Tumgik
#پشیمانی
aashufta-sar · 2 years
Text
تم اپنا رنج و غم اپنی پریشانی مجھے دے دو
Tum apna ranj-O-gham Apni pareshaani mujhey de do
(Give me all your sorrow and grief, Give it to me your troubles)
تمہیں غم کی قسم اس دل کی ویرانی مجھے دے دو
Tumhein gham kii qasam Is dil ki viiraani mujhey de do
(I swear on your worries, pass on to me loneliness of your heart)
یہ مانا میں کسی قابل نہیں ان نگا ہوں میں
Yeh mana Main kisi qabil nahi hun in nigahon mein
(I know I have no worth in your eyes)
برا کیا ہے اگر یہ دکھ یہ حیرانی مجھے دے دو
Bura kya hai agar.. Ye dukh Ye heiraani mujhey de do
(It won’t be bad if you share with me your grief and anguish)
میں دیکھوں تو سہی دنیا تمہیں کیسے ستاتی ہے
Main dekhun to sahi duniya tumhein kaise satati hai
(Let me see how this world would tease you)
کوئی دن کے لیے اپنی نگہبانی مجھے دے دو
Koi Din Ke Liye Apni Nigahbani Mujhe De do
(for a few days, give yourself into my safekeeping)
وہ دل جو میں نے مانگا تھا مگر غیروں نے پایا تھا
Woh dil jo Main ne manga tha magar ghairon ne paya tha
(the heart which I begged, but the some other got it)
بڑی شے ھے اگر اس کی پشیمانی مجھے دے دو
Badi shay hai agar us ki pashemani mujhe de do
(It would be a great gift for me if you could give its anxiety)
—Sahir Ludhianvi/ساحر لدھیانوی
17 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 1 year
Text
میں نے جب سے یہ سترہ اصول اپنائے ہیں میری زندگی بدل کر رہ گئی ہے۔
احمد البوری سعودی عرب کے بینکر ہیں۔ سوشل میڈیا پر لوگوں کو سرمایہ کاری سے متعلق مشورے دیتے ہیں۔ بچت کی عادت اپنانے پر اکساتے ہیں اور شتر بے مہار جینے کے ڈھنگ کو ترک کرنے پر زور دیتے رہتے ہیں۔ لکھتے ہیں:
01: اپنے اھداف مقرر کیجیئے اور اھداف کی طرف بڑھتے اپنے اقدام کی پیمائش کرتے رہا کیجیئے۔
اگر ھدف مقرر نہ کیا گیا ہو، ایسے میں کوئی بڑا موقع مل بھی گیا تو آپ کو سمجھ ہی نہیں آئے گی کہ اس کو استعمال کیسے کرنا ہے اور اس سے کیسے مستفید ہونا ہے۔
یہ سوچنا بالکل غیر اہم ہے کہ آپ اپنے ھدف کی طرف بہت آہستہ بڑھ ہیں۔ بس اہم یہ ہے کہ آپ نے پیش قدمی جاری رکھی ہوئی ہے۔
02: اپنی زندگی میں کچھ نیا ضرور ایجاد کیجیئے۔
صرف صارف بن نہ جیئے، بلکہ کوئی نئی چیز بنا کر دنیا کو دیجیئے۔
اپنے شب و روز ہی دیکھ لیجیئے کہ آپ کیا پسند کرتے ہیں اور کیسے کرنا چاہتے ہیں، بس ویسا ہی کچھ بنانا شروع کیجیئے۔ وقت کے ساتھ بہتر بن جائے تو خلق خدا کو بھی فائدہ اٹھانے دیجیئے۔
"بنجمن فرینکلن کہتا ہے: کچھ ایسا لکھیئے جسے پڑھنے کا حق بنتا ہو، یا کچھ ایسا کیجیئے جس پر لکھا جانا حق بنتا ہو۔
03: کام کرنے کا نشہ طاری کیجیئے، نتیجے پر رسائی کیلیئے جلدی کیجیئے۔
اپنے افکار کو حقیقت کا روپ دینے اور اس کو جلد مکمل کرنے کی عادت ڈالیئے، جب تک ایسا نہ ہوگا زندگی کیسے بدلے گی؟
سب لوگ کچھ نہ کچھ کرنا چاہتے ہیں، اپنے آپ کو بہتر کرنا چاہتے ہیں، لیکن ایسے بہت کم ہیں جو اپنے خوابوں کو حقیقت بنانے پر کام بھی کرتے ہیں۔ اپ بھی انہی بہت کم لوگوں میں سے ایک بن جائیے۔ بھروسہ رکھیئے جلد بہتری ہوگی۔
بروسلی کہتا تھا: بغیر چلے مسافت کا کیسے پتہ چلے گا؟
04: اپنے بارے میں سوچیئے، اور اپنی زندگی پر اثر انداز ہونے والوں کی ایک حد مقرر کیجیئے۔
ایسے لوگوں کو بالکل ہی نظر انداز کیجیئے جو آپ کی روح کو نہیں سمجھتے، آپ پر مسلط رہنا چاہتے ہیں یا آپ کے فیصلے خود سے کرنا چاہتے ہیں۔
اپنے آپ سے قائل ہو کر رہیئے۔ آپ اپنی زندگی کے مالک ہیں۔ اپنے فیصلے خود کیجیئے، غلطیاں ہونگی مگر ان سے سیکھیئے۔
ٹیموتھی لیری کہتا ہے: اپنی ذمہ داریاں اٹھائیے اور اپنی زندگی کو خوبصورت بنائیے۔
05: آپ کی زندگی آپ کی ذمہ داری ہے۔
آپ سے زندگی میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کی ذمہ داری اٹھائیے خواہ یہ کوئی بلا واسطہ رشتہ یا تعلق ہو یا بالواسطہ تعلق۔
یقین جانیئے آپ کا ذہن بدلنا شروع ہو جائے گا، بہانے بازی کی عادت ختم ہوگی، زندگی تلاش اور مسائل کے حل کی طرف چلے گی نہ کہ ایسے بہانوں کی طرف کہ ایسا کیوں نہ کیا۔
بہر حال زندگی فرار کا نہیں بڑے سے بڑا بوجھ اٹھانے یا اٹھا لینے کی ذمہ داری قبول کرنے کا نام ہے۔
06: اپنے منفی رد عمل کو کم کریں۔
منفی رد عمل آپ کو اپنے کیئے پر شرمسار کرتا ہے کہ آپ نے جو کچھ کیا وہ ٹھیک نہیں تھا۔
جیسے ہی اپ کے اندر منفی خیالات کی یلغار ہو، رُک جائیے، ایک لمبا سانس لیجیئے اور ایک سے 10 کی الٹی گنتی گنیئے۔
اس سے آپ تھوڑا سا پر سکون ہونگے یا کم از کم اپنے کہے یا کیئے پر سوچنے لگیں گے۔
مارک ٹوین کہتا ہے: کسی احمق کے ساتھ بحث مباحثہ نہ کرنا، دیکھنے والے آپ دونوں میں سے کچھ بھی فرق نہ کر پائیں گے۔
07: لوگوں کی باتوں پر زیادہ کان نہ دھریئے یا لوگ کیا کہیں پر مت سوچیئے۔
اپنی زندگی کو گومگو میں برباد نہ کیجیئے کہ نجانے یہ ٹھیک ہو یا نجانے یہ غلط ہوگا۔ بہت سارے لوگوں کو آپ سے غرض ہی نہیں ہوتی کہ آپ نے کیا کیا ہے۔
ٹائرہ کہتی ہے: کسی اور کیلیئے اپنے خوابوں کا قتل نہ کیجیئے گا۔
08: اپنی ناکامیوں کا الزام لوگوں پر دھرنا بند کیجیئے۔
اپنے افسر، اپنے دوستوں یا اپنے کنبے پر اپنی ناکامی کا الزام نہ لگائیے۔
اگر آپ اپنے خوابوں کو حقیقت کا جامہ نہیں پہنا سکے تو اپنے آپ سے سوال کیجیئے کہ اس سلسلے مین جو کام کرتے رہے ہیں وہ ٹھیک تھے۔ ہو سکتا ہے کہ اپ اپنے اھداف تک پہنچ جاتے مگر آپ نے راستہ غلط چنا تھا۔
اپنی پریشانیوں، ناکامیوں یا محرومیوں کا الزام دوسروں پر ڈالنے کے بارے میں کبھی سوچیئے بھی نہیں۔
09: خطرات سے کھیلنا سیکھیئے۔ ایسے کیئے بغیر زندگی ملل اور بے فائدہ بن کر رہ جاتی ہے۔
ہاں ایک بات ہے: جب بھی کوئی رسک لیجیئے تو اپنئ طاقت اور استطاعت پر نظر رکھیئے گا۔ اپنی حیثیت سے بڑھ کر خطرات سے کھیلنے پر ندامت ہوتی ہے اور ناکامی کی پشیمانی بھی اٹھانی پرتی ہے۔
اپنی استطاعت کا حساب لگائیے۔ خطرات میں اہستہ آہستی کودیئے اور اپنی زندگی کو تھوڑا تھوڑا کر کے بہتری کی طرف لے جائیے۔
محمد علی کلے فرماتے ہیں: جس کے اندر خطرات کو برداشت کرنے کی ناکافی صلاحیت ہو وہ زندگی میں کچھ نہیں کر پاتے۔
10: اپنی صحت سے لا پرواہی نہ برتیئے۔
آپ کی صحت آپ کی دولت ہے۔ اور یہ ایسی دولت ہے جو خالص آپ ہی کیلیئے ہے۔
اپنی اس دولت کی کھیل سے، کھانے پینے سے، سیر و تفریح سے اور خوش باش ماحول میں گپ شپ سے حفاظت کیجیئے۔
اگر تو آپ دکھاوے کی زندگی نہیں جیتے تو پھر پوری خود غرضی کے ساتھ اس کی حفاظت کیجیئے۔ اس کے بارے میں اپنی خاطر سوچیئے۔
اگر آپ کا غذائی نظام ہی درست نہیں تو آپ کو دوائیوں سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔ اور اگر آپ اپنی صحت کی بہتر حفاظت کر رہے ہیں تو پھر اپ کو دوائیوں کی ضرورت ہی نہیں پڑنے والی۔
11: اپنا وقت ایسے لوگوں کے ساتھ گزاریئے جن سے آپ محبت کرتے ہیں۔
ایسی زندگی مین زیادہ لطف ہے جب آپ ایسے لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں جن سے آپ پیار کرتے ہیں، جن کے ساتھ آپ ہنستے مسکراتے ہیں، ہنسی مذاق کرتے ہیں بلکہ اوٹ پٹانگ مذاق بھی کر سکتے ہیں۔
اس بات کا لازمی خیال رکھیں کہ آپ نے اپنے پیاروں کیلیئے وقت ضرور نکالنا ہے اس کی خاطر بھلے کام کیلیئے آپ کو کچھ اضافی وقت ہی نہ دینا پڑ جائے۔
اپنے پیاروں کے ساتھ وقت یہ سوچ کر گزاریئے کہیں کسی دن اس بات کی حسرت نہ کرنی پڑ جائے کہ میری تمنا تھی کہ میں ایسا کرتا۔ یا میں ایسے کر جاتا تو زیادہ خوشی ملتی۔
12: شکوے کرنا بند اور قربانی کا بکرا تلاش کرنا چھوڑیئے۔
شکوہ کرنے سے نہ تو کوئی مفاد ملتا ہے اور نہ ہی ہو چکی کو کوئی فرق پڑتا ہے۔
یہ بالکل غلط ہے: ، میں آپ کو یہ بھی نہیں کہتا!
آپ کے اندر بہت سارے جذبات ہو سکتے ہیں، لیکن آپ اپنی اس عادت سے اپنی اور دوسروں کو آپ سے بھی نفرت ہوگی کہ آپ جتنا شکوہ شکایت کرتے ہیں یہ امر اتنا زیادہ واقع ہوتا ہے۔
رینڈی پاؤچ کہتا ہے: شکایت نہ کرو۔ بس ذرا محنت کرو۔
13: جو کچھ آپ کے پاس ہے اس کا شکر ادا کیجیئے۔
اس سے زیادہ کی تمنا کیجیئے، اس سے بہتر کی لالچ کیجیئے لیکن اس کے ساتھ ساتھ جو کچھ اپ کے پاس ہے اس کو بھی قبول کیجیئے اور اس کی قدر کیجیئے۔
بس یہی بہترین طریقہ کار ہو سکتا ہے۔ اس طرح آپ نفسیاتی طور پر پرسکون رہیں گے۔
ماہر روحانیات ایکھارٹ ٹول کہتا ہے: اپنے پاس پہلے سے موجود اچھی چیز یا اچھائی کا اعتراف کرنا ہی کثرت کی بنیاد ہوتی ہے۔
14: پیسہ ایک وسیلہ تو ہوتا ہے مگر سب کچھ نہیں ہوتا۔
پیسے کی طاقت کا کوئی بھی انکار نہیں کرتا، لیکن لوگوں کی بات کو اس حد تک بھی نہ مانیئے کہ پیسہ آتا ہے تو تبدیلی آتی ہے۔ پیسوں سے جو منفی خیال آتے ہیں ان کو ترک کیجیئے۔
اگر آپ اچھے انسان ہیں تو آپ کے پاس مزید پیسہ آنے سے آپ کی اچھائی اور نکھرے گی، اور اگر کوئی شخص پہلے سے ہی مغرور ہے تو اس کے پاس پسیہ آنے سے اس کا گھمنڈ اور تکبر اور بڑھے گا۔
پیسے کی ہوس کو طاری نہ کریں، آپ نفسیاتی طور پر آرام سے رہیں گے، آپ کو آپ کے اطراف میں ہر شئے پر سکون محسوس ہوگی، آپ خوشی خوشی رہنے لگیں گے۔
15: ایک اصول کو ذہن میں بٹھا لیجیئے کہ علم حاصل کرنا کسی بھی لمحے نہیں رکنا چاہیئے، اور آپ نے کبھی بھی علم حاصل کرنے سے نہیں رکنا۔
اگر آپ کوئی علم نہیں حاصل کرنا چاہتے تو آپ اپنا خاتمے کا سوچ چکے ہیں۔
کوشش کیجیئے کہ روزانہ کچھ نہ کچھ نیا سیکھنے کو ملے، بھلے وہ چھوٹی سی بات ہی کیوں نہ ہو۔
سٹیف جابز کہتا تھا: سیکھنے کا کام مستقل کرتے رہیئے، کائنات میں ہمیشہ ایک اور مختلف چیز موجود ہوتی ہے۔
16: چھوٹی چھوٹی چیزوں سے لطف اُٹھائیے۔
اپنے لطف اندوز ہونے کیلیئے کوئی حد مقرر نہ کیجیئے: جیسے: اگر میں نے یورپ کا دورہ نہ کیا تو مزا نہیں آئے گا۔
اپنی زندگی کی چھوٹی چھوٹی باتوں سے لطف لیجیئے، ایسی ایسی چھوٹی باتیں یا چیزیں جن سے آپ کو ذرا سی بھی خوشی مل رہی ہو۔
اپنی زندگی میں چھوٹی چیزوں سے ابھی سے لطف لینا شروع کیجیئے، ایسا نہ ہو کہ کوئی ایسا وقت آ جائے جب آپ کو لگے یہ تو بڑے مزے کے اور بڑے بڑے کام تھے۔
17: ایمانداری اور سچائی کے ساتھ رہیئے۔
بھلے آپ نے لاکھ کوششیں کیں، تھک ہار بیٹھے لیکن کچھ بہتری نہ لا سکے تو بھی کوئی بات نہیں، جان لیجیئے کہ مغلوب بھی غالب آ جایا کرتے ہیں۔
اپنے بن کر رہیئے، اپنے آپ سے س��ے بن کر رہیئے، بہتر سے بہتر کی کوشش جاری رکھیئے، ایسا بہتر جو آپ کیلیئے بہتر ہو، آپ کی شخصیت کیلیئے بہتر ہو اور اپ کے مقام و مرتبے کیلیئے بہتر ہو۔
سائمن سینک کہتا ہے: اصل وہی ہوا کرتا ہے جس پر آپ ایمان اور یقین رکھتے ہوئے کہتے اور کرتے ہوں
1 note · View note
behtarinakl · 6 months
Text
5 ویژگی مهم در انتخاب بهترین وکیل چیست؟
ضرورت حضور وکیل در پرونده
گاهی برای افراد درگیر در مسائل حقوقی و قضایی، این سوال مطرح می شود که چرا باید وکیل داشته باشیم؟ و چرا خود اقدام به دفاع از پرونده خود نکنیم؟ و با تصور این که با آگاه بودن از ابعاد اتفاقات پرونده می توانند یک دفاعیه درست ارائه دهند از مشورت و کمک گرفتن از وکیل سر باز زده و خود در جلسات دادگاه با اطلاعات کاملا محدود و ناکافی خود در مقام دفاع از پرونده بر می آیند که این تصمیم آن ها سیلی از پشیمانی را به همراه می آورد، در مسائل کیفری این موضوع به مراتب حساس تر جلوه می کند و با یک سهل انگاری در دفاع، باعث دریافت سوء سابقه شده و نابودی آینده شغلی را به دنبال دارد.
واقعیت موضوع این است که به دلیل تغییر و تحول مستمر در قانون که بنا بر اقتضای زمان و شرایط کنونی شکل می گیرد دفاع از پرونده، مستلزم دفاع از سمت شخصی می باشد که به این قوانین تسلط کامل داشته و به راه های میان بر برای حصول هرچه بهتر نتیجه آگاه است. پس توصیه ما به شما این است که به هیچ عنوان به تنهایی اقدام به حل پرونده خود نکنید و حتما از یک وکیل خوب مشورت بگیرید.
ویژگی های بهترین وکیل
یک وکیل خوب که توانایی رهبری یک پرونده را دارد، دارای یک سری خصوصیت هایی می باشد که ما در این مقاله به آن پرداخته و به شرح کامل مهم ترین ویژگی های بهترین وکیل ارومیه می پردازیم. گفتنی می باشد که در نظر داشتن یک سری از ویژگی ها برای گزینش وکیل ضروری می باشد چرا که برای برخی از افراد مشکلاتی پیش می آید که سرنوشت آنها در گرو نتیجه ی پرونده می باشد و آینده ی مالی یا حقوقی و ... آن ها به رای دادگاه گره خورده است. به همین دلیل بی اعتنایی به تبحر وکیل به هیچ عنوان جایز نبوده و انتخاب خبره ترین وکیل از بین وکلای باتجربه ی ارومیه مهم ترین توصیه ی ما می باشد. 5 مورد از بازر ترین خصوصیات یک وکیل خوب به شرح زیر است:
تحصیلات در دانشگاه معتبر
آگاهی به مسائل روز
تجربه و سابقه
تخصص گرایی
امانت داری
Tumblr media
سلام به دوستان عزیزم برای کسب اطلاعات بیشتر در مورد  5 ویژگی مهم در انتخاب بهترین وکیل چیست؟
با وب سایت ما همراه باشید
0 notes
akk0304 · 7 months
Text
تلخ باش اما خودت باش این صداقت بهتر است
ترش رویی از دو رویی بی نهایت بهتر است
من تو را بازيچه كردم يا تو من را؟ بگذريم
اين قضاوت بين ما روز قيامت بهتر است
با ترحم از خدا شادی برایم خواستی!
ناسزاى ديگران از اين محبت بهتر است
از پشیمانی نگو انقدر و ناشکری نکن
آن گناه‌آلودگی از این ندامت بهتر است
بی‌وفا جان دوستت دارم هنوز اما برو
هر چه از من دورتر باشى برايت بهتر است
0 notes
javid-shah · 9 months
Text
Tumblr media Tumblr media
یلدا برایمان فقط یک معنی خواهد داشت!
ایستادگی در برابر ظلم و تا پای جان برای ایران
«متهم اظهار پشیمانی نکرد».
تا آزادی ایران و برپایی تقویم ایرانی هستیم بر آن عهدی که بستیم.
یلدا بیاد یلدا
شاد باش یلدا به همه میهن پرستان و عاشقان ایران
پاینده ایران جاوید شاه
0 notes
risingpakistan · 1 year
Text
کون جھوٹ بول رہا ہے، صدر مملکت یا ان کا سیکریٹری؟
Tumblr media
صدر عارف علوی اپنے سیکریٹری کی جانب سے ترمیم شدہ ایکٹ اور سرکاری سیکرٹ ایکٹ اپنا موقف جھوٹا قرار دیئے جانے کے بعد مشکل کا شکار ہیں کیونکہ سیکرٹری نے کہا ہے کہ اس کے پاس اپنی معصومیت ثابت کرنے کے تمام ثبوت ہیں صدر علوی کی جانب سے دو بل ان تک نہ پہنچانے کی وجہ سے وقار احمد کو ہٹانے کے لیے لکھے جانے والے خط کے بعد ایک خفیہ خط میں سیکریٹری وقار احمد نے صدر مملکت کے لیے پشیمانی کا سامان کر دیا ہے۔ جہاں علوی نے کہا ہے کہ انہوں نے سیکرٹری سے کہا تھا کہ وہ بل واپس کرے، وقار نے نہ صرف صدر کے بیان کو مسترد کیا بلکہ اصرار کیا کہ بل ابھی بھی صدر کے دفتر میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر نے نہ تو بل کو منظور کیا اور نہ ہی اسے پارلیمنٹ کے پاس دوبارہ غور کے لیے بھیجنے کی ہدایت کی۔ سیکرٹری نے کہا کہ وہ انکوائری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں کسی بھی ایجنسی یا اعلیٰ عدالت کے سامنے پیش ہو کر دستاویزی شواہد کی روشنی میں اپنا موقف ثابت کرنے کےلیے تیار ہیں۔
دونوں میں سے کوئی ایک تو جھوٹ بول رہا ہے اگر یہ صدر ہیں تو ان کے عہدے پر برقرار رہنا ممکن نہیں ہو گا کیونکہ ان پر استعفے کےلیے عوامی دبائو بڑھے گا۔ اگر یہ سیکرٹری ہے تو اسے انظباطی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے نتیجے میں اسے سروس سے نکالا جاسکتا ہے۔ اتوار کو صدر نے ایک ٹوئیٹ کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’’ اللّٰہ میرا گواہ ہے میں نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں نے ان قوانین سے اختلاف کیا تھا۔ میں نے اپنے اسٹاف سے کہا تھا کہ ان بلوں کو وقت کے اندر غیر دستخط شدہ لوٹائیں تاکہ یہ گیر موثر ہو جائیں۔ میں نے ان سے کئی مرتبہ اس کی تصدیق بھی کی کہ آیا یہ واپس کر دیا گیا یا نہیں اور مجھے یقین دلایا گیا کہ یہ واپس کر دیا گیا ہے۔ تاہم مجھے اب پتہ چلا ہے کہ میرے اسٹاف نے میری خواہش اور میرے حکم کو رد کیا۔ 
Tumblr media
اللّٰہ سب جانتا ہے وہ انشااللّٰہ معاف کرے گا لیکن میں ان سب سے معافی مانگتا ہوں جو ان سے متاثر ہوں گے۔ صدر کے مندرجہ بالا بیان نے سنگین آئینی اور سیاسی تنازع پیدا کر دیا۔ ایک دن قبل انہوں نے ٹوئیٹ کیا کہ ’’ گزشتہ روز کے متعین بیان سے صدر کے سیکرٹریٹ نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو ایک خط لکھا ہے کہ وقار احمد سے صدر کے سیکرٹری کی حیثیت سے خدمات واپس لی جائیں ان کی خدمات کی ضرورت نہیں اور انہیں فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن واپس بلایا جائے۔ بعد میں شام کو وقار احمد نے ایک خفیہ خط صدر کو تحریر کیا جو منظر عام پر آگیا جس میں سیکرٹری نے نہ صرف وقت اور ٹائم کے ساتھ ان بلوں کی تفصیلات دیں کہ یہ کب ایوان صدر میں پہنچے اور کب صدر کو پیش کیے گئے۔ انہوں نے صدر کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے اصرار کیا کہ بل کی نہ تو صدر نے منظوری دی نہ اس حوالے سے انہوں نے کوئی تحریری ہدایت دی کہ اسے پارلیمنٹ کو دوبارہ غور کے لیے بھجوایا جائے۔ مزید اہم یہ ہے کہ سیکرٹری کا کہنا تھا کہ یہ فائلیں ابھی بھی ایوان صدر کے دفتر مین موجود ہیں۔
اس نے صدر سے درخواست کی کہ وہ کسی ایجنسی سے انکوائری کرائیں یا تفتیش کرائیں اور ذمہ داری کا تعین کریں۔ اس نے مزید کہا کہ وہ سپریم کورٹ یا کسی بھی دوسری عدالت میں وضاحت کے لیے پیش ہونے کو تیار ہے۔ وہ وہاں ریکارڈ پیش کرے گا کہ وہ خطا کار نہیں ہے۔ ماضی میں ہر کسی میں جہاں ڈاکٹر علوی نے بل واپس کیے انہوں نے اپنے دستخط کے ساتھ اسے واپس کیا۔ اس امر کی کوئی وضاحت نہیں کہ اس کیس میں بل جو آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق تھے ان پر ان کے دستخط کیوں نہیں تھے۔
انصارعباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
saheleaftab2022 · 1 year
Text
قانون اخذ اقامت یونان با خرید ملک چیست؟
Tumblr media
قانون اخذ اقامت یونان با خرید ملک چیست؟
کشور یونان یکی از کشورهای ارائه دهنده برنامه ویزای طلایی از طریق سرمایه گذاری می باشد که نهایتاً این برنامه منجر به اخذ تابعیت می شود. اقامت طلایی یونان 5 سال اعتبار دارد و پس از آن، سرمایه گذار می تواند مجوز خود را هر چند بار که بخواهید تمدید ��ند البته مشروط بر اینکه هنوز ملک را در اختیار داشته باشد. سرمایه گذار می تواند این مجوز اقامت را نه تنها برای خود، بلکه برای اعضای خانواده‌ خود از جمله: همسر، فرزندان زیر 21 سال تحت تکفل مالی، و همچنین والدین خود و همسر خود نیز دریافت کند.
 مزیت اصلی این روش این است که سرمایه گذار در این دوره مجبور نیست در یونان زندگی کند. پس از 5 سال، دولت به او اجازه اقامت دائم با اعتبار 2 سال می دهد. در این مرحله باید چند روز در کشور زندگی کند. پس از گذشت این 7 سال می تواند برای اخذ شهروندی و گرفتن پاسپورت یونانی اقدام کند.
طرحاقامت طلایی یونان دارای یکی از کمترین سطح سرمایه گذاری در بین سایر طرح های مشابه در اروپا است و یکی از بهترین روش های سرمایه گذاری دراین کشور خرید ملک در یونان به ارزش حداقل 250 هزار یورو می باشد مجاز به خرید هر تعداد ملک هستید، همچنین این ملک می تواند تجاری یا مسکونی باشد، در جزایر یا سرزمین اصلی باشد. سرمایه گذاران می توانند ملک خود را اجاره دهند و از آن درآمد کسب کنند و حتی پس از 5 سال می توانند ملک خود را بفروشند.
برای  اخذ اقامت یونان با خرید ملک متقاضی می بایست در این کشور حساب بانکی افتتاح نماید و همچنین دارای مدارکی از جمله: پاسپورت معتبر، کپی اظهارنامه مالیاتی، تمکن مالی، گواهی عدم سوابق کیفری و همچنین ویزای معتبر که اجازه ورود به یونان را می دهد باشد.
مراحل قانونی خرید ملک در یونان دارای یک سری مراحل است که باید اجرا شود تا شما را دچار مشکل نکند.
در ابتدا متقاضی باید ملک مورد نظر خود را خود را انتخاب نماید که این مرحله توسط وکیل معتبر و قانونی متقاضی که وکالت نامه قانونی و رسمی دارد قابل انجام است و پس از آنکه با فروشنده به توافق های لازم رسیدند نوبت به عقد قرارداد رسمی بین فرد خریدار و فروشنده می رسد.
در این قرارداد لازم است همه چیز به صورت مکتوب قید شود مانند: مشخصات ملک، مبلغ مورد توافق برای خرید، تمامی مشخصات شما به عنوان خریدار و همچنین مشخصات فرد فروشنده، مبلغ پرداخت خسارت در صورت پشیمانی یکی از طرفین خریدار یا فروشنده، چقدر باشد.
برای دریافت مشاوره رایگان می توانید با کارشناسان حرفه ایی و با تجربه شرکت ساحل آفتاب در تماس باشید و یا برای کسب اطلاعات بیشتر و به روزترین اطلاعات، وب سایت ما و صفحات ما را در شبکه های اجتماعی دنبال کنید.
0 notes
urdu-poetry-lover · 8 months
Text
خط میں لکھتے ہو بہت دکھ ہے تمہیں ہجرت کا
یار جب جا ہی چکے ہو تو پشیمانی کیا...؟
میری آنکھوں میں زرا غور سے دیکھ اور بتا...؟
ان سے بڑھ کر ہے بھلا دشت کی ویرانی کیا...؟
1 note · View note
pakistantime · 1 year
Text
ثاقب نثار کے اعترافات
Tumblr media
پاکستان کے نویں چیف جسٹس شیخ انوارالحق کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ ایک ڈکٹیٹرجنرل ایوب خان نے انہیں ہائیکورٹ کا جج بنایا، دوسرے ڈکٹیٹرجنرل یحییٰ خان نے انہیں لاہور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس تعینات کیا جب کہ تیسرے ڈکٹیٹر جنرل ضیا الحق نے انہیں سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بنا دیا۔ جالندھر سے تعلق رکھنے والے شیخ انوارالحق نے انڈین سول سروس سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور کئی اضلاع میں اسسٹنٹ کمشنر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں، انتظامیہ سے عدلیہ کی طرف آئے تو کراچی اور لاہور سمیت متعدد اضلاع میں بطور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کام کیا۔ جسٹس انوارالحق تعلیمی قابلیت کے اعتبار سے اکانومسٹ تھے مگر عدلیہ کا رُخ کیا تو یہاں بھی اپنی قابلیت کا سکہ منوایا لیکن انہیں تاریخ ایک ایسے چیف جسٹس کے طور پر یاد کرتی ہے جن کے دور میں نہ صرف مارشل لا کی توثیق کی گئی بلکہ نظریۂ ضرورت کے تحت ڈکٹیٹر کو آئین میں من چاہی ترمیم کا اختیار بھی دے دیا گیا۔ نصرت بھٹو کیس ان کے دامن پر سب سے بدنما داغ ہے، وہ عمر بھر اس حوالے سے وضاحتیں پیش کرتے رہے۔ جسٹس انوارلحق اپنی کتاب ’’Revolutionnary, Legality in Pakistan‘‘ میں اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ نصرت بھٹو کیس میں سپریم کورٹ نے چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کوآئین سازی یا آئین میں ترمیم کرنے کی اجازت ضرور دی مگر یہ اجازت صریحاً نظریۂ ضرورت کے تحت دی گئی۔
یہ ایک عبوری بندوبست تھا اور فیصلے کے مطابق عدالتیں نظریہ ٔضرورت کے تحت سی ایم ایل اے کی طرف سے بنائے گئے کسی بھی قانون کا جائزہ لے سکتی تھیں۔ نصرت بھٹو کیس میں جسٹس افضل چیمہ نے اضافی نوٹ لکھ کر نظریۂ ضرورت کے حق میں دلائل دیئے اور لکھا کہDoctrine of Necessity یعنی نظریۂ ضرورت کو اسلامک جیورس پروڈنس میں بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ جسٹس انوارالحق کے علاوہ سپریم کورٹ کے اس بنچ میں شامل بیشتر جج صاحبان صفائیاں دیتے رہے یا پھر ندامت کا اظہار کرتے دکھائی دیئے۔ جسٹس دراب پٹیل جن کا شمار باضمیر جج صاحبان میں ہوتا ہے، انہوں نے بھی برملا اس فیصلے پر پشیمانی کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس دراب پٹیل اپنی سوانح حیات ’’Testament of a liberal‘‘ میں لکھتے ہیں کہ اس فیصلے پر تنقید کی گئی کیونکہ ہم نے چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کو آئین میں ترمیم کا اختیار دیدیا۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے ہاں ایسے لا جرنلز شائع نہیں ہوتے جن میں اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کا جائزہ لیا جائے اور ان پر تنقید کی جائے چنانچہ یہ کام جج صاحبان خود کر سکتے ہیں اور انہیں یہ کرنا چاہئے کہ مخصوص وقت کے بعد اپنے فیصلوں پر تنقید کا جائزہ لیں۔
Tumblr media
(نصرت بھٹوکیس) پر ہونے والی تنقید کہ ہم نے چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کو آئین میں تبدیلی کا اختیار دے دیا، اس کا جائزہ لینے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ تنقید درست ہے۔ نصرت بھٹو کیس کے بعد جنرل ضیا الحق نے سپریم کورٹ کی طرف سے دیئے گئے آئین سازی کے اختیار کو استعمال کرتے ہوئے آئین میں آرٹیکل 212A کا اضافہ کر کے اعلیٰ عدالتوں کے پر کاٹ دیئے۔ آرٹیکل 212A کے تحت سپریم کورٹ پر تو کوئی قدغن نہ لگائی گئی البتہ ہائیکورٹس کو فوجی عدالتوں سے متعلق رٹ جاری کرنے سے روک دیا گیا گویا اب ہائیکورٹ کسی فوجی عدالت کی کارروائی روکنے کے لئے حکم جاری نہیں کر سکتی تھی۔ دراب پٹیل اپنی خود نوشت ’’Testament of a Liberal‘‘ میں لکھتے ہیں کہ آرٹیکل 212A کے نفاذ سے پہلے جنرل ضیا الحق نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انوارالحق اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مولوی مشتاق کو مشاورت کے لئے راولپنڈی بلایا۔ جسٹس انوارالحق ،جسٹس حلیم، جسٹس صفدر شاہ اورمیں، ہم سب پشاور میں تھے۔ 
مولوی مشتاق کے مطابق انہیں معلوم ہوا کہ جنرل ضیا الحق آئین کو منسوخ کرنیوالے ہیں اس لئے انہوں نے آئین کی منسوخی کے متبادل کے طور پر ایک آئینی مسودہ تیار کر لیا۔ یہ آئینی مسودہ جسٹس مولوی مشتاق نے اپنے ہاتھ سے تحریر کیا تھا اور چیف جسٹس انوارالحق نے اس کا جائزہ لینے کے بعد اپنے ہاتھ سے اس میں کچھ ترامیم کیں۔ پھر یہ دونوں چیف جسٹس صاحبان جنرل ضیاالحق سے ملنے گئے جو راولپنڈی میں سینئر جرنیلوں کے ہمراہ ان کا انتظار کر رہے تھے۔ یہ ملاقات بہت کٹھن تھی مگر آخر کار جرنیلوں نے دونوں چیف جسٹس صاحبان کا تیار کردہ مسودہ قبول کر لیا اور آئین کو منسوخ کرنیکا ارادہ ترک کر دیا گیا۔ اس مسودے نے ہی آرٹیکل 212A کی شکل اختیار کی اور سپریم کورٹ کی جیورس ڈکشن کو بچا لیا گیا۔ نصرت بھٹو کیس کا فیصلہ اس خوش فہمی کی بنیاد پر دیا گیا کہ اعلیٰ عدالتیں کام کر رہی ہیں ان کے جوڈیشل ریویو کا اختیار باقی ہے مگر پھر خود ہی اپنے ہاتھ قلم کر دیئے گئے۔ 
یہ سب باتیں یوں یاد آئیں کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے چند صحافیوں سے گفتگو کے دوران اعتراف کیا ہے کہ بطور جج ان سے غلط فیصلے ہوئے۔ مگر ان فیصلوں کی نشاندہی کرنے کے بجائے انہوں نے کہا کہ بعد از مرگ ان کی آپ بیتی شائع ہو گی جس میں یہ تمام تفصیلات موجود ہوں گی۔ اگر جسٹس دراب پٹیل کے الفاظ مستعار لوں تو پاکستان میں جج صاحبان خود ہی اپنے فیصلوں کا جائزہ لے سکتے ہیں اور اس کا طریقہ یہی ہے کہ یادداشتیں اور مشاہدات قلمبند کئے جائیں۔ جسٹس نسیم حسن شاہ نے اپنی زندگی میں ہی اعتراف کرلیا تھا کہ بھٹو کو پھانسی دینے کا فیصلہ کس طرح ہوا۔ حال ہی میں جسٹس ارشاد حسن خان کی سوانح حیات شائع ہوئی۔ بہتر ہو گا کہ ثاقب نثار بھی اپنی زندگی میں ہی یہ کتاب منظر عام پر لے آئیں۔
محمد بلال غوری
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
Link
همه آنچه باید در رابطه با خرید ساعت رولکس دست‌ دوم و کارکرده بدانید! خریداری ساعت رولکس دست‌ دوم و کارکرده گزینه مناسبی برای کسانی که می‌خواهند یک ساعت خوب اما با طرحی قدیمی و کارکرده با جلوه‌ای کلاسیک‌تر داشته باشند، است. افرادی که کلکسیونر هستند به‌خوبی می‌دانند که کلکسیون بدون ساعت‌های رولکس، نمی‌تواند کلکسیون کاملی باشد. شرکت رولکس به دلیل ساعت‌های دقیق، مقاوم و زیبایی که تولید کرده است، در رده برندهای مطرح ساخت ساعت لوکس و درعین‌حال کاربردی قرارگرفته دارد. انواع ساعت‌های رولکس در گذر زمان، یا قیمتشان افزایش یافته و یا تقریباً بها و ارزش اولیه خود را حفظ کرده‌اند. از طرفی، طراحی به‌خصوصی که مدل‌های مختلف رولکس دارند، در طول دهه‌ها تغییر زیادی نکرده است و تبدیل به طرحی کلاسیک و ثابت ‌شده است. این یک مشخصه خوب برای یادآوری به کسانی است که نگران قدیمی شدن و یا از مد افتادن ساعتشان هستند. می‌توان گفت حالا افراد کمی هستند که ساعت برایشان صرفاً کاربرد نمایش زمان را داشته باشد. امروزه استفاده از ساعت جزئی از شخصیت افراد و بیانگر جایگاه اجتماعی آنان است. ازاین‌رو، اغلب افراد، خواهان ساعت‌هایی از برند مطرحی مانند رولکس هستند. با توجه ‌به ویژگی‌هایی نظیر قدیمی نشدن مدل و افزایش قیمت، تهیه ساعت رولکس دست‌ دوم و کارکرده از نمایندگی‌ها، پیشنهادی مطلوب برای کسانی است که تمایل به خرید برند رولکس را دارند. نکاتی که برای خرید ساعت رولکس باید در نظر بگیرید برای خرید انواع ساعت رولکس دست‌ دوم و کارکرده و یا نو، با رعایت کردن نکات و راهنمایی‌هایی درباره خرید ساعت مچی، دیگر احساساتی مانند ناامیدی و پشیمانی به وجود نمی‌آیند. پس بهتر است قبل از خرید از راهبردهای زیر استفاده کنید: بررسی و تحقیق اگر تصمیم به خرید ساعت مچی رولکس داشته باشید، اینکه می‌خواهید ساعت رولکس دست‌ دوم و کارکرده و یا نو تهیه کنید، در مرحله اول، اهمیتی نخواهد داشت. در ابتدا بایستی هدف خود را از خرید ساعت رولکس مشخص کنید. طراحی‌های ویژه‌ای از این شرکت وجود دارند که برای صنف‌های خاص مانند غواصان، خلبانان و دیگر شغل‌ها اجرا شده‌اند. همچنین در دسته‌بندی کلی ساعت‌های رولکس شاهد مدل‌های رسمی و اسپرت خواهید بود. انتخاب مدل پس از بررسی هدف خود از تهیه ساعت رولکس می‌توان به سراغ انتخاب مدلی که پاسخگوی نیاز شما باشد، بروید. به‌عنوان‌مثال اگر نیازمند کورنوگراف هستید می‌توانید ساعت‌هایی که از این آپشن برخوردار هستند را تهیه کنید و یا اگر می‌خواهید که بسیار منحصربه‌فرد و لاکچری به نظر بیایید، می‌توانید ساعت‌هایی را انتخاب کنید که از سنگ‌های قیمتی ساخته‌ شده‌اند. برای انتخاب نوع ساعت نیز بهتر است با انواع طرح‌های آن از قبل آشنایی پیدا کنید تا تنها محدود به مدلی که از پیش در ذهنتان مانده است نباشید.
0 notes
kiancaraudio · 1 year
Text
https://www.drshirinvalizadeh.com/wp-content/uploads/2023/07/دکتر-شیرین-🔷-ارتباط-مثلثی-زن-متاهل-با-مرد-مجرد.mp4سلام به روی ماهتون خوبی امروز مراجعه داشتم اومده بود یه خانوم متاهل و کلی منو منو میکرد برای اینکه مشکل شما به من بگه میدونی مشکلش چی بود? اینکه این خانم تمایل زیادی به برقراری ارتباط با آقایان و پسرهای مجرد را دارد. می دانید علتش چیست که یه خانم متعهد دوست دارد که وارد رابطه جدید بشه اونم با یه مرد مجرد یعنی ارتباط مثلثی داشته باشد هم همسرش باشه و هم یه مرد دیگه. با من این ویدیو همراه باشید تا پاسخ این سوال را خدمتتون بگم.وقتی که پایه های یه زندگی مشترک اصولی و اساسی گذاشته نشده باشد وقتی که زن شوهر در رابطه شان تعهد و صمیمیت نباشد, احتمال رفتار های این شکلی خیلی زیادی که از هر کدام از آن ها سر بزند و وارد یه رابطه مثلثی بشن. اینکه یه خانم متعهد تمایل به یه رابطه فرا زناشویی دارد و وارد یه رابطه مثلثی میشود آن هم با یه مرد یا پسر مجرد میتونه نشون بده که اون آدم هیچ قید و بندی به روابط زناشویی اش ندارد به تعهدی که به همسرش داده پایبند نیست.ولی متاسفانه خیلی وقت ها وقتی تو اتاق مشاوره هستیم و آدم خودش انگشت اتهام را به سمت خودش می برد با دلیل تراشی های مشابه اینکه مشکلات و مسائل مالی وجود فرزند و اینکه نمیتونم بخاطر شرایط خانواده و فامیل بودن از همسرم جدا بشم وارد یه رابطه جدید شدند من یه سوال دارم چرا باید ما دلیل تراشی بکنیم بابت رفتاری که می دانیم اشتباه است و انتخابش کردیم البته میخوام بهتون بگم که این روزها لغزش خانوما خیلی وقت ها به خاطر تامین نکردن مسائل مالی همسرشان بخاطر تأمین نکردن نیازهای جنسی و حتی بدرفتاری ها و تکرار عادت های ناسالم همسرش آنها را بیشتر به این سمت می برد که لغزش بکنند و وارد یه رابطه جدید شوند.پس میتونم بهتون بگم که عامل ارزش های یه زن و ورود آن در یه رابطه میتواند یکی از دلایلش همین مواردی که گفتم خدمت تان باشد. اگر مرد او نیازهاش رو تأمین بکنه چه از دست نیازهای مالی, چه جنسی و عاطفی و روانی چقدر میتواند احتمال لرزش آن زن را کاهش بدهد? چند توصیه دارم برای خانم هایی که دچار لغزش شدند و پاشون تو تله رابطه مثلثی گیر کرده.به عواقب و پیامدهای شروع و ادامه رابطه ات با یه مرد مجرد و بودن تو در یه رابطه متعهدانه را حتما بررسی کن، بهش فکر کن و لذت لحظه ای رو توی زندگی خودت به یه عمر پشیمانی و اتفاق های بد ۹ بخش اگر از زندگیت راضی نیستی احساس رضایت از پارتنر نداری با شهامت برو باهاش صحبت کن اگه احساس کردی که اون هنوز موضع خودش است و تغییری در رفتارش ایجاد نمیکنه دنبال رابطه مثلثی و خیانت کردن نباش.از یه متخصص در این زمینه کمک بگیرید. شاید بتواند به شما کمک کند بتواند کمک بکند که یه فصل جدیدی از زندگی را شروع کنی. خیلی وقت ها قرار نیست تا آخر عمر با آن آدم زندگی بکنیم. یه تصمیم جدی بگیر و اگه اون آدم تغییر نمیکنه تن به لغزش در زندگی متأهلی نده و از آن رابطه بیا بیرون. اگر به هر دلیلی وارد یه رابطه غلط و مثلثی شدی و الان نمیدونی که باید چیکار کنی اولین گام شما به عنوان یه فرد لرزش کننده اینکه فاصله بگیری از این رابطه مثل یه فردی که اعتیاد پیدا کرده و عادت کرده به یه مواد یه رفتار ها اعتیادآور.من ازت می خوام که همین الان با دیدن این ویدیو تصمیم خودت را بگیری و یه فاصله اساسی از آدم دوم زندگی داشته باشی. پس خیلی وقتا خانوما اگر دچار لغزش می شوند وارد رابطه با یه مرد یا پسر مجرد می شوند علتش فقط این نیست که آن ها افراد ناسالمی هستند, اختلال شخصیت دارند یا خیلی موارد دیگر که برچسب هایی که در جامعه ما به آنها زده میشه. مهم اینه که. ما آگاه باشیم که خیلی وقتها آدمها بخاطر کمبودهایی که در زندگی شان دارند و نمی توانند حجم زیاد کمبود را در زندگی شان تحمل کنند دچار لغزش می شوند و به همسرشان خیانت می کنند. باشد روزی که به امید اینکه تمام مردم سرزمین من بخصوص مرد های عزیزمان اینقدر آگاهانه رفتار بکنن و همسرشان را در بالین عاطفی خودشان قرار بدهند. هیچ زنی در کشور ما احساس کمبود در رابطه عاطفی با همسر خودش نداشته باشد.نمایش این ویدئو از یوتوب دکتر ولی زادهآرشیو ویدئو های آموزشی در سایت
0 notes
iranpg · 2 years
Text
شاهی که خیلی دیر متوجه اشتباهاتش شد
Tumblr media
در روزهای پایانی قبل از اینکه شاه از ایران برود، شاه متوجه وخامت اوضاع و نارضایتی مردم شده بود.
شاهی که خود را ابر قدرت ایران می‌دانست حالا صدای اعتراض مردم را شنیده بود، بر همین اساس احسان نراقی که آن زمان مشاور فرح بود را فراخواند تا از او کمک بگیرد.
نراقی به کاخ آمد و شاه گفت: من می‌خواستم از تحلیل شما درباره موقعیت فعلی ایران اطلاع حاصل کنم. این اغتشاش و تحریکی که دارد عمومیت می‌یابد، از کجاست؟ بانی آن چه کسی است؟ چه کسی پشت این مخالفت‌ها قرار گرفته است؟
پاسخ دادم: خود شما اعلی‌حضرت!
شاه متعجب به من نگاهی کرد و گفت:  چرا من؟
نراقی می‌گوید در این مرحله از صحبت، شاه انتظار داشت تا من هرکس دیگری را به عنوان مسئول معرفی کنم: فلسطینی‌ها، کمونیست‌ها، قذافی، خمینی، آمریکایی‌ها، چه می‌دانم، هرکسی؟
شاه: اغتشاشگران خارجی چطور؟ شما فکر نمی‌کنید که آنها هم در این میان نقشی ایفا کرده‌اند؟ گزارشاتی به ما رسیده است که بر اساس آنها مخالفان از خارج کمک‌های مالی دریافت می‌کنند.
نراقی : متاسفانه این از آن نوع استدلال‌هایی است که اطرافیان شما از آن استفاده می‌کنند. کسانی که هنوز هم نمی‌خواهند واقعیت را از نزدیک ببینند.
شاه: چگونه این سیلاب از چشمان مسئولان پنهان ماند؟ مطمئنا این بحران به تازگی شروع نشده است.
نراقی: طبقه سیاسی، بالا آمدن این سیلاب را ندید و قدرت تکنوکراتی که خود ایجاد نموده‌اید، قادر به دیدن واقعیت نبود.
شاه گفت: اما ما افراد خود را از میان فارغ‌التحصیلان بهترین دانشگاههای اروپایی و آمریکایی انتخاب کردیم. چگونه این مهندس‌ها و دکترهایی که از معتبرترین دانشگاههای غربی آمده بودند، قادر نبودند مرا از قبل مطلع نمایند؟
نراقی: این امر به سیستم برمی‌گردد. زمانی که سیستم هرمی شکل است، هیچکس خود را از نظر سیاسی مسئول احساس نمی‌کند زیرا تنها آنچه مورد قبول است که از طرف شما صادر شده باشد. تصمیم‌های نهایی انحصارا توسط شما گرفته می‌شود، نخبگان هم صرفا با ارائه عناصری در جهت سیاست شما، خدمت کرده‌اند.
نراقی می‌گوید شاه وقتی که دستم را فشرد، کاملا احساس کردم بیش از حد معمول، آن‌را در دست‌های خود نگه‌داشت. به طور بی‌سابقه مرا نگاه کرد. در چشمهایش، برقی حاکی از احساس دیدم. نگاهی آشکارا مملو از حس قدرشناسی، تاسف و پشیمانی.
نراقی میگوید شاه طوری مرا نگاه می‌کرد، گویی که می‌خواست بگوید: چرا زودتر به نزدم نیامدید، زمانی که بیش از هر موقع دیگر، نیاز داشتم تا کسی مرا نسبت به واقعیات آگاه سازد؟ آنوقت پاسخ من به این سوال نکرده، این می‌بود که : زیرا شما اعلیحضرت، همیشه ترجیح می‌دادید به کسانی گوش دهید که دقیقا همین واقعیات را از شما کتمان می‌کردند.
0 notes
legaltop · 2 years
Text
مجازات فراری دادن متهم
مجازات فراری دادن متهم
در این مقاله قصد داریم در رابطه با افرادی صحبت کنیم، که به دلایل مختلف قصد دارند متهم را از دست قانون فراری دهند اما نمیدانند که قرار است پرونده حقوقی آنان با چه مجازات هایی رو به رو شود!!پیشنهاد میکنیم با دقت این مقاله"مجازات فراری دادن متهم" را مطالعه نمائید. حتما تا به الان موضوعایی در این باره شنیده اید، گاهی متهمان به دلایل متنوعی و با توجه به مناسب بودن بستر محیطی اقداماتی انجام میدهند که مجازات آنان را دو برابر میکند. ✔ بیشتر بخوانید : مجازات سرباز فراری در سال 1400 این اقدامات ممکن است فرار از زندان یا بازداشتگان باشد و یا اینکه حین نقل و انتقالاتی از دست مامورین فرار کند، به هر حال چند موضوع در این حوزه دخیل هستند: 1.استفاده از افراد برای فرار کردن از دست قانون      2.کمک از افراد جامعه برای مخفی نمودن متهم از آنجایی که برای فرد متهم چنین مسائلی اهمیتی ندارد، اما برای افرادی که در این مسیر قرار میگیرند، این موضوع بسیار نگران کننده است. نکته1: مظنون یا متهم در صورت فرار از دست مامورین به مجازات های دیگری محکوم خواهند شد. نکته2: هر فردی که کوچک ترین کمکی به مجرمین بکند، مجرم شناخته میشود و برابر قانون با وی برخورد میشود. نکته3: فرار از دست مامورین نظامی تحت هر شرایطی جرم است، حال چه حکم قانونی وی از طرف دادگاه صادر شده باشد چه قبل از صادر شدن حکم جلب باشد. پنهان کردن متهم از آنجایی که خیلی از افراد نسبت به این مسئله آگاه نیستند، در آخر زمانی مرتکب اشتباه خود میشوند که قانون گذار آنان را مجازات میکند و در آن مرحله دیگر عذر و پشیمانی موثر نخواهد بود. مجازات های متنوعی برای این دسته از افراد در نظر گرفته میشود، از جمله حبس، پرداخت جریمه نقدی و یا اجرا نمودن حکم متهم بر روی فرد دخیل در فراری دادند. نکته بسیار مهم: مجازات افرادی که به هر نحوی به مجرم کمک میکنند، کاملا بستگی به نوع جرم متهم دارد، به عبارتی هر چه جرم متهم سنگین تر و غیر قابل گذشت تر باشد، مسلما با این فرد با شدت بیشتری برخورد میشود. مجازات کمک به متهم معمولا افراد با روش های مختلفی متهمین را فراری میدهند و در این بین قانون گذار هم کوتاه نیامده است، به همین دلیل مجازات هایی برای این افراد در نظر گرفته، از جمله: - فراری شخصی که به اعدام محکوم است، بین 1 الی 3 سال حبس دارد. - اگر متهم مرتکب جرم های سنگینی از جمله قاچاق، خرید و فروش موارد مخدر و... باشد، فرد کمک کننده را به 6 ماه الی 2 سال حبس محکوم میکنند. - هم چنین در بقیه حالات و جرم های دیگر، فرد کمک کننده به حبس از 1 ماه الی 1 سال محکوم میشود. ✔ بیشتر بخوانید : انواع تصادف و مجازات فرار از صحنه انواع کمک به متهم فرقی نمیکند جزء بستگان درجه 1 متهم هستید و یا اینکه رفیق چند ساله او بوده اید، به هر حال قانون با شما به طور جد برخورد میکند و بهتر است بدانید قانونگذار در این گونه از جرم ها به هیچ عنوان کوتاه نمی آید و با شخص خاطی به طور جد برخورد میکند. توجه کنید کمک به متهم تحت هر شرایطی جرم است! در ذیل انواع کمک به متهم ذکر گردیده: 1.استفاده از ماشین برای فراری یا مخفی نمودن متهم 2.سرگرم کردن مامورین یا نقش بازی کردن برای استفاده از موقعیت فرار 3.مخفی نمودن متهم در خانه یا محل کار 4.ایجاد صحنه سازی در حین انتقال متهم این موارد از شایع ترین اتفاقات است، بهتر است قبل از اینکه به متهم کمک کنید، ابتدا به عواقب قانونی کار خود فکر کنید. چه افرادی در حین کمک به متهم مجازات نمیشوند؟ معمولا زوجین، پدر و مادر، فرزندان، اجداد پدری، خواهر و برادر، و سایر بستگانی که در طبقه درجه سوم هم قرار میگیرند، از مجازات های ذکر شدِ در بندهای فوق معاف هستند. اما موضوع به همین راحتی است، یعنی اگر پدر یا برادر متهمی که در حین انتقال به زندان است، به فرد خاطی کمک کند، قانون دیگر با او کاری ندارد؟! مسلما این گونه نیست، همانطور که در نکته فوق ذکر شد این مسئله مهم است که فرد متهم چه جرمی را مرتکب شدِ و پرونده وی تا چه حد پر رنگ است. توجه: این افراد شاید شامل بند های فوق نباشند اما قانون گذار با استفاده از ادله خود میتواند مجازات متنوعی را برای این دسته از افراد در نظر بگیرد، فراموش نکنید دخالت در کار قانون تحت هر شرایطی جرم است!!! مشاوره حقوقی بسیاری از افراد خواه یا ناخواه ممکن است به متهم کرده باشند، و به همین دلیل گمان میکنند قرار اتفاقات هولناکی برایشان رخ دهد، اما این قشر از جامعه زمانی به آرامش ذهنی میرسند که اطلاعات حقوقی خود را افزایش دهند. از این رو توصیه میشود، سریعا با کارشناسان حقوقی موسسه آسایش گستران تماس بگیرید و سوالات خود را در هر زمینه ای که هست بپرسید. مشاوران توانمند ما در سریعترین زمان ممکن بهترین راه حل های قانونی را به شما ارائه میکنند. کمک سهوی به متهم بسیاری از عزیزان نگران این اتفاق هستند، چون به صورت ناخواسته بستری را فراهم کردند که متهم بتواند از دست قانون بگریزد اما آیا قانون باز هم این افراد را مجازات میکند؟ پاسخ به این سوال زمانی مشخص میشود که قانونگذار به صورت دقیق این موضوع را موشکافانه بررسی کند، مسلما با ادعای شما قانون حرفتان را باور نمیکند بلکه باید مدارک و ادله کافی داشته باشید. از این رو قانونگذار مامورینی را به محل وقوع جرم اعزام مینماید و مامورین با پرسش و جو و تحقیقات محلی گزارشی در رابطه با این موضوع تهیه میکنند، قانونگذار بعد از مطالعه گزارش مذکور با استناد بر علم خود تصمیم میگیرد که کمک کننده خطا کار است یا خیر. سوالات متداول سال گذشته به متهمی کمک کردم تا از دست مامورین فرار کند، الان او را دستگیر کردند، به نظرتان دیگه با من کاری ندارند؟ از آنجایی که متهم دو جرم را مرتکب میشود و در جرم دوم شما هم نقش داشتید بهتر است قبل از اینکه حکم جلبتان صادر شود، خود را معرفی نمائید، در صورتی که خود معرف باشید ممکن است قانون به طور کامل شما را ببخشد. جهت دریافت اطلاعات بیشتر با کارشناسان حقوقی تماس بگیرید. پسرم به طور ناخواسته به متهم کمک کرد، الان حکم جلبش صادر شد، ولی من مطمئنم که اون سهوی این کار رو انجام داد، راهی هست تا پسرم تبرئه شود؟ این موضوع به عوامل زیادی بستگی دارد، از جمله شاهدین، مدارک و ادله کافی برای اثبات عدم همکاری با متهم، از آنجایی که پرونده شما پیچیده توصیه میشود یک وکیل پایه یک دادگستری اخذ نمائید، تا سریعتر پسر شما تبرئه شود. ماموری که متهم از دست وی فرار میکند هم مجازات میشود؟ بله، بدون شک اولین تنبیه برای مامور اعزامی لحاظر میشود، فرقی نمیکند از چه روشی متهم فرار کند، تحت هر شرایطی که متهم از دست مامورین فرار کند، مامورین هم تنبیه سازمانی خواهند شد. نکته پایانی دوستان گرامی هیچگاه از روی غریزه تصمیم نگیرید، قبل از اینکه متهم کمک کنید به عواقب قانونی آن هم فکر کنید، با این کار ن تنها جرم متهم دو برابر میشود بلکه خود شما هم مجرم شناخته میشوید، پس بهتر است نتیجه را به دست قانون بسپارید. 🔖 مطالب پیشنهادی مرتبط ✔ نکات حقوقی فرار دختر و پسر از خانه ✔ وکیل مهریه برای جلوگیری فرار از پرداخت مهریه ***** آسایش گستران معتبرین و بهترین موسسه حقوقی  همیشه حامی حقوق شما عزیزان است. ***** Read the full article
0 notes
moshavere · 2 years
Text
ترک کوکائین
ترک کوکائین
ترک کوکائین یکی از روند های پیچیده ای است که افراد برای انجام آن ناگزیر به استفاده از خدمات مشاوره دارند. این امر به این دلیل است که کوکائین تاثیرات بسیار زیادی بر روی روان افراد می گذارد و سبب بر هم خوردن نحوه تفکر و تعقل آن ها می شود. وابستگی روحی و روانی به کوکائین آنقدر زیاد است که فرد پس از مدتی از مصرف این ماده مخدر، دچار بیماری های روانی عمده می شود. 
لزوم ترک کوکائین
کوکائین از جمله مواد مخدری است که پس از مصرف وابستگی بسیار زیادی برای افراد ایجاد می کند. این وابستگی ها بیشتر از ناحیه مغزی و ذهنی است و سبب ترشح سریع دوپامین می شود. زمانی که مسئله کنار گذاشتن و چگونگی ترک کوکائین مطرح می شود، مشاوران ترک اعتیاد به افراد توصیه می کنند اول خود را از نظر ذهنی و روحی آماده این ترک کنند و سپس منتظر واکنش های جسمی آن باشند.
با مصرف کوکائین رگ های خونی درون مغز تنگ تر می شوند و این مسئله باعث می شود تا فشار بیشتری به قلب برای پمپاژ خون وارد شود. مصرف کوکائین در میان سایر مواد مخدر، خطرات بیشتری را شامل حال فرد می کند. وابستگی شدید مغز به این ماده مخدر سبب می شود تا در هنگام نرسیدن آن، واکنش های شدید و بسیار خطرناکی از فرد سرزند. از جمله علائم ترک کوکائین، موارد زیر است:
تجربه احساس پوچی
پشیمانی از ترک
بی قراری و اضطراب
بیشتر شدن اشتها
بر هم خوردن نظم خواب
لرزش دست و اندام ها
معرفی روش های ترک کوکائین
روش های مختلفی برای ترک کوکائین وجود دارد که از جمله آن ها موارد زیر است:
ترک ماده مخدر کوکائین با روش سم زدایی تدریجی: در این روش که بهترین روش ترک اعتیاد به کوکائین نیز شناخته می شود، فرد به صورت تدریجی این ماده مخدر را کنار می گذارد. با کاهش کم کم این ماده مخدر میزان توانمندی فرد برای صرف نظر دائمی از مصرف آن بیشتر می شود و بدن در زمان مناسبی اقدام به سم زدایی می کند.
ترک مخدر کوکائین با روش گروه درمانی: در این روش که عمدتا در مراکز ترک اعتیاد انجام می شود، افراد وابسته به مصرف کوکائین در گروه های مشخصی دسته بندی می شوند و در جلسات مشاوره برای گرفتن راهنمایی های لازم حضور پیدا می کنند. گروه درمانی این امکان را برای افراد ایجاد می کند تا از حمایت های هم گروهی های خود و تجربیات آن ها در جریان ترک این ماده مخدر بهره مند شوند و احساس شوق بیشتری برای رسیدن به خواسته با دیدن افراد موفق گروه داشته باشند.
ترک ماده مخدر کوکائین با روش خانواده درمانی: در روش خانواده درمانی برای ترک کوکائین تمامی شرایط فرد در خانواده مورد بررسی قرار می گیرد و آموزش های لازم برای حمایت از فرد در خانواده به اطرافیان او داده می شود. بازگشت پس از ترک به کوکائین بسیار شایع است و به همین دلیل داشتن همراهانی که بتوانند خدمات روانشناختی و حمایتی درستی به فرد برای استحکام بر روی عدم مصرف کوکائین بدهند، بسیار ضروری است.
ترک ماده مخدر کوکائین با روش انفرادی: در این روش عمدتا فرد به صورت خودجوش و بدون کمک دیگران اقدام به ترک این ماده مخدر می کند. روش انفرادی به این معناست که فرد با در پیش گرفتن سبک زندگی درست و اصولی و پرهیز از عوامل تشدید کننده میل به مصرف دوباره سعی بر کنار گذاشتن این ماده مخدر می کند.
برای کسب اطلاعات بیشتر در زمینه ترک کوکائین و مشاوره ترک این مواد کلیک کنید
0 notes
zahidashz · 2 years
Text
بچھڑنا ہے تو خوشی سے بچھڑو سوال کیسے ، جواب چھوڑو
کسے ملی ہیں جہاں کی خوشیاں ملے ہیں کس کو عذاب چھوڑو
نئے سفر پر جو چل پڑے ہو مجھے خبر ہے کہ خوش بڑے ہو
ہے کون اُجڑا تمہارے پیچھے یا کس کے ٹوٹے ہیں خواب چھوڑو
محبتوں کے تمام وعدے نبھائے کس نے بُھلائے کس نے
تمہیں پشیمانی ہوگی جاناں جو میری مانو حساب چھوڑو
ملے ہو مُدت کے بعد جاناں تو کیسا شکوہ گلہ بھی کیسا
تمہیں ملا ہے سکون کتنا ہوا میں کتنا خراب چھوڑو
دُکھی دلوں کی پُکار سُن لو بنا لو مُحسن عمل ، یہ اپنا
ہے اس میں تم کو گناہ کتناملے گا کتنا ثواب چھوڑو…
….محسن نقوی
Tumblr media
0 notes
urdu-poetry-lover · 1 year
Text
بچھڑنا ہے تو خوشی سے بچھڑو سوال کیسے ، جواب چھوڑو
کسے ملی ہیں جہاں کی خوشیاں ملے ہیں کس کو عذاب چھوڑو
نئے سفر پر جو چل پڑے ہو مجھے خبر ہے کہ خوش بڑے ہو
ہے کون اُجڑا تمہارے پیچھے یا کس کے ٹوٹے ہیں خواب چھوڑو
محبتوں کے تمام وعدے نبھائے کس نے بُھلائے کس نے
تمہیں پشیمانی ہوگی جاناں جو میری مانو حساب چھوڑو
ملے ہو مُدت کے بعد جاناں تو کیسا شکوہ گلہ بھی کیسا
تمہیں ملا ہے سکون کتنا ہوا میں کتنا خراب چھوڑو
دُکھی دلوں کی پُکار سُن لو بنا لو مُحسن عمل ، یہ اپنا
ہے اس میں تم کو گناہ کتناملے گا کتنا ثواب چھوڑو…
….محسن نقوی
0 notes