Tumgik
#Zardari
peghamnetwork-blog · 1 year
Text
پاکستانی فوج
پاکستانی فوج                                                 Pakistan army تشکیلِ پاکستان(1947) سے لیکر عمران خان کی حکومت(2022) کو ناجائز حربوں سے گرانے تک پاکستانی فوج کا پاکستانی سیاست میں انتہائی بھیانک، شرمناک اور تباہ کن کردار رہا ہے! پدرِ ملت کی انتھک محنتوں سے جو ریاست پاکستان کی صورت میں تشکیل پائی اسکی تقسیم ہی غلط تھی، یوں اس غلط تقسیم کو ئی 70 سال بعد انگریز خود اس بات کا اظہار کرنے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
advumarmumtaz · 2 years
Photo
Tumblr media
#zardari https://www.instagram.com/p/CgZcw6oq4vj/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
asadfangirlbitxh · 8 months
Text
I loved about Sex Education Season 4
1) Jackson whooped for Otis
2) Otis and Joy
3) Cal deciding to go to Otis
4) Eric calling Otis Oatcake
5) Mr Groff working on himself
6) Jackson trying to help Otis in the gym ( even if he says he doesn't like him after)
7) Jackson saying Otis is good at being a sex therapist
8) Hannah Gadsby Appearance
9) Mr Groff apologising to Adam
10) Isaac's face everytime Aimee said something
11) Everytime Adam, Aimee or Eric were on screen
12) Ruby being an icon
13) Queer Friend Groups ruling the school
14) Adam Coming out to Mr. Groff and Mr. Groff being such a dad about it
15) Otis trying to dress up for queer night
16) Otis staying with Ruby because her dad left
17) Cal and Aisha
18) Aimee and Otis waiting outside for Maeve and bonding
19) Adam and the horse finally getting along
20) Aimee making cupcakes for Maeve
21) Eric and the soup kitchen
22) Adam and Ruby watching the same shows
23) Aimee inviting the Moordale Crew and them showing up
24) Eric smiling when he found out Adam works with horses
25) Isaac finding Maeve and standing up for Aimee
26) O being vulnerable
27) MAEVE AND JEAN
28) Jackson being there for Viv
29) Students standing up for Isaac and Aisha
30) All students rallying to find Cal
31) Eric's Speech
32) Aimee and Isaac being there for Viv
33) Eric and Jackson being there for Cal
34) The fact that nepo baby Ellen helped Maeve
35) Joanne and Jean <3
36) AIMEEEE BURNING THOSE JEANS
37) Melon being worth 125 pounds
38) FOR CAL (the whole benefit)
39) Otis redeeming himself <3
40) RUBY IN HER OUTFITS !! ICON
41) ERIC'sMAKE UP AND LOOKS
42) Groff family watching TV for a bit
43) Maeve getting her dream
44) Maeve's letter :(
Things I didn't like
The lack of interaction between the Moordale Students
Eric uninviting Otis
No Closure for Ola, Lily and Jakob
I miss Ola and Adam
Adam not mixing with Moordale kids as much
Joanna ruining the OTIS-MAEVE Date
Beau and Viv
Anything with Abbi (she redeems herself at the end but idk I still found her grating)
The fact that this is the first time MAEVE HAS MET JEAN
Adam looking at Eric and Eric looking at Otis :(
Otis and Maeve breaking up (It's realistic and makes sense but it hurt my heart)
Otis acting like a child with his mum and Ruby
Mr Molloy
Otis not apologizing to Ruby
Jackson's DAD
42 notes · View notes
emergingpakistan · 3 months
Text
پرانے چہرے، نئی وزارتیں
Tumblr media
شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے چند روز بعد آصف علی زرداری نے صدرِ مملکت کے عہدے کا حلف اٹھایا جس نے ملک میں ایک ناقابلِ یقین صورتحال پیدا کی ہے۔ دو حریف اب سمجھوتے کے بندھن میں بندھ چکے ہیں۔ انتخابی نتائج نے دونوں کو مجبور کر دیا کہ وہ حکومت کی تشکیل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ اقتدار کی تقسیم کا نیا نظام پاکستان کی سیاست کی عجیب و غریب صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔ جتنی زیادہ چیزیں بدلتی ہیں، اتنی ہی زیادہ وہ ایک جیسی رہتی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اچھی آئینی پوزیشن لے کر بھی کابینہ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے جوکہ نئے حکومتی نظام کے عارضی ہونے کا اشارہ ہے۔ رواں ہفتے حلف اٹھانے والی 19 رکنی وفاقی کابینہ میں 5 اتحادی جماعتوں کی نمائندگی بھی شامل ہے۔ ان میں سے زیادہ تر وہی پرانے چہرے تھے جن سے تبدیلی کی امید بہت کم ہے۔ نئے ٹیکنوکریٹس کے علاوہ، وفاقی کابینہ میں زیادہ تر وہی پرانے چہرے ہیں جو گزشتہ 3 دہائیوں میں کبھی حکومت میں اور کبھی حکومت سے باہر نظر آئے۔ ان میں سے اکثریت ان کی ہے جو پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی ایم) کی سابق حکومت کا بھی حصہ تھے۔ تاہم سب سے اہم نئے وزیرخزانہ کی تعیناتی تھی جوکہ ایک مایہ ناز بین الاقوامی بینکر ہیں۔ محمد اورنگزیب کی کابینہ میں شمولیت نے ’معاشی گرو‘ اسحٰق ڈار سے وزارت خزانہ کا تخت چھین لیا ہے۔
بہت سے لوگوں کے نزدیک اسحٰق ڈار کے بجائے ٹیکنوکریٹ کو وزیرخزانہ منتخب کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف کے سائے سے باہر آرہے ہیں۔ یہ یقیناً مشکلات میں گھری پاکستانی معیشت کے لیے اچھی نوید ہے۔ اس کے باوجود نئے وزیر کے لیے چینلجز پریشان کُن ہوں گے۔ معیشت کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کے لیے پاکستان کو اہم اصلاحات کی ضرورت ہے۔ لگتا یہ ہے کہ وزیراعظم کے ایجنڈے میں معیشت سرِفہرست ہے اور ایسا بجا بھی ہے۔ کابینہ کے ساتھ اپنے پہلے خطاب میں شہباز شریف نے کچھ ایسے اقدامات کو ترجیح دی جن سے ان کی حکومت کو حالات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ لیکن موجودہ بحران کے پیش نظر یہ اتنا آسان نہیں ہو گا کیونکہ ہماری معیشت پہلے ہی اندرونی اور بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دب چکی ہے۔ اس کے لیے یقینی طور پر کوئی فوری حل دستیاب نہیں۔ اگلے چند مہینوں میں اقتصادی محاذ پر جو کچھ ہونے جارہا ہے اس سے کمزور مخلوط حکومت کے لیے صورتحال تبدیل ہو سکتی ہے۔ نئے وزیر خزانہ کا پہلا کام نہ صرف آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی آخری قسط کے اجرا کو یقینی بنانا ہے بلکہ 6 ارب ڈالرز کے توسیعی فنڈز پر بات چیت کرنا بھی ان کے ایجنڈے میں شامل ہو گا کیونکہ یہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
Tumblr media
کمرشل بینکاری میں مہارت رکھنے والے نئے وزیرخزانہ کا یہ پہلا امتحان ہو گا۔ معاملہ صرف آئی ایم ایف معاہدے تک محدود نہیں بلکہ انہیں قرضوں کی شرح میں کمی اور ریونیو بیس کو بڑھانا بھی ہو گا۔ مشکل حالات متزلزل نظام کے منتظر ہیں۔ ایک اور دلچسپ پیش رفت میں اسحٰق ڈار کو ملک کا وزیر خارجہ تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس سے عجیب و غریب صورتحال اور کیا ہو گی کہ خارجہ پالیسی کے امور کا ذمہ دار ایک ایسے شخص کو بنا دیا گیا ہے جو اکاؤنٹینسی کے پس منظر (جو بطور وزیرخزانہ ناکام بھی ہو چکے ہیں) سے تعلق رکھتا ہے۔ تیزی سے تبدیل ہوتی ہمارے خطے کی جغرافیائی سیاست میں پاکستان کو پیچیدہ سفارتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک تجربہ کار شخص کی ضرورت ہے۔ یقینی طور پر اسحٰق ڈار وہ شخص نہیں جنہیں یہ اعلیٰ سفارتی عہدہ سونپا جاتا۔ یہ وہ آخری چیز ہونی چاہیے تھی جس پر نئی حکومت کو تجربہ کرنا چاہیے تھا۔ لگتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف اپنے سب سے قابلِ اعتماد لیفٹیننٹ کو ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ اسحٰق ڈار جو مسلم لیگ (ن) کے سینیئر ترین قیادت میں شامل ہیں، وہ نئی حکومت میں دوسرے سب سے طاقتور عہدیدار ہوں گے۔ ماضی میں بھی اتحادی جماعتوں سے بات چیت کرنے میں انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔
جہاں زیادہ تر مسلم لیگ (ن) کے وزرا پی ڈی ایم حکومت میں کابینہ کا حصہ بن چکے ہیں وہیں محسن نقوی کی بطور وزیرداخلہ تعیناتی اتنا ہی حیران کن ہے جتنا کہ ڈیڑھ سال قبل نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر ان کی تقرری تھی۔ دلچسپ یہ ہے کہ ان کا تعلق مسلم لیگ (ن) یا کسی اتحادی جماعت سے نہیں لیکن اس کے باوجود انہیں کابینہ کے اہم قلمدان کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔ ملک کے کچھ حصوں میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ کے درمیان وزارت داخلہ اہم ترین وزارت ہے۔ اس سے ان قیاس آرائیوں کو بھی تقویت ملی کہ ان کی تقرری کے پیچھے سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ ملوث ہے۔ فوج کی قیادت کے ساتھ محسن نقوی کے روابط کا اس وقت بھی خوب چرچا ہوا تھا جب وہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔ وہ اپنے نگران دور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف پنجاب میں سنگین کریک ڈاؤن کی وجہ سے بھی بدنام ہوئے۔ ملک کے سب سے بڑے صوبے کو عملی طور پر ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کر دیا تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہیں عوامی سیکیورٹی کے اعلیٰ عہدے سے نوازا ��یا۔ محسن نقوی کی بطور وزیر داخلہ تقرری، اہم سرکاری عہدوں پر تقرریوں میں اسٹیبلشمنٹ کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی طرف نشاندہی کرتا ہے۔
اتنے کم وقت میں میڈیا ہاؤس کے مالک سے اہم حکومتی وزیر تک ان کا سفر کافی حیران کُن ہے۔ دوسری طرف انہیں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدے پر بھی برقرار رکھے کا امکان ہے اور وہ سینیٹ کی نشست کے لیے کھڑے ہوں گے۔ یہ دیکھنے کے لیے انتظار کرنا ہو گا کہ وہ مزید کتنا آگے جاتے ہیں۔ ابھی صرف کچھ وفاقی وزرا نے حلف اٹھایا ہے۔ کابینہ میں مزید تقرریاں ہوسکتی ہیں کیونکہ وزیراعظم کو اپنی حکومت کی بقا کو یقینی بنانے کے لیے تمام اتحادی جماعتوں کی تعمیل کرنا ہو گی۔ صرف امید کی جاسکتی ہے کہ یہ کابینہ پی ڈی ایم حکومت جتنی بڑی نہیں ہو گی جس میں 70 وزرا، وزرائے مملکت اور مشیر شامل تھے جس کے نتیجے میں قومی خزانے پر بوجھ پڑا۔ 18ویں ترمیم کے بعد بہت سے محکموں کی صوبوں میں منتقلی کے باوجود کچھ وزارتیں وفاق میں اب بھی موجود ہیں جو کہ عوامی وسائل کے لیے نقصان دہ ہیں۔ سب سے اہم، ملک کو آگے بڑھنے کے لیے سیاسی استحکام کی ضرروت ہے۔ نومنتخب قومی اسمبلی کی قانونی حیثیت کا سوال نئی حکومت کو اُلجھائے رکھے گا۔ 
اپوزیشن کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال پہلے سے عدم استحکام کا شکار سیاسی ماحول کو مزید بگاڑ دے گا۔ حکومت کی جانب سے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے کوئی اقدام اٹھانے کا اشارہ نہیں مل رہا۔ گزشتہ ہفتے کے دوران پنجاب میں پی ٹی آئی کے مظاہروں میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے۔ معیشت اور گورننس براہ راست سیاسی استحکام سے منسلک ہیں لیکن یہ اقتدار میں موجود قوت یہ اہم سبق بھلا چکی ہے۔
زاہد حسین 
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
elakiyaweekly · 3 months
Text
0 notes
taazanewslive24 · 3 months
Text
भ्रष्टाचार-मर्डर के आरोप में 11 साल जेल में रहे, अब पाकिस्तान के 14वें राष्ट्रपति बने आसिफ अली जरदारी
भ्रष्टाचार-मर्डर के आरोप में 11 साल जेल में रहे, अब पाकिस्तान के 14वें राष्ट्रपति बने आसिफ अली जरदारी
View On WordPress
0 notes
prabodhjamwal · 4 months
Text
Election Outcome In Pakistan: Opportunities And Challenges
Election cycle in Pakistan reflects a broader historical pattern of political maneuvering, establishment influence and cyclical redemption of politicians. Justice (retd.) Manzoor Gilani* The Election Commission of Pakistan conducted the 16th National Assembly and Provincial Assemblies elections on February 8, spending an estimated 42.5 billion rupees in the process. However, the result has…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
jobsinfoandnewsupdate · 6 months
Text
Pakistan General Election 2024
General election are going to be held in February 2024 in Pakistan. It should be remembered that before this, the general elections were held on 25 July 2018. In which three major parties of Pakistan participated, namely Pakistan Muslim League-N, Pakistan Tehreek-e-Insaf, and Pakistan Peoples Party. But the Pakistan Tehreek-e-Insaf won 149 seats in the National Assembly While the Pakistan Muslim…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
shiningpakistan · 6 months
Text
ذوالفقار علی بھٹو سزائے موت ریفرنس کیا ہے؟
Tumblr media
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی درخواست پر پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت براہِ راست نشر کی جا رہی ہے۔ آخر یہ ذوالفقار علی بھٹو سزائے موت ریفرنس کیا ہے، یہ کیس کیوں اور کس آرٹیکل کے تحت دائر کیا گیا اور اس کیس میں پوچھے گئے 5 اہم سوالات کیا ہیں؟ یہ تمام تفصیلات درج ذیل ہے۔
آرٹیکل 186 ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس یا ذوالفقار علی بھٹو سزائے موت ریفرنس کیا ہے، یہ جاننے سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ قومی آئین کا آرٹیکل 186 کیا ہے۔ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 186 کے مطابق صدرِ مملکت کسی بھی وقت اگر یہ سمجھیں کہ کسی عوامی اہمیت کے حامل سوال پر سپریم کورٹ سے رائے حاصل کرنے کی ضرورت ہے تو وہ اس سوال کو رائے لینے کے لیے عدالت عظمیٰ کو بھجوا سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ اس سوال پر غور کرنے کے بعد اپنی رائے صدرِ مملکت کو بھجوا دے گی۔
Tumblr media
ذوالفقار علی بھٹو ��زائے موت ریفرنس 12 برس قبل 2011ء میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 186 کے تحت بھٹو کی عدالتی حکم سے پھانسی کے فیصلے پر ایک ریفرنس دائر کیا تھا۔ اس کیس کی پہلی سماعت 2 جنوری 2012ء کو جبکہ آخری 12 نومبر 2012ء کو ہوئی۔ پہلی 5 سماعتیں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں 11 رکنی لارجر بینچ نے کی تھیں۔ آخری سماعت کے 8 چیف جسٹس اپنی ملازمت پوری کر چکے مگر کسی نے بھی اس صدارتی ریفرنس کو سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا۔ ریفرنس میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے بیان کو بنیاد بنایا گیا جس میں اعتراف کیا گیا تھا کہ بھٹو کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ پر جنرل ضیاء الحق کی حکومت کی طرف سے دباؤ تھا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھٹو کے خلاف قتل کے مقدمے کی سماعت سیشن کورٹ میں ہونے کی بجائے لاہور ہائی کورٹ میں کرنا غیر آئینی تھا۔
صدارتی ریفرنس میں پوچھے گئے 5 اہم سوال مذکورہ کیس میں سابق صدرِ مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے پوچھے گئے سوالات یہ ہیں۔ 1۔ ٹرائل آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق کے مطابق تھا؟ 2- سپریم کورٹ کا فیصلہ عدالتی نظیر کے طور پر سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہو گا؟ اگر نہیں تو اس فیصلے کے نتائج کیا ہوں گے؟ 3- سزائے موت سنانا منصفانہ فیصلہ تھا؟ فیصلہ جانبدارانہ نہیں تھا؟ 4- سزائے موت قرآنی احکامات کے مطابق درست ہے؟ 5- فراہم کردہ ثبوت اور شہادتیں سزا سنانے کے لیے کافی تھیں؟
واضح رہے کہ سابق صدر زرداری کے اس صدارتی ریفرنس کے سوالوں کے جوابات کی تلاش کے لیے قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں عدالتِ عظمیٰ کا 9 رکنی لارجر بینچ ذوالفقار علی بھٹو قتل کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ سپریم کورٹ کی یہ کارروائی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ اور یو ٹیوب چینل پر براہِ راست نشر کی جا رہی ہے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
multithinker · 8 months
Text
Navigating Challenges in Pakistan: A Citizen's Perspective
I am a Pakistani citizen, and I find myself in a precarious situation, facing challenges that extend beyond unemployment and housing instability. My concerns encompass not only the scarcity of job opportunities but also the daunting requirements set by employers during the hiring process. I hold a degree, with 17.5 years of education under my belt, and yet I struggle to secure employment. Many…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gwydionmisha · 1 year
Link
1 note · View note
pakistantime · 1 year
Text
پاکستان دیوالیہ نہیں ہو گا
Tumblr media
ہم سب مسلمانوں کو اس بات کا یقین ہے اور یہ ہمارے ایمان کا اہم حصہ ہے کہ دنیا کے تمام معاملات حکم الٰہی کے تابع ہیں۔ ہمیں یہ یقین کیوں نہ ہو کہ اللّٰہ کریم نے خود قرآن کریم کی سورۃ یٰسین کی آخری آیات میں فرمایا ہے کہ جب وہ یعنی اللّٰہ پاک جس کام کا ارادہ فرماتا ہے تو کہہ دیتا ہے کہ ہو جاتو وہ کام ہو جاتا ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ اس کے حکم کے بغیر دنیا میں ایک پتا بھی نہیں ہل سکتا۔ وہ کبھی عام انسان کی خواہش پر فیصلے نہیں کرتا۔ وہ دنیا کا نظام اپنی حکمت اور مرضی سے چلاتا ہے۔ انسان جتنی مرضی کوششیں کر لے لیکن ہونا وہی ہوتا ہے جو اللّٰہ کریم چاہتا ہے۔ اسلئے ہم سب مسلمانوں کو چاہئے کہ بلندبانگ دعوے، بڑھکیں مارنے اور اس اسلامی مملکت کیخلاف ناکام سازشیں کرنے اور پروپیگنڈہ کرنےسے باز رہیں۔ ورنہ انجام ناکامی وبربادی کے سوا کچھ نہیں۔ ذرا سوچئے اور اس پر غور کریں کہ جب اس مملکت اسلامی پاکستان کیلئے جان کی قربانی دینے والوں کو اللّٰہ کریم شہادت کا عظیم رتبہ عطا فرماتا ہے تو پھر اس اسلامی ریاست کے خلاف اور اپنے ذاتی یا سیاسی مفادات کیلئے ناجائز پروپیگنڈا اور سازشیں کرنے والوں کی سزا بھی کتنی بڑی ہو گی لیکن دنیا، پیسہ اور اقتدار کیلئے اندھے لوگ اس دو روزہ زندگی کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں۔ 
اس وقت بلاشبہ پاکستان نہایت مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ معاشی مشکلات ہیں۔ مہنگائی، بے روزگاری ہے اور پھر دہشت گردی کے عفریت نے منہ کھول لیا ہے۔ کیا کسی پاکستانی کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ ایسے حالات میں سیاسی عدم استحکام پھیلانے کی کوششیں کرے اور ملک کے دیوالیہ ہونے کا پرچار کرے؟ غور تو ہم سب کواس پرکرنا چاہئے کہ ہم اس مملکتِ خداداد کو ان مشکلات سے کیسے نکال سکتے ہیں؟ سیاست، اقتدار، الیکشن وغیرہ توتب کی بات ہیں جب ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام ہو۔ اسی شاخ کو کاٹنا جس پرآپ بیٹھے ہوں کہاں کی عقلمندی ہے۔ ایسی صورت میں اس شاخ کو کاٹنے والا ہی گرتا ہے اور نقصان اسی کا ہوتا ہے۔ ’’ اشرافیہ‘‘ کا اس وقت فرض بنتا ہے اور ان پر واجب بھی ہے کہ ملک کو مزید کمزور کرنے اور قو م کو مایوس کرنے اور ڈرانے کے بجائے سب مل بیٹھیں اور ان نکات پر غور کر کے اقدامات کریں کہ ہمارا یہ گھر موجودہ مشکل حالات اور بحرانوں سے نکل کر خوشحالی کی طرف گامزن ہو جائے۔ مثال کے طور پر سب سے پہلے اپنے آپ سے ابتدا کی جائے۔
Tumblr media
شریف فیملی جواس وقت برسر اقتدار بھی ہے، ایک معقول رقم قومی خزانے میں جمع کرا دے۔ آصف علی زرداری، عمران خان، چوہدری برادران اور مولانا فضل الرحمان سمیت تمام سیاستدان بھی ایسا ہی کریں اور قوم کو بتا دیں کہ انہوں نے کتنا کتنا پیسہ قومی خزانے میں جمع کرا دیا ہے۔ اسی طرح صنعت کار چھوٹے بڑ ے بھی اپنے اپنے لیول کے مطابق ایمانداری سے پیسے قومی خزانے میں جمع کرا دیں۔ بیوروکریسی، جج صاحبان اور جرنیل صاحبان بھی اپنی تنخواہوں اور مراعات میں معقول کٹوتی کروائیں۔ ہائوسنگ کے شعبہ سے منسلک افراد کے علاوہ ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے صاحب استطاعت افراد اس ملک کیلئے قربانی دیں۔ اور ہر پاکستانی اللّٰہ پاک اور اپنے آپ سے عہد کرے کہ وہ اپنا کام مکمل ایمانداری سے کرے گا۔ الیکشن کو ملتوی کیا جائے۔ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے اور گرانے کی مذموم کوششیں ترک کر دیں۔ باہمی پیارومحبت اور یگانگت کورواج دیں۔ غیر ضروری اخراجات سے اجتناب کا راستہ اختیار کیا جائے۔ مخالفت برائے مخالفت اور انتقام کے ذریعے سیاسی مخالفین کو ذلیل ورسوا کرنے کے اقدامات اور رویے کو ہمیشہ کیلئے دفن کیا جائے۔
ملک میں صنعتیں چلانے اور ایکسپورٹ پر فوری توجہ دی جائے۔ بجلی اور گیس کی بچت کیلئے دکانداروں سمیت ہر پاکستانی سورج کی روشنی سے استفادہ کرے جو اللّٰہ کریم نے نعمت کی صورت میں ہم سب کو عطا فرمائی ہے۔ دکاندار، ہوٹل مالکان، پیٹرول پمپ مالکان، شادی ہال اور گھریلو صارفین دن کے اوقات کارکے سلسلے میں بخوشی تعاون کریں۔ حکومت چھوٹے بڑے کارخانوں اور زراعت کو ترقی دینے کیلئے فوری اقدامات کرے۔ کسانوں کو سہولتیں فراہم کرے۔ جو اشیا ملک کے اندر تیار ہو سکتی ہیں ان کی تیاری کیلئے اقدامات کئے جائیں اور ان اشیا کی امپورٹ پر پابندی لگائی جائے۔ تعیش والی تمام اشیا کی امپورٹ بند کی جائے۔ ملک کے اندر چیزیں تیار کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائےاور معیار کی سخت پابندی کی جائے۔ اس طرح کے فوری اقدامات سے یقینی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ نہ ہمیں آئی ایم ایف وغیرہ کی ضرورت رہے گی نہ ہی کسی اور سے قرضے اور امداد کی ضرورت ہو گی۔ جہاں تک پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی بات ہے تو یہ باتیں کرنیوالے خود ذہنی دیوالیہ پن کا شکار ہیں۔
پاکستان اللّٰہ کریم کا عطیہ ہے۔ اس ملک کو بنانے کیلئے بڑی قربانیاں دی گئی ہیں۔ آج کی نسل کو کیا معلوم کہ بٹوارے کے وقت کس طرح مسلمان شہید کئے گئے۔ کس طرح بچوں اور بڑوں کا قتل عام ہوا۔ کس طرح خواتین کی عزتیں پامال کی گئیں۔ کتنی جوان لڑکیوں کو ہندوئوں اور سکھوں نے اغوا کر کے ان سے زبردستی شادیاں کیں اور ان کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا۔ کتنے بچے یتیم ، بے شناخت اور لاوارث ہو گئے تھے۔ آج چند لوگ عیاشیاں کرتے اور پاکستان کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں۔ یہ ملک اللّٰہ پاک کی طرف سے مسلمانوں کیلئے عطیہ و نعمت ہے۔ کفرانِ نعمت کرنیوالے کبھی سکون میں نہیں رہ سکتے ۔ نہ پاکستان ڈیفالٹ کرے گا نہ کوئی اس ملک کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس ملک کی حفاظت اللّٰہ تعالیٰ کرے گا۔ یہ مشکل دور بھی ختم ہو جائے گا۔ جیسے کہ پاکستان بننے کے بعد مشکلات تھیں جو اللّٰہ رحیم نے ختم کیں۔ شیطانی پروپیگنڈا کرنے اور ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے والوں کو عبرتناک انجام سے دوچار ہونا پڑے گا اور پاکستان قائم رہے گا۔ ان شاءاللّٰہ۔
ایس اے زاہد
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
worldinyourpalm · 1 year
Text
इमरान से लेकर बिलावल भुट्टो तक, पाकिस्तान के नेता एक सामान्य शब्द का उपयोग करते हैं जब ट्रेडिंग बार्ब - आतंकवादी | When exchanging jabs, Pakistani leaders Imran and Bilawal Bhutto frequently refer to one other as terrorists;
Tumblr media
पाकिस्तान पीपुल्स पार्टी पूर्व प्रधानमंत्री और पाकिस्तान तहरीक-ए-इंसाफ के अध्यक्ष
पूर्व राष्ट्रपति आसिफ अली जरदारी के बेटे, विदेश मंत्री बिलावल भुट्टो ने अपने निराधार आरोपों के जरिए जरदारी परिवार ��ो धमकियां देने के लिए खान की आलोचना की।
नई दिल्ली: पाकिस्तान पीपुल्स पार्टी पूर्व प्रधानमंत्री और पाकिस्तान तहरीक-ए-इंसाफ के अध्यक्ष इमरान खान द्वारा आसिफ अली जरदारी पर उनकी हत्या की साजिश रचने का आरोप लगाने वाली टिप्पणी के खिलाफ कानूनी कार्रवाई की संभावनाएं तलाश रही है। सरकार ने भी खान के आवासों के बाहर सुरक्षा हटाकर जवाब दिया है।
हम इमरान के हालिया मानहानिकारक और खतरनाक आरोपों पर कानूनी प्रतिक्रिया तलाश रहे हैं। अतीत में उसने मेरे पिता को धमकी दी थी कि वह 'अपनी बंदूक के निशाने पर' है। पीपीपी के अध्यक्ष और पाकिस्तान के विदेश मंत्री बिलावल भुट्टो ने कहा, उनके और उनके सहयोगियों का इतिहास आतंकवादियों के हमदर्द और मददगार दोनों के रूप में अच्छी तरह से प्रलेखित है।
लाहौर में अपने जमान पार्क निवास से खान के भाषण को शुक्रवार को यूट्यूब पर लाइव स्ट्रीम किया गया, जिसमें उन्होंने आरोप लगाया कि आसिफ जरदारी द्वारा दो असफल प्रयासों के बाद उनकी हत्या करने के लिए एक नई योजना बनाई जा रही थी।
'अब उन्होंने एक प्लान सी बनाया है और इसके पीछे आसिफ जरदारी हैं। उसके पास भ्रष्टाचार का बहुत पैसा है, जिसे उसने सिंध सरकार से लूटा और चुनावों पर खर्च किया। उसने एक आतंकवादी संगठन को पैसा दिया है और शक्तिशाली एजेंसियों के लोग उसकी मदद कर रहे हैं, 'इमरान ने आरोप लगाया।
आसिफ जरदारी के बेटे बिलावल भुट्टो ने शनिवार को कहा कि उनके पिता के खिलाफ खान के आरोपों से उनके परिवार के खिलाफ खतरा बढ़ गया है।
'आतंकवादी संगठनों द्वारा मुझे और मेरी पार्टी को नाम लेकर सीधे धमकी देने के बाद, इमरान ने अब मेरे पिता, पूर्व राष्ट्रपति एजेड के खिलाफ झूठे आरोप लगाए हैं। ये बयान मेरे पिता, मेरे परिवार और मेरे हिस्से के लिए खतरा बढ़ाते हैं। भुट्टो ने एक ट्वीट में कहा, हम अपने इतिहास को देखते हुए उन्हें गंभीरता से लेते हैं। नवंबर 2022 में वजीराबाद हमले का जिक्र करते हुए जहां खान को दाहिने पैर में गोली लगी थी, खान ने कहा कि तब धर्म के नाम पर उन्हें खत्म करने के लिए एक 'प्लान बी' बनाया गया था। खान ने दावा किया, 'राष्ट्र को इस बात की जानकारी होनी चाहिए कि उनकी हत्या के प्रयास के पीछे कौन था ताकि ऐसा करने के बाद वे अपने जीवन का आनंद नहीं ले सकें।'
इससे पहले शुक्रवार को अवामी मुस्लिम लीग (एएमएल) के प्रमुख शेख रशीद अहमद ने आसिफ जरदारी के खिलाफ खान के आरोप को दोहराया।
सुरक्षा हटाई गई
खान के दावों के बीच, उनके लाहौर बानी गाला आवास पर तैनात कम से कम 250 पुलिसकर्मियों की अतिरिक्त सुरक्षा वापस ले ली गई।
इस बीच, पंजाब के गृह विभाग ने खैबर पख्तूनख्वा सरकार को लाहौर के ज़मान पार्क में पूर्व प्रधान मंत्री के घर से प्रांत की पुलिस को वापस लेने के लिए एक पत्र भी लिखा, जियो न्यूज ने बताया।
वापस लिए गए सुरक्षा कवर पर प्रतिक्रिया देते हुए, पीटीआई नेता शिबली फ़राज़ ने एक ट्वीट में कहा कि पूर्व प्रधानमंत्री की सुरक्षा 'उनका अधिकार है' और अगर इमरान को कुछ होता है, तो आंतरिक मंत्री राणा सनाउल्लाह जिम्मेदार होंगे।
शनिवार को एक संयुक्त संवाददाता सम्मेलन में पीपीपी नेताओं फरहतुल्ला बाबर, नय्यर बुखारी और कमर जमां कैरा ने भी इमरान के आरोपों की आलोचना की।
पीपीपी नेताओं ने कहा कि पूर्व पीएम ने 'अपना दिमाग खो दिया है' और पार्टी कानूनी नोटिस जारी कर मांग करेगी कि खान अपने आरोपों को रद्द करें, एआरवी न्यूज ने बताया।
बुखारी ने कहा कि पीटीआई प्रमुख द्वारा लगाए गए आरोप इस बार काफी गंभीर हैं और इसका कड़ा जवाब दिया जाएगा।....
0 notes
risingpakistan · 1 year
Text
حکومت کی کرپشن کیس ختم کراو مہم
Tumblr media
آصف علی زرداری کے خلاف آج پارک لین ریفرنس بھی متعلقہ عدالت نے نیب کو واپس کر دیا اور اب وہ اس کیس میں بھی سرکاری کاغذوں میں مبینہ کرپشن سے پاک ہو گئے ہیں۔ چند دن قبل وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز کو منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے نے بے گناہ قرار دے دیا اور اب کسی بھی وقت سلیمان شہباز کے خلاف کیس ختم کر دیا جائے گا اور وہ بھی سرکاری طور پر کیس سے بری اور صاف ستھرے ہو کر جلد سب کے سامنے ہوں گے۔ اسحاق ڈار کے پاکستان لوٹنے کے ساتھ ہی اُن کے خلاف بھی نیب کا مقدمہ ختم ہو گیا۔ آصف علی زرداری، سلیمان شہباز اور اسحاق ڈار اقتدار میں موجود سیاسی جماعتوں کے اُن کئی افراد میں شامل ہیں جن کے موجودہ حکومت کے قیام کے بعد کیسوں کو بڑی تیزی سے ختم کیا گیا۔ یہ کہا جائے کہ شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم کی حکومت نے اگر کسی شعبہ میں تیز ترین کارکردگی دکھائی ہے تو وہ اپنی اعلیٰ قیادت کے خلاف کیسوں کے خاتمے کی ہے۔ یہ وہ عمل ہے جس نے تحریک انصاف کے اس بیانیے کو بہت قوت بخشی ہے کہ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کا مقصد ہی اپنے خلاف کرپشن کے کیسز ختم کروانا تھا۔
Tumblr media
ایسا نہیں کہ پی ڈی ایم اور پی پی پی کے رہنمائوں کے خلاف تمام کیسز سچے یا تمام کیسز جھوٹے بنائے گئے۔ کوئی شک نہیں کہ کئی بار کیس جھوٹے بھی بنائے جاتے ہیں لیکن جو پالیسی موجودہ حکومت نے اپنائی اُس کا مقصد تو یہ لگتا ہے کہ نیب کے ہاتھ کاٹ کر اور ایف آئی اے کو اپنی مرضی کے مطابق چلا کر تمام مقدمات کو ایک ایک کر کے ختم کر دیا جائے اور یہی کچھ ہو بھی رہا ہے۔ میری معلومات کے مطابق ختم کئے جانے والے کیسوں میں ایسے کیس بھی شامل ہیں جن میں شواہد بہت مضبوط تھے لیکن افسوس کہ بڑی ڈھٹائی سے کرپشن اور ٹیکس چوری کے تمام مقدمات کو ختم کیا جا رہا ہے۔ چوں کہ یہاں سیاسی مخالفت اور پولیٹیکل انجینئرنگ کی خاطر غلط اور جھوٹے کیس بنانے کا رواج عام ہے اس لئے میری ذاتی رائے یہ تھی کہ موجودہ حکمرانوں اور اپوزیشن سمیت تمام سیاستدانوں کے متعلق مقدمات کی سچائی کو جانچنے کیلئے ماہرین کی ایک آزاد کمیٹی یا کمیشن بنایا جائے جو ایک ایک مقدمے کا قانونی اور موجود شواہد کی بنیاد پر جائزہ لے کر یہ فیصلہ کرے کہ کس کس کیس کو ختم کیا جائے اور کون کون سے ایسے کیسز ہیں جن کی پیروی ریاستی اداروں کو مکمل آزادی کے ساتھ کرنی چاہئے۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ شہباز شریف حکومت نے وہ حکمتِ عملی اپنائی جو ناقص اور غیر مناسب ہے، جس کا مقصد یہی نظر آتا ہے کہ اُن کے اپنے خاندان کے ساتھ ساتھ حکمران اتحاد سے تعلق رکھنے والے تمام سیاستدانوں کے خلاف ماضی میں جو مقدمات بنائے گئے اُن سب کو ختم کر دیا جائے اور موجودہ حکومت یہ کام بڑے فعال انداز سے کر رہی ہے۔ جتنی چستی اور تیزی اپنے مقدمات ختم کروانے میں موجودہ حکمرانوں نے دکھائی ہے اگر اس کا آدھا زور بھی قومی معیشت کو ٹھیک کرنے اور طرز حکمرانی کو بہتر بنانے کے لئے لگایا ہوتا تو ہمارا حال آج کافی بہتر ہوتا۔ معیشت خراب سے خراب ہوتی جا رہی ہے، اداروں کا حال اتنا بُرا ہے کہ کسی حکومتی محکمے میں چلے جائیں عوام کا جائز سے جائز کام بھی بغیر سفارش اور رشوت کے نہیں ہوتا۔ اگر اور کچھ نہیں تو شہباز شریف سی ڈی اے کے محکمے کو ہی ٹھیک کر دیتے، پولیس اور انتظامیہ کی اصلاح کر دیتے، بجلی اور گیس کے محکموں میں کرپشن ہی ختم کر دیتے لیکن اُنہوں نے اتنا بھی نہیں کیا۔ حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو کارکردگی صرف یہی نظر آئے گی کہ قوم کی خدمت کے نام پر اپنے خلاف کرپشن کے مقدمات دھڑا دھڑ ختم کروائے جا رہے ہیں۔ انصار عباسی  بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
prabodhjamwal · 4 months
Text
Pak Coalition Takeover 'Overshadowed' By Economic Challenges, Focus On Personalities
By Pranjal Pandey* On February 8, 2024, Pakistan conducted its parliamentary elections with 44 political parties contesting for 265 seats in the National Assembly. This marked the 12th general election in the country since it gained independence 76 years ago. After the announcement of results on February 11, the Pakistan Muslim League-Nawaz (PML-N), under the leadership of Nawaz Sharif, and the…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
srilanka1234 · 1 year
Text
0 notes