Tumgik
#اسحاق ڈار
urduchronicle · 7 months
Text
ڈالر کی اصل قیمت 244 ہے، روپیہ مزید مضبوط ہونا چاہئے، اسحاق ڈار
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹ میں قائد ایوان اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ڈالر کی اصل قیمت 244 ہے، دسمبر 2017 تک پاکستانی روپیہ ایشیا کی مستحکم ترین کرنسی تھی،مضبوط کرنسی ہی ملکی ترقی کا ذریعہ بنتی ہے۔ اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی   پر قابو پانے کیلئے اسٹیٹ بینک انٹرسٹ ریٹ کو بڑھاتا ہے،میں ڈی ویلیوایشن  کو مدر آف اکنامک ایول کہتا ہوں،شاہد خاقان عباسی کے زمانے میں 10…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
waqtnews-blog · 2 years
Text
حکومت کا عوام کیلئے ریلیف، پٹرول کی قیمت میں 10 روپے کمی کا اعلان 
اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا ہے۔ ایک لٹر پٹرول کی قیمت میں 10 روپے کمی کی گئی ہے۔ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے کی کمی گئی ہے جس کے بعد فی لیٹر پیٹرول 214 روپے 80 میں دستیاب ہوگا۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت ساڑھے 7 روپے کمی کے بعد 227 روپے 80…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ڈالر کی قیمت 200 سے نیچے لانے کا یقین
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ڈالر کی قیمت 200 سے نیچے لانے کا یقین
اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار پیر کو روپے کے مقابلے ڈالر کو 200 سے نیچے لانے کی یقین دہانی کرائی کیونکہ انہوں نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر ملکی معیشت کو تباہ کرنے کا الزام لگایا۔ دوران خطاب جیو نیوز پروگرام کیپٹل ٹاکthe وزیر خزانہ انہوں نے کہا کہ پاکستانی روپے کی اصل قدر گرین بیک کے مقابلے میں 200 سے کم ہے اور اسے نیچے لایا جائے گا، کیونکہ اس وقت اس کی قدر کم ہے۔ خان کے حالیہ عوامی خطابات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 4 days
Text
وزیراعظم کا حجاج کرام کی شہادتوں پراظہارافسوس
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مکہ مکرمہ میں حجاج کرام کی شہادتوں پر  افسوس کااظہارکیا۔ وزیراعظم نےحجاج کرام کے لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔ وزیراعظم نےمکہ مکرمہ میں حجاج کرام کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور چوھدری سالک حسین اور سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر احمد فاروق سے رابطہ کرلیا۔ وزیراعظم نے شہید حجاج کرام کے جسد خاکی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
jhelumupdates · 1 month
Text
میڈیکل ایجوکیشن کے مسائل کے حل کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل، ڈاکٹر اظہر محمود کیانی کمیٹی کے رکن مقرر
0 notes
mediazanewshd · 1 month
Link
0 notes
urduintl · 2 months
Text
0 notes
shiningpakistan · 8 months
Text
بجلی کی قیمت اور رعایا کی زبوں حالی
Tumblr media
حال ہی میں صرف ایک ہفتے میں بجلی کی قیمتوں میں دو دفعہ اضافہ کیا گیا ہے۔ یعنی عوام نہیں رعایا پر مسلسل بجلی گرائی جا رہی ہے۔ بجلی کی مہنگائی سمیت ہر طرح کی مہنگائی سے رعایا اتنی شاک زدہ ہے کہ وہ احتجاج کے بھی قابل نہیں۔ بس ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم والی صورتحال ہے۔ ویسے بھی جنھوں نے احتجاج کیا ان کا عبرت ناک حشر سامنے ہے۔ اب تو رعایا احتجاج کا سوچ بھی نہیں سکتی۔ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت جاتے جاتے پٹرول ڈیزل وغیرہ کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کر گئی۔ باقی ان اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی کسر نگران حکومت نے ایک بڑا اضافہ کر کے کر دی۔ لیکن نگران حکومت کا اس معاملے میں کوئی قصور نہیں۔ اصل ذمے داری تو اتحادی حکومت پر عائد ہوتی ہے جس کے اصل اسٹیک ہولڈرز تو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی تھے۔ جنھوں نے آئی ایم ایف سے ایسا تباہ کن معاہدہ کیا کہ عوام کے ہاتھ ہی کٹوا بیٹھے۔ گزشتہ ماہ میں پٹرول کی قیمت میں 40 روپے اضافہ ہوا اور حال ہی میں 8 روپے لیٹر پٹرول کی قیمت میں کمی کر دی گئی۔ یہ تو حاتم طائی کی قبر پر لات مارنے والی بات ہوئی۔ اور تو اور جس دن یہ کمی ہوئی اسی روز مایع گیس کی قیمت 21 روپے بڑھا دی گئی یعنی پٹرول کی قیمت میں کمی کی نسبت 3 گنا اضافہ ۔ اسے کہتے ہیں رعایہ کے ساتھ ہاتھ کی صفائی۔
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار صاحب کی آئی ایم ایف کو دی جانے والی دھمکیاں بھی کام نہ آسکیں۔ الٹا آئی ایم ایف نے ہماری مشکیں ایسی کسیں کہ سب توبہ توبہ کر بیٹھے۔ رعایہ کو اچھی طرح یاد ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار صاحب ہم سب کو تسلی دیتے رہے کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں کہ اگر آئی ایم ایف سے ڈیل نہ بھی ہوئی تو پلان B تیار ہے۔ جب کہ سابق وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے آئی ایم ایف ڈیل کے بعد یہ سنسنی خیز انکشاف کیا کہ میری تو آئی ایم ایف سے ڈیل نہ ہونے پر راتوں کی نیند ہی اڑ گئی تھی۔ یہ سوچ کر کہ اگر یہ ڈیل نہ ہوئی تو ہماری تمام امدادیں بند اور پٹرول ادویات سمیت دیگر اشیاء پاکستان میں ناپید ہو جائیں گی۔ عوام سٹرکوں پر آجائیں گے۔ نتیجہ خوفناک خانہ جنگی کی شکل میں نکلے گا۔ اگر سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار صاحب گزشتہ سال کے آخر اور اس سال کے شروع تک آئی ایم ایف سے ڈیل کر لیتے تو معاشی حالات اتنے تباہ کن نہ ہوتے۔ ڈیل میں دیری نے پاکستانی معشیت کو تباہ کن موڑ پر لا کھڑا کیا۔
Tumblr media
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جگہ اسحاق ڈار کو لانے والے کیا اس کے ذمے دار نہیں جب کہ سابق وزیراعظم شہباز شریف مفتاح اسماعیل کی تبدیلی کے لیے راضی نہیں تھے بجلی کے نرخوں میں اضافے کے باعث مہنگائی بے قابو ہوتے ہوئے اس کی شرح 31.44 فیصد پر پہنچ گئی ہے جب کہ مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر 38.4 فیصد ہو گئی ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں ماہانہ سہ ماہی اور سالانہ بنیادوں پر متعدد بار اضافے کے باوجود پاور سیکٹر کے گردشی قرضے بھی بڑھ کر 2300 ارب سے بھی زیادہ ہو گئے ہیں۔ دہائیوں سے عوام کی رگوں سے مسلسل خون نچوڑا جا رہا ہے۔ معاہدے کے مطابق ابھی یہ لوٹ مار کم از کم مزید 4 سال جاری رہنی ہے۔ 1990 کی دہائی میں آئی پی پیز سے یہ عوام دشمن معاہدے کیے گئے۔ اب آپ خود ہی سوچ لیں کہ اس وقت کن کن پارٹیوں کی حکومتیں تھیں۔ ان معاہدوں سے عوام کی قیمت پر مبینہ طور پر اربوں کی کمیشن حاصل کی گئیں۔ سیاستدانوں اور اعلیٰ بیو رو کریسی نے ان معاہدوں سے خوب ہاتھ رنگے۔ ان عوام دشمن معاہدوں نے پاکستانی عوام کو غریب کر دیا ہے۔ ورلڈ بینک کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی بہت زیادہ ہو گئی ہے۔
بھارت میں پچھلے سات سالوں میں غربت کی شرح کم ہو کر 25 سے 15 فیصد رہ گئی ہے۔ یعنی 10 فیصد کم ہو گئی ہے جب کہ بنگلہ دیش میں کچھ سال قبل کے مقابلے میں 19 فیصد رہ گئی ہے۔ اور اس کے برعکس پاکستان میں غربت کی شرح 40 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ ہے نہ کمال کی بات۔ ایک رپورٹ میں ورلڈ بینک کے حالیہ انکشاف کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں مڈل کلاس طبقے کی تعداد سکڑ کر آدھی رہ گئی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ عالمی مالیاتی اداروں کے مطابق مستقبل میں پاکستان کی GDP مزید گرنے سے مڈل کلاس طبقہ مزید سکڑ کر رہ جائے گا جس کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان کو ملنے والا حج کوٹہ بھی پورا استعمال نہیں کیا جا سکا اور سعودی حکومت کو واپس کرنا پڑا۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ ملک کے معاشی حالات بیروزگاری اور مہنگائی سے تنگ آکر گزشتہ دو برسوں میں 18 لاکھ سے زائد افراد پاکستان چھوڑ گئے ہیں۔ خراب معاشی حالات کی سنگینی کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اب بھکاری بھی جو عمرے کے ویزے پر سعودی عرب اور عراق جا کر بھکاری کا پیشہ اختیار کر رہے ہیں گزشتہ دنوں ان ممالک سے ڈی پورٹ ہونے والے 90 فیصد بھکاریوں کا تعلق پاکستان سے ہے اس سے بڑی ملک کی بدنامی اور کیا ہو سکتی ہے ذرا غور فرمائیں!!! ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف جیسے ادارے بھی اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ حکومت امیروں پر ٹیکس لگا کر غریبوں پر خرچ کرے تاکہ غریبوں کا تحفظ ہو سکے جیسا کہ امریکا یورپ وغیرہ میں ہوتا ہے اگر ایسا نہ کیا گیا اور پاکستان میں مڈل کلاس کے سکڑنے کا رحجان جاری رہا تو وہ وقت زیادہ دور نہیں جب پاکستان میں مڈل کلاس طبقہ بھی مکمل طور پر ختم ہو کر غربت کے گڑھے میں جا گرے گا۔
زمرد نقوی  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
urduchronicle · 7 months
Text
اسحاق ڈار سینیٹ میں قائد ایوان نامزد، پی پی کو وزیراعظم کاکڑ کے فیصلے پر اعتراض
مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سینیٹ میں قائد ایوان کے معاملے پر ایک بار پھر آمنے سامنے آگئیں۔نگران وزیراعظم  انوار الحق کاکڑ نے اسحاق ڈار کو قائد ایوان سینیٹ نامزد  کردیا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کو حکومتی چیف وہیپ مقرر کیا گیا ہے۔ سلیم مانڈوی والا کا عہدہ وزیر مملکت کے برابرہوگا۔ پیپلزپارٹی کو نگران وزیراعظم کا فیصلہ ایک آنکھ  نہ بھایا۔ اسحاق ڈار کی بطور قائد ایوان نامزدگی پر اعتراض…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistantime · 10 months
Text
اور پھر راجہ ریاض نے پوشٹر پاڑ دیا ! وسعت اللہ خان
Tumblr media
کہا تھا نا کہ قائدِ حزبِ اختلاف راجہ ریاض کو ہلکا نہ لینا۔ کہا تھا نا کہ ان کی سیدھ پن سے لبریز گفتگو سے کوئی غلط نتیجہ اخذ کر کے ان پر فیصل آباد کی زندہ جگت کی پھبتی نہ کسنا۔ کہا تھا نا کہ راجہ صاحب کے ساندل باری لہجے کا مذاق نہ اڑایا جائے کہ ’میرا دل کرتا ہے کہ اسمبلی تلیل ہونے کے بعد پوشٹر پاڑ کے بارلے ملخ چلا جاؤں۔‘ اگرچہ پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا نام ان کی پارٹی کی تجویز کردہ فہرست میں نہیں تھا۔ خود نواز شریف اور شہباز شریف کے بھی وہم و گمان میں یہ نام نہ تھا۔ حکمران اتحاد کے صدر مولانا فضل الرحمان کے زہن میں تو خیر یہ نام آنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ گمان ہے کہ خود راجہ ریاض کی بھی شاید ہی سینیٹر انوار الحق کاکڑ سے زندگی میں سوائے پارلیمانی علیک سلیک کبھی جم کے کوئی ملاقات ہوئی ہو۔ خود کاکڑ صاحب یا ان کی باپ ( بلوچستان عوامی پارٹی) کے کسی اعلیٰ عہدیدار کو بھی 48 گھنٹے پہلے تک شاید اندازہ نہ ہو کہ فیصل آباد کا راجہ قلعہ سیف اللہ کے کاکڑ کے لیے اتنا اکڑ جائے گا کہ سارے ’پوشٹر پاڑ‘ کے پھینک دے گا۔
اب اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ راجہ ریاض انوار الحق کاکڑ کے نام پر کیوں اڑ گئے؟ یہ سوال بھی بے معنی ہے کہ کاکڑ کا نام خود راجہ صاحب کے ذاتی ذہن کی پیداوار ہے یا انھوں نے جمعہ اور ہفتے کو کانوں میں مسلسل ہینڈز فری لگائے رکھا یا پھر کوئی واٹس ایپ موصول ہوا کہ بس ایک ہی نام پر جمے رہو۔ ہم ہیں تو کیا غم ۔ اور یہ مشورہ اتنا فولادی تھا کہ راجہ صاحب سے غالباً پہلی اور آخری بار صادق سنجرانی، احسن اقبال حتیٰ کہ اسحاق ڈار کی بالمشافہ ملاقات بھی راجہ ریاض کا دل موم نہ کر سکی۔  راجہ صاحب میں ٹارزن جیسی طاقت کہاں سے آئی؟ وزیرِ اعظم اور حکمران اتحاد نے کیسے اپنی اپنی ناموں کی پرچیاں پھاڑ کے راجہ صاحب کے تجویز کردہ نام پر ہاتھ کھڑے کر دئیے؟ اتنا برق رفتار حسنِ اتفاق تو جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کے لیے بھی نہ دیکھا گیا تھا۔ کوئی تو ہے جو نظامِ بستی چلا رہا ہے۔۔۔ مگر ایک منٹ! یہ نہ تو کوئی انہونا سرپرائز ہے اور نہ ہی آپ کہہ سکتے ہیں کہ پہلی بار اس طرح سے کوئی اِکا پھینک کے تاش کی بازی پلٹی گئی ہو۔
Tumblr media
یاد نہیں کہ سینیٹ میں نون اور پی پی کی مجموعی اکثریت کے باوجود ایک آزاد، غیر سیاسی، غیر معروف امیدوار صادق سنجرانی نے کس طرح مارچ 2018 میں گرم و سرد چشیدہ راجہ ظفر الحق کو شکست دے کے سب کو ششدر کر دیا تھا۔ اور پھر انہی سنجرانی صاحب نے ایک برس بعد تحریکِ عدم اعتماد کو ناکام بنایا جبکہ سینیٹ میں عمران خان کی مخالف جماعتیں بظاہر اکثریت میں تھیں اور سنجرانی کے ہی ہم صوبہ بزنجو خاندان کے وارث میر حاصل خان کی جیت عددی دوربین سے لگ بھگ یقینی نظر آ رہی تھی۔ اور اسی سنجرانی نے 2021 میں چیئرمین شپ کی دوڑ میں یوسف رضا گیلانی کو شکست دے کے تیسری بار چمتکار دکھایا۔ تب سے سنجرانی کا شمار گنے چنے اہم سیاسی کھلاڑیوں کی صف میں ہونے لگا۔ جو حاسد طعنہ دے رہے ہیں کہ انوار الحق کاکڑ، صادق سنجرانی کی کامیاب ہائبرڈ پیوند کاری کا ٹو پوائنٹ او ماڈل ہیں، ٹی وی کے جو اسکرینچی ثابت کرنے پر تلے بیٹھے ہیں کہ جواں سال انوار الحق کا مختصر سیاسی شجرہ مسلسل اسٹیبلشمنٹ نواز ہے اور وہ دراصل ایک فرنٹ کمپنی ہیں جنھیں آگے رکھ کے ایک من پسند انتخابی ڈھانچہ بنا کے مطلوبہ نتائج حاصل کیے جائیں گے۔
ان اسکرینچیوں کو کم ازکم یہ زیب نہیں دیتا کہ 2018 کے بعد سے بالعموم اور حالیہ ختم ہونے والی قومی اسمبلی اور نہ ختم ہونے والی سینیٹ میں بالخصوص جس طرح آخری چار اوورز میں قوانین کی منظوری کی ریکارڈ توڑ سنچری بنائی گئی اس کے بعد کوئی کہہ سکے کہ کون اسٹیبلشمنٹ کا کاسہ لیس ہے اور کون اس اسمبلی میں لینن، ہوچی منہہ، چی گویرا یا کم ازکم کوئی ولی خان، مفتی محمود یا نوابزادہ نصراللہ خان تھا۔ یہ اسمبلی تاریخ میں کس طرح یاد رکھی جائے گی؟ کسی کو شک ہو تو سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کی آخری پارلیمانی تقریر یا پھر سینیٹ میں سابق چیئرمین رضا ربانی کا پچھلا خطاب سن لے۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
اعظم خان نے گمشدہ سائفر عمران خان کو دینے کا اعتراف کیا، اسحاق ڈار
اعظم خان نے گمشدہ سائفر عمران خان کو دینے کا اعتراف کیا، اسحاق ڈار
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز (ایل) اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار 1 اکتوبر 2022 کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ — YouTube screengrab/PTV News Live لاہور: وفاقی کابینہ کو یہ بتائے جانے کے ایک دن بعد کہ عمران خان کی جانب سے عوامی اجتماعات میں استعمال ہونے والا سائفر چوری ہو گیا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ہفتے کے روز انکشاف کیا کہ سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے کہا ہے کہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnabannu · 11 months
Text
مالی سال کے پہلے ماہ ٹیکس ہدف حاصل کرنا خوش آئند، اسحاق ڈار
http://dlvr.it/St615F
0 notes
Video
youtube
اسحاق ڈار کو نگران وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ؟ عمران خان اسلام آباد پہنچ گ...
0 notes
jhelumupdates · 2 months
Text
پاکستان کا مستقبل بہت اچھا ہے، شیخ سعود بن صقر القاسمی
0 notes
Text
ججز کی رہائش گاہوں کیلیے کروڑوں روپے کی منظوری
 اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(آی سی سی) نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت اور ججز کی رہائش گاہوں کے لیے 69.500 ملین روپے کے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دے دی۔ تفصیلات کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق مسعود ملک، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 1 year
Text
دیکھو دیکھو کون آیا، ڈار آیا ڈار آیا
Tumblr media
مالیاتی ٹائم بم ٹک ٹک کر رہا ہے۔ جب خزانے میں پڑے ڈالر کئی مہینوں سے ساڑھے تین سے چار ارب ڈالر کے درمیان جھول رہے ہوں اور آئی ایم ایف بھی شرائط کی گرم ریت پر دوڑا دوڑا کے ہنپا رہا ہو اور دسمبر تک بیرونی قرض خواہوں کو ساڑھے چار ارب ڈالر سود بمع قسط بھی دینے ہوں تو پھر غصہ آنا، اپنے خون کے گھونٹ خود ہی پینا اور آئی ایم ایف سے مذاکرات کی تازہ ترین صورتِ حال کے بارے میں جاننے پر بضد رپورٹر کو خالی خزانے کے وزیر کی طرف سے جھڑک دینا یا دھکا دینا یا چماٹ جڑنا تو بنتا ہے۔ ایک منسوب قولِ علی ہے کہ ’بے وقت کا مذاق دشمنی کا سبب بن سکتا ہے۔‘ اور وہ بھی ایک ایسے نازک مرحلے پر جب آئی ایم ایف کے موجودہ مالیاتی پروگرام کی زندگی کے محض پانچ دن باقی رہ گئے ہوں۔ ہم سب کا اجتماعی فرض ہے کہ ڈار صاحب سے چبھتے سوالات پوچھنے یا بحث میں الجھنے یا پنجے جھاڑ کے پیچھے پڑنے کے بجائے ان کا دل بڑھانے کی کوشش کریں۔ 
اگلے پانچ دن ایسے جملے بولنے میں کسی کا کیا جاتا ہے کہ ’ویل ڈن ڈار صاحب ، تم جیتو یا ہارو ہمیں تم سے پیار ہے، قدم بڑھاؤ اسحاق ڈار ہم تمھارے ساتھ ہیں، دیکھو دیکھو کون آیا ڈار آیا ڈار آیا، ڈار تیرے جانثار بے شمار بے شمار وغیرہ وغیرہ وغیرہ۔ یہ وقت گڑے مردے اکھاڑنے کا ہرگز نہیں۔ بعض دل جلے سوشل میڈیا پر بک رہے ہیں کہ اتفاق گروپ کے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور شریف خاندان کے سمدھی ہونے کے علاوہ ڈار صاحب نے معیشت بطور مضمون کہاں کہاں سے پڑھا ؟ جیسا کہ ان کے پیشرو مفتاح اسماعیل کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ وہ پرنسٹن یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں۔ اس وقت ایسا سوال ہی اپنی ذات میں چھچھورا ہے اور کسی بھی قومی درد مند کو زیب نہیں دیتا۔ اس طرح کی دل شکنی کی حوصلہ شکنی وقت کی ضرورت ہے۔ 
Tumblr media
بصورتِ دیگر لوگ باگ خلیجی ممالک سے اگلے چند ماہ میں بیس سے پچیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کھینچنے کے لیے تشکیل دی جانے والی سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے سربراہ شہباز شریف اور ان کے شریکِ کار جنرل عاصم منیر کے بارے میں پوچھنے لگیں گے کہ اکنامکس کا مضمون ایف اے سے پڑھنا شروع کیا یا بی اے میں رکھا تھا۔ روایت ہے کہ نوے کے عشرے میں ایک کابینہ اجلاس شروع ہونے سے پہلے شرکا کے درمیان ہلکی پھلکی گپ شپ ہونے لگی۔ وزیرِ تجارت ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بازو میں بیٹھے ایک اور وفاقی وزیر نے پوچھا ڈاکٹر صاحب آپ تو ماشااللہ اکنامکس میں سٹینفورڈ کے پی ایچ ڈی ہیں نا؟ ڈاکٹر صاحب نے اثبات میں سر ہلایا۔ وزیرِ موصوف نے بات آگے بڑھائی۔ ڈاکٹر صاحب مجھ میں اور آپ میں ایک چیز کامن ہے۔ ایف اے میں میرے پاس بھی اکنامکس تھی۔ خوشی ہوئی آپ کا سن کے ۔۔۔( دروغ بر گردنِ راوی)۔ 
ایک اور پوسٹ سوشل میڈیا پر تیر رہی ہے جو غالباً جانے مانے بین الاقوامی ماہرِ معیشت اور سعودی ویژن دو ہزار تیس منصوبے کے ایک صلاح کار عاطف میاں کے کسی پرستار کی ہے۔ اس نے یہ بے وقت سوال اٹھایا ہے کہ عاطف میاں نے گذشتہ ماہ پاکستانی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ایک ٹوئٹر تھریڈ میں جو بن مانگے مشورے دیے تھے اس کا مہذب انداز میں شکریہ ادا کرنے کے بجائے وزارتِ ڈار نے یہ فقرہ کسنا کیوں مناسب سمجھا کہ تھیوری پڑھانے والے ماہرین کیا جانیں کہ عملی معیشت کیسے چلائی جاتی ہے۔ اس فقرے کا پنجابی ترجمہ کچھ یوں ہو گا کہ ’او جا اوئے تینوں کی پتہ ککڑی دیا۔۔‘ اگر ہم نے اپنے بظاہر حکمرانوں، اصل حکمرانوں اور وزراِ باتدبیر کی معاشی اہلیت کو اکیڈمک ترازو میں تولنے کی مشقِ لاحاصل جاری رکھی تو کل کلاں کوئی ایسے سوالات اٹھانے والوں سے پلٹ کے یہ بھی پوچھ سکتا ہے کہ یہ جو ہماری یونیورسٹیوں میں ایک سے ایک چیتا پی ایچ ڈی بیٹھا ہے آج تک سامنے آ کے اسحاق ڈار یا دیگر کی طرح سینے پر ہاتھ مار کے کیوں نہیں کہہ پایا کہ ہٹو تم ایک طرف۔ مجھے دو وزارتِ خزانہ کی کمان میں بتاتا ہوں کہ لالٹین کیسے پکڑی جاتی ہے۔
وسعت اللہ خان 
بشکریہ بی بی سی اردو
1 note · View note