Tumgik
#ٹریفک
urduchronicle · 3 months
Text
کراچی میں ٹریفک قوانین کی مسلسل خلاف ورزی پر لائسنسن بلاک کرنے کی تیاری
  کراچی ٹریفک پولیس نے مختلف کاروائیوں میں پکڑے گئے دس ہزار سے زائد پریشر ہارنز اور فینسی نمبر پلیٹس تلف کردیں۔ گارڈن ہیڈ کوارٹر میں تقریب سے خطاب میں ڈی آئی جی ٹریفک نے بتایا کہ ٹریفک مانیٹرنگ یونٹ کو اپ گریڈ کیا گیا ہے ، شہر میں ایک ہزار سے زائد کیمرے لگے ہیں، ٹریفک پولیس نے کمیونٹی پولیس سے ان کیمروں کا ایکسس لیا ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ ڈرائیونگ لائسنس اور ایکسائز کا ڈیٹا بھی ٹریفک پولیس…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
عمران خان اسلام آباد میں ٹریفک حادثے میں بال بال بچ گئے۔
عمران خان اسلام آباد میں ٹریفک حادثے میں بال بال بچ گئے۔
اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے قافلے میں شامل گاڑی ہفتے کو روات کے قریب سڑک حادثے کا شکار ہوگئی۔ تاہم وہ حادثے میں بال بال بچ گئے۔ بدقسمت گاڑی کو رات گئے اس حادثے میں آگ لگ گئی جو اس وقت پیش آیا جب عمران خان کا موٹرسائیکل جمعہ کی صبح گجرات میں عوامی جلسے سے خطاب کے بعد وفاقی دارالحکومت میں اپنی رہائش گاہ کی طرف لوٹ رہا تھا۔ لوگوں نے اپنی جان بچانے کے لیے جلتی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
کرتار پور کے قریب خوفناک ٹریفک حادثہ #Kartarpur
کرتار پور کے قریب خوفناک ٹریفک حادثہ #Kartarpur
شکرگڑھ: سکھوں کے مذہبی مقام کرتارپور کے قریب ہونے والے خوفناک تصادم کے نتیجے میں چار افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق لاہور سے شکر گڑھ آنے والے مسافر بس کرتاپور کے قریب ڈمپر سے ٹکراگئی، دلخراش واقعے میں چار افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ دس زخمی ہوئے۔ واقعے کی اطلاع ملنے پر امدادی ٹیموں نے جائے حادثے پر پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا، حادثے میں بس کو شدید…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 1 year
Text
وزیراعظم شہباز شریف کاسہیون ٹریفک حادثہ میں قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا ا ظہار
وزیراعظم شہباز شریف کاسہیون ٹریفک حادثہ میں قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا ا ظہار
اسلام آباد(نمائندہ عکس) وزیراعظم شہباز شریف نے سہیون ٹریفک حادثہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی، زخمیوں کو فوری طور پرطبی امداد کی ہدایت کی۔جمعہ کے روز وزیراعظم شہباز شریف نے سہیون ٹریفک حادثہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا،وزیراعظم نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا،وزیراعظم شہباز شریف نے زخمیوں کو ہر ممکن طبی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
newstimeurdu · 2 years
Text
گوجرانوالہ میں خوفناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد سمیت 12 جاں بحق
گوجرانوالہ میں خوفناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد سمیت 12 جاں بحق
گوجرانوالہ میں کوٹ لدھا کے قریب ٹریفک حادثے میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد سمیت 12 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہو گئے۔ ریسکیو حکام کے مطابق کوٹ لدھا کے قریب ایک ڈرائیور گاڑی سڑک پر کھڑی کر کے سو گیا کہ اسی اثناء میں پیچھے سے آنے والی دو مسافر وین اس گاڑی سے ٹکرا گئیں۔ حکام کے مطابق حادثے کے وقت مسافر وین میں 28 افراد سوار تھے جن میں سے 12 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہو گئے، گاڑیوں میں پھنسے زخمیوں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
amiasfitaccw · 4 days
Text
کوفت بھی مزہ بھی
یہ گذشتہ سال نومبر کی بات ہے جب مجھے اپنے دفتر میں بہت زیادہ کام تھا اور کام کرتے کرتے مجھے رات کے تقریباً گیارہ بج گئے اور کام ابھی تک ختم نہیں ہوا تھا میں بہت تھک چکا تھا اور میرے کندھوں میں بھی تھکن کی وجہ سے درد شروع ہوگیا تھا میں نے فیصلہ کیا کہ ابھی میں گھر جاکر آرام کروں اور کل صبح وقتی دفتر آکر باقی کے کام کو نمٹا لوں میں یہ سوچ کر اٹھا اور دفتر کے باہر کھڑی گاڑی میں بیٹھ کر گھر کو چل دیا نہر والی سڑک پر راستے میں جیل روڈ انڈر پاس پر ٹریفک کافی پھنسی ہوئی تھی جس پر میں نے انڈر پاس کی بجائے گاڑی اوپر والی روڈ پر ڈال دی ٹریفک سگنل بند تھا میں نے گاڑی روک دی سامنے سے گزرنے والی ٹریفک کو دیکھتے ہوئے سگنل کھلنے کا انتظار کرنے لگا کچھ دیر کے بعد اشارہ کھلا اور میں نے گاڑی چلا دی سٹرک کے اس بس سٹاپ پر دو تین سواریاں بس کے انتظار میں کھڑی تھیں جبکہ ان سے تھوڑا ہٹ کرایک چادر میں لپٹی ہوئی لڑکی کھڑی ہوئی تھی جس کو دیکھ کر میری رال ٹپکنے لگی میں نے سوچا یہ کوئی پروفیشنل لڑکی کھڑی ہے چلو آج اس کے ساتھ مستی ہی کی جائے میں نے اس کے بالکل پاس جاکر گاڑی کھڑی کردی اور فرنٹ کا دروازہ کھول دیا لڑکی چند لمحے خاموش کھڑی رہی پہلے اس نے میری طرف دیکھا ہی نہیں پھر چند لمحے بعد میری طرف دیکھنے لگی میں بھی کچھ دیر دیکھتا رہا پھر میں نے اس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بیٹھ جائیے میں آپ کو چھوڑ دوں گا لڑکی چند لمحے مجھے دیکھنے کے بعد گاڑی میں بیٹھ گئی اور دروازہ بند کرلیا میں نے اس سے پوچھا کہ کہاں جانا ہے تو کہنے لگی کہ مجھے ڈاکٹرز ہسپتال کے پاس جانا ہے میں نے خاموشی سے گاڑی چلا دی میں دل میں سوچا کہ شائد یہ میرے مطلب کی لڑکی نہیں ہے چلو اس کو اس کے گھر تک ڈراپ کردیا جائے
Tumblr media
لڑکی فیروز پور روڈ تک پہنچنے تک خاموش رہی اس کے بعد میں نے ہی خاموشی کا سلسلہ توڑا اور اس سے پوچھا کہ اس وقت کہاں سے آرہی ہیں تو کہنے لگی کہ میں اپنی ایک دوست کے گھر گئی تھی مجھے میرے شوہر نے لےنے آنا تھا مگر ان کو کوئی کام پڑ گیا سو گھر جانے کے لئے بس کا انتظار کررہی تھی ”آپ کیا کرتے ہیں “اس نے اپنی بات ختم کرتے ہی مجھ سے سوال کیا ” میں ایک پرآئیویٹ محکمہ میں جاب کرتا ہوں“ محکمہ کا نام لئے بغیر ہی اس کو بتایا ” میرے خاوند ایک سرکاری محکمہ میں آفیسر ہیں “اس نے اپنے خاوند کے محکمہ کا نام اور ان کا عہدہ بھی بتایا ” پھر تو آپ بہت بڑے لوگ ہوئے“ ”جی “ اس کے چہرے پر تھوڑی سی مسکراہٹ پھیل گئی ”چلو ان سے کبھی کوئی کام پڑا تو آپ سے مدد لی جاسکتی ہے“میں جان بوجھ کر باتوں کو طول دے رہا تھاکہ شائد اپنی بات آج نہیں تو پھر کبھی ہی بن جائے ”ضرور‘ جائز ہوا تو خود ہی ہوجائے گا اگر ناجائز ہوا تو مجھ سے رابطہ کرسکتے ہیں “ لڑکی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا میرا نام پپو ہے (اس کو پپو کی جگہ اپنا اصل نام بتایا) اور آپ ؟ ” میرا نام ارم ہے‘ یہاں سے لیفٹ “ لڑکی نے ڈاکٹرز ہسپتال پہنچنے پر مجھے بتایا اور میں نے اس کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے گاڑی اسی طرف موڑ دی راستے میں اس نے مجھے مزید گائڈ کیا اور کچھ دیر کے بعد ہم لوگ اس کے گھر کے باہر پہنچ گئے وہ گاڑی سے اتری تو میں نے کہا کہ اچھا میں چلتاہوں جس پر اس نے مجھے اندر آنے کی دعوت دی اور کہا کہ ابھی عمران بھی آنے والے ہوں گے ان سے مل کر جائےے گا ان کو آپ سے مل کر خوشی ہوگی اور اتنی دیر میں چائے بھی تیار ہوجائے گی میں نے اس کی دعوت کو چانس سمجھتے ہوئے قبول کرلیا اور گاڑی اس کے گھر کے باہر ہی پارک کردی اور اس کے ساتھ ہی گھر کے اندر چلا گیا گھر کافی ڈیکوریٹڈ اور خوب صورت تھا ارم نے مجھے ڈرائنگ روم میں بٹھایا اور خود تھوڑی دیر بعد چائے لے آئی وہ میرے سامنے والے صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی اب اس کے سر پر چادر نہیں بلکہ اس کے گلے میں دوپٹہ تھا اس نے ہلکے گلابی رنگ کے پرنٹ والے کپڑے پہن رکھے تھے اس کی عمر قریب 28 سال ہوگی قد 5 فٹ 5 انچ کے قریب تھا اور غضب کی خوب صورت تھی اس نے چائے کا کپ مجھے دیا
Tumblr media
اور ساتھ ہی اس کے فون پر بیل ہوئی ”ہیلو آپ سیدھا گھر آجائیے میں آگئی ہوں “فون کرنے والا شائد اس کا شوہر عمران تھا جس پر نہ جانے کیا بات کی جس پر اس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ لفٹ مل گئی تھی آجائے وہ مہربان بھی آپ کا انتظار کررہے ہیں ——– نہیں بابا وہ صرف آپ کا انتظار کررہے ہیں اور آپ ایک ڈیڑھ گھنٹہ کہہ رہے ہیں ———- او کے اوکے میں کوشش کرتی ہوں ان کو بٹھانے کی اور آپ بھی ذرہ جلدی آنے کی کوشش کیجئے گا “ یہ کہہ کر اس نے فون بند کردیا اور ہنستے ہوئے مجھے بتانے لگی کہ عمران ایک ڈیڑھ گھنٹہ تک آئیں گے اور وہ کہہ رہے تھے کہ آپ کو بٹھا کر رکھوں آپ کو جلدی تو نہیں ”نہیں اب میں چلتا ہوں صبح سے کام کرکرکے کافی تھک گیا ہوں“ ”ارے نہیںایسے کیسے جاسکتے ہیں ۔عمران کو دوبارہ کہتی ��وں جلدی آجائیں گے“ میں پھر کبھی چکر لگا لوں گا نہیں پھر معلوم نہیں آپ کو کب فرصت ملے اصل میں مجھے کل صبح وقتی آفس جانا ہے ”پپوجی پلیزز ز ز ز ز ز ز ز زز ز ز“ اس کے منہ سے پلیز کا لفظ اتنے پیار اور سیکسی انداز میں نکلا کہ مجھے ہاں میں سرہلانا پڑا ”بہت اچھا آپ چائے پیجیئے میں ابھی چینج کرکے آئی“یہ کہتے ہوئے وہ ڈرائنگ روم سے نکل گئی اور تھوڑی دیر کے بعد واپس آئی اس نے کھلے گلے والی ململ کی قمیض پہنی ہوئی تھی جس کے نیچے برا نہیں تھا مجھے اس کے مموں کے نپلز صاف دکھائی دے رہے تھے اور میرا لن کھڑا ہوگیا میں نے دل میں سوچا پپوجی ٹھیک جگہ پر پہنچے ہو وہ ڈرائنگ روم میں میرے سامنے والے کی بجائے میرے ساتھ اسی صوفے پر بیٹھ گئی جس پر میں بیٹھا تھا اس نے ٹیبل سے ٹی وی کا ریموٹ پکڑا اور ٹی وی آن کردیا ”آپ کون سا چینل دیکھتے ہیں“ چینل چینج کرتے ہوئے اس نے پوچھا ” کوئی بھی میوزک والا لگا دیجیئے “ یہ سن کر اس نے پنجابی مجروں کا چینل لگا دیا اور میری طرف دیکھنے لگی میں نے بھی ٹی وی سے نظریں ہٹا کر اس پر جما دی وہ غضب ڈھا رہی تھی اس کی آنکھوں میں عجیب سا نشہ تھا جسے دیکھ کر مجھے بھی نشہ ہورہا تھا میرا لن جینز کی پینٹ پھاڑ کر باہر آنے کی کوشش کررہا تھا ”آپ شادی شدہ ہیں“ ” نہیں ابھی ڈھونڈ رہا ہوں“ ”دیٹس گڈ“اس نے اپنا نیچے والا ہونٹ سیکسی انداز میں دانتوں کے نیچے دبایا تو میں سمجھ گیا کہ یہ کیا چاہتی ہے میں نے اپنا ہاتھ صوفے کی بیک پر رکھ دیا
Tumblr media
اور ٹی وی کی بجائے اس کی طرف دیکھنے لگا باریک ہونٹوں اور نشیلے نینوں والی گوری چٹی ارم کسی انگریزی میم سے کم نہیں لگ رہی تھی ”یو آر ویری ہینڈسم اینڈ بیوٹی فل بوائے “یہ کہتے ہوئے اس نے میرے بازو پر اپنا سر رکھ دیا ”اندھے کو کیا چاہئے دو آنکھیں “میں نے فوری طورپر اپنے بازو سے اس کا چہرہ اپنی طرف کیا اور اس کے ہونٹوں پر کس کردیا جس پر اس نے بھی بھرپور جواب دیا ”وہ آپ کے شوہر آنے والے ہوں گے “ میں نے خود کو ایک دم پیچھے کرتے ہوئے کہا ” ابھی کہاں آئیں گے ایک ڈیڑھ گھنٹہ تو خود کہہ رہے ہیں صبح چھ بجے سے پہلے نہیں آئیں گے“ یہ جواب دے کر اس نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور بھوکوں کی طرح چوسنے لگی ”بیٹا یہ تو تیری بھی استاد نکلی تو نے نہیں اس نے تجھے لفٹ دی ہے اور اس کا پورا پورا معاوضہ وصول کرے گی “میں نے دل ہی دل میں سوچا پھر دل میں ہی سوچا ”چھری خربوزے پر گرے یا خربوزہ چھری پر کام تو ایک ہی ہوگا“ اس نے مجھے زبردست قسم کی کس کی اور میری شرٹ سے پکڑ کر زور سے بھینچتے ہوئے کہنے لگی ”پپووووووو“ میں نے ایک بار پھر اس کو گردن سے پکڑ کر اس کے ہونٹ اپنے منہ کے پاس کئے اور ان کو چوسنے لگا اور اپنے ایک ہاتھ سے قمیض کے اوپر سے ہی اس کے مموں کو دبانے لگا جس سے وہ مزید وحشی ہورہی تھی تھوڑی دیر کے بعد میں نے اپنا ہاتھ اس کی قمیض کے نیچے سے ڈال لیا اور اس کے مموں کو دبانے لگا جبکہ میرے ہونٹ بدستور اس کے ہونٹوں پر ہی تھے چند لمحوں بعد اس نے مجھے خود سے علیحدہ کیا اور کھڑی ہوکر اپنی قمیض اتار دی واہ کیا بات تھی 34 سائز کے بالکل سفید رنگ کے ٹائٹ گول م��ے اور ان کے اوپر گلابی رنگ کے چھوٹے چھوٹے سے نپلز میں نے ہاتھ بڑھا کر اس کے ممے پکڑنا چاہے تو اس نے میرا ہاتھ جھٹک کر پیچھے کردیا اور خود شلوار بھی اتاردی میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں اس کے بے داغ گورے چٹے بدن کو دیکھ کر میری آنکھیں چندھیارہی تھیںاس کی گول گول رانیں میرے اعصاب پر بجلیاں گرانے لگی اس کی رانوں پر ایک بال تک نہ تھا جبکہ پھدی کے اوپر بال کافی بڑے تھے کم از کم ڈیڑھ انچ لمبے تھے لیکن دھوئے ہوئے تھے تاہم بالوں کی وجہ سے پھدی کالی تھی
Tumblr media
اور صاف دکھائی نہیں دے رہی تھی اس کا پیٹ نہ ہونے کے برابر تھا میں ابھی اس کا جسم بھی اچھی طرح سے نہیں دیکھ سکا تھا کہ اس نے مجھے بازو سے پکڑ کر اٹھایا اور میں اس کے گلے لگ گیا اس نے مجھے خود سے علیحدہ کیا اور میرا اپر اتار کر شرٹ کے بٹن کھولنے لگی اس نے میری شرٹ اتار اور پھر پینٹ کی بیلٹ پھر بٹن اور پھر زپ کھول دی اور پھر اس نے پینٹ سے ہاتھ ہٹا کر میری بنیان اتاری اور مجھے صوفے کے اوپر دھکا دے دیا اس کے بعد اس نے میری ٹانگیں اوپر اٹھائیں اور میری پینٹ اتاردی ایسے لگ رہاتھا آج میں اس کو نہیں بلکہ وہ مجھے چودے گی میرا لن انڈر ویئر کے اندر سے باہر آنے کو بے تاب ہورہا تھا میں نے انڈر ویئر اتارنا چاہا تو اس نے میرا ہاتھ ہٹا دیا اور خود اپنے ہاتھوں سے انڈر ویئر اتار دیا ”واﺅﺅﺅﺅﺅﺅﺅ واٹ آ لینتھ“ میرا سات انچ کے قریب لن دیکھ کر اس کے منہ سے بے ساختہ نکل آیا میں نے اٹھ کر اس کے ممے پکڑنا چاہے تو اس نے ایک بار پھر میرا ہاتھ جھٹک دیا اور کہا پپو تم نہیں صرف میں‘ میں نے خاموشی سے ہاتھ صوفے کی ٹیک پر رکھ لئے اس نے مجھے ایک اور دھکا دے کر صوفے کے اوپر لٹا لیا اور خود میرے اوپر لیٹنے کے انداز میں آگئی اور میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ پیوست کردیئے ہونٹوں کے بعد اس نے میری کانوں پر کسنگ کی اور پھر میری گردن پر اپنے ہونٹ گارڈ دیئے وہ میری گردن کے اوپر کاٹنے لگی میں خاموشی سے لیٹا رہا اس نے میری گردن پر چار جگہ پر نشان بنا دیئے اس کے بعد اس نے میرے سینے پر کسنگ کی اور یہاں بھی اپنے ہونٹوں سے جگہ جگہ نشان بنادئیے پھر اچانک اسے جانے کیا ہوا وہ مجھ سے علیحدہ ہوگئی اور کھڑی ہوکر کہنے لگی پپو یہاں ٹھیک نہیں چلو اندر بیڈ پر چلتے ہیں اور چل پڑی میں بھی اٹھ کر اس کے پیچھے چل کر اندر چلا گیا اندر بیڈ کے قریب جاکر وہ کھڑی ہوگئی اور میرے پہنچتے ہی اس نے مجھے پھر دھکا دے دیا اور میں بیڈ کے اوپر لیٹ گیا وہ پھر سے مجھ پر ٹوٹ پڑی اور ہونٹوں سے کسنگ شروع کرکے سینے پر پہنچی پھر پیٹ سے ہوتے ہوئے لن تک پہنچ گئی اور پھر اٹھ کر کھڑی ہوگئی اور میرے منہ پر آکر بیٹھ گئی میں نے اپنے ہاتھ سے اس کو پیچھے کیا اور کہا ” یہ نہیں“ کیوں تم نے تو صفائی بھی نہیں کی صفائی کی ہے اوہ تم بالوں کی بات کرتے ہو ابھی تھوڑی دیر پہلے جب کپڑے چینج کئے ہیں ان کو دھویا ہے اور میں تم کو یہ بھی بتادوں کو یہ بال عورت کی شہوت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں لن کے ساتھ یہ بال بھی جب پھدی میں جاتے ہیں
Tumblr media
تو مزہ ہی دوبالا ہوجاتا ہے ” اس کی اس بات نے میرے جنرل نالج میں اضافہ کردیا“ خیر اس نے دوبارہ میرے منہ پر اپنی پھدی رکھ دی اور میرا لن اپنے منہ میں لے لیا اب ہم 69 کی پوزیشن میں تھے وہ لالی پاپ کی طرح میرے لن کو چوس رہی تھی جبکہ میں نے اپنے منہ سے ہی اس کی پھدی کے بالوں کو پیچھے کیا اور نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی زبان اس کی پھدی کے ہونٹوں پر پھیرنا شروع کردی اس کے بعد میں نے اپنی زبان اس کی پھدی کے اندر ڈالی تو اس کو جیسے وحشت ہونے لگی اس نے میرے لن پر کاٹنا شروع کردیا اور ناک سے ہوں ہوووووووں ہوووووووں کی آوازیں بھی نکالنا شروع کردیںمیرے لن کی صرف ٹوپی ہی اس کے منہ میں جارہی تھی جبکہ ٹوپی کے نیچے سے میرے لن کو اس نے ہاتھ سے پکڑ رکھا تھا جبکہ دوسرے ہاتھ سے میرے ٹٹوں کو سہلا رہی تھی جس سے مجھے عجیب سا مزہ آرہا تھا تقریباً پانچ منٹ کے بعد اس کی پھدی سے پانی نکلا اور میرے منہ پر ہی پچکاری نکل گئی جبکہ وہ ہٹی نہیں میں نے اپنے منہ کو سختی سے بند کرلیا تاکہ یہ پانی منہ کے اندر نہ جائے جبکہ اس پانی سے عجیب سی گندی بدبو آرہی تھی وہ مسلسل میرے لن کو چوس رہی تھی چند منٹ کے بعد میری بھی منی نکل گئی اس نے ساری منی چوس لی اور پھر میرے اوپر سے ہٹ کر باتھ روم میں چلی گئی میں بھی اس کے پیچھے ہی باتھ روم میں چلا گیا اس نے قلی کی اور ہٹ گئی اس کے بعد میں نے بھی اپنے منہ کو اچھی طرح سے دھویا اور باہر آگیا اس نے مجھے بیڈ پر لٹایا اور پھر فریج سے جوس کے دو پیکٹ نکال کرلے آئی اور ہم نے جوس پیا پھر پاس بیٹھ کر باتیں کرنے لگی ” اصل میں عمران خسرہ ٹائپ ہیں ان کو معلوم ہے کہ میں نے کسی سے کس مقصد کے لئے لفٹ لی ہے ہماری شادی کو 6 ماہ سے زائد عرصہ ہوگیا ہے تب سے عمران ہفتے میں ایک دو بار کسی نہ کسی لڑکے کو ساتھ لے آتے ہیں جس سے پہلے وہ اور پھر میں چدائی کرواتی ہوں ان کے ساتھ جو لڑکے بھی آتے ہیں ان میں اکثر پروفیشنل ہوتے ہیں اور وہ پیسے بھی لیتے ہیں اکثر اوقات آنے والے لڑکوں میں اتنا دم نہیں ہوتا کہ وہ عمران کے بعد مجھے چود سکیں آج میں نے خود عمران کو کہا تھا کہ میں انتظام کرتی ہوں عمران مجھے نہر کے کنارے سڑک پر اتار کر خود چلے گئے تھے وہ بھی دوسرے کمرے میں ہیں اور میرے بعد اپنی باری کا انتظار کررہے ہیں “ ”کیا مطلب “ میرے منہ سے بے ساختہ نکل گیا ”مطلب یہ کہ میرے بعد ان کو بھی تم سے گانڈ مروانی ہے “ میرا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا
Tumblr media
اور اس نے مجھے پھرسے کسنگ شرو ع کردی میرا لن کھڑا ہونے کی بجائےمزید بیٹھ گیا۔ اس نے میرے لن کو پھر سے منہ میں ڈال کر چوسنا شروع کردیا جس سے لن میں پھر سے کچھ جان پیدا ہوئی چند منٹ کے بعد وہ پھر سے لوہے کے راڈ کی طرح ایک دم سخت ہوگیا اس نے اپنے منہ سے میرا لن نکالا اور خود لیٹ کر کہنے لگی اب تم کرو میں اس کے اوپر لیٹ گیا اور ہونٹوں سے کسنگ کرنے لگا پھر اس کے مموں کے نپلز اپنے منہ میں لے کر ان کو چوسنا شروع کردیا آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ اس کے منہ سے سسکاری نکل گئی ان کو دانتوں سے دباﺅ “ اس نے کہا میں نے اس کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ایک نپل کو دانتوں سے دبایا ” آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ایسے ہی دوسرے کو بھی “ میں نے اس کو منہ سے نکا ل کر دوسرا نپل منہ میں لیا اور اس کو چوسا پھر اس کو دانتوں سے دبایا تو اس کے منہ سے پھر آہ نکل گئی اس کے بعد میں اٹھ کر گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا میں نے اپنا لن ہاتھ سے پکڑ کر اس کی بالوں سے بھری پھدی کے سوراخ پر سیٹ کیا اور اس پر تھوڑا سا دباﺅ دیا اس س س س س س س س وہ پھر سے منمنا اٹھی میں نے تھوڑا سااور دباﺅ دیا تو میرے لن کی ٹوپی اندر چلی گئی جس پر اس کے منہ سے آہ کی آواز نکلی میں نے تھوڑا سا اور اندر کرنے کی کوشش کی تو مجھے لگا کہ یہ آسانی کے ساتھ اندر نہیں جائے گا میں نے اپنے ہاتھ بیڈ پر اس کے جسم کے ادھر ادھر رکھے اور زور سے گھسا مارا ”ہائے ئے ئے “وہ تھوڑا سا بلبلائی اور میرا آدھے سے تھوڑا سا کم لن اس کی پھدی میں چلا گیا میں نے رکنے کی بجائے پہلے سے زیادہ زور کے ساتھ گھسا مارا اور وہ چیخ اٹھی ”ہائے امی جی میں مرررررر گئی ئی ی ی ی ی ی ی ی ی“اس کی آنکھوں سے آنسو بھی نکل آئے تھے میں نے تھوڑی دیر کے لئے دم لیا اور اس کے مموں کو چوسنے لگا چند منٹ تک ایسا کرنے سے اس کے منہ سے مزے کی آوازیں آہ ہ ہ ام م م م م م م س س س س س س نکل شروع ہوگئی میں پھر اٹھ کر بیٹھ گیا اور اپنا لن اس کی پھدی سے نکال لیا پاس پڑا ایک تکیہ اس کی گانڈ کے نیچے رکھا اور اس کی دونوں ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں پھر اپنے لن کو اس کی پھدی پر سیٹ کیا اور اپنے دونوں ہاتھ بیڈ پر اس کے بازوﺅں پر رکھ کر زور زور سے جھٹکے دینا شروع کردئیے ہائے میں مر گئی ی ی ی ی ی تھوڑا آراااام سے آہس س س س تہ پپو جی ی ی ی آرام سے میں مررررر گئی“
Tumblr media
میں نے رکنے کی بجائے اپنے سپیڈ اور بڑھا دی تھوڑی دیر کے اس کا جسم اکڑنا شروع ہوگیا اور چند لمحے بعد وہ چھوٹ گئی اس کی پھدی سے نکلنے والے پانی کی وجہ سے میرے گھسا مارنے پر شڑپ شڑپ جبکہ ساتھ ہی ساتھ اس کے منہ سے آہ آہ م م م م م م پپوووووو آہ س س س س س س ام م م آہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آوازیں نکل رہی تھیں جس سے کمرے کا ماحول خاصہ سیکسی ہوچکا تھا چند منٹ مزید گھسے مارنے کے بعد میں نے اپنا لن اس کی پھدی سے نکالا اور بیڈ شیٹ سے اس کی پھدی صاف کی اور اس کو کہا کہ بیڈ کے نیچے گھٹنوں کے بل کھڑی ہوجائے اور اپنے دونوں ہاتھوں سے بیڈ کو پکڑ لے اس نے ایسا ہی کیا اور گھوڑی بن گئی میں اس کے پیچھے کھڑا ہوگیا اور اس کی پھدی پر پیچھے سے اپنا لن سیٹ کیا اس کے بازوﺅں کے نیچے سے اپنے ہاتھ نکال کر اس کے ممے پکڑ لئے اور پھر سے اپنا لن اس کی پھدی میں ڈال دیا اور پہلے کی نسبت زیادہ طاقت سے دھکے دینا شروع کردئےے میرے جھٹکے کے ساتھ ہی آگے کی طرف تقریباً الٹ جاتی میں مموں سے پکڑ کر اس کو پھر پیچھے کرتا اور میرا لن اس کی پھدی سے باہر نکل آتا اور پھر سیکنڈ کے آدھے حصے سے بھی کم وقفے کے ساتھ دوسرا جھٹکا لگتا چند جھٹکوں سے ہی اس کے منہ سے بس بس س س س کی آواز آنے لگی اس نے اپنا جسم ڈھیلا چھوڑ دیا ایسا لگ رہا تھا کہ وہ بری طرح نڈھال ہوچکی ہے اگر میں نے اس کو نہ پکڑا ہوتا تو میرے جھٹکے کے ساتھ وہ گر جاتی میں نے اپنی سپیڈ مزید تیزی کردی اور جھٹکے پہ جھٹکے دیتا رہا وہ پھر چھوٹی اور گھسوں سے شڑپ شڑپ کی آواز پھر سے آنے لگی
Tumblr media
اب میں نے جھٹکے روکے اور اس کے مموں کو چھوڑا تو بیڈ کے اوپر ہی گر گئی میں نے اس کو سنبھالا دے کر بیڈ کے اوپر لٹایا اور اس کے ساتھ ہی خود بھی لیٹ گیا اور اس کو کہا کہ اب وہ اوپر آجائے اس نے کہا مجھ سے اب کچھ بھی نہیں ہوگا میں نے اس کو مزید اصرار کیا تو وہ میرے اوپر آگئی میں نے اپنے ہاتھ سے لن کو پکڑا اور اس کی پھدی میں ڈالا اور اس کو کہا کہ چلو تو وہ میری پھدی کے اوپر بیٹھ گئی میرا لن اس کی پھدی کے اندر گیا وہ میرے اوپر ہی لیٹ گئی اور کہنے لگی پپو مجھ سے نہیں ہوگا میں نے اس کو مزید اصرار کیا تو وہ اٹھ گئی اور آہستہ آہستہ سے اوپر نیچے ہونے لگی میں نے اس کے دونوں ممے اپنے ہاتھوں میں پکڑ لئے اور ان کو دبانے لگا وہ آہ آہ آہ کی آوازیں نکالتی اوپر نیچے ہورہی تھی سات آٹھ منٹ کے بعد میں چھوٹنے کے قریب پہنچ گیا تو میں نے اپنے ہاتھ اس کے مموں سے ہٹا کر اس کی پیٹھ کے نیچے کیئے اور اس کو تیزی سے اوپر نیچے ہونے میں مدد دینے لگا چند لمحے بعد میں اور وہ اکٹھے ہی منزل پر پہنچ گئے او میرے اوپر گر گئی اور لمبے لمبے سانس لینے لگی میں نے بھی اپنی آنکھیں بند کرلیں چند منٹ کے بعد میں نے اس کو خود سے ہٹایا وہ ابھی تک نڈھال تھی میں اٹھا اور باتھ روم میں چلا گیا جہاں جاکر میں نے اپنا لن دھویا اور باہر آکر کپڑے ڈھونڈنے لگا پھر خیال آیا وہ تو ڈرائنگ روم میں ہیں میں کمرے سے نکل کر ڈرائنگ روم کی طرف جانے لگا تو ایک شخص دروازے پر ہی کھڑا تھا وہ شائد ارم کا شوہرعمران تھا ”کدھر“اس نے زنانہ انداز میں پوچھا میں گھبرا گیا تم تو بہت گھبرو ہو میری بیوی کو نڈھال کردیا میں نے پہلے اس کی یہ حالت کبھی نہیں دیکھی میرے ساتھ بھی ایسا ہی کرو سر ابھی کافی دیر ہورہی ہے مجھے صبح آفس جانا ہے
Tumblr media
تو میں نے کب کہا کہ نہ جانا آفس پہلے میرے ساتھ بھی تو کچھ کرو میں نے آج تک کسی بھی مرد کے ساتھ سیکس نہیں کیا تھا تھوڑا گھبرا رہا تھا لیکن اب کیا کیا جاسکتا تھا اب تو اس کو بھی راضی کرنا تھا اسی لمحے اس نے مجھے بازو سے پکڑا اور کمرے کے وسط میں بیڈ کے پاس لے آیا جہاں خود نیچے جھک کر میرے لٹکتے ہوئے لن کو منہ میں لے کر چوسنے لگا میں نے اس کو کہا کہ ابھی چند منٹ ٹھہر جائیں تو اس نے اپنے منہ سے لن کو نکال دیا پھر اپنی بیوی کے پاس ہی بیڈ پر بیٹھ گیا جو ابھی تک آنکھیں بند کئے پڑی تھی اس نے اسے آواز دی اور پھر اس کو اٹھایا تو وہ بولی کہ عمران آج تو مزہ آگیا“ تم کو بھی مزہ آئے گا ”میں سب دیکھ رہا تھا“ ”یور چوائس از رئیلی گڈ مائی ڈارلنگ“یہ کہتے ہوئے عمران نے میری طرف دیکھا اور پھر چند منٹ کے بعد کھڑا ہوکر اس نے میرا لن پھر منہ میں لے کر چوسنا شروع کردیا اس میں آہستہ آہستہ پھر حرکت پیدا ہونا شروع ہوگئی اس کے بعد اس نے اپنی پینٹ اتار دی اور خود گھوڑی بن گیا اس کی گانڈ پر کوئی بال نہیں تھے شائد آج ہی شیو کی تھی اس نے اپنے منہ سے تھوک نکالا اور ہاتھ پیچھے کرکے گانڈ پر مل دیا میں نے اپنا لن اس کی گانڈ پررکھا اور تھوڑا سا دباﺅ دیا تو وہ سارا اندر چلا گیا میں نے تیزی سے گھسے مارنا شروع کردیئے مجھے اس کی گانڈ مارنے سے کوفت ہورہی تھی میں نے پانچ منٹ تک اس کی گانڈ میں گھسے مارے پھر اپنا لن نکال لیا اور اس سے کہا کہ اب میں تھک گیا ہوں پھر کبھی کرلیں گے تو کہنے لگا جانو تم لیٹومیں اوپر آجاتا ہوں میں جلدی سے اس کی بات ان سنی کرکے ڈرائنگ روم کی طرف چل دیا جہاں جاکر میں نے فوری طورپر کپڑے پہن لئے وہ میرے پیچھے آیا اس کے ساتھ ارم بھی تھی انہوں نے مجھے روکنے کی کوشش کی مگر میں نے کپڑے پہنے اور ان کے گھر سے نکل آیا گھر سے نکلتے ہوئے ارم کی آواز آئی ” اپنا نمبر تو دے جائیں پھر کیسے ملیں گے“ میں نے رک کر ایک نظر اس کو دیکھا اور پھر مڑ کر گاڑی میں بیٹھ کر چل دیا پھر یہ سوچ کر دوبارہ کبھی اس سے ملنے کی کوشش نہیں کی کہ ارم کے ساتھ گانڈو عمران کو بھی راضی کرنا پڑے گا جو میرے بس کی بات نہیں ہے
---ختم شد---
Tumblr media
5 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
کچھ بھی نیا نہیں ہے
وہی ایک مدار، اور اسکے گرد مسلسل چکر کاٹتے ہم_پیدا ہو،جوان ہو،بوڑھے ہو اور مرجاؤ نیپچون غائب ہوگیا،مریخ پہ آلو کی کاشت ہوگئ،چاند پہ پتھر اور کھنڈرات کے سوا کچھ نہیں،وہی خزاں،گرتے پتے،وہی بہار،نومولاد کلیاں،وہی سرد ہوا،وہی شور،وہی ٹریفک،وہی چر چر،وہی تُو تُو، وہی میں میں اور وہی ہم!
Nothing is new
The same orbit, and we keep circulating around it, whether we are born, young, old and die. Neptune disappeared, potato has been cultivated on Mars, there is nothing but stones and ruins on the moon, the same autumn, the falling leaves, the same spring, the same newborn buds, the same cold wind, the same noise, the same traffic, the same chirping. He you you, he me and he we!
Self talk
9 notes · View notes
jhelumupdates · 6 hours
Text
جہلم شہر کی سڑکوں پر ناجائز تجاوزات ٹریفک کی روانی میں مشکلات پیدا کرنے لگی
0 notes
umeednews · 2 months
Text
مظفرگڑھ: ریسکیو 1122 نے ماہ فروری کی رپورٹ جاری کردی
مظفرگڑھ:ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر مظفرگڑھ ڈاکٹر حسین میاں نے گزشتہ ماہ (فروری 2024) میں پیش آنیوالے حادثات کے بارے رپورٹ جاری کر دی. انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ ریسکیو کنٹرول روم مظفرگڑھ میں 20774 کالز موصول ہوئیں جن میں سے 4567 حقیقی ایمرجنسی کالز جبکہ 12885 ڈسٹربنگ کالز تھیں، ریسکیو 1122 مظفرگڑھ نے اپنے اوسط رسپانس ٹائیم کو برقرار رکھتے ہوئے 4567 ایمرجنسیز پر رسپانس کیا جن میں سے 754 روڈ ٹریفک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 3 months
Text
کراچی کے مختلف علاقوں میں سست رفتار ترقیاتی منصوبوں سے ٹریفک روانی متاثر، شہری مستقل اذیت کا شکار
کراچی کے مختلف علاقوں میں جاری سست رفتار ترقیاتی منصوبے شہریوں کے لیے مستقل اذیت کا باعث بن گئے۔ فیڈرل بی ایریا میں کریم آباد سے حسین آباد جانے والی شاہراہ ہمایوں کے دونوں ٹریکس انڈر پاس کی تعمیر کے باعث گزشتہ تین ماہ سے کھودے ہوئے ہیں اور ٹریفک کو گنجان آباد گلیوں کی جانب ڈائیورٹ کیا جارہا ہے، اورنگی ٹاؤن تک رسائی کا مرکزی راستہ بنارس چوک ترقیاتی کاموں کی وجہ سے چاروں اطراف سے بند ہے۔  سائٹ ،…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
اسلام آباد پولیس نے عوام کی سہولت کے لیے ٹریفک پلان جاری کر دیا۔
اسلام آباد پولیس نے عوام کی سہولت کے لیے ٹریفک پلان جاری کر دیا۔
اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران ٹریفک پلان جاری کر دیا۔ تصویر: فائل اسلام آباد: پی ٹی آئی کے وفاقی دارالحکومت کی جانب لانگ مارچ کے درمیان پولیس نے بدھ کو عوام کی سہولت کے لیے ٹریفک پلان جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ریڈ زون میں داخلی اور خارجی راستوں کو ایوب چوک، نادرا چوک، ایکسپریس چوک اور سرینا چوک پر بند کر دیا گیا ہے۔ جو لوگ ریڈ زون میں داخل ہونا یا باہر نکلنا چاہتے ہیں وہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
چیف ٹریفک آفیسر راولپنڈی کا ڈرائیونگ ٹیسٹ کے دوران ٹیسٹ ٹریک و ہال کا اچانک معائنہ
چیف ٹریفک آفیسر راولپنڈی کا ڈرائیونگ ٹیسٹ کے دوران ٹیسٹ ٹریک و ہال کا اچانک معائنہ
چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) راولپنڈی نوید ارشاد نے ڈرائیونگ ٹیسٹ کے دوران ٹیسٹ ٹریک و ہال کا اچانک معائنہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نوید ارشاد نے معائنہ کے دوران ڈرائیونگ ٹیسٹ ٹریک کی پیمائش کا جائزہ لیا، ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لئے آنے والے شہریوں سے سہولیات کے متعلق بات چیت ہوئی۔ چیف ٹریفک آفیسر راولپنڈی کا کہنا تھا کہ ڈرائیونگ ٹیسٹ کے دوران میرٹ اور شفافیت کو ہر صورت برقرار رکھا جائے، ویڈیو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
کوئٹہ ٹریفک حادثہ، وزیراعلی بلوچستان کا قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار
کوئٹہ ٹریفک حادثہ، وزیراعلی بلوچستان کا قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار
اسلام آ باد (نمائندہ عکس ) وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کوئٹہ ٹریفک حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے ژوب کے قریب مسافر کوچ حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ژوب انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کو جائے حادثہ پر بھرپور امدادی سرگرمیوں کے آغاز کی ہدایت کردی ہے۔ اسکے علاوہ وزیراعلی بلوچستان میر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
newstimeurdu · 2 years
Text
پائلٹ کے بیمار ہونے پر مسافر طیارے کو باحفاظت اتارنے میں کامیاب
پائلٹ کے بیمار ہونے پر مسافر طیارے کو باحفاظت اتارنے میں کامیاب
پرواز کو سنبھالنے کا کوئی تجربہ نہ رکھنے والا مسافر اس وقت فلوریڈا ایئرپورٹ پر ایک طیارے کو بحفاظت اتارنے میں کامیاب رہا جب پائلٹ کی طبیعت بگڑ گئی تھی۔سنگل انجن سیسنا 208 طیارے میں 2 افراد سوار تھے اور پرواز کے دوران پائلٹ کی طبیعت بگڑ گئی۔ اس موقع پرڈیرن ہیریسین نامی مسافر نے ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے سنگین صورتحال کا سامنا ہے، پائلٹ کی حالت خراب ہوگئی ہے اور اسے طیارے کو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 2 months
Text
معیشت اور جمہوریت کو بچانے کا چیلنج؟
Tumblr media
پاکستان میں توقع یہی تھی کہ عام انتخابات کے انعقاد کے بعد ملکی حالات میں بہتری آجائے گی اور اس کے باعث معاشی مشکلات بڑھنے کی بجائے کم ہوتی جائیں گی، اِس طرح پاکستان میں پُرامن باشعور جمہوریت پسند رحجان معاشرے میں فروغ پائے گا، جس کے باعث صنعتی و تجارتی شعبہ کی سرگرمیاں بھی مثبت سمت پر شروع ہو پائیں گی، مگر یہاں’’ اُلٹی ہو گئیں سب تدبریں کچھ نہ دوا نے کام کیا‘‘ اور ملکی تاریخ میں ایک بارپھر الیکشن تنازع ہو گئے، اس بار تو کچھ ایسے حالات پیدا ہو گئے کہ ہارنے والے تو شور مچاتے ہی ہیں جتنے والے بھی اندر ہی اندر سے گھبرائے اور پریشان پریشان نظر آرہے ہیں، انتخابات کے بعد یہ سب کچھ نہ ہوتا تو پاکستان اور عوام کیلئے اچھا ہوتا، اس سے اندرون ملک تو ہمارے 25 کڑور سے زائد عوام پر یشان ہیں اور انہیں روز مرہ مہنگائی اور بے روزگاری نے کئی مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے، اصل پریشانی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور اُن کے خاندانوں کو ہے ، میں ابھی آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں آٹھ دس ہفتے گزار کر آیا ہوں ، وہاں جمہوریت سے زیادہ ریاست کو عوام کو معاشی ریلیف اور Peace of Mind کی فکر ہے، وہاں ہر شخص روزگار کمانے میں مصروف ہے، وہاں ٹریفک اور روزمرہ زندگی میں مثالی ڈسپلن نظر آتا ہے، 
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آسٹریلیا ہو یا نیوزی لینڈ یا دیگر کئی ترقی یافتہ مغربی ممالک وہاں پاکستان اور پاکستانیوں کے حوالے سے کوئی اچھی رائے نہیں رکھی جاتی بلکہ اس سے پاکستان کا امیج سنورنے کی بجائے بگڑتا جا رہا ہے، یہ بات ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے جس پر قومی اداروں کو ایک سوچ کے تحت کوئی کام کرنا ہو گا، ہمارے سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی ناہمواری ایک قومی مسئلہ بنتا جا رہا ہے، قومی معاشی مسائل حل ہونے کی بجائے دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں اندرون ملک تو عوام کی ایک بڑھتی تعداد جمہوریت ہی سے بیزار نظر آرہی ہے، جبکہ عالمی مالیاتی ادارے بھی پاکستان کے معاشی مستقبل پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں، اب وہ بھی پاکستان میں انتخابات کے انعقاد کو قومی وسائل کا ضیاع سمجھ رہے ہیں، اس سارے پس منظر میں پاکستان کے جمہوری نظام کو برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کے حوالے سے کئی خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے جو ایک مثبت سوچ نہیں ہے اس سوچ کو دور کرنے کیلئے ہمارے سیاسی قائدین کو مل بیٹھ کر سیاسی کشیدگی اور مختلف اداروں پر نام لئے بغیر عدم اعتماد کے اظہار کے رحجان کو دور کرنا ہو گا، 
Tumblr media
دنیا بھر میں جمہوری نظام میں کئی جماعتیں ہوتی ہیں لیکن وہاں کی جمہوری سیاسی جماعتیں خود اپنے آپ کو ٹھیک کرنے پر فوکس کرتی ہیں، اگر دنیا بھر میں ایسا ہو سکتا ہے تو پھر پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتا، اس وقت خدشہ یہ ہے کہ اگر وفاق اور صوبوں میں کوئی مستحکم حکومت نہ ہوئی تو سیاسی عدم استحکام بڑھے گا اور پاکستان کے عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ نئے قرضوں کے حصول اور پرانے قرضوں کی ری شیڈولنگ کے پلان متاثر ہو سکتے ہیں اگر ایسا ہوتا ہے تو اس سے ریاست اور عوام سب سے زیادہ متاثر ہوں گے اور پھر سرکاری اداروں کے دعوئوں کے برعکس خوفناک قسم کی مہنگائی کا سیلاب آئے گا، جس سے سب سے زیادہ جمہوریت متاثر ہو گی، اس لئے پاکستان کو بچانا ہے تو جمہوریت کو بچانا پڑے گا، چاہے اس کیلئے شراکت اقتدار کا فارمولا ہو یا مشاورت کا سلسلہ ہو، سب چیزوں پر اتفاق رائے ضروری ہے، اس سلسلے میں قومی سطح پر قومی اداروں اور سیاسی قائدین کو مل بیٹھ کر ایک متوازن اصلاحاتی نظام وضع کرنا ہو گا اس سے پاکستان میں زوال پذیر حالات شاید بہتری کی طرف چلے جائیں، اس وقت ہم سب کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے کہ پاکستان کو ناکام ریاست بننے سے کیسے بچایا جائے۔ 
پاکستان الحمد للہ قدرتی وسائل سے مالا مال مثالی ملک ہے اس کے پاس 60 فیصد سے زائد یوتھ ہے، یہ اثاثہ ترقی یافتہ ممالک کے پاس بھی نہیں ہے، لیکن وہاں اس کے باوجود قومی ترقی کو ذاتی مفادات اور کاروبار پر ترجیح دی جاتی ہے کاش یہ سب کچھ پاکستان میں بھی ہو جائے، اور قومی وسائل قوم پر ہی استعمال کرنے کے قوانین اور نظام بن جائے، پھر عوام کو اس سے کوئی غرض نہیں ہو گی کہ جمہوریت ہے یا نہیں، عوام کو روٹی ، سیکورٹی اور ذہنی سکون چاہئے اور یہ سب کچھ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے اور ریاست کو یہ سمجھنا ہو گا۔
سکندر حمید لودھی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
amiasfitaccw · 2 months
Text
جوانی کی وہ یادیں
قسط 01
دوستو اگر آپ اسلام آباد رہتے ہیں تو یقیناً آپ جانتے ہوں گے کی آٗئی ایٹ سیکٹر میں واقع علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ایک ویران جگہ پر واقع ہے خاص کر سردیوں کی رات کے وقت یہ جگہ کافی ویران ہوتی تھی جس وقت کی یہ بات ہے اُس وقت یونیورسٹی کے سامنے درختوں کا کافی گھنا سلسلہ تھا یہ ایک ایسی ہی سردیوں کہ رات تھی اور میں اپنی موٹر سائیکل پر اسی روڈ سے گزر رہا تھا کہ مجھے دُور سے بایک کے پاس ایک شخص کھڑا نظر آیا جو مجھے رُکنے کا اشارہ کر رہا تھا اُس کے ساتھ ایک خوبصورت عورت بھی کھڑی تھی تھوڑا تھوڑا اندھیرا ہو نے کی وجہ سے میں ان کو ٹھیک سے پہچان نہ سکا لیکن جیسے ہی میری بایک ان کی قریب پہنچی تو میں نے ان کو پہچان لیا یہ ہمارے محلے دار مسٹر اور مسز سلامت تھے
Tumblr media Tumblr media
اس کی بیوی خوبصورت خاتون تھی اور محلے دار ہونے کی وجہ سے میری ان سے میری اچھی خاصی سلام دعا تھی چنانچہ جیسے ہی میں ان کے پاس رُکا انہوں نے مجھے دیکھ کر اطمینان کی سانس لی اور بولے شکر ہے کہ تم مل گئے. ورنہ ہم کافی دیر سے کھڑے تھے ایک تو یہا ں پر ٹریفک بھی کافی کم ہے دوسرا جو ایک آدھا یہا ں سے گزرا بھی تو اس نے رُکنے کی زحمت ہی گوارا نہ کی تو میں نے ان سے پوچھا انکل معاملہ کیا ہے تو وہ بولے معاملہ کیا ہونا ہے یار بایک خراب ہو گیا ہے اور پھر کہنے لگے یار اگر تم موٹر سائیکل کے بارے کچھ جانتے ہو تو کچھ کر دو میں نے تو کافی مغز مارا ہے پر کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ چکر کیا ہے موٹر سائیکل کے بارے میرا بھی علم بس واجبی سا تھا پر پھر بھی میں بایک سے نیچے اُترا اور اُسے سٹارٹ کرنے کی پوری کوشش کی پر کامیاب نہ ہوسکا تب میں نے اپنی ہار مان لی اور ان سے کہا کہ سوری سر جی یہ میرے بس سے باہر ہے آپ ایسا کریں میری بایک لے جایئں میں آپ کی بایک ٹھیک کروا کے لے آؤں گا
Tumblr media Tumblr media
سلامت صاحب نے رسمی سا انکار کیا لیکن چونکہ اُن کے ساتھ ان کی بیوی بھی تھی اور خوبصورت بیوی کے ساتھ یوں خوار ہونا کوئی پسند نہیں کرتا اس لیئے میرے اصرار پر انہوں نے میری بائیک لے لی اور اسے سٹارٹ کر کے بیوی سمیت بیٹھ کر چلے گئے لیکن کچھ ہی دُور گئے ہوں گے کہ میری بائیک بھی پھٹ پھٹ کر کے رُک گئی انکل نے اُسے سٹارٹ کرنے کی بڑی کوشش کی لیکن بے سود اسی اثناء میں بھی ان کے بائیک سمیت وھاں پہنچ گیا اور ��ہاں جا کر رُک گیا اور پوچھنے لگا کہ کیا ہوا تو وہ تھوڑا جُھنجھلا کر بولے یار آج کا دن بڑا منحوس ہے ہر کام ہی اُلٹا ہو رہا ہے دیکھو نا تمہاری بائیک اچھا خاصی چل رہی تھی پر جیسے میرے پاس آئی یہ چلتے چلتے اچانک رُک گئی اور اب چلنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ یہ سُن کر میں نے اُن سے اپنی بائیک لی اور تین چار ککیں ماریں تو وہ سٹارٹ ہو گئی اور میں نے دوبارہ بائیک ان کے حوالے کرتے ہوئیےکہا کہ پلیز آپ لوگ جاؤ وہ جلدی سے بائیک پر بیٹھے اور روانہ ہو گئے لیکن ابھی تھوڑی ہی دور گئے ہوں گے کہ بائیک پھر رُک گئی
Tumblr media Tumblr media
سلامت صاحب نے دو��ارہ ککیں مارنا شروع کیں پر وہ سٹارٹ نہ ہوئی اتنی دیر میں میں پھر ان کا بائیک لیئے وہاں پُہنچ گیا تو دیکھا کہ سلامت صاحب دونوں ہاتھ اپنی کمر پر رکھے بڑے غصے سے میری بائیک کی طرف دیکھ رہے تھے اور ان کی خوبصورت بیوی خاموش کھڑی تماشا دیکھ رہی تھی اور ساتھ ساتھ مُنہ ہی مُنہ میں کچھ بُڑبُڑا بھی رہے تھے جیسے ہی میں ان کے پاس پُہنچا انہوں نے بڑی بے بسی سے میری طرف دیکھا اور بولے یار آج واقعی ہی بڑا منحوس دن ہے دیکھو نا تم کک مارتے ہو تو یہ سالا سٹارٹ ہو جاتا ہے اور میری ککوں سے بھی اس کو کچھ بھی نہیں ہوتا یہ سُن کر میں نے ایک دفعہ پھر اُن سے بایک لیا اور دو تین ککوں سے ہی سٹارٹ کر لیا اور دوبارہ ان سے کہا کہ بیٹھیں پلیز اس سے پہلے کہ وہ بائیک پر بیٹھتے اُن کی بیوی فوراً بولی جی نہیں میں ان کے ساتھ نہیں جاؤں گی شاہ آپ پلیز مجھےگھر تک چھوڑ آؤ اس سے قبل کہ میں کچھ کہتا سلامت صاحب فوراً بولے ٹھیک ہے شاہ آپ ہی عاصمہ جی کو گھر چھوڑ آؤ اور ویسے بھی مجھ سے آپ کا بائیک نہیں چل رھا میرا بائیک میرے حوالے کر دیں میں اسے ٹھیک کروا کے گھر لے آؤں گا۔
Tumblr media Tumblr media
میں نے تھوڑی ہیچر میچر پر وہ نہ مانے اور پھر ان کے پُر زور اصرار میں اپنے بائیک پر بیٹھ گیااور اس کے ساتھ ہی میرے پیچھے عاصمہ بیٹھ گئیں۔
اس سے قبل کہ کہانی آگے چلے میں آپ سے عاصمہ جی کا تعارُف کرواتا چلوں عاصمہ ایک پنتیس چھتیس سال کی خوبصورت دراز قد کی کشمیری عورت تھی اس کی بڑی بڑی آنکھیں اور موٹے موٹے ممے تھے پر اُس کے بدن کی سب سے دلکش اور خاص بات عاصمہ جی کی گانڈ تھی موٹی تو اس عمر میں تقریباً سب ہی لیڈیز کی گانڈ ہو جاتی ہے پر عاصمہ کی گانڈ لاکھوں خوبصورت میں ایک تھی جس نے بھی ان کی گانڈ دیکھی وہ دل پکڑ کر بیٹھ گیا چلتے ہوئےخاص کر وہ ایسے مٹک مٹک کر چلتی کہ کہ نا پوچھ یار ہماری مُحلے کے تقریباً سارے ہی لوگ ان کی دلکش خوبصورت گانڈ کے عاشق تھے اور یہ میری بڑی خوش قسمتی تھی کہ آج یہ خاتون میری پرانی پھٹ پھٹی پر میرے پیچھے بیٹھی تھی گو کہ اس خوبصورت خاتون کا نام عاصمہ ہی تھا مگر ان کا میاں چونکہ ان کو عاصمہ جی کہتا تھا اس لیئے سارا محلہ ان کو عاصمہ جی کے نام سے یاد کرتا تھاجب میں اوپن یونیورسٹی سے تھوڑا سا آگے گیا تو اچانک مجھے پیچھےسے عاصمہ جی کی آواز سنائی دی ایک منٹ ایک منٹ رکو پلیز میں نے فوراً بریک لگا دی اور اس خوبصورت خاتون سے پوچھا خیریت تو وہ تھوڑا سا شرما کر اور جھجھک کر بولی وہ بڑے زور کا سُو سُو پیشاب آیا ہے میں نے بڑی دیر سے روکا ہوا تھا پر اب یہ کام میری برداشت سے باہر ہو گیا ہے تم رکو میں بس ابھی آٗئی انہوں نے یہ کہا اور جلدی سے یونیورسٹی کے سامنے اندھیرے میں گھنے درختوں کی طرف غائب ہو گئی اور میں بائیک پر ہی بیٹھا اس کا انتظار کرنے لگا بمشکل ایک آدھ منٹ ہی گزرا ہو گا کہ مجھے عاصمہ جی کی چیخ سنائی دی اُوئ ئ ماں سانپ سانپ شاہ جلدی آؤ مجھے سانپ نے کاٹ لیا ہے یہ سُن کر میرے تو حواس ہی گُم ہو گئے اور میں بھاگتا ہوا درختوں کی طرف چلا گیا پر اندھیرا ہونے کی وجہ سے مجھے وہاں کچھ دکھائی نہ دیاچنانچہ میں جلدی سے واپس گیا اور ہیڈ لائٹ فُل پہ کر کے بائیک جائے حادثہ کی طرف لے گیا جیسے ہی میرا بائیک عاصمہ جی کے قریب پہنچا تو میں نے ہیڈ لائٹ کی روشنی میں دیکھا کہ ان کے چہرے کا رنگ اُڑا ہوا تھا اور وہ بڑی خوف زدہ نظروں سے میری طرف دیکھ رہی تھی مجھے دیکھ کر انہوں نے اپنی پیٹھ کی طرف اشارہ کیا اور بولی شاہ مجھے یہاں پر سانپ نے کاٹا ہے اور میں فوراً اُن کی پیٹھ پر دیکھنے کے لیئے جھکا وہ اپنا منہ دوسری طرف کر کے پوری خوبصورت گانڈ میری طرف کرکے کھڑی تھی لو جی میری تو عید ہو گئی کہ اب میرے سامنے ایک بہت ہی بڑی زبردست خوبصورت موٹی نرم اور گوری گانڈ تھی جس کا میں اچھی طرح جائزہ لے رہا تھا
Tumblr media
میں ان کی گانڈ کو دیکھ کر پاگل ہوا جا رہا تھا اور بڑی مشکل سے خود پر کنٹرول کر رہا تھا گانڈ کا اچھی طرح جائزہ لینے کے بعد کیا دیکھتا ہوں کہ اُن کی موٹی خوبصورت گانڈ کی موری کے بالکل ساتھ ایک بڑا سا چیونٹا چپکا ہوا تھا جس کی وجہ سے ان کی گانڈ کا وہ حصہ خاصہ سُرخ ہو چکا تھا جیسے ہی میری نطر اُس بڑے سے چیونٹے پر پڑی میں نے شُکر کا سانس لیا اور عاصمہ جی سے بولا کہ آپ کو سانپ نے نہیں بلکہ ایک بڑے سے چیونٹے نے کاٹا ہے مجھے بڑی شدید جلن ہو رہی ہے عاصمہ جی نے کہا۔ میں نے اس جگہ کو دوبارہ دیکھا جہاں ابھی تک چیونٹا چپکا ہوا تھا میں نے میں نے چیونٹے کو دو انگلیوں کی مدد سے وہاں سے ہٹایا اور متاثرہ جگہ پر تھوڑا مساج کیا اور پھر اس کی گانڈ سہلانے لگا اسکے بعد میں نے مرا ہوا چیونٹا ان کو دکھا کر بولا سانپ شانپ کوئی نہیں تھا عاصمہ جی بلکہ آپ کے وہاں ایک بڑے سے چیونٹے نے کاٹا تھا اور یہ رہا وہ چیونٹا اور ان کو چیونٹا دکھا دیا جسے دیکھ کر وہ تھوڑی سی نارمل ہوگئی اور بولی جلدی سے یہاں سے نکلو شاہ کہ مجھے بڑا ڈر لگ رہا ہے پھر وہ جلدی سے میرے ساتھ بائیک پر بیٹھ گئی اور ہم ان کے گھر کی طرف چل پڑے مرا ہوا چیونٹا دیکھ وہ کافی حد تک نارمل ہوگئی تھی اور پھر راستے بھر میں وہ مجھ سے سانپ بچھو وغیرہ کی باتیں کرتی رہی پر میرے دھیان میں ان کی خوبصورت موٹی گانڈ خاص کر بڑی سی موری آتی رہی اس طرح باتوں باتوں میں کب ان کا گھر آیا پتہ ہی نہیں چلا – جیسے ہی ھم ان کے گھر کے قریب پہنچے تو میں نے عاصہ جی کو بائیک سے اتارا اور جانے کی اجازت لی تو وہ کہنے لگی بنا چائے کے تم کیسے تم جا سکتے ہو
Tumblr media
اس لیئے اپنی بائیک کو لاک کرو اور میرے ساتھ گھر چلو اورخود گھر کا تالا کھولنے لگی میں نے بھی بائیک کو لاک کیا اور پھر ان کے گھر داخل ہو گیا وہ مجھے ساتھ لے کر ڈرائینگ روم میں لے گئی وہاں مجھے ایک صوفے پر بیٹھنے کو کہا تو میں نے ان سے پوچھا کہ عاصمہ جی گھر کے باقی لوگ کہاں ہیں تو وہ کہنے لگی سب لوگ ایف سکس میں برکت صاحب کے بھتیجے کی شادی پر گئے ہوئے ہیں اور مزید کچھ دن وہاں ہی رکیں گے میں اور برکت صاحب بھی صبح سے وہاں ہی تھے پھر کہنے لگی تم بیٹھو میں ابھی چائے لے کر آتی ہوں اور وہ کچن میں چاۓ بنانے چلی گئی کوئی پندرہ بیس منٹ کے بعد جب وہ واپس آئی تو ان کے ہاتھ میں ایک بڑی سی ٹرے تھی جس میں دو کپ چائےکے ساتھ دو تین پلیٹیں اور بھی تھیں جو بسکٹ اور دیگر لوازمات سے بھری ہوئی تھیں یہ دیکھ کر میں نے کہا عاصمہ جی آپ نے تو بڑا تکلف کر دیا تو وہ بولی ارے تکلف کیسا اسی بہانے تم کچھ دیر بیٹھو گے تو سہی نہ پھر انہوں نے تپائی پر ٹرے رکھی اور میرے سامنے بیٹھ گئی اور ہم چاۓ کے ساتھ ساتھ دوبارہ سانپ بچھو وغیرہ کے کاٹنے اور اسی حادثے کے بارے میں باتیں بھی کرنے لگے تب باتوں باتوں میں میں نے اُن سے کہا یقین کریں عاصمہ جی آپ کی دلدوز چیخ نے تو میری جان ہی نکال دی تھی شکر ہے کہ وہاں سانپ نہیں تھا ورنہ بڑی مشکل ہو جاتی اور میں نے پھر سے اپنی بات دہراتے ہوے کہا کہ عاصمہ جی آپ کی اُس چیخ نے تو میرا پورے دو کلو خون خشک کر دیا تھا میری بات سُن کر عاصمہ جی تھوڑی سے کھسیانی ہوگئی اور بولی آئی ایم سوری شاہ جی پر بعد میں آپ نے میری چیخ کا پورا فائدہ بھی اُٹھایا تھا
جاری ہے...
Tumblr media Tumblr media
0 notes