Tumgik
#شوگر ملوں
emergingpakistan · 10 months
Text
رگڑے پے رگڑا لگتا ہی چلا جا رہا ہے
Tumblr media
اگر یہ مقدمے اصلی ہیں تو پھر سزا مکمل ہونے سے پہلے ختم کیسے ہو جاتی ہے؟ اگر یہ مقدمے انتقامی ہیں تو عدالت سزا کیسے سنا دیتی ہے؟ تو جس عدالت نے انھی مقدمات میں پہلے سزائیں سنائیں وہ انصاف تھا یا جو عدالتیں اب انھی سزا یافتگان کو انھی مقدمات میں بری کر رہی ہیں وہ انصاف ہے؟ جو احتسابی ادارہ کل دل و جان سے ایڑی چوٹی کا زور لگا کے اپنی ہی عائد کردہ فردِ جرم کی بنیاد پر ملزم کو زیادہ سے زیادہ سزا دلوانے پر کمر بستہ تھا وہی ادارہ آج اسی فردِ جرم کو پانچ منٹ میں کیسے یہ کہتے ہوئے واپس لے لیتا ہے کہ اگر عدالت ملزم کو بری کر دے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ کیسے پتہ چلے کہ یہ ادارہ کل دباؤ میں تھا یا آج دباؤ میں ہے یا کل بھی تھا اور آج بھی ہے؟ پس ثابت ہوا کہ کوئی شے قائم ہے تو وہ الہ دین کا چراغ ہے۔ سیدھا رگڑو تو ہر ہر دروازہ کھلتا چلا جاتا ہے، چھینی عزت بحال ہو جاتی ہے، پیروں تلے سے کھینچا جانے والا سرخ قالین پھر سے خود بخود کھلتا چلا جاتا ہے۔ کل تک پیچھے دوڑنے والا، دیواریں پھاندنے والا، ہتھکڑیاں ڈالنے والا دستہ اچانک سے ہٹو بچو ٹائپ محافظوں میں بدل جاتا ہے۔
زمین پر کیل کی طرح گڑے مقدمات اور ان مقدمات کے نتیجے میں کڑی سزائیں، اسپانسرڈ تزلیلات، کردار کشیاں، غدارانہ الزامات، ضبطیاں، میڈیائی سنسریات، غرض جملہ منفیات روئی کے گالوں کی طرح اڑنے شروع ہو جاتے ہیں اور سب کے سب بارِ دگر ہنسی خوشی رہنے لگتے ہیں۔ گویا ہماری ریاستی ڈکشنری میں عروج کی جدید تعریف یہ ہے کہ ’پکڑ دھکڑ اور آزادی کے درمیانی وقفے کو عروج کہتے ہیں۔‘ یہی الہ دین کا چراغ الٹا رگڑا جائے تو دوڑتے اونٹ پر بیٹھے آدم کو بھی کتا کاٹ لیتا ہے۔ وہی انسان جسے قوم کی تقدیر بنا کے رائے عامہ کی منڈی میں جنسِ نادر کے طور پر اتارا جاتا ہے، پلک جھپک کے وقفے میں قومی خطرہ، جنسی کج رو، مال پیٹ تحریک کا سرغنہ، فاشسٹ، اقربا نواز، جھوٹا، بدتمیز، ریاست کا باغی، کسی بھی اعلی عہدے کے لیے ان فٹ اور جنتا کو گمراہ کرنے والا قرار پاتا ہے۔  ایسے خوش قسمت بدقسمت کا مقدر وہی کال کوٹھڑی بن جاتی ہے کہ جو خدا معلوم کب سے چراغِ الہ دین کے زخم خوردگان کا مسکن ہے اور اس کی سنگی دیواروں پر جلی حروف میں وقت سے نچڑی روشنائی نے لکھ دیا ہے،
Tumblr media
تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا (جالب)
پس ثابت ہوا کہ جس کے پاس الہ دین کا چراغ ہے وہی تخت کو تختہ اور تختے کو تخت بنانے پر قادر ہے۔ چاہے تو کٹھ پتلی میں حرکت پیدا کر دے نہ چاہے تو اسی کٹھ پتلی کو گودام میں رکھوا دے۔ فرض کریں جس کے پاس آج یہ چراغ ہے اس سے اگر کوئی چھین لے تو کیا ہم اس منحوس چکر ویو سے نکل آئیں گے؟ ہرگز نہیں۔ جس کسی کے پاس یہ چراغ ہو گا وہ اسے اپنے پسندیدگان و ناپسندیگان و پسماندگان کے لیے رگڑے گا اور اس کی بھی یہی خواہش ہو گی کہ سب کے سب کٹھ پتلیاں بن کے چراغ کی لو میں ناچیں اور انکار کریں تو اندھیر گودام میں پھینک دیے جائیں۔ یعنی چراغ کی اپنی کوئی سرشت نہیں۔ مظلوم کے ہاتھ لگ جائے تو اسے ظالم بنتے دیر نہیں لگتی۔ چھن جائے تو مظلوم بنتے دیر نہیں لگتی۔ اب ذرا ہمارے فیصلہ سازوں کی انفرادی و اجتماعی لفظیات ملاحظہ فرمائیے۔ میرے پاس کوئی جادوئی چھڑی نہیں کہ آنکھ بند کر کے ’اوبڑ دی گڑگڑ دی اینکس دی بے دھیانا دی منگ دی دال آف دی لالٹین‘ پڑھوں اور ڈالروں کی برسات ہونے لگے اور پاک سرزمین خوشحالی سے جل تھل ہو جائے۔
میرے پاس الہ دین کا چراغ نہیں کہ راتوں رات مسائیل حل ہو جائیں۔ یہ بحران میں نے پیدا نہیں کیا۔ اس گند کو صاف کرنے میں وقت لگے گا۔ جہاں آپ نے اتنا صبر کیا صرف چھہتر برس اور صبر کر لیں وغیرہ وغیرہ۔ اور جب ان سے پوچھو کہ واقعی ان کے پاس جادو کی چھڑی یا الہ دین کا چراغ نہیں تو پھر وہ کون سی گیدڑ سنگھی ہے جس کے استعمال سے ایک شوگر مل بیس شوگر ملوں میں بدل جاتی ہے۔ پانچ لاکھ کے بیلنس میں پانچ اور صفر راتوں رات جڑ جاتے ہیں۔ گریڈ بائیس کے برابر تنخواہ میں اتنی برکت کیسے آ جاتی ہے کہ اندرون و بیرونِ ملک املاک کی تفصیل پیاز کے چھلکے کی طرح کھلتی چلی جاتی ہے۔ جنھوں نے نجات دھندہ، جادو کی چھڑی، گیدڑ سنگھی اور الہ دین کے چراغ سے نجات پالی وہ یورپ، امریکہ، جاپان، چین، برازیل، انڈیا اور بنگلہ دیش ہو گئے۔ ہم کیسے نجات پائیں اس چراغ سے جسے ہم نہیں بلکہ وہ ہمیں رگڑے جا رہا ہے اور رگڑے پر رگڑا لگتا ہی جا رہا ہے۔
شکستگی کا یہ درماں ہے تیرگی میں جئیں چراغ ہو تو جلائیں لباس ہو تو سئیں
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
gamekai · 2 years
Text
چینی ایکسپورٹ کا کوٹہ مختص، سب سے زیادہ کس کی شوگر مل کو ملا؟
پنجاب کی شوگر ملوں کیلیے چینی کی ایکسپورٹ کا کوٹہ مختص کردیا گیا ہے جس کے مطابق ایک لاکھ 52 ہزار 500 میٹرک ٹن چینی ایکسپورٹ کی جاسکے گی۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق کین کمشنر پنجاب نے صوبے کی شوگر ملوں کے لیے چینی کی ایکسپورٹ کا کوٹہ مختص کردیا گیا ہے جس کے مطابق رواں سال ایک لاکھ 52 ہزار 500 میٹرک ٹن چینی ایکسپورٹ کی جاسکے گی۔ کین کمشنر پنجاب کی جانب سے صوبے کی 41 شوگر ملوں کو گنا کرشنگ کی بنیاد…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years
Text
ٹیکس وصولیوں کے اہداف پورے کیے جائیں، چیئرمین ایف بی آر
ٹیکس دہندگان کی سہولت ایف بی آر کی پالیسیوں کے کامیاب نفاذ کا محور ہے، عاصم احمد (فوٹو فائل) کراچی / اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر و سیکریٹری ریونیو عاصم احمد نے تمام فیلڈ فارمشنز کو رواں سہ ماہی(جنوری تا مارچ) کیلیے مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کے اہداف کا حصول یقینی بنانے اور شوگر ملوں کی ما نیٹرنگ موثرانداز میں کرنے کی ہدایت کی ہے۔ گزشتہ روز لارج ٹیکس پیئرز آفس کراچی کے دورہ کے موقع پر اجلاس کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
relatedpakistan · 3 years
Photo
Tumblr media
چینی مافیا اور عدلیہ شوگر ملیں اپنی آمدنی کم بتا کر پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس چوری کرتی ہیں۔ عمران خان نے اس پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کا حکم دیا۔ تحقیقاتی کمیشن کے خلاف شوگر مل مافیا عدالت کے پاس گئی اور عدلیہ نے وہ تحقیقاتی رپورٹ 9 ماہ کے لیے روک دی۔ خدا خدا کر کے رپورٹ آئی اور اس رپورٹ کی روشنی میں عمران خان نے تمام شوگر ملوں کا آڈٹ کرنے کا حکم دیا۔ آڈٹ میں کنفرم ہوگیا کہ 81 شوگر ملوں نے عوام کے کم از کم 570 ارب روپے ہڑپ کیے ہیں۔ عمران خان نے عوام کی جیبوں س نکالے گئے 570 ارب روپے واپس مانگے اور ساتھ ہی شوگر ملوں سے 80 روپے فی کلو چینی خریدنے کا حکم دیا۔ شوگر ملیں پھر عدلیہ کے پاس گئیں۔ عدلیہ نے پھر شوگر ملوں کے حق میں فیصلہ دیا۔ حکومت کو عوام کے لیے سستی چینی خریدنے سے روک دیا۔ اور شوگر ملوں کو زیادہ سے زیادہ منافع پر (مہنگی) چینی فروخت کرنے کی اجازت دے دی۔ امید ہے عدلیہ اگلے فیصلے میں عمران خان کو شوگر ملوں سے 570 ارب روپے کی وصولی سے بھی روک دے گی۔ البتہ حکومت شوگر ملوں کی ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے خلاف جتنی بار بھی عدالتوں میں گئی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ کسی شوگر مل کے خلاف کوئی ایک فیصلہ نہیں آیا۔ ان شوگر ملوں کی من مانی روکنے کے لیے عمران خان نے انڈیا سے 80 روپے کلو چینی خریدنے کا فیصلہ کیا جس پر عوام نے زبردست غیرت کا مظاہرہ کیا اور وہ فیصلہ واپس لے لیا گیا۔ اگر عوام تھوڑی سی غیرت شوگر ملوں اور عدالتوں کے خلاف بھی دیکھا دیں تو شائد یہیں پر سستی چینی مل جائے۔ پاکستان میں تاجر عوام کو ٹیکس کے نام پر مہنگی چیزیں فروخت کرتے ہیں۔ لیکن وہ ٹیکس عوام سے وصول کر کے جیبوں میں ڈال لیتے ہیں۔ سالانہ کئی سو ارب روپے۔ کچھ عرصہ پہلے عمران خان نے تاجروں سے عوام کے یہ پیسے وصول کرنے کی کوشش کی تھی تب تاجروں کی یونین عدلیہ کے پاس گئی اور اپنے حق میں فیصلہ کروا کر حکومت کے ہاتھ باندھ دئیے تھے۔ عمران خان نے دو دن پہلے کہا تھا کہ عدلیہ کے تعاؤن کے بغیر میں ان کرپٹ مافیاؤں سے نہیں لڑ سکتا!! تحریر شاہد خان نوٹ ۔۔ عدلیہ سے یہ تعاؤن درکار نہیں کہ چوروں کو سزائیں دے۔ بس اتنا کہ ان کو بچانا بند کردے۔ https://www.instagram.com/p/CNbmSy8nF5X/?igshid=klbikdpoout5
1 note · View note
urdutahzeeb · 8 years
Text
لاہورہائی کورٹ سے نواز شریف کنبہ کی دو شوگر ملوں کو سیل لگانے کا حکم جاری
لاہور: گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے ان د و شوگر ملوں پر، جن کے بارے میں قیاس کیا جاتا ہے کہ وہ نواز شریف کے کنبہ کی ہیں، سیل لگانے کا حکم جاری کر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ سیلنگ کا یہ حکم ملوں کو کسی نئی جگہ منتقل نہ کرنے کے حکم کے باوجود منتقل کرنے پر جاری کیا گیا ہے۔چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی سر...
0 notes
maqsoodyamani · 3 years
Text
یوپی حکومت نے کہا- پاکستان سے آتی ہے آلودہ ہوا . سپریم کورٹ نے کہا- اب آپ پاکستان کی صنعتوں پر پابندی لگانا چاہتے ہیں
یوپی حکومت نے کہا- پاکستان سے آتی ہے آلودہ ہوا . سپریم کورٹ نے کہا- اب آپ پاکستان کی صنعتوں پر پابندی لگانا چاہتے ہیں
یوپی حکومت نے کہا- پاکستان سے آتی ہے آلودہ ہوا . سپریم کورٹ نے کہا- اب آپ پاکستان کی صنعتوں پر پابندی لگانا چاہتے ہیں   نئی دہلی ،03 ؍دسمبر (آئی این ایس انڈیا)   آلودگی کے معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران یوپی حکومت کے وکیل رنجیت کمار نے جمعہ کو کہا کہ یوپی ڈائون ونڈ ہے، جب کہ ہوا زیادہ تر پاکستان سے آتی ہے۔ ایسے میں یوپی کی شوگر ملوں اور دودھ کی فیکٹریوں پر کوئی پابندی نہیں لگنی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 4 years
Text
چوری تو کی قانون نہیں توڑا
وزیراعظم عمران خان اور اُن کے ہم نوائوں کا خیال ہے کہ اُنہوں نے بڑا کمال کر دیا ہے۔ وزیراعظم صاحب نے اتوار کو دوپہر اپنی تعریف میں خود ہی ٹویٹ کر دیا اور کہا کہ میں نے چینی اور آٹے کی قیمتوں میں اچانک اضافے کی وجوہات جاننے کے لئے جو کمیٹیاں بنائی تھیں اُن کی ابتدائی رپورٹس جاری کر دی گئی ہیں جس کی پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ماضی کی حکومتوں نے اخلاقی جرأت کے فقدان کے باعث ایسی رپورٹس جاری کرنے سے گریز کیا۔ بڑے ادب سے جناب وزیراعظم کی خدمت میں عرض ہے کہ ایف آئی اے کے افسر واجد ضیا کی سربراہی میں قائم کی جانے والی کمیٹیوں کی رپورٹ میں ایسی کوئی نئی بات نہیں جو پاکستانی عوام کو پہلے سے معلوم نہ تھی۔
پاکستان کا گستاخ اور بدتمیز میڈیا پچھلے کئی ماہ سے وہ تمام حقائق عوام کو بتا رہا تھا جو واجد ضیا کی رپورٹ میں بھی شامل ہیں اور میڈیا کی ان گستاخیوں سے تنگ آکر حکومت نے فروری 2020 میں دو کمیٹیاں تشکیل دیں تاکہ چینی اور آٹے کی قیمتوں میں ناجائز اضافہ کر کے منافع خوری کرنے والوں کو بےنقاب کیا جا سکے۔ وفاقی کابینہ کے پچھلے اجلاس میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے وزیراعظم کو یاد دلایا تھا کہ آپ نے چینی اور آٹے کا بحران پیدا کرنے والوں کو بےنقاب کرنے کے لئے جو کمیٹیاں تشکیل دی تھیں ان کی رپورٹیں عوام کے سامنے لانے کا وقت آگیا ہے۔
علی محمد خان کے اس مطالبے پر کئی پیشانیوں پر بل پڑ گئے اور بات ختم ہو گئی لیکن پھر یہ ہوا کہ واجد ضیا کی یہ رپورٹیں میڈیا تک پہنچ گئیں۔ ’’ہم ٹی وی‘‘ پر محمد مالک نے ان رپورٹوں کو بریک کر دیا اور جب میڈیا پر ان رپورٹوں کا چرچا شروع ہو گیا تو حکومتی ترجمان مشکل میں پڑ گئے۔ اگر تردید کرتے تو میڈیا ان رپورٹوں کا متن دکھانا شروع کر دیتا، تردید نہ کرتے تو بھی مصیبت بنتی، لہٰذا مجبوری کے عالم میں حکومت نے ابتدائی رپورٹ کو جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا تاکہ کچھ داد سمیٹی جا سکے۔ اصل کریڈٹ حکومت کا نہیں‘ میڈیا کا ہے جس نے حکومت سے پہلے اس رپورٹ کو بےنقاب کر دیا۔ حکومت کا کریڈٹ یہ ہے کہ اس نے یوٹرن لینے سے گریز کیا، لہٰذا یوٹرن نہ لینے پر یہ خاکسار بھی دل کی گہرائیوں سے وزیراعظم صاحب کا شکر گزار ہے۔ وزیراعظم جانتے ہیں کہ کون کون ان رپورٹوں کو جاری نہ کرنے کا مشورہ دے رہا تھا۔
واجد ضیا کی مرتب کردہ دو رپورٹوں کی جو تفصیلات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق چینی اور آٹے کے خود ساختہ بحران کی ذمہ دار شخصیات کا تعلق وفاقی حکومت، پنجاب حکومت اور خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ ہے لیکن تمام ذمہ داروں کے نام ان رپورٹوں میں شامل نہیں ہیں۔ رپورٹ میں جہانگیر ترین، خسرو بختیار کے بھائی، شریف گروپ اور اومنی گروپ کا ذکر تو کر دیا گیا لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اور شوگر ایڈوائزری بورڈ نے چینی کی برآمد کا فیصلہ کیوں کیا، کس کے کہنے پر کیا؟ کیا شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اہم اجلاسوں کی صدارت وزیراعظم کے مشیر تجارت رزاق دائود نہیں کرتے رہے؟ یہ تو بتایا گیا کہ شوگر ملوں کو سبسڈی دینے کا فائدہ کس کس نے اٹھایا لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ سبسڈی کا فیصلہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کس کے کہنے پر کیا؟
واجد ضیا کی حتمی رپورٹیں 25 اپریل تک مکمل ہوں گی اور پھر وزیراعظم کا اصل امتحان شروع ہو گا کیونکہ عوام کو صرف چینی چوروں اور آٹا چوروں کے نام جاننے میں دلچسپی نہیں، عوام کو یہ نام گستاخ میڈیا پہلے ہی بتا چکا ہے۔ عوام کو یہ انتظار ہے کہ چوروں کے خلاف عمران خان نے کیا کارروائی کی اور جن اربابِ اختیار کے احکامات سے ان چوروں نے اربوں روپے کمائے ان اربابِ اختیار کو عبرت کی مثال بنایا جائے گا یا نہیں؟ یہ معاملہ صرف چینی اور آٹے کی مصنوعی قلت پیدا کر کے منافع خوری کا نہیں بلکہ قومی خزانے کو لوٹنے اور پاکستان کی زراعت کو برباد کرنے کا بھی ہے اور اس جرم میں صرف موجودہ حکومت نہیں ماضی کی حکومتیں بھی ملوث رہی ہیں۔
شوگر مافیا نے صرف عمران خان کے دور میں لوٹ مار نہیں کی، یہ مافیا پرویز مشرف کے دور سے لوٹ مار کر رہا ہے اور اس مافیا کے کرتا دھرتا سیاسی وفاداریاں تبدیل کر کے ہر حکومت میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اس مافیا کا سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ اس نے کپاس کے کاشتکار کو گنے کی کاشت پر مجبور کیا اور گنے کی قیمت بھی اپنی مرضی کے مطابق دی، یوں کپاس پیدا کرنے والے ملک کو کپاس درآمد کرنے پر لگا دیا اور شوگر ملوں کے ذریعے ایک طرف کاشتکاروں کو لوٹا دوسری طرف حکومت سے سبسڈی اور ریبیٹ لے کر چینی برآمد کی اور اربوں روپے کما لیے۔ قابلِ غور بات یہ ہے کہ ایک طرف شوگر ملز ایسوسی ایشن کاشتکاروں کو گنے کی وہ قیمت ادا نہیں کرتی جو حکومت مقرر کرتی ہے دوسری طرف آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن بھی کپاس کی امدادی قیمت مقرر نہیں ہونے دیتی تاکہ کاشتکار سے کپاس نہ خریدنی پڑے۔ ہر حکومت کے دور میں وفاقی کابینہ میں گروپنگ پیدا ہو جاتی ہے۔
ایک گروپ کاشتکاروں کیلئے روتا ہے، دوسرا گروپ صنعت کاروں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے، لیکن تحریک انصاف کی حکومت میں چند بیورو کریٹ صنعتکار گروپ کو دبانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ واجد ضیا رپورٹ کے ذریعہ حکومت میں شامل چند بااثر صنعت کاروں کو بےنقاب کرنا کاشتکارروں کی نہیں بلکہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی فتح قرار دی جا رہی ہے۔ اعظم خان کا اصل نشانہ جہانگیر ترین ہیں لیکن واجد ضیا نے حتمی رپورٹ اعظم خان سے پوچھ کر نہیں لکھنی۔ وہ اس معاملے میں عبدالرزاق دائود، عبدالحفیظ شیخ اور عثمان بزدار کے کردار کا جائزہ بھی لیں گے اور اگر ان کرداروں کو نظر انداز کریں گے تو پھر گستاخ میڈیا کے سوالات سے بچ نہیں پائیں گے۔
واجد ضیا کی حتمی رپورٹ 25 اپریل تک سامنے آئے گی لیکن یقین رکھیے 25 اپریل سے پہلے پہلے بہت سے حقائق سامنے آنے والے ہیں اور یہ حقائق بھی میڈیا سامنے لائے گا۔ جن لوگوں پر الزامات کا بوجھ ہے وہ کہتے ہیں ہم نے کوئی قانون نہیں توڑا۔ میڈیا کو اس بحث میں الجھایا جائے گا کہ جن ’’معزز‘‘ شخصیات کو چور قرار دیا جا رہا ہے انہوں نے غیراخلاقی فائدہ تو اٹھایا لیکن کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔ میڈیا کو اس بحث میں نہیں الجھنا کیونکہ قانون کے دائرے میں رہ کر ناجائز منافع خوری دراصل چوری ہے، ہمیں چور کو چور ہی کہنا ہے لیکن اس بات کا خیال رہے کہ کسی پر غلط الزام نہ لگے۔
حامد میر
بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note · View note
gamekai · 2 years
Text
ٹیکس وصولیوں کے اہداف پورے کیے جائیں، چیئرمین ایف بی آر
ٹیکس دہندگان کی سہولت ایف بی آر کی پالیسیوں کے کامیاب نفاذ کا محور ہے، عاصم احمد (فوٹو فائل) کراچی / اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر و سیکریٹری ریونیو عاصم احمد نے تمام فیلڈ فارمشنز کو رواں سہ ماہی(جنوری تا مارچ) کیلیے مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کے اہداف کا حصول یقینی بنانے اور شوگر ملوں کی ما نیٹرنگ موثرانداز میں کرنے کی ہدایت کی ہے۔ گزشتہ روز لارج ٹیکس پیئرز آفس کراچی کے دورہ کے موقع پر اجلاس کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years
Text
بغیر ٹیکس اسٹیمپ چینی ملزسے باہر نکالنے پر پابندی عائد
شوگر ملز کے لیے لازم ہے کہ وہ چینی کی بوریاں فیکٹریوں سے نکالنے سے پہلے ٹیکس سٹیمپس لگائیں، ایف بی آر (فوٹو فائل) اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر کی شوگر ملوں پر بغیر ٹیکس اسٹیمپ کے چینی کی بوریاں ملوں کے گوداموں سے باہر نکالنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ بغیر ٹیکس اسٹمپ کے چینی کی بوریاں فروخت کرنیوالی شوگر ملوں کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈاون شروع کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
umeednews · 3 years
Text
مظفرگڑھ :گنے کی قیمت 225 روپے فی من مقرر،مل 15 روز میں شتکاروں کے واجبات ادا کرنے کا پابند ؛ ڈپٹی کمشنر
مظفرگڑھ :گنے کی قیمت 225 روپے فی من مقرر،مل 15 روز میں شتکاروں کے واجبات ادا کرنے کا پابند ؛ ڈپٹی کمشنر
ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا نے کہا ہے کہ کاشتکار شوگر ملوں کو گنے کی بروقت فراہمی کو یقینی بنائیں۔ گنے کی خریداری میں مڈل مین کے کردار کو ختم کیا جائے۔ صرف شوگر ملوں اور کاشتکاروں کی طرف سے کنڈے لگائے جا سکتے ہیں جس کی اجازت ڈی سی آفس سے لینا ہوگی۔ یہ بات انہوں نے گنے کی خریداری کے سلسلے میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نے گنے کی قیمت 225 روپے فی من مقرر کی ہے جو شوگر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
سندھ اورپنجاب میں کرشنگ کا آغاز، چینی کے نرخوں میں کمی - اردو نیوز پیڈیا
سندھ اورپنجاب میں کرشنگ کا آغاز، چینی کے نرخوں میں کمی – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین  کراچی:  سندھ اور جنوبی پنجاب میں گنے کے کرشنگ سیزن کا آغاز ہوتے ہی چینی کی قیمتوں میں کمی واقع ہوگئی ہے جب کہ ہول سیل سطح پر چینی کی قیمت95روپے کی سطح پر آگئی ہے۔ حکومت اور شوگر ملوں کے درمیان معاملات طے پا جانے کے بعد سندھ اور جنوبی پنجاب کی شوگر ملوں میں گنے کی کرشنگ کا آغاز کردیا گیا ہے،گنے کے کرشنگ کا آغاز ہوتے ہی کراچی سمیت ملک بھرمیں چینی کی قیمت میں کمی واقع…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdutahzeeb · 8 years
Text
سپریم کورٹ نے نواز شریف کنبہ کی تین شوگر ملوں میں کام رکوادیا
لاہور: سپریم کورٹ نے شمال سے جنوبی پنجاب میں شوگر ملوں کی منتقلی کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے نواز شریف کے خاندان کی اتفاق، چودھری اور حسیب نام سے تین شوگر ملوں میں گنا کرشنگ کا کام رکوادیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیٹر بیرسٹر اعتزاز احسان نے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی والی تین جج...
0 notes
gamekai · 2 years
Text
بغیر ٹیکس اسٹیمپ چینی ملزسے باہر نکالنے پر پابندی عائد
شوگر ملز کے لیے لازم ہے کہ وہ چینی کی بوریاں فیکٹریوں سے نکالنے سے پہلے ٹیکس سٹیمپس لگائیں، ایف بی آر (فوٹو فائل) اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر کی شوگر ملوں پر بغیر ٹیکس اسٹیمپ کے چینی کی بوریاں ملوں کے گوداموں سے باہر نکالنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ بغیر ٹیکس اسٹمپ کے چینی کی بوریاں فروخت کرنیوالی شوگر ملوں کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈاون شروع کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 3 years
Text
عمران نے چینی ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا۔
عمران نے چینی ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا۔
import ایک سال میں امپورٹ بل میں 53 فیصد اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ چینی ، گندم ، دالیں ، پام آئل کی درآمد ہے complaints شکایات کے اندراج کے لیے کسانوں کا پورٹل شروع کیا• وزیر اعظم نے شوگر ملوں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کو بتایا کہ وہ پیداوار پر نظر رکھیں۔ اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ کو منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث چینی تاجروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جس سے مہنگائی سے…
View On WordPress
0 notes
umeednews · 3 years
Text
سندھ اورپنجاب میں کرشنگ کا آغاز، چینی کے نرخوں میں کمی
سندھ اورپنجاب میں کرشنگ کا آغاز، چینی کے نرخوں میں کمی
سندھ اور جنوبی پنجاب میں گنے کے کرشنگ سیزن کا آغاز ہوتے ہی چینی کی قیمتوں میں کمی واقع ہوگئی ہے جب کہ ہول سیل سطح پر چینی کی قیمت95روپے کی سطح پر آگئی ہے۔ حکومت اور شوگر ملوں کے درمیان معاملات طے پا جانے کے بعد سندھ اور جنوبی پنجاب کی شوگر ملوں میں گنے کی کرشنگ کا آغاز کردیا گیا ہے،گنے کے کرشنگ کا آغاز ہوتے ہی کراچی سمیت ملک بھرمیں چینی کی قیمت میں کمی واقع ہونا شروع ہوگئی ہے۔ کراچی میں گزشتہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes