Tumgik
#الحدید
efshagarrasusblog · 6 months
Text
انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت ۱۲۳
‼️#راسویاب افشاء میکند : انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت ۱۲۳ ۶۱۶- گروه ۲۶ موشکی سلمان نیروی دریایی سپاه۶۱۷- تیپ پیاده امام صادق بوشهر۶۱۸- گروه الحدید شمال بندرعباس۶۱۹- گروه الحدید۶۲۰- صنایع دانش بنیان امام حسن سپاه پاسداران اصفهان لطفا همه مراکز و اماکن سرکوب نظام پلید آخوندی را به راسویاب معرفی کنید . دوشنبه ۱۳ فروردین ۱۴۰۳ efshagar_rasu rasuyab 🔴 این…
View On WordPress
0 notes
asantarjumaquran · 1 year
Text
#القرآن #سورة #الحدید | #آيت #نمبر 27 تا 29 | #آسان #ترجمہ و #تفسیر #قرآن #اردو | #مفتی #محمد #تقی #عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ #القرآن_الكريم #سورة_الحدید #اردوترجمہ #مفتی_محمدتقی_عثمانی #مفتی_محمد_تقی_عثمانی #آسان_ترجمہ_قرآن ۔
1 note · View note
shiva-angel · 3 years
Photo
Tumblr media
‎‏Swipe Left 🤍🇦🇪❤️ورق بزن ‎تنها تا چند روز دیگر ‎درست در اول اکتبر ۲۰۲۱، بزرگ‌ترین رویداد منطقه آغاز خواهد شد، و شما هم می‌توانید بخشی از این نمایشگاه بین المللی بی‌نظیر باشید ‎در جشن افتتاحیه‌ی اکسپو ۲۰۲۰ دبی، یک نمایش ۹۰ دقیقه‌ای با حضور صدها اجراکننده برگزار خواهد شد تاریخچه لوگوی دبی اکسپو لوگوی رسمی اکسپو ۲۰۲۰ دبی با الهام از حلقه ای طلایی که در منطقه باستانی ساروق الحدید کشف شده طراحی شد و در طراحی این لوگو محوریت دبی به عنوان پلی ارتباطی بین دنیای شرق و غرب مورد تاکید قرار گرفت ‎هدف از این نمایش تغییر نگاه مردم جهان به دبی و کشور امارات است ‎این جشن یقینا تجربه‌ای بی‌نظیر و شگفت‌انگیز خواهد بود، جشنی که حسی از هیجان و شور و شوق را درون شما بیدار خواهد کرد، حس آمادگی برای تغییر دنیا ‎لباس‌ها و طراحی‌های جذاب و متفاوت بازتاب‌دهنده‌ی فرهنگ متنوع و چشم‌اندازهای امارات خواهند بود و خود جشن هدف و تم اصلی اکسپو را بیان می‌کند ‎ پیوند اذهان و ساخت آینده . . ‎‏Follow🤍 @shiva_7angel .⁣ . . ‎‏‎‏🌐Instagram: https://www.instagram.com/shiva_7angel . . . ‎‏‎‏‎اگر در مورد خرید ، فروش ، اجاره و اقامت از طریق خرید ملک در دبی ، یا اگر ملکی در ‎‏‎‏‎دبی دارید و تصمیم به فروش و یا اجاره ملک خود دارید و نیازمند مشاوره هستید لطفا با شماره ذیل در تماس باشید .⁣ ‎‏‎‏‎موبایل و واتساپ ‎‏‎‏‎شیوا خردمند ۰۰۹۷۱۵۰۱۵۷۶۳۵۷ . . . ‎‏‎‏Pls Feel Free to Contact or DM Regard Properties in Dubai .⁣ ‎‏‎‏Shiva Kheradmand ‎‏‎‏Mobile: +971 (50) 1576357 (WhatsApp) . . ‎‏‎‏“𝑳𝒐𝒗𝒆 𝑶𝒏𝒆 𝑨𝒏𝒐𝒕𝒉𝒆𝒓”🤍 ‎‏‎‏@shiva_7angel @faz3 @hhsheikhmajid @hhshkmohd @expo2020dubai #ایرانیان_ترکیه #ایرانیان_تورنتو ‎#ايرانيان ‎ #ايرانيان_تركيه #ايرانيان_تورنتو #ايرانيان_آلمان #ايرانيان_انگليس #ایرانیان_مقیم_آمریکا #ایرانیان_کانادا #ایرانیان_استرالیا ‎#ایرانیان_هلند #ایرانیان_مقیم_عمان #ایرانیان_خارج_کشور #ایرانیان_منچستر #ایرانیان_سوئیس# ایرانیان_فرانسه ‎#مشاوراملاک_دبی #expo2020 #uae #socialmedia #influencer #travelinfluencer #lifestyleinfluencer #dubaiblogger #Iran ‎ #اکسپو_دبی #اکسپو ‎#اکسپو۲۰۲۰ #افتتاحیه #نمایش (at Expo 2020 Dubai) https://www.instagram.com/p/CUA-Pijh_8M/?utm_medium=tumblr
1 note · View note
romanticpapers · 4 years
Text
ظل یدس كفه في الظلمة الطاغیة متلمساً برودة الحدید ونعومته، فتتغلغل في روحه السكینة، وتشعر أنامله بألفة ولذة وكأنها تمسد فخذ الحبیبة الأملس الطري.
الإرسي... سلام ابراهيم
1 note · View note
Text
🌼 مكي و مدني سورتوں کی تعداد یاد رکھنے کا آسان ترین طریقہ !!!
سورة البقرة کی 286 آیات ہیں ,
اگر نمبر 2 کو الگ کر دیں تو باقی نمبر 86 بچتا ہے
🌼 تو یہ مکی سورتوں کی تعداد ہے
اور اگر نمبر 6 کو الگ کردیں تو باقی 28 نمبر بچتا ہے تو یہ مدنی سورتوں کی تعداد ہے
اور اگر ہم نمبر 86 اور نمبر 28 دونوں کو جمع کریں تو 114 بنتے ہیں اور یہ قرآن مجید کی تمام سورتوں کی تعداد بنتی ہے .
*سبحان الله العظيم*
🌹🌷🌹
یہ ہے قرآن مجید کی باریک بینی
الله تعالٰی ہم سب کو قرآن کریم پر غور و فکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین.
🔴 ابو عبدالرحمن محمد عمران المدني
س:قرآن کریم کی وہ کون سی پانچ چیزیں ہیں جو سات ہیں؟؟
الجواب:قرآن کی سورتوں کی ابتدا اور باریکیوں کی پہچان میں آسانی کے لیے یہ پانچ ہیں:
5 5 5 5 5 5 5
یہ ان سات گروپس پر مشتمل ہیں جو ان سورتوں کے آغاز میں آتے ہیں :
1⃣پہلا گروپ:
پانچ سورتیں جو تحمید سے شروع ہوتی ہیں:
▪الفاتحہ،
▪الانعام ،
▪الکھف،
▪سبا،
▪فاطر۔
اور یہ ساری مکی سورتیں ہیں
🍀🍀🍀
2⃣دوسرا گروپ:
پانچ سورتیں جو تسبیح سے شروع ہوتی ہیں:
▪الحدید،
▪الحشر،
▪الصف،
▪الجمعة،
▪التغابن۔
یہ ساری مدنی سورتیں ہیں
🍀🍀🍀
3⃣:تیسرا گروپ:
پانچ سورتیں جو الف لام راء سے شروع ہوتی ہیں:
▪یونس،
▪ھود،
▪یوسف،
▪ابراہیم،
▪الحجر۔
اور یہ ساری مکی ہیں
🍀🍀🍀
4⃣:چوتھا گروپ:
پانچ سورتیں جو پکارنے سے شروع ہوتی ہیں :
▪النسآء،
▪المائدة،
▪الحج،
▪الحجرات،
▪الممتحنة۔
اوریہ ساری مدنی ہیں۔۔
🍀🍀🍀
5⃣:پانچواں گروپ:
پانچ سورتیں جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارنے سے شروع ہوتی ہیں:
▪الاحزاب،
▪الطلاق،
▪التحریم،
▪المزمل،
▪المدثر۔
اور یہ ساری مدنی ہیں
🍀🍀🍀
6⃣:چھٹا گروپ:
پانچ سورتیں جو سوال سے شروع ہوتی ہیں:
▪الانسان،
▪الغاشیة،
▪الشرح،
▪الفیل،
▪الماعون۔
اوریہ ساری مکی ہیں
🍀🍀🍀
7⃣:ساتواں گروپ:
پانچ سورتیں جو حکم کے ساتھ"قل"سے شروع ہوتی ہیں:
▪الجن،
▪الکافرون،
▪الاخلاص،
▪الفلق،
▪الناس۔
اور یہ ساری مکی ہیں
🍀🍀🍀
🌹چاہئے کہ ہم خیر کی باتیں کو عام کریں🌹
اللّہ سبحانہ تعالیٰ ہمارے اوقات کو ہر قسم کی خیر سے خوش. بخت بنائے آمین
Jazakillah khair ❣️❣️❣️✨✨✨
1 note · View note
mobinkhan14m · 2 years
Photo
Tumblr media
*««««قرآن مجید میں اللہ جتا رہا ہے»»»»* *أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّـهِ* سورۃ الحدید آیت نمبر16 ترجمہ: اےمؤمنو! کیاتمہارے لئےوہ وقت نہیں آیا ہےکہ تمہارے قلب اللہ کےذکرمیں جھک جائیں۔* یہاں تواللہ جتارہاہےکہ ابھی وقت نہیں آیاہےکہ تم ذکراللہ کواپنےدلوں میں اپنےقلوب میں سمالو۔ مسلمان قوم کہتی ہےکہ ذکرِقلب کیاہوتاہے! ذکرِقلب اوردلوں کااللہ کےذکرسےآبادہونےکو قرآن مجید نے اسلام کی بنیاد قراردیاہے۔ اسلام پرعمل پیراہونےکیلئےقرآن یہ کہتاہےکہ أَفَمَن شَرَحَ اللَّـهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ سورۃ الزمرآیت نمبر22 ترجمہ: اسلام پرعمل پیراہوناچاہتےہوتوشرح صدرکرلو۔ His Holiness Sayeedi Younus Algohar. http://www.youtube.com/alratv 📺 #Watch #ALRATV #Live ⏱️ 3:30 AM 🇮🇳 IST. #WhatsApp 📩For activation of #Spiritual ❤️ #Heart 📞 +447401855568 & for ⁉️ #Questions +447472540642 https://www.instagram.com/p/CgOdJDnPe6a/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
islamiclife · 3 years
Text
تقسیم اموال : قرآنِ حکیم کی روشنی میں
اِسلام ایک کامل دِین ہے، جو زِندگی کے ہر موڑ پر انسان کی صحیح راہ نمائی کرتا ہے۔ مال و دولت اِنسان کی اہم ضرورت ہے، اسے کیسے حاصل کیا جائے؟ کون سے ذرائع اور وسائل اِختیار اور کن ذرائع سے اِجتناب کیا جائے اور مال و دولت کے حصول کے بعد اسے کیسے تقسیم اور خرچ کیا جائے۔۔۔؟ ان سب اُمور میں اِسلام ہمارِی صحیح راہ نمائی کرتا ہے۔ اگر دولت کے حصول، اُس کی تقسیم اور خرچ کرنے میں اِسلامی تعلیمات پر عمل کیا جائے تو مسلمان معاشرے میں عدل و اِنصاف، اِخلاص و محبت، ہمدردی و خیر خواہی اور اَمن و سکون کی فضا پیدا ہوتی ہے۔ مال و دولت کا اِنسانی زِندگی میں کیا مقام ہے۔ قرآنِ کریم نے اموال کے بارے میں ’’قیاماً‘‘ کا لفظ اِستعمال کیا ہے، اور ’’قیام‘‘ اور ’’قوام‘‘ ایسی چیز کو کہتے ہیں جس سے کسی دُوسری چیز کا وجود قائم ہو، گویا اِنسانی زِندگی کے قائم رہنے کے لیے مال و دولت ایک اَہم ذریعہ ہے۔ اس لیے اس کی حفاظت بھی لازمی ہے، اسے ایسے ہاتھوں میں نہ دِیا جائے جو اَپنی ناسمجھی اور بے وقوفی کی بنا پر اسے صحیح خرچ کرنا نہیں جانتے۔ مال و دولت ﷲ کی نعمت ہے، اِس لیے اسے بے جا خرچ کرنے سے روکا گیا ہے۔
ارشادِ باری کا مفہوم: ’’اسے بے جا اور بے موقع اُڑَایا نہ کرو، بے شک مال کو بے موقع اُڑَانے والے شیاطین کے بھائی ہیں اور شیطان اَپنے رَب کا بڑا ہی ناشکرا ہے۔‘‘ (بنی اسرائیل) اس کے ساتھ ساتھ اِسلام اِس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ مال و دولت حاصل کرنے کے لیے وہی ذرائع اور اَسباب اِختیار کیے جائیں جو جائز اور مشروع ہوں اور ان جائز اور مشروع ذرائع سے حاصل شدہ روزِی اور مال و دولت کو اِسلام طیّب اور پاکیزہ روزِی سے تعبیر کرتا اور ناجائز اور غیر مشروع ذرائع سے مال و دولت کمانے کو منع کرتا ہے، اور ناجائز ذرائع سے حاصل شدہ مال کو حرام اور خبیث مال سے تعبیر کرتا ہے۔ نیز قرآنِ کریم جا بہ جا جائز اور مشروع ذرائع کی طرف اِشارہ کرتا ہے اور غیر مشروع ذرائع کی بھی نشان دہی کرتا ہے۔ مشروع ذرائع جیسے تجارت، صنعت و حرفت، ملازمت و مزدوری، میراث و ہدیہ وغیرہ اور ناجائز ذرائع جیسے سود، چورِی، ڈَاکا، غصب، دھوکا، جھوٹ، گناہ، معصیت وغیرہ ان ناجائز ذرائع کو قرآنِ کریم نے باطل سے تعبیر کیا ہے۔
اِرشادِ باری کا مفہوم ہے: ’’اور آپس میں ناجائز طور پر ایک دوسرے کا مال مت کھاؤ۔‘‘ (البقرہ) جائز اور مشروع ذرائع سے مال و دولت حاصل کرنے کے بعد اسے خرچ کرنے اور تقسیم کرنے میں بھی اِسلام ہمارِی راہ نمائی کرتا ہے، کیوں کہ ایسا مال و دولت ﷲ کی دِی ہوئی نعمت ہے، اسی لیے اسے اس کی ہدایت کے مطابق خرچ کیا جائے اور خرچ کرنے میں اِعتدال کی راہ اِختیار کی جائے۔ اِرشادِ خداوندی کا مفہوم ہے: ’’اور بخل کی وجہ سے نہ تو اَپنا ہاتھ اَپنی گردن کے ساتھ باندھ کر رَکھ اور نہ اس ہاتھ کو بالکل کھول دے ورنہ تو اِلزام خوردہ اور تہی دست ہو کر بیٹھ رہے گا۔‘‘ (بنی اسرائیل) یعنی سب اِلزام دیں گے کہ کنجوس ہے یا یہ کہ اِتنا کیوں دِیا کہ آپ محتاج ہوکر رہ گیا۔ غرض یہ کہ ہر معاملے میں اِعتدال کی راہ اِختیار کی جائے اور اَپنی استطاعت اور آمدنی کے مطابق خرچ کیا جائے۔ نبی کریم ﷺ کا اِرشاد ہے، مفہوم: ’’جس نے میانہ روی اِختیار کی وہ محتاج نہیں ہوا۔‘‘
قرآنِ کریم نے مال و دولت میں کمانے والوں کے علاوہ دُوسروں کے بھی حقوق رکھے ہیں اور ان کے حقوق اَدا کرنے کا حکم دِیا ہے۔ اِرشادِ بارِی کا مفہوم ہے: ’’اور دو قرابت والے کو اس کا حق اور محتاج کو اور مسافر کو۔‘‘ (بنی اسرائیل) قرابت والوں میں ماں باپ، بہن بھائی، بیوی اور اولاد وغیرہ درجہ بہ درجہ سب شامل ہیں۔ سورہ انعام میں باغات اور کھیتوں سے حاصل ہونے والے پھل اور غلہ جات میں بھی حق اَدا کرنے کا حکم دِیا گیا ہے۔ اِرشادِ بارِی کا مفہوم ہے: ’’ان سب چیزوں کے پھل کھاؤ جب یہ پھل لائیں اور ان میں سے کٹائی کے دِن مقررہ حق اَدا کر دِیا کرو اور حد سے نہ بڑھو، یقین جانو کہ وہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ (الانعام) قرآنِ کریم میں متعدد آیات میں مال کو خرچ کرنے کا حکم دِیا گیا ہے، یہ خرچ کرنا کبھی فرض اور واجب کے درجے میں ہوتا ہے، جیسے زکوٰۃ اَدا کرنا، غلہ وغیرہ سے عشر اَدا کرنا، بیوی، بچوں، والدین اور غریب رِشتے داروں پر خرچ کرنا، قربانی، فطرہ، کفارہ وغیرہ اُمور میں صرف کرنا اور کبھی بہ طورِ نفل اور تبرع کے خرچ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
اِرشادِ خداوندی کا مفہوم ہے: ’’تم لوگ ﷲ اور اُس کے رسول (ﷺ) پر اِیمان لاؤ اور اس مال میں سے خیرات کرو جس مال میں ﷲ نے دُوسروں کا تم کو قائم مقام کیا ہے، سو جو لوگ تم میں سے اِیمان لے آئیں اور خیرات کریں اُن کو بہت بڑا اَجر ملے گا۔‘‘ (الحدید) اس کے علاوہ اِسلام نے ت��سیم میراث کا ایک عادلانہ نظام قائم کر دِیا ہے کہ اَگر اس پر صحیح عمل کیا جائے اور ہر صاحب حق کو اُس کا حق دِیا جائے تو مال و دولت ایک جگہ جمع رہنے کے بہ جائے گردش میں رہتی ہے اور اس سے زیادہ سے زیادہ اَفراد فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ زمانۂ جاہلیت میں عورتیں چاہے بڑی ہوں یا چھوٹی میراث سے محروم رہتی تھیں۔ اِسی طرح مردوں میں نابالغ بچے، جو جنگ کے قابل نہ ہوتے وہ بھی میراث سے محروم رہتے تھے، میراث کا حق صرف اُسی شخص کو تھا جو جنگ کر سکے۔ اِسلام نے اِس جاہلیت کی رسم کو ختم کر کے مرد، عورت، چھوٹے اور بڑے ہر ایک کے لیے درجہ بہ درجہ میراث میں حصہ مقرر فرما دیا اور اس قانون کا اِعلان ان الفاظ میں فرمایا:
’’ماں، باپ اور قرابت دار جو ترکہ چھوڑ جائیں اُس میں سے مَردوں کا بھی حصہ ہے اور ماں، باپ اور قرابت دار جو کچھ ترکہ چھوڑ جائیں خواہ وہ کم ہو یا زیادہ اُس میں سے عورتوں کا بھی حصہ ہے، ہر ایک کا یہ حصہ مقرر شدہ ہے۔‘‘ (النساء) بہر حال مال و دولت کو مشروع ذرائع اور وسائل سے حاصل کیا جائے اور پھر اس میں سے حقوق ﷲ اور حقوق العباد اَدا کیے جائیں تو معاشرے میں محبت، اَمن، سلامتی اور تعاون کی فضا پیدا ہوتی ہے۔
مولانا ڈاکٹر عبدالرزّاق اسکندر 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
islamkahtahai · 3 years
Photo
Tumblr media
🌹Iron come from the space🌹 قرآن کریم میں جن عناصر یا دھاتوں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں لوہا بھی شامل ہے جس کے بغیر آج کی جدید زندگی اور بلند و بالا عمارتوں کا تصور تک ممکن نہیں. قرآن کریم کی نزول سے قبل لوگوں میں یہ نظریہ پایا جاتا تھا کہ لوہا زمین کی سطح میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے مگر جدید سائنسی دریافتوں سے ہمیں معلوم ہوا کہ لوہا زمین کی کرسٹ کا کل پانچ فیصد حصے پر مشتمل ہیں. یہ زمین کی سطح پر Hematite اور Magnetite جیسے دھاتوں کی صورت میں پایا جاتا ہے جہاں سے اس کو صاف کر کے الگ کیا جاتا ہے جو کہ ایک لمبا صنعتی مرحلہ ہوتا ہے. زمین کی سطح اور اندرونی حصے میں یہ لوہا قدرتی طور پر نہیں پایا جاتا بلکہ آسمان سے میٹرآئیڈ یا شہاب ثاقب کا زمین کے ساتھ ٹکرانے کے بعد وجود میں آتی ہے. یہ شہاب ثاقب خلا میں موجود بڑے بڑے ستاروں کی پھٹنے کی وجہ سے وجود میں آتے ہیں جو کہ ہماری سورج سے بھی کروڑوں گناہ بڑے ہوتے ہیں. ان ستاروں کو ریڈ جائنٹ بھی کہا جاتا ہے. ان ستاروں کی مرکز میں لوہا قدرتی طور پر پایا جاتا ہے. یہ ستارے جب اپنی طبعی عمر پوری کرتی ہے تو ایک عظیم دھماکے سے پھٹ کر خلا میں بکھر جاتی ہے اسی طرح ان ستاروں کی مرکز میں موجود لوہا شہاب ثاقب کی صورت میں خلا میں بکھر جاتی ہیں. یہ دھماکا "Supernova Explosion" کہلاتی ہے. یہ شہاب ثاقب خلا میں آوارہ گھومتے رہتے ہیں جب تک کوئی ستارہ ہے یا سیارہ اسے اپنی کشش ثقل کے باعث اپنی طرف نہ کھینچ لیں۔۔۔ لہذا لوہا زمین پر نہیں بنا بلکہ خلا سے آنے والے شہاب ثاقب کے ذریعے زمین پر آیا یعنی زمین پر نازل ہوا. بالکل یہی حقیقت جو سائنس نے حالیہ خلائی انکشافات کے اندر دریافت کی اس کا ذکر قرآن کریم کے اندر کچھ اس طرح بیان ہوتا ہے۔۔۔ ارشاد ہوتا ہے کہ۔۔۔ "ہم نے لوہا اتارا پس اس میں خطرہ بھی شدید ہے اور لوگوں کے لئے فائدہ بھی" "سورہ الحدید آیت 25". الحدید سے مراد لوہا ہے. اس آیت میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کے اللہ تعالی نے لوہے کو آسمان سے زمین پر اتارا یعنی نازل کیا جس میں لوگوں کے لئے اسلحہ اور جنگوں کی صورت میں خطرہ بھی ہے اور عمارتوں اور جدید ترقی کی صورت میں فائدہ بھی ہے. اس آیت مبارکہ میں لفظ اتارنا کا استعمال صرف لوہے کے لیے کیا گیا ہے باقی کسی بھی دهات کے بارے میں یہ نہیں کہا گیا. جو حالیہ سائنسی تحقیق نے سچ ثابت کر دیا اور اس بات کو واضح کرتی ہے کہ قران کریم علم و حکمت سے بھرپور اللہ تعالی کی سچی کتاب ہےجس کا ایک ایک فرمان حق اور سچ پر مبنی ہیں جو کہ قیامت تک کے لوگوں کے لیے ہدایت کا ذریعہ ہے. https://www.instagram.com/p/CWILTbOopc_/?utm_medium=tumblr
0 notes
efshagarrasusblog · 6 months
Text
انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت ۹۷
‼️#راسویاب افشاء میکند : انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت ۹۷ ۴۸۶- کواری غرب شهر کواری ـ پادگان تیپ ا لهادی۴۸۷- پادگان شرع پسند ـ کرج۴۸۸- پادگان فرماندهی توپخانه الحدید ـ اهواز۴۸۹- مجتمع تحقیق و توسعه شهید میثمی ـ تهران۴۹۰- پایگاه پهبادی هوافضای سپاه ـ ماهیدشت لطفا همه مراکز و اماکن سرکوب نظام پلید آخوندی را به راسویاب معرفی کنید . چهار شنبه ۸ فروردین…
View On WordPress
0 notes
archaeologyhub · 3 years
Link
به گزارش خبرنگار فرهنگی ایرنا از عرب نیوز، این سنگ نگاره تاریخی که چندی پیش توسط باستان‌شناسان عضو کمیسیون گردشگری و میراث ملی عربستان در استان الحدید این کشور کشف شد، شامل ۲۶ ردیف نوشته شده به خط میخی است که آن را به طولانی‌ترین کتیبه کشف شده به خط میخی در عربستان تبدیل می‌کند. کشف این سنگ‌نگاره درهای جدیدی را به روی تاریخ روابط شبه جزیره عربستان و ساکنان باستانیش با منطقه همسایه بین‌النهرین باز خواهد کرد.
0 notes
islamsonnat · 4 years
Photo
Tumblr media
🌻 ﷽ 🌻 سورة الحدید هُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۖ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ4 او است که آسمانها و زمین را در شش دوره آفرید و سپس بر تخت (فرمانروائی کائنات) قرار گرفت. و او می‌داند چه چیز به زمین نازل و از آن خارج می‌شود، و چه چیز از آسمان پائین می‌آید و بدان بالا می‌رود. و او در هر کجا که باشید، با شما است. و خدا می‌بیند هر چیزی را که می‌کنید. [«سِتَّةِ أَیَّامٍ»: شش روز. مراد شش دوره است (نگا: اعراف / 54، یونس / 3، هود / 7). «إسْتَوی عَلَی الْعَرْشِ»: (نگا: اعراف / 54، یونس / 3، رعد / 2). «یَلِجُ»: (نگا: سبأ / 2).] 🍀کسانی را که دوستشان دارید دعوت کنید 🌸صفحات مفید زیر را دنبال کنید👇 @islamic.baby @toheed.world @um_mohammad_1994 @toheed.farsi @islamic.banoo @ple_ple_ta_molaghat_khoda @banoye__niqabi @banoye.khoda.doost @barana.kurdi @_aber_sabiil @ayat__fa #islam #islamic #quran #deen #muslim #allah #allahuakbar #athkar #hijab #آمين #استغفرالله #ادعية #اذكار #استغفار #اسلاميات #تسبيح #استغفرالله #صدقة #سنی #شيعه  #اهل_البيت  #اهل_السنت_و_الجماعت #قرآن #اسلام — view on Instagram https://ift.tt/3s83dz2
0 notes
starrisedesigner · 4 years
Photo
Tumblr media
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اتوار کے روز پاک فوج کے کراچی کور کے جوانوں نے صحرائے تھر میں "جدارar الحدید" فوجی مشقوں کے حصے کے طور پر اپنی آل راؤنڈ دفاعی اور بقا کی مہارت کا استعمال کیا۔ (آئی ایس پی آر)   فوج کے میڈیا ونگ نے کہا کہ فیلڈ مشق جو 28 جنوری کو شروع ہوئی تھی اس میں عملی طور پر تیاری بڑھانا ، فورسز کے مختلف اجزاء کے مابین ہم آہنگی اور میدان جنگ کے حقیقی ماحول کے تحت موثر جوابی اقدامات پر توجہ دی گئی ہے https://pakscrollnews.blogspot.com/2021/02/survival-drills.html https://www.instagram.com/p/CLTFWhTHzvC/?igshid=snabjnygxnkf
0 notes
swstarone · 4 years
Text
صحرائے تھر میں کراچی کور کی فوجی مشقیں "جدار الحدید" جاری ہے۔
صحرائے تھر میں کراچی کور کی فوجی مشقیں “جدار الحدید” جاری ہے۔
صحرائے تھر میں کراچی کور کی فوجی مشقیں “جدار الحدید” جاری ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق مشقوں کے دوران کراچی کور کے دستے صحرائے تھر کے سخت ماحول میں دفاعی مشقوں میں مصروف ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ 28 جنوری سے شروع ہونے والی مشقیں چار ہفتے جاری رہیں گی۔ آئی ایس پی آر  کا مزید کہنا ہے کہ “سیسہ پلائی دیوار” کے نام سے جاری مشقوں کا مقصد صحرا میں حقیقی جنگی ماحول میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
قرآن میں لوہے کے متعلق پیشن گوئیاں اور قرآن کا معجزہ
سائنسانوں کا کہنا ہے کہ لوہا اس زمین اور نظام شمسی کا حصہ نہیں ہے۔ کیونکہ لوہے کے پیدا ہونے کے لئے ایک خاص درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمارے نظام شمسی کے اندر بھی موجود نہیں۔ لوہا صرف سوپر نووا supernova کی صورت میں ہی بن سکتا ہے۔ یعنی جب کوئی سورج سے کئی گنا بڑا ستارہ پھٹ جائے اور اس کے اندر سے پھیلنے والا مادہ جب شہاب ثاقب meteorite کی شکل اختیار کرکے کسی سیارے پر گر جائے جیسا کے ہماری زمین کے ساتھ ہوا۔
سائنسدان کہتے ہیں کہ ہماری زمین پر بھی لوہا اسی طرح آیا۔ اربوں سالوں پہلے اسی طرح شہاب ثاقب meteorites اس دھرتی پر گرے تھے جن کے اندر لوہا موجود تھا۔اللہ سبحان وتعالی نے یہی بات قرآن میں بیان فرمائی ہے، 1400 سال پہلے اس بات کا وجود تک بھی نہیں تھا کہ لوہا کیسے اور کہاں سے آیا۔
عرب کے صحراؤں میں تو لوہے کا استعمال بھی صرف تلوار اور ڈھال کے لئے ہوتا تھا۔
قرآن کی 57 ویں سورة کا نام الحدید ہے جس کا مطلب لوہا ہے۔ لوہے کے نام پر پوری سورة موجود ہے اور اسی سورة کی آیت میں اللہ فرماتا ہے کہ:
"اور ہم نے لوہے کو اتارا، اس میں سخت قوت اور لوگوں کے لئے فائدے ہیں۔” (سورة الحدید، آیت نمبر 25) سبحان اللہ۔
قرآن میں موجود یہ سائنسی حقائق اس بات کی دلیل ہے کہ یہ رب کا سچا کلام ہے۔ جو اس آخری پیغمبر پر نازل ہوا جو اُمی یعنی پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے۔
سورہ حدید آیت 4
﴿۴﴾ وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ جو چیز زمین میں داخل ہوتی اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اُترتی اور جو اس کی طرف چڑھتی ہے سب اس کو معلوم ہے۔ اور تم جہاں کہیں ہو وہ تمہارے ساتھ ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے
یعنی اللہ جانتا ہے جو کچھ زمین میں داخل ہوتی ہے اور جو اس سے نکلتی ہے۔
اس سے بھی زیادہ حیران کر دینے والی بات یہ ہے کہ لوہا زمین کے بالکل درمیان میں ہے۔ اور لوہے کی بدولت مقناطیسی لہریں زمین کے گرد پیدا ہوتی ہیں جس سے زمین پر سورج کی الٹرا ریز اثر انداز نہیں ہو سکتی اور یہ وائرلیس کمیونیکیشن میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔
اب حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ قرآن میں 114 سورتیں ہیں اور سورہ الحدید کا نمبر 57 ہے یعنی سورت حدید عین قرآن کے بیچ میں ہے۔ اور لوہا اسی طرح زمین کے درمیان ہے۔ یعنی اللہ نے اس سورہ کی ترتیب بھی اسی حساب سے رکھی جو کہ ایک موجزے سے کم نہیں۔
یہ بات حقیقت ہے کہ لوہے کہ بنا زمین پر زندگی تقریبا نا ممکن تھی۔ لوہا ہیموگلبن کی صورت میں ہمارے خون میں موجود ہے۔ جو کہ خون میں آکسیجن کو پورے جسم پہنچانے کام کرتا ہے۔
عربی زبان کے ٢٨ حروف ہیں اور ہر حرف سے کوئی عدد منسوب ہے.حروف کو مختلف ترتیب سے لکھا جاتا ہے.
سب سے زیادہ عام طریقہ درج ذیل ہے
ا ب ج د ہ و ز ح ط
1 2 3 4 5 6 7 8 9
ی ک ل م ن س ع ف ص
10 20 30 40 50 60 70 80 90
ق ر ش ت ث خ ذ ض ظ
100 200 300 400 500 600 700 800 900
غ
1000
ا کے لئے 1 ب کے لئے 2 کا عدد ہے ج کے لئے 3 اور د کے لئے 4
اسی طرح الحدید میں ا ل ح د ی د الفاظ ہیں۔ اسکے ابجد الفاظ درج زیل ہیں۔
1 + 30 + 8 + 4 + 10 + 4 = 57
الحدید سورت کا نمبر بھی 57 ہے۔
اب آتے ہیں لفظ حدید کی طرف۔ حرف حدید میں چار الفاظ ہیں ح د ی د۔ اسکا ابجد نمبر ہے
8+ 4 + 10 + 4 = 26
اب آپ سوچیں گے کہ اب 26 کیا چیز ہے؟؟؟
جی جناب یہ لوہے کا ایٹومک نمبر ہے۔
Atomic number of iron is 26
سورہ حدید میں رکوع کی تعداد 4 ہے جبکہ آئرن کے آئسوٹوپس کی تعداد بھی 4 ہے
ہماری زمین میں سب سے زیادہ لوہا زمین کی سب سے اندرونی تہہ (inner core) میں پایا جاتا ہے. Inner core 80% لوہے اور 20% نکِل پر مشتمل ہے. زمین کی اس تہہ یعنی inner core کی پیمائش(موٹائی) 2475 کلومیٹر ہے جبکہ سورہ حدید میں حروف کی تعداد بھی 2475 بنتی ہے.
سورہ حدید قران مجید کی 57 ویں سورت ہے جبکہ سائنسدانوں کے مطابق inner core کا درجہ حرارت بھی 5700 کیلون یعنی5427 ڈگری سنٹی گریڈ ہے. جبکہ آئرن کے ایک آئسوٹوپ کا ماس نمبر بھی 57 ہے.
ایک ستارا کا ایندھن ہائیڈروجن گیس ہوتی ھے اور گریوٹی کی وجہ سے ستارا کے رکز میں فیوزن ری ایکشن شروع ہوتا ھے اور ہائیڈروجن ایٹم دوسرے ایٹم سے ملکر ہیلیئم بناتی ھے جب کسی ستارا کہ تمام ہائیڈروجن ختم ہو جاتی ھے تو اس کا ایندھن ہیلیئم ہوتا ھے اور ہیلیئم کے آئیٹم فیوزن ری ایکشن سے نائیٹروجن اور پھر آکسیجن بناتے پھر اور آخر میں لوہا بنتا ھے جب کسی ستارا میں لوہا پیدا ہونا شروع ہو جائے تو وہ ستارا مر جاتا ھے اور بلاسٹ کر کے لوہا کائنات میں چھوڑ دیتا ھے۔
زمین پر موجود لوہا کس مرے ہوئے ستارے سے آیا۔ جس کو قرآن نے 1400 سال سے بھی پہلے بیان کر دیا۔
اسلام اور قرآن کی حقانیت جدید سائنس دن بدن عیاں کر رہی ھے مگر پھر بھی ھم اللہ کو راضی کرنے کے بجائے دنیا کے پیچھے پڑے ہیں
بیشک قرآن حکیم ایک ذندہ و جاوید معجزہ ھے💖
منقول
0 notes
risingpakistan · 4 years
Text
پروفیسر غفور احمد : پاکیزہ کردار سیاست دان
آج کے دور میں میدانِ سیاست میں بھرپور کردار ادا کرنے اور اپنے دامن کو پاک صاف رکھنے والی شخصیات کو ولی اللہ سمجھنا چاہیے۔ یہ المیہ ہے کہ سیاست کو یہاں اتنا گندا کر دیا گیا ہے کہ اس کا معنی ہی عام آدمی کے نزدیک بے ایمانی، دھاندلی اور لوٹ مار ہے۔ اسلامی نقطۂ نظر سے دیکھا جائے تو سیاست کارِ انبیاء ہے۔ آنحضورﷺ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں ہر نبی ان کی سیاست کو منضبط کرتا تھا۔ ایک نبی کے اُٹھ جانے کے بعد دوسرا نبی یہ ذمہ داری سنبھال لیتا تھا۔ آنحضورﷺ خود بھی جہاں منبر و محراب پر جلوہ افروز ہوئے، وہیں ایوانِ اقتدار میں سربراہِ مملکت کے فرائض بھی ادا کیے۔ اسلام کے نزدیک سیاست دین کا ایک اہم شعبہ ہے۔ پاکستان میں بھی پاکباز سیاستدان ہر دور میں موجود رہے ہیں اور آج بھی ہیں؛ اگرچہ آٹے میں نمک کے برابر۔ ہم آج جس شخصیت کا تذکرہ کرنا چاہتے ہیں، اس کی دیانت و امانت، قابلیت و ذہانت اور جامع شخصیت کا ہر دوست اور دشمن معترف ہے۔ ہماری مراد جماعت اسلامی کے عظیم رہنما پروفیسر غفور احمد صاحب سے ہے، جو 26 دسمبر 2012ء کو داغِ مفارقت دے گئے تھے۔ کئی ماہ وسال گزرنے کے باوجود ان کی یادیں دل میں تازہ ہیں۔ 
مرحوم سے براہِ راست ذاتی تعارف 1972ء میں قائم ہوا۔ 5-A ذیلدار پارک اچھرہ لاہور میں سردیوں کی ایک دوپہر کو وہ اسلام آباد سے تشریف لائے تو مجھے صاحبزادہ محمد ابراہیم صاحب کے ساتھ ان سے ملنے اور باہمی تعارف کا شرف حاصل ہوا۔ پروفیسر صاحب ان دنوں اسلام آباد میں قومی اسمبلی کا اجلاس اٹینڈ کر کے آئے تھے۔ مرکزِ جماعت میں پروفیسر صاحب نے مولانا مودودیؒ کو ان کے کمرے میں جا کر اسمبلی کے حالات و واقعات کی بریفنگ دی۔ پروفیسر صاحب جماعت کے چار رکنی پارلیمانی گروپ کے لیڈر تھے۔ مولانا سے ملاقات کے بعد باہر نکلے تو میں نے آگے بڑھ کر ان کا استقبال کیا اور اپنا نام بتایا۔ میرا ہاتھ چھوڑنے سے پہلے اپنی دائمی مسکراہٹ اور شیرینی کے ساتھ مجھ سے پوچھا: ''اچھا تو آپ آج کل کیا کر رہے ہیں؟‘‘ میں نے عرض کیا: ''کوئی خاص کام تو نہیں کر رہا، البتہ گجرات میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام چھپنے والے ایک ہفت روزہ رسالے ''الحدید‘‘ کی نگرانی کر رہا ہوں‘‘۔ پھر پوچھا: ''آپ نے ایم اے کیا ہے تو اب پی ایچ ڈی کر لو‘‘۔ میں نے کہا: ''ارادہ تو ہے مگر پی ایچ ڈی کرنے کے بعد کیا فرق پڑے گا سوائے اس کے کہ نام کے ساتھ ڈاکٹر لگ جائے گا‘‘۔
مرکزِ جماعت میں اس زمانے میں جو بزرگ ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے، ان میں سے ہر ایک اپنی اپنی ذات میں انجمن اور منفرد شخصیت کا حامل تھا۔ مرکزی ناظم مالیات شیخ فقیر حسین صاحب بڑے بذلہ سنج اور نکتہ طراز بزرگ تھے۔ قبل اس کے کہ پروفیسر صاحب مجھے کوئی جواب دیتے، شیخ صاحب نے جو پاس ہی کھڑے ہوئے تھے، فرمایا: ''فائدہ تو بہت ہو گا، پروفیسر صاحب کو دیکھیے، چند سال کالج میں پڑھایا اور اب پروفیسری مستقل طور پر ان کے نام کا حصہ ہے۔ آپ بھی مستقل ڈاکٹر صاحب بن جائیں گے‘‘۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ شیخ صاحب محترم پروفیسر صاحب سے اتنے بے تکلف ہیں۔ بعد کے ادوار میں کئی مواقع پر یہ عقدے مزید کھلتے چلے گئے۔ بہرحال اس موقع پر سید صدیق الحسن گیلانی صاحب اور خود پروفیسر صاحب کھلکھلا کر ہنسے۔ 73ء کے دستور میں اسلامی جمہوری دفعات شامل کروانے میں حزبِ اختلاف کی سبھی جماعتوں کا اہم کردار ہے مگر بنیادی مسودے میں ترمیمات اور حتمی آئین کی فقرے بندی پروفیسر صاحب کی قابلیت و مہارت کی مرہونِ منت تھی۔ 73ء کے دستور کا جب بھی حوالہ دیا جائے، میرے ذہن میں پروفیسر صاحب کا نام گونجنے لگتا ہے۔ 
وہ اکیلے بھی ایک جماعت تھے۔ وہ سپاہی بھی تھے اور سپہ سالار بھی۔ وہ شرق و غرب سے واقف تھے مگر نہ مشرق کی بے خدا تہذیب کے پھندے میں آئے، نہ مغرب کے مادر پدر آزاد تمدن کی زلف کے اسیر ہوئے۔ خود جماعت کے اندر جس بات کو غلط سمجھا اس پر بے لاگ تنقید کی، مگر بازار اور اخبار میں نہیں، پراپر پلیٹ فارم کے اوپر۔ وہ ایک مردِ آفاقی تھے۔ حق بات ڈنکے کی چوٹ کہتے مگر اندازِ گفتگو میٹھا اور شیریں۔ علامہ اقبالؒ کے الفاظ میں : درویشِ خدا مست نہ شرقی ہے، نہ غربی گھر میرا نہ دلّی، نہ صفاہاں، نہ سمرقند! کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق نے ابلۂ مسجد ہوں، نہ تہذیب کا فرزند! پروفیسر صاحب میں بڑی خوبیاں تھیں۔ وہ مرنجاں مرنج انسان تھے، اپنی بے پناہ صلاحیتوں، شہرت، مقبولیت اور قابلیت کے باوجود ان کے اندر انکسار کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ خوراک انتہائی کم تھی۔ بعض اوقات تعجب ہوتا تھا کہ اس قدر بھاگ دوڑ کرنے اور فعّالیت کے ساتھ بلاتاخیر ہر اجلاس اور پروگرام میں پہنچنے والے یہ قائد اتنی کم خوراک کے ساتھ کیسے اتنی بھاگ دوڑ کرتے ہیں۔ 
بہرحال اپنی آخری بیماری سے قبل وہ ہر لحاظ سے تو انا اور فِٹ تھے۔ ان کے اندر بے پناہ قوتِ ارادی تھی۔ نام و نمود اور نمائش سے ہمیشہ مجتنب رہے۔ پنجاب کے دور دراز اضلاع میں بھی ان کے ساتھ جانے کا اتفاق ہوا، بار کونسلوں اور پریس کانفرنسوں سے خطاب کرتے تو ان کا تعارف کرواتے ہوئے جب مقامی احباب تعریف و تحسین کے الفاظ استعمال کرتے تو وہ انہیں منع کر دیتے اور فرماتے کہ پروگرام شروع کرائو۔ پروفیسروں اور دانشوروں سے گفتگو ہو یا وکلا و صحافیوں کے سامنے اظہارِ خیال، جلسۂ عام ہویا احتجاجی مظاہرہ، پروفیسر صاحب دس پندرہ منٹ میں اپنا پورا مافی الضمیر بیان کر دیتے اور متعلقہ موضوع پر کوئی تشنگی نہ رہنے دیتے۔ صحافیوں کے ہر سوال کا جواب بھی ان کی طرف سے نپاتلا اور نہایت جامع ہوتا تھا۔ شوریٰ کے اجلاسوں میں خاموشی کے ساتھ بیٹھتے اور اپنی باری پر اپنی رائے کا اظہار یوں کرتے کہ کوزے میں دریا بند کر دینے کا محاورہ مجسم صورت میں حقیقت کا روپ دھارتا نظر آتا۔ 
قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپنی رکنیت کے دوران انہوں نے جس بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اس کا ہر شخص معترف ہے۔ ان کی تقاریر میں کوئی شور ہنگامہ نہیں ہوا کرتا تھا بلکہ اپنی عظیم شخصیت اور مرتبے کے عین مطابق وہ پُرمغز نکات اٹھاتے اور ہر مؤقف مضبوط استدلال کے ساتھ پیش کرتے۔ 73ء کے دستور کی منظوری کے دور میں ڈاکٹر نذیر احمد تو شہید ہو چکے تھے اور جماعت کے صرف تین ارکان اسمبلی میں رہ گئے تھے، مگر اللہ کے فضل سے جماعت کا وزن اسمبلی کے اندر اور باہر ہر جگہ مسلّم تھا۔ ان ارکان میں پروفیسر صاحب کے علاوہ محمود اعظم فاروقی صاحب (کراچی) اور صاحبزادہ صفی اللہ صاحب تھے جو دیر سے منتخب ہوئے تھے۔ پیپلزپارٹی کو 70ء والی اسمبلی کے اندر، بچے کھچے پاکستان میں بہت بڑی اکثریت حاصل تھی اور ان کے بیشتر ارکان انتہائی زبان دراز بلکہ منہ پھٹ تھے۔ اس کے باوجود اسمبلی کا ریکارڈ گواہ ہے کہ پروفیسر صاحب کی گفتگو کے دوران ایوان میں پُروقار ماحول پیدا ہو جاتا تھا۔ سبھی ان کی بات غور سے سنتے اور ان کا احترام کرتے تھے۔ 
اس زمانے میں ملک کے مشہور اور بزرگ صحافی، مصطفی صادق مرحوم اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے اجلاس کی جھلکیاں دیکھ کر آئے تو 5-A ذیلدار پارک میں مولانا مودودیؒ سے ملاقات کے لیے حاضر ہوئے۔ انہوں نے مولانا مرحوم سے کہا: ''مولانا ایوان میں بھانت بھانت کی بولیاں سننے کو ملیں مگر سچی بات یہ ہے کہ اگر کسی رکن کی کسی بات میں وزن اور تاثیر تھی تو یہ وہی ارکان تھے جو جماعت کی تربیت گاہوں سے ہو کر نکلے‘‘۔ پروفیسر غفور صاحب اور محمود اعظم فاروقی صاحب کا بالخصوص تذکرہ کرنے کے بعد مصطفی صادق نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ جماعت کو چھوڑ کر چلے گئے مگر پیپلز پارٹی کے دور ارکانِ اسمبلی رائو خورشید علی خان اور کوثر نیازی بھی جب بات کرتے تو محسوس ہوتا کہ انہیں بات کرنے کا ڈھنگ اور سلیقہ آتا ہے۔ مصطفی صادق مرحوم کی بات سن کر مجھے بے ساختہ فارسی شاعر غنی مرحوم کا یہ شعر یاد آیا ؎ غنی روزِ سیاہِ پیر کنعاں را تماشا کن کہ نور دیدہ اش روشن کند چشمِ زلیخا را!
بعد میں ایک دو نہیں بے شمار ''نورِ دیدہ‘‘ جو جمعیت اور جماعت اسلامی کی تربیت سے نکھر کر ہیرے بنے تھے‘ سیاست کی منڈی میں جا کر اپنی قیمت لگوانے میں کامیاب ہوئے۔ یہ ہوشیار لوگ کہلاتے ہیں حقیقت میں ناداں ہیں۔ اقبال نے کیا خوب کہا تھا ؎ مرا طریق امیری نہیں، فقیری ہے! خودی نہ بیچ، غریبی میں نام پیدا کر! میں کئی مرتبہ پروفیسر صاحب کو ملتے ہوئے ادب و احترام سے ان کے گھٹنے چھوتا تو گھٹنے پیچھے کر کے میرے شانوں پر ہاتھ رکھ کر دعا دیتے کہ ''جیتے رہو!‘‘ مرحوم کے یہ الفاظ ''جیتے رہو‘‘ اتنے پیار بھرے لہجے اور محبت کے انداز میں سماعت نواز ہوتے تھے کہ ان کی بازگشت اب تک سنائی دیتی ہے۔ 26 دسمبر کو اپنے اس عظیم محسن کو بستر پر جامد و ساکت دیکھا تو آنکھیں تر ہو گئیں۔ ان کی پیار بھری دعا شدت سے یاد آئی۔ حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا۔ ان جیسے لوگ کم ہی دنیا میں نظر آتے ہیں۔ لوگ اپنے مفادات کے پیچھے دوڑتے ہیں، وہ اپنے مقصدِ حیات کو پاگئے تھے اور ان کی ساری تگ و دو اسی کی خاطر وقف رہی۔ اُس مردِ خدا سے کوئی نسبت نہیں تجھ کو تو بندۂ آفاق ہے، وہ صاحبِ آفاق!
حافظ محمد ادریس
بشکریہ دنیا نیوز
0 notes
afebrahimi · 5 years
Photo
Tumblr media
#ایران_بریفینگ / بمب افکن‌های بی۵۲ آمریکا در جزیره دیه گو گارسیا مستقر کرده است؟ این‌دفیقا فاصله‌ای است که موشکهای بالستیک ایران توانایی حمله ندارند ، از این فاصله شهاب ۳ و کروز سومار قادر به هدف گیری نیستند و به همین خاطر آنها را در الحدید و قطر مستقر نکرده است. @Irbriefing https://www.instagram.com/p/B7CLjqvJIMK/?igshid=17zf4144mpbx9
0 notes