کوڑھی کو دال بھات، کماسُت کو پھٹا
نکمّے کو اچھی چیزیں ملتی ہیں اور کماؤ کو کچھ نہیں ملتا
0 notes
(14/54) “We began in darkness. Three hundred years after the Battle of Nahavand. The invaders had plundered the country. Caravans of riches were leaving day and night. There was a huge push to break our unity, to erase our identity, to make us forget ourselves. And whenever a conqueror tries to destroy a people, they begin with the language. Scholars were murdered. Books were burned. Entire libraries were razed to the ground. Whenever words were found, they were destroyed. A knight gathered all the texts that remained. And Ferdowsi stepped forward to weave them into a poem. In the prologue of Shahnameh he writes: ‘I am building a castle of words. That no wind or rain will destroy!’ Ferdowsi attempted to use only the purest form of Persian. He wanted to preserve the entirety of our language. All of our words. But it wasn’t just our language that he was trying to save, it was our story. Our wisdom. Our soul. Who we were. Ferdowsi drew from many different sources when writing Shahnameh. But one of the most important was The Avesta. The holiest book in ancient Iran. It included many of our oldest stories, from before the written word. In the heart of the book, away from the edges, safe from the sands of time, were the oldest words of Iran: the seventeen hymns of Zoroaster. They were three thousand years old. And they’re in the form of a poem. They tell the story of a battle between two great spirits: Ahura Mazda and Ahriman. Good and Evil. Light and Dark. Since the beginning of time these two spirits have been locked in a battle for the soul of the world. And every person must participate. There can be no spectators. There is always a choice to be made. Light or Dark. Good or Evil. 𝘕𝘦𝘦𝘬𝘪 or 𝘉𝘢𝘥𝘪. It’s a simple choice. But in that choice is an escape from destiny. A promise that the book is not yet written. There is still a role for us to play.”
در تاریکی آغاز شد. سیسد سال پس از جنگ نهاوند غارتگران داراییهای سرزمین ما را به تاراج برده بودند. کاروانهای انباشته از زر و گوهر روز و شب خارج میشدند. کارزار فراگیری برای از میان بردن هویت ایرانی به راه انداخته بودند. از زبانمان آغاز کردند. هر گاه فاتحی کمر به نابودی ملتی ببندد، بخواهد هویت آنها را از بین ببرد، بخواهد اتحاد آنها را بشکند، بخواهد آنها را از خود بیگانه کند، از زبان میآغازد. زبان آوند فرهنگمان است. نگهدارندهی تمامی گذشتهمان است. چسبیست که ما را در کنار هم نگه میدارد. دانشمندان کشته شدند. کتابها سوزانده شدند. تمامی کتابخانهها با خاک یکسان شدند. هر گاه نوشتههایی یافت میشد، نابود میکردند. فردوسی مینویسد که پهلوانی همهی نوشتههای بازمانده را گرد آورد. سپس فردوسی پذیرفت تا همه را به شعر برگرداند. او چنین سرود: پی افکندم از نظم کاخی بلند / که از باد و باران نیابد گزند! فردوسی کوشید که از نابترین واژگان فارسی استفاده کند. میخواست یکپارچگی زبانمان را پاس دارد. ولی این تنها واژگانمان نبودند که در تلاش پاسداری از آن بود، بلکه داستانهایمان نیز بود. جان و روان و شناسهی ما. آنچه که بودیم. در نوشتن شاهنامه، فردوسی از منابع گوناگون بسیاری بهره برد. برجستهترین آنها اوستا بود. کتاب سپنتای ایران. دربرگیرندهی کهنترین داستانهایمان از دوردست روزگار. در دل کتاب، دور از متنهای حاشیهای، در امان از گردباد زمانه، کهنترین واژگان و سخنان و نوشتههای ایران گنجانده شده بود: هفده گاتای زرتشت. با قدمتی سههزارساله که به شعر نوشته شدهاند. داستان نبرد میان دو نیروی بزرگ را روایت میکند: اهورا مزدا و اهریمن. نیکی و بدی. روشنایی و تاریکی. از ازل، این دو نیرو در نبردی همیشگی برای جان جهان بودهاند. همه میبایست در آن نبرد شرکت کنند. هیچ تماشاگری وجود ندارد. چرا که هر انسانی باید انتخاب کند. همیشه گزینهای وجود دارد. گزینهی سادهایست: روشنایی یا تاریکی. نیکی یا بدی. ولی در آن گزینش، گریزی از سرنوشت وجود دارد. نویدیست نانوشته. که در آن کارسازیم
152 notes
·
View notes
إنّ الروح إذا التقت بمن يشبهها
ترمّمت، وتعـافت، واكتملت
روح جب اپنے جیسی روح سے ملتی ہے تو
وہ مرمت بھی ہوتی ہے، عافیت بھی پاتی ہے اور مکمل بھی ہو جاتی ہے_!
When a soul meets a soul like itself
It is also repaired, healed and completed!
56 notes
·
View notes
اِنسان حاصل کی تمنا میں لاحاصل کے پیچھے دوڑتا ہے اُس بچے کی طرح جو تتلیاں پکڑنے کے مشغلے میں گھر سے بہت دور نکل جاتا ہے ، نہ تتلیاں ملتی ہیں نہ واپسی کا راستہ
Insaan haasil ki tamanna mein la- hasil ke pichey daudta hai ,us bacchey ki tarah jo titliyan pakadney ke mashghaley mein ghar se bohot door nikal jaata hai
Na titliyan milti Hain na wapsi ka rasta.,
Bano Qudsia, Hasil Ghat / حاصل گھاٹ
21 notes
·
View notes
Akele hum nahi shamil is jurm e muhabat mai
nihgah jab bhi milti thi muskuraya tum bhi karti thi
اکیلےہم ہی نہیں شامل اس جرم محبت میں
نگاہ جب بھی ملتی تھی مسکرایا تم بھی کرتی تھی
11 notes
·
View notes
بہن کو رات کی تاریکی میں بھائی کے ساتھ بے لباس ہوکر بہت دیر تک رومانوی باتیں کرنے, ایک دوسرے کی تعریف کرنے اور ایک دوسرے کے اعضا کو چھونے میں بے حد لذت ملتی ہے.
44 notes
·
View notes
شہر میں چاک گریباں ہوئے ناپید اب کے
کوئی کرتا ہی نہیں ضبط کی تاکید اب کے
لطف کر ، اے نگہِ یار ، کہ غم والوں نے
حسرتِ دل کی اُٹھائی نہیںتمہید اب کے
چاند دیکھا تری آنکھوں میں ، نہ ہونٹوں پہ شفق
ملتی جلتی ہے شبِ غم سے تری دید اب کے
دل دُکھا ہے نہ وہ پہلا سا نہ جاں تڑپی ہے
ہم ہی غافل تھے کہ آئی ہی نہیں عید اب کے
پھر سے بجھ جائیں گی شمعیںجو ہوا تیز چلی
لا کے رکھو سرِ محفل کوئی خورشید اب کے...!
.فیض احمد فیض
4 notes
·
View notes
دنيا نصیب سے ملتی ھے اور آخرت محنت سے' لیکن لوگ محنت دنیا کے لئے کرتے ھے اور آخرت کو نصیب پر چھوڑ دیتے ہیں
Duniya naseeb se milte hai aur aakhirat mehnat se,
Liken log Mehnat duniya ke liye karte hai aur aakhirat ko naseeb Par chood dete hain.
4 notes
·
View notes
مشرقِ وسطیٰ کے حالات کے پیش نظر اگلے ایرانی صدر کو کن چینلجز کا سامنا ہو گا؟
جہاں ایران کو معاشی چیلنجز سمیت داخلی مسائل کا سامنا ہے وہیں بیرونی محاذ پر تہران اسرائیل کے خلاف ایک غیراعلانیہ جنگ میں ہے جس میں صہیونی حکومت کی غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں نے تنازع میں کلیدی کردار ادا کیا۔ تاہم یہ امکان کم ہے کہ ایران میں طاقت کا خلا پیدا ہو کیونکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ عبوری صدر نے عہدہ سنبھال لیا ہے جبکہ آئندہ 50 روز میں انتخابات متوقع ہیں۔ ابراہیم رئیسی اور ان کا وفد آذربائیجان سے ایران واپس آرہے تھے کہ جب بہ ظاہر خراب موسم کے باعث ان کا ہیلی کاپٹر پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ گزشتہ روز صبح ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد کی موت کی تصدیق ہو گئی تھی۔ ابراہیم رئیسی کا دورِ حکومت مختصر لیکن واقعات سے بھرپور رہا۔ انہوں نے 2021ء میں اقتدار سنبھالا۔ اپنے دورِ اقتدار میں ان کی انتظامیہ کو جس سب سے بڑے داخلی مسئلے کا سامنا کرنا پڑا وہ 2022ء میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی مبینہ طور پر ’اخلاقی پولیس‘ کی حراست میں ہلاکت کے بعد ہونے والے ملک گیر مظاہرے تھے۔ ایران میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آئی، جواباً حکومت نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔
بین الاقوامی محاذ پر بات کریں تو چین کی بطور ثالث کوششوں کی وجہ سے ابراہیم رئیسی نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کیے۔ اس عمل میں وزیرخارجہ امیر عبداللہیان نے اہم کردار ادا کیا۔ لیکن شاید مرحوم ایرانی صدر کی خارجہ پالیسی کا سب سے مشکل دور اس وقت آیا جب گزشتہ ماہ کے اوائل میں اسرائیل نے شام کے شہر دمشق میں ایران کے سفارتخانے پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایران پاسدارانِ انقلاب کے اہم عسکری رہنما ہلاک ہوئے۔ اس حملے کے جواب میں تہران نے دو ہفتے بعد اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملہ کیا۔ یہ ایک ایسا حملہ تھا جس کی مثال تاریخ میں ہمیں نہیں ملتی۔ پاکستان کے حوالے سے بات کی جائے تو ابراہیم رئیسی کی نگرانی میں دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کی گئیں۔ جنوری میں دونوں ممالک نے مبینہ طور پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی موجودگی پر ایک دوسرے کی سرزمین پر میزائل داغے لیکن گزشتہ ماہ مرحوم ایرانی صدر کے دورہِ پاکستان نے اشارہ دیا کہ تہران پاکستان کے ساتھ گہرے تعلقات چاہتا ہے۔ امید ہے کہ اگلے ایرانی صدر بھی اسی سمت میں میں اقدامات لیں گے۔
ایران کے خطے اور جغرافیائی سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے، ایران میں اقتدار کی منتقلی کو دنیا قریب سے دیکھے گی۔ اگرچہ کچھ مغربی مبصرین ایران کے نظام کو سپریم لیڈر کے ماتحت ایک آمرانہ نظام قرار دیتے ہیں لیکن حقیقت اس سے کئی زیادہ پیچیدہ ہے۔ یہ درست ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کو ریاستی پالیسیوں میں ویٹو کا اختیار حاصل ہے مگر ایسا نہیں ہے کہ صدر اور اقتدار کے دیگر مراکز کا کوئی اثرورسوخ نہیں۔ ایران کے نئے صدر کو داخلی محاذ پر اقتصادی پریشانیوں اور سیاسی تفریق کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ دوسری جانب مشرق وسطیٰ اس وقت ایک خطرناک اور متزلزل صورت حال سے دوچار ہے جس کی بنیادی وجہ غزہ میں اسرائیل کا وحشیانہ جبر ہے۔ خطے کی حرکیات میں ایران کا متحرک کردار ہے کیونکہ وہ حماس، حزب اللہ اور اسرائیل میں لڑنے والے دیگر مسلح گروہوں کی کھلی حمایت کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب سب نظریں اس جانب ہیں کہ اگلے ایرانی صدر اور اسلامی جموریہ ایران کی اسٹیبلشمنٹ، اسرائیل کی مسلسل اشتعال انگیزی کا جواب کیا دے گی۔
بشکریہ ڈان نیوز
2 notes
·
View notes
True Relationship Quotes In Urdu
Uncover the heartwarming world of true relationship quotes in urdu. The urdu language is filled with tender expressions that speak volumes about love, bonds, and connections. Examine the profound depth of emotions and let these quotes connect to your own journey of relationships. Begin searching for genuine inspiration.
”Maa ki aik aadat khuda se bohut milti hai
Donon hi maaf kar dete hain”
ماں کی ایک عادت خدا سے بہت ملتی ہے
دونوں ہی معاف کر دیتے ہیں
by Jamil Nihal
"Har mushkil aasan hoti hai
Zinda jab tak maa hoti hai"
ہر مشکل آسان ہوتی ہے
زندہ جب تک ماں ہوتی ہے
by Jamil Nihal
"Char din bhi koi nahin nibha sakta
Jo kirdar baap sari zindagi nibhata hai"
چار دن بھی کوئی نہیں نبھا سکتا
جو کردار باپ ساری زندگی نبھاتا ہے
by Jamil Nihal
"Baap ki daulat nahin
Saya hi kafi hai"
باپ کی دولت نہیں
سایہ ہی کافی ہے
by Jamil Nihal
"Mard ki taraf se aurat ko diya jaane wala
Sabse khubsurat tohfa izzat hai"
مرد کی طرف سے عورت کو دیا جانے والا
سب سے خوبصورت تحفہ عزت ہے
by Jamil Nihal
"Walden ke to sab hi ladle hote hain
Humsafar ka ladla hona kismat ki baat hai"
والدین کے تو سب ہی لاڈلے ہوتے ہیں
ہمسفر کا لاڈلا ہونا قسمت کی بات ہے
by Jamil Nihal
"Mohammed (PBUH) Quotes:
Betiyan ghar ka nur hoti hai inhen kabhi dukh mat do"
حضرت محمدﷺ نے فرمایا:
بیٹیاں گھر کا نور ہوتی ہیں انہیں کبھی دکھ مت دو
by Jamil Nihal
"Beti vo phool hai
Jo har bag mein nahin khilta"
بیٹی وہ پھول ہے
جو ہر باغ میں نہیں کھلتا
by Jamil Nihal
"Maan anmol hai iska
Koi mol nahin"
ماں انمول ہے اسکا
کوئی مول نہیں
by Jamil Nihal
"Duniya mein sabse ziyada daulat
Uske pass hai jiski maan zinda hai"
دنیا میں سب سے زیادہ دولت
اس کے پاس ہے جس کی ماں زندہ ہے
by Jamil Nihal
"Mohabbat to bahut chota sa lafaz hai
Mere bhaiyon mein to meri jaan basti hai"
محبت تو بہت چھوٹا سا لفظ ہے
میرے بھائیوں میں تو میری جان بستی ہے
by Jamil Nihal
"Woh lamhey bahut khas hote hain
Jin men ham bahan bhai sath hote hain"
وہ لمحے بہت خاص ہوتے ہیں
جن میں ہم بہن بھائی ساتھ ہوتے ہیں
by Jamil Nihal
"Maan zindagi ke tarik rahon
Mein roshani ka minar hai"
ماں زندگی کے تاریک راہوں
میں روشنی کا مینار ہے۔۔۔۔
by Jamil Nihal
"Yah kamyabiyan, Izzat yah naam tumse hai
Aiy meri maan mera sara mukam tumse hai"
یہ کامیابیاں، عزت یہ نام تم سے ہے
اے میری ماں میرا سارا مقام تم سے ہے
by Jamil Nihal
Read the full article
3 notes
·
View notes
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
بھیڑ میں زمانےکی
ہاتھ چھوٹ جاتے ہیں
دوست دار لہجوں میں سلوٹیں سی پڑتی ہیں
اک ذرا سی رنجش سے
شک کی زرد ٹہنی پر پھول بدگمانی کے
اس طرح سے کھلتے ہیں
زندگی سے پیارے بھی
اجنبی سے لگتے ہیں ، غیر بن کے ملتے ہیں
عمر بھر کی چاہت کو آسرا نہیں ملتا
دشت بے یقینی میں راستہ نہیں ملتا
خامشی کے وقفوں میں
بات ٹوٹ جاتی ہے اور سرا نہیں ملتا
معذرت کے لفظوں کو روشنی نہیں ملتی
لذت پزیرائی پھر کبھی نہیں ملتی
پھول رنگ وعدوں کی
منزلیں سکڑتی ہیں
راہ مڑنے لگتی ہے
بے رخی کے گارے سے ، بے دلی کی مٹی سے
فاصلے کی اینٹوں سے ، اینٹ جڑنے لگتی ہے
خاک اڑنے لگتی ہے
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
واہموں کے سائے سے، عمر بھر کی محنت کو
پل میں لوٹ جاتے ہیں
اک ذرا سی رنجش سے
ساتھ چھوٹ جاتے ہیں
بھیڑ میں زمانے کی
ہاتھ چھوٹ جاتے ہیں
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
(امجد اسلام امجد )
5 notes
·
View notes
اگر اذیت سے نجات دل و دماغ کو جسم سے باہر نکال کر ملتی تو کب کا ان سے نجات حاصل کر چکا ہوتا 💔
4 notes
·
View notes
زندگی اتنی مختصر ہے کہ اس میں جی بھر کے محبت کرنے کی بھی مہلت نہیں ملتی خدا جانے لوگ نفرت کے لئے وقت کہاں سے بچا لیتے ہیں۔
Life is too short to love wholeheartedly. God knows where do people find time to hate.
Mohsin Naqvi
49 notes
·
View notes
کچھ ظرف صرف برداشت کرنے کے لیے ہوتے ہیں ، کچھ محبتوں کے بدلے صرف رسوائی ملتی ہے ، کچھ سکون کی خواہش میں صرف بے چینی پائی جاتی ہے ، کچھ احساسات کا بدلہ صرف بے حسی کی صورت میں ملتا ہے 🥀
4 notes
·
View notes
ہیں یوں مست آنکھوں میں ڈورے گلابی
شرابی کے پہلو میں جیسے شرابی
وہ آنکھیں گلابی اور ایسی گلابی
کہ جس رت کو دیکھیں بنا دیں شرابی
بدلتا ہے ہر دور کے ساتھ ساقی
یہ دنیا ہے کتنی بڑی انقلابی
جوانی میں اس طرح ملتی ہیں نظریں
شرابی سے ملتا ہے جیسے شرابی
نچوڑو کوئی بڑھ کے دامن شفق کا
فلک پر یہ کس نے گرا دی گلابی
گھنی مست پلکوں کے سائے میں نظریں
بہکتے ہوئے مے کدوں میں شرابی
ذرا مجھ سے بچتے رہو پارساؤ
کہیں تم کو چھو لے نہ میری خرابی
نذیرؔ اپنی دنیا تو اب تک یہی ہے
شراب آفتابی فضا ماہتابی
- نذیر بنارسی
2 notes
·
View notes
I’ve one question …
دنیا کی ہر چیز پیسے سے ہی کیوں ملتی ہے!
11 notes
·
View notes