Tumgik
#اعلی
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
انوشکا-ویرات دبئی میں اعلیٰ معیار کا وقت گزار رہے ہیں۔
انوشکا-ویرات دبئی میں اعلیٰ معیار کا وقت گزار رہے ہیں۔
انوشکا ویرات کا دورہ: انوشکا شرما اور ویرات کوہلی اپنے اپنے شعبے کے معروف ستارے ہیں۔ جوڑے کو عام طور پر پیروکاروں کے ساتھ ان کے اعمال کے ساتھ ایک واضح سودا کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔ اسی وقت، یہ جوڑا نئے 12 ماہ کے استقبال کے لیے ممبئی سے روانہ ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔ بتادیں کہ ویرات-انوشکا ٹرپ کے لیے دبئی گئے ہوئے ہیں۔ وہاں سے، ہر ایک نے کچھ فوٹیج شیئر کی ہیں، جن کے فالوورز کو بہت شوق ہے۔ ویرات کوہلی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
فوج کے اعلیٰ افسران نے دہشت گردی کی بحالی کے خلاف عزم کا اعادہ کیا۔
فوج کے اعلیٰ افسران نے دہشت گردی کی بحالی کے خلاف عزم کا اعادہ کیا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ جی ایچ کیو میں 251ویں کور کمانڈرز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ – آئی ایس پی آر راولپنڈی: پاک فوج کے اعلیٰ افسر نے بدھ کے روز اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دوبارہ زندہ ہو جائے گا۔ دہشت گردی انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فوج کے میڈیا ونگ نے بتایا کہ اس عزم کا اظہار جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت اجلاس،عوام کو اشیاء ضروریہ مقرر کردہ نرخوں پر فراہمی کے لیے بڑے فیصلے
وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت اجلاس،عوام کو اشیاء ضروریہ مقرر کردہ نرخوں پر فراہمی کے لیے بڑے فیصلے
وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں کاشت کار کو سہولت اور عوام کو اشیاء ضروریہ مقرر کردہ نرخوں پر فراہمی کے لئے بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں بینک آف پنجاب سے بھی مشاورت کی جائے، کاشتکاروں کا استحصال روکنے کے لئے پنجاب بھر کی مارکیٹ کمیٹیوں کی تشکیل نوکا فیصلہ بھی کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کمیٹیوں میں بہترین…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
masailworld · 9 months
Text
نذرِ رضا / منقبت اعلی حضرت رضی اللہ عنہ
نذرِ رضا / منقبت اعلی حضرت رضی اللہ عنہ مرحبا مرحبا ذی شان بریلی والے علم کے لؤلؤ و مرجان بریلی والے سربسر الفتِ سرکار سے وہ جگ مگ ہیں عشقِ احمد کی ہیں پہچان بریلی والے اہلِ ایماں نہ فراموش کریں گے ہرگز سنیت پر ترا احسان : بریلی والے سن کے نعتیں سبھی کہتے ہیں تمھاری واللہ نائبِ حضرتِ حسان بریلی والے حفظِ ناموسِ رسالت کے ہیں اک فردِ فرید اہلِ ایماں کے نگہبان بریلی والے تیری ہستی ہے کمالات و کرم سے…
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 1 year
Text
ایک دوسرے کو بر ا بھلا کہتے رہے تو کام خراب ہوتا رہے گا ، وزیر اعلی سندھ
ایک دوسرے کو بر ا بھلا کہتے رہے تو کام خراب ہوتا رہے گا ، وزیر اعلی سندھ
کراچی (نمائندہ عکس ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سی پیک سے ملک کو وسیع فوائد حاصل ہونگے ، پاکستان کو غذائی قلت کے چیلنجز کا سامنا ہے ، سیلاب سے بے گھر افراد کی بحالی میں میری حکومت کیلئے بڑا چیلنج ہے ، بدھ کے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے خواتین ، اقلیتوں اور پسماندہ علاقوں کو قانونی تحفظ دیا ، اس وقت سب کو ملک کو معاشی بحران سے نکلنے کیلئے بات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
nuktaguidance · 1 year
Text
خواتین کی اعلی دینی و عصری تعلیم
خواتین کی اعلی دینی و عصری تعلیم
خواتین کی اعلی دینی و عصری تعلیم اسلام علم و معرفت کا مذہب ہے ، علم و فن کے فروغ اور فکر و شعور کے ارتقاء میں اسلام اور مسلمانوں کا کردار بنیادی اہمیت رکھتا ہے ، اسلام سے پہلے دنیا علم و عرفان کی حقیقی عظمت سے نا آشنا تھی۔ اسلام سے قبل علم کا معیار عرب تو خیر نوشت و خواند سے بھی محروم تھے ، مگر اس دور کی نسبتا زیادہ مہذب اقوام ” (یہودی اور عیسائی وغیرہ) میں بھی تعلیم و تعلم کا نام و نشان نہ تھا،…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
" تمہیں اپنی شخصیت دوسروں کے لیے بہتر اور اعلی بنا کر پیش کرنے کی ضرورت نہیں؛ جو ہمیں نہیں جانتے ان کے لیے ہم سب ایک عام انسان ہیں ؛ جو ہمیں جانتے ہیں ان کو ہم اچھے دکھتے ہیں؛ اپنے حاسدوں کی نظر میں ہم سب مغرور انسان ہیں جبکہ جو ہم سے محبت کرتے ہیں ان کے لیے ہم حیرت انگیز ہیں"
"You don't need to present your personality to others by making it better and higher; to those who don't know us, we are all ordinary people; to those who know us, we look good; in the eyes of our envious, we all We are proud people, but we are amazing to those who love us."
Fyodor Dostoevsky: (The Brothers Karamazov)📚
26 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 3 months
Text
کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا
کہیں زمین کہیں آسماں نہیں ملتا
مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی
مارک ذکربرگ اور ایلون مسک کی شرکت اور قدرت کی ادھوری ادھوری تصویر۔۔
سعدیہ قریشی کے قلم سے۔
،،تصویر ادھوری رہتی ہے !
سعدیہ قریشی
رب کائنات نے زندگی کو ایسا ڈیزائن کیا ہے کہ تمام تر کامرانیوں اور کامیابیوں کے باوجود زندگی کی تصویر ادھوری رہتی ہے
کہیں نہ کہیں اس میں موجود کمی اور کجی کی ٹیڑھ ہمیں چھبتی ضرور ہے ۔
مارچ کے آغاز میں بھارت میں دنیا کی مہنگی ترین پری ویڈنگ تقریبات نے پوری دنیا میں ایک تہلکہ مچادیا۔
پاکستان کے سوشل میڈیا پر بھی اس کا کافی چرچا رہا۔
بہت سی پوسٹیں ایسی نظر سے گزریں کہ ہمارے نوجوان آہیں بھرتے دکھائی دیے کہیں لکھا تھا بندہ اتنا امیر تو ہو کہ مارک زکر برگ اور ایلون مسک کو شادی پر بلاسکے ۔
یہ پری ویڈنگ تقریبات مکیش امبانی کے چھوٹے بیٹے اننت امبانی کی تھیں۔
مکیش امبانی ایشیا کے امیر ترین کاروباری اور دنیا کے امیر ترین لوگوں میں گیارویں نمبر پر ہیں وہ ریلائنس گروپ کے بانی اور چیئرمین ہیں.
پری ویڈنگ تقریبات کے لیے امبانی خاندان نے گجرات کے شہر جام نگر کو اربوں روپے لگا کر مہمانوں کے لیے سجایا۔
اس تقریب میں مہمانوں کو ڈھائی ہزار ڈشز ناشتے ،ظہرانے ۔شام۔کی چائے عشائیے اور مڈںائٹ ڈنر کے طور پر پیش کی گئیں
بھارت کے درجنوں اعلی درجے کے باورچی اور شیف جام نگر میں مہمانوں کے لیے کھانا بلانے کے لیے بنانے کے لیے بلائے گئےتین دنوں میں ایک ڈش کو دوسری دفعہ دہرایا نہیں گیا۔
تقریب میں تقریبا 50 ہزار لوگوں کے کھانے کا بندوبست کیا گیا۔
فلم انڈسٹری کے تمام سپر سٹار تقریب میں ناچتے دکھائی دئیے۔
فیس بک کے بانی مارک زکربرگ اور ٹوئٹر خرید کر ایکس کی بنیاد رکھنے ایلون مسک اپنی اپنی بیویوں کے ساتھ شریک ہوئے ٹرمپ کی بیٹی ایونکا ٹرمپ نے بھی خصوصی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی ۔
مہمانوں کو لانے اور لے جانے کے لیے چارٹر طیارے، مرسیڈیز کاریں اور لگزری گاڑیاں استع��ال کی گئیں۔
2018 میں بھی مکیش امبانی نے اپنی بیٹی ایشا کی شادی پر اربوں ڈالرز خرچ کر کے پوری دنیا میں مہنگی شادی کا ایک ریکارڈ قائم کیا تھا ۔
اس شادی میں مہمانوں کو دعوت ناموں کے ساتھ سونے کی مالائیں بھی پیش کی گئی تھیں اور تمام مہمانوں کو شرکت کے لیے ان کو بھاری معاوضے دیے گئے تھے۔
ا خیال یہی ہے کہ اس تقریب میں بھی خاص مہمانوں شرکت کے لیے ریلائنس گروپ کی طرف سے ادائیگی کی گئی ہے ۔
دنیا بھر سے نامور گلیمرس شخصیات کی موجودگی کی چکاچوند کے باوجود اس تقریب کا مرکز نگاہ دولہا اننت امبانی اور دولہن رادھیکا مرچنٹ تھے ۔تقریب کے تین دن باقاعدہ طور پر ایک تھیم کے تحت منائے گئے ۔دولہا دلہن سے لے کر تمام لوگوں کے کپڑے اسی تھیم کے مطابق تھے تھیم کے مطابق تقریب کا کروڑوں روپے کا ڈیکور کیا گیا۔
تقریب کے دولہا اننت مبانی اس وجہ سے بھی خبروں کا موضوع رہے کہ وہ ایک خطرناک بیماری کا شکار ہیں۔ جس میں وزن بے تحاشہ بڑھ جاتا ہے۔ان کے ساتھ ان کی دھان پان سی خوبصورت دلہن دیکھنے والوں کو حیران کرتی
اننت امبانی کو شدید قسم کا دمے کا مرض لاحق ہے جس کا علاج عام دوائیوں سے ممکن نہیں ۔سو علاج کے لیے اسے سٹیرائیڈز دئیے جاتے رہے ہیں ۔ان میں سٹیرائیڈز کی ایک قسم کارٹیکو سٹیرائیڈز تھی سٹرائیڈز کی یہ قسم وزن بڑھنے کا سبب بنتی ہے ۔
اس سے انسان کی بھوک بے تحاشہ بڑھ جاتی ہے اتنی کہ وہ ہاتھی کی طرح کئی افراد کا کھانا اپنے پیٹ میں انڈیلنے لگتا ہے ۔
ایک طرف بھوک بڑھتی ہے تو دوسری طرف مریض کا میٹابولزم کچھوے کی طرح سست رفتار یوجاتا ۔میٹابلزم انسانی جسم کا وہ نظام ہے جس سے خوراک ہضم ہوتی ہے اور توانائی جسم کا حصہ بنتی ہے۔میٹابولزم اچھا ہو تو چربی توانائی میں تبدیل ہوتی ہے ۔
کارٹیکو سٹیرائڈز جسم کے نظام انہضام کو درہم برہم کردیتا ہے جسم کے اندر چربی جمع ہونے لگتی ہے اور جسم کئی طرح کی دوسری بیماریوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔
مسلز پروٹین نہیں بنتی جس کے نتیجے میں جسم بے تحاشہ موٹا ہونے لگتا ہے
کورٹیکو سٹیرائڈز کے مزید برے اثرات یہ ہیں کہ جسم میں پانی جمع ہونے لگتا ہے جسے ڈاکٹری اصطلاح میں واٹر ریٹینشن کہتے ہیں اس واٹر اٹینشن کی وجہ سے بھی جسم موٹا ہونے لگتا ہے ۔
اسے قدرت کی ستم ظریفی کہیے کہ کھربوں ڈالر کے اثاثوں کے مالک مکیش امبانی کا لاڈلا اور چھوٹا بیٹا ایک ایسی بیماری کا شکار ہے جس کے علاج کے لیے سٹیرائڈز کی تباہی کے سوا اور کوئی راستہ نہیں تھا
۔اننت امبانی اپنی زندگی کے اوائل برسوں سے ہی اس بیماری کا شکار ہے اس کا اربوں کھربوں پتی باپ اپنے بیٹے کے بہلاوے کے لیے اپنے دولت پانی کی طرح بہاتا ہے۔
اس کے بیٹے کو ہاتھیوں سے لگاؤ ہوا تو مکیش امبانی نے ایکڑوں پر پھیلا ہوا ہاتھیوں کا ایک سفاری پارک بنادیا ۔اس سفاری پارک میں بیمار ہاتھیوں کے اسپتال ،تفریح گاہوں ،سپا اور مالش کا انتظام ہے ۔خشک میوہ جات سے بھرے ہوئے سینکڑوں لڈو روزانہ ہاتھیوں کو کھلا دیے جاتے ہیں۔
یہ صرف مکیش امبانی کے اپنے بیمار بیٹے کے ساتھ لاڈ کی ایک جھلک ہے۔
مگر وہ اپنی تمام تر دولت کے باوجود اپنے بیٹے کے لیے مکمل صحت سے بھرا ایک دن نہیں خرید سکا۔
اننت امبانی نے تقریب میں ہزاروں مہمانوں کے سامنے اپنے دل کی بات کرتے ہوئے کہا کہ میری زندگی پھولوں کی سیج نہیں رہی بلکہ میں نے کانٹوں کے راستوں پر چل کر زندگی گزاری ہے
اس کا اشارہ اپنی خوفناک بیماری کی طرف تھا اس نے کہا کہ میں بچپن ہی سے ایک ایسی بیماری کا شکار تھا جس میں میری والدین نے میرا بہت ساتھ دیا۔
جب اننت امبانی یہ باتیں کر رہا تھا تو کیمرے نے ایشیا کے سب سے امیر ترین شخص مکیش امبانی کے چہرے کو زوم کیا اس کے گہرے سانولے رنگ میں ڈوبے
خدو خال تکلیف سے پگھل رہے تھے اور آنکھوں سے آنسو رواں تھے
تکلیف اور بے بسی کے آنسو کہ وہ کھربوں ڈالر کے اثاثوں کے باوجود اپنے بیٹے کے لیے مکمل صحت سے بھرا ہوا ایک دن نہیں خرید سکا۔
رب نے دنیا ایسی ہی بنائی ہے کہ تصویر ادھوری رہتی ہے ۔اسی ادھورے پن میں ہمیں اس ذات کا عکس دکھائی دیتا ہے جو مکمل ہے!
سو آئیں مکیش امبانی کی دولت پر رشک کرنے کی بجائے اپنی زندگی کی ادھوری تصویر پر اپنے رب کا شکر ادا کریں کیونکہ تصویر تو اس کی زندگی کی بھی مکمل نہیں!
(بشکریہ کالم 92 نیوز سعدیہ قریشی)
منقول
3 notes · View notes
amiasfitaccw · 2 months
Text
ننگی رانی
قسط 01
صائمہ ایک شادی شدہ خوبصورت لیکن شرمیلی عورت تھی۔ اگرچہ وہ اعلی تعلیم یافتہ تھی مگر شادی کے بعد اس نے گھر داری ، بچوں کی پرورش اور ایک اچھی بیوی بننے کے دوران خود کو یکسر بھلا دیا تھا۔ تین بچوں کی پیدائش کے باوجود صائمہ ایک بھرپور اور سیکسی جسم کی مالک تھی جبکہ اسکی گوری رنگت صائمہ کے سیکسی خدوخال پر سونے پر سہاگہ کا کام کرتی تھی
Tumblr media
شادی کے دس سال بعد جب بچے سکول جانے لگے اور شوہر بھی زیادہ وقت دفتر میں گزارنے لگے تو صائمہ کو اپنی سہیلیوں سے رابطے بحال کرنے کا موقع ملا۔ انہی دنوں صائمہ نے شوہر اور بچوں کی روانگی کے بعد اپنی دوستوں سے ملنے کا سلسلہ شروع کیا۔
Tumblr media
ایک دن گھر کی ملازمہ کو گھریلو کام کاج کی ہدایات دینے کے بعد صائمہ اپنی ایک دوست کو ملنے اس کے گھر چلی گئی تو وہاں کا نوکر صائمہ کو ڈرائنگ روم میں بٹھا کر بولا گھر والے دو ہفتے کیلئے باہر گئے ہیں ۔تو صائمہ اٹھتے ہوئے بولی اچھا؟ تو پھر میں چلتی ہوں۔ صائمہ کو اٹھتے دیکھ کر نوکر گھبرا کر بولا جی! کچھ دیر تو بیٹھیں؟ تو صائمہ نے نوٹ کیا کہ نوکر کی نظریں مسلسل اس کے سینے پر تھیں جبکہ نوکر کا لن پورا کھڑا ہوا تھا اور زور زور سے تھرک رہا تھا۔
Tumblr media
یہ دیکھ کر صائمہ سمجھ گئی کہ نوکر کی نیت ٹھیک نہیں ہے اور وہ تنہائی کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ تو صائمہ نے سوچا کیوں نہ آج اس نوکر کو تنہائی کا فائدہ اٹھانے دیا جائے اور دیکھا جائے کہ ایک غیر مرد اس کی خوبصورتی سے کتنا متاثر ہوتا ہے؟ تو یہ سوچ کر صائمہ دل ہی دل میں مسکرا دی اور صوفے پر بیٹھ کر مسکراتے ہوئے بولی ٹھیک ہے! تمہارے لئے کچھ دیر ٹھہر جاتی ہوں۔ صائمہ کو مسکراتے دیکھ کر نوکر کی ہمت بڑھ گئی اور وہ بھی مسکرا کر بولا جی شکریہ میڈم! تو صائمہ مسکرا کر بولی اچھا یہ بتاؤ کہ جب تمہیں پتہ تھا کہ گھر پر کوئی نہیں ہے تو پھر تم مجھے یہاں ڈرائنگ روم میں کیوں لائے؟ صائمہ کی مسکراہٹ دیکھ کر نوکر کی ہمت مزید بڑھ گئی اور وہ دھیرے سے مسکرا کر بولا جی! وہ دراصل آپ بہت خوبصورت ہیں تو آج آپ کو اکیلی دیکھ کر سوچا کہ آج موقع ہے کیوں نا آج تنہائی کا فائدہ اٹھا کر آپ کی خوبصورتی دیکھ لوں! یہ سنکر صائمہ مسکرا کر بولی کیا گھر بالکل خالی ہے؟ تو نوکر صائمہ کا مطلب سمجھ گیا اور بولا جی! آپ اور میں یہاں بالکل اکیلے ہیں۔
Tumblr media
نوکر کا جواب سنکر صائمہ اپنے سینے سے دوپٹہ ہٹا کر مسکراتے ہوئے بولی اچھا! تمہیں مجھ میں کیا چیز خوبصورت لگتی ہے؟ نوکر صائمہ کا اشارہ سمجھ گیا اور آگے بڑھ کر صائمہ کے سینے پر ہاتھ رکھ کر بولا جی! آپ کے یہ! تو صائمہ آس پاس دیکھ کر شرماتے ہوئے بولی تم نے میرے یہ کب دیکھے؟ یہ سنکر نوکر سمجھ گیا کہ صائمہ اسے تنہائی کا فائدہ اٹھانے کا موقع دے رہی ہے تو وہ صائمہ کی قمیض کھینچ کر اوپر کرکے صائمہ کے بریزئر میں قید جوان بریسٹز دیکھ کر مسکراتے ہوئے بولا! میڈم! آج موقع ہے آج خالی گھر کا فائدہ اٹھا کر اپنے یہ دکھا دیں۔
Tumblr media
تو صائمہ شرما کر آس پاس دیکھ کر مسکراتے ہوئے بولی مجھے شرم آتی ہے! یہ سنکر نوکر صائمہ کا مطلب سمجھ گیاُاور اس نے مسکراتے ہوئے صائمہ کی بریزئر کے کپس کے نیچے اپنی انگلیاں ڈال کر صائمہ کی بریزئر بھی کھینچ کر اوپر کردی اور صائمہ کے جوان بریسٹز باہر نکال کر بالکل ننگے کرلئے۔ تو صائمہ شرم سے لال ہوگئی اور اس نے شرماتے ہوئےسر جھکا کر اپنی نظریں جھکا لیں۔ صائمہ کو اس حالت میں شرماتے دیکھ کر نوکر مسکرا کر بولا آپ واقعی بہت خوبصورت عورت ہیں۔ تو صائمہ شرماتے ہوئے سر جھکا کر بولی مجھے بھی تمہیں اپنے یہ دکھانا اچھا لگ رہا ہے۔
Tumblr media
یہ سنکر نوکر کی ہمت بڑھ گئی اور اس نے مسکراتے ہوئے صائمہ کی قمیض اوپر کرکے اتار لی اور صائمہ کی بریزئر کھینچ کر اوپر کرکے مسکراتے ہوئے صائمہ کے ننگے نپلز چوم کر بولا آج موقع ہے میڈم! آج خالی گھر کا فائدہ اٹھا کر اپنی خوبصورتی دکھا دیں۔ تو صائمہ شرما کر سر ہلا کر بولی تم بہت شیطان ہو! ۔ نوکر صائمہ کا اشارہ سمجھ گیا اور آگے بڑھ کر مسکراتے ہوئے صائمہ کے کپڑے اتارنے لگا تو صائمہ بھی شرما کر مسکراتے ہوئے نوکر سے اپنے کپڑے اتروانے لگی۔ جونہی نوکر نے صائمہ کے سارے کپڑے اتار کر صائمہ کو بالکل ننگا کیا ، صائمہ مسکرا کر بالکل ننگی حالت میں آگے بڑھ کر نوکر کے گلے لگ گئی اور شرما کر بولی مجھے تمہارے سامنے بالکل ننگی ہونا بہت اچھا لگ رہا ہے۔ یہ سنکر نوکر صائمہ کے ننگے ہپس دبا کر مسکرا کر بولا آج موقع ہے! آج خالی گھر کا فائدہ اٹھا کر اپنا ننگا ڈانس دکھا دے رانی!
جاری ہے
Tumblr media
2 notes · View notes
emergingpakistan · 9 months
Text
آرمی چیف کی توجہ کے لیے
Tumblr media
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا اپنی تقریروں میں اسلامی حوالے دینا بہت اچھا لگتا ہے۔ اسلام کے نام پر قائم ہونے والے پاکستان کا صدر ہو، وزیراعظم ہو، جرنیل ہوں، وزیر، مشیر، گورنر، وزرائے اعلی، ممبران پارلیمنٹ یا اعلی عہدوں پر فائز سرکاری افسران، ان سب کیلئے لازم ہونا چاہئے کہ اُن کا اسلام سے متعلق علم عام پاکستانیوں سے زیادہ ہو۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ ہمارے فیصلے، ہمارے قوانین ، ہماری پالیسیاں سب اسلام کی تعلیمات کے مطابق ہوں۔ ہماری موجودہ صورتحال بہت خراب ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر قائم تو ہو گیا، اسلامی آئین بھی دے دیا گیا، بار بار اسلام کا نام بھی لیا گیا لیکن ہمارے قوانین، ہماری پالیسیاں دیکھیں، ہمارا ماحول، ہمارا میڈیا، ہماری معیشت، ہماری پارلیمنٹ، ہماری یونیورسٹیوں اور کالجوں پر نظر ڈالیں تو پتا چلے گا کہ اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش آج تک نہیں ہوئی، جس کے نتیجے میں ہم ایک Confused قوم بن چکے ہیں۔ نام اسلام کا لیتے ہیں جبکہ نقالی مغربی کلچر کی کر رہے ہیں۔ ہمارے آئین کی تو منشاء ہے کہ پارلیمنٹ کے مسلمان ممبران باعمل مسلمان ہوں، اسلامی تعلیمات کے بارے میں کافی علم رکھتے ہوں اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہ جانے جاتے ہوں۔
یہ بھی تمام ممبران کیلئے لازم ہے کہ وہ پاکستان کے اسلامی نظریے کا دفاع کرتے ہوں۔ حقیقت میں کیسے کیسے لوگ پارلیمنٹ میں آتے ہیں یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ آئین کی اسلامی شقوں کی کھلے عام خلاف ورزی ہوتی ہے لیکن کوئی بولتا نہیں۔ ہمارے کئی اراکینِ پارلیمنٹ پاکستان کے اسلامی نظریےکی مخالفت کرتے ہیں، کئی سیکولر پاکستان کی بات کرتے ہیں لیکن آئین کی منشاء کے خلاف جانے کے باوجود اُن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ اس ماحول میں ایک حافظ قرآن جنرل کا آرمی چیف بننا اور اُن کی طرف سے اپنی ہر تقریر میں اسلامی تعلیمات کا بڑے فخر سے حوالہ دینا بہت خوش آئند ہے، جس کی ہم سب کو حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ میری آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے گزارش ہے کہ وہ پاک فوج میں اسلامی تعلیمات کے فروغ کیلئے اقدامات کریں۔ اس سلسلے میں، میں سابق نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباسی کی مثال دوں گا جنہوں نے اپنے تین سالہ دور میں پاکستان نیوی میں ایسا انقلاب برپا کیا جو نہ صرف قابلِ تحسین بلکہ قابلِ تقلید بھی ہے۔ 
Tumblr media
ایڈمرل عباسی کی ہدایت پر پاک بحریہ اور بحریہ فائونڈیشن کے تحت چلنے والے تمام اسکولوں میں قرآن حکیم کو فہم کے ساتھ لازمی طور پر پڑھایا جا نے لگا، جس کیلئے پرانے اساتذہ کی تربیت کی گئی ا��ر نئے استاد بھی بھرتی کئے گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ بحریہ کے رہائشی علاقوں میں قرآن سینٹرز کھولے گئے جہاں بچوں، بڑوں اور بوڑھوں، سب کو قرآن حکیم کی فہم کے ساتھ تعلیم ، اسلامی اقدار کے فروغ اور مغرب کی ذہنی غلامی سے چھٹکارے پر زور اور تربیت دینے کے اقدامات کیے گئے۔ اسلامی لباس اور اسلامی شعائر کو اپنانے پر زور دیا گیا اور طلبہ کو بالخصوص علامہ اقبال کے فکری انقلاب سے روشناس کروانے کیلئے بھی کام کیا گیا۔ پاک بحریہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ Religious Motivation Officers بھرتی کئے گئے۔ اِن افسران نے بہترین دینی اور دنیاوی تعلیم حاصل کی ہوئی ہے اور نیول اکیڈمی کے تربیت یافتہ ہیں۔ اِن Religious Motivation Officers کو ذمہ داری دی گئی کہ وہ نیول افسران اور ماتحت اہلکاروں کی اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کے حوالے سے حوصلہ افزائی کریں۔ 
اِن افسران کو نیوی کے جہازوں میں بھی افسران اور ماتحت اہلکاروں کی اسلامی اصولوں کے مطابق تعلیم و تربیت کیلئے بھیجا گیا۔ اِن افسران کی یہ بھی ذمہ داری لگائی گئی کہ خطبہ جمعہ دیں اور دورِ حاضر کے ایشوز پر دسترس رکھتے ہوئے عوام کی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں رہنمائی کریں۔ سابق نیول چیف کے دور میں بحریہ کے تحت چلنے والی تمام مساجد کی بہترین انداز میں تزین و آرائش بھی کی گئی جبکہ خطیبوں اور ائمہ مساجد کی تعداد ماضی کے مقابلے میں دگنا کر دی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس کیلئے عربی زبان کی تعلیم کو لازم کر دیا گیا ہے۔ خواتین کو پردہ کرنے کی ترغیب دینے، اُن کیلئے خصوصاً پڑھاتے وقت اعضائے ستر کو چھپا کر رکھنے، جبکہ مردوں کو نگاہوں کی حفاظت کرنے اور شائستگی اپنانے کی بھی ہدایات جاری کی گئیں۔ پروموشن کیلئے پاک بحریہ کے افسران کے کردار کو اہمیت دی جانے لگی یعنی اگر کوئی افسر چاہے کتنا ہی قابل اور لائق کیوں نہ ہو اگر باکردار نہ ہو تو اُسے ترقی نہیں دی جاتی۔ امید ہے کہ موجودہ نیول چیف کے دور میں بھی یہ پالیسیاں پاکستان نیوی میں جاری و ساری رہیں گی۔ میں ماضی میں اپنے کالمز کے ذریعے یہ گزارش پاک فوج اور ائیرفورس کی اعلیٰ قیادت سے بھی کر چکا ہوں کہ پاکستان نیوی کی طرح اُنہیں بھی یہ اقدامات اپنی اپنی فورس میں کرنے چاہئیں۔ اس سلسلے میں آرمی چیف سے امید اس لیے زیادہ ہے کیوں کہ وہ خود اسلامی تعلیمات کی اہمیت کو کسی عام فرد سے بہت زیادہ سمجھتے ہیں۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes · View notes
rabiabilalsblog · 1 year
Text
جب آپ اچانک کسی ایسے شخص میں بدل جائیں جو کسی پر کوئ الزام نہ دھرے…!! بے فائدہ گفتگو سے گریز کرے…!! چھوڑ کر جانے والوں کو پرسکون نظروں سے دیکھے…!! اور آنے والی مشکلات کا ایک پُر اسرار خاموشی سے استقبال کرے؛ تو جان لیں کہ اب آپ پختگی کے سب سے اعلی درجے پر فائز ہیں۔
___نجیب محفوظ
2 notes · View notes
apnibaattv · 2 years
Text
ایف ایم بلاول نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اعلیٰ سطحی اجلاس میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا
ایف ایم بلاول نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اعلیٰ سطحی اجلاس میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس کے موقع پر ‘قومی یا نسلی، مذہبی اور لسانی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے حقوق سے متعلق اعلامیہ کے مؤثر فروغ سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس’ سے خطاب کر رہے ہیں۔ — Twitter/@MediaCellPPP نیویارک: بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 77ویں اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری انہوں نے کہا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
چولستان میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے بارش بڑھانے کا پائلٹ پراجیکٹ تیار کیا جائے، وزیر اعلیٰ پنجاب
چولستان میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے بارش بڑھانے کا پائلٹ پراجیکٹ تیار کیا جائے، وزیر اعلیٰ پنجاب
وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ چولستان میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے بارش بڑھانے کا پائلٹ پراجیکٹ تیار کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق  وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا، اجلاس میں چولستان کے دور افتادہ علاقوں میں سولر واٹر پلانٹس لگانے کے مجوزہ پروگرام کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں کمشنر بہاولپور ڈویژن نے چولستان میں سولر واٹر پلانٹس لگانے کے حوالے سے بریفنگ دی جبکہ…
View On WordPress
0 notes
masailworld · 1 year
Text
کلام اعلی حضرت رضیﷲ تعالی عنہ میں لفظ تم غلط یا صحیح ؟
کلام اعلی حضرت رضیﷲ تعالی عنہ میں لفظ تم غلط یا صحیح ؟
کلام اعلی حضرت رضیﷲ تعالی عنہ میں لفظ تم غلط یا صحیح ؟ مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔ عرض یہ ہے کہ کعبہ کے بدرالدجی تم پہ کروروں درود طیبہ کے شمس الضحی تم پہ کروروں درود اس میں سرکار اعلحضرت نے جو تم کا لفظ استعمال کیا ہے زید کہتا ہے یہ غلط ہے تم کا لفظ سرکار اعلحضرت کو نہیں استعمال کر نا چاہئے تھا بلکہ آپ کا لفظ استعمال کرنا چاہئے تھا جیسے ہم لوگ بات کرتے وقت اپنے پیر یا اپنے استاد کو آپ کہتے…
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 1 year
Text
ریکوڈک منصوبے کو سیاست کی نذر نہیں ہونے دیں گے،عبدالقدوس بزنجو
ریکوڈک منصوبے کو سیاست کی نذر نہیں ہونے دیں گے،عبدالقدوس بزنجو
کوئٹہ(نمائندہ عکس ) وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے کو سیاست کی نذر نہیں ہونے دیں گے، اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبے کو حاصل اختیار سے پیچھے ہٹنا گناہ سمجھتے ہیں۔ وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دن رات کی محنت حتی کہ وزیراعلی کی کرسی کو بھی دا وپر لگا کر ریکوڈک منصوبے کو بلوچستان کے حق میں بنایا ہے، ریکوڈک منصوبے کو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistantime · 2 years
Text
یہ والا انصاف بھی نہ ملا تو؟
قتل تو خیر ہوتے ہی رہتے ہیں۔ البتہ شاہ رخ جتوئی چونکہ ایک امیر کبیر اور بااثر گھرانے سے تعلق رکھتا ہے جبکہ مقتول شاہ زیب ایک حاضر سروس ڈی ایس پی کا بیٹا تھا۔ لہذا ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا کے طفیل یہ مقدمہ ابتدا ہی سے ہائی پروفائل بن گیا۔ اور پھر ملزمان کو قواعد و ضوابط کے برخلاف جیل کے اندر اور باہر رہائش و علاج معالجے کی، جو خصوصی سہولتیں فراہم کی گئیں، ان کے سبب بارہ برس کے دوران قتل سے سزائے موت اور سزائے موت کے عمر قید میں بدلنے اور پھر حتمی طور پر بری ہونے تک یہ مقدمہ کبھی بھی میڈیا اور عوامی یادداشت سے محو نہیں ہو سکا۔ عدالتِ عظمی کا فیصلہ سر آنکھوں پر مگر یہ فیصلہ نظامِ انصاف کے جسد پر مزید سوالیہ نیل چھوڑ گیا ہے۔ اتنے سوال کہ تفصیلی فیصلے کا انتظار کیے بغیر ہی ریاست کے نمائندہ اٹارنی جنرل نے فیصلے پر نظرِ ثانی کی درخواست بھی دائر کر دی۔ یقیناً ملزموں کی بریت کا فیصلہ عدالت کے روبرو پیش کردہ قانونی حقائق کی روشنی میں ہی ہوا ہو گا۔ مگر بقول شیسکپئیر، ”ریاستِ ڈنمارک میں کچھ تو ہے جو گل سڑ چکا ہے‘‘ (ہیملٹ)۔
کہتے ہیں انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے۔ عملاً اس جملے کا پہلا نصف حصہ ہی اس وقت ریاستِ پاکستان پر منطبق ہے۔ مجھ جیسے لاکھوں شہریوں کا جی چاہتا ہے کہ اپنے نظامِ انصاف پر اندھا یقین کر سکیں مگر جب یہ لگنے لگے کہ انصاف اندھا نہیں بھینگا ہے تو اپنے وجود پر بھی اعتماد متزلزل ہونے لگتا ہے۔ ایسا ملک، جہاں نہ اینگلو سیکسن قانون خالص ہے، نہ ہی شرعی قوانین اپنی روح کے ساتھ نافذ ہیں اور نہ ہی غیر رسمی جرگہ نظام اکسیویں صدی کا ساتھ دے پا رہا ہے۔ وہاں لا اینڈ آرڈر دراصل لیگل انارکی کا مہذب نام محسوس ہوتا ہے۔ اب تو فن ِ قیافہ اس معراج تک پہنچ چکا ہے کہ وارادت کی خبر میں کرداروں کے نام اور سماجی حیثیت دیکھ کے ہی دل گواہی دے دیتا ہے کہ کس مجرم کو زیادہ سے زیادہ کیا سزا ملے گی اور کون سا خونی کردار تمام تر روشن ثبوتوں کے باوجود آنکھوں میں دھول جھونکے بغیر صاف صاف بچ نکلے گا۔
بھلا ایسا کتنے ملکوں میں ہوتا ہو گا کہ دو بھائیوں ( غلام سرور اور غلام قادر ) کی سزائے موت کی توثیق ہائی کورٹ کی سطح پر ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں ان کی جانب سے نظرِ ثانی کی اپیل زیرِ سماعت ہو اور سپریم کورٹ، جب ان ملزموں کو بے گناہ قرار دے دے، تب اس کے علم میں آئے کہ دونوں کو تو چند ماہ پہلے پھانسی دی بھی جا چکی ہے۔ ایسا کہاں کہاں ہوتا ہے کہ ایک چیف جسٹس نظریہِ ضرورت کے تحت اقتدار پر غاصب کا قبضہ قانونی قرار دے دے اور لگ بھگ ساٹھ برس بعد ایک اور چیف جسٹس نظریہِ ضرورت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ہمیشہ کے لیے دفن کر دینے کا اعلان کر دے۔ یہ بھلا کس کس ریاست میں ہوتا ہے کہ ایک غریب مقتول کے ورثا ایک طاقت ور قاتل کو ”اللہ کی رضا‘‘ کی خاطر معاف کر دیں۔ تاہم کوئی ایسی مثال ڈھونڈھے سے بھی نہ ملے کہ کسی طاقتور مقتول کے ورثا نے کسی مفلوک الحال قاتل کو بھی کبھی ”اللہ کی رضا‘‘ کے لیے معاف کر دیا ہو۔ 
شاید یہ بھی اسی دنیا میں کہیں نہ کہیں تو ہوتا ہی ہو گا کہ ایک معزول وزیرِ اعظم ( بھٹو ) کو قانون کے مطابق مقدمہ چلا کے پھانسی دے دی جائے مگر پھانسی کے اس فیصلے کو قانونی ن��ائر کے ریکارڈ میں شامل نہ کیا جائے اور پھر اسی عدالت کا ایک جج وفات سے کچھ عرصہ پہلے یہ اعتراف بھی کر لے کہ ہم پر اس فیصلے کے لیے بہت زیادہ دباؤ تھا۔ اور پھر کوئی بھی آنے والی حکومت تاریخی ریکارڈ کی درستی کے لیے اس مقدمے کے ری ٹرائل کی درخواست دائر کرنے سے بھی ہچکچاتی رہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ اعلیٰ عدالت کا کوئی جج آئین کی ایک شق کی تشریح کے فیصلے میں یہ لکھ دے کہ پارٹی صدر کے فیصلے کی پابندی اس پارٹی کے ہر رکنِ اسمبلی پر لازم ہے بصورتِ دیگر وہ اپنی نشست سے ہاتھ دھو بیٹھے گا اور پھر وہی جج کچھ عرصے بعد بطور چیف جسٹس اپنے ہی سابقہ فیصلے کو ایک غلطی قرار دیتے ہوئے یہ کہے کہ دراصل پارٹی صدر کے بجائے ارکانِ اسمبلی پارلیمانی لیڈر کی ہدایات کے پابند ہوتے ہیں۔
اور ساتھ ہی یہ رولنگ بھی دے کہ ایک جج سے اگر پہلے فیصلے میں غلطی ہو جائے تو اسی نوعیت کے کسی اور مقدمے میں وہ اپنی سابقہ غلطی کو درست کرنے کا مجاز ہے۔ یہ روزمرہ گفتگو کتنے ملکوں کی زیریں عدالتوں کی غلام گردشوں میں ہوتی ہو گی کہ مہنگا وکیل کرنے کے بجائے ”مناسب جج‘‘ مل جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ اس وقت پاکستان کی تمام عدالتوں میں بیس لاکھ سے زائد مقدمات سماعت یا فیصلوں کے منتظر ہیں مگر سیاسی نوعیت کے مقدمات ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کا زیادہ تر وقت اور شہرت لے اڑتے ہیں۔ اس بحران سے نپٹنے کے لیے یہ تجویز بھی بارہا پیش کی گئی کہ آئینی نوعیت کے مقدمات نمٹانے کے لیے علیحدہ اعلی آئینی عدالت قائم کر دی جائے تاکہ لاکھوں فوجداری مقدمات کی بلا رکاوٹ سماعت ہو سکے۔ مگر یہاں تو روایتی عدالتوں کے ججوں کی آسامیاں کبھی پوری طرح نہیں بھری جا سکیں چے جائیکہ ایک اور اعلی عدالت قائم ہو سکے۔ چنانچہ اب عوامی سطح پر یہ کہہ کے صبر کر لیا جاتا ہے کہ جیسا کیسا ہی انصاف سہی، مل تو رہا ہے، یہ بھی نہ ملا تو کیا کر لو گے؟
پھر بھی ہم سے یہ گلہ ہے کہ وفادار نہیں ہم وفادار نہیں تو بھی تو دلدار نہیں (اقبال)
وسعت اللہ خان
بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو  
1 note · View note