لکھ دیا اپنے در پہ کسی نے اس جگہ پیار کرنا منع ھے,
پیار گر ھو بھی جائے کسی کو اس کا اظھار کرنا منع ھے,
انکی محفل میں جب کوئی جائے پہلے نظریں وہ اپنی جھکائے,
وہ صنم جو خدا بن گئے ھیں انکا دیدار کرنا منع ھے,
جاگ اٹھیں گے تو آھیں بھریں گےحسن والوں کو رسواہ کریں گے,
سو گئے ھیں جو فرقت کے مارے انکو بیدار کرنا منع ھے,
ھم نےکی عرض اے بندہ پرور کیوں ستم ڈھا رھے ھو یہ ھم پر,
بات سن کر ھماری وہ بولے ھم سے تکرار کرنا منع ھے,
سامنےجو کُھلا ھےجھروکا کھا نہ جانا قتیل انکا دھوکا,
اب بھی اپنے لئیے اس گلی میں شوق_دیدار کرنا منع ھے,
"کلام: قتیل شفائی"
5 notes
·
View notes