abuabdullah-zaidi
abuabdullah-zaidi
AbuAbdullah Zaidi
3 posts
تحریریں تو منصف لکھا کرتے ہیں میں تو عاشق ہوں درد لکھتا ہوں
Don't wanna be here? Send us removal request.
abuabdullah-zaidi · 4 years ago
Text
#quotes #love #quoteoftheday #laughed #writersofinstagram #poetrycommunity #writersofindia #writingcommunity #poets #qotd #writers #poetryporn #spilledink #wordswithkings #AbuAbdullah
Tumblr media
0 notes
abuabdullah-zaidi · 4 years ago
Text
انسان جب تک مکمّل نہ الجھ جائے
وہ تب تک سلگتا تو ہے پر سلجھتا کبھی نہیں
Tumblr media
2 notes · View notes
abuabdullah-zaidi · 4 years ago
Text
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللھم صل ��لی محمد و آل وعجل فرجهم
السلام علیکم مومنین و مومنات
جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ 14 سو سال گزرنے کے باوجود دورِ حاضر میں دم ہلاتے اور غیر ارادی طور پر فطرت کے عین مطابق ایک ٹانگ اٹھا کر اپنے ہی تین پر ڈیش ڈیش کرتے سقیفائی کتے ، ہر اُس انسان پر بھونکتے اور کاٹتے نظر آتے ہیں جو خاندانِ نبوت پر حق کو بیان کرے، اب چاہے وہ انہی کا کوئی عالم ہی کیوں نہ ہو۔
یعنی جو بھی اہل سنت عالم بھی اہل بیتؑ پر حق لکھے، جنابِ زہرا (س) کی مظلومیت کو بیان کرے، شھادتِ محسنؑ پر لکھے یا ان کے تین صاحبان کے کرتوت غیر متعصب ہو کر بیان کر دے تو یہ نا صرف اس کتاب کا انکار کر دیتے بلکہ اپنے اس عالم کے گلے میں رافضیت کی گھنٹی باندھ کر اسے ہم شیعانِ علیؑ کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں۔
تو آج میں انہی اہل سنت علماء میں سے ایک جس کا نام ابن قتیبہ دینوری جو تیسری صدی ہجری کا ایک بزرگ عالمِ اہل سنت ہے اور اس عالم کی جس کتاب سے ان نواصب کو مسئلہ ہے اُس کا نام الامامت والسیاست ہے۔
یہاں پر میں ابن قتیبہ اور ان کی کتاب کا تھوڑا سا تعارف پیش کر دوں پھر یہ ثابت کروں گا کہ نا صرف یہ کتاب ابن قتیبہ دینوری کی ہے بلکہ یہ اہل سنت عالم قطعاً شیعہ نہیں اور نہ ہی اس نام سے کسی شیعہ عالم نے یہ کتاب تالیف فرمائی!
ابن قتیبہ کے جن کا پورا نام ابو محمد عبداللہ ابن مسلم ابن قتیبہ دینوری ہے یہ تیسری صدی ہجری کے حنبلی سنی مصنفین میں سے ایک ہے۔ ابن قتیبہ کی پیدائش سنہ 213 ہجری میں کوفہ میں ہوئی اور سنہ 276 کو بغداد میں فوت ہوئے۔ اہل سنت علماء ابن قتیبہ کو امام الفقیہ کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں اور ان کی کتاب، امامت و سیاست حضرت رسول خدا (ص) کی شھادت کے بعد اسلام کے ابتدائی خلفاء کی تاریخ کا تفصیلی جائزہ ہے۔ اس کتاب میں در حقیقت اسلامی تاریخ کے ایک انتہائی حساس اور عبرتناک دور کے واقعات کو درج کیا گیا ہے ۔
بےچارے ناصبی جتنی بھی کوشش کر لیں اور ہر میڈیم پر اپنے امام دینوری کو بدلنے کی کوشش کر لیں لیکن کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔
مومنین کو بتاتا چلوں کہ ان افراد نے وکی پیڈیا تک میں غلط معلومات درج کروائی ہیں اور ابن قتیبہ کی تاریخ پیدائش کو بدل کر 213 ہجری میں ڈال دی��. جبکہ شبكة الألوكة جو ایک سلفی ادارہ ہے اس پر سے یہ بیچارے اب تک حقیقت ہٹوا نہ سکے۔
مومنین جا کراس لنک کو ملاحظہ اور ابن قتیبہ دینوری کا سنہ ولادت دیکھیں پھر وکی پیڈیا پے جا کر کراس چیک کریں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔
لنک : https://www.alukah.net/sharia/0/108963
اور اگر کسی کو پھر بھی آرام نہ آئے تو ٹکٹ کٹوا کر سیدھا بیروت، لبنان جا کر مؤسسة الحلبي میں حاضری دے اور ان سے پوچھے کہ آپ نے جس ابن قتیبہ دینوری کی کتاب الامامت والسیاست شائع کی ہے وہ کون ہیں اور ان کا سنہ ولادت کیا ہے۔
الختصر کہ اگر یہ شیعہ کتاب تھی تو میرا سوال ہے کہ ہم شیعوں کو بتایا جائے آخر کیا وجہ تھی اس کتاب کو پوری دنیا میں اہل سنت مکاتب کی جانب سے شائع کیا گیا جن میں سب سے پہلے مصر تھا بلکہ اب تک شائع کی جا رہی ہے۔
میرا دوسرا سوال ہے کہ اگر یہ شیعہ کتاب ہے تو پھر ابن قتیبہ نے اپنی اس کتاب کے مقدمہ میں ایک ایسی حدیث کو سرنامہ کیوں بنایا جو قطعی طور پر شیعوں کے بنیادی عقائد و نظریات کے خلاف ہے جس میں ابن قتیبہ اپنے مقدمہ کا آغاز کچھ اس طرح کرتا ہے :
نفتتح كلامنا بحمد الله تعالى، ونقدس ربنا بذكره والثناء عليه، لا إله إلا هو لا شريك له، الذي اتخذ الحمد لنفسه ذكرا، ورضى به من عباه شكرا وصلى الله على سيدنا محمد الذي أرسله بالهدى، وختم به رسل الله السعدا، صلاة زاكية، وسلم تسليما كثيرا أبدا.
فضل أبي بكر وعمر رضي الله تعالى عنهما حدثنا ابن أبي مريم، قال حدثنا أسد بن موسى، قال حدثنا وكيع، عن يونس بن أبي إسحاق، عن الشعبي، عن علي بن أبي طالب كرم الله وجهه، قال: كنت جالسا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأقبل أبو بكر وعمر رضي الله عنهما، فقال عليه الصلاة والسلام:
هذان سيدا كهول أهل الجنة من الأولين والآخرين إلا النبيين والمرسلين عليهم السلام ولا تخبرهما يا علي.
ترجمہ : ۔۔۔ کہ امام علیؑ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں میں رسول اللہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو ابو بکر اور عمر آئے، رسول اللہ نے انہیں دیکھ کر فرمایا: یہ دونوں سوائے نبیوں اور رسولوں کے اول و آخرین میں جنت کے بوڑھوں کے سردار ہیں اور اے علی یہ بات تم انہیں مت بتانا۔
ھاھاھاھاھا صرف یہی نہیں بلکہ اس کے فوراً بعد ابن قتیبہ، مولا علیؑ اور عمر بن خطاب کے درمیان جو پیار و محبت کا اظہار فرما رہے ہیں ارے لکھنا تو دور کی بات عام معمولی سا شیعہ بھی ایسا سوچ نہیں سکتا کجا کہ کوئی شیعہ عالم ایسی بات لکھے۔۔
چلیں جی مختصر کرتا ہوں ورنہ اگر کتاب کے متن سے اس کا غیر شیعہ ہونا ثابت کرنے بیٹھ گیا تو تحریر کیا پوری کتاب ہی مرتب کرنا پڑ جائے گی۔۔
اب براہ راست اہل سنت علماء کی زبانی ابن قتیبہ اور کتاب الامامت والسیاست کو سنی ثابت کر کے تحریر کو ختم کرتا ہوں۔
سب سے پہلے ارطغرل غازی میں پیش کیے جانے والے ابن عربی کی کتاب کا حوالہ ملاحظہ فرمائیں:
ابن عربی کہ جن کا پورا نام قاضي محمد بن عبد الله أبو بكر بن العربي المعافري الإشبيلي المالكي ہے، جو پانچویں صدی ہجری کی ایسی شخصیت ہیں جو اہل سنت کے لیے کسی بھی تعریف کے محتاج نہیں ۔۔ وہ اپنی کتاب العواصم من القواصم في تحقيق مواقف الصحابة بعد وفاة النبي صلى الله عليه وسلم کے باب الثامن یعنی آٹھویں باب کے صفحہ 261 پراس طرح سے کتاب الامامت والسیاست کو ابن قتیبہ کی کتاب ثابت کرتا ہے:
ابن قتيبة، فلم يبق ولم يذر للصحابة رسما في كتاب الإمامة والسياسية إن صح عنه جميع ما فيه وكالمبرد في كتابه الأدبي.
حوالہ : إبن العربي، محمد بن عبد الله أبو بكر (متوفاي۵۴۳هـ)، العواصم من القواصم في تحقيق مواقف الصحابة بعد وفاة النبي صلي الله عليه وسلم، ج ۱، ص ۲۶۱، تحقيق: محب الدين الخطيب - ومحمود مهدي الاستانبولي، ناشر: دار الجيل - لبنان - بيروت، الطبعة: الثانية، ۱۴۰۷هـ - ۱۹۸۷م.
چلیں جی اب ذرا اس کتاب سے بھی ثابت کر دیا جائے جو کنگ فیصل سینٹر نے شائع کی تھی جسے اسلامی کتابوں کے ورثہ کا خزانہ کہا جاتا ہے۔
یعنی خزانة التراث، قارئین اس کتاب میں تمام اسلامی کتابوں ، قلمی نسخوں، مخطوطات اور مکتوبات کا بیان ہے کہ یہ سب کس کے ہیں اور دنیا کی کس لائبریری میں موجود ہیں۔ اور یہ کتاب کئی جلدوں پر مشتمل ہے۔ یوں کہیں کہ یہ اسلامی ورثہ کی انسائیکلوپیڈیا ہے۔
تو اسی کتاب : خزانة التراث فهرس مخطوطات کی جلد 52 کے صفحے 934 پر جا کر دیکھ لیں کہ کتاب الامامت والسیاست کس کی لکھی ہوئی کتاب ہے اور کہاں کہاں اس کے نسخے محفوظ ہیں، میں یہاں حصول برکت کے لیے اس کتاب سے ڈجیٹل کوڈ پیش کر دیتا ہوں:
€٥٢٠٣٤ƒسياسه شرعيه™السياسه والامامه™الامامه والسياسهŒعبد الله بن مسلم بن قتيبه، ابن قتيبه¢ابن قتيبه¢الدينوري£٢٧٦هـ$٣هـ¥©شستربيتيµايرلندا¶دبلن®٥/‏٤٠٤٢ (٢) ¥©مكتبه الدولهµالمانيا¶برلين®٩٤١٢¥©مكتبه برنستون (مجموعه جاريت) µالولايات المتحده الامريكيه¶برنستون®٢٢١،٢٦٨ (مجموعه بريل) ¥©المكتبه الوطنيه بباريسµفرنسا¶باريس®١٥٦٦¥©المتحف البريطانيµانجلترا¶لندن®١٢٧٢، ١٦٤٩، والملحق ٥١٩¥©جامعه سان بطرسبورجµروسيا¶سان بطرسبورج®١٥٦¥©الخديويهµمصر¶القاهره®٥/‏١٣¥©الرباطµالمغرب¶الرباط®٤٢٠¥©خزانه القرويينµالمغرب¶فاس®١��١٧¥©مكتبه داودµالعراق¶الموصل®٢٥، ٧٤¥©بشاورµباكستان¶بشاور®١٤٢٣¥©خدابخشµالهند
(نوٹ: یہ عجیب غریب کوڈ دراصل لائبریری مشین لینگویج کوڈ ہوتا ہے)
اوپر کوڈ میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ کتاب الامامت والسیاست جو کہ ابن قتیبہ کی ہے اس کے قلمی نسخے مکتوب و مخطوطات ڈبلن آئرلینڈ، برلن اسٹیٹ لائبریری جرمنی ، نیشنل لائبریری فرانس ، برطانیہ، امریکہ، قاہرہ مصر، عراق اور یہاں تک کہ پشاور اسٹیٹ لائبریری پاکستان تک میں موجود ہیں۔
ایک بات اور مزے کی بتاتا چلوں کہ جو ناصبی الامامت والسیاست کو ابن قتیبہ کی ماننے سے انکار کرتے ہیں وہی جاہل ناصبی ایک اور کتاب المعارف کو بھی یہی کہتے ہیں کہ یہ کتاب بھی امام ابن قتیبہ دینوری سے جھوٹی منسوب کی گئی ہے اور نجانے اس میں رسول اللہ کی کتنی توہین موجود ہے اور یہ دونوں کتابیں شیعہ رافضی کی لکھی ہوئی ہیں ۔۔ ھاھاھاھا او جاہلوں ذرا مکتب شاملہ کی آفیشل ویب سائٹ پر جا کر دیکھ تو لو کہ جو کتاب المعارف ہے اس کا رائٹر کون ہے ھاھاھا
اور اس سے بھی زیادہ مزے کی بات یہ ہے کہ کتاب الامامت والسیاست کا رد پیش کرتے ہوئے یہ ناصبی خود المعارف کو دلیل بناتے ہیں کہ المعارف میں امام دینوری کی ایسی کتاب کا کوئی نام موجود نہیں ھاھاھاھاھاھا پھر بعد میں المعارف کا بھی انکار کرتے ہیں.
حوالہ دے دیتا ہوں
الكتاب: المعارف المؤلف: أبو محمد عبد الله بن مسلم بن قتيبة الدينوري (المتوفى: 276هـ) تحقيق: ثروت عكاشة الناشر: الهيئة المصرية العامة للكتاب، القاهرة الطبعة: الثانية، 1992 م عدد الأجزاء: 1 [ترقيم الكتاب موافق للمطبوع]
لنک: https://al-maktaba.org/book/12129
چلیں جی یہ تو بیچ میں مجھے المعارف کا ایسے ہی خیال آگیا تھا ، تو اب جلدی جلدی اہل سنت آئمہ و علماء کے نام اور ان کی کتب کے حؤالہ جات پیش کردوں جس میں ان اہل سنت آئمہ و علماء نے کتاب الامامت والسیاست کو ابن قتیبہ دینوری سے منسوب کیا ہے۔
1 – امام ابن حجر هيثمي
حوالہ : تطهير الجنان و اللسان، ص۷۲
2- امام ابن شباط تنوزی
حوالہ : الصلة السمطيه، فصل دوم، باب ۳۴
3- امام تقی الدین مکی
حوالہ : العقد الثمين، ج۶، ص۷۲
4- ابن فهد مکی
حوالہ : اتحاف الوري باخبار ام القري، حوادث سال ۹۳ هـ ق
5- يوسف إليان
حؤالہ: معجم المطبوعات العربية، ج۱، ص۲۱۱
6- فريد وجدي
حوالہ : دايرة المعارف القرن العشرين، ج۲، ص۷۵۴
تو تحریر اس نتیجے پر تمام کرتا ہوں کہ سنی بزرگ علماء و آئمہ کے مطابق امامت وسیاست نامی کتاب ابن قتیبہ دینوری نے لکھی تھی اور اس کو جھٹلانے کا واضح مقصد ان سچائیوں کو چھپانا ہے جو ابن قتیبہ نے کھل کر بیان کی ہیں۔
والسلام، احقر #ابوعبداللہ
Tumblr media
1 note · View note