Tumgik
nadiaa9019 · 2 years
Text
حضرت آمنہ، حضرت محمد اور سور 🐷
حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا نے اپنے بیٹے کو پیدائش کے فوراً بعد حضرت حلیمہ سعدیہ کے سپرد کر دیا تھا۔ کبھی سوچا اس کی وجہ کیا ہے؟ اسلامیات کی کتابوں میں یہی پڑھا ہو گا آپ سب نے کہ یہ رواج تھا عربوں میں۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟
نہیں۔ یہ سچ نہیں ہے۔ اگر یہ رواج تھا تو پھر تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان سے کسی اور بچے کو ان دائیوں کے حوالے کیوں نہیں کیا گیا؟ کوئی ایک بھی مثال موجود نہیں ایسی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی چاچا تایا یا کزن کو ایسے کسی اور کے حوالے کیا گیا ہو۔ اسکی وجہ کچھ اور ہے۔
جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کا کردار مشکوک تھا اور حضرت عبداللہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے والد ہر گز نہیں۔ یاد رہے اس وقت تک اسلام نہیں آیا تھا اور یہ وہ دور تھا جسے آجکل ہم دور جاہلیت کہتے ہیں۔ بی بی آمنہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے جب شہر مکہ میں ایسی باتیں مشہور ہوئیں کہ ان کا کردار ٹھیک نہیں اور بعض لوگوں نے ان پر انگلیاں اٹھائیں کہ یہ تو طوائف ہیں تو چونکہ ان کا تعلق قریش سے تھا جو کہ ایک معزز قبیلہ ہے۔ اس قبیلے کے بڑے سرداروں نے یہ فیصلہ کیا کہ بی بی آمنہ رضی اللہ عنہا بچے کی تربیت نہیں کر سکتیں احسن طریقے سے اور بی بی آمنہ رضی اللہ عنہا کے گھر مردوں کی متواتر آمد بھی بچے پر برا اثر ڈالے گی۔ یاد رہے بی بی آمنہ رضی اللہ عنہا نے ایک عدد سور بھی پال رکھا تھا جس سے آپ اپنی جسمانی ضروریات پوری کیا کرتی تھیں۔ ایسے میں جب کہ آپ پیسوں کے عوض اپنا جسم فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ سور جیسے موذی جانور سے بھی مباشرت کر رہی ہوں تو خود سوچئے بچے پر کیا اثر ہو گا اس کا۔
خیر، ہوا یہ کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اسلام کا اعلان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی والدہ ماجدہ کے تمام کرتوت معلوم ہو چکے تھے۔ اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام مسلمانوں پر سور کو حرام قرار دے دیا۔ واللہ اعلم باالصواب۔
204 notes · View notes