Passionate about preserving the legacy of Allama Iqbal through his poetry and philosophy. Dedicated to promoting his teachings worldwide. Creating Content on Dr. Allama Muhammad Iqbal (R.A).
Don't wanna be here? Send us removal request.
Text
Iqbal Bara Updeshak Hai, Mann Baaton Mein Moh Leta Hai Guftar Ka Ye Ghazi To Bana, Kirdar Ka Ghazi Ban Na Saka
Iqbal is a good advisor, fascinates the heart in moments He became a warrior of speech, but could not become a warrior of deeds.
اقبالؔ بڑا اُپدیشک ہے، من باتوں میں موہ لیتا ہے گفتارکا یہ غازی تو بنا،کردار کا غازی بن نہ سکا
معانی: اُپدیشک : نصیحت کرنے والا۔من:دل ۔موہ لینا: مائل کرنا، لبھانا۔گُفتار: بات چیت، تقریر۔ غازی: مجاہد، جنگجو، بہادر۔ کردار: عمل، رویہ، طرزِ زندگی
(Bang-e-Dra-199) Masjid To Bana Di Shab Bhar Mein Iman Ki Hararat Walon Ne
~ Dr. Allama Muhammad Iqbal (R.A) ~ Aakhri Paigham
Iqbal #Ghazi #Guftar #Kirdar #Iqbaliyat #Poetry #Urdu #AllamaIqbal #GuftarKaGhazi #KirdarKaGhazi #Muslims #Islam
1 note
·
View note
Text
(Zarb-e-Kaleem-167) Jamiat-e-Aqwam-e-Mashriq
An Eastern League Of Nations
Pani Bhi Musakhar Hai, Hawa Bhi Ai Musakhar Kya Ho Jo Nigah-e-Falak-e-Peer Baal Jaye
Conquered the waters,conquered the air— Why should old heaven changed look not wear?
Dekha Hai Mulookiat-e-Afrang Ne Jo Khawab Mumkin Hai Ke Uss Khawab Ki Tabeer Badal Jaye
Europe’s imperialists dreamed— But their dream soothsayers soon may read a new way!
Tehran Ho Gar Alam-e-Mashriq Ka Jeneeva Shaid Kurra-e-Arz Ki Taqdeer Badal Jaye!
Asia’s Geneva let Tehran be— Earth’s book of fate new statues may see.
ضربِ کلیم: جمعیتِ اقوامِ مشرق بھوپال (شیش محل) میں لِکھے گئے۔
پانی بھی مسخرّ ہے، ہوا بھی ہے مسخرّ کیا ہو جو نگاہِ فلکِ پِیر بدل جائے
مسخر: قبضے میں ہونا۔ نگاہ پیر فلک: پرانے زمانے یا تقدیر کی نظر
اقبال اس شعر میں انسانی ترقی اور مغربی اقوام کی سائنسی برتری کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ مغرب نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ہوا اور پانی جیسے قدرتی عناصر کو مسخر کر لیا ہے، یعنی اب فضاؤں میں اس کے طیارے ہیں، سمندروں پر اس کے بحری بیڑے حکومت کرتے ہیں۔ لیکن اقبال اس ظاہری تسلط کے پیچھے ایک گہرا سوال اٹھاتے ہیں: اگر دنیا میں طاقت اور قیادت کا موجودہ مرکز تبدیل ہو جائے؟ اگر وہ "فلکِ پیر" ۔ یعنی وہ قدیم تاریخی توازن جو صدیوں سے مغرب کو برتر اور مشرق کو محکوم سمجھتا رہا ہے ۔ اچانک بدل جائے؟ اگر تقدیر کی نگاہ مشرق کی طرف مڑ جائے؟ اس شعر میں اقبال نہ صرف مغرب کی بالادستی کو چیلنج کرتے ہیں، بلکہ مشرق کے بیدار ہونے، اتحاد و شعور حاصل کرنے کی صورت میں ایک ممکنہ عالمی انقلاب کا اشارہ بھی دیتے ہیں۔
دیکھا ہے مُلوکِیّتِ افرنگ نے جو خواب ممکن ہے کہ اُس خواب کی تعبیر بدل جائے مُلوکِیّتِ افرنگ: یورپی سامراجی نظام۔ خواب : یہاں مراد ہے سامراجی منصوبے، قبضے کے خواب
یہاں اقبال براہِ راست مغربی استعماری قوتوں کی سیاسی سوچ اور عالمی تسلط کے خوابوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ یورپی طاقتیں خصوصاً برطانیہ، فرانس، امریکہ اور دیگر قوتیں ، طویل عرصے سے ایشیا اور افریقہ پر حکومت کے خواب دیکھتی رہی ہیں، اور بہت حد تک انہوں نے ان خوابوں کو حقیقت میں بدل بھی دیا۔ لیکن اقبال کہتے ہیں کہ اگر مشرق کی قومیں اپنے دینی و تہذیبی وقار کو پہچان لیں، متحد ہو کر ایک امت ہو جائیں اور فکری غلامی کو توڑ دیں، تو یہ سامراجی خواب محض ایک ادھورے تصور میں بدل سکتے ہیں۔ وہ خواب جن میں مغرب نے خود کو دائمی حکمران اور مشرق کو غلام سمجھا، ممکن ہے کہ وقت کی کروٹ سے ٹوٹ جائیں اور نئی تعبیر سامنے آئے۔
طہران ہو گر عالَمِ مشرق کا جنیوا شاید کُرۂ ارض کی تقدیر بدل جائے!
طہران: ایران کا دارالحکومت۔ گر: اگر۔ عالمِ مشرق: مشرقی ممالک۔ جنیوا: وہ مقام جہاں جمیعتِ اقوامِ مغرب قائم کی گئی تھی۔ مراد عالمی فیصلوں کا مرکز۔کُرۂ ارض : زمین، دنیا
طہران اقبال کے نزدیک مشرق کا وہ روحانی، تہذیبی اور فکری مرکز بن سکتا ہے جہاں امتِ مسلمہ متحد ہو کر دنیا کے فیصلے کرے۔ جیسے مغرب نے جینوا کو عالمی سیاست کا محور بنایا، ویسے ہی اگر مسلمان طہران کو اپنی اجتماعی دانش، قیادت اور اتحاد کا مرکز بنائیں، تو دنیا کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ اقبال چاہتے ہیں کہ مسلمان فرقہ واریت اور قوم پرستی سے بلند ہو کر ایک امت بنیں ، ایسی امت جو صرف طاقت کی نہیں بلکہ روحانیت، حکمت، اور عدل کی بنیاد پر دنیا کی رہنمائی کرے۔ اگر مشرق قیادت سنبھال لے تو دنیا کا توازن مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو سکتا ہے۔
~ Dr. Allama Iqbal Urdu Poetry - Edited By Aakhri Paigham
Iqbaliyat #Iran #America #Israel #World #Tehran #Mashriq #East #West #Magrib #UrduPoetry #AllamaIqbal #Ummah #Ummat #Millat #Unity
0 notes
Text
(Armaghan-e-Hijaz-04) Alam-e-Barzakh (عالم برزخ) The State of Barzakh
Qabar (Apne Murde Se) THE GRAVE (TO ITS CORPSE)
Ah Zalim! Tu Jahan Mein Banda’ay Mehkoom Tha Main Na Samjhi Thi Ke Hai Kyun Khak Meri Souz Naak
You vicious creature! In the world you were a slave! I had failed to understand why my soil was as hot as fire!
Teri Mayyat Se Meri Tareekiyan Tareek Tar Teri Mayyat Se Zameen Ka Parda’ay Namoos Chaak
Your corpse makes my darkness even darker. It rips the earth’s veil of honour
Alhazar, Mehkoom Ki Mayyat Se Sou Bar Alhazar Ae Sarafeel ! Ae Khuda’ay Kainat ! Ae Jaan-E-Pak
Beware, beware a hundred times of a slave’s corpse! O Israfil! O Lord of the universe! O soul that is chaste and pure!
قبر(اپنے مُردے سے) آہ، ظالم! تُو جہاں میں بندۂ محکوم تھا مَیں نہ سمجھی تھی کہ ہے کیوں خاک میری سوز ناک تیری مَیّت سے مری تاریکیاں تاریک تر تیری مَیّت سے زمیں کا پردۂ نامُوس چاک الحذَر، محکوم کی مَیّت سے سو بار الحذَر اے سرافیل! اے خدائے کائنات! اے جانِ پاک!
ان اشعار میں قبر ایک مظلوم، محکوم انسان کی میّت سے مخاطب ہے اور پکار اٹھتی ہے کہ اے ظالم! دنیا میں تو غلام تھا، مگر تیری موت نے میری خاک کو بھی جلا دیا۔ تیری لاش نے میرے اندھیروں کو اور گہرا کر دیا، اور زمین کی عزت و حرمت کا پردہ چاک کر دیا۔ قبر چیخ کر کہتی ہے کہ محکوم کی لاش سے سو بار بچو، کیونکہ وہ مر کر بھی زندگی کی بے حسی اور ظلم کی گواہی بن جاتی ہے۔ آخر میں وہ سرافیل اور خدا کو پکارتی ہے، گویا قیامت کی تمنا کرتی ہے کہ اب انصاف ہو، اب یہ اندھیرا چھٹے۔ یہ اشعار غلامی کی اذیت، اس کی وراثت، اور ایک بیدار دل کی چیخ ہیں، جو موت سے بھی آگے جا کر ظلم کو للکارتی ہے۔
~ Dr. Allama Iqbal
Murda #Mayyat #Qabar #Ghulami #Ghulam #Slavery #Pakistan #India #Poetry #Urdu #AllamaIqbal #Iqbaliyat
0 notes
Text
In the early hours of 21st April 1938, Iqbal sat with Javid and little Muneera, holding them close one last time. He refused sedation—choosing to meet death with open eyes. As Fajr neared, he softly recited:
سرودِ رفتہ باز آید کہ ناید؟ نسیمے از حجاز آید کہ ناید؟ سرآمد روزگار این فقیرے دگر داناے راز آید کہ ناید؟
At 4:04 AM, in the lap of his servant Ali Bakhsh, Iqbal returned to his Creator.
Remember him in your prayers today. May he be granted the highest place in Jannah. Aameen
~ Dr. Allama Iqbal
Whether the bygone melody comes back, whether it does not? Whether a sweet-breeze blows from Hijaz, whether it does not? This mendicant’s life draws its close, Whether a knower of the secret comes a day, whether not?
گزرا ہوا سرود دوبارہ آتا ہے یا نہیں، حجاز سے نسیم دوبارہ آتی ہے یا نہیں، اس فقیر کی زندگی کا آخری وقت آن پہنچا، کوئی دوسرا دانائے راز آتا ہے یا نہیں
سرودِ رفتہ باز آئے نہ آئے وہ خوشبوئے حجاز آئے نہ آئے ہے اِس درویش کا اب وقتِ رحلت کوئی دانائے راز آئے نہ آئے منظوم ترجمہ از پروفیسر مسعود قریشی
Iqbal #Allamaiqbal #DrIqbal #AakhriPaigham #NationalPoet #TheGreatPhilosopher #Leader #IqbalDay #Iqbaliyat #PoetoftheEast #BestPoet #IqbalLovers #Philosopher #Thinker #HakeemulUmmat #Death
0 notes
Text
Lekin Mujhe Paida Kiya Uss Dais Mein Tu Ne Jis Dais Ke Bande Hain Ghulami Pe Razamand!
O God, to such a land I have been sent, Where men in abject bondage feel content.
لیکن مجھے پیدا کیا اس دیس میں تو نے جس دیس کے بندے ہیں غلامی پہ رضا مند معانی: رضامند: راضی ۔ مطلب: لیکن اے میرے پیدا کرنے والے مجھے تجھ سے خاکم بدہن یہ شکوہ ہے کہ مجھے ایسے ملک میں پیدا کر دیا ہے جو غلام ہے ۔ نہ صرف یہ کہ ملک غلام ہے بلکہ یہاں کے لوگ اپنی غلامی پر مطمئن ہیں ۔ اے کاش میں کسی آزاد وطن اور کسی ��ٓزاد قوم میں پیدا ہوا ہوتا تو پھر دنیا کو میرے پیغام کی تاثیر، اس کے نتیجہ اور میری قدر و قیمت کا پتہ چلتا ۔
(Zarb-e-Kaleem-013) Shukar-o-Shikayat
Muslims #Ghulami #Ghulam #Slavery #Asia #Pakistan #India #Poetry #Urdu #AllamaIqbal #Iqbaliyat
1 note
·
View note
Text
Ho Ga Kabhi Khatam Ye Safar Kya Manzil Kabhi Aye Gi Nazar Kya
Will this journey ever come to an end? Will the destination ever be in sight?
(Bang-e-Dra-072) Chand Aur Tare
ہو گا کبھی ختم یہ سفر کیا منزل کبھی آئے گی نظر کیا
مطلب:اس شعر میں علامہ اقبال زندگی کی مسلسل جدوجہد اور حرکت کا فلسفہ بیان کرتے ہیں۔ تارے سوال کرتے ہیں کہ کیا یہ سفر کبھی ختم ہوگا اور منزل نظر آئے گی؟ نظم میں چاند وضاحت کرتا ہے کہ کائنات کا اصول حرکت ہے، اور سکون میں موت پوشیدہ ہے۔ اصل حسن اور کامیابی مسلسل جدوجہد اور سفر میں ہے، نہ کہ رکنے میں۔
~ Dr. Allama Iqbal Background Vocals: Ali Dawud - My Way
Journey #life #Safar #Iqbaliyat #Poetry #Success #Progress #Momin #lines #quotes #IslamicPoetry #IslamicMotivation #Inspiration #AllamaIqbal #AakhriPaigham #Hayat #ZouqeSafar #Manzil #Destination
1 note
·
View note
Text
Her Aik Cheez Se Paida Khuda Ki Qudrat Hai Koi Bara, Koi Chotta, Ye Uss Ki Hikmat Hai
Everything shows the Omnipotence of God Some large, some small, is the Wisdom of God
Nahin Hai Cheez Nakami Koi Zamane Mein Koi Bura Nahin Qudrat Ke Karkhane Mein
Nothing is useless in this world Nothing is bad in God’s creation
ہر ایک چیز سے پیدا خدا کی قدرت ہے کوئی بڑا، کوئی چھوٹا، یہ اُس کی حکمت ہے
یہ شعر اللہ کی تخلیقی عظمت اور اس کے نظام میں موجود حکمت کو نمایاں کرتا ہے۔ اقبال اس حقیقت کو بیان کرتے ہیں کہ کائنات کی ہر شے، چاہے وہ کتنی ہی معمولی نظر آئے، اللہ کی قدرت کا مظہر ہے۔ دنیا میں جو کچھ بھی موجود ہے، وہ اللہ کی حکمت اور اس کے علم کا نتیجہ ہے۔ اس میں کوئی چیز بے مقصد نہیں اور نہ ہی کوئی چیز غیر ضروری ہے۔ "بڑا" اور "چھوٹا" کا ذکر دراصل اس کائنات کے تنوع اور مختلف پہلوؤں کی طرف اشارہ کرتا ہے، جہاں ایک طرف بلند و بالا پہاڑ اور وسیع سمندر ہیں، تو دوسری طرف ننھے کیڑے اور ناپید نظر آنے والے ذرے بھی۔ یہ سب مل کر اللہ کی قدرت اور کمال کو ظاہر کرتے ہیں۔ انسان کو یہ سبق ملتا ہے کہ اللہ کی تخلیق میں تفریق یا حقارت کی کوئی جگہ نہیں، کیونکہ ہر چیز ایک عظیم حکمت اور منصوبے کا حصہ ہے۔
نہیں ہے چیز نِکمّی کوئی زمانے میں کوئی بُرا نہیں قُدرت کے کارخانے میں
اس شعر میں علامہ اقبال ہمیں یہ احساس دلاتے ہیں کہ دنیا کی ہر چیز کا ایک مقصد اور مقام ہے۔ "نکمّی" یا "بیکار" کا تصور انسانی کم فہمی کا نتیجہ ہو سکتا ہے، لیکن حقیقت میں اللہ کے کارخانے میں ایسی کوئی چیز نہیں جس کا کوئی فائدہ نہ ہو۔ یہ شعر انسان کو دعوت دیتا ہے کہ وہ اپنی سوچ کو محدود نہ رکھے اور ہر شے کے پس پردہ حکمت کو سمجھنے کی کوشش کرے۔ قدرت کا کارخانہ ایک مثالی کارخانہ ہے، جہاں ہر شے ایک ترتیب، مقصد، اور ہم آہنگی کے ساتھ کام کرتی ہے۔ جو چیز انسان کو بظاہر "بری" یا "بیکار" لگتی ہے، وہ درحقیقت کسی اور مقصد کے لیے ضروری ہو سکتی ہے۔ مثلاً، زہریلے سانپ بظاہر نقصان دہ لگتے ہیں، لیکن قدرتی توازن کے لیے ان کا وجود لازمی ہے۔ یہ شعر ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ہمیں اپنی محدود عقل کے دائرے سے نکل کر اللہ کی حکمت پر بھروسہ کرنا چاہیے اور اس کی تخلیق میں پوشیدہ خوبصورتی اور اہمیت کو پہچاننا چاہیے۔
(Bang-e-Dra-007) Aik Pahar Aur Gulehri (Makhooz Az Emerson) - Bachon Ke Liye
A MOUNTAIN AND A SQUIRREL (Adopted for Children from Ralph Waldo Emerson)
~ Dr. Allama Iqbal
3 notes
·
View notes
Text
2024 Collection | Aakhri Paigham
A Tribute to Iqbal's Vision, Inspiring the Journey Ahead
This is just the beginning; more dedication awaits.
2024 #AllamaIqbal #AakhriPaigham
نہ پُوچھ اقبالؔ کا ٹھکانا، ابھی وہی کیفیت ہے اُس کی کہیں سرِ رہ گزار بیٹھا ستم کشِ انتظار ہو گا
اب مسلماں میں نہیں وہ رنگ و بُو سرد کیونکر ہو گیا اس کا لہُو؟
رہ گئی رسمِ اذاں ، روحِ بلالی نہ رہی فلسفہ رہ گیا، تلقین غزالی نہ رہی
آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال کس درجہ گراں سَیر ہیں محکوم کے اوقات!
وعظ میں فرما دیا کل آپ نے یہ صاف صاف پردہ آخر کس سے ہو، جب مرد ہی زن ہو گئے
ذوقِ حاضر ہے تو پھر لازم ہے ایمانِ خلیلؑ ورنہ خاکستر ہے تیری زندگی کا پیرہن
جلتا ہے مگر شام و فلسطیں پہ مرا دل تدبیر سے کھُلتا نہیں یہ عُقدۂ دشوار
عصر حاضر ملک الموت ہے تیرا جس نے قبض کی روح تری دے کے تجھے فکرِ معاش
تعلیم کے تیزاب میں ڈال اس کی خودی کو ہو جائے ملائم تو جدھر چاہے اسے پھیر
خواب سے بیدار ہوتا ہے ذرا محکوم اگر پھر سُلا دیتی ہے اُس کو حُکمراں کی ساحری
اے طائرِ لاہوتی اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
اُمید کیا ہے سیاست کے پیشواؤں سے یہ خاک باز ہیں ، رکھتے ہیں خاک سے پیوند
مُلّا کو جو ہے ہِند میں سجدے کی اجازت ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد!
عروجِ آدمِ خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں کہ یہ ٹُوٹا ہوا تارا مہِ کامل نہ بن جائے
وجودِ زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ دروں
جلالِ پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
ہو اگر قوتِ فرعون کی درپردہ مرید قوم کے حق میں ہے لعنت وہ کلیم اللّٰہی!
وہی سجدہ ہے لائقِ اہتمام کہ ہو جس سے ہر سجدہ تجھ پر حرام
شوق ترا اگر نہ ہو میری نماز کا امام میرا قیام بھی حجاب، میرا سجود بھی حجاب
بتوں سے تجھ کو امیدیں خدا سے نومیدی مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے
نہ تخت و تاج میں ، نے لشکر و سپاہ میں ہے جو بات مردِ قلندر کی بارگاہ میں ہے
یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید کہ آ رہی ہے دمادم صدائے کُن فَیَکُوں
شاہیں کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا پُردَم ہے اگر تُو ، تو نہیں خطرہَ افتاد
سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
اندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے شاید کہ اُتر جائے ترے دل میں مری بات
~ Dr. Allama Iqbal - Urdu Poetry Books: Bal-e-Jibril, Zarb-e-Kaleem, Bang-e-Dra
Vision #Iqbaliyat #Akhripaigham #Momin #Khudi #YearlyReview #Year2024 #2025 #Islam #Muslims #Urdu #Poetry
0 notes
Text
Khaled Nabhan, the soul of our soul, is martyred. 💔
May Allah have mercy on Khaled Nabhan and reunite him with the soul of his soul, Reem in the highest level of Paradise. Aameen 🤲
Zindagaani Thi Teri Mehtaab Se Tabinda Tar Khoob Tar Tha Subah Ke Tare Se Bhi Tera Safar
Life was made brighter by your moonlight. Your journey was also made better by the morning star.
Misl-e-Aewan-e-Sehar Marqad Furozan Ho Tera Noor Se Maamoor Ye Khaki Shabisan Ho Tera
Like the halls of the dawn, may your grave be radiant! May your dusty sleeping chamber be filled with light!
Asman Teri Lehad Par Shabnam Afshani Kare Sabza-e-Nourasta Iss Ghar Ki Nighebani Kare
May the sky shed its dew upon your grave! May the freshly grown verdure watch over your home!
زندگانی تھی تری مہتاب سے تابندہ تر خوب تر تھا صبح کے تارے سے بھی تیرا سفر مثلِ ایوانِ سحَر مرقد فرُوزاں ہو ترا نُور سے معمور یہ خاکی شبستاں ہو ترا آسماں تیری لحَد پر شبنم افشانی کرے سبزۂ نَورُستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
(Bang-e-Dra-139) Walida Marhooma Ki Yaad Mein - والدہ مرحومہ کی یاد میں
Iqbaliyat #Islam #Poetry #SadNews #AllamaIqbal #Muslims #Ummah #Millat #FreePalestine #KhaledNabhan #Palestine
0 notes
Text
Hind Ke Shayar-o-Sooratgar-o-Afsana Nawees Ah, Becharon Ke Asaab Pe Aurat Hai Sawar!
India's poets, painters, and short story writers, Alas! On the nerves of these helpless ones, the woman rides.
ہند کے شاعر و صورت گر و افسانہ نویس آہ! بے چاروں کے اعصاب پہ عورت ہے سوار
معانی: صورت گر: مصور ۔ اعصاب: عصب کی جمع یعنی رگ اور پٹھے ۔
مطلب: اس آخری شعر میں علامہ نے برصغیر کے مصوروں ، شاعروں اور افسانہ نگاروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایسے فن پارے تخلیق کرتے ہیں جن میں عورت اور اس سے متعلق سفلی جذبات کا ضرور ذکر ہوتا ہے ۔ معلوم ہوتا ہے کہ عورت اور جنسی و سفلی جذبات ان کے رگ و ریشہ میں سما گئے ہیں ۔ اور اس کے سوا انہیں کسی اور موضوع پر سوچنے کی توفیق ہی نہیں ہے ۔ اس سلسلے میں اگر ہم دور جدید کی ترقی پسند تحریک کو دیکھیں تو اس سے متعلقہ جملہ فن کاروں کا یہی حال ہے ۔ حتیٰ کہ انھوں نے کارل مارکس کی بے دینی اور فرائیڈ کی جنسیات کو بھی عام کرنے سے پرہیز نہیں کیا ۔
(Zarb-e-Kaleem-141) Hunarwaran-e-Hind
Muslims #Iqbal #Poetry #Islam #Allamaiqbal #Poem #Shahyri #Motivation #hind #hindipoetry #shayari #DrIqbal #Lines #Quotes #AakhriPaigham #Iqbaliyat #woman #aurat #girl #Poetry #Love #Ishq #HindiPoet #lines #baat #Urdu
1 note
·
View note
Text
Khird Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahin Tera Ilaj Nazar Ke Siwa Kuch Aur Nahin
The mind can give you naught, but what with doubt is fraught: One look of Saintly Guide can needful cure provide.
Har Ek Maqam Se Agay Maqam Hai Tera Hayat Zauq-e-Safar Ke Siwa Kuch Aur Nahin
The goal that you presume is far and out of view: What else can be this life but zeal for endless strife?
Giran Baha Hai To Hifz-e-Khudi Se Hai Warna Guhar Mein Aab-e-Guhar Ke Siwa Kuch Aur Nahin
Much worth the pearl begets, for guard on self it sets: What else in pearl is found except its sheen profound?
Ragon Mein Gardish-e-Khoon Hai Agar To Kya Hasil Hayat Souz-e-Jigar Ke Siwa Kuch Aur Nahin
Though blood in veins may race, To Life it lends no grace: Only the glow of heart to Life can zeal impart.
Uroos-e-Lala! Munasib Nahin Hai Mujh Se Hijab Ke Main Naseem-e-Sehar Ke Siwa Kuch Aur Nahin
Wherefore, O Tulip Bride, From me your charms you hide? I am the breath of morn, Your face I would adorn.
Jise Kisaad Samjhte Hain Tajiran-e-Farang Woh Shay Mata-e-Hunar Ke Siwa Kuch Aur Nahin
What Frankish dealers take for counterfeit and fake, Is true and real art—Not valued in their Mart.
Bara Kareem Hai Iqbal Be-Nawa Lekin Atta-e-Shola Sharar Ke Siwa Kuch Aur Nahin
Though indigent I be, I am of hand yet free: What can the Flame bestow except its spark and glow?
(Bal-e-Jibril-044) Kirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahin
خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں
خرد: عقل۔ خبر: مراد ہے عقل کی معلومات اور ظاہری علم، جو محدود ہوتا ہے۔نظر: یہاں گہری بصیرت یا حکمت مراد ہے، جو حقیقت کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
دانشوروں کی کمزوری کو اجاگر کیا گیا ہے جو خود کو عقل و حکمت کا مالک سمجھتے ہیں لیکن حقیقت میں ان کے پاس فقط نظریات اور مستعار باتوں کا ذخیرہ ہوتا ہے۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ معاشرتی اصلاحات اور مسائل کا حل صرف ایک صاحب دل، بصیرت رکھنے والی نگاہ ہی سے ممکن ہے۔
ہر اک مقام سے آگے مقام ہے تیرا حیات ذوقِ سفر کے سوا کچھ اور نہیں
مقام:منزل۔حیات: زندگی۔ ذوقِ سفر: آگے بڑھنے کا شوق
انسان کا مرتبہ ہر سطح سے بلند ہے، مگر اس حقیقت کو سمجھنا ضروری ہے کہ زندگی کا مقصد محض آرام دہ جینے کا نہیں بلکہ مسلسل جدوجہد اور عمل میں ہے۔
گراں بہا ہے تو حِفظِ خودی سے ہے ورنہ گُہَر میں آبِ گُہَر کے سوا کچھ اور نہیں
گِراں بہا: نہایت قیمتی،قابلِ قدر۔ حفظِ خودی: خودی کی حفاظت۔گُہر: موتی۔ آب گُہر: موتی کی چمک دمک
اس شعر میں اقبال رحمت اللہ علیہ انسان کی قدر و قیمت کو بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جیسے موتی کی اصل قیمت اس کی چمک اور آب سے ہوتی ہے، اسی طرح انسان کی اصل قیمت اس کی خودی (یعنی اپنی عزت نفس اور شناخت) میں ہے۔
رگوں میں گردشِ خُوں ہے اگر تو کیا حاصل حیات سوزِ جگر کے سوا کچھ اور نہیں
گردشِ خُوں: خون کی روانی۔ حیات: زندگی۔ سوزِ جگر: دل کا درد، وہ جوش و خروش جو انسان کو عمل پر آمادہ کرے۔
زندگی کی حقیقت صرف خون کی گردش کا نام نہیں ہے، بلکہ یہ دل کی گہرائیوں میں جذبات اور جذبے کی تڑپ ہے جو انسان کو حقیقت میں زندہ رکھتی ہے۔
عروسِ لالہ! مُناسب نہیں ہے مجھ سے حجاب کہ مَیں نسیمِ سحَر کے سوا کچھ اور نہیں
عروسِ لالہ: لالہ پھول کی دلہن یعنی قدرت کی خوبصورتی۔ حجاب: پردہ۔نسیم سحر: صبح کی تازہ ہوا، جو نرمی اور لطافت کی علامت ہے۔
اس شعر میں اقبال پھول کی مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جیسے گل لالہ (گلاب) اپنے رنگ و خوشبو کو چھپانے کے بجائے کھل کر دنیا کے سامنے آتا ہے، اسی طرح انسان کو اپنی حقیقت کو بے پردہ اور کھل کر ظاہر کرنا چاہیے۔ اقبال کے نزدیک، زندگی میں حقیقت اور محبت کو کسی پردے یا حجاب کے پیچھے نہیں چھپانا چاہیے، بلکہ انہیں آزادانہ طور پر ظاہر کرنا چاہیے تاکہ ان کی اصل خوبصورتی دنیا تک پہنچ سکے۔
جسے کساد سمجھتے ہیں تاجرانِ فرنگ وہ شے متاعِ ہُنر کے سوا کچھ اور نہیں
کساد: کھوٹا، بے قدری۔ تاجرانِ فرنگ: انگریز تاجر۔شے: چیز۔ متاعِ ہنر: ہنر کی دولت (تخلیقی صلاحیتوں کا سرمایہ)۔
مغربی دنیا کے تاجروں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ حقیقی ہنر کی قدر نہیں کرتے، بلکہ محض ظاہری دولت اور نمائش کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ حقیقت میں، جو چیز انسانوں کے لیے فائدہ مند ہے، وہ ہنر اور علم کی متاع ہے، جو مغربی دنیا کے تاجروں کے نزدیک بے وقعت ہے۔
بڑا کریم ہے اقبالِؔ بے نوا لیکن عطائے شُعلہ شرر کے سوا کچھ اور نہیں
کریم: کرم کرنے والا۔ بے نوا: خاموش، عاجز،غریب۔عطائے شُعلہ: شعلہ کی عطا۔ شرر: چنگاری
اقبال اپنی شاعری میں کہتے ہیں کہ ان کا سب سے قیمتی اثاثہ حقیقی عشق ہے، اور وہ اسی عشق کی روشنی دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔ محبت و عقیدت ہی سب سےقیمتی چیز ہے۔۔
~Dr. Allama Iqbal (R.A)
Journey #life #Safar #Iqbaliyat #Poetry #Success #Progress #Khirad #Intellect #Khabar #Visionary #Destiny #Life #Momin #lines #quotes #IslamicPoetry #IslamicMotivation #Inspiration #AllamaIqbal #AakhriPaigham #Hayat #ZouqeSafar
1 note
·
View note
Text
(Bang-e-Dra-010) Hamdardi
Hain Log Wohi Jahan Mein Ache Aate Hain Jo Kaam Dusron Ke
The best among people in this world are those Who are always ready to be of help to others.
ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھّے آتے ہیں جو کام دوسرں کے
~ Dr. Allama Iqbal
1 note
·
View note
Text
Comment your favorite lines from Allama Iqbal’s poetry! 💬✍️
Hashtags:
IqbalDay 📚 #AllamaIqbal 💭 #IqbalPoetry ✍️ #IqbalInspiration 💡 #IqbalQuotes 📝 #IqbalWisdom 🦉 #IqbalLegacy 🌍 #IqbalThoughts 💭 #PoetryOfIqbal 📖 #IqbalLovers ❤️ #IqbalVerse 🔑 #IqbalSpirit 🕊️ #IqbalDay2024 🎉
1 note
·
View note
Text
Shiekh Sahib Bhi To Parde Ke Koi Haami Nahin Muft Mein Collge Ke Larke Un Se Badzan Ho Gye
Sheikh Sahib is not a supporter of the veil either, For no reason, the college boys have become disillusioned with him.
Waaz Mein Farma Diya Kal Aap Ne Ye Saaf Saaf “Parda Akhir Kis Se Ho Jab Mard Hi Zan Ho Gye”
In his sermon, he clearly stated yesterday, Who should the veil be for when men have become like women?
(Bang-e-Dra-173)
شیخ صاحب بھی تو پردے کے کوئی حامی نہیں مفت میں کالج کے لڑکے ان سے بدظن ہو گئے
معانی: ملا، مذہبی پیشوا ۔ پردہ: عورتوں کا نقاب ۔ حامی: طرف دار ۔
مطلب: ایک عالم دین کی حیثیت سے اگرچہ شیخ صاحب آئے دن پردے کی حمایت میں تقریر کرتے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں کالج کے طلبا انہیں قدامت پرست اور جدید اقدار کا دشمن سمجھتے ہوئے شیخ صاحب کے خلاف ہو گئے
وعظ میں فرما دیا کل آپ نے یہ صاف صاف پردہ آخر کس سے ہو، جب مرد ہی زن ہو گئے
معانی: جب مرد ہی زن ہو گئے: آدمیوں نے عورتوں کے سے طور طریقے اختیار کر لیے ۔
مطلب: حالانکہ کل وعظ میں شیخ صاحب نے صاف کہہ دیا کہ اب پردے کی ضرورت باقی نہیں رہی کیونکہ مردوں نے خود ہی خواتین جیسے طور طریقے اپنا لیے ہیں۔
اقبال اس بات پر تنقید کرتے ہیں کہ معاشرے میں مرد، خواتین کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے بناؤ سنگھار اور نرم اطوار اپنا رہے ہیں۔ اس سے مردوں میں نسوانیت کی جھلک نمایاں ہو رہی ہے، جس کے باعث پردے کا روایتی تصور بے معنی ہو گیا ہے۔ اقبال کے نزدیک یہ تبدیلی مغربی تہذیب کے اثرات کا نتیجہ ہے، جس نے مشرقی اقدار کوکمزور کر دیا ہے۔
~ Dr. Allama Iqbal - Urdu Poetry
#inspiration#iqbaliyat#motivation#encouragement#muslims#islam#urdu#love#poetry#Woman#Aurat#Parda#Veil
2 notes
·
View notes
Text
Tu Qadir-o-Adil Hai Magar Tere Jahan Mein Hain Talakh Bohat Banda’ay Mazdoor Ke Auqat
Omnipotent, righteous, You; but bitter the hours, Bitter the labourerʹs chained hours in Your world!
Kab Doobe Ga Sarmaya Prasti Ka Safina? Dunya Hai Teri Muntazir-e-Roz-e-Makafat !
When shall this galley of goldʹs dominion flounder? Your world Your day of wrath, Lord, stands and waits.
تو قادر و عادل ہے، مگر تیرے جہاں میں ہیں تلخ بہت بندہَ مزدور کے اوقات
معانی: قادر و عادل: قدرت رکھنے والا اور عدل و انصاف کرنے والا (اللہ تعالی کے صفاتی نام)۔ تلخ: تکلیف دہ، مشکل۔ اوقات: حالت، زندگی، گزارے کی صورت
مطلب: نظم کے ان آخری دو اشعار میں یہ لہجہ نسبتاً زیادہ تلخ نظر آتا ہے ۔ زیر تشریح شعر میں باری تعالیٰ سے خطاب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بے شک تجھے کائنات کی ہر شے پر قدرت حاصل ہے اور تو عادل و منصف بھی ہے اس کے باوجود اتنا بتا دے کہ تیری دنیا میں مزدوروں اور محنت کشوں کی زندگیوں میں تلخیاں کیوں بھری ہوئی ہیں ۔ انہیں اطمینان قلب کیوں نصیب نہیں ہوتا
کب ڈوبے گا سرمایہ پرستی کا سفینہ دنیا ہے تری منتظرِ روزِ مکافات
معانی: سرمایہ پرستی:دولت کی پوجا، نظام سرمایہ داری۔ سفینہ: بیڑا، جہاز ۔منتظر:انتظار کرنے والا۔ روزِ مکافات: بدلے یا سزا کا دن، قیامت
مطلب: مجھے اب اتنا بتا دے کہ سرمایہ دارانہ اور استعماری نظام کب تباہ ہو گا اب تو ساری دنیا اس ضمن میں روز مکافات کی منتظر ہے ۔ بے شک ظالم کی رسی ایک حد تک دراز ضرور ہوتی ہے لیکن بالاخر ایک مرحلہ ایسا بھی آتا ہے جب تیرا عذاب اس پر نازل ہوتا ہے ۔ استعماری نظام اب ظلم کی انتہا تک پہنچ گیا ہے ۔ اس پر تیرا عذاب کب نازل ہو گا ۔ اور دنیا بھر کے لوگ اس ظالمانہ نظام سے کب نجات پا سکیں گے ۔
(Bal-e-Jibril-129) Lenin (Khuda Ke Hazoor Mein)
#inspiration#islam#motivation#iqbaliyat#encouragement#muslims#poetry#urdu#Poor#Labour#Labor day#allama iqbal
2 notes
·
View notes
Text
(Bang-e-Dra-023) Syed Ki Loh-e-Turbat
Mudda Tera Agar Dunya Mein Hai Taleem-e-Den Turk-e-Dunya Qoum Ko Apni Na Sikhlana Kahin
If your aim in the world is din’s education Never teach your nation world’s abdication
Wa Na Karna Firqa Bandi Ke Liye Apni Zuban Chup Ke Hai Baitha Huwa Hangama-e-Mehshar Yahan
Do not use your tongue for sectarianism Resurrection Day’s tumult for booty is stalking
Wasl Ke Asbab Paida Hon Teri Tehreer Se Dekh! Koi Dil Na Dukh Jaye Teri Taqreer Se
Your writings should pave the way for unity Beware! No heart should be hurt by your speech
Mehfil-e-Nau Mein Purani Dastanon Ko Na Chhair Rang Par Jo Ab Na Ayen Un Afsanon Ko Na Chhair
In the new congregation do not start old tales Do not start again what are now unacceptable tales
Tu Agar Koi Mudabbar Hai To Sun Meri Sada Hai Dalairi Dast-e-Arbab-e-Siasat Ka Asa
Listen to my advice if you are any statesman Courage is your support if you are a leader of men
Arz-e-Matlab Se Jhijhak Jana Nahin Zaiba Tujhe Naik Hai Niyyat Agar Teri To Kya Parwa Tujhe
Hesitation in expressing your purpose does not behoove you If your intentions are good you should not fear anything
Banda-e-Momin Ka Dil Beem-o-Riya Se Paak Hai Quwwat-e-Farman-Rawa Ke Samne Bebaak Hai
The Mu’min’s heart is clear of fear and hypocrisy The Mu’min’s heart is fearless against the ruler’s power
مدّعا تیرا اگر دنیا میں ہے تعلیمِ دیں ترکِ دنیا قوم کو اپنی نہ سِکھلانا کہیں وا نہ کرنا فرقہ بندی کے لیے اپنی زباں چھُپ کے ہے بیٹھا ہوا ہنگامۂ محشر یہاں وصل کے اسباب پیدا ہوں تری تحریر سے دیکھ! کوئی دل نہ دُکھ جائے تری تقریر سے محفلِ نَو میں پرانی داستانوں کو نہ چھیڑ رنگ پر جو اَب نہ آئیں اُن فسانوں کو نہ چھیڑ تُو اگر کوئی مدبّر ہے تو سُن میری صدا ہے دلیری دستِ اربابِ سیاست کا عصا عرضِ مطلب سے جھجک جانا نہیں زیبا تجھے نیک ہے نیّت اگر تیری تو کیا پروا تجھے بندۂ مومن کا دل بیم و ریا سے پاک ہے قوّت فرماں روا کے سامنے بے باک ہے
#inspiration#iqbaliyat#islam#motivation#muslims#encouragement#poetry#urdu#love#Religious#Deen#Dunya#World
1 note
·
View note
Text
Huwi Na Zagh Mein Paida Buland Parwazi Kharab Kar Gyi Shaheen Bache Ko Sohbat-e-Zagh
Earth‐bound crows cannot aspire to the eagle’s flights, But they corrupt the eagle’s lofty, noble habits.
ہوئی نہ زاغ میں پیدا بلند پروازی خراب کر گئی شاہیں بچے کو صُحبتِ زاغ
معانی: زاغ: کوا ۔ شاہیں بچے: باز کا بچہ ۔ مطلب: اب ذرا ایک پرندے کوے کی جانب دیکھو کہ وہ ادھر اُدھر منہ مار کر بڑی عیاری اور چالاکی سے اپنا پیٹ بھرنے کے لیے دوسروں کا مال ہڑپ کر جاتا ہے ۔ لیکن خود اپنی جدوجہد کے ذریعے کبھی بھی روزی حاصل کرنے کے قابل نہ ہو سکا ۔ یہی وجہ ہے کہ اس میں بلند پروازی مفقود ہے ۔ یہ بھی جان لو کہ اگر کسی بلند پرواز شاہیں کا بچہ کوے کی صحبت میں رہے گا تو وہ اپنی فطری صلاحیتوں سے محروم ہو کر اس کی سی عادتیں اختیار کر لے گا ۔ مراد یہ ہے کہ صحبتِ بد سے گریز کرو کہ یہ انسان کے اپنے کردار کو گھن کی طرح چاٹ جاتی ہے ۔
(Bal-e-Jibril-134) Javed Ke Naam
Shaheen #Zagh #Buland #Parwaaz #Iqbaliyat #Poetry #Riseup #Wakeup #Motivation #Inspirational #Islam #Muslims
1 note
·
View note