Tumgik
#یہودیوں کی عبادت گاہ
apnibaattv · 2 years
Text
عرب لیگ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کی نماز کو روکے | اسرائیل فلسطین تنازعہ کی خبریں۔
عرب لیگ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کی نماز کو روکے | اسرائیل فلسطین تنازعہ کی خبریں۔
عرب لیگ: ‘اس کے تمام علاقے میں الاقصیٰ اور حرم شریف مسلمانوں کی واحد عبادت گاہ ہے۔’ عرب لیگ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے اندر یہودیوں کی نماز ختم کرے۔ مسجد اقصیٰ کا کمپاؤنڈ مشرقی یروشلم میں اور خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات مسلمانوں کے جذبات کی کھلم کھلا تضحیک ہے اور اس سے وسیع تر تنازعہ پیدا ہو سکتا ہے۔ لیگ نے جمعرات کو الاقصیٰ میں حالیہ پرتشدد واقعات پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
شکاگو کے مشتبہ شخص نے یہودی طلباء کو چیخنے کے بعد تلاش کیا: 'تم سب کو قتل کر دیا جائے' #اہمخبریں
New Post has been published on https://mediaboxup.com/%d8%b4%da%a9%d8%a7%da%af%d9%88-%da%a9%db%92-%d9%85%d8%b4%d8%aa%d8%a8%db%81-%d8%b4%d8%ae%d8%b5-%d9%86%db%92-%db%8c%db%81%d9%88%d8%af%db%8c-%d8%b7%d9%84%d8%a8%d8%a7%d8%a1-%da%a9%d9%88-%da%86%db%8c%d8%ae/
شکاگو کے مشتبہ شخص نے یہودی طلباء کو چیخنے کے بعد تلاش کیا: 'تم سب کو قتل کر دیا جائے'
Tumblr media
پولیس میں شکاگو ایک ایسے آدمی کی تلاش ہے جو دھمکی دی پچھلے مہینے ایک اسکول میں یہودی طلباء کے ایک گروپ نے چیختے ہوئے کہا کہ “تم سب کو قتل کر دینا چاہیے۔”
یہ واقعہ 13 جنوری کو دوپہر 2:30 بجے سے پہلے شکاگو کے نارتھ کیرولینا ایونیو پر واقع یشیواس ٹائفرس زیوی اکیڈمی کے باہر پیش آیا۔ پولیس نے کہا.
شکاگو کی پولیس نے یہودیوں کے اسکولوں کو نشانہ بنانے والے نفرت انگیز جرائم میں گرفتار کیا
حکام کے مطابق، مشتبہ شخص، جس کی عمر 40 سے 49 سال کے درمیان ہے، کالی مونچھوں اور داڑھی کے ساتھ، اس نے اپنے طالب علموں کو گالی گلوچ اور دھمکیاں دیں۔
Tumblr media
حکام نے بتایا کہ مشتبہ شخص کی عمر 40 سے 49 سال کے درمیان سیاہ مونچھوں اور داڑھی کے ساتھ تھی۔ (شکاگو پولیس ڈیپارٹمنٹ)
جب مشتبہ شخص وہاں سے گزر رہا تھا، متاثرین نے پولیس کو بتایا کہ اس نے چیخ کر کہا کہ “تم سب کو قتل کر دینا چاہیے۔”
پولیس کے مطابق، مشتبہ شخص کو گہرے رنگ کی ٹوپی، کالا کوٹ، سفید ہوڈ والی سویٹ شرٹ اور سیاہ پینٹ میں دیکھا گیا تھا۔
حکام نے مشتبہ شخص یا واقعے کے بارے میں معلومات رکھنے والے کسی کو بھی بیورو آف ڈیٹیکٹیو ایریا تھری (312) 744 – 8261 پر کال کرنے کو کہا۔
حالیہ ہفتوں میں شکاگو میں یہودی برادری کے خلاف متعدد سام دشمن نفرت انگیز جرائم ہوئے ہیں۔
فاکس نیوز ایپ حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
پچھلا ہفتہ، پولیس نے شاہد حسین کو گرفتار کر لیا۔39، جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ 30 جنوری کو شکاگو کے ویسٹ راجرز پارک میں دو عبادت گاہوں اور دو ہائی اسکولوں پر سام دشمنی کے جرم میں اسپرے پینٹنگ سواستیک کا استعمال کیا گیا۔
مفت عبادت گاہ کے ربی لیوی نوٹک منگل کو فاکس نیوز ڈیجیٹل کو بتایا کہ ان واقعات کے تناظر میں، “ہمارا پیغام یہ ہے کہ ہمیں مہربانی اور نیکی کو شامل کرنا ہے اور مثبت ہونا ہے۔”
“ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ہم مضبوط کھڑے ہونے جا رہے ہیں، ہم اس سے گزریں گے،” نوٹک نے کہا۔ “یہودیت کا نفرت کا تریاق محبت ہے اور ہمارا تاریکی کا حل روشنی ہے اور برائی کا علاج اچھا ہے۔”
فاکس نیوز کے گریگ نارمن نے اس رپورٹ میں تعاون کیا۔
Source link
0 notes
Text
Tumblr media
ہیکل سلیمانی اور قوم اسرائیل کا وجود.
ہیکل سلیمانی درحقیقت ایک مسجد یا عبادت گاہ تھی۔ جو حضرت سلیمان علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے جنات سے تعمیر کروائی تھی تاکہ لوگ اس کی طرف منہ کرکے یا اس کے اندر عبادت کریں۔
ہیکل سلیمانی کی تعمیر سے پہلے یہودیوں کے ھاں کسی بھی باقاعدہ ہیکل کا نہ کوئی وجود اور نہ اس کا کوئی تصور تھا۔ اس قوم کی بدوؤں والی خانہ بدوش زندگی تھی۔ان کا ہیکل یا معبد ایک خیمہ تھا۔ اس خیمے میں تابوت سکینہ رکھا ھوتا تھا جس کی جانب یہ رخ کرکے عبادت کیا کرتے تھے۔ روایات کے مطابق یہ تابوت جس لکڑی سے تیار کیا گیا تھا اسے " شمشاد کہتے ہیں۔ اور اسے جنت سے حضرت آدم علیہ السلام کے پاس بھیجا گیا تھا۔ یہ تابوت نسل در نسل انبیا سے ھوتا ھوا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے تک پہنچا تھا، اس مقدس صندوق میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا من و سلویٰ اور دیگر انبیا کی یادگاریں تھیں۔ یہودی اس تابوت کی برکت سے ھر مصیبت پریشانی کا حل لیا کرتے تھے مختلف اقوام کے ساتھ جنگوں کے دوران اس صندوق کو لشکر کے آگے رکھا کرتے اس کی برکت سے دشمن پر فتح پایا کرتے۔ جب حضرت داؤد علیہ السلام کو بادشاہت عطا ھوئی تو آپ نے اپنے لئے ایک باقاعدہ محل تعمیر کروایا۔ ایک دن ان کے ذہن میں خیال آیا کہ میں خود تو محل میں رہتا ھوں جبکہ میری قوم کا معبد آج بھی خیمے میں رکھا ھوتا ہے۔ یہ بائیبل کی روایات ہے،
جیسے بائیبل میں ہے
" بادشاہ نے کہا: ’میں تو دیودار کی شان دار لکڑی سے بنے ہوئے ایک محل میں رہتا ہوں، مگر خدا وند کا تابوت ایک خیمے میں پڑا ہوا ہے( 2۔سموئیل 4؛2)۔
چنانچہ آپ نے ہیکل کی تعمیر کا ارادہ کیا اور اس کے لئے ایک جگہ کا تعین کیا گیا۔ ماھرین نے آپ کو مشورہ دیا کہ اس ہیکل کی تعمیر آپ کے دور میں ناممکن ہے آپ اس کا ذمہ اپنے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام کو دے دیجئیے۔ چنانچہ حضرت سلیمان نے (970 ق م ۔ 930 ق م ) نے اپنے دور حکومت کے چوتھے سال میں اس کی تعمیر کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ آج اس کی بناوٹ اور مضبوطی سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ تعمیر انسانوں کے بس کی بات نہیں تھی اتنے بھاری اور بڑے پتھروں کو ان جنات کی طاقت سے چنا گیا تھا جن پر حضرت سلیمان علیہ السلام کی حکومت تھی۔ ہیکل کی پہلی تعمیر کے دوران ہی حضرت سلیمان علیہ السلام اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ لیکن جنات کو پتہ نہ چل سکا اور انہوں نے ہیکل کی تعمیر مکمل کردی۔ یہ واقعہ آپ نے پہلے بھی پڑھا ہوگا۔ کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی روح اللہ نے دوران عبادت ہی قبض کرلی لیکن اس کی ترکیب اس طرح بنی کے آپ ایک لکڑی پر سر اور کمر رکھ کر عبادت میں مصروف ہوگئے اور اس لکڑی کے سہارے سے یوں لگتا تھا کہ آپ اب بھی عبادت ہی کررہے ہیں۔ جبکہ آپ کا انتقال ہوچکا تھا۔ بہرحال یہ ہیکل، معبد یا مسجد بہت عالیشان اور وسیع و عریض تعمیر کی گئی تھی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات کے بعد اس میں تین حصے کردئیے گئے تھے بیرونی حصے میں عام لوگ عبادت کیا کرتے اس سے اگلے حصے میں علما جو کہ انبیا کی اولاد میں سے ھوتے ان کی عبادت کی جگہ تھی اس سے اگلے حصے میں جسے انتہائی مقدس سمجھا جاتا تھا اس میں تابوت سکینہ رکھا گیا تھا۔ اس حصے میں کسی کو بھی داخل ھونے کی اجازت نہیں تھی۔ سوائے سب سے بڑے عالم پیش امام کے۔
وقت گزرتا رھا اس دوران بنی اسرائیل میں پیغمبر معبوث ھوتے رہے یہ قوم بد سے بدتر ھوتی رھی ، یہ کسی بھی طرح اپنے گناھوں سے توبہ تائب ھونے یا ان کو ترک کرنے کے لئے تیار نہیں تھے یہ ایک جانب عبادتیں کیا کرتے دوسری جانب اللہ کے احکام کی صریح خلاف ورزی بھی کرتے رہے۔ ان کی اس دوغلی روش سے اللہ پاک ناراض ھوگیا۔ان کے پاس ایک بہت بڑی تعداد میں انبیا بھی بھیجے گئے لیکن یہ قوم سدھرنے کو تیار نہ تھی حتی کہ ان کی شکلیں تبدیل کرکے بندر اور سؤر تک بنائی گئیں لیکن یہ گناھوں سے باز نہ آئے تب اللہ نے ان پر لعنت کر دی۔ 586 ق۔ م میں بخت نصر نے ان کے ملک پر حملہ کیا ان کا ہیکل مکمل طور پر تباہ و برباد کر دیا، ہیکل میں سے تابوت سکینہ نکالا، چھ لاکھ کے قریب یہودیوں کو قتل کیا تقریبا" دو لاکھ یہودیوں کو قید کیا اور اپنے ساتھ بابل (عراق) لے گیا شہر سے باھر یہودی غلاموں کی ایک بستی تعمیر کی جس کا نام تل ابیب رکھا گیا۔ 70 سال تک ہیکل صفحہ ھستی سے مٹا رھا۔ دوسری طرف بخت نصر نے تابوت سکینہ کی شدید بے حرمتی کی اور اسی کہیں پھینک دیا کہا جاتا ہے اس حرکت کا عذاب اسے اس کے ملک کو اس طرح ملا کہ سن 539 ق۔ م میں ایران کے بادشاہ سائرس نے بابل ( عراق) پر حملہ کر دیا اور بابل کے ولی عہد کو شکست فاش دے کر بابلی سلطنت کا مکمل خاتمہ کر دیا۔ سائرس ایک نرم دل اور انصاف پسند حکمران تھا اس نے تل ابیب کے تمام قیدیوں کو آزاد کرکے ان کو واپس یروشلم جانے کی اجازت دے دی۔ اور ساتھ میں ان کو ہیکل کی نئے سرے سے تعمیر کی بھی اجازت دے دی ساتھ میں اس کی تعمیر کے لئے ھر طرح کی مدد فراھم کرنے کا وعدہ بھی کر لیا۔
چنانچہ ہیکل کی(دوسری) تعمیر 537 ق م میں شروع ہوئی۔لیکن تعمیر کا کام سر انجام دینے والوں کو اپنے ہم وطن دشمنوں کی اتنی زیادہ مخالفت کا سامنا کرنا پڑا کہ تعمیراتی کام جلد ہی عملی طور پر بند ہو گیااور دارا (Darius) اوّل کے دورِ حکومت تک مداخلت ہی کا شکار رہا۔ اُس کی حکمرانی کے دوسرے سال میں حضرت زکریا علیہ ��لسلام نے وہاں کے گورنر زروبابل اور سردار کاہن یوشواہ (یوشع) کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ہیکل کی تعمیر ثانی کی دوبارہ کوشش کریں۔ انھوں نے مثبت ردِ عمل کا اظہار کیااور پوری قوم کی پر جوش تائیداور ایرانی حکام اور بذات خودبادشاہ کی اشیرباد سے ہیکلِ ثانی اپنی اضافی تعمیرات سمیت ساڑھے چار سال کے عرصے میں 520۔ 515 ق م پایۂ تکمیل کو پہنچا۔
لیکن اس بار اس میں تابوت سکینہ نہیں مل سکا ۔ اس کے بارے آج تک معلوم نہیں ھوسکا کہ بخت نصر نے اس کا کیا کیا۔ کچھ لوگوں کا کہنا ھے کہ اس مقدس صندوق کی مزید توھین سے بچانے کے لئے اسے اللہ پاک کے حکم سے کسی محفوظ مقام پر معجزانہ طور پر چھپا دیا گیا جس کا کسی انسان کو علم نہیں۔لیکن یہودی اس کی تلاش میں پورے کرہ ارض کو کھود ڈالنا چاھتے ھیں۔
ایک اور دلچسپ بات عام طور پر تاریخ دان ہیکل کی دو دفعہ تعمیر اور دو دفعہ تباھی کا ذکر کرتے ھیں۔ تاریخ کے مطالعے سے ایک بات میرے سامنے آئی کہ ایسا نہیں ، اس ہیکل کو تین بار تعمیر کیا گیا لیکن اس کے ساتھ بھی ایک دلچسپ کہانی وجود میں آئی۔ ھیروڈس بادشاہ جو کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے چند سال پہلے کا بادشاہ ہے اس نے جب اس کی بہتر طریقے سے تعمیر کی نیت کی تو یہودیوں کے دل میں ایک خوف پیدا ھوا کہ اگر اسے نئے سرے سے تعمیر کے لئے گرایا گیا تو دوبارہ تعمیر نہیں ھوگا۔ ھیروڈس نے ان کو بہلانے کے لئے کہا کہ وہ صرف اس کی مرمت کرانا چاھتا ھے اسے گرانا نہیں چاھتا۔ چنانچہ سن 19 ق م میں اس نے ہیکل کے ایک طرف کے حصے کو گرا کر اسے تبدیلی کے ساتھ اور کچھ وسیع کرکے تعمیر کروایا یہ طریقہ کامیاب رھا اور یوں یہودیوں کی عبادت میں خلل ڈالے بغیر تھوڑا تھوڑا کرکے ہیکل گرایا جاتا اور اس کی جگہ نیا اور پہلے سے مختلف ہیکل وجود میں آتا رھا۔ یہ کام اٹھارہ ماہ میں مکمل ھوا اور یوں تیسری بار ھیروڈس کے ذریعے ایک نیا ہیکل وجود میں آ گیا۔ کچھ عرصہ بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ظہور ھوا، اللہ کے اس رسول پر ایک بار پھر یہودیوں نے حسب معمول مظالم کے پہاڑ توڑنے شروع کر دئیے۔ دراصل وہ اپنے مسیحا کے منتظر تھے جو دوبارہ آ کر ان کو پہلے جیسی شان و شوکت عطا کرتا ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مصلوب ھونے کا واقعہ پیش آیا ، آپ کے مصلوب ھونے کے 70 سال بعد ایک بار پھر یہودیوں پر اللہ کا عذاب نازل ھوا۔ اس بار اس عذاب کا نام ٹائٹس تھا۔ یہ رومی جرنیل، بابل کے بادشاہ بخت نصر سے بھی زیادہ ظالم ثابت ھوا۔ اس نے ایک دن میں لاکھوں یہودیوں کو تہہ تیغ کر دیا۔ اس نے ھیروڈس کے بنائے ھوئے عظیم الشان ہیکل کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ اور یہودیوں کو ھمیشہ کے لئے یروشلم سے نکال باھر کیا۔
یہودی پوری دنیا میں بکھر کر اور رسوا ھوکر رہ گئے۔ کم و بیش اٹھارہ انیس سو سال تک بھٹکنے کے بعد برطانیہ نے جب فلسطین پر قبضہ کیا تو ساتھ ہی ایک ناجائز بچےاسرائیل کو فلسطین میں جنم دے دیا۔ اور یوں صدیوں سے دھکے کھانے والی قوم کو ایک بار پھر اس ملک اسرائیل میں اکٹھے ھونے رھنے کی اجازت مل گئی۔ لیکن یہ قوم اپنی ھزاروں سال پرانی گندی فطرت سے باز نہ آئی ۔ یہ برطانیہ کے جنم دئیے ھوئے اسرائیل تک محدود نہ رھے ایک بار پھر ھمسایہ ممالک کے لئے اپنی فطرت سے مجبور ھوکر مصیبت بننے لگے۔ 5 جون 1967 کو اس نے شام کی گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا۔ 1968 میں اردن کے مغربی کنارے پر قابض ھوگئے۔ اسی سال مصر کے علاقے پر بھی کنٹرول کر لیا۔ آج اس قوم کی شرارتیں اور پھرتیاں دیکھ کر اندازہ ھوتا ہے کہ یہ آج سے دو تین ھزار سال پہلے بھی کس قدر سازشی رہے ہوں گے۔ جس کی وجہ سے اللہ نے ان پر لعنت کر دی تھی۔ مسلمان ممالک کی بے غیرتی اور بزدلی کی وجہ سے اب اس نے پوری دنیا کے مسلمان ممالک میں آگ لگا کر رکھ دی ہے۔
اب ان کا اگلا مشن جلد ازجلد اسی ہیکل کی تعمیر ھے اور اس ہیکل میں تخت داؤد اور تابوت سکینہ کو دوبارہ رکھنا ہے تاکہ ایک بار پھر یہ اپنے مسایا (یہودی زبان کا لفظ ) مسیحا کے آنے پر پوری دنیا پر اپنی حکومت قائم کر سکیں۔ وہ یہ کام انتہائی تیزرفتاری سے کر رہے ھیں۔ اس ہیکل کی تعمیر کے نتیجے میں یہ پوری دنیا جنگ کی آگ میں لپٹ جائے گی۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کے دارالخلافہ کی تبدیلی کا اعلان بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ لیکن مسلمان اقوام کو کوئی پرواہ نہیں۔
آپ اندازہ کیجئے یہودیوں کو جس بستی تل ابیب میں بخت نصر نے قیدی بنا کر رکھا تھا وہ اس کو آج تک نہیں بھولے ، انہوں نے اسرائیل بنانے کے بعد اپنے ایک شہر کا نام تل ابیب رکھ لیا۔ جبکہ ھم مسلمان اس مسجد اقصی کو بھی بھول چکے ھیں جہاں ھمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کا سفر شروع کیا تھا۔ یہودی آج تک بار بار گرائے گئے ہیکل کو نہیں بھولے حتی کہ اس میں رکھے تابوت سکینہ کی تلاش میں پوری دنیا کو کھود دینا چاہتے ہیں جبکہ ہم کو یہ بھی یاد نہیں کہ عراق میں کتنے انبیا اولیاء کے مزارات پچھلے کچھ عرصہ میں بم لگا کر شہید کر دئیے گئے ہیں۔ وہ بھی اس تنظیم داعش نے کئے ہیں جن کے تانتے بانتے اسرائیل سے ملتے ہیں۔ جن کے لیڈر ابوبکر بغدادی کا بیان تھا خدا ہمیں اسرائیل کے خلاف جہاد کا حکم نہیں دیتا۔ اس تنظیم کی ساری توجہ مسلمانوں کو مارنے میں ہی لگی رہی اور اب تک ہے۔ کبھی مکے اور مدینے پر حملے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ اور کبھی انتشار پھیلانے کےلئے مسلمان ملکوں میں بم دھماکے کرتے ہیں۔“
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
اسرائیل میں یہودیوں کی عبادتگاہ میں حادثے میں 2 افراد ہلاک، 150 زخمی - اردو نیوز پیڈیا
اسرائیل میں یہودیوں کی عبادتگاہ میں حادثے میں 2 افراد ہلاک، 150 زخمی – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین مقبوضہ بیت القدس: مغربی کنارے میں یہودیوں کی عبادت گاہ میں دوران عبادت سیڑھیوں کا ایک اسٹینڈ ٹوٹ کر گر گیا جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔ معبد میں یہودیوں کے مذہبی تہوار کی تقریب جاری تھی کہ اس دوران شدید رش کے باعث اسٹینڈ وزن برداشت نہ کرسکا اور ٹوٹ گیا۔ #BREAKING 30 wounded Givat Zeev Carlin, Tribune collapse / Aran announced…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduinspire · 4 years
Text
ہیکلِ سلیمانی تاریخ کے آئینے میں
Tumblr media
ہیکل سلیمانی درحقیقت ایک مسجد یا عبادت گاہ تھی۔ جو حضرت سلیمان علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے جنات سے تعمیر کروائی تھی تاکہ لوگ اس کی طرف منہ کرکے یا اس کے اندر عبادت کریں۔ میں اس مسجد کو ہیکل کے نام سےلکھیں گے تاکہ آپ کو سمجھنے میں آسانی رہے۔ ہیکل سلیمانی کی تعمیر سے پہلے یہودیوں کے ہاں کسی بھی باقاعدہ ہیکل کا نہ کوئی وجود اور نہ اس کا کوئی تصور تھا۔ اس قوم کی بدوؤں والی خانہ بدوش زندگی تھی۔ان کا ہیکل یا معبد ایک خیمہ تھا۔ اس خیمے میں تابوت سکینہ رکھا ھوتا تھا جس کی جانب یہ رخ کرکے عبادت کیا کرتے تھے۔ روایات کے مطابق یہ تابوت جس لکڑی سے تیار کیا گیا تھا اسے " شمشاد" کہتے ہیں۔ اور اسے جنت سے حضرت آدم علیہ السلام کے پاس بھیجا گیا تھا۔ یہ تابوت نسل در نسل انبیا سے ھوتا ھوا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے تک پہنچا تھا، اس مقدس صندوق میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا من و سلویٰ اور دیگر انبیا کی یادگاریں تھیں۔ یہودی اس تابوت کی برکت سے ھر مصیبت پریشانی کا حل لیا کرتے تھے مختلف اقوام کے ساتھ جنگوں کے دوران اس صندوق کو لشکر کے آگے رکھا کرتے اس کی برکت سے دشمن پر فتح پایا کرتے۔ جب حضرت داؤد علیہ السلام کو بادشاہت عطا ھوئی تو آپ نے اپنے لئے ایک باقاعدہ محل تعمیر کروایا۔ ایک دن ان کے ذہن میں خیال آیا کہ میں خود تو محل میں رہتا ھوں جبکہ میری قوم کا معبد آج بھی خیمے میں رکھا ھوتا ہے۔ یہ بائیبل کی روایات ہے، جیسے بائیبل میں ہے " بادشاہ نے کہا: Read the full article
0 notes
asliahlesunnet · 3 years
Photo
Tumblr media
اہل اسلام اور باطل پرستوں کا مشترکہ عبادت گاہ بنانا سوال کیا یہودیوں، عیسایوں اور مسلمانوں۔ تینوں مذہب والوں کی مشترکہ عبادت گاہ قائم کرنا جائز ہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: یہ کام جائز نہیں۔ جو عبادت گاہ تینوں مذاہب کی مشترکہ ہو گی‘ اس کی بنیاد تقویٰ پر نہیں ہوگی‘ بلکہ اس کی بنیاد شرک اور غیر اللہ کی عبادت پر رکھی گئی ہے اور اسلام کے سوا کوئی مذہب صحیح نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَ ہُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ﴾ (آل عمران۳؍۵۸) ’’جو کوئی اسلام کے سوا (دوسرا) دین (مذہب) تلاش کرے گا، اس سے وہ (مذہب) ہرگز قبول نہ کیاجائے گااور وہ شخص ا��خر ت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔‘‘ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۲۲۴۵) فتاوی ابن باز ( ج ۲ ص ۸۱، ۸۲ ) #B200079 ID: B200079 #Salafi #Fatwa #Urdu
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
شکاگو پولیس نے یہودیوں کے عبادت گاہوں، یہودی اسکولوں کو نشانہ بنانے کے لیے سام دشمن نفرت انگیز جرائم میں گرفتار کیا #ٹاپسٹوریز
New Post has been published on https://mediaboxup.com/%d8%b4%da%a9%d8%a7%da%af%d9%88-%d9%be%d9%88%d9%84%db%8c%d8%b3-%d9%86%db%92-%db%8c%db%81%d9%88%d8%af%db%8c%d9%88%da%ba-%da%a9%db%92-%d8%b9%d8%a8%d8%a7%d8%af%d8%aa-%da%af%d8%a7%db%81%d9%88%da%ba%d8%8c/
شکاگو پولیس نے یہودیوں کے عبادت گاہوں، یہودی اسکولوں کو نشانہ بنانے کے لیے سام دشمن نفرت انگیز جرائم میں گرفتار کیا
Tumblr media
شکاگو پولیس نے منگل کو ایک شخص کو اس الزام پر گرفتار کیا جسے حکام ایک کے طور پر بیان کر رہے ہیں۔ سام دشمن نفرت جرم گزشتہ ہفتے کے آخر میں عبادت گاہوں اور یہودی اسکولوں کو نشانہ بنانے کی مہم جوئی۔
شاہد حسین – ایک لمبا مجرمانہ ریکارڈ اور دماغی صحت کے مسائل کی تاریخ کے ساتھ ایک 39 سالہ – پر نفرت پر مبنی جرم کی چار گنتی، مجرمانہ بدنامی کے دو سنگین الزامات، اور املاک کو مجرمانہ نقصان پہنچانے کے دو سنگین الزامات، شکاگو پولیس سپرنٹنڈنٹ ڈیوڈ براؤن نے منگل کو کہا۔
کک کاؤنٹی کے استغاثہ نے حسین پر شکاگو کے ویسٹ راجرز پارک میں اتوار کو دو عبادت گاہوں اور دو ہائی اسکولوں پر اسپرے پینٹنگ سواستیکا کا الزام لگایا۔ پولیس براؤن نے کہا کہ اس شخص کے بارے میں ایک 911 کال کا جواب دیا جس میں یہود دشمنی اور دھمکیاں دی گئیں۔ شکاگو سن ٹائمز اطلاع دی گئی کہ ایک ہاسٹل میں نوعمروں نے دیکھا کہ حسین کیپ میں ملبوس سواستیکا کے ساتھ یہودیوں کے بارے میں چیختے ہوئے اور روشنیاں توڑ رہے ہیں۔
شکاگو ربی کے پاس یہودی کاروباروں کے بعد پیغام ہے، عبادت گاہوں میں توڑ پھوڑ: کمیونٹی ‘مضبوط کھڑی ہوگی’
“میں کسی کی بھی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ اس لمحے کو بھی دنیا میں مزید اچھی اور زیادہ روشنی لانے کے لیے اٹھائے اور اس طرح ہم دنیا کو ایک بہتر جگہ بنائیں گے،” فری سیناگوگ کے ربی لیوی نوٹک نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں کہا۔ “پیغام یہ ہے کہ ہم مضبوط کھڑے ہوں گے اور مزید مضبوط اور عظیم تر بنائیں گے اور اس طرح سے ہماری برادری میں اتحاد، ہماری زندگیوں میں اتحاد اور ہم میں سے ہر ایک کو خوشحال ہونے کا موقع ملے گا۔”
Tumblr media
شاہد حسین (ماخذ: شکاگو پولیس)
یہ واقعات ہولوکاسٹ کے یادگاری دن کے کچھ دن بعد ہوئے اور ملک بھر میں سام دشمنی عروج پر ہے۔ حسین کی گرفتاری کے بعد، ایک یہودی شخص کو ایک گاڑی میں کئی افراد نے عبادت گاہ جاتے ہوئے دھمکی دی جو گاڑی کی کھڑکی توڑ کر آگے بڑھے۔ پولیس ابھی بھی تفتیش کر رہی ہے۔
براؤن نے کہا، “ہمیں ہمیشہ نفرت پر روشنی ڈالنی ہوتی ہے۔ اور ہمیں نفرت کرنے والے لوگ جو کچھ کرتے ہیں اس سے چھپنے کے لیے ہم میں سے کسی کو بھی جگہ نہیں دینی چاہیے۔” “تاریخ کے ذریعے یہ سبق سیکھا جاتا ہے کہ جب نفرت کو بے لگام چھوڑ دیا جاتا ہے، خوشحالی کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے، اور نفرت کا شکار ہونے والوں میں خوف پیدا ہوتا ہے، نفرت پروان چڑھتی ہے۔ آپ نفرت کو اس کی صحیح جگہ پر رکھ سکتے ہیں۔ ہم سب یہاں کھڑے ایک روشن چمکتے ہوئے، نفرت انگیز کاموں پر روشن روشنی۔”
منگل کو پیشی کی سماعت کے دوران، جج باربرا ڈاکنز نے $250,000 کا بانڈ مقرر کیا۔ اگر حسین کو رہا کیا جاتا ہے تو جج نے اسے یہودی اداروں سے دور رہنے کا حکم دیا۔ اس کی اگلی عدالت کی تاریخ 7 فروری ہے۔
Tumblr media
شکاگو میں مفت عبادت گاہ کے ربی لیوی نوٹک کا کہنا ہے کہ ہفتے کے آخر میں عمارت کے اطراف میں سواستیکا کو سپرے سے پینٹ کیا گیا تھا۔ FREE کا مطلب ہے Friends of Refugees of Eastern Europe. (گوگل نقشہ جات)
“اس محلے میں نفرت کی کوئی جگہ نہیں ہے اور تعصب کو برداشت نہیں کیا جائے گا،” شکاگو کے 50 ویں وارڈ ایلڈرمین ڈیبرا سلورسٹین نے کہا۔ “ہم صرف اس وقت مضبوط کھڑے ہو سکتے ہیں جب ہر کوئی خود کو محفوظ محسوس کرے۔ اپنے مذہب پر عمل کرنے کے لیے محفوظ، عبادت گاہوں میں نماز ادا کرنے کے لیے محفوظ، کوشر اسٹورز میں خریداری کے لیے محفوظ، یہودی اسکولوں میں جانے کے لیے محفوظ، ہماری زندگی گزارنے کے لیے محفوظ۔ ہمارا تنوع ہماری طاقت ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ حملہ ہم میں سے کسی پر حملہ ہم سب پر ہے۔”
ڈاکنز نے کہا کہ حسین پر جن جرائم کا الزام ہے کہ وہ “نفرت کے درسی کتاب کے کیس” کی مثال دیتے ہیں، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ اگرچہ اس کے اعمال میں کوئی جسمانی تشدد شامل نہیں تھا، لیکن اس نے خوف پیدا کر کے نفسیاتی تشدد کیا۔
کک کاؤنٹی سٹیٹ کے اٹارنی کم فوکس نے پریس کانفرنس میں جلد ہی مزید تفصیلات کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ حسین 2017 کے جعلسازی کے مقدمے اور ڈو پیج کاؤنٹی سے 2017 کی چوری کے لیے پیرول پر رہا تھا۔
فاکس نے کہا، “میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ نفرت پھیلانے والوں کا احتساب کیا جائے گا۔ جو لوگ نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، کمیونٹیز کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، ان کا احتساب کیا جائے گا۔” “اور یہ احتساب صرف یہاں سے کمیونٹی میں نہیں شروع ہوتا ہے، بلکہ کمرہ عدالت میں ہوتا ہے، اور یہ کام، کمیونٹی، ہمارے منتخب عہدیداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشترکہ کوششوں کی وجہ سے کیا جائے گا۔”
فاکس نیوز ایپ حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
دی سن ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ حسین کو حال ہی میں ستمبر میں 12 ماہ کے پروبیشن کی سزا سنائی گئی تھی جب انہوں نے ڈنڈا مارنے کے الزام کا اعتراف کیا تھا۔ اس نے 2017 میں جعلسازی کے جرم کا اعتراف کیا اور اسے الینوائے کے محکمہ اصلاح میں دو سال کی سزا سنائی گئی۔ اسی دن کیس ختم ہوا، 2017 کے چوری کیس کی سزا کو ایک ساتھی سزا میں ترمیم کر دیا گیا۔
اخبار کے مطابق، مدعا علیہ نے اس سے قبل 2014 میں بھی اپنے زیر اثر ڈرائیونگ کے سنگین جرم کا اعتراف کیا تھا اور اسے کک کاؤنٹی جیل میں 90 دن اور 12 ماہ پروبیشن کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس نے مبینہ طور پر بار بار اپنے پروبیشن کی شرائط کی خلاف ورزی کی۔
Source link
0 notes
swstarone · 4 years
Text
انڈیا میں یہودیوں کی تاریخ: جب ایک یہودی شخص انڈیا کی مسلم ریاست کا وزیر اعظم بنا
انڈیا میں یہودیوں کی تاریخ: جب ایک یہودی شخص انڈیا کی مسلم ریاست کا وزیر اعظم بنا
Tumblr media
اومکار کرمبیلکر
نمائندہ، بی بی سی مراٹھی
ایک گھنٹہ قبل
Tumblr media
،ELIAZ DANDEKAR, RATNESH KINI
،تصویر کا کیپشن
شلوم باپوجی اور جزیرے پر تعمیر قلعہ
انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر کے شہر علی باغ میں آج اگر آپ سیاحوں سے بھری کسی جگہ سے آگے بڑھ کر لوگوں سے پوچھیں گے کہ سیناگاگ (یہودی عبادت گاہ) کہاں ہے تو شاید آپ کو اس سوال کا جواب نہیں ملے گا۔
وہاں کے لوگ ‘ماگن اوبوتھ’ جیسے مشہور سیناگاگ کے…
View On WordPress
0 notes
gcn-news · 5 years
Text
یہودیوں نے انتہا کر ڈالی،مقبوضہ فلسطینی علاقے میں تاریخی مسجد کو کیا بنا ڈالا؟حقیقت جان کر آپ کا خون کھول اٹھے گا
قاہرہ(جی سی این رپورٹ) اسرائیلی حکام نے مقبوضہ فلسطین کے علاقے میں قائم تاریخی مسجد کو شراب خانے میں تبدیل کردیا۔عربی اخبار گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایک مقامی مسلمان عہدیدار نے بتایا کہ شمالی فلسطین کے علاقے صفد کی مقامی انتظامیہ نے 13 ویں صدی میں تعمیر کی جانے والی الاحمر (سرخ) مسجد کو شراب خانے اور شادی ہال میں بدل دیا۔اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی اسلامی وقف کے سیکریٹری خیر طباری نے بتایا کہ ’جب میں نے مسجد کے اندر ہونے والی تخریب کاری دیکھی تو مجھے شدید صدمہ ہوا، وہاں منبر پر موجود قرآنی ایات کی خطاطی کو عبرانی میں 10 احکامات سے تبدیل کردیا گیا تھا‘۔
Tumblr media
دی نیو عرب نامی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق صفد کے علاقے میں موجود کئی مساجد کی یہی کہانی ہے، 1319 میں بنائی گئی ایک یونانی مسجد کو بھی آرٹ گیلری میں تبدیل کر کے یہاں عبادت کرنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق خیر طباری نے کئی سال پہلے ناصرہ کی ایک عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا جس میں اس مسجد کو اسلامی وقف کے حوالے کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔لیکن عدالت کی جانب سے ابھی تک اس مقدمے پر فیصلہ نہیں دیا گیا۔خیر طباری نے بتایا کہ انہوں نے اپنی درخواست کے ساتھ اس مسجد کی ملکیت کی اصل دستاویزات اور یہاں فراہم کی جانے والی خدمات کے معاوضوں کی فہرست بھی جمع کروائی تھی۔اور اب مذکورہ مقام کا نام تبدیل کر کے ’خان الاحمر‘رکھ دیا گیا تا کہ بطور مسجد اس کی حرمت کی طرف سے توجہ ہٹائی جاسکے۔اس سے قبل 1948 میں اسرائیلی ریاست کے قیام کے بعد متعدد مرتبہ اس مسجد کی بے حرمتی کی جاچکی ہے اور ابتدا میں اسے یہودی عبادت گاہ اور یہودی اسکول میں تبدیل کیا گیا تھا۔
Tumblr media
بعدازاں 2006 میں کپڑوں کے گودام میں تبدیل کرنے سے پہلے اسے اسرائیلی سیاسی جماعت کادیما کے الیکشن آفس کی شکل دے دی گئی تھی۔اس بارے میں صفد کے رہائشی اور تاریخ دان مصطفیٰ عباس نے بتایا کہ ’الاحمر مسجد کا نام اس میں استعمال ہونے والی سرخ اینٹوں کی وجہ سے رکھا گیا تھا‘۔انہوں نے بتایا کہ ’اس مقام پر آنے والے مسلمانوں کو یہودی آبادکاروں کی جانب سے حملے کا نشانہ بنایا جاتا ہے‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ مسجد تاریخی اور ثقافتی اعتبار سے خاصی اہمیت کی حامل ہے کیوں کہ اسے 1223-1277 عیسوی میں مملوک سلطان الداہر نےتعمیر کروایا تھا۔مسجد کے داخلی مقام پر نصب کتبہ 1276 عیسوی میں مسجد کی تعمیر کا پتہ دیتا ہے۔واضح رہے کہ اسرائیلی حکام پر فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں مسلمانوں کی شناخت کو مسخ کرنے کے لیے اسلامی مقامات پر منظم طریقے سے قبضہ کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ اسرائیلی فوج مقبوضہ علاقے میں قائم مسجدِ اقصیٰ پر بھی باربار کارروائی کرتی ہے جو مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس مقام ہے۔اس حوالے سے فلسطینی وزیر اوقاف و مذہبی امور یوسف ادائیس کا کہنا تھا کہ ’یہودیوں نے اکثر فلسطینی اوقاف کے مقامات اور مسجدیں بدل دی ہیں اور ایسا زیادہ تر ان علاقوں میں کیا گیا ہے جہاں کے مقامی لوگوں کو جبری طور پر بے دخل کر کے یہودیوں نے قبضہ کرلیا ہے۔‘انہوں نے بتایا کہ ’یہودیوں نے ان مقامات کی بڑی تعداد کو نائٹ کلبس اور یہودی عبادت گاہوں میں تبدیل کیا ہے جبکہ بعض کو تباہ بھی کردیا ہے۔ Read the full article
0 notes
urdubbcus-blog · 6 years
Photo
Tumblr media
رسول اللہ ﷺ کاعہد نامہ سینٹ کیتھرائن آپ اگر قاہرہ سے بائی روڈ شرم الشیخ کی طرف سفر کریں تو آپ کو بحیرہ احمر کے پار ایک وسیع صحرا ملے گا‘ صحرا کی ایک سائیڈ آخر میں بحیرہ روم‘ دوسری نہر سویز‘ تیسری بحیرہ احمر اور چوتھی سائیڈ اسرائیل سے جا ملتی ہے‘یہ صحرا سینا یا سنائی کہلاتا ہے‘ سینا میں مختلف سائز کی بے شمار پہاڑیاں ہیں‘ جنوبی حصے میں موجود بلند ترین پہاڑکوہ طورکہلاتا ہے‘ یہ پہاڑ ساڑھے سات ہزار فٹ بلند ہے‘ تیرہ سو قبل مسیح میں حضرت موسیٰ ؑ اپنی اہلیہ حضرت صفورا کے ساتھ کوہ طور کے قریب سے گزرے تھے‘ سردی تھی‘ آپؑ کو پہاڑ پر آگ نظر آئی‘ آپؑ نے اپنی اہلیہ کو رکنے کا حکم دیا اور آگ کی تلاش میں پہاڑ پر چڑھ گئے‘ حضرتموسیٰ ؑ کو طور کے دامن میں جلتی ہوئی جھاڑی دکھائی دی‘ جھاڑی کے قریب پہنچے تو آپؑ کو اللہ تعالیٰ کا جلوہ نظر آ یا اورآپؑ کو نبوت مل گئی‘ یہودیوں نے اس واقعے کے ہزار سال بعد جھاڑی کے گرد ایک عبادت گاہ بنا دی‘ حضرت عیسیٰ ؑ تشریف لائے‘ یہ علاقہ عیسائی بادشاہوں کے قبضے میں آیا‘ رومن عیسائی بادشاہ قسطنطین نے 365ء میں یہاں ایک چھوٹا سا چرچ (چیپل) بنا دیا‘ چیپل کی تعمیر کے دو سو سال بعد 565ء میں رومن بادشاہ سیزر جسٹینین نے یہاں ایک بڑی خانقاہ تعمیر کر دی‘ یہ خانقاہ سینٹ کیتھرائن کہلاتی ہے‘ یہ آج تک سلامت ہے‘ حضرت موسیٰ ؑسے منسوب جھاڑی بھی اسی خانقاہ میں موجود ہے‘یہ مقام برننگ بش(برننگ بش کا تفصیلی واقعہ میرے گزشتہ کالم”کوہ طور سے اترتے ہوئے“ میں ملاحظہ فرما لیں) کہلاتا ہے‘ سینٹ کیتھرائن میں ایک لائبریری بھی ہے‘ یہ لائبریری دنیا کی دوسری قدیم ترین لائبریری ہے‘ اس میں دنیا کی قدیم معتبردستاویز موجود ہیں‘یہ دستاویز ڈاکومنٹس کہلاتے ہیں‘ ان ڈاکومنٹس میں نبی اکرمؐ سے منسوب ایک خط مبارک بھی موجود ہے‘ خط پر آپؐ کے دست مبارک کا نشان ہے‘ عیسائی اس خط کو نبی اکرمؐ کا کونینٹ ٹیسٹامنٹ جبکہ مسلمان عہد نامہ کہتے ہیں‘ یہ دنیا میں واحد ایسی دستاویز ہے جس پررسول اللہ ﷺ کے دست مبارک کا نشان ہے۔ مصر تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف خلفاء کے قبضے میں رہا‘ یہ چرچ بھی ان ادوار میں مسلمانوں کے زیر نگین رہا لیکن خلفاء راشدین ہوں‘ بنو امیہ کا دور ہو‘ عباسیوں اور فاطمیوں کا عہد ہو‘ سلطان صلاح الدین ایوبی کا زمانہ ہو یا پھر خلافت عثمانی ہو‘ اسلامی ریاست کے ہر دور میں یہ چرچ بھی محفوظ رہا اور یہ عہد نامہ بھی‘ مسلمان حکمران بدلتے رہے لیکن ہر حکمران نے اس عہد نامے کا احترام بھی کیا اور اس کی تصدیق بھی‘ یہ معاہدہ ”تاریخ سینا القدیم“ جیسی معتبر کتاب میں بھی موجو دہے‘ عثمانی خلیفہ سلیم اول نے 1516ء میں مصر فتح کیا‘سلیم اول نہ صرف خود سینٹ کیتھرائن پہنچا بلکہ اس نے اس عہدنامے کی تصدیق بھی کی‘ عثمانیوں کے دور میں گورنرمصر (پاشا آف مصر) ہر سال عہد نامے کی تصدیق اور معائنے کیلئے سینٹ کیتھرائن جاتا تھا‘عہد نامے کو چومتا تھااور اس کی تصدیق کیلئے ایک سرکاری خط جاری کرتا تھا‘ یہ تصدیق نامے بھی آج تک چرچ کی لائبریری میں موجود ہیں‘ میں اپنے 80 ساتھیوں کے ساتھ سینٹ کیتھرائن پہنچا اور اپنی گناہ گار آنکھوں سے عہد نامے کی زیارت کی‘ میرے ساتھی تھکے ہوئے تھے چنانچہ ہم بدقسمتی سے دنیا کی اس قدیم ترین لائبریری‘ عثمانی تصدیق ناموں‘ قرآن مجید کے قدیم نسخے اور خلفائے راشدین سے منسوب دوسری دستاویز نہ دیکھ سکے‘ میں نے وہاں کھڑے کھڑے محسوس کیا‘ہم بے صبرے لوگ بعض اوقات تھکاوٹ اور جلدبازی سے مغلوب ہوکرزندگی کی اہم ترین زیارتوں سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔یہ عہد نامہ کیا ہے اور یہ کیوں کیا گیا؟ اس کے بارے میں مختلف روایات ہیں‘ ایک روایت کے مطابق خانقاہ سینٹ کیتھرائن کے چند متولی مدینہ آئے‘ نبی اکرمؐ نے ان کی میزبانی فرمائی‘ متولیوں نے رخصت ہونے سے پہلے عرض کیا‘ہمیں خطرہ ہے مسلمان جب طاقتور ہو جائیں گے تو یہ ہمیں قتل اور ہماری عبادت گاہوں کو تباہ کر دیں گے‘ آپؐ نے جواب دیا‘ آپ لوگ مجھ سے اور میری امت کے ہاتھوں سے محفوظ رہیں گے‘ متولیوں نے عرض کیا‘ ہم لوگ جب بھی کسی سے معاہدہ کرتے ہیں تو ہم ��ہ لکھ لیتے ہیں‘ آپ بھی ہمیں اپنا عہد تحریر فرما کر عنایت کر دیں تاکہ ہم مستقبل میں آپ کے امتیوں کو آپؐ کی یہ تحریر دکھا کر امان حاصل کر سکیں‘ آپؐ نے تحریر لکھوائی‘ تصدیق کیلئے کاغذ پر اپنے دست مبارک کا نشان لگایا اور عہدنامہ ان کے حوالے کر دیا‘ وہ لوگ واپس آئے اور یہ معاہدہ سینٹ کیتھرائن میں آویزاں کر دیا‘ مسلمان حکمرانوں نے اس کے بعد جب بھی مصر فتح کیا اور یہ سینا اور کوہ طور تک پہنچے تو خانقاہ کے متولی نبی اکرمؐ کا عہد نامہ لے کر گیٹ پر آ گئے‘ فاتحین نے عہد نامے کو بوسا دیا‘ خانقاہ اور مصر کے عیسائیوں کو پناہ دی اور واپس لوٹ گئے‘سینٹ کیتھرائن اسلامی دنیا کا واحد مقام ہے جو اس عہد نامے کی وجہ سے آج تک کسی مسلمان بادشاہ کے زیرقبضہ نہیں رہا‘ یہ خانقاہ ہر دور میں آزاد سمجھی گئی‘ یہ آج بھی آزاد ہے‘ وہ عہد نامہ کیا تھا‘ میں اس کا ترجمہ آپ کی نذر کرتا ہوں۔”یہ خط رسول اللہ ﷺ ابن عبداللہ کی جانب سے تحریر کیا گیا ہے جنہیں اللہ کی طرف سے مخلوق پر نمائندہ بنا کر بھیجا گیاتاکہ خدا کی طرف کوئی حجت قائم نہ ہو‘ بے شک اللہ قادر مطلق اور دانا ہے‘ یہ خط اسلام میں داخل ہونے والوں کیلئے ہے‘ یہ معاہدہ ہمارے اوردورو نزدیک‘ عربی اور عجمی‘ شناسا اور اجنبی‘ عیسائیوں اور حضرت عیسیٰ ؑ کے پیروکاروں کے درمیان ہے‘ یہ خط ایک حلف نامہ ہے اور جو اس کی خلاف ورزی کرے گا‘ وہ کفر کرے گا‘ وہ اس حکم سے روگردانی کا راستہ اختیار کرے گا‘ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والا خدا اور اس کے حکم کا نافرمان ہو گا‘ اس (خط) حکم کی نافرمانی کرنے والا بادشاہ یا عام آدمی خدا کے قہر کا حق دار ہوگا‘ جب کبھی عیسائی عبادت گزار اور راہب ایک جگہ جمع ہوں‘ چاہے وہ کوئی پہاڑ ہو یا وادی‘ غار ہو یا کھلا میدان‘ کلیساء ہو یا گھر میں تعمیر شدہ عبادت گاہ ہو تو بے شک ہم (مسلمان) ان کی حفاظت کیلئے ان کی پشت پر کھڑے ہوں گے‘ میں‘ میرے دوست اور میرے پیروکار ان لوگوں کی جائیدادوں اور ان کی رسوم کی حفاظت کریں گے‘ یہ (عیسائی) میری رعایا ہیں اور میری حفاظت میں ہیں‘ ان پر ہر طرح کا جزیہ ساقط ہے جو دوسرے ادا کرتے ہیں‘ انہیں کسی طرح مجبور‘ خوفزدہ‘ پریشان یا دباؤ میں نہیں لایا جائے گا‘ ان کے قاضی اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں‘ ان کے راہب اپنے مذہبی احکام اور اپنی رہبانیت کے مقامات میں آزاد ہیں‘ کسی کو حق نہیں یہ ان کو لوٹے‘ ان کی عبادت گاہوں اور کلیساؤں کو تباہ کرے اور ان (عمارتوں) میں موجود اشیاء کو اسلام کے گھر میں لائے‘ جو ایسا کرے گا وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے حلف کی خلاف ورزی کرے گا‘ ان کے قاضی‘ راہب اور عبادت گاہوں کے رکھوالوں پر بھی جزیہ نہیں ہے‘ ان سے کسی قسم کا جرمانہ یا ناجائز ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا‘ بے شک میں ان سے وعدے کی پاسداری کروں گا‘ چاہے یہ زمین میں ہیں یا سمندر میں‘ مشرق میں ہیں یا مغرب میں‘ شمال میں ہیں یا جنوب میں‘ یہ میری حفاظت میں ہیں‘ ہم اپنے مذہبی خدا کی عبادت میں زندگی وقف کرنے والوں (راہبوں) اور اپنی مقدس زمینوں کو زرخیز کرنے والوں (چرچ کے زیر انتظام زمینوں) سے کوئی ٹیکس یا آمدن کا دسواں حصہ نہیں لیں گے‘ کسی کو حق نہیں کہ وہ ان کے معاملات میں دخل دے یا ان کے خلاف کوئی اقدام کرے‘ ان کے زمیندار‘ تاجر اور امیر لوگوں سے لیا جانے والا ٹیکس 12 درہم سے (موجودہ 200 امریکی ڈالر) سے زائد نہیں ہو گا‘ ان کو کسی طرح کے سفر (نقل مکانی) یا جنگ میں حصہ لینے (فوج میں بھرتی) پر بھی مجبور نہیں کیا جائے گا‘ کوئی ان سے جھگڑا یا بحث نہ کرے‘ ان سے قرآن کے احکام کے سوا کوئی بات نہ کرو ”اور اہل کتاب سے نہ جھگڑو مگر ایسے طریقے سے جو عمدہ ہو“ (سورۃ العنکبوت آیت 46) پس یہ مسلمانوں کی جانب سے ہر طرح کی پریشانی سے محفوظ ہیں‘ چاہے یہ عبادت گاہ میں ہیں یا کہیں اور‘کسی عیسائی عورت کی مسلمان سے اس کی مرضی کے خلاف شادی نہیں ہو سکتی‘ اس کو اس کے کلیساء جانے سے نہیں روکا جا سکتا‘ ان کے کلیساؤں کا احترام ہو گا‘ ان کی عبادت گاہوں کی تعمیر یا مرمت پر کوئی پابندی نہیں ہو گی اور انہیں ہتھیار اٹھانے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ قیامت تک اور اس دنیا کے اختتام تک اس حلف کی پاسداری کرے“۔ عہد نامے کے نیچے نبی اکرم ؐ کے دست مبارک کا نقش ہے‘ یہ نقش رسول اللہ ﷺ کے دستخط کی حیثیت رکھتا ہے۔مسلمانوں نے 1400 سال کی تاریخ میں اس عہد نامے کا احترام کیا‘ ہم نے ان برسوں میں کسی چرچ پر حملہ کیا‘ کوئی راہب قتل کیا اور نہ ہی کسی کلیساء کی زمین پر قبضہ کیا حتیٰ کہ صلیبی جنگوں کے دوران بھی اس معاہدے پر عمل ہوتا رہا‘ حضرت عمر فاروقؓ نے بیت المقدس کی فتح کے بعد کلیساء میں نماز پڑھنے سے انکار کر دیا تھا‘ حضرت امیر معاویہؓ کے دور میں دمشق کے تمام چرچ اور عیسائی محفوظ رہے‘ اموی خلفاء نے جامع امیہ بنانے کا فیصلہ کیاتو عیسائیوں سے چرچ کی زمین باقاعدہ خریدی بھی گئی اور انہیں پورے دمشق میں ”جہاں چاہیں اور جتنے چاہیں“ چرچ بنانے کی اجازت بھی دی گئی‘ سپین میں بھی آٹھ سو سال عیسائی اور چرچ محفوظ رہے‘ مسجد قرطبہ میں چرچ کی زمین کا تھوڑا سا حصہ آ گیا تھا‘ خلیفہ نے تعمیر رکوا کر پادری سے باقاعدہ اجازت لی اور معاوضہ ادا کیا‘ سعودی عرب‘ عراق‘ مصر‘ ترکی‘ فلسطین‘ ایران اور سنٹرل ایشیا میں آج بھی پونے دو ہزار سال پرانے چرچ موجود ہیں‘ یہ چرچ ان ادوار میں بھی سلامت رہے جب مسلمان مسلمان کی خانقاہیں گرا دیتے تھے‘ جب مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمان قتل ہو جاتے تھے‘ امیر تیمور نے 58 اسلامی ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی مگر کلیساء محفوظ رہے لیکن آج رسول ﷺ کے عاشقوں کے پاکستان میں عیسائی محفوظ ہیں اور نہ ہی ان کے چرچ‘کیوں؟ میں جب بھی یہ سوچتا ہوں میری آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں‘ میں رسول اللہ ﷺ کا عہد نامہ نکالتا ہوں‘ اسے بوسہ دیتا ہوں اور نم ناک آواز میں عرض کرتا ہوں ”یا رسول اللہ ﷺ‘ ہم شرمندہ ہیں‘ ہمیں معاف فرما دیں‘ آپؐ کی امت میں اب امتی نہیں ہیں صرف عاشق ہیں اور عاشق جان دے دیتا ہے لیکن حکم اور عہدنامہ نہیں مانتا“۔ The post رسول اللہ ﷺ کاعہد نامہ سینٹ کیتھرائن appeared first on Zeropoint. Get More News
0 notes
45newshd · 5 years
Text
یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملہ،بڑا جانی نقصان
یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملہ،بڑا جانی نقصان
برلن(این ین آئی) جرمنی میں یہودیوں کی عبادت گاہ کے مرکزی دروازے پر نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے شہر ہالے میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر فائرنگ کی گئی ہے جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے۔ حملہ آور واقعے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے جن میں سے ایک ملزم کو پولیس نے تعاقب کرکے حراست میں لے لیا…
View On WordPress
0 notes
queima-em-mim · 4 years
Text
دبئی کے بعد اگلی منزل پاکستان اسرائیل میں مقیم یہودیوں نے بڑی خواہش کا اظہار کردیا - -
دبئی کے بعد اگلی منزل پاکستان اسرائیل میں مقیم یہودیوں نے بڑی خواہش کا اظہار کردیا – –
شہر قائد کراچی میں پیدا ہونے والے بہت سے یہودی ، جو اس وقت اسرائیل میں مقیم ہیں، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین معاہدے کے بعد پر امید ہیں کہ وہ اپنے پیدائشی شہر کراچی کا بھی دورہ کرسکیں- روزنامہ جنگ میں شائع سبط عارف کی خبر کے مطابق پاکستان کے قیام کے وقت کراچی میں تقریبا ً2500 یہودی رہتے تھے جن کیلئے ایک عبادت گاہ بھی تھی جس کا نام تھا میگن شالوم سینگاگ اس پر بنی اسرائیل مسجد درج تھا-یہ…
View On WordPress
0 notes
aj-thecalraisen · 5 years
Text
امریکہ: کیلی فورنیا میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملہ، خاتون ہلاک
امریکہ: کیلی فورنیا میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملہ، خاتون ہلاک
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر فائرنگ کے نتیجہ میں ایک خاتون ہلاک ہو گئی ہے۔ جبکہ راہب سمیت تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق ایک 19 سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس کا نام ‘جان ارنسٹ’ بتایا جا رہا ہے۔
واقعہ اس وقت پیش آیا جب سائنا گاگ میں تقریب جاری تھی اور لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ واقعے میں ہلاک ہونے والی خاتون کا نام ‘لوری کے’ بتایا جا رہا ہے جس کی عمر 60 سال ہے۔
سین ڈیاگو پولیس کے آفیسر بل گورے کے مطابق حملہ آور نے جائے وقوعہ سے فرار کے کچھ دیر بعد 911 پر رابطہ کر کے خود واقعے کی اطلاع دی۔ جس کے بعد پولیس نے پیچھا کر کے اسے گرفتار کیا۔
پولیس کے مطابق گرفتاری کے دوران ملزم کود کر اپنی گاڑی سے باہر آیا ہاتھ اُوپر کئے اس موقع پر گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر رائفل بھی موجود تھی۔
پولیس کے مطابق راہب سمیت تین افراد کو طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کو نفرت آمیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ہمدردیاں واقعے میں متاثر ہونے والے افراد کے ساتھ ہیں۔ ہم اس واقعے کی تہہ تک جائیں گے۔
پولیس کے مطابق ملزم کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ اس امکان کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے کہ کہیں یہ ملزم نیوزی لینڈ واقعے میں ملوث ملزم سے متاثر تو نہیں تھا۔
چھ ماہ قبل پٹس برگ میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر ہونے والے حملے میں بھی 11 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے سین ڈیاگو کاؤنٹی میں یہودیوں کے مذہبی رہنما ‘یونا فریڈکن’ کا کہنا ہے کہ ہم نا سمجھ آنے والی اس نفرت کے باوجود امریکہ جیسے عظیم ملک میں رہنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
Urdu Khabrain
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2UJHrka via Urdu News
0 notes
party-hard-or-die · 5 years
Text
امریکہ: کیلی فورنیا میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملہ، خاتون ہلاک
امریکہ: کیلی فورنیا میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملہ، خاتون ہلاک
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر فائرنگ کے نتیجہ میں ایک خاتون ہلاک ہو گئی ہے۔ جبکہ راہب سمیت تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق ایک 19 سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس کا نام ‘جان ارنسٹ’ بتایا جا رہا ہے۔
واقعہ اس وقت پیش آیا جب سائنا گاگ میں تقریب جاری تھی اور لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ واقعے میں ہلاک ہونے والی خاتون کا نام ‘لوری کے’ بتایا جا رہا ہے جس کی عمر 60 سال ہے۔
سین ڈیاگو پولیس کے آفیسر بل گورے کے مطابق حملہ آور نے جائے وقوعہ سے فرار کے کچھ دیر بعد 911 پر رابطہ کر کے خود واقعے کی اطلاع دی۔ جس کے بعد پولیس نے پیچھا کر کے اسے گرفتار کیا۔
پولیس کے مطابق گرفتاری کے دوران ملزم کود کر اپنی گاڑی سے باہر آیا ہاتھ اُوپر کئے اس موقع پر گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر رائفل بھی موجود تھی۔
پولیس کے مطابق راہب سمیت تین افراد کو طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کو نفرت آمیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ہمدردیاں واقعے میں متاثر ہونے والے افراد کے ساتھ ہیں۔ ہم اس واقعے کی تہہ تک جائیں گے۔
پولیس کے مطابق ملزم کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ اس امکان کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے کہ کہیں یہ ملزم نیوزی لینڈ واقعے میں ملوث ملزم سے متاثر تو نہیں تھا۔
چھ ماہ قبل پٹس برگ میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر ہونے والے حملے میں بھی 11 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے سین ڈیاگو کاؤنٹی میں یہودیوں کے مذہبی رہنما ‘یونا فریڈکن’ کا کہنا ہے کہ ہم نا سمجھ آنے والی اس نفرت کے باوجود امریکہ جیسے عظیم ملک میں رہنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
Urdu Khabrain
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2UJHrka via Daily Khabrain
0 notes
Text
امریکہ: کیلی فورنیا میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملہ، خاتون ہلاک
امریکہ: کیلی فورنیا میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملہ، خاتون ہلاک
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر فائرنگ کے نتیجہ میں ایک خاتون ہلاک ہو گئی ہے۔ جبکہ راہب سمیت تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق ایک 19 سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس کا نام ‘جان ارنسٹ’ بتایا جا رہا ہے۔
واقعہ اس وقت پیش آیا جب سائنا گاگ میں تقریب جاری تھی اور لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ واقعے میں ہلاک ہونے والی خاتون کا نام ‘لوری کے’ بتایا جا رہا ہے جس کی عمر 60 سال ہے۔
سین ڈیاگو پولیس کے آفیسر بل گورے کے مطابق حملہ آور نے جائے وقوعہ سے فرار کے کچھ دیر بعد 911 پر رابطہ کر کے خود واقعے کی اطلاع دی۔ جس کے بعد پولیس نے پیچھا کر کے اسے گرفتار کیا۔
پولیس کے مطابق گرفتاری کے دوران ملزم کود کر اپنی گاڑی سے باہر آیا ہاتھ اُوپر کئے اس موقع پر گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر رائفل بھی موجود تھی۔
پولیس کے مطابق راہب سمیت تین افراد کو طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کو نفرت آمیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ہمدردیاں واقعے میں متاثر ہونے والے افراد کے ساتھ ہیں۔ ہم اس واقعے کی تہہ تک جائیں گے۔
پولیس کے مطابق ملزم کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ اس امکان کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے کہ کہیں یہ ملزم نیوزی لینڈ واقعے میں ملوث ملزم سے متاثر تو نہیں تھا۔
چھ ماہ قبل پٹس برگ میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر ہونے والے حملے میں بھی 11 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے سین ڈیاگو کاؤنٹی میں یہودیوں کے مذہبی رہنما ‘یونا فریڈکن’ کا کہنا ہے کہ ہم نا سمجھ آنے والی اس نفرت کے باوجود امریکہ جیسے عظیم ملک میں رہنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
Urdu Khabrain
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2UJHrka via Urdu News
0 notes
katarinadreams92 · 5 years
Text
امریکہ: کیلی فورنیا میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملہ، خاتون ہلاک
امریکہ: کیلی فورنیا میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملہ، خاتون ہلاک
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر فائرنگ کے نتیجہ میں ایک خاتون ہلاک ہو گئی ہے۔ جبکہ راہب سمیت تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق ایک 19 سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس کا نام ‘جان ارنسٹ’ بتایا جا رہا ہے۔
واقعہ اس وقت پیش آیا جب سائنا گاگ میں تقریب جاری تھی اور لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ واقعے میں ہلاک ہونے والی خاتون کا نام ‘لوری کے’ بتایا جا رہا ہے جس کی عمر 60 سال ہے۔
سین ڈیاگو پولیس کے آفیسر بل گورے کے مطابق حملہ آور نے جائے وقوعہ سے فرار کے کچھ دیر بعد 911 پر رابطہ کر کے خود واقعے کی اطلاع دی۔ جس کے بعد پولیس نے پیچھا کر کے اسے گرفتار کیا۔
پولیس کے مطابق گرفتاری کے دوران ملزم کود کر اپنی گاڑی سے باہر آیا ہاتھ اُوپر کئے اس موقع پر گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر رائفل بھی موجود تھی۔
پولیس کے مطابق راہب سمیت تین افراد کو طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کو نفرت آمیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ہمدردیاں واقعے میں متاثر ہونے والے افراد کے ساتھ ہیں۔ ہم اس واقعے کی تہہ تک جائیں گے۔
پولیس کے مطابق ملزم کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ اس امکان کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے کہ کہیں یہ ملزم نیوزی لینڈ واقعے میں ملوث ملزم سے متاثر تو نہیں تھا۔
چھ ماہ قبل پٹس برگ میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر ہونے والے حملے میں بھی 11 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے سین ڈیاگو کاؤنٹی میں یہودیوں کے مذہبی رہنما ‘یونا فریڈکن’ کا کہنا ��ے کہ ہم نا سمجھ آنے والی اس نفرت کے باوجود امریکہ جیسے عظیم ملک میں رہنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
Urdu Khabrain
from Urdu Khabrain http://bit.ly/2UJHrka via Hindi Khabrain
0 notes