Tumgik
#بلنکن
apnibaattv · 2 years
Text
بلنکن نے بھارتی تنقید سے پاکستان کو ہتھیاروں کی فروخت کا دفاع کیا۔
بلنکن نے بھارتی تنقید سے پاکستان کو ہتھیاروں کی فروخت کا دفاع کیا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن 27 ستمبر 2022 کو واشنگٹن ڈی سی میں محکمہ خارجہ میں ہندوستان کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے ساتھ ایک پریس دستیابی کے دوران تبصرہ کر رہے ہیں۔ – اے ایف پی واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے منگل کو بڑھتے ہوئے امریکی پارٹنر بھارت کی تنقید کے بعد پاکستان کو فوجی فروخت کا دفاع کیا، جو خود کو اسلام آباد کے F-16 طیاروں کا ہدف سمجھتا ہے۔ بلنکن نے پاکستان کے اپنے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 9 months
Text
امریکا فلسطینی ریاست کے لیے ’ ٹھوس اقدامات‘ کی حمایت کرتا ہے، انٹنی بلنکن
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بدھ کے روز اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ امریکا فلسطینی ریاست کے لیے ’ٹھوس اقدامات‘ کی حمایت کرتا ہے۔ بلنکن کا یہ دورہ ایسے وقت میں آیا ہے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایک امریکی تجویز کردہ قرارداد پر ووٹنگ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں بحیرہ احمر کے علاقے میں تجارتی اور تجارتی جہازوں پر یمن…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 1 month
Text
اسرائیل نے یرغمالیوں کی رہائی کی امریکی تجویز قبول کرلی
اسرائیل نے حماس کی قید سےیرغمالیوں کی رہائی  کیلئے امریکی تجویز کی حمایت کااعلان کردیا۔  اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے انٹونی بلنکن سے ملاقات میں حماس کی قید میں یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق امریکا کی نئی تجویز کا خیر مقدم کیا ۔ میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خارجہ  نے نیتن یاہو سے 3 گھنٹے ملاقات کی اور غزہ جنگ بندی مذاکرات سے متعلق مختلف نکات پر بات کی۔ امریکی وزیر خارجہ نے حماس کی قید میں اسرائیلی…
0 notes
emergingpakistan · 8 months
Text
نیتن یاہو کی ناکام حکمت عملی : جائزہ
Tumblr media
اسرائیلی فلسطینی تنازعے کا ذکر ہو تو وزیراعظم نیتین یاہو کا یہ تصور ضرور زیر بحث آتا ہے، جس کے تحت وہ چیزوں کو جوں کا توں رہنے دینا چاہتے ہیں۔ دو ہزار نو میں اپنی ایک تقریر میں نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے قیام پر اصولی رضامندی ظاہر کی تھی، تاہم اسرائیلی وزیر اعظم کے اقدامات سے واضح رہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے داخلی جھگڑے کو ہوا دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں تاکہ حماس اور فلسیطنی لبریشن اتھارٹی آپس میں لڑتے رہیں، چاہے اس کی قیمت حماس کو باقی رکھنے ہی کی صورت میں کیوں نہ ادا کرنا پڑے۔ انتہائی دائیں بازو کی ایک قدامت پسند ویب سائٹ میدا کے مطابق نیتن یاہو نے اپنی جماعت لکود پارٹی کو سن 2019 میں کہا کہ حماس کے لیے قطری سرمائے کی فراہمی جاری رہنا چاہیے کیوں کہ یہ فلسطینی ریاست کے قیام کو روکے رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا، ''یہ ہماری حکمت عملی کا حصہ ہے کہ غزہ اور مغربی کنارے کے درمیان تقسیم موجود رہے۔‘‘ مگر حالیہ برسوں میں اسرائیلی معاشرے کی بڑی تعداد اسرائیلی وزیراعظم کے اس خیال کے ساتھ ہی نظر آرہی تھی مگر سات اکتوبر کے بعد حالات یک سر تبدیل ہو چکے ہیں۔
مختلف حل درکار سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد اسرائیل میں سب سے زیادہ سنائی دیا جانے والے جملہ ہے، ''شنوئی کونسیپسیا‘‘ یعنی ''تصور میں تبدیلی‘‘۔ اب اسرائیلی عوام اس حملے سے قبل تک کے تصور سے بالکل جداگانہ راستے کا مطالبہ کر رہے ہیں جب کہ نیتن یاہو اب تک ایسا کوئی حل پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ اسرائیلی معاشرے کا ایک بڑا حصہ یہ اس تنازعے کے کسی ممکنہ حل ہی پر یقین کرنے سے عاری ہے۔
Tumblr media
مختلف نتائج کے متقاضی اسرائیل میں بائیں بازو اور لبرل طبقے کے مطابق ملک میں انتخابات ہونا چاہیں اور نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کے عناصر پر مبنی حکومت کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ اسرائیلی وزیراعظم کی حکومت میں شامل متعدد عناصر غزہ میں سن 2005 میں خالی کی جانے والی یہودی بستیوں کو دوبارہ سے بسانے کی خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔ گو کہ نتین یاہو بار بار کہتے نظر آئے ہیں کہ وہ غزہ میں اسرائیلی بستیوں کے قیام کا ارادہ نہیں رکھتے، مگر ان کی حکومت میں شامل قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر مختلف ٹی وی چینلز پر یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ غزہ سے فلسطنیوں کو 'رضاکارانہ طور پر مہاجرت‘ اختیار کرنا چاہیے۔ اس سے یہ بھی نظر آتا ہے کہ نیتن یاہو کا خود اپنی ہی حکومت پر کنٹرول ختم ہو چکا ہے۔ ماضی میں لکود پارٹی سمیت تقریباﹰ تمام جماعتیں انتہائی دائیں بازو کے عناصر کی سوچ پر تنقید کرتی رہی ہیں، تاہم نیتن یاہو نے اپنی سیاسی بقا اور حکومت سازی کے لیے بن گویر کی عوامی سطح پر حمایت کی۔
عوامی جائزے اور کٹر نظریات لیکن اب عوامی جائزے بتا رہے ہیں کہ نیتن یاہو کی عوامی مقبولیت مسلسل گر رہی ہے، جب کہ بن گویر کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اتزما یہودیت پارٹی ممکنہ طور پر موجودہ چھ نشستوں کی جگہ زیادہ نشستیں حاصل کر سکتی ہے۔ تاریخ نتین یاہو کی بات پر اپنا فیصلہ ان دو سوالات کے تناظر میں سنائے گی۔ پہلا کیا حماس اسرائیل کے لیے بدستور خطرہ رہے گی؟ اور کیا یرغمالی بہ حفاظت اسرائیل واپس پہنچیں گے۔ اگر نیتن یاہو کی حکومت ان دو معاملات میں ناکام رہتی ہے تو تاریخ انہیں بالکل مختلف انداز سے یاد کرے گی۔ نیتن یاہو اسرائیلی تاریخ کے سب سے طویل عرصے تک وزیراعظم رہنے والے سیاست دان ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں'اسرائیل کے محافظ‘ کے طور پر یاد رکھا جائے تاہم ممکن ہے کہ وہ اسرائیلی تاریخ میں پہلی بار ایک جنگ ہار جانے کا تصور چھوڑ کر جائیں۔
فیلکس تمسوت  
بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو
0 notes
shiningpakistan · 9 months
Text
اگر اسرائیل کا نام سوڈان اور امریکا کمپوچیا ہوتا
Tumblr media
جو بائیڈن میں کم از کم ایک خوبی ضرور ہے، وہ اپنی بات پر قائم رہتے ہیں۔ مثلاً سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس چھاپہ ماروں کی مسلح کارروائی کے دوران لگ بھگ بارہ سو اسرائیلی سویلینز بشمول تین سو اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے اور ڈھائی سو کے لگ افراد کو حماس کے چھاپہ مار یرغمال بنا کے اپنے علاقے میں لے گئے۔ یہاں تک تو ٹھیک تھا۔ مگر پھر کردار کش مشنیری حرکت میں آ گئی اور یہ خبر اڑا دی گئی کہ حماس کے چھاپہ ماروں نے اپنی مسلح کارروائی کے دوران کئی خواتین کو ریپ کیا اور لگ بھگ چالیس اسرائیلی بچوں کے گلے کاٹ دیے۔ جو بائیڈن نے اس افواہ کی تصدیق کیے بغیر سچ مان لیا اور بچوں کے گلے کاٹنے کی خبر کو حماس کی سفاکی سے تعبیر کیا۔ حالانکہ امریکی محکمہ خارجہ اور خود وائٹ ہاؤس کی وائٹ واش مشینری بارہا صدرِ ذی وقار کو سمجھانے کی کوشش کر چکی ہے کہ انکل جن چالیس بچوں کے گلے کٹے تھے وہ ماشااللہ آج بھی زندہ ہیں اور جن خواتین کا مبینہ ریپ ہوا تھا ان میں سے ایک بھی اسرائیلی حکومت کی جانب سے انھیں بدنام کرنے کے باوجود سامنے نہیں آئی۔ لہٰذا اگر کچھ ایسا ہوا تو ہم سب سے پہلے آپ کو ہی بتائیں گے۔ شانت رہیے اور ہماری بریفنگز کے مطابق چلتے رہیے۔
معلوم نہیں کسی نے جو بائیڈن کو یہ جتانے کی بھی کوشش کی ہو کہ چالیس افسانوی بچوں کے گلے کاٹنے اور بارہ سو اسرائیلیوں کی حقیقی موت کے بدلے اسرائیل اب تک انیس ہزار فلسطینیوں کو قتل کر چکا ہے اور ان میں ساڑھے سات ہزار بچے بھی شامل ہیں۔ جب کہ اتنے ہی ملبے کے نیچے دبے دبے مر چکے ہیں اور اب ان کی لاشیں تدفین کے قابل بھی نہیں رہیں اور یہ سلسلہ اس لمحے تک جاری و ساری ہے۔ مگر آپ تو جانتے ہیں کہ ایک اسی سالہ بوڑھے کو اپنے ہی مفروضوں کے جال سے نکالنا ایک آٹھ سالہ بچے کو قائل کرنے سے زیادہ مشکل ہوتا ہے۔ بچے کے تو آپ کان مروڑ کے بھی سمجھا سکتے ہیں مگر بوڑھوں کا کیا کریں۔ رہی سہی کسر بائیڈن کے وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے پوری کر دی جب انھوں نے سات اکتوبر کے حملے کے بعد پہلی بار تل ابیب پہنچ کر اسرائیلی ہلاکتوں پر نیتن یاہو سے تعزیت کی تو یہ بھی کہا کہ وہ آج امریکی وزیر خارجہ ہونے کے ساتھ ساتھ بطور یہودی بھی افسردہ ہیں۔ 
Tumblr media
غزہ کے جاری قتلِ عام کے ساتویں ہفتے میں وائٹ ہاؤس میں یہودی تہوار ہنوکا کے موقعے پر منعقد روایتی تقریب میں بائیڈن نے نکسن کے بعد سے آنے والے ہر صدر کی طرح یہودی مہمانوں کے اجتماع کو یاد دلایا کہ امریکا مشرقِ وسطی میں اسرائیل کے طاقتور وجود کا ضامن رہے گا۔ اگر اسرائیل نہ ہوتا تو آج دنیا میں ہر یہودی خود کو غیر محفوظ سمجھتا رہتا۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ میں نے پینتیس برس قبل سینیٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل کو ہم تین ارب ڈالر سالانہ کی جو امداد دے رہے ہیں وہ امریکا کی سب سے بہتر سرمایہ کاری ہے۔ میں نے یہ بھی کہا تھا کہ صیہونی ہونے کے لیے یہودی ہونا شرط نہیں۔ میں صیہونی ہوں۔ دو ہفتے قبل وائٹ ہاؤس کی ہنوکا تقریب میں ان خیالات کے واشگاف اظہار اور اعادے کے بعد اب بھی اگر کسی کو بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل پالیسی سمجھ میں نہ آئے تو اسے کوئی بھی مثال یہ پالیسی نہیں سمجھا سکتی۔ امریکا نے انیس سو اڑتالیس کے نسل کشی مخالف بین الاقوامی کنونشن پر بھی دستخط کر رکھے ہیں۔ 
اس کنونشن میں نسل کشی کی جو تعریف کی گئی ہے اس کے مطابق انسانوں کے کسی نسلی، مذہبی یا قومی گروہ کو جزوی و کلی طور پر مٹانے کے لیے پانچ اقدامات میں سے کوئی بھی قدم نسل کشی کہلائے گا۔ اول۔ کسی مخصوص انسانی گروہ کو جان بوجھ کے قتل کیا جانا، دوم۔ اس گروہ کو اجتماعی طور پر شدید جسمانی و ذہنی نقصان پہنچانا ، سوم۔ ایسی تادیبی پابندیاں لگانا جس سے ان کی اجتماعی بقا خطرے میں پڑ جائے ، چہارم۔ ان سے حقِ پیدائش چھیننا ، پنجم۔ ان کے بچوں کو ان سے الگ کر کے جبراً کہیں اور منتقل کرنا۔ اسرائیل ان پانچ میں سے پہلی تین شرائط پوری کر رہا ہے۔ وہ ایک مخصوص علاقے ( غزہ کی پٹی) میں آباد فلسطینیوں کو اجتماعی طور پر مٹانے کے لیے اندھا دھند بمباری اور گولہ باری کر رہا ہے۔ اس نے سات اکتوبر سے اب تک جتنا بارود برسایا ہے۔ اس کی اجتماعی قوت ہیروشیما پر پھینکے گئے جوہری بم سے ڈھائی گنا زائد ہے۔ خود امریکی سی آئی اے نے اعتراف کیا ہے کہ اب تک غزہ پر جتنے بم گرائے گئے۔ ان میں سے پچاس فیصد اندھے یا ان گائیڈڈ بم ہیں۔ اندھے بم محضوص ہدف کا تعین کیے بغیر کسی بھی انسان یا عمارت کو ختم کر سکتے ہیں۔ اور یہ اجتماعی جسمانی و نفسیاتی نقصان کا سبب ہیں۔ 
اسرائیل نے سات اکتوبر کے بعد سے غزہ کے لیے پانی ، خوراک ، بجلی ، ادویات کی ترسیل بند کر رکھی ہے اور اسپتالوں ، اسکولوں اور پناہ گاہوں کو جان بوجھ کے تباہ کرنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ اس کا ایک ہی مقصد ہے نسل کشی۔ نیز ان اقدامات سے ایسے حالات پیدا کیے جا رہے ہیں کہ غزہ کی تئیس لاکھ آبادی یہ علاقہ جبراً خالی کر کے جلاوطن ہو جائے۔ بائیڈن انتظامیہ اس نسل کشی میں سب سے بڑی مددگار ہے۔ اس نے جنگ بندی کی ہر قرار داد کو ویٹو کر کے اسرائیل کو اقوامِ متحدہ کی پابندیوں سے بچا کے رکھا ہوا ہے۔ امریکی انتظامیہ نہ صرف غزہ میں استعمال ہونے والا اسلحہ اسرائیل کو مسلسل فراہم کر رہی ہے بلکہ کانگریس کو بائی پاس کر کے ہنگامی اختیارات کی آڑ میں اس نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کو توپوں اور ٹینکوں میں استعمال ہونے والے چودہ ہزار گولوں کی تازہ کھیپ بھی پہنچائی ہے۔ اس سب کے باوجود امریکی ذرایع ابلاغ میں ایک بار بھی یہ لفظ آج تک کسی خبر، مضمون یا اداریے میں شایع یا نشر نہیں ہو پایا کہ اسرائیل نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ میڈیا میں اگر کوئی جملہ تواتر سے استعمال ہو رہا ہے تو وہ ہے کہ اسرائیل حقِ دفاع استعمال کر رہا ہے۔
انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے آئین کے مطابق یہ نسل کشی کا سیدھا سیدھا کیس ہے۔مگر معاملہ اگر امریکا اور اسرائیل کا ہو تو سیدھا سیدھا کیس بھی ہکلانے لگتا ہے۔دونوں ممالک انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے دائرہ کار سے منکر ممالک کی فہرست میں شامل ہیں۔ پھر بھی اگر اسرائیل اور امریکا کا نام سوڈان، لائبیریا، کمپوچیا یا سربیا ہوتا تو آج جو بائیڈن اور نیتن یاہو دی ہیگ میں کرمنل کورٹ کے کٹہرے میں کھڑے ہوتے۔ البتہ یوکرین کے ساتھ اس سے نصف نسل کش سلوک کرنے پر پوتن کے بین الاقوامی وارنٹ نکلے ہوئے ہیں۔ اسی لیے ولادی میر پوتن گرفتاری کے ڈر سے کسی ایسے ملک میں نہیں جا سکتے جو انھیں گرفتار کر کے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں پیش کرنے کا پابند ہو۔
وسعت اللہ خان  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
cryptoguys657 · 2 years
Text
امریکہ ترکیہ اور یونان کے درمیان مسائل کو مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کے حق میں : بلنکن - Siasat Daily
اتھینز : امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ ان کا ملک دو اتحادی ممالک ترکیہ اور یونان کے درمیان ہم آہنگی کے حق میں ہے اور کہا کہ اس سے انقرہ اور ایتھنز کے لیے نئے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔یونان کے دار الحکومت ایتھنز کا دو روزہ سرکاری دورہ کرتے ہوئے امریکہ لے وزیر خارجہ بلنکن نے یونان کے میگا ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 6 فروری کو قہرامان ماراش کے زلزلے کے بعد یونان کی ترکیہ کو مدد…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years
Text
روس کا ساتھ دینے پر امریکا نے چین کو نتائج سے آگاہ کردیا
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں چین کی مدد پر امریکی وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کو سختی سے متنبہ کردیا۔ اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چینی ہم منصب سے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ میں روس کی مدد کرنے سے باز رہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق میونخ میں جاری بین الاقوامی سلامتی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر امریکی وزیر خارجہ اور ان کے چینی ہم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptosecrets · 2 years
Text
روس کا ساتھ دینے پر امریکا نے چین کو نتائج سے آگاہ کردیا
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں چین کی مدد پر امریکی وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کو سختی سے متنبہ کردیا۔ اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چینی ہم منصب سے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ میں روس کی مدد کرنے سے باز رہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق میونخ میں جاری بین الاقوامی سلامتی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر امریکی وزیر خارجہ اور ان کے چینی ہم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
بیجنگ کا پاک چین تعاون پر بلنکن کے ریمارکس پر ردعمل
بیجنگ کا پاک چین تعاون پر بلنکن کے ریمارکس پر ردعمل
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن۔ تصویر: Twitter/@globaltimesnews اسلام آباد: امریکی وزیر خارجہ انٹونی کا ردعمل بلنکن کا ریمارکس، چین نے منگل کو کہا کہ امریکہ چین پاکستان تعاون پر صرف تبصرہ کرنے کے بجائے پاکستانی عوام کی حقیقی کارروائی میں مدد کرے گا۔ ایک دن پہلے، US سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے قریبی ساتھی چین سے قرضوں میں ریلیف حاصل کرے کیونکہ سیلاب…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 9 months
Text
فلسطینیوں پر غزہ چھوڑنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالا جانا چاہئے، امریکی وزیر خارجہ
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں پر غزہ چھوڑنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالا جانا چاہیے اور جب حالات اجازت دیں تو انھیں اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ بلنکن نے بعض اسرائیلی وزراء کے بیانات کی مذمت کی، جنہوں نے فلسطینیوں کو دوسری جگہوں پر آباد کرنے کا مطالبہ کیا۔ امریکی عہدیدار اپنے تازہ ترین مشرق وسطیٰ کے دورے پر قطر میں تھے۔ ان کے تبصرے ان رپورٹس کے بعد سامنے آئے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 2 years
Text
روس کا ساتھ دینے پر امریکا نے چین کو نتائج سے آگاہ کردیا
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں چین کی مدد پر امریکی وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کو سختی سے متنبہ کردیا۔ اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چینی ہم منصب سے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ میں روس کی مدد کرنے سے باز رہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق میونخ میں جاری بین الاقوامی سلامتی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر امریکی وزیر خارجہ اور ان کے چینی ہم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years
Text
جاسوسی غباروں کی پرواز؛ امریکی وزیر خارجہ نے چین کا دورہ ملتوی کردیا
انٹونی بلنکن اتوار کو چین کے دورے پر مدعو تھے، فوٹو: فائل  واشنگٹن: امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جاسوسی غباروں کو واشنگٹن کی فضاؤں میں بھیجنے پر احتجاجاً چین کا دورہ ملتوی کر دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اعلان کیا ہے کہ وہ اتوار سے شروع ہونے والا چین کا دورہ احتجاجاً ملتوی کر رہے ہیں۔ انٹونی بلنکن کو مشرق وسطیٰ کے اہم دورے کے بعد چین جانا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 9 months
Text
کیا اسرائیل کی جانب واشنگٹن کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے؟
Tumblr media
بائیڈن انتظامیہ نے غزہ کی جنگ میں اسرائیلی حکومت کےطریقہ کار پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے اختلافات عوامی طور پر ظاہر کرنا شروع کر دیے ہیں اگرچہ وہ اپنے اتحادی کی حمایت میں ابھی تک بیشتر ثابت قدم ہے۔ اس ہفتے بائیڈن نے غزہ میں، " اندھا دھند بمباری" کا حوالہ دیا اور قدامت پسند اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے اپنی مایوسی کا اظہار کیا، جن کی حکومت کے بارے میں بائیڈن کا خیال ہے کہ وہ عالمی حمایت کھو رہی ہے۔ ڈیمو کریٹک امریکی انتظامیہ نے اس بارے میں کسی ٹائم ٹیبل پر بات کرنی بھی شروع کر دی ہے کہ اسرائیل کا انتہائی شدید فوجی آپریشن کتنی دیر تک جاری رہ سکتا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں انتباہ کیے جانے کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ امریکی نائب صدر کاملا ہیرس اور امریکی وزیرخارجہ انٹنی بلنکن نے فلسطینی شہریوں کی بہت زیادہ تعداد میں ہلاکتوں اور شہریوں کی زندگیوں کے احترام کے بارے اسرائیل کے وعدوں اور زمینی حقیقت کے درمیان موجود خلا پر بات کی۔ اسرائیل سات اکتوبر کو تنازعے کے آغاز کے بعدسے مسلسل غزہ پر بمباری کر تا رہا ہے جس میں نومبر کے آخر میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر صرف ایک مختصر وقفہ آیا تھا۔
امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے حال ہی میں اسرائیل کو اس بارے میں انتباہ کیا کہ کیا کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا" اس قسم کی لڑائی میں شہری آبادی سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔ اور اگر آپ انہیں دشمن کے ہاتھوں میں دھکیل دیتے ہیں تو آپ ایک ٹیکٹیکل کامیابی کو اسٹرٹیجک شکست میں بدل دیں گے۔" لیکن واشنگٹن نے، جو اسرائیل کا ایک سب سے اہم سفارتی اور فوجی اتحادی ہے، بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اپنے اتحادی پر کھلم کھلا تنقید کرنے میں احتیاط سے کام لیا ہے اور جنگ بندی کی اپیلوں کی مزاحمت کی ہے کیوں کہ اس کا خیال ہے کہ اس سے حماس کو فائدہ پہنچے گا۔ در حقیقت امریکہ اسرائیل کے لیے اپنی حمایت میں دن بدن تنہا ہوتا جارہا ہے جیسا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ووٹنگ سے ظاہر ہوا جس میں جنگ بندی کے مطالبہ کی 153 رکن ملکوں نے منظوری دی۔ اور صرف امریکہ اور نو دوسرے ملکوں نے اس کے خلاف ووٹ دیا جبکہ 23 غیر حاضر رہے۔
Tumblr media
نظام الاوقات یہ جنگ سات اکتوبر کو حماس کےعسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیل پر خونریز حملے سے شروع ہوئی تھی۔ اس کے بعد بائیڈن انتظامیہ نے غزہ کے لوگوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانےوالی امداد کا راستہ کھولنے کے لیے اپنے اتحادی پر دباؤ ڈالا ہے، ساتھ ہی ان یرغمالوں کی رہائی کےلیے کام کیا ہے جنہیں حماس نے اغوا کیا تھا، اور ایک زیادہ ٹارگٹد ملٹری اسٹرٹیجی اپنائی ہے۔ امریکی سفارت کاروں نے نجی طور پراسرائیل کے جنگ کے طریقہ کار پر اپنے عدم اطمینان کو پوشیدہ نہیں رکھا۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اسرائیل پر امریکی دباؤ کی ایک علامت کے طور پر قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں سلیوان نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ، میں یقینی طور پر اسرائیل کے وزیر اعظم، جنگی کابینہ اور سینیئر عہدے داروں سے ٹائم ٹیبل کے بارے میں بات کروں گا کہ وہ اس کے بارے میں کس طرح سوچ رہے ہیں، اور انہیں ان انتہائی شدید قسم کی فوجی کارروائیوں میں ایک تبدیلی کی تجویز دوں گا جو ہم گزشتہ ہفتوں میں دیکھ چکے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے ایک سینیئر عہدے دار نے کہا کہ بائیڈن نے  وائٹ ہاؤس میں پہلی بار غزہ میں حماس کے پاس یرغمال رہنے والے امریکی خاندانوں کا خیر مقدم کیا۔
جنگ کے بعد کیا ہو گا؟ اگر اسرائیل کی جانب امریکی موقف میں کوئی تبدیلی آتی ہے تو اس سے ملکی سیاسی صورتحال کی عکاسی بھی ہو گی۔ ایک غیر منافع بخش تھنک ٹینک، فارن پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں مڈل ایسٹ پروگرام کے ڈائریکٹر جیمز ریان کہتے ہیں کہ، "اسرائیل کی جانب پالیسی کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ پر خود اپنی پارٹی اور انتخابی حلقے کی جانب سے بہت زیادہ دباؤ ہے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی تبدیلی اس بات کا بھی ایک اشارہ ہو گی کہ امریکہ کا اسرائیل پر اثر و رسوخ زیادہ نہیں رہا۔ اس بارے میں اختلافات بھی سامنے آرہے ہیں کہ جنگ کے خاتمے کے بعد کیا ہو گا؟ واشنگٹن دو ریاستی حل کو اسرائیلی فلسطینی مسئلے کا واحد پائیدار حل قرار دیتا ہے جسے اسرائیل مسترد کرتا ہے۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ تنازعے کے بعد غزہ پر کون حکومت کرے گا، تو ایک از سر نو تقویت پانے والی فلسطینی اتھارٹی کو باگ ڈور دینے پر امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اختلاف رائے ہے۔ اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
بشکریہ وائس آف امریکہ
0 notes
mubashirnews · 2 years
Text
امریکا کی دہشت گردی سے نمٹنے کیلیے پاکستان کو حمایت کی یقین دہانی
امریکا کی دہشت گردی سے نمٹنے کیلیے پاکستان کو حمایت کی یقین دہانی
واشنگٹن : وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور ان کے امریکی ہم منصب ٹونی بلنکن سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے جس میں دونوں ممالک کے درمیان قریبی روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے وزیرخارجہ بلاول بھٹو سے تفصیلی بات چیت کی۔ پاکستان امریکی وزرائے خارجہ کی گفتگو میں کا قریبی روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، ٹونی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoguys657 · 2 years
Text
روس کا ساتھ دینے پر امریکا نے چین کو نتائج سے آگاہ کردیا
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں چین کی مدد پر امریکی وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کو سختی سے متنبہ کردیا۔ اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چینی ہم منصب سے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ میں روس کی مدد کرنے سے باز رہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق میونخ میں جاری بین الاقوامی سلامتی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر امریکی وزیر خارجہ اور ان کے چینی ہم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 2 years
Text
چین روس کو ’مہلک مدد‘ فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے: بلنکن
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ چین یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو ہتھیار فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے  اور ایسی کسی بھی قسم کی سپلائی ایک ’سنگین مسئلہ‘ پیدا کر دے گی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اینٹنی بلنکن نے اتوار کو نشریاتی ادارے سی بی ایس کے پروگرام ’فیس دا نیشن‘ کو بتایا: ’ہمیں تشویش ہمارے پاس موجود معلومات پر مبنی ہے اور وہ یہ ہے کہ چین (ماسکو کو) مہلک مدد فراہم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes