Tumgik
#ٹیک انڈسٹری
urduchronicle · 6 months
Text
نگران وفاقی وزیر عمر سیف نے پے پال کے حوالے سے بڑی خوشخبری دے دی
نگراں حکومت نے فری لانسرز کی دیرینہ مانگ پوری کرتے ہوئے بین الاقوامی گیٹ وے ”پے پال“ کے ذریعے ترسیلات زر کی ترسیل قابل عمل بنانے کا اعلان کیا ہے۔ نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی وزارت پاکستان کو ایک ”ٹیک ڈیسٹینیشن“ بنانے کے لیے پے پال کے ذریعے ترسیلات زر کو چینلائز کرنے سمیت اگلے ہفتے کئی ڈیجیٹل اقدامات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 7 months
Text
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب برپا کرنے والے سیم آلٹمین کو کمپنی نے کیوں برطرف کیا؟
Tumblr media
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب برپا کرنے والے ’اوپن اے آئی‘ کے سربراہ سیم آلٹمین کو کمپنی کے بورڈ نے ہی برطرف کر دیا جس کے بعد ٹیک انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق بورڈ کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا جس میں اراکین کا کہنا تھا کہ سیم آلٹمین اپنے رابطوں کے دوران مسلسل کھل کر بات نہیں کرتے۔ اوپن اے آئی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز الیا سوٹسکیور اور تین آزاد ڈائریکٹرز پر مشتمل ہے جن میں کورا کے چیف ایگزیکٹیو ایڈم ڈی اینجیلو، ٹیکنالوجی کاروباری تاشا میک کاولی اور جارج ٹاؤن سینٹر فار سیکیورٹی اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی کے ہیلن ٹرنر شامل ہیں۔ سیم آلٹمین کی برطرفی کے بعد چیف ٹیکنالوجی افسر میرا مورتی عبوری سی ای او کے طور پر کام کریں گی جبکہ مستقل میں سیم کے متبادل کی تلاش جاری ہے۔ بورڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ سیم آلٹمین کمپنی کی قیادت کرنے کی اہلیت پر اعتماد کھو چکے ہیں اور رابطوں کے دوران کھل کر بات نہ کرنے کی وجہ سے ان کی ذمہ داریاں نبھانے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔ اراکین نے کہا کہ سیم آلٹمین کی جانب سے کیے جانے والے فیصلوں پر بورڈ کو اعتماد میں نہ لینے پر انہیں عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے۔
بورڈ نے مزید کہا کہ ’بورڈ کو اوپن اے آئی کی قیادت جاری رکھنے کے لیے سیم کی صلاحیت پر اعتماد نہیں ہے، بورڈ نے سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ سیم اپنے رابطوں میں مسلسل کھل کر بات نہیں کرتے جس کی وجہ سے بورڈ صحیح طریقے سے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر پا رہا تھا۔‘ اس کے علاوہ سیم آلٹمین کی برطرفی کی خبر سننے کے فوراً بعد ہی اوپن اے آئی کے صدر گریگ بروک مین بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے سبکدوش ہو گئے ہیں، اوپن اے آئی کے اہم کاروباری شراکت دار مائیکروسافٹ نے یقین دلایا کہ قیادت میں تبدیلی کمپنی کے ساتھ ان کے جاری تعلقات کو متاثر نہیں کرے گی۔ کمپنی کی قیادت میں اچانک تبدیلی کے بعد ٹیک انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے جبکہ کئی ملازمین تذبذب کا شکار ہیں، سبکدوش ہونے والے اوپن اے آئی کے صدر گریگ بروک کا کہنا ہے کہ بورڈ کے اعلان کے بعد سیم اور وہ خود حیران ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم بھی ابھی یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایسا کیا ہوا، سب ٹھیک ہو جائے گا، جلد ہی بڑی چیزیں دیکھنے کو ملیں گی۔‘
Tumblr media
سیم آلٹمین کو اہم سرمایہ کار اور اوپن اے آئی کا چہرہ مانا جاتا ہے، اس کے علاوہ انہیں ایک ماسٹر فنڈ ریزر کے طور پر سمجھا جاتا ہے جنہوں نے مائیکروسافٹ سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری پر بات چیت کرنے کے ساتھ ساتھ اس سال کمپنی کے ٹینڈر پیشکش کی لین دین کی قیادت کی۔ ان کی کوششوں کی وجہ سے اوپن اے آئی کی مالیت میں 29 ارب ڈالرز سے 80 ارب ڈالرز تک اضافہ ہوا تھا۔ ان کے پاس یہ بھی اعزاز ہے کہ انہوں نے انتہائی مشکل وقتوں میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے طاقتور ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے خطرات اور فوائد کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔ برطرفی کے اعلان کے بعد پوسٹ کرتے ہوئے س��م نے لکھا کہ ان کا کمپنی میں بہت اچھا وقت گزرا، اوپن اے آئی نے انہیں ذاتی طور پر تبدیل کیا ہے اور امید ہے کہ اس نے دنیا میں تبدیلی پیدا کی ہو گی، اس کے بعد میں کیا کروں گا اس سے متعلق بعد میں بات کریں گے۔ 2015 میں شروع ہونے والی اوپن اے آئی میں یہ برطرفی پہلی بار نہیں ہوئی، ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹیو ایلون مسک ایک زمانے میں اس کے شریک چیئرمین رہ چکے ہیں، انہوں نے بھی کمپنی کے نان پرافٹ اصولوں سے بھٹکنے پر تنقید کی تھی اور 2020 میں دیگر ایگزیکٹوز نے اوپن اے آئی کو چھوڑ دیا تھا۔
گوگل کے سابق سی ای او ایرک شمٹ نے سیم آلٹمین کو اپنا ’ہیرو‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے کمپنی کو صفر سے 90 ارب ڈالرز کی مالیت تک پہنچا دیا تھا، سیم نے ہماری دنیا کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا، ہم یہ جاننے کے لیے بے تاب ہیں کہ اب سیم کیا کریں گے کیونکہ ان کے کام سے میں اور اربوں افراد فائدہ اٹھائیں گے۔’ ویڈبش سیکیورٹیز کے تجزیہ کار ڈینیئل ایوس نے کہا کہ وہ سیم آلٹمین کے برطرفی کے فیصلے سے حیران ہیں، ’تاہم ہم توقع کرتے ہیں کہ مائیکروسافٹ اور نڈیلا مستقبل میں اوپن اے آئی پر زیادہ اثر و رسوخ رکھیں گے۔‘ دوسری جانب نیویارک ٹائمز کے مطابق ایمیٹ شیئر کو نئے عبوری چیف ایگزیکٹو کے طور پر نامزد کیے جانے کا امکان ہے، ایمیٹ شیئر کاروباری شخصیت ہیں جو پہلے امریکی ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم ’ٹویچ‘ کے چیف ایگزیکٹیو رہ چکے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کمپنی، سیم آلٹمین کو دوبارہ سی ای او کے عہدے پر بحال کرنے پر غور نہیں کر رہی۔ یاد رہے کہ مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنے والی امریکی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ نے ’چیٹ جی پی ٹی‘ کے نام سے گزشتہ برس نومبر میں ایک سافٹ ویئر متعارف کرایا تھا جو ’گوگل‘ کی طرز پر صارفین کے سوالات کے جوابات دیتا ہے۔
کہنے کو تو یہ ایک چیٹ بَوٹ (Chat bot) ہے جسے انسانوں کے ساتھ، انسانوں کی طرح (لکھ کر) بات کرنے اور ان کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے بنایا گیا ہے لیکن یہ کوئی عام چیٹ بوٹ ہرگز نہیں کیونکہ اس کے پاس معلومات کا بہت ہی وسیع ذخیرہ (بہت بڑا ڈیٹا سیٹ) ہے جو اسے تقریباً کسی بھی طرح کے سوال کا جواب دینے کے قابل بناتا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کمپنی کو کچھ ماہ سے قانونی کارروائیوں کا بھی سامنا ہے، جن میں کاپی رائٹ قوانین کی خلاف ورزی کے علاوہ ملازمین کی نوکری چلے جانے کا بھی خدشہ شامل ہے۔ مئی 2023 میں ’مصنوعی ذہانت کے موجد‘ کے نام سے مشہور کمپیوٹر سائنسدان نے گوگل کی ملازمت چھوڑ دی تھی، انہوں نے اس ٹیکنالوجی سے لاحق خطرات کے بارے میں ایک خوفناک وارننگ جاری کی تھی۔ مصنوعی ذہانت کے گاڈ فادر کہلانے والے ڈاکٹر جیفری ہنٹن نے نیویارک ٹائمز کو جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا کہ اے آئی میں ہونے والی پیش رفت سے معاشرے اور انسانیت کے لیے گہرے خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
سائکوان کیسینو - بلاگ تعارف: Sycuan کیسینو کا سنسنی دریافت کریں۔ میں خوش آمدید سائکوان کیسینوجہاں آپ عیش و آرام کی گود میں کیسینو گیمز کھیلنے سے لطف اندوز ہوں گے۔ Sycuan Casino ایک عالمی معیار کی تفریحی منزل ہے جس میں گیمنگ کے وسیع مواقع، عالیشان رہائش، عمدہ کھانے، اور عالمی معیار کی تفریح ​​موجود ہے، یہ سب کچھ سان ڈیاگو، کیلیفورنیا کی آسان رسائی کے اندر ہے۔ چاہے آپ ایک تجربہ کار جواری ہوں یا صرف ایک اچھا وقت تلاش کرنے والے کھلاڑی، Sycuan Casino اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ آپ کے پاس ناقابل یقین وقت ہوگا۔ کے لیے یہاں کلک کریں۔ کیسینو کی خبریں. سائکوئن کیسینو کا ارتقاء sycuan کیسینو Sycuan Casino 1983 سے، چار دہائیوں سے زیادہ عرصے سے کاروبار کے لیے کھلا ہے۔ بنگو ہال کے طور پر اپنی عاجزانہ شروعات سے، یہ پورے کیلیفورنیا کے بہترین کیسینو میں سے ایک بن گیا ہے۔ کیسینو نے اپنے صارفین کو فرسٹ ریٹ سروس، نئے گیمنگ کے تجربات، اور ایک دلچسپ ماحول پیش کرنے کے لیے اپنی غیر متزلزل لگن پر اپنا نام بنایا ہے۔ Sycuan Casino کئی دہائیوں سے کیلیفورنیا کے گیمنگ منظر میں ایک اہم مقام رہا ہے، جس نے اسے عمدگی کے لیے شہرت حاصل کی۔ Sycuan Casino نے اپنی عاجزانہ شروعات کے بعد ایک طویل سفر طے کیا ہے اور اب یہ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے۔ کیسینو نے پہلے درجے کی کسٹمر سروس، نئے گیمنگ کے تجربات، اور پرجوش اور مدعو ماحول فراہم کرنے کی اپنی لگن کی بدولت خود کو ایک انڈسٹری لیڈر کے طور پر قائم کیا ہے۔ Sycuan Casino گیمز نہیں ہیں کوئی اور کیسینو نہیں ہے۔ Sycuan Casino گیمز کی ایک ناقابل یقین قسم کی پیشکش کرتا ہے، لہذا جواریوں کو کچھ ایسا مل سکتا ہے جو ان کے ذوق کے مطابق ہو۔ جوئے بازی کے اڈوں پر تقریباً دو ہزار سلاٹ مشینیں ہیں، ہر وقت کے پسندیدہ سے لے کر جدید ترین نئی ریلیز تک۔ زائرین دیگر ٹیبل گیمز کے علاوہ بلیک جیک، پوکر، رولیٹی اور بیکریٹ میں بھی اپنی قسمت آزما سکتے ہیں۔ Sycuan Casino میں ان لوگوں کے لیے ایک خاص ہائی لیمٹ روم ہے جو زیادہ نجی اور ویران ماحول میں زیادہ رقم کے لیے کھیلنا چاہتے ہیں۔ گیمرز جو Sycuan Casino کا دورہ کرتے ہیں انہیں مختلف قسم کے دلچسپ آپشنز دستیاب ہوں گے۔ دو ہزار سے زیادہ جدید ترین اور عظیم ترین سلاٹ مشینیں جوئے بازی کے اڈوں کے وسیع گیمنگ ایریا میں شامل ہیں، جو کھلاڑیوں کو انتخاب کرنے کے لیے وسیع اقسام کے اختیارات فراہم کرتی ہیں۔ ٹیبل گیمز کی دلچسپ دنیا کو دریافت کریں، جہاں آپ مختلف قسم کے تاش اور ڈائس گیمز، جیسے بلیک جیک، پوکر، رولیٹی، بیکریٹ اور بہت کچھ میں اپنا ہاتھ آزما سکتے ہیں۔ جو لوگ اونچے داؤ والے جوئے کے جوش کی تلاش میں ہیں انہیں Sycuan Casino کے اعلیٰ حد والے علاقے میں زیادہ نجی اور انفرادی ماحول ملے گا۔ گھر کے تمام آرام اور مزید جب بات اپنے مہمانوں کے آرام اور عیش و آرام کی ہو، تو Sycuan Casino کوئی خرچ نہیں چھوڑتا۔ ریزورٹ میں مختلف قسم کے پرتعیش کمروں کی اقسام ہیں، جن میں سے سبھی کو ذائقہ سے سجایا گیا ہے۔ گیمنگ کے ایک دلچسپ دن کے بعد، ہوٹل کی وسیع رینج کی جدید سہولیات اور شاندار نظاروں کے ساتھ اپنے کمرے میں آرام کریں۔ اس کے علاوہ، Sycuan Casino اپنے زائرین کے آرام اور سہولت کے لیے مختلف قسم کی خدمات اور سہولیات پیش کرتا ہے۔ آرام دہ سپا اور فلاح و بہبود کے مرکز میں آرام کریں، ہائی ٹیک فٹنس سینٹر میں اپنے ورزش کے پروگرام کو جاری رکھیں، اور تروتازہ سوئمنگ پولز میں ٹھنڈا ہوں۔ ریزورٹ کے زمین کی تزئین والے باغات اور آؤٹ ڈور ایریاز آرام کرنے اور دیکھنے کے لیے ایک پرامن اور قدرتی جگہ بناتے ہیں۔ Sycuan کیسینو منہ میں پانی بھرنے والے کھانے کے اختیارات پیش کرتا ہے۔ Sycuan Casino کو کھانے کے اپنے بہت سے اختیارات پر فخر ہے، اور وہ چاہتا ہے کہ اس کے مہمانوں کو کھانے کا ناقابل فراموش تجربہ حاصل ہو۔ فاسٹ فوڈ سے لے کر فائن ڈائننگ تک ہر بجٹ اور موقع کے لیے ایک ریستوراں موجود ہے۔ شاندار اسٹیک ہاؤس، بوفے کے بین الاقوامی ذائقے، اور جاندار فوڈ کورٹ سبھی کھانے کے لیے لذیذ اختیارات پیش کرتے ہیں۔ Sycuan Casino کے کھانے کے اختیارات معیار اور اصلیت پر توجہ کے ساتھ سب سے زیادہ کھانے والوں کو بھی پورا کرتے ہیں۔ لائیو پرفارمنس اور دیگر دلچسپ تفریح۔ Sycuan Casino صرف اپنی اعلیٰ درجے کی گیمنگ اور رہائش کی سہولیات کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہ ایک جاندار تفریحی منظر بھی پیش کرتا ہے جو یقینی طور پر زائرین کو تفریح ​​فراہم کرتا ہے۔ ریزورٹ کی جدید کارکردگی کی جگہ سال بھر لائیو شوز، کنسرٹس اور پرفارمنس کے شاندار روسٹر کی میزبانی کرتی ہے۔ Sycuan Casino میں مشہور گلوکاروں اور مزاح نگاروں کی پرفارمنس سے لے کر اسٹینڈ اپ کامیڈی اور اسٹیج شوز تک ہمیشہ کچھ نہ کچھ مزہ آتا رہتا ہے۔ شو کو مکمل طور پر دیکھیں اور کچھ اچھی یادیں بنائیں۔
پلیئر انسینٹیو پروگرام اور دیگر انعامات sycuan کیسینو Sycuan Casino کے پاس ایک فراخدلی مراعات اور انعامات کا پروگرام ہے کیونکہ یہ اپنے باقاعدہ صارفین کی تعریف کرتا ہے۔ اشرافیہ گروپ کے ایک رکن کے طور پر، آپ کو خصوصی تقریبات کے ٹکٹس، کھانے اور رہائش پر خصوصی سودے اور بہت کچھ ملے گا۔ ایک اضافی بونس کے طور پر، کیسینو معمول کے مطابق دلچسپ پروموشنز اور ٹورنامنٹ چلاتا ہے جہاں کھلاڑی شاندار انعامات اور نقد ادائیگی جیت سکتے ہیں۔ Sycuan Casino اپنے صارفین کو بے مثال سروس اور کیسینو کے منفرد تجربے کے ساتھ پیش کرنے کے لیے وقف ہے۔ فائدے اور نقصانات پیشہ Cons کے کیسینو گیمز اور تفریحی اختیارات کی وسیع رینج، بشمول سلاٹس، ٹیبل گیمز، اور پوکر۔ جوئے کی لت اور اس سے وابستہ مالی نتائج کا ممکنہ خطرہ۔ پرتعیش اور اچھی طرح سے برقرار رکھنے والی سہولیات، جو ایک آرام دہ اور لطف اندوز گیمنگ کا تجربہ پیش کرتی ہیں۔ چوٹی کے اوقات میں شور کی سطح اور ہجوم مجموعی ماحول سے کم ہو سکتا ہے۔ دوستانہ اور پیشہ ور عملہ جو بہترین کسٹمر سروس فراہم کرتا ہے۔ مخصوص علاقوں میں سگریٹ نوشی کی اجازت ہے، جو تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کے لیے ناگوار ہو سکتی ہے۔ مختلف کھانے کے اختیارات دستیاب ہیں، آرام دہ اور پرسکون کھانے سے لے کر، متنوع کھانا کے تجربات پیش کرتے ہیں۔ عوامی نقل و حمل کے محدود اختیارات، جو بغیر کار کے ان لوگوں کے لیے کم قابل رسائی بناتے ہیں۔ باقاعدگی سے لائیو تفریحی پروگراموں کی میزبانی کرتا ہے، بشمول کنسرٹ اور شوز، مجموعی تفریحی قدر میں اضافہ کرتے ہیں۔ قریب ہی رہائش کے محدود اختیارات، جس کے لیے زائرین کو قیام کے لیے مزید سفر کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ بار بار آنے والوں کے لیے انعامات کا پروگرام اور پروموشنز، اضافی فوائد اور مراعات فراہم کرتے ہیں۔ کچھ گاہک کچھ گیمز پر کم از کم شرطیں دوسرے کیسینو کے مقابلے زیادہ دیکھ سکتے ہیں۔ پارکنگ کی کافی جگہ اور والیٹ سروس دستیاب ہے، جو کار کے ذریعے آنے والے زائرین کے لیے سہولت کو یقینی بناتی ہے۔ جوا کھیلنے میں دلچسپی نہ رکھنے والے افراد کے لیے محدود غیر جوئے کی سرگرمیاں یا سہولیات۔ سان ڈیاگو کے قریب قریب، زائرین کو علاقے میں دیگر پرکشش مقامات کو تلاش کرنے کی اجازت دیتا ہے. کبھی کبھار طویل انتظار کے اوقات کے لیے ممکنہ، خاص طور پر چوٹی کے اوقات یا مصروف ویک اینڈ کے دوران۔ زائرین کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ جوئے بازی کے اڈوں کے کچھ علاقوں میں محدود قدرتی روشنی، جو شاید کچھ سرپرستوں کو پسند نہ آئے۔ تازہ اور جدید تجربہ فراہم کرنے کے لیے اس کی سہولیات اور گیمنگ کے اختیارات کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ اور اپ گریڈ کرتا ہے۔ کچھ صارفین کو مجموعی ماحول اپنی پسند کے لیے بہت زیادہ متحرک یا بلند معلوم ہو سکتا ہے۔ Sycuan کیسینو میں بہترین چیزیں مل سکتی ہیں۔ اگر آپ سان ڈیاگو، کیلیفورنیا میں واقعی ناقابل فراموش کیسینو کا تجربہ تلاش کر رہے ہیں، تو Sycuan Casino سے زیادہ دور نہ دیکھیں۔ ریزورٹ کھیلوں کے وسیع انتخاب کے ساتھ تمام ذوق کو پورا کرتا ہے، اعلیٰ درجے کی رہائش، عمدہ کھانے، اور دلچسپ شوز۔ Sycuan Casino میں ہر کسی کے لیے کچھ نہ کچھ ہے، چاہے آپ جواری کے شوقین ہوں، سیاح ہوں، یا صرف اچھا وقت گزارنے کی تلاش میں ہوں۔ Sycuan Casino اس کے لاجواب رغبت کا تجربہ کرنے کے لیے جلد از جلد اپنے منصوبے بنائیں۔ دیگر گیمز کے لیے، رجوع کریں۔ کیسینو پیشن گوئی سافٹ ویئر. اکثر پوچھے گئے سوالات کیسینو اور جوئے کے سیکشنز تک رسائی کے لیے، مہمانوں کی عمر کم از کم 21 سال ہونی چاہیے۔ اپنے زائرین کی صحت اور حفاظت کے لیے، Sycuan Casino نے دھوئیں سے پاک زون بنائے ہیں۔ کوئی سخت اور تیز ڈریس کوڈ نہیں ہے، لیکن آرام دہ اور پرسکون لباس پر زیادہ نفیس انداز کو سراہا جاتا ہے۔ ہمارے مہمانوں کے آرام کے لیے ویلٹ سروس پیش کی جاتی ہے، ہاں۔ بالکل! سالگرہ اور سالگرہ جیسی تقریبات Sycuan Casino کے لیے سرخ قالین کو رول کرنے کے لیے کافی وجہ ہیں۔ اگر آپ مزید معلومات چاہتے ہیں تو ہوٹل کو کال کریں۔ https://blog.myfinancemoney.com/sycuan-casino/?rand=725 https://blog.myfinancemoney.com/sycuan-casino/
0 notes
cryptoguys657 · 1 year
Text
ملازمتوں کا بحران: سال 2023 میں 1 لاکھ سے زیادہ گئیں نوکریاں، فروری میں 17,400 سے زیادہ ملازمین کو کیا گیا فارغ
نئی دہلی، 13/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی) عالمی سطح پر فروری کے مہینے میں ٹیک انڈسٹری کے 17,400 سے زیادہ ملازمین اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ہندوستان میں بھی کئی ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے۔ 2023 میں اب تک دنیا بھر میں تقریباً 340 کمپنیوں نے 1.10 لاکھ سے زیادہ ملازمین کو فارغ کیا ہے۔ اس ماہ ملازمت سے فارغ کرنے والی کمپنیوں میں یاہو، بائجوز، گوڈیڈی، گیٹ ہب، ای بے، آٹو ڈیکس، اولیکس…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akindusty · 2 years
Text
اے کے انڈسٹری اپنی تمام مصنوعات 10 سے زائد ممالک کو برآمد کر رہی ہے۔ ہمارا معیار ہماری پہچان ہے۔ یہ شاندار کامیابی گزشتہ 20 سالوں سے جاری ہے۔ AK انڈسٹری شاندار معیار کی علامت ہے۔ فیکٹری: 1 کلومیٹر شورکوٹ روڈ ٹوبہ ٹیک سنگھ 0333-3333588 0300-6911456
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
کیا 5G واقعی سبز ہے، یا یہ مزید وسائل کو جلا دے گا؟
کیا 5G واقعی سبز ہے، یا یہ مزید وسائل کو جلا دے گا؟
ایک نمائندہ تصویر۔ بارسلونا: ٹیک انڈسٹری نے طویل عرصے سے گرین موومنٹ کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی کوشش کی ہے، حالانکہ اس کے لیڈروں پر اکثر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ گندے نعرے لگاتے ہیں اور سخت آزمائش کے وعدے کرتے ہیں۔ موبائل ورلڈ کانگریس، بارسلونا میں ایک صنعتی اجتماع، یقینی طور پر کچھ نعرے بازی دیکھی گئی۔ لیکن ہواوے، اورنج اور انڈسٹری باڈی GSMA نے 5G کے بارے میں کیے گئے کچھ سبز دعووں کو سامنے لانے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
سروسز فراہم کرنیوالی ٹیلی کام کمپنیوں کو انڈسٹری کا درجہ دینے کا فیصلہ - اردو نیوز پیڈیا
سروسز فراہم کرنیوالی ٹیلی کام کمپنیوں کو انڈسٹری کا درجہ دینے کا فیصلہ – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین  اسلام آباد: حکومت نے سروسز فراہم کرنے والی ٹیلی کام کمپنیوں کو انڈسٹری کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت نے سروسز فراہم کرنے والی ٹیلی کام کمپنیوں کو انڈسٹری کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلیے فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈینینس میں ترامیم تجویز کر دی ہیں, ان ترامیم کی ایکٹ کی صورت نفاذ کے بعد دیگر صنعتوں کی طرح ٹیلی کام کمپنیاں بھی درآمدات پر ادا کردہ ٹیک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 3 years
Text
شفقت محمود کا پاکستان ایجوکیشن پالیسی 2021 کے بارے میں بیان
شفقت محمود کا پاکستان ایجوکیشن پالیسی 2021 کے بارے میں بیان
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود۔ اسلام آباد: وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود نے بدھ کے روز کہا کہ تعلیم کا مستقبل ��یکنالوجی میں ہے اور ایڈ ٹیک نے سیکھنے کے عمل میں جدت کی ترغیب دی ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں ایڈ ٹیک انڈسٹری کے مالکان کے ساتھ ورچوئل میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے ، انہوں نے کہا کہ ایڈ ٹیک قومی تعلیم کی پالیسی کا بنیادی ستون ہوگا۔ اس اجلاس کا مقصد پاکستان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 6 months
Text
ٹیک انڈسٹری میں مسلم اور عرب کمیونٹیز اپنے تجربات کے متعلق بات کرنے سے خوفزدہ ہیں، سیم آلٹمین
اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین نے جمعرات کو کہا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ ٹیک انڈسٹری میں مسلم اور عرب کمیونٹیز اپنے حالیہ تجربات کے بارے میں بات کرنے سے خوفزدہ ہیں۔ وہ بظاہرغزہ میں جاری جنگ کے اثرات کا حوالہ دے رہے تھے۔ آلٹمین نے سوشل میڈیا نیٹ ورک ایکس پر لکھا، “ٹیک کمیونٹی میں مسلمان اور عرب (خاص طور پر فلسطینی) ساتھیوں کے ساتھ میں نے اپنے حالیہ تجربات کے بارے میں بات کرنے میں بے چینی محسوس…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 5 years
Text
’پھر نہ کہنا ہم نے تمہیں خبردار نہیں کیا تھا‘: چین نے یہ جملہ آج تک صرف تین بار کہا ہے
صدر ٹرمپ کی طرف سے شروع کردہ امریکہ کی چین کے ساتھ تجارتی جنگ وسیع تر ہوتی جا رہی ہے، جس میں اب نایاب زمینی دھاتیں بھی ایک کلیدی ہتھیار بنتی جا رہی ہیں اور اس جنگ کے اقتصادی نتائج امریکہ کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ کیمیائی طور پر جو مادے نایاب زمینی دھاتیں یا Rare Earth Metals (REMs) کہلاتے ہیں، وہ دراصل اتنے نایاب بھی نہیں ہیں، جتنے سننے میں لگتے ہیں۔ اگر آپ کسی بھی سمارٹ فون کے بارے میں سوچیں، اپنے ہیڈ فونز پہنیں یا کسی الیکٹرانک آلے کی بیٹری کی بات کریں، تو آپ دراصل نایاب زمینی دھاتوں کی بات کر رہے ہوتے ہیں۔ 
اس لیے کہ یہی دھاتیں ان سب مصنوعات کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں۔  نایاب زمینی دھاتیں کہلانے والے مادوں کی کل 17 اقسام ہیں، جن میں نیوڈِم، لَینتھن اور سَیر جیسے کیمیائی مادے شامل ہیں اور اہم بات یہ ہے کہ یہ سب دھاتیں ہائی ٹیکنالوجی انڈسٹری کے لیے ناگزیر ہیں۔ یہ بات چینی حکمرانوں کو بھی پتہ ہے اور وہ اسے اپنے لیے بڑی آسانی سے امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ میں ترپ کے پتے کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ چین کے لیے سٹریٹجک حوالے سے بہت فائدہ مند بات یہ ہے کہ یہ نایاب زمینی دھاتیں پوری دنیا میں زیادہ تر صرف چین سے نکالی اور وہیں پر صاف کی جاتی ہیں۔ انہیں عسکری نوعیت کے ساز و سامان میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ 
بیجنگ امریکہ کے ساتھ، جو دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے، اپنی تجارتی جنگ میں کس قدر اہم اور فیصلہ کن ہتھیار کا حامل ہے. اس کا صرف ایک اشارہ چینی صدر شی جن پنگ نے چند ہفتے قبل اس وقت کرایا تھا جب انہوں نے وسطی چین کے صوبے گان ژُو میں REMs کی ایک فیکٹری کا دورہ کیا تھا۔ اس کے بعد بیجنگ میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے یہ اشارہ بھی دے دیا گیا کہ چین چاہے تو امریکہ کو نایاب زمینی دھاتوں کی برآمد محدود یا بند بھی کر سکتا ہے۔ اس پس منظر میں اس سوال کا جواب کوئی راز نہیں بلکہ کسی بھی انسان کا عام سا اندازہ ہی ہو سکتا ہے کہ آیا بیجنگ امریکہ کے خلاف ان نایاب زمینی دھاتوں کو اپنے سب سے بڑے ہتھیار کے طور پر استعمال کر سکتا ہے ؟ 
چینی کمیونسٹ پارٹی واشنگٹن کے ساتھ اپنی تجارتی جنگ میں اپنے موقف کے اظہار میں ایک اہم جملے کا استعمال کرنا نہ بھولی۔ یہ جملہ تھا’’پھر نہ کہنا ہم نے تمہیں خبردار نہیں کیا تھا۔’’ تاریخ گواہ ہے کہ چینی حکومت یا کمیونسٹ پارٹی نے جب بھی یہ جملہ استعمال کیا ہے، اس کے بعد کوئی نہ کوئی بہت بڑا تاریخی واقعہ ضرور رونما ہوا ہے۔ مثال کے طور پر 1962ء میں بھی چین کی طرف سے یہی جملہ کہا گیا تھا، تو اس کے صرف 4 ہفتے بعد چینی فوجی دستے بھارت میں داخل ہو گئے تھے اور چینی بھارتی جنگ شروع ہو گئی تھی۔ پھر 1978ء میں جب بیجنگ نے ایک بار پھر یہی تنبیہی جملہ کہا تھا، تو اس کے صرف دو ماہ بعد چینی ویت نام جنگ شروع ہو گئی تھی۔ اب اس جملے کی بیجنگ میں امریکہ کے ساتھ تجارتی تنازعے کے حوالے سے ادائیگی کا کیا مطلب ہو سکتا ہے ؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے واضح طور پر مراد نایاب زمینی دھاتوں کی امریکہ کو برآمد میں کمی یا بندش بھی ہو سکتی ہے۔ لیکن امریکہ شاید بیجنگ کے اس اقدام کا متحمل نہیں ہو سکے گا، اس لیے کہ اس سے واشنگٹن کی پوری کی پوری ہائی ٹیک انڈسٹری کے مفلوج ہو جانے کا خطرہ پیدا ہو جائیگا۔ امریکی وزیر تجارت وِلبر رَوس کے بقول امریکہ کے لیے مجموعی طور پر 35 دھاتیں اور خام زمینی مادے ایسے ہیں جنہیں وہ اپنی اقتصادی اور قومی سلامتی کے لیے انتہائی فیصلہ کن’ تصور کرتا ہے ۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ان میں وہ 17 نایاب زمینی دھاتیں بھی شامل ہیں جو امریکی کمپنیاں زیادہ تر چین سے درآمد کرتی ہیں۔ چین کو اس شعبے میں تقریباً عالمگیر اجارہ داری حاصل ہے۔
بشکریہ دنیا نیوز
1 note · View note
irtibaat · 3 years
Text
جاپانی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے پاکستانیوں کو ملازمت دینے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
جاپانی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے پاکستانیوں کو ملازمت دینے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
منگل کے روز، جاپانی سفیر نے بتایا کہ 500 سے زائد ٹیک کمپنیوں نے پاکستان سے ہنر مند افرادی قوت کی خدمات حاصل کرنے کے لئے تیاری کرلی ہے۔ وزیر اوورسیز اور ایچ آر ڈولپمنٹ کے وزیر زلفی بخاری سے ملاقات میں، جاپانی سفیر نے کہا، کہ کوویڈ-19 کے دوران جاپان ٹیک انڈسٹری کو باصلاحیت افرادی قوت کی کمی کا سامنہ ہے۔ انہوں نے پاکستان سے آئی ٹی انجینئرز، ویب ڈویلپرز اور آئی ٹی سے متعلق دیگر ہنرمند افراد کو بھرتی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
informationtv · 4 years
Text
چین کی ٹیک کلیمپاؤنڈ نے values ​​260bn کی مشترکہ قدروں کو مٹا دیا
چین کی ٹیک کلیمپاؤنڈ نے values ​​260bn کی مشترکہ قدروں کو مٹا دیا
Tumblr media Tumblr media
بیجنگ کا کہنا ہے کہ وہ چیونٹی گروپ کے دیوہیکل آئی پی او کو روکنے کے فورا بعد ہی ٹیک انڈسٹری میں اجارہ داری کے طریقوں کو ختم کرنا چاہتا ہے۔
چینی کمپنیوں نے علی بابا گروپ ہولڈنگ لمیٹڈ سے ٹینسنٹ ہولڈنگز لمیٹڈ کو دو دن کے دوران تقریبا$ 260 بلین ڈالر کی منڈی کی قیمت میں کمی کی ، کیونکہ سرمایہ کاروں نے اپنی سب سے طاقتور نجی شعبے کی مضبوط کمپنیوں پر لگام ڈالنے کی بیجنگ کی وسیع تر کوششوں کے نتیجہ…
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
2021 کی 5 سب سے بڑی ٹیک ناکامیاں | ایکسپریس ٹریبیون
2021 کی 5 سب سے بڑی ٹیک ناکامیاں | ایکسپریس ٹریبیون
2021 نے وبائی امراض کے پچھلے سال کو پیچھے چھوڑنے کے لیے پر��وش طریقے سے آغاز کیا، اور جب کہ ٹیک کمپنیوں نے کامیابی حاصل کرنے اور نئے منفرد گیجٹس کو مارکیٹ میں لانے کی بھرپور کوشش کی، ان میں سے کچھ بدقسمتی سے ناکام ہوئیں، جس سے پوری ٹیک انڈسٹری بھی متاثر ہوئی۔ یہ سال کے کچھ بدترین ٹیک فیل ہیں۔ میٹا پہلے سے ہی اس سال کی بدترین کمپنی کی درجہ بندی کی گئی، فیس بک یا میٹا، کو ایک ہنگامہ خیز سال کا سامنا…
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
پہلے ڈرامہ میں سین کی ریکارڈنگ پرکتنے ٹیک تھے، نمرہ خان نےبتا دیا - اردو نیوز پیڈیا
پہلے ڈرامہ میں سین کی ریکارڈنگ پرکتنے ٹیک تھے، نمرہ خان نےبتا دیا – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین پاکستان شوبز انڈسٹری کی اداکارہ نمرہ خان نےبتا دیا کہ پہلے ڈرامہ میں سین کی ریکارڈنگ پر کتنے ٹیک ہوئے تھے۔ حالیہ ایک نجی چینل کے پروگرام میں اداکارہ نے شرکت کی جہاں نمرہ خان نے بتایا کہ میں نے والدین کی خواہش پر ڈرامہ انڈسٹری میں قدم رکھا، لیکن میرے پہلے ڈرامہ میں سین کی ریکارڈنگ پر 40 ٹیک تھے۔  نمرہ خان نے کہا کہ میرے والدین چاہتے تھے کہ میں میڈیا میں کام کروں۔ انہوں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cidnewspk · 4 years
Photo
Tumblr media
ٹیکنالوجی کے میدان میں امریکہ اور چین کی رسہ کشی دنیا بھر میں مقبول ایپ 'ٹک ٹاک' امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی تنازع کی بھینٹ چڑھتی نظر آ رہی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ذریعے امریکیوں کی ذاتی معلومات چین کے ہاتھ لگ سکتی ہیں۔ یہ رسہ کشی 'گلوبل ٹیک انڈسٹری' کا مستقبل کیسے متاثر کر سکتی ہے؟ دیکھیے اس رپورٹ میں۔ Source link
0 notes
swstarone · 4 years
Photo
Tumblr media
انڈیا بمقابلہ چین: کیا یہ اکیسویں صدی کا سب سے بڑا ٹکراؤ ہے؟ سندیپ سونیبی بی سی ہندی37 منٹ قبل،آپ کو کیا لگتا ہے کہ سنہ 2020 کو تاریخ میں کن وجوہات کی بنا پر یاد رکھا جائے گا؟ اگر ایک وجہ کورونا وائرس کی وبا کو مانا جائے تو دوسری کیا ہو سکتی ہے؟سنہ 2020 کے پہلے چھ سات ماہ پر نظر ڈالی جائے تو ہمالیہ میں چار ہزار میٹر کی اونچائی پر انڈیا اور چین کے فوجیوں کے درمیان ہونے والی پرتشدد جھڑپ یقیناً وہ واقعہ ہے جو تاریخ میں درج ہو گیا ہے۔دونوں ممالک سرحد پر گولی نہ چلانے پر متفق تھے تاہم ناموافق اور دشوار گزار علاقے میں ہونے والی زبردست ہاتھا پائی کی وجہ سے کئی انڈین فوجی ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد کئی دہائیوں بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہوئی نظر آئی۔ اب جمعے کی یہ خبر ہی لے لیجیے۔ انڈیا نے اپنے تجارتی قوائد میں ایک اہم تبدیلی کی ہے۔ اس تبدیلی کے مطابق حکومتی کانٹریکٹس میں بولی لگانے والی کمپنیاں ایسا اسی صورت میں کر سکیں گی جب وہ ڈیپارٹمنٹ فار پروموشن آف انڈسٹری اینڈ انٹرنل ٹریڈ کی رجسٹریشن کمیٹی میں رجسٹر ہوں۔اس کا اطلاق ان ممالک پر ہوتا ہے جن کی سرحدیں انڈیا کے ساتھ ملتی ہیں اور جو سرکاری خرید میں حصہ لیتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس فیصلے کا سب سے زیادہ اثر چین کے ساتھ تجارت پر پڑے گا۔یہ بھی پڑھیے جوہری اسلحہ سے لیس انڈیا اور چین صرف ہمسائے ہی نہیں بلکہ دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھی ہیں۔ دونوں ہی اس صدی کے آخر تک دنیا کی سب سے بڑی معیشت بننے کے دعویدار بھی ہیں۔ لیکن اس سال جون میں وادی گلوان میں ہونے والی پرتشدد جھڑپ نے کئی سوالوں کو جنم دیا۔ اس میں یہ سوال بھی شامل ہے کہ کیا انڈیا بمقابلہ چین اکیسویں صدی کا سب سے بڑا جھگڑا، سب سے بڑی رقابت ثابت ہو سکتی ہے؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیے ہم نے کچھ ماہرین اور تجزیہ کاروں سے بات کی۔،AFP،تصویر کا کیپشنہمالیہ کے پہاڑوں میں انڈیا اور چین کی سرحد تین ہزار کلومیٹر سے بھی زیادہ طویل ہےدو جوہری طاقتوں کے درمیان جھڑپسینٹر فار نیو امیریکن سکیوریٹیز کے ڈیفنس پروگرام میں سینیئر فیلو کرس ڈوہٹی کہتے ہیں ’سرحد پر جب اس طرح کی جھڑپیں ہوتی ہیں تو دماغ کے ایک حصے میں یہ فکر بھی ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے جنگ بھی ہو سکتی ہے، خاص طور پر تب جب دونوں ممالک کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔‘ہمالیہ کے پہاڑوں میں انڈیا اور چین کی سرحد تین ہزار کلومیٹر سے بھی زیادہ طویل ہے۔ جون کے مہینے میں جس گلوان وادی میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی، اس علاقے پر انڈیا اور چین دونوں ہی دعویٰ کرتے ہیں۔کرس ڈوہٹی کہتے ہیں ’یہاں آپ دشوارگزار پہاڑوں اور آکسیجن کی کمی سے مقابلہ کرتے ہوئے اپنی گاڑیوں سے بھی لڑتے ہیں کیونکہ ان کے لیے بھی چلنا مشکل ہوتا ہے۔ جس راستے پر آپ چل رہے ہوتے ہیں ہیں وہ کبھی بھی مٹی یا برف کے تودے گرنے سے تباہ ہو سکتا ہے۔ ان راستوں پر آگے بڑھنا ایک چیلینج ہوتا ہے۔‘جس علاقے میں خونریز جھڑپ ہوئی، اس علاقے میں دونوں ممالک بہتر طریقے سے گشت کرنے ��ے لیے سڑکیں بناتے رہے ہیں۔ انڈیا کا خیال ہے کہ اس کی فوج چین کی پیپلز لیبریشن آرمی کو منہ توڑ جواب دے سکتی ہے حالانکہ چین کا فوجی بجٹ، انڈیا کے بجٹ سے تین گنا زیادہ ہے۔ ایسے میں کبھی دونوں ممالک کے درمیان وادی گلوان جیسی صورت حال دوبارہ پیدا ہو گئی تو کس کا پلڑا بھاری ہو سکتا ہے؟اس سوال پر کرس ڈوہٹی کہتے ہیں ’تب ہو سکتا ہے کہ چین زمین کا کچھ حصہ ہڑپ کر لے اور سٹریٹیجک لحاظ سے کچھ اہم ٹھکانوں پر قبضہ کر لے لیکن زمین کے ہر انچ کے بدلے چین کو اس لڑائی میں بڑی قیمت چکانی پڑ سکتی ہے۔ حالانکہ نقصان انڈیا کا بھی ہو گا، دونوں طرف سے فوجی مارے جائیں گے لیکن اس لڑائی میں فتح کسی کی نہیں۔‘اقتصادی محاذ پر کیا اثر ہوگا؟اننت کرشن پیشے سے صحافی ہیں اور ’انڈیا چائنا چیلنج‘ کے نام سے ایک کتاب کے مصنف بھی ہیں۔ اس کتاب میں چین کے آگے بڑھنے سے انڈیا پر پڑنے والے اثر کے بارے میں بتایا گیا ہے۔،اننت کرشن کہتے ہیں ’سنہ 2000 کے آغاز تک انڈیا اور چین کے تجارتی تعلقات بہت کم تھے لیکن پچھلے بیس سال میں تجارت تیزی سے بڑھی۔ انڈیا کو چین میں بنا سامان پسند آنے لگا اور چین انڈیا کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر بن گیا۔ سالانہ دوطرفہ کاروبار کا حجم چورانوے ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ اس میں پچھتر ارب ڈالر کی مصنوعات انڈیا نے چین سے خریدیں یعنی چین انڈیا پر جبکہ انڈیا چین پر زیادہ منحصر رہا۔‘’وادی گلوان میں خونریز جھڑپ کے بعد انڈیا میں چین سے آنے والے سامان کا بائیکاٹ کرنے کی باتیں ہونے لگیں۔ انڈیا نے ٹک ٹاک سمیت انسٹھ چینی ایپس پر پابندی لگا دی۔‘اس بارے میں اننت کرشن کہتے ہیں ’چین میں بنے سامان اور چینی سرمایہ کاری پر مکمل پابندی ممکن نہیں ۔ انڈیا کئی شعبوں میں چین سے آنے والے سامان پر انحصار کرتا ہے۔ چین جس قیمت پر سامان بناتا ہے ویسا کرنے والے زیادہ ملک نہیں ہیں۔‘فارماسیوٹیکل انڈسٹری ایک ایسا ہی شعبہ ہے۔ ادویات بنانے میں استعمال ہونے والے سامان کا بڑا حصہ انڈیا چین سے ہی خریدتا ہے۔ اسی طرح چین سے آنے والے آٹو پارٹس، فولاد اور سٹیم سے بنی چیزیں اور کیڑے مارنے والی ادویات انڈین معیشت کے لیے ضروری ہیں۔ انڈیا میں چین کی سرمایہ کاری کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔اننت کرشن کے مطابق ’انڈیا میں چین ایک بڑے سرمایہ کار کی طور پر ابھرا۔ انڈیا کے سٹارٹ اپس میں چین نے تقریبا پانچ چھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ انڈیا کی بڑی ٹیک کمپنیوں میں بھی چین نے بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اقتصادی محاذ پر چین سے جنگ انڈیا کے حق میں نہیں۔‘اننت کرشن کہتے ہیں ’مجھے لگتا ہی کہ انڈیا کا جہاں فائدہ ہو گا وہاں حکومت چینی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرے گی۔ مثلاً چین کی سرمایہ کاری سے کوئی فیکٹری بنتی ہے اور اس سے انڈین شہریوں کو روزگار ملتا ہے لیکن ساتھ ہی جہاں معاملہ حساس ہوگا وہاں انڈین حکومت اس سرمایہ کاری کی باریک تحقیقات کرے گی۔‘،،تصویر کا کیپشنانڈیا کے پاس ایک بڑی طاقت ہے اور وہ ہے اس کا بڑا بازار۔ یہی وجہ ہے کہ چین کی ہر کمپنی انڈیا کا رخ کرنا چاہتی ہےانڈیا کافی دیر سے یہ کوشش کرتا رہا ہے کہ جو غیر ملکی کمپنیاں چین میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں وہ چین کی جگہ انڈیا کا انتخاب کریں لیکن اننت کرشن کا خیال ہے کہ انڈین حکومت کی یہ کوشش زیادہ کامیاب نہیں رہی۔وہ کہتے ہیں ’حکومت کئی برسوں سے انڈیا کو پیداوار یا مینیوفیکچرنگ کے شعبے میں پاور ہاؤس بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ نریندر مودی نے سنہ 2014 میں پہلی باری اقتدار سنبھالنے کے بعد ’میک ان انڈیا‘ مہم بھی شروع کی تھی تاہم پچھلے چھ سال میں چین پر انڈیا کا انحصار کم ہونے کی جگہ بڑھا۔‘اس کے باوجود انڈیا کے پاس ایک بڑی طاقت ہے اور وہ ہے اس کا بڑا بازار۔ یہی وجہ ہے کہ چین کی ہر کمپنی انڈیا کا رخ کرنا چاہتی ہے۔ایشیا کا مستقبلتنوی مدان واشنگٹن ڈی سی میں بروکنگس انسٹیٹیوٹ کے فارن پالیسی پروگرام میں سینیئر فیلو ہیں۔ انھوں نے ’فیٹ فُل ٹرائی اینگل: ہاؤ چائنا شیپڈ یو ایس انڈیا ریلیشنز ڈیورنگ دی کولڈ وار‘ کے عنوان سے حال ہی میں ایک کتاب بھی لکھی ہے۔تنوی مدان کہتی ہیں ’انڈیا اور چین کے درمیان تصادم کی کئی وجوہات ہیں اور ان وجوہات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انڈیا چین تعلقات اس بات کی بہترین مثال ہیں کہ اقتصادی تعلقات سے سیاسی کشیدگی کم نہیں ہوتی۔‘وادی گلوان میں فوجیوں کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں ’انڈیا چین تعلقات میں یہ ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے۔ مستقبل میں اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ساری دنیا پر اس کا اثر نہ پڑے لیکن ایشیا کی سیاست اور ایشیائی ممالک کے تعلقات پر اس کا اثر ضرور پڑے گا۔‘وادی گلوان میں انڈیا کے ساتھ کشیدگی کے بعد ایسا لگا کہ چین کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ چین کو آخر ساؤتھ چائنا سی، تائیوان اور ہانگ کانگ پر بھی نظر رکھنی ہے۔ حالیہ سرحدی تصادم اور کشیدگی سے پہلے چینی صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم مودی کئی بار گرم جوشی سے ملاقات کر چکے ہیں۔تنوی مدان کہتی ہیں کہ دونوں رہنماؤں میں کچھ مماثلت ہے، جس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ،AFP/Getty،تصویر کا کیپشنفی الحال تو اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ مستقبل قریب میں شی جن پنگ اور مودی پہلے کی طرح جھولا جھولتے نظر آئیں’دونوں نے خود کو ایک مضبوط شخص کے طور پر دکھایا ہے۔ ایک ایسا مضبوط شخص جو اپنے ملک کو ایک نئے دور میں لے جا سکتا ہے۔ پھر وہ چاہے چائنیز ڈریم ہو یا پھر انڈیا کو دوبارہ شاندار بنانے کی بات ہو۔‘لیکن چین کی کوشش ایشیا کا باس بننے کی رہی ہے جب کہ انڈیا کو لگتا ہے کہ اسے چین جیسے کسی باس کی ضرورت نہیں۔ وادی گلوان میں ہونے والی جھڑپ کے بعد انڈیا کی توجہ اپنے سٹریٹیجک حامیوں کی طرف گئی۔ تنوی مدان کہتی ہیں ’مجھے لگتا ہے کہ پندرہ جون کے واقعے کے بعد انڈیا کے پالیسی سازوں کو یہ بات اور بہتر طریقے سے سمجھ میں آ گئی ہے کہ ان کی پالیسی ہمیشہ بیچ کا راستہ تلاش کرنے کی نہیں ہو سکتی۔ خاص طور پر تب جب بات امریکہ اور چین کی ہو۔ انھیں کبھی امریکہ کی طرف جھکنا ہو گا تو کبھی روس جیسے ممالک کی طرف جانا ہو گا۔روس سے انڈیا کو ہتھیار ملتے ہیں لیکن روس کے چین سے بھی اچھے تعلقات ہیں۔ اس لیے انڈیا چین کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران روس تھوڑا کنفیوژن میں پڑ گیا۔ دوسری طرف پاکستان کا انڈیا کے حوالے سے جو رویہ ہے اس سے سب واقف ہیں۔ اس سب کے پس منظر میں تنوی مدان کہتی ہیں ’چین اب پاکستان کے ساتھ اپنا تعاون مزید بڑھانا چاہے گا۔ 'مجھے شک ہے کہ چین پاکستان سے آگے بڑھ کر نیپال، سری لنکا، بنگلہ دیش اور مالدیپ میں اپنی موجودگی اور اثرورسوخ بڑھانے کی کوشش کرے گا۔‘تنوی مدان یہ بھی کہتی ہیں کہ انڈیا اس کے جواب میں ایسے اتحادی چاہے گا جو نہ صرف چین کو بیلینس کرنے میں اس کی مدد کریں بلکہ انڈیا کی فوجی اور اقتصادی صلاحیتوں کو بھی بڑھائیں۔ ایسے میں انڈیا کی نظر امریکہ اور یورپی ممالک کے علاوہ آسٹریلیا، جاپان، ویتنام اور انڈونیشیا پر بھی ہو گی۔ وولف واریئر ڈپلومیسییو جیئے برطانوی تھنک ٹینک چیٹم ہاؤس میں چینی امور پر ریسرچ فیلو ہیں۔ وہ کہتی ہیں ’وولف واریئر ڈپلومیسی ایک نیا فقرہ ہے۔ یہ ایک فلم سے لیا گیا جس کا نام ہے وولف واریئر۔ یہ ان مقبول چینی فلموں میں سے ایک ہے جس میں دکھایا گیا کہ چین کی پی ایل اے ملک کی حفاظت کرنے اور غیر ملکیوں کو سبق سکھانے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔‘ان کا خیال ہے کہ چین نے مجموعی طور پر جو رخ اپنایا ہے اس میں دوسرے ممالک کے ساتھ معاہدوں کے لیے بہت کم گنجائش ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چینی سفارتکار اپنے میزبان ممالک میں بحث کرتے نظر آتے ہیں۔یو جیئے کہتی ہیں ’چین کو لگا کہ انھوں نے کورونا وائرس پر قابو پا لیا ہے، اس لیے ان کے پاس دنیا بھر میں پی پی ای کٹس بھیجنے اور اپنا تجربہ شیئر کرنے کی ایک ٹھوس وجہ موجود ہے۔ سننے میں یہ سب بہت مثبت لگتا ہے۔‘یو جیئے کہتی ہیں کہ اس معاملے میں بھی چین کے لہجے میں مٹھاس نہیں تھی۔ انڈیا ان ممالک میں شامل تھا جنھوں نے کورونا وبا پر چین پر تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ چین اس مشکل کا فائدہ اٹھا کر علاقے میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یو جیئے کا یہ بھی خیال ہے کہ مغربی ممالک اور چین کے درمیان بڑھتے فاصلے انڈیا کے حق میں کارگر ثابت ہو سکتے ہیں۔وہ کہتی ہیں ’مجھے لگتا ہے کہ سرحد پر ہونے والی جھڑپ کے بعد جو صورت حال پیدا ہوئی انڈیا اس کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوا۔ انڈیا کے اندر قوم پرستی کو بڑھاوا ملا تاہم دونوں ملکوں کے درمیان جغرافیائی اور اقتصادی لحاظ سے روابط اس طرح بنے ہوئے ہیں کہ انڈیا کس حد تک چین کو بالکل نظر انداز کر سکتا ہے وہ الگ بات ہے۔‘پھر بھی ماہرین کا خیال ہے کہ معیشت اور آبادی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے انڈیا اور چین کے تعلقات کی اہمیت مستقبل میں کم نہیں ہو گی۔ ان دونوں بڑے ممالک کے درمیان کسی بھی طرح کا مقابلہ ان کے اختلافات کو یقینی طور پر بڑھائے گا، جس کا براہ راست اثر ایشیا اور باقی دنیا کی سیاست پر بھی پڑے گا۔فی الحال تو اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ مستقبل قریب میں شی جن پنگ اور مودی پہلے کی طرح جھولا جھولتے نظر آئیں۔ خبرکا ذریعہ : بی بی سی اردو
0 notes