Tumgik
#نامہ
googlynewstv · 24 days
Text
تحریک انصاف کسی بل کی حمایت نہیں کریگی،ہدایت نامہ جاری
تحریک انصاف نے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرزکیلئے کسی بھی بل کی حمایت نہ کرنے کاہدایت نامہ جاری کردیا۔ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے منٹس آف میٹنگ جاری کر دیئے۔ چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹرگوہر نے کہا کہ اجلاس کا مقصد آئین میں مجوزہ ترامیم کے حوالے سے پارلیمانی پارٹی کی پوزیشن واضح کرنا ہے۔پارلیمانی پارٹی کو کسی بھی بل کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔یہ ترامیم عدلیہ کی آزادی پر اثر انداز ہوں گی اور شخصی…
0 notes
quran0hadees · 2 years
Text
Tumblr media
Hadees
تین قسم کے نامہ اعمال
0 notes
qalbofnight · 2 months
Text
Tumblr media
A Ghost Will Come
It will take the love letter from the book,
Vultures will tear it apart on the mountain peak.
If a thief comes, it will steal the love letter,
A gambler will wager the love letter,
Sages will come and beg for the love letter.
Rain will come and dissolve the love letter,
Fire will come and burn the love letter,
Restrictions will be imposed upon the love letter.
If a snake comes, it will bite the love letter,
Crickets will come and gnaw at the love letter,
Insects will bite the love letter.
In the days of the apocalypse, the seven sages, the fish, and Manu,
Will save all the Vedas,
But no one will save the love letter.
Some will save Rome, some will save Medina,
Some will save silver, some will save gold.
How will I, utterly alone, save your love letter?
ایک بھوت آئے گا
کتاب سے نکال لے جائے گا محبت نامہ
گدھ اسے پہاڑ پر نوچ نوچ کھائے گا
چور آئے گا تو محبت نامہ ہی چرائے گا
جواری محبت نامہ ہی داؤ پر لگائے گا
رشی آئیں گے تو محبت نامہ ہی مانگیں گے
بارش آئے گی تو محبت نامہ ہی گلائے گی
آگ آئے گی تو محبت نامہ ہی جلائے گی
پابندیاں محبت نامہ پر ہی لگائی جائیں گی
سانپ آئے گا تو محبت نامہ ہی ڈسے گا
جھینگر آئیں گے تو محبت نامہ ہی چاتیں گے
کیڑے محبت نامہ ہی کاٹیں گے
قیامت کے دنوں میں سات رشی، مچھلی اور منو
سب وید بچائیں گے
کوئی محبت نامہ نہیں بچائے گا
کوئی روم بچائے گا، کوئی مدینہ
کوئی چاندی بچائے گا، کوئی سونا
میں بالکل اکیلا کیسے بچاؤں گا تمہارا محبت نامہ
प्रेत आएगा
किताब से निकाल ले जायेगा प्रेमपत्र
गिद्ध उसे पहाड़ पर नोच-नोच खायेगा
चोर आयेगा तो प्रेमपत्र ही चुरायेगा
जुआरी प्रेमपत्र ही दाँव लगाएगा
ऋषि आयेंगे तो दान में माँगेंगे प्रेमपत्र
बारिश आयेगी तो प्रेमपत्र ही गलाएगी
आग आयेगी तो जलाएगी प्रेमपत्र
बंदिशें प्रेमपत्र पर ही लगाई जाएँगी
साँप आएगा तो डसेगा प्रेमपत्र
झींगुर आयेंगे तो चाटेंगे प्रेमपत्र
कीड़े प्रेमपत्र ही काटेंगे
प्रलय के दिनों में सप्तर्षि मछली और मनु
सब वेद बचायेंगे
कोई नहीं बचायेगा प्रेमपत्र
कोई रोम बचायेगा कोई मदीना
कोई चाँदी बचायेगा कोई सोना
मैं निपट अकेला कैसे बचाऊँगा तुम्हारा प्रेमपत्र
13 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 5 months
Text
شامِ غم کی سحر نہیں ہوتی
یا ہمیں کو خبر نہیں ہوتی
ہم نے سب دُکھ جہاں کے دیکھے ہیں
بے کلی اِس قدر نہیں ہوتی
نالہ یوں نا رسا نہیں رہتا
آہ یوں بے اثر نہیں ہوتی
چاند ہے، کہکشاں ہے، تارے ہیں
کوئی شے نامہ بر نہیں ہوتی
ایک جاں سوز و نامراد خلش
اِس طرف ہے اُدھر نہیں ہوتی
دوستو، عشق ہے خطا لیکن
کیا خطا درگزر نہیں ہوتی؟
رات آ کر گزر بھی جاتی ہے
اک ہماری سحر نہیں ہوتی
بے قراری سہی نہیں جاتی
زندگی مختصر نہیں ہوتی
ایک دن دیکھنے کو آجاتے
یہ ہوس عمر بھر نہیں ہوتی
حُسن سب کو، خدا نہیں دیتا
ہر کسی کی نظر نہیں ہوتی
دل پیالہ نہیں گدائی کا
عاشقی در بہ در نہیں ہوتی
ابنِ انشا
5 notes · View notes
risingpakistan · 10 months
Text
’مغربی میڈیا غزہ میں اپنے صحافی ساتھیوں کو بھی کم تر سمجھ رہا ہے‘
Tumblr media
عالمی میڈیا جیسے بی بی سی، سی این این، اسکائے نیوز اور یہاں تک کہ ترقی پسند اخبارات جیسے کہ برطانیہ کے گارجیئن کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ان کی ساکھ خراب ہوتی جارہی ہے۔ گزشتہ ماہ حماس کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں تقریباً 400 فوجیوں سمیت 1200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے آنے والے غیر متناسب ردعمل کے حوالے سے ان صحافتی اداروں کی ادارتی پالیسی بہت ناقص پائی گئی۔ حماس کے عسکریت پسند اسرائیل سے 250 کے قریب افراد کو یرغمالی بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اسرائیلی جیلوں میں قید 8 ہزار فلسطینیوں میں سے کچھ کی رہائی کے لیے ان یرغمالیوں کی ضرورت ہے۔ اسرائیلی جیلوں میں قید ان فلسطینیوں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، ان میں ایک ہزار سے زائد قیدیوں پر کبھی کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔ انہیں صرف ’انتظامی احکامات‘ کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ انہیں یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے۔ غزہ شہر اور غزہ کی پٹی کے دیگر شمالی حصوں پر اسرائیل کی مشتعل اور اندھی کارپٹ بمباری میں 14 ہزار فلسطینی مارے گئے ہیں جن میں سے 60 فیصد سے زیادہ خواتین اور بچے تھے جبکہ امریکی قیادت میں مغربی طاقتوں نے اسرائیل کی جانب سے کیے گئے قتل عام، یہاں تک کہ نسل کشی کی یہ کہہ کر حمایت کی ہے کہ وہ اپنے دفاع کے حق کا استعمال کررہا ہے۔
افسوسناک طور پر ان صحافتی اداروں میں سے بہت سی تنظیموں نے اپنی حکومتوں کے اس نظریے کی عکاسی کی جس سے یہ تاثر دیا گیا کہ مشرق وسطیٰ کے تنازع کی ابتدا 7 اکتوبر 2023ء سے ہوئی نہ کہ 1948ء میں نکبہ سے کہ جب فلسطینیوں کو ان کی آبائی سرزمین سے بڑے پیمانے پر بے دخل کیا گیا۔ چونکہ ان کی اپنی حکومتیں قابض اسرائیل کے نقطہ نظر کی تائید کر رہی تھیں، اس لیے میڈیا اداروں نے بھی اسرائیلی پروپیگنڈے کو آگے بڑھایا۔ مثال کے طور پر غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کو لے لیجیے، ان اعداد و شمار کو ہمیشہ ’حماس کے زیرِ کنٹرول‘ محکمہ صحت سے منسوب کیا جاتا ہے تاکہ اس حوالے سے شکوک پیدا ہوں۔ جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سے لے کر ہیومن رائٹس واچ اور غزہ میں کام کرنے والی چھوٹی تنظیموں تک سب ہی نے کہا کہ حماس کے اعداد و شمار ہمیشہ درست ہوتے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ جن اعداد و شمار میں تبدیلی تو اسرائیل کی جانب سے کی گئی جس نے حماس کے ہاتھوں مارے جانے والے اسرائیلیوں کی ابتدائی تعداد کو 1400 سے کم کر کے 1200 کر دیا۔ تاہم میڈیا کی جانب سے ابتدائی اور نظر ثانی شدہ اعداد وشمار کو کسی سے منسوب کیے بغیر چلائے گئے اور صرف اس دن کا حوالہ دیا گیا جس دن یہ تبدیلی کی گئی۔
Tumblr media
یہ تبدیلی اس لیے کی گئی کیونکہ اسرائیلیوں کا کہنا تھا کہ حماس نے جن کیبوتز پر حملہ کیا تھا ان میں سے کچھ جلی ہوئی لاشیں ملی تھیں جن کے بارے میں گمان تھا کہ یہ اسرائیلیوں کی تھیں لیکن بعد میں فرانزک ٹیسٹ اور تجزیوں سے یہ واضح ہوگیا کہ یہ لاشیں حماس کے جنگجوؤں کی ہیں۔ اس اعتراف کے باوجود عالمی میڈیا نے معتبر ویب سائٹس پر خبریں شائع کرنے کے لیے بہت کم کام کیا، حتیٰ کہ اسرائیلی ریڈیو پر ایک عینی شاہد کی گواہی کو بھی نظرانداز کیا گیا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے ان گھروں کو بھی نشانہ بنایا جہاں حماس نے اسرائیلیوں کو یرغمال بنا رکھا تھا یوں دھماکوں اور اس کے نتیجے میں بھڑک اٹھنے والی آگ میں کئی لوگ ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی اپاچی (گن شپ) ہیلی کاپٹر پائلٹس کے بیانات کے حوالے سے بھی یہی رویہ برتا گیا۔ ان بیانات میں ایک ریزرو لیفٹیننٹ کرنل نے کہا تھا کہ وہ ’ہنیبل ڈائیریکٹوز‘ کی پیروی کررہے تھے جس کے تحت انہوں نے ہر اس گاڑی پر گولی چلائی جس پر انہیں یرغمالیوں کو لے جانے کا شبہ تھا۔ اس بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ کو صرف ان میں سے کچھ مثالوں کو گوگل کرنا ہو گا لیکن یقین کیجیے کہ مغرب کے مین اسٹریم ذرائع ابلاغ میں اس کا ذکر بہت کم ہوا ہو گا۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی فوجیوں، عام شہریوں، بزرگ خواتین اور بچوں پر حملہ نہیں کیا، انہیں مارا نہیں یا یرغمال نہیں بنایا، حماس نے ایسا کیا ہے۔
آپ غزہ میں صحافیوں اور ان کے خاندانوں کو اسرائیل کی جانب سے نشانہ بنانے کی کوریج کو بھی دیکھیں۔ نیویارک ٹائمز کے صحافی ڈیکلن والش نے ایک ٹویٹ میں ہمارے غزہ کے ساتھیوں کو صحافت کے ’ٹائٹن‘ کہا ہے۔ انہوں نے اپنی جانوں کو درپیش خطرے کو نظر انداز کیا اور غزہ میں جاری نسل کشی کی خبریں پہنچائیں۔ آپ نے الجزیرہ کے نامہ نگار کے خاندان کی ہلاکت کے بارے میں سنا یا پڑھا ہی ہو گا۔ لیکن میری طرح آپ کو بھی سوشل میڈیا کے ذریعے اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے کم از کم 60 صحافیوں اور ان کے خاندانوں میں سے کچھ کی ٹارگٹ کلنگ کا بھی علم ہو گا۔ یعنی کہ کچھ مغربی میڈیا ہاؤسز نے غزہ میں مارے جانے والے اپنے ہم پیشہ ساتھیوں کو بھی کم تر درجے کے انسان کے طور پر دیکھا۔ بہادر صحافیوں کی بے لوث رپورٹنگ کی وجہ سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں شہری آبادی کو بے دریغ نشانہ بنانے اور خون میں لت پت بچوں کی تصاویر دنیا کے سامنے پہنچ رہی ہیں، نسل کشی کرنے والے انتہائی دائیں بازو کے نیتن یاہو کو حاصل مغربی ممالک کی اندھی حمایت بھی اب آہستہ آہستہ کم ہورہی ہے۔
اسپین اور بیلجیئم کے وزرائےاعظم نے واضح طور پر کہا ہے کہ اب بہت ہو چکا۔ اسپین کے پیڈرو سانچیز نے ویلنسیا میں پیدا ہونے والی فلسطینی نژاد سیرت عابد ریگو کو اپنی کابینہ میں شامل کیا۔ سیرت عابد ریگو نے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد کہا تھا کہ فلسطینیوں کو قبضے کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ پیڈرو سانچیز نے اسرائیل کے ردعمل کو ضرورت سے زیادہ قرار دیا ہے اور فلسطین کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔ امریکا اور برطانیہ میں رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ جن جماعتوں اور امیدواروں نے اسرائیل کو غزہ میں بڑے پیمانے پر قتل عام کرنے کی کھلی چھوٹ دی ہے وہ اپنے ووٹرز کو گنوا رہے ہیں۔ گزشتہ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں جو بائیڈن کی فتح کا فرق معمولی ہی تھا۔ اسے دیکھتے ہوئے اگر وہ اپنے ’جنگ بندی کے حامی‘ ووٹرز کے خدشات کو دور نہیں کرتے اور اگلے سال اس وقت تک ان ووٹرز کی حمایت واپس حاصل نہیں لیتے تو وہ شدید پریشانی میں پڑ جائیں گے۔
اسرائیل اور اس کے مغربی حامی چاہے وہ حکومت کے اندر ہوں یا باہر، میڈیا پر بہت زیادہ دباؤ ڈالتے ہیں۔ ایسے میں ایک معروضی ادارتی پالیسی چلانے کے بہت ہی ثابت قدم ایڈیٹرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس انتہائی مسابقتی دور میں میڈیا کی ساکھ بچانے کے لیے غیرجانبداری انتہائی ضروری ہے۔ سوشل میڈیا اب روایتی میڈیا کی جگہ لے رہا ہے اور اگرچہ ہم میں سے ہر ایک نے اکثر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود منفی مواد کے بارے میں شکایت کی ہے لیکن دنیا بھر میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ان پلیٹ فارمز کے شکر گزار ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شاید غزہ میں جاری نسل کشی کی پوری ہولناکی ان کے بغیر ابھر کر سامنے نہیں آسکتی تھی۔ بڑے صحافتی اداروں کی جانب سے اپنے فرائض سے غفلت برتی گئی سوائے چند مواقع کے جہاں باضمیر صحافیوں نے پابندیوں کو توڑ کر حقائق کی رپورٹنگ کی۔ اس کے باوجود یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تھے جنہوں نے اس رجحان کو بدلنے میں مدد کی۔ اگر ہم خوش قسمت ہوئے تو ہم روایتی میڈیا کو بھی خود کو بچانے کے لیے اسی راہ پر چلتے ہوئے دیکھیں گے۔
عباس ناصر   یہ مضمون 26 نومبر 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
2 notes · View notes
shazi-1 · 2 years
Text
آیا نہ پھر کے ایک بھی کوچے سے یار کے
قاصد گیا ، نسیم گئی ، نامہ بر گیا ...
(جلیل مانک پوری)
8 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 year
Text
اک پل بھی ساری عمر میں آرام کا نہ تھا
وہ دل مجھے ملا جو کسی کام کا نہ تھا
اک دوسرے کے حال سے واقف تھے اہلِ حال
گو اُن میں ربط نامہ و پیغام کا نہ تھا
حدّ شِفَق پہ خونِ شِفَق کی نمود تھی
منظر مگر نظر میں کسی شام کا نہ تھا
جتنے بھی واہمے تھے، تراشے تھے میں نے خود
یہ معجزہ تو گردشِ ایّام کا نہ تھا
ہم خوش ہوئے تھے رزقِ فراواں کو دیکھ کر
احساس بھی بچھائے ہوئے دام کا نہ تھا
(شہزادؔ احمد)
4 notes · View notes
man-soor · 1 year
Text
مرے دل، مرے مسافر
ہوا پھر سے حکم صادر
کہ وطن بدر ہوں ہم تم
دیں گلی گلی صدائیں
کریں رخ نگر نگر، کا
کہ سراغ کوئی پائیں
کسی یار نامہ بر کا
ہر اک اجنبی سے پوچھیں
جو پتا تھا اپنے گھر کا
سر کوئے ناشنایاں
ہمیں دن سے رات کرنا
کبھی اس سے بات کرنا
کبھی اس سے بات کرنا
تمہیں کیا کہوں کہ کیا ہے
شب غم بری بلا ہے
ہمیں یہ بھی تھا غنیمت
جو کوئی شمار ہوتا
ہمیں کیا برا تھا مرنا
اگر ایک بار ہوتا!
فیض احمد فیض
2 notes · View notes
airnews-arngbad · 24 hours
Text
آکاشوانی ‘ خبر نامہ ‘ تاریخ : 25.09.2024 ‘ وقت : صبح 08.30
youtube
0 notes
googlynewstv · 9 days
Text
جسٹس فائز عیسی اور جسٹس منصور کے مابین جنگ تیز کیسے ہو گئی
سپریم کورٹ کے 8 ججز کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھے گے دھمکی آمیز خط سے نہ تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی آگاہ تھے اور نہ ہی ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کوئی اس حوالے سے اگاہ کیا گیا تھا جنہوں نے اب تصدیق کر دی یے کہ جسٹس منصور علی شاہ اور ان کے ساتھی ججز نے انہیں اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا تھا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ آفس نے اپنی ویب سائٹ پر 14 ستمبر کو مخصوص نشستوں کے کیس بارے وضاحتی حکم نامہ جاری کرنے…
0 notes
kanpururdunewsa · 1 month
Text
اویناش کا قبول نامہ
Tumblr media
0 notes
iranvisawionpk · 2 months
Text
Tumblr media
Iran Visa Application & invitation service
Pakistan se Iran Visit visa 30 day's stay
پاکستان سے ایران کا ویزہ حاصل کرنے کے لیے ہم سے رابطہ کریں
ایران سے دعوت نامہ حاصل کریں
پاکستانی پاسپورٹ پہ کسی بھی کنٹری سے ایران کا ویزہ حاصل کرنے کے لیے دعوت نامہ ہم سے حاصل کریں
بائے روڈ یا بائی ایئر کی معلومات کے لیے بھی کانٹیکٹ کر سکتے ہیں
WhatsApp 03030319000
#iran #irantravel #tourism #travel #mustseeiran #irantourist #ir #nature #photography #tehran #iranian #irantraveling #irantourism #iranissafe #irangardi #shiraz #visitiran #ig #beautiful #travelphotography #persia #landscape #hamgardi #irantour #traveltoiran #gilan #traveltheworld #persian #mazandaran #photographer
0 notes
Text
Tumblr media
Iran Visa Application & invitation service
Pakistan se Iran Visit visa 30 day's stay
پاکستان سے ایران کا ویزہ حاصل کرنے کے لیے ہم سے رابطہ کریں
ایران سے دعوت نامہ حاصل کریں
پاکستانی پاسپورٹ پہ کسی بھی کنٹری سے ایران کا ویزہ حاصل کرنے کے لیے دعوت نامہ ہم سے حاصل کریں
بائے روڈ یا بائی ایئر کی معلومات کے لیے بھی کانٹیکٹ کر سکتے ہیں
WhatsApp 03030319000
#iran #irantravel #tourism #travel #mustseeiran #irantourist #ir #nature #photography #tehran #iranian #irantraveling #irantourism #iranissafe #irangardi #shiraz #visitiran #ig #beautiful #travelphotography #persia #landscape #hamgardi #irantour #traveltoiran #gilan #traveltheworld #persian #mazandaran #photographer
0 notes
urdu-poetry-lover · 17 days
Text
نامہ بروں کو کب تک ہم کُوئے یار بھیجیں
وُہ نامراد آئیں ،،، ہم بار بار بھیجیں
آؤ ، اور آ کے گِن لو ، زخم اپنے دِل زدوں کے
ہم کیا حساب رکھیں، ہم کیا شُمار بھیجیں
دِل یہ بھی چاہتا ہے ، اُن پھول سے لبوں کو
دستِ صبا پہ رکھ کر،، شبنم کے ہار بھیجیں
دِل یہ بھی چاہتا ہے ، پردے میں ہم سُخن کے
دِیوانگی کی باتیں،، دِیوانہ وار بھیجیں
دِل یہ بھی چاہتا ہے ، جب بے اثر ہو سب کُچھ
تجھ کو بنا کے قاصِد،، اے یادِ یار بھیجیں
دِل یہ بھی چاہتا ہے ، یا چُپ کا زہر پی لیں
یا دامن و گریباں ہم تار تار بھیجیں
احمد فراز
3 notes · View notes
turkeyvisadonebase · 2 months
Text
Tumblr media
Iran Visa Application & invitation service
Pakistan se Iran Visit visa 30 day's stay
پاکستان سے ایران کا ویزہ حاصل کرنے کے لیے ہم سے رابطہ کریں
ایران سے دعوت نامہ حاصل کریں
پاکستانی پاسپورٹ پہ کسی بھی کنٹری سے ایران کا ویزہ حاصل کرنے کے لیے دعوت نامہ ہم سے حاصل کریں
بائے روڈ یا بائی ایئر کی معلومات کے لیے بھی کانٹیکٹ کر سکتے ہیں
WhatsApp 03030319000
#iran #irantravel #tourism #travel #mustseeiran #irantourist #ir #nature #photography #tehran #iranian #irantraveling #irantourism #iranissafe #irangardi #shiraz #visitiran #ig #beautiful #travelphotography #persia #landscape #hamgardi #irantour #traveltoiran #gilan #traveltheworld #persian #mazandaran #photographer
0 notes
risingpakistan · 20 hours
Text
سپریم کورٹ نے غلطی کی اصلاح کر کے اچھا کیا
Tumblr media
آخرکار سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کیس کا فیصلہ کر دیا اور اس کیس کے متعلقہ اپنے سابقہ دو فیصلوں کے تمام متنازع پیراگراف حدف کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تسلیم کیا کہ اُن سے غلطی ہوئی، اُنہوں نے کہا کہ غلطی کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئے، غلطی ہو تو اصلاح بھی ہونی چاہئے۔ اور یوں اپنے پہلے دو سابقہ فیصلوں کی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے وہ فیصلہ کیا جو پاکستان کے مسلمانوں کیلئے نہ صرف قابل قبول ہے بلکہ اس فیصلے نے پاکستان کو ایک ایسے شر اور فتنے سے بچا لیا ہے جس سے مبارک ثانی کیس کے پچھلے فیصلوں سے شدید خطرات پیدا ہو گئے تھے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ پر وہاں موجود مذہبی رہنمائوں اور علماء کرام کی طرف سے اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا گیا۔ فیصلہ آتے ہی سپریم کورٹ کے باہر مظاہرین واپس چلے گئے اور فیصلے کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کی گئی۔ اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے ایک مخصوص چھوٹے سے طبقے کی طرف سے چیف جسٹس کو کوسا جانے لگا اور یہ تاثر دیا گیا جیسے چیف جسٹس نے یہ فیصلہ مذہبی حلقوں کے دبائو پر دیا۔ 
Tumblr media
مبارک ثانی کیس کے اس فیصلہ سے نالاں طبقے کا مسئلہ سب اچھی طرح سمجھتے ہیں، یہ وہ طبقہ ہے جو قادیانیت کے حوالے سے طے شدہ معاملات کو دوبارہ کھولنا چاہتا ہے۔ یہ کہنا اور تاثر دینا کہ جیسے مبارک ثانی کیس کے سابقہ دو فیصلوں سے صرف مذہبی حلقوں کو اعتراض تھا قطعی درست نہیں۔ مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے پہلے دو متنازع فیصلوں کو نہ صرف تمام مکاتب فکر کے علماء کی طرف سے متفقہ طور پر رد کیا گیا بلکہ قومی اسمبلی میں موجود تمام سیاسی جماعتوں چاہے اُنکا تعلق حکومت سے ہو یا اپوزیشن سے سب نے یک زبان ہو کر کہا کہ ان فیصلوں کو نہیں مانتے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان فیصلوں کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر کے اُنہیں ختم کروایا جائے۔ چاہے پیپلزپارٹی ہو، ن لیگ، پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام، ایم کیو ایم یا کوئی اور سب اس معاملہ میں قومی اسمبلی میں ایک تھے۔ اگر کسی کو کوئی شک ہو تو قومی اسمبلی میں اس معاملہ پر کی گئی تقریروں کو سن لے، جو فیصلہ قومی اسمبلی کی کمیٹی نے اتفاق رائے سے کیا وہ پڑھ لے۔ 
پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل کی تقریر کو ہی سن لیں تو سمجھ آ جائے گی کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں پیپلز پارٹی جیسی سیکولر سیاسی جماعت اور ٹی ایل پی کے درمیان بھی کوئی فرق نہیں۔ جو اس معاملہ کو صرف مذہبی حلقوں سے جوڑتے ہیں وہ وکلاء کی مختلف تنظیموں اور بار کونسلز کے مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے سابقہ دو فیصلوں کے حوالے سے جاری بیانات بھی پڑھ لیں۔ قادیانیت کے حوالے سے اگر ایک طرف علماء کرام کا اتفاق رائے ہمیشہ رہا تو آئین پاکستان میں بھی سیاستدانوں کی طرف سے پوری قوم کی نمائندگی کرتے ہوے اسی اتفاق رائے کا اظہار ماضی میں بھی ہوا اور اب بھی ہوا۔ گویا مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ نے جو پہلے دو فیصلے کیے وہ پاکستان کے تمام مسلمانوں کیلئے تکلیف کا بھی باعث تھے اور ناقابل قبول بھی تھے۔ اگر سپریم کورٹ اور چیف جسٹس نے اپنی غلطی تسلیم کی اور جو غلط فیصلہ ہوا اُسے درست کیا تو اس پر اعتراض نہیں بلکہ اس عمل کی تحسین ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے 6 فروری 2024 اور 24 جولائی 2024 کے سابق فیصلوں میں تصحیح کرتے ہوئے معترضہ پیراگراف حذف کر دیے ہیں، عدالت نے قرار دیا ہے کہ ان حذف شدہ پیراگرافوں کو مستقبل میں عدالتی نظیر کے طور پر کسی بھی عدالت میں پیش یا استعمال نہیں کیا جا سکے گا، جبکہ ٹرائل کورٹ ان پیراگراف سے متاثر ہوئے بغیر ملزم مبارک ثانی کیخلاف توہین مذہب کے مقدمہ کا فیصلہ قانون کے مطابق کرے۔
انصار عباسی
 بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes