Tumgik
#Dr Fauzia Siddiqui
pakistantime · 1 year
Text
ڈاکٹر عافیہ بہت ظلم سہہ چکی
Tumblr media
امریکی جیل میں 13 سال سے قید پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ڈھائی گھنٹے طویل ملاقات ہوئی۔ خبروں کے مطابق یہ ملاقات ٹیکساس کے شہر فورورتھ کی جیل ایف ایم سی کارس ول میں ہوئی۔ ڈاکٹر عافیہ سے ان کے خاندان کے کسی فرد کی یہ پہلی ملاقات تھی۔ ڈاکٹر عافیہ کو لاپتہ ہوے 24 سال اور امریکی قید میں 13 سال کا طویل عرصہ گزر چکا لیکن اس کے باوجود دونوں بہنوں کو نہ ہاتھ ملانے دیا گیا نہ وہ گلے مل سکیں۔ جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد، جو ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے ہمراہ امریکہ گئے ہوئے ہیں، نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ دونوں بہنوں کی یہ ملاقات جیل کے ایک کمرے میں ہوئی لیکن دونوں کے درمیان موٹا شیشہ لگا تھا جس سے وہ ایک دوسرے کو دیکھ اور سن تو سکتی تھیں لیکن چھو نہیں سکتی تھیں۔ سفید اسکارف اور خاکی جیل ڈرس میں ملبوس عافیہ صدیقی سے اُن کی بہن کی ڈھائی گھنٹے کی اس ملاقات میں پہلے ایک گھنٹہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے روز روز اپنے اوپر گزرنے والی اذیت کی تفصیلات بتائیں۔ ڈاکٹر عافیہ اپنی بہن سے اپنی ماں (جو اُن کی قید کے دوران وفات پاچکی ہیں) اور اپنے بچوں کے بارے میں پوچھتی رہیں اور کہا کہ ماں اور بچے اُنہیں ہر وقت یاد آتے ہیں۔ 
Tumblr media
ڈاکٹر عافیہ کو اپنی ماں کی وفات کا علم نہیں ہے۔ امریکہ کی قید میں پاکستان کی اس بیٹی کے سامنے والے دانت جیل میں ہوئے حملے میں ضائع ہو چکے ہیں اور اُن کے سر پر لگنے والی ایک چوٹ کی وجہ سے انہیں سننے میں بھی مشکل پیش آ رہی تھی۔ سینیٹر مشتاق کے مطابق کل ڈاکٹر عافیہ سے اُن کی ڈاکٹر فوزیہ اور کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ سمیت جیل میں ملاقات ہو گی۔ اُنہوں نے ڈاکٹر فوزیہ کی (عافیہ صدیقی سے) ملاقات کا افسوسناک احوال سناتے ہوئے کہا کہ اگرچہ صورتحال تشویشناک ہے لیکن ملاقاتوں کا، بات چیت کاراستہ کھل گیا ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام آواز اُٹھائیں اور حکمرانوں کو مجبور کریں کہ وہ فوری اقدامات کر کے عافیہ صدیقی کی رہائی کا معاملہ امریکی حکومت کے ساتھ اُٹھائیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے اُن کی ملاقات کا یہ مختصر احوال پڑھ کر دل رنجیدہ ہو گیا۔ سوچ رہا ہوں کہ اُن افراد کے ضمیر پر کتنا بوجھ ہو گا جنہوں نے پاکستان کی اس بیٹی کو امریکہ کے حوالے کیا ،جہاں ایک نام نہاد مقدمے میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اسی پچاسی سال کی سزا سنا دی گئی۔ 
یہ ظلم پرویزمشرف کے دور میں ہوا۔ پرویزمشرف کا انتقال ہو چکا ہے، جنہو ں نے اپنی کتاب میں تسلیم کیا کہ اُنہوں نے ڈالرز کے بدلے پاکستانیوں کو امریکہ کے حوالے کیا۔ امریکہ کے دباو میں اپنے شہریوں اور پاکستان کی ایک بیٹی کو امریکہ کے حوالے کرنے میں ایجنسیوں کے جن افراد کا کردار تھا وہ بھی آج کیا سوچتے ہوں گے۔؟ بڑی تعداد میں امریکہ کے حوالے کئے گئے پاکستانی جنہیں گوانتامو بے میں انتہائی مشکل حالات میں رکھا گیا تھا اُن میں سے کئی پاکستان واپس لوٹ چکے لیکن اس گھناونے کھیل میں شامل اُس وقت کے ہمارے ذمہ دار اور کرتا دھرتا اپنے رب کو کیا جواب دیں گے۔ نجانے کب تک ڈاکٹر عافیہ امریکی جیل میں پڑی رہیں گی۔ ہماری مختلف سیاسی جماعتیں یہ وعدہ کرتی رہیں کہ ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان واپس لانے کیلئے امریکہ سے بات چیت کی جائے گی۔ اس دوران ن لیگ، تحریک انصاف اورپیپلز پارٹی کی حکومتیں آئیں لیکن ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش کبھی ہوتی دکھائی نہ دی۔ یہ موجودہ حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کی پاکستان منتقلی کا مسئلہ امریکہ کے سامنے سنجیدگی سے اُٹھائے اور اُس وقت تک اس کیس کا پیچھا کرے جب تک کہ پاکستان کی اس بیٹی کی واپسی ممکن نہیں ہوتی۔ ڈاکٹر عافیہ پہلے ہی بہت ظلم سہہ چکی۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ  
2 notes · View notes
risingpakistan · 1 year
Text
عافیہ کی رہائی کی کنجی
Tumblr media
امریکا میں مقید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی 20 سال بعد اپنی بہن فوزیہ صدیقی سے ملاقاتیں ہوئیں، ملاقات میں ڈاکٹر فوزیہ کے ہمراہ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد اور انسانی حقوق کے وکیل کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ بھی موجود تھے۔ ملاقات کے لیے عافیہ کو ایک چھوٹے سے کمرے میں لایا گیا درمیان میں ایک شیشے کی دیوار حائل تھی اس دوران ہونے والی گفتگو ریکارڈ کی جا رہی تھی وہ کافی کمزور اور خوفزدہ نظر آ رہی تھی، چار دانت ٹوٹے ہوئے تھے وہ التجا کر رہی تھی مجھے اس جہنم سے نکالو۔ سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے عافیہ کو سماعت میں مشکل پیش آ رہی تھی۔ ملاقات کے اختتام پر اسے زنجیروں سے جکڑ کر واپس لے جایا گیا۔ ملاقات کے دوران جیل کی بھاری کنجیوں کی آوازیں پس منظر موسیقی کی طرح وقفے وقفے سے بج رہی تھیں۔ عافیہ کو اس کے بچوں کی تصاویر بھی نہیں دکھانے دی گئیں جو اب 20 سال کے ہو چکے ہیں۔ اسے ماں کے انتقال کی خبر بھی نہیں دی گئی، عافیہ کا کہنا تھا کہ میں روزانہ ماں بہن اور بچوں کو یاد کرتی ہوں۔ اسٹفورڈ اسمتھ انسانی حقوق کے علم بردار وکیل ہیں جو اس سے قبل سیف اللہ پراچہ کو گوانتاناموب�� جیل سے رہا کرا چکے ہیں، اس ملاقات میں سہولت فراہم کرنے کے لیے وہاں موجود تھے۔ 
ملاقات کے دوران انھوں نے فوزیہ صدیقی کو تلقین کی کہ اپنی بہن سے اہلخانہ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ باتیں کریں۔ ملاقات کے بعد ڈاکٹر فوزیہ تبصرہ کرنے سے قاصر تھیں اور گاڑی میں بیٹھ کر روتی رہیں، کلائیو اسٹفورڈ نے کہا کہ وہ آیندہ دو دنوں میں اس کیس پر زیادہ توجہ مرکوز کریں گے کہ عافیہ کی رہائی کو ممکن بنانے کے لیے کیا کیا جاسکتا ہے انھوں نے کہا کہ’’ یہ ملاقات انتہائی افسردہ کرنے والی تھی لیکن اس جذباتی ملاقات کے لیے حاضر ہونا ایک اعزاز تھا۔ ‘‘ کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ امریکی نژاد برطانوی ہیں جو انسانی حقوق کے علم بردار اور یوکے ہیومن رائٹس این جی او تھری ڈی سی کے ڈائریکٹر ہیں جو امریکی عقوبت خانوں سے کئی بے گناہوں کو رہائی دلوا چکے ہیں۔ انھوں نے پچھلے ماہ کے اوائل میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر کراچی بار ایسوسی ایشن سے خطاب میں کہا تھا کہ ’’عافیہ کے ساتھ بہت ظلم و ناانصافی کی گئی ہے۔ فوزیہ میری بہن ہے میں عافیہ کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گا‘‘ اس موقع پر ڈاکٹر فوزیہ نے خطاب کرتے ہوئے یہ شعر پڑھا تھا کہ ’’پاسبان مل گئے کعبہ کو صنم خانہ سے۔‘‘
Tumblr media
اس موقع پر سوال و جواب کے دوران ایک مندوب نے بہت معنی خیز جملہ کہا کہ ’’کلائیو اسٹفورڈ اس وقت ساری پاکستانی قوم کی نظریں آپ پر لگی ہیں اور ساری توقعات آپ سے وابستہ ہیں۔‘‘ اسٹفورڈ نے کہا تھا کہ میں بحیثیت ایک امریکی اس مقدمے پر بڑا شرمسار ہوں۔ اس ملاقات میں شامل سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ عافیہ کی رہائی حکومت پاکستان کی ایمانداری کی مرہون منت ہے اور عافیہ کی رہائی کی کنجی اسلام آباد میں ہے۔ انھوں نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ عافیہ کو فی الفور ایف ایم سی کارزویلسے کسی دوسری جیل منتقل کرانے کے لیے حکومت اپنا کردار ادا کرے۔ عدالتیں حکمرانوں کو عافیہ کے مسئلے پر وقتاً فوقتاً مختلف ہدایات اور احکامات جاری کرتی رہی ہیں یہاں تک کہ عافیہ کی واپسی کے لیے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کرنے کی ہدایت دے چکی ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عافیہ سے اہل خانہ کی ملاقات اور ہر ہفتے خیریت سے آگاہ کرنے کا پابند کیا تھا اور وزیر اعظم کو دورہ امریکا میں اس مسئلے کو اٹھانے کی ہدایت کی تھی، سینیٹ عافیہ کی سزا کی مذمت اور اسے واپس لانے کی قرارداد پاس کر چکی ہے۔
عافیہ کی قید کے اس عرصے کے دوران آٹھ حکومتیں تبدیل ہو چکی ہیں کسی نے زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ سینیٹر طلحہ محمود نے عافیہ سے ملاقات کے بعد بیان دیا تھا کہ حکومت اس کی رہائی کے لیے مخلص نہیں ہے۔ امریکی اٹارنی ٹینا فوسٹر کا کہنا ہے کہ وکلا نے عافیہ کے حق میں موجود ثبوت و شواہد کو ضایع کیا لگتا ہے کہ حکومت نے ان کی خدمات عافیہ کو مجرم قرار دلوانے کے لیے حاصل کی تھیں۔ عافیہ کے اہل خانہ نے بھی حکومت کو وکلا کرنے سے منع کیا تھا جنھیں پانچ ملین ڈالر کی فیس ادا کی گئی ہے۔ عافیہ کے لیے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے مظاہرے کیے اور انھیں ’’صدی کی خاتون‘‘ کے خطاب سے نوازا گیا۔ صدر جارج ڈبلیو بش اعتراف کر چکے ہیں کہ جیلوں میں ہونے والے مظالم امریکا کی شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں۔ نیویارک کے ریٹائر جج رچرڈ برمین کا کہنا ہے کہ مقدمے میں کہیں ثابت نہیں ہوا کہ عافیہ کا کسی تنظیم سے تعلق ہے امریکی ایلچی رچرڈ ہالبروک کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے کبھی عافیہ کی واپسی کا مطالبہ نہیں کیا۔
عدنان اشرف ایڈووکیٹ 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
piyasahaberleri · 1 year
Link
Hekim Aafia Siddiqui. — Twitter/@SenatörYeni20 yıl bekledikten sonrasında, Dr Fauzia Siddiqui nihayet ABD Birleşik Devletleri'nde on yıldan fazla bir süredir hapiste olan Pakistanlı bir sinirbilimci olan ablası Dr Aafia Siddiqui ile Texas'taki Carswell Federal Tıp Merkezi'nde Jamaat-e-Islami (JI) Senatörü ile tanıştı. Mushtaq Ahmad Khan Çarşamba günü söylemiş oldu.JI senatörü haberi paylaşmak için Twitter'a gitti ve Perşembe günü Dr Aafia ile başka bir görüşmenin planlandığını söylemiş oldu. Görüşmede, Abdul Rabbani ve Ahmed Rabbani'nin fena şöhretli Guantanamo Körfezi hapishanesinden kurtarılmasına da destek olan tanınmış bir insan hakları aktivisti olan Clive Stafford-Smith ona eşlik edecek.Khan, "Yarın Dr Fauzia ve Clive Stafford-Smith ile beraber Dr Aafia ile hapishanede görüşeceğim" diye tweet attı.Senatör, tweet'inde tutuklu doktorun içinde bulunmuş olduğu fena duruma ışık tuttu; sadece bunun daha çok "münakaşa ve toplantı" için bir yol açtığını söylemiş oldu.Aafia'nın özgür bırakılması için insanları seslerini yükseltmeye de çağırdı.Acımasız koşullar Ek olarak Senatör Khan, uzun süredir ertelenen, iki buçuk saat devam eden ve tutuklu doktorun içinde bulunmuş olduğu acı durumu ve maruz kalmış olduğu işkenceleri anlattığı görüşmede yaşananları söyledi.“Bu görüşme 20 yıl sonrasında gerçekleşti ve iki buçuk saat sürdü, Dr. Fauzia'nın kız kardeşiyle kucaklaşmasına, tokalaşmasına izin verilmedi. Dr Fauzia'nın Dr Aafia'ya evlatlarının resimlerini göstermesine izin verilmedi. Toplantı, aralarında kalınca bir cam bulunan bir hapishane odasında gerçekleşti. Aafia beyaz bir fular ve haki hapishane elbisesi giymişti. ” Khan yazdı.Aafia, "İki buçuk saatlik görüşmenin ilk saatinde Dr Aafia, her gün yaşamış olduğu işkencenin detaylarını paylaştı. Dr. Aafia, annesini ve çocuklarını daima özlediğini söylemiş oldu. (annesinin öldüğünü bilmiyor.) Hapishanede bir hücum sonucu Dr.Dr Aafia Siddiqui kimdir?ABD'de eğitim görmüş Pakistanlı bir bilim adamı olan Dr Aafia Siddiqui, Afganistan'ın Gazni kentinde ABD yetkilileriyle yapmış olduğu bir görüşme esnasında meydana gelen bir vakadan meydana gelen adam öldürmeye girişim ve hücum suçlamalarıyla Eylül 2008'de New York federal bölge mahkemesi tarafınca 2010 senesinde 86 yıl hapis cezasına çarptırıldı. - reddettiği suçlamalar.ABD tarafınca El Kural bağlantılı olduğundan şüphelenilen, sadece asla mahkum edilmeyen ilk hanımdı.18 yaşlarında Siddiqui, Boston'ın prestijli MIT'sinde okumak için adam kardeşinin yaşamış olduğu ABD'ye gitti ve ondan sonra Brandeis Üniversitesi'nde nörobilim alanında doktora derecesi aldı.Sadece 2001'deki 11 Eylül terör saldırılarından sonrasında, İslami kuruluşlara meydana getirilen bağışlar için FBI'ın radarına girdi ve 10.000 dolarlık gece görüş gözlüğü ve harp kitapları satın almasıyla bağlantılıydı.ABD, onun ABD'dan El Kural'ye katıldığından, Pakistan'a dönerek 11 Eylül saldırılarının mimarı olan Halid Şeyh Muhammed'in ailesiyle evlendiğinden şüpheleniyordu.2003 senesinde üç çocuğuyla beraber Karaçi'de ortadan kayboldu.Beş yıl sonrasında, Pakistan'ın savaştan ziyan olmuş komşusu Afganistan'da ortaya çıktı ve burada, huzursuz güneydoğudaki Gazni vilayetinde mahalli güçler tarafınca tutuklandı.
0 notes
pakistantalkshow · 6 years
Text
Can't confirm reports about Dr Aafia Siddiqui's health, life: sister | Pakistan
Can’t confirm reports about Dr Aafia Siddiqui’s health, life: sister | Pakistan
[ad_1]
Tumblr media
KARACHI: Dr Fauzia Siddiqui, sister of Pakistani scientist Dr Aafia Siddiqui who is imprisoned in the US, said on Sunday that she could not confirm any of the miscellaneous reports circulating on social media about Dr Aafia’s health or life.
Dr Fauzia said that they have not been told anything in this regard by Government of Pakistan, Ministry of Foreign Affairs or the US prison…
View On WordPress
0 notes
newspress-fan · 6 years
Text
Can't confirm reports about Dr Aafia Siddiqui's health, life: sister
Can't confirm reports about Dr Aafia Siddiqui's health, life: sister
[ad_1]
Tumblr media
KARACHI: Dr Fauzia Siddiqui, sister of Pakistani scientist Dr Aafia Siddiqui who is imprisoned in the US, said on Sunday that she could not confirm any of the miscellaneous reports circulating on social media about Dr Aafia’s health or life.
Dr Fauzia said that they have not been told anything in this regard by Government of Pakistan, Ministry of Foreign Affairs or the US prison…
View On WordPress
0 notes
1clickpar · 6 years
Text
Govt of Pakistan blocks tweep for stating typo error
Govt of Pakistan blocks tweep for stating typo error
ISLAMABAD – The federal government of Pakistan took a powerful exception to one of many Twitterati for merely stating an error in one in every of its tweet.
The verified Twitter deal with of the federal government of Pakistan shared the small print concerning the assembly of International Minister Shah Mehmood Qureshi with Dr Fauzia Siddiqui in November with a typo error within the tweet.
The…
View On WordPress
0 notes
imrankhannews-blog · 6 years
Photo
Tumblr media
Dr Aafia Siddiqui’s sister calls on Shireen Mazari ISLAMABAD: Dr Fauzia Siddiqui, the sister of Dr Aafia Siddiqui, on Wednesday called on Federal Minister for Human Rights Dr Shireen Mazari here in Islamabad.
0 notes
utv-pakistan-posts · 6 years
Text
SC dismisses plea seeking repatriation of Dr Afia Siddiqui
SC dismisses plea seeking repatriation of Dr Afia Siddiqui
ISLAMABAD: Supreme Court of Pakistan on Monday dismissed the plea seeking repatriation of Dr Afia Siddiqui from the US.
A three-member bench of the apex court headed by the Chief Justice of Pakistan (CJP) Justice Mian Saqib Nasir took up the petition filed by Dr Fauzia Siddiqui for the repatriation of her sister from the United States.
The CJP remarked that the case does not come under the…
View On WordPress
0 notes
pakistannewssources · 8 years
Text
A tweet
Husain Haqqani had Dr Aafia Siddiqui implicated in false case: Dr Fauzia https://t.co/mt7UuvFHon via dawn_com http://pic.twitter.com/IojSM9C9YL
— Pakistan News (@Pakistannews) March 20, 2017
0 notes
1clickpar · 6 years
Text
Day by day Pakistan 2018-11-13 11:07:23
Day by day Pakistan 2018-11-13 11:07:23
Met Dr Fauzia Siddiqui in the present day and warranted her of my full assist. I’ve requested our Counsel Basic in Houston to hunt common Consular visits and guarantee Dr Siddiqui’s nicely being consistent with her authorized & human rights. Additionally mentioned doable method ahead for Dr. Afia’s repatriation. pic.twitter.com/cuzfA4d9WC
— Shah Mahmood Qureshi (@SMQureshiPTI) November 13, 2018
View On WordPress
0 notes