Tumgik
#اداس
ariesvibe · 1 year
Text
.
10 notes · View notes
wannabewritersposts · 2 years
Text
ہم تو کچھ دیر ہنس بھی لیتے ہیں
دل ہمیشہ اداس رہتا ہے
Hum to kuch der hans lete hein Dil hamesha udaas rehta hai
-Bashir Badr
We do smile sometimes but;
The heart is always sad
620 notes · View notes
be-wajhah · 7 months
Text
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
Now you roam around sad, in these cold nights,
Oh but this was bound to happen with the things you were up to.
75 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
تصور کریں کہ جنت کی ندیوں پر بیٹھ کر آپ اور آپ کے پیارے دنیا کے اداس دنوں کے بارے میں ہنس رہے ہیں۔
Imagine sitting on the rivers of paradise, you and your loved ones, laughing about the sad days of the world.
187 notes · View notes
aashufta-sar · 6 months
Text
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
Ab udaas phirte ho sardiyon ki shaamon mein Iss tarah tou hota hai iss tarah ke kaamon mein
Shoaib bin Azeez / شعیب بن عزیز
23 notes · View notes
pieceofpoems · 7 months
Text
کچھ ٹوہ بات ہ کیو دل اداس ہے
There's something bad, Why the heart is sad?
-Sadiya Ajaz
28 notes · View notes
shazi-1 · 9 months
Text
نہ ملا کر اداس لوگوں سے
حُسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں
Naa mila kar Udaas logon se
Husn tera bikhar na jaye kahen
(Nasir Kazmi)
23 notes · View notes
my-urdu-soul · 10 months
Text
ایسا کرتے ہیں ایک ملاقات رکھ لیتے ہیں
چائے کی پیالیاں، کچھ سوغات رکھ لیتے ہیں
میں بھی اداس ہوں تم بھی گُم سُم جاناں
محفلِ مشاعرہ اِس رات رکھ لیتے ہیں
تم آئے ہو بڑی چاہ سے بادل کے لیے
سو لے جاؤ ، ہم برسات رکھ لیتے ہیں
کچھ تو بھرم رہے کہ ہم بھی کبھی ساتھ رہے
ہم تحفتاً ایک دوسرے کی عادات رکھ لیتے ہیں
زندگی نے ہم دونوں کو بہت غم دیے
تم رکھو خوشیاں ، ہم تجربات رکھ لیتے ہیں
کچھ ایسا کرتے ہیں کہ یہ ملاقات یاد رہے
ہم قیدِ غزل میں یہ لمحات رکھ لیتے ہیں
بِنا بات کے بچھڑنا تو ممکن نہیں
ہم بچھڑنے کی کچھ وجوہات رکھ لیتے ہیں
تم لے جاؤ حوصلوں کی تمام بارشیں
ہم یادوں کے ہرے باغات رکھ لیتے ہیں۔۔۔
- خنساء نصیر
38 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 5 months
Text
‏نہ وہ ہجر لمحوں کی چشمِ نم ، نہ کسی کے غم میں اداس ہم
وہ جو ذہن و دل پہ سوار تھا ، وہ نشہ تو کب کا اُتر گیا
11 notes · View notes
bloodandmoors · 6 months
Text
قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو
کہیں تو بہر خدا آج ذکر یار چلے
my prison cell is forlorn, you must call upon the morning breeze, my friend. for the love of god, today let all the talks be of my beloved.
11 notes · View notes
hasnain-90 · 5 months
Text
‏ضروری تو نہیں کہ آپ ان لوگوں کے لیے اداس رہیں جنہیں
آپ کی پرواہ نہیں. آپ ان لوگوں کے لیے خوش بھی تو رہ
سکتے ہیں ، جو آپ کی فکر کرتے ہیں 🥀
9 notes · View notes
notabrar · 10 days
Text
Tumblr media
Phir nigahon ko pyaas hai aaja, phir
mera jii udaas hai aaja
Kab se muntazir hun tera, kab se milne ki aas hai aaja
پھر نگاہوں کو پیاس ہے آجا، پھر میرا جی اداس ہے آجا
کب سے منتظر ہوں تیرا ، کب سے ملنے کی آس ہے آجا
3 notes · View notes
wannabewritersposts · 2 years
Text
نہ دید ہے نہ سخن اب نہ حرف ہے نہ پیام
کوئی بھی حیلۂ تسکیں نہیں اور آس بہت ہے
امید یار نظر کا مزاج درد کا رنگ
تم آج کچھ بھی نہ پوچھو کہ دل اداس بہت ہے
Na deed hai na sukhan, ab na harf hai na payaam Koi bhi heela-e-taskeen nahi or aas bohat hai Umeed-e-yaar, nazar ka mizaaj, dard ka rang Tum aaj kuch bhi na pucho k dil udaas bohat hai
―Faiz Ahmed Faiz
Neither sight remains nor literature, neither alphabets remain nor a message
No excuse for relief and still, there remains a hope
Hope to meet my friend, those eyes, the evolution of that pain
Do not ask me of any as my heart is filled with too much sorrow
278 notes · View notes
chashmenaaz · 10 months
Text
صرف ایک لڑکی Just a girl
اپنے سرد کمرے میں In my cold room
میں اداس بیٹھی ہوں I'm sitting sad
نیم وا دریچوں سے Through the semi-open windows
نم ہوائیں آتی ہیں Humid breezes come
میرے جسم کو چھو کر By touching my body
آگ سی لگاتی ہیں They start a fire
تیرا نام لے لے کر By taking your name
مجھ کو گدگداتی ہیں They tickle me
کاش میرے پر ہوتے I wish I had wings
تیرے پاس اڑ آتی I would fly to you
کاش میں ہوا ہوتی I wish I were the wind
تجھ کو چھو کے لوٹ آتی I would touch you and come back
میں نہیں مگر کچھ بھی I am nothing but anything
سنگ دل رواجوں کے Of hard-hearted customs
آہنی حصاروں میں In iron fences
عمر قید کی ملزم Sentenced to life imprisonment
صرف ایک لڑکی ہوں! !I'm just a girl
پروین شاکر Parveen Shakir—
10 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
اور اگر آپ کے اداس بابوں نے انہیں آپ کو چھوڑنے پر مجبور کیا تو وہ آپ کے خوش کن اختتام کی ایک آیت بھی پڑھنے کے لائق نہیں ہیں۔
And if your sad chapters made them leave you they don't deserve to read even a verse of your happy endings.
— Recc
145 notes · View notes
amiasfitaccw · 20 days
Text
میمونہ اور ثنا کی چدائی
۔۔۔
قسط نمبر 4
ڈنر بہت اچھا تھا سر کے بیوی بچوں سے بھی ملاقات ہوئی اور سر کی ایک بیٹی تھی جس کی عمر 16 سال تھی اور وہ بہت ہی خوب صورت تھی بالکل اپنی ماں کی طرح اور ایک بیٹا تھا 14 سال کا اور پھر ایک بیٹی تھی 12 سال کی۔ سر کی بیوی شمائلہ ایک ہنس مکھ اور پڑھی لکھی خاتون تھیں اور اپنی عمر سے بہت کم لگتی تھیں۔ میرا دل کیا کہ میں شمائلہ کے ساتھ بات کروں اور اس کی تعریف کر دوں تو میں نے مونا سے کہا کہ میں ذرا واش روم سے ہو کر آتا ہوں آپ سر سے باتیں کرو۔ میں نے سر سے پوچھا کہ سر واش روم کدھر ہے؟ تو سر نے میرے دل کی بات کی اور وہ کیوں نہ کرتا کیونکہ اسے بھی تو مونا سے بات کرنی تھی اور اپنے دل کا حال بیان کرنا تھا۔ سر نے اپنی بیوی کو آواز دی: شمائلہ!ذرا سر کو واش روم کا بتا دیں۔ شمائلہ نے اندر سے ہی آواز دی کہ اسی بیڈ روم کا واش روم ہی استعمال کر لیں۔ میں اندر گیاتو شمائلہ بھابھی اٹیچڈ باتھ روم کے اندر جا رہی تھیں ایک گہری مسکراہٹ نازک لبوں پر سجا کر کہنے لگیں کہ آپ ایک منٹ رکیں۔۔ میں ٹھٹھکا لیکن رکا نہیں اور باتھ روم میں ان کے پیچھے ہی چلا گیا۔۔۔ اندر جاتے ہیں میں نے کہا کہ آپ تکلفات میں نہ پڑیں۔۔۔ اور انہیں مسکرا کر دیکھا اور کہا کہ آپ بہت خوب صورت ہیں۔۔ اور ساتھ ہی ان کا ہاتھ پکڑ کر اس پر بوسہ دے دیا۔۔۔ انہوں نے مسکرا کر کہا کہ شکریہ۔۔۔ میں نے کہا کہ بس شکریہ؟ تو کہنے لگیں کہ یہاں تو صرف شکریہ ہی ادا کیا جاسکتا ہے۔۔ میں نے کہا کہ اس سے زیادہ کیا کیا جا سکتا ہے اور کہاں؟ تو کہنے لگیں کہ باہر چلیں کہیں آئس کریم کھانے؟ میں نے کہا کہ نیکی اور پوچھ پوچھ۔۔۔ بس ذرا ٹائم نکالیں اکیلے چلتے ہیں۔۔ کہنے لگیں کہ آج رات آپ یہیں رک جائیں۔۔۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے پھر کیا ہو گا؟ تو کہنے لگیں کہ آپ خود دیکھ لیجیے گا کہ کیا ہوتا ہے۔۔۔ میں نے کہا کہ بالکل ٹھیک آج کی رات آپ کے نام۔۔ کہنے لگیں کہ شکریہ اور میرے ہونٹوں پر ایک ہکلا سا بوسہ دے کر باہر نکل گئیں۔۔۔ میں بہت خوش ہوا اور میں نے سوچا کہ مونا کو کوئی بہانہ لگا کر آج رات ادھر رہتا ہوں اور کل مونا کی سیل توڑ لوں گا کیونکہ یہ موقع ہاتھ سے نہیں جانا چاہیے۔۔ ۔۔۔
Tumblr media
میں واش روم سے باہر نکلا تو مونا سر کے ساتھ کافی ہنس ہنس کر باتیں کر رہی تھی۔ میں نے مونا سے کہا کہ مونا ایک پریشانی آ گئی ہے مجھے ابھی نکلنا ہوگا۔۔ سر سے اجازت لے کر ہم دونوں باہر نکلے اور میں نے مونا سے کہا کہ میرے ایک عزیز ہیں وہ یہاں ایک قریبی شہر میں رہتے ہیں ان کی طبیعت خراب ہو گئی ہے اس لیے ابھی مجھے فورا ان کی طرف جانا ہے تم ساتھ چلو گی؟ تو وہ کہنے لگی کہ میں کیسے جاؤں گی؟ تو میں نے کہا کہ پھر آج یا تو تم ہوٹل میں اکیلی رک جاؤ یا پھر اپنے ہوسٹل میں ہی رات گزار لو میں تمہیں کل پک کرتا ہوں اور کل رات ہم سرینہ میں رہیں گے اور پھر پرسوں صبح لاہور۔ مونا اداس ہو گئی اور کہنے لگی کہ دل تو نہیں مان رہا لیکن آپ کی مجبوری ہے۔۔۔ یہ کہہ کر اس نے کہا کہ ٹھیک ہے مجھے ہوسٹل اتار دیں۔۔۔ میں نے اسے ہوسٹل اتارا اور سر کو فون کیا کہ میرا دل تھا کہ آپ کی فیملی اور بچوں کے ساتھ کچھ وقت گزارنا چاہتا ہوں کیونکہ آپ کے بچون کے ساتھ وقت نہیں گزارا چنانچہ میں واپس آ رہا ہوں آپ لوگ تیار ہو جائیں اور ہم باہر جائیں گے بچوں کو آئس کریم ہو گی میری طرف سے۔ وہ کہنے لگے کہ جیسے آپ کہیں۔ میں گھر پہنچا تو وہ تیار ہو چکے تھے۔۔۔ شمائلہ بھابھی نے ہلکا سا میک اپ کیا ہوا تھا اور گلابی شلوار قمیص پہن رکھی تھی اور اسی طرح کا لباس ان کی بڑی بیٹی نے پہنا ہوا تھا جس میں سے اس کے 32 کے بوبز بھی نمایاں ہو رہے تھے۔ بھابھی نے مجھے ایک سمائل دی اور کہا کہ اس تکلف کی کیا ضرورت تھی؟ میں نے کہا کہ نہیں تکلف نہیں میں نے ضروری سمجھا کہ بچوں کو آیس کریم کھلاؤں اور تھوڑا وقت ان کی ساتھ گزاروں مجھے آپ کے بچے بہت پیارے لگے ہیں اور میں ان کے ساتھ وقت نہیں گزار سکا تھا۔ ۔۔۔ بھابھی نے میرے کان میں آہستہ سے کہا کہ بچوں کے ساتھ یا ان کی ماں کے ساتھ؟ میں نے صرف آنکھ کا ایک کونہ دبانے میں ہی عافیت سمجھی اور بھابھی نے ایک سیکسی مسکراہٹ دی۔۔۔ میں نے کہا کہ چلیں؟ تو سر کی بیٹی میرے ساتھ آ کر چپک گئی کہ میں تو آپ کی کار میں بیٹھوں گی۔۔ چنانچہ فیصلہ ہوا کہ میں اور میرے ساتھ سر کے تینوں بچے بیٹھیں گے اور سر اور ان کی وایف اپنی کار میں آئیں گے۔۔۔ ہم باہر گئے۔۔ سر کی بیٹی فریحہ بھاگ کر فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گئی اور بیٹا کاشف اور چھوٹی بیٹی ملیحہ پیچھے بیٹھ گئے۔۔۔ فریحہ نے کہا کہ مجھے آپ کی کار بہت پسند آئی ہے۔۔ میں نے کہا کہ تم ڈرائیو کر لیتی ہو؟ اس نے کہا کہ کر لیتی ہوں لیکن ابو نہیں کرنے دیتے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ میں ابھی چھوٹی ہوں حالانکہ میں اب اچھی خاصی بڑی ہو چکی ہوں۔ میں نے اس کے بوبز کو گھورتے ہوئے کہا سیکسی سی سمائل دیتے ہوئے کہ بالکل تم ٹھیک کہہ رہی ہو کہ تم بڑی ہو چکی ہو ۔۔۔۔
Tumblr media
خیر میں نے دیکھا کہ اس نے گیئر لیور پر ہاتھ رکھا ہوا ہے اور لیور کے اوپر والے حصہ کو ایسے مسل رہی ہے جیسے میرا لوڑا اس کے ہاتھ میں ہے یہ منظر میرا لوڑا کھڑا کرنے کے لیے کافی تھا۔۔۔ وہ بھی میرے ٹراؤزر کا ابھار دیکھ رہی تھی اور اس نے اچانک میرے بائیں بازو پر اپنا ہاتھ پھیر دیا۔۔۔ میرا تو پھٹنے کو آ گیا۔۔۔ اس نے کہا کہ آپ کچھ محسوس کر رہے ہیں؟ میں نے کہا کہ ہاں۔۔۔ تمہیں کیا لگتا ہے؟ کہنے لگی کہ مجھے بھی ایسا لگ رہا ہے کہ آپ کچھ محسوس کر رہے ہیں اور مجھے حیرت ہے کہ اتنی جلدی آپ نے محسوس کر لیا؟ میں نے کہا کہ ہاں کیونکہ میں بہت حساس ہوں اور جلد محسوس تو کر لیتا ہوں لیکن پھر جب محسوس کرواتا ہوں تو کافی زیادہ وقت لگاتا ہوں۔۔۔ اس کی آنکھوں کی چمل دیکھنے والی تھی۔۔۔ کہنے لگی کہ مجھے کب محسوس کروائیں گے؟ میں نے کہا کہ جب تم کہو گی۔۔ کہنے لگی کہ آج رات ہماری طرف رک جائیں تو آج ہی محسوس کر لوں گی۔۔ میں نے کہا ٹھیک ہے۔۔۔ رک جاتا ہوں۔۔ لیکن یہ سب کیسے ہو گا،،، وہ بہت اعتماد سے کہنے لگی کہ یہ سب مجھ پر چھوڑ دیں میں کوئی دودھ پیتی بچی نہیں ہوں ۔۔۔ میں نے اس کے بوبز کو گھورا اور کہا کہ یہ تو جان چکا ہوں تم تو اب دودھ پلانے والی بچی ہو۔۔۔۔ وہ مسکرائی اور کہنے لگی کہ آج پھر پلا بھی دوں گی۔۔۔ میں نے کہا کہ دودھ تم لے آنا چھوہارا میں ڈال دوں گا۔۔۔۔ کہنے لگی کہ چھوہارا کتنا بڑا ہے؟ میں نے کہا 8 ضرب ساڑھے پانچ کا ہے۔۔۔ کہنے لگی کہ اوہ توبہ توبہ یہ تو پھاڑ دے گا؟میں نے کہا کہ محبت سے ڈالا جائے اور محبت سے ڈلوایا جائے تو پھاڑنے کی بجائے مزہ دیتا ہے۔۔۔ کہنے لگی کہ یہ تو ہے۔۔۔
Tumblr media
باتیں کرتے کرتے میں نے فریحہ سے کہا کہ میں تمہیں اپنی کار پر ڈرائیونگ سکھا سکتا ہوں۔۔ تم اگر میرے پاس لاہور آ کر رہو تو ایک ہفتے میں تمہیں بہترین ڈرائیور بنا سکتا ہوں۔۔ کہنے لگی کہ یہ بھی میرے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔۔۔ میں بہت حیران ہوا کہ یہ کیا کہہ رہی ہے۔۔۔ میں نے پوچھا کہ کیوں تمہارے لیے کوئی مسئلہ نہیں۔۔۔ کہنے لگی کہ میں امی ابو سے جو کہتی ہوں وہ مانتے ہیں۔۔ آپ کے ساتھ جانے کا کہوں گی تو کبھی نہیں روکیں گے۔۔۔میں نے سوچا کہ اتنی آزادی ہے تو پھر احمد میاں بھرپور انجوائے کرو ٹھیک پہنچے ہو۔۔۔ میں نے کہا کہ ہاں بات کر لو تو صبح ہی نکل جاتے ہیں۔۔۔ کہنے لگی کہ یہ تو میرے بائیں ہاتھ کا کام ہے۔۔۔ لیکن میں نے یہ نہیں بتانا کہ آپ کے ساتھ جانا ہے ۔۔ میں نے اپنی سہیلیوں کا بتانا ہے لیکن نکلوں گی آپ کے ساتھ۔۔ میں خوش ہو گیا اور کہا کہ ٹھیک ہے۔۔۔ لیکن پھر آج رات؟ تو کہنے لگی کہ آج کی رات پھر رہنے دیں کل کی رات لگائیں گے۔۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے۔۔میں سوچ رہا تھا کہ حالات میرے حق میں جا رہے ہیں کیونکہ آج رات تو اس کی والدہ کو چودنا تھا۔۔۔ میں نے کہا کہ بالکل ٹھیک کل کتنے بجے؟ کہنے لگی کہ گیارہ بجے آپ چنیوٹ بازار کے سامنے سے مجھے پک کر لیں۔۔
Tumblr media
میں نے کہا کہ ڈن! آئس کریم کھا کر ہم تھوڑی دیر کے لیے ایک پارک میں رکے اور تھوڑی سیر کی اور اس بار سر شمائلہ اور دونوں چھوٹے بچے اکٹھے تھے میں ذرا ساتھ والی فارمیسی پر رکا تا کہ کنڈوم اور دو تین گولیاں خرید لوں تا کہ ٹائم بڑھا سکوں اور فریحہ میرے ساتھ ہی چلی آئی اور میں نے اسے ذرا سا پیچھے رکنے کو کہا اور خود میڈیکل سٹور سے یہ چیزیں لیں اور اتنی دیر میں سر اور باقی لوگ ذرا دور نکل گئے اور میں اور فریحہ پارک میں پہلے رستے سے داخل ہوئے اندھیرا ہونے کی وجہ سے میں نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور فریحہ کا ہاتھ پکڑ لیا اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر چوما اور کہا کہ آپ بہت اچھے ہیں۔۔ میں نے کہا کہ میں بیڈ میں اور بھی زیادہ اچھا ہو جاتا ہوں۔۔۔ وہ مسکرائی اور کہنے لگی کہ کل دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔۔۔ میں نے کہا کہ دیکھ لینا۔۔۔ اتنا کہہ کر فریحہ نے میری گردن پر اپنا ہاتھ رکھا اور مجھے اپنی طرف کھینچنے لگی۔ میں سمجھ گیا اور ایک سیکنڈ کی دیر کیے بنا اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ گاڑ دیئے اس نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی اور تھوڑی دیر ہم دونوں ایک دوسرے کی زبان چوستے رہے اس کے منہ سے بڑٰ پیاری خوشبو آ رہی تھی۔۔ اس نے مجھ سے کہا کہ انکل آپ کے منہ سے بہت پیاری خوش بو آ رہی ہے۔۔۔ میں نے کہا کہ میں بھی یہی کہنے لگا تھا۔۔۔۔ تھوڑی دیر سیر کے بعد ہم سب اکٹھے ہوئے اور واپس گھر کی طرف روانہ ہوئے۔۔۔ مجھے فریحہ نے بتایا تھا کہ اس کے ابو رات کو سونے کی دوا لیتے ہیں اور بہت بے ہوش کر سوتے ہیں لیکن میں نے کہا کہ تم رسک نہ لینا کل پیار کر لیں گے تا کہ تمہاری امی یا کوئی بھائی بہن نہ دیکھ لے تم اپنے کمرے میں جا کر سو جانا کیونکہ میں ہو سکتا ہے کہ چلا ہی جاؤں اور کل گیارہ بجے تمہیں مقررہ جگہ سے پک کر لوں گا۔۔ فریحہ نے کہا کہ ٹھیک ہے ۔۔۔ اب ہم گھر پہنچے تو سر نے فورا اپنی دوا کھائی۔ میں نے کہا کہ اچھا سر میں چلتا ہوں تو فورا فریحہ بولی کہ انکل آپ کیوں جا رہے ہیں اور اتنی رات ہو گئی ہے یہیں رات رہ لیں اور صبح چلے جائیں۔۔ سر کہنے لگےکہ ہاں بھئی احمد بات تو ٹھیک ہے اور ساتھ ہی کہا کہ شمائلہ! سر کو گیسٹ روم میں سلا دو اور یہیں آرام کر لیں اور صبح چلے جائیں۔ میں نے ایک بار اور انکار کیا کہ میری سرینہ میں بکنگ موجود ہے اس لیے آپ تکلف نہ کریں میں چلا جاتا ہوں۔۔۔ اس پر شمائلہ بھابھی بولیں کہ بھائی صاحب! سب کہہ رہے ہیں تو رک جائیں نا۔۔۔ آ جائیں میں آپ کو گیسٹ روم دکھاتی ہوں۔۔ یہ کہہ کر وہ آگے چلنے لگیں۔۔ میں ان کے پیچھے ہو لیا اور بچوں کو خدا حافظ کہا اور کہا کہ اگلی بر جب آؤں گا تو سب کو لاہور لے جاؤں گا اپنے ساتھ۔۔۔ گڈ نائٹ کر کے میں شمائلہ بھابھی کے پیچھے ہو لیا اور گیسٹ ہاؤس میں جیسے ہی داخل ہوا بھابھی نے مجھے دبوچ لیااور لگیں کسنگ کرنے۔۔۔
Tumblr media
میں نے کہا کہ بھائی کی جان ابھی ٹھہر جاؤ کہیں کوئی آ ہی نہ جائے کہنے لگیں کہ ایک بار جب سر دوا کھا لیں تو پھر ان کے لیے بیڈ سے اٹھنا محال ہوتا ہے اور آج تو آپ مجھے میرے بستر پر آ کر پیار کریں گے جیسا کہ اکثر ان کے دوست آ کر کرتے ہیں۔۔۔ میں حیران رہ گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ سب دوست بڑے بہن چود ہیں ایک دوسرے کی بیویوں کو چودتے ہیں اور انہیں کے بیڈ پر جا کر چودتے ہیں اور اس طرح سبکو بڑا جوش آ جاتا ہے اور زبردست چدائی ہوتی ہے اور سب بہن چودوں کو معلوم ہے کہ سب کی بیویاں ان کے دوسرے دوستوں سے چدواتی ہیں لیکن کوئی کسی کو کچھ نہیں کہتا۔۔ ہم سب اس طرح مزہ کرتے ہیں کہ سب کو پتہ بھی اور سب کچھ راز میں بھی ہے۔۔ ان میں اکثر دوا کھاتے نہیں ہیں لیکن بہانہ کر دیتے ہیں اور اکثر جاگ کر مزہ کر رہے ہوتے ہیں کہ ان کی بیوی ان کےس اتھ لیٹ کر چدوا رہی ہوتی ہے اور وہ کئی بار اپنا لوڑا پکڑ کر ہلا رہے ہوتے ہیں اور فریحہ کے ابا بھی کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ ان کا کوئی دوست مجھے چود کر گیسٹ روم میں آ جاتا ہے تو وہ فورا مجھے پکڑ کر چودنا شروع کر دیتے ہیں اور جب کوئی مجھے چود کر جاتا ہے تو اس دن فریحہ کے ابا کا جوش دیکھنے والا ہوتا ہے اور ویسے بھی فریحہ کے ابا کا لوڑا اپنے سب دوستوں میں سب سے تگڑا ہے اور ان کی ٹائمنگ بھی زیادہ ہے اس لیے سب دوستوں کی بیویاں باری باری آ کر ان سے چدواتی ہیں اور یونی کی لڑکیاں بھی نمبر زیادہ لینے کے لیے ان سے چدواتی ہیں۔۔۔ میں سمجھ گیا کہ ساری کہانی کیا ہے۔۔ کہنے لگیں کہ اب آپ دس منٹ کے بعد ہمارے بیڈ روم میں آ جانا میں چلتی ہوں۔۔۔ وہ چلی گئیں اور میں نے واش روم کی راہ لی۔۔ فریش ہوا کپڑے بدلے اور گولی کھائی۔۔۔ اب میں تیار تھا۔۔ دس منٹ گزرے تو میں شمائلہ بیڈ روم میں تھا اور میرا ڈر تو جاتا رہا تھا کیونکہ جو کچھ شمائلہ نے مجھےبتایا تھا اس کے اعتبار سے تو اگر سر جاگ بھی رہے ہوں گے تو کھسیانے بنے رہیں گے اور ان کی بیوی مجھ سے چدواتی رہے گی۔۔۔
Tumblr media
خیر میں تھوڑی میں شمائلہ کی ہدایت کے مطابق گیسٹ روم کا درواز ہ لاک کر کے تاکہ کوئی بچہ اگر جاگ جائے اور گیسٹ روم میں جائے تو اسے یہی لگے کہ انکل نے اندر سے دروازپ لاک کیا ہوا ہے، چابی لے کر اپنی منہ بولی بہن اور بہنوئی صاحب کے بیڈ روم میں داخل ہو گیا جہاں میری بہن شمائلہ ننگی ہو کر میرا انتظار کر رہی تھی۔۔۔میں نے دیکھا کہ سر کے کپڑے بھی اترے ہوئے ہیں اور شمائلہ ان کا لوڑا چوس رہی ہے لیکن سر واقعی سوئے ہوئے لگ تھے۔۔ شمائلہ بھابھی نے مجھے اشارہ سے کپڑے اتار کر بیڈ پر آ جانے کا کہا۔۔ میں ایک منٹ میں کپڑے اتار کر بیڈ پر چڑھ گیااور شمائلہ بہن کی چوت چاٹنے لگا۔ میں نے دیکھا کہ سر کا لوڑا واقعی بڑا تھا لیکن میرے لوڑے سے موٹائی میں تھوڑا کم تھا۔۔ لمبائی تقریبا ایک جیسی ہی تھی۔شمائلہ نے اپنے شوہر کا لن چھوڑا اور میری پسندیدہ پوزیشن 69 میں آ گئی۔ ا س نے کہا کہ میرا اندازہ ٹھیک ہی تھا کہ آپ کا لوڑا بڑاموٹا اور تگڑا ہو گا۔۔۔ تھوڑی دیر تک وہ میرا لوڑا اور میں اس کی پھدی چوستا رہا اور پھر میں نے جلدی دے اس کی ٹانگیں سیدھی کیں اور اپنا لوڑا اس کی چوت پر رکھا، تین چار بار اس کے دانے پر گھسایا اور ایک ہی جھٹکے سے اندر کر دیا جس پر شمائلہ کی سسکاری نکل گئی۔۔۔ پھر میں نے زور شور کے ساتھ اس کی چدائی شروع کر دی۔۔۔ بیڈ مسلسل ہل رہا تھا اور سر بھی ہل رہے تھے لیکن مجھے کوئی فکر نہ تھی کیونکہ یہ سب لوگ چداکڑ تھے۔۔۔ شمائلہ کی چوت ٹائٹ تھی اور جسم بھی بہت ٹائٹ تھا اور کہیں سے ڈھیلا نہ تھا۔۔۔ کوئی آدھا گھنٹہ چدائی کے بعد میں نے پوزیش بدلی اور شمائلہ کو کتیا بنا کر چودنا شروع کیا اور جب میں اس کی گانڈ کا سوراخ دیکھا تو مجھے معلوم ہو گیا کہ یہ تو گانڈ بھی مرواتی ہے تو میں نے تھوک پھینکا جو اس کی گانڈ کی موری پر گرا اور جلدی سے میں نے اپنا لوڑا اس کی پھدی سےنکال کر اس کی گانڈ کی موری پر سیٹ کیا اور آرام سے پہلا دھکا لگا یا اور شمائلہ نے پیچھے کو زور لگایا اور کہنے لگی کہ سرکار آرام سے نہ ڈالو بلکہ یکدم ڈالو اس طرح زیادہ مزہ آتا ہے۔۔۔
Tumblr media
میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور اندر گھسا دیا۔۔۔اب تو میرا مزے سے برا حال ہو گیا اندر سے گانڈ بہت زبردست ملائم تھی اور میرالوڑا اندر باہر ہونا شروع ہوا۔۔۔ اچانک مجھے لگا کہ شمائلہ پھر ڈسچارج ہو رہی ہے تو اس کی گانڈ بہت زیادہ گرم ہو گئی۔ شمائلہ نے مستی بھری آواز میں کہا کہ احمد! تم تو بیسٹ چدائی کرتے ہو۔۔ آج تک کسی نے میری اتنی دیر چدائی نہیں کی جتنی تم لگا رہے۔۔۔ چار بار ڈسچارج ہو چکی ہوں۔۔ فریحہ کے ابا کے سب دوست زیادہ سے زیادہ دس منٹ لگاتے ہیں اور تمہیں دو گھنٹے ہو چکے ہیں پہلے چسوایا ۔۔۔ پھر چوت میں چودا اور اب گانڈ میں بھی چود رہے ہو اور مسلسل اندر باہر کر رہے ہو۔۔۔ کرو میری جان اور جب چاہو آ سکتے ہو۔۔۔ میں فریحہ کے ابا کو بتا دوں گی کہ اب مجھے اور میری چوت کو ٹھیک لوڑا ملا ہے اس لیے وہ کبھی رکاوٹ نہیں بنیں گے۔۔۔ میں نے کہا کہ میری یہ بھی فینٹسی ہے ہم چار ہوں اور باری باری ایک دوسرے کی بیویوں کو چودیں۔۔۔ تو شمائلہ کہنے لگی کہ ان دوستوں میں یہ کام نہیں چلتا لیکن آپ اگر چاہیں گے تو میں اس کا انتظام کر لوں گی۔۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے جب میری شادی ہو جائے گی تو یہ کام ہم کر لیں۔۔ شمائلہ کہنے لگی کہ شادی سے پہلے بھی ہو سکتا ہے ۔۔۔ کیا تم مونا کو چودتے نہیں ہو؟ میں نے کہا کہ اب تک تو نہیں چودا آج اس کی سیل توڑنے کا ارادہ تھا سرینا ہوٹل میں لیکن آپ درمیان آ گئیں تو اب دو تین دن ٹھہر کر اس کی سیل توڑوں گا۔۔ کل میں نے جانا ہے لاہور واپس اور دو تین دن بعد آؤں گا تو پھر اس کی سیل توڑ دوں گا۔۔ابھی ہم یہ باتیں کر رہے تھے کہ سر نے کروٹ لی اور سیدھے لیٹ گئے۔۔۔ لوڑا بدستور کھڑا تھا۔۔ تو شمائلہ نے اس کا لوڑا اپنے منہ میں ڈال لیا۔۔ شمائلہ کو ذرا بھی فکر نہ تھی کہ اس کا شوہر جاگ جائے گا اور ہمیں سیکس کرتے دیکھ لے۔۔۔ میرے ذہن میں ایک بات آئی تو میں نے شمائلہ سے کہا کہ اب رات کے دو بج چکے ہیں میرا خیال ہے کہ ہمیں سونا چاہیے۔ چنانچہ میں پانچ منٹ کی زبردست چدائی کے بعد شمائلہ کی گانڈ میں ہی ڈسچارج ہو گیا۔۔۔
----جاری ہے
Tumblr media
3 notes · View notes