Tumgik
#ریلوے
googlynewstv · 3 months
Text
مالی سال 2023-24،ریلوے کی 88 ارب سے زائد آمدن ریکارڈ
مالی سال 24-2023 کے اختتام پر ریلوے کی 88 ارب سے زائد ریکارڈ آمدن ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق ریلوے کو گزشتہ سال یہی آمدن 63 ارب روپے تھی۔ریلوے کو پچھلے مالی سال سے 40 فیصد زائد آمدن حاصل ہوئی۔ریلوے کی تاریخ میں اتنی آمدن کبھی ریکارڈ نہیں ہوئی۔ریلوے کو  مالی سال کے آغاز میں حکومت سے 73 ارب آمدن کا ٹارگٹ ملا تھا۔مسافر ٹرینوں سے 47 ارب آمدن ہوئی۔ریلوے نے مال گاڑیوں سے 28 ارب روپے کمائے۔ سی ای او ریلوے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
ریلوے کا خالص خسارہ 3 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
اسلام آباد: وزیر مملکت برائے قانون و انصاف شہادت اعوان نے منگل کو سینیٹ کو بتایا کہ پاکستان ریلوے نے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 52.99 روپے کے اخراجات کے مقابلے میں اپنے آپریشن کے ذریعے 28.263 ارب روپے کی آمدنی حاصل کی۔ جماعت اسلامی کے مشتاق احمد کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ 35 فیصد اخراجات پنشن اور 33 فیصد تنخواہوں سے متعلق ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے کو وفاقی حکومت سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 9 months
Text
پی آئی اے ، بجلی کمپنیاں اور ریلوے سمیت کئی ادارے خزانے پر بوجھ بن گئے
ڈسکوز، پی آئی اے، این ایچ اے سمیت کئی ادارے قومی خزانے پر بوجھ بن گئے، 2022 میں کس ادارے نے کتنا نقصان کیا؟ وزارت خزانہ کی دستاویز نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق حکومتی ملکیتی اداروں کے ایک سال میں 729 ارب روپے سے زائد کے نقصانات رہے۔ دستاویز کے مطابق 2022 میں نیشنل ہا��ی وے اتھارٹی کے نقصانات 168 ارب روپے سے تجاوز کرگئے، جبکہ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے نقصانات 102 ارب سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduu · 1 year
Text
ہارورڈ یونیورسٹی دنیا کی پانچ بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ھے ،
اِس یونیورسٹی میں 16 ہزار ملازم ہیں۔
جن میں سے ڈھائی ہزار پروفیسر ہیں ۔
سٹوڈنٹس کی تعداد 36 ہزار ھے۔
اس یونیورسٹی کے 160 سائنسدانوں اور پروفیسرز نے نوبل انعام حاصل کئے ہیں
ہارورڈ یونیورسٹی کا یہ دعویٰ ھے کہ ہم نے دنیا کو آج تک جتنے عظیم دماغ دیۓ ہیں وہ دنیا نے مجموعی طور پر پروڈیوس نہیں کیۓ اور یہ دعویٰ غلط بھی نہیں ھے کیونکہ دنیا کے 90 فیصد سائنسدان ، پروفیسرز ، مینجمنٹ گرو اور ارب پتی بزنس منیجرز اپنی زندگی کے کسی نہ کسی حصے میں ہارورڈ یونیورسٹی کے طالب علم رھے ہیں ،
اس یونیورسٹی نے ہر دور میں کامیاب ہونے والے لوگوں کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ھے.
ہارورڈ یونیورسٹی کا ایک میگزین ھے ، جس کا نام ھے
Harvard University Business Review
اور اس کا دنیا کے پانچ بہترین ریسرچ میگزینز میں شمار ہوتا ھے ،
اس میگزین نے پچھلے سال تحقیق کے بعد یہ ڈکلئیر کیا کہ ہماری یونیورسٹی کی ڈگری کی شیلف لائف محض پانچ سال ھے ، یعنی اگر آپ دنیا کی بہترین یونیورسٹی میں سے بھی ڈگری حاصل کرتے ہیں تو وہ محض پانچ سال تک کارآمد ھو گی.
یعنی پانچ سال بعد وہ محض ایک کاغذ کا ٹکڑا رہ جائے گی ۔
آپ خود بھی یقیناً ایک ڈگری ہولڈر ہوں گے ، چند لمحوں کے لیے ذرا سوچئے اور جواب دیجئے
آپ نے آخری مرتبہ اپنی ڈگری کب دیکھی تھی اور آپ کی ڈگری اِس وقت کہاں پڑی ھے شائد آپ کو یہ یاد بھی نہ ہو ۔
ہمارے پاس اِس وقت جو علم ھے اُس کی شیلف لائف محض پانچ سال ھے یعنی پانچ سال بعد وہ آوٹ ڈیٹڈ ہو چکا ہوگا اور اس کی کوئی ویلیو نہیں ہوگی
آپ اگر آج ایک سافٹ ویئر انجینئر بنتے ہیں تو پانچ سال بعد آپ کا نالج کارآمد نہیں رہے گا اور آپ اس کی بنیاد پر کوئی جاب حاصل نہیں کر سکیں گے ۔
اس کو اس طرح سمجھ لیں جیسے کمپیوٹر کی ڈپریسیشن ویلیو %25 ہے مطلب چار سال بعد ٹیکنالوجی اتنا آگے بڑھ جا چکی ہوگی کہ آج خریدا ہوا کمپیوٹر چار سال بعد مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوجائے گا۔
*آج کے دور میں انسان کے لۓ بہت زیادہ ضروری ھے*
*مسلسل نالج*
آپ خود کو مسلسل اَپ ڈیٹ اور اَپ گریڈ کرتے رھیں ۔۔پھر ہی آپ دنیا کے ساتھ چل سکتے ہیں
*آپ سال میں کم از کم ایک مرتبہ اپنے شعبے سے متعلق کوئی نیا کورس ضرور کریں*
یہ کورس آپ کے نالج کو بڑھا دے گا اور نئی آنے والی ٹیکنالوجی سے آپ کو باخبر رکھے گا۔
نالج بھی اس وقت تک نالج رہتا ھے جب تک آپ اُس کو ریفریش کرتے رہتے ہیں ۔۔
آپ اسے ریفریش نہیں کریں گے تو وہ ٹہرے ہوئے گندے پانی کی طرح بدبو دینے لگے گا۔
آج آپ دیکھیں ہم دنیا سے بہت پیچھے کیوں رہ گئے ہیں۔
دو وجوہات تو بہت واضع ہیں اکثر شعبوں میں ہم 50 سال یا اس سے بھی پرانی ٹیکنالوجی سے کام چلا رہے ہیں۔۔مثال کے طور پر ہمارا ریلوے نظام۔۔ہمارا نہری نظام، فی ایکڑ پیداواری نظام ،خوراک کو محفوظ کرنے کا طریقہ کار وغیرہ وغیرہ
دوسری وجہ نوکری مل جانے کے بعد مکھی پر مکھی مارنے کی عادت ، ہم شعوری طور پر سمجھتے ہیں کہ تعلیم حاصل کرنے کا مطلب نوکری کا حصول تھا وہ مل گئی۔۔جس طرح سالوں سے وہ شعبے چل رہے ہیں ہم اس کا حصہ بن جاتے ہیں بجائے اس کے کہ اپنے علم سے وہاں بہتری لائیں ، ادارے کی کارکردگی میں ایفشینسی لائیں اور خود اپنے اور لوگوں کے لئیے سہولتیں پیدا کریں۔
دنیا میں بارہ برس میں آئی فون کے چودا ورژن آگئے ، لیکن آپ اپنے پرانے نالج سے آج کے دور میں کام چلانا چاہ رھے ھیں ۔۔
یہ کیسے ممکن ھے؟
یہ اَپ گریڈیشن آپ کو ہر سال دوسروں کے مقابلے کی پوزیشن میں رکھے گی ۔ ورنہ
دنیا آپ کو اٹھا کر کچرے میں پھینک دے گے
9 notes · View notes
emergingpakistan · 1 year
Text
کاشغر' گوادر ریلوے لائن
Tumblr media
28 اپریل 2023 کے اخبارات میں ایک بہت ہی اچھی خبر شایع ہوئی ہے‘ خبر کے مطابق ’’چین کے روڈ اور بیلٹ پروجیکٹ کے مہنگے ترین منصوبے کی فزیبیلٹی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے‘ جس میں گوادر سے سنکیانگ تک 58 ارب ڈالر کے نئے ریل منصوبے کی تجویز دی گئی ہے‘ 1860 میل طویل ریلوے سسٹم گوادر کو سنکیانگ کے شہر کاشغر سے ملا دے گا‘‘۔ انگریز نے ہندوستان اور پاکستان کو جاتے ہوئے جو تحفے دیے‘ ان میں ریل سب سے بہترین ذریعہ سفر تھا۔ اب تو ہم ریلوے کے ساتھ ساتھ اس کی پٹڑیاں بھی کباڑ میں فروخت کر کے کھا چکے ہیں‘ معلوم نہیں ہمارا پیٹ کب بھرے گا؟ اب چین کے تعاون سے نئی ریلوے لائن اور موٹر وے کا چرچا ہے‘ جو چین کے مغربی صوبے سنکیانگ کے شہر کاشغر کو بحیرہ عرب کے دہانے پر واقع پاکستان کی بندر گاہ گوادر سے ملائے گی۔ چین سے آنے والی اس سڑک اور ریلوے لائن کا روٹ پاکستان میں کون سا ہونا چاہیے اس سلسلے میں مختلف فورموں پر بحث ہو رہی ہے‘ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بھی اس پر کافی بحث کی ہے اور مختلف تجاویز پیش کی ہیں، اس سلسلے میں سب سے بہترین حل نواز شریف کے دور حکومت میں اس وقت کے چیئرمین ریلوے و چیئرمین واپڈا محترم شکیل درانی نے پیش کیا تھا، قارئین کی دلچسپی کے لیے یہ تجاویز پیش خدمت ہیں‘ وہ لکھتے ہیں کہ ’’ کاشغر سے گوادر تک ریلوے لائن اور شاہراہ‘ کی بہت زیادہ اسٹرٹیجک اور اقتصادی اہمیت ہو گی۔ 
Tumblr media
کوہاٹ‘ بنوں‘ ڈیرہ اسماعیل خان‘ ڈیرہ غازی خان اور اندرون بلوچستان کے علاقوں کی دوسرے علاقوں کی بہ نسبت پسماندگی کی بڑی وجہ ریلوے لائن کا نہ ہونا بھی ہے۔ ضروری ہے کہ کاشغر سے گوادر تک ریلوے لائن اور سڑک کے روٹ کے لیے وہ علاقے منتخب کیے جائیں جو پسماندہ اور دور دراز واقع ہوں تاکہ ان علاقوں کو بھی ترقی کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کا موقع مل سکے۔ سنکیانگ کے شہر کاشغر سے آنے والا راستہ دو اطراف سے پاکستان میں داخل ہو سکتا ہے‘ یہ کاشغر کے نزدیک درہ کلیک ور درہ منٹاکا سے گزرے گی چونکہ یہ درے کاشغر کے نزدیک ہیں یا پھر یہ درہ خنجراب سے ہوکر آ سکتی ہے‘ اول ذکر درّے پرانے قافلوں کے راستے ہیں اور شاید ان کے ذریعے گلگت تک ایک متبادل راستہ بذریعہ غذر مل جائے گا‘ یہ راستہ آگے ملک کے باقی علاقوں کے ساتھ مل جائے گا اور یہ موجودہ قراقرم ہائی وے کے علاوہ ہو گا۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ دریائے سندھ کے دائیں کنارے پر انڈس ہائی وے نے پہلے سے ہی کراچی اور پشاور کے درمیان فاصلہ 300 میل کم کر دیا ہے‘ اس طرح نئی ریلوے لائن بھی پرانی کی نسبت چھوٹی ہو گی پرانی لائن کی مرمت اور سگنلنگ کے نظام کو بہتر کر کے اسپیڈ بڑھائی جا سکتی ہے‘ بجائے اس کے کہ نئی لائن بچھائی جائے‘ پرانی لائن کو لاہور سے پنڈی تک ڈبل کیا جائے اس سے اخراجات بھی کم ہوں گے‘ نئی ریلوے لائن کو کشمور سے آگے بلوچستان کے اندرونی علاقوں خضدار اور تربت وغیرہ سے گزار کر گوادر تک لایا جائے۔
کوئٹہ کے لیے موجودہ لائن بہتر رہے گی اور اس کو گوادر تک توسیع دی جائے تاکہ سیندک‘ریکوڈیک اور دوسرے علاقوں کی معدنیات کو برآمد کے لیے گوادر بندرگاہ تک لانے میں آسانی ہو ۔ تربت‘ پنچ گور‘ آواران‘ خاران اور خضدار کی پسماندگی کا اندازہ ان لوگوں کو ہو سکتا ہے جنھوں نے یہ علاقے خود دیکھے ہوں یہ علاقے پاکستان کا حصہ ہیں اور ریاست کی طرف سے بہتر سلوک کے مستحق ہیں، دریائے سندھ کے داہنے کنارے پر واقع انڈس ہائی وے آج کل افغانستان کی درآمدی اور برآمدی تجارت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ بنوں میرعلی روڈ آگے سرحد پر واقع غلام خان کسٹم پوسٹ سے جا ملتی ہے۔ 2005 میں کی گئی انڈس ہائی وے کے ساتھ نئی ریلوے لائن کی فیزیبلٹی رپورٹ موجود ہے، اس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے، اس ریلوے لائن کو افغانستان تک توسیع دی جا سکتی ہے‘ کوئٹہ چمن لائن بھی بہت مناسب ہے‘ دادو سے گوادر تک ریلوے لائن صرف پیسوں کا ضیاع ہو گا، گوادر سے کراچی تک کوسٹل ہائی وے اس بندرگاہ کی فوری ضروریات کے لیے کافی ہے۔ پاکستان میں بہت سے علاقے حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پسماندہ رہ گئے ہیں ’اس لیے مستقبل میں جو بھی منصوبہ بنے اس کا ہدف پسماندہ علاقوں کی ترقی ہونا چائے‘‘۔
جمیل مرغز  
بشکریہ ایکپریس نیوز
2 notes · View notes
Text
با تسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
٭٭٭٭٭
عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر انجمن تاجران قصور کے زیر اہتمام سپیشل افراد کے اعزاز میں سالانہ پروقار تقریب کا انعقاد
ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان، ڈی پی او محمد عیٰسی خاں سکھیرا، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل محمد جعفر چوہدری اور دیگر کی شرکت
قصور(17ستمبر 2024ء)عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر انجمن تاجران قصور کے زیر اہتمام سپیشل افراد کے اعزاز میں سالانہ پروقار تقریب کا انعقادکیا گیا۔ جس میں ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان، ڈی پی او محمد عیٰسی خاں سکھیرا، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل محمد جعفر چوہدری، اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی، ڈی ایس پی سٹی سیف اللہ بھٹی، مرکزی صدر انجمن تاجران اکرم مغل، چیئر مین میاں شہزاد ساجد، جنرل سیکرٹری آصف علی کھوکھر، سپیشل افراد کے صدر خادم حسین، سول سوسائٹی، امن کمیٹی کے ممبران، میڈیا کے نمائندگان اور سپیشل افرادکی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ قوت گویائی اور سماعت سے محروم افراد نے محفل میلاد مصطفی ﷺ میں آقائے دوجہاں سرکار دو عالم صلی علیہ والیہ وسلم سے محبت کا اظہار اپنے انداز میں کیا۔تقریب میں آنیوالے مہمانوں اور شرکاء کی دستار بندی کی گئی اور انجمن تاجران کی طرف سے تحائف بھی پیش کئے گئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان نے کہا کہ آج کے دن قوت گویائی اور سماعت سے محروم افراد کو یاد رکھنا تاجروں کا بڑا کارنامہ ہے۔ نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے دن ان خصوصی افراد کو عزت دینے سے معاشرے میں انکا مقام بڑھے گا۔ڈی پی او محمد عیسیٰ خاں سکھیرا نے کہا کہ میرے لئے فخر ہے کہ ان خصوصی افراد کے درمیان کھڑا ہوں۔ معاشرے میں ان افراد کو استحصال سے بچانے کیلئے سوسائٹی کا آگے بڑھنا قابل رشک عمل ہے۔ اس موقع پر اس موقع پرقوت سماعت اور گویائی سے محروم افراد کی جانب سے ٹرانسلیٹر نے اپنے انداز سے سپیشل افراد تک شرکاء کا پیغام پہنچایا۔تقریب کے آخر میں ملک و قوم کی سلامتی کے لیے خصوصی دعا مانگی گئی۔
٭٭٭٭٭
ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان اور ڈی پی او محمد عیسیٰ خاں سکھیرا کا عید میلاد النبی ﷺکے مرکزی جلوس کے روٹ کا دورہ
قصور(17ستمبر 2024ء)ڈپٹی کمشنر قصور کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان اور ڈی پی او محمد عیسیٰ خاں سکھیرا کا عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرکزی جلوس کے روٹ کا دورہ۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل محمد جعفر چوہدری، اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی، ڈی ایس پی سٹی سیف اللہ بھٹی، امن کمیٹی کے ممبران بھی ہمراہ تھے۔ ڈپٹی کمشنر اور ڈ�� پی او نے ریلوے اسٹیشن، چاندنی چوک، نیشنل بینک چوک، فوڈ سٹریٹ سمیت دیگر علاقوں کا دورہ کر کے عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس کے روٹس کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر انہوں نے وزیر اعلی پنجاب کے احکامات کی روشنی میں جلوسوں کے روٹس پر لگائی گئی سبیلوں کا بھی معائنہ کیا اور وہاں پر ٹھنڈے مشروبات کی وافر مقدار میں فراہمی، مٹھائی کی تقسیم سمیت دیگر انتظامات کو چیک کیا۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو فول پروف سیکورٹی انتظامات کے حوالے سے ہدایات دیں۔ اس موقع پر انکا کہنا تھا کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقعہ پر تمام سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭
0 notes
airnews-arngbad · 18 days
Text
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر علاقائی خبریں تاریخ : 08 ؍ستمبر 2024 ء وقت : صبح 09.00 سے 09.10 بجے
 Regional Urdu Text Bulletin, Chhatrapati Sambhajinagar
Date : 08 September 2024
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ  :  ۸ ؍ستمبر۲۰۲۴؁ ء
وقت  :  صبح  ۹.۰۰   سے  ۹.۱۰   بجے 
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں  ... 
٭ گنیش اُتسو کا آغاز  ‘  جگہ جگہ گنپتی کی مورتیاں بٹھائی گئیں
٭ متنازعہ سرکاری افسر  پو جا کھیڈ کر عہدے سے بر طرف 
٭ پنجاب میں  3؍ افراد کا قتل کرنے والے 7؍ قاتل چھتر پتی سنبھا جی نگر میں گرفتار 
٭ دھارا شیو - تلجا پور- شولا پور  ریلوے راستے  کے تعمیر کا م کا آغاز 
اور
٭ پیرس  پیرا لِمپک میں نیزہ باز  نودیپ سنگھ  نے حاصل کیا سونے کا تمغہ  
اب خبریں تفصیل سے...
کل سےگنیش اُتسو کا آغاز ہو ا ۔ ریاست بھر میں جگہ جگہ گنپتی کی موتیاں بٹھائیں گئیں ہیں۔ اِس 10؍ روزہ فیسٹیول کے دوران ریاست میں  11؍ ہزار کروڑ  روپیوں کی تجارت  ہونے کی توقع کی جا رہی ہے ۔ 
صدر جمہوریہ محتر مہ درو پدی مُر مو ‘  وزیر اعظم نریندر مودی  اور  ایوان زیرین  یعنی لوک سبھا میں حزب مخالف کے رہنما  راہل گاندھی نے عوام کو گنیش اُتسو کی مبارکباد پیش کی ہے ۔
ممبئی میں واقع راج بھون میں گور نر  سی  پی  رادھا کرشنن  کے ہاتھوں  اور  وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ  ’’ور شا‘‘  میں  وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں کل گنپتی کی مورتیاں بٹھائی گئیں ۔ 
***** ***** ***** 
غیر ممالک میں آباد ہندوبرادان بھی گنیش اُتسو منا تے ہیں ۔ پاکستان کے شہر کراچی میں رہنے والے وشال راجپوت نے بتا یا کہ وہاں بھی گنیش اُتسو منا یا جا تا ہےاور یہ سلسلہ تقسیم ہند کے بعد سے جاری ہے ۔ وِشال راجپوت نے بتا یا کہ وہاں دیڑھ دن کے لیے گنپتی  کی مورتی  بٹھائی جا تی ہے ۔  انھوں نے مزید بتا یا کہ گنیش اُتسو کے دوران ہم  گنپتی کے بھجن  اور  ست سنگ وغیرہ تقاریب کا بھی اہتمام کر تے ہیں ۔
***** ***** ***** 
  چھتر پتی سنبھا جی نگر میں آباد ہندو برا دری نے اپنے مکا نات میں  اِسی طرح عوامی مقامات پر گنیش منڈلوں نے بھی جوش و خروش سے کل گنپتی کی مورتیاں بٹھائی۔ اِس موقعے پر شہر کے سنستھان گنپتی مندر میں مشہور شخصیات کے ہاتھوں آرتی کی گئی۔ چھتر پتی سنبھا جی نگر ضلعے میں ایک ہزار  660؍ گنیش منڈلوں کا اندراج کیاگیا ہے ۔ضلعے کے  544؍ دیہاتوں میں   ’’  ایک گائوں ایک گنپتی   ‘‘  اِس خیال پر عمل در آمد کیا جا رہا ہے ۔ 
اِسی دوران گنپتی وسر جن جلوس راستوں کا  میونسپل کمشنر  جی  شری کانت نے کل معائنہ کیا ۔ اِس دوران  انھوں نے راستوں میں جھول رہی بجلی کی تاروں کو آئندہ  15؍ تاریخ سے قبل  درست طریقے سے تاننے کی ہدایت دی ۔ 
***** ***** ***** 
اُمید اپنی مدد آپ گروہ  میں شامل خواتین کے لیے چھتر پتی سنبھا جی نگر ضلع پریشد کی جانب سے گنیش مورتیاں فروخت کرنے کا پروگرام چلا گیا ۔ خبر ہے کہ اِس کے ذریعے تقریباً  ایک کروڑ  روپئے کی تجارت ہوئی ہے ۔
***** ***** ***** 
جالنہ ضلعے میں کل گنیش اُتسو کا آغاز جوش و خروش سے کیاگیا ۔ اِس سال جالنہ گنیش فیسٹیول کی جانب سے 8؍ روزہ ثقافتی پروگرامس کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ 
***** ***** ***** 
ناندیڑ میں سابق وزیراعلیٰ  نیز  رکن پارلیمان اشوک چوہا ن کے گھر میں  اِسی طرح چھتر پتی سنبھا جی نگر میں ہائوسنگ کے وزیر اتُل ساوے کےگھر میں کل جوش و خروش سے گنپتی کی مورتیاں بٹھائی گئیں ۔ 
***** ***** ***** 
بیڑ شہر میں واقع  سِدھ وِنائک کمرشیل کامپلیکس میں گنیش کی مورتیاں خرید نے کے لیے کل گاہکوں کا ہجوم دیکھا گیا ۔ اِسی طرح پر بھنی کے بازاروں میں بھی کثیر تعداد میں گاہک گنپتی کی مورتیاں اور  سجاوٹ کا سامان خریدتے دیکھتے گئے ۔ ضلعے کے کئی گنیش منڈلوں نے اِس مرتبہ ماحول دوست گنپتی کی مورتیاں بٹھائیں ہیں ۔
***** ***** ***** 
ہنگولی ضلع اغذیہ و  ادویہ  انتظامیہ نے شہر یان سے اپیل کی ہے کہ وہ تہواروں کے دنوں میں مٹھائی اور پر ساد کی خوردنی اشیاء خرید تے وقت تمام ضروری باتوں کی تسلی کر لیں۔ انتظامیہ نے گنیش منڈلوں کو کہا ہے کہ وہ  پر ساد کے لیے مٹھائی تیار کر نے سے پہلے فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ ایکٹ کے تحت اندراج لازمی کروائیں۔
***** ***** ***** 
متنازعہ سرکاری افسر پو جا کھیڈ کر کو عہدے سے ہٹا دیاگیا ہے ۔ خیال رہے کہ پو جا کھیڈ کرنے معذوری کے جعلی سرٹیفکیٹ کی بناء پر سرکاری ملازمت حاصل کر نے کا انکشاف ہوا تھا۔ جس کے بعد مرکزی حکو مت نے انتظامی ایکٹ  1954؁ء کے تحت کارروائی کر تے ہوئے اُسے زیر تربیت انتظامی افسر کے عہدے سے بر طرف کر دیا ہے ۔ 
***** ***** *****
پنجات کےشہر فیروز پور میں ایک ہی خاندانہ کے 3؍ افرادکاقتل کرنے والے  7؍قاتلوں کو چھتر پتی سنبھا جی نگر پولس نےکل گرفتار کرلیا ہے ۔
پولس نے  ناگپور - ممبئی قومی شاہراہ پر کل صبح جال بچھا کر قاتلوں کو گرفتار کیا ۔ پولس کمشنر پر وین پوار نے یہ اطلاع دی ہے ۔ انھوں نے بتا یا کہ مذکورہ قاتلوں کو پنجاب پولس کے سپرد کیا جائے گا ۔
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
یہ خبریں آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
افیم کی اسمگلنگ کرنے والے ایک شخص کو ناندیڑ شہر کے وزیر آباد پولس نے کل گرفتار کر لیا ۔  اُس شخص کا نام  سُکھ وِندر سنگھ بتا یاگیا ہے ۔ موصولہ خبر میں بتا یا گیا ہے کہ اُس کے پاس سے 27؍ گرام افیم بر آمد ہوئی ہے ۔
***** ***** *****
جالنہ کرائم برانچ کے دستے نے  ‘  غنودی آور گولیاں فروخت نے والے  4؍ مشتبہ افراد کو کل جال بچھا کر گرفتار کر لیا ۔ اُن کے پاس سے  نشہ آور گولیاں  ‘  اسقاطِ حمل کی گولیاں  اور  شہوت انگیز گولیوں کا ذخیرہ بر آمد ہوا ہے ۔ اِس کی مالیت تقریباً 8؍ لاکھ   18؍ ہزار  روپئے بتائی جارہی ہے ۔ گرفتار کیے گئے چاروں ملزمین کے خلاف معاملہ درج کر لیاگیا ہے ۔ جالنہ کرائم برانچ کے پولس انسپکٹر  پنکج جادھو نے یہ اطلاع دی ہے ۔ 
***** ***** *****
گوندیا ضلعے کے پوگ جھر گائوں میں بہنے والے نالے میں سیلاب آنے کی وجہ سے ایک ہی کُنبے کے 2؍ بچوں کی موت واقع ہو گئی ۔  موصولہ خبر میں بتا یا گیا ہے کہ  مہلوکین میں ایک بچے کی عمر 3؍ سال  اور   دوسرے بچے کی عمر  دیڑھ سال تھی۔
***** ***** *****
ناسک ضلعے کے وانی پیپل گائوں راستے پر کل  چار پہیہ گاڑی  اور  دو پہیہ گاڑی کے ما بین ہوئے تصا دم میں موٹر سائیکل پر سوار  3؍ افراد کی موت واقع ہوگئی ۔ مہلو کین میں سے 2؍ سگے بھائی تھے ۔ ہمارے نمائندے نے خبر دی ہے کہ چار پہیہ گاڑی نے موٹر سائیکل کو پیچھے سے ٹکر مار نے کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا ۔
***** ***** *****
دھارا شیو-  تلجا پور-  شولا پور ریلوے راستے کا تعمیر کام کل سے شروع کر دیاگیا ہے ۔ اُپڑا کے مقا م پر ساز و سامان کی پو جا کرکے اِس کام کا آغاز کیاگیا ۔ رکن اسمبلی رانا جگجیت سنگھ پاٹل نے بتا یا کہ یہ کام  2؍ سال میں مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیاگیا ہے ۔
***** ***** *****
پیرس  پیرا لمپک میں کل بھارت کے نیزہ باز  نو دیپ سنگھ نے سونے کا تمغہ حاصل کیا ۔اِسی طرح  200؍ میٹر ٹریک مقابلے میں سِمرن شر ما نے کانسے کا تمغہ حاصل کیا ۔ یہ پرا لِمپک آج ختم ہو رہا ہے ۔ اِس پیرالمپک میں بھارت نے  7؍ سونے کے  ‘  9؍ چاندی کے  اور   13؍ کانسے کے تمغے اِس طرح مجموعی طور پر  29؍ تمغے حاصل کیے ہیں ۔ تمغوں کی درجہ بندی میں بھارت 16؍ ویں درجہ پر ہے ۔ پیرا لمپک کی تاریخ میں یہ بھارت کی اب تک کی سب سے اچھی کار کر دگی ��ے ۔ اِس پیرالمپک کی اختتامی تقریب میں تیر انداز   ہر وِندر سنگھ  اور  رنر  پریتی پال بھارتی پرچم بردار ہوں گے ۔ 
***** ***** *****
حکومت کی مختلف اسکیمات سے عوام کو واقف کر وانے کے لیے  ’’  وزیر اعلیٰ اسکیمات کا سفیر ‘‘  نام سے ایک طریقہ اختیار کیاگیا ہے ۔ اِس کے تحت لاتور ضلعے کی تمام گرام پنچایتوں میں ایک  ایک  اور  شہری علاقوں میں  5؍  ہزار افراد کا حلقہ بنا کر ایک  سفیر  مقرر کیا جائے گا ۔ اِس سرگر می میں حصہ لینے کے خواہش مند افراد  www.mahayojanadoot.org   نامی ویب سائٹ پر  آئندہ  13؍ ستمبر تک اندراج کر وا سکتے ہیں ۔
***** ***** *****
ہنگولی ضلعے کے عیسیٰ پور میں واقع ڈیم 97؍ فیصد بھر چکا ہے ۔ اِسی لیے ڈیم کے 3؍ در وازے تقریباً آدھا فیٹ کھول دیے گئے ہیں ۔ ڈیم سے  ایک ہزار  21؍ مکعب فیٹ فی سیکینڈ کی رفتار سے پانی چھوڑا  جا رہا ہے ۔متعلقہ انتظامیہ نے ندی کنارے آبا دیہاتوں کو چوکنا رہنے کا مشورہ دیا ہے ۔
***** ***** *****
پیٹھن کا جائیکواڑی ڈیم  95؍ فیصد سے زیادہ بھر چکا ہے ۔ انتظامیہ نے مطلع کیا ہے کہ اگر ڈیم میں پانی کی آمد بڑھتی ہے تو کسی بھی وقت ڈیم سے  پانی چھوڑا جا سکتا ہے ۔جائیکواڑی ڈیم انتظامیہ نے گودا وری ندی کے کنارے آبا د  دیہاتوں کو چوکس رہنے کا مشورہ دیا ہے ۔
***** ***** *****
آج عالمی یومِ خواندگی منا یا جا رہاہے ۔  یہ دن ہر سال  8؍ ستمبر کو منا یا جا تا ہے ۔ اِس کا مقصد معاشرے میں خواندگی کی اہمیت کااعادہ کر نا ہے ۔ اِس سال یومِ خواندگی کا عنوان ہے  ’’  کثیر لسانی تعلیم کو فروغ دینا  :  باہمی مفاہمت  اور  امن کے لیے خواندگی  ‘‘  -
***** ***** *****
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے  ...
٭ گنیش اُتسو کا آغاز  ‘  جگہ جگہ گنپتی کی مورتیاں بٹھائی گئیں
٭ متنازعہ سرکاری افسر  پو جا کھیڈ کر عہدے سے بر طرف 
٭ پنجاب میں  3؍ افراد کا قتل کرنے والے 7؍ قاتل چھتر پتی سنبھا جی نگر میں گرفتار 
٭ دھارا شیو - تلجا پور- شولا پور  ریلوے راستے  کے تعمیر کا م کا آغاز 
اور
٭ پیرس  پیرا لِمپک میں نیزہ باز  نودیپ سنگھ  نے حاصل کیا سونے کا تمغہ 
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل AIR چھتر پتی سنبھا جی نگر پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
emergingkarachi · 1 month
Text
کراچی کا ماضی
Tumblr media
آج میں آپ کو ڈیڑھ سو برس پیچھے لے جانا چاہتا ہوں۔ آپ کو ماضی کی سیر کرانا چاہتا ہوں۔ آپ کو ویزا کی یا پاسپورٹ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ گزرا ہوا کل دیکھنے کے لیے آپ کو کسی قسم کا ٹکٹ خریدنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بیتے ہوئے ادوار کی طرف ہوائی جہاز، ریل گاڑی اور بسیں نہیں جاتیں، میں آپ سے دنیا دکھانے کا وعدہ نہیں کرتا۔ ہیروشیما پر ایٹم بم گرانے کا بھیانک آنکھوں دیکھا حال میں آپ کو سنا نہیں سکتا۔ ہندوستان کے ایک جزیرہ انڈومان پر انگریزوں نے روح فنا کردینے جیسی جیل بنائی تھی۔ سمندر میں گھرے ہوئے انڈومان جیل میں سیاسی قیدیوں کو پابند سلاسل کیا جاتا تھا۔ انڈومان جیل میں آپ کو نہیں دکھائوں گا۔ میں آپ کو یہ بھی نہیں دکھائوں گا کہ شہنشاہ ہند اورنگزیب نے کس بیدردی سے اپنے تین بڑے بھائیوں کو قتل کروا دیا تھا۔ ماضی کی جھلک دکھاتے ہوئے میں اس بات پر بحث نہیں کروں گا کہ ہندو اور مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کے لیے انگریز نے ریلوے پلیٹ فارم اور ریل گاڑیوں میں ہندو پانی اور مسلمان پانی، ہندو کھانے اور مسلمان کھانے کا رواج ڈالا تھا۔ میں آپ کو یہ بھی نہیں بتائوں گا کہ تب کراچی سے کلکتہ جانے کے لیے آپ کو ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی تھی۔ آپ کو صرف ریل گاڑی کا ٹکٹ خریدنا پڑتا تھا۔ معاملہ کچھ یوں تھا کہ اگست انیس سو سینتالیس سے پہلے ہندوستان میں رہنے والے ہم سب لوگ پیدائشی طور پر ہندوستانی ہوتے تھے۔
کراچی، لاہور اور پشاور میں پیدا ہونے والے بھی پیدائشی ہندوستانی Born Indian ہوتے تھے۔ مدراس سے بمبئی آنے جانے پر روک ٹوک نہیں ہوتی تھی۔ ایسا ہوتا تھا ہمارے دور کا برصغیر، کڑھنے یا میری نسل کو برا بھلا کہنے سے زمینی حقائق بدل نہیں سکتے۔ اگست 1947ء سے پہلے ہندوستان کا بٹوارہ نہیں ہوا تھا۔ اگست 1947ء سے پہلے پاکستان عالم وجود میں نہیں آیا تھا۔ لہٰذا اگست 1947ء سے پہلے ہم سب نے ہندوستان میں جنم لیا تھا۔ تب کراچی، لاہور اور پشاور برٹش انڈیا کا حصہ تھے۔ یہ تاریخی حقیقت ہے، گھڑی ہوئی کہانی نہیں ہے۔ ہندوستان کی تاریخ میں ہمارا اہم اور بہت بڑا حصہ ہے۔ میں نے سیانوں سے سنا ہے کہ اپنے تاریخی اور ثقافتی حصہ سے دستبردار ہونا کسی بھی لحاظ سے مناسب نہیں ہوتا۔ اس لمبی چوڑی اور نامعقول تمہید کا مطلب اور مقصد بھی یہی ہے جو ابھی ابھی میں نے آپ کے گوش گزار کیا ہے۔ میں آپ کو سیر کروانے کے لیے لے جارہا ہوں مچھیروں کی چھوٹی سی بستی کی طرف۔ یہ بستی نامعلوم صدیوں سے بحر عرب کے کنارے آباد ہے۔ اب یہ چھوٹی سی بستی ایک بہت بڑے تجارتی شہر میں بدل چکی ہے۔ 
Tumblr media
یوں بھی نہیں ہے کہ ڈیڑھ سو برس پہلے مچھیروں کی چھوٹی سی بستی گمنام تھی۔ تب ٹھٹھہ معہ اپنے اطراف کے مشہور تجارتی شہر ہوا کرتا تھا۔ بیوپاری اپنا سامان ملک سے باہر بھیجتے تھے اور بیرونی ممالک سے برآمد کیا ہوا سامان اپنے ملک سندھ میں بیچا کرتے تھے۔ تاریخ کے بد خواہ بھی اعتراف کرتے ہیں کہ سندھ انگریز کے آنے سے پہلے خودمختار ملک تھا۔ سندھ کبھی بھی ہندوستان کا حصہ نہیں تھا۔ اٹھارہ سو تینتالیس میں سر چارلس نیپئر نے فتح کرنے کے بعد سندھ کو ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دیکھنے کے لیے بمبئی یعنی ممبئی صوبے سے ملا دیا تھا ۔ اس طرح انیس سو تینتالیس میں سندھ ہندوستان کا حصہ بنا۔ یہاں مجھے ایک تاریخی بات یاد آرہی ہے بلکہ دو باتیں یاد آرہی ہیں۔ 1947ء میں تقسیم ہند کے موقع پر کسی مسلمان سیاستدان نے انگریز سے سوال نہیں اٹھایا کہ انگریز کی فتح سے پہلے سندھ ایک الگ تھلگ خودمختار ملک تھا۔ تقسیم ہند سے پہلے سندھ کبھی بھی ہندوستان کا حصہ نہیں تھا۔ کسی بھی موقع پر کسی سیاستدان نے یہ سوال انگریز سے نہیں پوچھا تھا کہ آپ لوگوں نے سندھ ایک آزاد ملک کے طور پر جنگ میں جیتا تھا، ہندوستان کے ایک حصے یا صوبہ کے طور پر نہیں۔ 
اب آپ سندھ کا بٹوارہ ہندوستان کے ایک صوبہ کے طور پر کیوں کررہے ہیں؟ آپ سندھ کو ایک آزاد ملک کی طرح آزاد کیوں نہیں کرتے؟ اسی نوعیت کی دوسری بات بھی ہمارے سیاستدانوں نے انگریز سے نہیں پوچھی تھی۔ انگریز نے مکمل طور پر جب ہندوستان پر قبضہ کر لیا تھا تب ہندوستان پر مسلمانوں کی حکومت تھی۔ یہاں سے کوچ کرتے ہوئے آپ نے ہندوس��ان کے ٹکڑے کیوں کر دیے؟ انڈونیشیا، ملائیشیا، سری لنکا، نیپال وغیرہ کی طرح ایک ملک کے طور پر ہندوستان کو آزاد کیوں نہیں کیا؟ اور سب سے اہم بات کہ آپ نے ہندوستان مسلمان حکمراں سے جیتا تھا، ہندوئوں سے نہیں۔ جاتے ہوئے آپ نے ہندوستان کی حکومت مسلمانوں کے حوالے کیوں نہیں کی تھی؟ ڈیڑھ سو برس بعد ایسے سوال فضول محسوس ہوتے ہیں۔ انگریز میں بے شمار اچھائیاں تھیں، بے شمار برائیاں تھیں۔ انہوں نے بھرپور طریقے سے ہندوستان پر حکومت کی تھی۔ کراچی کو ننھا منا لندن بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تھی۔ جنہوں نے 1947ء کے لگ بھگ لندن دیکھا تھا، وہ کراچی کو چھوٹا سا لندن کہتے تھے اور پھر کراچی جب ہمارے ہتھے چڑھا، ہم نے انگریز کی نمایاں نشانیاں غائب کرنا شروع کر دیں۔ 
دنیا بھر کے مشہور شہروں میں آج بھی ٹرام رواں دواں ہے۔ ہم نے ٹرام کی پٹریاں اکھاڑ دیں۔ ٹرام اور ڈبل ڈیکر بسوں کا رواج ختم کر دیا۔ مشرقی اور مغربی امتزاج کی ملی جلی عمارتوں میں ایک عمارت کا نام تھا پیلس ہوٹل، یہ انتہائی خوب صورت عمارت تھی، ہم نے گرا دی۔ ایسی کئی عمارتیں ایلفنسٹن اسٹریٹ اور وکٹوریا روڈ صدر پر شاندار انداز میں موجود ہوتی تھیں۔ ہم نے ان عالی شان عمارتوں کا ستیاناس کر دیا۔ جانوروں کے لیے شہر میں جابجا پانی کے حوض ہوا کرتے تھے، ہم نے اکھاڑ دیے۔ کراچی سے ہم نے اس کا ماضی چھین لیا ہے۔
امر جلیل
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
risingpakistan · 1 month
Text
مہنگے ریلوے سفر میں بدحال مسافر
Tumblr media
پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں کے باعث پاکستان ریلوے نے مسافر ٹرینوں اور مال گاڑیوں کے کرایوں میں اضافے کا سلسلہ شروع کیا تھا، وہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود برقرار ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی و بیشی ہوتی رہی مگر پاکستان ریلوے کے کرایوں میں کمی نہیں ہوئی اور مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت نے ریلوے کے اہم محکمے کو لاوارث چھوڑ رکھا ہے، جہاں کوئی وزیر موجود نہیں اور اویس لغاری کو چند روز کے لیے ریلوے کا وزیر بنایا گیا تھا جس کے بعد سے ریلوے افسران ہی فیصلے کر رہے ہیں۔ جنھیں مسافروں کا کوئی احساس نہیں جس کی وجہ سے ریلوے مسافر لاوارث ہو کر سفر کر رہے ہیں جب کہ ریلوے کے بڑے افسروں کے سفر کے لیے ریلوے کے خصوصی اور شاہانہ سہولتوں سے آراستہ سیلون موجود ہیں جو مسافروں کا سفر ان کی بوگیوں میں جا کر دیکھیں تو شاید انھیں احساس ہو جائے کہ ریلوے مسافر کس بدحالی میں سفر کرتے آ رہے ہیں مگر وہ ایسا کیوں کریں گے ریلوے ٹرینوں میں بزنس کلاس اور اسٹینڈرڈ اے سی ہیں جب کہ اکنامی کلاس تیسرے درجے کی کلاس ہے۔ تیز رفتار ٹرینوں جن کے کرائے بھی کچھ زیادہ ہیں ان میں کچھ بہتر بوگیاں اکنامی میں لگا دی جاتی ہیں مگر بعض دفعہ قراقرم اور بزنس ٹرین میں بھی پرانی اور خستہ بوگیاں جو سفر کے اب قابل نہیں مگر وہ بھی لگا دی جاتی ہیں جب کہ باقی ٹرینوں میں لگائی جانے والی اکنامی بوگیاں انتہائی خستہ حال اور ناقابل سفر ہوتی ہیں۔ 
Tumblr media
جن کے پنکھے خراب، بلب غائب، واش روم گندے اور بعض میں اندر سے بند کرنے کے لاک تک نہیں ہوتے۔ اے سی کلاسز میں تو لوٹے اور ٹشو رول اور ہاتھ دھونے کا لیکوڈ ضرور ہوتا ہے مگر اکنامی کے لاوارث مسافر لوٹوں تک سے محروم ہوتے ہیں اور مسافر خریدے ہوئے پانی کو پینے کے بعد وہ خالی بوتلیں واش روم میں رکھ دیتے ہیں جو دوسروں کے بھی کام آ جاتی ہیں۔ اے سی بوگیوں میں مسافر کم اور سہولتیں موجود ہوتی ہیں۔ جہاں فاصلے کے بعد صفائی کرنے والے دوران سفر آ جاتے ہیں یا کوئٹہ سے پشاور یا کراچی سے لاہور، روہڑی اور راولپنڈی و پشاور تک کی گاڑیوں میں صفائی کا عملہ مقرر ہے جو پورے سفر میں ایک دو اسٹیشنوں پر اے سی کوچز کی صفائی کر دیتے ہیں مگر اکنامی کلاس کے مسافروں کو رفع حاجت کے لیے پانی کی معقول فراہمی، صفائی اور روشنی اور پنکھوں کی ہوا سے مکمل محروم رکھا جاتا ہے جہاں گرمی میں پنکھے چلتے ہیں تو لائٹ نہیں ہوتی۔ واش رومز بدتر اور پانی سے محروم ہوتے ہیں۔ اکنامی کلاس میں بہت سے مسافر سیٹ ریزرو نہ ہونے کی وجہ سے مجبوری میں فرش پر بھی سفر کر لیتے ہیں۔ اکنامی کلاسز میں مسافر بھی زیادہ ہوتے ہیں اور ان بوگیوں میں پانی جلد ختم ہو جاتا ہے۔
کراچی سے چلنے والی ٹرینوں میں روہڑی، ملتان اور لاہور میں پانی بھرا جاتا ہے اور دوران سفر واش رومز کا پانی ختم ہو جائے تو مسافروں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے یا ضرورت پر خود ہی متبادل انتظام کرنا پڑتا ہے۔ ایئرپورٹس کی طرح تمام ریلوے اسٹیشنوں پر فراہم کردہ کھانا اور غیر معیاری ہوتا ہے جب کہ دوران سفر خوردنی اشیا، پانی کی بوتلوں اور کنفیکیشنری کے نرخ اسٹیشنوں سے بھی زیادہ ہوتے ہیں اور چائے و کھانا فروخت کرانے والوں کے ٹھیکیدار ریلوے عملے اور افسروں کو مفت کھانا اور چائے فراہم کرتے ہیں اور قیمت مسافروں سے وصول کر لیتے ہیں۔ ٹرینوں میں دوران سفر مسافروں کو تکیے اور چادریں مہنگے کرائے پر دی جاتی ہیں جو صاف نہیں ہوتے اور پرانے ہوتے ہیں۔ ریلوے اسٹیشنوں اور دوران سفر فروخت ہونے والی اشیائے ضرورت اور خوردنی کے سرکاری طور پر نرخ مقرر نہیں ہوتے اور مسافروں کو بازار سے کافی مہنگے ملتے ہیں جن کا کوئی معیار نہیں ہوتا۔ ریلوے کے سفر سڑکوں کے سفر کے مقابلے میں آسان اور آرام دہ کہا جاتا ہے مگر لمبے سفر کی ٹرینوں کی بعض بوگیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کی اوپر کی نشست پر صرف لیٹا جا سکتا ہے بیٹھا نہیں جا سکتا۔ دوران سفر سامان کی حفاظت خود مسافروں کی ذمے داری ہے مگر رات کو بوگی میں روشنی کی فراہمی ریلوے اپنی ذمے داری نہیں سمجھتی اور مسافروں کو کھانا کھانے اور ضرورت پر اپنے موبائل فونز سے روشنی کرنا پڑتی ہے۔
محمد سعید آرائیں 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
googlynewstv · 5 days
Text
گلہریوں نےٹرین کاسفرکیسےمعطل کیا؟
لندن میں2 گلہریوں نےگیٹ وِک سے رِیڈنگ جانےوالی ٹرین میں گُھس کرسفرمعطل کروا دیا۔ رپورٹ کےمطابق گلہریوں نے گریٹ ویسٹرن ریلوے(جی ڈبلیو آر پرصبح 8بج کر54 منٹ پر گیٹ وِک سےرِیڈنگ جانےوالی ٹرین میں گُھس کرمسافروں کودوسرےڈبےمیں جانےپرمجبور کر دیا۔ ٹرین کے مسافروں نےعملے کوگلہریوں کےبارےمیں بتایا تواُنہوں نےگلہریوں کوٹرین سےنکالنے کی کوشش کی جس کےبعدایک گلہری تونکل گئی لیکن دوسری کونکالنے میں ناکام…
0 notes
meta-bloggerz · 3 months
Text
قومی امور میں سیاسی جماعتوں کا اتفاقِ رائے ناگزیر :صدر زرداری
سلام آباد(سٹاف رپورٹر)صدرمملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ اہم قومی امور پر تمام سیاسی جماعتوں کیساتھ مشاورت اور اتفاقِ رائے ناگزیر ہے ۔ ان خیا لات کا اظہار انہوں نے سابق وزیر ریلوے اور اے این پی کے رہنما غلام احمد بلور سے ملاقات میں کیا ۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی، سکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ، صدر نے کہا کہ کہمسائل کے حل، سیاسی و معاشی استحکام کیلئے تمام سیاسی…
0 notes
urduchronicle · 10 months
Text
سٹیشنوں پر بے کار کھڑی 1300 بوگیوں، 60 انجنوں کے پرزے، سامان چور لے گئے، کروڑوں کا نقصان
طویل عرصے سے خسارے کا شکار پاکستان ریلوے ایک اور بیل آؤٹ پیکج کی منتظر ہے، سالانہ خسارہ 64 ارب روپے سے زیادہ ہے لیکن خسارے کی سب سے بڑی وجہ نااہلی اور کرپشن ہے جس کا ثبوت ہر بڑے ریلوے سٹیشن پر کھڑی بے کار بوگیاں اور انجن ہیں۔ پاکستان ریلوے کے ذرائع نے بتایا کہ برسوں پہلے ملک کے بڑے سٹیشنز لاہور، کراچی، ملتان ،سکھر ، روہڑی اور دیگر پر 1300 سے زائد بوگیاں اور 60 سے زائد ریلوے انجن بے کار قرار دے کر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mediazanewshd · 5 months
Link
0 notes
kanpururdunewsa · 6 months
Text
داغی ریلوے ٹکٹ چیکر کو ملی واپس ڈیوٹی
Tumblr media
0 notes
kanpururdunews · 7 months
Text
ریلوے کراسنگ کا گیٹ ٹوٹنے سے جام
Tumblr media
ریلوے کراسنگ کا گیٹ ٹوٹنے سے جام
0 notes
Text
باتسلیمات ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس قصور
محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب
تاریخ17ستمبر2024 ہینڈ آؤٹ نمبر (522)
٭٭٭٭٭٭
ٹیکرز برائے الیکٹرانک میڈیا
قصور۔ ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب حیدر خان اور ڈی پی او محمد عیسیٰ خاں سکھیرا کا عید میلاد النبی ﷺکے مرکزی جلوس کے روٹ کا دورہ۔
قصور۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل محمد جعفر چوہدری، اسسٹنٹ کمشنر قصور عطیہ عنایت مدنی، ڈی ایس پی سٹی سیف اللہ بھٹی، امن کمیٹی کے ممبران بھی ہمراہ تھے۔
قصور۔ ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او نے ریلوے اسٹیشن، چاندنی چوک سمیت دیگر علاقوں کا دورہ کر کے عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس کے روٹس کا جائزہ لیا۔
قصور۔ وزیر اعلی پنجاب کے احکامات کی روشنی میں جلوسوں کے روٹس پر لگائی گئی سبیلوں کا بھی معائنہ کیا۔
قصور۔ ٹھنڈے مشروبات کی وافر مقدار میں فراہمی، مٹھائی کی تقسیم سمیت دیگر انتظامات کو چیک کیا۔
قصور۔عید میلاد النبی ﷺکے موقع پر سیکورٹی سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر
٭٭٭٭٭
0 notes