Tumgik
#پے پال
urduchronicle · 9 months
Text
نگران وفاقی وزیر عمر سیف نے پے پال کے حوالے سے بڑی خوشخبری دے دی
نگراں حکومت نے فری لانسرز کی دیرینہ مانگ پوری کرتے ہوئے بین الاقوامی گیٹ وے ”پے پال“ کے ذریعے ترسیلات زر کی ترسیل قابل عمل بنانے کا اعلان کیا ہے۔ نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی وزارت پاکستان کو ایک ”ٹیک ڈیسٹینیشن“ بنانے کے لیے پے پال کے ذریعے ترسیلات زر کو چینلائز کرنے سمیت اگلے ہفتے کئی ڈیجیٹل اقدامات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
forgottengenius · 1 year
Text
ہم سائنس و ٹیکنالوجی میں پیچھے کیوں ہیں؟
Tumblr media
موجودہ دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ جو ملک سائنس اور ٹیکنالوجی میں آگے ہے اس کی معیشت بھی مضبوط ہے اور اس کا دنیا میں نام بھی ہے۔ ممالک تو کیا حالیہ دور میں افراد بھی سائنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کر کے دنیا پر راج کررہے ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں بڑے بڑے نام ایسے ہیں جن کا دنیا میں ایک خاص مقام ہے، جیسے بل گیٹس کو دیکھ لیجیے۔ انہوں نے ٹیکنالوجی میں ہی مہارت حاصل کی اور اس کے بعد دنیا میں ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ بل گیٹس جب کسی ملک کا دورہ کرتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کسی ملک کا وزیراعظم یا صدر آگیا ہو۔ انہیں بہترین پروٹوکول دیا جاتا ہے، وزرائے اعظم، وزرا اور صدور ان سے ایسے ملاقاتیں کرتے ہیں جیسے کسی دوسرے ملک کے اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات کر رہے ہوں۔ حالانکہ ان کے پاس کسی ملک کا کوئی سیاسی یا انتظامی عہدہ نہیں لیکن سائنس اور ٹیکنالوجی میں انہوں نے اتنا نام کمایا ہے کہ ان کا مقام اب کسی بڑے عہدے دار سے کم نہیں ہے۔ 
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ضروری نہیں سیاست میں حصہ لیا جائے یا یہ ضروری نہیں کہ سرکاری عہدوں پر فائز ہوا جائے تبھی دنیا میں مقام حاصل ہو سکتا ہے اور عزت مل سکتی ہے بلکہ اب تو لوگ سائنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کر کے دنیا پر راج کرتے ہیں، اپنا نام بناتے ہیں اور ایک بہت بڑا مقام حاصل کر لیتے ہیں اور ایسا مقام حاصل کرتے ہیں جو دیگر ممالک کے وزرائے اعظم اور صدور کو بھی حاصل نہیں ہوتا۔ دنیا کے بہت سے ممالک ہیں جو سائنس اور ٹیکنالوجی میں مسلسل ترقی کر رہے ہیں اور ترقی کی راہوں پر گامزن ہیں۔ یورپ اور امریکا تو پہلے سے ہی سائنس و ٹیکنالوجی میں بہت آگے نکل چکے ہیں مگر اب ایشیائی ممالک بالخصوص جنوبی ایشیائی ممالک بھی سائنس اور ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کی راہوں پر گامزن ہیں۔ بھارت اور بنگلہ دیش کافی تیزی سے ترقی کررہے ہیں، بھارت تو اس میں کافی آگے نکل چکا ہے۔ بھارت کے نوجوان فری لانسنگ میں دنیا بھر میں سب سے آگے ہیں اور اسی طرح سائنس اور ٹیکنالوجی کے دیگر شعبوں میں بھی بھارت ایک خاص مقام حاصل کررہا ہے اور نہایت تیزی سے اس میدان میں آگے بڑھ رہا ہے۔
Tumblr media
بھارت میں تو ریڑھی بانوں نے بھی کیو آر کوڈ رکھے ہوتے ہیں جس کے ذریعے لوگ آن لائن رقم کی ادائیگی کرتے ہیں لیکن ہمارے ہاں بدقسمتی سے بڑے بڑے تاجروں کے پاس بھی آن لائن رقم کی ادائیگی کی سہولت نہیں ہے۔ کئی بار بڑی بڑی دکانوں پر جائیں ان سے آن لائن پیمنٹ کے بارے میں پوچھیں تو کہتے ہیں، ہمیں کیش ہی چاہیے۔ ہماری حکومتوں نے بھی اس شعبے کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی اور اس میدان میں ہم دنیا سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہمیں اگر انٹرنیشنل ویب سائٹس پر کچھ خریدنا پڑجائے تو ہمارے لیے مصیبت بن جاتی ہے اور لوگ سوچتے رہتے ہیں کہ کس طرح سے آن لائن پیمنٹ کی جائے۔ پے پال کا دنیا میں بہت بڑا نام ہے جس سے پاکستان محروم ہے اور جس کی بہت زیادہ ضرورت بھی ہے۔ پے پال کی سروس پاکستان میں نہ ہونے کی وجہ سے نوجوانوں کو آن لائن کام کرنے میں بہت زیادہ مشکل پیش آرہی ہے مگر ہمارے حکمرانوں کی اس طرف کوئی توجہ ہی نہیں۔
کچھ عرصہ قبل بل گیٹس نے جب پاکستان کا دورہ کیا تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے انہیں پولیو اور کورونا کے سینٹرز کا دورہ کروایا مگر ٹیکنالوجی میں ان سے مدد لینے کی کوئی بات نہیں کی، حالانکہ ان کا اصل شعبہ صحت نہیں بلکہ ٹیکنالوجی ہے۔ بل گیٹس سے اس شعبے میں مدد لینی چاہیے تھی کہ ہمارے ہاں نوجوانوں کو آن لائن کام کرنے میں بہت سی مشکلات پیش آرہی ہیں، آپ ہمارے نوجوانوں کو اس کےلیے سہولیات فراہم کریں۔ پے پال اور اس جیسی اور دیگر بہت سی کمپنیاں ہیں جو پاکستان میں کام کرنے پر آمادہ نہیں، تو بل گیٹس سے ان کے لیے مدد حاصل کرتے کہ انہیں قائل کریں کہ وہ پاکستان میں اپنی سروسز فراہم کریں تاکہ نوجوانوں کو آن لائن کام کرنے میں سہولت میسر آئے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کا شعبہ نہایت اہم ہے جس میں پاکستان بہت پیچھے ہے اور ہمارے ہمسایہ ممالک اس میں تیزی سے ترقی کرتے چلے جارہے ہیں۔ لہٰذا ہمیں بھی اس شعبے کی طرف خصوصی طور پر توجہ دینی چاہیے۔ ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ نوجوانوں کےلیے سہولتیں فراہم کریں اور ہمارے نوجوانوں کو چاہیے کہ اس شعبے میں خصوصی طور پر دل جمعی سے کام کریں اور دنیا میں اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کریں۔
ضیا الرحمٰن ضیا 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
emergingpakistan · 1 year
Text
ان چار آن لائن دھوکوں سے ضرور بچیں
Tumblr media
صارفین کے ’ویچ؟‘ نامی گروپ کی جانب سے برطانوی شہریوں کو اس سال سب سے زیادہ قابل یقین طریقے سے دیے جانے والے دھوکوں کے بارے میں متنبہ کیا جا رہا ہے۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ 2023 میں چار ایسے قابل یقین دھوکے ہیں جن پر نظر رکھنی چاہیے تاکہ آپ اپنے پیسے نہ گنوا بیٹھیں۔ کمپنی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صارفین سکیم الرٹس کے لیے سائن اپ کر کے یا ماہرین کی مشاورت لے کر خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ ویچ؟ کی ٹیک ایڈیٹر لیزا باربر کا کہنا ہے، ’چونکہ دھوکہ دہی کی ایک نئی لہر میں ہر سمت سے صارفین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہ افسوسناک بات ہے کہ 2023 میں دھوکہ بازوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔‘ یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت نے اس ماہ کے شروع میں دھوکہ دہی کی ایک نئی حکمت عملی شائع کی تھی، جس میں انشورنس یا جعلی کرپٹو کرنسی سکیموں سے متعلق تمام مالیاتی مصنوعات پر کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو کی جانے والی کالز پر پابندی عائد کرنا شامل ہے۔ حکومت ایڈورٹائزنگ ریگولیٹر ’آف کام‘ (مواصلات کا دفتر) کے ساتھ مل کر کام کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے تاکہ ’دھوکے بازی‘ کو مزید کم کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا سکے۔ ان منصوبوں کے تحت بینک ادائیگیوں کے عمل میں مزید تاخیر کر سکیں گے تاکہ مشتبہ ٹرانزیکشنز کی تحقیقات کی جا سکیں۔ ذیل میں ان چار دھوکوں کا ذکر کیا گیا ہے جن پر نظر رکھنی چاہیے:
1۔ پگ بوچرنگ ان دھوکوں کو دھوکہ بازوں نے اپنا نام دیا ہے کیونکہ پیسے مانگنے سے قبل وہ متاثرہ شخص کے ساتھ رومانوی تعلق قائم کرتے ہیں۔ دھوکہ باز اور متاثرہ شخص عام طور پر ایک ڈیٹنگ سائٹ پر ملتے ہیں، اور متاثرہ شخص کے ساتھ کچھ وقت کے لیے کسی ایسے شخص کی طرف سے ’انتہائی محبت‘ کا اظہار کیا جاتا ہے جو ان کی زندگی میں بہت دلچسپی لیتا ہے۔ فریب دہندہ اکثر اپنے شکار کو ڈیٹنگ پلیٹ فارم سے ہٹ کر نجی پیغام رسانی کی سروس استعمال کرنے کی ترغیب دیتا ہے، اور انہیں ڈیٹنگ سائٹ کی جانب سے پیش کردہ کسی بھی سکیورٹی سے نکال لیتا ہے۔ جب متاثرہ شخص کو کافی حد تک ذہنی طور پر تیار کر لیا جاتا ہے، تو فریب دہندہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ سرمایہ کاری کرکے پیسے کما رہا ہے۔ عام طور پر پراپرٹی یا کرپٹو کرنسی میں- اور متاثرہ شخص کے بھی کچھ پیسے انویسٹ کرنے کی پیش کش کرتا ہے۔ اگر متاثرہ شخص رضامندی ظاہر کر دیتا ہے تو، کبھی کبھی انہیں دھوکہ بازوں کے زیر کنٹرول کرپٹو ٹریڈنگ پلیٹ فارم دکھایا جاتا ہے اور سائن اپ کرنے اور فنڈز ڈالنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ ویچ؟ کا کہنا ہے کہ ایک متاثرہ کو اس طرح کے فریب میں ایک لاکھ سات ہزار پاؤنڈ کا نقصان ہوا۔ انہیں یقین تھا کہ وہ بیرون ملک ریٹائرمنٹ اپارٹمنٹس میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ ویچ؟ کا مشورہ ہے کہ کسی ایپ کو انسٹال کرتے وقت ڈویلپر کے نام پر کلک کریں اور چیک کریں کہ اس نے کون سی دوسری ایپس بنائی ہیں تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ آیا یہ قابل اعتماد لگتی ہیں (پیکسلز)
Tumblr media
2- جعلی لاپتہ افراد کی اپیلیں لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے بارے میں جعلی آن لائن پوسٹس کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں۔ ویچ؟ کے مطابق ان کے ماہرین جانتے ہیں کہ یہ جعلی ہیں کیونکہ دنیا بھر میں کمیونٹی پیجز میں تقریبا ایک جیسی پوسٹس موجود ہیں جو مواد تو ایک ہی دکھاتی ہیں لیکن مقامات مختلف ہوتے ہیں۔ ویچ؟ نے کہا کہ پوسٹس پر تبصرے بند کر دیے جاتے ہیں تاکہ لوگ تضادات کی نشاندہی نہ کریں۔ ان میں سے جب ایک پوسٹ کو بڑی تعداد میں لائکس مل جاتے ہیں تو، اس کے مواد میں ترمیم کر کے بالکل مختلف چیز بنا دی جاتی ہے، جیسا سرمایہ کاری کا دھوکہ۔ پوسٹ پر موجود لائکس اور شیئرز کی بڑی تعداد کی وجہ سے یہ دھوکہ سچ لگتا ہے۔ ویچ؟ نے کہا کہ ’گھناؤنے‘ فریب کا انحصار ذمہ دار شہریوں کی جانب سے مدد کی نیت سے پوسٹ کو لائک اور شیئر کرنے پر ہے، جو وہ بڑی تعداد میں کرتے ہیں کچھ گمشدہ افراد کی پوسٹیں حقیقی ہیں، لیکن ویچ؟ کا کہنا ہے کہ کبھی کبھی ان کے بارے میں بتانا مشکل ہوسکتا ہے۔ دھوکہ دہی کو بڑھانے یا نادانستہ طور پر تعاقب یا ہراسانی میں حصہ لینے سے بچنے کے لیے ویچ؟ کا مشورہ ہے کہ صرف پولیس یا مسنگ پیپل جیسی تنظیموں کی جانب سے پوسٹ کی جانے والی آفیشل پوسٹس کو شیئر کریں۔
3- پے پال والے دھوکے ویچ؟ کے مطابق لوگوں کو پے پال کے اصلی ای میل ایڈریس سے ’پیسوں کی درخواست‘ موصول ہو گی۔ ہو سکتا ہے یہ اصل لگے، لیکن فریب دہندہ جعلی ادائیگی کی درخواستیں بھیج سکتے ہیں، اکثر زیادہ قیمتی اشیا، یا ایچ ایم آر سی بن کر ’واجب الادا‘ ٹیکس ادائیگیوں کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔ دھوکے کی کچھ اقسام میں جعلی انوائس میں کہا گیا کہ متاثرہ شخص کا پے پال اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے اور انہیں جعلی فراڈ ہاٹ لائن پر کال کرنے کے لیے اکسایا گیا۔ صارفین کے اس گروپ نے کہا کہ لوگوں کو کبھی بھی پے پال کی ایسی انوائسز پر ادائیگی نہیں کرنی چاہیے جن کو وہ پہچان نہیں سکتے، یا ان انوائسز سے میں درج فون نمبروں پر کال نہیں کرنی چاہیے۔
4- جعلی ایپ الرٹ ویچ؟ نے خبردار کیا کہ کچھ ایپس فون پر میلویئر انسٹال کرسکتی ہیں، ڈیٹا چوری کر سکتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایپ سٹورز اس مسئلے پر کریک ڈاؤن کرنے کے لیے اقدامات کرتے ہیں، لیکن ہوسکتا ہے خطرات برقرار رہیں۔ ویچ؟ کا مشورہ ہے کہ کسی ایپ کو انسٹال کرتے وقت ڈویلپر کے نام پر کلک کر��ں اور چیک کریں کہ اس نے کون سی دوسری ایپس بنائی ہیں تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ آیا یہ قابل اعتماد لگتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ایپ کے ریویوز جعلی ہو سکتے ہیں۔ ایپ ممکنہ طور پر صارفین سے اجازت طلب کرے گی- مثال کے طور پر کیمرا استعمال کرنے کی۔ لازمی ہے اس کا تعلق ایپ کے افعال سے ہو۔ جن لوگوں کا خیال ہے کہ ان کے ساتھ دھوکہ دہی ہوئی ہے انہیں فوری طور پر اپنے پیمنٹ پرووائیڈر سے رابطہ کرنا چاہیے اور ایکشن فراڈ نامی رپورٹنگ سینٹر کو واقعے کی اطلاع دینی چاہیے۔
مارتھا مک ہارڈی   بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
weaajkal · 5 years
Photo
Tumblr media
آن لائن ادائیگی کی معروف کمپنی ’پے پال‘ کا پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے سے انکار #aajkalpk @PayPal اسلام آباد: حکومت کی جانب سے امریکی کمپنی کو راضی کرنے کی کوششوں کے باوجود عالمی سطح پر رقم کی منتقلی اور دنیا بھر میں آن لائن ادائیگیوں کے نظام کو چلانے والی کمپنی ’پے پال‘ نے پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے سے انکار کردیا۔
0 notes
thetodaynews24 · 3 years
Text
پے پال نے برطانیہ میں اپنی کرپٹو کرنسی سروس کا آغاز کر دیا۔
پے پال نے برطانیہ میں اپنی کرپٹو کرنسی سروس کا آغاز کر دیا۔
امریکی آن لائن ادائیگیوں کے دیو نے پیر کو کہا کہ وہ برطانوی صارفین کو اس ہفتے سے ڈیجیٹل کرنسی خریدنے ، رکھنے اور فروخت کرنے دے گا۔ یہ پے پال کی کرپٹو پروڈکٹ کی پہلی بین الاقوامی توسیع کی نشاندہی کرتا ہے ، جو کہ پچھلے سال اکتوبر میں امریکہ میں پہلی بار لانچ ہوئی تھی۔ بلاکچین ، کرپٹو اور ڈیجیٹل کرنسیوں کے پے پال کے جنرل منیجر جوز فرنانڈیز دا پونٹے نے سی این بی سی کو بتایا ، “یہ امریکہ میں بہت اچھا…
View On WordPress
0 notes
superstore110 · 2 years
Text
منی کرائب بیڈنگ اس سودا کو کیسے تلاش کریں۔
سب کو سلام!! میرا اندازہ ہے کہ آپ نیٹ کی کرب بیڈنگ خریدنے کے طریقے کے بارے میں کچھ نکات تلاش کر رہے ہیں۔ یہ مضمون ان والدین کے لیے ہے جو سودے کی تلاش میں ہیں یا صرف کچھ رقم بچانا چاہتے ہیں۔ نیٹ پر کرب بیڈنگ تلاش کرنا بہت آسان ہے، لیکن بہترین سودے تلاش کرنے میں کچھ اور وقت لگ سکتا ہے۔ زیادہ تر والدین صرف اپنا پسندیدہ سرچ انجن استعمال کریں گے اور سوچیں گے کہ جو ویب سائٹیں پہلے صفحہ پر نظر آتی ہیں وہ سب سے اوپر کی ویب سائٹس ہیں جن سے منی کرب بیڈنگ خریدی جا سکتی ہے۔ ایسا نہیں ہے!! یہ وہ ویب سائٹس ہیں جنہوں نے اپنی ویب سائٹس کو سرچ انجنوں کے اندر اعلیٰ پوزیشن پر لانے کے لیے سب سے زیادہ کام کیا ہے۔
زیادہ امکان ہے کہ آپ ان سائٹس کے ساتھ بہترین سودے حاصل نہیں کر پائیں گے۔ ہاں آپ سرچ انجنوں کی درجہ بندی کو جاری رکھ سکتے ہیں اور آپ کو پیشکش پر قیمت کی حدود کا اچھا اندازہ ہو جائے گا۔ لیکن نیٹ پر کچھ بھی خریدنا ایک مشکل تجربہ ہو سکتا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ لوگ خاص طور پر ویب پر کریڈٹ کارڈ کی معلومات حوالے کرنے کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں۔ میں بھی ایسا ہی محسوس کرتا ہوں لیکن میں نے اس پر اپنی تحقیق کی ہے اور ذاتی طور پر میں صرف ادائیگی کے طریقہ کار کے طور پر پے پال کا استعمال کرتا ہوں، اگر میں جس سائٹ کو دیکھ رہا ہوں وہ ادائیگی کے آپشن کے طور پر پے پال فراہم نہیں کرتی ہے، میں اس وقت تک آگے بڑھتا ہوں جب تک کہ میں پے پال ادائیگی کے آپشن کے ساتھ میں جو چاہتا ہوں اسے تلاش کریں۔
میں صرف آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ اپنا کریڈٹ کارڈ استعمال کر سکتے ہیں اس موقع کے بغیر کہ کوئی آپ کی ذاتی معلومات چوری کر لے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ دیگر ادائیگی کے نظام اچھے نہیں ہیں، یہ صرف "ذاتی طور پر" میں نے پایا ہے کہ زیادہ تر ویب سائٹس میں پے پال ادائیگی کا اختیار موجود ہے۔ آپ صرف اپنا صارف نام اور پاس ورڈ ٹائپ کریں اور یہ ہو گیا۔
ٹھیک ہے منی کرب بیڈنگ پر واپس جائیں اور اس سودا کو کیسے تلاش کریں۔ ایک طریقہ جو میں استعمال کرتا ہوں وہ بلاگز کو چیک کرتا ہے [یہ ہر چیز پر ہوتا ہے جس میں میں سستی خریدنے یا نیٹ پر خریداری کرنے کی کوشش کر رہا ہوں] آپ کو وہ بہترین سائٹیں مل سکتی ہیں جو دوسرے والدین نے تلاش کی ہیں اور تجویز کی ہیں۔ یہ خاص طور پر اچھا ہو سکتا ہے اگر آپ کسی کو اپنی مرضی کے مطابق اپنے پالنے کے بستر کو بنانے کے لیے تلاش کر رہے ہوں۔ اگر آپ اپنی پسندیدہ بک مارکنگ سائٹ پر اپنے مطلوبہ الفاظ میں سوشل بک مارک ٹائپ کرتے ہیں اور دیکھیں کہ کیا ہوتا ہے۔ مختلف سرچ انجن استعمال کریں۔ آپ جن ویب سائٹس پر گئے ہیں ان کا نوٹ لیں اور قیمتوں کا مقابلہ کریں۔
پھر اگر آپ کو کچھ ملتا ہے تو کچھ اور چیک کریں۔ میں جو سائٹ استعمال کرتا ہوں وہ ripoffreport.com ہے یہ بنیادی طور پر ایک سائٹ ہے جسے میں یہ جاننے کے لیے مفت استعمال کرتا ہوں کہ آیا کوئی اپنی خریدی ہوئی سروس یا پروڈکٹ سے خوش نہیں ہے۔ اگر آپ کو چھین لیا گیا ہے یا آپ سب کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہاں کی سروس کے ساتھ کچھ سائٹیں کتنی خراب ہیں تو یہ کرنے کے لیے یہ سائٹ ہے۔ اگر آپ جس سائٹ یا پروڈکٹ کو دیکھتے ہیں وہ کچھ بھی نہیں بدلتا ہے تو اس کا ایک بہت اچھا موقع ہے جو جائز ہے اور اس کی اچھی ساکھ ہے۔ [نیٹ پر کچھ بھی خریدنے سے پہلے چیک کرنے کے لیے ایک اور زبردست سائٹ]۔
اور یقیناً ای بے اور ایمیزون ہیں آپ واقعی ان سائٹس سے زبردست سودے اٹھا سکتے ہیں۔ اگر آپ ان سائٹس سے اپنا پالنے کا بستر خریدتے ہیں تو براہ کرم گدے کو ضائع کر دیں اور بالکل نیا حاصل کریں۔ فیلڈ میں بہت سے ماہرین نے سڈس کو دوسرے ہاتھ کے گدوں تک ٹریک کیا ہے لہذا اس سے چھٹکارا حاصل کریں!!!
اس بات کو یقینی بنائیں کہ جب آپ پہلی بار اسے وصول کرتے ہیں تو آپ واقعی اچھی طرح سے صاف کرتے ہیں۔
اگر آپ ارد گرد دیکھنے اور تھوڑی تحقیق کرنے کے لیے تیار ہیں تو منی کرب بیڈنگ پر زبردست سودے نیٹ پر مل سکتے ہیں۔ اس میں صرف منی کرب بیڈنگ شامل نہیں ہے۔ یہ کسی بھی چیز کے لئے ہے جو آپ نیٹ پر خرید سکتے ہیں۔ سرفنگ بلاگ بچوں کی مصنوعات اور حفاظت کے بارے میں بہت اچھی معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔ زیادہ تر بیبی بلاگز صرف آپ کی اوسط ماں کے ہوتے ہیں جو اپنے بچوں کا تجربہ آپ کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔ ایسے ماہرین ہیں جن کے اپنے بلاگ ہیں اور وہ آپ کو پالنے کے بستر سے لے کر بچوں کے کھانے اور بچوں کے کھلونوں تک ہر طرح کی معلومات دیتے ہیں۔ میں نے یہ معلومات اس لیے فراہم کی ہیں تاکہ والدین ہر قسم کی مصنوعات اور سائٹس کو چیک کر سکیں تاکہ جب بچے کی صحت اور حفاظت کی بات ہو تو وہ باخبر فیصلہ کر سکیں۔
اوپر دی گئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے آپ کو نیٹ پر کسی بھی چیز کے لیے اعتماد کے ساتھ خریداری کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔ ایک بار جب آپ کو معلوم ہو جائے کہ کس طرح کا سودا تلاش کرنا آسان ہے۔
1 note · View note
warraichh · 2 years
Text
میکس دنیا کی پہلی بچی ہے جس کی پیدائش پر اس کے والد نے 45 ارب ڈالر صدقہ کر دیے‘ یہ کسی بچی کی پیدائش پر انسانی تاریخ کا سب سے بڑا عطیہ‘ سب سے بڑا صدقہ ہے‘ یہ بچی کون ہے؟ اس کے والدین کون ہیں اور 45 ارب ڈالر کا یہ عطیہ کیوں کیا گیا؟ یہ بھی ایک دلچسپ داستان ہے‘یہ داستان 2004ء میں شروع ہوئی۔
2004ء میں ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک کمرے میں تین نوجوان رہتے تھے‘ مارک ان تینوں میں نالائق‘ سست اور شرمیلا تھا‘ یہ اس وقت بمشکل 19 برس کا تھا‘ یہ 1984ء میں نیویارک کے ایک گاؤں میں پیدا ہوا‘ والد دندان ساز تھا‘ یہ خاندان کا چوتھا بچہ تھا‘ تین بہنیں اس کے علاوہ تھیں‘ اسکول میں نالائق اور غبی تھا‘ یہ 2002ء میں ہارورڈ یونیورسٹی پہنچ گیا‘ کمپیوٹر پروگرامنگ اس کا جنون تھا‘ مارک نے 2004ء کے شروع میں اپنے گندے کمرے میں بیٹھ کر ویب سائیٹ کی ڈومین خریدی‘ سوشل نیٹ ورک کی ویب سائیٹ ڈیزائن کی اور چار فروری 2004ء کو فیس بک ڈاٹ کام کے نام سے یہ ویب سائیٹ لانچ کر دی۔
اس ویب سائیٹ کا مقصد ہارورڈ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس کے درمیان آن لائین رابطے پیدا کرنا تھا‘ مارک نے ویب سائیٹ کے لیے تمام ڈیٹا‘ اسٹوڈنٹس کے پروفائل‘ ان کی تصویریں اور پتے یونیورسٹی کے ڈیٹا بینک سے لیے تھے‘ یہ ویب سائیٹ جوں ہی انتظامیہ کے نوٹس میں آئی‘ انتظامیہ نے ہیکنگ کا الزام لگا کر مارک کو نوٹس جاری کر دیا لیکن مارک پیچھے نہ ہٹا‘ اس کے پاس اس وقت صرف ہزار ڈالر تھے‘ اس نے اتنی ہی رقم اپنے ایک کلاس فیلو سیورن سے لی اور ویب سائیٹ کو مزید بہتر بنانا شروع کر دیا‘ فیس بک یونیورسٹی طالب علموں کے لیے دلچسپ تجربہ ثابت ہوئی‘ چار دن میں 650 طالب علموں نے فیس بک جوائن کر لی۔
یہ تعداد تین ہفتوں میں 6 ہزار تک پہنچ گئی‘ 25 فروری کو کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم بھی فیس بک جوائن کرنے لگے‘ اگلے دن یعنی 26 فروری کو سٹین فورڈ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس بھی فیس بک پر آ گئے اور 28 فروری کو ییل یونیورسٹی بھی مارک کی اس عجیب و غریب ایجاد پر نظر آنے لگی‘ مارچ میں طالب علموں کی تعداد 30 ہزار تک پہنچ گئی‘ مارک کو اب ویب سائیٹ ہینڈل کرنے کے لیے اسٹاف کی ضرورت تھی‘ جیبیں خالی تھیں اور کاروبار مشکل چنانچہ مارک نے مجبوراً اپنے رومیٹ ڈسٹن موسکووٹز کو پانچ فیصد شیئر دے کر ساتھ ملا لیا۔
موسکووٹز اس وقت یہ نہیں جانتا تھا‘ وہ ہاں جو اس نے ہنستے ہنستے کر دی تھی‘ وہ اسے مستقبل میں کروڑ پتی بھی بنا دے گی اور وہ پوری دنیا میں مشہور بھی ہو جائے گا‘ مارک نے مارچ کے مہینے میں فیس بک پر اشتہارات کا سلسلہ بھی شروع کر دیا‘ پہلے مہینے کی کمائی ساڑھے چار سو ڈالر تھی‘ کمپنی میں اپریل میں دس ہزار ڈالر کی مزید سرمایہ کاری ہوئی‘ اس سرمایہ کاری نے فیس بک کو چھ ماہ میں امریکا کی 34 یونیورسٹیوں کے ایک لاکھ طالب علموں تک پہنچا دیا اور یہ وہ کامیابی تھی جس نے مارک پر ہارورڈ یونیورسٹی کے دروازے بند کر دیے‘ وہ ہارورڈ سے نکلا اور سیدھا سلیکان ویلی پہنچ گیا اور مارک سے مارک زکر برگ ہو گیا۔
مارک زکر برگ نے پوری دنیا کو حیران کر دیا‘ فیس بک کی مالیت صرف چار ماہ میں دس ملین ڈالر ہو چکی تھی لیکن مارک نے کمپنی بیچنے سے انکار کر دیا‘ 2005ء کی گرمیوں میں جب فیس بک کے یوزرز کی تعداد دو لاکھ ہوئی تو پے پال کمپنی کے شریک بانی پیٹر تھیل نے فیس بک میں پانچ لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کر دی‘ یہ سرمایہ کاری یوزرز کی تعداد کو پانچ لاکھ تک لے گئی اور پھر اس کے بعد مارک نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا‘ فیس بک اس وقت دنیا کی مقبول ترین سوشل میڈیا ویب سائیٹ ہے‘ اس کے یوزرز کی کل تعداد ایک ارب 55 کروڑ ہے‘ دنیا کے 145 ممالک کے لوگ فیس بک استعمال کرتے ہیں۔
دنیا کے تمام سربراہان‘ لیڈرز‘ اداکار‘ گلوکار‘ کھلاڑی‘ رائٹرز‘ صحافی‘ بزنس مین اور دنیا کی تمام چھوٹی بڑی آرگنائزیشنز فیس بک پر موجود ہیں‘ دنیا کا کوئی شخص زمین پر ہو یا نہ ہو لیکن وہ فیس بک پر ضرور ہوتا ہے‘ دنیا فیس بک سے قبل سات براعظموں ‘ 145 ملکوں‘ مختلف قومیتوں اورہزاروںزبانوں میں تقسیم تھی لیکن یہ فیس بک کے بعد سمٹ کر ایک وال پر آگئی‘ آج امریکا ہو‘ روس ہو یا افغانستان ہو‘ صدر اوباما ہوں‘ پیوٹن ہوں یا پھر اشرف غنی ہوں‘ یہ تمام لوگ‘ یہ تمام ملک فیس بک کے بغیر ادھورے ہیں‘ لوگ اب یہ تک کہتے ہیں‘ ڈھونڈنے والوں کو فیس بک پر خدا بھی مل جاتا ہے۔
فیس بک نے مارک زکربرگ کو 23 سال کی عمر میں ارب پتی بنا دیا‘ یہ دنیا کا پہلا نوجوان تھا جو 23 سال کی عمر میں ارب پتیوں کی فہرست میں شامل ہوا‘ یہ امریکا کا ساتواں امیر ترین شخص بھی ہے اور یہ دنیا کی ان 100 بااثر ترین شخصیات میں بھی شمار ہوتا ہے جن میں صدر اوباما‘ ڈیوڈ کیمرون‘ نریندر مودی اورپیوٹن جیسے لوگ شامل ہیں‘ فیس بک میں اس وقت 10 ہزار ملازمین ہیں‘ یہ سالانہ ساڑھے بارہ ارب ڈالر کماتی ہے‘ اس کی روزانہ آمدنی تین کروڑ 34 لاکھ ڈالر اور ایک سیکنڈ میں 387 ڈالر ہے‘ دنیا کی 56 کمپنیوں کا براہ راست روزگار بھی فیس بک سے وابستہ ہے ۔
مارک زکر برگ کے پاس کمپنی کے 28.2 فیصد شیئرز ہیں‘ ان شیئرز کی مالیت 45 ارب ڈالر ہے‘ گویا اکیلا مارک زکر برگ پاکستان کے اسی فیصد قرضے ادا کر سکتا ہے‘ یہ فیس بک کا چیئرمین ہے لیکن یہ اپنی خدمات کا صرف ایک ڈالر معاوضہ لیتا ہے‘ یہ اس کی کل تنخواہ ہے‘ اس نے مئی 2012ء میں پریسیلا چین کے ساتھ شادی کی‘ بیگم عام سی ڈاکٹر ہے‘ میکس ان کی پہلی اولاد ہے‘ مارک زکر برگ نے بیٹی کی پیدائش پر اپنی 99 فیصد دولت خیرات کر دی‘ یہ 45 ارب ڈالر بنتے ہیں‘ یہ رقم اس کے قائم کردہ فنڈ میں شفٹ ہو جائے گی‘ یہ اس رقم سے دنیا بھر کے مسکینوں‘ بیماروں‘ لاچاروں اور غیر تعلیم یافتہ لوگوں کی مدد کرے گا‘ یہ مہلک امراض کا علاج تلاش کرائے گا‘ غریب ملکوں میں اسکول اور اسپتال بنوائے گا‘ معذوروں کو مصنوعی اعضاء فراہم کرے گا اور غربت کے نچلے درجے میں زندگی گزارنے والوں کی مالی مدد کرے گا‘ مارک زکر برگ نے اپنی 99 فیصد دولت عطیہ کرتے وقت اپنی بیٹی میکس کو ایک خط بھی لکھا‘ یہ خط بھی شاہکار ہے‘ مارک نے خط میں لکھا ’’آپ کی والدہ اور میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں جن کے ذریعے ہم آپ کو یہ بتا سکیں‘ آپ کے آنے سے ہمیں مستقبل کی کتنی امیدیں ملی ہیں‘ آپ نے دنیا میں آ کر ہمیں اس دنیا کی طرف متوجہ کر دیا جس میں آپ نے زندگی گزارنی ہے‘‘ مارک کا کہنا ہے‘ میں اس دنیا کو اپنی بیٹی کے رہنے کے لیے بہتر جگہ بنانا چاہتا ہوں‘ مارک نے دنیا کو بہتر جگہ بنانے کے لیے اپنی 99 فیصد دولت خیرات کر دی‘ یہ اب فیس بک کے صرف ایک فیصد شیئرز کا مالک ہے۔
آپ فیس بک کے اس ایک فیصد شیئر ہولڈر کو دیکھئے اور اس کے بعد اسلامی دنیا کے ان تمام شہزادوں کو دیکھئے جو منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوتے ہیں‘ آپ ان کے بعد پاکستان کے ان ارب پتیوں کو بھی دیکھئے جنھیں اللہ تعالیٰ نے رزق اور دولت سے نوازا اور آپ اس کے بعد ملک کے ان حکمرانوں کو بھی دیکھئے جنھیں اللہ نے دولت بھی دی‘ شہرت بھی دی اور اقتدار بھی عنایت کیا اور آپ اس کے بعد سوچئے‘ یہ کیسے لوگ ہیں جن کے سامنے خلقت بھوک سے ایڑھیاںرگڑتی ہے‘ آپ تیل کی دولت سے مالا مال عرب ملکوں اور یورپ کے عوام کا موازنہ بھی کر لیجیے‘آپ کو یورپ کی مڈل کلاس عرب ممالک کے خوش حال ترین لوگوں سے بہتر زندگی گزارتی نظر آئے گی‘ آپ پاکستان کے حکمرانوں‘ اشرافیہ اور بزنس مین کلاس کو بھی دیکھ لیجیے۔
یہ لوگ دہائیوں سے اپنے بچوں کو اس دنیا میں چھوڑ کر جا رہے ہیں جس میں بیماری‘ افلاس‘ جہالت اور جرائم کے انبار لگے ہیں‘ بھٹو کا خاندان 45 برسوں میں لاڑکانہ کو پینے کا صاف پانی‘ اچھی تعلیم‘ معیاری اسپتال اور کرائم فری ماحول نہیں دے سکا‘ باچا خان کے خاندان نے آج تک چارسدہ کی حالت نہیں بدلی‘ مولانا فضل الرحمن آج تک ڈی آئی خان کو نہیں بدل سکے اور شریف فیملی آج تک لاہور کو اتنا صاف ستھرا اور محفوظ نہیں بنا سکی کہ ان کے پوتے اور پوتیاں سیکیورٹی کے بغیر باہر نکل سکیں‘ سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کر سکیں‘ گورنمنٹ کے اسپتال میں علاج کرا سکیں اور ٹونٹی کا پانی پی سکیں‘ یہ کیسے لوگ ہیں؟ یہ خود کو اللہ تعالیٰ کی مقدس قوم بھی کہتے ہیں‘ یہ کلمہ بھی پڑھتے ہیں‘ قرآن مجید کی تلاوت بھی کرتے ہیں اور باقاعدگی سے نماز بھی ادا کرتے ہیں لیکن اپنے بچوں کو بدترین ماحول بھی دے رہے ہیں! یہ کیسے مسلمان ہیں‘ یہ کیسے پاکستانی ہیں اور یہ کیسے انسان ہیں‘ یہ ایمان کے دعوے دار ہیں لیکن 31 سال کا ایک نوجوان صدقے اور خیرات میں ان سے لاکھوں کوس آگے نکل گیا‘ یہ ایمان کے ڈھول پیٹتے رہ گئے اور بے ایمان ملک کا ایک بے ایمان نوجوان ایمان کی پوری دکان لوٹ کرلے گیا۔
کیا مسلمانوں کے پاس مارک زکر برگ کا کوئی ایک متبادل ہے‘ کوئی ایک ایسا متبادل جو اپنی 99 فیصد دولت انسانیت کے لیے وقف کر دے‘ جو اپنے بچوں کو بہتر دنیا دینے کے لیے اپنی ساری دولت لٹا دے؟ میں مسلمانوں کو اس دن مسلمان سمجھوں گا جس دن یہ مارک زکر برگ جیسا ایک انسان پیدا کر لیں گے‘ ایسا مارک زکر برگ جو اپنی ساری دولت اپنی بیٹی کے نام پر صدقہ کر دے اور جو عین جوانی میں اپنا مال انسانیت کے نام وقف کر دے! کوئی ہے‘ کوئی ایک‘ 68 اسلامی ملکوں میں کوئی ایک_؟ا
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
ایلون مسک بعض اوقات 'غربت کی لکیر سے نیچے' زندگی گزارتے ہیں، سابق ساتھی گرائمز کہتے ہیں۔
ایلون مسک بعض اوقات ‘غربت کی لکیر سے نیچے’ زندگی گزارتے ہیں، سابق ساتھی گرائمز کہتے ہیں۔
گرائمز کا کہنا ہے کہ ایلون مسک بعض اوقات غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارتے ہیں۔ (اے ایف پی) ایلون مسک – ٹیسلا کے بانی، اسپیس ایکس، بورنگ کمپنی، نیورالنک، پے پال کے شریک بانی، اور زمین کے امیر ترین آدمی فوربس کبھی کبھی “غربت کی لکیر سے نیچے” رہتا ہے، سابق ساتھی گرائمز نے اپنے انٹرویو میں کہا وینٹی فیئر. مبینہ طور پر کچھ عرصہ قبل گرائمز اور مسک کا رشتہ ٹوٹ گیا تھا۔ وہ نہ صرف اس کی آن اور آف گرل…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
اسٹاک، آمدنی اور کاروباری خبریں: لائیو اپ ڈیٹس #بزنس
New Post has been published on https://mediaboxup.com/%d8%a7%d8%b3%d9%b9%d8%a7%da%a9%d8%8c-%d8%a2%d9%85%d8%af%d9%86%db%8c-%d8%a7%d9%88%d8%b1-%da%a9%d8%a7%d8%b1%d9%88%d8%a8%d8%a7%d8%b1%db%8c-%d8%ae%d8%a8%d8%b1%db%8c%da%ba-%d9%84%d8%a7%d8%a6%db%8c%d9%88/
اسٹاک، آمدنی اور کاروباری خبریں: لائیو اپ ڈیٹس
Tumblr media
تصویر
Tumblr media
مورکیمبے، شمال مغربی انگلینڈ میں ایک سمندر کنارے شہر۔ دسمبر میں برطانیہ کی معیشت سکڑ گئی، لیکن سال کے لیے اس نے 2021 میں 7.5 فیصد تک توسیع کی، جو دوسری جنگ عظیم کے بعد اس کی تیز ترین رفتار ہے۔ کریڈٹ…پال ایلس/ایجنسی فرانس پریس – گیٹی امیجز
Tumblr media
گزشتہ سال کے آخر میں برطانیہ میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے والے Omicron قسم کے اچانک ظہور نے ملک کی معاشی بحالی کو روک دیا، اعداد و شمار نے جمعہ کو تصدیق کی، حالانکہ اس کا اثر توقع سے زیادہ ہلکا تھا۔
برطانیہ کا دسمبر میں مجموعی گھریلو پیداوار 0.2 فیصد گر گئی پچھلے مہینے سے، دفتر برائے قومی شماریات نے کہا، جیسا کہ حکومت نے لوگوں کو کہا کہ جہاں تک ممکن ہو گھر سے کام کریں۔ زیادہ کیسز اور رضاکارانہ سماجی دوری کی وجہ سے ریستوراں، بار، تھیٹر اور دیگر سماجی سرگرمیوں کی منسوخی کی لہر دوڑ گئی۔ بلومبرگ کے سروے میں ماہرین اقتصادیات نے اوسطاً اقتصادی پیداوار میں 0.5 فیصد کمی کی پیش گوئی کی ہے۔
اعداد و شمار اس بات کے شواہد میں اضافہ کرتے ہیں کہ کورونا وائرس کی پے در پے لہریں بیماری کی شدت کے لحاظ سے کم خطرناک ہیں، کیونکہ ویکسینیشن تیزی سے پھیل رہی ہے اور معیشت کے لیے۔ Omicron کا معاشی اثر وائرس کے معاملات میں پچھلے اضافے کے مقابلے میں چھوٹا تھا کیونکہ پابندیاں بھی ڈھیلی تھیں۔ مثال کے طور پر، جنوری 2021 میں، برطانیہ کی معیشت تقریباً 3 فیصد سکڑ گئی کیونکہ ملک سخت لاک ڈاؤن میں چلا گیا۔
پچھلے سال کی معاشی بحالی بہت ہی خراب تھی۔ آخر کار موسم بہار میں دوبارہ کھلنے سے ابتدائی فروغ مزید درمیانی ترقی میں سست سال کے دوسرے نصف میں جب وائرس کیسز کی تعداد زیادہ تھی، سپلائی چین کی رکاوٹوں نے کاروبار میں رکاوٹ ڈالی اور برآمدات میں کمی آئی۔ پھر بھی 2021 میں معیشت کی شرح نمو 7.5 فیصد رہی1941 کے بعد سے اس کی تیز ترین رفتار ہے، جیسا کہ اس نے پچھلے سال 9.4 فیصد کی کمی سے واپسی حاصل کی۔
پچھلے سال کے آخر تک، برطانوی معیشت نے اپنے پہلے سے پھیلنے والے سائز سے میل کھا لیا۔ صحت کی خدمات میں سرگرمی کے ذریعہ بحالی کو آگے بڑھایا گیا کیونکہ وائرس کے رابطوں کی جانچ اور سراغ لگانے پر اربوں پاؤنڈ خرچ کیے گئے تھے۔ صارفین کو درپیش خدمات، جیسے کہ ریستوراں، بار، سفر اور تفریح، اب بھی وبائی امراض کی سطح سے 8 فیصد سے زیادہ نیچے تھیں۔
برطانیہ ایک نئے مرحلے میں جانے کی کوشش کر رہا ہے جہاں کورونا وائرس کو مقامی سمجھا جاتا ہے۔ وزیر اعظم بورس جانسن نے اس ہفتے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں۔ باقی CoVID قواعد کو ہٹا دیں۔اس مہینے کے ساتھ ہی، مثبت معاملات کے لیے خود کو الگ تھلگ کرنے کی قانونی ضرورت بھی شامل ہے۔ لیکن اس وبائی امراض کے بعد کے مرحلے میں جہاں کورونا وائرس کے معاشی اثرات کم ہو رہے ہیں، وہیں توانائی کی بلند قیمتوں کی وجہ سے ایک اور معاشی چیلنج پیدا ہو گیا ہے۔ تیز افراط زر.
اپریل میں قیمتوں میں اضافے کے 7 فیصد سے زیادہ ہونے کی توقع ہے لیکن اجرتیں برقرار نہیں ہیں، توانائی کے بل بڑھ رہے ہیں اور ٹیکس میں اضافہ طے شدہ ہے۔ گھریلو بجٹ پر نچوڑ سال کے دوسرے نصف میں صارفین کے اخراجات کو کم کرنے اور معیشت پر وزن کی توقع ہے۔
برطانیہ میں معیار زندگی پر توجہ مرکوز کرنے والے تھنک ٹینک، ریزولوشن فاؤنڈیشن کے ریسرچ ڈائریکٹر جیمز اسمتھ نے ایک بیان میں کہا، “Omicron کی لہر نے برطانیہ کی مضبوط اقتصادی بحالی کو صرف مختصر طور پر روک دیا ہے، جسے یہاں سے مزید مستحکم ہونا چاہیے۔” . اس سے پالیسی سازوں کو “زیادہ فوری لاگت کے بحران جس کا برطانیہ سامنا کر رہا ہے” پر توجہ مرکوز کر سکے گا۔
دی بینک آف انگلینڈ پہلے ہی دو بار شرح سود بڑھا چکا ہے۔ معیشت کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش میں پچھلے دو مہینوں میں۔ “ہم نے آج شرح سود میں اضافہ نہیں کیا ہے کیونکہ معیشت گرج رہی ہے،” بینک کے گورنر اینڈریو بیلی نے گزشتہ ہفتے دوسری شرح میں اضافے کا اعلان کرنے کے بعد کہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام افراط زر کو بینک کے 2 فیصد ہدف تک واپس لانے کی کوشش کے لیے ضروری تھا، اور آنے والے مہینوں میں شرح میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
مرکزی بینک کو توقع ہے کہ برطانوی معیشت اس سال تقریباً 3.75 فیصد بڑھے گی۔ اس نے نومبر میں اپنی پیشن گوئی کو 5 فیصد سے کم کر دیا کیونکہ گھریلو آمدنی میں اضافہ، جو ایک بار افراط زر کے لیے ایڈجسٹ کیا جاتا ہے، اگلے دو سالوں کے لیے منفی رہنے کی توقع ہے۔
مزید دکھائیں
Source link
0 notes
ksacurrentevents · 3 years
Text
کورونا ریلیف فنڈ سے 178 کھرب روپے کی چوری کا انکشاف
کورونا ریلیف فنڈ سے 178 کھرب روپے کی چوری کا انکشاف
امریکی سیکرٹ سروس نے کہا ہے کہ کورونا ریلیف فنڈ میں 178 روپے کا چوری کئے گئے ہیں۔ امریکی خفیہ سروس کے مطابق دھوکے بازوں نے پے چیک پروٹیکشن پروگرام اور اکنامک انجری ڈیزاسٹر پروگرام سمیت دیگر شعبوں کے لئے مختص رقم کو فنڈز کے پروگرام سے غائب کر دیا تھا۔ فراڈیوں نے فنڈز کی منتقلی کے لئے پے پال اور گرین ڈاٹ کارپوریشن جیسی آن لائن سروسز کا استعمال کیا ، سیکرٹ سروس کے اہلکاروں نے ان کمپنیوں کے خلاف…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
heartbeatpk · 3 years
Text
پے پال پاکستان کیوں نہیں آرہا ہے اس کی تحقیقات کے لئے حکومت نے حکام کو حکم دیا
پے پال پاکستان کیوں نہیں آرہا ہے اس کی تحقیقات کے لئے حکومت نے حکام کو حکم دیا
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے وزارت کو ہدایات جاری کردی ہیں وزارت خزانہ ، وزارت تجارت ، اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مکمل تحقیقات کرے گی پپے پال پاکستان کیوں نہیں آرہا ہے اس کی تحقیقات کے لئے حکومت نے حکام کو حکم دیاے پال کی پاکستان میں کام کرنے سے گریزاں کا معاملہ۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں موصولہ شکایت پر ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سینیٹر طلحہ محمود کی سربراہی میں معاملے کو حل…
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 3 years
Text
ملک میں پے پال کیوں کام نہیں کررہا؟ سیکریٹری خزانہ سے تحقیقات کا مطالبہ
ملک میں پے پال کیوں کام نہیں کررہا؟ سیکریٹری خزانہ سے تحقیقات کا مطالبہ
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ محصول نے سیکریٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اجلاس کریں اور اس تحقیقات کو یقینی بنائیں کہ ’پے پال‘ پاکستان میں کیوں کام نہیں کررہا ہے۔ پینل نے یہ بھی سفارش کی کہ بینائی سے محروم افراد کے لیے خاص طور پر ڈیزائن کردہ موبائل فون کی درآمد پر کسٹم ٹیکس میں چھوٹ ہونی چاہیے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ محصول اور معاشی امور سے متعلق پارلیمنٹ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
پے پال کی ’وینمو‘ نے کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت شروع کردی - اردو نیوز پیڈیا
پے پال کی ’وینمو‘ نے کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت شروع کردی – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین سلیکان ویلی: رقم منتقلی کی مشہور عالمی سروس ’’پے پال‘‘ کے ماتحت ادارے ’’وینمو‘‘ نے کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت شروع کردی ہے۔ واضح رہے کہ ’’وینمو‘‘ سروس اور ایپ کا مقصد افراد کے درمیان رقم کے تبادلے کو آسان اور تیز رفتار بنانا ہے۔ اس سروس کے صارفین کی تعداد سات کروڑ سے زیادہ ہوچکی ہے جبکہ امریکی نوجوانوں میں خاص طور پر بہت مقبول ہے جو اپنے دوستوں یا اہلِ خانہ سے رقم کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
thanjidasblog · 3 years
Photo
Tumblr media
ست کبیر دوارے تیرے پے، ایک داس بھکاری آیا ہے بھگتی کی بکھشا دے دیجو، امید کٹورا لایا ہے (ٹیک) تجھے نرسی والے ٹھاٹھ نہیں، میں دھنا جیسا جاٹ نہیں, میری موردوج سی سانٹھ نہیں، جس نے لڑکا چیر چڑھایا ہے شیخ فرید جیسا تپ نہیں، میرا بالمیک جیسا جپ نہیں منصور جیسا راس نہیں، جس نے ٹکڑے شریر کروایا ہے دھرو جیسے آس نہیں، پرہلاد جیسا وشواس نہیں میراں جیسا راس نہیں، جس نے روح ارو ناچ رجھایا ہے رنکا بنکا جیسا تیاگ نہیں، میرا باجید جیسا بیراگ نہیں کرما جیسا بھاگ نہیں، جس کا آن کھچڑا کھایا ہے وِدھور وِھورانی جیسا سمان نہیں، میں سمن جیسا یجمان نہیں سیئو جیوں قربان نہیں، جس نے شیش تو لیکھے لایا ہے مارکنڈے جیسا رشی نہیں، میں سُکھ دیو جو اندری کسی نہیں یہ مایا من بسی نہیں، جب سے گیان تیرا سمایا ہے درھم داس جیسا بھگت سیٹھ نہیں، میرا جیوا دتا جیسے اُلسیٹھ نہیں پیپا جیسا ڈھیٹ نہیں، جس نے دریا بیچ بُلایا ہے دیا دروپدی جیسا لیر نہیں، کوئی بنیا بھجن میں شیر نہیں میری بھیلنی جیسی دھیر نہیں، جس نے بن کے بیچ گھمایا ہے سانمبھڑ میں دادُو داس ملے، پھر نانک کو کر کھیاس ملے سُلطانی کو ہو کھواس ملے، جس کا بستر جھاڑ بچھایا ہے ارجُن سرجُن نے پہچان لیئے، چھُڑانی میں درشن آن کیئے یہ رانی نندن اُن جان لیئے، بلرام پتا جنایا ہے سنتوش داس کو پار کیا، بنکھنڈی کا اُدھار کیا ایک بھومڑ بھگت سے پیار کیا، جو شرنا تیری آیا ہے چھوڈانی میں نروان ہوئے، پھر سھارن پُور پرمان ہویا گھیسا سنت کیکڑے آن ہویا، جہاں جیتا داس چیتایا ہے گنیکا جیسے پاپ کوئے، اور اجامیل سے آگھات کیئے ساتھ کیس وِدھی یہ ناتھ لیئے، سمدرشی فرض نبھایا ہے مات پتا اور بندھو آئے، مایا جوڑن خوب سکھائے بھگتی کے نا لارا لائے، اُلٹا ہی پاٹھ پڑھایا ہے جوانی کے ہوتی جات نہیں، کوئی ملیا بھجن م��ں ساتھ نہیں میری سُنیتی سی سات نہیں، جس نے بیٹا بھگت بنایا ہے پانچوں وکار ستاتے ہیں، من چاہا ناچ نچاتے ہیں ہے صاحب ہم نا بچ پاتے ہیں، مایا نے جھال پسارا ہے سوامی رام دیوانند جیسا سنت نہیں، میں بھگتوں جیسا بھگت نہیں رام پال کو چاہیے جگت نہیں، ایک تیرا ہی شرن چاہا ہے (سنت رامپال جی مہاراج) https://www.instagram.com/p/CNuU-2aFjWF/?igshid=1ozk73rtskpu8
0 notes
starrisedesigner · 4 years
Photo
Tumblr media
Pak Scroll News سبسکرائب کریں بٹ کوائن نے پہلی بار 60،000 ڈالر پاس کیے پیرس: ہفتے کے روز بٹ کوائن نے پہلی بار $ 60،000 کا نمبر پاس کیا ، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی محرک پیکج نے اس ریکارڈ کو توڑنے پر دنیا کی سب سے مشہور ورچوئل کرنسی کو فروغ دینے میں مدد فراہم کی ہے۔   ویب سائٹ CoinMarketCap کے مطابق ، cryptocurrency نے 1234 GMT پر، 60،197 کو مارا اور 60 $ کے ارد گرد منڈلاتا رہا۔   گزشتہ تین ماہ کے دوران بٹ کوائن کی قیمت میں تین گنا اضافہ ہوا ہے - دسمبر میں اس کی قیمت ،000 20،000 تھی - کارپوریٹ ہیوی وائٹس سے پشت پناہی میں اضافہ ہوا   مارکیٹس ڈاٹ کام کے تجزیہ کار نیل ولسن نے کہا کہ حالیہ دنوں میں "بٹ کوائن میں اضافہ ہوا جب سرمایہ کار محرک چیکوں کی نزع آمد کو دیکھ رہے تھے۔ اس ہفتے کے آخر میں صدر جو بائیڈن نے اپنے 1.9 ٹریلین ڈالر کے کوویڈ 19 کو بچانے کے منصوبے پر قانون پر دستخط کرنے کے بعد 75،000 $ تک کمانے والے امریکی افراد کو اس ہفتے کے آخر میں 1،400 ڈالر کا چیک ملے گا۔ آن لائن ادائیگی دیو پے پال نے کہا کہ اس سے اکاؤنٹ ہولڈرز کو کریپٹوکرنسی استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ https://pakscrollnews.blogspot.com/2021/03/60000.html https://www.instagram.com/p/CMYrzKQgKqn/?igshid=1717xeyouak3i
0 notes
azharniaz · 4 years
Text
یوٹیوب یوم پیدائش 14 فروری
یوٹیوب یوم پیدائش 14 فروری
یوٹیوب ایک وڈیو پیش کرنے والا ایک ویب سائٹ ہے جہاں صارفین اپنی وڈیو شامل اور پیش کر سکتے ہیں۔ پے پال کے تین سابق ملازمین نے میں یوٹیوب قائم کی۔ میں گوگل انکارپوریٹڈ نے 1.65 ارب ڈالر کے عوض یوٹیوب کو خرید لیا اور اب یہ گوگل کے ماتحت ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے۔ ادارے کے صدر دفاتر سان برونو، کیلیفورنیا، امریکہ میں واقع ہیں۔ یوٹیوب صارف کے وڈیو مواد کو دکھانے کے لیے ایڈوب کی فلیش وڈیو ٹیکنالوجی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes