Tumgik
#منہ
urdu-e24bollywood · 2 years
Text
دیوولینا بھٹاچارجی: شردھا کے ساتھ موازنہ پر دیوولینا برہم، ٹرول کرنے والوں کو دیا منہ توڑ جواب
دیوولینا بھٹاچارجی: شردھا کے ساتھ موازنہ پر دیوولینا برہم، ٹرول کرنے والوں کو دیا منہ توڑ جواب
دیولینا بھٹاچارجی: ٹی وی اداکارہ دیولینا بھٹاچارجی آج کل سرخیوں میں ہیں۔ اس نے حال ہی میں اپنے طویل عرصے کے بوائے فرینڈ شاہنواز شیخ سے شادی کی ہے۔ دیوولینا کو مسلم عقیدے سے تعلق رکھنے والے شاہنواز سے شادی کرنے پر سوشل میڈیا پر بری طرح سے ٹرول کیا جا رہا ہے۔ انہیں ‘لو جہاد’ پر لیکچر دیا جا رہا ہے۔ صرف یہی نہیں، لوگوں نے شردھا واکر سے بھی اس کا مقابلہ کیا ہے۔ اداکارہ نے اس پر بہت برہمی کا اظہار کیا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 2 months
Text
منہ کے اندر بیکٹریاکینسر کاعلاج قرار
سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ منہ کے اندر موجود بیکٹریا کینسر کوختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق سائنس دانوں نے منہ کے اندر ایک عام قسم کا بیکٹیریا دریافت کیا ہے جو مخصوص اقسام کے کینسر کو ختم کریگا۔یہ جان کر شدید حیرانی ہوئی کہ فوسوبیکٹیریم (منہ میں پایا جانے والا ایک عام بیکٹیریا) میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ مخصوص کینسر کو ختم کرے۔ وہ افراد جن کے گلے اور سر کے کینسر میں یہ…
0 notes
0rdinarythoughts · 2 months
Text
Tumblr media
‫کسی صاحبِ منصب سے پوچھا گیا : ”آپ کے کتنے دوست ہیں؟“ اس نے جواب دیا : ”معلوم نہیں، ابھی تو دنیا مجھ پر مہربان ہے، لہذا سبھی دوست ہیں، پتہ تب چلے گا جب دنیا منہ موڑ لے گی۔“‬
‏‫An official was asked: "How many friends do you have? He replied: "I don't know. Right now, the world is kind to me, so everyone is a friend. You will know when the world turns its back."‬
‏‫(Al-Uqd al-Farid of Ibn Abd Rabbah: 162/2)‬
29 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 month
Text
اگر خلاف ہیں، ہونے دو، جان تھوڑی ہے
یہ سب دھواں ہے، کوئی آسمان تھوڑی ہے
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں لیکن
ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے
ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے
ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے
جو آج صاحبِ مسند ہیں، کل نہیں ہوں گے
کرائے دار ہیں، ذاتی مکان تھوڑی ہے
سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے​
- راحت اندوری
11 notes · View notes
sajid-waseem-u · 6 months
Text
مائیں میتھوں، رُسیا ،نہ کر
‏ ربّ فیر مینوں منہ نئی لاندا
Maayin Methon’ Russya ‘ Na kar
Rabb Fair Mennu Moun Nai Landa
18 notes · View notes
bunnyneedsmore · 3 months
Text
♡عید قرباں♡
افروز نے اوپری تازہ فرنش شدہ منزل میں قدم رکھتے ہی پلٹ کر سنی سے غصے سے ہوچھا: " تم نے مجھے سمجھ کیا رکھا ہے؟" سنی نے شرارت سے کہا: " رنڈی۔۔"افروز کے تیور اور چڑھ گئے لیکن اس ایک لفظ نے اسے پانی پانی کر دیا۔ سنی اسے جتنا بے عزت کرتا، وہ اور اس کی اور کھچی چلی آتی۔ چھوٹی عید کے بعد بڑی عید آ گئی تھی اور اس نے اسے اتنے دنوں میں ایک بار بھول کر بھی ایک میسج تک نہ کیا تھا۔ رات کو جب وہ اپنے شوہر کے عید کے کپڑے استری کررہی تھی تو اسے سنی کے طرف سے ایک ساتھ دو میسج موصول ہوئے۔ ایک میں "hi" لکھا تھا اور دوسرا میسج تصویری تھا۔ افروز نے سوچا کہ عید مبارک کا تصویری میسج ہوگا۔ لہذا اس نے سست نیٹ ورک کی وجہ سے فون بند کرکے کپڑے استری کرنا شروع کر دئیے۔ کام کاج سے فارغ ہوئی تو رات کے تین بج رہے تھے۔ اچانک اسے یاد آیا کہ تصویری میسج تو دیکھنے سے رہ گیا تھا۔ جونہی اس نے فون کا ڈیٹا کھولا تو وہ تصویر ڈاؤنلوڈ ہونا شروع ہوئی۔ تصویر کا دیکھنا تھا کہ افروز کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔ سنی نے اپنے سرخ ٹوپے اور سبز ابھری ہوئی رگوں والے لن کی تصویر بھیجی تھی۔
افروز نے اسے دیکھتے ہی بے اختیار چوم لیا۔ اسے اچانک احساس ہوا کہ وہ یہ کیا کررہی ہے۔ وہ تو شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں ہے۔ لیکن اس سے رہا نہیں جا رہا تھا۔ اگلا دن عید کا تھا۔ اور وہ تین دن آگ میں جلتی رہی۔ تیسرے دن جونہی اس کا شوہر اسے سنی(اپنے بچپن کے دوست ) کے گھر لے گیا۔ اس نے بچوں کو بہلا پھسلا کر اپنے شوہر کے ساتھ قریب ہی پارک بھجوا دیا۔ اور گھر کی اس انداز سے سنی کی بیوی کے سامنے تعریف کی کہ اس نے سنی سے کہا کہ جب تک وہ چائے وغیرہ بنا لے وہ ( سنی) اسے ( افروز) کو گھر دکھا دے۔افروز سنی کے جواب پر چپ سی ہو گئی۔ سنی نے آگے بڑھ کر اسے گلے لگا لیا اور اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر جڑ دیئے۔ ساتھ ہی افروز کی گانڈ پر زور کی تھپڑ ٹکا دی۔ نئی تعمیر شدہ عمارت میں افروز کی گانڈ کا پٹاخہ بج گیا۔ افروز: " چھوڑو۔۔ یہ کیا طریقہ ہے!"سنی: " چھوڑ کیسے دوں۔ مشکل سے تو ہاتھ آئی ہو۔ "
افروز نے اسے دھکا دے کر خود سے دور کردیا اور کہا کہ خومخواہ اس کی بیوی نے دیکھ لیا تو مصیبت آجائے گی۔اس کے بعد سنی نے اسے ساری منزل دکھائی اور پھر اس سے اوپری منزل اور آخر میں آخری منزل ۔۔ وہ آخری منزل کے واش روم میں کھڑے تھے۔ افروز نے اس سے کہا کہ ہر منزل کے واش روم اتنے کشادہ کیوں بنائے ہیں تو سنی نے آنکھ مار کر کہا: " ان میں تمھیں ننگی دیکھنے کے لیے۔۔"افروز سے بھی برداشت نہ ہو پا رہا تھا۔ اس نے اسے کہا کہ پھر کر دو نہ مجھے ننگی۔۔سنی نے آگے بڑھ کر افروز کی قمیض اتارنے میں مدد کی۔ اس کے تھن سوج کر پھٹے جا رہے تھے۔ افروز اپنی شلوار اتارتے ہوئے جھکی تو اس کی پھدی سے رال شیرے کی دھار کی طرح ٹپک رہی تھی۔ اس نے شلوار اتار کر جونہی سر اٹھایا سنی الف ننگا اپنا ہتھوڑے جیسا موٹا لن لیے کھڑا تھا۔ افروز نے او دیکھا نہ تاو اور بڑھ کے سنی کا لن ہاتھ میں لیا اور چوم کر چوپا لگانا شروع کر دیا۔ شوہر نے کتنی بار چوپے کی فرامائش کی لیکن افروز سے صاف انکار کر دیا۔ حقیقتا" اسے sucking سے الٹی آتی تھی۔ لیکن وہ حیران تھی کہ سنی میں ایسا کیا تھا کہ اس کی ہر خواہش اس کے کہے بنا وہ پوری کرتی چلی جاتی تھی!
جب وہ سنی کے لن کو چوپا لگ رہی تھی۔ اچانک اس کی نظر کھڑکی سے باہر پڑی۔ اس کا شوہر اور بچے پارک میں آئس کریم تھامے چلتے جا رہے تھے۔ وہ آئس کریم چاٹ رہے تھے اور ان کی ماں لن چاٹ رہی تھی۔ اپنے یار سے پیار اور کھڑکی کے ذریعے اپنی فیملی کو انجوائے کرتا دیکھنے نے افروز میں عجیب سے جنسی احساس کو بیدار کر دیا تھا۔ اس نے سنی کے لن کو چوپتے چوپتے پورے کا پورا اپنے حلق میں لے لیا۔ حلق تک پہنچتے ہی اسے الٹی آگئ۔ اس نے الٹی کے لیے لن منہ سے نکالا اور الٹی کرتے ہی پھر سنی کا لن منہ میں لے کر جی جان سے چوپے مارنے لگی۔ سنی: " اف افروز۔۔۔رنڈی۔۔۔تمھاری ماں کو چودوں ۔۔ کیا بس لن کو چوپتی رہو گی؟" یہ کہہ کر اس نے افروز کو بالوں سے پکڑ کر کھڑا کیا اور اس کے منہ پر تھوکتے ہوئے اس کے گالوں پر دو تین تھپڑ رسید کیے۔
(جاری ہے۔۔۔)
Tumblr media
7 notes · View notes
mazahbigay · 4 months
Text
Tumblr media
بڑے تھنوں والی بھینس بہت نایاب ہوتی ہے اور جب بڑے تھنوں والی بھینس گھر میں میسر ہو تو بائر منہ مارنا حماقت ہے۔ کس کس کے گھر میں بڑے تھنوں والی ہے اور کون کون اس کے تھن چوس کے کیلشیم پورا کرتا ہے؟
8 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 5 months
Text
مِلنے کا جب کہا تو مِلا، دُکھ ہوا مجھے
میں نے بھی مِل کے منہ پہ کہا "دُکھ ہوا مجھے! "
میں چاہتا تھا مجھ سے بچھڑ کر وہ خوش رہے
لیکن وہ خوش ہوا تو بڑا دُکھ ہوا مجھے
7 notes · View notes
urdu-e24bollywood · 2 years
Text
ملائکہ کے ساتھ منتقلی: بھارتی نے ملائکہ پر ٹرول کو دیا منہ توڑ جواب، کہا- کیا آپ ان کی…
ملائکہ کے ساتھ منتقلی: بھارتی نے ملائکہ پر ٹرول کو دیا منہ توڑ جواب، کہا- کیا آپ ان کی…
بھارتی سنگھ آن ٹرول: اداکارہ ملائکہ اروڑہ کا نیا تحفہ ‘ٹرانسفرنگ ان ود ملائکہ’ آج کل بات چیت کا موضوع بن گیا ہے۔ ملائیکہ موجودہ دور میں اپنے نئے فیشن کے ساتھ ہر کسی کے لیے دستیاب ہے۔ لوگ اس حال کو پسند کر رہے ہیں، تاہم اس کی وجہ سے ملائکہ کو کافی حد تک ٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس دوران، معروف مزاحیہ اداکار بھارتی سنگھ کو ملائکہ کی حمایت کرتے ہوئے کسی بھی حوالے سے ٹرولز پر تنقید کرتے ہوئے دیکھا گیا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 2 months
Text
بے لگام ججز اب منہ توڑ جرنیلوں کے قابو میں کیوں نہیں آرہے؟
معروف اینکر پرسن اور تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ کے 8 ججز نے آئین کے نہیں بلکہ اپنے جذبات کے مطابق دیا، ایسا کرتے ہوئے انہوں نے اختیار کی آڑ میں آئین ہی دوبارہ تحریر کر دیا ہے جو ان کا مینڈیٹ نہیں تھا۔ وجہ یہ ہے کہ منہ زور ججز اب منہ توڑ جرنیلوں کے قابو میں نہیں آ رہے اور دہائیوں کا یہ الائنس اب ختم ہو تا نظر اتا ہے۔ بی بی سی کے لیے…
0 notes
ispeakmyhrart · 5 months
Text
آپکے حالات ہمیشہ آپکے اختیار میں نہی ہوتے جو لوگ اور حالات آپکے لئے دکھ اور رنج کا بعث بن رہے ہوتے ہیں آپ انھیں بدلنے سے قاصر ہوتے ہو۔
حال ہی میں جب کسی سے اس بارے میں بات ہوئی تو اُنھوں نے بہت اچھی مثال دی کہ ایک بار اشفاق احمد صاحب نے اپنے شاگردوں سے پوچھا کہ اگرآپ دیکھتے ہو کے کچھ بکریاں ہیں اور ایک کُتا اُن پہ بھونک رہا ہے اور حملہ کرنا چاہتا ہے آپ کیا کرو گے۔ کسی نے کہا کہ میں کتے کا منہ پکڑ لوں گا تو کسی نے کہا میں اُسے پتھر ماروں گا۔ اشفاق ڈاحب نے کہا یہ سب کرنے سے آپ کتے کو اپنے ارادے سے نہی روک پاؤ گے تو لوگوں نے کہا پھر ہمیں کیا کرنا چاہیے آپ نے کہا آپ کو کتے کے مالک کو بلانا پڑے گا جس کی وہ بت مانتا ہے صرف وہی اُس کو روک سکتا ہے۔
تو بس اپنی بے بسی کہ رونے اس کہ آگے کیا رونے جو بے بسی کی وجہ ہےجسے آپ رو کہ، یا غصے سے نہی روک سکتے۔ آپ کو اس شخص سے کوئی اُمید نہی رکھنی اس کی منت نہی کرنی مگ اُس کے مالک کو بلانا ہے جو عرشِعظیم کا مالک ہے اُس سے مدد مانگنی ہے اُس سے امید رکھنی ہے۔
پس میں نے اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کیا ۔
حسبي الله لا إله إلا هو عليه توكلت وهو رب العرش العظيم
7 notes · View notes
0rdinarythoughts · 8 months
Text
جب اُسے علم ہوگیا کہ میں اُس کا عادی ہو چُکا ہوں اور میں سر سے پاؤں اُس کی محبّت میں گرفتار ہوں تو اُس نے جان بوجھ کر مُجھ سے منہ موڑ لیا اور جب میرے احساسات محبّت کی عدم دستیابی سے مر گئے تب وہ میرے پاس لوٹی تو اُس نے مجھے بلکل تبدیل شدہ ایک بدلے ہوئے انسان کے رُوپ میں پایا جِس سے وہ کبھی واقف نہیں تھی ایک ایسا انسان جو اُس کی محبّت سے نا آشنا تھا جو ہر تعلق اور شخص سے بیزار تھا
When she came to know that I was addicted to her and that I was in love with her from head to toe, she deliberately turned away from me, and when my feelings died from lack of love, she returned to me. So she found me completely changed, a changed man she had never known, a man unacquainted with her love, averse to every relation and person.
35 notes · View notes
my-urdu-soul · 5 months
Text
نظم - اے عشق کہیں لے چل
................
اے عشق کہیں لے چل، اس پاپ کی بستی سے
نفرت گہِ عالم سے، لعنت گہِ ہستی سے
ان نفس پرستوں سے، اِس نفس پرستی سے
دُور اور کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
ہم پریم پُجاری ہیں، تُو پریم کنہیّا ہے
تُو پریم کنہیّا ہے، یہ پریم کی نیّا ہے
یہ پریم کی نیّا ہے، تُو اِس کا کھویّا ہے
کچھ فکر نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
بے رحم زمانے کو، اب چھوڑ رہے ہیں ہم
بے درد عزیزوں سے، منہ موڑ رہے ہیں ہم
جو آس کہ تھی وہ بھی، اب توڑ رہے ہیں ہم
بس تاب نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
یہ جبر کدہ آزاد افکار کا دشمن ہے
ارمانوں کا قاتل ہے، امّیدوں کا رہزن ہے
جذبات کا مقتل ہے، جذبات کا مدفن ہے
چل یاں سے کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
آپس میں چھل اور دھوکے، سنسار کی ریتیں ہیں
اس پاپ کی نگری میں، اجڑی ہوئی پریتیں ہیں
یاں نیائے کی ہاریں ہیں، انیائے کی جیتیں ہیں
سکھ چین نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک مذبحِ جذبات و افکار ہے یہ دنیا
اک مسکنِ اشرار و آزار ہے یہ دنیا
اک مقتلِ احرار و ابرار ہے یہ دنیا
دور اس سے کہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
یہ درد بھری دنیا، بستی ہے گناہوں کی
دل چاک اُمیدوں کی، سفّاک نگاہوں کی
ظلموں کی جفاؤں کی، آہوں کی کراہوں کی
ہیں غم سے حزیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
آنکھوں میں سمائی ہے، اک خواب نما دنیا
تاروں کی طرح روشن، مہتاب نما دنیا
جنّت کی طرح رنگیں، شاداب نما دنیا
للہ وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
وہ تیر ہو ساگر کی، رُت چھائی ہو پھاگن کی
پھولوں سے مہکتی ہوِ پُروائی گھنے بَن کی
یا آٹھ پہر جس میں، جھڑ بدلی ہو ساون کی
جی بس میں نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
قدرت ہو حمایت پر، ہمدرد ہو قسمت بھی
سلمٰی بھی ہو پہلو میں، سلمٰی کی محبّت بھی
ہر شے سے فراغت ہو، اور تیری عنایت بھی
اے طفلِ حسیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اے عشق ہمیں لے چل، اک نور کی وادی میں
اک خواب کی دنیا میں، اک طُور کی وادی میں
حوروں کے خیالاتِ مسرور کی وادی میں
تا خلدِ بریں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
سنسار کے اس پار اک اس طرح کی بستی ہو
جو صدیوں سے انساں کی صورت کو ترستی ہو
اور جس کے نظاروں پر تنہائی برستی ہو
یوں ہو تو وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
مغرب کی ہواؤں سے، آواز سی آتی ہے
اور ہم کو سمندر کے، اُس پار بلاتی ہے
شاید کوئی تنہائی کا دیس بتاتی ہے
چل اس کے قریں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک ایسی فضا جس تک، غم کی نہ رسائی ہو
دنیا کی ہوا جس میں، صدیوں سے نہ آئی ہو
اے عشق جہاں تُو ہو، اور تیری خدائی ہو
اے عشق وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک ایسی جگہ جس میں، انسان نہ بستے ہوں
یہ مکر و جفا پیشہ، حیوان نہ بستے ہوں
انساں کی قبا میں یہ شیطان نہ بستے ہوں
تو خوف نہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
برسات کی متوالی، گھنگھور گھٹاؤں میں
کہسار کے دامن کی، مستانہ ہواؤں میں
یا چاندنی راتوں کی شفّاف فضاؤں میں
اے زہرہ جبیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
ان چاند ستاروں کے، بکھرے ہوئے شہروں میں
ان نور کی کرنوں کی ٹھہری ہوئی نہروں میں
ٹھہری ہوئی نہروں میں، سوئی ہوئی لہروں میں
اے خضرِ حسیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
اک ایسی بہشت آگیں وادی میں پہنچ جائیں
جس میں کبھی دنیا کے، غم دل کو نہ تڑپائیں
اور جس کی بہاروں میں جینے کے مزے آئیں
لے چل تُو وہیں لے چل
اے عشق کہیں لے چل
...............................
- اختر شیرانی
11 notes · View notes
moizkhan1967 · 5 months
Text
اگر خلاف ہیں، ہونے دو، جان تھوڑی ہے
یہ سب دھواں ہے، کوئی آسمان تھوڑی ہے
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں لیکن
ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے
ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے
ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے
جو آج صاحبِ مسند ہیں، کل نہیں ہوں گے
کرائے دار ہیں، ذاتی مکان تھوڑی ہے
سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے
راحت اندوری
8 notes · View notes
bunnyneedsmore · 4 months
Text
Tumblr media
بیٹے کے دوست نے تولیہ مانگا تو ادھیڑ عمر پردیسی شوہر کی بیوی اسے اپنا بیٹا سمجھ کر تولیہ دینے چلی گئی۔ اب اسے کون سمجھائے کہ منہ بولا بیٹا بیٹا نہیں ہوتا۔۔۔
7 notes · View notes
hasnain-90 · 19 days
Text
‏مِلنے کا جب کہا تو مِلا، دُکھ ہوا مجھے
میں نے بھی مِل کے منہ پہ کہا: دُکھ ہوا مجھے
میں چاہتا تھا مجھ سے بچھڑ کر وہ خوش رہے
لیکن وہ خوش ہوا تو بڑا دُکھ ہوا مجھے 🥀
5 notes · View notes