Tumgik
#عثمانی
jidariaat · 2 months
Text
عقل کا دائرہ کار -قسط ۱۶- ایک واقعہ
عقل کا دائرہ کار قسط: ۱۶ (آخری قسط) (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) ایک واقعہ ایک واقعہ مشہور ہے کہ ہمارا ایک ہندوستانی گویّہ ایک مرتبہ حج کرنے چلا گیا۔ حج کے بعد وہ جب مدینہ شریف جارہا تھا۔ راستے میں منزلیں ہوتی تھیں، ان پر رات گزارنی پڑتی تھی۔ ایک منزل پر جب رات گزارنے کے لیے ٹھہرا تو وہاں ایک عرب گویہ آگیا۔ وہ بدو قسم کا عرب گویہ تھا۔ اس…
0 notes
asantarjumaquran · 1 year
Text
#القرآن #سورة #الشعراء | #آيت #نمبر 123 تا 140 | #آسان #ترجمہ و #تفسیر #قرآن #اردو | #مفتی #محمد #تقی #عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ #القرآن_الكريم #سورة_الشعراء #اردوترجمہ #مفتی_محمدتقی_عثمانی #مفتی_محمد_تقی_عثمانی #آسان_ترجمہ_قرآن
1 note · View note
azharniaz · 2 years
Text
شبیر احمد عثمانی وفات 13 دسمبر
شبیر احمد عثمانی وفات 13 دسمبر
شبیر احمد عثمانی (ولادت: 11 اکتوبر 1887ء – وفات: 13 دسمبر 1949ء) ایک عالم دین تھے جنہوں نے 1940ء کی دہائی میں تحریک پاکستان کی حمایت کی۔ وہ ایک مذہبی عالم، مصنف، خطیب، سیاست دان، اور مفسر اور حدیث کے ماہر تھے۔ علامہ عثمانی کی پیدائش 11 اکتوبر 1887ء کو بھارت کی ریاست اتر پردیش کے بجنور شہر میں ہوئی۔ تعلیم علامہ عثمانی محمود الحسن کے تلامذہ میں سے تھے۔ 1325ھ بمطابق 1908ء میں دار العلوم دیوبند سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 2 months
Text
کلام خود سے سر رہگزار کرتا پھرے
اب اور کتنا کوئی انتظار کرتا پھرے
تلاش کرتا پھرے ان کروڑوں چہروں میں
اور ایک چہرہ اسے بے قرار کرتا پھرے
کسی کو ڈھونڈتا ہو آتی جاتی گاڑیوں میں
اور ان کی گرد میں خود کو غبار کرتا پھرے
جب ان سے ملنا پڑے جن سے ملنا تھا ہی نہیں
کہاں تلک کوئی سینہ فگار کرتا پھرے
سعود عثمانی
2 notes · View notes
urduclassic · 1 year
Text
آج بھی میرے خیالوں کی تپش زندہ ہے میرے گفتار کی دیرینہ روش زندہ ہے
Tumblr media
آج بھی میرے خیالوں کی تپش زندہ ہے میرے گفتار کی دیرینہ روش زندہ ہے
آج بھی ظلم کے ناپاک رواجوں کے خلاف میرے سینے میں بغاوت کی خلش زندہ ہے
جبر و سفاکی و طغیانی کا باغی ہوں میں نشئہ قوّتِ انسان کا باغی ہوں میں
جہل پروردہ یہ قدریں یہ نرالے قانون ظلم و عدوان کی ٹکسال میں ڈھالے قانون
تشنگی نفس کے جزبوں کی بجھانے کے لئے نوع انساں کے بنائے ہوئے کالے قانون
ایسے قانون سے نفرت ہے عداوت ہے مجھے ان سے ہر سانس میں تحریک بغاوت ہے مجھے
تم ہنسو گے کہ یہ کمزور سی آواز ہے کیا جھنجھنایا ہوا، تھرّایا ہوا ساز ہے کیا
جن اسیروں کے لیے وقف ہیں سونے کے قفس ان میں موجود ابھی خواہشِ پرواز ہے کیا
آہ! تم فطرتِ انسان کے ہمراز نہیں میری آواز، یہ تنہا میری آواز نہیں
انگنت روحوں کی فریاد ہے شامل اس میں سسکیاں بن کے دھڑکتے ہیں کئی دل اس میں
تہ نشیں موج یہ طوفان بنے گی اک دن نہ ملے گا کسی تحریک کو ساحل اس میں
اس کی یلغار مری ذات پہ موقوف نہیں اسکی گردش میرے دن رات پہ موقوف نہیں
ہنس تو سکتے ہو، گرفتار تو کر سکتے ہو خوار و رسوا سرِ بازار تو کر سکتے ہو
اپنی قہار خدائی کی نمائش کے لئے مجھے نذرِ رسن و دار تو کر سکتے ہو
تم ہی تم قادرِ مطلق ہو، خدا کچھ بھی نہیں؟ جسمِ انساں میں دماغوں کے سوا کچھ بھی نہیں
آہ یہ س�� ہے کہ ہتھیار کے بل بوتے پر آدمی نادر و چنگیز تو بن سکتا ہے
ظاہری قوت و سطوت کی فراوانی سے لینن و ہٹلر و انگریز تو بن سکتا ہے
سخت دشوار ہے انسان کا مکمّل ہونا حق و انصاف کی بنیاد پے افضل ہونا
مولانا عامرؔ عثمانی
9 notes · View notes
pakistantime · 10 months
Text
آئیں اسرائیل سے بدلہ لیں
Tumblr media
اسلامی ممالک کی حکومتوں اور حکمرانوں نے دہشت گرد اور ظالم سرائیل کے حوالے سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو بڑا مایوس کیا۔ تاہم اس کے باوجود ہم مسلمان اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں، بہنوں اور بچوں کے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم اور اسرائیل کی طرف سے اُن کی نسل کشی کا بدلہ لے سکتے ہیں بلکہ ان شاء اللہ ضرور لیں گے۔ بے بس محسوس کرنے کی بجائے سب یہودی اور اسرائیلی مصنوعات اور اُن کی فرنچائیزز کا بائیکاٹ کریں۔ جس جس شے پر اسرائیل کا نام لکھا ہے، کھانے پینے اور استعمال کی جن جن اشیاء کا تعلق اس ظالم صہیونی ریاست اور یہودی کمپنیوں سے ہے، اُن کو خریدنا بند کر دیں۔ یہ بائیکاٹ دنیا بھر میں شروع ہو چکا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بائیکاٹ کو مستقل کیا جائے۔ یہ بائیکاٹ چند دنوں، ہفتوں یا مہینوں کا نہیں ہونا چاہیے۔ بہت اچھا ہوتا کہ اسلامی دنیا کے حکمران کم از کم اپنے اپنے ممالک میں اس بائیکاٹ کا ریاستی سطح پر اعلان کرتے لیکن اتنا بھی مسلم امہ کے حکمران نہ کر سکے۔ بہرحال مسلمان (بلکہ بڑی تعداد میں غیر مسلم بھی) دنیا بھر میں اس بائیکاٹ میں شامل ہو رہے ہیں۔ 
Tumblr media
پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں بھی سوشل میڈیا پر بائیکاٹ کے حق میں مہم چلائی جا رہی ہے۔ اسرائیلی مصنوعات، اشیاء، مشروبات اور فرنچائیزز سے خریداری میں کافی کمی آ چکی ہے۔ ان اشیاء کو بیچنے کیلئے متعلقہ کمپنیاں رعایتی آفرز دے رہی ہیں، قیمتیں گرائی جا رہی ہیں لیکن بائیکاٹ کی کمپین جاری ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقہ اورتاجر تنظیمیں بھی اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔ اس بائیکاٹ کے متعلق یہ سوال بھی اُٹھایا جا رہا ہے کہ ایسے تو ان پاکستانیوں کا، جو اسرائیلی مصنوعات فروخت کر رہے ہیں یا اُنہوں نے اسرائیلی فرنچائیزز کو یہاں خریدا ہوا ہے، کاروبار تباہ ہو رہا ہے۔ اس متعلق محترم مفتی تقی عثمانی نے اپنے ایک حالیہ بیان میں بہت اہم بات کی۔ تقی صاحب کا کہنا تھا کہ بہت سارے لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کچھ مسلمانوں نے یہودی اور امریکی مصنوعات کی خریدوفروخت کیلئے ان سے فرنچائیزز خرید رکھی ہیں جس کی وجہ سے آمدنی کا پانچ فیصد ان کمپنی مالکان کو جاتا ہے جو کہ یہودی و امریکی ہیں یا پھر کسی اور طریقہ سے اسرائیل کےحامی ہیں تو اگر کاروبار بند ہوتا ہے تو مسلمانوں کا کاروبار بھی بند ہوتا ہے۔
مفتی تقی صاحب کا کہنا تھا کہ یہ فتوے کا سوال نہیں بلکہ اس مسئلہ کا تعلق غیرت ایمانی سے ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ کیا ایک مسلمان کی غیرت یہ برداشت کرتی ہے کہ اس کی آمدنی کا ایک فیصد حصہ بھی مسلم امہ کے دشمنوں کو جائے اور خاص طور پر اس وقت جب امت مسلمہ حالت جنگ میں ہو اور ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا جا رہا ہو۔ مفتی صاحب نے کہا کہ یہ بات مسلمان کی ایمانی غیرت کے خلاف ہےکہ اس کی آمدنی سے کسی بھی طرح امت مسلمہ کے دشمنوں کو فائدہ پہنچے۔ اُنہوں نے ایک مثال سے اس مسئلہ کو مزید واضح کیا کہ کیا آپ ایسے آدمی کو اپنی آمدنی کا ایک فیصد بھی دینا گوارا کریں گے جو آپ کے والد کو قتل کرنے کی سازش کر رہا ہو۔ مفتی صاحب نے زور دیا کہ غیرت ایمانی کا تقاضہ ہے کہ ان مصنوعات اور فرنچائیزز کا مکمل بائیکاٹ کر کے اپنا کاروبار شروع کیا جائے۔ اسرائیلی و یہودی مصنوعات اور فرنچائیزز کے منافع سے خریدا گیا اسلحہ مظلوم فلسطینیوں کو شہید کرنے کے لیے استعمال ہو رہا ہے، چھوٹے چھوے بچوں، جن کی تعداد ہزاروں میں ہے، کو بھی بے دردی سے مارا جا رہا ہے جس پر دنیا بھر کے لوگوں کا دل دکھا ہوا ہے۔ 
ایک عام مسلمان اسرائیل سے لڑ نہیں سکتا لیکن اُس کا کاروبار اور اُس کی معیشت کو بائیکاٹ کے ذریعے زبردست ٹھیس پہنچا کر بدلہ ضرور لے سکتا ہے۔ بائیکاٹ کا یہ سارا عمل پر امن ہونا چاہیے۔ میری تمام پاکستانیوں اور یہ کالم پڑھنے والوں سے درخواست ہے کہ اسرائیل سے بدلہ لینے میں بائیکاٹ کی اس مہم کو آگے بڑھائیں، اس میں اپنا اپنا حصہ ڈالیں لیکن ہر حال میں پرامن رہیں اور کسی طور پر بھی پرتشدد نہ ہوں۔
 انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes · View notes
kokchapress · 9 days
Text
رئیس جمهور کومور از سوی افراد مسلح با چاقو هدف حمله قرار گرفت
غزالی عثمانی، رئیس‌جمهور جزایر کومور در پی حمله‌‌ی افراد ناشناس با سلاح سرد دچار جراحت شده است. رسانه‌های بین‌المللی گزارش داده‌اند که  آقای «غزالی عثمانی» رئیس‌جمهور کومور از سوی مهاجمان . از ناحیه سر دچار آسیب‌دیدگی شده است. به گفته‌ی رسانه‌های محلی، جراحت عثمانی جزئی است و خطری جان وی را تهدید نمی‌کند. سخنگوی دولت کومور  نیز اعلام کرد که خطر جانی رئیس جمهور را تهدید نمی‌کند. از سوی هم یک منبع…
0 notes
googlynewstv · 2 months
Text
ترکی میں لاکھوں سال پرانے پتھر کے مکانات مل گئے
ترکی میں محکمہ آثار قدیمہ نےلاکھوں سال پرانے پتھر کے مکانات دریافت کر لئے۔ ترک ماہرین آثار قدیمہ کاکہنا ہے کہ دریافت ہونے والے پتھر کے گھر 3لاکھ سال پرانے ہیں۔گھر الوکوئے غار میں کھدائی کے دوران دریافت ہوئے ہیں۔  وادی نے رومن دور، ابتدائی بازنطینی دور، سلجوق اور عثمانی ادوار میں انسانی آباد کاری کا وقت بھی دیکھا ہے۔تاریخی قلعے، محلات، مزارات، مساجد، خانقاہوں، گرجا گھروں اور پتھروں کے مکانات کی…
0 notes
jidariaat · 2 months
Text
عقل کا دائرہ کار -قسط ۱۵- ان احکام میں قیامت تک تبدیلی نہیں آئے گی
عقل کا دائرہ کار قسط: ۱۵ (ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی) (جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی) ان احکام میں قیامت تک تبدیلی نہیں آئے گی دوسرا حصہ، جس میں اجتہاد اور استنباط کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ اس کے اندر بھی حالات کے لحاظ سے علتوں کے بدلنے کی وجہ سے احکام کے اندر تغیر و تبدل ہو سکتا ہے۔ البتہ پہلا حصہ بیشک کبھی نہیں بدل سکتا۔ قیامت آجائے گی لیکن وہ نہیں بدلے گا۔ اس لیے کہ وہ…
0 notes
azharniaz · 2 years
Text
بجھنے نہ دو چراغ وفا جاگتے رہو منصور عثمانی
بجھنے نہ دو چراغ وفا جاگتے رہو منصور عثمانی
بجھنے نہ دو چراغ وفا جاگتے رہو پاگل ہوئی ہے اب کے ہوا جاگتے رہو سجدوں میں ہے خلوص تو پھر چاندنی کے ساتھ اترے گا آنگنوں میں خدا جاگتے رہو الفاظ سو نہ جائیں کتابوں کو اوڑھ کر دانشوران قوم ذرا جاگتے رہو کیسا عجیب شور ہے بستی میں آج کل ہر گھر سے آ رہی ہے صدا جاگتے رہو پہلے تو اس کی یاد نے سونے نہیں دیا پھر اس کی آہٹوں نے کہا جاگتے رہو پھولوں میں خوشبوؤں میں ستاروں میں چاند میں کھولے گا کوئی بند قبا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mahsa121200 · 5 months
Text
پاف سرویس خواب چیست؟
پاف سرویس خواب چیست؟ پاف ها یا پوف ها از دسته مبل ها هستند که به عنوان اکسسوری های مناسب برای سرویس خواب استفاده می شوند. این روزها، پاف ها بسیار کاربردی و محبوب شده اند و به عنوان وسیله ای برای دکوراسیون و زیبایی فضا مورد استفاده قرار می گیرند. علاوه بر این، پاف ها به عنوان محلی برای قرار دادن پاها و جلوگیری از افتادگی پاها هنگام نشستن نیز استفاده می شوند.
در مقایسه با مبل ها و صندلی ها، پاف ها فاقد پشتی برای تکیه گاه هستند و ارتفاع کمتری نسبت به مبل ها دارند که این ویژگی آنها را از سایر مدل های صندلی متمایز می کند. در نهایت، پاف ها یا پوف ها به دلیل طراحی منحصر به فرد و کاربری چندگانه، به یک انتخاب مناسب برای هر فضای داخلی تبدیل شده اند.
تاریخچه پاف
پاف ها یا پوف ها جزء ابزارهایی هستند که در زمان حکومت عثمانی ها برای جلوگیری از درد و خستگی پا استفاده می شدند. مردم ترک حکومت عثمانی برای استراحت و آرامش، پاهای خود را بر روی چهارپایه های چوبی قرار می دادند. این عمل به خصوص برای بافندگان فرش و قالی بافان بسیار مهم بود، زیرا آنها برای ساعت ها نیاز به نشستن و کار کردن داشتند.
این روش به مرور زمان به شکل های مختلفی تغییر کرد و به یک صنعت مورد علاقه برای آنهایی که به دنبال راحتی و آرامش بودند، تبدیل شد. امروزه پاف ها یا پوف ها به عنوان یک وسیله راحتی و استراحت برای پاها مورد استفاده قرار می گیرند، ولی ریشه های آنها به قرون گذشته برمی گردد.
قالی بافی در ساخت پاف
استفاده از قالی بافی در ساخت پاف یکی از ریشه های این سبک مبلمان است. قالی بافی ها از قدیم الایام از محصول تولیدی خود یا همان فرش ها برای استراحت و راحتی استفاده می کردند. قالی باف های ترک عثمانی از قالیچه های خود استفاده کرده و آنها را به صورت چهار لایه بر روی چهار پایه چوبی قرار می دادند.
این طرح چهار پایه و قالیچه ای به روی آن از قالی بافی های دوره عثمانی آمده و طرح اولیه پاف ها امروزی محسوب می شود. از آن زمان تا به امروز، مبلمان هایی با الهام از این طرح ها طراحی و تولید شده اند و به عنوان مبلمان زیبا و کاربرد زیاد پاف در دکوراسیون خانه شناخته می شوند که حتی در قصرهای امپراطوران و خانه های اشراف و اعیان حکومت عثمانی نیز مورد استفاده قرار گرفته اند.
0 notes
urdu-poetry-lover · 2 months
Text
سکوت ہو کہ تکلم کوئی نہ کام آئے
کوئی بھی کام نہ آئے، ہزار کرتا پھرے
کوئی تو شخص ہے تجھ میں جو مندمل نہیں ہے
تو جس کی آنچ میں ہر اک سے پیار کرتا پھرے
یہ ہجر وقت کی پیمائشوں سے باہر ہے
سعود کون یہاں دن شمار کرتا پھرے
سعود عثمانی
2 notes · View notes
urduclassic · 11 months
Text
محبت کیا ہے دل کا درد سے معمور ہو جانا
Tumblr media
محبت کیا ہے دل کا درد سے معمور ہو جانا متاعِ جاں کسی کو سونپ کر مجبور ہو جانا
بسا لینا کسی کو دل میں دل ہی کا کلیجہ ہے پہاڑوں کو تو بس آتا ہے جل کر طور ہو جانا
یہاں تو سر سے پہلے دل کا سودا شرط ہے یارو کوئی آسان ہے کیا؟ سرمد و منصور ہو جانا
قدم ہے راہِ الفت میں تو منزل کی ہوس کیسی یہاں تو عین منزل ہے تھکن سے چور ہو جانا
نظر سے دور رہ کر بھی تقؔی وہ پاس ہیں میرے کہ میری عاشقی کو عیب ہے مہجور ہو جانا
مفتی تقی عثمانی
4 notes · View notes
saeeddaily · 5 months
Text
آنتالیا
آنتالیا (به ترکی استانبولی: Antalya) (به ترکی عثمانی: آنطالیه) نام مرکز استان آنتالیا و از شهرهای مهم و گردشگری کشور ترکیه است.
0 notes
nuktaguidance · 6 months
Photo
Tumblr media
تحفہ اعتکاف تالیف: مولانا عمران اشرف عثمانی
0 notes
rashidahmedgabaro · 7 months
Text
Tumblr media
#قرآنی_دعاء #اصحاب_کهف #القرآن_الكريم
#تفسیرآیت_سورہ_کہف10
یہ اس وقت کا ذکر ہے جب ان نوجوانوں نے غار میں پناہ لی تھی ، اور ( اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے ) کہا تھا کہ : اے ہمارے پروردگار ! ہم پر خاص اپنے پاس سے رحمت نازل فرمائے ، اور ہماری اس صورت حال میں ہمارے لئے بھلائی کا راستہ مہیا فرما دیجئے ۔(تخریج از تفسیر تقی عثمانی دامت برکاتہ العالیہ و حفظہ اللہ تعالٰی)
| رشد | کا مفہوم : | رشد | کے معنی ہیں اس نے ہدایت اور استقامت پائی۔ رَشِدَ امرہ کے معنی ہوں گے کہ اس نے اپنے معاملے میں ہدایت پائی ۔مفہوم ہوگا کہ اے ہمارے رب ہمارے لئے اس راہ میں جو ہم نے اختیار کی ہے تو رہنمائی اور استقامت مہیا فرما۔
نوجوانوں کی دعا :
یہ وہ دعا ہے جو ان نوجوانوں نے اس وقت کی ہے جب انہوں نے غار میں پناہ لینے کا ارادہ کیا ۔ آیات کے الفاظ سے یہ بات واضح ہے کہ یہ نوجوان لوگ تھے۔ نوجوانوں میں جب ایک مرتبہ حق کی حمیت جاگ پڑتی ہے تو پھر نہ وہ مصالح کی پروا کرتی ہے اور نہ خطرات کی۔ لیکن ان لوگوں کے اندر صرف جوانی کا جوش ہی نہیں تھا بلکہ اللہ کی بخشی ہوئی حکمت کا نور بھی تھا۔ اس وجہ سے اس نازک مرحلہ میں انہوں نے اللہ سے رہنمائی اور استقامت کی دعا کی اور یہی بات اہل ایمان کے شایان شان ہے۔
سرگزشت کا خلاصہ بطور تمہید :
یہ امر یہاں ملحوظ رہے کہ یہ آیت اور اس کے بعد کی دو آیات اصل سرگزشت کے خلاصہ کے طور پر ہیں جن میں پہلے اجمال کے ساتھ سرگزشت قاری کے سامنے رکھ دی گئی ہے۔ اس کے بعد پوری سرگزشت تفصیل کے ساتھ سامنے آئے گی۔ تفصیل سے پہلے اجمال کا یہ طریقہ اختیار کرنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اصل مدعا نگاہ کے سامنے رہتا ہے۔ دوسری ضمنی باتیں اس کو نگاہوں سے اوجھل نہیں ہونے دیتیں سرگزشتوں کے بیان میں یہ طریقہ قرآن نے جگہ جگہ اختیار کیا ہے۔(تخریج از۔ تدبر القرآن مولانا امین احسن اصلاحی رح)
1 note · View note