Tumgik
#ایل ڈی اے
googlynewstv · 30 days
Text
ایل ڈی اے میں آن لائن رہائی بلڈنگ پلان کی منظوری کا آغاز
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں آن لائن رہائشی بلڈنگ پلان کی منظوری کا آغاز کردیاگیا۔ شہری ایل ڈی اے سے گھر بیٹھے آن لائن رہائشی نقشوں کی منظوری کرا سکتے ہیں ۔نقشے کی منظوری کی درخواست، نقشہ اپ لوڈ، پراسسنگ، چالان سب آن لائن ہو گا۔اعتراض کی صورت میں درستگی اور منظور شدہ نقشہ ڈاون لوڈ کیا جا سکے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم  نواز نےکہاکہ رہائشی بلڈنگ پلان کی منظوری کے…
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
لاہور میں نہر کے قریب بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر پر ایل ڈی اے سے جواب طلب
لاہور میں نہر کے قریب بلند و بالا عمارات کی تعمیرات کے خلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر ایل ڈی اے سے جواب طلب کر لیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے وقاص محمود بٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں پنجاب حکومت،ضلعی حکومت لاہور،ایل ڈی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نہر کے قریب بلند وبالا عمارتوں کی تعمیر قانون کی خلاف ورزی ہے،نہر آثار…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduclassic · 1 month
Text
پاکستانیوں کا فلسطین سے رشتہ کیا؟
Tumblr media
جس کے پاس کھونے کیلئے کچھ نہ ہو وہ اپنے طاقتور دشمن پر فتح پانے کیلئے موت کو اپنا ہتھیار بنا لیتا ہے۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی تنظیم حماس کو بہت اچھی طرح پتہ تھا کہ اسرائیل پر ایک بڑے حملے کا نتیجہ غزہ کی تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے لیکن حماس نے دنیا کو صرف یہ بتانا تھا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں اور مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اب آپ حماس کو دہشت گرد کہیں یا جنونیوں کا گروہ کہیں لیکن حماس نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ کچھ عرب ممالک کے حکمران اسرائیل کے سہولت کار بن کر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں کرسکتے امن قائم کرنا ہے تو فلسطینیوں سے بھی بات کرنا پڑیگی۔ اس سوال پر بحث بے معنی ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی طاقتور انٹیلی جنس ایجنسیاں حماس کے اتنے بڑے حملے سے کیسے بے خبر رہیں؟ حماس کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ شیخ احمد یاسین نے تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے سربراہ یاسر عرفات سے مایوسی کے بعد حماس قائم کی تھی۔
شیخ احمد یاسین کو 2004ء میں اسرائیل نے نماز فجر کے وقت میزائل حملے کے ذریعہ شہید کر دیا تھا لہٰذا حماس اور اسرائیل میں کسی بھی قسم کی مفاہمت کا کوئی امکان نہیں تھا۔ اگست 2021ء میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد یہ طے تھا کہ فلسطین اور کشمیر میں مزاحمت کی چنگاریاں دوبارہ بھڑکیں گی۔ فلسطین اور کشمیر کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ یہ تعلق مجھے 2006ء میں لبنان کے شہر بیروت کے علاقے صابرہ اورشتیلا میں سمجھ آیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں اسرائیلی فوج نے 1982ء میں فلسطینی مہاجرین کا قتل عام کرایا تھا۔ 2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ کے دوران میں کئی دن کیلئے بیروت میں موجود رہا۔ ایک دن میں نے اپنے ٹیکسی ڈرائیور کے سامنے مفتی امین الحسینی کا ذکر کیا تو وہ مجھے صابرہ شتیلا کے علاقے میں لے گیا جہاں شہداء کے ایک قبرستان میں مفتی امین الحسینی دفن ہیں۔ مفتی امین الحسینی فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کے بانیوں میں سےتھے۔ مفتی اعظم فلسطین کی حیثیت سے انہوں نے علامہ اقبال ؒ، قائد اعظم ؒ اور مولانا محمد علی جوہر ؒسمیت برصغیر کے کئی مسلمان رہنمائوں کو مسئلہ فلسطین کی اہمیت سے آشنا کیا۔
Tumblr media
2006ء میں امریکی سی آئی اے نے ان کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ کو ڈی کلاسیفائی کیا جو 1951ء میں تیار کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفتی امین الحسینی نے فروری 1951ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں کشمیر پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی جس کے بعد وہ آزاد کشمیر کے علاقے اوڑی گئے اور انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کی۔ اسی دورے میں وہ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا گئے اور وہاں کے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی۔ ایک قبائلی رہنما نے مفتی امین الحسینی کو ایک سٹین گن کا تحفہ دیا جو اس نے 1948ء میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے چھینی تھی۔ مفتی صاحب نے وزیر قبائل سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کا حصہ نہ بنیں۔ امریکی سی آئی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے مفتی صاحب کابل گئے اور انہوں نے بیت المقدس کے امام کی حیثیت سے افغان حکومت سے اپیل کی کہ وہ ’’پشتونستان‘‘ کی سازش کا حصہ نہ بنیں۔
ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے بعد مجھے ایک بزرگ فلسطینی ملا اور اس نے کہا کہ وہ بہت سوچتا تھا کہ مفتی اعظم فلسطین کو اتنی دور پاکستان جانے کی کیا ضرورت تھی اور کشمیریوں کی اتنی فکر کیوں تھی لیکن آج ایک پاکستانی کو ان کی قبر پر دیکھ کر سمجھ آئی کہ پاکستانیوں کو فلسطینیوں کے لئے اتنی پریشانی کیوں لاحق رہتی ہے۔ ہمارے بزرگوں نے تحریک پاکستان کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر کیلئے تحریکوں میں بھی دل وجان سے حصہ لیا اس لئے عام پاکستانی فلسطین اور کشمیر کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے 3 جولائی 1937ء کو اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا تھا کہ عربوں کو چاہئے کہ اپنے قومی مسائل پر غوروفکر کرتے وقت اپنے بادشاہوں کے مشوروں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ بادشاہ اپنے ضمیروایمان کی روشنی میں فلسطین کے متعلق کسی صحیح فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔ قائد اعظم ؒنے 15 ستمبر 1937ء کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لکھنؤمیں مسئلہ فلسطین پر تقریر کرتے ہوئے برطانیہ کو دغا باز قرار دیا۔
اس اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ تمام مسلم ممالک سے درخواست کی گئی کہ وہ بیت المقدس کو غیر مسلموں کے قبضے سے بچانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وض�� کریں۔ پھر 23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لاہور میں بھی مسئلہ فلسطین پر ایک قرار داد منظور کی گئی۔ میں ان حقائق کو ان صاحبان کی توجہ کیلئے بیان کر رہا ہوں جو دعویٰ کیا کرتے تھے کہ قیام پاکستان تو دراصل انگریزوں کی سازش تھی اور قائد اعظم ؒنے 23 مارچ کی قرارداد انگریزوں سے تیار کرائی۔ ۔اگر قائداعظم ؒ انگریزوں کے ایجنٹ تھے تو انگریزوں کے دشمن مفتی امین الحسینی سے خط وکتابت کیوں کرتے تھے اور اسرائیل کے قیام کیلئے برطانوی سازشوں کی مخالفت کیوں کرتے رہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ برطانوی سازشوں کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کی سب سے زیادہ حمایت حاصل ہے تو وہ بھارت ہے۔ آج بھارت میں مسلمانوں کےساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا اور اس ظلم وستم کا ردعمل حماس کے حملے کی صورت میں سامنے آیا۔ علامہ اقبال ؒ نے فلسطینیوں کو بہت پہلے بتا دیا تھا کہ
تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے
فیض احمد فیض نے تو فلسطین کی تحریک آزادی میں اپنے قلم کے ذریعہ حصہ لیا اور 1980ء میں بیروت میں یہ اشعار کہے۔
جس زمیں پر بھی کھلا میرے لہو کا پرچم لہلہاتا ہے وہاں ارض فلسطیں کا علم
تیرے اعدا نے کیا ایک فلسطیں برباد میرے زخموں نے کیے کتنے فلسطیں آباد
ابن انشاء نے ’’دیوار گریہ‘‘ کے عنوان سے اپنی ایک نظم میں عرب بادشاہوں پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا
وہ تو فوجوں کے اڈے بنایا کریں آپ رونق حرم کی بڑھایا کریں
ایک دیوار گریہ بنائیں کہیں جس پر مل کے یہ آنسو بہائیں کہیں
اور حبیب جالب بھی کسی سے پیچھے نہ رہے انہوں نے فلسطینی مجاہدین کو کعبے کے پاسبان قرار دیتے ہوئے ان کے مخالفین کے بارے میں کہا۔
ان سامراجیوں کی ہاں میں جو ہاں ملائے وہ بھی ہے اپنا دشمن، بچ کے نہ جانے پائے
حامد میر 
بشکریہ روزنامہ جنگ
3 notes · View notes
dpr-lahore-division · 12 days
Text
*کمشنر لاہور زید بن مقصود کی زیر صدارت ٹریفک روانی۔کیلئے کوآرڈینیشن کمیٹی کا ہفتہ وار اجلاس۔*
لاہور۔شہر میں محکموں کی مشترکہ مشاورت سے پہلے مرحلے کیلئے 16 ٹریفک چوکنگ پوائنٹس شناخت
ٹریفک پولیس۔ایم سی ایل۔ٹیپا نے 89پوائنٹس شناخت کیے تھے۔جن میں سے 31پوائنٹس کا تجزیہ کیا گیا
12 ٹریفک چوکنگ پوائنٹس پرٹریفک روانی کیلئے کیمپس قائم ہونگے۔کیمپس کے اوقات مقررہونگے۔کمشنر لاہور
شہر میں ٹریفک روانی کیلئے مختلف چوکنگ پوائنٹس پر کیمپس لگا کر انٹروینشنز کی جائیں گی۔کمشنر لاہور
ٹریفک پولیس اور ایم سی ایل کے تحت کیمپس قائم ہونگے۔کمشنر لاہور
انٹروینشنز میں پیچ ورک۔یوٹرن کلوز۔ لین مارکنگ۔تجاوزات خاتمہ۔پارکنگ ڈسپلن۔چالان۔مستقل نگرانی شامل ہیں۔
ٹریفک چوکنگ پوائنٹس داتا دربار۔اردو بازار۔سبزی منڈی۔رام گڑھ۔لال پل۔گلستان چوک میکلوڈ روڈ پر کیمپس لگانے کا جائزہ لیا گیا
۔کشمیری گیٹ۔بطرف مستی گیٹ۔دہلی دروازہ۔نیازی اڈا۔ چونگی امرسدھو۔ چوبرجی چوک۔عابد مارکیٹ پر ٹریفک کیمپس لگانے کا جائزہ لیا گیا
ٹریفک چوکنگ خاتمہ کے ساتھ ایئر کوالٹی کا باقاعدہ تجزیہ کیا جائیگا۔کمشنر لاہور زید بن مقصود
انسداد سموگ کیلئے بھی ٹریفک چوکنگ کا خاتمہ ضروری ہے۔کمشنر لاہور زید بن مقصود
*اجلاس میں ایڈیشنل کمشنر عبدالسلام عارف۔ڈی سی لاہور سید موسی رضا۔۔سی ٹی او لاہور عمارہ اطہر۔مستنصر فیروز پنجاب سیف سٹی اتھارٹی۔سی او ایم سی ایل ۔سی ای او ایل ڈبلیو ۔ ایم ڈی واسا ۔ ڈی جی پی ایچ اے۔چیف انجینیر ٹیپا ۔ پنجاب سیف سٹی اتھارٹی اور سی ایم روڈمیپ ٹیم افسران کی شرکت*
شہری سہولیات فراہمی و میونسپل سروسز فراہمی میں کوتاہی پر افسران زیروٹالرنس رکھیں۔کمشنرلاہور
*وزیراعلی پنجاب کی جامع ترین انٹروینشنز کی واضح ہدایات کیمطابق عملی اقدامات اٹھارہے ہیں۔کمشنر لاہور*
0 notes
emergingpakistan · 7 months
Text
بھارتی الیکشن اور مسلمانوں کی شامت
Tumblr media
 بھارت میں اگلے دو ماہ میں عام انتخابات متوقع ہیں۔ اب تک کے آنکڑوں کے مطابق حکمران جماعت بی جے پی کی جیت بظاہر یقینی ہے۔ یوں دو ہزار چودہ کے بعد سے نریندر مودی مسلسل تیسری بار وزیرِ اعظم بننے کا ریکارڈ قائم کریں گے۔ حزبِ اختلاف کی دو درجن جماعتوں نے چند ماہ قبل ’’ انڈیا‘‘ نامی اتحاد قائم کیا تھا، وہ باہمی نفاق کی نذر ہوتا جا رہا ہے۔ اس اتحاد میں جتنی جماعتیں ہیں، ان سب کے رہنما اگلا وزیرِ اعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ انڈیا اتحاد میں شامل ایک اہم جماعت جنتا دل کے سربراہ اور ریاست بہار کے وزیرِ اعلیٰ نتیش کمار نے دوبارہ بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا ہے جب کہ مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بینر جی اور کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کے درمیان کچھاؤ کھل کے سامنے آ رہا ہے۔ راہول کانگریس کی حالیہ ریاستی انتخابات میں خراب کارکردگی کے باوجود خود کو بادشاہ گر اور بی جے پی کے بعد سب سے بڑی ملک گیر جماعت کا قائد سمجھ رہے ہیں۔ وہ بھی اس حقیقت سے آنکھیں چار نہیں کر پا رہے کہ کانگریس کبھی ملک گیر جماعت ہوا کرتی تھی، اب نہیں ہے۔ ’’ انڈیا ’’ اتحاد میں لوک سبھا کے ٹکٹوں کی تقسیم کی بابت بھی اختلافات ہیں۔ میڈیا ننانوے فیصد بی جے پی نواز ہے اور اپوزیشن اتحاد کو مسلسل آڑے ہاتھوں لے رہا ہے۔
بی جے پی نے ’’ انڈیا ’’ اتحاد کے اردگرد دائرہ مزید تنگ کرنے کے لیے مرکزی تحقیقاتی ادارے سی بی آئی کو حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کے پیچھے لگا کر بدعنوانی اور کرپشن کے پرانے اور نئے مقدمات کھول دیے ہیں۔ جب کہ بی جے پی کی سوشل میڈیا طاقت بھی بھرپور طریقے سے حرکت میں ہے۔ بظاہر بی جے پی کو اس بار ’’ مسلم کارڈ ’’ استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پھر بھی یہ محاذ مسلسل گرم ہے۔ اکیس جنوری کو ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح سے بی جے پی نے جس انداز سے اپنی انتخابی مہم کا صور پھونکا ہے۔ اس کا اثر ان تمام ریاستوں میں محسوس ہونے لگا ہے جہاں بی جے پی برسراقتدار ہے۔ مثلاً بنارس کی قدیم گیان وپی مسجد کو ایک مقامی عدالت نے پرانا مندر قرار دے کر اسے سربمہر کرنے کے بعد احاطے میں پوجاپاٹ کی اجازت دے دی۔ دارلحکومت دلی میں بلدیہ کے بلڈوزروں نے دو مساجد گرا دی ہیں۔ ان میں سے ایک چھ سو سال پرانی مسجد جو مہرولی کے علاقے میں واقع تھی، اسے سرکاری زمین پر غیر قانونی تعمیر قرار دے کے منہدم کیا گیا۔
Tumblr media
اس دوران واشنگٹن ڈی سی میں قائم ایک تھنک ٹینک انڈیا ہیٹ لیب ( آئی ایچ ایل ) نے گذشتہ ہفتے جو سالانہ تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے، اس کے مطابق دو ہزار تئیس میں روزانہ ملک میں اوسطاً دو مسلم دشمن واقعات رونما ہوئے۔ چھ سو اڑسٹھ نفرت انگیز واقعات میں سے پچھتر فیصد ( چار سو تریپن ) ان ریاستوں میں ہوئے جہاں بی جے پی اقتدار میں ہے۔ ان میں سے بھی تین ریاستوں (مہاراشٹر ، اتر پردیش اور مدھیہ پردیش) میں مجموعی طور پر تینتالیس فیصد نفرت انگیز تقاریر ہوئیں اور فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھانے کا مواد پھیلایا گیا۔ ہریانہ اور اترا کھنڈ کا شمار اگرچہ بی جے پی کی زیرِ اقتدار چھوٹی ریاستوں میں ہوتا ہے مگر وہاں مسلمان برادریوں کے خلاف اگست سے اب تک سب سے زیادہ پرتشدد واقعات دیکھنے میں آئے۔ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر نفرتی تقاریر اور مواد کا پھیلاؤ آر ایس ایس سے جڑی دو ذیلی تنظیموں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے ذریعے ہوا۔ دونوں تنظیموں کو دو ہزار اٹھارہ میں امریکی سی آئی اے انتہاپسند مذہبی گروہوں کی فہرست میں شامل کر چکی ہے۔ 
مسلمانوں کے خلاف میڈیا، سوشل میڈیا اور سیاسی پلیٹ فارموں سے نفرت انگیز پروپیگنڈہ اب بھارت میں ایک معمول کی بات کے طور پر نچلی سطح تک قبول کیا جا چکا ہے۔ اگلے دو ماہ کے دوران انتخابی مہم میں اس نفرت میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔ نفرت انگیز پروپیگنڈے کا محور وہی پرانے موضوعات ہیں۔ لو جہاد یعنی ہندو لڑکیوں کو شادی کا جھانسہ دے کر مسلمان مذہب تبدیل کراتے ہیں۔ لینڈ جہاد یعنی مسلمان سرکاری زمین ہتھیا کر اپنی عبادت گاہیں تعمیر کر رہے ہیں۔ حلال جہاد یعنی مسلمان تاجر حلال کو بہانہ بنا کے ہندو کاروباریوں سے سامان نہیں لیتے تاکہ وہ معاشی طور پر کمزور ہو جائیں۔ پاپولیشن جہاد یعنی مسلمان اپنی تعداد تیزی سے بڑھا رہے ہیں تاکہ ہندوؤں پر غلبہ حاصل ہو سکے۔ حالانکہ یہ تمام پروپیگنڈہ نکات یکے بعد دیگرے منطق کی کسوٹی پر ڈھے چکے ہیں۔ مثلاً سرکار کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق حالیہ برسوں میں مسلمانوں میں پیدائش کی شرح دیگر طبقات کے مقابلے میں تیزی سے کم ہوئی ہے۔
جب سے اسرائیل اور حماس کا جھگڑا شروع ہوا ہے، آر ایس ایس کے بھگتوں کو مسلمان مخالف ایمونیشن کی ایک نئی کھیپ ہاتھ لگ گئی ہے۔ سات اکتوبر کے بعد سے ہر پانچویں تقریر فلسطینیوں سے نمٹنے کی اسرائیلی حکمتِ عملی کی سراہنا سے بھری ہوئی ہے۔ مثلاً وشو ہندو پریشد کے سربراہ پراوین تگڑیا نے ریاست ہریانہ میں سنگھی بھگتوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اس وقت اسرائیل کی باری ہے۔ ہمیں بھی اپنے گلی محلوں میں ایسے ہی فلسطینیوں (مسلمان) کا سامنا ہے اور ان سے اپنی خوشحالی اور عورتوں کو بچانا ہمارے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے‘‘۔ بی جے پی کے ایک رہنما کپل مشرا کے بقول اسرائیل کو آج جس صورتِ حال کا سامنا ہے، ہمیں تو یہ چودہ سو سال سے درپیش ہے۔ بی جے پی حکومت نے آئی ایچ ایل اور ہندوتوا واچ نامی تھنک ٹینک کی ویب سائٹس بھارت کی حدود میں بلاک کر دی ہیں۔ کیونکہ دونوں ویب سائٹس مسلم مخالف سرکاری و سیاسی پروپیگنڈے میں پیش کردہ خود ساختہ حقائق کو مسلسل چیلنج کر کے متوازی بیانیے کو تقویت دے رہی ہیں۔ 
( ٹیپ کا بند یہ ہے کہ دو روز قبل دلی کے علاقے کھجوری خاص میں بلدیہ کے بلڈوزروں نے وکیل حسن کا گھر تجاوز قرار دیتے ہوئے منہدم کر دیا۔ یہ وہی وکیل حسن ہیں۔ جنہوں نے نومبر میں اپنے ساتھیوں کی ریسکیو ٹیم کی مدد سے اتراکھنڈ میں کوئلے کی ایک کان کی دیواریں منہدم ہونے کے سبب دو ہفتے سے کان میں پھنسے اکتالیس مزدوروں کو بحفاظت زندہ نکال لیا تھا اور اس کارنامے پر وزیرِ اعظم نریندر مودی سے لے کے نیشنل میڈیا تک سب نے ہی وکیل حسن کو ایک قومی ہیرو قرار دیا تھا اور انھیں اور ان کی ٹیم کو چوطرف سے انعامات اور مبارک باد کے پیغامات سے لاد دیا تھا)۔
وسعت اللہ خان 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
risingpakistan · 1 year
Text
پاکستان اسٹیل مل : ڈیڈ اثاثہ
Tumblr media
پاکستان کے مالی بحران کی ایک بڑی وجہ حکومتی کنٹرول میں موجود خسارے والے ادارے ہیں۔ ان میں پاکستان ریلوے ، پی آئی اے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، پاکستان اسٹیل مل اور بجلی بنانے والی کمپنیاں سرفہرست ہیں۔ نگران وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے ایک پریس کانفرنس میں حقائق سے پردہ اٹھایا ہے کہ 2020 تک ان اداروں کے نقصانات جی ڈی پی کے سات فیصد کے مساوی تھے جو اب کہیں زیادہ بڑھ چکے ہیں۔ پی آئی اے اورا سٹیل مل سمیت 15 بڑے اداروں کے ذمے ہزاروں ارب روپے کا قرضہ ہے۔ اس رقم سے 10 یونیورسٹیاں، بھاشا ڈیم اور ایم ایل ون کا پورا ٹریک بن سکتا تھا۔ اسٹیل مل ایک ایسا ادارہ ہے جس کی نجکاری چاہتے ہوئے بھی ممکن نہیں ہو رہی۔ وزیر نجکاری کا اسے ڈیڈ اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری ہو سکتی ہے نہ ہی بحالی۔ ادارے کا خسارہ 230 ارب کے قریب ہے اور موجودہ کپیسٹی پر چلانے کیلئے 585 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔
Tumblr media
اسٹیل مل پاکستان میں اسٹیل کی کمی اور ضروریات پوری کرنے اور غیر ملکی زرمبادلہ میں اضافہ کرنے کے ارادے سے بنائی گئی تھی جس کیلئے 1973 میں 19000 ایکڑ زمین الاٹ کی گئی اور اسٹاف کیلئے تقریباً 4500 گھر بنائے گئے۔ 55 میگا واٹس کے تین تھرمل پاور پلانٹس، دنیا کی تیسری بڑی لوڈنگ اور ان لوڈنگ کی سہولت، ڈھائی ایکڑ پر محیط انڈر گراؤنڈ سرنگیں ہیں۔ پاکستان اسٹیل کی موجودہ زمین کی مارکیٹ ویلیو بیسیوں کھرب بنتی ہے جسے اب بند کر کے ایکسپورٹ پروموشن زون بنانے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ 1970 کے عشرے میں تمام بڑی صنعتوں کو قومیا لیا گیا جو معاشی تباہی کا باعث بنا۔ بعد میں نجکاری کے پروگرام بنائے گئے لیکن اس کی راہ میں رکاوٹیں حائل رہیں۔ اسٹیل مل کی نجکاری بھی سپریم کورٹ نے ایک سوموٹو ایکشن لے کر روک دی تھی۔ اب ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے شفافیت کے ساتھ نجکاری کاعمل ضروری ہو گیا ہے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
cryptoguys657 · 2 years
Text
کراچی میں نصف قیمت والے ٹکٹ آن لائن فروخت نہیں ہوں گے
کم عمر شائقین کو خود جا کر ٹکٹ خریدنا ہوگا:فوٹو:پی سی بی   کراچی: پی ایس ایل سیزن 8 کے لیے کراچی میں شیڈول  میچز کے لیے  آدھی قیمت والے ٹکٹ  آن لائن فروخت نہیں کیے جائیں گے۔ پی سی بی کے مطابق  نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے جانے والے پی ایس ایل 8 کے میچز کے نصف قیمت والے ٹکٹس کی فروخت کے لیے شہر کے تین مقامات پر پوائنٹ بنائے گئے ہیں۔ نصف قیمت والے ٹکٹس اضعر علی شاہ اسٹیڈیم، پی ڈی اے اے آفس جوہر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years
Text
کراچی میں نصف قیمت والے ٹکٹ آن لائن فروخت نہیں ہوں گے
کم عمر شائقین کو خود جا کر ٹکٹ خریدنا ہوگا:فوٹو:پی سی بی   کراچی: پی ایس ایل سیزن 8 کے لیے کراچی میں شیڈول  میچز کے لیے  آدھی قیمت والے ٹکٹ  آن لائن فروخت نہیں کیے جائیں گے۔ پی سی بی کے مطابق  نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے جانے والے پی ایس ایل 8 کے میچز کے نصف قیمت والے ٹکٹس کی فروخت کے لیے شہر کے تین مقامات پر پوائنٹ بنائے گئے ہیں۔ نصف قیمت والے ٹکٹس اضعر علی شاہ اسٹیڈیم، پی ڈی اے اے آفس جوہر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years
Text
آئی ایم ایف فنڈز کس صورت میں دے گا؟ شوکت ترین نے بتادیا
سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پہلے مطالبات کی تکمیل چاہے گا پھر فنڈز دے گا۔ اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’الیونتھ آور‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پورا بورڈ مطالبات کی تکمیل کو دیکھے گا وہ بجلی، گیس اور پی ڈی ایل کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوست ممالک بھی آئی ایم ایف سے ڈیل کا کہہ رہے ہیں جس کے بعد وہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 2 months
Text
گلاب کے پھول کے ساتھ کانٹے ہونے کی بڑی وجہ ��امنے آ گئی
تحقیق سے ثابت ہواکہ گلاب کے پھولوں کے ساتھ کانٹوں کی موجودگی کاجواب پودے کے ڈی این اے میں چھپا ہے۔ ے گلاب کے پھول کے ڈی این اے کا تجزیہ کیا تو اُنہیں یہ پتہ چلا کہ گلاب کے پودے میں کانٹوں کی موجودگی ایک قدیم ایل او جی (LOG) جین کی وجہ سے ہے جو صرف گلاب کے پودے میں ہی نہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی کئی پودوں میں موجود پائی گئی۔ 40کروڑ سال سےیہ کانٹے پودوں پر موجود ہیں اور پودوں کو ان کی موجودگی سے بے…
0 notes
urduchronicle · 10 months
Text
پی ایچ اے کے جہازی سائز اشتہاری بورڈز پر فراڈ ہاؤسنگ سکیموں کی تشہیر،سیکڑوں شہری زندگی بھر کی جمع پونجی گنوا بیٹھے
پی ایچ اے کے جہازی سائز اشتہاری بورڈز جعلی ہاؤسنگ سکیموں کی تشہیر کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئے، سیکڑوں سادہ لوح شہری بھاری بھرکم تشہیری مہم سے متاثر ہو کر جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو زندگی بھر کی جمع پونجی دے بیٹھے اور دربدر پھر رہے ہیں۔ ایسے ہی ایک متاثرہ شہری جاوید علی ہیں، جنہوں نے ایسی ہی ایک تشہیری مہم سے متاثر ہو کر واہگہ بارڈر کے قریب سلیم ٹاؤن نامی ہاؤسنگ سکیم میں سرمایہ کاری کی اور ان کے ساڑھے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years
Text
حکومت کی متحدہ عرب امارات کو 5 بڑی کمپنیوں کی فروخت کی پیشکش -
اسلام آباد : حکومت نے متحدہ عرب امارات کو پانچ بڑی کمپنیوں کی فروخت کی پیشکش کردی، جن میں اوجی ڈی سی ایل، پی پی ایل، نیشنل بینک، پی آئی اے اور پی این ایس سی شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق موجودہ حکومت نے یو اے ای کی دو بڑی کمپنیوں کو ریاستی اداروں کے حصص کی پیشکش کردی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت یواے ای سے ایک ارب ڈالر لینے کیلئے اوجی ڈی سی ایل۔ پی پی ایل۔ نیشنل بینک۔ پی آئی اے اور پی این ایس سی کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dpr-lahore-division · 21 days
Text
کمشنر لاہور زید بن مقصود کا نیو راوی برج۔ کنٹرولڈ ایکسس کوریڈور بند روڈ۔بابو صابو کا دورہ
کمشنر لاہورزید بن مقصود نے ٹریفک فلو۔صفائی ۔عارضی تجاوزات آپریشن ۔ٹریفک ریگولیشن پلان کا جائزہ لیا
کمشنر لاہور کو کنٹرول ایکسیس کوریڈور بند روڈ اور سب لینز پر رنگ روڈ پولیس و ٹریفک پولیس پٹرولنگ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی
کمشنر لاہور نے کنٹرولڈ ایکیسیس بندروڈ و کوریڈور سب لینز۔نیو راوی برج پر ٹریفک فلو کا جائزہ لیا
۔ایم سی ایل کنٹرولڈ ایکسیس کوریڈور بند روڈ کے اطراف میں کسی قسم کی تجاوزات کو صفر سطح پر لائے۔کمشنر لاہور
کوریڈور کے اطراف سب لینز میں ٹریفک سائنیج لگا کر ٹریفک کو منظم کنٹرول کیا جائے۔کمشنر لاہور زید بن مقصود
چیئرمین پنجاب رنگ روڈ اتھارٹی سہیل شہزاد۔ڈی جی ایل ڈی اے طاہر فاروق۔ڈی سی لاہور سید موسی رضا۔سی ٹی او لاہور عمارہ اطہر۔ایم ڈی واسا غفران احمد و دیگر افسران بھی ہمراہ تھے
0 notes
emergingpakistan · 10 months
Text
قرضوں میں جکڑا ہوا ملک اور ہمارے حکمران
Tumblr media
ہمارا ملک ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے بھاری قرضوں اور سود کی ادائیگی میں جکڑا ہوا ہے۔ اخبارات اور ٹی وی چینلز کی خبروں کے بارے میں تحقیق کے مطابق اب تک قرضہ 62 ہزار 880 ارب روپے ہو گیا ہے۔ رپورٹ بھی آئی ایم ایف کو پیش کر دی گئی ہے۔ ملکی قرضہ 38 ہزار 809 ارب جب کہ غیر ملکی قرض 24 ہزار 71 ارب ہو گیا ہے۔ گزشتہ مالی سال میں 13 ہزار 638 ارب اضافہ ہوا ہے جب کہ قرض پر سود کا حجم 3 ہزار 182 ارب سے بڑھ کر 5 ہزار 671 ڈالر تک بڑھ گیا ہے۔ وفاقی حکومت کے ذمے 72 ارب ڈالر واجب ہے۔ اس دوران پاکستان کی کرنسی کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 204.4 سے گر کر 286.4 روپے تک ہو گئی ہے۔ وزارت خزانہ کے ڈائریکٹوریٹ جنرل ڈیٹ کی جانب سے تیارکردہ رپورٹ میں آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں ملکی قرض 7 ہزار 724 ارب روپے بڑھ کر 31 ہزار 685 ارب سے 38 ہزار 809 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ غیر ملکی قرض 5 ہزار 914 ارب سے بڑھ کر 18 ہزار 157 ارب سے 24 ہزار 71 ارب روپے ہو گیا ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں ملکی قرضہ جی ڈی پی کے 46.7 فی صد سے بڑھ کر 45.8 فیصد تک پہنچا ہے اور غیر ملکی قرض 27.3 فی صد سے بڑھ کر 28.4 فی صد پہنچا ہے، ملک پر واجب الادا قرض پر سود کی ادائیگی 3 ہزار 182 ارب سے بڑھ کر 5 ہزار 671 ارب ڈالر تک آگئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری اداروں کے لیے ریاستی گارنٹی پر لگائے گئے قرض کا حجم 14 ارب 60 کروڑ ڈالر تک ہے۔ آئی ایم ایف سے لیا گیا قرض 37 ارب 91 کروڑ ڈالر اور دیگر ملکوں کا قرض 17 ارب 57 کروڑ ڈالر تک آگیا ہے جب کہ پنجاب کے لیے 5 ارب 95 کروڑ ڈالر، سندھ کے لیے 3 ارب 12 کروڑ ڈالر، کے پی کے لیے 2 ارب 5 کروڑ ڈالر، بلوچستان کے لیے 30 کروڑ ڈالر، گلگت بلتستان کے ذمے 5 کروڑ 93 لاکھ اور وفاقی حکومت کے ملکی قرضے کا حجم 72 ارب 34 کروڑ ڈالر۔ اس کا پریس کلب کا قرض ایک گورکھ دھندا جاری ہے۔ دوسری طرف ہمارے حکمران مرکزی ہوں یا صوبائی، سینیٹ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سابق ہوں یا موجودہ وزیر ہوں، سفیر ہوں، مشیر ہوں یا پھر اشرافیہ سب ہی مراعات یافتہ ہیں۔ ان کی تنخواہیں یا پھر الاؤنسز سب کچھ مفت ہے۔ پٹرول، ڈیزل، بجلی، گیس، اسپتال اور میڈیکل کی مفت سپلائی ساتھ بھی ملازمین کی بھاری تعداد بڑی گاڑیاں بڑے بڑے بنگلے مفت کی پروٹوکول سب کچھ فری اور مفت میں مل رہا ہے۔ بڑی بڑی جاگیریں ہیں زمینوں پر کاشت کاری سے لے کر شوگر مل مالکان، فیکٹری مالکان، بینکوں اور انشورنس کمپنی کے مالکان، دواؤں کی فیکٹریاں، بڑے شاپنگ مالزکے مالکان، شادی ہالوں کے مالکان، ہوائی جہاز اور فوکر طیاروں کے مالکان، بڑی بڑی گدی کے پیر اورسب ہی بلکہ ہمارے ملک اور صوبوں کے مالکان کہاں تک لکھوں بلکہ ہماری غربت، جہالت، بیماری اور اسپتالوں کے مالکان۔ 
Tumblr media
اب تو ملک کے ہوائی اڈے فروخت ہو رہے ہیں۔ پی آئی اے، ریلوے، اسٹیل مل اور ہمارے ہائی ویز بھی گروی رکھ دیے گئے ہیں۔ سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین کی کم ازکم تنخواہ جو کہ آپ کے اعلان کے مطابق 32 ہزار مقرر کی گئی کم ازکم اس پر تو عمل درآمد کرا دو۔ تمام ٹی ایل اے اور کچے ملازمین کو مستقل ملازمت دے دو سیلاب زدگان کے گھر تو بنا دو۔ تعلیمی ادارے ہی ٹھیک کر دو، اپنے اسپتالوں میں دوائیں تو دے دو۔ ایک ایک گھر تو انھیں دے دو۔ ملک کو بنے ہوئے 76 سال ہو گئے ہیں۔ 50 سال پہلے تو ایسا پاکستان نہیں تھا۔ اتنی غربت اتنی بھوک اور اتنی لوٹ مار اور کرپشن تو نہ تھی۔ قائد اعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان شہید تو ایسے نہیں تھے، ان کی اتنی جائیدادیں تو نہیں تھیں اتنی رشوت اور کرپشن تو نہیں تھی۔ ذوالفقارعلی بھٹو کے پاس اسلام آباد میں کوئی رہائشی پلاٹ تو نہیں تھا، صرف پاکستان کی قومی اسمبلی کی بنیاد ہی اسلام آباد میں رکھی تھی، بس کراچی میں ایک 70 کلفٹن کا بنگلہ تھا یا پھر گڑھی خدا بخش میں اپنی پہلی بیوی کی زمینیں ورثے میں ملی تھیں۔ خیر اب تو ایک طرف جاتی عمرہ رائے ونڈ ہے اور دوسری طرف بلاول ہاؤسز ہیں۔
بے چارے بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ عبدالمالک بلوچ کے پاس شاید اتنی جائیداد نہ ہو۔ خیر اب تو ایم کیو ایم سے لے کر پاکستان کی ہر سیاسی پارٹی کے پاس ایم این اے اور ایم پی اے بڑے مالدار ہیں لیکن غریب ہاری، کسان اور مزدور کو تو کوئی اسمبلی کا ٹکٹ بھی نہیں دیتا۔ وہ روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ سوشل ازم کا نعرہ طاقت کا سرچشمہ عوام اور اسلام ہمارا دین ہو گا، کیا ہوا؟ آج اسرائیل نے 11 ہزار فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی پر گولیاں اور بم برسا کر تباہ اور برباد کر کے رکھ دیا ہے، یورپ سمیت دنیا بھر کے عوام سڑکوں پر نکل کر اسرائیل کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، خود بعض یہودی بھی اس کی مذمت کر رہے ہیں مگر ہمارے 57 اسلامی ممالک کے سربراہ اور ڈھائی ارب مسلمان کیا کر رہے ہیں؟  ہمارے جیسے دکھی انسان خون کے آنسو رو رہے ہیں۔ ہمارے ملک میں اب چار ایشوز پر ٹی وی اور اخبارات میں خبریں آ رہی ہیں، الیکشن 8 فروری کو ہو گا جلسے جلوس جاری ہیں۔ 
ملک بھر میں ورلڈ کرکٹ کا زور شور جاری ہے۔ کراچی، سکھر، لاہور، اسلام آباد میں ہسٹری فیسٹیول ہو رہے ہیں، گانے بجانے اور قوالیاں ہو رہی ہیں، قانون کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں کچھ اچھے فیصلے ہو رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن الیکشن کرانے کے انتظامات میں لگا ہوا ہے۔ خیر شکر ہے کہ الیکشن کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ملک میں شفاف الیکشن کرا کے منتخب نمایندوں کے حوالے کیا جائے گا اور تمام سیاسی جماعتوں جن میں تحریک انصاف بھی شامل ہو، الیکشن لڑنے کا اختیار دیا جائے تو ہی اس الیکشن میں مزہ آئے گا۔ ہمیں امید ہے کہ ملک سے دہشت گردی کا جلد خاتمہ ہو سکے، ملک امن کی طرف روانہ ہو سکے ملک میں تھوڑی بہت بہتر جمہوریت آ سکے اور پاکستان کے عوام کو عدالتوں سے کچھ انصاف مل سکے۔ منظر بھوپالی کا اشعار یاد آگئے۔
اونچے اونچے ناموں کی تختیاں جلا دینا ظلم کرنے والوں کی وردیاں جلا دینا
در بدر بھٹکنا کیا دفتروں کے جنگل میں بیلچے اٹھا لینا ڈگریاں جلا دینا
پھر بہو جلانے کا حق تمہیں پہنچتا ہے پہلے اپنے آنگن میں بیٹیاں جلا دینا
منظور رضی  
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
moazdijkot · 2 years
Text
ایس پی ایم ایل اے نادرہ سلطان نے بار ایسوسی ایشن لائبریری کی عمارت کی سنگ بنیاد رکھی
ایس پی ایم ایل اے نادرہ سلطان نے بار ایسوسی ایشن لائبریری کی عمارت کی سنگ بنیاد رکھی
ایم ایل اے فنڈ سے آٹھ لاکھ کی منظوری۔ ضلع کاس گنج کی تحصیل پٹیالی میں بار ایسوسی ایشن کی لائبریری کی عمارت کی سنگ بنیاد پٹیالی ایم ایل اے نادرہ سلطان نے رکھی ، جس میں ایس ڈی ایم اور بار صدر نے مشترکہ طور پر بھومی پوجن کی رسومات مکمل کیں۔ بار ایسوسی ایشن کی لائبریری کی عمارت ایم ایل اے فنڈ سے پٹیالی تحصیل کے احاطے میں تعمیر کی جا رہی ہے۔ اس عمارت کی تعمیر سے قبل سنگ بنیاد کی رسمی کارروائیاں مکمل…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoguys657 · 2 years
Text
جگر کی چکنائی دماغ پربھی منفی اثرات ڈال سکتی ہے
جگرپرچربی بڑھنے سے دماغی افعال متاثرہوسکتے ہیں۔ فوٹو: فائل سوئزرلینڈ: دنیا بھر میں آبادی کا بہت بڑا حصہ جگر پر چربی کی ایک کیفیت نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز (این اے ایف ایل ڈی) کا شکار ہے جو بذاتِ خود پیچیدہ کیفیت ہے۔ تاہم اب معلوم ہوا ہے کہ یہ کیفیت دماغ کو متاثر کرسکتی ہے۔ لندن میں کنگز کالج اور سوئزرلینڈ کی جامعہ لوزین کے ماہرین نے کہا ہے کہ جگر پر جیسے جیسے چکنائی کی تہیں جمتی رہتی ہیں ویسے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes