Tumgik
#اوپرا
mari-1998a · 1 year
Text
پست گذاشتن در اینستاگرام با کامپیوتر
ممکن است گاهی برایتان پیش آمده باشد که به تلفن همراه خود دسترسی نداشته باشید و بخواهید در صفحه اینستاگرام خود پستی منتشر کنید، در این مقاله قصد داریم نحوه پست گذاشتن در اینستاگرام با کامپیوتر را برای شما شرح دهیم، و به شما آموزش دهیم که چگونه بدون نصب برنامه ای در صفحه اینستاگرام خود از طریق کامپیوتر پست منتشرکنید.
پست گذاشتن در اینستاگرام با کامپیوتر
برای منتشر کردن پست در اینستاگرام با کامپیوتر شما باید از مرورگر استفاده کنید که ما در این آموزش از برنامه کروم استفاده میکنیم، اگر شما با مرورگر فایرفاکس و یا اوپرا کار میکنید با کارشناسان ما تماس بگیرید تا در این زمینه راهنمایی لازم را دریافت نمایید.
مراحل پست گذاشتن در اینستاگرام با مرورگر کروم
در این قسمت از مطلب روش پست گذاشتن در اینستاگرام با مرورگر کروم را به صورت تصویری و قدم به قدم برای شما کاربران آماده کرده‌ایم:
کلیک بر روی گزینه “بیشتر” در مرورگر
انتخاب گزینه “developer tools“
ورود به سایت اینستاگرام
ورود به صفحه شخصی اینستاگرام خود
آپلود عکس و فیلم در اینستاگرام
ویرایش عکس
مرحله اول:
مرورگر کروم را باز کنید و برروی آیکون بیشتر که در تصویر زیر نمایش داده شده کلیک کنید
مرحله دوم:
پس از باز کردن گزینه “بیشتر“برروی گزینه more tools بروید و پس از بازشدن پنجره جدید بر روی گزینه “ابزار توسعه دهنده” (developer tools) کلیک کنید.
مرحله سوم:
پس از انجام مراحل بالا در مرورگر آدرس وب سایت اینستاگرام را وارد کنید.تا وارد وب سایت اینستاگرام شوید و وارد حساب کاربری خود در اینستاگرام شوید.
مرحله چهارم:
پس از ورود به حساب کاربری خود در اینستاگرام همانطوری که مشاهده میکنید. نسخه وب اینستاگرام مشابه نسخه گوشی عمل میکند و شما با زدن آیکون “+” میتوانید تصویر خود را انتخاب کنید.
مرحله پنجم:
پس از انتخاب تصویر شما میتوانید مشابه نسخه موبایل بر روی تصاویر خود فیلتر اعمال کنید. پس از اعمال کردن فیلتر برروی گزینه “next” کلیک کنید.
مرحله ششم:
پس از زدن گزینه next وارد صفحه ای میشوید که مشابه نسخه موبایل میتوانید کپشن و لوکیشن مشخص کنید.پس از وارد کردن لوکیشن و کپشن برای انتشار نهایی برروی گزینه share کلیک کنید.به شما پیشنهاد میکنیم مطلب ایجاد نظر سنجی در اینستاگرام را مطالعه کنید.
کلام پایانی
بسیاری از کاربران اینستاگرام ممکن است در مواقعی بخواهند عکس یا ویدیویی که در کامپیوتر خود ذخیره کرده اند، را بعنوان پست یا استوری در اینسنتاگرام منتشر کنند. به همین خاطر در مقاله بالا، نحوه پست گذاشتن در اینستاگرام با کامپیوتر بدون نیاز به هیچ نرم افزاری و از طریق مروروگر را به صورت گام به گام و تصویری توضیح داده ایم. چنانچه پس از مطالعه مطالب فوق همچنان سوال یا ابهامی دارید، می توانید با کارشناسان ما تماس برقرار کرده و پاسخ سوالات خود را دریافت کنید.
0 notes
marketingstrategy1 · 2 years
Text
نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں 2023 کا آغاز
نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں 2023 کا آغاز
فوٹو اے ایف پی سڈنی / آکلینڈ: آسٹریلیا  اور نیوزی لینڈ میں میں 31 دسمبر کی رات 12 بجتے ہی شاندار آتش بازی کے ساتھ 2023 کو خوش آمدید کہا گیا۔ سال نو کو سب سے پہلے خوش آمدید کہنے والا ملک نیوزی لینڈ ہے، جہاں رات بارہ بجتے ہی آکلینڈ سمیت دیگر شہروں میں نئے سال کو خوش آمدید کہا۔ بعد ازاں آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں قائم اوپرا ہاؤس اور باربر پُل پر سال نو کی آمد کے حوالے سے شاندار آتشبازی کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
nowpakistan · 5 years
Photo
Tumblr media
پاکستانی نژادبرطانوی اوپراسنگرسائرہ پیٹرزکی صوفی گیت کی وڈیو ریلیز
0 notes
iranlens · 5 years
Link
0 notes
urdu-poetry-lover · 3 years
Text
Tumblr media
آج معروف امریکی ناول نگار ارنسٹ ہیمنگوئے کا یوم وفات ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارنسٹ ہیمنگوے ایک شہرہ آفاق امریکی ادیب، صحافی اور ناول نگار ہے۔
ہیمنگوے 21 جولائی 1899ء کو شکاگو کے ایک قصبے اوک پارک ایلیونس میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ ایک ڈاکٹر تھا جسے بیٹے کی پیدائش کی اتنی خوشی ہوئی کہ اس نے گھر کے باہر بگل بجا کر اس بات کا اعلان کیا۔ ہمینگوئے ��ی ماں ایک اوپرا سے وابستہ تھی جہاں وہ میوزک کے بارے میں پڑھا کر پیسے کماتی۔ اس کا مذہب کی طرف رجحان زیادہ نہ تھا۔ ماں کا خیال تھا کہ ہمینگوئے بھی میوزک کی طرف راغب ہوگا لیکن ہمنگوئے گھر سے باہر، اپنے والد کے ساتھ شکار اور شمالی مشی گن کی جھلیوں اور جنگلوں میں کیمپ لگانے میں زیادہ دلچسپی رکھتا تھا۔ یوں وہ فطرت سے قریب رہنے کی کوشش کرتا۔
تعلیم کے لیے اس نے اوک پارک اینڈریو فورسٹ ہائی اسکول میں داخلہ لیا اسکول کے دور میں اس نے کھیلوں اور تعلیم دونوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ وہ فٹ بال اور باکسنگ کے مقابلوں میں حصہ لیتا۔ تعلیمی حوالے سے سب سے زیادہ استعداد کار مظاہرہ اس نے انگریزی کلاسوں میں کیا۔ اسکول کے زمانے میں شائع ہونے والے اخبارات اور ائیر بک میں اس کی نگارشات شائع ہوتیں۔ وہ اس زمانے میں اپنے ادبی ہیرو سے متاثر ہو کر اس کے نام رنگ لارڈنر جوئنیر کے نام سے بھی لکھتا تھا۔ ہائی اسکول میں تعلیم پانے کے بعد اس نے کالج کا رخ کیا اور اخبار کنساس سٹی میں بطور رپوٹر بھرتی ہو گیا۔ اخبار کے ساتھ وابستگی تو چھ ماہ رہی لیکن تحریر کے حوالے سے اسے جو مشق حاصل ہوئی وہ اس سے حاصل ہونے والے فائدے کا عمر بھر تذکرہ کرتے رہے۔ اور جملوں کی شستہ بناوٹ چھوٹے اقتباسات اور شستہ زبان کا استعمال انہوں نے اخبار سے ہی سیکھا۔
چھ ماہ تک رپورٹنگ کے بعد اس نے والد کی خواہش کے برخلاف پہلی جنگ عظیم میں حصہ لینے کے لیے امریکی فوج میں شامل ہونے کی ٹھانی۔ وہ بینائی سے کمزوری کے باعث طبی معائنے میں ناکام ہوا۔ البتہ ریڈ کراس ایمبولینس کا ڈرائیور بن کر جنگ میں شریک ہو گیا۔ اٹلی میں محاذ جنگ پر جاتے ہوئے پیرس میں روک لیا گیا جو اس وقت جرمنی کی بمباری کی ذد میں تھا۔ ہیمنگوے فلوریڈا ہوٹل کے نسبتاً محفوظ علاقے میں قیام کی بجائے، محاذ کے قریب جانے میں زیادہ دلچسپی رکھتا تھا۔ اٹلی کے محاذ جنگ پر پہنچنے کے بعد اس کو پہلی مرتبہ جنگ کی ستم رانیاں دیکھنے کا موقع ملا۔ اس کی ڈیوٹی کے پہلے روز ایمونیشن فیکٹری میں دھماکا ہوا۔ ہیمنگوے کو وہاں سے انسانی لاشوں کو نکالنا پڑا۔ اس تجربے کے بعد A Natural History the dead کے نام سے کتاب بھی لکھی۔ موت کو قریب سے دیکھنے کے عمل نے ہمینگوئے کو توڑ کر رکھ دیا۔ آٹھ جولائی 1918ء کو فرائض کی انجام دہی کے دوران مورٹرشل لگنے سے زخمی ہوا جس سے بطور ایمولنس ڈرائیور اس کا کیئریر انجام کو پہنچا۔ اس کے علاوہ اس کو گولی بھی لگی۔ زخمی ہونے کے باوجود زخمی اطالوی فوجی کو محفوظ مقام تک پہنچانے کے کارنامے کے نتیجے میں اس کو اطالوی حکومت نے ایوارڈ سے بھی نوازا۔ اس کے بارے میں کہا جاتا رہا کہ وہ اٹلی کی سرزمین میں پہلی جنگ عظیم کے دوران زخمی ہونے والا پہلی امریکی تھا گو کہ اس امر کے مزید دعوے دار بھی بعد میں پیدا ہو گئے۔
ہیمنگوے کو امریکی ریڈ کراس کے ہسپتال میلان میں علاج کے لیے داخل کیا گیا، وہاں اس کے لیے تفریح کے مواقع نہ ہونے کے برابر تھے، وہ جی بھر کر شراب پیتا اور اخبار کا مطالعہ کرکے اپنا وقت گزارتا۔ یہاں اس کی ملاقات اگینزوون کروسکی نامی نرس سے ہوئی اوروہ اس کی محبت میں گرفتار ہو گیا لیکن اس کے امریکا پہنچنے پر اس نے طے شدہ منصوبہ کے تحت، اس کے پیچھے امریکا آنے کی بجائے ایک اطالوی فوجی افسر سے تعلق استوار کر لیا۔ محبت میں ناکامی کے اس تجربے نے ذہنی طور پر شدید متاثر کیا۔ 1925 ء میں شائع ہونے والی ہیمنگوے کی پہلی کہانی “A very Short story” اسی ناکام محبت کے موضوع پر لکھی گئی ہے۔
جنگ کے بعد ہیمنگوے اوک پارک دوبارہ آبسا اور 1920ء میں وہ اخبار ٹورانٹو سٹار کے ساتھ وابستہ ہو گیا اور بطور فری لانسر، سٹاف رائیٹر اور غیر ملکی نمائندہ کے طور پر کام کرنے لگا۔ یہیں اس کی دوستی رپورٹر مورلے کلاگن سے ہوئی، مورلے نے اس زمانے میں جب افسانے لکھے تو اس نے ہمینگوئے کو دکھائے تو اس نے انہیں بنظر استحسان دیکھا۔ بعد میں دونوں پیرس میں ایک مرتبہ پھر اکھٹے ہوئے کچھ عرصہ تک ہیمنگوے شکاگو کے جنوب میں رہا جہاں وہ ٹورانٹو سٹار کے لیے رپورٹنگ کے ساتھ ساتھ ماہنامے کوآپریٹو کامن ویلتھ سے بطور ایڈیٹر وابستہ تھا۔ تین ستمبر 1921ء میں اس کی شادی ہو گئی۔ ہنی مون کے بعد وہ بیوی کے ہمراہ ایک شکستہ اپارٹمنٹ میں رہنے پر مجبور ہوا۔۔ ہیمنگوے کی بیوی اس قیام گاہ کو ذرا بھی پسند نہ کرتی تھی اور اسے تاریک اور پریشان کن قرار دیتی تھی۔
1921ء میں ہیمنگوے نے اوک پارک اور شکاگو کو چھوڑ دیا اور پریس میں آ بسا۔ جہاں وہ ٹورانٹو سٹار کے لیے رپورٹنگ کرتا رہا۔ اس زمانے میں اس کا تعارف گرٹروڈسٹین سے ہوا جو اس کی سرپرست بن گئی اور اس نے اسے پریس کی جدید تحریک سے روشناس کرایا۔ یہی امریکی جلا وطن افراد کے اس سرکل کا نقطۂ آغاز تھا جو بعد میں گم شدہ نسلیں کے نام سے جانا گیا۔ ہیمنگوے نے بعد میں اپنے ناول ”The sun also rises” اور اپنی یاداشتوں کے ذریعے گمشدہ نسلوں کو بہت زیادہ شہرت بخشی۔ اس زمانے میں اس کا ایذرا پاؤنڈ سے بھی رابطہ رہا جسے امیج ازم کا بانی کہا جاتا ہے۔ 1922 میں جیمز جوائس کی شہر آفاق کتاب “Ulysses” شائع ہوئی۔ امریکا میں ناول پر پابندی کے بعد ہمینگوئے نے ٹورانٹو میں موجود اپنے دوستوں کے ذریعے ناول کو امریکا میں پہنچانے کا انتظام کیا۔ ہیمنگوے نے اپنی یاداشتوں میں جیمز جوائس سے پیرس میں ہونے والی ملاقاتوں کا ذکر کیا۔ 1923 میں پریس سے اس کی پہلی کتاب ”Three stories and ten poems” شائع ہوئی غیر ملکی نمائندے کے طور پر اسے بے پناہ کامیابی ملی
1923 میں وہ کینیڈا پہنچا اور پیٹر جیکسن کے قلمی نام سے لکھنا شروع کیا۔ کینیڈا میں ہیمنگوے کے ہاں پہلا بیٹا پیدا ہوا۔ اس زمانے میں اس کے اپنے اخبار کے ایڈیٹر سے اختلافات پیدا ہو گئے اور ہمینگوئے نے ناراض ہو کر استفا دے دیا لیکن اسے منظور نہ کیا گیا اور وہ 1924ء کے دوان مسلسل ٹورانٹو سٹار کے لیے لکھتا رہا۔ سٹار کے لیے اس کی تحریریں ڈیٹ لائن ٹورانٹو کے نام سے شائع ہوئیں۔
1925 میں اس کا افسانوی مجموعہ In our time شائع ہوا امریکا سے شائع ہونے والی اس کی پہلی کتاب تھی۔ یہ کتاب اس حوالے سے ہیمنگوے کے لیے بڑی اہم ثابت ہوئی کہ اس کے اختیار کردہ اسلوب کو ادبی برادری نے قبول کر لیا ہے۔ اس مجموعے کی سب سے مقبول کہانی “ Big two hearted river” تھی۔ اپریل 1925ء میں The great Gatsby شائع ہونے کے بعد اس کی ملاقات ایف سکاٹ فنز گیرالڈ سے ہوئی جو جلد دوستی میں بدل گئی۔ اب ان کے مباحث اورپنے پلانے کی محفلیں جمنے لگیں۔ دونوں میں مسوادات کا تبادلہ ہوجاتا تھا۔ فرانس میں گذرے ماہ و سال کے حوالے سے اس نے طویل ناول The sun also rises لکھا۔ برطانیہ میں یہ ناول “Fiesta” کے عنوان سے چھپا۔ اس ناول کو کسی حد تک خود نوشت کہا جاسکتا ہے۔ جس میں پیرس اور سپین میں آباد امریکیوں کے گروہوں کو دکھایا گیا ہے۔ اس ناول کو یورپ اور امریکا میں بہت مقبولیت حاصل ہوئی
1927ء میں ہیمنگوے نے ہیڈلی رچرڈسن کو طلاق دے کر پالین فیفر سے شادی کر لی جو فیشن رپورٹر تھی۔ اس دور میں ہیمنگوے نے کاتھولکیت کو قبول کیا۔ اسی برس اس کا افسانوی مجموعہ “Men with out women” چھپا۔ اس کتاب میں ہی ہیمنگوے کی مشہور ترین کہانی “The killers” بھی شامل تھی۔ 1928ء میں وہ بیوی کے ہمراہ فلوریڈا منتقل ہو گیا۔
1928ء کا برس ہیمنگوے کے لیے بڑا دکھ بھرا تھا کیونکہ اسی برس اس کے والد ذیابیطس کا مریض اور معاشی مشکلات کا شکار تھا۔ اس نے خود کو گولی مار کر زندگی کے بندھنوں سے آزادی حاصل کی۔ وہ اوک پارک پہنچا جہاں اس نے باپ کی تجہیز و تکفین کا بندوبست کیا۔ اس نے جب کیھتولک نظریے کے مطابق اس بات کا اظہار کیا کہ خود کشی کرنے والے جنہم میں جائیں گے تو وہاں نزاعی صورت حال پیدا ہو گئی۔ اس برس ہیمنگوے کے دوسرے بیٹے پیٹرک نے کنساس میں جنم لیا۔ بیٹے کی پیدائش بڑی پچیدہ صورت حال میں ہوئی جس کی تفصیلات اس نے اپنے ناول ’’وداع جنگ‘‘ کے اختتامی صفحات میں درج کی ہیں۔ اس ناول اور بہت سے افسانوں کو اس نے پالین کے والدین کے گھر آرکنساس میں ہی لکھا۔ 1931ء میں ہیمنگوے ویسٹ فلوریڈا میں قیام پزیر ہو گیا۔ اب اس جگہ اس نے امریکا میں پہلی رہائش گاہ قائم کی جس کو بعد میں میوزیم کا درجہ دے دیا گیا۔
1932ء میں ہیمنگوے کی کتاب جو بل فاٹنگ کے موضوع پر لکھی گئی تھی “Death in the afternoon” شائع ہوئی۔ ہمنگوے کی سپین کے بارے میں تحریروں میں اسپانوی مصنف پییو بروجا کا گہرا اثر نظرآتا ہے۔ ادب کا نوبل انعام حاصل کرنے کے بعد وہ بروجا سے ملنے بھی گیا جو اس وقت بستر مرگ پر تھا۔ اس نے اس امر کا اعتراف بھی کیا کہ بروجا اس سے زیادہ نوبیل انعام کا حق دار تھا۔ 1933 میں وہ سیاحت کے لیے افریقہ کے کئی ممالک میں گیا اس سفر کے تجربات بھی کئی کتابوں کی صورت میں منظر عام پر آئے۔
ہسپانوی سول جنگ کی نارتھ امریکن نیوز پیپرز الائنس کی طرف سے رپورٹنگ کے لیے وہ 1937ء میں سپین گیا، اس جنگ نے اس کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ہیمنگوے جو اپنی بیوی پالیون سے شادی کے وقت کیتھولک ہوچکا تھا اب مذہب کے بارے میں تشکک کا شکار ہوا اور چرچ سے باغی ہو گیا۔ اس کی بیوی کیھتولک ازم کی پرجوش حامی تھی اس لیے وہ فرانکو کی فاشٹ حکومت کی حمایت کر رہی تھی اس کے برخلاف ہیمنگوے ری پبلیکن حکومت کی حمایت کرتا تھا۔ اس زمانے میں اس نے “The Denunciation” لکھا جس کا چرچا بہت کم ہی ہوا اس کی اشاعت بھی 1969ء میں ممکن ہوئی جب اس کو ہیمنگوے کی کہانیوں کے مجموعے میں شامل کیا گیا۔
1939ء میں فرانکو اور قوم پرست نے ری پبلکن کو شکست سے دوچار کیا اور یوں سول جنگ کا خاتمہ ہو گیا جس کی وجہ سے ہیمنگوے کو خود اختیار کردہ وطن سے بھی ہاتھ دھونا پڑے، دوسری جانب بیوی کو طلاق دینے کے باعث وہ ویسٹ فلوریڈا میں اپنے گھر سے محروم ہو گیا۔ طلاق کے کچھ ہی ہفتوں بعد اس نے سپین میں چار سال سے اپنے ساتھ کام کرنے والی مارتھا گیلہوم سے تیسری شادی رچا لی۔ یہ 1940ء کی بات ہے اسی برس اس کی اسپین کی سول جنگ کے حوالے سے ناول “For Whom the bells tolls” شائع ہوا۔ یہ ناول حقیقی واقعات کے تناظر میں ہی لکھا گیا تھا۔ جس میں ایک امریکی فوجی رابرٹ جورڈن جوری پبلک کی جانب سے ہسپانوی فوجیوں سے لڑ رہا تھا۔ اس ناول کو ہیمنگوے کا اہم ترین ادبی کارنامہ سمجھا جاتا ہے۔
جنگ عظیم کے بعد ہی اس نے خاتون صحافی جس سے اس کی 1944ء میں ملاقات ہوئی تھی اس سے شادی کر لی۔ 1954ء میں نوبیل انعام ملنے پر اس کو بطور ادیب ساکھ میں بہتر بنانے میں مدد ملی۔ انہیں کئی مرتبہ فضائی حادثوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ جھاڑیوں میں آگ لگنے کی وجہ سے وہ زخمی ہوا جس نے اس گی اجیرن کر دی جس سے وہ نوبیل انعام حاصل کرنے کی غرض سے سٹاک ہوم جانے سے بھی قاصر رہا۔
1959ء میں جب وہ کیوبا میں مقیم تھا انقلاب آیا اور بتیسٹا کی حکومت ختم ہوئی تو بدستور کیوبا میں ہی مقیم رہا۔ اس کے بارے میں کہا جاتا رہا کہ وہ کاسترو کا حمایتی ہے اور اس کے برپا کیے ہوئے انقلاب کے لیے اس نے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ دوسری جنگ عظیم اور اس کے بعد ایف بی آئی اس کی نگرانی کرتی رہی کیونکہ اس کے بارے میں شبہ کیا جاتا تھا کہ اس کا ہسپانوی سول وار کے دنوں میں جن مارکسی سوچ کے حامل افراد کے ساتھ اس کا تعلق استوار ہوا، وہ اس زمانے میں کیوبا میں دوبارہ سرگرم تھے۔ 1960ء میں اس نے کیوبا کو خیرآباد کہا۔
فروری 1960ء میں وہ بل فائٹنگ کے بارے میں اپنی کتاب دی ڈیجرس سمر کی اشاعت کے لیے بھاگ دوڑ کرتا رہا۔ لیکن کوئی بھی پبلشر اس کی کتاب چھاپنے پر رضامند نہ ہوا۔ اس پر اس نے اپنی بیوی کے ایک دوست ول لانگ کی منت سماجت کی جو لائف میگزین کا بیورو چیف تھا کہ وہ اپنے رسالے میں تصاویر کے ساتھ اس کی اشاعت کا کوئی بندوبست کرے۔ بالآخر اس کی مذکورہ کہانی کا پہلا حصہ ستمبر 1960ء میں چھپ گیا لیکن وہ رسالے میں اپنے مضمون کے ساتھ چھپنے والی تصویر سے کسی طور مطمئن نہ تھا اس مضمون کا بقیہ حصہ رسالے کے اگلے شمارے میں چھپ گیا
1960ء میں وہ بلڈپریشر اور جگر کی بیماری کا شکار تھا اوراس کے ساتھ وہ الیکٹرو کنکولسر تھراپی بھی کروا رہا تھا۔ کیونکہ ابھی بھی شدید ذہنی دباؤ اور مالخولیا کا شکار تھا۔ اس طریقہ علاج سے یاداشت جاتی رہتی ہے۔ اس کا وزن بھی بہت گھٹ گیا اورکہا جاتا ہے کہ اس وجہ سے وہ خودکشی کرنے پر مجبور ہو گیا
1961ء کے موسم بہار میں اس نے خودکشی کی کوشش کی جس پر دوبارہ اس کی ای سی ٹی کی گئی۔ دو جولائی 1961ء کو جب اس کی باسٹھویں سالگرہ میں چند ہی ہفتے رہ گئے تھے اس نے سر میں گولی مار خود کو ہلاک کر لیا۔ ہیمنگوے اپنے دماغی خلل کا ذمہ دار ای سی ٹی کے طریقہ علاج کو گردانتا رہا اس کا کہنا تھا کہ اس کہ وجہ سے اس کی یاداشت ختم ہو گئی ہے۔ کچھ لوگوں کو اس سے اتفاق ہے اور کچھ ڈاکٹرز کو اس سے اتفاق نہیں۔ ہیمنگوے کے خاندان میں خودکشی کا رجحان موجود تھا اس کے باپ نے بھی خودکشی کی تھی اور دو بہنوں نے بھی اسی راہ کاانتخاب کیاتھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بشکریہ وکی پیڈیا
# Urdu #اردو
6 notes · View notes
hodhodca · 4 years
Video
اجرای کنسرت برای گیاهان خانگی! اپرای Gran Teatre del Liceu بارسلونا -درهای سالن را بازگشایی کرد تا کنسرتی را در مقابل نزدیک به ۲۳۰۰ گیاه خانگی برگزار کند. مفهومی برای جریان زندگی... ~ عضویت در کانال تلگرام رسانه هدهد کانادا: 🇨🇦 #زندگی #اوپرا #بارسلونا https://www.instagram.com/p/CB_iBvjperu/?igshid=ilghabpsy4t1
0 notes
nimroozmag-blog · 5 years
Video
instagram
. 🔴 پیازها برای که به صدا در می‌آیند؟! 🔻در حاشیه‌ی افزایش قیمت #پیاز #انیمیشن کوتاه At The Opera کارگردان: @jpzaramella . #نیمروز_آنلاین . #ماهنامه_طنز_نیمروز #juanpablozaramella #at_the_opera #attheopera #اوپرا #opera #افزایش_قیمت #گرانی #گران #قیمت #آواز #گریه #اشک #کلیپ #کلیپ_طنز #کارتون #انیمیشن_کوتاه #دلار #قیمت_پیاز #سیب_زمینی #سبد_خانوار #کشور_ایران #پیازها #پیاز_ها #میوه_سبزی #تره_بار #میوه_تره_بار https://www.instagram.com/p/BwZEJ89gUM8/?utm_source=ig_tumblr_share&igshid=56devz6pker7
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
میگھن مارکل پیئرز مورگن کے 'غیر سینسرڈ' پر نظر آئیں گی؟
میگھن مارکل پیئرز مورگن کے ‘غیر سینسرڈ’ پر نظر آئیں گی؟
پیئرز مورگن، جو شاہی جوڑے کے اوپرا ونفری کے انٹرویو کے بعد ڈچس آف سسیکس پر تنقید کے باعث ٹی وی کی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھے، اپنے نئے شو کے ساتھ واپس آرہے ہیں۔ یوکے ٹی وی کے پیش کنندہ نے بدھ کے روز اپنے مداحوں کو اندازہ لگا کر چھوڑ دیا جب انہوں نے کہا کہ وہ اپنے پہلے مہمان کو “Piers Uncensored” پر ظاہر کریں گے۔ انہوں نے کہا، “یہ ایک سنسنی خیز انٹرویو ہے جو کئی دنوں تک عالمی خبریں بنائے گا۔” ٹویٹر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
کم عمری میں جنسی زیادتی کے باعث ذہنی توازن کھوبیٹھی تھی، لیڈی گاگا - اردو نیوز پیڈیا
کم عمری میں جنسی زیادتی کے باعث ذہنی توازن کھوبیٹھی تھی، لیڈی گاگا – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین شہرت یافتہ امریکی گلوکارہ، اداکارہ، پروڈیوسر، سماجی رہنما اور کاروباری خاتون لیڈی گاگا نے اپنی زندگی کے بارے میں اہم انکشاف کر دیا ہے۔ لیڈی گاگا نے شہزادہ ہیری اور اوپرا ونفرے کی جانب سے ذہنی صحت پر بنائی گئی دستاویزی سیریز ’دی می یو کانٹ سی‘ یعنی ’مجھے تم نہیں دیکھ سکتے‘ میں اپنے ساتھ ہونے والے استحصال پر کھل کر بات کی۔   View this post on Instagram   A post shared…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 5 years
Text
100% سچ👌👌👌👌👌
تیس سال سے بڑی عمر کی کوئی عورت تمہیں کبھی رات میں جگا کر یہ نہیں پوچھے گی کہ تم کس کو خواب میں دیکھ رہے تھے؟ یا تم کس کے بارے میں سوچ رہے تھے کیونکہ وہ بہت خود اعتماد ہوتی ہیں اور عمر کے اس حصے میں پہنچ کر ان پر اتنی ذمہ داریاں ہوتی ہیں کہ وہ تمہارے نئے عشق معاشقوں کی داستانیں نہیں سن سکتی. نہ ہی اسے کوئی فرق پڑتا ہے جب تم فٹ بال کا ٹورنمنٹ لگا کر پورا دن بیٹھے رہو گے .توہ روتی دھوتی نہیں پھریں گی کہ چینل بدلو، میری شکل دیکھو، وغیرہ وغیرہ…
وہ جا کر کو ئی ایسا کام کریں گی جو تمہاری فٹ بال گیم سے کہیں زیادہ دلچسپ ہو گا. ایک عورت جب تیس کی عمر کو کراس کر جاتی ہے تو اس کا زندگی کا اتنا تجربہ ہو چکا ہوتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنی ذات کو خود اہمیت دیتی ہے اسے باقی لوگوں سے تعریف کی کوئی ضرورت نہیں رہتی اور وہ خود جانتی ہے کہ وہ کیا ہے اور کیسی ہے.اسے لوگوں کی کسی قبولیت کی بھوک نہیں رہتی. ایک عورت جب اتنی بڑی عمر کی ہو جاتی ہے تو اسے اصل میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس کا خاوند کدھر کدھر منہ مارتا پھر رہا ہے. اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا…وہ کبھی کسی مہنگے ریسٹورنٹ یا کسی اوپرا تھیٹر میں تمہارے ساتھ چیختی چلاتی ہوئی نہیں ملے گی کیونکہ اس کو کیا کہ تم کیا گل کھلا رہے ہو. اس کی زندگی کے ڈھیر سارے کام کرنے کو پڑے ہیں وہ تمہارے ساتھ لڑائیوں میں وقت ضائع نہیں کر سکتی.تیس سال سے زائد عمر کی خواتین عموماً بہت باوقار ہوتی ہیں اور وہ کسی کی کسی بات کو دل پر نہیں لیتی نہ ہی اپنے شوہر سے بے جا لڑائیاں مول لیتی ہیں. ان عورتوں میں حقیقت ، اصلیت اور گہرائی پیدا ہو چکی ہوتی ہیں. جب بھی کسی سے ملتی ہیں تو بغیر وجہ کے دوسرے لوگوں کی تعریف کرتی ہیں اور حوصلہ افزائی کرتی ہیں اس لیے کہ جب وہ جوان تھیں تو انہوں نے خود محسوس کیا ہوتا ہے کہ لوگ ہمیشہ آپ کی ٹانگ
کھینچتے ہیں اور آپ کو گراتے ہیں اور وہ اوروں کے ساتھ ایسی بے جا حق تلفی ہرگز نہیں کرتی ہیں. تیس سال سے بڑی عورت تمہاری نس نس سے واقف ہوتی ہے تو جب خاوند کہیں اور منہ ماری کر کے تشریف لاتا ہے تو اسے اپنے کرتوت خود سے بولنے نہیں پڑتی وہ تمہاری شکل دیکھ کر جان جاتی ہیں کہ آج کس کے ساتھ کیا رنگ ریلیاں منا کر لوٹے ہو. وہ لڑائی اس لیے نہیں کرتیں کیونکہ تم اب اتنے اہم نہیں رہے . اور وہ تمہاری خامیوں کے با وجود تمہیں ساری عمر صرف برداشت نہیں کریں گی بلکہ تم سے پہلے دن جیسی محبت بھی کرتی رہیں گی.ایک عورت جب اتنی عمر گزار چکی ہوتی ہے تو وہ اپنے خاوند کے چھیڑنے پر بالکل چڑتی نہیں ہے.وہ اچھی طرح جانتی ہے کہ اس کی کون کونسی جوان سہیلیوں کو تم چیل اور عقاب کی نظر سے گھورتے رہتے ہو. انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان کی صرف وہی دوستیں زندگی میں بچی ہوتی ہیں جو نیت کا اخلاص رکھتی ہیں اور وہ تمہارے ساتھ مل کر اسے کبھی دھوکہ دے ہی نہیں سکتیں. اس عمر کی عورت بہت سنجیدہ مزاج کی ہو جاتی ہے اور وہ صرف سچ بولتی ہے. اسے اپنی شکل یاحلیے سے بہت کم فرق پڑتا ہے اور وہ لوگوں کو بالکل ایسے ہی دیکھتی ہے جیسے وہ درحقیقت ہوتے ہیں. وہ دھوکے نہیں کھاتی اور کسی قسم کے کامپلیکسز کا شکار نہیں رہتی.
4 notes · View notes
azharniaz · 3 years
Text
ہینز کرسچن اینڈرسن پیدائش 2 اپریل
ہینز کرسچن اینڈرسن پیدائش 2 اپریل
ہینز کرسچن اینڈرسن ڈنمارک کا ادیب جس نے بچوں کے لیے جن پریوں کی کہانیاں لکھیں چودہ سال کی عمر میں حصول روزگار کی خاطرکوپن ہیگن پہنچا۔ ابتدا میں اوپرا میں کام کیا مگر ناکام رہا۔ پھر شاعری اور افسانہ نویسی شروع کی۔ 1835ء سے بچوں کے لیے کہانیاں لکھنے لگا۔ جو بچوں سے زیادہ بڑوں میں مقبول ہوئیں۔ کہانیوں کا پہلا مجموعہ 1835ء میں چھپا۔ ہنس کرسچن اینڈرسن 2 اپریل 1805 کو ڈنمارک کے شہر اوڈینس میں پیدا ہوا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
nimroozmag-blog · 5 years
Video
🔴 پیازها برای که به صدا در می‌آیند؟! 🔻در حاشیه‌ی افزایش قیمت #پیاز #انیمیشن کوتاه At The Opera کارگردان: @jpzaramella . #نیمروز_آنلاین . #ماهنامه_طنز_نیمروز #juanpablozaramella #at_the_opera #attheopera #اوپرا #opera #افزایش_قیمت #گرانی #گران #قیمت #آواز #گریه #اشک #کلیپ #کلیپ_طنز #کارتون #انیمیشن_کوتاه #دلار #قیمت_پیاز #سیب_زمینی #سبد_خانوار #کشور_ایران #پیازها #پیاز_ها #میوه_سبزی #تره_بار #میوه_تره_بار https://www.instagram.com/p/BwZDJznAQx4/?utm_source=ig_tumblr_share&igshid=15m263ouyc0tt
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
شہزادہ ہیری پرنس چارلس کے ساتھ 'باقاعدہ رابطے' میں، 'واپس خوش آمدید'
شہزادہ ہیری پرنس چارلس کے ساتھ ‘باقاعدہ رابطے’ میں، ‘واپس خوش آمدید’
شہزادہ ہیری مبینہ طور پر والد شہزادہ چارلس کے ساتھ ‘باقاعدہ رابطے’ میں ہیں، شاہی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ چارلس کے بادشاہ بننے کے بعد ان کا دوبارہ شاہی خاندان میں استقبال کیا جائے گا۔ جب کہ 2021 میں اوپرا ونفری کے ساتھ ہیری کے دھماکہ خیز بیان کے بعد سے باپ بیٹے کی جوڑی کے درمیان کشیدہ تعلقات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، ایک اندرونی نے بتایا ڈیلی میل کہ ان کی دراڑ ٹھیک ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ ذریعہ نے…
View On WordPress
0 notes
grassam · 3 years
Text
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
من بين أعمالي ومنجزاتي ،إن أفضل ما أحبه هو البيت الذي أقمته في ميلانو لإستضافة المغنين القدامى الذين لم يسعفهم الحظ ، أو انهم- عندما كانوا صغارًا- لم يدخروا ما يكفي. هم رفاق الحياة من المحتاجين الأعزاء! (جيوسيپي ڤيردي)
الموسيقى علمتني معنى الحياة (مغنية اوپرا من نزلاء "كاسا ڤيردي")
في ايام الكورونا هذه وقد بدأت الموجة الكاسحة الثالثة تغزو ايطاليا - البلد الذي أحبه لجماله ولجمال طبيعته وسكانه وأكله وشربه وفنه - اسرح في ذهني نحو بيت ڤيردي هذا للعجزة من فناني الاوپرا. (هناك فيلم وثائقي عن منزل ڤيردي، ١٩٨٤، من إخراج دانييل شميد السويسري). لم أسمع أخبار ذلك البيت ونزلائه منذ بداية الوباء. لا ادري من ذهب ومن بقي في ذلك المنزل العتيد.
لم تكن الاوپرا جزءا من تكويني عند نشأتي. كأكثر العراقيين في تلك الأيام كنت اعشق اغاني عبد الوهاب وفريد الأطرش وأسمهان وفيروز وناظم الغزالي ومائدة نزهت وغيرهم من علامات الفن الشرقي المتميزة، أما الموسيقى الغربية فكنت أفضل منها موسيقى الرقص كالڤالس، وبعد ذلك الروك اند رول والتويست، والموسيقى الكلاسيكية لبيتهوڤن وموزارت وتشايكوفسكي وغيرهم. بينما بقيت الاوپرا مجالًا واسعًا، لنا الصغار، للتقليد المبالغ فيه والسخرية والهزء. ولم أبدأ بتذوق موسيقى پوشيني وڤيردي الى بعد سنوات في ولاية اوهايو في الولايات المتحدة عندما جمعنا دار صغير انا و صديق اسمه كيث ينجلينج كان يدرس ليصبح مغني اوپرا. وهناك بدأ عشقي للاوپرا الايطالية من خلال أصوات السويدي يوسي بيرلينج واليونانية الامريكية ماريا كالاس (في الصورة المرفقة).
وفي أمسية صيفية من احد الأيام-عند رجوعي الى بغداد- كنا في بيت صديقي سهل في بارك السعدون في اجتماع حزبي للفرقة الفنية لبعث اليسار. وعند انتهاء الاجتماع خرجنا الى الشارع المظلل بأشجار اليوكاليپتوس، كل على انفراد لكي لا نجلب انتباه شباب الشوارب الكثة من عصابة السيد النائب. وهناك سمعت صوت ماريا كالاس الذي لا يشبهه صوت مغنية اخرى وهو ينبعث عاليا من بيت مجاور فيملأ الجو عذوبة ورقة وعاطفة. شدني صوت ماريا العذب فسرحت في الخيال ونسيت ان في جيبي خطة لتأميم النفط كانت فرقتنا قد اعدتها وإن المفروض كان ان ألتقي بمسؤولي شكري الحديثي بعد دقائق لتسليمه تلك الخطة. وفجأة توقفت سيارة هولدن بيضاء ونزل منها اثنان من عصابة المخابرات.
بالطبع حاولت الاختفاء وراء شجرة مباشرة لكنني لم افلت من أعين الجماعة حيث بادرني أحدهم بالسؤال "شدتسوي هنا؟"
"والله جاي بيت صديقي أسمع موسيقى"
"يا بيت؟"
أشرت الى "بيت ماريا" الذي يصدح باوپرا توسكا. حدق بي الرجل بالطريقة التي تعلمها في مطابخ ستاسي ألمانيا الشرقية وقال "ها..تقصد هذا بيت الجواسيس. اجتنا إخبارية ان ابو البيت جاسوس يلعب موسيقى امريكية بهالوقت كل يوم، يدز شفرة"
طبعا أيقنت أن القضية لن تمر بالسلامة الا بشئ من الحظ فقلت له العفو لكن هذه الموسيقى من ايطاليا مو من امريكا وصاحب البيت يحب الموسيقى الايطالية ويستمع إليها باستمرار وهو عازب غريب الأطوار ومعروف في المنطقة وممكن سؤال الجيران عنه. وفعلا ذهبنا الى بيت سهل حيث اكد صاحبي كلامي عن جاره (وكان من أقاربه). ويبدو أن المخبرين اقتنعوا فانصرفوا بعد آن قائلين أنهم سيدققون في نوع الموسيقى هذه وعن صاحب المنزل.
أتذكر ذلك وانا افكر بعجزة دار ڤيردي واتمنى ان تمر موجة الكورونا الثالثة (والاخيرة إن أسعفنا الحظ) بدون ان تصطحب معها هؤلاء الموهوبين الذين اعطونا الكثير في شبابهم.
0 notes
asraghauri · 4 years
Text
شاہی خاندان کی مقبولیت کا گراف تبدیل
شاہی خاندان کی مقبولیت کا ��راف تبدیل
لندن: ہیری اور میگھن کے اوپرا ونفرے کو دیئے گئے تہلکہ خیز متنازعہ انٹرویو نے ان کی مقبولیت کو ریورس گیئر لگادیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ہیری اور میگھن کی جانب سے اوپرا ونفرے کو دیئے گئے انٹرویو کے بعد برطانیہ میں ایک سروے کرایا گیا، سروے رپورٹ کے مطابق اوپرا ونفرے کو دیئے گئے تہلکہ خیز متنازعہ انٹرویو کے بعد ہیری کی مقبولیت میں پندرہ اور میگھن کی مقبولیت میں تیرہ پوائنٹس کی کمی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
swstarone · 4 years
Text
شہزادہ ہیری اور ڈچز آف سسیکس میگھن مارکل کا ذریعہ آمدن کیا ہے اور یہ کتنے امیر ہیں؟
شہزادہ ہیری اور ڈچز آف سسیکس میگھن مارکل کا ذریعہ آمدن کیا ہے اور یہ کتنے امیر ہیں؟
31 منٹ قبل ، شہزادہ ہیری نے اوپرا ونفری کو دیے گئے تہلکہ انگیز انٹریو میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ جب سے انھوں نے شاہی حیثیت کو خیرباد کہا ہے اور کیلیفورنیا منتقل ہوئے ہیں تو ان کے خاندان نے مالیاتی اعتبار سے ان سے رابطہ منقطع کر دیا ہے۔ تو یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس جوڑے کا ذریعہ آمدن کیا ہے اور یہ کتنے امیر ہیں؟ کیا شہزادہ ہیری اور میگھن کو شاہی خاندان کی جانب سے مالی معاونت حاصل ہے؟ ڈیوک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes