوت سے چلایا ''ہاں ہے...پھر؟؟؟‘‘۔ وہ فوراً بولا ''اُس کی شکل بینکاک کے جمعدار جیسی ہے‘‘۔
میں نے بوکھلا کر اُس کا یہ جملہ سنا ... کچھ دیر غور کیا اور پھر... بے اختیار میری ہنسی چھوٹ گئی... میں ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگیا۔
تین چار منٹ تک آفس میں میرے قہقہے گونجتے رہے‘ بڑی
مشکل سے میں نے خود پر قابو پایا اور دانت نکالتے ہوئے کہا ''شرم کرو... وہ میرا دوست ہے‘‘۔
میری بات سنتے ہی مراثی نے پوری سنجیدگی سے کہا ''ایسی ہنسی آپ کو اپنے اوپر لگنے والی جگت پر کیوں نہیں آئی؟‘‘۔
میں یکدم چونک اٹھا‘ ساری بات میری سمجھ میں آ گئی تھی...!!!
ہمارے معاشرے میں واقعی وہ چیز زیادہ ہنسی کا باعث بنتی ہے جس میں کسی دوسرے کی ذلت کا سامان ہو‘ یہی وجہ ہے کہ سٹیج ڈراموں اور عام زندگی میں جب ہم کسی دوسرے کو ذلیل ہوتے دیکھتے ہیں تو ہمارے دل و دماغ فریش ہو جاتے ہیں۔
کوئی بندہ چلتے ہوئے گر جائے‘
کسی کی گاڑی خراب ہو جائے‘
کسی کے پیچھے کتا دوڑ لگا دے‘
کسی کی بس نکل جائے اور وہ آوازیں لگاتا رہ جائے تو ہماری ہنسی نہیں رکتی‘
*یہی عمل اگر ہمارے ساتھ ہو اور دوسرے ہنسیں تو ہم غصے سے بھر جاتے ہیں۔*
گویا ہنسنے کے لیے کسی کا ذلیل ہونا لازمی امر قرار پا چکا ہے۔
یہی رویہ ہماری زندگی کے ہر پہلو میں در آیا ہے
ہمیں اپنے سُکھ سے اتنی راحت نہیں ملتی جتنے کسی کے دُکھ ہمیں سکون دیتے ہیں۔
یہاں جو انسان اچھی نوکری پر ہے وہ بڑی طمانیت سے مسکراتے ہوئے بے روزگار کو اٹھتے بیٹھتے اپنی کامیابیوں اور اُس کی ناکامیوں کی وجوہات بتاتا ہے چاہے بےروزگار اُس سے سو گنا زیادہ صلاحیتوں کا مالک ہی کیوں نہ ہو
ہم وہ قوم بن چکے ہیں جو کسی بھوکے کو دیکھتے ہی اپنے لیے کھانا منگوا لیتی ہے۔
ہم اپنی فیملی کے ساتھ گاڑی میں اے سی آن کر کے جا رہے ہوں تو ہمیں سڑک پر اپنے بیوی بچوں کا بوجھ اٹھائے سائیکل پر جاتا ہوا غریب آدمی بہت لطف دیتا ہے‘
ہمارے سامنے کسی کمزور کو مار پڑ رہی ہو تو ہم بڑی
دلچسپی سے اُسے دیکھتے ہوئے مسکرانے لگتے ہیں‘
ہم اپنی کامیابیوں کو اپنا حق سمجھ کر انجوائے کرتے ہیں اور ناکام انسانوں کو محنت کرنے کے مشورے دیتے ہیں‘
جس کے پاس اپنا گھر ہے وہ کرائے کے گھر میں رہنے والے کی بے بسی کا مزا لیتے ہوئے اٹھتے بیٹھتے اُسے یہی نصیحت کرتا ہے کہ
کچھ اپنا گھر بنانے کا بھی سوچو‘ حالانکہ جو انسان کرائے پر رہتا ہو اُس سے زیادہ اپنا گھر بنانے کی خواہش بھلا کون کر سکتا ہے؟؟؟
*کبھی غور کیجئے گا*
کسی کی گاڑی یا موٹر سائیکل نہر میں جا گرے تو نکالنے والے کم اور انجوائے کرنے والے زیادہ جمع ہو جاتے ہیں۔
لیکن
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اذیت میں ہم ہوتے ہیں اور مسکرانے کے لیے پورا زمانہ ...!!!
ہم میں سے ہر شخص کی مجبوریاں اور ذلتیں دوسروں کو ہنسانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں‘ ہم سب بیک وقت تماشا بھی ہیں ‘ تماشا گر بھی اور تماشائی بھی...!!!
0 notes
asian-folk-wardrobe · 4 years
Photo
Tumblr media Tumblr media Tumblr media
202 notes · View notes
asimhanif · 2 years
Photo
Tumblr media
*ایک وقت تھا جب برقعی یا پردہ_اور_حیا کی علامت کہلاتا تھا۔پھر برقعے نے ارتقاء کا سفر طے کیا اور فٹنگ کی تنگ و تاریک گلیوں سے ہوتا ہوا جسم کے ساتھ ایسا چپکتا گیا کہ برقعے کو بھی برقعہ کی ضرورت پڑ گئی ہے اور اب دور جدید کا برقعہ یا عبایہ بے حیائی کا سمبل بن گیا ہے۔۔۔۔پھر شلوار اور شلوار سے ٹراؤزر،پھر ٹراؤزر سے سکن ٹائٹ پاجامے جو آ ہستہ آ ہستہ اوپر کو سرک رہےہیں۔۔۔۔سر پر چادر سے دوپٹہ جو سر سے گلے تک پہنچا اور پھر وہاں سے بھی اب بالکل غائب۔۔اب قمیض کا گلا ہے جو آ گے اور پیچھے سے نیچے کی طرف سرک رہا ہے۔۔یہ نشاندھی ہے کہ تربیت گاہ یا درس گاہ اب ایمان والی دیندار ماں کی گود نہیں بلکہ 32انچ کی ٹی وی سکرین اور 5انچ کی موبائل سکرین ہے۔ترقی کا سفر اب مزید جاری ہے جو مختصر اور تنگ لباسی سے ہوتا ہوا بے لباسی اور ننگے پن کی طرف رواں دواں ہے۔* https://www.instagram.com/p/CYdU6N_jroV/?utm_medium=tumblr
2 notes · View notes
amiasfitaccw · 1 month
Text
بھابھی اور بھابھی کی امی
پارٹ 01
میرا نام خالد ہے ہم لوگ کراچی میں رہتے ہیں ہماری فیملی میں میرے امی ابو بڑا بھای اور ایک چھوٹی بہن ہے ہماری دودھ کا کاروبار هی بهای اور ابو سارا دن دوکان پر ھوتے ہیں رات کو کبھی ایک بجے اور کبھی دوبجے واپس آتے ہیں ہمارے گھر کا ماحول بہت سخت هے ابو سے سب ڈرتے کا فئنل امتحان دیا تھا اور فارغ تھا FSc ہیں ابو سخت مزاج کے ہیں میں نے ابھی ابو اور بھای نے کی دفہ کہا کہ دوکان پر آجیا کرو لیکن میری دلچسپی نہی تھی اس لیے میں دوکان بر نہی جاتا تھا یہ تو گھر پر رهتا نبی تو دوستوں کے ساتھ ٹائم گزارا کرتا تها ابو بهای جب دوکان بر چلے جاتے تو گھر کا ماحول چينج هو جاتا سب لوگ سکون کا سانس لیتے امی بھا بھی بیغیر ڈوبٹے کے گھومتی رہتی
بهای کی شادی کو دو سال ھوے تھے اور ابھی کوئی بچہ نہی تھا میں صبح ليث سو کر اثتها تھا اپنے روم سے باھر آتا تو گھر کا ماحول چینج هوتا بہن اور بھابھی تی وی دیکھ رھی ھوتیں امی کیچن میں ھوتين كبهى امى كبهى بها بھی مجھے ناشتہ دے تیں میں ناشتہ کرتا اور دوستوں کی طرف چلا جاتا لائف اسی طرح چل رہی تھی کہ اچانک اس لائف نے ایسا موڑ لیا کہ سب کچھ تبديل هو گیا اب آپ کو بتاتا ہوں کہ یہ سب ہوا کیسے دوستوں میں بیٹھ کر ننگی فیلمیں تو بہت دیکھتا تها لكن كبھی سیکس کا موڈ نہی ھوا کہ کوئ لڑکی مل جاے تو اسکی چودای کروں بس موی دیکھی اور موٹھ مارلی
ایک دن میں اپنے دوستوں کی طرف گیا تو کوی بھی گھر پر نبی ملا سب دوست
کہیں کام سے نکلے هوے تھے اس وجہ سے گھر واپس آنا پڑا گھر میں داخل هوا
تو امی اور بھابھی باہر صحن میں واشنگ مشین میں کپڑے دھو رھی تھیں
بھابھی مجھے دیکتھے هوے بولیں خالد اچھا ہوا تم آگے یہ کپڑوں کی بالٹی لے کر
اوپر چھت پر چلو میں یہ کپڑے دھوپ میں ڈال دوں میں نے کپڑوں سے بھری بالٹی اٹهای اور اوپر لے کر چلا گیا پیچھے بھابھی بھی اوپر آگیں کپڑے دھونے کی وجہ سے بھابھی کے کپڑے گیلے ھو رھے تھے بھابھی نے مجھے کہا خالد بالٹی میں سے کپڑے نیکال کر مجھے دو میں تار پر ڈلتی رہونگی میں بالٹی سے کپڑے نیکال نیکال کر بھابھی کو دے رھا تھا بھابھی میرے آگے کھڑی تھیں اور تار پر کپڑے ڈال رہیں تھیں یہ پہلی دفہ ایسا تھا کہ میں کوی گھر کا کام کر رھا تھا اور بھابھی اس طرح میرے قریب کھڑی تھی اور گیلے کپڑے تار پر ڈال رھی تھیں بھابھی کی شرٹ سے بھابھی کی بریزر نظر آرھی تھی کپڑے نکالتے هوے میرے ہاتھ میں ایک بلیک کلر کی بریزر آگی میں بریزر کو دیکه بی رها تها کہ بھابھی نے مجھے پیچھے مڑ کر دیکھا اور میرے ہاتھ سے بریزر ليتے هوے بولیں اور بے شرم کیا دیکھ رهے هو لاو مجھے دو بھابھی نے میرے ہاتھ سے بریزر لے کر تار پر ڈال دی اور بولیں اور کپڑے نیکالو میں نے بالٹی میں ھاتھ ڈالا تو تین بریزر اور ھاتھ میں اور کچھ پینٹی بھی ھاتھ میں آگیں بہت سوفت بریزر اور پینٹی تھیں پہلی دفہ ھاتھ میں بریزر اور پینٹی پکڑی تھیں دل کر رھا تھا کہ کھول کر دیکھ لوں انہی سوچوں میں گم تھا کہ بھابھی نے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا اور میرے ہاتھ سے بریزر اور پینٹی لیتے هوے بولیں خالد تم نیچے جاو اور کپڑے امی سے لے کر آو میں خالی بالٹی نیچے لے کر گیا تو امی کپڑے دھو رہیں تھیں مجھے دیکھ کر بولیں خالد اور بھی کپڑے لے کر جاو میں امی کے پاس کھڑا ہو گیا امی کپڑے دھو رہی تھیں امی کے کپڑے بھی گیلے تھے امی جب مشین سے کپڑے نیکالنے کے لیے جھکیں تو میری تو آنکھیں کھل گیں زندگی میں پہلی بار میرے ساتھ ایسا ہوا تھا امی کے کھلے گلے سے جھانکتے هوے بڑے بڑے گورے ممے جو اسکین کلر کی بریزر میں قید تھے مموں کی لائن اور نیچے تک کا نظارہ دیکھ کر تو جیسے مزا آگیا ویڈیو میں اور اصل دیکھنے کا مزا ہی کچھ اور تھا امی ان سب باتو سے بے خبر مشین میں سے کپڑے نی کلا نے میں مصروف تھیں اور میں امی کے مموں کی گہرایوں میں کھویا ہوا تھا
Tumblr media
جو بلکل میرے سامنے تھے اور امی کپڑے نی کال تیں تو ممے ہلتے هوے اور قیامت کا منظر پیش کرتے اس منظر کو دیکھ کر لن سے بھی برداشت نہی ھوا اور اس نے بھی کھڑے ہو کر اس منظر سے لطف اندوز ہونے کا بتادیا میں نے شلوار قمیض پہنی هوی تھی لن نے تو
پورا کھڑا هو كر قمیض میں تنبو بنا دیا تھا امی نے کپڑے نیکال کر میری طرف دیکھا تو میری نظر امی کے باھر نکلتے مموں پر تھیں امی مجھے دیکتھے هوے غصہ سے بولیں خالد میں نے ایک دم گبھرا کر کہا جی امی نے اپنی شرٹ آگے سے اوپر کی اور کہا کہ یہ کپڑوں کی بالٹی اوپر لے کر جاو امی کے چہرے پر غصہ نظر آرھا تھا انکو اندازه هو گیا تھا کہ میری نظریں امی کے مموں پر تھیں میں نے خاموشی سے بالٹی اٹهای اور اوپر بھابھی کے پاس لے کر چلا گیا بھابھی دیوار کی طرف منہ کرکے باھر کی طرف دیکھ رہی تھیں ہمارے گھر کی پیچھے ایک گراونڈ تھا اور بھابھی اسی طرف دیکھ رہی تھیں بھابھی کی گانڈ باہر کو نکلی هوی تھی اور بھابھی باهر دیکھنے میں اتنی مگن تھیں کہ انکو میرے آنے کا پتہ ہی نہی چلا میں نے کپڑوں کی بالٹی رکھی اور بھابھی کے پیچھے سے باھر کی طرف دیکھنے لگا کہ بھابھی کیا دیکھ رہی ہیں میں بھابھی کے پیچھے کھڑا ہو کر باھر دیکھنے لگا تو دیکھا تو نیچے گراونڈ میں ایک گدها لن نیکال کر کھڑا تھا اور بھابھی گدھے کے لن کو دیکھ رہی تھیں گدھے نے گدھی کے اوپر چڑھ کر لن گدھی کی چوت میں ڈال دیا یہ سین دیکھ تے ہی بھابھی کے منہ سے سی کی آواز نکلی میں بھی یہ سین دیکھ کر گرم ھو گیا اور ڈرتے ڈرتے تھوڑا اور آگے ہوا اور ابنا لن بھابھی کی باھر نکلی گانڈ سے ٹچ کر دیا نیچے گدھا گدھی کی چوت میں لن ڈال کر اس کے اوپر چڑھا ہوا تھا اور پیچھے سے میں نے اپنے لن کو بھابھی کی گانڈ میں اور اندر کیا تو بھابھی کو ایک جھٹکا لگا اور پیچھے مڑتے ہی مجھے دیکتھے هوے بولیں اوے کیا کرهے هو کچھ شرم ہے تم میں اور میرے آگے سے ہٹ گیں میرا لن شلوار میں تنمبو بنا کر کھڑا تھا بھابھی لن کو دیکتهے هوے بولیں خالد شرم کرو یہ کیا بتمیزی هے میں نے کہا سوری بهابهی وہ باھر جو آپ دیکھ رہی تھیں اسکو دیکھ کر کھڑا هو گیا بهابهی بولیں اوکے لیکن آینده ایسی حرکت نہی کرنا ورنہ تمھاری بهای اور ابو کو بتادونگی میں نے کہا بھابھی سوری آینده نبی هوگا معاف کردیں بھابھی بالٹی سے کپڑے نیکال کر تار پر ڈالنے لگیں اور کپڑے ڈال کر نیچے چلی گیں میں نے شکر ادا کیا کہ بات زیادہ گڑبڑ نبی هوی کیونکہ اس ٹائم بھابھی بھی یہ سین دیکھ کر گرم تھیں اس وجہ سے بھابھی نے زیادہ کچھ نہی کہا میں نیچے جانے لگا تو خیال آیا کہ بھابھی جو بریزر ڈال کر گیں ہیں انکو دیکھا جاے میں اوپر اکیلا تها بهابهی نیچے چلی گیں تھیں بریزر کپڑوں کے اوپر ہی تھیں میں نے بلیک کلر کی بریزر ہاتھ میں پکڑ کر اسکو کھول کر دیکھنے لگا یہ بریزر کس کی هو سكتي هے بریزر کا سائز 36 تھا میں بریزر کو الٹ پلٹ کر دیکھ ہی رہا تھا کہ بھابھی اوپر آگیں اور مجھے بریزر دیکتھے هوے بولیں خالد یہ کیا کر رہے بھابھی کی آواز سنتے ہی میں نے بریزر تار پر ڈال دی اور نیچے چلا گیا آج کا دن ہی عجیب تھا کچھ سمجھ نہی آرھا تھا کہ کیا هو رها هے نیچے آکر میں گھر سے باھر چلا گیا اور آواره گردی کر رها تها اسی دوران بهای کی کال آی کے کہاں ھو میں نے کہا باھر ھوں بهای نے کہا کہ دوکان پر آجاو ایک کام ہے میں دوکان پر چلاگیا تو بهای نے مجھے بتایا کہ تمهاری بھابھی کے ابو کی طبعت خراب ھے تو تم بھابھی کو لے کر ساہیوال چلے جاو بهابهی کس تعلق سہیوال سے تھا بهای نے مجھے پیسے دیے کہ تیزگام میں دوسیٹیں کل کی بک کروا لو اور بھابھی کو چھوڑ کر واپس آجانا میں میں جانے لگا تو بهای نے اور پیسے دیے اور بولے ایسا کرو کہ اے سی سلیپر میں بکنگ کروا لینا گرمی کا موسم ہے میں نے کہا ٹھیک ہے اور پیسے لے کر اسٹیشن بکنگ کے لیے چلا گیا وہاں جاکر دو برتھ والا كيبن اے سی سلیپر کا بک کروا کر بهای کو کال کی کہ کل کی بکنگ هو گى هے بهاى بولے تم گھر جاکر بھابھی کو بتادو تاکہ وہ کل کی تیاری کر لیں میں اسٹیشن سے گھر گیا تو گھر میں سناٹا تھا چھوٹی بہن ٹی وی دیکھ رہی تھی امی اور بھابھی نظر نہی آرہی تھیں میں نے چھوٹی بہن جسکا نام کرن ہے
Tumblr media
کرن امی اور بھابھی کہاں گیں ہیں کرن بولی بهای امی اور بهابهی بازار گیں ہیں آپ نے بھابھی کی بکنگ کروا لی میں نے کہا ہاں کروالی کرن صوفے پر التی لیثی ٹی وی دیکھ رہی تھی کرن کی چھوٹی سی گانڈ پر نظر پڑی تو اچھا لگا کرن ٹی وی کا ریموٹ ہاتھ میں لے کر چینل تبدیل کر رهی تهی کرن کی چھوٹی سی گانڈ بہت پیاری لگ رہی تھی گانڈ پر سے اسکی شرٹ بٹی ھوی تھی جسکی وجہ سے گانڈ کا شیپ ٹراوزر میں سے پتہ چل رہا تھا کرن نے اچانک مڑ کر مجھ سے بات کرنے کے لیے گردن گھمای تو میں تو کرن کی گانڈ دیکھنے میں گم تھا کرن بهای کیا هوا چپ کیوں ہیں کرن کی آواز سنتے ہی میں چونکا اور اسکی گانڈ سے نظر بنا کر بولا ہاں کیا بات ہے کرن نے دیکھ لیا تھا کہ میں اسکی گانڈ دیکھ رھا تها كرن اوٹھ کر بیٹھ گی اور بولی بهای کھانا لگادوں امی کہ کر گیں تھیں کہ آپ آجائ تو آپ کو کھانا دے دوں میں نے کہا ہاں دے دو کرن بھی گھر میں ڈوبٹہ نہی لیتی تھی کرن جب اٹھی تو اس کے چھوٹے چھوٹے مموں پر نظر پڑی کرن اوٹھ کر کیچن میں چلی گی اور میرے لیے کھانا لے کر آگی میں نے کھانا کھایا اور اپنے روم میں آگیا اور دل کر رھا تھا کہ لن باهر نیکال کر موٹھ مارلوں یہ سوچتے هوے میں نے اپنی شلوار باف نیچے کی اور بھابھی کی نرم گانڈ کو سوچتے هوے لن کو بلارها تھا میرا لن فل کھڑا هوا تھا اور میں آنکھیں بند کر کے موٹھ لگانے میں بزی تھا کہ اچانک میرے کانوں میں بھابھی کی آواز آی خالد میں نے ایک دم سے اپنی آنکھیں کھولیں تو بھابھی دروازے میں کھڑی مجھے مٹھ مارتا هوا دیکھ رہی تھیں بھابھی کو دیکھ کر میں ایک دم اٹھا تو میری شلوار نیچے گرگی اور بھابھی میرے کھڑے لن کو دیکتھے هوے بولیں بے شرم شلوار تو اوپر کرو میں نے جلدی سے شلوار اوپر کی اور بولا آپ کب آیں بازار سے بھابھی بولئن دیر هوگی میں تو یہ پوچھنے آی تھی کہ ٹرین کی بکنگ ہوگی میں نے کہا جی بھابھی كل كی هوگي هے بھابھی بولیں اچھا ٹھیک ہے اور جاتے هوے بولیں جب ایسا کیا کرو تو دروازه لاک کر لیا کرو سمجھے بے شرم اور بھابھی دروازہ بند کر کے چلی گیں میں شرمندہ سا ھو کر بیڈ پر بیٹھ گیا موٹھ بھی بیچ میں رھ گی تھی موڈ خراب هو گیا تھا پتہ نہی اب بهابهی میرے بارے میں کیا سوچیں نگی میں انہی سوچوں میں گم رہا کہ کرن نے دروازہ کھولا اور بولی بهای امی بلا رہی ہیں میں اپنے کمرے سے نیکل کر باہر لاونج میں گیا تو امی صوفے پر بیٹھی تھیں امی مجھے دیکتھے هوے بولیں خالد تم بھی اپنی تیاری کر لو کل کے لیے میں نے کہا جی امی ابھی کر لیتا ھوں امی نے کرن کو آواز دی کے بھای کے کپڑے دھو کر اوپر ڈالے تھے اب سوکھ گے ھونگے لے کر آجاو کرن اوپر جانے لگی تو امی بولیں خالد تم بھی اس کے ساتھ اوپر جاو اور سب کپڑے اتار کر لے آو میں بھی کرن کے ساتھ اوپر چلا گیا کرن بولی بهای میں کپڑے اتار کر آپ کو دیتی رهونگی آپ پکڑتے رھنا میں بولا ٹھیک ہے اب میں کرن کے پیچھے تھا کرن میرے آگے آگے تار سے کپڑے اتارتی اور مجھے پکڑاتی جاتی کپڑے اترتے هوے کچھ کپڑے نیچے گر گے
وہ کرن کپڑے اٹھانے آگے جھکی تو اسی کی گاند میرے لن سے ٹچ ہو گی لیکن وہ
جلدی سے کپڑے اٹھا کر سیدھی هو گی اسی طرح دو تین دفہ . یہ ھوا اور میرا لن
کرن کی گانڈ سے ٹچ ہوا ہم دونوں نے مل کر کپڑے اتارے اور نیچے امی کے پاس
کپڑے رکھ دے امی نے مجھے کہا کہ اپنے کپڑے نیکال لو جو لے کر جانے ہیں
میں دھلے کپڑوں میں سے اپنے کپڑے نکالنے لگا دھلے ھوے کپڑوں سے اپنے
کپڑے نکالتے هوے میرے ہاتھ میں پینک کلر کی بریزر هاتھ میں آگی
امی نے
میرے ہاتھ میں بریزر دیکھی تو میرے ہاتھ سے بریزر لتے هوے بولیں تم هتو
میں نیکال کر دیتی ھوں امی نے مجھے کپڑے نیکال کر دیے میں کپڑے لے کر
اپنے روم میں آگیا اور جو کپڑے لے کر جانے تھے وہ الگ کر لیے اور اپنا بیگ تیار
کر رها تها تو اسی دوران کمرے کا دروازہ کھلا اور بھابھی اندر آکر مجھ سے پوچھا خ��لد تمھارے بیگ میں جگہ هے تو یہ کچھ میرے کپڑے ہیں یہ بھی اپنے بیگ میں رکھ لو بھابھی کپڑوں کا شاپر دے کر چلی گیں میں نے وہ شاپر بیگ میں رکھ دیا
رات میں جب بهای اور ابو گھر آے اس ٹائم گھر کا ماحول بلکل چینج هو جاتا بھابھی امی اور بہن سب ڈوبتے میں آجاتیں ہم سب ایک ساتھ کھانا کھاتے ہیں بهای نے بھابھی سے پوچھا کل کی تیاری کر لی بھابھی نے بھای کو بتادیا کہ تیاری کر لى هے ابو نے مجھے کہا کہ تم واپس کب تک آو گے میں نے کہا ایک دو دن رک کر آجاونگا ہم لوگوں نے رات کا کھانا کھا یا اور سب لوگ اپنے اپنے کمروں میں سونے چلے گے میں اپنے کمرے میں آگیا اور اپنے بیگ میں کپڑے رکھے بھابھی نے جو کپڑوں کا شاپر دیا تھا وہ رکھا اپنی تیاری کر کے ٹائم دیکھا تو رات کا ایک بج رہا تھا پانی کی پیاس لگی تو کمرے سے باہر نیکل کر کچن میں میں گیا فرنج سے پانی کی بوتل نیکال کر پانی پی رها تھا کہ مجھے اوپر جاتی سیڑھوں پر کسی کے اوپر جانے کی آواز سنای دی میں نے اس کو اپنا وهم سمجھا اور پانی پینے لگا لیکن پھر مجھے آہستہ آہستہ بات کرنے کی آواز آی تو مجھے یقین ہو گیا کہ اوپر كوى گيا هے اب پتہ نہی کہ اوپر کون هے میں یہ دیکھنے کے لیے آہستہ آہستہ اوپر چڑھنے لگا آدھے راستے پر مجھے آواز صاف سنای دینے لگی وہ آواز
بھابھی کی تھی جو کسی سے فون پر بات کر رہی تھی اندھیرے کی وجہ سے کچھ نظر نہی آرھا تھا میں ایک جگہ کھڑا ہو کر بھابھی کی باتیں سننے لگا بھابھی کسی سے فون پر سیکسی باتیں کر رہی تھیں اور دوسری طرف کوی آدمی یہ لڑکا تھا
بھابھی اس کو کہ رہی تھیں میری پھدی کی آگ بجهاد و بهابهی اسی طرح کی سیکسی باتیں کر رہیں تھیں بھابھی نے فون پر اس کو بتایا کہ وہ اپنی پھدی میں
انگلی کر رہی ہیں اب بھابھی فون سیکس کا مزا لے رہیں تھیں میں پریشان یہ سب باتیں سن رها تھا که بهاى كے هوتے هوے بھابھی کی پھدی پیاسی کیوں هے بهای بهابهی کی پھدی کی پیاس نہی بجھاتے جو بھابھی فون پر سیکس کا مزا لے رہی ہیں بھابھی کی سیکسی باتیں اور آوازیں سن کر میں بھی گرم ہو گیا اور لن فل کھڑا
ھو گیا میں نے لن ٹراوزر سے نیکالا اور موٹھ مارنے لگا کہ اچانک بھابھی کی
آواز آی وه کسی کو کہ رہی تھیں کہ انکی پھدی کا پانی نیکل گیا ہے اور اب وہ
نیچے جارہی ہیں یہ سنتے ہی میں نے اپنا ٹراوزر اوپر کیا اور نیچے کیچن میں آگیا
Tumblr media
اور فریج سے پانی نیکال کر پینے لگا بھابھی نے جب نیچے کیچن میں مجھے دیکھا تو ایک دم چونک گیں اور مجھے دیکتهے هوے بولیں تم کیا کر رهے هو میں نے کہا بھابھی پانی پینے آیا تھا میں نے بھا بھی سے پوچھا بھابھی آپ اس ٹایم اوپر کیا کرنے گی تھیں بھابھی بولیں کچھ کپڑے اوپر ڈالے تھے وہ دیکھنے گی تھی لیکن ابھی تک سوکھے نبی اس لیے واپس آگی کہ صبح تک سوکھ جایں نگے تو پھر اتار لونگی یہ کہتے هوے بھابھی اپنے روم میں چلی گیں میں نے پانی پیا اور اپنے روم میں آگیا بھابھی کی سیکسی باتیں سن کر گرم هو گیا تھا یہ سوچتے هوے میں نے اپنا لن ٹراوزر سے باھر نیکالا اور آنکھیں بند کر کے موٹھ لگانے لگا لن فل کھڑا تھا اور میں فارغ ہونے والا تھا کہ اچانک میرے روم کا دروازه کھلا اور بهابهی کی آواز سن کر آنکھ کھولیں تو بھابھی دروازے میں کھڑی آنکھیں پھاڑ کر مجھے مٹھ لگاتا ہوا دیکھ رہیں تھیں میں بھی اس ٹائم اس پوزیشن میں نہی تھا کہ لن ٹراوزر کے اندر کرتا اور لن سے منی کا فوراہ نکلنے لگا بھابھی نے چند سیکینڈ مجھے اس طرح دیکھا اور دروازہ بند کر کے چلی گیں میں جب فارغ هوا تو ہوش آیا کہ یہ کیا ھوا بهابهی اس ٹائم میرے روم میں کیوں آیں میں واش روم گیا لن کو صاف کیا اور اب جو کچھ ہوا تھا اس کے بارے میں سوچنے لگا کہ بھابھی فون پر کس سے بات کر رہی تھیں اور بھابھی کا کوئی پرانا چکر ہے بھابھی گھر سے تو بہت کم باہر جاتی ہیں اور جب بهی باهر جانا هو تو امی کے ساتھ ہی جاتی ہیں بھابھی کا چکر پتہ نہی کب سے ہے یہ سوچتے سوچتے میری آنکھ لگ گی اور صبح امی نے مجھے اٹھایا کہ گیارہ بج گے ہیں اٹھو ناشتہ کرو اور آج تم نے جانا بھی ہے بھابھی کو لے کر یہ سنتے ہی میں اوٹھ گیا اور واش روم میں جاکر فریش هوا روم سے باھر نیکلا تو امی کچن میں ناشتہ بنارهی تهین بهابهی اپنے روم میں تھیں میں لاونج میں آگیا اور ٹی وی دیکھنے لگا چھوٹی بہن بھی لاونج میں ٹی وی دیکھ رھی تھی میں نے کرن کو کہا کہ پانی پیلا دو کرن صوفے سے اٹھ کر کیچن سے پانی لے کر آگی اور پانی دے کر میرے سامنے بیٹھ کر بولی بهای آپ کے تو مزے آپ تو آج ساہیوال جارہے ہیں گھومنے کے لیے میں نے کرن کی طرف دیکھا جو بیغیر ڈوبٹے کے میرے سامنے بیٹھی تھی اسکے چھوٹے ممے جو اس ٹایم بیغیر بریزر کے تھے اور شرٹ میں سے اپنی موجدگی کا پتہ دے رھے تھے میری نظریں مموں پر تھیں پانی پیتے هوے بولا تم بھی چلو کرن بولی بهای میں کہاں جاسکتی ھوں آپ کو تو پتہ هے ابو اور امی مجھے نہی جانے دیئنگے اور امی بھی اکیلی ہونگی میں نے کرن کے مموں کو دیکتهے هوے کہا کہ ابو سے میں پوچھ لیتا لیکن اب تو بکنگ ہو گی هے کل مجھے کہتی کرن کو بھی اندازه هوگیا تھا کہ میری نظر کرن کے مموں پر ہیں کرن نے آگے جھکتے هوے کہا چلیں کوی بات نہی پھر کبھی سہی لیکن آج میرا ایک کام کریں کرن کے جھکنے سے کرن کے مموں کی لائن نظر آنے لگی میں نے کہا ہاں بولو کیا کام هے کرن نے اپنا موبائل مجھے دیتے هوے كيا بهای یه بینگ هو جاتا هے کوئ فنکشن کام نہی کر رھا میں موبائل دیکھنے لگا اتنے میں امی ناشتہ لے کر آگیں امی بھی بیغیر ڈوبٹے کے تھیں امی نے بھی ناشتہ ٹیبل پر رکھنے کے لیے جھکیں تو امی کے مموں کی لائ میری نظروں کے سامنے تھی امی نے ناشتہ رکھ کر میرے سامنے بیٹھ گیں میں نے کرن سے کہا کہ ابھی مارکیٹ جا کر تمهارا موبائل ٹھیک کروادونگا میں نے ناشتہ کرنے لگا امی صوفے پر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر ٹی وی دیکھنے لگیں امی کے اس طرح بیٹھنے سے امی کا گانڈ میری طرف تھی اور گانڈ سے قمیض بٹی هوی تهی اوف کیا شیپ تھی گانڈ کی امی اس بات سے بے خبر کے انکا بیٹا اپنی ماں کی گانڈ کا نظارہ کر رھا ھے اور وہ ریموٹ ہاتھ میں پکڑے ٹی وی کے چینل چینج کر رہی تھیں امی جب بلتی تو گانڈ بھی بلتی میں نے مشکل سے ناشتہ ختم کیا تو بهابهی کی آواز آئی کہ خالد ادھر آنا میں بھابھی کے روم میں گیا تو بھابھی بولیں خالد زرا یہ بیگ تو بند کر دو اس کی زپ بند نہی ھورھی میں میں نے بھابھی سے کہا آپ دونوں طرف سے بیگ کو دبائ میں زپ بند کرتا ہوں بھابھی نے جھک کر بیگ کو دونوں طرف سے دبایا اور میں بھابھی کے سامنے بیٹھ کر زپ بند کرنے لگا بھابھی کے جھکنے سے بھابھی کے ممے میرے سامنے تھے میں زپ آہستہ آبستہ بند کر رها تها
Tumblr media
بهابهی میری طرف دیکتهے هوے بولئ خالد جلدی کرو میں نے کہا بھابھی اور زور سے دباس بھابھی نے جھک کر اور زوع لگایا بھابھی کے جھکنے سے بھابھی کے ممے اور باھر کی طرف آگے اب تو اندر پینک کلر کی بریزر بھی نظر آرهی تهی بهابهی مجهے ديتهے هوے بولیں اوے جلدی کرو بدمعاش میں تھک گیں ھوں میں نے مموں كو ديكتهے هوے کہا بھابھی بہت ثانث ہیں آپ کے بھابھی اوے کیا ٹائٹ ہیں میں نے ایک دم بات بدلی اور کہا بھابھی یہ بیگ کی زپ بہت ٹائٹ ہے مشکل سے بند هو رهي هے بهابهی بولیں تم تو جوان هو تو زور لگاو میں نے کہا جی بھابھی زور لگا رھا اور یہ کہتے هوے بیگ کی
زپ بند کردی اور کھڑا هو گیا بهابهی بهی سيدهى هو گيں بهابهی بولیں بس اب سب
تیاری هوگی هے تمهاری بهای آئنگے تو اثیشن چھوڑ آیئنگی میں بھابھی کے روم سے باھر آیا تو کرن بولی بهای میرا موبائل ٹھیک کروادیں میں نے کہا اوکے میری بہن ابھی جاتا ھوں کرن بهای اس میں میموری کارڈ بھی ڈلوادیں میں نے کہا یار تم ایسا کرو دوسرا موبائل کیوں نہی لے لتی کرن بولی بهای نیو موبائل تو بہت مہنگا ہوگا اور ابو نہی لے کر دینگے میں نے اسکو موبائل واپس کرتے ہوے کہا کہ یہ رکھو اور میں ابو سے پیسے لے کر اپنی بہن کے لیے نیو موبائل لے کر آتا ہوں کر خوشی سے بهای سچی میں نے اسکے گالوں کو ہاتھ لگاتے هوے کیا سچی امی ہماری باتیں سنتے هوے بولس کوی ضرورت نہی هے اسی موبائل کو ٹھیک کروا دو میں بولا امی یہ اب بہت پرانا ھو گیا ھے میں ابھی ابو سے پیسے لے کر کرن کو نیو موبائل لا ديتا هوں امی بولیں جاو پھر دیکھوں
تمھارے ابو پیسے دیتے ہیں یہ نہی میں نے کہا میں لے لونگا میں نے بانک نیکالی اوع دوکان پر چلا گیا ابو اور بهای کام میں بزی تھے ابو نے مجھے دیکھا تو پوچها خیریت کیسے آنا ہوا میں نے کہا ابو وه كرن كا موبئل خراب ھو گیا ھے تو پیسے دیے دیں اسکے لے نیو موبائل لینا ہے ابو بولے نیو کیوں کوئی سیکنڈ ہینڈ موبائل لے لو میں نے کہا ابو سیکنڈ بینڈ کا کچھ پتہ نہی ھوتا کہ کتنا ٹائم چلے اور اسکی کوی گارنٹی بھی نهی هوتی نیو کی تو گارنٹی بھی ھوتی ھے اور آپ کو تو پتہ ہے کہ بھابھی چلی جائننگی تو موبائل صرف کرن کے پاس ھوگا امی تو موبائل استعمال نہی کرتیں بھای نے بھی ابو سے کہا کہ خالد ٹھیک کہ رھا ھے ابو نے مجھ سے پوچھا کہ کتنے کا نیو آے گا میں نے ابو کو 25000 بتاے ابو نے پیسے دیے بهای نے کہا کہ تم تیار رہنا میں چار بجے تک آجاونگا ٹرین کا ٹائم ساڑھے پانچ کا هے
میں نے کہا جی بهائ ہم تیار ھونگے میں پیسے لے کر سیدها موبائل مارکیٹ گیا خریدا اور گھر آگیا vivo y15 اور کرن کے لیے
گھر آیا تو کرن میرے ہاتھ میں نیو موبائل دیکھ کر خوش هوگی اور اسی خوشی
میں مجھ سے لیپٹ گی اور بولی بهای و او آپ تو بہت اچھے ہیں یہ پہلی دفہ ھوا تھا کہ کرن اس طرح میرے گلے لگی تھی اس کے نرم ممے میرے سنے سے ٹچ هوے تھے میں نے بھی کرن کو نیچے سے لن ثج کیا اور بولا بهای بی بہن کے کام آتے ہیں کرن مجھ سے الگ ھوی امی اور بھابھی بھی آگیں
Tumblr media
اور موبائل دیکھنے لگیں امی کرن سے بولیں اب اسکو خراب نہی کرنا میں نے موبائل میں کرن کی سم ڈالی
اور اسکو موبائل کے فنکشن سمهای تو بھابھی بولیں خالد تيار هو جاو تمهاري
بھائ آنے والے ہیں میں اپنے روم میں گیا کپڑے اتار کر واش روم میں نہنانے گیا تو سوچا انڈر شیو بھی کر لوں اپنے لن کے بال صاف کیے اور دل کرنے لگا کہ موٹھ لگا کوں لیکن باہر سے کرن کی آواز آی که بهای کهانا لگ گیا ہے لن پورا تیار تھا موته لگانے کے لیے کرن کی آواز سن کر میں نے موٹھ لگانے کا اردہ کینسل کیا تولہ سے جسم صاف کرکے واش روم سے ننگا باھر نیکلا تو دیکها کرن سامنے صوفے پر بیٹھی هے مجھے دیکتھے اس کو حیرت کا جھٹکا لگا اور وہ مجھے ننگا دیکھ کر گھبرا گی اور اس نے کھڑے لن کو دیکھا تو وہ ایک دم لال
هوگی اور کوی بات کیے بیغیر روم سے باھر چلی گی
میں سر پکڑ کر بیٹھ گیا کہ یہ آج کیا هو رها هے آج بہن نے بھای کو ننگا دیکھ لیا مجھے نہی پتہ تھا کہ کرن بیٹهی هو ی ھو گی میں نے کپڑے چینج کیے اور روم
سے باھر آیا تو امی کھانا لگا رہی تھیں بھابھی عبایا پہن کر اپنت روم سے نکلتے هوے بولیں خالد جلدی کهانا کهاو تمهاری بهای آرھے ہیں میں نے کھانا کھایا کرن پانی دینے آی تو مجھ سے نظریں نہی ملا رهی تھی پانی رکھ کر وہ چلی گی میں نے کھانا ختم کیا تو بهای آگے بهای بولی چلو بھی ٹائم ھو گیا هے بهائ نے بهابهی کا سامان گاڑی میں رکھا میں نے اپنا بیگ لیا سب سی مل کر ہم لوگ گاڑی میں بیٹھ گے اور بھا ہم لوگوں کو لے کر اسٹیشن کی طرف چل پڑے راستے میں ٹریفیک جام ھونے کی وجہ سے ہم لوگ لیٹ ھوگے تھے سوا پانچ بجے اسٹیشن پہنچے ٹرین پلیٹ فارم پر کھڑی تھی ہم لوگ جلدی جلدی اے سی سلیپر کی ہوگی میں چڑھ گے بهای نے ہمارا دو برته والا کیبن دیکھا تو بولے یہ ٹھیک کیا تم نے کہ دو برتھ والا بک کروالیا بهابهی کہنے لگیں ہاں اب یہاں اور تو کوی نہی ھو گا میں نے کہا جی بھابھی یہاں کوئی نہی آے گا بھا نیچت اتر کر کچھ چیپس اوع کولڈ ڈرنک لے کر آگے
اور اسی دوران ترین کا ٹائم ھو گیا بھای نے ہم دونوں سے مل کر جاتے هوے
بولے خالد بھابھی کو خیال سے لے کر جانا اور بر اسٹیشن پر اترنے کی ضرورت نہی هے میں نے کہا جی بھای آپ بے فکر ھوں میں بھابھی کا خیال رکھونگا بھابھی بولیں آپ فکر نہ کریں میں اسکو کہیں اترنے نہی دونگی ٹرین چل پڑی تهی بهای بھی جلدی سے ہماری ہوگی سے اتر گے میں نے کیبن کا دروازہ بند کیا اور سامان
سیٹ کے نیچے رکھ کر بیٹھ گیا بھابھی سیٹ سے اٹھ کر کھڑی ہوگیں اور عبا یا
اترنے لگیں بھابھی میرے سامنے کھڑهے هو کر عبایا اتارنے لگیں بھابھی کا عبایا
مموں پر آکر پھنس گیا بھابھی نے اپنے ممے پریس کے اور عبایا اتار دیا عبایا
اترتے هي بهابهی کو دیکھ کر تو مزا آگیا بھابھی نے بلکا لان کا پینک کلر کا کرتا جس میں سے بھابھی کا بلیک کلر کا بریزر صاف نظر آرھا تھا کرتے کے نیچے سفید ٹایٹر پهنی هوی تهی بهابهی اس ڈریس میں بہت سکسی لگ رہی تھیں بھابھی مجھے دیکتھے هوے بولیں خالد کیا ہوا کیا دیکھ رھے ھو میں نے کہا بھابھی کچھ نہی آپ بہت پیاری لگ رہی ہیں
Tumblr media
بھابھی میرے ساتھ بیٹتهے هوے بولیں ہاں جی اب
بولو یہ رات کو تم کیا کر رہے تھے میں نے کہا یہ تو مجھے آپ سے پوچھنا چاہے کہ آپ فون پر کس کے ساتھ سیکس کال کر رهی تهیں بھابھی مجھے دیکتهے هوے بولیں مجھے پتہ تھا کہ تم نے میری باتیں سن لی ہیں اور میں یہی بات کرنے تمھارے روم میں آی تھی لیکن تم تو کسی اور کام میں مصروف تھے میں بولا آپ کی باتیں سن کر گرم ہو گیا تھا بھابھی میرے ساتھ بیٹھی تھیں بھابھی کے جسم سے بہنی بہنی خوشبو آرہی تھی میں نے بھابھی سے پوچھا بھابھی آپ بتائی کہ کس سے بات کر رہی تھیں بھابھی نے مجھے دیکھا اور کہا خالد بات یہ ہے کہ میری کزن ہے جو ساهیوال میں رهتی هے میری تو شادی هو گی لیکن اسکی ابھی تک نہی هوی شادی سے پہلے ہم دونوں آپس میں سیکس کیا کرتے تھے لیکن میری شادی کے بعد اس نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ جب وہ بہت گرم هوگی تو میرے ساتھ فون سیکس کیا کرے گی اور کل اس نے مجھے کہا کہ اس کے ساتھ فون سیکس کروں اسکو منع بھی کیا لیکن وہ بہت گرم تھی اس لیے میں اوپر اس سے فون پر بات کر رہی تھی تم کو بھی اس سے ملوادونگی اور میرا اور کوی چکر نہی ہے میں بولا بھابھی تو آپ اگر بهای کو پتہ چل گیا تو بات بگڑ جاے گی وہ تو آپ پر شک کرئنگے کہ آپ کسی لڑکے سے بات کرتی ہیں اور رات تو میں
اٹھا تھا اگر کوی اور اٹھ جاتا تو آپ کے لیے مشکل ہو جاتی بھابھی بولیں کہ میں
جب بھی اس سے بات کرتی ھوں تو دوپہر میں کرتی ھوں جب میں اپنے کمرے میں
اکیلی هوتی ھوں کل پہلی دفہ رات میں بات کی ہے تم ٹھیک کہتے هو کوی اور آجاتا
تو مشکل هو جاتی ٹرین لانڈھی اسٹیشن کراس کر رهی تهی بهابهی بولیں تم یہ بتاو
اس دن جب میں کپڑے دیوار پر ڈال رھی تھی تو میرے پیچھے کیا کر رہے تھے
میں بولا کہ بھابھی میں تو یہ دیکھنے آیا تھا کہ آپ کہ دیکھ رھیں ہیں بھابھی بولیں
اوے تو باہر دیکتھے دیکتھے میرے پیچھے اپنا لن کیوں لگادیا تھا بھابھی کے منہ
سے لن سن کر مجھے اندازہ ہوا کہ اب بھابھی بھی موڈ میں آرھیں ہیں تو میں نے
بھی تھوڑا کھلنے کا فیصلہ کیا اور بولا بهابهی سین بی ایسا تھا کہ لن کھڑا ہو گیا
سین دیکھ کر گرم هو گیا تھا بھابھی اور اس دن تم کمرے بھی لن باهر نیکال کر
موٹھ مار رہے تھے جس دن میں بازار سے جب واپس تمھارے روم میں آی تھی بهابهی کہا اوے اتنی جلدی گرم هو جاتے هو بہت گرم هو رات میں بھی لن کھڑا کیا هوا تها جب کیچن میں پانی پی رہے تھے میں نے کہا بھابھی آپ کی سیکسی آواز سن کر کهڑا هو گیا تها بهابهی بولیں پھر تو ساهوال تک تو تم بہت گرم رہوگے میں بولا وہ کیسے بھابھی مسکراتے هوے بولیں کہ جب سے عبایا اتارا ہے تم مجھے ایسے دیکھ رھے ھو جیسے پہلی دفہ دیکھا ہے میں نے کہا بھابھی پہلی دفہ آپ اتنے قریب ہیں اور آپ کا یہ ڈریس تو کمال کا هے بهابهی سیٹ سے کھڑی ہو کر میرے سامنے کھڑی هوتے هوے بولیں نارمل ڈریس ہے اس میں ایسی کیا بات هے بھابھی مموں سے اپنے کرتے کے بٹن کھولتے هوے بولیں گرمی کا ڈریس ہے اور گھوم کر مجھے اپنا ڈریس دکھانے لگیں ٹائٹز میں بھابھی کا گانڈ اوف کیا سین تھا بهابهی میری طرف دیکتهے هوے بولیں اوے کیا هوا بهابهی کو دیکھ کر گرم هو
گے
ہو تم کو کولڈ ڈرنک پلاتی ہوں میں بولا بھابھی کو کولڈ ڈرنک پینے سے کیا
هو گا بهابهی کولڈ ڈرنک نکلاتی هوے بولیں تو اور کیا پینا هے جبھی ٹرین نے
پٹری چینج کی بھابھی لڑکھڑا گیں اور میرے اوپر آگیں میں نے بھابھی کو پکڑا اور
بھابھی میری گود میں بیٹھ گیں تریں فل اسید میں تھی بھابھی اٹهٹے هوے بولیں کہ
شکر کولڈ ڈرنک نہی گری میں بولا بھابھی آپ بھٹیں میں نیکا لتا ھوں
آگے کی اسٹوری جب پوسٹ کرونگا جب آپ لوگ کے زیادہ سے زیادہ کمنٹس آیں
نگے
جاری ہے
Tumblr media Tumblr media
10 notes · View notes
پردہ بکارت کے متعلق ایک تلخ حقیقت
غلط الفاظ کے استعمال پر پیشگی معذرت مگر یہ گفتگو کرنا ضروری ہے اور اپنے معاشرے کا چہرہ سامنے لانا مقصود ہے. اور میری یہ تحریر نہ تو لڑکیوں کے حق میں ہے اور نہ لڑکوں کے حق میں بلکہ صحیح بات کو واضح کرنا اس تحریر کا مقصد ہے.
لڑکے تو قابل اعتراض گفتگو امید ہے نہیں کریں گے لیکن اگر کوئی عورت پڑھے یا لڑکی پڑھے تو گندے الفاظ پر کمنٹس کی بجائے میری کہی ہوئی بات سے اگر اتفاق ہو تو اپنی اپنی رائے دیجئیے گا. شکریہ.
پردہ بکارت(عورت کی پھدی کی سیل) کے متعلق بہت کچھ سننے کو ملتا ہے کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ.
آج میں بھی کچھ چیزیں آپ کے سامنے رکھوں گا.
آج کل جب بھی کسی شخص کی شادی ہو تو اس سے سننے میں یہ بات ضرور ملتی ہے کہ کڑی دی پھدی سیل پیک ہونی چاہی دی اے جے سیل پیک لبے تے چس آ جانی اے. اور انہی حضرات کے ساتھ اگر کچھ ایام شادی سے پہلے گزارے ہوں تو پتہ چلے گا کہ موصوف جس بھی لڑکی کو دیکھتے تھے یہی بولتے تھے کہ ایدھی سیل پھاڑنی اے کسے دن یا یہ بولتے ہیں کہ ایدھی سیل میں اپنے لن نال پاڑی سی بڑی چس آئی سی سالی پوری گشتی اے.یعنی ہم اپنے دل میں یہی آس امید لیے بیٹھے ہوتے ہیں کہ دنیا کی ہر لڑکی کی پھدی ہم ہی ماریں اور اس کی سیل بھی سب سے پہلے ہم ہی توڑیں اور اس سب کے بعد بھی ہمیں ایسی لڑکی ملے جو بالکل سیل پیک ہو اس کی پھدی کو کسی لنڈ کا ٹچ کرنا تو کیا اس کے جسم کو کبھی کسی نے دیکھا تک نہ ہو.
تو بھئی پہلی بات تو ہے کہ اگر آپ ہر لڑکی کی سیل کھولنا چاہتے ہو تو اس گندی سوچ میں آپ اکیلے تو ہیں نہیں بلکہ آپ کے بہت سے دوست اس میں شامل ہوں ��ے اور جب ایسی سوچ بہت سے لوگ رکھتے ہوں تو سیل پیک لڑکی آپ کے لیے بچے گی کیا؟؟؟؟
اسی کی متعلق دوسری بات یہ ہے کہ اگر آپ دوسروں کی بننے والی بیویوں کی سیل کھولتے رہو گے تو کوئی ایسا بندہ بھی ہو گا جس نے آپ کی ہونے والی بیوی کی سیل کھول دی ہو گی عربی کی کہاوت ہے کہ( کما تدین تدان) یعنی جیسا کرو گے ویسا بھرو گے.
اب دوسری عورتوں کی سیل کھولنے کے بعد ان کی پھدیوں کو استعمال شدہ کرنےکے بعد سیل پیک پھدی کی امید بھی نہ رکھیں.
تیسری بات یہ ہے کہ آپ بات بات پر کسی بھی لڑکی کو گشتی کا لقب دے دیا کرتے ہیں توآپ کے نزدیک گشتی ہونے کا معیار کیا ہے آیا یہ معیار ہے کہ آپ جس کو اپنے پیار کا جھانسا دے کر اس کی پھدی مار رہے ہو وہ گشتی ہے؟؟؟ اگر وہ گشتی ہے تو پھر آپ کیا ہوۓ.
یا کسی لڑکی کو مجبور کر کے اس کی پھدی مارنا یہ گشتی پن کا اظہار کرتا ہے اگر ایسا ہونا گشتی ہونا ہے توآپ تو پھر اس کے دلال ہوئے نا.
یا پھر ہر راہ چلتی لڑکی آپ کے نزدیک گشتی ہے تو پھر اس نظریے سے تو آپ کی ماں بہن بھی گشتیاں ہی ہوئیں.
اب ایک اور سوال یہ ذہنوں میں آتا ہے کہ اگر تو لڑکی سیل پیک نکلے اس کی سیل ٹوٹی ہوئی نہ ہو تو پھولے نہیں سماتے اور اگر سیل ٹوٹی ہوئی نکل آئے تو آسمان سر پر اٹھا لیں گے کہ ما‌ں یدی پہلے کسے کولوں پھدا مرواندی رہی اے. پتہ نہیں کس کس دا لوڑا پھدے وچ لیندی رہی اے وغیرہ وغیرہ باتیں سننے کو ملتی ہیں اب سوال یہ ہے کہ واقعی جس عورت کی سیل کھلی ہو وہ پہلے پھدا مروا چکی ہوتی ہے یا نہیں یا پھر کسی اور وجہ سے اس کی سیل کھل گئی یا کوئی حادثہ ہوا ہو اس کے ساتھ جس کے نتیجے میں یہ کام ہوا.
اب اس کا جواب چند صورتوں میں بنتا ہے.
1. اگر کسی لڑکی کی سیل کھلی ہوئی ہو تو سب سے پہلے یہ بات یاد رکھی جائے کہ ایسا ضروری نہیں کہ لنڈ کے پھدی میں جانے سے ہی پھدی کی سیل پھٹے اس کے بغیر بھی پھٹ سکتی ہے مثلاً کوئی لڑکی انچی چھلانگ مارتی ہے تو بھی سیل پھٹ سکتی ہے کونکہ گھر کے کام کاج میں یہ چیزیں شامل ہوتی ہیں اب وہ لڑکی پہلے سے آپ کو نہ تو جانتی ہے کہ آپ کی سوچ کیسی ہے اور نہ وہ یہ جانتی ہے کہ آپ کی شادی اس سے ہو گی اگر اسے یہ دونوں باتیں پتہ ہوتیں تو وہ آپ سے آکر کہہ دیتی کہ آ کر فلاں کوم کر جاو کیونکہ اگر میں نے یہ کام کیا تو انچی چھلانگ لگانے یا زور لگانے سے میری سیل پھٹ جائے گی اور آپ کو سیل پیک پھدی نہیں مل پائے گی.جب ایسا نہیں ہے تو سیل پھٹی ہوئی ہونے پر شور کیوں.
2. اب ایسا بھی نہیں ہے کہ کسی بھی لڑکی کی پھدی لنڈ کے جانے سے نہ پھٹی ہوئی ہو بلکہ بعض لڑکیاں شادی سے پہلے سیکس کرتی ہیں اور خوب انجوائے کرتی ہیں اس کی پرواہ کیے بغیر کہ آئندہ کیا ہو گا جب شوہر سہاگ رات کو لنڈ ڈالے گا اور کھلی ہوئی پھدی اور سیل پیک نہ ہونے کا اس کو شک ہو جائے گا اور یہ بھی کہ یہ پہلے سے مرواتی رہی ہے. اب ایسا گھناؤنا فعل کرنے والی لڑکیاں ان کے پاس ایک بنا بنایا بہانہ بھی موجود ہوتا ہے اور وہ یہ کہ لازمی نہیں کہ سیل پیک ہی ہو کھیل کود میں ٹوٹ جاتی ہے سیل اب ہمارا کیا قصور وغیرہ وغیرہ.
یہ بہانہ بنا کروہ لڑکیاں جو شادی سے پہلے بلا جھجک کھلے عام بہت سوں سے پھدی مروا چکی ہوتی ہیں وہ دوسری لڑکیوں جنہوں نے ایسا بالکل کرنا تو دور سوچا بھی نہیں ہوتا بدنام کروا دیتی ہیں اس میں غلطلی سراسر لڑکیوں کی ہوتی ہے جو ان کارناموں کے باوجود اپنی پاکدامنی ثابت کرنے میں جٹی ہوتی ہیں اور جب ان کے موبائل-فون سے شوہر کو ایسی چیٹس ملتی ہیں جوکہ بطور ثبوت و دلیل ہوتی ہے کہ ان کے شادی سے پہلے ناجائز تعلقات تھےجوکہ ان لڑکوں سے کی گئی ہوتی ہے جن سے شادی سے پہلے بھی تعلقات ہوتے ہیں اور شادی کے باوجود جن کو نہیں چھوڑا گیا ہوتا.اب ان تمام باتوں کے بعد بھی اگر مرد کے دل میں شک پیدا نہ ہو تو کیا حسن ظن پیدا ہو کہ محترمہ پھدی مروانے کے میسج اور مل کر فلاں فلاں جگہ مروانے کے میسج اچھی نیت اور بھائی بہن سمجھ کر کیے ہوں گے؟؟؟؟
نیز سیل کا پھٹنا بعض اوقات فنگرنگ کرنے یا سبزیوں اور دیگر گول اور لمبی چیزوں کےغلط استعمال سے بھی ہوتا ہے ظاہر ہے کہ جب پورن مویز دیکھیں گی تو ایسا کرنا ہی پڑے گا کیونکہ جب لڑکے کر سکتے ہیں تو لڑکیوں پر کیسی پابندی.
یہاں پر میں اپنی گرل فرینڈ کا ایک واقعہ سنانے جا رہا ہوں جو کہ حقیقت ہے اور جس کو میں شئیر تو نہیں کرنا چاہتا تھا پر گفتگو کے چلتے یہ بات کرنی پڑی.
میری ایک ہمسائی جس کا نام شازیہ تھا بچپن سے اس کو دیکھتا آیا تھا اور جب تھوڑا جوان ہوا تو اس کے جسم کے ابھار دیکھ کر لنڈ کھڑا ہو جاتا اور مٹھ بھی مارتا تھا اس کے نام کی.
وہ چونکہ ہمارے گھر بھی آتی تھی اکثر اوقات اورہمارے باتھ روم کے دروازے میں سوراخ تھا جس سے بار سب نظر آتا تھا جب وہ آتی تو میں باتھ روم میں گھس کر اس کو دیکھتے ہوئے مٹھ مارتا تھا.
شکل سے تو وہ بہت ہی شریف نظر آتی تھی اور پھر بعد میں اس نے درس نظامی یعنی عالمہ کورس بھی کر لیا تو مجھے لگا کہ اب تو بہت ہی شریف ہو گئی ہو گی مگر اس کے راز تب کھلے جب ایک دن میں فیس بک استعمال کر رہا تھا اور ایک آئی ڈی کی لڑکی والی تصویر سامنے آئی جس میں لڑکی کا چہرہ تو نہیں تھا لیکن نیچے والا دھڑ تھا اس کے جسم کے خدوخال سے مجھے ایسا لگا کہ ہو نہ ہو یہ میری ہمسائی ہی ہے کیونکہ میں اس کے جسم کو بخوبی پہچانتا تھا کیونکہ اس کو اس نزدیکی کے ساتھ جو دیکھا تھا اور وہ ہماری ہمسائی بھی تھی تو ہماری چھت سے اس کے گھر کا سارا نظارہ ہوتا تھا اور میں اس کو صفائی کرتے ہوئے اس کے نظر آتے ہوئے بوبز اور اس کی گانڈ میں پھنسی قمیض بھی دیکھا کرتا تھا اور اس کے سونے کی حالت کو بھی بعض اوقات دیکھا کرتا تھا اور کئی وفعہ تو اس کو موٹر سائیکل پر اپنے پیچھے بٹھایا بھی تھا بہرحال مجھے اس تصویر کو دیکھ کر تجسس پیدا ہوا میں نے اس آئی ڈی پر فرینڈ ریکویسٹ بھیج دی چونکہ میری آئی ڈی پر میری ذاتی تصویر تھی تو اس نے ایکسیپٹ کر لی کچھ دن بعد میں نے ایک میسج کیا کون ہے؟ اگے سے بات چلی تو گویا اس لڑکی نے مجھے بلیک میل کرنا شروع کیا کیونکہ وہ سمجھتی تھی کہ میں اسے جانتا نہیں اور وہ مجھے جانتی ہے تو وہ مجھے میرے گھر کا بائیو ڈیٹا بتا کر بلیک میل کرنے لگی اور میں جان بوجھ کر ہونے لگا اور اس کے سامنے ایکٹنگ کرنے لگا.بلاخر اس نے مجھے اپنا بتا دیا کہ وہ واقعی میری ہمسائی ہے یوں بات چلتی چلتی ایک دن میں نے اس سے نماز کا کہا تو کہنے لگی کہ میری طبیعت خراب ہے مجھے سمجھ آ گئی کہ اس کو حیض آیا ہے مگر بہانے کے ساتھ پوچھا کیسی طبیعت خراب ہے اس نے انکار کیا میں نے اصرار کیا تو بلاخر اس نے بتایا کہ مجھے حیض آیا ہے میں نے اس کی اس عادت کے بارے میں پوچھا کہ کتنے دن تک آتا ہے اسے حیض اس نے 5 سے 6 دن کی عادت بتائی اب بات آہستہ آہستہ آگے بڑھی تو میں نے اس کو گفٹ دینا شروع کیے اور پہلے پہل تو بات صرف میسجز کی حد تک تھی پھر بات ملنے ملانے پر آئی اور پھر گلے ملنا اور لپ کس کرنا ہمارے درمیان عام ہو گیا حالانکہ وہ اچھی بھلی مذہبی تھی اور پھر کافی دفعہ میں نے اس کو اپنے گھر بلا کر کسنگ بھی کی اور آہستہ آہستہ اس کی پھدی پر ہاتھ بھی اوپر اوپر سے لگاتا جس پر اسے کوئی اعتراض نہیں تھا ایک دن میں نے اس کی شلوار میں ہاتھ ڈال کر اس کی پھدی کی لائن میں انگلی ڈالی تو وہ بہت گیلی تھی جب میں نے ایسا کیا تو اس نے فوراً میرے لنڈ کو پکڑ لیا اور تھوک لگا کر ہلانے لگی میں بہت حیران ہوا کہ اس کو ایسا کیسے پتہ ہے میرے پوچھنے پر اس کا جواب یہ تھا کہ وہ کافی عرصے سے پورن مویز دیکھتی ہے. ایک دن میرے سب گھر والے گھر پر نہیں تھے تو میں نے اسے بلایا اور اسے پورا ننگا کر کے اس کو چوما چاٹاپھر آخر میں اس کی پھدی کو نہ چاہتے ہوئے بھی چاٹنا پڑا کیونکہ اس کی ضد تھی پر جب چوسنا شروع کیا تو مجھے محسوس ہوا کہ اس کی پھدی کافی کھلی تھی کیونکہ اس سے پہلے میں نے کبھی اس کی پھدی اس طرح نہیں دیکھی تھی میں نے پوچھا کہ تم سیل پیک ہو کیا تو کہنے لگی ہاں میں نے چیک کرنے کے لیے پوچھا انگلی ڈالوں تو درد تو نہیں ہو گا کہنے لگی ڈال کر دیکھ کو اس کے بعد میں نے ایک انگلی ڈالی پھر دوسری اور پھر تیسری پر محترمہ کو درد کہاں ہونا تھا میرا شک پکا ہو گیا کہ کچھ تو کام خراب ہے میں نے کہا کہ نہ خون نکلا نہ درد ہوا کیا وجہ ہے تو فوراً پلٹا کھا گئی اور بولی کہ میں رسی پھلانگتی ہوں جس کی وجہ سے پھٹ گئی ہو گی میں نے مان لیا پھر کافی مرتبہ میں نے اور اس نے سیکس بھی کیا اس کی پھدی بھی ماری.
وہ لڑکی بچوں کو ٹیوشن بھی دیتی تھی تو ایک دن بات کرتے کرتے اس نے کہا کہ تمہیں ایک عجیب بات بتاؤں میں نے کہا کہ بتاؤ کہنے لگی کہ آج جب میں بچوں کو پڑھانے کے لیے کرسی پر بے دھیانی میں بیٹھی تو اچانک پھدی میں کوئی چیز چبھی اور میں اچانک اٹھ گئی جب دیکھا تو نیچے کسی نے پینسل کھڑی کر کے رکھی تھی اس پر خون لگا تھا جب باتھ روم میں گئی تو پھدی سے خون نکل رہا تھا پھر پیڈ لیا اور لگا کر پڑھانے آئی.
کچھ مزید باتیں کھلیں اور وہ کھل کر سامنے آتی گئی کہ مذہبی ہونے کے باوجود وہ اتنی گندی تھی.
ایک مرتبہ اس نے بتایا کہ مجھ سے پہلے اس نے اپنے ایک کزن کے ساتھ بس کسنگ کی تھی تو میں وہ پھدی کے اندر ڈلنے والے تین انگلیوں کا معاملہ سمجھ کیا کہ ہو نہ ہو اسی سے اس نے اپنی پھدی مروائی ہو گی کیونکہ لڑکے کو تو صرف اشارہ چاہیے ہوتا ہے اور (لڑکی تیرا ایک اشارہ حاضر ہے لنڈ ہمارا)اس پر عمل فوراً ہوتا ہے.
بہرحال اب اس کی شادی ہو چکی ہے مگر پھر بھی وہ مجھ سے رابطے میں رہتی ہے جب شادی کے بعد اس کے ساتھ میرا رابطہ ہوا تو میں نے پوچھا کہ شوہر نے پوچھا نہیں کہ خون کیوں نہیں نکلا تو کہنے لگی پوچھا تھا پر میں نے کہہ دیا کہ کھیلتے ہوئے ٹوٹ گیا تھا.
اب بندہ پوچھے کہ کیا یہ سراسر دھوکا نہیں ہے اپنے شوہر کے ساتھ کہ اس کو یہ کہا جا رہا ہے کہ سیل کھیلنے سے ٹوٹی جبکہ اس پھدی میں ہم اپنا آٹھ انچ لمبا اور 2.5 انچ موٹا لوڑا بھی ڈالتے رہے ہیں.
مطلب یہ کہ ہر بار ایسا ہی نہیں ہوتا کہ سیل کھیلنے سے ٹوٹے بلکہ کئی بار چدوانے سے بھی ٹوٹتی ہے اس حقیقت کو بھی مانا جائے.
بعض اوقات یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کسی نے کسی لڑکی کو مجبور کیا ہو بلیک میل کیا ہو اور اس کے ساتھ زبردستی سیکس کیا ہو اس صورت میں بھی کھلنے والی سیل پر اعتراض نہیں اور نہ ہی کھیل کود سے کھلنے والی سیل پر اعتراض ہے. اعتراض تو جان بوجھ کر مرضی کے ساتھ سیکس کرنے پر کھلنے والی سیل پر ہے کہ اس پر بھی الزام مرد پر ہی کیوں اور یہ کہنا ہی کیوں کہ سیل کھیلنے سے کھلی ہو گی اور اس پر اپنی پاکدامنی ثابت کرنا کیا درست ہے؟؟؟
کوئی بندہ یہ نہ سمجھے کہ اس سے مقصود اپنی سیکس سٹوری سنانا تھی ہرگز نہیں بلکہ کچھ باتیں کھل کر کرنی تھیں.
Tumblr media
48 notes · View notes
onlyurdunovels · 5 years
Text
ہرنی جب بچہ دیتی ہے تو قدرت کے اصول فوراً لاگو ہو جاتے ہیں اور اسے ان اصولوں کے ساتھ جینا پڑتا ہے اور جینا سیکھانا پڑتا ہے ۔ سب سے پہلے تو وہ بچہ تب پیدا کرتی ہے جب ہریالی ہر سو ہوتی ہے اور گھاس اتنی اونچی کہ اسکا بچہ اس میں چھپ جائے تاکہ وہ شکاریوں کی نظر میں نہ آئے ۔ بچہ بھی قدرتی طور پہ پہلے دن ہی چھلانگیں لگانا شروع کردیتا ہے بھاگنے کی پریکٹس ہونے لگتی ہے کیونکہ اسکی بقاء کے لیے یہ لازمی ہے۔۔۔
اونچی گھاس اسکو وہ وقت دیتی ہے کہ وہ آنے والے مشکل دور کے لیے خود کو چند دنوں میں تیار کرلے اور ماں اسے چند دنوں میں ہی خطرات سے آگاہی سیکھا دیتی ہے ماں بچے کو اونچی گھاس کا استمال ' جھنڈ سے جڑے رہنے کے فوائد ' شکاری کی شکل اور اسکی چالوں سے آگاہ کردیتی ہے۔ یوں وہ بچہ بڑا ہوکر بچ بچا کر اپنی نسل کے بقاء کے لیے کردار ادا کرتی یا کرتا ہے۔۔۔
ان سب احتیاطی تدابیر کے باوجود بھی اگر کوی شکار ہوجائے تو وہ قدرت کا قانون ہے، تقاضے ہیں شکاری کو شکار چاہیے جو بھاگ سکتا ہے بھاگ جائے جو غافل ہوگا مارا جائے گا طاقت کا قانون ہے۔۔۔ اس پر ہرنی روتی ہے تو ہرنی کا رونا بنتا ہے ۔
دوسری طرف ہم انسانوں کے بچے ہیں جو بڑے بہت دیر بعد ہوتے ہیں اور سمجھدار تو اور بھی دیر بعد ہوتے ہیں ۔
بات کا مقصد یہ ہے کہ آج میں نے ایک 8 سے 10 سالہ بچی دیکھی جو جسمانی اعتبار سے 15 سالہ لگ رہی تھی اور وہ انتہای تنگ کرتی (قمیض) اور پٹیالہ شلوار میں ملبوس تھی ۔ بچی تندور والے کے پاس روٹیاں لگوا رہی تھی۔۔۔
تندور پہ تین مرد تھے انکے بائیں طرف برابر میں دودھ والے کی دکان میں دو لڑکے تھے سامنے سبزی والا تھا اسکے برابر میں خالی پلاٹ پہ دس رکشے والے اسکے بعد دو الیکٹریشن ایک برف والا اور تندور والے کے دائیں طرف ایک سکول کا گارڈ بیٹھا تھا ۔ یہ تمام لوگ باہمی دلچسپی کے امور پہ آنکھوں سے گفتگو کررہے تھے اور انکی اس بصری گفتگو کا مرکزی خیال تھا۔۔۔ (پٹیالہ شلوار)
کوئی بھی احتیاطی تدابیر استعمال کیے بنا اگر بچہ شکار ہو جائے تو اس پر ہرنی کا رونا بنتا ہی نہیں ہے ۔۔۔۔
خدا کا واسطہ ہے محترم والدین، محترم بھائیو، محترم بہنو اپنے بچوں کی خود اچھی نگہداشت رکھو۔ اپنے بچوں کو معاشرے کے بھیڑیوں سے خود محفوظ رکھو۔ ورنہ آج کی کوئی کوتاہی خدا ناخواستہ کل کو کسی بہت بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ھے۔۔۔
بچپن سے ہی اپنی بچیوں کو پردے کا سبق سکھاؤ اور جب بچیاں بڑی ہو جائیں تو خود بخود گھر سے باہر نکلتے وقت پردے اور برقعے کا اہتمام کریں۔۔۔
خدارا دین اسلام ایک نفیس ترین مذہب ہے اور الحمدلله ھمارا ہی دین ہے لہذا اس دین پر عمل کرتے ہوئے اپنے بچوں کے معاشرتی تحفظ کو یقینی بنائیے۔۔۔
الله ہم سب کے بچیوں بچوں کی حفاظت فرمائے۔۔۔ آمین ثمہ آمین۔۔۔۔۔۔۔
19 notes · View notes
risingpakistan · 5 years
Text
پٹواری بمقابلہ یوتھیا
پٹواری۔ تمہاری حکومت ناکام ہو چکی ہے، ڈالر آئوٹ آف کنٹرول ہے، مہنگائی بےقابو ہے، تمہارا خان ناکام ہو چکا، اب جان چھوڑو تاکہ ملک آگے چلے۔
یوتھیا۔ تم لوگوں نے جو دس سال میں بویا وہ ہم کاٹ رہے ہیں، تمہارے لیڈروں نے لوٹ مچا رکھی تھی یہ اُسی کے نتائج ہیں۔
پٹواری۔ تم لوگ وہی ممی ڈیڈی ہی نکلے، نہ عقل نہ مت، نہ تجربہ، نہ ہی کوئی وژن۔ نوماہ گزر گئے، ماضی کے قصے مت سنائو تم لوگوں نے اب تک کیا کیا ہے؟
یوتھیا۔ ہم تو آپ کے بوئے کانٹے چن رہے ہیں، خان سچا ہے، اُس جیسا ایماندار کوئی نہیں ہے، انتظار کرو خان سب ٹھیک کر دے گا۔
پٹواری۔ تم لوگ سنجیدہ ہو ہی نہیں، ملک کا معاشی مسئلہ قومی بحران بن چکا ہے مگر آپ کپتانی چپل رنگ برنگے شلوار قمیض پہنے اور کالی عینک لگا کے جعلی مسیحا بنے پھرتے ہیں، آپ نے اب تک خرابی کے علاوہ کیا کیا ہے؟
یوتھیا۔ ہم نے ملک کی سمت درست کی ہے، کرپشن کے راستے بند کر دئیے ہیں، کرپٹ لیڈروں کو سزا دلوا رہے ہیں، قومی وقار بحال کیا ہے، ہم پر غداری کا کوئی الزام نہیں، اداروں کا ہم پر مکمل اعتماد ہے۔
پٹواری۔ سیاسی مخالفوں کے ساتھ یہ طریقہ کار جمہوریت کے لئے تباہ کن ہے، زرداری سندھ میں مقبول ہے تو نواز شریف پنجاب میں۔ اُن کے ساتھ اِس سلوک سے لوگ بیگانگی کا شکار ہو رہے ہیں، باقی رہی غداری کی بات تو یہاں تو مادرِ ملت فاطمہ جناح پر یہ الزام لگ چکا ہے، اِس الزام کو سنجیدہ نہیں لینا چاہئے۔
یوتھیا۔ دھواں وہیں سے اٹھتا ہے جہاں آگ ہوتی ہے، سجن جندال سے ملاقاتوں کا مقصد کیا تھا؟
پٹواری۔ تمہیں عقل ہی نہیں، اُن ملاقاتوں کا مقصد پاک بھارت تعلقات بہتر بنانا تھا، اِس معاملے پر عمران خان اور اداروں کا موقف بھی وہی ہے جو نواز شریف کا تھا۔ اصل بات تو یہ ہے کہ آپ سے حکومت چل نہیں رہی۔
یوتھیا۔ اسد عمر گریٹ تھا، اُس نے روپیہ کی قیمت 180 روپے تک گرانے سے انکار کر دیا تھا، اِس لئے مجبوراً رضا باقر اور شبر زیدی کو لایا گیا ہے، رضا باقر پیپلز پارٹی کے سابق مرحوم رہنما اور سفیر ایم ایس باقر کا ہونہار بیٹا ہے، سیاست اور معیشت کو سمجھتا ہے، یہ بحران کو حل کر دے گا بس تھوڑا صبر کر لو۔
پٹواری۔ اسد عمر تو پی ٹی آئی کا شو بوائے تھا، اُس کی ناکامی تمہاری جماعت کی ناکامی ہے، اب مانگے تانگے کی ٹیم لے آئے ہو یہ تو آئی ایم ایف کی ٹیم ہے، کہاں گئی تمہاری جھوٹی اور جعلی نیشنلزم؟
یوتھیا۔ ہم نے کوئی منی لانڈرنگ تو نہیں کی؟ ہمارے لیڈر کے بیرونِ ملک اثاثے تو نہیں ہیں۔ آپ اپنے لیڈر کو کیوں نہیں کہتے کہ پاکستان میں سیاست کرنی ہے تو اثاثے واپس لائے۔
پٹواری۔ یار کہیں تو بخش دو، اندرونِ ملک بزنس کرنے نہیں دیتے، باہر جا کر بزنس کیا اُس پر بھی آپ کو اعتراض ہے۔ رہنے کے لئے گھر کے سوا ہمارے سارے اثاثے بزنس میں ہیں۔ ہر دو تین سال بعد لیڈروں کو جلا وطنی کاٹنا پڑے تو کیا وہ بیرونِ ملک گھر بھی نہ بنائیں؟
یوتھیا۔ سیاست پاکستان میں اور سرمایہ کاری باہر؟ یہ لوٹی ہوئی دولت ہے وگرنہ خان کی طرح آپ کا سب کچھ پاکستان میں ہوتا؟
پٹواری۔ پہلے الزام لگتا تھا کہ یہ امیر اِس لئے ہیں کہ اندرونِ ملک اپنی صنعتوں کو حکومت سے فائدے اور سہولتیں دلواتے ہیں، اب ہم بیرونِ ملک بزنس لے گئے تو اعتراض کر دیا کہ یہ لوٹی ہوئی دولت ہے؟ لوٹنے کا کوئی قانونی ثبوت؟
یوتھیا۔ منی لانڈرنگ تو ہوئی ہے یہ سراسر غیر قانونی ہے، پاکستانی سرمایہ باہر لےجایا گیا اور جائیدادیں خریدیں گئیں، آپ بزنس نہیں کرتے بلکہ پاکستان سے کما کر باہر چھپا دیتے ہیں۔
پٹواری۔ تمام تر کوششوں کے باوجود آج تک ایک بھی ایسا ثبوت نہیں ملا جس سے کوئی کمیشن یا رشوت ثابت ہو۔ یہ سب الزامات ہیں اور سراسر جھوٹے ہیں، کئی حکومتیں کئی ایجنسیاں تحقیقات کر چکیں، کچھ نہیں نکلا۔
یوتھیا۔ وائٹ کالر کرائم کو ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے مگر اخلاقی طور پر کیا لیڈر کو منی لانڈرنگ کرنی چاہئے؟ بیرونِ ملک اثاثے بنانا چاہئیں؟ سیاست تو معاملہ ہی اخلاقی برتری کا ہے۔
پٹواری۔ واہ بھئی واہ، آپ میں اخلاقی سوال کہاں آگیا۔ آپ کی سیاست میں اخلاق بھی ہے؟ گالم گلوچ اور جھوٹ؟ آپ اخلاقیات کی بات نہ کرو ورنہ آپ کے پول کھلے تو آپ چھپتے پھریں گے۔
یوتھیا۔ فی الحال تو آپ کے احتساب کی باری ہے جیل بھگتیں، ہم کسی صورت این آر او نہیں دیں گے۔
پٹواری۔ مسئلہ قید، جیل یا احتساب کا نہیں، ووٹ کی عزت کا ہے، سویلین حکمرانی کا ہے؟ ایک تو تم لوگوں کو عقل ہی نہیں ہے۔
یوتھیا۔ ایک تو تم خوامخواہ جمہوریت کے مامے بنے ہوئے ہو، کچھ لفافہ صحافی بھی تمہارے ساتھ ہوئے ہیں، آج بھی جمہوری حکومت ہے، سارے فیصلے منتخب وزیراعظم خان صاحب خود کر رہے ہیں، ادارے اُن کے پیچھے کھڑے ہیں۔
پٹواری۔ تم لوگ بدنیت اور منافق ہو، تمہیں کوئی لایا ہے، کسی ایک یا دو سیاستدانوں پر جھوٹے الزامات کی وجہ سے جمہوریت کو ہدف بنانا تمہاری بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے، آصف زرداری اور نواز شریف پر الزامات لگا کر دراصل جمہوریت کو بدنام کرنا مقصود تھا اور آپ اِس گیم میں کسی کے آلۂ کار بنے ہوئے ہو۔
یوتھیا۔ تمہیں لفافہ صحافیوں نے اٹھا رکھا ہے ورنہ تمہاری سیاسی موت ہو چکی ہے اگر زندہ ہو تو کوئی تحریک چلا کر دکھائو ،کوئی جلسہ، جلوس کرو، تم صرف اپنی دولت بچانے میں لگے ہوئے ہو۔
پٹواری۔ ہم بھی پہلے بھولے ہوتے تھے، آزاد صحافیوں پر شک کرتے تھے، تنقید برداشت نہیں کرتے تھے، اِسی نے ہمیں زوال تک پہنچایا، تمہارا رویہ بھی ہمارے والا ہے، تمہارا انجام بھی جلد ہمارے والا ہو گا۔
یوتھیا۔ لفافہ صحافیوں کی تنخواہیں کم کر دی جائیں اور میڈیا کا منہ بند کر دیا جائے تو ملک سے بیشتر خرابیاں دور ہو جائیں گی۔
پٹواری۔ تنخواہیں تو آپ بند کر چکے، میڈیا بند کرنے سے آنکھیں بند نہیں ہوں گی، خرابیاں آزادی اظہار سے ختم ہوتی ہیں، چھپانے اور دبانے سے نہیں۔
یوتھیا۔ ساری دنیا ہمارے خلاف سازشیں کر رہی ہے اور آپ لوگ یہاں بیٹھے اُن سازشوں کو تقویت دے رہے ہو۔ امریکہ، افغانستان اور بھارت کھلے دشمن ہیں، ایران اور چین پر بھی مکمل اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ آپ کو قومی خطرات کا احساس تک نہیں بس اپنے پیسے بچانے کی فکر ہے۔
پٹواری۔ یہ سب ہمارا اپنا کیا دھرا ہے، بینظیر بھٹو یہی کہتی شہید ہو گئی، نواز بھی یہی کہتا رہا کہ پالیساں بدلو، اب حصار تنگ ہو گا تو خود مجبور ہوں گے، اب آئی ایم ایف کے پاس کیوں گئے ہو؟ بھارت اور مودی کے دروازے پر کیوں دستک دے رہے ہو؟
یوتھیا۔ یہ پیپلز پارٹی، یہ (ن) لیگ ان کی وطن سے وفاداری مشکوک تھی آخر کوئی قومی پالیسی ہوتی ہے، اپنے راز ہوتے ہیں، اسٹرٹیجی ہوتی ہے، یہ دونوں جماعتیں تو مغرب کی ایجنٹ تھیں، ہم میڈ ان پاکستان ہیں۔
پٹواری۔ آپ سے بات کرنا ہی فضول ہے، فصل پکے گی تو خود ہی عذاب بھگتو گے، یاد رکھو پہیہ گھومتا رہتا ہے، آج ہماری کل تمہاری باری ہے. 
سہیل وڑائچ
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes · View notes