Tumgik
#سمپسنز
apnibaattv · 2 years
Text
ڈزنی نے ہانگ کانگ میں سمپسنز چائنا کی 'جبری مشقت' کا واقعہ کاٹ دیا | سنسر شپ نیوز
ہٹانے کا نشان دوسری بار ہے جب ڈزنی نے سمپسن ایپیسوڈ کو ہانگ کانگ میں اپنی سروس سے ہٹا دیا ہے جس نے چین پر طنز کیا تھا۔ والٹ ڈزنی کمپنی نے دی سمپسنز کارٹون سیریز کی ایک قسط کو ہٹا دیا ہے جس میں ہانگ کانگ میں اپنی سٹریمنگ سروس سے چین میں “جبری لیبر کیمپ” کا حوالہ شامل تھا۔ قسط ون اینگری لیزا، جو اکتوبر میں پہلی بار ٹیلی ویژن پر نشر ہوئی، ہانگ کانگ میں امریکی کمپنی کی ڈزنی پلس اسٹریمنگ سروس پر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
omega-news · 3 years
Text
کارٹونوں سے کمائی ، نوجوان کی زندگی بدل گئی
کارٹونوں سے کمائی ، نوجوان کی زندگی بدل گئی
برطانیہ کا نوجوان کی کارٹونوں نے زندگی بدل دی. نوجوان صرف کارٹون دیکھ کر لکھ پتی بن گیا۔ 26 سالہ الیگزینڈر ٹاؤنلی کو صرف کارٹون دیکھنے اور ان پر تبصرہ کرنے پر سالانہ 5 ہزار پاؤنڈ یعنی پاکستانی 11 لاکھ روپے ملتے ہیں۔ الیگزینڈر کو مشہور اینیمیٹڈ سیریز “دی سمپسنز” دیکھنے پڑتے ہیں جبکہ کارٹون دیکھنے پر اسے فری ڈونٹس بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔ برطانوی نوجوان کو سوشل میڈیا پر ان کے بھائی نے ایک پوسٹ میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 3 years
Text
روس-یوکرین جنگ کی پیشین گوئی پر سمپسنز کی نمائش | ایکسپریس ٹریبیون
روس-یوکرین جنگ کی پیشین گوئی پر سمپسنز کی نمائش | ایکسپریس ٹریبیون
ہم نے یہ آتے کیوں نہیں دیکھا؟ کئی عصری سماجی اور سیاسی واقعات اور کچھ نایاب آفات کی طرح حیرت انگیز طور پر درست طور پر 90 کی دہائی میں پیشین گوئی کی گئی، طویل عرصے سے چلنے والا فاکس کارٹون، ٹی۔وہ سمپسن بظاہر 1998 میں روس کے یوکرین پر پورے پیمانے پر حملے کی پیش گوئی کی تھی۔ شو اور موجودہ واقعات کے درمیان مماثلت کی نشاندہی سب سے پہلے جمعرات کو سوشل میڈیا صارفین نے روس کے یوکرین پر مکمل حملے شروع…
View On WordPress
0 notes
bbcnewsurdu · 4 years
Link
The Simpsons’ Cartoon made an eerie prediction about Kamala Harris’s inauguration
0 notes
shiningpakistan · 4 years
Text
اسانج کی امریکہ حوالگی کی درخواست مسترد، مگر یہ صحافت کی فتح نہیں
ایک برطانوی عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو جاسوسی کے الزام میں امریکہ کے حوالے نہ کیا جائے۔ لندن کی سینٹرل کرمینل کورٹ میں جج وینیسا بیریٹسر نے فیصلہ دیا کہ اسانج کی دماغی صحت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ انہیں ملک بدر کیا جائے۔ جج نے کہا کہ امریکہ میں اسانج کو ممکنہ طور پر قیدِ تنہائی میں رکھا جائے گا، جس کا مطلب ہے کہ ان کی امریکہ حوالگی ’ظالمانہ‘ ہو گی۔ اسانج کو امریکہ میں سخت سکیورٹی والی جیل میں 175 سال قید کی سزا سنائی جا سکتی تھی۔ جج نے کہا کہ اسانج کو ان کے فیصلے کے خلاف امریکہ کی جانب سے ممکنہ اپیل تک حراست ہی میں رکھا جائے۔ 49 سالہ اسانج نے اپنی ویب سائٹ وکی لیکس پر امریکہ کی عراق میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفصیلات شائع کی تھیں، جس پر انہیں امریکہ میں جاسوسی اور سائبر ہیکنگ کے 17 مقدمات کا سامنا تھا۔ وہ اس وقت لندن کی ایک جیل میں قید ہیں۔ حال ہی میں اس جیل میں کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کی وجہ سے انہیں قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے، جسے ان کے وکیل نے ’نفسیاتی تشدد‘ قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ��سانج خودکشی کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔
صحافت کی فتح نہیں برطانوی صحافی گلین گرین والڈ نے انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ وہ یہ تو سمجھتے ہیں کہ اسانج کی امریکہ حوالگی کے خلاف فیصلہ ’اچھی خبر‘ ہے، لیکن اسے ’صحافت کی فتح‘ نہیں سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ’ظاہر ہے یہ صحافت کی فتح نہیں ہے۔ اس کے برعکس، جج نے واضح کیا ہے کہ وہ یہ سمجھتی ہیں کہ اسانج پر 2010 میں اشاعت کے سلسلے مقدمہ چلایا جا سکتا تھا۔ اس کی بجائے یہ امریکی جیلوں کے انتہائی ظالمانہ نظام کے خلاف فیصلہ ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’انجامِ کار، انسانی اور سیاسی نقطۂ نظر کے لحاظ سے اصل بات یہ ہے کہ اسانج کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔ امریکی حکومت کو اس کی پروا نہیں کہ وہ کس جیل میں رکھے جاتے ہیں، یا کیوں۔ وہ بس انہیں پنجرے میں رکھ کر خاموش کروانا چاہتے ہیں۔
انہیں فوراً رہا کیا جائے
اسانج کی منگیتر سٹیلا مورس نے برطانوی اخبار ’دا میل‘ میں ایک آرٹیکل میں لکھا تھا کہ اگر برطانوی عدالت نے جولین اسانج کو امریکی جیل میں عمر قید کاٹنے بھیج دیا تو یہ ملک آزادیِ اظہار کے لیے محفوظ نہیں رہے گا۔‘ انہوں نے کہا کہ اب آذربائیجان جیسا ملک ہمیں صحافت کی آزادی پر لیکچر دے رہا ہے۔ برطانوی اخبار دا گارڈین نے لکھا تھا کہ ’وکی لیکس کے ذریعے جرائم کا پردہ فاش کرنے پر کسی پر بھی مقدمہ نہیں چلانا چاہیے۔ اس کی بجائے ٹرمپ انتظامیہ نے بین الاقوامی عدالت برائے جرائم کے خلاف بھرپور جنگ شروع کر رکھی ہے کہ اس ان الزامات کی تفتیش کیوں کی اور اس آدمی کے پیچھے پڑ گیا ہے جس نے انہیں افشا کیا تھا۔اخبار نے اسانج کے خلاف امریکی مہم کو سیاسی عزائم پر مبنی قرار دے کر لکھا ہے کہ اگر یہ فیصلہ ہو گیا تو کوئی اخبار خود کو محفوظ نہیں سمجھ سکے گا۔ اسانج اس وقت لندن کی ایک جیل میں قید ہیں۔ حال ہی میں اس جیل میں کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کی وجہ سے اسانج کو قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے جسے ان کے وکیل نے ’نفسیاتی تشدد‘ قرار دیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسانج خودکشی کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔
جولین اسانج کون ہیں اور انہوں نے کیا کیا ہے؟ جولین اسانج کا تعلق آسٹریلیا سے ہے اور انہوں نے 2006 میں وکی لیکس نامی ویب سائٹ قائم کی تھی جہاں پر مختلف ملکوں اور اداروں کے رازوں پر مبنی معلومات افشا کی جاتی تھیں۔ 2010 میں وکی لیکس نے امریکی فوج کے انٹیلی جنس اینالسٹ چیلسی میننگ کی فراہم کردہ معلومات شائع کیں جن میں امریکی فوج کی جانب سے عراق اور افغانستان میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تفصیل موجود تھی۔ اس کے جواب میں امریکی حکومت نے وکی لیکس اور جولین اسانج کے خلاف مجرمانہ تحقیقات شروع کر دی تھیں۔ اسانج نے سویڈن حوالگی سے بچنے کے لیے ایکواڈور کے لندن میں واقع سفارت خانے میں پناہ لے لی جہاں وہ سات سال تک مقیم رہے۔ اپریل 2020 میں وہ سفارت خانے سے نکل آئے تھے جس کے بعد سے وہ لندن کی ایک جیل میں بند ہیں۔
ایک کروڑ لیکس وکی لیکس ویب سائٹ 2006 میں رجسٹر ہوئی تھی تاہم اس گروپ نے اپنا کام 2007 میں شروع کیا۔ اسانج کا کہنا تھا کہ یہ ویب سائٹ انکرپشن کا استعمال کرے گی تاکہ یہ سینسرشپ سے آزاد ہو۔
فلمیں وکی لیکس کے مسئلے پر دو بڑی فلمیں بن چکی ہیں۔ ’دا ففتھ سٹیٹ‘ (2013) اور 2016 میں فرانس کے کین فلمی میلے میں دکھائی جانے والی دستاویزی فلم ’رسک۔‘ اس کے علاوہ اسانج امریکی ٹیلی ویژن شو ’دا سمپسنز‘ میں مہمان کے طور پر شامل ہوئے جس کی لائنیں انہوں نےایکواڈور کے سفارت خانے سے فون پر ریکارڈ کروائی تھیں۔
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
informationtv · 4 years
Text
وہ ٹی وی پروگرام جس میں 14 سال قبل ہی بٹ کوائن کے بارے پیشنگوئی کی گئی تھی جو درست ثابت ہوگئی
وہ ٹی وی پروگرام جس میں 14 سال قبل ہی بٹ کوائن کے بارے پیشنگوئی کی گئی تھی جو درست ثابت ہوگئی
وہ ٹی وی پروگرام جس میں 14 سال قبل ہی بٹ کوائن کے بارے پیشنگوئی کی گئی تھی جو …    نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف سمپسنز کارٹونز کے ذریعے اب تک کئی پیش گوئیوں کا دعویٰ کیا جا چکا ہے اور اب ڈیجیٹل کرنسی ’بٹ کوائن‘ کے متعلق بھی دعویٰ سامنے آگیا ہے کہ سمپسنز کارٹونز میں آج سے 14سال قبل پیش گوئی کر دی گئی تھی کہ بٹ کوائن کا استعمال بہت جلد عام ہو جائے گااو ر اس کی ویلیو بہت بڑھ جائے گی۔ انڈیا ٹائمز…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 4 years
Text
1993میں کرونا وائرس کی پیشگوئی کس سیریز میں کر دی گئی تھی سیریز میں 2020ءمیں کیا گیا تھا ، ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر تیز ی کیساتھ وائر ل ہو گیا ، اب تک اسے کتنے لاکھ افراد دیکھ چکے ہیں؟ جانئے - اردو نیوز پیڈیا
1993میں کرونا وائرس کی پیشگوئی کس سیریز میں کر دی گئی تھی سیریز میں 2020ءمیں کیا گیا تھا ، ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر تیز ی کیساتھ وائر ل ہو گیا ، اب تک اسے کتنے لاکھ افراد دیکھ چکے ہیں؟ جانئے – اردو نیوز پیڈیا
[ad_1]
اردو نیوز پیڈیا آن لائین
اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک)کورونا وائرس سے متعلق سوشل میڈیا پر طرح طرح کے مفروضے سامنے آرہے ہیں جس میں کورونا وائرس کو سوچی سمجھی سازش قرار دیا جارہا ہے تاہم اب اس بات پر چرچہ کیا جارہا ہے کہ ’دی سمپسنز‘نے پہلے ہی کورونا کی پیش گوئی کر دی تھی۔’نجی ٹی وی چینل جیو کی رپورٹ کے مطابق دی سمپسنز‘ امریکی اینیمیٹڈ سٹائریعنی طنز و مزاح پر مبنی مقبول سیریز ہے
جس کی ایک…
View On WordPress
0 notes
gcn-news · 5 years
Text
ٹرمپ کیخلاف مواخذے کا باقاعدہ آغاز کب ہوگا؟
واشنگٹن(جی سی این رپورٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے مقدمے کا باضابطہ آغاز 21 جنوری سے ہو گا صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور کانگریس کے کام میں رکاوٹ ڈالی جبکہ صدر ٹرمپ اس الزام سے تردید کرتے ہیں.امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مقدمہ سینیٹ میں چلانے کی قرارداد کی منظوری دے دی ہے، مواخذہ کی کارروائی ایوانِ نمائندگان سے شروع ہوتی ہے اور اس کا مقدمہ سینیٹ میں چلتا ہے مواخذے کی کارروائی میں صدر کو عہدے سے ہٹانے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے تاہم موجوہ سینٹ میں حکمران جماعت ری پبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے لہذا غالب امکان ہے کہ سینٹ میں صدر کے مواخذے کی تحریک ناکام ہوجائے گی.ادھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف سینیٹ میں آئندہ ہفتے شروع ہونے والے مواخذے کے مقدمے کے لیے قانونی ٹیم تشکیل دے دی ہے صدر ٹرمپ کی قانونی ٹیم میں امریکہ کے بڑے وکلا کو شامل کیا گیا صدر کی قانونی ٹیم میں کین سٹار، رابرٹ رے اور ایلن درشووتز شامل ہیں کین سٹار نے 1998 میں امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن سے مواخذے کی کارروائی کے دوران بھی تفتیش کی تھی.سینئر وکیل کین سٹار امریکہ میں وفاقی جج اور سابق صدر جارج بش کے دور میں محکمہ انصاف میں اہم ذمہ داری نبھا چکے ہیں ان کی تفتیشی رپورٹ پر سابق صدر بل کلنٹن کے مونیکا لیونسکی کے ساتھ مبینہ معاشقے کے بعد صدر کے مواخذے کی راہ ہموار ہوئی تھی اورایوانِ نمائندگان نے بل کلنٹن کے خلاف مواخذے کی منظوری دے دی تھی لیکن امریکی سینیٹ نے اسے مسترد کر دیا تھا کیونکہ اس وقت ڈیموکریٹس کو سینٹ میں اکثریت حاصل تھی.صدر ٹرمپ کی قانونی ٹیم کے اعلان پر ٹوئٹر پر ردعمل دیتے ہوئے مونیکا لیونسکی نے کہا ہے کہ” کیا آپ مجھ سے مذاق کر رہے ہیں “ایلن درشووتز سابق فٹ بالر او جے سمپسنز کے وکیل بھی رہ چکے ہیں سمپسنز پر اپنی بیوی اور اس کے دوست کے قتل کا الزام تھا تاہم انہیں اس الزام سے بری کر دیا گیا تھا.وائٹ ہاؤس کے مطابق وکیل پیٹ سپولون اور ٹرمپ کے وکیل جے سیکیولو وکلا کی اس ٹیم کی قیادت کریں گے صدر ٹرمپ کے ایک اور نجی وکیل جین راسکن ٹرمپ کے قانونی مشیر پام بوندی اور ایرک ہرشمین بھی صدر کی قانونی ٹیم میں شامل ہیں.صدر ٹرمپ کے مواخذے کی ایوانِ نمائندگان سے منظوری کے بعد الزامات کی فہرست بدھ کو سینیٹ کے حوالے کر دی گئی تھی جہاں جمعرات کو یہ الزامات پڑھ کر سنائے گئے اور سینیٹرز نے غیر جانب دار رہنے کا حلف اٹھایا تھا.امریکی سینیٹ سے صدر کے مواخذے کی منظوری کے لیے دو تہائی اراکین کی حمایت ضروری ہے البتہ 100 اراکین پر مشتمل سینیٹ میں موجود 53 ری پبلکن اراکین سینیٹ صدر کے مواخذے کے خلاف ہیں لہذٰا غالب امکان یہی ہے کہ امریکی صدر مواخذے سے بچ جائیں گے. قبل ازیں امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا معاملہ سینیٹ کو بھجوانے کی قرارداد 193 کے مقابلے میں 228 ووٹوں سے منظور کی تھی کیونکہ امریکی ایوانِ نمائندگان میں ڈیمو کریٹک پارٹی اکثریت میں ہے.ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی کا موقف ہے کہ صدر ٹرمپ نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا اور یہ ان کے مواخذے کے لیے کافی ہے. امریکی آئین کے مطابق صدر کو مواخذے کے ذریعے عہدے سے اس صورت میں ہٹایا جا سکتا ہے جب انہیں بغاوت، رشوت ستانی، کسی بڑے جرم یا بد عملی کی وجہ سے سزا دینا درکار ہو تاریخ میں صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، 1868 میں اینڈریو جانسن اور 1998 میں بل کلنٹن مگر دونوں کو سینیٹ سے بری کر دیا گیا تھا. Read the full article
0 notes
dani-qrt · 7 years
Text
حقیقی زندگی میں کارٹون کریکٹرز سے حیرت انگیز مشابہت
دنیا میں ایک دوسرے سے مشابہت رکھنے والے افراد کی موجودگی تو عام بات ہے، جو ملکوں، سرحدوں حتیٰ کہ وقت سے بھی ماورا ہوتی ہے۔
آپ اپنی زندگی میں کئی ایسے افراد کو دیکھتے ہیں جنہیں دیکھ کر آپ کو خیال آتا ہے کہ یہ شخص آپ کے کسی عزیز، ٹی وی کے فلاں اداکار، یا کسی تاریخی کردار سے بہت مشابہ ہے۔
لیکن اگر یہ مشابہت خیالی طور پر تخلیق کیے گئے کرداروں اور حقیقی دنیا میں موجود انسانوں میں ہو تو نہایت حیرت ہوتی ہے۔
آج ہم آپ کو حقیقی زندگی کے ایسے ہی کچھ کرداروں سے ملوا رہے ہیں جو خیالی طور پر تخلیق کیے گئے کارٹون کرداروں سے بے انتہا مشابہت رکھتے ہیں۔
کارٹون کریکٹر ڈمبو ایک ننھا سا ہاتھی ہے جس کے کان غیر معمولی طور پر بہت بڑے ہیں، اور اسی وجہ سے کارٹون فلم میں اس کے ساتھی اسے ڈمبو کہہ کر پکارتے ہیں۔
کارٹون میں دکھایا جاتا ہے کہ ڈمبو کے ان بڑے کانوں کی وجہ سے ایک حادثہ ہوجاتا ہے جس میں اس کے خاندان کے کئی ہاتھی زخمی ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد ڈمبو کو زبردستی سرکس کا حصہ بنا دیا جاتا ہے جہاں وہ خطرناک کرتب دکھا کر حاضرین کو محفوظ کرتا ہے۔
پھر ایک دن اس پر انکشاف ہوتا ہے کہ بظاہر اسے بدنما بنانے والی یہ خامی یعنی بڑے کان اسے اڑنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ بس یہیں سے ڈمبو کی زندگی بدل جاتی ہے۔
اب ذرا اس ہاتھی کو دیکھیں، جو بالکل کارٹون ڈمبو جیسا دکھائی دیتا ہے۔
البتہ اس کے بڑے کان اسے اڑانے کی صلاحیت ہرگز نہیں رکھتے۔
باورچی بننے کے خواشمند ایک چوہے کی کہانی پر مبنی فلم ریٹاٹوئی میں ایک لڑکے لنگنی کو دکھایا گیا ہے جو ہر وقت کسی نہ کسی مشکل میں پھنس جاتا ہے۔
ذرا اس لڑکے کا ہم شکل دیکھیں۔
فلم مانسٹر انک خوفناک صورتوں والی عفریت کی کہانی ہے جس میں ایک بچی بو اپنے گھر سے بھاگ کر اتفاقاً ایک مانسٹر جیمز سلون سے جا ملتی ہے۔ دونوں کے درمیان گہری دوستی کا رشتہ قائم ہوجاتا ہے۔
اس پیاری سی بچی بو کی ہم شکل دیکھیں۔
دا سمپسنز کارٹون میں سمپسنز فیملی کا پڑوسی نیڈ فلینڈر کا حقیقی زندگی میں ہم شکل دیکھیں۔
یقیناً یہ شخص اپنے جیسے کارٹون کردار کو دیکھ کر نہایت خوش ہوتا ہوگا۔
فلم شرک کا مرکزی کردار شرک سبز رنگ کا ایک موٹا تازہ دیو ہے جو نہایت غصیلا بھی ہوتا ہے، تاہم بعد میں اس کی زندگی تبدیل ہونے لگتی ہے۔
شرک کا حقیقی دنیا میں بھی ایک ہم شکل موجود ہے جو کوئی عام انسان نہیں بلکہ عالمی شہرت یافتہ ریسلر فرنچ اینجل ہے۔
دراصل فرنچ شرک سے مشابہ یوں دکھائی دیتا تھا کہ فرنچ ایکرومگلی نامی ایک نایاب مرض کا شکار تھا جس میں جسم کے غدود غیر معمولی حد تک نشونما پاجاتے ہیں اور انسان کا جسم پھول کر بدہیئت ہوجاتا ہے۔
اس بیماری کے باوجود فرنچ نے ہمت نہیں ہاری اور ریسلنگ کے شعبے میں اپنا منفرد مقام بنایا۔
اینی میٹڈ فلم اپ کے مرکزی کردار ایک بوڑھا شخص کارل اور ایک چھوٹا سا لڑکا رسل ہے۔
حیرت انگیز طور پر حقیقی زندگی میں بھی ان سے مشابہت رکھنے والے افراد موجود ہیں۔
اپنےبچپن میں مشہور کارٹون سیزیر اسکوبی ڈو تو سب ہی نے دیکھی ہوگی۔ اس میں ایک بھورے رنگ کا کتا اپنے مالک شیگی کے ساتھ ہر وقت موجود رہتا ہے۔
اب ذرا حقیقی زندگی کا اسکوبی ڈو دیکھیں۔
آپ کو ان میں سے کون سا کردار سب سے زیادہ پسند آیا؟
The post حقیقی زندگی میں کارٹون کریکٹرز سے حیرت انگیز مشابہت appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://ift.tt/2CKgjJc via Urdu News
0 notes
dragnews · 7 years
Text
حقیقی زندگی میں کارٹون کریکٹرز سے حیرت انگیز مشابہت
دنیا میں ایک دوسرے سے مشابہت رکھنے والے افراد کی موجودگی تو عام بات ہے، جو ملکوں، سرحدوں حتیٰ کہ وقت سے بھی ماورا ہوتی ہے۔
آپ اپنی زندگی میں کئی ایسے افراد کو دیکھتے ہیں جنہیں دیکھ کر آپ کو خیال آتا ہے کہ یہ شخص آپ کے کسی عزیز، ٹی وی کے فلاں اداکار، یا کسی تاریخی کردار سے بہت مشابہ ہے۔
لیکن اگر یہ مشابہت خیالی طور پر تخلیق کیے گئے کرداروں اور حقیقی دنیا میں موجود انسانوں میں ہو تو نہایت حیرت ہوتی ہے۔
آج ہم آپ کو حقیقی زندگی کے ایسے ہی کچھ کرداروں سے ملوا رہے ہیں جو خیالی طور پر تخلیق کیے گئے کارٹون کرداروں سے بے انتہا مشابہت رکھتے ہیں۔
کارٹون کریکٹر ڈمبو ایک ننھا سا ہاتھی ہے جس کے کان غیر معمولی طور پر بہت بڑے ہیں، اور اسی وجہ سے کارٹون فلم میں اس کے ساتھی اسے ڈمبو کہہ کر پکارتے ہیں۔
کارٹون میں دکھایا جاتا ہے کہ ڈمبو کے ان بڑے کانوں کی وجہ سے ایک حادثہ ہوجاتا ہے جس میں اس کے خاندان کے کئی ہاتھی زخمی ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد ڈمبو کو زبردستی سرکس کا حصہ بنا دیا جاتا ہے جہاں وہ خطرناک کرتب دکھا کر حاضرین کو محفوظ کرتا ہے۔
پھر ایک دن اس پر انکشاف ہوتا ہے کہ بظاہر اسے بدنما بنانے والی یہ خامی یعنی بڑے کان اسے اڑنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ بس یہیں سے ڈمبو کی زندگی بدل جاتی ہے۔
اب ذرا اس ہاتھی کو دیکھیں، جو بالکل کارٹون ڈمبو جیسا دکھائی دیتا ہے۔
البتہ اس کے بڑے کان اسے اڑانے کی صلاحیت ہرگز نہیں رکھتے۔
باورچی بننے کے خواشمند ایک چوہے کی کہانی پر مبنی فلم ریٹاٹوئی میں ایک لڑکے لنگنی کو دکھایا گیا ہے جو ہر وقت کسی نہ کسی مشکل میں پھنس جاتا ہے۔
ذرا اس لڑکے کا ہم شکل دیکھیں۔
فلم مانسٹر انک خوفناک صورتوں والی عفریت کی کہانی ہے جس میں ایک بچی بو اپنے گھر سے بھاگ کر اتفاقاً ایک مانسٹر جیمز سلون سے جا ملتی ہے۔ دونوں کے درمیان گہری دوستی کا رشتہ قائم ہوجاتا ہے۔
اس پیاری سی بچی بو کی ہم شکل دیکھیں۔
دا سمپسنز کارٹون میں سمپسنز فیملی کا پڑوسی نیڈ فلینڈر کا حقیقی زندگی میں ہم شکل دیکھیں۔
یقیناً یہ شخص اپنے جیسے کارٹون کردار کو دیکھ کر نہایت خوش ہوتا ہوگا۔
فلم شرک کا مرکزی کردار شرک سبز رنگ کا ایک موٹا تازہ دیو ہے جو نہایت غصیلا بھی ہوتا ہے، تاہم بعد میں اس کی زندگی تبدیل ہونے لگتی ہے۔
شرک کا حقیقی دنیا میں بھی ایک ہم شکل موجود ہے جو کوئی عام انسان نہیں بلکہ عالمی شہرت یافتہ ریسلر فرنچ اینجل ہے۔
دراصل فرنچ شرک سے مشابہ یوں دکھائی دیتا تھا کہ فرنچ ایکرومگلی نامی ایک نایاب مرض کا شکار تھا جس میں جسم کے غدود غیر معمولی حد تک نشونما پاجاتے ہیں اور انسان کا جسم پھول کر بدہیئت ہوجاتا ہے۔
اس بیماری کے باوجود فرنچ نے ہمت نہیں ہاری اور ریسلنگ کے شعبے میں اپنا منفرد مقام بنایا۔
اینی میٹڈ فلم اپ کے مرکزی کردار ایک بوڑھا شخص کارل اور ایک چھوٹا سا لڑکا رسل ہے۔
حیرت انگیز طور پر حقیقی زندگی میں بھی ان سے مشابہت رکھنے والے افراد موجود ہیں۔
اپنےبچپن میں مشہور کارٹون سیزیر اسکوبی ڈو تو سب ہی نے دیکھی ہوگی۔ اس میں ایک بھورے رنگ کا کتا اپنے مالک شیگی کے ساتھ ہر وقت موجود رہتا ہے۔
اب ذرا حقیقی زندگی کا اسکوبی ڈو دیکھیں۔
آپ کو ان میں سے کون سا کردار سب سے زیادہ پسند آیا؟
The post حقیقی زندگی میں کارٹون کریکٹرز سے حیرت انگیز مشابہت appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://ift.tt/2CKgjJc via Today Pakistan
0 notes
rebranddaniel · 7 years
Text
حقیقی زندگی میں کارٹون کریکٹرز سے حیرت انگیز مشابہت
دنیا میں ایک دوسرے سے مشابہت رکھنے والے افراد کی موجودگی تو عام بات ہے، جو ملکوں، سرحدوں حتیٰ کہ وقت سے بھی ماورا ہوتی ہے۔
آپ اپنی زندگی میں کئی ایسے افراد کو دیکھتے ہیں جنہیں دیکھ کر آپ کو خیال آتا ہے کہ یہ شخص آپ کے کسی عزیز، ٹی وی کے فلاں اداکار، یا کسی تاریخی کردار سے بہت مشابہ ہے۔
لیکن اگر یہ مشابہت خیالی طور پر تخلیق کیے گئے کرداروں اور حقیقی دنیا میں موجود انسانوں میں ہو تو نہایت حیرت ہوتی ہے۔
آج ہم آپ کو حقیقی زندگی کے ایسے ہی کچھ کرداروں سے ملوا رہے ہیں جو خیالی طور پر تخلیق کیے گئے کارٹون کرداروں سے بے انتہا مشابہت رکھتے ہیں۔
کارٹون کریکٹر ڈمبو ایک ننھا سا ہاتھی ہے جس کے کان غیر معمولی طور پر بہت بڑے ہیں، اور اسی وجہ سے کارٹون فلم میں اس کے ساتھی اسے ڈمبو کہہ کر پکارتے ہیں۔
کارٹون میں دکھایا جاتا ہے کہ ڈمبو کے ان بڑے کانوں کی وجہ سے ایک حادثہ ہوجاتا ہے جس میں اس کے خاندان کے کئی ہاتھی زخمی ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد ڈمبو کو زبردستی سرکس کا حصہ بنا دیا جاتا ہے جہاں وہ خطرناک کرتب دکھا کر حاضرین کو محفوظ کرتا ہے۔
پھر ایک دن اس پر انکشاف ہوتا ہے کہ بظاہر اسے بدنما بنانے والی یہ خامی یعنی بڑے کان اسے اڑنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ بس یہیں سے ڈمبو کی زندگی بدل جاتی ہے۔
اب ذرا اس ہاتھی کو دیکھیں، جو بالکل کارٹون ڈمبو جیسا دکھائی دیتا ہے۔
البتہ اس کے بڑے کان اسے اڑانے کی صلاحیت ہرگز نہیں رکھتے۔
باورچی بننے کے خواشمند ایک چوہے کی کہانی پر مبنی فلم ریٹاٹوئی میں ایک لڑکے لنگنی کو دکھایا گیا ہے جو ہر وقت کسی نہ کسی مشکل میں پھنس جاتا ہے۔
ذرا اس لڑکے کا ہم شکل دیکھیں۔
فلم مانسٹر انک خوفناک صورتوں والی عفریت کی کہانی ہے جس میں ایک بچی بو اپنے گھر سے بھاگ کر اتفاقاً ایک مانسٹر جیمز سلون سے جا ملتی ہے۔ دونوں کے درمیان گہری دوستی کا رشتہ قائم ہوجاتا ہے۔
اس پیاری سی بچی بو کی ہم شکل دیکھیں۔
دا سمپسنز کارٹون میں سمپسنز فیملی کا پڑوسی نیڈ فلینڈر کا حقیقی زندگی میں ہم شکل دیکھیں۔
یقیناً یہ شخص اپنے جیسے کارٹون کردار کو دیکھ کر نہایت خوش ہوتا ہوگا۔
فلم شرک کا مرکزی کردار شرک سبز رنگ کا ایک موٹا تازہ دیو ہے جو نہایت غصیلا بھی ہوتا ہے، تاہم بعد میں اس کی زندگی تبدیل ہونے لگتی ہے۔
شرک کا حقیقی دنیا میں بھی ایک ہم شکل موجود ہے جو کوئی عام انسان نہیں بلکہ عالمی شہرت یافتہ ریسلر فرنچ اینجل ہے۔
دراصل فرنچ شرک سے مشابہ یوں دکھائی دیتا تھا کہ فرنچ ایکرومگلی نامی ایک نایاب مرض کا شکار تھا جس میں جسم کے غدود غیر معمولی حد تک نشونما پاجاتے ہیں اور انسان کا جسم پھول کر بدہیئت ہوجاتا ہے۔
اس بیماری کے باوجود فرنچ نے ہمت نہیں ہاری اور ریسلنگ کے شعبے میں اپنا منفرد مقام بنایا۔
اینی میٹڈ فلم اپ کے مرکزی کردار ایک بوڑھا شخص کارل اور ایک چھوٹا سا لڑکا رسل ہے۔
حیرت انگیز طور پر حقیقی زندگی میں بھی ان سے مشابہت رکھنے والے افراد موجود ہیں۔
اپنےبچپن میں مشہور کارٹون سیزیر اسکوبی ڈو تو سب ہی نے دیکھی ہوگی۔ اس میں ایک بھورے رنگ کا کتا اپنے مالک شیگی کے ساتھ ہر وقت موجود رہتا ہے۔
اب ذرا حقیقی زندگی کا اسکوبی ڈو دیکھیں۔
آپ کو ان میں سے کون سا کردار سب سے زیادہ پسند آیا؟
The post حقیقی زندگی میں کارٹون کریکٹرز سے حیرت انگیز مشابہت appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://ift.tt/2CKgjJc via Urdu News Paper
0 notes
cleopatrarps · 7 years
Text
حقیقی زندگی میں کارٹون کریکٹرز سے حیرت انگیز مشابہت
دنیا میں ایک دوسرے سے مشابہت رکھنے والے افراد کی موجودگی تو عام بات ہے، جو ملکوں، سرحدوں حتیٰ کہ وقت سے بھی ماورا ہوتی ہے۔
آپ اپنی زندگی میں کئی ایسے افراد کو دیکھتے ہیں جنہیں دیکھ کر آپ کو خیال آتا ہے کہ یہ شخص آپ کے کسی عزیز، ٹی وی کے فلاں اداکار، یا کسی تاریخی کردار سے بہت مشابہ ہے۔
لیکن اگر یہ مشابہت خیالی طور پر تخلیق کیے گئے کرداروں اور حقیقی دنیا میں موجود انسانوں میں ہو تو نہایت حیرت ہوتی ہے۔
آج ہم آپ کو حقیقی زندگی کے ایسے ہی کچھ کرداروں سے ملوا رہے ہیں جو خیالی طور پر تخلیق کیے گئے کارٹون کرداروں سے بے انتہا مشابہت رکھتے ہیں۔
کارٹون کریکٹر ڈمبو ایک ننھا سا ہاتھی ہے جس کے کان غیر معمولی طور پر بہت بڑے ہیں، اور اسی وجہ سے کارٹون فلم میں اس کے ساتھی اسے ڈمبو کہہ کر پکارتے ہیں۔
کارٹون میں دکھایا جاتا ہے کہ ڈمبو کے ان بڑے کانوں کی وجہ سے ایک حادثہ ہوجاتا ہے جس میں اس کے خاندان کے کئی ہاتھی زخمی ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد ڈمبو کو زبردستی سرکس کا حصہ بنا دیا جاتا ہے جہاں وہ خطرناک کرتب دکھا کر حاضرین کو محفوظ کرتا ہے۔
پھر ایک دن اس پر انکشاف ہوتا ہے کہ بظاہر اسے بدنما بنانے والی یہ خامی یعنی بڑے کان اسے اڑنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ بس یہیں سے ڈمبو کی زندگی بدل جاتی ہے۔
اب ذرا اس ہاتھی کو دیکھیں، جو بالکل کارٹون ڈمبو جیسا دکھائی دیتا ہے۔
البتہ اس کے بڑے کان اسے اڑانے کی صلاحیت ہرگز نہیں رکھتے۔
باورچی بننے کے خواشمند ایک چوہے کی کہانی پر مبنی فلم ریٹاٹوئی میں ایک لڑکے لنگنی کو دکھایا گیا ہے جو ہر وقت کسی نہ کسی مشکل میں پھنس جاتا ہے۔
ذرا اس لڑکے کا ہم شکل دیکھیں۔
فلم مانسٹر انک خوفناک صورتوں والی عفریت کی کہانی ہے جس میں ایک بچی بو اپنے گھر سے بھاگ کر اتفاقاً ایک مانسٹر جیمز سلون سے جا ملتی ہے۔ دونوں کے درمیان گہری دوستی کا رشتہ قائم ہوجاتا ہے۔
اس پیاری سی بچی بو کی ہم شکل دیکھیں۔
دا سمپسنز کارٹون میں سمپسنز فیملی کا پڑوسی نیڈ فلینڈر کا حقیقی زندگی میں ہم شکل دیکھیں۔
یقیناً یہ شخص اپنے جیسے کارٹون کردار کو دیکھ کر نہایت خوش ہوتا ہوگا۔
فلم شرک کا مرکزی کردار شرک سبز رنگ کا ایک موٹا تازہ دیو ہے جو نہایت غصیلا بھی ہوتا ہے، تاہم بعد میں اس کی زندگی تبدیل ہونے لگتی ہے۔
شرک کا حقیقی دنیا میں بھی ایک ہم شکل موجود ہے جو کوئی عام انسان نہیں بلکہ عالمی شہرت یافتہ ریسلر فرنچ اینجل ہے۔
دراصل فرنچ شرک سے مشابہ یوں دکھائی دیتا تھا کہ فرنچ ایکرومگلی نامی ایک نایاب مرض کا شکار تھا جس میں جسم کے غدود غیر معمولی حد تک نشونما پاجاتے ہیں اور انسان کا جسم پھول کر بدہیئت ہوجاتا ہے۔
اس بیماری کے باوجود فرنچ نے ہمت نہیں ہاری اور ریسلنگ کے شعبے میں اپنا منفرد مقام بنایا۔
اینی میٹڈ فلم اپ کے مرکزی کردار ایک بوڑھا شخص کارل اور ایک چھوٹا سا لڑکا رسل ہے۔
حیرت انگیز طور پر حقیقی زندگی میں بھی ان سے مشابہت رکھنے والے افراد موجود ہیں۔
اپنےبچپن میں مشہور کارٹون سیزیر اسکوبی ڈو تو سب ہی نے دیکھی ہوگی۔ اس میں ایک بھورے رنگ کا کتا اپنے مالک شیگی کے ساتھ ہر وقت موجود رہتا ہے۔
اب ذرا حقیقی زندگی کا اسکوبی ڈو دیکھیں۔
آپ کو ان میں سے کون سا کردار سب سے زیادہ پسند آیا؟
The post حقیقی زندگی میں کارٹون کریکٹرز سے حیرت انگیز مشابہت appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://ift.tt/2CKgjJc via Today Urdu News
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
نرگسسٹ کی دو قسمیں ہیں۔ لیکن دونوں خود غرض ہیں۔
نرگسسٹ کی دو قسمیں ہیں۔ لیکن دونوں خود غرض ہیں۔
نرگس کا افسانہ | نمائندہ تصویر | فلکر
متن کا سائز: A- A+۔
ج۔تم نے ایک نرگسسٹ سے ملاقات کی ہے۔ کوئی ایسا شخص جو سوچتا ہے کہ وہ ہر کسی سے بہتر ہے ، گفتگو پر حاوی ہے اور روشنی سے محبت کرتا ہے۔ لیکن سائنس دان تیزی سے یہ سمجھ رہے ہیں کہ تمام نرگسیت پسند ایک جیسے نہیں ہیں – کچھ حقیقت میں انتہائی غیر محفوظ ہیں۔
ہمارے نئے پیپر میں ، شخصیت اور سماجی نفسیات کے بلیٹن میں شائع ہوا۔، ہم الگ الگ اقسام بیان کرتے ہیں – اور ان کی کیا حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
کلاسیکی یونانی افسانوں میں ، شکاری نارسیسس دریائے دیوتا سیفیسس اور اپس لاریپ کا بیٹا تھا۔ وہ اپنی غیر معمولی خوبصورتی اور جسم کے لیے جانا جاتا تھا۔ ایک دن جب نارسیسس جنگل میں چل رہا تھا ، خوبصورت اپسرا ایکو نے اسے دیکھا اور اس سے پیار ہو گیا۔ تاہم ، اس نے اس کے پیار کو مسترد کردیا ، اس کا دل ٹوٹ گیا۔
سزا کے طور پر ، نیمیسس ، بدلے کی دیوی ، نے اسے پانی کے تالاب کی طرف راغب کیا جہاں اسے پہلی بار اپنے عکاسی کا سامنا کرنا پڑا۔ Narcissus اس کی عکاسی کے ساتھ محبت میں گر گیا ، اور ، بالآخر یہ سمجھتے ہوئے کہ اس کی محبت کا بدلہ نہیں لیا جا سکتا ، اس کی موت تک پہنچ گئی.
نرگس کا افسانہ ہمیں خود سے زیادہ محبت ، خود سے جذب اور دوسروں کے لیے ہمدردی کی کمی کے خطرات سے خبردار کرتا ہے۔ اس نے مغربی ثقافت ، فن اور ادب پر ​​گہرا اثر ڈالا ہے۔
نفسیات میں نرگسیت بھی ایک مقبول موضوع ہے۔ انگریز معالج۔ ہیولاک ایلس۔ پہلی بار 19 ویں صدی کے آخر میں نرگسیت کو ایک ذہنی خرابی کے طور پر شناخت کیا گیا۔ سگمنڈ فرائیڈ نے نرگسیت کو ایک سمجھا۔ بچے کی نشوونما کا عام حصہ، لیکن دلیل دی کہ اگر یہ بلوغت کے بعد جوانی تک برقرار رہے تو یہ ایک عارضہ بن سکتا ہے۔
جدید نفسیات میں ، نرگسیت کو عام طور پر تصور کیا جاتا ہے۔ شخصیت کی خاصیت، جو ایک سپیکٹرم پر واقع ہے۔ کچھ لوگ زیادہ نرگسیت پسند ہیں ، دوسرے کم۔ نرگسیت۔ عام طور پر شامل ہے اپنے بارے میں ایک بڑھتا ہوا نظریہ ، برتری اور حق کا احساس اور دوسروں کے لیے تشویش کا فقدان۔ ایک نرگسسٹ کا مذکورہ پورٹریٹ ایک واقف ہے۔ لیکن یہ واحد نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تیراکی دماغ کے لیے کسی بھی دوسری سرگرمی سے بہتر ہے۔ لیکن سائنسدان ابھی تک نہیں جانتے کہ کیوں
عظیم الشان بمقابلہ کمزور۔
ہماری تحقیق میں ، ہم نے پہلے شناخت شدہ نرگسیت کی دو اقسام کی چھان بین کی: عظیم الشان اور کمزور. عظیم الشان نرگس پرست مغرور ، غالب اور ایکسٹروورٹ ہیں۔ وہ اعلی خود اعتمادی رکھتے ہیں ، جرات مندانہ اور ثابت قدم رہتے ہیں اور اپنی زندگی کے بارے میں خوش اور پر اعتماد محسوس کرتے ہیں۔
دوسری طرف کمزور نرگسسٹ واپس لے لیے جاتے ہیں ، اعصابی اور غیر محفوظ۔ وہ کم خود اعتمادی رکھتے ہیں ، انتہائی حساس ہوتے ہیں اور بے چین اور افسردہ محسوس کرتے ہیں۔ تاہم ، ان دو قسم کے نرگسیت پسندوں میں بھی کچھ مشترک ہے۔ دونوں خودغرض ہیں ، خصوصی سلوک اور مراعات کے حقدار محسوس کرتے ہیں اور مخالف طریقوں سے دوسروں سے تعلق رکھتے ہیں۔
آپ دو قسم کے نرگسیت پسندوں کو پہچان سکتے ہیں کہ وہ سماجی حالات میں کس طرح برتاؤ کرتے ہیں۔ عظیم الشان نرگس پرست معاشرتی طور پر قابل ہیں۔ ان کا غالب اور دلکش ہونے کا امکان ہے۔ دوسری طرف کمزور نرگسیت پسند ، کم سماجی طور پر ہنر مند ہیں۔ ممکن ہے کہ وہ سماجی حالات میں شرمیلی اور پریشان ہوں۔ مزید کیا ہے ، جبکہ عظیم الشان نرگس پرست اپنے مقاصد کے حصول میں واضح اور پرعزم ہیں ، زیادہ سے زیادہ کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، کمزور نرگس پرست ڈرپوک اور دفاعی ہیں ، ناکامی کو کم کرنے کی کوشش.
اپنی تحقیق میں ، ہم نے دونوں عظیم الشان اور کمزور نرگسیت پسندوں کے سماجی محرکات اور تاثرات کا جائزہ لیا۔ خاص طور پر ، ہم نے ان کی سماجی حیثیت اور سماجی شمولیت کے حصول کی خواہشات کا جائزہ لیا۔ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ آیا انہیں لگا کہ وہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ سماجی حیثیت اور سماجی شمولیت.
سماجی حیثیت سے مراد دوسروں کی طرف سے احترام اور تعریف کرنا ہے۔ اس میں باہر کھڑے ہونا اور سماجی درجہ بندی میں ایک اہم شخص کے طور پر دیکھا جانا شامل ہے۔ اس کے برعکس ، سماجی شمولیت سے مراد دوسروں کو پسند اور قبول کرنا ہے۔ اس میں سماجی برادری کے حصے کے طور پر دوسروں کے ساتھ اچھی طرح سے ملنا شامل ہے۔
کوئی بھی شخص سٹیٹس اور شمولیت دونوں کا خواہاں ہو سکتا ہے یا چاہ سکتا ہے ، دونوں میں سے صرف ایک ، یا نہ۔ مثال کے طور پر ، ٹی وی شو میں۔ سمپسنز۔، مسٹر برنس کے کردار کو اعلیٰ درجہ حاصل ہے لیکن اسے خاص طور پر پسند اور قبول نہیں کیا جاتا ، جبکہ ہومر سمپسن کا کردار بہت پسند کیا جاتا ہے اور اسے قبول کیا جاتا ہے لیکن اسے اعلیٰ درجہ حاصل نہیں ہے۔
ہم نے دو مطالعے کیے ، ریاستہائے متحدہ میں مقیم 676 بالغوں کو بھرتی کیا۔ ہم نے ان کی عظیم الشان اور کمزور نرگسیت دونوں کی سطح کا اندازہ کیا۔ ہم نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ وہ کس حد تک حیثیت اور شمولیت کی خواہش رکھتے ہیں اور اس حد تک کہ انہوں نے محسوس کیا کہ انہوں نے اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔
ہم نے پایا کہ عظیم الشان اور کمزور نرگسسٹ دونوں سماجی حیثیت کی سخت خواہش رکھتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں عظیم الشان نرگسیت پسندوں نے محسوس کیا کہ وہ یہ درجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہیں وہیں کمزور نرگسیت پسندوں نے محسوس کیا کہ انہیں وہ درجہ نہیں ملا جس کے وہ حقدار تھے۔
مزید یہ کہ ، عظیم الشان نرگس پرستوں نے محسوس نہیں کیا کہ انہوں نے سماجی شمولیت حاصل کرلی ہے لیکن خاص طور پر اس کی خواہش بھی نہیں کی۔ اس کے برعکس ، کمزور نرگسیت پسندوں نے بھی محسوس نہیں کیا کہ انہوں نے سماجی شمولیت حاصل کر لی ہے لیکن اس کی سخت خواہش کی ہے۔ عظیم الشان نشہ آوروں نے محسوس کیا کہ وہ اپنے سماجی مقاصد کو پورا کر چکے ہیں ، لیکن کمزور نرگسیت پسندوں نے ایسا نہیں کیا۔
دونوں قسم کے نرگسیت پسند دوسروں کے احترام اور تعریف کی خواہش رکھتے ہیں۔ لیکن جب کہ عظیم الشان نرگس بین شخصی اسٹیج پر ستارے ہوسکتے ہیں ، فاتحانہ طور پر اسپاٹ لائٹ پر قبضہ کرسکتے ہیں ، ان کا کمزور ہم منصب تھوڑا سا کھلاڑی ہوسکتا ہے جو کنارے پر چھپا ہوا ہو ، ناراضگی سے تلاش کر رہا ہو ، لیکن حاصل کرنے میں ناکام رہا ہو ، جس کی وہ خواہش کرتے ہیں۔
نکیلا مہادیوان۔، نفسیات میں لیکچرر ، ایسیکس یونیورسٹی۔
یہ مضمون دوبارہ سے شائع ہوا ہے۔ گفتگو تخلیقی العام لائسنس کے تحت۔ پڑھو اصل آرٹیکل.
یہ بھی پڑھیں: نرگسیت تمام خراب نہیں ہے ، مطالعہ کا کہنا ہے کہ یہ تناؤ کی سطح اور ڈپریشن کے امکانات کو کم کر سکتا ہے۔
ہمارے چینلز کو سبسکرائب کریں۔ یوٹیوب & ٹیلی گرام۔
نیوز میڈیا کیوں بحران میں ہے اور آپ اسے کیسے ٹھیک کر سکتے ہیں۔
بھارت کو آزاد ، منصفانہ ، غیر ہائفنیٹڈ اور سوالیہ صحافت کی مزید ضرورت ہے کیونکہ اسے متعدد بحرانوں کا سامنا ہے۔
لیکن نیوز میڈیا اپنے ہی بحران میں ہے۔ سفاکانہ برطرفیاں اور تنخواہوں میں کٹوتی ہوئی ہے۔ بہترین صحافت سکڑ رہی ہے ، خام پرائم ٹائم تماشے کی طرف مائل ہے۔
ThePrint کے پاس بہترین نوجوان رپورٹرز ، کالم نگار اور ایڈیٹرز ہیں جو اس کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس معیار کی پائیدار صحافت کو آپ جیسے ذہین اور سوچنے والے لوگوں کو اس کی قیمت ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ چاہے آپ ہندوستان میں رہیں یا بیرون ملک ، آپ یہ کر سکتے ہیں۔ یہاں.
ہماری صحافت کی حمایت کریں۔
!function(f,b,e,v,n,t,s)
if(f.fbq)return;n=f.fbq=function()n.callMethod?
n.callMethod.apply(n,arguments):n.queue.push(arguments);
if(!f._fbq)f._fbq=n;n.push=n;n.loaded=!0;n.version='2.0';
n.queue=[];t=b.createElement(e);t.async=!0;
t.src=v;s=b.getElementsByTagName(e)[0];
s.parentNode.insertBefore(t,s)(window,document,'script',
'https://connect.facebook.net/en_US/fbevents.js');
fbq('init', '1985006141711121');
fbq('track', 'PageView');
window.fbAsyncInit = function() FB.init( appId : '885510301622193', cookie : true, xfbml : true, version : 'v2.12' );
FB.AppEvents.logPageView();
;
(function(d, s, id) var js, fjs = d.getElementsByTagName(s)[0]; if (d.getElementById(id)) return; js = d.createElement(s); js.id = id; js.src = "https://connect.facebook.net/en_US/sdk.js"; fjs.parentNode.insertBefore(js, fjs); (document, 'script', 'facebook-jssdk'));
$(document).ready(function() $(".entry-category a:contains('ThePrint Hindi')").parent().css("display", "none"); $(".td-tags li a:contains('Bloomberg wire')").parent().css("display", "none"); $(".td-tags li a:contains('ANI wire')").parent().css("display", "none"); $(".td-tags li a:contains('PTI wire')").parent().css("display", "none"); $(".td-tags li a:contains('Featured')").parent().css("display", "none"); $(".td-tags li a:contains('SG NI Archive')").parent().css("display", "none"); $(".td-module-meta-info a:contains('Sponsored')").css("pointer-events", "none"); );
$(document).ready(function() if($("body").hasClass("category-defence")) $("head").prepend(''); );
$(document).ready(function() if($('article').hasClass("category-50-word-edit")) $('meta[name=atdlayout]').attr('content', '50word'); );
$(document).ready(function() if($('article').hasClass("category-my543")) $("body").addClass("my543"); );
$(document).ready(function() $('#comments').hide(); $('#contentsWrapper').on('click', '#view_comment', function() $(this).toggleClass("display"); $(this).next('#comments').slideToggle(); ); );
$(document).ready(function() if ( $("#comments .td-comments-title-wrap").length > 0) $('#view_comment').show(); else $('#view_comment').hide(); );
/*Sticky sidebar without infinite scroll**/
$(function() if($('body').is('.post-template-default')) $(window).on('scroll', function() var conetntDivPos = $('.content .td-ss-main-content').offset().top; var scrollPos = $(window).scrollTop(); if(scrollPos >= conetntDivPos - 100) $('.content .td-pb-span4.td-main-sidebar').removeClass('absolute'); $('.content .td-pb-span4 .td-ss-main-sidebar').addClass('fixed') else $('.content .td-pb-span4 .td-ss-main-sidebar').removeClass('fixed'); ); );
/*for Font resize*/ var cookie = "fontsize";
var getFontSize = function() var value = parseInt($.cookie(cookie)) return value
var changeFontSize = function(direction) var newSize = Math.min(24, Math.max(16, getFontSize()+direction)) $.cookie(cookie, newSize, expires: 30, path: '/', domain : ''); updateFontSize(newSize) var updateFontSize = function(fontsize) var style = $('#font_size_style') if(!style.length) style = $('
') $(document.body).append(style) style.text(".td-post-content p font-size: "+fontsize+"px; line-height: "+(fontsize + 6)+"px;") <p>var initFontSize = function() var fontsize = getFontSize() console.log(fontsize) updateFontSize(fontsize) <p>$(document).ready(initFontSize); <p>$('#td-outer-wrap').on( "click", "#up", function() changeFontSize(1) ); <p>$('#td-outer-wrap').on( "click", "#down", function() changeFontSize(-1) ); <p> <a href="https://theprint.in/opinion/there-are-two-types-of-narcissists-but-both-are-selfish/711176/">Source link
0 notes
newestbalance · 7 years
Text
حقیقی زندگی میں کارٹون کریکٹرز سے حیرت انگیز مشابہت
دنیا میں ایک دوسرے سے مشابہت رکھنے والے افراد کی موجودگی تو عام بات ہے، جو ملکوں، سرحدوں حتیٰ کہ وقت سے بھی ماورا ہوتی ہے۔
آپ اپنی زندگی میں کئی ایسے افراد کو دیکھتے ہیں جنہیں دیکھ کر آپ کو خیال آتا ہے کہ یہ شخص آپ کے کسی عزیز، ٹی وی کے فلاں اداکار، یا کسی تاریخی کردار سے بہت مشابہ ہے۔
لیکن اگر یہ مشابہت خیالی طور پر تخلیق کیے گئے کرداروں اور حقیقی دنیا میں موجود انسانوں میں ہو تو نہایت حیرت ہوتی ہے۔
آج ہم آپ کو حقیقی زندگی کے ایسے ہی کچھ کرداروں سے ملوا رہے ہیں جو خیالی طور پر تخلیق کیے گئے کارٹون کرداروں سے بے انتہا مشابہت رکھتے ہیں۔
کارٹون کریکٹر ڈمبو ایک ننھا سا ہاتھی ہے جس کے کان غیر معمولی طور پر بہت بڑے ہیں، اور اسی وجہ سے کارٹون فلم میں اس کے ساتھی اسے ڈمبو کہہ کر پکارتے ہیں۔
کارٹون میں دکھایا جاتا ہے کہ ڈمبو کے ان بڑے کانوں کی وجہ سے ایک حادثہ ہوجاتا ہے جس میں اس کے خاندان کے کئی ہاتھی زخمی ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد ڈمبو کو زبردستی سرکس کا حصہ بنا دیا جاتا ہے جہاں وہ خطرناک کرتب دکھا کر حاضرین کو محفوظ کرتا ہے۔
پھر ایک دن اس پر انکشاف ہوتا ہے کہ بظاہر اسے بدنما بنانے والی یہ خامی یعنی بڑے کان اسے اڑنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ بس یہیں سے ڈمبو کی زندگی بدل جاتی ہے۔
اب ذرا اس ہاتھی کو دیکھیں، جو بالکل کارٹون ڈمبو جیسا دکھائی دیتا ہے۔
البتہ اس کے بڑے کان اسے اڑانے کی صلاحیت ہرگز نہیں رکھتے۔
باورچی بننے کے خواشمند ایک چوہے کی کہانی پر مبنی فلم ریٹاٹوئی میں ایک لڑکے لنگنی کو دکھایا گیا ہے جو ہر وقت کسی نہ کسی مشکل میں پھنس جاتا ہے۔
ذرا اس لڑکے کا ہم شکل دیکھیں۔
فلم مانسٹر انک خوفناک صورتوں والی عفریت کی کہانی ہے جس میں ایک بچی بو اپنے گھر سے بھاگ کر اتفاقاً ایک مانسٹر جیمز سلون سے جا ملتی ہے۔ دونوں کے درمیان گہری دوستی کا رشتہ قائم ہوجاتا ہے۔
اس پیاری سی بچی بو کی ہم شکل دیکھیں۔
دا سمپسنز کارٹون میں سمپسنز فیملی کا پڑوسی نیڈ فلینڈر کا حقیقی زندگی میں ہم شکل دیکھیں۔
یقیناً یہ شخص اپنے جیسے کارٹون کردار کو دیکھ کر نہایت خوش ہوتا ہوگا۔
فلم شرک کا مرکزی کردار شرک سبز رنگ کا ایک موٹا تازہ دیو ہے جو نہایت غصیلا بھی ہوتا ہے، تاہم بعد میں اس کی زندگی تبدیل ہونے لگتی ہے۔
شرک کا حقیقی دنیا میں بھی ایک ہم شکل موجود ہے جو کوئی عام انسان نہیں بلکہ عالمی شہرت یافتہ ریسلر فرنچ اینجل ہے۔
دراصل فرنچ شرک سے مشابہ یوں دکھائی دیتا تھا کہ فرنچ ایکرومگلی نامی ایک نایاب مرض کا شکار تھا جس میں جسم کے غدود غیر معمولی حد تک نشونما پاجاتے ہیں اور انسان کا جسم پھول کر بدہیئت ہوجاتا ہے۔
اس بیماری کے باوجود فرنچ نے ہمت نہیں ہاری اور ریسلنگ کے شعبے میں اپنا منفرد مقام بنایا۔
اینی میٹڈ فلم اپ کے مرکزی کردار ایک بوڑھا شخص کارل اور ایک چھوٹا سا لڑکا رسل ہے۔
حیرت انگیز طور پر حقیقی زندگی میں بھی ان سے مشابہت رکھنے والے افراد موجود ہیں۔
اپنےبچپن میں مشہور کارٹون سیزیر اسکوبی ڈو تو سب ہی نے دیکھی ہوگی۔ اس میں ایک بھورے رنگ کا کتا اپنے مالک شیگی کے ساتھ ہر وقت موجود رہتا ہے۔
اب ذرا حقیقی زندگی کا اسکوبی ڈو دیکھیں۔
آپ کو ان میں سے کون سا کردار سب سے زیادہ پسند آیا؟
The post حقیقی زندگی میں کارٹون کریکٹرز سے حیرت انگیز مشابہت appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://ift.tt/2CKgjJc via Urdu News
0 notes
party-hard-or-die · 7 years
Text
حقیقی زندگی میں کارٹون کریکٹرز سے حیرت انگیز مشابہت
دنیا میں ایک دوسرے سے مشابہت رکھنے والے افراد کی موجودگی تو عام بات ہے، جو ملکوں، سرحدوں حتیٰ کہ وقت سے بھی ماورا ہوتی ہے۔
آپ اپنی زندگی میں کئی ایسے افراد کو دیکھتے ہیں جنہیں دیکھ کر آپ کو خیال آتا ہے کہ یہ شخص آپ کے کسی عزیز، ٹی وی کے فلاں اداکار، یا کسی تاریخی کردار سے بہت مشابہ ہے۔
لیکن اگر یہ مشابہت خیالی طور پر تخلیق کیے گئے کرداروں اور حقیقی دنیا میں موجود انسانوں میں ہو تو نہایت حیرت ہوتی ہے۔
آج ہم آپ کو حقیقی زندگی کے ایسے ہی کچھ کرداروں سے ملوا رہے ہیں جو خیالی طور پر تخلیق کیے گئے کارٹون کرداروں سے بے انتہا مشابہت رکھتے ہیں۔
کارٹون کریکٹر ڈمبو ایک ننھا سا ہاتھی ہے جس کے کان غیر معمولی طور پر بہت بڑے ہیں، اور اسی وجہ سے کارٹون فلم میں اس کے ساتھی اسے ڈمبو کہہ کر پکارتے ہیں۔
کارٹون میں دکھایا جاتا ہے کہ ڈمبو کے ان بڑے کانوں کی وجہ سے ایک حادثہ ہوجاتا ہے جس میں اس کے خاندان کے کئی ہاتھی زخمی ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد ڈمبو کو زبردستی سرکس کا حصہ بنا دیا جاتا ہے جہاں وہ خطرناک کرتب دکھا کر حاضرین کو محفوظ کرتا ہے۔
پھر ایک دن اس پر انکشاف ہوتا ہے کہ بظاہر اسے بدنما بنانے والی یہ خامی یعنی بڑے کان اسے اڑنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ بس یہیں سے ڈمبو کی زندگی بدل جاتی ہے۔
اب ذرا اس ہاتھی کو دیکھیں، جو بالکل کارٹون ڈمبو جیسا دکھائی دیتا ہے۔
البتہ اس کے بڑے کان اسے اڑانے کی صلاحیت ہرگز نہیں رکھتے۔
باورچی بننے کے خواشمند ایک چوہے کی کہانی پر مبنی فلم ریٹاٹوئی میں ایک لڑکے لنگنی کو دکھایا گیا ہے جو ہر وقت کسی نہ کسی مشکل میں پھنس جاتا ہے۔
ذرا اس لڑکے کا ہم شکل دیکھیں۔
فلم مانسٹر انک خوفناک صورتوں والی عفریت کی کہانی ہے جس میں ایک بچی بو اپنے گھر سے بھاگ کر اتفاقاً ایک مانسٹر جیمز سلون سے جا ملتی ہے۔ دونوں کے درمیان گہری دوستی کا رشتہ قائم ہوجاتا ہے۔
اس پیاری سی بچی بو کی ہم شکل دیکھیں۔
دا سمپسنز کارٹون میں سمپسنز فیملی کا پڑوسی نیڈ فلینڈر کا حقیقی زندگی میں ہم شکل دیکھیں۔
یقیناً یہ شخص اپنے جیسے کارٹون کردار کو دیکھ کر نہایت خوش ہوتا ہوگا۔
فلم شرک کا مرکزی کردار شرک سبز رنگ کا ایک موٹا تازہ دیو ہے جو نہایت غصیلا بھی ہوتا ہے، تاہم بعد میں اس کی زندگی تبدیل ہونے لگتی ہے۔
شرک کا حقیقی دنیا میں بھی ایک ہم شکل موجود ہے جو کوئی عام انسان نہیں بلکہ عالمی شہرت یافتہ ریسلر فرنچ اینجل ہے۔
دراصل فرنچ شرک سے مشابہ یوں دکھائی دیتا تھا کہ فرنچ ایکرومگلی نامی ایک نایاب مرض کا شکار تھا جس میں جسم کے غدود غیر معمولی حد تک نشونما پاجاتے ہیں اور انسان کا جسم پھول کر بدہیئت ہوجاتا ہے۔
اس بیماری کے باوجود فرنچ نے ہمت نہیں ہاری اور ریسلنگ کے شعبے میں اپنا منفرد مقام بنایا۔
اینی میٹڈ فلم اپ کے مرکزی کردار ایک بوڑھا شخص کارل اور ایک چھوٹا سا لڑکا رسل ہے۔
حیرت انگیز طور پر حقیقی زندگی میں بھی ان سے مشابہت رکھنے والے افراد موجود ہیں۔
اپنےبچپن میں مشہور کارٹون سیزیر اسکوبی ڈو تو سب ہی نے دیکھی ہوگی۔ اس میں ایک بھورے رنگ کا کتا اپنے مالک شیگی کے ساتھ ہر وقت موجود رہتا ہے۔
اب ذرا حقیقی زندگی کا اسکوبی ڈو دیکھیں۔
آپ کو ان میں سے کون سا کردار سب سے زیادہ پسند آیا؟
The post حقیقی زندگی میں کارٹون کریکٹرز سے حیرت انگیز مشابہت appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://ift.tt/2CKgjJc via Daily Khabrain
0 notes
thebestmealintown · 7 years
Text
حقیقی زندگی میں کارٹون کریکٹرز سے حیرت انگیز مشابہت
دنیا میں ایک دوسرے سے مشابہت رکھنے والے افراد کی موجودگی تو عام بات ہے، جو ملکوں، سرحدوں حتیٰ کہ وقت سے بھی ماورا ہوتی ہے۔
آپ اپنی زندگی میں کئی ایسے افراد کو دیکھتے ہیں جنہیں دیکھ کر آپ کو خیال آتا ہے کہ یہ شخص آپ کے کسی عزیز، ٹی وی کے فلاں اداکار، یا کسی تاریخی کردار سے بہت مشابہ ہے۔
لیکن اگر یہ مشابہت خیالی طور پر تخلیق کیے گئے کرداروں اور حقیقی دنیا میں موجود انسانوں میں ہو تو نہایت حیرت ہوتی ہے۔
آج ہم آپ کو حقیقی زندگی کے ایسے ہی کچھ کرداروں سے ملوا رہے ہیں جو خیالی طور پر تخلیق کیے گئے کارٹون کرداروں سے بے انتہا مشابہت رکھتے ہیں۔
کارٹون کریکٹر ڈمبو ایک ننھا سا ہاتھی ہے جس کے کان غیر معمولی طور پر بہت بڑے ہیں، اور اسی وجہ سے کارٹون فلم میں اس کے ساتھی اسے ڈمبو کہہ کر پکارتے ہیں۔
کارٹون میں دکھایا جاتا ہے کہ ڈمبو کے ان بڑے کانوں کی وجہ سے ایک حادثہ ہوجاتا ہے جس میں اس کے خاندان کے کئی ہاتھی زخمی ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد ڈمبو کو زبردستی سرکس کا حصہ بنا دیا جاتا ہے جہاں وہ خطرناک کرتب دکھا کر حاضرین کو محفوظ کرتا ہے۔
پھر ایک دن اس پر انکشاف ہوتا ہے کہ بظاہر اسے بدنما بنانے والی یہ خامی یعنی بڑے کان اسے اڑنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ بس یہیں سے ڈمبو کی زندگی بدل جاتی ہے۔
اب ذرا اس ہاتھی کو دیکھیں، جو بالکل کارٹون ڈمبو جیسا دکھائی دیتا ہے۔
البتہ اس کے بڑے کان اسے اڑانے کی صلاحیت ہرگز نہیں رکھتے۔
باورچی بننے کے خواشمند ایک چوہے کی کہانی پر مبنی فلم ریٹاٹوئی میں ایک لڑکے لنگنی کو دکھایا گیا ہے جو ہر وقت کسی نہ کسی مشکل میں پھنس جاتا ہے۔
ذرا اس لڑکے کا ہم شکل دیکھیں۔
فلم مانسٹر انک خوفناک صورتوں والی عفریت کی کہانی ہے جس میں ایک بچی بو اپنے گھر سے بھاگ کر اتفاقاً ایک مانسٹر جیمز سلون سے جا ملتی ہے۔ دونوں کے درمیان گہری دوستی کا رشتہ قائم ہوجاتا ہے۔
اس پیاری سی بچی بو کی ہم شکل دیکھیں۔
دا سمپسنز کارٹون میں سمپسنز فیملی کا پڑوسی نیڈ فلینڈر کا حقیقی زندگی میں ہم شکل دیکھیں۔
یقیناً یہ شخص اپنے جیسے کارٹون کردار کو دیکھ کر نہایت خوش ہوتا ہوگا۔
فلم شرک کا مرکزی کردار شرک سبز رنگ کا ایک موٹا تازہ دیو ہے جو نہایت غصیلا بھی ہوتا ہے، تاہم بعد میں اس کی زندگی تبدیل ہونے لگتی ہے۔
شرک کا حقیقی دنیا میں بھی ایک ہم شکل موجود ہے جو کوئی عام انسان نہیں بلکہ عالمی شہرت یافتہ ریسلر فرنچ اینجل ہے۔
دراصل فرنچ شرک سے مشابہ یوں دکھائی دیتا تھا کہ فرنچ ایکرومگلی نامی ایک نایاب مرض کا شکار تھا جس میں جسم کے غدود غیر معمولی حد تک نشونما پاجاتے ہیں اور انسان کا جسم پھول کر بدہیئت ہوجاتا ہے۔
اس بیماری کے باوجود فرنچ نے ہمت نہیں ہاری اور ریسلنگ کے شعبے میں اپنا منفرد مقام بنایا۔
اینی میٹڈ فلم اپ کے مرکزی کردار ایک بوڑھا شخص کارل اور ایک چھوٹا سا لڑکا رسل ہے۔
حیرت انگیز طور پر حقیقی زندگی میں بھی ان سے مشابہت رکھنے والے افراد موجود ہیں۔
اپنےبچپن میں مشہور کارٹون سیزیر اسکوبی ڈو تو سب ہی نے دیکھی ہوگی۔ اس میں ایک بھورے رنگ کا کتا اپنے مالک شیگی کے ساتھ ہر وقت موجود رہتا ہے۔
اب ذرا حقیقی زندگی کا اسکوبی ڈو دیکھیں۔
آپ کو ان میں سے کون سا کردار سب سے زیادہ پسند آیا؟
The post حقیقی زندگی میں کارٹون کریکٹرز سے حیرت انگیز مشابہت appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain http://ift.tt/2CKgjJc via India Pakistan News
0 notes