Tumgik
#کرادی
apnibaattv · 1 year
Text
پاکستان نے بھارت کو میزائل کی ناکامی کی معلومات شیئر کرنے کی یاد دہانی کرادی
اسلام آباد: پاکستان نے جمعہ کو ہندوستان کی جانب سے گزشتہ سال پاکستانی حدود میں براہموس سپرسونک میزائل کے غیر ذمہ دارانہ فائرنگ پر اپنی تشویش کا اعادہ کیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں یاد دلایا کہ ایک سال قبل 9 مارچ 2022 کو بھارت کے سورت گڑھ سے ایک سپرسونک میزائل براہموس پاکستانی حدود میں داغا گیا تھا۔ اس سے انسانی جان و مال کو خطرہ لاحق ہے اور علاقائی اور بین الاقوامی امن، سلامتی اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
amiasfitaccw · 4 months
Text
حلالہ
میرا نام جنت بیگم ہے میں لاہور کے رہنے والی ہوں۔ میں ایک بہت ہی منصف اور خوبصورت عورت ہوں۔ میں 25 سال کی ایک جوان، پرکشش نوجوان عورت ہوں۔ میں شادی شدہ ہوں، اور میرا شوہر عرفان بہت اچھا ہے، وہ مجھ سے بہت پیار کرتا ہے۔ ہماری جنسی زندگی بھی بہت اچھی ہے، میرا شوہر ہر رات میری چودائی کرتا ہے۔ میرا جسم پتلا اور سیکسی ہے، میرے ہونٹ، میرے ممے، میرے ریشمی سنہرے بال، میری پتلی کمر، اور میری چوت سب کچھ بہت گرم ہے مجھے سیکس کرنا
Tumblr media
اور رات کو باقاعدگی سے اپنی چوت میں اپنے شوہر کا موٹا لنڈ کھانا بہت اچھا لگتا ہے میرے ابھی بچے نہیں ہیں میں صرف چند سالوں تک سیکس اور چدائی کا مزہ لینا چاہتی تھی، اسی لیے ابھی مجھے بچے نہیں چاہیے۔
جوان ہوتے ہی مجھے میرے بوائے فرینڈز نے چودنا شروع کر دیا شادی کے بعد میں ایک رات بھی لنڈ کے بغیر نہیں سوئی۔ میری سیکس کی بھوک کبھی ختم نہیں ہوتی میں ہر رات اپنے شوہر کے ساتھ سیکس کرتی ہوں میں کرواتی ہوں ماہواری میں بھی ہم نہیں رکتے لیکن میرے جسم کی بھوک بالکل نہیں مٹتی،
Tumblr media
یہ تین سال پہلے کا واقعہ ہے، میری والدہ بہت بیمار تھیں، میرا شوہر عرفان کام پر گیا ہوا تھا، میں نے گھر کو تالا لگا کر ساتھ والی خالہ، جنہیں میں خالہ کہتی ہوں، کو دے کر اپنی والدہ کے گھر چلی گئی، جب میرا شوہر گھر آیا۔ ، وہ مجھے گھر میں موجود نہ پا کر بہت غصے میں تھا، اس نے مجھے بلایا اور ہم جھگڑنے لگے، میں نے اسے بتایا کہ میری والدہ بہت بیمار ہیں، اس لیے مجھے بغیر پوچھے جانا پڑا۔
Tumblr media
جب صبح ہوئی تو رات کو میری چوت نہ ملنے کی وجہ سے میرے شوہر غصے میں تھے، میرے شوہر نے کہا کہ تم یہاں کیا کرنے آئی ہو، جاؤ، ابھی اپنی ماں کے پاس رہو، اور پھر میرے شوہر نے غصے میں آکر مجھے 3 بار طلاق کہا دیا۔ میں رونے لگی لیکن اب مجھے طلاق ہو چکی تھی بعد میں میرے شوہر کو بہت پچھتاوا ہوا اب مجھ سے دوبارہ شادی کرنے کے لیے میرا حلالہ ہونا ضروری تھا اب مجھے کسی اور سے شادی کرنی تھی تو وہ مجھ چودیں گے۔ اس کے بعد وہ طلاق کہوں گا، اس کے بعد میں اپنے شوہر عرفان سے دوبارہ شادی کر سکتی ہوں۔
Tumblr media
میرے شوہر عرفان نے ایسے آدمی کی تلاش شروع کر دی جو مجھ سے شادی کر سکے۔کچھ لڑکے حلالہ کرنے کے لیے تیار تھے لیکن وہ 2 سے 3 لاکھ مانگ رہے تھے۔ایک تو وہ مجھ چودیں گے اور اس کے اوپر وہ پیسے مانگ رہے ہیں۔میرا پورا خاندان اس بارے میں بہت فکر مند ہے
میرے شوہر نے بھی مجھ سے کہا کہ اپنے ماموں یا جاننے والوں کو دیکھ لو، شاید کوئی مدد کر سکے، میں نے کوشش کی لیکن کوئی مدد نہ مل سکی، ہم دونوں سیکس کے بغیر بہت اداس ہونے لگے۔
پھر ایک دن میری ایک سکول کی سہیلی نجمہ میرے گھر آئی تو اس نے پوچھنا شروع کر دیا کہ میاں کے ساتھ کیسے چل رہے ہیں، اسے میری طلاق کا کوئی علم نہیں تھا۔
Tumblr media
اس نے پوچھا تو میں رونے لگی، پھر طلاق ثلاثہ، پھر حلالہ کی تقریب اور مالی پریشانیوں کی وجہ سے حلالہ نہ ہونے کا سارا قصہ سنایا۔
تو نجمہ نے کچھ دیر سوچا اور کہا میں آپ کا مسئلہ حل کروا دوں گی اس نے اپنے شوہر آصف سے بات کی وہ بہت اچھا کھاتے پیتے گھر کے ہیں تو نجمہ نے اپنے شوہر آصف کو میری مدد کے لیے راضی کیا۔
اب میں نے عرفان سے بات کی کہ میری دوست کا شوہر حلالہ کے لیے تیار ہے، وہ بھی بغیر پیسوں کے۔
Tumblr media
اب نجمہ اور آصف دونوں اس کے لیے ہچکچا رہے تھے، تو نجمہ نے کہا- آصف میں تمہیں اجازت دیتی ہوں، تم حلالہ کے بعد شادی کر کے میری دوست کے گھر آباد ہو جاؤ، اب تک آصف اور میں ایک دوسرے سے نہیں ملے تھے۔
نجمہ نے میری تصویر آصف کو بھیجی، آصف اسے دیکھ کر فوراً راضی ہوگیا۔
میرے شوہر بہت خوش ہوئے، آخر کار 3 دن کے بعد وہ وقت آگیا، قاضی نے میری اور آصف کی شادی کرادی۔
Tumblr media
حلالہ میں عورت کا دوسرے مرد سے نکاح ہوتا ہے
پھر وہ نیا مرد عورت سے جسمانی تعلق بناتا ہے اور حلالہ ہونے کے لیے عورت کو اپنے نئے شوہر سے جسمانی تعلق کرنا ہوگا۔ورنہ دوسری شادی تب تک مکمل نہیں ہوتی۔ اس کے بعد نیا شوہر چند دنوں کے بعد عورت کو طلاق دے دیتا ہے پھر عورت اپنے پہلے شوہر سے شادی کر سکتی ہے یہ ساری رسم حلالہ کی ہے۔
میں نے آصف سے شادی کی تھی اب میں اس کی بیوی بن چکی تھی مجھے اس کے ساتھ کچھ راتیں گزارنی تھیں اور اس سے چدوانا تھا میرا شوہر عرفان خوش تھا کہ آصف مجھے چودیں گے۔ ورنہ اگر میں کسی اور آدمی سے شادی کر لیتی تو پتا نہیں وہ میری چوت کو کیسے مارتا۔ پھر کیا پتا وہ مجھے طلاق دے یا نہ دے لیکن آصف نے تحریری معاہدہ کیا تھا کہ وہ مجھے کچھ دنوں کے بعد طلاق دے دے گا تو میرے شوہر عرفان بہت خوش تھے۔
Tumblr media
میں رات کو آصف کے پاس آیا تھا آج ہماری سہاگ رات تھی ہم دونوں بہت شرمیلے تھے آصف مجھے باجی کہہ کر پکار رہا تھا پھر آہستہ آہستہ ہم نے ایک دوسرے کو چومنا شروع کر دیا۔میں نے لال شلوار کُرتا پہنا ہوا تھا۔آہستہ آہستہ آصف مجھے پیار کرنے لگا۔ دونوں لیٹ گئے اور آصف میرے ہونٹوں کو چوسنے لگا۔
"باجی تم تو چودھویں کا چاند ہو!" آصف بولا۔
"تم مجھے باجی نہ کہو، مجھے جنت کہو، اب میں تمہاری بیوی ہوں۔"
آصف نے کہا، "جنت جان! تم بہت خوبصورت اور خوبصورت ہو، میں بہت خوش قسمت ہوں کہ میں تمہارا شوہر بن سکا ہوں۔"
Tumblr media
"آصف! اب میں تمہاری بیوی ہوں، تم مجھ سے صرف محبت کی بات کرو۔ میری جوانی اور خوبصورتی صرف تمہاری ہے، آصف" میں نے کہا۔
پھر اس نے مجھے اپنے سینے سے لگایا اور چومنا شروع کر دیا۔آصف دیکھنے میں بہت سیکسی اور مضبوط جسم کا تھا۔میں نے اسے بہت گرم محسوس کیا۔آہستہ آہستہ ہم پیار کرنے لگے۔اس نے میری چھاتیوں کو میری گانڈ کو دبانا شروع کیا۔ میرے نئے شوہر آصف نے اب میرے سوٹ کے اوپر میرا دودھ دبانا شروع کر دیا۔ سی! آہ! میں نے کرنا شروع کر دیا مجھے مزہ آ رہا تھا آصف اپنے ہاتھ سے میرے دودھ کو دبا رہا تھا اور سہلا رہا تھا۔
کچھ دیر بعد اس نے مجھے ننگا ہونے کو کہا۔
Tumblr media
"جنت جان جلدی سے ننگی ہو جاو" میرے نئے شوہر نے حکم دیا۔آہستہ آہستہ میں نے اپنے سارے کپڑے اتار دیے، میں نے اپنا سوٹ اتارا، میں نے اپنی شلوار کی زپ کھول کر اتار دی، پھر میں نے خود ہی اپنی برا اور پینٹی اتار دی، میں ننگی ہو کر لیٹ گئی۔ بستر پر بالکل ننگی تھی اب آصف مجھے سختی سے چودنے والا تھا شام کو ہی میں نے اپنی چوت کو صاف کر لیا تھا آج میں اس کے ساتھ سونے جو جا رہی تھی۔
"آصف! میرے پیارے! آؤ مجھ سے پیار کرو" میں نے کہا۔
آصف نے اپنا کُرتا پائجامہ اتار دیا پھر اپنی بنیان اور انڈرویئر اتار کر بیڈ پر میرے قریب آیا اور مجھے اپنی بانہوں میں لپیٹ کر میرے گالوں، گردن، آنکھوں، کانوں، ناک پر ہر جگہ بوسہ دینے لگا۔میں بھی پورا ساتھ دے رہی تھی۔ میں خوش تھی کہ میں آصف کے ساتھ حلالہ کر رہی ہوں۔
میں نے اپنا سب کچھ آصف کو دے دیا وہ میری کمر، رانوں اور کولہوں کو سہلا رہا تھا۔ وہ میرے خوبصورت سیکسی جسم کو ہر جگہ مجھے چوم رہا تھا۔آہستہ آہستہ مجھے بھی چودنے کا احساس ہونے لگا۔پھر آصف نے میرے دودھ کو اپنے ہاتھ میں لے کر چومنا شروع کر دیا۔
Tumblr media
میں گرم گرم سسکیاں لینے لگی آصف آہستہ سے میرے دودھ کو سہلا رہا تھا مجھے اچھا لگ رہا تھا دھیرے دھیرے اس نے میرا دودھ نچوڑنا شروع کر دیا میرے دودھ بہت خوبصورت تھا میرے نپلز کے گرد گول سیاہ سیکسی گیندیں بہت گرم لگ رہی تھیں پھر آصف نے میرا نپل اپنے منہ کے اندر لے لیا۔ اس کا منہ تیزی سے چوسنے لگا۔میں گرم ہونے لگی اور شہوانی آوازیں نکالنے لگی۔آصف کسی معصوم بچے کی طرح میرے گلابی نپلز کو تیزی سے چوس رہا تھا۔مجھے مزہ آ رہا تھا۔
Tumblr media
مجھے مزہ آرہا تھا وہ میرے نپلز کو اپنے دانتوں سے کاٹتا تھا میں اسے کاٹتی تھی آج رات میں اسے بہت مزہ دینا چاہتی تھی وہ کسی معصوم بچے کی طرح چوستا ہوا آہستہ آہستہ سیکس اور ہوس کا نشہ اترتا گیا میری چوت میں بری طرح خارش ہونے لگی .
میں نے اپنی چوت کو جلدی سے انگلی کرنا شروع کر دیا آصف کے میرے ممے کو سویٹی کی طرح دبا رہا تھا رگڑنے کی وجہ سے میرے بوبس لال ہو گئے میں نے اپنی چوت کو انگلی کرنا شروع کر دیا اب میں جلدی سے چودنا چاہتی تھی آصف کے بڑے لنڈ کو لے کر میں آج رات مزہ لینا چاہتی تھی۔
"آصف! آؤ اپنا موٹا لنڈ جلدی سے میری چوت میں ڈالو اور آج میری اس پھولی ہوئی چوت کو پھاڑ دو" میں نے کہا۔
Tumblr media
اس کے بعد آصف میرے قدموں کی طرف آیا اس نے میرے پاؤں کی انگلیوں کو چاٹنا شروع کر دیا اور پھر میری رانوں کو سہلانا شروع کر دیا پھر اس نے اپنا 7"انچ اور 2 انچ موٹا لنڈ میری چوت میں ڈالا اور تیزی سے چودنے لگا۔ میں آوازیں نکال رہی تھی۔ آصف وہ مجھے تیزی سے چود رہا تھا۔ اپنے موٹے لنڈ کے ساتھ۔
کافی دیر تک سیکس نہ کرنے کی وجہ سے چوت ٹائیٹ ہو گئی تھی۔آصف نے کہا بیگم آپ کی چوت کسی کنواری لڑکی کی طرح ٹائیٹ ہے، مجھے واقعی بہت مزہ آ رہا ہے۔
میری جان دم توڑ رہی تھی۔ میرے پہلے شوہر کا لنڈ صرف 3 انچ کا تھا۔ لیکن آصف کا لنڈ ڈبل تھا۔ وہ جلدی سے میرا کھیل ختم کر رہا تھا۔ مجھے تکلیف ہو رہی تھی۔ ایسا لگا جیسے کسی نے میری چوت میں موٹی بار ڈال دی ہو۔ آصف کا لمبا لنڈ شاید میری چوت کو پھاڑ کر میرے پیٹ میں گھس جائے۔
Tumblr media
تقریباً 20 منٹ آصف نے مجھے چودا اس کے بعد میری چوت کا مکھن نکلنا شروع ہو گیا پھر میری چوت بہت ہموار ہو گئی اب آصف کا لنڈ میری چوت میں آرام سے پھسلنے لگا مجھے مزہ آنے لگا میں جنگلی بلی کی طرح چودا رہی تھی میں بالکل نشے میں تھی لنڈ آسانی سے اندر آ گیا تھا میں بار بار اپنی کمر اٹھا رہی تھی اب آصف بھی پورے جوش میں تھا وہ مجھے زور سے چود رہا تھا وہ میری چوت پر بہت محنت کر رہا تھا چودائی میں پسینہ آ رہا تھا میری چوت میں آگ لگی ہوئی تھی میری چوت بھر گئی تھی۔آصف جنگلی کتے کی طرح بجلی کی رفتار سے میری چوت کو چود رہا تھا مجھے اس کی سپیڈ سے ڈر تھا کہ کہیں وہ میری چوت کو پھاڑ نہ دے پھر آصف نے 50-60 تیز دھکے دیے
Tumblr media
اور میری چوت میں مواد چھوڑ دیا وہ مجھ پر گر پڑا۔ اس کے ہونٹ چوستے ہوئے میں ابھی تک ہانپ رہی تھی۔آصف بھی میرے ہونٹ چوسنے لگا۔آج اس نے مجھے ایک شاندار چدائی دی۔
پھر ہم نے پوزیشنیں بدلیں اور رات بھر میں کئی بار سیکس کیا۔
صبح جب میں اٹھی تو میری چوت میں درد ہو رہا تھا میں نے کھڑکی سے پردے ہٹائے تو سورج نکل آیا تھا سورج کی روشنی آصف پر پڑی وہ اٹھا اور مجھے اپنی بانہوں میں کھینچ لیا پھر ہم نے چومنا شروع کر دیا۔
Tumblr media
"جنت ڈارلنگ! کیا آپ نے رات کا مزہ لیا؟" آصف نے مسکرا کر کہا
"تم نے رات کو میری چوت کو پھاڑ دیا تھا... یقین نہیں آتا تو خود ہی دیکھ لو" میں نے اسے اپنی چوت دکھائی۔ رات میں آصف نے مجھے کئی بار چودا تھا، آصف نے مجھے لیٹ کر میری چوت چاٹنا شروع کر دی۔ اب میرا نیا شوہر آصف ہی تھا۔پھر میں باتھ روم گئی اور نہانے چلی گئی۔میں نے جلدی سے آصف کو ناشتہ کھلایا تو میرے پہلے شوہر عرفان کا فون بج اٹھ��۔
"بیگم کیسی ہیں آپ؟ رات میں حلالہ ختم ہو گیا تھا؟ آصف نے آپ کو چودا کہ نہیں؟" میرے پہلے شوہر عرفان نے مجھ سے پوچھا
"اس نے مجھے رات کو سونے نہیں دیا۔ رات بار وہ مجھے چودتا رہا۔
میری چوت میں ابھی تک درد ہے" میں نے پہلے شوہر عرفان کو بتایا۔
Tumblr media
میرے پہلے شوہر عرفان نے کہا، "ہنی، تم بہت شاندار اور خوبصورت ہو، جو بھی تم سے ملتا وہ تمہیں کیوں چھوڑ دیتا۔
، میں نے جلدی سے اپنی چوت کو انگلی سے پھیلایا اور فوٹو کھینچ کر اپنے پہلے شوہر عرفان کو واٹس ایپ کیا، میرے پہلے شوہر عرفان نے میری چوت کی تصویر دیکھ کر مٹھ لگائی۔
میری دوست اور آصف کی پہلی بیوی نجمہ بھی ایک ہی کمرے میں آئیں اور کہنے لگیں ’’آج ہم تینوں مل کر کریں گے۔‘‘ میرا شوہر آصف رات کو گھر آیا، میں آتے ہی اس سے لپٹ گئی۔
"آپ صبح سے کہاں تھے؟ بیوی کیسی ہے؟ مجھے ایک بار بھی یاد نہیں کیا؟" میں دھڑک کر بولا۔
Tumblr media
"جنت ڈارلنگ! کیا آپ نے رات کا مزہ لیا؟" آصف نے مسکرا کر کہا
"تم نے رات کو میری چوت کو پھاڑ دیا تھا... یقین نہیں آتا تو خود ہی دیکھ لو" میں نے اسے اپنی چوت دکھائی۔ رات میں آصف نے مجھے کئی بار چودا تھا، آصف نے مجھے لیٹ کر میری چوت چاٹنا شروع کر دی۔ اب میرا نیا شوہر آصف ہی تھا۔پھر میں باتھ روم گئی اور نہانے چلی گئی۔میں نے جلدی سے آصف کو ناشتہ کھلایا تو میرے پہلے شوہر عرفان کا فون بج اٹھا۔
"بیگم کیسی ہیں آپ؟ رات میں حلالہ ختم ہو گیا تھا؟ آصف نے آپ کو چودا کہ نہیں؟" میرے پہلے شوہر عرفان نے مجھ سے پوچھا
"اس نے مجھے رات کو سونے نہیں دیا۔ رات بار وہ مجھے چودتا رہا۔
میری چوت میں ابھی تک درد ہے" میں نے پہلے شوہر عرفان کو بتایا۔
Tumblr media
میرے پہلے شوہر عرفان نے کہا، "ہنی، تم بہت شاندار اور خوبصورت ہو، جو بھی تم سے ملتا وہ تمہیں کیوں چھوڑ دیتا۔
، میں نے جلدی سے اپنی چوت کو انگلی سے پھیلایا اور فوٹو کھینچ کر اپنے پہلے شوہر عرفان کو واٹس ایپ کیا، میرے پہلے شوہر عرفان نے میری چوت کی تصویر دیکھ کر مٹھ لگائی۔
میری دوست اور آصف کی پہلی بیوی نجمہ بھی ایک ہی کمرے میں آئیں اور کہنے لگیں ’’آج ہم تینوں مل کر کریں گے۔‘‘ میرا شوہر آصف رات کو گھر آیا، میں آتے ہی اس سے لپٹ گئی۔
"آپ صبح سے کہاں تھے؟ بیوی کیسی ہے؟ مجھے ایک بار بھی یاد نہیں کیا؟" میں دھڑک کر بولا۔
///thE enD///
Tumblr media Tumblr media
2 notes · View notes
jhelumupdates · 2 hours
Text
سوہاوہ: ڈومیلی کے علاقہ کوہالی میں 15سالہ دشمنی دوستی میں تبدیل،دوگروپوں میں صلح، پندرہ سال پہلے معمولی تنازعہ شدت اختیار کر گیا تھا جو ایک دوسرے کی جان کے دشمن بن گئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق جہلم کی تحصیل سوہاوہ میں ڈومیلی کے نواحی علاقہ کوہالی میں 15 سالہ دشمنی دوستی میں تبدیل ہوگئی۔ ڈومیلی کے علاقہ کوہالی میں پندرہ سال پہلے معمولی تنازعہ دوگروپوں میں جھگڑا شدت اختیار کر گیا تھا جو ایک دوسرے کی جان کے دشمن بن گئے تھے لیکن معززین علاقہ ملک محمد اعظم، ملک محمد شاکر اور ٹھیکیدار محمد منیر نے اپنا کردار اداکر کے ملک اشرف، ملک ولایت گروپ اورمحمد زمرد جنجوعہ ان کے بھتیجے آصف اکرام اور محمد افضل گروپوں کو راضی کروا کے علاقے میں ایک نئی مثال قائم کرادی۔ دونوں گروپوں کوعید کے دن گلے لگوا کر دشمنی ختم کروا دی اور ایک ساتھ عیدمنائی جس سے علاقہ بھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ معززین علاقہ کے لوگوں نے خراج تحسین پیش کیااور صلح پر مبارکباد پیش کی اور انکے لیے دعابھی کی۔
0 notes
urduintl · 4 months
Text
0 notes
urduchronicle · 5 months
Text
انٹرنیٹ، موبائل فون سروس کی بندش، جماعت اسلامی کا الیکشن کمیشن کو خط، پیپلز پارٹی نے پٹیشن جمع کرادی
جماعت اسلامی کراچی نے انٹرنیٹ کی بندش پر الیکشن کمیشن کو خط لکھ  کرانٹرنیٹ سروس فوری بحال کرنے کامطالبہ کیا جبکہ پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمان نے الیکشن کمیشن لاہور میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند کرنے کے خلاف پٹیشن جمع کرائی۔ جماعت اسلامی کراچی الیکشن سیل کے نگراں راجہ عارف سلطان نے موبائل سروس کی بحالی کے حوالے سے صوبائی الیکشن کمشنر شریف اللہ صاحب کے نام خط ارسال کیا۔ ترجمان جماعت…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
hassanriyazzsblog · 8 months
Text
🌹🌹 *Ꮥ𝘖𝐂І𝜜ꓡ S𝘌ᏒѴ𝜤Ϲ⋿*
♦️ *_"A journey towards excellence"_* ♦️
✨ *Set your standard in the realm of*
*love !*
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹 *100 PRINCIPLES FOR PURPOSEFUL*
*LIVING* 🔹
5️⃣4️⃣ *of* 1️⃣0️⃣0️⃣
*(اردو اور انگریزی)*
🍁 *SOCIAL SERVICE*
*The Quran states that the have-nots have a right to the wealth of the haves.* (Quran 51:19)
*However, there are two kinds of poor, those who ask verbally, and those who do not express their need.*
*Therefore, the latter must be paid special attention, their needs should be addressed.*
*The believers should not consider that they alone have the right to their earnings.*
*They become the rightful owners only when they have given to the poor and the needy their share from it.*
*This Islamic teaching makes every human being a servant of his society.*
*He considers it his duty to give to the society from which he takes everything for himself.*
*A beggar is a person who lives by asking for money or food, while the deprived are especially the ones who have become disabled for some reason.*
*According to Islam, serving people with disabilities is not just a social service; rather it entitles one to make themselves worthy of God’s mercy.*
🌹🌹 _*And Our ( Apni ) Journey*_
*_Continues_ ...* *________________________________________*
*؏* *منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر*
*مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر*
🍁 *سماجی خدمت :*
*اللہ سبحانہ و تعالیٰ سورہ الزریات میں فرماتا ہے : "اور اُن کے اموال میں سائل اور محروم (سب حاجت مندوں) کا حق مقرر ہے۔ "*
(قرآن 51:19)
*سائل اور محروم (حاجت مند) دو قسم کے ہوتے ہیں ایک وہ جو زبانی اپنی حاجت کا اظہار کرتے ہیں اور دوسرے وہ جو کبھی اپنی حاجت کا اظہار دوسروں پر نہیں کرتے ہیں۔*
*اسی لیے، دوسرے قسم کے لوگوں (جو کبھی اپنی حاجت کا اظہار نہیں کرتے ہیں) پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئے، ان کی ضروریات کو پورا کیا جانا چاہئے.*
*مومنوں کو کبھی یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ ان کی کمائی پر صرف ان ہی کا حق ہے۔*
*مومنین صرف اسی وقت اپنی کمائی کے حقدار بن سکتے ہیں جب وہ اپنی کمائی میں سے غریبوں اور مسکینوں کا حصہ انہیں ادا کریں۔*
*یہ اسلامی تعلیمات ہر انسان کو اپنے معاشرے کا خادم بناتی ہیں۔*
*اس لیے مومن اپنے معاشرے کیلئے بھی کچھ کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے جہاں سے وہ اپنے لیے سب کچھ حاصل کرتا ہے۔*
*بھکاری وہ شخص ہے جو پیسے یا کھانا مانگ کر زندگی گزارتا ہے جبکہ محروم (حاجت مند) خاص طور پر وہ ہیں جو کسی وجہ سے معذور ہو گئے ہیں۔*
*اسلامی تعلیمات کے مطابق سائل، محروم (حاجت مند) اور معذور افراد کی مدد کرنا صرف ایک سماجی خدمت نہیں ہے، بلکہ اس خدمت کے ذریعہ ہم خود کو اللہ سبحانہ تعالی کی رحمت میں اضافے کے قابل اور اجر کے مستحق بناتے ہیں۔*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
🌱 *قرآن معاشیات کی کتاب نہیں ہے مگر اس میں انسانی زندگی کے اس اہم شعبہ سے متعلق بہت ضروری اور بنیادی ہدایات اور رہنمائی اللہ کی طرف سے مہیا کرادی گئی ہیں، جن کو روبہ عمل لا کر ہر زمانہ میں معاشی سرگرمیوں کو منظم اور منضبط کیا جاسکتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان تعلیمات کو بنیاد بناکر مدینہ منورہ میں جو نظام قائم کیا اس کے ذریعہ بہت کم مدت میں معاشی بدحالی کو خوشحالی، آسودگی اور عدل اجتماعی میں بدل دیا تھا۔ حضرت محمد ﷺ کا انقلاب ایک ہمہ جہتی انقلاب تھا۔ اس نے زندگی کے تمام شعبہ جات میں خوش گوار تبدیلی کی۔*
■ *اسلام معاشی سرگرمیوں کو معدہ اور مادہ تک ہی محدود نہیں رکھتا بلکہ اسے اخلاقیات سے بھی جوڑتا ہے۔ اسی لیے معاشی سرگرمیوں کے دوران بھی اللہ کو کثرت سے یاد رکھنے کی نصیحت کی گئی ہے۔ قرآن میں معاشی وسائل کو اللہ کا فضل قرار دے کر بنی نوع انسان کو کسب معاش کے زیادہ سے زیادہ مواقع عطا کیے گئے ہیں۔*
■ *اسلام نے ذاتی ملکیت کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے سماجی مفاد میں کچھ پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اسی طرح معیشت آزاد تو ہے مگر ’بے قید‘ نہیں یعنی مفاد عامہ میں کچھ ضابطہ بھی ہیں جن کو پیش نظر رکھنا ہوگا۔*
■ *اسلام کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں انسانی زندگی کے روحانی پہلو اور مادی ضرورتوں دونوں کا خیال رکھا گیا ہے۔*
*اسلام خدائے واحد پر ایمان لانے اور بندگی رب کی دعوت دیتا ہے اور یہ حکم بھی دیتا ہے کہ جب نماز پوری کرو تو زمین پر پھیل جاو اور اللہ کا فضل یعنی روزی کے لیے دوڑ دھوپ کرو۔ بخل اور فضول خرچی دونوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک معتدل اور متوازن راہ اپنانے کی تلقین کرتا ہے۔ اسلام نشہ آور اشیا کے کاروبار ’جوا‘ قحبہ گری، دھوکہ کے کاروبار، ضروری اشیا کی جمع خوری، چور بازاری پر پابندی عائد کرتا ہے۔ ناپ تول میں گڑبڑی ملاوٹ اور دیگر معاشی جرائم کی روک تھام کرتا ہے۔ سودی نظام کو ناجائز قرار دے کر نفع، نقصان میں شرکت کے طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ غربت و افلاس کو دور کرنے اور لوگوں میں انفاق اور خیر خواہی کا جذبہ پیدا کرنے کے لیے زکوۃ جیسے اعلیٰ نظام کو نافذ کرتا ہے جسے ٹیکس کے بجائے عبادت کے زمرے میں رکھا گیا ہے جو آمدنی پر نہیں دولت (Wealth)کی ایک خاص مقدار سے زیادہ ہونے پر لگایا جاتا ہےاور تجارت کے اسٹاک اور زرعی پیداوار وغیرہ پر بھی لگایا جاتا ہے۔*
*مختصر یہ کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنے بندوں کے لیے دوسرے شعبہ جات کی طرح اقتصادی اور مالی معاملات کی درستگی کے لیے بہترین رہنمائی فرمائی ہے۔*
1۔ ملاحظہ ہو سورہ الحشر کی ساتویں آیت کا ایک حصہ :
⭕ *" ایسا نہ ہو کہ تمہارا مال صرف مالداروں میں ہی گردش کرتا رہے"-* (59:7)
■ *’’یہ قرآن مجید کی اہم ترین اصولی آیات میں سے ہے جس میں اسلامی معاشرے اور حکومت کی معاشی پالیسی کا یہ بنیادی قاعدہ بیان کیا گیا ہے کہ دولت کی گردش پورے معاشرے میں عام ہونی چاہیے۔ ایسا نہ ہو کہ مال صرف مالداروں میں ہی گھومتا رہے یا امیر روز بروز امیر تر اور غریب روز بروز غریب تر ہوتے چلے جائیں‘‘۔*
■ *’’اس سے اسلامی اقتصادیات کا یہ اصول واضح ہوا کہ اسلام یہ نہیں پسند کرتا کہ دولت کسی خاص طبقہ کے اندر مرتکز ہوکر رہ جائے بلکہ وہ چاہتا ہے کہ اس کا بہاو ان طبقات کی طرف بھی ہو جو اپنی حلقی کمزوریوں یا فقدان وسائل کے سبب سے اس کے حصول کی جدوجہد میں پورا حصہ نہیں لے سکتے‘‘۔*
■ *قرآن نے بہت مختصر الفاظ میں ایک ہدایت ایک اصول بیان کیا۔ اس کے لیے سودی نظام کو ختم کیا، زکوۃ کا ایک مضبوط نظم قائم کیا جس کا مقصد بھی معاشی اعتبار سے کمزور اور محروم طبقات تک دولت کا بہاو جاری کرنا تھا۔ پھر انفاق، صدقات اور کَفّاروں کی ترغیب دلاکر مسئلہ کو حل کیا گیا۔*
(2) دوسری اہم معاشی تعلیم سورہ الذاریات سے ہے :
⭕ *"ان کے مالوں میں سائل،اور محروم کا حق ہے"-* (51:19)
تقریباً یہی بات سورہ المعارج میں آئی ہے-
⭕ *’’جن کے مالوں میں سائل اور محروم کا ایک مقرر حق ہے"-* (:24-25)
■ *یہاں بڑی عجیب بات فرمائی گئی ہے۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ انسان کے پاس جو دولت، جائیداد اور وسائل ہیں وہ اس کی اپنی ذاتی ملکیت ہیں۔*
■ *اس میں سے و�� جو بھی صدقہ خیرات (Charity) کرنا چاہے ثواب کی نیت سے کرسکتا ہے جسے نیک کام تصور کیا جاتا ہے۔*
■ *مگر یہاں عجیب و غریب بات کہی گئی کہ اہل مال کے مالوں میں سائل اور محروم کا حق ہے۔*
*یعنی اس میں مدد چاہنے والوں کا بھی حق ہے اور ان کا بھی ہے جو ضرورتمند تو ہیں مگر اپنی خود داری کی وجہ سے کسی کے سامنے اپنی ضرورت کا اظہار نہیں کر پاتے۔ اہل مال کو تعلیم دی جارہی ہے کہ آپ جو مدد کررہے ہیں وہ کسی پر احسان نہیں کررہے ہیں۔ یہ تو ان کا حق تھا جو آپ ان کو دے رہے ہیں۔*
*ضرورتمندوں کی عزت نفس کا بھی خیال رکھا جارہا ہے کہ اللہ تعالیٰ جو سارے خزانوں کا مالک ہے اس نے آپ کا حصہ کسی دوسرے کے پاس پہنچایا تھا جو اس کے ذریعہ سے آپ کو حاصل ہورہا ہے اس لیے اس پر دل چھوٹا نہیں کرنا چاہیے۔*
*یہ ایک بہت نازک نفسیاتی پہلو ہے۔ غریبوں اور ضرورتمندوں کی مدد کرنا اس پر صرف اللہ تعالیٰ سے اجر کا غالب ہونا، اس پر احسان نہ جتانا نہ کسی کا دل دکھانا اس کی تلقین، قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر بھی کی گئی ہے۔*
(3)تیسرا اصول سورہ البقرہ سے ہے :
⭕ *"اور وہ تم سے پوچھتے ہیں کہ کتنا خرچ کریں، کہدو جو ضرورت سے بچ رہے"-* (219:2)
*ویسے تو یہ ایک سیدھی سی بات ہے۔ لوگوں نے سوال کیا کہ اللہ کی راہ میں کتنا خرچ کریں، جواب دے دیا گیا کہ جو تمہاری اپنی ضرورت سے بچ جائے وہ اللہ کی راہ میں خرچ کردو۔ لیکن آیت کے اسی ٹکڑے میں دور جدید کے ایک اہم اقتصادی مسئلہ کا حل موجود ہے۔ آج کے ماحول میں سرمایہ کو روکنے یعنی بچت (Saving) کرکے رقم کو جمع کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ زر (Money) بازار میں نہیں آتا اور بے مصرف پڑا رہتا ہے۔ اگر بنکوں میں جمع کیا جاتا ہے تو وہ اسے من مانے ڈھنگ سے لوگوں کو قرض دیدیتے ہیں جو بسا اوقات معاشی ترقی میں مددگار نہیں ہوتا۔ سرمایہ کا چلن اگر بازار میں رہتا ہے تو وہ لین دین ، کاروبار ، سامان کی پیداوار اور روزگار میں اضافہ کا سبب بنتا ہے وہ لین دین استعمال ہوا ہے وہ ہے العفو جسے ہم زائد یا فاضل (Surplus) کہہ سکتے ہیں۔ اس فنڈ کو خرچ کرنے کی ہدایت دی جارہی ہے۔ جب یہ سرمایہ بازار میں آتا ہے تو اس کے ذریعے بازار میں طلب (Demand) پیدا ہوتی ہے جس کی بنیاد پر صنعت کار سامان کی پیداوار کرکے مارکٹ میں لاتا ہے جسے رسد(Supply) کہتے ہیں اسی سلسلہ (Chain)کے ذریعہ معاشی پہیہ گھومتا ہے۔*
*معاشی سرگرمی میں اضافہ ہوتا ہے لوگوں کو روزگا ملتے ہیں اور خوشحالی آتی ہے۔*
■ *قرآن لوگوں کوبخیلی اور اسراف دونوں سے روک کر اعتدال کا رویہ اختیار کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ وسائل کی بربادی سے منع کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں دی ہیں جو وسائل و ذرائع مہیا کئے ہیں ان کا بہترین استعمال کرکے عوام الناس کو فائدہ پہنچایا جانا ہیے۔*
🍂 *قرآن مجید کے ان تین مختصر فقروں پر عمل کرکے معاشی میدان میں خوش گوار تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔* 🍂
🍃 *پہلی ہدایت کی روشنی میں ایسے اصول و ضوابط اور پالیسیاں وضع کی جاسکتی ہیں جن سے سرمایہ کے بہاو کو غریب کی پہنچ تک یقینی بنایا جائے۔ دوسری آیت میں مالدار لوگوں کی خوبصورت ذہن سازی کی گئی ہے کہ وہ اپنے مال میں غریب کے حق کو تسلیم کریں اور برضا و رغبت ان تک پہنچائیں۔ تیسری ہدایت یہ ہے اپنے فاضل سرمایہ کو خرچ کریں جس کے نتیجے میں سرمایہ دوسرے عوامل۔ محنت ، زمین اور تنظیم وغیرہ کے ساتھ مل کر پیداوار اور روزگار کے مواقع پیدا کرے ۔* 🍃
■ *ان تین آیتوں کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کلام میں بندوں کی دنیوی خوشحالی اور اخروی فلاح کی تعلیم کا قیمتی خزانہ موجود ہے۔* ■
🍁 *انسانوں کو اسی کی طرف رجوع کرنا چاہیے اسی میں ان کی کامیابی ہے۔* 🍁
🌹🌹 *اور اپنا سفر جاری ہے....*
0 notes
nooriblogger · 11 months
Text
دور چلتا رہے
ہوش اڑتے رہیں جو مصنفین اپنی پوسٹوں کو شیڈول کرتے ہیں، ان کیلئے  ورڈ پریس نے ایک اور آسانی متعارف کرادی ہے۔ وہ یہ ہے کہ اب کیلینڈر پر ان تمام ایام کو نقطوں کی صورت میں ظاہر کیا جاتا ہے جن میں پہلے ہی سے کچھ پوسٹیں دوسرے مصنفین نے شیڈول کر رکھی ہیں۔ ذیل کی تصویر میں دیکھیں تو آپ جان لیں گے کہ جولائی کی 16 تاریخ تک کسی نہ کسی مصنف نے اپنی اپنی پوسٹیں شیڈول کر رکھی ہیں۔ اب اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ اس…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnabannu · 1 year
Text
آئی ایم ایف کی ایک اور کڑی شرط پوری،عوام پر بجلی کرادی گئی
http://dlvr.it/SkDJsK
0 notes
cryptoking009 · 1 year
Text
58ممالک کے عازمین کیلئے آن لائن رجسٹریشن متعارف - Siasat Daily
ریاض:سعودی عرب نے اس سال 58 ممالک کے عازمینِ حج کے لیے آن لائن رجسٹریشن کی سہولت متعارف کرادی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی حکومت نے2023 کے موسمِ حج کے لیے 58 ممالک کے عازمین کی آمد کوآسان بنانے کے لیے ای پلیٹ فارم متعارف کرایا ہے۔ اس مقصد کے لیے سعودی وزارتِ حج وعمرہ نے ابتدائی کوششوں کے حصے کے طور پر براعظم یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا کے عازمین حج کے لیے hajj.nusuk.sa پلیٹ فارم کا آغازکیا ہے۔…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptosecrets · 1 year
Text
نیشنل اسٹیڈیم اور ہوٹلز کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا
کراچی : سندھ حکومت نے پی سی بی حکام کو تمام کھلاڑیوں کو بہترین سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا یشنل اسٹیڈیم اور ہوٹلز کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت اور پی سی بی حکام میں رابطہ ہوا ، جس میں پی ایس ایل کی سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ سندھ حکومت نے پی سی بی حکام کو تمام کھلاڑیوں کو بہترین سکیورٹی کی یقین دہانی کرادی۔ پی سی بی حکام کو آگاہی دی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 1 year
Text
کیماڑی میں زہریلی گیس سے ہلاکتوں کی تحقیقات کیلیے عدالتی حکم پر میڈیکل بورڈ تشکیل
  کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ غربی میں کیماڑی علی محمد گوٹھ مبینہ زہریلی گیس سے ہلاکتوں کے مقدمے میں پوسٹ مارٹم سے متعلق محکمہ صحت نے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی رپورٹ جمع کرادی۔ جوڈیشل مجسٹریت غربی کی عدالت میں کیماڑی کے علی محمد گوٹھ مبینہ زہریلی گیس سے ہلاکتوں کے مقدمے میں ہلاک ہونے والے افراد کے پوسٹ مارٹم سے متعلق محکمہ صحت کی جانب سے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا۔ محکمہ صحت کی جانب سے رپورٹ عدالت میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
amiasfitaccw · 2 months
Text
ہیٹ اپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
!!!
پارٹ 1
میری عمر اس وقت چون برس ہے۔ میری کہانی کا آغاز آج سے تقریبا چالیس برس پہلے ہوا۔ میرے والد اسلام آباد - کے ایک سرکاری کمر از اسکول میں مالی تھے ہم پانچ بہن بھائی تھے ۔ تین بہنیں اور دو بھائی۔ اسلام آباد کے ہر اسکول میں پہلے وسیع قطعہ اراضی بھی ہوتا تھا اور کھلی جگہ ہوتی تو تھی۔ اسکول میں پہلے سے دو کوارٹر تھے۔ ایک چوکیدار چاچا کے پاس تھا اور دوسرا ڈرا��یور کے پاس تھا۔ ابونے پر نسپل میڈم سے بات کی تو انہوں نے ترس کھا کرا بو کو کہا کہ تم اسکول کی دیوار کے ساتھ جنگل کی طرف دو کمرے بنالو، ابو نے وہاں جگہ بنالی اور اپنی فیملی یعنی امی اور ہم سب کو بنوں کے ایک گاؤں سے اسلام آباد لے آئے۔ پر نسپل بھی پٹھان تھیں اور ابو بھی پہنچان ۔ اس لیے وہ ہمارا بہت خیال کرتی تھیں۔ جب امی یہاں آئیں تو میں اس وقت دس سال کی تھی اور بہین بھائیوں میں سب سے بڑی تھی۔ ابو نے مجھے اسی اسکول میں داخل کرادیا۔ جب میں نے آٹھویں جماعت پاس کی تو میری عمر چودہ برس تھی اسی سال میرے والد کا انتقال ہو گیا۔ اور ہماری زندگی میں ایک بھونچال آگیا۔ میری امی بالکل ان پڑھ تھیں انکا کوئی بھائی بہن نہیں تھا ابو کے بھائی بھی انکے خلاف تھے تو ہمارے گاؤں جانے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا تھا۔ اس موقع پر پر نسپل میڈم سعد یہ مخٹک نے میری امی کو کہا کہ تم لوگ اس کمرے میں رہو اور تم میرے گھر میں کام کر لیا کرو و تمہیں میں ں مہینے کے پیسے اور راشن دے دیا کروں کی یہ ہی تیار ہو ئیں۔
Tumblr media
ابو کی وفات چونکہ سروس کے دوران ہوئی تھی اس لیے؟ ے ہمیں پچیس ہزار روپے ملے جو اس وقت بہت مناسب رقم تھی امی نے میڈم سعد یہ کے کہنے وہ رقم بنگ میں جمع کرادی۔ میرا اب پڑھائی میں بالکل دل نہیں لگتا تھا۔ پر نسپل میڈم نے مجھے اسکول کی کنٹین میں کام دلوادیا۔ امی کو بھی تسلی تھی کہ اسکول کے اندر ہر کام ہے اور اسکول بھی لڑکیوں کا ہے، میری تنخواہ اس وقت تین سو روپے تھی۔ حیران نہ ہوں انہیں سواسی میں تین سو ایک بڑی رقم تھی جب آنا ۲ روپے کا ار قم تھی جب آتنا ۲ روپے کلو تھا۔ کنٹین کو ایک پینتیس سالہ بیوہ رقیہ ہاڑی چلاتی تھیں، میں صبح چھ بجے کنٹین کسین چتی کنٹین کی صفائی کرتی تمام بر تن ترتیب سے لگائی اور تلنے والے تمام آسیم جیسے سموسے اور پکویرے وفو و غیر ہ بھی رقیہ باجی کو دیتی اور ٹیچرز کو اسٹاف روم میں چائے بھی دے کر آتی ۔ مجھے تین ماہ گزر گئے تھے اور رقیہ باقی میرے کام سے بہت خوش تھیں امی بھی خوش تھیں کا میری کمائی اور میڈم سعدیہ کی طرف سے امی کو ملنے والی تنخواہ سے ہمارا گزارا ہو رہا تھا اور کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی نوبت نہیں آتی تھی۔ رقیہ بانی کا تعلق جھنگ سے تھا اور وہ بہت اچھی عادت کی تھیں انکے مہ اپنے میاں کا پانچ سال پہلے انتقال ہو چکا تھا، اگر آپ آپ نے بھارتی اداکارہ ارمیلاد : اد لکھی ہے تو بس سمجھ لیں کہ رقیہ باجی بالکل اس کی کاپی تھیں سانولی اور بہت نمکین ۔ تمکین ۔
Tumblr media
جبکہ میڈم سعد یہ ایک مکمل مکمل پڑھائی تھیں سبز آنکھیں گو سبز آنکھیں گورا رنگ اور بھرا ہوا جسم ۔ میری امی کار نگ بھی گورا تھا اور آنکھیں بھوری اور جسم پانچ بچوں کے بعد بھی بے ڈول نہیں ہوا تھا تا ہم بھر ابھر اتھا۔ میری عمر اس وقت پندرہ برس تھی جب یہ سیب کچھ شروع ہوا امیرا جسم دبلا تھا، آنکا میں براون تھیں اور بال بھی براون۔ میرے ۔ نے مجھے اسکو ایش کی گیند - سے ذرا بڑے تھے، میری رنگت بہت گوری تھی جیسی پٹھان لڑکیوں کی ہوتی ہے۔ ایک دن مجھے پر نسپل میڈم نے کہا کہ میرے کمرے میں اگر مجھ سے ملو۔ جب میں انکے کمرے میں گئی تو انہوں نے کہا کہ روبی تمہاری امی کی خواہش ہے کہ تم پڑھ لکھ کر استانی جو یہی تمہارے باپ کی بھی خواہش تھی اس لیے میں نے فیصلہ کیا کہ ہے تم کنٹین سے فارغ ہو کر چھٹی کے بعد نویں کلاس کی لڑکیوں کے ساتھ لائبریری میں ہونے والی دو گھنٹے کی ایکسٹر اکلاس میں جایا کرو گی میں تمہارا میٹرک کا پرائیویٹ داخلہ بھیج دونگی۔ پھر بڑی راز داری سے کہنے لگیں کہ تم اور تمہاری ماں میرے گھر کے فرد ہو میں تم لوگوں پر مکمل اعتماد کرتی ہوں اس لیے اگر تم اسکول میں کوئی بھی غلط حرکت یا کام دیکھو یا کسی کو میرے خلاف سازش کرتے دیکھو تو مجھے اگر بتاو اسی طرح کی کافی دیر باتیں کرتی رہیں اور پھر مجھے زبردستی ، اروپے بھی دیے۔ میں واپس کسٹین آئی تاکہ رقیہ باجی کو بتادوں کہ میں چھٹی کے فوری بعد چلی جایا کرونگی تو میں نے دیکھا کے کنٹین کا دروازہ بند تھا جو ایک خلاف معمول بات تھی چھٹی کے بعد بھی رقیہ باجی کو دروازہ بند کرنے اور تمام کام سمیٹنے میں آدھا گھنٹا لگتا تھا ،
Tumblr media
میں دروازے کے قریب گئی تو مجھے رقیہ باجی کے باتیں کرنے کی آواز آئی ، میں نجس میں مبتلا ہو گئی کہ یہ رقیہ باجی اس وقت کس سے بات کر رہی ہیں، میں دروازے کے بالکل ساتھ لگ کر کھڑی ہو گی لیکن کچھ سنائی نہیں دیا۔ پھر میں کنٹین کی بیک سائیڈ : پر گئی اور وہاں ایک بڑی کھڑکی سے اندر جھانکا اور اندر کا منظر دیکھنے کے بعد میری جان نکل گئی۔ اندر رقیہ باجی دسویں جماعت کی طالبہ عائزہ کے ساتھ کسنگ کر رہی تھی ، عائزہ کا تعلق کشمیر سے تھا اور بڑی گوری چٹی لڑکی تھی پیا ئیزہ ایک بہت خوبصورت لڑکی تھی مگر اس کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا ابھی کچھ دن پہلے رقیہ باجی نے اسے تاکید کی تھی کہ اگر اس نے ادھار پیسے ادانہ کیے تو وہ پر نسپل میڈم کو اس کی شکایت لگادیں گی۔ اب وہ ہی تمایز و رقیہ باجی کے ساتھ کنٹین میں اکیلی موجود تھی۔ رقیہ باجی عایزہ کو چوم رہی تھیں اور ان کا ایک ہاتھ عامیزہ کی کمر کو سہلا رہا تھا۔ عائزہ نے اس وقت اسکول یونیفارم پہنا ہوا تھا۔ مجھے یہ سب بہت عجیب لگ رہا تھا۔ رقیہ باچی نے اب عایزہ کی آنکھوں کو چومنا شروع کر دیا اور ہاتھ اس کی قمیض کے اندر ڈال دیا، رقیہ باجی نے پھر عایزہ کو کہا کہ بے بی قمیض اتار دو عایزہ یہ سن کر ایک دم چونک گئی اور ہکلاتے ہوئے کہنے لگی، باجی آپ نے تو کہا کہ صرف کسنگ کریں گے اور آپ میرا ادھار معاف کر دیں گی۔ رقیہ باجی مسکراتے ہوے کہنے لگی ہاں صرف کسنگ مگر تمہارے بوبز پر ۔ یہ سنتے ہی میری نظر عایزہ کے مموں پر گئی اسکے بوبز بڑے تو نہیں تھے مگر بہت متناسب تھے۔ عائزہ نے انکار میں سر ہلا دیا تو رقیہ باجی نے کہا کہ پریشان نہ ہو صرف پانچ منٹ لگیں گے پھر تم لائبریری والی ایکسٹر اکل اس میں چلی جانا۔
Tumblr media
عایزو نے کہا نہیں مجھے جانے دیں میں آپکے پیسے اتار دوں گی۔ رقیہ باجی کے چہرے پر غصے کے تاثرات ابھرے مگر پھر چہرے پر مسکراہٹ لاتے ہوئے کہنے لگیں اچھا بابا جیسی تمہاری مرضی، پھر وہ اٹھ کر پیسوں کے بکس کی طرف کیا گئیں اور وہاں سے دس روپے کا نوٹ نکالا اور پھر عایزہ کے پاس اگر کہنے لگیں چلو تمہار اسب ادھار معاف اور یہ دس روپے بھی تمہارے میں صرف تمہارے مموں پر ۲ منٹ کسنگ کروں گی پھر تم چلی جانا۔ عایز و دس روپے کے نوٹ کو دیکھ کر سوچ میں پڑ گئی کہ رقیہ باجی نے دس کا نوٹ اس کے بیگ میں ڈالا اور عائزہ کو کنٹین میں پرانے صوفے پر بٹھا دیا۔ جو نہی عایزہ صوفے پر بیٹھی رقیہ باجی نے جلدی سے اسکی قمیض اتار دی۔ قمیص اتری تو عایزہ کے گورے گورے باز و عریاں ہو گئے۔ اور اندر سے ایک میلی سفید بنیان نکل آئی۔ رقیہ باجی نے بنیان کو ہاتھ لگا یا ہی تھا کہ عائزہ پھر بلک گئی اور کہا کہ بنیان نہ اتاریں، رقیہ باجی کے چہرے کو دیکھ کر میں اندازہ کرسکتی تھی کہ انہیں شدید غصہ آرہا ہے مگر وہ ایک پرانی کھلاڑی لگتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بنیان اتار نہیں رہی بھی اوپر کر رہی ہوں دیکھوا بھی تک کسنگ ہو بھی جاتی تم ہی دیر کر رہی ہو۔ یہ سن کر عایزہ چپ ہوگئی۔ رقیہ باجی نے بیان کو اوپر کیا تو عایزہ کے گلابی ممے انکے سامنے آگئے۔ رقیہ باجی کے ہونٹوں سے ایک با اختیار سیٹی نکل گئی اور انہوں نے عائزہ کے دائیں تھے کو منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا۔ ادھر مجھے بھی اپنی ٹانگوں کے درمیان تھی محسوس ہونی شروع ہو گئی۔ رقیہ باجی کو ممے چوستے ہوئے ابھی کچھ ہی سیکنڈ گزرے تھے کہ عائزہ کی آنکھیں بند ہو گئیں۔ پھر اس کے منہ سے ہلکی ہلکی سسکیاں نکلنی شروع ہو گئیں ،
Tumblr media
صاف دکھائی دے رہا تھا کہ عائزہ کو کبھی مزہ آنا شروع ہو گیا ہے صوفے پر ترتیب کچھ اس طرح تھی کہ صوفے کی ہتھی پر جہاں بیٹھتے ہوئے بازو لگایا جاتا ہے وہاں عائزہ نے سر رکھا ہوا تھا اسکی ایک ٹانگ رقیہ باجی کی گود میں تھی اور دوسری صوفے کی پشت کے ساتھ تھی۔ ابھی رقیہ باجی کو مما چوستے ہوئے بمشکل دو منٹ ہی گزرے ہونگے کہ انہوں نے اپنی قمیض اتار دی اور اتنی ہی جلدی سے اپنے برا کا ہک کھول دیا۔ جتنی دیر انہوں نے یہ کرنے کے لیے عائزہ کے مموں سے اپنا منہ ہٹایا اس دوران عائزہ نے آنکھیں کھول دیں۔ وہ بھی رقیہ باجی کو نیم برہنہ دیکھ کر دنگ رہ گئی۔ میں نے بھی پہلی بار رقیہ باجی کو اس حالت میں دیکھا تھا۔ رقیہ باجی کے مموں کا سایز بیالس ہو گا اور وہ بالکل چاکلیٹی رنگ کے تھے انکا اور عائزہ کا بالکل بلیک اینڈ وایٹ کا امتزاج لگ رہا تھا۔ اس سے پہلے کہ عائزہ کوئی سوال کرتی رقیہ باجی نے پھر اسکے مموں پر کسنگ شرو پر کسنگ شروع کردی، عایزہ کو یقینا مزہ آرہا تھا کیونکہ اب اس نے مزاحمت بالکل ترک کر دی تھی اور اب اسکے منہ سے صرف لذت بھری سسکاریاں انکل پر ہی تو تھیں ، رقیہ باجی نے اب عائزہ کر پیٹ پر کسنگ شروع کر دی تھی اور صاف لگ رہا تھا کہ عائزہ لذت کی وادیوں میں اتر چکی تھی۔ رقیہ باجی نے عائزہ کے پیٹ کو چومتے ہوئے اپنی زبان اسکی ناف میں گاڑ دی تو عائزہ کی ہلکی سی چیخ نکل گئی۔ اب رقیہ باجی نے ایک خطر ناک کھیل شروع کیا انہوں نے عائزہ کے مموں کو دوبارہ چوسنا شروع کیا اور اپنے ہاتھ سے عایزہ کی چوت کو شلوار کے اوپر سے مسلنا شروع کر دیا،
Tumblr media
عائزہ کے جسم نے لذت سے جھٹکے لینا شروع کیے تو رقیہ باجی نے اسکا ازار بند ڈھیلا کر نا شروع کر دیا اور اتنی جگہ بنائی کہ انکا ہاتھ اندر چلا جائے اب انہوں نے شلوار کو تھوڑا سانچے کر دیا تو انہیں عایزہ کی پھدی نظر آئی جو میں نہیں دیکھ سکتی تھی لیکن میں رقیہ باجی کے ہاتھ کی حرکتیں دیکھ سکتی تھی اب رقیہ باجی نے اپنا ایک مما عائزہ کے منہ کے بالکل قریب کر دیا۔ پہلے تو عائزہ اپنا منہ دور لے جاتی لیکن جب رقیہ باجی نے اسکی چوت پر اپنی انگلی چلائی تو اس نے بے خود ہو کر رقیہ باجی کا مما اپنے منہ میں لے کر اسے چوسنا شروع کر دیا۔ شاید عایزہ کے جو ان ہونٹوں کی طاقت تھی ؟ یا مزے کا عالم کہ رقیہ باجی کے منہ سے بھی ہلکی ہلکی سسکیاں تھنے لگی تھیں۔ پھر دو منٹ بعد رقیہ باجی نے اپنے مجھے عائزہ کے منہ نے مجھے عائزہ کے منہ سے نکالے اور اپنے ہونٹ اسکی پھدی پر رکھ کر چاٹنا شروع کر دیا اب تو عایزہ کو اپنا ہوش ہی نہ رہاور اس منہ سے نکلنے والی آواز میں خاصی بلند ہو گئیں اور اس نے رقیہ باجی کا سر زور سے پکڑ کر اپنی ٹانگوں میں بھینچ لیا کچھ ہی منٹ میں عائزہ نے ایک ملکی سی چیخ ماری اور ڈسچارج ہو گئی۔ مگر صرف عایزہ ہی فارغ نہیں ہوئی تھی میں بھی فارغ ہو گئی تھی۔ ابھی عائزہ اور رقیہ باجی دونوں جنگی صوفے پر پڑی ہانپ رہی تھیں کہ مجھے اسکول اور کنٹین کے درمیان خالی پلاٹ پر آوزیں سنائی دیں میں نے مڑ کر دیکھا تو پر نسپل میڈم ایک نیچر کے ساتھ کنٹین کی طرف آرہی تھیں مجھے جلدی کوئی فیصلہ کرنا تھا میں نے جلدی سے کنٹین کی کھڑکی سے رقیہ باجی کو آواز دی اور کہا باجی دروازہ جلدی کھولو۔۔۔۔۔
Tumblr media
خطرہ میری آواز سنتے ہی رقیہ باجی اپنے کپڑے ٹھیک کرتے ہوئے کھڑ کی کی طرف آئیں اور مجھے کہنے لگیں۔ کیا ہوا؟ میں نے کہا کہ پرنسپل صاحبہ آرہی ہیں یہ سن کر رقیہ باجی کارنگ ایک دم زرد پڑ گیا اس نے اپنے تمام کپڑے ٹھیک کرتے ہوئے دروازہ کھول دیا اور جلد ہی ایک تولیہ گیلا کر کے اپنے منہ پر پھیرا اور اس تولیے سے عائزہ کا منہ بھی صاف کرنے لگیں۔ ابھی رقیہ باجی نے تولیہ رکھا ہی تھا کہ پر سپل میڈم اور میڈم عفیفہ کسٹین کے اندر داخل ہوئیں ۔ پرنسپل میڈم سعد یہ کو دیکھتے ہی ہم تینوں نے سلام کیا۔ میڈم سعدیہ نے ہمارے سلام کا جواب دیا اور بڑی حیرانی سے عائزہ کو دیکھتے ہوئے کہنے لگیں تم یہاں کیا کر رہی ہو، عائزہ ابھی جواب سوچ ہی رہی تھی کہ رقیہ باجی نے کہا کہ میڈم یہ اپنا کھانا گرم کروانے آئی تھی۔ میڈم سعدیہ نے کہا رقیہ تمہیں معلوم نہیں کنٹین کے اندر لڑکیوں کا داخلہ سختی سے منع ہے۔ رقیہ باجی نے نظریں جھکا کر کہا۔ میڈم میں معافی چاہتی ہوں آئیندہ ایسا نہیں ہو گا۔ جب میڈم سعد یہ اور رقیہ باجی کے درمیان یہ بات ہو رہی تھی تو میں نے دیکھا کہ میڈم عفیفہ بڑی گہری نظروں سے جائزہ کا جائزہ لے رہی زدیے رہی تھیں اور اپنی تمام توجہ عایزہ کے یونیفارم رم پر آئی شکنوں پر تھی۔ عائزہ نے بھی انکی پر نظریں محسوس کر لیں تھیں یہی وجہ تھی کہ وہ میڈم عفیفہ سے آنکھیں چرا رہی تھی۔ میڈم عفیفہ کی عمر 45 سال کے لگ بھ تھی ان کا جسم صحت مند تھا اور گندمی رنگت کی حامل تھیں وہ میڈم سعد یہ کے بہت قریب تھیں۔ اور ہر مشورے میں شامل ہوتی تھیں کئی لڑکیوں کو سزا یا سخت ڈانٹ کے لیے میڈم سعد یہ میڈم عفیفہ کے ح��الے کر دیتی تھیں۔ میڈم سعد یہ اور رقیہ باجی کی گفتگو کا رخ اب دیگر معاملات کی طرف مڑ گیا تھا وہ کنٹین کی صفائی اور کھانے پینے کی اشیاء کے معیار پر بات کر رہی تھیں۔
Tumblr media
میڈم سعد یہ واپس جانے کے لیے مڑیں اور عائزہ سے پوچھا تم نے کھانا کھا لیا عائزہ نے ہکلاتے ہوئے جواب دیا۔ ج۔ جی میڈم ۔ میڈم سعدیہ نے کہا کہ تم اپنی کلاس میں جاؤ اور آئیندہ کھانا کسٹین کے باہر سے دیا کر و عائزہ ہاں میں سر ہلا کہ او کے میم کہتی ہوئی فوراً باہر چلی گئی۔ پھر میڈم سعد یہ نے میری امی کا پوچھا اور کہا کہ وہ آج بیماری کی وجہ سے کام پر نہیں آئی اس کی ٹانگ کا درد کیسا ہے ؟ میں نے کہا جی بہتر ہے پھر دونوں کسٹین سے باہر نکا نکل کر لیب کی طرف مڑ گئیں۔ انکے جاتے ہی رقیہ باجی نے کہا آج تو نے بڑے ٹائم پر آواز لگائی، لیکن ایک منٹ رک، یہ تو نے خطرہ خطرہ کیوں کہا، میں خاموش کھڑی رہی۔ رقیہ باجی نے درستگی۔ سے دوبارہ پوچھا تو میں نے کہا کہ میں آدھے گھنٹے سے کھڑکی میں کھڑی تھی، یہ سن کر رقیہ باجی کا رنگ پیلا پڑ گیا اور وہ دھم سے صوفے پر بیٹھ گئی ، 2 منٹ تک عمل سینا کمار ہا۔ پھر رقیہ باجی نے مجھے پاس بلا کر صوفے پر بٹھایا اور میرا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر رونے لگی اور بار بار کہہ رہی تھی روبی مجھے معاف کر دو میں بہک گئی تھی۔ میں نے انکے آنسو پونچھے اور کہا کوئی بات نہیں، پھر رقیہ باجی کہنے لگیں میرے میاں کے انتقال کو کتنے برس بیت گئے۔ بعض اوقات خود پر قابو نہیں رہتا لیکن توں یہ بات ابھی نہیں سمجھے گی جب تیری شادی ہو گی تو تجھے ان معاملات کا پتہ چلے گا انکی یہ بات سن کر میں شرما گئی اور میرا چہرہ بالکل سرخ ہو گیا۔ رقیہ باجی نے میرا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیکر میری آنکھوں کو چوم لیا اور کہنے لگی میری بنو شرماتی ہوئی کتنی خوبصورت لگتی ہے، میں اور شرما گئی ، رقیہ باجی نے ایک دم مجھے گلے سے لگا لیا اور کہا میری جان وعدہ کر یہ میر ار از کبھی کسی کے آگے نہیں کھولے گی۔ سچی بات تھی کہ رقیہ باجی کا رویہ پہلے دن سے میرے ساتھ بہت اچھا تھا اور مجھے اس نوکری کی وجہ سے بڑی سہولت تھی میں نے کہا کہ میں وعدہ کرتی ہوں باجی کسی کو نہیں بتاونگی۔
Tumblr media
یہ سن کر رقیہ باجی نے ایک بار پھر میری آنکھوں کو چوم لیا اور میرا ہاتھ زور سے دبایا۔ اور مجھے اپنے سینے کے ساتھ بھینچ لیا۔ اُس کے اس طرح گلے لگانے سے میرے سینے کے ساتھ اس کے موٹے تھے میری چھاتیوں کے ساتھ پر لیس ہو گئے۔ سینے سے سینہ لگانے سے مجھے ایک نئی چیز محسوس ہوئی۔ ابھی ہم بات کر رہے تھے کہ ہمارے اسکول کی جمعدار نی میر تھا کنٹین کی صفائی کرنے آگئی، میں اس سے جھاڑو مر واکر فارغ ہوئی تھی کہ 3 بج گئے میں نے رقیہ باجی سے کہا کہ میں اب جاؤں امی انتظار کر رہی ہوں گی ویسے بھی انکی طبعیت خراب ہے۔ رقیہ باجی نے کہا اوکے ۔ جب میں رات کو لیٹی تو پھر سارا منظر میری آنکھوں میں پھرنے لگا اور مجھے لگا کہ میں دوبارہ ڈسچارج ہو رہی ہوں پھر بڑے مزے کی نیند آئی۔ اگلے دن جمعرات تھی جلدی چھٹی ہو گئی۔ جمعے کو چھٹی کے دن میں نے ؟ بہن کے ساتھ مل کر کپڑے دھو ہوئے ۔ امی کو دوائی دی۔ ہفتے کے دن جب میں کام پر یہ پہنچی تو رقیه باجی کی آنکھوں میں ایک خاص چمک تھی اور خوش لگ رہی تھیں میں۔ تھیں میں نے تھوڑی دیر بعد پوچھا باجی کہ می کیا بات ہے؟ آج بڑی خوش لگ رہی ہیں ۔ کہیں عامر نہیں آرہی آج دوبارہ، تو رقیہ باجی بولی۔ چپ کر ایسی کوئی بات نہیں۔ توں کیا اب بلیک میل کرے گی ؟ میں نے کہا کہ نہیں باجی میں تو مزاق کر رہی تھی۔ چھٹی کے بعد جب ہم کام سمیٹ رہے تھے تو میں نے نوٹ کیا کہ رقیہ باجی میرے بالکل ساتھ ساتھ چپک کر کام کر رہی تھیں اور بہانے بہانے سے میرے جسم بالخصوص میرے چوتڑوں کو ہاتھ لگا رہی تھیں، کچھ دیر تک تو میں نے برداشت کیا پھر میں نے کہا رقیہ باجی یہ آج آپ کیا کر رہی ہو تو انہوں نے ایک دم کام سے ہاتھ روک دیے اور میرے کندھوں پہ ہاتھ رکھ کر کہنے لگیں صندل جان اب مجھ سے برداشت نہیں ہوتا
--------جاری ہے
Tumblr media
1 note · View note
jhelumupdates · 3 months
Text
سولر پینلز کی جگہ سولر پینٹ کی انتہائی سستی ٹیکنالوجی متعارف
0 notes
marketingstrategy1 · 1 year
Text
پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان اضافی ریونیو پر اتفاق
آئی ایم ایف نے اصلاحات کیلئے وسیع تر سیاسی اتفاق رائے پر بھی زور دیا (فائل فوٹو)  اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان اضافی ریونیو پر اتفاق ہوگیا۔  تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ترمیمی فنانس بل کی اصولی منظوری دے دی۔ علاوہ ازیں پاکستان نے آئی ایم ایف کو طے کردہ اہداف پورے کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 6 months
Text
بلوچستان سے 2752شہریوں کی جبری گمشدگی کے کیسز رپورٹ ہوئے، کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
لاپتہ افراد کمیشن سے متعلق تمام تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی ہیں،لاپتہ افراد کے سب سے زیادہ 3485 کیسز خیبرپختونخوا سے رپورٹ ہوئے۔ کمیشن رپورٹ میں بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا سے شہریوں کے لاپتہ ہونے کی وجہ شرپسندی، حالت جنگ اور ڈرون حملوں میں ہلاکتیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان سے 2752 شہریوں کی جبری گمشدگی کے کیسز موصول ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ لاپتہ افراد کو پیش کرنے کیلئے 744 پروڈکشن…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mubashirnews · 2 years
Text
ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی
ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی
 لاہور: ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے وزیر اعلٰی، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلٰی پنجاب، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی ہے، تحریک عدم اعتماد پر 150 ارکان اسمبلی نے دستخط کیے ہیں۔ وزیر اعلٰی پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ارکان پنجاب اسمبلی نے  جمع…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes