Tumgik
#Icube Qamar
forgottengenius · 4 months
Text
چاند پر گیا پاکستانی سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ کیا ہے؟
Tumblr media
ملکی تاریخ میں پہلی بار 3 مئی کو پاکستانی سائنس دانوں اور سائنس کے طلبہ کی جانب سے تیار کردہ سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ چین کی جانب سے بھیجے گئے چاند مشن ’چینگ ای 6‘ کے ساتھ گیا تو بہت سارے لوگ اس بات پر پریشان دکھائی دیے کہ مذکورہ خلائی مشن میں پاکستان کا کیا کردار ہے اور یہ پاکستان کے لیے کس طرح تاریخی ہے؟ درج ذیل مضمون میں اسی بات کا جواب دیا جائے گا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی (آئی ایس ٹی) کی ویب سائٹ کے مطابق ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ کا وزن محض 7 کلو گرام ہے لیکن وہ چینی خلائی مشن کا سب سے اہم کام سر انجام دے گا۔ پاکستانی سیٹلائٹ چاند پر پہنچنے کے بعد وہاں کی تصاویر، ویڈیوز اور دیگر ڈیٹا زمین پر چینی ماہرین کو بھیجے گا۔ پاکستان کی جانب سے تیار کردہ سیٹلائٹ دو ہائی روزولیوشن آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو کہ چاند پر پہنچنے کے بعد وہاں کی تصاویر اور دیگر ڈیٹا زمین پر بھیجیں گی۔ ’آئی کیوب‘ دراصل ایک خلائی سائنس کی اصطلاح ہے، جس کا مقصد چھوٹے سیٹلائٹ ہوتا ہے اور پاکستان نے پہلی بار اس طرح کے سیٹلائٹ ایک دہائی قبل 2013 میں بنائے تھے اور اب پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار چھوٹے سیٹلائٹ کو چاند کے مشن پر روانہ کر دیا۔
Tumblr media
’آئی کیوب قمر‘ کس طرح چینی خلائی مشن کا حصہ بنا؟ اسلام آباد میں موجود خلائی ادارے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے مطابق چین نے چاند پر اپنا مشن بھیجنے سے دو سال قبل ایشیائی خلائی ایجنسی ایشیا پیسفک اسپیس کو آپریشن آرگنائزیشن کے رکن ممالک کو دعوت دی کہ وہ اپنے خلائی سیٹ لائٹ چین کے مشن کے ساتھ بھیج سکتے ہیں۔ چینی خلائی ایجنسی نے 2022 میں ایشیائی خلائی ایجنسی کے رکن ممالک کو دعوت دی تھی، ایشیائی ایجنسی کے ترکی، منگولیا، پیرو، تھائی لینڈ، ایران، بنگلہ دیش اور پاکستان رکن ہیں۔ چینی درخواست کے بعد اگرچہ دیگر ممالک نے بھی اپنے خلائی سیٹس بھیجنے کی درخواست کی لیکن چینی سائنس دانوں نے پاکستانی سیٹلائٹ کا انتخاب کیا، جس کے بعد پاکستانی ماہرین اور طلبہ نے دو سال کے کم عرصے میں ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ تیار کیا۔ ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ کو سپارکو اور اسلام آباد کے ادارے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے ماہرین، اساتذہ اور طلبہ نے تیار کیا اور چین بھیجا۔ چینی سائنس دانوں نے پاکستانی سیٹلائٹ کو اپنے چینی خلائی مشن کا حصہ بنا کر تین مئی 2024 کو اسے چاند پر بھیجا جو کہ دونوں ممالک کے لیے تاریخی دن تھا اور یوں پاکستان پہلی بار چاند پر جانے والے مشن کا حصہ بنا۔
بشکریہ ڈان نیوز  
0 notes
abcexpresspk · 5 months
Link
First image received from Pakistani satellite iCube Qamar Sunlight is visible in the first ima - https://abcexpress.pk/first-image-received-from-pakistani-satellite-icube-qamar.php...
0 notes
forgottengenius · 4 months
Text
آئی کیوب قمر : خلا میں پاکستان کا پہلا قدم
Tumblr media
پاکستان کے سیٹلائٹ آئی کیو ب قمر کا گزشتہ روز چین کے خلائی مشن چینگ ای 6 کے ساتھ چاند تک پہنچنے کیلئے روانہ ہو جانا اور یوں خلائی تحقیقات کے میدان میں وطن عزیز کا دنیا کے چھٹے ملک کا درجہ حاصل کر لینا پاکستانی قوم کیلئے یقینا ایک اہم سنگ میل ہے۔ وزیر اعظم نے اس پیش رفت کو بجا طور پر خلا میں پاکستان کا پہلا قدم قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں خدمات انجام دینے والے ہمارے تمام سائنسداں اور تحقیق کار پوری قوم کی جانب سے دلی مبارکباد کے حق دار ہیں۔ دو سال کی قلیل مدت میں آئی کیوب قمر تیار کرنے والے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے جنرل منیجر ثمر عباس کا یہ انکشاف ہمارے سائنسدانوں کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ 2022 میں چینی نیشنل اسپیس ایجنسی نے ایشیا پیسفک اسپیس کارپوریشن آرگنائزیشن کے توسط سے اپنے آٹھ رکن ممالک پاکستان ، بنگلا دیش، چین، ایران، پیرو، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ترکی کو چاند کے مدار تک مفت پہنچنے کا منفرد موقع فراہم کیا تھا لیکن ان میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا گیا۔ ہماری لامحدود کائنات کے کھربوں ستارے، سیارے اور کہکشائیں ناقابل تصور وسعت رکھنے والے جس خلا میں واقع ہیں، اس کے اسرار و رموز کیا ہیں اور زمین پر بسنے والا انسان اس خلا سے کس کس طرح استفادہ کر سکتا ہے؟ 
Tumblr media
کثیرالوسائل ممالک اس سمت میں پچھلے کئی عشروں سے نہایت تندہی سے سرگرم ہیں۔ ان کے خلائی اسٹیشن انفارمیشن ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز ترقی کے علاوہ سائنسی تحقیق کے متعدد شعبوں میں قیمتی اضافوں کا ذریعہ ثابت ہوئے ہیں جبکہ دنیا کے دیگر ممالک خلائی تحقیق کی دوڑمیں براہ راست شرکت کیلئے کوشاں ہیں۔ پاکستان میں بھی 1961 سے پاکستان اسپیس اینڈ اَپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن قائم ہے اور مختلف اہداف کے حصول کیلئے کام کررہا ہے جن میں اسے چین کا خصوصی تعاون حاصل ہے۔ آئی کیوب قمر کو انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اورسپارکو کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا۔ پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے۔ ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد آئی کیوب قمر کو چین کے چینگ 6 مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے رکن کور کمیٹی ڈاکٹرخرم خورشید کے مطابق سیٹلائٹ چاند کے مدار پر پانچ دن میں پہنچے گا اورتین سے چھ ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا، سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی جس کے بعد پاکستان کے پاس تحقیق کیلئے چاند کی اپنی سیٹلائٹ تصاویر ہوں گی۔
ڈاکٹرخرم خورشید کے بقول سیٹلائٹ پاکستان کا ہے اور ہم ہی اس کا ڈیٹا استعمال کریں گے لیکن چونکہ اسے چین کے نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے چاند پر پہنچایا جارہا ہے اس لیے چینی سائنسدان بھی اس ڈیٹا کو استعمال کرسکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ یہ اگرچہ ایک چھوٹا سیٹلائٹ ہے لیکن مستقبل میں بڑے مشن کیلئے راہ ہموار کرے گا۔ دنیا کے تقریباً دو سو سے زائد ملکوں میں ساتویں ایٹمی طاقت کا مقام حاصل کرنے کے بعد خلا میں اپنا سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن جانا بلاشبہ پوری پاکستانی قوم کیلئے ایک بڑا اعزاز اور اس کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو ترقی یافتہ ملکوں جیسا معیاری تعلیمی نظام اور وسائل مہیا کیے جائیں تو ایسے سائنسداں اور تحقیق کار بڑی تعداد میں تیار ہو سکتے ہیں جو خلائی تحقیقات کے میدان میں نمایاں پیش قدمی کے علاوہ ملک کو درپیش توانائی کے بحران، پانی کی کمیابی ، فی ایکڑ زرعی پیداوار کے نسبتاً کم ہونے، موسمی تبدیلی جیسے مسائل سے نمٹنے اور صنعتی جدت طرازی کی نئی راہیں اور طریقے تلاش کرسکتے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes