Tumgik
#بڑا اسکینڈل
risingpakistan · 4 months
Text
نجکاری کی راہ میں رکاوٹیں
Tumblr media
نجکاری پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ حکومت پاکستان کے نقصان کرنے والے اداروں کی صورتحال یہی ہے کہ نقصان روز بروز بڑھ رہا ہے۔ جو برداشت سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔ پاکستان کی معیشت کو بچانے کے لیے ان اداروں سے جان چھڑانا لازمی ہو گیا ہے۔ خسارے میں چلنے والے ادارے کئی ہیں لیکن آجکل پی آئی اے کی نجکاری کی بہت بات ہو رہی ہے۔ تا ہم پیپلزپارٹی ایک مرتبہ پھر اس کی نجکاری کی مخالفت کر رہی ہے‘ اس طرح نجکاری کو دوبارہ متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔ لیکن یہ پہلی دفعہ نہیں ہو رہا ہے‘ ہمیشہ ہی ایسا ہوا ہے۔ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک نے حکومتی تحویل میں موجود ائیر لائنز سے جان چھڑا لی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کافی سال پہلے اس نتیجے پر پہنچ گئے تھے کہ کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں۔ حکومت ریگولیٹر تو ہو سکتی ہے۔ لیکن حکومت خود کامیاب کاروبار نہیں کر سکتی ۔ اسی لیے آج جب لوگ پی آئی اے کی نجکاری کی مخالفت کر رہے ہیں تو یہ سوال جائز ہے کہ کیا برطانیہ کی حکومت کوئی ائیر لائن چلا رہی ہے؟ کیا امریکا کی حکومت کوئی ائیر لائن چلا رہی ہے؟ کیا یورپ کے ترقی یافتہ ممالک کوئی ائیر لائن چلا رہے ہیں؟ جواب یہی ہے کہ ان سب ممالک نے کئی سال پہلے اپنے اپنے ممالک کی ائیر لائنز کی نجکاری کر دی تھی۔ بھارت نے بھی سرکاری ائیر لائن کی نجکاری کر دی ہے۔ لیکن ہمارے ملک میں یہ مسئلہ بن گیا ہے۔
پی آئی اے کا خسارہ ناقابل برداشت ہو چکا ہے‘ ہر حکومت اس مسئلہ سے آگاہ بھی ہے لیکن نجکاری کی سیاسی قیمت سے ڈر جاتی ہیں‘ حکومت نجکاری چاہتی ہے لیکن اپوزیشن نجکاری کی مخالفت کرتی ہے۔ جب اپوزیشن حکومت میں آتی ہے تو اس کے پاس بھی نجکاری کے سوا کوئی حل نہیں نظر آتا ہے۔ ہم نے پیپلزپارٹی، ن لیگ اور تحریک انصاف کی حکومتوں کو دیکھ لیا ہے۔ کسی کے پاس بھی نقصان میں چلنے والے کسی ادارے کا کوئی حل نظر نہیں آیا۔ تحریک انصاف کے دور میں بھی اداروں میں نقصان بڑھا ہے۔ پی آئی اے کو چھوڑیں آپ اسٹیل مل کی مثال ہی لے لیں۔ جب ن لیگ نے اس کی نجکاری شروع کی تھی تو تحریک انصاف نے اس کی بھر پور مخالفت کی تھی۔ اسد عمر اسٹیل مل پہنچ گئے تھے۔ اعلان کیا تھا کہ ہم اس کو چلائیں گے۔ اس کی نجکاری نہیں ہونے دیں گے۔ لیکن پھر کیا ہوا ۔ چار سال تحریک انصاف کی حکومت رہی۔ اسٹیل مل کے نقصان میں اضافہ ہوتا رہا۔ نجکاری بھی نہیں ہوئی اور نقصان بھی بڑھتا رہا۔ ملازمین گھر بیٹھ کر تنخواہیں لیتے رہے۔ صاف بات ہے کہ اگر تحریک انصاف کے پاس کوئی پلان یا منصوبہ ہوتا تو وہ ضرور استعمال کرتے۔ لیکن شاید انھیں بھی علم تھا کہ نجکاری کے سوا کوئی آپشن نہیں۔ لیکن سیاسی قیمت کی وجہ سے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔
Tumblr media
جب بھی کوئی حکومت اس کی نجکاری کا عمل شروع کرتی ہے تو اسکینڈل شروع ہو جاتا ہے۔ تحریک انصاف نے کوشش کی لیکن سیاسی اسکینڈل کی وجہ سے ڈر گئی۔ سب ڈر گئے کوئی بھی اپنے ذمے کوئی اسکینڈل نہیں لینا چاہتا۔ اس لیے قدم بڑھانے سے ڈرتا ہے۔ تمام نقصان کرنے والے اداروں کے ساتھ یہی صورتحال ہے۔ آج پی آئی اے کی پھر وہی صورتحال ہے۔ ملازمین کو نکالا نہیں جا سکتا، جہاز خریدے نہیں جا سکتے‘ پھر کیا کیا جائے۔ نجکاری ہی واحد راستہ ہے۔ خسارے میں چلنے والے سرکاری ادارے جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں۔ نقصان سے بچنا اصل ہدف ہے۔ لیکن کوئی یہ کام کرنے کے لیے تیار نہیں۔ ہر کوئی نیب سے ڈرتا ہے۔ آج پیپلزپارٹی پھر مخالفت کر رہی ہے حالانکہ پی آئی اے کے زوال میں پیپلز پارٹی کا بھی حصہ ہے۔ پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں پی آئی اے میں ضرورت سے زائد بھرتیاں کی ہیں۔ یوں ادارے پر تنخواہوں اور مراعات کا بوجھ مزید بڑھ گیا۔ 
اب فالتو ملازمین کو نکالنا بھی ایک عذاب بن گیا ہوا ہے۔ جیسے اسٹیل مل کے ملازمین کو نکالنا بھی ایک عذاب بن گیا ہوا ہے، ان کو نکالنے کی سیاسی قیمت ادا کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں ہے۔ جب ن لیگ کے گزشتہ دور میں پی آئی اے کی نجکاری کی بات شروع ہوئی تھی تو کراچی میں احتجاج شروع ہوا جس کی وجہ سے معاملہ رک گیا۔ میں سمجھتا ہوں اب معاملات وہاں پہنچ گئے ہیں جہاں سے اب کسی غلطی کی کوئی گنجائش نہیں۔ میں سمجھتا ہوں اب سیاسی قیمت کی پرواہ کیے بغیر فیصلے کرنے کا وقت آگیا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ ریاست کے پاس اب کوئی گنجائش ہے۔ اب سیاسی قیمت سے بالاتر ہو کر فیصلے کرنے کا وقت آگیا ہے۔  خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری پہلے ہونی چاہیے۔ حکومتی رکاوٹوں کو دور کرنا ہو گا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ آپ نجکاری میں کسی کو بھی دے دیں اسکینڈل تو بننا ہے۔ لوگ باتیں تو کریں گے۔ کہانیاں تو بنیں گی۔ لیکن معاملہ معیشت کا ہے۔ اس لیے ذمے داری نبھانا ہو گی۔ یہی وقت کا تقاضا ہے۔
مزمل سہروردی 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
gamekai · 2 years
Text
ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک: کیا اڈانی اسکینڈل بنے گا بوفورس؟
ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک صنعت کار گوتم اڈانی کو لے کر پارلیمنٹ کا یہ اجلاس تقریباً ٹھپ ہورہا ہے۔ اپوزیشن کے لیڈر سمجھ رہے ہیں کہ انہیں بوفورس کی طرح ایک بڑا ایشو ہاتھ لگ گیا ہے۔گزشتہ آٹھ نو سالوں میں مودی کو ہرانے کے لیے ہمارے لیڈروں نے کئی حربے اپنائے لیکن مودی کی شہرت بڑھتی ہی چلی گئی۔ اب اڈانی کے کاروبار پر آئی ہنڈن برگ کی رپورٹ نے انہیں اتنا پرجوش کر دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کا کام-کاج ٹھپ کرنے پر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
45newshd · 5 years
Photo
Tumblr media
جج ویڈیو اسکینڈل میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے طویل خاموشی کے بعد بالاخر بڑا قدم اُٹھالیا اسلام آباد(  آن لائن)جج ویڈیو اسکینڈل میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جج ویڈیو سکینڈل کے تناظر میں نوازشریف نے پہلی دفعہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے دائر کی گئی متفرق درخواست میں جج ارشد ملک کے بیان حلفی اور پریس ریلیز کو اپیل کا حصہ بنانے کی استدعا کی گئی۔
0 notes
pakistantime · 3 years
Text
پاناما لیکس سے بھی زیادہ اہم ’’ پینڈورا پیپرز‘‘ آخر ہیں کیا؟
فراڈ، جعلسازی، ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ سے آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری اور اثاثے بنانے کی عالمی تحقیقی تفتیشی رپورٹ ’پینڈورا پیپرز‘ کے نام سے سامنے آگئی ہے۔ یہ رپورٹ بین الاقوامی صحافیوں کی غیرسیاسی تنظیم ’انٹرنیشنل کنسورشیئم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس‘ نے اپنی ویب سائٹ پر شائع کی ہے۔ اس میں 200 ممالک کی اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ ایک کروڑ بیس لاکھ دستاویز دیکھی گئی ہیں جن کا ڈیٹا تین ٹیرا بائٹ کے برابر بنتا ہے۔ رپورٹ میں اثاثے جمع کرنے ، انہیں پوشیدہ رکھنے یا ٹیکس چوری سے دولت جمع کرنے کا تفصیلی احوال بیان کیا گیا ہے۔ اگرچہ آف شور کمپنیاں اور اثاثے بنانا غیرقانونی نہیں لیکن پینڈورا پیپرز میں بطورِ خاص ایسے معاملات پر زور دیا گیا ہے جن میں دولت کو ان کے اپنے ملک میں ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔ 
ان تحقیقات دنیا بھر کے 330 حکومتی اہلکار اور سیاستداں شامل ہیں جبکہ فوربس کے تحت 130 ارب پتی افراد، مشہور کھلاڑی، فنکار، اسلحہ فروش اور منشیات کے اسمگلر بھی شامل ہیں۔ اس تحقیقات میں 117 ممالک کے 600 صحافیوں نے اپنا تحقیقاتی کردار ادا کیا ہے۔ تحقیق کے لیے افشا شدہ دستاویز کا جائزہ لیا گیا جو 14 آف شور کمپنیوں سے جاری ہوئی تھیں۔ تمام افراد نے ایسے ممالک میں سرمایہ کاری کی جہاں دھن کے متعلق کوئی سوال جواب نہیں کیا جاتا، قوانین نرم ہیں یا پھر ٹیکس کی شرح کم ہے۔
ڈیٹا کا سونامی آئی سی آئی جے نے ان دستاویز کو ڈیٹا کا طوفان قرار دیا ہے جس میں 64 لاکھ ٹیکسٹ دستاویز شامل ہیں جن میں 40 لاکھ پی ڈی ایف ہیں اور بعض فائلیں تو دس ہزار صفحات پر پھیلی ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ لاکھوں ای میلز، اسپریڈ شیٹ اور تصاویری دستاویز بھی شامل ہیں۔ دستاویز انگریزی، عربی، ہسپانوی، روسی اور فرانسیسی زبانوں میں بھی ہیں۔ یہ ڈیٹا 27 ہزار کمپنیوں سے لیا گیا ہے۔
پانامہ پیپرز سے بڑا اسکینڈل واضح رہے کہ یہ دستاویز پانامہ لیکس کے مقابلے میں دوگنا ہیں۔ اس میں 330 سیاستدانوں اور حکومتی اہلکاروں کا احوال شامل کیا گیا ہے۔ ان کا تعلق 90 ممالک سے ہے جن میں 35 ایسے افراد ہیں جو اس وقت یا سابق سربراہان میں شامل تھے۔ تاہم روس اور لاطینی امریکہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے جن میں ارجنیٹٰینا، برازیل اور ویینزویلا سرِ فہرست ہیں۔ واضح رہے کہ اس ضمن میں مزید تفصیلات آئی سی آئی جے کی ویب سائٹ پر ریلیز کی جارہی ہیں۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز
1 note · View note
emergingpakistan · 3 years
Text
راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل : بااثر افراد نے کس طرح فائدہ اٹھایا ؟
راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں ایک طرف طاقتور شخصیات اور مختلف ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی چاندی ہوئی تو دوسری طرف ڈرائنگ کی تبدیلی کے ذریعے نقشے پر موجود آبادی کا بڑا حصہ متاثر ہوا۔ اربوں کھربوں کی اس داستان میں لٹنے والوں کا کہیں نام نہیں۔ رنگ روڈ منصوبہ پر کاغذی کاروائی شروع ہوئی سال 2016 میں، 2017 میں منصوبے کی ڈرائنگ فائنل ہوئی، پھر اچانک 2020 میں اسکی ڈرائنگ تبدیل کر دی گئی اور یہیں سے مسئلے کا آغاز ہوتا ہے۔ منصوبہ شروع ہونا تھا جی ٹی روڈ پر روات کے مقام چھلنی سے مگر اسکو جی ٹی روڈ پر ہی ریڈیو پاکستان کے سامنے واقع آباد ی ڈھوک اعوان آباد سے شروع کر دیا گیا۔ منصوبے کے لیے راولپنڈی اور اٹک زمینوں کو سرکاری ریٹ پر لینا شروع کیا گیا، راولپنڈی کی 6 ہزار کنال اراضی کو خریدا گیا صرف 1.7 ارب روپے میں مگر پھر ڈیزائن تبدیلی کے بعد اٹک کی صرف 5 ہزار 4 سو کنال اراضی کو 3.4 ارب روپوں میں خریدا گیا، یعنی راولپنڈی کے مقابلے میں کم زمین اور دُگنی قیمت، جی ہاں تین ارب 40 کروڑ روپے۔ 
مگر بات یہاں نہیں رکتی۔ جن لوگوں کی زمینوں کو بڑی لاگت سے خریدا گیا انہیں کم قیمت ادائیگیاں ہوئیں، متاثرین نے شور مچایا مگر کسی نے نہ سنی۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ہمیں جی ٹی روڈ پر زمین کے صرف 3 لاکھ روپے فی کنال دیئے گئے۔ اس اسکینڈل سے فائدہ اٹھانے والوں میں وزیراعظم کے سابق معاون زلفی بخاری، ان کے بھائی یاور بخاری والد واجد بخاری اور شہباز شریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری سید توقیر شاہ کے ناموں کی بازگشت بھی سنائی دی گئی۔ وفاقی وزیر غلام سرورکا نام لیا گیا تو انہوں نے دھواں دھار پریس کانفرنس میں فوری تردید جاری کی تاہم زلفی بخاری نے تحقیقات مکمل ہونے تک استعفی دے دیا۔ معاملے کی انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اٹک لوپ کو موٹر وے پر شامل کرنے کے لیے ڈیزائن کی تبدیلی سے بڑی بڑی ہاؤسنگ سوسائٹیوں نے اربوں روپے کا فائدہ اٹھایا۔
نئی ڈرائنگ سے فائدہ اٹھانے والی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں نوا سٹی، نیو ائیرپورٹ ہاؤسنگ، اتحاد ہاؤسنگ، کییپٹل اسمارٹ سٹی، بلیو ورلڈ، چنار ہاؤسنگ، پی آئی اے وغیر ہ کا نام لیا گیا۔ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے پر موجودہ اسکینڈل کے تناظر میں عملدرآمد فی الحال کھٹائی کا شکار ہوتا نظر آرہا ہے مگر سوال یہ ہے کہ کیا اس کی ڈرائنگ درست کر کے مقامی افراد کی شکایات کا ازالہ بھی کیا جائے گا یا نہیں۔ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی ڈرائنگ تبدیل کر کے بڑی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو فائدہ پہنچایا گیا مگر سوال یہ ہے کہ راولپنڈی، اسلام آباد اور اٹک کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے اس معاملے پر سوال تک نہ اٹھایا؟
بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note · View note
shoukatali · 2 years
Text
کنگنا رناوت کی زندگی کا سب سے بڑا اسکینڈل
کنگنا رناوت کی زندگی کا سب سے بڑا اسکینڈل
 ممبئی: بالی ووڈ کی متنازع اداکارہ کنگنا رناوت نے ریئلٹی شو ’لوکس اپ‘ کے دوران اپنی زندگی کے سب سے بڑے اسکینڈل کے بارے میں بتایا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کنگنا رناوت نے اسٹار اداکار ہریتھک روشن کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ ماضی میں کسی شادی شدہ مرد کی محبت میں گرفتار ہوچکی تھیں جو ان کی زندگی کا سب سے بڑا اسکینڈل بھی بنا تھا، اکثر لڑکیوں کو شادی شدہ مرد پسند ہوتے ہیں اور وہ ان کی طرف راغب بھی ہوتی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
omega-news · 3 years
Text
ایف بی آرمیں 16ارب کی غیرقانونی ادائیگیوں کا اسکینڈل سامنے آگیا
ایف بی آرمیں 16ارب کی غیرقانونی ادائیگیوں کا اسکینڈل سامنے آگیا
پاکستان تحریک انصاف کے دورحکومت میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں غیرقانونی ادائیگیوں کا سب سے بڑا اسکینڈل سامنے آگیا۔ایف بی آر حکام نے خلاف قانون 16 ارب روپے کا سیلز ٹیکس سیکڑوں بڑے ریٹیلرز کو ریفنڈ کیا۔ یہ ادائیگیاں پچھلے 5 ماہ کے دوران کی گئیں، حکومتی ذرائع اور ان غیرقانونی ادائیگیوں کے استفادہ کنندگان کی فہرست سے ظاہرہوتا ہے کہ یہ ادائیگیاں ستمبر 2021ء سے جنوری 2022ء کے درمیانی عرصے میں کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 3 years
Text
وزیر اعظم کے ایک دست راست کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا
وزیر اعظم کے ایک دست راست کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے بجلی اور پٹرولیم تابش گوہر پر الزام عائد جا رہا ہے کہ وہ اربوں ڈالر مالیت کے گیس پائپ لائن پراجیکٹس مکمل کروانے کی بجائے کراچی کی ایک نجی آئل ریفائنری کو غیر قانونی طور پر نوازنے کی کوشش میں ملک کا نقصان کر رہے ہیں۔ تابش گوہر ماضی میں اس ریفائنری کے ڈائریکٹر بھی رہ چکے ہیں چنانچہ ناقدین انہیں توانائی کے شعبے کا ولن قرار دے رہے ہیں۔ روزنامہ جنگ کی تحقیقاتی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
weaajkal · 3 years
Text
اداکارہ شلپا شیٹھی کو ایک اور بڑا دھچکا لگ گیا
اداکارہ شلپا شیٹھی کو ایک اور بڑا دھچکا لگ گیا
ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ شلپا شیٹھی جن کے شوہر راج کندرا فحش فلمیں بنانے کے الزام میں پولیس کی حراست میں ہیں کو حال ہی میں بڑا دھچکا لگا ہے۔ شلپا شیٹھی بالی ووڈ کی معروف اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ بھارتی ٹی وی کے رئیلیٹی شو ’’سپر ڈانسر چیپٹر4‘‘ کی جج بھی ہیں۔ تاہم جب سے ان کے شوہر کے کارنامے میڈیا پر آئے ہیں شلپا شیٹھی کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے۔ فحش فلموں کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
maqsoodyamani · 3 years
Text
جاسوسی معاملہ: کانگریس کا بڑا دعویٰ، کہا راہل گاندھی کی فون ٹیپنگ کرائی گئی، مودی سرکار نے کی غداری
جاسوسی معاملہ: کانگریس کا بڑا دعویٰ، کہا راہل گاندھی کی فون ٹیپنگ کرائی گئی، مودی سرکار نے کی غداری
جاسوسی معاملہ: کانگریس کا بڑا دعویٰ، کہا راہل گاندھی کی فون ٹیپنگ کرائی گئی، مودی سرکار نے کی غداری نئی دہلی، 19 جولائی (آئی این ایس انڈیا) جاسوسی اسکینڈل کی میڈیا خبروں پر کانگریس نے پیر کو مرکزی حکومت پر بڑا حملہ کیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ حکومت کو راہل گاندھی سمیت اپنی ہی کابینہ میں بیٹھے وزراء کی فون ٹیپنگ کی رپورٹ ملی ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر شہریوں کے بنیادی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
نادرا کا 60 فیصد عملہ ملوث، 40 لاکھ جعلی شناختی کارڈز جاری ہونے کا انکشاف - اردو نیوز پیڈیا
نادرا کا 60 فیصد عملہ ملوث، 40 لاکھ جعلی شناختی کارڈز جاری ہونے کا انکشاف – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین  کراچی: سندھ میں نادرا کے عملے کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا، نادرا سندھ کے 60 فیصد عملے کا بدعنوانی میں ملوث ہونے اور دہشت گردوں و علیحدگی پسندوں سمیت 40 لاکھ افراد کو جعلی شناختی کارڈز جاری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ انکشاف ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ عامر فاروقی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں ںے کہا کہ ایف آئی اے نے حساس اداروں کے ساتھ مل کر انکوائری کی ہے جس میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 6 years
Text
وہ گٹھ جوڑ جو کبھی ٹوٹا تھا
ڈر تو پہلے سے تھا لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ کے محترم جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے انکشافات نے جو ڈر تھا اُسے تقویت دی اور دل کو دکھی کر دیا۔ آج سے تقریباً گیارہ سال پہلے عدلیہ کی آزادی کی تحریک کا جو ایک بڑا حاصل تھا وہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اُس گٹھ جوڑ کا ٹوٹنا تھا جس کی وجہ سے ہماری تاریخ کے ہر مارشل لاء اور اسٹیبلشمنٹ کے ہر غیر جمہوری اقدام کو پاکستان کی عدلیہ نے تحفظ دیا۔ 2007 کی عدلیہ کی آزادی کی تحریک نے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے اس nexus کو توڑا ۔ اگرچہ اس تحریک کے نتیجے میں سستے اور جلد انصاف کے حصول کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوا لیکن گزشتہ دس سالوں کے دوران اور خصوصاً سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے دور میں ایسے ایسے فیصلے دیئے گئے جو یہ بات ظاہر کرتے تھے کہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان گٹھ جوڑ ٹوٹ چکا اور عدلیہ اب مکمل آزاد اور خود مختار ہو گئی۔ 
پاناما اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد جس طرح جے آئی ٹی کی تشکیل کی گئی، جس انداز میں اس جے آئی ٹی نے کام کیا اور جس قسم کے پھر عدالتی فیصلے ایک کے بعد ایک آنے لگے اور جن سب کانشانہ نواز شریف اور اُن کا خاندان تھا تو لوگوں میں چہ میگوئیاں ہونے لگیں اور اسٹیبلشمنٹ کی طرف انگلیاں اٹھائی جانے لگیں۔ دلوں میں یہ ڈر پیدا ہونے لگا کہ کہیں اس کھیل میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کا گٹھ جوڑ دوبارہ پیدا تو نہیں ہو گیا۔ اسی دوران جسٹس شوکت صدیقی بول پڑے اور وہ باتیں کر دیں جس نے بہت سوں کے اُس ڈر کو تقویت دی جس نے اُن کے دل کو کافی عرصہ سے جکڑا ہو تھا۔ راولپنڈی بار سے گزشتہ ہفتہ کے روز خطاب کرتے ہوے جسٹس صدیقی نے کہا کہ آج کے اس دور میں آئی ایس آئی پوری طرح judicial proceedings کو manipulate کر نے میں شامل ہے، اس ایجنسی کے کچھ لوگ اپنی مرضی کے عدالتی بنچ بنواتے ہیں، اور اُن ہی کی مرضی کے مطابق کیسوں کی مارکنگ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنی ہائی کورٹ کی بات کرتا ہوں جہاں ایجنسی والوں نے میرے چیف جسٹس سے رابطہ کر کے کہا کہ ہم نے الیکشن تک نواز شریف اور اس کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا اس لیے شوکت عزیز صدیقی کو بنچ میں مت شامل کرنا۔ جسٹس صدیقی نے کہا کہ اُن کے چیف جسٹس نے جواب میں ایجنسی والوں کو کہا کہ جس بنچ سے آپ مطمعین ہوں گے ہم وہ بنا دیتے ہیں۔ جسٹس صدیقی نے کہا کہ انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ سپریم کورٹ میں کس کے ذریعے کون کس کا پیغام لے کر جاتا ہے اور یہ بھی کہ احتساب عدالت کی ہر روز کی کارروائی کی تفصیلات کہاں جاتی ہیں۔ 
جسٹس صدیقی نے یہ بھی کہا کہ انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احتساب عدالت پر انتظامی کنٹرول کو اس لیے ختم کیا گیا تاکہ کل کوئی جج جا کر احتساب عدالت کی کارروائی کو نہ دیکھ سکے۔ جسٹس صدیقی نے اور بھی بہت کچھ کہا۔ جسٹس صدیقی نے 18 جولائی کو اپنے ایک فیصلے میں بھی اسی قسم کے سنگین الزامات لگائے تھے۔ جسٹس صدیقی کوئی عام آدمی نہیں بلکہ اعلیٰ عدلیہ کے ایک سینئیر جج ہیں۔ ذرائع کے مطابق جو کچھ جسٹس صدیقی نے کہا اُن کے پاس اس کے ثبوت بھی موجود ہیں۔ یہ حقیقت ہے یا الزامات انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں اور جنہیں سنی ان سنی کر کے ignore نہیں کیا جا سکتا۔ 
اگرآپ جسٹس صدیقی کے گزشتہ ہفتے کے دوران اس موضوع پر دیے گئے آرڈر ، عدالتی ریمارکس اور راولپنڈی بار میں کی جانے والی تقریر کو پڑھیں تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ان سنگین الزامات سے فوج، آئی ایس آئی اور عدلیہ کو بحیثیت ادارے ملوث نہیں کرتے بلکہ کچھ افراد کی بات کرتے ہیں اور یہ امید ظاہر کرتے ہیں کہ متعلقہ اداروں کے سربراہان خصوصاً آرمی چیف اس معاملہ پر نوٹس لے کر اس مرض کا علاج کریں گے کیوں کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو عدلیہ کے ساتھ ساتھ فوج اور آئی ایس آئی کے اداروں کو نقصان ہو گا۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ایسی کارروائیوں سے ریاستی ادارے کمزور بھی ہوتے ہیں اور متنازع بھی بنتے ہیں۔ جہاں ایک طرف عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری عدل و انصاف اور قانون کی حکمرانی کے لیے لازم ہے وہیں پاکستان کی فوج اور آئی ایس آئی کی ملک کے دفاع اور سیکورٹی کے لیے بہت اہمیت ہے۔ 
سول حکومت کے کام میں مداخلت اور سیاسی جوڑ توڑ میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے گٹھ جوڑ نے ماضی میں ان دونوں اداروں کو بہت متنازع بنانے کے ساتھ ساتھ حکومتوں کو عدم استحکام کا شکار کیا جس کا نقصان پاکستان کو ہوا۔ اس کھیل کو بار بار کھیلا گیا۔ جسٹس صدیقی صاحب کے بیان کے مطابق یہ کھیل اب بھی کھیلا جا رہا ہے جس کی اجازت نہ تو چیف جسٹس آف پاکستان کو دینی چاہیے اور نہ ہی آرمی چیف کو ایسی کسی کارروائی کو برداشت کرنا چاہیے۔ اس معاملہ سے پاکستان کے مستقبل کے ساتھ ساتھ عدلیہ اور فوج جیسے اہم ترین ریاستی اداروں کی ساکھ کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے جسے رد کرنے کے لیے آرمی چیف اور چیف جسٹس کو اپنے اپنے اداروں کے اندر ایسے افراد کی صفائی کرنی ہو گی جو اپنی ذاتی مفاد کے لیے ریاستی اداروں کو غیر قانونی اور غیر آئینی کارروائیوں میں شامل کرتے ہیں۔
یہ کام جتنا جلد ہو اُتنا بہتر ہے کیوں کہ اب عدلیہ کے ہر فیصلے کو شک سے دیکھا جائے گا اور اسٹیبلشمنٹ بھی تنازعات کا شکار رہے گی۔ اچھا ہوا آج ہی نہ صرف چیف جسٹس آف پاکستان نے جسٹس شوکت عزیز کی تقریر کا نوٹس لیا بلکہ آرمی چیف کی طرف سے بھی اس مسئلہ پر انکوائری کرنے کے لیے چیف جسٹس کو درخواست کی گئی ہے۔ بہت اچھا ہو گا اگر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں ایک کمیشن بنا کر اُس کے سپرد اس کیس کی انکوائری دے دی جائے۔ انکوائری کا مقصد جسٹس شوکت عزیز کے توسط سے اُس سچ تک پہنچنا ہونا چاہیے جس کی وجہ سے ریاستی ادارے بدنام ہوتے ہیں۔ میری چیف جسٹس سے درخواست ہو گی کہ اسی کمیشن کے توسط سے میڈیا کو درپیش دبائو کے معاملہ پر بھی تحققات کی جائے اور حمید ہارون اور دوسروں کو بلا کر پوچھا جائے کہ میڈیا پر کون دبائو ڈال رہا ہے۔
انصار عباسی  
1 note · View note
omega-news · 3 years
Text
حکومت پیٹرول اور ڈالر کی قیمت 200 روپے تک لے جانا چاہتی ہے . خورشید شاہ
حکومت پیٹرول اور ڈالر کی قیمت 200 روپے تک لے جانا چاہتی ہے . خورشید شاہ
پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہاہے کہ حکومت پیٹرول اور ڈالر کی قیمت دو سو روپے تک لے جانا چاہتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو میں کیا انہوں نے کہا جب یہ لوگ جائیں گے تو پتہ چلے گا کہ ڈالر کی قیمت کیوں بڑھ رہی ہے اور اس سے کس کو فائدہ ہورہاہے ان کے جانے کے بعد جب یہ معاملہ کھلے گا تو یہ پاکستان اور دنیا کا سب سے بڑا اسکینڈل ہوگا. ملک میں اس وقت…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 3 years
Text
حکومت 32پیسے کی بھی کرپشن ثابت کرکے دکھائے
حکومت 32پیسے کی بھی کرپشن ثابت کرکے دکھائے
پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے شدید تنقید کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو بڑا چیلنج دے دیا۔لاہور میں ن لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت کو چیلنج ہے کہ وہ ثابت کرے کہ 3200 ارب روپے میں 32 پیسے کی بھی کرپشن کی ہو۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ کل شہباز شریف اور میرے خلاف نیا اسکینڈل کھڑا کر دیا گیا جس میں کہا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mwhwajahat · 3 years
Text
کراچی میں ایک ارب38 کروڑ کے نالہ صفائی اسکینڈل کے بعد ایک اور بڑا اسکینڈل منظر عام پر آگیا
کراچی میں ایک ارب38 کروڑ کے نالہ صفائی اسکینڈل کے بعد ایک اور بڑا اسکینڈل منظر عام پر آگیا
کراچی (بیوروچیف حفیظ رحمن )۔KMC کا ایک ارب 38 کروڑ کے نالہ اسکینڈل کے بعد 8 ارب 38 کروڑ کا دوسرا بڑا اسکینڈل منظر عام پر آگیا۔۔بلدیہ کراچی کے افسران نے منظور شدہ بجٹ میں تبدیلی کرڈالی۔۔۔لاڈلے کنٹریکٹرز کو نوازنے اور مبینہ زیادہ سے زیادہ کمیشن وصولی کیلئے شہر کی 419 ترقیاتی اسکیموں کا سودا کردیا۔بلدیہ کر اچی میں ایک ارب38 کروڑ کے نالہ صفائی اسکینڈل کے بعد ایک اور بڑا اسکینڈل منظر عام پر آگیا، کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
swstarone · 4 years
Text
سینیٹ کیمرہ اسکینڈل، واٹر گیٹ اسکینڈل سے بڑا سکینڈل قرار
سینیٹ کیمرہ اسکینڈل، واٹر گیٹ اسکینڈل سے بڑا سکینڈل قرار
پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے سینیٹ کیمرہ اسکینڈل کو واٹر گیٹ اسکینڈل سے بڑا سکینڈل قراردے دیا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتےہوئےپیپلز پارٹی کےسیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نےکہا کہ یوسف رضا گیلانی کی جیت پر دن دیہاڑے ڈاکاڈالاگیا۔پریزائڈنگ آفیسر مظفر شاہ نے بددیانتی کا مظاہرہ کیا۔سیکریٹری الیکشن کمیشن نےکہا تھاکہ ڈبے میں جہاں مرضی مہر لگا سکتے ہیں۔جلد اسلام آباد ہائیکورٹ سےرجوع کریں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes