Tumgik
#ٹیلی کام سیکٹر
emergingpakistan · 9 months
Text
برآمدات بڑھانے میں آئی ٹی سیکٹر کی اہمیت
Tumblr media
ملک کو درپیش معاشی بحران سے نکالنے کا واحد حل یہ ہے کہ برآمدات بڑھائی جائیں۔ اس کیلئے جہاں برآمدات میں سب سے زیادہ حصہ ڈالنے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش مشکلات ختم کرنے کی ضرورت ہے وہیں برآمدات میں فوری اضافے کیلئے دیگر شعبوں کی استعداد کار کو بڑھانا بھی ضروری ہے۔ اس حوالے سے آئی ٹی سیکٹر نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس شعبے میں برآمدات بڑھانے کے لامحدود مواقع موجود ہیں جبکہ اس کیلئے ٹیکسٹائل انڈسٹری یا دیگر پیداواری شعبوں کی طرح بہت زیادہ سرمایہ کاری کی بھی ضرورت نہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی آئی ٹی کمپنیاں اور فری لانسرز پہلے ہی بغیر کسی بہت بڑی حکومتی مدد یا تعاون کے عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔ تاہم اب یہ ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے کہ اس شعبے کو باقاعدہ ایک انڈسٹری کا درجہ دے کر اس کیلئے درکار "ایکو سسٹم " کو بہتر بنایا جائے۔ اس حوالے سے خوش آئند بات یہ ہے کہ اس وقت نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قلمدان ڈاکٹر عمر سیف کے پاس ہے جونہ صرف اس شعبے کے پوٹینشل سے آگاہ ہیں بلکہ انہیں اس سیکٹر کو درپیش مسائل کا بھی پوری طرح سےادراک ہے۔ انہوں نے وزارت کا چارج سنبھالنے کے بعد اس سیکٹر کی ترقی کیلئے مختصر عرصے میں گرانقدار اقدامات کئے ہیں۔ 
حال ہی میں انہوں نے حکومت پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے ہیں جس سے پاکستان کی آئی ٹی کمپنیوں اور سٹارٹ اپس میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ اس ایم او یو کا مقصد مشترکہ منصوبوں، تربیتی پروگراموں اور جدید ٹیکنالوجیز کیلئے انوویشن سینٹرز، سینٹرز آف ایکسیلینس اور یونیورسٹی برانچوں کے ذریعے تحقیق اور جدت کو بڑھانا ہے۔ علاوہ ازیں دونوں ممالک اپنے فائبر آپٹک نیٹ ورکس، ڈیٹا سینٹرز اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے رابطے کو بڑھا کر اپنے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بھی بہتر بنائیں گے۔ اس مفاہمتی یادداشت کے تحت پاکستان اور سعودی عرب ای گورننس، سمارٹ انفراسٹرکچر، ای ہیلتھ، ای ایجوکیشن اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسا کہ آرٹیفشل انٹیلجنس، روبوٹکس، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، ای گیمنگ اور بلاک چین میں بھی تعاون کے راستے کھل گئے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات تقریباً دوگنا ہو چکی ہیں۔ تاہم گزشتہ چند سال کے اعدادو شمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس شعبے کی ترقی کی شرح میں تسلسل نہیں ہے۔ 
Tumblr media
اس کی بڑی وجہ عالمی سیاسی و معاشی حالات اور پاکستانی حکومتوں کی پالیسیاں ہیں جو آئی ٹی کمپنیوں اور فری لانسرز کے کام کرنے کے ماحول اور مالیاتی معاملات کو براہ راست متاثر کرتی ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اگر پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو درپیش بنیادی مسائل حل ہو جائیں تو مختصر عرصےمیں آئی ٹی ایکسپورٹس کو ڈھائی ارب ڈالر سالانہ سے بڑھا کر 15 سے 20 ارب ڈالر سالانہ تک لیجایا جا سکتا ہے۔ آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی کیلئے جدید آئی ٹی پارکس اور انکیوبیشن سینٹرز کے قیام کے ساتھ ساتھ ٹیلی کام سروسز کی خدمات میں بہتری اور انٹرنیٹ بینڈوتھ میں اضافہ انتہائی ضروری ہے۔ غیر ملکی آئی ٹی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر راغب کرنے کیلئے جدید تقاضوں اور عالمی معیار کے مطابق ہنر مند افرادی قوت کی تیاری اور بنیادی ڈھانچے کی مسلسل ترقی اور بجلی کی بلاتعطل فراہمی میں بہتری بھی ناگزیر ہے۔ علاوہ ازیں اس شعبے میں پائیدار ترقی کیلئے ضروری ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم دینے والے اداروں کو بین الاقوامی سرٹیفیکیشن کے ساتھ منسلک کیا جائے تاکہ پاکستان میں ٹیکنالوجی پر مبنی مضامین اور خصوصی آئی ٹی مہارت میں اضافہ کیا جا سکے۔ 
اس کے ساتھ ساتھ طویل المدت بنیادوں پر آئی ٹی سیکٹر کو ترقی کے سفر پر گامزن رکھنے کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ سکولوں کی سطح پر طلبہ کو اس اہم شعبے سے روشناس کروایا جائے۔ اس طرح ہمارے پاس نئی نسل کی شکل میں کم عمری سے ہی مضبوط بنیادوں پر استوار افرادی قوت مستقبل کیلئے درکار ٹیلنٹ کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے تیار ہو گی۔ پاکستان کے جغرافیائی حالات اور سماجی روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی ٹی کا شعبہ خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اگر طالبات کی ابتدائی کلاسز سے ہی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو فوکس کر کے تعلیم وتربیت کی جائے تو مستقبل میں پاکستان کے پاس نہ صرف بہترین آئی ٹی ماہرین کی ایک بڑی کھیپ تیار ہو سکتی ہے بلکہ بہت سی خواتین گھر بیٹھے ہی باعزت روزگار کما کر ملک کی ترقی کے ساتھ ساتھ اپنے گھرانوں کا معیار زندگی بہتر بنانے میں بھی اہم کر دار ادا کر سکیں گی۔ اس طرح نہ صرف اس انڈسٹری میں خواتین کی شمولیت میں اضافہ ہو گا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے سافٹ امیج میں بھی بہتری آئے گی۔ 
حکومت کو چاہیے کہ اس سلسلے میں لڑکیوں کیلئے "STEM" تعلیم کی حوصلہ افزائی کرے اور خواتین پر مبنی ٹیک پروگرامز کو ترجیحی بنیادوں پر مالی وسائل فراہم کئے جائیں تاکہ آئی ٹی سیکٹر میں خواتین ورک فورس کی نمائندگی میں اضافہ کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ آئی ٹی کمپنیوں کو صنفی شمولیت کی پالیسیوں، محفوظ نقل و حمل، ڈے کیئر اور پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع بہتر بنا کر اس شعبے میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ اس وقت عالمی سطح پر پاکستان ایک جدید ترین آئی ٹی اور ڈیجیٹل خدمات کی فراہمی کے مرکز کے طور پر اپنی ساکھ کو مستحکم کر رہا ہے۔ اس لئے اگر حکومت اس شعبے کے بنیادی ڈھانچے، تعلیم، اور پالیسی سپورٹ پر توجہ مرکوز کرے تو اس شعبے کی عالمی مسابقت کی صلاحیت اور استعداد کو بہتر بنا کر پاکستان کو معاشی طور پر خودمختار بنانے کی جانب اہم پیشرفت کی جا سکتی ہے۔
کاشف اشفاق 
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
urduchronicle · 10 months
Text
پی ٹی سی ایل نے ٹیلی نار کے 100 فیصد شیئرز خرید لیے
ٹیلی کام سیکٹر کے ایک بڑے استحکام میں، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے ٹیلی نار پاکستان (پرائیویٹ) لمیٹڈ (ٹی پی ایل) کے شیئر ہولڈرز کے ساتھ 108 ارب روپے میں 100 فیصد شیئرز کے حصول کے لیے شیئر پرچیز ایگریمنٹ (SPA) کیا ہے۔ $385 ملین)۔ پی ٹی سی ایل نے جمعرات کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو اپنے نوٹس میں اس پیشرفت کو شیئر کیا، جس میں ملک میں ٹیلی نار پاکستان کے مستقبل کے بارے میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
irtibaat · 2 years
Text
وزارت آئی ٹی نے متنبہ کیا ہے کہ ٹیکس کے حل نہ ہونے والے مسائل آئی ٹی کی برآمدات کو مزید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
وزارت آئی ٹی نے متنبہ کیا ہے کہ ٹیکس کے حل نہ ہونے والے مسائل آئی ٹی کی برآمدات کو مزید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن (MoITT) نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ متفقہ مراعات پر عمل درآمد نہ کرنے، پالیسیوں میں مستقل مزاجی کے ساتھ ساتھ ٹیکس اور بینکوں سے متعلق مسائل کو حل نہ کرنے کے اقدام ٹیلی کام سیکٹر کی برآمدات میں مزید کمی واقع ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کے ڈیجیٹل وژن سے سمجھوتہ کرنے کے مترادف سکتے ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ آئی ٹی اور اس سے متعلقہ سروسز (IT-enabled…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
ٹیلی فونیکا نے پورٹ فولیو کو فروغ دینے کے لیے اسرائیل کی ہائی ٹیک کی طرف رجوع کیا | ایکسپریس ٹریبیون
ٹیلی فونیکا نے پورٹ فولیو کو فروغ دینے کے لیے اسرائیل کی ہائی ٹیک کی طرف رجوع کیا | ایکسپریس ٹریبیون
یروشلم: اسپین کی ٹیلی فونیکا، یورپ کی تیسری سب سے بڑی ٹیلی کام کمپنی، اس سال اسرائیل کے ہائی ٹیک سیکٹر میں سرمایہ کاری کو بڑھانا چاہتی ہے، بشمول ای-ہیلتھ اور صارفین کو درپیش دیگر کاروبار، ایک سینئر اہلکار نے بتایا۔ Luisa Rubio، جو Telefonica کی اختراعی شاخ WayraX کی سربراہ ہے، پہلے ہی اسرائیل میں ایک سرمایہ کاری کر چکی ہے – Upword، جو مصنوعی ذہانت (AI) کا استعمال کرتے ہوئے نوٹوں سے تیز، زیادہ…
View On WordPress
0 notes
maqsoodyamani · 3 years
Text
ایئرٹیل کے صارفین کو دھچکا. پری پیڈ ٹیرف میں 20 فیصد اضافہ، ڈیٹا ٹاپ اپ پلان بھی مہنگا
ایئرٹیل کے صارفین کو دھچکا. پری پیڈ ٹیرف میں 20 فیصد اضافہ، ڈیٹا ٹاپ اپ پلان بھی مہنگا
ایئرٹیل کے صارفین کو دھچکا. پری پیڈ ٹیرف میں 20 فیصد اضافہ، ڈیٹا ٹاپ اپ پلان بھی مہنگا نئی دہلی،22؍ نومبر (آئی این ایس انڈیا) ٹیلی کام سیکٹر کی بڑی کمپنی بھارتی ایئرٹیل کے سبسکرائبرز کو اب پری پیڈ پلانز کے لیے زیادہ ادائیگی کرنی ہوگی۔ کمپنی نے پری پیڈ ٹیرف کی شرح میں اضافہ کیا ہے۔ معلومات کے مطابق کمپنی نے پری پیڈ ٹیرف میں 20 فیصد اضافہ کیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بہتر مالیاتی کاروباری…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 3 years
Text
ایل این جی سمیت مختلف شعبوں میں 205 ارب  کی بے قاعدگیاں
ایل این جی سمیت مختلف شعبوں میں 205 ارب  کی بے قاعدگیاں
 آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال 2019-20 کے دوران لیکوڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی درآمد میں مس مینجمنٹ، مہنگی ایل این جی کی خریداری سمیت پٹرولیم سیکٹر،ٹیلی کام سیکٹر،این ایچ اے، پی ڈبلیو ڈی اسٹیٹ آفس اور اوگرا سمیت دیگر اداروں میں205 ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف کیا ہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان آفس نے پٹرولیم سیکٹر، ٹیلی کام سیکٹر،این ایچ اے،سی ڈی اے،پی ڈبلیو ڈی، اسٹیٹ آفس اور اوگرا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
ایل این جی کی درآمد میں قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان، آڈٹ رپورٹ - اردو نیوز پیڈیا
ایل این جی کی درآمد میں قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان، آڈٹ رپورٹ – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین  اسلام آباد: آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے لیکوڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی درآمد میں قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان کا انکشاف کیا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان آفس نے پٹرولیم سیکٹر، ٹیلی کام سیکٹر،این ایچ اے،سی ڈی اے،پی ڈبلیو ڈی، اسٹیٹ آفس اور اوگرا سمیت دیگر اداروں کا اسپیشل آڈٹ مکمل کرلیا۔ وزیر خزانہ شوکت ترین آج آڈٹ رپورٹ ایوان میں پیش کریں گے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
joblistan · 3 years
Link
Tumblr media
 ملازمت کے مواقع
چارٹرڈ اکا ونٹس کی خدمات کام
اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کو اپنے پہل کافی، کراچی میں تعیناتی کے لیے درج ذیل معیار ایت پر پورا اترنے اور نتائج برآمد کرنے
کی اہلیت رکھنے والے پر فیشن کی بطور چارٹرڈ اکاونٹس دوسالہ مدت کے لیے مزید قابل توسیع معاہد ہ جاتی بنیاد پر خدمات درکار ہیں۔
نمبر شار عہدے کا عنوان کم از کم قابلیت اور تجربی
کرداراور و مرواریاں
ونتوب امیدوار براہ راست CFO/ڈویژنل ہیڈ(F&A) کو جواب دہ ہوگا۔
وانیل ویشل رپورٹنگ اسٹینڈرڈز (IFRS) اور انٹرنیشنل کا لنگ اسٹینڈرڈز
چارٹرڈ اکا ونٹ
چارٹرڈ اکاونٹ (As) (CA) کا اطلاق
1 (کنٹریکٹ پر)
کم ازکم دو (02) سالہ | انشورنس قوانین کے مطابق اکاؤنٹس کی تیاری
پوسٹ کوالیفکیشن تجرہے .انس کی نالیڈریشن
کے ساتھ ترجیا انشورنس SECP، ٹیچوٹری آڈیٹرز اور سرکاری آڈیٹرز وغیرہ کے ساتھ رابطہ
آسامیوں کی تعداد 2 سیکٹر میں
و فنانشل پلانگ ، فورکاسٹنگ اور کٹس کی کارروائی کاظم نت
(میرٹ)
کمپنی ایکٹ 2017 اور انشورنس آرڈینس 2000 کاعلم
عمر کی زیادہ سے زیا ووحد
-کرنیکس اورسیز ٹیکس گوشوارے جمع کرانا، ان کی باریکی اور سروس ٹیکس کے معاملے
45 سال
سنبھالنا
. لیکن قوانین کا تیل اور کسی کام منسلٹنٹس اوروک وغیرہ کے ساتھ رابطہ
و ود ہولڈنگ ٹیکس گوشوارے جمع کرانا
نوٹ:
• مطلوبہ قابلیت ، عمر اور تجربے کے حامل امید وار عہدے کے لیے درخواست جمع کرا سکتے ہیں۔
. امیدوارکوالیفائیڈ اور ICAP کی طرف سے تسلیم شدہ چارٹرڈ اکاونٹس ہوں۔
• سرف شارٹ لسٹ کیے گئے امیدوار ڈیٹا انٹرویو کے لیے طلب کیے جائیں گے ۔ کوئی ٹی اے ڈی اے قابل قبول نہیں ہے۔
• سرکاری ملازمین اپنے اصل مکے سے این اوی حاصل کرنے کے بعد تھرو پر اپیل درخواست جمع کراسکتے ہیں۔
• کارپوریشن کوئی وجہ ظاہر کیے بغیر کسی در خواست کو قبول مستردکرنے اور ریکروٹمنٹ کا مل ملتوی کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
منتخب امیدواروں کو مارکیٹ پنی سیلری ساتھ پیش کیا جائے گا۔
درخواست جمع کرانے کا طریقہ:
و براہ کرم اسٹیٹ لائف انشورنس ویب سائٹ (www.statelife.com.pk) سے درخواست فارم ڈاؤن لوڈ کریں۔
• باضابطہ پر شده درخواست فارم اس اشتہار کی اشاعت کے 15 دن کے اندر کور پیر رجسٹر ڈ پوسٹ کے ذریع اسٹیٹ لائف ، پرنیل آفس سیکنڈ فلور ، بلڈنگ
نمبر 9،ڈاکٹر ضیا الدین احمد روڈ کراچی‘‘ کو بجھوادیں۔
• براہ کرم اٹھانے کے دائیں اوپری کونے پر عہدے کا عنوان ( مطلو بہ پوسٹ ) کی نشان دہی کر یں۔
• نامکمل، بعد از تاریخ موصول ہونے والی درخواستوں پرغورنہیں کیا جائے گا۔
ہم مساوی مواقع فراہم کرنے والے آج ہیں۔ خواتین امیدواروں کو درخواست جمع کرانے کے لیے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
مزید معلومات کے لیے براہ کرم رابط کریں 99204527-021 ,888-111-111
اسٹیٹ لائف کمرشل بلڈنگ میں دفتر کی جگہ کراۓ ڈویژنل ہیڈ(P&GS)
پر لینے کے لیے برائے مہربانی دیئے گئے
اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان،
پیل آفس سیکنڈ فلور اسٹیٹ لائف بلڈن نمبرو،
سٹیٹ لاتقت ٹیلیفون نمبر: (99204939-021)، اک فی الدین احد روڈ کرایا۔
رنس کارپوریشن آف پاکستان
(021-99204520) پر رابط کریں۔ ٹیلی فون:99204521-021
PISTAN
POLO
ERADICATION
PROGRAMME
PID (K) 83/21
0 notes
globalknock · 4 years
Text
حکومت نے موبائل فون صارفین کو بڑی خوشخبری سنا دی
حکومت نے موبائل فون صارفین کو بڑی خوشخبری سنا دی
اسلام آباد(ویب ڈیسک ) موبائل فون صارفین پر عائد بھاری ٹیکسوں میں کمی کی منظوری دے دی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق کا کہنا ہے کہ وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونی کیشن کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی کابینہ نے ٹیلی کام سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ دینے ، ٹیلی کام سیکٹر اور موبائل فون صارفین پر عائد مختلف بھاری ٹیکسوں میں بتدریج کمی کرنے کی متفقہ طور پر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
مارچ میں ایف ڈی آئی کا بہاؤ منفی ہو گیا | ایکسپریس ٹریبیون
مارچ میں ایف ڈی آئی کا بہاؤ منفی ہو گیا | ایکسپریس ٹریبیون
کراچی: پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں (MNCs) نے مارچ میں کچھ سرمایہ کاری بنیادی طور پر ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر سے نکال لی کیونکہ ٹیلی کام کمپنیوں نے، جن کے صدر دفتر چین اور ناروے میں ہیں، اسلام آباد سے اپنی بنیادی کمپنیوں کو کچھ ادائیگیاں کیں۔ الفا بیٹا کور (اے بی سی) کے سی ای او خرم شہزاد نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ، پاکستان میں معیشت کے متعدد شعبوں میں کام کرنے والی زیادہ تر…
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 6 years
Text
پاکستان میں رمضان کے دوران فلاحی کاموں کا نیا ریکارڈ متوقع
ملک میں حکومت کی مدت احسن طریقے سے اختتام پذیر ہونے کے باعث جمہوری عمل کو لاحق خطرات کی قیاس آرائیوں نے دم توڑ دیا، اور اب عوام کی توجہ پوری طرح اپنے مذہبی اور سماجی معاملات کی انجام دہی کی طرف مبذول ہے۔ پاکستانی عوام جو سخاوت میں پیش پیش رہتے ہیں، اس رمضان بھی فلاحی کاموں میں خوب پڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں، رواں سال پاکستانیوں کی جانب سے دیے گئے عطیات ایک سو 73 ارب روپے کی نئی ریکارڈ سطح کو چھونے کے لیے تیار ہیں۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اندازہ گزشتہ برس رفاہی کاموں کی مد میں ایک سو 58 ارب روپے خرچ کرنے کو مد نظر رکھتے ہوئے لگایا گیا، جس میں رواں برس 10 فیصد اضافہ متوقع ہے، تاہم تجارتی معاملات پر گہری نظر رکھنے والے ایک شخص نے اس اندازے کو محدود قرار دیا۔
مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ خیرات جمع کرنے کی مہمات میں کمی دیکھنے کے باوجود خیرات کرنے میں کوئی کمی نہیں آئی، انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں عطیات کی ضرورت یا رمضان کے دوران عطیات جمع کرنے کے رجحان میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ، شدید گرم موسم کے باعث گھر گھر جا کر عطیات جمع کرنے میں کمی آئی ہو گی تاہم ٹیلی وژن پرچلنے والی تشہیری مہمات قابل ذکر ہیں۔ اس ضمن میں بڑی فلاحی تنظیموں کے بینک اکاؤنٹس دیکھنے والے ایک بینک اہلکار کا کہنا تھا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے بھرپوراثرات کو دیکھتے ہوئے فلاحی تنظیموں کی مارکیٹنگ تکنیک میں بھی تبدیلی آئی ہے، جس کے تحت بڑے بڑے بل بورڈ آویزاں کرنے یا مخصوص علاقوں میں ٹیم کے ہمراہ کام کرنے کے بجائے اب اپنا پیغام پھیلانے کے لیے سماجی رابطوں کا پلیٹ فارم استعمال کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے بینکنگ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نصراللہ عابد کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے ملک میں جہاں خدمت خلق ایک قدرتی چیز سمجھی جاتی ہے، وہاں مجموعی ملکی پیداوار کی شرح نمو 5 فیصد ہونے کے باوجود عطیات میں 10 فیصد اضافہ ہونا عین ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلاحی کام مسلمانوں کے مذہب میں شامل ہیں کیوں کہ اسلام مقررہ مالیت کی دولت و جائیداد پر 2.5 فیصد زکوٰۃ ادا کرنے حکم دیتا ہے۔ مارچ 2018 میں اسٹینفورڈ سوشل انوویشن ریویو نے پاکستان میں خدمت خلق کے رجحان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں دیے جانے والے عطیات مجموعی ملکی پیداوار کا ایک فیصد ہیں.
اس حوالے سے پاکستان متمول ممالک کی فہرست میں کھڑا نظر آتا ہے جیسے برطانیہ مجموعی ملکی پیداوار کا ایک اعشاریہ 3 فیصد، کینیڈا ایک اعشاریہ 2 فیصد فلاحی کاموں کی مد میں خرچ کرتا ہے۔ جبکہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان میں فلاحی کاموں کی مد میں خرچ کی جانے والی رقم دو گنا سے بھی زائد ہے۔ اس حوالے سے ایک ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ حالانکہ یہ امداد ذاتی سطح پر دی جاتی ہے، لیکن اس سے ایسے افراد کو فائدہ پہنچتا ہے جو معاشرتی ناہمواریوں کے باعث نظر انداز ہو جاتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات سے قطع نظر کہ عوام کی جانب سے رفاہی کاموں کا یہ سلسلہ وسیع پیمانے پر کیا جاتا ہے، حکومت اس میں مداخلت سے گریز کرتی ہے۔
بشکریہ روزنامہ ڈان اردو  
1 note · View note
googlynewstv · 3 years
Text
ٹیلی کام کمپنیوں نے 5 منٹ سے زائد کی کالز پر ڈیوٹی مسترد کردی
ٹیلی کام کمپنیوں نے 5 منٹ سے زائد کی کالز پر ڈیوٹی مسترد کردی
4 کمپنیوں اور پی ٹی سی ایل نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ کالز پر ہر 5 منٹ بعد مجوزہ 0.75 پیسے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) پر تکنیکی لحاظ سے عملدرآمد مشکل ہے اور اس سے ٹیلی کام سیکٹر کے سروس ماڈل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ پی ٹی سی ایل اور چاروں موبائل کمپنیوں جاز، ٹیلی نار، یوفون اور زونگ 4 جی نے وزیر خزانہ شوکت ترین اور وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق کے نام ایک خط میں ‘فنانس بل 2021’ میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 4 years
Text
2020؛ ٹیلی کام سیکٹر نے 278 ارب خزانے میں جمع کرائے، پی ٹی اے - اردو نیوز پیڈیا
2020؛ ٹیلی کام سیکٹر نے 278 ارب خزانے میں جمع کرائے، پی ٹی اے – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین  اسلام آباد: ملک کے ٹیلی کام سیکٹر کی جانب سے سال 2020 کے دوران کل 278 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے۔ پی ٹی اے کی جانب سے جاری سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹیلی کمیونی کیشن کا شعبہ پاکستانی معیشت میں نمایاں طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے، رپورٹ کے مطابق اگرچہ امسال کورونا کی وجہ سے قومی معیشت کافی دبائو کا شکار رہی، باوجود اس کے قومی خزانے میں اس شعبے کی شراکت میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
joblistan · 3 years
Link
Tumblr media
 PakRe
حکومت پاکستان
منسٹری آف کامرس
اسامی کا اعلان
چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او
پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ (پی آر سی ایل)
پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ (پی آر ایل)، پبلک سیکٹر میں واحد پاکستان بیٹڈ ری انشور، مندرجہ ذیل تعلیمی قابلیت اور تجربہ کیساتھ متواتر اعلی |
کارکردگی کے ثابت شدہ ٹریک ریکارڈ کیساتھ امیدواران سے کنٹریکٹ کی بنیاد پر ایس پی پی ایس-II، بمقام ہیڈ آفس، کراچی میں چیف ایگزیکٹو
آفیس‘‘ کی اسامی کیلئے درخواستیں طلب کرتی ہے۔
تعلیمی قابلیت اور تجربه کا معیار
اسامی کیلئے درخواست دینے والا امیدوار حائل ہونا چاہئے:
ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تسلیم شدہ انسٹی ٹیوٹ یونیورسٹی سے انشورنس ارسک مینجمنٹ اکچوریل سائنسز مینجمنٹ
بزنس ایڈمنسٹریشن کا مرس/ فنانس، انٹرنیشنل ٹریڈ لاء میں ماسٹر ڈگری کا حامل ہو یا ایک ACII یاFCII یا مساوی ہو۔
کم از کم 20 سال تجر ب کا حامل بشمول جنرل انشورنس انڈسٹری میں کلیدی آفیسر کے طور پرم ازکم پانچ سال۔
ملکوں کو کیسے تبدیل اور مضبوط ری انشورنس انڈسٹری بنانا ہے کی معلومات اور ری انشورنس بزنس کی بہترین مہارتوں اور طریقوں کو سراہا جائیگا۔
درمیانی / بڑی سائز کی کمپنی میں سی ای او کے طور پرم از کم دو سالہ تجر ب کا حامل (ترجیحا ایک انشورنس کمپنی میں)۔
• اشتہار بنا کی اشاعت کی تاریخ پر زیادہ سے ز یا دہ عمر 62 سال۔
معاوضه
• کامیاب امیدوار کو وفاقی حکومت کے SPPS
-
III اسکیل کے مطابق تنخواہ کے پیکج کی پیشکش کی جائیگی۔
| چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کی اسامی کیلئے ایسے شخص کو تقر نہیں کیا جائیگا جب تک کہ وہ ایس ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ
انشورنس کمپنیز (مضبوط اور مجھدار انتظامیہ ) ریگولیشنز 2012 میں اسائی کیلئے ترتیب دیئے گئے معیار پر پورا اترنے کیلئے زیر غور نہیں لایا
جاتا/جاتی اور اس کا تقررایس ای سی پی کی جانب سے منظور کردہ ہے یانہیں۔
2 تقرری تین سال کی مدت کیلے کنٹریکٹ کی بنیادپر ہوئی جس میں کارکردگی جو پیاری ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے جانچی
جائیگی ، کی بنیاد پرتوسیع کی جاسکتی ہے مفصل قواعد و ضوابط معاہدے میں درج کردہ ہوں گے۔
3 پرائیویٹ سیکٹر خودمختار اداروں میں کام کر رہے درخواست گزاران ، اپنے CV اور اسناد اشتہار ہا کی اشاعت کے بعد اندرون پندرہ
(15) یوم میجر (ایچ آر ) کو ارسال کریں ۔ سرکاری پیک سیکر پنیر یا خودمختار اداروں میں کام کر رہے درخواست گزاران، اپنی درخواستیں
کمان توسط سے ارسال کریں۔
اہلیت کا تعین اور انتخاب حکومتی پالیسی کے مطابق فائنل کیا جائیگا۔ انٹرویو کیلئے منتخب کردہ امیدواران کو طلب کیا جائیگا۔ انٹرویو کیلئے حاضر |
ہونے والا امیدوار ٹی اے ڈی اے کا حقدار نہیں ہوگا۔
5 پی کے حامل امیدواران کوی وی ، سرٹیفکیٹ اور ڈ گر ہوں، بی این آئی سی کی نقول اور حالیہ تصویر کے ہمراہ مجوزہ ایمپلائمنٹ فارم (جو
ویب سائٹ Www.pakre.org.pk سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے)، پرور خواتیں اشتہار ہذا کی اشاعت کے بعد اندرون 15 يوم
مندرجہ ذیل ای میل ایڈ کرلیں[email protected] پر ای میل کے قریے بھیجنا درکار ہیں ۔
، اس وقت تک کوئی شخص تقر نہیں کیا جائیگا جب تک وہ ایک پاکستانی شہری نہ ہو، دہری شہریت کا حامل شخص نا اہل ہوگا۔ ایک حلف نامہ پر
یقین دہانی که امیدواروہری شہریت کا حامل نہیں ہے مجسٹریٹ کلاس 1 کی جانب سے باقاعدہ تصدیق شدہ ، کامیاب بولی دہندہ کی جانب
سے جمع کرانا ہوگا ۔
نوٹ:
اشتہار بهذا ، دفتر ہذا کی جانب سے مورخہ 14.04.2021 کو روز نامہ بزنس ریکارڈر، روز نامہ ایکسپریس ( کراچی، لاہور، اسلام آباد)، روزنامہ |
فرنگیر پوسٹ ، روز نامه اتحاد ( پشاور ) ، روزنامه شرق (کوئٹہ) اور روزنامہ پاکستان ٹوڈے (لاہور) میں شائع شدہ اشتہار کے بدلے میں ہے۔
ایسے امیدواران جو پہلے درخواست دے چکے ہیں، انہیں دو بار درخواست دینے کی ضرورت نہیں۔
،
ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیومن ریسورس)
کستان ری انشورنس کمپنی لمی
پی آر سی ٹاورز، A-32، لاله زار ڈرائیو، ایم ٹی خان روڈ،
پی او باکس نمبر 4777، کراچی ، پاکستان ۔
فون: 14-99202908-21-92، ٹیلی فيکس :9920292-21-92
ای میل:[email protected]،ویب سائٹ :www.pakre.org.pk
4
Emerging Pakistan is an initiative put in motion by the
Ministry of Commerce, Government of Pakistan.
PAKISTAN For more details please visit: https://ift.tt/3vLn1Ki
PROINO
کرپشن کو کہیں نا‘‘
منشیات کو کہیں نا‘‘
PAKISTAN
POLIO
ERADICATION
PROGRAMME
پاکستان
انسداد
يوليو
پروگرام
PID(K)3038/2020
0 notes
emergingpakistan · 4 years
Text
امریکہ چین کشیدگی اور معاشی جنگ
امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اب معاشی تنازعات کے ساتھ سفارتی تنازعات بھی جنم لے رہے ہیں جس کی تازہ مثال امریکہ کا ہیوسٹن میں چینی قونصلیٹ کو جاسوسی کے الزام میں بند کرنا ہے۔ ’’نیویارک ٹائمز‘‘ کے مطابق دفاع، جدید ٹیکنالوجی، تجارت اور سفارتکاری میں امریکہ اور چین کے مابین تنازع بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ عالمی معیشت کا 40 فیصد انحصار امریکہ اور چین پر ہے۔ چین کی سب سے بڑی مارکیٹ امریکہ اور امریکہ کی تیسری بڑی مارکیٹ چین ہے۔ دونوں ممالک کی گڈز اور سروسز کی مجموعی تجارت 656 ارب ڈالر ہے جو گزشتہ سال 760 ارب ڈالر تھی جس میں چین کی امریکہ کو ایکسپورٹ 493 ارب ڈالر ہے جو گزشتہ سال 582 ارب ڈالر تھی جبکہ امریکہ کی چین کو ایکسپورٹ 163 ارب ڈالر ہے جو گزشتہ سال 177 ارب ڈالر تھی لہٰذا اس سال چین کے حق میں تجارتی خسارہ 330 ارب ڈالر ہے جبکہ گزشتہ سال یہ 405 ارب ڈالر تھا۔ امریکہ چین تجارتی جنگ میں امریکہ نے چینی مصنوعات پر اضافی ٹیکسز اور ڈیوٹیاں عائد کی ہیں جواباً چین نے بھی امریکی مصنوعات پر ڈیوٹیاں عائد کیں جس کی وجہ سے دونوں ممالک کی تجارت میں اس سال تقریباً 104 ارب ڈالر کی کمی آئی۔
امریکہ کی سب سے بڑی ناراضی چین کی ایک بڑی موبائل کمپنی سے ہے جو فائیو جی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس میں دنیا بھر کی کمپنیوں کو پیچھے چھوڑ چکی ہے اور اِسی خوف سے امریکہ چین تجارتی جنگ شروع ہوئی۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے چین پر یہ کہہ کر تجارتی پابندیاں لگائیں کہ چین کی جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے اُن کا اہم ڈیٹا چینی کمیونسٹ پارٹی کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور امریکہ کے بڑے اتحادی برطانیہ نے دبائو میں اُس چینی موبائل کمپنی، جس کے بارے میں امریکہ کا کہنا ہے کہ چین اسے جاسوسی کیلئے استعمال کررہا ہے، پر پابندی عائد کر دی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھارت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ٹیلی کمیونی کیشن اور صحت کے شعبوں میں چین پر انحصار کم کرے۔ امریکہ نے الزام لگایا ہے کہ چینی انٹیلی جنس نے کوڈ 19 ویکسین سمیت درجنوں کمپنیوں کے ملکیت کے حقوق چرانے کی سازش کی ہے لیکن دراصل یہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کی جنگ ہے۔ اس کا تعلق ڈونلڈ ٹرمپ تک نہیں بلکہ اگر جوبائیڈن بھی صدر بنے تب بھی یہ پالیسی جاری رہے گی۔ گزشتہ دنوں چین اور ایران کے مابین طے پانے والے 400 ارب ڈالر کے چابہار معاہدے کے تحت ایران اگلے 25 برس تک چین کو سستا تیل فراہم کرے گا جس کے بدلےمیں چین ایران کے آئل، گیس اور پیٹروکیمیکل کے شعبوں کی ترقی کیلئے 280 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ 
معاہدے کے تحت ایران کے ٹرانسپورٹ اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کے انفرا اسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کیلئے چین 120 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جبکہ بارٹر نظام کے تحت ایرانی تیل کے بدلے اپنی مصنوعات اور خدمات ایران کو دے گا۔ اس معاہدے کے بعد ایران نے بھارت کو چابہار زاہدان ریلوے لائن منصوبے سے الگ کر دیا اور اب ایران بھارت کے بغیر اس منصوبے کو مکمل کرے گا۔ یاد رہے کہ 2016ء میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے تہران کے دورے پر ایرانی صدر حسن روحانی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کے ساتھ 400 ملین ڈالر کے سہ فریقی معاہدے پر دستخط کئے تھے جو 2022ء تک مکمل ہونا تھا جس کا بنیادی مقصد پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو ناکام بنانا اور خشکی کے راستے افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا تھا لیکن 4 سال گزرنے کے باوجود چابہار زاہدان ریلوے لائن منصوبے پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی حالانکہ امریکہ نے اس منصوبے کو ایران پر امریکی پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا تھا جبکہ ہم نے امریکی دبائو میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے جو ایران کی طرف سے تقریباً مکمل ہے، پر اپنے حصے کا کام روک دیا ہے۔
امریکہ کی پوری کوشش ہے کہ ایران کو معاشی طور پر کمزور کرنے کیلئے اس کی تیل کی ایکسپورٹ کو روکے۔ بھارت جو ایرانی تیل کا تیسرا بڑا خریدار تھا، نے امریکی دبائو میں آکرایران سے تیل کی خریداری بند کر دی۔ ٹرمپ انتظامیہ کی اس جارحانہ پالیسی سے ایران کی تیل کی پیداوار جو 2018ء میں 4 ملین بیرل یومیہ تھی، مارچ 2020ء میں کم ہو کر 2.5 ملین بیرل یومیہ رہ گئی ہے جس سے ایران کی معاشی گروتھ میں 3.7 فیصد کمی آئی ہے لیکن چین اور ایران کے حالیہ 25 سالہ تیل کا معاہدہ دونوں ممالک کیلئے Win,Win صورتحال ہے۔ اطلاعات کے مطابق مستقبل میں چابہار بندرگاہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا حصہ بن جائے گی اور سی پیک پلس جس میں چین، پاکستان، روس، ترکی، ایران شامل ہیں، سی پیک کو وسط ایشیا اور یورپ سے ملا دے گا جبکہ ہائی اسپیڈ ٹرین کے ذریعے چین کو وسط ایشیا اور ترکی کے ذریعے یورپ تک رسائی حاصل ہو جائے گی اور چین، پاکستان، ایران، روس اور ترکی خطے میں امریکہ اور بھارت کے مقابلے میں ایک طاقتور بلاک بن کر ابھریں گے۔
امریکہ خطے میں چین، ایران اور روس کی حکمت عملی سے پریشان ہے جنہوں نے گزشتہ دسمبر میں خلیج اومان میں مشترکہ فوجی مشقیں کی تھیں جو خطے میں امریکی دفاع کیلئے واضح پیغام تھا۔ چین پاکستان کا نہایت قابلِ اعتماد دوست ہے جس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی سفارتی، مالی اور تجارتی مدد کی ہے۔ 65 ارب ڈالر کے سی پیک منصوبوں میں چینی سرمایہ کاری مستقبل میں خطے میں گیم چینجر ثابت ہو گی۔ جنوبی ایشیا میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر میری سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ سے درخواست ہے کہ وہ سی پیک کے منصوبوں کو بروقت پایہ تکمیل تک پہنچائیں تاکہ چینی حکومت کا ہم پر اعتماد قائم رہے، بصورت دیگر حالات بدلنے سے نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور چین کیلئے ان مواقع سے فائدہ اٹھانا آسان ہو گا۔ بھارتی اخراج اور چین ایران حالیہ معاہدہ اس کی ایک زندہ مثال ہے۔
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
dailyshahbaz · 5 years
Photo
Tumblr media
سٹاک ایکسچینج کا حال پھر مندا،سرمایہ کاروں کے36ارب سے زائد ڈوب گئے کے ایس ای100انڈیکس31800،31700اور31600پوائنٹس کی نفسیاتی حدوں سے گرگیا،58.56فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی کراچی (این این آئی)پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک روزتیزی کے بعدکاروباری ہفتے کے تیسرے روزبدھ کواتارچڑھائو کے بعد مندی رہی اورکے ایس ای100انڈیکس31800،31700اور31600پوائنٹس کی نفسیاتی حدوں سے گرگیا،مندی کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کے36ارب86کروڑ روپے سے زائدڈوب گئے ،کاروباری حجم گذشتہ روزکی نسبت17.96فیصدزائدجبکہ58.56فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔حکومتی مالیاتی اداروں، مقامی بروکریج ہائوس سمیت دیگرانسٹی ٹیوشنز کی جانب سے توانائی،ٹیلی کام،سیمنٹ،فرٹیلائزر،اسٹیل اور بینکنگ سیکٹر سمیت دیگرمنافع بخش سیکٹر کی نچلی سطح پر آئی ہوئی قیمتوں پر خریداری کے باعث کاروبار کا آغاز مثبت زون میں ہواٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای100انڈیکس 31868پوائنٹس کی سطح پر بھی ریکارڈ کیاگیاتاہم پاک بھارت کشیدگی اور ملکی معاشی ناگفتہ بہ صورتحال کے باعث مق��می سرمایہ کار تذبذب کا شکار نظرآئے اور اپنے حصص فروخت کرنے کو ترجیح دی ، جس کے نتیجے میں تیزی کے اثراے زائل ہوگئے اور دوران ٹریڈنگ کے ایس ای100انڈیکس31473پوائنٹس کی نچلی سطح پر بھی دیکھا گیا تاہم آخری سیشن میں غیرملکی سرمایہ کاروں نے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی، جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں ریکوری آئی اور کے ایس ای100انڈیکس کی31500کی حد بحال ہوگئی تاہم اتارچڑھائوکاسلسلہ سارادن جاری رہا۔مارکیٹ کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس264.03پوائنٹس کمی سے31565.21پوائنٹس پر بندہوا۔بدھ کومجموعی طورپر362کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا،جن میں سے130کمپنیوں کے حصص کے بھاؤمیں اضافہ،212کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں کمی جبکہ20کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں استحکام رہا۔سرمایہ کاری مالیت میں36ارب86کروڑ17لاکھ25ہزار330روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت گھٹ کر63کھرب21ارب38کروڑ70لاکھ95ہزار89روپے ہوگئی۔بدھ کومجموعی طور پر10کروڑ47لاکھ64ہزار940شیئرزکاکاروبارہوا،جومنگل کی نسبت1کروڑ59لاکھ57ہزار320شیئرززائدہیں۔قیمتوں کے اتارچڑھاؤ کے حسا�� سے یونی لیورفوڈزکے حصص سرفہرست رہے ،جس کے حصص کی قیمت77.00روپے اضافے سے5600.00روپے اورآئی سی آئی پاکستان کے حصص کی قیمت20.08روپے اضافے سے465.89روپے پر بند ہوئی۔نمایاں کمی نیسلے پاک کے حصص میں ریکارڈکی گئی،جس کے حصص کی قیمت166.50روپے کمی سے5583.50روپے اورکولگیٹ پامولیوکے حصص کی قیمت89.85روپے کمی سے2049.00روپے ہوگئی ۔بدھ کوکے الیکٹرک لمیٹڈ کی سرگرمیاں1کروڑ48لاکھ96ہزار500شیئرز کے ساتھ سرفہرست رہیں،جس کے شیئرزکی قیمت8پیسے اضافے سے3.31روپے اورورلڈکال ٹیلی کام کی سرگرمیاں1کروڑ24لاکھ49ہزارشیئرزکے ساتھ دوسرے نمبر پر رہیں،جس کے شیئرزکی قیمت15پیسے اضافے سے1.08روپے ہوگئی۔بدھ کوکے ایس ای30انڈیکس168.88پوائنٹس کمی سے14765.16پوائنٹس،کے ایم آئی30انڈیکس309.64پوائنٹس کمی سے50121.27پوائنٹس جبکہ کے ایس ای آل شیئر انڈیکس134.13پوائنٹس کمی سے23108.36پوائنٹس پربندہوا ۔
0 notes