یہ ایک نفسیاتی عارضہ ہے جس میں مکمل مرد یا عورت پیدا ہونے والا انسان خود کو مخالف جنس سے ذیادہ جڑا ہوا محسوس کرنے لگتا ہے۔ صرف اس سوچ کی وجہ سے اسکے جسم کے مخالف صنف کے ہارمونز مضبوط ہونے لگتے ہیں۔جیسے اگر کوئی لڑکی ہے تو اسکے چہرے پر بال سخت آنا شروع ہوجائیں گے آواز بھاری ہونا شروع ہو جائے گی اور وہ خود کو کسی طور لڑکی سمجھنے پر تیار نہیں ہوگی۔۔۔ لڑکوں میں جو زنانہ خصوصیات پیدا ہونے لگتی ہیں لہرا کر بات کرنا وغیرہ یہ اسی وجہ سے ہوتا ہے۔
ہمارا دماغ اتنا ہی طاقتور اور شرارتی ہے۔ ایک مکمل انسان پیدا ہونے کے باوجود محض ایک سوچ آپکو ابنارمل کر سکتی ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ سوچ آتئ کہاں سے ہے۔ یہ سوچ آتئ ہے آپکے ماحول اور معاشرے سے۔
ایک چھوٹا بچہ جب ہنسی کھیل میں دوپٹہ اوڑھ کر پھرتا ہے تو ہم ہنستے ہیں اسکی شرارت پر۔ جب ایک چھوٹی بچی نیکر بش شرٹ پہنے پھرتی ہے ہم سوچتے ہیں بچی ہے بڑے ہو کر ٹھیک ہو جائے گی۔ ایسا ہوتا بھی ہے۔ مگر ایسا نہیں بھی ہوتا۔ آپکے بچ�� یا بچی نے بڑا ہو کر کیا بننا یہ اسکو بچپن میں سوچ دی جاتی ہے بڑے ہو کر تو وہ وہی بن چکا ہوگا جو بچپن میں سوچتا کرتا تھا۔۔
مجھ میں ہی ہے رنگوں کی کمی۔ اردو ویب ناول ہے stress dysphoria میں مبتلا ایک لڑکی کی کہانی جس کو معاشرے کے ابنارمل رویوں نے لڑکا بننے پر مجبور کر دیا۔ اپنے آپ سے الجھتی اپنے وجود پر سوالیہ نشان اور ہمارے معاشرے کی تلخ حقیقتیں جانیئے۔۔ مجھ میں ہی ہے رنگوں کی کمی کی مکمل اقساط ذیل میں ہیں۔۔
مجھ میں ہی ہے رنگوں کی کمی۔ اردو ویب ناول ہے stress dysphoria میں مبتلا ایک لڑکی کی کہانی جس کو معاشرے کے ابنارمل رویوں نے لڑکا بننے پر مجبور کر دیا۔ اپنے آپ سے الجھتی اپنے وجود پر سوالیہ نشان اور ہمارے معاشرے کی تلخ حقیقتیں جانیئے۔۔ مجھ میں ہی ہے رنگوں کی کمی کی پہلی قسط میں۔۔