Tumgik
#شیعہ
urduu · 5 months
Text
شوکت تھانوی اپنے شیعہ دوست کے ساتھ ایک محفل میں شریک تھے، مجلس میں جب مصائب بیان کیے جانے لگے تو ان کے دوست کی رِِقت کے باعث حالت خراب ہوگئی، بار بار اپنا سینہ پیٹتے اور بولتے، ھائے میں کیا کروں، ھائے میں کیا کروں، شوکت تھانوی یہ دیکھ کر اپنے دوست کے کان میں بولے، سُنی ھو جاؤ۔
9 notes · View notes
mindroastermir2 · 1 month
Text
Shia khatme nabuwat k munkir hen - asif ashraf jalaali - video review
شیعہ امامت کے عقیدہ کی وجہ سے ختم نبوت کے منکر ہیں ۔ آصف اشرف جلالی بریلوی کی ویڈیو پر تبصرہ اور بہتر گمراہ فرقوں کے اجماع کی حقیقت
youtube
View On WordPress
1 note · View note
urduchronicle · 8 months
Text
ایران نے ایک بار پھر شام کے لیے پاکستان اور افغانستان سے شیعہ جنگجوؤں کی بھرتی شروع کردی
خبر ایجنسی روئٹر کے مطابق ایران کے پاسداران انقلاب نے ایک بار پھر پاکستان اور افغانستان سے شام کے لیے جنگجوؤں کی بھرتی شروع کردی ہے اور اسرائیلی حملوں کے پیش نظر  شام میں اپنے سینئر افسران کی تعیناتی کو کم کر دیا ہے اور وہ وہاں اپنا اقتدار برقرار رکھنے کے لیے اتحادی گروپ حزب اللہ پر زیادہ انحصار کریں گے۔ ایک عشرہ قبل شام کی جنگ میں صدر بشار الاسد کی مدد کے لیے پہنچنے کے بعد سے گارڈز کو شام میں ان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 4 months
Text
سعادت حسن منٹو کے اقوال
سعادت حسن منٹو ایک ادیب، شاعر اور صحافی تھے، جنہوں نے اپنے ادبی کاموں کو سماجی اور سیاسی مسائل کے بارے میں بیداری پھیلانے کے لیے استعمال کیا۔ ان کی یوم پیدائش 11 مئ کی مناسبت سے ان کے کچھ اقوال ۔۔
کبھی کبھی سوچتا ہوں میں اپنی آنکھیں بند کر بھی لو، مگر اپنے ضمیر کا کیا کروں؟
ہم عورت اُسی کو سمجھتے ہیں جو ہمارے گھر کی ہو۔ باقی ہمارے لئے کوئی عورت نہیں ہوتی، بس گوشت کی دکان ہوتی ہے اور ہم اس دکان کے باہر کھڑے کتوں کی طرح ہوتے ہیں، جن کی ہوس زدہ نظر ہمیشہ گوشت پر نکی رہتی ہے۔
مسجد میں دیوبندی ، شیعہ، سُنی ،وہابی سنیما میں ایک ذات۔
میرے جانے کے بعد میری لکھی ہوئی ہر بات کو سراہا جائے گا میرا نام لیا جائے گا مجھے یاد کیا جائے گا لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی ہوگی۔
ہاتھ چھوڑ دینے والے کی اپنی اذیت ہے اور ہاتھ چھڑوا لینے والے کی اپنی کہانی ہے ، لیکن اس عمل میں محبت یتیم ہوجاتی ہے۔
میں ایسے عشق کا قائل نہیں جو مرد کی طرف سے شروع ہو۔
آگ لگی تو سارا محلہ جل گیا صرف ایک دکان بچ گئی جس کی پیشانی پر یہ بورڈ آوی��اں تھا، یہاں عمارت سازی کا جملہ سامان موجود ہے۔
دنیا میں جتنی لعنیتیں ہیں، بھوک ان کی ماں ہے۔
ہر عورت ویشیا نہیں ہوتی لیکن ہر ویشیا عورت ہوتی ہے اس بات کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیئے۔
بیٹی کا پہلا حق جو ہم کھا جاتے ہیں وہ اُس کے پیدا ہونے کی خوشی ہے۔
غلط کار انسان نہیں وہ حالات ہیں جن کے کھیتوں میں انسان غلطیاں پیدا کرتا ہے اور پھر ان کی فصلیں کاٹتا ہے۔
تم نے کبھی محبت کی ہو تو جانو محبت اُداسی کا دوسرا نام ہے۔
مرد بھی کیا عجیب شے ہے، بیوی میں طوائف جیسی ادائیں اور طوائف میں بیوی جیسی وفاداری تلاش کرتا ہے۔
بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اہنی ذات کے لئے وہ کام بھی کرتے ہیں، جو شیطان بھی کرنے سے گریز کرتا ہے۔
سچ بولنے والوں کو میٹھی باتیں کرنا نہیں آتیں۔
عشق ایک مرض ہے اور جب تک طول نہ پکڑے، مرض نہیں ہوتا محض ایک مذاق ہوتا ہے۔
میں اس کا ذمہ دار ہوں جو میں نے کہا ، لیکن اس کا ذمہ دار نہیں جو آپ نے سمجھا۔
مختصر الفاظ میں زندگی کے متعلق صرف یہ کہا جاسکتا ہے، کہ یہ ایک آہ ہے جو واہ میں لپیٹ کر پیش کی گئی ہے۔
میں نے محبت میں عورت سے بڑا بے وقوف نہیں دیکھا، اکثر ایسے لوگوں کو اپنا سمجھ بیٹھی ہے جو خود اپنے بھی نہیں ہوتے ۔
لوگ اکثر اس چیز کو محبت کرتے ہیں جو حقیقت میں محبت کئے جانے کے قابل نہیں ہوتی۔
انسان کو مارنا کچھ نہیں ، لیکن اُس کی فطرت کو ہلاک کرنا بہت بڑا ظلم ہے۔
عشق جیومیٹری ہے نہ الجبرا۔ بس بکواس ہے۔ چونکہ اس بکواس ہے۔ اس لئے اس میں گرفتار ہونے والے کو بکواس ہی سے مدد لینی چاہئے۔
میرے شہر کے معززین کو میرے شہر کی طوائفوں سے زیادہ بہتر کوئی نہیں جانتا۔
کپڑوں کے بغیرآدمی حیوان معلوم ہوتا ہے۔
مذہبی محبوبہ، ان پڑھ بیوی اور دیہاتی دوست تینوں وفادار ہوتے ہیں۔
محبت تو جذبوں کی امانت ہے، فقط بستر کی سلوٹ زدہ چادر پر گزارے جانے والے چند بدبودار لمحے محبت نہیں کہلاتے ۔
چنگاری کو شعلوں میں تبدیل کردینا آسان ہے مگر چنگاری پیدا کرنا بہت مشکل ہے۔
اگر آپ کی زندگی درد کے احساس کے بغیر گزری ہے تو شاید آپ ابھی تک پیدا ہی نہیں ہوئے تھے۔
یہ عیب مجھ میں شروع سے رہا ہے کہ مجھے جھوٹ بولنے کا سلیقہ نہیں۔
تم نے کبھی محبت کی ہو تو جانو محبت اُداسی کا دوسرا نام ہے ہر وقت آدمی کھویا کھویا سارہتا ہے اس لئے کہ اس کے دل ودماغ میں صرف خیال یار ہوتا ہے۔
مرد کے اعصاب پر عورت سوارنہ ہو تو کیا ہاتھی گھوڑے سوارہو؟
انسانوں سے حیوانوں کی دوستی اچھی میرے بھائی، انہیں کوئی ورغلا تو نہیں سکتا۔
جس طرح بعض بچے وقت سے پہلے پیدا ہوتے ہیں اور کمزور رہتے ہیں اس طرح وہ محبت بھی کمزور رہتی ہے جو وقت سے پہلے جنم لے۔
جسم داغا جاسکتا ہے لیکن روح نہیں داغی جاسکت۔
میرا کام تو آئینہ دکھانا ہے اگر آپ کا چہرہ گرد آلود اور بدنما ہے تو وہ ویسا ہی نظر آئیگا۔
Tumblr media
3 notes · View notes
faiz-ibn-hussain · 2 years
Text
The call of "Shia-Sunni Unity", a heinous conspiracy against the Islamic Ummah
After mentioning the Baatil Aqaid of Shia Rafidhah Kuffar, Shaikh Ihsan Ilahi Zaheer (رحمه الله) writes:
ان یہودی اور مجوسی عقائد سے توبہ کیے بغیر شیعہ سنی اتحاد کا نعرہ محض فریب اور لا یعنی ہی نہیں بلکہ امت اسلامیہ کے خلاف ایک گھناؤنی سازش بھی ہے
Without repenting from these Jewish and Magian beliefs, the slogan of Shia-Sunni unity is not only deception and nonsense but also a heinous conspiracy against the Islamic Ummah.
اسى نعرے کی وجہ سے اس گروہ کو اہل اسلام کے خلاف سازشیں کرنے اور مسلمانوں کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کا موقعہ ملا، یہ نعرہ دراصل اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے راہ ہموار کرتا ہے، اس نعرے کی وجہ سے ہی یہودیوں اور مجوسیوں اور دوسرے اعداء اسلام کو مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر انہیں نقصان پہنچانے اور اسلامی عقائد کومسخ کرنے کا موقعہ ملتا ہے۔
This slogan gave this group an opportunity to conspire against the people of Islam and to tear apart the unity of the Muslims. This slogan actually paves the way for harming Islam , It is because of this slogan that Jews and Magians and other anti-Islamic elements have the opportunity to infiltrate the ranks of Muslims and harm them and distort Islamic beliefs.
آپ تاریخ اسلام کا مطالعہ کریں تو آپ کو اس میں ایک شیعہ راہنما ابن علقمی نظر آئے گا جس نے سقوط بغداد میں کلیدی کردار ادا کیا، اپنے آپ کو فاطمی کہلانے والے شیعہ نظر آئیں گے جنہوں نے بارہا کعبۃ اللہ کی حرمت کو پامال کیا اور اکابرینِ اسلام کو تہ تیغ کیا، آپ کو شیعہ "قزلباش" خاندان میں سے یحییٰ خان نظر آئے گا جس نے ہندوؤں سے مل کر سقوط مشرقی پاکستان میں بنیادی کردار ادا کیا۔
If you study the history of Islam, you will see a Shiite leader, Ibn Alqami, who played a key role in the fall of Baghdad, there will be Shiites who call themselves Fatimids who have repeatedly violated the sanctity of the Ka'bahtullāh and slaughtered the greats of Islam, You will see Yahya Khan from the Shia "Qazlbash" family who played a pivotal role in the fall of East Pakistan along with the Hindus.
یہ سارا کچھ اس نعرے کی وجہ سے ہوا۔ یہ نعرہ اتحاد کے لیے مسلمانوں میں انتشار وافتراق پیدا کرنے کے لیے لگایا جاتا ہے۔ اتحاد امت کا راز صرف اور صرف اتباع کتاب وسنت میں پنہاں ہے۔
It all happened because of this slogan. This slogan is used for unity to create disunity and division among Muslims. The secret of the unity of the Ummah lies only in the followers of the Qur'an and Sunnah.
متبعینِ کتاب وسنت کا اتحاد ہی’’اتحاد بین المسلمین‘‘ کہلا سکتا ہے، اسلامی عقائد سے انحراف کر کے اور غیبت ورجعت جیسے یہودی و مجوسی عقائد کو اختیار کرکے اتحاد کے نعرے کا مقصد شریعت اسلامیہ کومسخ کرنا اور امت میں تفریق پیدا کرنا تو ہوسکتا ہے۔ایسے نعرے سے کسی خیر کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
Only the unity of the followers of the Book and Sunnah can be called "the unity among Muslims", by deviating from Islamic beliefs and adopting Jewish and Magian beliefs such as backbiting and regression, the slogan of Unity may be aimed at distorting Islamic law and creating divisions within the ummah.No good can be expected from such a slogan.
یہ کہنا کہ اس قسم کا اتحاد مسلمانوں کی قوت کا باعث بن سکتا ہے یا اس قسم کے اتحاد سے ہم اعداء اسلام کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
To say that this kind of unity can lead to the strength of Muslims or that with this kind of unity we can fight the enemies of Islam.
بالکل عبث (فضول) ہے اس لیے کہ اللہ و رسول ﷺ کے نزدیک صرف اس اتحاد کی اہمیت ہے جو اللہ ورسولﷺ کی اتباع کرنے والوں اور خالص اسلامی عقائد کو اختیار کرنے والوں کے درمیان ہو
Absolutely futile, because in the sight of Allah and His Messenger, the only thing that matters is the unity between those who follow Allah and His Messenger and those who adopt pure Islamic beliefs.
اور صرف ایسے لوگ ہی عنداللہ مومنین ہیں ، اور انہی کے
متعلق ارشاد باری تعالی ہے۔
And only such people are believers in the Sight of Allah,and of them related guidance is from the Almighty Allah.
#jamiatahlehadees #ahlesunnatwaljamat #AhlulBayt #ahlussunnah #ahlusunnahwaljamaah
Tumblr media
1 note · View note
alivetvyoutubelive · 2 months
Text
نہ شیعہ خطیب نہ ہی شیعہ کتاب کا حوالہ
https://www.facebook.com/share/p/PHYFfBTek2LKQ5kr/?mibextid=qi2Omg
0 notes
jidariaat · 2 months
Text
اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنے کی ضرورت
اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنے کی ضرورت جس طرح عرب میں بعثت کے دور میں ہر قبیلے کا ایک بت ہوا کرتا تھا، اسی طرح آج دنیا میں بالخصوص بر صغیر میں مختلف گروہوں اور مختلف علاقوں کا ایک الگ ہی اسلام ہے۔ مختلف رسوم و رواج اور خرافات کو اسلام کے نام سے مشہور کردیا گیا ہے۔ جیسے: شیعہ حضرات محرم مناتے ہیں اور دین اسلام سے منسوب کرتے ہیں اسی طرح ہمارے سنی، دیوبندی، بریلوی، کچھ قاسمی، بعض ندوی علماء بھی محرم…
0 notes
bastawihashimqasmi · 8 months
Link
0 notes
andarabi · 9 months
Text
فرمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یاعلی علیہ السلام
آپ میرے دنیا اور آخرت میں بھائی
ہیں
فرمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی علیہ السلام کو دیکھنا
عبادت ہے
فرمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علیہ السلام کی محبت عبادت ہے
فرمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم علی علیہ السلام کا ذکر کرنا
عبادت ہے
فرمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علیہ السلام کو مجھ سے وہ نسبت ہے جو ھارون علیہ السلام کو موسی علیه السلام سے تھی مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے
فرمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یاعلی ع اگر سارے لوگ تیری محبت پہ جمع ہو جاتے اللہ جل
جلالہ کبھی جھنم کو خلق نہ کرتا
فرمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی علیہ السلام کی ایک ضربت ثقلین کی عبادتوں سے افضل ہے
فرمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یاعلی ع اپکو تین چیزیں وہ ملی ہیں جو مجھے نہیں ملی اپکو سیدہ سلام اللہ علیہا جیسی زوجہ ملی اپکو حسنین علیھماالسلام جیسے بیٹے ملے اپکو مجھ جیسا
سسر ملا
فرمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پل صراط سے کوئی نہیں گزر سکتا مگر وہ گزریگا جس کے پاس علی علیہ السلام کا لکھا ہوا پروانہ ہوگا۔
فرمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلمان ع اگر ساری امت ایک طرف چل پڑے اور علی علیہ السلام ایک اور طرف تو اس راستے پہ چلنا جس پہ علی علیہ السلام ہیں یاد رکھو کبھی گمراہ ہ ہوگے
فرمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یاعلی علیہ السلام آپ اور آپ کے شیعہ ہی نجات یافتگان میں ہیں
اللھم۔صل علی محمد وآل محمد وعجل فرجھم
1 note · View note
urduhindipoetry · 11 months
Video
کیا وجہ ہے کہ شیعہ حضرات عمر سے نفرت کرتے ہیں؟ What is the reason the Sh...#islamic
0 notes
emergingpakistan · 2 years
Text
یہ کیا ہوا، کیسے ہوا، کب ہوا؟
Tumblr media
گزرے جمعہ کو دو بڑے واقعات ہوئے۔ پہلا یہ کہ دوسری بڑی عالمی سپرپاور کی پیپلز کانگریس نے صفر کے مقابلے میں دو ہزار نو سو بانوے ووٹوں سے شی جن پنگ کو تیسری مدت کے لی�� صدر منتخب کر لیا۔ گویا کم ازکم اگلے پانچ برس بھی چین اسی داخلی و خارجہ ٹریک پر آگے بڑھے گا جس پر آج ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان مسابقت میں مزید تیزی آئے گی۔ اگرچہ کوویڈ نے چینی معیشت کو سست رفتار کر دیا ہے اور اس میں گزشتہ برس محض تین فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور اگلے برس کے لیے پانچ فیصد کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس سست رفتاری کے باوجود تازہ ترین جائزے کے مطابق اکیسویں صدی میں کلیدی اہمیت کی حامل چوالیس میں سے سینتیس ٹیکنالوجیز کی تحقیق و ترقی میں چین امریکا سے آگے نکل گیا ہے۔ اب خارجہ پالیسی کے میدان میں بھی امریکا عالمی سطح پر چین سے پیچھے دکھائی دے رہا ہے۔ چینی سفارت کاری پہلے سے کہیں زیادہ بااعتماد اور اثر پذیر نظر آ رہی ہے۔ چین جنوبی امریکا، افریقہ اور مشرقِ وسطی میں بھی اپنی خارجہ و اقتصادی ڈپلومیسی کے گر آزما رہا ہے۔
یہ علاقے کچھ عرصہ پہلے تک امریکا کا روائیتی حلقہِ اثر سمجھے جاتے تھے۔ مگر امریکا کے مقابلے میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے چینی شرائط اتنی آسان ہیں کہ سفارتی گاہک کے لیے انھیں رد کرنا اتنا آسان نہیں۔ نہ داخلی پالیسی بدلنے کا مطالبہ نہ انسانی حقوق کا جھنجھٹ اور نہ ہی خارجہ پالیسی کے اہداف بدلنے کی ضد۔ مثلاً جس روز شی جن پنگ کی تیسری صدارتی مدت کی توثیق ہوئی عین اسی دن چین، ایران اور سعودی عرب نے ایک مشترکہ پالیسی دھماکا کیا۔ یہ اس قدر اچانک تھا کہ مشرقِ وسطی کے تنازعات میں آٹھ دہائیوں سے مرکزی کردار ادا کرنے والے امریکا کو بھی مکمل خبر نہیں ہوئی کہ دھماکے سے پہلے کے چار دنوں میں بیجنگ میں چینی سرپرستی میں مشرقِ وسطی کے دو اہم ترین ممالک کے مابین کیا کھچڑی پک رہی ہے۔ تین دارالحکومتوں سے بیک وقت یہ خبر ریلیز ہوئی کہ چین کی مصالحتی کوششوں کے نتیجے میں ایران اور سعودی عرب نے سات برس سے منقطع سفارتی تعلقات کی بحالی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اگلے دو ماہ میں یہ تعلقات مکمل طور سے معمول پر آ جائیں گے۔
Tumblr media
اس سلسلے میں کوششیں پچھلے دو برس سے جاری تھیں اور اس بابت سہہ فریقی اعلامیے میں عراق اور اومان کی درپردہ مصالحتی کوششوں کا بھی اعتراف کیا گیا ہے۔ بظاہر دو ممالک کے سفارتی تعلقات کا ٹوٹنا اور بحال ہونا کوئی ایسی انہونی خبر نہیں لیکن جب کسی خطے کے دو بااثر طاقتور ممالک کے سینگ کئی برس سے بری طرح پھنسے ہوں تو پھر ایسی خبر بریکنگ نیوز تو بنتی ہی ہے۔ دس برس سے جاری یمن کی لڑائی میں سعودی عرب کا براہ راست اور ایران کا بلاواسطہ کردار، شام کی خانہ جنگی میں دونوں ممالک کا اپنے اپنے طفیلیوں کی معرفت کھلا خونی مقابلہ، خلیج تعاون کونسل کے تین رکن ممالک کی جانب سے قطر کی ناکہ بندی کو ناکام بنانے میں ایران کا کلیدی کردار، مشرقی سعودی عرب میں شیعہ اقلیت کا دو طرفہ مناقشے میں ایندھن بننا اور سب سے بڑا تنازعہ یعنی ایران کا جوہری پروگرام جس کے سبب متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب ، اسرائیل اور امریکا ایک طرف ، ماسکو اور تہران دوسری طرف اور بیچ میں چین کے خلیج میں ہر طرف پھیلے تزویراتی و معاشی مفادات۔ اور ان مفادات کے سبب ایران سمیت تمام خلیجی ممالک کا چین پر اظہارِ اعتماد۔
ٹرمپ کے بعد کے امریکا کے بارے میں خلیجی ریاستوں کی حکمران نئی نسل کی سوچ اور پرانی نسل کے تاریخی برتاؤ میں اس قدر فرق ہے کہ تیس برس پہلے تک اتنی تیز رفتار تبدیلیوں کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ایک جانب ایران گزشتہ چار دہائیوں سے مغرب کے ساتھ سفارتی و اقتصادی و مفاداتی شطرنج کھیلنے کے سبب مغرب کی نفسیاتی کمزوریوں کی تشخیص کا ماہر ہو گیا ہے۔ دوسری جانب خلیج کی دو ابھرتی طاقتوں یعنی امارات اور سعودی عرب میں برسرِاقتدار آنے والی نئی نسل نے اپنے بزرگوں کے برعکس اس راز کو بہت بہتر انداز میں سمجھ لیا ہے کہ بین الا قوامی اور علاقائی سیاست میں مروت ، دوستی ، تاریخی تعلق اور کاروبار کا ایک ہی مطلب ہے۔ عملیت پسندی اور مفادات۔ نہ کوئی دوستی مستقل ہے نہ دشمنی۔ کسی کا ایجنٹ ہی بننا ہے تو پھر اپنے مفادات کا آلہ کار بننا زیادہ بہتر ہے۔ چنانچہ کوئی بھی دیکھ سکتا ہے کہ نئے سعودی عرب اور امارات کے لیے کچھ بھی انہونا یا خلافِ معمول نہیں۔ دنیا میں دنیا کے رواجوں کے حساب سے چلو اور آخرت کو فرد کی سوچ پر چھوڑ دو۔
کل ترکی سے دشمنی تھی آج ترکی سے دوستی ہے۔ کل اسرائیل کا نام لینا تک حرام تھا آج اسرائیل سے کسی بھی سطح کے تعلقات میں کوئی خبریت ہی باقی نہیں رہی۔اگر روس تیل کی پیداوار کے نرخوں کے تعین میں ساجھے داری کے لیے سودمند اتحادی ہے تو پھر امریکا کی خوشنودی کا انتظار کیوں کیا جائے۔ اب تو عملی صورت یہ ہے کہ اگر امریکا دو کام کرنے کو کہے گا تو ایک کام امریکا کو بھی ہماری مرضی کا کرنا ہو گا۔ ورنہ تمہارے لیے تمہاری راہ ہمارے لیے ہماری۔ آپ روٹھیں یا منیں۔ گھر پے نہیں آتے یا گھر پے نہیں بلاتے تو کوئی بات نہیں۔ بازار میں تو آپ یقیناً ہم سے ملنا پسند کریں گے۔ وہیں بھاؤ تاؤ بھی ہو ہی جائے گا۔  خارجہ پالیسی اب آپ کی خواہشات کے تابع نہیں بلکہ منڈی کی طلب و رسد کے تابع ہو گی۔ تو نہیں اور سہی اور نہیں اور سہی۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ امریکا چین کے بڑھتے ہوئے اثر و نفوذ سے مسلسل پریشان ہوتا چلا جا رہا ہے۔ معاشی و جغرافیائی و سفارتی لحاظ سے اب چین کا گھیراؤ تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ دنیا کے ہر ملک نے یہ سیکھ لیا ہے کہ معیشت اور نظریے اور آئیڈیل ازم کو گڈ مڈ کرنا پرلے درجے کی نادانی ہے۔
اس کی سب سے بڑی مثال خود امریکا ہے جو بیک وقت چین کا سب سے بڑا تجارتی ساجھے دار اور سب سے بڑا حریف ہے۔ بھارت چین کا سب سے بڑا علاقائی تجارتی ساجھے دار اور سب سے بڑا علاقائی دشمن ہے۔ مگر روس اور یوکرین کی جنگ کے پس منظر میں بھارت اور چین لگ بھگ ایک پیج پر ہیں۔ یہی گر اب دوسرے ممالک نے بھی ازبر کر لیے ہیں۔ دشمنی اپنی جگہ کاروبار اپنی جگہ اور دشمنی بھی ویسے ہی کرو اور اتنی ہی کرو جیسے کاروبار کرتے ہو۔ وفا اور بے وفائی فرد پر سجتے ہیں بین اللمملکتی تعلقات پر نہیں۔ ثبوت کے لیے چینی نگرانی میں سعودیوں اور ایرانیوں کا ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا ہے۔
وسعت اللہ خان  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
qamer · 2 years
Photo
Tumblr media
سرکار گوہر شاہی پوری انسانیت کی سرپرستی فرما رہے ہیں. سیدی یونس الگوہر نے فرمایا. 🙏 یہ ہے درِ حق، دارالامان، جہاں بے سہارا انسانیت کو سہارا مل رہا ہے. جہاں لاوارثوں کو وارث مل گیا. تو مسلمان ہے نہ تیرے سینے میں اللہ رسول کا نور ہےنہ تیرے نفس میں اللہ، رسول کا کلمہ گونجتا ہے. نہ تو خود کو امتی کہتا ہے، نہ امتی سمجھتا ہے، تو شیعہ، سنی، وہابی ہے. تیرا وارث کون ہے؟. وہابی اہلحدیث، بریلویوں کے وارث کا کیا نام ہے، تم تو لاوارث ہو. سیدنا امام مہدی سرکار گوہر شاہی نے آکے تم کو وارث دیا ہے کہ "جب مصیبت آئے مجھے پکارو. اپنے اپنے نبی کو پکارو، کوئی مدد نہ کرے تو مجھے آزما کر دیکھو. وارث دیا ہے گوہر شاہی نے. گوہر وارث پوری انسانیت کی سرپرستی فرمایا رہے ہیں. سلوشن یہ دیا ہے سرکار گوہر شاہی نے جب تم سب کے دل میں نور آجائے گا تو آپس میں تم سب بھائی، بھائی ہو جاؤ گے. 09.03.2023. #ImamMehdiGoharShahi #ifollowGoharShahi #YounusAlGohar #ALRATV Watch ALRA TV 👇 https://youtube.com/@ALRATV https://www.instagram.com/p/CpqHS-0vczB/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
mindroastermir2 · 1 month
Text
Deobandi, wahhabi, shia, kafir murtad hen. Ahmad Raza Brailvi
Deobandi, wahhabi, shia, kafir murtad hen. Ahmad Raza Brailvi دیوبندی وہابی شیعہ وغیرہ سب کافر مرتد اور اسلام سے خارج ہیں بریلویوں کے امام احمد رضا خان کا فتویٰ https://t.co/LMU9uu8ZRf— MindRoasterMir (@mindroastermeer) August 10, 2024 Read More
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
امریکی اتحادی افواج کا فوری اور منظم انخلا چاہتے ہیں لیکن ڈیڈلائن نہیں دی، عراقی وزیراعظم
وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی نے کہا کہ عراق اپنی سرزمین سے امریکی زیرقیادت فوجی دستوں کا فوری اور منظم طریقے سے انخلاء چاہتا ہے لیکن اس نے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی ہے۔ ایران سے منسلک عسکریت پسند گروپوں پر جو عراق کی رسمی سکیورٹی فورسز کا حصہ بھی ہیں، پر امریکی حملوں کے ایک سلسلے کے بعد امریکی اور اتحادی افواج کے انخلا کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ یہ حملے، جو کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مہم شروع…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
762175 · 2 years
Text
لبنان: سیاسی اور اقتصادی بحران کے خاتمہ کیلئے سفارتی کوششیں
لبنان کا شمار ایک زمانہ میں ایشیا کے خوشحال اور ماڈرن ملک کے طورپر ہوتا تھا۔ لبنان میں شیعہ سنی، عیسائی اور دروز طبقات کے لوگ باہمی افہام وتفہیم اور میل ملاپ کے ساتھ رہتے تھے۔ مگر بعدمیں سماج کے اس تنوع نے اس خوشحال ملک کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا۔ غیرملکی مداخلت اسرائیل کی جارحیت اور آس پڑوس کے دیگر ممالک کی لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نے ایسے مقام پر لاکھڑا کیا جہاں ہر طرف تباہی،…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoguys657 · 2 years
Text
لبنان: سیاسی اور اقتصادی بحران کے خاتمہ کیلئے سفارتی کوششیں
لبنان کا شمار ایک زمانہ میں ایشیا کے خوشحال اور ماڈرن ملک کے طورپر ہوتا تھا۔ لبنان میں شیعہ سنی، عیسائی اور دروز طبقات کے لوگ باہمی افہام وتفہیم اور میل ملاپ کے ساتھ رہتے تھے۔ مگر بعدمیں سماج کے اس تنوع نے اس خوشحال ملک کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا۔ غیرملکی مداخلت اسرائیل کی جارحیت اور آس پڑوس کے دیگر ممالک کی لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نے ایسے مقام پر لاکھڑا کیا جہاں ہر طرف تباہی،…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes