Tumgik
#کھر
apnibaattv · 2 years
Text
ایف اے ٹی ایف کے اعلان کا جشن منانا جلد بازی ہوگی: حنا ربانی کھر
ایف اے ٹی ایف کے اعلان کا جشن منانا جلد بازی ہوگی: حنا ربانی کھر
وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں۔ تصویر: جیو نیوز/ اسکرین گریب اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایکشن پلان کو مکمل کرنے پر تمام ریاستی اداروں کو سراہتے ہوئے، وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے ہفتے کے روز کہا کہ ٹاسک فورس کے کل رات کیے گئے اعلان کو منانا جلد بازی ہو گی۔ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا عمل اب شروع ہو گیا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 1 year
Text
پاکستان کا مستقبل امریکا یا چین؟
Tumblr media
پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک منصوبے کو 10 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری بلاشبہ دونوں ممالک کی دوستی اور دوطرفہ تعلقات کی بہترین مثال ہے۔ چین نے ایسے وقت میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا جب پاکستان دہشت گردی اور شدید بدامنی سے دوچار تھا اور کوئی بھی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔ چین کی جانب سے پاکستان میں ابتدائی 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری 62 ارب ڈالر تک ہو چکی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت اب تک 27 ارب ڈالر کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ سی پیک منصوبوں سے اب تک براہ راست 2 لاکھ پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع ملے اور چین کی مدد اور سرمایہ کاری سے 6 ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کا حصہ بنی۔ سی پیک کو پاکستان کے مستقبل کے لیے اہم ترین منصوبہ ہے، لیکن منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے پروجیکٹس کے بعد سی پیک کے دیگر منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ملک کے چاروں صوبوں میں خصوصی اکنامک زونز کا قیام تھا جس کے بعد انڈسٹری اور دیگر پیداواری شعبوں میں چینی سرمایہ کاری میں بتدریج اضافہ کرنا تھا لیکن اب تک خصوصی اکنامک زونز قائم کرنے کے منصوبے مکمل نہیں کیے جا سکے۔
سی پیک منصوبوں میں سست روی کی ایک وجہ عالمی کورونا بحرا ن میں چین کی زیرو کووڈ پالیسی اور دوسری وجہ امریکا اور مغربی ممالک کا سی پیک منصوبوں پر دباؤ بھی ہو سکتا ہے۔ سی پیک منصوبوں کی ترجیحات اور رفتار پر تو تحفظات ہو سکتے ہیں لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر پاکستان کے پاس چینی سرمایہ کاری کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن موجود نہیں۔ پاکستان کا معاشی مستقبل اور موجودہ معاشی مسائل کا حل اب سی پیک کے منصوبوں اور چینی سرمایہ کاری سے ہی وابستہ ہیں۔ گزشتہ ہفتے وزیر مملکت حنا ربانی کھر اور وزیراعظم شہباز شریف کی گفتگو پر مبنی لیک ہونے والے حساس ڈاکومنٹس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کو اب چین یا امریکا میں سے کسی ایک کو اسٹرٹیجک پارٹنر چننا ہو گا۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات خصوصا مشرقی وسطی میں ہونے والی تبدیلیوں کے بعد اب چین عالمی سیاست کا محور بنتا نظر آرہا ہے۔
Tumblr media
پاکستان کو اب امریکا اور مغرب کو خوش رکھنے کی پالیسی ترک کر کے چین کے ساتھ حقیقی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرنا ہو گی چاہے اس کے لیے پاکستان کو امریکا کے ساتھ تعلقات کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔ چین کی طرف سے گوادر تا کاشغر 58 ارب ڈالر ریل منصوبے کی پیشکش کے بعد پاکستان کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ اس منصوبے سے نہ صرف پاک چین تعلقات کو اسٹرٹیجک سمت دے سکتا ہے بلکہ اس منصوبے کی بدولت پاکستان چین کو بذریعہ ریل گوادر تک رسائی دیکر اپنے لیے بھی بے پناہ معاشی فوائد حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان نے تاحال سی پیک کے سب سے مہنگے اور 1860 کلومیٹر طویل منصوبے کی پیشکش پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ سوال یہ ہے کیا پاکستان کے فیصلہ ساز امریکا کو ناراض کر کے چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو طویل مدتی اسٹرٹیجک پارٹنر شپ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کریں گے یا دونوں عالمی طاقتوں کو بیک وقت خوش رکھنے کی جزوقتی پالیسی پر عمل پیرا رہیں گے؟
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان میں اشرافیہ کے کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جن کے مفادات براہ راست امریکا اور مغربی ممالک سے وابستہ ہیں۔ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے بچے امریکا اور مغربی ممالک کے تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔ ان افراد کی اکثریت کے پاس امریکا اور مغربی ممالک کی دہری شہریت ہے۔ ان کی عمر بھر کی جمع پونجی اور سرمایہ کاری امریکا اور مغربی ممالک میں ہے۔ امریکا اور مغربی ممالک ہی اشرافیہ کے ان افراد کا ریٹائرمنٹ پلان ہیں۔ یہ لوگ کبھی نہیں چاہیں گے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات کو قربان کر کے چین کے ساتھ طویل مدتی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرے ان کوخوف ہے کہیں روس، ایران اور چین کی طرح پاکستان بھی براہ راست امریکی پابندیوں کی زد میں نہ آجائے، کیونکہ اگر ایسا ہوا تو اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے ریٹائرمنٹ پلان برباد ہو جائیں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بہترین خارجہ پالیسی کا مطلب تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات اور معاشی ترقی کے نئے امکانات اور مواقع پیدا کرنا ہے۔ لیکن ماضی میں روس اور امریکا کی سرد جنگ کے تجربے کی روشنی میں یہ کہنا مشکل نہیں کہ موجودہ عالمی حالات میں پاکستان کے لیے امریکا اور چین کو بیک وقت ساتھ لے کر چلنا ناممکن نظر آتا ہے۔ جلد یا بدیر پاکستان کو امریکا یا چین میں سے کسی ایک کے ساتھ تعلقات کی قربانی کا فیصلہ کرنا ہو گا تو کیوں نہ پاکستان مشرقی وسطیٰ میں چین کے بڑھتے کردار اور اثرورسوخ کو مدنظر رکھتے ہوئے چین کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری قائم کرنے کا فیصلہ کرے یہ فیصلہ پاکستان کے لیے مشکل ضرور ہو گا لیکن عالمی حالات یہی بتا رہے ہیں کہ پاکستان کا مستقبل اب چین کے مستقبل سے وابستہ ہے۔
ڈاکٹر مسرت امین    
بشکریہ ایکسپریس نیوز
3 notes · View notes
omrani1 · 3 months
Text
تحصیل کوٹ ادو پیچھے کیوں۔۔۔!!!
ترقی آخر کیوں کر نہ آئی۔۔۔!!!
1977 ڈاکٹر دوست محمد بزدار NA129 (پی این اے)
1985 ملک غلام مرتضیٰ کھر NA 129 آزاد
کے بعد۔۔۔!!!
1985 ملک سلطان محمود ہنجرا pp196
1988 ملک سلطان محمود ہنجرا (آئی جے آئی) pp213
1990 ملک سلطان محمود ہنجرا (آئی جے آئی) pp213
1997 ملک سلطان محمود ہنجرا (PML-N) pp213
2002 ملک احمد یار ہنجرا (PML-Q) pp251
2008 ملک احمد یار ہنجرا (PML-Q) pp251
2013 ملک احمد یار ہنجرا (PML-N) pp251
2013 ملک سلطان محمود ہنجرا (PML-N) NA-176
2018 ملک غلام قاسم ہنجرا (PML-N) pp268
مشرف دور حاجی سلطان محمود ہنجرا
ضلعی ناظم ضلع مظفرگڑھ بھی رہے۔۔۔!!!
1985 سے ایک ہی خاندان کو بار بار ووٹ دیکر کامیاب کیا گیا۔۔۔!!!
کیا ہمیں ان سے حساب مانگنا چاہیے۔۔۔!!!
عوام نے اپنا ووٹ عتماد بھروسہ ہنجرا خاندان کو دیا۔۔۔!!!
مگر عوام کو کیا ملا۔۔۔!!!
آپ نے عوام کو ڈسنے کیلئے سانپ تیار کئے۔۔۔!!!
جنہوں نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا۔۔۔!!!
1985 سے 2018 تک سیاست ہنجرا خاندان کے گھر کی لونڈی بنی رہی۔۔۔!!! مگر عوام کے مسائل ویسے کے ویسے دھرے رہے۔۔۔!!!
عوام کا کیا قصور تھا۔۔۔!!! ایک پوری نسل بچپنے سے جوان ہو گئی بوڑھے بزرگ کچھ چل بسے کچھ حیات ہیں۔۔۔!!!
مگر شہر کا حال احوال وہی تاریخی مناظر پیش کر رہا ہے۔۔۔!!! آج بھی آپ سیاست کر رہے ہیں۔۔۔!!! جب 35 سالہ اقتدار میں عوامی مسائل حل نہ ہوسکے پھر آپ کس بنیاد پر الیکشن کمپین کریں گے۔۔۔!!!
35 سالہ حکومتی اقتدار اور 4 سالہ پاکستان تحریک انصاف موجودہ اقتدار کو آپ کیسے غلط کہیں گے۔۔۔!!!
جبکہ آج بھی آپ وفاق میں موجود ہیں۔۔۔!!!
آپ بتائیں آپ جس حکومتی جماعت کے ساتھ منسلک ہیں اس جماعت نے عوام کو مہنگائی کے سوا دیا ہی کیا۔۔۔!!!
جب آپ منتخب ہوتے ہیں آپ مظفرگڑھ میں کھڑے ہوکر اپنے قائد کے سامنے تعریفوں کے پل باندھ دیتے ہیں۔۔۔!!!
اور جنوبی پنجاب میں سب کچھ موجود ہے کا نعرہ بلند کرتے ہیں۔۔۔!!!
افسوس صد افسوس
مجھے سابقہ رزلٹ دیکھ کر شرمندگی محسوس ہو رہی ہے کہ آج بھی آپ نوجوانوں کو ورغلا کر اپنی سیاست بچانے میں مگن ہیں۔۔۔!!!
مگر اپکو معلوم ہونا چاہیے آج 2022 ہے میڈیا کا دور ہے۔۔۔!!!
آج بچے بچے کے پاس موبائل فون ہے اور وہ سوشل میڈیا سے جڑا ہوا ہے۔۔۔!!!
عوام اب پرانی جاگیر دارانہ سوچ کو یکسر مسترد کر چکی ہے۔۔۔!!!
35 سال عوام نے جس کو ووٹ دیا آج ہم پیچھے مڑ کر دیکھیں تو عوام کیلئے کچھ دیکھائی نہیں دے گا۔۔۔!!!
ہاں مگر آپکی سیاسی امیری اور آپکے قربت داروں کی ترقی ضرور دیکھائی دیتی ہے۔۔۔!!!
اتنا ضرور کہوں گا۔۔۔!!! ہر پانچ سال بعد عوامی نمائندے کو عوام کے سامنے اپنا احتساب پیش کرنا چاہیے۔۔۔!!!
مکمل دلائل اور تحمل سے جوابدہ ہونا چاہیے۔۔۔!!!
سیاسی نمائندہ عوام کو بتائے کہ جب تم عوام سو رہے تھے تب میں تمہارے شہر کی کس طرح حفاظت کر رہا تھا۔۔۔!!!
یا سرکاری اداروں میں عوام کے ساتھ بدکلامی سے پیش آنے والے آفیسرز کا کس طرح محاسبہ کر رہا تھا۔۔۔!!!
جب رشوت طلب کی جا رہی تھی میں(سیاستدان)رشوت کا غائبانہ ہاتھ کیسے روک رہا تھا۔۔۔!!!
یا پھر وہ غائبانہ ہاتھ ہی سیاست دان کا تھا جو عوام کا مال سرکاری و ذاتی ٹاوٹوں کی مدد سے لوٹ رہا تھا۔۔۔!!!
جواب دینا ہوگا۔۔۔!!!
0 notes
urduhindipoetry · 6 months
Video
ایک کتا ایک روٹی کھاکر جیون بھر تمہارے کھر کا پہرہ دیتا ہے | shorts# #vi...
0 notes
toptag-pk · 1 year
Text
Shigar Fort a Cultural Heritage in Gilgit Baltistan, Pakistan
Shigar Fort is a historic fort of Pakistan. Shigar Fort means "The Fort on Rock" also called "فونگ کھر" (means palace of stone) in local balti language spoken by the ethnic balti people in Baltistan region of Gilgit Baltistan.
Shigar Fort is a historic fort of Pakistan. Shigar Fort means “The Fort on Rock” also called “فونگ کھر” (means palace of stone) in local balti language spoken by the ethnic balti people in Baltistan region of Gilgit Baltistan. The fort was built in the 17th century by the Raja of Amacha dynasty in Shigar. The fort served as the residence of the local rulers for over 400 years. Shigar Fort…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 1 year
Text
نہیں چاہتے پاک بھارت کشیدگی سے دونوں جانب لاشیں گریں، حنا ربانی
 اسلام آباد: وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کا کہنا ہے کہ ہم سرحدوں پر کشیدگی کے حق میں ہرگز نہیں اور نہیں چاہتے کہ سرحدوں پر کشیدگی سے دونوں سائیڈ پر لاشیں گریں۔ سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران حنا ربانی کھر نے کہا کہ ہم خطے میں خون نہیں بہانا چاہتے کیونکہ ہماری پالیسی بہت واضح ہے کہ ہم خطے میں امن اور استحکام چاہتے ہیں۔ ہمیں سیاست کے بجائے ریاستی پالیسی کو اپنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ…
View On WordPress
0 notes
spitonews · 1 year
Text
بھارت ہمسایوں کے گھر میں آگ لگائے گا تو یہ آگ ان تک بھی جائیگی، حنا ربانی کھر
بھارت ہمسایوں کے گھر میں آگ لگائے گا تو یہ آگ ان تک بھی جائیگی، حنا ربانی کھر
 اسلام آباد: وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ بھارت ہمسایوں کے گھر میں آگ لگائے گا تو یہ آگ ان تک بھی جائے گی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ لاہور واقعہ بھارت کی طرف سے پلان کیا گیا اور حکومت پاکستان اس معاملے کو ہر سطح پر اٹھائے گا، اس خطے میں سب سے زیادہ نقصان دہشت گردی کی وجہ سے ہوا ہے اور بھارت سے بہتر کسی ملک نے دہشت گردی سے فائدہ نہیں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
امریکا کے ساتھ مستقبل میں مضبوط تعلقات چاہتے ہیں،وزیر خارجہ بلاول بھٹو
امریکا کے ساتھ مستقبل میں مضبوط تعلقات چاہتے ہیں،وزیر خارجہ بلاول بھٹو
واشنگٹن(نمائندہ عکس ) وزیر خارجہ بلاول بھٹو سے امریکی نمائندہ خصوصی برائے کمرشل و کاروباری امور دلاور سید نے ملاقات کی، سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے حوالے سے اقدامات اور دو طرفہ امور پر بات چیت ہوئی۔ دوران ملاقات امریکی نمائندہ خصوصی نے سیلاب کی تباہ کاریوں پر افسوس اور دکھ کا اظہار کیا، اس موقع پر وزیر مملکت حنا ربانی کھر بھی موجود تھیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹونے سیلاب کے دوران امریکا کی جانب…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
آفات سے دوچار ملکوں کےلئے عالمی فنڈ ہونا چاہئے: حنا ربانی کھر
آفات سے دوچار ملکوں کےلئے عالمی فنڈ ہونا چاہئے: حنا ربانی کھر
نیویارک (آواز نیوز)وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر ایسا فنڈ ہونا چاہیے جو ماحولیاتی آفات سے دوچار پاکستان جیسے ممالک کی مدد کرسکے۔ پاکستان سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے اُسے مدد کی ضرورت ہے: امریکی صدر ایک انٹرویرومیں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے مختلف فورمز پر عالمی رہنماوں سے ملاقات مثبت رہی۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ سیاست ہوتی رہے گی اس وقت پاکستان کے لیے کام کریں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
omega-news · 2 years
Text
شہباز شریف کی کابینہ وسیع ہو گئی ، 8 اراکین کا اضافہ
شہباز شریف کی کابینہ وسیع ہو گئی ، 8 اراکین کا اضافہ
وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں 8 نئے اراکین کا اضافہ ہو گیا۔ حکومتی اتحادی جماعت پیپلزپارٹی کے 8 رہنما جن میں سے 4 ایم این ایز معاونین خصوصی بن گئے۔ مظفر گڑھ کے 3 اراکین قومی اسمبلی نوابزادہ افتخار،مہر ارشاد سیال اور رضاربانی کھر شامل ہیں۔ تھرپارکر سے پی پی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر مہیش کمار کو بھی معاون خصوصی مقرر کر دیا گیا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی،سردار سلیم حیدر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
maqsoodyamani · 2 years
Text
حزب اختلاف نے مارگریٹ الوا کو نائب صدارتی اُمیدوار منتخب کیا
حزب اختلاف نے مارگریٹ الوا کو نائب صدارتی اُمیدوار منتخب کیا
حزب اختلاف نے مارگریٹ الوا کو نائب صدارتی اُمیدوار منتخب کیا نئی دہلی ، 17 جولائی ( آئی این ایس انڈیا) نائب صدر جمہوریہ کے انتخاب کے لیے این ڈی اے کے بعد اب اپوزیشن نے بھی اپنے امیدوار کا اعلان کر دیا ہے۔ اپوزیشن نے این ڈی اے امیدوار جگ دیپ دھن کھر کے سامنے نائب صدر کے لیے مارگریٹ الوا کے نام پر داؤ کھیلا ہے۔ مارگریٹ الوا اتراکھنڈ کی پہلی خاتون گورنر رہ چکی ہیں، اس کے علاوہ وہ راجستھان کی گورنر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistanpolitics · 2 years
Text
ایف اے ٹی ایف کا معاملہ، سہرا کس کے سر ؟
ابھی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان نکلا نہیں۔ صرف اصولی رضامندی ظاہر ہوئی ہے۔ فیٹف کی ٹیم پاکستان آئیگی اور دعوئوں کی تصدیق کے بعد پھر باقاعدہ طور پر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا اعلان شاید اکتوبر میں کرے گی لیکن ادھر پاکستان میں کریڈٹ کا جھگڑا زور پکڑ گیا ہے۔ نون لیگ کہتی ہے یہ ہمارا کارنامہ ہے۔ عمران خان کہتے ہیں یہ ہمارا کارنامہ ہے۔ ایسا عجیب تماشہ لگ گیاہے کہ وزیراعظم اپنے وزیرخارجہ بلاول کو ٹیلی فون کر کے مبارک باد دے رہے ہیں اور عمران خان حماد اظہر کو شاباش دے رہے ہیں۔ زمینی صورتحال یہ ہے کہ جس روز فیٹف کا اجلاس ہو رہا تھا تو بلاول ایران میں بیٹھے تھے اور ایران ان تین ممالک میں شامل ہے جو فیٹف کی گرے نہیں بلکہ بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔ عمران خان جب اس کا کریڈٹ لیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انہوں نے اس سلسلے میں مغرب کے تمام مطالبات پورے کر دئیےاور موجودہ حکومت بھی اگر کریڈٹ لیتی ہے تو اس کا بھی یہی مطلب ہے۔
یقیناً ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رہنا یا بلیک لسٹ میں چلے جانا دنیا اور بالخصوص یورپی ممالک اور امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات میں مشکلات کا سبب بنتا ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ایسے ملک تباہ ہو جاتے ہیں۔ مثلا ایران اور شمالی کوریا لمبے عرصے سے گرے بھی نہیں بلکہ بلیک لسٹ میں ہیں تو کیا وہ تباہ ہو گئے ؟ اسی طرح متحدہ عرب امارات اور ترکی گرے لسٹ میں ہیں لیکن ان دونوں ممالک کی معیشت قابل رشک ہے تاہم پاکستان میں ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ جیسے اس ملک کا واحد مسئلہ گرے لسٹ میں ہونا تھا اور اب اگر گرے لسٹ سے نکل گیا تو سب کچھ حل ہو جائے گا۔ حالانکہ اصل بات وہی ہے جس کی طرف حنا ربانی کھر صاحبہ نے اشارہ کیا ہے۔ یعنی ہمیں اپنا گھرٹھیک کرنا ہو گا۔ اگر اپنا گھر درست نہ ہوا تو اس طرح کی چیزوں سے تھوڑا بہت ریلیف تو مل سکتا ہے لیکن ملکی معیشت راتوں رات بہتر نہیں ہو سکتی۔ ایمانداری کی بات یہ ہے کہ جس اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کسی زمانے میں گرے لسٹ ہوا اسی اسٹیبلشمنٹ کے سرخیلوں نے اب اسے گرے لسٹ سے نکالا ہے۔
ایف اے ٹی ایف ویسے تو منی لانڈرنگ روکنے کا عالمی ادارہ ہے جس کا مرکز بنیادی طور پر یورپ ہے لیکن حقیقتاً اسے زیادہ دلچسپی اس ٹرانزیکشن، منی لانڈرنگ یا فنانسنگ سے ہوتی ہے جو مغرب کے نزدیک دہشت گردی یا انتہاپسندی کے فروغ کا سبب بنتی ہے۔ پھر اس میں کسی ملک کے عالمی اثر و رسوخ کا بھی اثر ہوتا ہے اور اس نکتے پر شاہ محمود قریشی اور حنا ربانی کھر کا اتفاق ہے کہ کسی نہ کسی حد تک عالمی سیاست اور گروپنگ بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انڈیا کو بلیک یا گرے لسٹ میں نہیں ڈالا جارہا اور شاید یہی وجہ ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا زیادہ زور لشکر طیبہ پر پابندیوں پر تھا۔ بہر حال پاکستان میں اگر مذہبی عسکری تنظیمیں بنیں تو وہ نہ نواز شریف نے بنائیں، نہ زرداری نے اور نہ ہی عمران خان نے۔ اس کا سہرا بنیادی طور پر جنرل ضیا الحق کے سر ہے۔ مشرقی اور مغربی بارڈر کے تناظر میں طاقتور اداروں نے ہی ان تنظیموں کو پروان چڑھایا۔ نائن الیون کے بعد شروع میں جنرل پرویز مشرف نے امریکہ کے دبائو میں کچھ اقدامات کیے لیکن بعد میں افغانستان اور کشمیر کے تناظر میں ان کے دور میں ڈبل گیم سے کام لیا گیا جس کی وجہ سے 2008 میں پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ میں چلا گیا۔
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس عمل میں ایران اور سعودی عرب کی لڑائی نے بھی اہم کردار ادا کیا اور دونوں نے پاکستان کے اندر اپنی اپنی تنظیموں کو سپورٹ کیا جبکہ اسٹیبلشمنٹ تماشہ دیکھتی رہی۔ میاں نواز شریف کو بہ ہرحال یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ ان کی حکومت میں ایک بار پاکستان وائٹ لسٹ میں چلا گیا۔ شاید دوسری مرتبہ بھی گرے لسٹ سے نکل جاتا، اگر ان کیخلاف ڈان لیکس کا ڈرامہ نہ تراشا جاتا۔ کابینہ کی نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی جس میٹنگ سے ڈان لیکس برآمد کروایا گیا، اسی میٹنگ میں بنیادی طور پر اس حوالے سے بات ہوئی تھی اور سیکرٹری خارجہ نے اپنی بریفنگ میں کہا تھا کہ صرف ایف اے ٹی ایف کو نہیں بلکہ چین کو بھی مذہبی عسکری تنظیموں سے متعلق ہماری پالیسی پر اعتراض ہے۔ اس میٹنگ کے منٹس اب بھی ریکارڈ پر موجود ہوں گے، جس میں اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ ان تنظیموں سے متعلق عسکری اور سیاسی ادارے مل کر وہ اقدامات کریں گے جو اب جنرل باجوہ کے دور میں کیے گئے لیکن افسوس کہ اگلے روز اس اجلاس سے ڈان لیکس کا ڈرامہ نکالا گیا اور پھر عمران خان اور ان کے ساتھ لگائے گئے میڈیا نے اس پر نواز شریف کا جینا دو بھر کر دیا۔
آرمی چیف بننے کے بعد جنرل قمرباجوہ نے اس بات کا احساس کیا کہ اپنے پیش روئوں کی پالیسیوں کو ریورس کئے بغیر پاکستان فیٹف جیسے عالمی اداروں کو مطمئن نہیں کر سکتا۔ چنانچہ انہوں نے پہلے دن سے اس پر توجہ دی۔ چند سال قبل انہوں نے جی ایچ کیو کے اندر ایک باصلاحیت اور محنتی آفیسر میجر جنرل نعمان زکریا کی سربراہی میں ایک خصوصی سیل قائم کیا۔ اس سیل نے جانفشانی سے ایک روڈ میپ تیار کیا۔ قانون سازی بھی تجویز کی، بینکنگ کے ماہرین کو بھی ساتھ لیا، حماد اظہر بھی ایف اے ٹی ایف کے معاملے میں عمران خان نہیں بلکہ اس سیل کے تحت کام کرتے رہے جبکہ انتظامی اور عدالتی سطح پر بھی کئی اقدامات کیے گئے۔ یہاں تک کہ قانون سازی کیلئے پارلیمانی لیڈروں سے میٹنگز بھی عمران خان نے نہیں بلکہ فوجی قیادت نے کیں۔ اب بھی جب جرمنی میں اجلاس ہو رہا تھا تو عمران خان بنی گالہ میں بیٹھے تھے، بلاول بھٹو ایران میں تھے جبکہ جنرل قمر جاوید باجوہ نیٹو کے ہیڈکوارٹر برسلز کے دورے کے بعد جرمنی (جہاں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہورہا تھا)، میں موجود تھے۔ ان تاریخی حقائق کی روشنی میں آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کی یا پھر ڈالے رکھنے کے ذمہ دار کون تھے اور اب اسے اس سے نکالنے کا سہرا کس کے سر ہے؟
سلیم صافی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
پاکستان اور برطانیہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے پر متفق
پاکستان اور برطانیہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے پر متفق
وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کیگالی میں برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن سے ملاقات کی۔ تصویر: ریڈیو پاکستان کیگالی: پاکستان اور برطانیہ نے تجارتی اور اقتصادی تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ مفاہمت وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر اور برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کے درمیان کیگالی، روانڈا میں 26ویں کامن ویلتھ سربراہان حکومت کے اجلاس (سی ایچ او جی ایم) کے موقع…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduhindipoetry · 6 months
Video
ایک کتا ایک روٹی کھاکر جیون بھر تمہارے کھر کا پہرہ دیتا ہے | shorts# #vi...
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
فیٹف کی وائٹ لسٹ میں جانے کیلئے مثبت پیش رفت پاکستان کی جیت ہے، حمزہ شہباز
فیٹف کی وائٹ لسٹ میں جانے کیلئے مثبت پیش رفت پاکستان کی جیت ہے، حمزہ شہباز
حمزہ شہباز نے کہا کہ فیٹف کی گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں جانے کیلئے مثبت پیش رفت پاکستان کی جیت ہے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف سے وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے وزیر اعلی آفس میں ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے ہونے والی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ حمزہ شہباز نے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستان کی مثبت پیش رفت پر حنا ربانی کھر اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 1 year
Text
وزیر خارجہ پاکستان bilawal Davos on Ukraine war
ڈیووس: وزیر خارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یوکرین روس تنازع کا واحد حل سفارت کاری ہے، خطے میں تنازعات کے حل کے لیے مثبت سوچ اپنانا ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کا سالانہ اجلاس ختم ہو گیا، فورم میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کی، وزیر مملکت حنا ربانی کھر، وفاقی وزیر شیری رحمان اور سفیر خلیل ہاشمی بھی موجود تھے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا یو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes