Tumgik
#سیکٹرز
shiningpakistan · 1 month
Text
معیشت کی بحالی کیلئے آخری موقع
Tumblr media
گزشتہ دنوں میری کراچی اور اسلام آباد میں ملکی معیشت پر گہری نظر رکھنے والے دوستوں سے ملاقاتیں ہوئیں جن میں زیادہ تر نے معیشت کی بحالی کیلئے سخت اقدامات کئے جانے کو آخری موقع (Lifeline) قرار دیا۔ انکا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس اب وقت نہیں کہ وہ ان اقدامات کو مزید موخر کرسکے۔ میں بھی ان سے اتفاق کرتا ہوں کہ پاکستانی معیشت اب اس ڈگر پر آگئی ہے جہاں ہمیں سیاسی سمجھوتوں کے بجائے ملکی مفاد میں سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔ گزشتہ دنوں کراچی میں ملک کے ممتاز صنعتکاروں اور بزنس مینوں کی ایک ’’گریٹ ڈیبیٹ‘‘ اور اسلام آباد میں ’’لیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ‘‘ میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین، معاشی ماہرین اور میں نے ملکی معیشت پر اہم تجاویز دیں جس میں معیشت کی بہتری کیلئے اسٹیٹ بینک کے 22 فیصد ڈسکائونٹ ریٹ اور حکومتی اخراجات میں کمی، درآمدات میں اضافہ، ٹیکس نیٹ میں توسیع، خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں PIA، واپڈا، ریلویز، ڈسکوز جو 500 ارب روپے سالانہ کا نقصان کر رہے ہیں، کی فوری نجکاری، صنعتی سیکٹر کو مقابلاتی اور سستی توانائی کی فراہمی شامل ہے۔
دوست ممالک بھی اب مالی امداد کے بجائے پاکستان میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں لیکن اس کیلئے ملک میں امن و امان کی بہتر صورتحال اور سیاسی استحکام اشد ضروری ہے جو موجودہ حالات میں نظر نہیں آرہا۔ بینکوں کی 24 فیصد شرح سود پر کوئی سرمایہ کار نئی صنعت لگانے کو تیار نہیں بلکہ موجودہ صورت حال میں بینکوں کے نجی شعبے کے قرضوں میں 80 فیصد کمی آئی ہے جس سے معاشی گروتھ متاثر ہوئی ہے۔ حکومت کے زیادہ شرح سود پر قرضے لینے کی وجہ سے ہمیں 8500 ارب روپے کے بجٹ خسارے کا سامنا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے ڈسکائونٹ ریٹ میں کمی لاکر ہم بجٹ خسارے میں 2500 ارب روپے کی کمی لاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ معیشت کی دستاویزی سے ہم 3000 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کر سکتے ہیں۔ صرف رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ریٹیل کے شعبوں میں 2000 ارب روپے کی ٹیکس کی چوری ہے۔ حکومت کو اپنے اخراجات میں کمی اور ریونیو یعنی آمدنی میں اضافہ کرنا ہو گا۔ روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر کنٹرول کرنے کے نقصانات ہم بھگت چکے ہیں لہٰذا ہمیں روپے کی قدر اور ڈالر ریٹ کو مارکیٹ میکنزم کے حساب سے طلب اور سپلائی کے مطابق رکھنا ہو گا۔ 
Tumblr media
افراط زر یعنی مہنگائی 17.3 فیصد ہو چکی ہے جو مئی 2023 ء میں 38 فیصد کی بلند ترین شرح تک پہنچ چکی تھی اور اسے بتدریج کم کر کے سنگل ڈیجٹ پر لانا ہو گا تاکہ اسٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ میں کمی لائی جاسکے۔ گوکہ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں رہتے ہوئے ان اقدامات پر عمل کرنا انتہائی مشکل ہے تاہم ان سے آئندہ 2 سال میں ملکی معیشت میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ ہمیں اپنے توانائی اور ٹیکس کے شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کرنا ہونگی۔ پرانے IPPs معاہدوں کی تجدید ملک میں توانائی کی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے مقابلاتی آفر (Bidding) پر کی جائے تاکہ بجلی نہ خریدنے کی صورت میں حکومت کو کیپسٹی سرچارج کی ناقابل برداشت ادائیگی نہ کرنا پڑے جس کے باعث پاکستان کے گردشی قرضے بڑھ کر ریکارڈ 5500 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ ہمیں ٹیکس نظام میں اصلاحات کی سخت ضرورت ہے۔ زراعت کا شعبہ جس کا معیشت میں حصہ 20 فیصد ہے، بمشکل 1.5 فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے جبکہ ٹریڈر جس کا ملکی جی ڈی پی میں 18 فیصد حصہ ہے، بمشکل ایک فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے، یہی حال رئیل اسٹیٹ سیکٹر کا ہے جبکہ صنعتی سیکٹر، جس کا ملکی معیشت میں حصہ 20 فیصد ہے، پر ٹیکسوں کا 65 فیصد بوجھ ہے۔ 
اسی طرح سروس سیکٹر کا جی ڈی پی میں حصہ 60 فیصد ہے لیکن یہ سیکٹر صرف 28 فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے لہٰذا ہمیں ملکی معیشت کے ہر سیکٹر سے اس کے حصے کے مطابق ٹیکسوں کی وصولی یقینی بنانا ہو گی جس کیلئے حکومت کو اپنی رٹ قائم کرنا ہو گی۔ پاکستان کی جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح 9 فیصد ہے جسے بڑھاکر ہمیں خطے کے دیگر ممالک کی طرح 18 فیصد تک لے جانا ہو گا جو آئی ایم ایف کی شرائط میں بھی شامل ہے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ خطے میں سب سے زیادہ توانائی کے نرخ، بینکوں کے شرح سود اور ٹیکس ریٹ ہیں جو سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ مہنگی بجلی اور گیس کے نرخ کی وجہ سے ہماری ایکسپورٹس غیر مقابلاتی ہورہی ہیں لہٰذا حکومت کو سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ان تینوں رکاوٹوں کو دور کرنا ہو گا۔ پاکستان کے زراعت اور IT سیکٹرز میں بے پناہ پوٹینشل موجود ہے جنہیں فروغ دیکر ہم فوری طور پر ایکسپورٹس میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ ہمیں ایران اور خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور قطر کیساتھ باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہو گا۔ 
مجھے خوشی ہے کہ آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام کی 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط پاکستان کو موصول ہو گئی ہے جس نے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا ہے۔ حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر کے 3 سال یا زیادہ مدت کے قرض پروگرام کی درخواست کی ہے جس پر مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کا مشن دو ہفتے کے دورے پر پاکستان آئے گا۔ آئی ایم ایف نے پنشن پر ٹیکس کا نفاذ اور پنشن ادائیگی کی مدت میں کمی پر زور دیا ہے۔ اسکے علاوہ حکومت کو بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کیلئے بھی سخت فیصلے کرنا ہونگے۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان کے پاس اب مزید وقت نہیں کہ وہ ملکی معیشت کی بحالی کیلئے ایڈہاک فیصلے کرے۔ حکومت کے پاس یہ آخری موقع ہے کہ وہ مذکورہ اصلاحات پر عملدرآمد کرکے ملک کو معاشی خوشحالی کی راہ پر گامزن کرے۔
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
urduchronicle · 6 months
Text
ایک اور ریکارڈ، پاکستان سٹاک ایکسچینج کا انڈیکس 65 ہزار کی حد عبور کر گیا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا سلسلہ جاری ہے، بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس جمعہ کو تجارتی سیشن کے دوران 65,000 کے ایک اور تاریخی سنگ میل پر پہنچ گیا۔ صبح 10:10 بجے، بینچ مارک انڈیکس 845.75 پوائنٹس یا 1.31 فیصد اضافے کے ساتھ 65,563.82 کی سطح پر منڈلا رہا تھا۔ سیمنٹ، کیمیکل، کمرشل بینک، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیز، او ایم سی اور پاور جنریشن اور ڈسٹری بیوشن سیکٹرز سمیت انڈیکس…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 1 year
Text
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال سے ایشیا و بحرالکاہل کی غربت کم کرنے میں مدد ملی، آئی ایم ایف
ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے استعمال سے کمپنیاں اپنے دور دراز کے کسٹمرز کی بہتر انداز میں خدمت کر سکتی ہیں۔ فوٹو: فائل اسلام آباد: آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال سے ایشیا و بحرالکاہل کے خطہ کی پیداوار میں اضافہ اور غربت کی شرح کم کرنے میں مدد ملی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنے ایک بلاگ میں کہا ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال سے پبلک پرائیویٹ سیکٹرز کی استعداد…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 1 year
Text
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال سے ایشیا و بحرالکاہل کی غربت کم کرنے میں مدد ملی، آئی ایم ایف
ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے استعمال سے کمپنیاں اپنے دور دراز کے کسٹمرز کی بہتر انداز میں خدمت کر سکتی ہیں۔ فوٹو: فائل اسلام آباد: آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال سے ایشیا و بحرالکاہل کے خطہ کی پیداوار میں اضافہ اور غربت کی شرح کم کرنے میں مدد ملی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنے ایک بلاگ میں کہا ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال سے پبلک پرائیویٹ سیکٹرز کی استعداد…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
umeednews · 2 years
Text
حکومت کا منی بجٹ کے ذریعے چار شعبوں پر مزید 40 ارب ٹیکس لگانے کا فیصلہ
حکومت کا منی بجٹ کے ذریعے چار شعبوں پر مزید 40 ارب ٹیکس لگانے کا فیصلہ
حکومت نے چار شعبوں پر مزید 40 ارب روپے ٹیکس کا بوجھ ڈالنے کے لیے منی بجٹ پر کام شروع کردیا۔ امید نیوز کو ایف بی آر ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق فرٹیلائزر، شوگر، تمباکو اور ٹیکسٹائل کے شعبے پر مزید ٹیکسز عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ ان چار بڑے سیکٹرز پر آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ اجلاس سے قبل منی بجٹ اور آرڈیننس کے ذریعے ٹیکسز عائد کیے جا سکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
omega-news · 2 years
Text
40 ارب روپے کا ٹیکس، منی بجٹ پر کام شروع
40 ارب روپے کا ٹیکس، منی بجٹ پر کام شروع
حکومت نے چار شعبوں پر مزید 40 ارب روپے ٹیکس کا بوجھ ڈالنے کے لیے منی بجٹ پر کام شروع کردیا۔ فرٹیلائزر، شوگر، تمباکو اور ٹیکسٹائل کے شعبے پر مزید ٹیکسز عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ ًًٰٰمیڈیا رپورٹس کے مطابق ان چار بڑے سیکٹرز پر آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ اجلاس سے قبل منی بجٹ اور آرڈیننس کے ذریعے ٹیکسز عائد کیے جا سکتے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر ان لینڈ ریونیو پالیسی ونگ منی بجٹ کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
weaajkal · 4 years
Photo
Tumblr media
کرونا وائرس : اسلام آباد کے 5 سیکٹرز سیل کردیئے گئے اسلام آباد: کرونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کے 5 سیکٹر سیل کردیئے گئے۔
0 notes
45newshd · 4 years
Photo
Tumblr media
اسلام آباد میں بڑھتا ہوا کورونا وائرس، مزید 4 سب سیکٹرز کو سیل کرنے کا فیصلہ سلام آباد(آن لائن) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بڑھتے کورونا کیسز کے پیش نظر مزید 4 سب سیکٹرزکو سیل کرنیکا فیصلہ کر لیا گیا۔ڈپٹی کمشنر کی ہدایات پر آئندہ 36گھنٹوں میں کورونا سے زیادہ متاثرہ علاقوں سیکٹرجی سکس2، جی سکس ون، جی ٹین فور اور جی سیون ٹو کو سیل کیا جا رہا ہے۔غوری ٹاؤن کے فیز 7اور 8 پہلے ہی سیل کرنیکا فیصلہ ہوچکا ہے،ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات کے سوشل میڈیا پر جاری بیان کے مطابق ان علاقوں میں چند روز کے دوران 40کیسز اور 25اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
0 notes
dashtyus · 4 years
Photo
Tumblr media
چین میں کرونا وائرس، دنیا بھر کے خریداروں نے پاکستان کا رخ کر لیا، برآمدی آرڈرز میں بڑا اضافہ، ٹیکسٹائل سیکٹرز کیلئے آرڈرز پورا کرنا مشکل ہو گیا کراچی(این این آئی)پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر اس وقت اپنی پوری پیداواری صلاحیت کے ساتھ چل رہا ہے اور امکان ہے حکومت رواں مالی سال کے دوران 24 سے 25 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف حاصل کر لے گی۔جنوری میں حکومت نے خام کپاس کی درآمد پر ٹیکس واپس لے لیے تھے، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین آصف انعام نے بتایا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی پیداوار اس وقت
0 notes
urduchronicle · 7 months
Text
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں نئے ریکارڈز کا سلسلہ جاری، انڈیکس 59 ہزار 700 تک پہنچ گیا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) نے نئے ریکارڈ قائم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا، کیونکہ بینچ مارک KSE-100 انڈیکس پیر کو ٹریڈنگ کے دوران 59,700 کی سطح سے اوپر منڈلا رہا تھا، جو کہ ایک نیا انٹرا ڈے ریکارڈ ہے۔ دوپہر 1:55 بجے، KSE-100 انڈیکس 59,752.26 کی سطح پر تھا، جو 665.91 پوائنٹس یا 1.13% اضافہ تھا۔ بورڈ بھر میں خریداری دیکھنے میں آئی، انڈیکس ہیوی سیکٹرز بشمول آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کیمیکل، آئل اینڈ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 4 years
Text
سیاستدان کب سیکھیں گے
پاکستان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، عوام کا بُرا حال ہے۔ کورونا ایک طرف روز بروز زیادہ سے زیادہ زندگیاں نگل رہا ہے تو دوسری طرف اس نے ملک کیساتھ ساتھ عوام کو بھی معاشی طور پر بدحال کر دیا ہے، اوپر سے ٹڈی دَل کے عذاب نے ہمیں آ پکڑا اور خطرہ یہ ہے کہ اس سے فصلوں کو کھربوں روپے کا نقصان ہو گا جو پاکستان کی زراعت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہونے کیساتھ ساتھ اس ملک میں خوراک کے شدید بحران کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ ٹیکس بڑھنے کے بجائے کم ہو رہے ہیں۔ اخراجات ہیں کہ تھمنے کا نام نہیں لیتے۔ ٹیکس چار ہزار ارب روپے بھی جمع نہیں ہو رہے لیکن اخراجات سات ہزار ارب روپے سے بھی زیادہ ہیں۔ کورونا سے پہلے ہی معاشی حالات بہت سنگین تھے جو اب اس قدر ابتر ہو چکے ہیں کہ معلوم نہیں کیسے سنبھلیں گے۔ ادارے ہیں تو اُن کا بُرا حال ہے۔
پی آئی اے نہ صرف سفر کرنے کے لیے خطرناک ترین ایئر لائنز بن چکی ہے بلکہ اس کا شمار اُن اداروں میں ہوتا ہے جو منافع کمانے کے بجائے قومی خزانہ کھائے جا رہے ہیں، یہی حال ریلوے کا ہے جس کے بارے میں یا مالی نقصان یا پھر حادثات کی خبریں ہی پڑھنے کو ملتی ہیں۔ انرجی اور گیس سیکٹرز کو دیکھیں تو وہ روزانہ کی بنیاد پر اربوں کا نقصان پہنچا رہے ہیں جس کی وجہ سے سرکلر ڈیٹ اٹھارہ کھرب روپے سے بھی اوپر پہنچ چکا ہے۔ اگر پاکستان اسٹیل اور کئی دوسرے ادارے ہیں تو وہ بھی کچھ دینے کے بجائے اربوں کھربوں کھائے جا رہے ہیں۔ سرکاری محکمے ہیں تو اُن کی کارکردگی خراب، بیورو کریسی ہے تو وہ کام نہیں کر رہی۔ تعلیم، صحت سمیت کسی شعبہ کا نام لے لیں ہر طرف حالات خراب ہیں۔
عدالتی نظام انصاف دینے کے بجائے انصاف کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکا ہے اور اب تو وزیراعظم عمران خان نے بھی کہہ دیا کہ عوام کا موجودہ نظام عدل پر اعتماد متزلزل ہو چکا ہے۔ گویا جس طرف دیکھیں پریشانی ہی پریشانی اور مشکلات ہی مشکلات ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجود اور کورونا اور ٹڈی دل کے عذاب کے دوران بھی سیاستدان ایک دوسرے سے لڑتے جھگڑتے ہی نظر آ رہے ہیں۔ لوگوں کا بُرا حال، ملک کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے لیکن سیاستدان ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہنے میں ہی مصروف ہیں۔ لوگ مر رہے ہیں لیکن کورونا پر بھی سیاست ہو رہی ہے۔ جب سیاستدان ایک دوسرے کے گلے پڑے رہیں گے تو اُن مشکلات اور مسائل کے پہاڑ کو کون حل کرے گا جن کا اس ملک اور عوام کو سامنا ہے اور جو ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں؟
یہ صورتحال اگر مایوس کن نہیں تو شدید فکر مندی والی ضرور ہے۔ جب سیاستدان ایک دوسرے سے ہر وقت ہر معاملہ پر لڑتے رہیں گے تو قومی اور عوامی مسائل کا حل کیسے ممکن ہو گا ؟ بہت دفعہ لکھا جا چکا، بار بار کہا جا چکا کہ کم از کم معیشت، قومی سلامتی، گورننس، ادارہ سازی اور احتساب وغیرہ جیسے معاملات پر ہی کوئی اتفاق رائے کر لیں لیکن یہ بھی نہیں ہو رہا۔ وزیراعظم عمران خان ہیں تو وہ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں، اپوزیشن ہے تو وہ تحریک انصاف کی حکومت کو جائز ماننے پر راضی نہیں۔ یہی کچھ ماضی میں ہوتا رہا۔ یہاں حکومت اور اپوزیشن کو ہمیشہ ایک دوسرے کے خلاف لڑتے جھگڑتے ہی دیکھا۔ کیسے حکومت بچائی جائے اور کیسے حکومت گرائی جائی، یہی کھیل یہاں ہمیشہ کھیلا جاتا ہے، اسی کو ہم سیاست کہتے اور سمجھتے ہیں، اسی کو یہاں جمہوریت کا نام دیا جاتا ہے اور اسی کی وجہ سے اصل کھیل کھیلنے والوں کو سیاستدانوں کو کٹھ پتلیوں کی طرح نچانے کا موقع ملتا ہے۔ نجانے کب سیاستدان سیکھیں گے؟
انصار عباسی
 بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note · View note
Text
وزیرِ اعظم شہباز شریف سے امریکن بزنس کونسل وفد کی ملاقات
وزیرِ اعظم شہباز شریف سے امریکن بزنس کونسل وفد کی ملاقات
اسلام آباد (آواز نیوز)حکومت نے ملک میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کرلیا ، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مختلف سیکٹرز میں سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے ٹاسک فورس بنانے کی ہدایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف سے امریکن بزنس کونسل کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی ، ملاقات میں فارما ، فوڈ پراسیسنگ ، آئی ٹی سیکٹر، ای کامرس، ریٹیل سیکٹر، ٹیکسٹائل، سپورٹس اور لاجسٹکس کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
غیر ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 24 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
غیر ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 24 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
اسلام آباد: پاکستان کی نان ٹیکسٹائل برآمدات سال بہ سال 24.28 فیصد بڑھ کر رواں مالی سال (9MFY22) کے پہلے نو مہینوں میں 9.11 بلین ڈالر ہوگئیں جس کی وجہ بین الاقوامی آرڈرز کی جزوی بحالی اور حکومت کی معاونت کی اسکیم ہیں۔ غیر ٹیکسٹائل سیکٹر میں مجموعی ترقی کی قیادت بنیادی طور پر ویلیو ایڈڈ سیکٹرز کے ذریعے کی جاتی ہے۔ پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے مرتب کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ…
View On WordPress
0 notes
45newshd · 4 years
Photo
Tumblr media
اسلام آباد کے مزید 6 سیکٹرز کو سیل کرنے کا فیصلہ اسلام آباد (آن لائن) ضلعی انتظامیہ اسلام آباد نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث وفاقی دارالحکومت میں سب سیکٹرز سمیت مزید 6 سیکٹرز کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیکٹر آئی ایٹ، آئی ٹین، آئی ایٹ تھری، فور، آئی ٹین ون اور آئی ٹین ٹو کو رات بارہ بجے سیل کر دیا جائے گا۔ اس حوالے سے ڈْٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے بتایا کہ اسلام آباد میں بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کے
0 notes
classyfoxdestiny · 2 years
Text
نیٹو کے اتحادی کیف میں 'خوفناک' راکٹ حملوں کے بعد اگلے اقدامات کی تیاری کر رہے ہیں۔ #ٹاپسٹوریز
New Post has been published on https://mediaboxup.com/%d9%86%db%8c%d9%b9%d9%88-%da%a9%db%92-%d8%a7%d8%aa%d8%ad%d8%a7%d8%af%db%8c-%da%a9%db%8c%d9%81-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%ae%d9%88%d9%81%d9%86%d8%a7%da%a9-%d8%b1%d8%a7%da%a9%d9%b9-%d8%ad%d9%85%d9%84/
نیٹو کے اتحادی کیف میں 'خوفناک' راکٹ حملوں کے بعد اگلے اقدامات کی تیاری کر رہے ہیں۔
Tumblr media Tumblr media
تازہ ہڑتالیں ہوئی ہیں۔ کیف انتباہات کے درمیان روسی افواج دارالحکومت میں بند ہو رہی ہیں۔ نیٹو اتحادی ممالک کریملن کے خلاف مغرب کے اگلے اقدامات کا تعین کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
یوکرین کے وزیر خارجہ، دیمیٹرو کولیبا نے جمعہ کی صبح 4 بجے سے پہلے ایک ٹویٹ میں کہا کہ “خوفناک راکٹ حملے” ایک حملے میں کیف کو نشانہ بنایا جس کا موازنہ 1941 میں نازی جرمنی کی طرف سے شہر پر کی جانے والی گولہ باری سے کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ “آخری بار ہمارے دارالحکومت کو 1941 میں اس طرح کا تجربہ ہوا تھا جب اس پر نازی جرمنی نے حملہ کیا تھا۔”
یوکرین نے اس برائی کو شکست دی اور اسے شکست دے گا۔ پوٹن کو روکو۔ روس کو الگ تھلگ کریں۔ تمام رشتے توڑ دو۔ روس کو (ہر جگہ) سے نکال دو۔
دریں اثنا، یوکرین کے صدر ولڈیمیر زیلینسکی انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس اطلاعات ہیں کہ “تخریب کار گروپ” شہر پر قبضہ کر رہے ہیں، جیسا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ کیف “محاصرہ میں ہو سکتا ہے”۔
امریکی حکام کا خیال ہے کہ یہ کارروائی مسٹر پوٹن کی جانب سے یوکرین کی حکومت کو ختم کرنے اور اس کی جگہ اپنی حکومت لانے کی کوشش ہے۔
30 نیٹو اتحادی ممالک کے سربراہان جمعے کو امریکی صدر سے ملاقات کریں گے۔ جو بائیڈن تصدیق کی، کیونکہ وہ دباؤ میں آتے ہیں کہ وہ پابندیوں سے بھی آگے بڑھیں جو پہلے ہی کریملن کو نشانہ بنانے کا اعلان کر چکے ہیں، جس کے بعد بورس جانسن نے “ہمارے براعظم کی تاریخ کا ایک سیاہ دن” قرار دیا۔
روسی افواج نے جمعرات کے اوائل میں ایک مکمل حملے کا آغاز کیا، جو 1979 میں افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کے بعد سے ماسکو کی سب سے زیادہ جارحانہ کارروائی سمجھی جاتی ہے۔
دن کے اختتام تک یوکرین کی حکومت نے کہا کہ 137 شہری اور فوجی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
تاہم، برطانیہ کی وزارت دفاع (MoD) نے کہا کہ یہ “امکان نہیں” ہے کہ روس نے یوکرین میں اپنی فوجی کارروائی کے پہلے دن اپنے منصوبہ بند مقاصد حاصل کیے، جس کا سہرا یوکرائنی افواج کی جانب سے “شدید مزاحمت” ہے۔
دی MoD صبح 1 بجے کے بعد ایک بیان میں کہا: “یوکرین کی مسلح افواج نے مبینہ طور پر چرنیہیو کی طرف روس کی پیش قدمی کو روک دیا ہے۔ شہر کے مضافات میں ممکنہ طور پر لڑائی جاری ہے۔
“اس بات کا امکان نہیں ہے کہ روس نے پہلے دن کے فوجی مقاصد حاصل کیے ہوں۔ یوکرینی افواج نے روس کی پیش قدمی کے تمام محوروں پر شدید مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے۔
اس سے قبل ملک کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے 90 دن تک مکمل فوجی متحرک ہونے کا حکم دیا تھا۔
مسٹر جانسن نے جمعرات کی رات اپنی کابینہ کو بتایا کہ برطانیہ کو یوکرین کی حمایت میں اپنے کردار پر فخر ہو سکتا ہے، جب وزیر اعظم کی جانب سے روس کو مسٹر پوتن کو سزا دینے کے لیے “سب سے بڑے اور شدید” پابندیوں کے پیکج کا اعلان کیا گیا تھا، جسے انھوں نے “” خون آلود حملہ آور”۔
برطانیہ میں متعارف کرائی گئی نئی پابندیوں میں روسی صدر کے سابق داماد سمیت پانچ مزید اولیگارچز کو نشانہ بنانے اور 100 سے زائد کاروباری اداروں اور افراد کو نشانہ بنانے کے اقدامات شامل تھے۔
مسٹر جانسن نے کہا کہ وہ “پیوٹن کی جنگی مشین کو سپورٹ کرنے والے تمام بڑے مینوفیکچررز” کی منظوری دے رہے ہیں، ایروفلوٹ کو برطانیہ میں طیاروں کو چھونے سے روک دیں گے اور تمام بڑے روسی بینکوں کے اثاثے منجمد کر دیں گے، بشمول VTB کے خلاف فوری طور پر۔
وزیر اعظم بورس جانسن ہاؤس آف کامنز میں ممبران پارلیمنٹ کو یوکرین کے بارے میں تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کر رہے ہیں (ہاؤس آف کامنز/PA)
(PA وائر)
امریکہ میں، مسٹر بائیڈن نے روسی بینکوں، اولیگارچز اور ہائی ٹیک سیکٹرز کو نشانہ بنانے کے لیے اضافی پابندیوں کا بھی اعلان کیا، نیٹو کو تقویت دینے کے لیے جرمنی میں مزید فوجی تعینات کیے گئے۔
مسٹر بائیڈن نے کہا، ’’پوتن جارح ہے‘‘۔ “پیوٹن نے اس جنگ کا انتخاب کیا، اور اب وہ اور ان کا ملک اس کے نتائج بھگتیں گے۔”
انہوں نے کہا: “کل، نیٹو ایک سربراہی اجلاس بلائے گا – ہم وہاں موجود ہوں گے – تاکہ 30 اتحادی ممالک کے رہنماؤں اور قریبی شراکت داروں کو اکٹھا کیا جائے تاکہ ہماری یکجہتی کا اثبات کیا جا سکے اور اگلے اقدامات کا نقشہ بنایا جا سکے جو ہم تمام پہلوؤں کو مزید مضبوط کرنے کے لیے اٹھائیں گے۔ ہمارا نیٹو اتحاد۔
یورپی یونین کی مزید پابندیوں کے پیکج کا اعلان یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے جمعہ کو EU کونسل کے خصوصی اجلاس کے بعد کیا۔
اس نے ٹویٹر پر لکھا: “پہلے، اس پیکیج میں مالی پابندیاں شامل ہیں، جس میں 70 فیصد روسی بینکنگ مارکیٹ اور اہم سرکاری کمپنیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، بشمول دفاع۔
“دوسرا، ہم توانائی کے شعبے کو نشانہ بناتے ہیں، ایک اہم اقتصادی علاقہ جو خاص طور پر روسی ریاست کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ ہماری برآمد پر پابندی روس کے لیے اپنی ریفائنریز کو اپ گریڈ کرنا ناممکن بنا کر تیل کے شعبے کو متاثر کرے گی۔
تیسرا: ہم روسی ایئر لائنز کو ہوائی جہازوں اور آلات کی فروخت پر پابندی لگاتے ہیں۔
“چوتھا، ہم اہم ٹیکنالوجی، جیسے سیمی کنڈکٹرز یا جدید سافٹ ویئر تک روس کی رسائی کو محدود کر رہے ہیں۔
“آخر میں: ویزا۔ سفارت کاروں اور متعلقہ گروپوں اور کاروباری افراد کو اب یورپی یونین تک رسائی حاصل نہیں ہوگی۔
اس نے مزید کہا: “یہ واقعات ایک نئے دور کے آغاز کی نشاندہی کرتے ہیں۔ پوٹن ایک دوست یورپی ملک کو زیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہ طاقت کے ذریعے یورپ کا نقشہ دوبارہ کھینچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسے چاہیے اور وہ ناکام ہو جائے گا۔‘‘
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جمعے کو ایک قرارداد پر ووٹ دے گی جس میں یوکرین کے خلاف روس کی فوجی جارحیت کی “سخت ترین الفاظ میں” مذمت کی جائے گی، اور روس کے حملے کو فوری طور پر روکنے اور تمام روسی فوجیوں کے انخلاء کا مطالبہ کیا جائے گا۔
یوکرین کے صدر نے جنگ میں ہلاک ہونے والوں کو ہیرو قرار دیا۔
ایک ویڈیو خطاب میں انہوں نے کہا کہ روس کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف فوجی اہداف پر حملہ کر رہا ہے کیونکہ غلط اور سویلین سائٹس کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا: “وہ لوگوں کو مار رہے ہیں اور پرامن شہروں کو فوجی اہداف میں تبدیل کر رہے ہیں۔ یہ غلط ہے اور اسے کبھی معاف نہیں کیا جائے گا۔”
مسٹر زیلینسکی نے کہا کہ جمعرات کو اوڈیسا کے علاقے میں زیمینی جزیرے پر تمام سرحدی محافظوں کو ہلاک کر دیا گیا، جبکہ یوکرین نے چرنوبل جوہری مقام کا کنٹرول بھی کھو دیا۔
تاہم مقامی میڈیا نے بتایا کہ فوجیوں نے روس کے کنٹرول سے ہوسٹومیل ہوائی اڈے کو دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔
ایم او ڈی نے یہ بھی کہا کہ اس کا “بہت زیادہ امکان” ہے کہ روسی افواج نے چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ پر قبضہ کر لیا ہے۔
وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے: “روسی افواج نے چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ پر قبضہ کر لیا ہے۔ مبینہ طور پر روسی فوجیوں نے کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
Source link
0 notes
urduchronicle · 11 months
Text
قطر سے سستی ایل این جی کا پلان تیار، مارکیٹ میں نہیں بیچیں گے، صنعتوں کو دی جائے گی، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ نجی شعبے کے لیے قطر سے ایل ای جی کی خریداری کی پالیسی تشکیل دے دی گئی ہے، نجی شعبہ یہ گیس صنعتوں کو فراہم کرے گا، حکومت پورٹس پر سہولتیں مہیا کرے گی۔ وزیراعظم نے اومبراسپیشل اکنامک زون،سندر گرین زون،اسمارٹ اسپیشل اکنامک زون کا سنگ بنیاد رکھا۔ لاہور اور شیخوپورہ میں 3 نئے صنعتی زونز کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹرز…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes