کچھ احباب عزاء کے مسلسل اصرار پر
اپنے کم مائیگی علم کا اعتراف کرتے ہوئے
شھزادی جناب فاطمہ صغریٰ علیہ السلام
کی زندگی مختصر ترین احوال بیان کرنے کی جسارت کی ہے
اور دعا گو ہوں بارگاہِ امام حسین علیہ السلام اور خاص طور پر ملکہ کونین سیدہ ع کی بارگاہِ میں کے شھزادی اگر کوئی ایک بھی حروف آپ کی شان کے خلاف ہے تو مجھے اپنے خانوادۀ کے صدقہ معاف کیجئے گا آمین
جناب فاطمہ صغریٰ بنت امام حسین ع ❣️
صادق کرباسی نے سن50ھ اورسن 62ھ وفات درج کیا ہے💥 معجم انصار الحسین النساءجلد3💥
یعنی واقعہ کربلا کے وقت شھزادی کی عمر 6/7 برس ہے
مورخین نے حتمی طور پر والدہ کا تزکرہ نہیں کیا ہے البتہ جناب ام لیلیٰ مادر علی اکبر نے ہی اپنی آغوش میں آپ کو پالا ہے تو معروف ہے کہ وہ ہی آپ کی والدہ ہیں اور آپ کو بھی ان سے بے انتہا محبت تھی
مشیت الٰہی تھی کہ جناب صغریٰ کو تیز بخار تھا
امام حسین جب 28 رجب کو مدینہ سے نکلے تو صغریٰ کو مدینہ میں نانی ام المومنین جناب ام سلمیٰ اور
دادی جناب ام البنین کے پاس چھوڑ دیا گیا
امام نے بیٹی کو کہا اگر حالات سازگار ہوئے تو
علی اکبر آپ کو لینے آئیں گے
ریاض القدس جلد 2💥
یہاں پر تذکرہ پر درد منظر
علی اصغر ع
جناب صغریٰ کی آغوش میں رہنا اور پھر جیسے ہی امام عالمقام کا اصغر سے کان میں کہنا
کے بیٹے حرملا کا تیر کھانے کربلا نہ چلو گے
علامہ طالب جوہری 💥
جب ایک ایک کر کے سب سوار ہو گئے تو صغریٰ علی اکبر سے لپیٹ کر وہ گریہ وزاری کی کے
علی اکبر نے کہا صغریٰ بھیا وعدہ کرتا ہے جب بھی شادی کریں گے تمہیں لینے ضرور آئیں گے
کارواں چلا گیا اور صغریٰ اکیلے گھر میں
اکبر کا انتظار کرتی رہی عاشورہ محرم
وقت رخصت علی اکبر نے جب آخری بار رخصت ہوئے
سجاد سے تو کہا بھیا وعدہ کیا تھا صغریٰ سے
بھیا سجاد جب آپ مدینے جائیں تو اس سے کہہ دیجیے گا
اکبر پر فوجوں کی گھٹا چھا گئی صغریٰ
آنے ہی کو ہم تھے کہ اجل آگئی صغریٰ
علی اکبر سینے پہ سناں کھا کر مقتل میں سوگئے
آقائے دربندی کتاب اسرار الشہادت 💥
میں لکھتے ہیں کہ فاطمه صغریٰ روز یاد امام میں گریہ کرتی اور مسافروں کو یاد کرتی ایک عربی قاصد جو ملک عراق جارہا تھا جب اس نے یہ گریہ سنا تو کہا میں عراق جارہا ہوں اگر کوئی بات ہے تو بیان کردیں تب شہزادی نے کہا کہ میں بنت حسین ابن علی ع ہوں میرے بابا بھی وہیں عراق کی طرف گے ہیں میرے بابا کو آپ میرا خط پہنچا دیں گے
وہ قاصد جو کربلا میں صغریٰ کا خط لئے کے روزہ عاشور پہنچا ہے
اس کے بارے ميں يہ ظاہر نہیں ہو سکتا ہے کہ
وہ قاصد انسان تھا یا فرشتہ
ایک روایت کے مطابق وہ جبرئیل امین تھے
جو خاندان زہراء کے پرانے خادم تھے
امام نے اہل حرم میں صغریٰ کا نامہ پڑھ کر سنایا جس کے بعد اہل حرم میں کہرام برپا تھا
امام حسین نے خط لاشہ اکبر کے پاس آکر سنایا اور کہا
اکبر صغریٰ کا نامہ وطن سے آیا ہے
دس محرم روزہ عاشورہ معروف ہے کہ
صغریٰ نے خواب دیکھا ہے
اپنے بابا کو اس کی سند تو نہیں ہے
لیکن خاندان اہل بیت کی بیٹیوں سے انکے بابا عالم خواب میں آئیں ہیں ملنے وہ جناب سیدہ کا خواب مدینہ میں ہو کے سکینہ کا زنداں میں واقعات سے ملتا ہے
امام جعفر صادق ع سے روایت ہے کہ
بحارالانوار میں مجلسی 💥
نے لکھا ہے کہ
امام محمد باقر ع نے ارشاد فرمایا
کہ دس محرم کو کبوتر اپنے پروں میں امام حسین کا خون لئے کے مدینہ گیا امام حسین کی خوشبو سونگھ کر اہل مدینہ کو صغریٰ نے خبر دی ہے کہ امام حسین کربلائے معلی میں شہید ہو گئے
لیکن گورنر مدینہ نے کہا کہ بنی ہاشم جادوگر ہے اور یہ لڑکی بھی جادوگر ہے جادو دیکھا رہی ہے
ریاض الاحزان صحفہ 15/52💥
اہل حرم کا لٹا ہوا قافلہ جب مدینہ پہنچا تو سب نے
صغریٰ کو جوانان بنی ہاشم کا پرسہ دیا 😭
بی بی صغریٰ اپنے
بابا حسین چچا غازی بھیا علی اکبر علی اصغر کو
یاد کرتے ہوئے روتی رہی کے😭
شھزادی نے اپنی دوبہنوں کے بارے میں دریافت کیا کے
میری بہن سکینہ بنت حسین اور میمونہ بنت حسن کہاں ہیں ?
بنت علی ع نے کہا کہ
سکینہ ع زنداں شام میں بابا کو یاد کر کر کے مرگئی اور میمونہ ع راہ کوفہ و شام میں اونٹ سے گری
اور اونٹ کے قدموں تلے پامال ہو کر شہید ہو گئی بعض مقاتل نے اونٹ سے پامال شہادت شام غریباں کی بیان کی ہے
جناب فاطمہ صغریٰ نے جب یہ سنا شھزادی نے اتنا گریہ وزاری کی کے تین دن مسلسل غش میں رہی اور تین روز بعد ہی بہن بابا بھائی کو روتے روتے رحلت فرما گئی الطرازالمزہب💥
میں شھزادی فاطمہ صغریٰ کی شہادت کا تذکرہ موجود ہے
اودھ کے بادشاہ نصیر الدین حیدر نے سب سے پہلے
جناب صغریٰ کے حال کی مجلس وتابوت اٹھایا اور
بی بی کی شہادت کا مرثیہ کہا اور پڑھا ہے
ماتم تھا اہل بیت کا صغریٰ کی لاش پر
تربت بنا کے صغریٰ کی سجاد نوحہ گر
واقعہ کربلا کے بعد شھزادی فاطمہ صغریٰ کی زندگی کے صرف یہ ہی واقعات ملتے ہیں جو میں
ذاکرہ شیریں زہرا عابدی نے رقم کردیئے ہیں جو اس بات کی دلیل ہے کہ بیمار مدینہ شھزادی فاطمہ صغریٰ
بعد کربلا چند دن حیات رہی ہیں اور
فاطمہ صغریٰ بیمار مدینہ خاندان زہراء کی وہ مظلومہ ہے جو اپنے پردیسیوں کو یاد کر کے روتی رہی مدینہ میں وہ مقام بھی ہے جو جناب صغریٰ سے منسوب ہے
جہاں شھزادی گریہ زاری کرتی تھیں شام میں موجود فاطمہ صغریٰ بیمار مدینہ کا مزار نہیں ہے بلکہ یہ ایک اور دختر حسین ع کا مزار شریف ہے
کیونکہ آپ سب کو معلوم ہے کہ امام حسین کے ہر بیٹے کا نام علی ع اور ہر بیٹی کا نام فاطمۃ الزہرا ع کے نام پر رکھا گیا ہے
تمام تر اہل تشیع افراد سے گزارش ہے کہ انکے وجود کے خلاف بےسروپا باتیں نہ کریں
خاص طور پر مقلدین آیت اللہ ڈھکو صاحب نے سب سے زیادہ خانوادہ اہل بیت خصوصی طور پر
خواتین خاندان زہرا ع کی تضحیک کی ہے
اور بعد میں آنے والے مسلسل افراد گستاخی کر رہے ہیں
کے اس فلاں شخص سے شادی کی شادی کی 🤬
ہم بنا طہارت کے ان پاک طاہرہ ہستیوں کے نام نہیں لیتے ہیں اور آپ ان آیت تطہیر کے پیکروں کو کسی بھی دشمنانِ سیدہ سے منسوب کر رہے ہیں
بلکہ علم پسندی کا ثبوت دیں
اور ان روایات کو تسلیم کریں جو محبت اہل بیت ع کا باعث ہیں جو زرا سی بھی تضحیک آمیز ہو اس روایات کو اٹھا کر دیوار پر دے ماریں
ورنہ بروز محشر جناب سیدہ ع کی بارگاہِ میں
سوائے آپ کی رسوائی و سزا دینے کا کوئی اور راستہ نہیں ہو گا
وسلام ذاکرہ شیریں زہرا عابدی
0 notes