Tumgik
#قرآنی
bazmeur · 10 months
Text
تفسیر تیسیر القرآن، جلد اول، فاتحہ تا نساء ۔۔۔ مولانا عبدالرحمٰن کیلانی، جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں پی ڈی ایف فائل ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل ای پب فائل کنڈل فائل کتاب کا نمونہ پڑھیں ….. تفسیر تیسیر القرآن جلد اول، فاتحہ تا نساء مولانا عبدالرحمٰن کیلانی   جمع و ترتیب: اعجاز عبید ۱۔ سورۃ الفاتحۃ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ[۱] شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے تلاوت سے پہلے تعوذ کا حکم قرآن کریم کی تلاوت شروع کرنے سے پہلے ﴿اَعوذ باللّٰہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
moinhameed · 1 month
Text
✨☀✨جشنِ آزادی مبارک✨☀✨
🌟🌟💫🌟🌟 جشنِ آزادی کے پُر مسرّت یومِ سعید پر آپ سب کو لاکھوں لاکھوں مبارک باد۔ ربِ کریم کے حضور عاجزانہ دعا ہے کہ ہمارے پیارے ملک پاکستان اور اہل وطن کو ہمیشہ شاد ، آباد اور کامیاب و کامران بنائے۔ اہل وطن کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے احترام، محبت اور خیر خواہی کے پاکیزہ جذبات میں بے پناں اضافہ ہو، قیامِ پاکستان اور بقائے پاکستان میں اپنا مالی ،جانی، اخلاقی نذرانے پیش کرنے والوں کو ظاہری و باطنی رحمتیں و برکتیں نصیب ہوں۔ اللہ پاک ملک و ملّت کا بول بالا رکھے ۔ آمین یا رب العالمین۔ الحمد اللہ ، آج ہم سب پاکستان کا ۷۰ واںیومِ آزادی شایان شان طریقے سے منا رہے ہیں۔دیکھا جائے تو ستر برس کا یہ طویل اور صبر آزما سفر اہل وطن اور عظیم لیڈروں کے ایمان و یقینِ محکم، عزمِ صمیم و اعلیٰ ہمتی اور سعئ پیہم کی ایک جیتی جاگتی داستان ہے۔ لِہٰذا آج کا یہ مبارک تاریخی دن سرزمینِ پاکستان سے اپنی بے غرض وفا داری،بے لوث خدمت اور حب الوطنی کے ارفع جذبے کو تر و تازہ کرنے اور تعمیر وترقیِ پاکستان میں کوئی بھی دقیقہ فروگذاشت نہ کرنے کے عہد کی تجدید کا دن ہے یہ شکرگزاری کا بھی دن ہے کہ اللہ رب العزت نے ہمیں نیلے آسمان تلے ایسی سرزمین عطا فرمائی جہاں پر ہم اپنی مذہبی ، معاشرتی، اخلاقی، روحانی اورتہذیبی اقدار کا اظہارنہایت پُر سکون اور پُر اعتماد انداز سے کر سکتے ہیں۔ یقیناًآزادی ایک انمول نعمت ہے یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں کے لئے ایک منفرد تحفہ ہے ۔ ساری مخلوقات میں صرف انسان ہی آزادی کے لطیف اور پُر لطف احساسات سے فیض یاب ہوتے ہیں۔ اگر اس کا مول جاننا چاہتے ہو تو کھلے سمندر کی مچھلی سے پوچھو جسے تالاب میں قید کر دیا گیا ہے، اُس پرندے سے جانئے جس کے پر کاٹ کر پنجرے میں بند کیا گیا ہے، وہ شخص جو سلاخوں کے پیچھے ناکردہ گناہوں کی عمر قید کاٹ رہا ہے، ننھا چوزہ جو انڈے کے خول سے نکلنے کی تگ و دو میں لگا ہوا ہے ،نرم و نازک بیج جسے مٹی کے تہوں میں دفنایا گیا ہے جو روشنی کی تلاش میں زحمتیں جھیل رہا ہے اور ذرا اپنے اردگرد، مشرق و مغرب کی جانب نظریں پھیلائیں اور دیکھیں کہ دنیا کے مختلف خطّوں کے متنازعہ علاقوں میں آزادی کی جنگ لڑنے والے سپاہیوں اور کارکنوں سے دریافت کیجئے کہ آزادی کس قدر قیمتی اور گراں قدر دولت ہے آغاز میں ہدیہ کی گئی آیتِ قرآنی کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر ہم اللہ کی عطا کردہ نعمتوں(آزادی) کی قدر دانی اور اس کا صحیح مصرف بجا لائیں گے تو اللہ پاک اس میں برکت اور کشادگی عنایت فرمائیں گے اور ناشکری ، نافرمانی، ناقدری یعنی کفرانِ نعمت کی ایسی مثالیں ہیں کہ جس سے وہ نعمت مختصریا چھن جاتی ہے۔ خدا وند مہربان آزادی کی عظیم نعمت سے دینی اخلاقیات کے مطابق کما حقہ ہو مستفیض ہونے کی اعلیٰ ظرف عطا فرمائے۔ آمین 🌟🌟💫🌟🌟
مُعین حمید عبدالحمید
اے ہمارے پالنہار!ہمیں اپنی جانب سے رحمت عطا کر اور ہمارے لئے ہمارے معاملات کی درستی کا سامان مہیا کر دے۔” آمین یا رب العالمین پاکستان زندہ باد۔
١٤ اگست ٢٠٢٤
جشنِ آزادی مبارک
Tumblr media
0 notes
itechmood · 2 months
Text
محراب مسجد
محراب مسجد، جایگاه ویژه‌ای در معماری اسلامی دارد که معمولاً در دیوار قبله، یعنی دیواری که به سمت مکه قرار دارد، ساخته می‌شود. این ساختار نیم‌دایره‌ای یا گاهی مستطیل‌شکل، به‌منظور نشان دادن جهت قبله و تقویت توجه و تمرکز نمازگزاران طراحی شده است. محراب علاوه بر کاربرد عملی، دارای تزئینات هنری و خوشنویسی‌های قرآنی است که جلوه‌ای معنوی و زیبا به فضای مسجد می‌بخشد. این عناصر تزئینی، علاوه بر نشان دادن مهارت هنرمندان، بر ارزش معنوی و روحانی محراب نیز تأکید می‌کنند. در طول تاریخ، محراب‌ها به عنوان نمادی از هنر اسلامی و ایمان دینی شناخته شده‌اند.
0 notes
asliahlesunnet · 3 months
Photo
Tumblr media
کیا عورت کو محض ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟ سوال ۱۵۳: کیا عورت کو چھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ جواب :صحیح بات یہ ہے کہ عورت کو محض چھوٹے سے وضو نہیں ٹوٹتا الایہ کہ اسے چھونے کی وجہ سے کوئی چیز خارج ہو۔ اس کی دلیل وہ صحیح حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعض بیویوں کو بوسہ دیا،پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور وضو نہ کیا اور اس لیے بھی کہ اصل عدم نقض ہے الایہ کہ کسی صحیح اور صریح دلیل سے نقض ثابت ہو جائے۔ اور یہ کہ بندے نے اپنی طہارت کو دلیل شرعی کے مطابق مکمل کیا تھا لہذا جو چیز دلیل شرعی کے تقاضے کے مطابق ثابت ہو، وہ ختم بھی دلیل شرعی ہی کے ساتھ ہو سکتی ہے۔ اگر کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے: ﴿اَوْلٰمَسْتُمُ النِّسَآئَ﴾ (المائدۃ: ۶) ’’یا تم نے عورتوں کو چھوا ہو۔‘‘ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس آیت مبارکہ میں چھونے سے مراد ہم بستری ہے، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے اور پھر اس کی ایک اور دلیل بھی ہے کہ اس آیت میں طہارت کو اصلی اور بدلی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، اور اسی طرح ان دونوں میں سے ہر ایک کو طہارت صغریٰ اور کبریٰ دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور طہارت صغریٰ و کبریٰ کے اسباب کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَکُمْ و�� اَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُئُ وْسِکُمْ وَ اَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ﴾ (المائدۃ: ۶) ’’مومنو! جب تم نماز پڑھنے کا قصد کرو تو منہ اور کہنیوں تک اپنے ہاتھ دھو لیا کرو اور سر کا مسح کر لیا کرو اور ٹخنوں تک پاؤں دھو لیا کرو۔‘‘ یہ پانی کے ساتھ اصلی صغریٰ طہارت ہے، پھر فرمایا: ﴿وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّہَّرُوْا﴾ ’’اور اگر تمہیں نہانے کی حاجت ہو تو (نہا کر) پاک ہو جایا کرو۔‘‘یہ پانی کے ساتھ اصلی کبریٰ طہارت ہے۔ پھر فرمایا: ﴿وَ اِنْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَوْ عَلٰی سَفَرٍ اَوْجَآئَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآئَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئً فَتَیَمَّمُوْا﴾ ’’اور بیماری ہو یا سفر میں ہو یا کوئی تم میں سے بیت الخلاء سے ہو کر آیا ہو یا عورتوں سے ہم بستر ہو اور تمہیں پانی نہ مل سکے تو تیمم کر لو۔‘‘ چنانچہ یہاں تیمم بدل ہے اور ﴿اَوْجَآئَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ﴾ ’’یا کوئی تم میں سے بیت الخلاء سے ہو کر آیا ہو۔‘‘ یہ سبب صغریٰ کا بیان ہے اور ﴿اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآئَ﴾ ’’یا تم عورتوں سے ہم بستر ہوئے ہو۔‘‘ یہ سبب کبریٰ کا بیان ہے اور اگر اسے ہاتھ سے چھونے پر محمول کیا جائے تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے طہارت صغریٰ کے دو سبب ذکر کیے ہیں اور طہارت کبریٰ کے سبب سے سکوت فرمایا ہے، حالانکہ اس نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ﴿وَ اِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّہَّرُوْا﴾ ’’اور اگر تمہیں نہانے کی حاجت ہو تو (نہا کر) پاک ہو جایا کرو۔‘‘ تو ایسا کہنا قرآنی بلاغت کے خلاف ہے، لہٰذا اس آیت میں عورتوں کو چھونے سے مراد ہم بستر ہونا ہے، تاکہ آیت طہارت کے موجب دواسباب، سبب اکبر اور سبب اصغر پر مشتمل ہو جائے جن میں سے طہارت صغریٰ کا تعلق جسم کے چار اعضا سے ہے جب کہ طہارت کبریٰ کا تعلق سارے بدن سے ہے اور اس کے بدل یعنی تیمم کے ساتھ طہارت کا تعلق صرف دو اعضا سے ہے کیونکہ اس میں طہارت صغریٰ و کبریٰ مساوی ہیں۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ راجح قول یہ ہے کہ عورت کو محض چھونے سے خواہ وہ شہوت کے ساتھ ہو یا بغیر شہوت کے وضو نہیں ٹوٹتا الّایہ کہ اس (انسان) سے کچھ خارج ہو۔ اگر منی خارج ہو تو غسل واجب ہے، جب کہ مذی کے خارج ہونے کی صورت میں آلہ تناسل اور خصیتین کو دھو کر وضو کرنا واجب ہے۔ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۲۱۴، ۲۱۵ ) #FAI00126 ID: FAI00126 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
apnabannu · 3 months
Text
راہل گاندھی نے پارلیمان میں اپنی پہلی تقریر میں پیغمبر اسلام کا ذکر اور قرآنی آیت کا حوالہ کیوں دیا؟
http://dlvr.it/T95XYK
0 notes
curioushats · 4 months
Text
ذہنی دباؤ
ذہنی دباؤ پر احادیث اور قرآنی آیات والے پوسٹرز ڈاؤن لوڈ کریں۔ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے، تصویر کو دیر تک دبائیں اور”تصویر ڈاؤن لوڈ کریں” کو منتخب کریں۔
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
nuktaguidance · 4 months
Text
حج عمرہ ایپ
حج عمرہ ایپ اگر آپ حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتے ہیں تو حج عمرہ ایپ ایپلی کیشن آپ کی بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ اس ایپ میں حج اور عمرہ کرنے کا مکمل طریقہ اور خوبصورت مسنون اور قرآنی دعائیں ہیں، جنہیں آپ پڑھ کر اپنا وقت قیمتی بنا سکتے ہیں۔ انسٹال کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ https://play.google.com/store/apps/details?id=com.hajjumrah.guidance&pcampaignid=web_share
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
minhajbooks · 5 months
Text
Tumblr media
🔰 قرآنی انسائیکلوپیڈیا (مجموعہ مضامین قرآن)
🛒 کتاب آرڈر کرنے کیلئے کلک کریں👇 🚚 فری ہوم ڈیلیوری https://www.minhaj.biz/item/quranic-encyclopedia-8-volumes-ba-0031
قرآنی انسائیکلو پیڈیا 8 جلدوں پر مشتمل ہے، جس میں تقریباً 5 ہزار موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔صرف موضوعاتی فہرست 400 صفحات پر مشتمل ہے جوکہ 8 ضخیم جلدوں کے مشمولات کا خلاصہ ہے۔ اِس کے مطالعہ سے ذہن میں پورے انسائیکلو پیڈیا کا اجمالی خاکہ نقش ہو جاتا ہے اور ابواب کی تفصیل تک رسائی میں آسانی پیدا ہوتی ہے۔ قاری کی سہولت کے لیے قرآنی انسائیکلو پیڈیا میں شامل عنوانات کو عصری تقاضوں اور ضروریات کے مطابق عام فہم انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں استعمال ہونے والی اصطلاحات اور الفاظ کے مطالب و مفاہیم کے لئے اِس کی آخری تین جلدیں مختص کی گئی ہیں۔ ہر لفظ کا اردو ترجمہ بھی دیا گیا ہے تاکہ عربی زبان سے واقف اور نا واقف یکساں استفادہ کر سکیں۔
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری 📄 صفحات: 6604 🔖 رعایتی قیمت: 13,300 روپے 🧾 زبان: اردو 📕 اعلیٰ پیپر اینڈ پرنٹنگ
💬 رابطہ خریداری https://wa.me/03224384066
0 notes
yshabbir49 · 6 months
Video
youtube
Mubashrat Krne Ka Qurani Tarika || Fatwa Online || مباشرت کرنے کا قرآنی ...
0 notes
bornlady · 7 months
Text
سالن زیبایی شهربانو سعادت آباد : او مرا تحت مراقبت «دو مرد جوانش» به قول خودش سپرد و از آنها خواست که من را به سلامت به ال واستا ببرند، کف دست‌هایش را می‌توانستیم در پایین رودخانه ببینیم که در مقابل آسمان عصر خودنمایی می‌کند. از میان بسیاری از عکس‌های ذهنی دلپذیری که از سفر دارم، آن شام ساده با شیخ مهربانم روستای ناشناخته لوح برجسته‌ای برای خود دارد. رنگ مو : هنگام خداحافظی از او کیسه تنباکوی قدیمی و کهنه اش را خواسته بودم، تا شاید بهانه ای داشته باشم که در ازای آن کیسه تنباکوی خود را به او بدهم، که حداقل این مزیت را برای چشم شرقی از رنگ های فراوان و فلز درخشان داشت. همسفری که از آن زمان سرگردانی او را به قدم‌های من رسانده است. سالن زیبایی شهربانو سعادت آباد سالن زیبایی شهربانو سعادت آباد : به من می‌گوید که شیخ پیر را هنوز صاحب آن هدیه فقیرانه من است و طلسم‌ها و خط‌های قرآنی عجیبی را به عنوان پیشگیری‌ای بی‌خطا در قفسه‌های آن نگه می‌دارد. خطرات چشمی، و برای محافظت در برابر منفجر شدن خانه های کبوتر خود. [79] هشتم. یک جشن تولد در غرب هند. ما آمریکایی بودیم و در یکی از جزایر هند غربی زندگی می کردیم. لینک مفید : سالن آرایشگاه زنانه کدام را نمی گویم؛ ممکن است از نکاتی که به شما می کنم حدس بزنید. این شهر متعلق به دانمارک بود و تقریباً مردم هر ملتی در آن زندگی می کردند، زیرا این شهر یک مکان تجاری شلوغ و بندر دریایی معروف بود. این تنوع ملیت یک مزیت یا یک نقطه ضعف است، درست همانطور که شما فکر می کنید. برای ما بچه‌ها این لذت‌بخش‌ترین چیز در جهان بود. سالن زیبایی شهربانو سعادت آباد : چرا، یک بار یک ملوان مالایی را دیدیم. اما یک رمان‌نویس انگلیسی که کتاب‌های زیادی نوشته بود، از جزیره ما دیدن کرد و به طرز تحقیرآمیزی گفت که این مکان «مکانی دودل‌نیگر دانو-هیسپانو-یانکی» است. این در کتابی بود که او درباره هند غربی و اسپانیای اصلی منتشر کرد. ما بچه ها هیچ وقت این حرف را نبخشیدیم . [80] اتفاقاً یک آمریکایی در داستانی زیبا به خانه قدیمی ما به نام مردی بدون کشور اشاره می کند. لینک مفید : سالن زیبایی سحر سعادت آباد وقتی خواندیم فیلیپ نولان آنجا در بندر بوده است - شاید درست در داخل صخره های شاهزاده روپرت، چقدر اشک روی گونه هایمان سرازیر شد! نمی دانم آن داستان را خوانده اید؟ برای ما تقریباً مقدس بود، عشق ما به کشور بسیار قوی بود، و ما باور داشتیم که هر کلمه درست است. اولین قطعه شعری که تام آرزو داشت یاد بگیرد. سالن زیبایی شهربانو سعادت آباد : این بود که "مردی با روح مرده را در آنجا نفس می کشد." اما تام در آن زمان که جشن تولدش را برگزار کرد برای یادگیری چیزی جز مادر غاز کوچکتر از آن بود. او یک مرد کوچک چاق و چاق بود که سومین سالگردش نزدیک بود و آنقدر برای یک مهمانی غوغا می کرد - او به ندرت می دانست مهمانی چیست، اما به همین دلیل بیشتر از همه آن را می خواست. لینک مفید : سالن زیبایی سحر سعادت آباد که پدر و مادرش با خنده جایشان را دادند. به او. ما مانند مردم در این کشور خانه نگه نداشتیم. در واقع خود خانه با چیزی که می بینید تفاوت زیادی داشت. آب و هوا در تمام طول سال گرم بود و هیچ دودکشی وجود نداشت که در آن نیازی به آتش نباشد.[81] به جز ضلع شرقی هیچ پنجره شیشه ای وجود نداشت. در تمام پنجره‌های دیگر فقط پرده‌های کرکره‌ای داشتیم. سالن زیبایی شهربانو سعادت آباد : با کرکره‌های چوبی سنگین بیرون که در صورت ترس از طوفان بسته می‌شد. بادهای تجاری شگفت انگیز از شرق می وزید و گاهی باران می بارید. به همین دلیل در آن طرف شیشه داشتیم. کف‌ها از کاج کارولینای شمالی بود، یکی از معدود حشرات جنگلی که نمی‌خورند و نابود می‌کنند. این یک زرد کرم زیبا است که بین فرش های پراکنده روی آن به خوبی به نظر می رسید. لینک مفید : سالن زیبایی غزل سعادت آباد بالکن ها و ایوان های وسیع در هر طرف خانه بود. در مورد خدمتکاران، همه آنها رنگین پوست بودند و ما مجبور بودیم تعداد زیادی داشته باشیم، زیرا هر کدام فقط مسئولیت یک شاخه خدمات را بر عهده می گیرند و معمولاً باید یک معاون یا دستیار برای کمک داشته باشند. به عنوان مثال، سوفی، آشپز، زنی را مجبور کرد که ماهی را تمیز کند. سالن زیبایی شهربانو سعادت آباد : لوبیا را برش دهد و چنین کارهایی را برای او انجام دهد و همچنین به آتش سوزی رسیدگی کند. در آشپزخانه اجاق گاز نبود. نوعی پیشخوان با عرض سه فوت و تقریباً به اندازه ارتفاع، از آجر ساخته شده بود، در دو طرف اتاق قرار داشت. این سوراخ در بالا اینجا و آنجا داشت. پخت و پز روی این سوراخ های پر از زغال چوب انجام شد. لینک مفید : سالن زیبایی پریسای سعادت آباد بنابراین به جای یک آتش برای پختن شام، سوفی یک غذا خورد[82] آتش سوپ، آتش ماهی، آتش سیب زمینی و غیره.
یک تنور آجری کوچک، چیزهایی را که او به این شکل می پخت، می پخت. پرستار تام، یا نانا، همانطور که همه پرستاران هند غربی نامیده می‌شدند، فردی قدبلند، بسیار باوقار و در رفتارش با ابهت بود، و خیلی خوب بود که ما او را خیلی دوست داشتیم. سالن زیبایی شهربانو سعادت آباد : او همیشه یک لباس مشکی آلپاکا می پوشید، یک پیش بند سفید تمام جلویش را پوشانده بود، یک دستمال سفید روی سینه اش ضربدری می کرد و یکی روی موهایش بسته بود. گوشواره های بلند طلایش تنها زیور آلات او بودند. این انگشترها بسیار جالب بودند، زیرا نانا اغلب به ما اعلام می کرد که یکی از دوستانش را از دست داده و «عزای عمیق» به تن دارد. لینک مفید : سالن زیبایی فارا سعادت آباد این بدان معنی بود که او گوشواره هایش را با ابریشم مشکی که به طور مرتب دوخته شده بود پوشانده بود. به شما اطمینان می‌دهم که آن‌ها اشیایی غم‌انگیز بودند. من نمی‌توانم همه خدمتکاران را توصیف کنم، به‌عنوان عجیب و غریب، و هیچ ایده‌ای از نحوه صحبت‌شان - کرئول، دانمارکی، و انگلیسی شکسته - به شما بدهم، اما باید به پیشخدمت یا «خانه‌دار»، کریستین اوتندال، مهم‌ترین عضو اشاره کنم. سالن زیبایی شهربانو سعادت آباد : خانواده به نظر خودش به محض تصمیم گیری در مورد حزب، کریستین[83] و نانا برای مشورت فراخوانده شدند. سپس مشخص شد که یک مهمانی کودک چقدر ممکن است خسته کننده باشد. لینک مفید : سالن زیبایی زنانه سعادت آباد همه کودکان تحت سرپرستی باید به طور خاص از آن دعوت شوند و نوع خاصی از مشت زدن برای آنها ساخته شود. سپس باید شامپاین برای کوچولوها تهیه شود تا نان تست بنوشند.
0 notes
urduintl · 7 months
Text
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ذوالفقار علی بھٹو پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی لارجربینچ نے صدارتی ریفرنس پر سماعت کی، بنچ میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ �� جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس ��مین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے، سماعت مکمل ہونے پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ نے رائے محفوظ کر لی ہے آج نہیں مگر پھر کسی روز دوبارہ شاید اپنا فیصلہ سنانے بیٹھیں۔
بتایا جارہا ہے کہ آج کی سماعت میں صنم بھٹو، آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو کے وکیل رضا ربانی کے دلائل دیئے، اس دوران انہوں نے کہا کہ ’بھٹو کیس کے وقت لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آئین کے تحت کام نہیں کر رہے تھے، اس وقت ملک میں مارشل لاء نافذ تھا، بنیادی انسانی حقوق معطل تھے، اس وقت استغاثہ فوجی آمر جنرل ضیاء تھے، اس وقت اپوزیشن اور حکومت کے درمیان نئے الیکشن کے لیے معاملات طے ہو چکے تھے‘۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ’کیا کوئی معاہدہ بھی ہو چکا تھا؟‘ اس پر رضا ربانی نے کہا کہ ’معاہدے پر دستخط ہونا باقی تھے لیکن پھر مارشل لاء نافذ کر دیا گیا، 24 جولائی کو ایف ایس ایف کے انسپکٹرز کو گرفتار کیا گیا، 25 اور 26 جولائی کو ان کے اقبالِ جرم کے بیانات آ گئے، مارشل لاء دور میں زیرِ حراست ان افراد کے بیانات لیے گئے، اس وقت مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر، چیف جسٹس پاکستان، قائم مقام چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا ٹرائی اینگل تھا، ذوالفقار علی بھٹو کی برییت سے تینوں کی جاب جا سکتی تھی‘۔
اس موقع پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ’رضا ربانی آپ کہہ سکتے ہیں کہ حسبہ بل میں عدالتی رائے بائنڈنگ تھی‘؟ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ ’حسبہ بل میں کتنے جج صاحبان تھے؟‘ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’حسبہ بل کے صدارتی ریفرنس میں بھی 9 جج صاحبان تھے‘، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’ہم بھی 9 ہی جج ہیں، کوئی اختلاف بھی کر سکتا ہے‘۔ اس بات پر رضا ربانی نے کہا کہ ’اس وقت جج جج نہیں تھے، مختلف مارشل لاء ریگولیشن کے تحت کام کر رہے تھے، مارشل لاء ریگولیشن کے باعث ڈیو پراسس نہیں دیا گیا، بیگم نصرت بھٹو نے بھٹو کی نظر بندی کو چیلنج کیا تھا، اسی روز مارشل لاء ریگولیشن کے تحت چیف جسٹس یعقوب کو عہدے سے ہٹا دیا گیا‘۔
یاد رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے فیصلے کےخلاف اپریل 2011 میں ریفرنس دائر کیا تھا، صدارتی ریفرنس پر پہلی سماعت 2 جنوری 2012 کو ہوئی تھی جو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ نے کی تھیں۔
تاہم حال ہی میں اس کیس کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا گیا اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر سربراہی 12 دسمبر کو 9 رکنی بینچ نے مقدمے کی دوبارہ سماعت کا آغاز کیا تھا۔
‏سابق وزیر اعظم ذوالفقار بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس 5 سوالات پر مبنی ہے، صدارتی ری��رنس کا پہلا سوال یہ ہے کہ ذوالفقار بھٹو کے قتل کا ٹرائل آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق مطابق تھا؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار بھٹو کو پھانسی کی سزا دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ عدالتی نظیر کے طور پر سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہوگا؟ اگر نہیں تو اس فیصلے کے نتائج کیا ہوں گے؟
تیسرا سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانا منصفانہ فیصلہ تھا؟ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانے کا فیصلہ جانبدار نہیں تھا؟
چوتھے سوال میں پوچھا گیا ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سنائی جانے والی سزائے موت قرآنی احکامات کی روشنی میں درست ہے؟
جبکہ پانچواں سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف دیے گئے ثبوت اور گواہان کے بیانات ان کو سزا سنانے کے لیے کافی تھے؟
0 notes
discoverislam · 8 months
Text
فہم و فراست، تدبّر و تفکّر کی فضیلت
Tumblr media
خدائے برتر نے انسان کو اپنا خلیفہ بنایا اور پوری کائنات کو محض اسی کے لیے پیدا فرمایا۔ اسی انسان کے اندر ظلمت و نور، خیر و شر، نیکی اور بدی جیسی ایک دوسرے کی مخالف صفات بھی پیدا فرما دیں، اب اگر انسان چاہے تو ان متضاد صفات کے ذریعے تمام مخلوق سے افضل اور برتر ہو سکتا ہے اور اگر وہ چاہے تو تمام تر پستیوں سے بھی گزر جائے۔ اگر خدا کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلتا ہے تو خدا فرماتا ہے، مفہوم: ’’ہم نے بنی آدم کو عزت دی اور انہیں خشکی و سمندر پر چلنے کی اور سفر کی طاقت دی۔‘‘ اسی طرح اگر یہی انسان اپنے اندر قرآن حکیم کی ہدایات اور اس کے احکامات پر عمل کرنے کا نمونہ پیش کرتا ہے تو پھر قرآن میں خدا نے وعدہ فرمایا، مفہوم: ’’اور تم ہی بلند ہو اگر تم مومن ہو جاؤ۔‘‘ لیکن اگر انسان اپنے آپ کو قرآنی چشمہ ہدایت سے محروم رکھے تو پھر قرآن میں باری تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا، مفہوم: ’’ایسے لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں۔‘‘ خداوند کریم کی وہ امانت جس کے اٹھانے سے تمام کائنات عاجز رہی ﷲ جل جلالہ نے اس امانت کو انسان کے سپرد فرمایا، اس امانت کے کچھ تقاضے ہیں اور قرآن کریم انسان سے ان تقاضوں کی تکمیل اور اس کی پیدائش سے لے کر موت تک اس امانت کے بار کو سنبھالنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
اس تمام تر ذمے داری کو ادا کرنے کے لیے انسان تین قوتوں سے کام لیتا ہے اور انہی تین قوتوں کو علماء اخلاق اور حکمائے اسلام نے تمام اچھے اور برے اخلاق و اعمال کا سرچشمہ قرار دیا ہے۔ ان میں پہلی قوت فکر ہے جسے سوچ اور علم کی طاقت کہہ سکتے ہیں۔ دوسری غصہ کی طاقت۔ اور تیسری خواہشات کی طاقت۔ اب اگر ان تینوں قوتوں کو اعتدال میں رکھا جائے تو انسان کام یاب ہو جاتا ہے ورنہ دنیا و آخرت دونوں میں ناکام رہتا ہے۔ سوچنے کی قوت کو استعمال کرنے اور اسے اعتدال میں رکھنے کے لیے قرآن حکیم کی تعلیمات میں تدبر کا حکم ملتا ہے۔ تدبر کا لفظی معنی غور و فکر کرنا، دور اندیشی اور سوچ سمجھ کر کوئی کام کرنا۔ انسان تدبر سے کام لینے کی اہمیت سے بہ خوبی واقف ہوتا ہے لیکن دو چیزیں تدبر اختیار کرنے سے روکتی ہیں، ایک غصہ دوسرے جلد بازی۔ جس طرح اسلام نے باقی تمام قوتوں کے لیے اعتدال کا حکم دیا ہے اسی طرح غصے کے بارے میں بھی اعتدال اختیار کرنے کا حکم فرمایا۔ یعنی نہ اس کا استعمال بے جا کیا جائے اور نہ ہی بالکل کمی کر دی جائے۔
Tumblr media
اگر غصے کی کیفیت اور اس کی قوت کو بالکل استعمال نہ کیا جائے تو یہ کیفیت بزدلی کی حدود میں داخل ہو جاتی ہے۔ اور اس کیفیت سے حضور اکرم ﷺ نے بھی پناہ مانگتے ہوئے دعا فرمائی، مفہوم: ’’اے ﷲ! مجھے بزدلی سے بچا۔‘‘ لیکن اگر غصہ کا استعمال ہر جگہ کیا جائے تو پھر ایک انسان اچھے بھلے معاشرہ میں بے چینی پیدا کر دیتا ہے اور اہل معاشرہ کی زندگی سے سکون رخصت ہو جاتا ہے۔ لہٰذا انسان کو یہ کام کرنے سے پہلے خصوصاً غصہ کے وقت میں تدبر یعنی غور و فکر اور سوچ سمجھ سے کام لینا چاہیے۔ دوسری چیز جو انسان کو تدبر اختیار کرنے نہیں دیتی وہ جلد بازی ہے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’کاموں کی متانت، اطمینان اور سوچ سمجھ کر انجام دینا ﷲ کی طرف سے ہوتا ہے اور جلد بازی کرنا شیطان کے اثر سے ہوتا ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ ہر ذمہ داری کو اطمینان سے انجام دینے کی عادت اچھی ہے اس کے برعکس جلد بازی ایک بری عادت ہے اس میں شیطان کا دخل ہوتا ہے۔ 
حضور ﷺ کے ارشاد کے مطابق بردباری اور غور و فکر کے بعد کام کرنا ﷲ کو بہت پسند ہے۔ چناں چہ جب قبیلہ عبدالقیس کا وفد حضور ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضری کے لیے مدینہ منورہ پہنچا، چوں کہ یہ لوگ کافی دور سے آئے تھے اس لیے گرد و غبار میں اٹے پڑے تھے جب یہ لوگ سواریوں سے اترے بغیر نہائے دھوئے، نہ اپنا سامان قرینے سے رکھا نہ سواریوں کو اچھی طرح باندھا، فوراً جلدی سے حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو گئے لیکن اس وفد کے سربراہ جن کا نام منذر بن عائذ تھا انہوں نے کسی قسم کی جلد بازی نہ کی بلکہ اطمینان سے اترے سامان کو قرینے سے ر کھا، سواریوں کو دانہ پانی دیا، پھر نہا دھو کر صاف ستھرے ہو کر وقار کے ساتھ حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضور ﷺ نے وفد کے سربراہ منذر بن عائذ کو مخاطب کرتے ہوئے اس کی تعریف کی اور فرمایا: ’’بے شک! تمہارے اندر دو خوبیاں پائی جاتی ہیں جو ﷲ کو بہت پسند ہیں۔ ان میں سے ایک صفت بردباری اور دوسری صفت ٹھہر ٹھہر کر غور و فکر کر کے کام کرنے کی ہے۔‘‘ اور یہ ایک حقیقت ہے کہ جب انسان ہر کام سوچ و بچار کے بعد تحمل سے کرتا ہے تو وہ شخص اکثر مکمل کام کرتا ہے اور بہت کم نقصان اٹھاتا ہے۔
جب کہ بغیر سوچے سمجھے جلد بازی سے کام کرنے والے ایک عجیب قسم کے ذہنی خلجان کے ساتھ کام کرتے ہیں اور اکثر نامکمل اور ناقص کام کرتے ہیں۔ لہٰذا اسلامی احکام کے مطابق مسلمانوں کو تدبر یعنی غور و فکر سے کام لینا چاہیے اور مومن کی شان بھی یہی ہے۔ حضور اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں، مفہوم: ’’مومن کو ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جا سکتا۔‘‘ (اس لیے کہ مومن ہر کام غور و فکر اور تدبر سے کرتا ہے) یہ ارشاد آنحضور ﷺ نے اس وقت فرمایا جب کفار کا ایک شاعر ابُوعزہ مسلمانوں کی بہت زیادہ ہجو کیا کرتا تھا۔ کفار اور مشرکین کو مسلمانوں کے خلاف اکساتا اور بھڑکاتا رہتا۔ جنگ بدر میں جب یہ شاعر گرفتار ہوا تو حضور ﷺ کے سامنے اپنی تنگ دستی اور اپنے بچوں کا رونا روتا رہا، آپؐ نے ترس کھا کر فدیہ لیے بغیر اسے رہا فرما دیا، اس نے وعدہ کیا کہ اگر اسے چھوڑ دیا جائے تو آئندہ مسلمانوں کے خلاف ایسی حرکات نہیں کرے گا لیکن یہ کم ظرف شخص رہائی پانے کے بعد اپنے قبیلہ میں جا کر دوبارہ مشرکین کو مسلمانوں کے خلاف ابھارنے لگا۔ غزوہ احد میں دوبارہ گرفتار ہو گیا۔ اب پھر وہی مگر مچھ کے آنسو بہانے شروع کر دیے، رحم کی اپیلیں کرنے لگا لیکن حضور ﷺ نے اس کے قتل کا حکم صادر فرمایا اور ساتھ ہی آپؐ نے یہ بھی فرمایا کہ مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جا سکتا۔ اس سے یہ بات بہ خوبی سمجھ میں آگئی کہ ایک عمل کرنے سے اگر کوئی نقصان ہو تو دوسری دفعہ وہ عمل نہیں کرنا چاہیے۔
ایک مرتبہ ایک شخص جناب رسول کریم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کی کہ مجھے نصیحت فرمائیے۔ آپؐ نے فرمایا: ’’اپنے کام کو تدبر اور تدبیر سے کیا کرو اگر کام کا انجام اچھا نظر آئے تو اسے کرو اور اگر انجام میں خرابی اور گم راہی نظر آئے تو اسے چھوڑ دو۔‘‘ قرآن حکیم میں ﷲ رب العزت نے جا بہ جا تدبر کی ترغیب دی اور قرآن میں غور و فکر کرنے کی ہدایت فرمائی۔ سورۂ نساء میں ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’یہ لوگ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے۔ اگر یہ خدا کے علاوہ کسی اور کا کلام ہوتا تو اس میں بہت سا اختلاف ہوتا۔‘‘ پھر ﷲ تعالیٰ سورۂ محمد میں ارشاد فرماتے ہیں، مفہوم: ’’یہ لوگ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے یا ان کے دلوں میں قفل لگے ہوئے ہیں۔‘‘ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس میں چند چیزیں قابل توجہ ہیں ایک یہ کہ ﷲ تعالیٰ نے فرمایا: وہ غور کیوں نہیں کرتے، یہ نہیں فرمایا کہ وہ کیوں نہیں پڑھتے۔ اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ قرآن کے تمام مضامین میں بالکل اختلاف نہیں بہ شرطے کہ گہری نظر سے غور و فکر کے ساتھ قرآن پڑھا جائے۔ اور قرآن کا اچھی طرح سمجھنا تدبر ہی سے ہو سکتا ہے بغیر سوچے سمجھے پڑھنے سے یہ چیز حاصل نہ ہو گی۔
دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ قرآن کا مطالبہ ہے کہ ہر انسان اس کے مطالب اور مفہوم میں غور کرے۔ تمام علوم کی مہارت رکھنے والے علماء جب قرآن میں تدبر کریں گے تو ہر ایک آیت سے سیکڑوں مسائل کا حل تلاش کر کے امت مسلمہ کے سامنے پیش فرمائیں گے۔ اور عام آدمی اگر قرآن حکیم کا ترجمہ اور تفسیر اپنی زبان میں پڑھ کر غور و فکر اور تدبر کرے گا تو اسے ﷲ تعالیٰ کی عظمت و محبت اور آخرت کی فکر پیدا ہو گی۔ البتہ عام آدمی کو غلط فہمی اور مغالطے سے بچنے کے لیے بہتر یہ ہے کہ کسی عالم سے قرآن کو سبقاً سبقاً تفسیر کے ساتھ پڑ ھ لیں۔ اگر یہ نہ ہو سکے تو کوئی مستند اور معتبر تفسیر کا مطالعہ کر لیں اور جہاں کوئی بات سمجھ میں نہ آئے یا شبہ پیدا ہو وہاں اپنی رائے سے فیصلہ نہ کریں بلکہ ماہر علماء سے رجوع کیا جائے۔ اس لیے کہ مومنین کی شان قرآن حکیم میں یہ بیان ہوئی، مفہوم: ’’اور جب ان کو ان کے پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو ان پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گزر جاتے۔‘‘ یعنی مومن کی شان یہ ہے کہ وہ تدبر اور غور و فکر سے کام لے کر احکام اسلامی کو ادا کرے۔ ﷲ رب العزت ہمیں قرآن حکیم کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی زندگی کے ہر مرحلے میں سوچ بچار، غور و فکر اور تدبر سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی  
0 notes
asliahlesunnet · 5 months
Photo
Tumblr media
آیت﴿ یَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ ﴾میں نر یا مادہ کے متعلق کوئی تصریح نہیں سوال ۱۵ : آج کل ڈاکٹروں کو معلوم ہو جاتا ہے کہ ماں کے پیٹ میں بچہ لڑکا ہے یا لڑکی جب کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ﴾ (لقمان: ۳۴) ’’اور وہی (حاملہ کے) پیٹ کی چیزوں کو جانتا ہے (کہ نر ہے یا مادہ)۔‘‘ چنانچہ تفسیر ابن جریر میں امام مجاہد سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ پوچھا کہ اس کی بیوی کیا جنے گی اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ۔ امام قتادہ رحمہ اللہ سے بھی اسی طرح مروی ہے؟ ان میں تطبیق کیسے ہوگی، نیز یہ فرمائیں کہ ارشاد باری تعالیٰ ﴿مَا فِی الْاَرْحَامِ﴾ کے عموم کا مخصص کیا ہے؟ جواب :اس مسئلے کے بارے میں گفتگو سے قبل میں اس بات کو بیان کر دینا ضروری سمجھتا ہوں کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ قرآن کریم کی صراحت امر واقع سے متعارض ہو اور اگر کوئی امر واقع بظاہر قرآن مجید کے خلاف ہو تو امر واقع محض دعویٰ ہوگا جس کی کوئی حقیقت نہیں یا قرآن مجید کا تعارض صریح نہیں ہوگا کیونکہ قرآن مجید کی صراحت اور حقیقت واقع دو قطعی امر ہیں اور دو قطعی چیزوں میں کبھی بھی تعارض نہیں ہو سکتا۔ اس وضاحت کے بعد ہم یہ کہیں گے کہ بیان کیا جاتا ہے کہ اطباء دقیق آلات کے استعمال سے حاملہ کے پیٹ کی چیزوں کو معلوم کرنے لگے ہیں کہ وہ نر ہے یا مادہ۔ اگر یہ بات باطل ہے تو پھر اس کے بارے میں گفتگو کی ضرورت ہی نہیں اور اگر یہ بات صحیح ہے تو پھر بھی آیت قرآنی کے خلاف نہیں ہے کیونکہ آیت قرآنی ایک غیبی امر پر دلالت کرتی ہے، جو آیت میں مذکور پانچ باتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے علم سے متعلق ہے اور جنین سے متعلق غیبی امور کہ ماں کے پیٹ میں اس کی مدت کی مقدار کتنی ہوگی، اس کی زندگی، اس کے عمل اور رزق کی مقدار کتنی ہوگی، شقاوت اور سعادت کے اعتبار سے اس کی کیا کیفیت ہوگی اور یہ نر ہوگا یا مادہ۔ یہ تمام امور تخلیق سے قبل غیبی ہیں، جب کہ تخلیق کے بعد تو یہ علم حاضر ہوگیا، البتہ یہ ضرور ہے کہ اس وقت جنین تین اندھیروں میں مستور ہوتا ہے اگر ان اندھیروں کو زائل کر دیا جائے تو اس کا معاملہ واضح ہو جاتا ہے اور یہ بات کوئی بعید نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایسی قوی شعاعیں پیدا کر رکھی ہیں جو ان اندھیروں کو پھاڑ دیتی ہیں اور یہ بات واضح ہے کہ جنین نر ہے یا مادہ اور آیت کریمہ میں نر یا مادہ کے علم کے بارے میں کوئی تصریح نہیں، اسی طرح سنت میں بھی ایسی کوئی تصریح موجود نہیں ہے کہ اس علم سے مراد نر یا مادہ کا علم ہے۔ سائل نے ابن جریر کے حوالے سے امام مجاہد رحمہ اللہ کی جو یہ روایت ذکر کی ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ پوچھا کہ اس کی بیوی کیا جنے گی؟ تو اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہے، یہ روایت منقطع ہے کیونکہ امام مجاہد رحمہ اللہ تابعین میں سے ہیں۔ امام قتادہ رحمہ اللہ نے جو تفسیر بیان کی ہے تو ممکن ہے کہ اسے اس بات پر محمول کیا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے علم کے اختصاص کا تعلق تخلیق سے پہلے کا ہے اور تخلیق کے بعد اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں دوسروں کو بھی معلوم کرا دیتا ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے سورۂ لقمان کی آیت کی تفسیر میں لکھا ہے: ’’اسی طرح اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ آئندہ ان ارحام سے کیا کچھ پیدا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، لیکن جب جنین کے بارے میں وہ حکم دے دیتا ہے کہ یہ نر ہے یا مادہ، بدبخت ہے یا خوش بخت تو وہ یہ باتیں اس جنین کے ساتھ موکل فرشتوں کو اور اپنی مخلوق میں سے جسے چاہے معلوم کروا دیتا ہے۔‘‘ آپ نے جو یہ پوچھا ہے کہ ارشاد باری تعالیٰ: ﴿مَا فِی الْاَرْحَامِ﴾ میں عموم کا مخصص کیا ہے، تو ہم عرض کریں گے کہ اگر آیت تخلیق کے بعد نر یا مادہ کو بیان کرتی ہے، تو مخصص انسانی حس اور امر واقع ہیں۔ علمائے اصول نے بیان کیا ہے کہ کتاب وسنت کے عموم کے مخصصات نص یا اجماع یا قیاس یا عقل ہیں، علمائے اصول کا کلام اس بارے میں معروف ہے۔ اگر آیت کا تعلق تخلیق سے قبل کی حالت سے ہے، تو پھر یہ اس بات کے معارض نہیں ہے جو جنین کے نر یا مادہ کے معلوم ہو جانے ک�� بارے میں بیان کیا جاتا ہے۔ بحمدللہ امر واقع کے اعتبار سے نہ کوئی ایسی چیز موجود ہے اور نہ کبھی موجود ہوگی جو قرآن کریم کی صراحت کے خلاف ہو۔ دشمنانِ اسلام نے قرآن کریم پر طعن وتشنیع کرتے ہوئے، ایسے امور کی نشان دہی کی ہے جو قران کریم کے ساتھ ظاہراً متعارض ہیں، تو اس کی وجہ یا تو کتاب اللہ کے بارے میں ان کے فہم کا قصور ہے یا ان کی نیت میں خرابی ہے۔ جہاں تک اہل دین و علم کا تعلق ہے تو وہ بحث و تحقیق کے بعد اس حقیقت تک پہنچ گئے ہیں، جس کے سامنے ان لوگوں کے تمام شکوک وشبہات ختم ہو جاتے ہیں۔ وللّٰه الحمد والمنۃ۔ اس مسئلے میں کچھ لوگ افراط اور تفریط میں مبتلا ہیں اور کچھ معتدل ہیں۔ کچھ لوگوں نے قرآن مجید کے ظاہر کو لے لیا ہے، جو صریح نہیں ہے اور پھر انہوں نے اس کے خلاف ہر واقعی اور یقینی امر کی مخالفت کی ہے اور اس طرح انہوں نے اپنے قصور فہم اور کوتاہی کی وجہ سے اپنے آپ کو مورد الزام قرار دے لیا ہے یا پھر قرآن کریم پر اعتراض کا باعث بنے ہیں جو ان کی نظر میں یقینی اور امر واقع کے خلاف ہے۔ کچھ لوگوں نے اس چیز سے اعراض کیا ہے جس پر قرآن کریم کی دلالت ہے اور انہوں نے محض مادی امور کو اختیار کر لیا ہے اور اس طرح یہ ملحد بن گئے ہیں۔ معتدل وہ لوگ ہیں جنہوں نے قرآن کریم کی دلالت کو لیا ہے اور امر واقع کے ساتھ اس کی تصدیق کی ہے اور جان لیا ہے کہ قرآن کریم کی تصریح اور امر واقع دونوں ہی برحق ہیں اور یہ ممکن ہی نہیں کہ تصریح قرآن کریم اس امر معلوم کے مخالف ہو جسے آنکھوں سے مشاہدہ کیا جا رہا ہو، گویا انہوں نے منقول اور معقول دونوں پر عمل کرنے کی کوشش کی ہے اور اس طرح انہوں نے اپنے دین اور عقل کو بچا لیا اور اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی اس حق کی طرف راہنمائی فرما دی جس میں لوگوں نے اختلاف کیا تھا بلاشبہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے صراط مستقیم کی طرف ہدایت عطا فرما دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہمارے مومن بھائیوں کو ہدایت کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ہدایت کرنے والے، ہدایت یافتہ اور اصلاح وتجدید کی دعوت دینے والا مصلح ونیک قائد بناکر سرخروئی عطاء فرمائے۔ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلاَّ بِاللّٰہِ، عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَاِلَیْہِ اُنِیْبُ۔ فتاوی ارکان اسلام ( ج ۱ ص ۴۹، ۵۰، ۵۱ ) #FAI00015 ID: FAI00015 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
apnabannu · 3 months
Text
راہل گاندھی نے پارلیمان میں اپنی پہلی تقریر میں پیغمبر اسلام کا ذکر اور قرآنی آیت کا حوالہ کیوں دیا؟
http://dlvr.it/T93XhD
0 notes
curioushats · 4 months
Text
خاندان
خاندان پر احادیث اور قرآنی آیات والے پوسٹرز ڈاؤن لوڈ کریں۔ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے، تصویر کو دیر تک دبائیں اور”تصویر ڈاؤن لوڈ کریں” کو منتخب کریں۔
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
nuktaguidance · 6 months
Link
0 notes