Tumgik
#اوسط
tullaab · 5 months
Text
فرصة ذهبية.. 10 حسابات فري فاير مجانا صالحة (تجدد يوميا) مع كلمة السر ورقم الهاتف مضمونة 100%
حسابات فري فاير مجانا صالحة (تجدد يوميا) مع كلمة السر ورقم الهاتف مضمونة 100%، من أكثر ما يبحث عنه محبي هذه اللعبة المميزة، والتي تعد من الألعاب المسلية والشهيرة على الهواتف المحمولة، فهي لعبة إلكترونية تشبه كثيرًا لعبة ببجي موبايل الشهيرة، فمبدأ اللعبة يعتمد على تكوين فرق من اللاعبين المتنافسين، وهنا يمكنك اللعب بمفردك أو ضمن فريق يضم أربعة لاعبين. في حين أن الهدف من هذه اللعبة هو جمع العناصر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
nourdhekr · 1 year
Text
youtube
حديث عن بر الوالدين و فضل الاب اوسط ابواب الجنة | في دين الحق | احاديث دينيه
0 notes
mutiara-05 · 11 months
Text
fates' red thread
الطبيعي ان تكون احدى نهايتي الخيط حول خنصر احدهم والنهاية الاخرى حول بنصر المعني لقلبه والذي فرض عن ذاك الفتى هو انه وصل متأخرا وقتها ولم يتبقى ما يكفي من الخيوط لتمتد بينه وبين نصفه الآخر ولم يتبقى حتى شخص ليكون توأما لروحه ولذا ربط جزء صغير من الصوف الاحمر حول اوسط اصابعه وحده اما المفاجأة فكانت وجود ما يكفي من الخيوط لوصل عشرات الاشخاص الا ان ملاكه الحراس كان متكاسلا واخرق بعض الشيء لينتهي به المطاف بعقد الخيط غير مرة واحاطه كامل جسد المسكين به مقيدا حركته كما انه نسي اسم من كان معنيا ان يشغل دور توأم روحه ولذا حين فزعه من مواجهة عقبات تلك الهفوة سكب اكثر من جرة حبر على الخيط مغلفا اياه بالسواد باستثناء جزء صغير يحيط باوسط اصابع يسراه ليبدأ حياته بعدها كالشخص المذنب بحيواته السابقة مكبلا بسواد ذنوب لم يقترفها لكنه بموجب بعض لون الغروب مجبر على الاستمرار فهو نصف ذاته الآخر.
7 notes · View notes
hussain-stuff · 6 months
Text
Ramadan Day 2 / Hadith 02:
The Prophet Muhammad ﷺ Has Said:‎
Whoever finds the month of Ramadan and does not observe its fasts is indeed unfortunate.
جس نے ماہِ رمضان کو پایا اور اس کے روزے نہ رکھے وہ شخص شقی (یعنی بد بخت) ہے۔
(معجم اوسط ، 62/2 ، حدیث : 3871)
2 notes · View notes
groupfalcon · 1 year
Text
Tumblr media
🔕💙 .. ++
:
:
+
ادريس : مبروووك يا نايف مبروك عليك منصب وزير الصحه 💙 والله انك كفووو 👌🏻
نايف : الله يبارك فيك يا ادريس 💙
عيد : ديييييم عالبركة مان والله ما توقعت كلش يوافقون عليك بس بيضتها اخيراً احد فينا مسك اوسط الأمور 👏🏻
نايف : الله يبارك فيك مير حتى انا ما توقعت يختاروني 🙄
لاه ماعليك اليوم الصحه بكرا رئيس الوزرا 🤣
سارة : اح عمي نايف مبروك تستاهل يالغالي 😙😚
نايف : الله يسعدكم ان شاء الله أقدم اللي بوه الخير للبلد , على الأقل اساعد ولو بشي بسيط 💙
+
:
:
🌐
2 notes · View notes
googlynewstv · 1 month
Text
گوہراعجاز نے حکومت کی ”بجلی“دھاندلی کا پول کھول دیا
سابق وزیر تجارت گوہر اعجاز نے حکومت کی ”بجلی “دھاندلی کا پول کھول دیا۔ تفصیلات کے مطابق اپٹما کے سربراہ گوہر اعجاز نے کہاکہ جولائی میں بجلی کی لاگت 9روپے یونٹ رہی، تو بل کیسے 80 روپے فی یونٹ تک پہنچا ہے۔جولائی میں بجلی کی کل اوسط پیداوار 20000 میگاواٹ تھی۔35 فیصد بجلی یعنی 7000 میگاواٹ ہائیڈل سے بنائی گئی۔ گوہر اعجاز نے کہاکہ جولائی میں بجلی کی پیداواری لاگت 9روپے تین پیسے فی یونٹ رہی، جب ایندھن…
0 notes
shiningpakistan · 4 months
Text
بجلی، گیس کی قیمتیں اور عوام
Tumblr media
گزشتہ چند سال سے پاکستان کے عوام کو نا کردہ گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کی بار بار ضرورت پڑ رہی ہے۔ بجلی اور گیس چوری کوئی اور کرتا ہے، نقصان حکومت کا ہوتا ہے اور پھر اس نقصان کا ازالہ بڑی آسانی سے کر دیا جاتا ہے، قیمتیں بڑھا کر۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو نقصان ہو تو بھی عوام ذمہ دار، حکومت کو نقصان ہو تو بھی عوام ذمہ دار۔ آخر کیوں ؟ پچھلے چند سال میں بجلی کا فی یونٹ 2 روپے سے 50 روپے تک پہنچ گیا ہے مگر پھر بھی بجلی کمپنیوں کا مالی خسارہ کم نہیں ہو رہا۔ فی یونٹ بجلی 100 روپے بھی ہو گئی تب بھی ان کمپنیوں کا مالی خسارہ کم نہیں ہو گا۔ لائن لاسز اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر حکومت اور یہ کمپنیاں عوام پر بوجھ ڈالتی ہیں۔ حکومت چاہے عمران خان کی ہو یا شہباز شریف کی، سب حکومتیں صرف بجلی مہنگی کرتی آئی ہیں۔ کسی حکومت نے بجلی چوری اور لائن لاسز کو ختم کرنے پر توجہ نہ دی۔ گیس کے شعبے میں بھی یہی مسئلہ رہا کہ حکومتیں بجائے گیس کی چوری پر توجہ دیتیں انھوں نے گیس مہنگی کرنے میں عافیت جانی ۔ 
چند دن پہلے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے اگلے مالی سال کیلئے دو پبلک یوٹیلیٹز کی آمدنی کی ضروریات کے پیش نظر SNGPL کی اوسط تجویز کردہ گیس کی قیمتوں میں 10pc اور SSGC میں 4pc کی کمی کی۔ اوسطاً، SNGPL صارفین کو اگلے مالی سال کے دوران 179.17 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کم ادا کرنا چاہیے، جبکہ ایس ایس جی سی کے صارفین کو 59.23 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا ریلیف ملنا چاہیے۔ تاہم، جہاں ایس این جی پی ایل کے صارفین کا تعلق ہے ایسا نہیں ہو گا، کیونکہ حکومت ان سے 581 بلین روپے کا ٹیرف ڈیفرنس وصول کرنا چاہتی ہے جو گزشتہ چھ سال کے دوران انہیں نہیں دیا گیا۔ مالی سال 19 سے مالی سال 24 کے درمیان اوسط قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ایس این جی پی ایل کے مالی نقصانات کا اوگرا کا تعین، جسے حکومت نے سیاسی ردعمل کے خوف سے صارفین کو مکمل طور پر منتقل نہیں کیا، اگلے سال کمپنی کی گیس کی قیمتوں میں 100 فیصد تک اضافہ کرنے پر مجبور کر دے گا۔ 
Tumblr media
اس بات کے امکانات ہیں کہ حکومت مہنگائی سے متاثرہ گیس صارفین سے ایک سال میں پوری رقم وصول کرنے کے بجائے اسے چند سال میں پھیلا دے۔ ایک طرف حکمراں پہلے ہی نئے مالی سال سے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے منصوبے تیار کیے بیٹھے ہیں دوسری طرف آئی ایم ایف بھی ڈو مور کا مطالبہ کر رہا ہے۔ عوام تو عوام صنعتکاروں کی بھی چیخیں نکل رہی ہیں۔ لگتا ہے کہ آنے والے مہینوں میں آئی ایم ایف پوری کوشش کرے گا کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں اتنی زیادہ کروانے میں کامیاب ہو جائے جس سے صنعتکار اپنے کارخانے بند کر دیں اور ہر طرف بھوک افلاس کے ڈیرے ہوں، جس سے کسی کو فائدہ ہو نہ ہو آئی ایم ایف اور ہمارے دشمنوں کو فائدہ ضرور ہو گا۔ ہمیں ہندوستان سے کم از کم یہ سبق سیکھنے کی ضرورت ہے کہ اس نے کس طرح آئی ایم ایف کے دروازے ہندوستان میں ہمیشہ کیلئے بند کیے۔ ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے مگر وہاں کا مسئلہ یہ ہے کہ ہندوستان میں واجپائی ہو یا منموہن سنگھ یا پھر مودی سب کے سب عام آدمی تھے نہ کہ صنعتکار، چوہدری، سردار یا وڈیرے۔ 
انھیں اندازہ تھا کہ اگر ملک ہو گا تو وہ ہوں گے مگر ہمارے حکمرانوں کا تو سب کچھ ملک سے باہر ہوتا ہے لہٰذا انھیں کوئی فکر نہیں ہم غریبوں کی۔ پاکستان میں توانائی کی قیمتیں گزشتہ چند سال میں روزمرہ کی زندگی پر اتنی اثر انداز ہوئی ہیں کہ عام آدمی دو وقت کے کھانے سے بھی محروم ہو گیا ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ جگہ جگہ خیراتی ادارے لوگوں کو کھانا کھلاتے نظر آتے ہیں۔ دوسری طرف حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے۔ کمی مہنگائی میں نہیں ہورہی بلکہ کمی خریداری میں ہو رہی ہے، لوگوں کی قوت خرید ختم ہو چکی ہے۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ اگلے مالی سال کے دوران یقینی ہے کیوں کہ بجلی اور گیس کمپنیوں کو اپنے اربوں روپے کے نقصانات پورے کرنے ہیں۔ حکومت نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے اپنے منصوبے بھی آئی ایم ایف کو دے دیئے ہیں۔ اسکے علاوہ، حکومت کو اپنی آمدنی کو جی ڈی پی کے 1.5 فیصد تک بڑھانے کیلئے ٹیکسوں میں اضافہ کرنا ہو گا۔ ان اقدامات سے مہنگائی پھر بڑھے گی اور عوام پر مزید اخراجات کا بوجھ پڑے گا۔ ایسا نہ ہو کہ عوام کا صبر جواب دے جائے اور ملک میں مظاہرے شروع ہو جائیں۔ ضروری ہے کہ حکومت فی الفور بجلی اور گیس چوری پر قابو پائے کیونکہ پاکستان اب مزید مظاہروں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
محمد خان ابڑو
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
shadowhackerss · 6 months
Text
0 notes
emergingpakistan · 7 months
Text
قومی اسمبلی کا ایک دن قوم کو کتنے میں پڑتا ہے؟
Tumblr media
نئی قومی اسمبلی وجود میں آ چکی ہے۔ اس کے پہلے اجلاس کا ماحول دیکھا تو کرامزن کے ناول کا وہ چرواہا یاد آ گیا جو آتش فشاں پر بیٹھ کر بانسری بجا رہا تھا۔ میں نے سوشل میڈیا پر سوال اٹھایا کہ قومی اسمبلی کے ماحول سے لطف اندوز ہونے والوں کو کیا یہ معلوم ہے کہ قومی اسمبلی کا ایک دن قوم کو قریب آٹھ سو لاکھ میں پڑتا ہے؟ کچھ نے حیرت کا اظہار کیا، بعض نے اپنے تئیں تصحیح فرمانے کی کوشش کی کہ شاید یہ رقم آٹھ لاکھ ہے جو غلطی سے آٹھ سو لاکھ لکھ دی گئی ہے۔ قومی اسمبلی ایک سال میں قریب 135 دن اجلاس منعقد کرتی ہے۔ 2017 کے اسمبلی بجٹ کے مطابق پارلیمان کے ایک دن کے اجلاس کا اوسط خرچ ڈھائی کروڑ روپے سے زیادہ تھا۔ اس دوران کئی بار تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کیے گئے۔ پوچھنے والا تو کوئی تھا نہیں کہ پارلیمان خود ہی فیصلہ ساز تھی اور اپنی مراعات کے فیصلے خود ہی کرتی تھی۔ ساتھ ہی مہنگائی بھی بڑھ رہی تھی اور اوسط اخراجات برھتے ہی جا رہے تھے۔ چند سال تک میں اس مشق سے جڑا رہا اور مراعات و معاوضے میں اضافے اور مہنگائی کی شرح کے حساب سے تخمینہ لگاتا رہا کہ بات اب کہاں تک پہنچی ہے۔
قریب 2020 میں تنگ آ کر اور تھک کر جب میں نے یہ سلسلہ منقطع کر دیا کیونکہ متعلقہ وزارتوں سے تازہ ترین معلومات اکٹھے کرتے رہنا ایک بلاوجہ کی مشقت تھی اور اس سے بہتر تھا کہ جنگل میں جا کر کسی چرواہے سے بانسری سن لی جائے۔ جس وقت یہ سلسلہ منقطع کیا اس وقت تک محتاط ترین اندازے کے مطابق یہ اخراجات دگنے ہو چکے تھے۔ اس کے بعد مہنگائی کا وہ طوفان آیا کہ الامان۔ اخراجات، مہنگائی اور افراط زر کی شرح کے مطابق اگر جمع تقسیم کی جائے اور انتہائی محتاط جمع تقسیم کی جائے تو اس وقت قومی اسمبلی کا ایک دن کا اجلاس قوم کو قریب آٹھ سو لاکھ میں پڑتا ہے۔ نہ جھکنے والے ، نہ بکنے والے ، عوام کے خیر خواہ ، کردار کے غازیوں اور بے داغ ماضیوں میں سے کوئی ایوان میں سوال کر دے کہ اسمبلی کے آخری مالی سال کے بجٹ کے مطابق تازہ ترین اعدادو شمار کیا ہیں اور مہنگائی کی اس لہر میں قومی اسمبلی کے ایک دن کا اجلاس اوسطا قوم کو کتنے میں پڑتا ہے تو جواب سن کر شاید بہت ساروں کو دن میں وہ تارے بھی نظر آ جائیں جو آج تک ماہرین فلکیات بھی نہیں دیکھ سکے۔
Tumblr media
سوال البتہ اخراجات کا نہیں ہے۔ پارلیمان چلانی ہے تو اخراجات تو اٹھیں گے۔احساس کیا جائے تو اخراجات کم ضرور ہو سکتے ہیں لیکن پھر بھی ہوں گے تو سہی۔ اس لیے سوال اخراجات کا نہیں بلکہ کارکردگی کا ہے۔ چارجڈ ماحول میں ایک آدھ اجلاس تلخی اور اودھم کی نذر ہو جائے تو یہ ایک فطری سی بات ہے۔ لیکن اگر یہ مشق مسلسل جاری رہنے لگے تو پھر یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ عالم یہ ہے کہ قومی اسمبلی کے رولز آف بزنس کی دفعہ 5 کے مطابق صرف ایک چوتھائی اراکین بھی موجود ہوں تو کورم پورا تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے باوجود ہم اکثر یہ خبر پڑھتے ہیں کہ کورم ٹوٹ گیا اور اجلاس ملتوی ہو گیا۔ گزشتہ سے پیوستہ سابقہ اسمبلی کے 74 فیصد اجلاس کا عالم یہ تھا کہ ان میں حاضری ایک چوتھائی سے بھی کم تھی۔ اس اسمبلی میں پارلیمانی لیڈروں میں سب سے کم حاضریاں عمران خان کی تھیں تو اس کا جواز یہ پیش کیا جاتا تھا کہ وہ اس اسمبلی کو دھاندلی کی پیداوار سمجھتے ہیں لیکن اب جس اسمبلی نے انہیں وزیر اعظم بنایا تو اس میں ان کی دلچسپی کا عالم یہ تھا کہ پہلے 34 اجلاسوں میں وہ صرف چھ اجلاسوں میں موجود تھے۔
اسمبلی کے رولز آف بزنس کے تحت ارکان کو باقاعدہ چھٹی کی درخواست دینا ہوتی ہے لیکن ریکارڈ گواہ ہے کہ اس تردد میں اراکین اسمبلی تو کیا، خود سپیکر اور ڈپٹی سپیکر بھی نہیں پڑتے۔ ہر محکمے کی چھٹیوں کا کوئی ضابطہ اور تادیب ہے لیکن اراکین پارلیمان سے کوئی سوال نہیں ہو سکتا کہ عالی جاہ آپ کو لوگوں نے منتخب کیا ہے تو اب ایوان میں آ کر اپنی ذمہ داری تو ادا کیجیے۔ یہ خود ہی قانون ساز ہیں اس لیے انہوں نے یہ عظیم الشان قانون بنا رکھا ہے کہ جو رکن اسمبلی مسلسل 40 اجلاسوں میں نہیں آئے گا اس کی رکنیت ختم ہو جائے گی۔ غور فرمائیے مسلسل چالیس اجلاس کی شرط کیسی سفاک ہنر کاری ہے۔ غریب قوم کا یہ حق تو ہے کہ وہ اپنی پارلیمان سے سنجیدگی کی توقع رکھے۔ بنیادی تنخواہ، اس کے علاوہ اعزازیہ، سمپچوری الاؤنس ، آفس مینٹیننس الاؤنس الگ سے ، ٹیلی فون الاؤنس ، اسکے ساتھ ایک عدد ایڈ ہاک ریلیف الائونس، لاکھوں روپے کے سفری واؤچرز، حلقہ انتخاب کے نزدیک ترین ایئر پورٹ سے اسلام آباد کے لیے بزنس کلاس کے 25 ریٹرن ٹکٹ، اس کے علاوہ الگ سے کنوینس الاؤنس، ڈیلی الاؤنس کے ہزاروں الگ سے، اور پھر پارلیمانی لاجز کے باوجود ہاؤسنگ الاؤنس۔ 
یہی نہیں بلکہ موجودہ اور سابق تمام ارکان قومی اسمبلی اور ان کے اہل خانہ تاحیات 22 ویں گریڈ کے افسر کے برابر میڈیکل سہولت کے حقدار ہیں۔ تمام موجودہ اور سابق اراکین قومی اسمبلی کی اہلیہ اور شوہر تاحیات بلیو پاسپورٹ رکھنے کے بھی مجاز ہیں۔ سپیکر صاحبان نے جاتے جاتے خود کے لیے جو مراعات منظور کیں وہ داستان ہوش ربا اس سب سے الگ ہے۔ مسئلہ پارلیمان کے اخراجات ہی کا نہیں، مسئلہ کارکردگی کا بھی ہے۔ کارکردگی اگر اطمینان بخش ہو تو یہ اخراجات بھی گوارا کیے جا سکتے ہیں۔ لیکن ہماری پارلیمان کی کارکردگی ہمارے سامنے ہے۔ حتیٰ کہ یہاں اب جو طرز گفتگو اختیار کیا جاتا ہے وہ بھی لمحہ فکریہ ہے۔ وہ زمانے بیت گئے جب نا مناسب گفتگو کو غیر پارلیمانی کہا جاتا تھا۔ اب صورت حال یہ ہے کہ گالم گلوچ اور غیر معیاری خطابات فرمائے جاتے ہیں اور خواتین پر جوتے اچھالے جاتے ہیں۔ پارلیمان کو کسی کارپوریٹ میٹنگ جیسا تو یقینا نہیں بنایا جا سکتا اور اس میں عوامی رنگ بہر حال غالب ہی رہتا ہے لیکن رویے اگر ایک معیار سے گر جائیں تو پھر یہ تکلیف دہ صورت حال بن جاتی ہے۔ پارلیمان اسی بحران سے دوچار ہو چکی ہے۔
سوال اٹھایا جائے تو اراکین پارلیمان جواب آں غزل سناتے ہیں کہ فلاں اور فلاں کے اخراجات بھی تو ہیں۔ معاملہ یہ ہے کہ یہ فلاں اور فلاں کے اخراجات کو بھی ایک حد میں پارلیمان نے ہی رکھنا ہے۔ پارلیمان اگر اپنے اخلاقی وجود کا تحفظ کرے تو پھر وہ اس ذمہ داری کو بھی نبھا سکتی ہے لیکن وہ اگر یہاں بے نیازی کرے تو پھر وہ فلاں اور فلاں کے اخراجات پر سوال نہیں اٹھا سکتی۔ ہمیں اس وقت معاشی مسائل کا حل چاہیے۔ صرف عوام کی رگوں سے بجلی گیس کے بلوں کے نام پر لہو نچوڑ لینا کوئی حکمت نہیں۔ کب تک اور کتنا نچوڑیں گے؟ اصل چیز معاشی بحالی ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ پارلیمان کا ماحول بہتر ہو اور یہاں سنگین موضوعات پوری معنویت سے زیر بحث آئیں۔
آصف محمود 
بشکریہ روزنامہ 92 نیوز
0 notes
umeednews · 7 months
Text
مظفرگڑھ: ریسکیو 1122 نے ماہ فروری کی رپورٹ جاری کردی
مظفرگڑھ:ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر مظفرگڑھ ڈاکٹر حسین میاں نے گزشتہ ماہ (فروری 2024) میں پیش آنیوالے حادثات کے بارے رپورٹ جاری کر دی. انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ ریسکیو کنٹرول روم مظفرگڑھ میں 20774 کالز موصول ہوئیں جن میں سے 4567 حقیقی ایمرجنسی کالز جبکہ 12885 ڈسٹربنگ کالز تھیں، ریسکیو 1122 مظفرگڑھ نے اپنے اوسط رسپانس ٹائیم کو برقرار رکھتے ہوئے 4567 ایمرجنسیز پر رسپانس کیا جن میں سے 754 روڈ ٹریفک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingkarachi · 8 months
Text
کراچی بورڈ کا تعلیمی بحران
Tumblr media
کیا کراچی بورڈ سے انٹر سائنس اول کا امتحان دینے والے طلبہ کے لیے پیشہ وارانہ تعلیمی اداروں کے دروازے بند ہو جائیں گے؟ پہلے یہ سوال اخبارات کے صفحات پر نظر آیا اور پھر کراچی پریس کلب کے سامنے طلبہ اور ان کے والدین نے احتجاج کرتے ہوئے اٹھایا۔ اس سال بھی حسب روایت انٹرمیڈیٹ سال اول کے نتائج بہت دیر سے آئے۔ انٹر سائنس پری میڈیکل کا نتیجہ 36 فیصد رہا۔ انٹر سائنس پری انجنیئرنگ کا نتیجہ 34 فیصد کے قریب رہا۔ انجنیئرنگ اور میڈیکل کی تعلیم کے اداروں میں انٹرمیڈیٹ سال دوئم کے نتائج دیر سے آنے کی بناء پر وقت پر سیشن شروع کرنے کے لیے سال اول کے نتائج کی بنیاد پر مشروط داخلے دیے۔ پیشہ وارانہ اداروں میں داخلہ ٹیسٹ دینے کے لیے 60 فیصد سے زائد نمبر حاصل کرنا ضروری ہے، اگرچہ کراچی بورڈ کے نتائج کے مطابق دونوں فیکلٹیز کا نتیجہ 64 فیصد اور 60 فیصد رہا۔ اس بناء پر کراچی بورڈ سے پاس ہونے والی اکثریت میڈیکل اور انجنیئرنگ کے اداروں میں ناصرف داخلوں سے محروم ہو جائے گی بلکہ چین، روس، یورپی ممالک، امریکا اور کینیڈا کی یونیورسٹیوں میں کم اوسط نمبر ہونے کی وجہ سے داخلوں سے محروم بھی ہو جائے گی۔
کراچی پریس کلب پر ہونے والے مظاہروں میں طلبہ کے علاوہ طالبات کی بڑی تعداد بھی شریک ہو رہی ہے۔ ان احتجاجی طلبہ کا کہنا ہے کہ ان میں سے بیشتر طلبہ نے میٹرک کے امتحانات میں 80 سے 90 فیصد نمبر حاصل کیے مگر اب ان میں سے کئی طلبہ کو تین تین پرچوں میں فیل کر دیا گیا۔ اس مظاہرے میں شریک بعض طلبا و طالبات اتنے جذباتی تھے کہ وہ اس بات کا بلا روک ٹوک اظہارکر رہے تھے کہ ان کا مستقبل تباہ ہو گیا تو وہ اس بناء پر ان کے پاس خودکشی کرنے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہو گا۔ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سراج میمن نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پری میڈیکل میں داخلے کے لیے کم از کم 60 فیصد نمبر لازمی ہوتے ہیں، اگر نتائج داخلہ کے کم از کم نمبروں سے کم ہیں تو اس کے اثرات میڈیکل کے تعلیمی اداروں کے داخلوں پر پڑیں گے۔ ایک سائنس کالج کے پرنسپل نے کہا کہ عام خیال یہ ہے کہ طالب علم سائنس کے بنیادی مضامین میں انتہائی کم نمبروں سے پاس ہوتے ہیں۔ وہ سال دوئم میں اتنے زیادہ نمبر حاصل نہیں کر پائے کہ 60 فیصد یا اس سے زیادہ کا ہدف حاصل کریں۔ 
Tumblr media
اس صورت میں طلبہ سال اول کے مضامین کا دوبارہ امتحان دیتے ہیں، اگر پھر سال اول کا نتیجہ کم ہی رہا تو وہ اعلیٰ تعلیم سے یقینی طور پر محروم رہیں گے۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں سائنس کی تعلیم کے کچھ کالجوں کا معیار ہمیشہ بلند رہا ہے۔ ان کالجوں میں پی ای سی ایچ ایس کالج، سرسید کالج ، گورنمنٹ کالج ایس آر مجید، سینٹ لارنس کالج، آدم جی کالج، ڈی جے سائنس کالج، اسلامیہ سائنس کالج، گورنمنٹ سائنس کالج، کینٹ اور پی ای سی ایچ ایس فاؤنڈیشن شامل ہیں۔ بہت سے تعلیمی بورڈز میں برسوں سے ایڈہاک بنیادوں پر تقرریوں سے کام لیا جا رہا ہے جس سے تعلیمی بورڈز کی مجموعی کارکردگی متاثر ہو رہی تھی۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنی آئینی مدت کے آخری دنوں میں کچھ بورڈز کے چیئرمین، سیکریٹریز اور ناظم امتحانات کے تقرر کیے تھے۔ ان تقرریوں کے بارے میں یہ خدشہ ظاہر کیا جاتا تھا کہ یہ تقرریوں کا عمل شفاف طریقہ سے نہیں ہو رہا۔ 
سندھ ہائی کورٹ نے بورڈز کے بعض چیئرمین کے تقرر کو غیر قانونی قرار دیا مگر ان حکومتوں نے ان تقرریوں پر غور و خوص کیا اور کسی ذہین افسر نے یہ تجویز پیش کی کہ ڈویژنل کمشنروں کو تمام بورڈز کے چیئرمین کا چارج دیدیا جائے تو اب ڈویژنل کمشنر بورڈز کے نگراں بن گئے۔ یہ ایک ایسا فیصلہ تھا کہ جس کی صرف مذمت ہی ممکن ہے۔ پھر یہ رپورٹیں بھی شایع ہوئیں کہ کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے سیکریٹری اور ناظم امتحانات کے عہدے خالی پڑے ہیں۔ بعض رپورٹروں نے اپنی رپورٹس میں سارا معاملہ ڈویژنل کمشنر کا بورڈ کا چیئرمین بننے سے منسلک کر دیا، یہ بات حقیقت سے بالکل خلاف ہے۔ تمام ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ امتحانات میں بورڈ کے چیئرمین کا امتحانات میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔ اردو یونیورسٹی کے سینئر استاد پروفیسر اصغر علی کا کہنا ہے کہ امتحانات کے انعقاد اور اس کے نتائج کا سارا کام ناظم امتحانات کرتا ہے۔ کنٹرولر امتحانات اور ان کا ذیلی عملہ ہی ممتحن کا تقرر، امتحانی پرچہ کی تیاری اور امتحانی کاپیوں کی جانچ کی نگرانی اور امتحانی نتائج کے اجراء کا ذمے دار ہوتا ہے اس بناء پر کمشنر پر اس کی ذمے داری عائد نہیں ہوتی مگر ماہرین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ کمشنر کے پاس بے تحاشا ذمے داریاں ہیں۔
ان کے بجائے امتحانی کاموں کا برسوں تک فریضہ انجام دینے والے سینئر اساتذہ میں سے کسی استاد کو یہ ذمے داری سونپ دینی چاہیے۔ سینئر اساتذہ کا کہنا ہے کہ امتحانی کاپیوں کی جانچ کا کام کالجوں کے اساتذہ کرتے ہیں۔ اساتذہ کو امتحانی کاپیاں فراہم کرنے سے قبل کاپیوں پر خفیہ کوڈ تحریر کیا جاتا ہے۔ پہلے امتحانی کاپیوں کی جانچ پڑتال کے لیے سینٹر بنائے جاتے تھے مگر اساتذہ کو اب گھروں پر کاپیاں چیک کرنے کے لیے دی جاتی ہیں۔ ایک سینئر پرنسپل کا مشاہدہ ہے کہ نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کا معیار انتہائی پست ہے اور ان میں کاپیوں کی جانچ پڑتال کی اہلیت ہی نہیں ہے۔ اس معاملے کا گہرا تعلق کالجوں کی تعلیم سے مختلف ہے۔ اس حقیقت کا اعتراف کرنا چاہیے کہ اساتذہ باقاعدہ کلاس لینے کلاس رومز میں نہیں آتے، وہ طلبہ کو کوچنگ سینٹروں میں بلاتے ہیں جہاں لاکھوں روپے فیس کے وصول کیے جاتے ہیں۔ کالجوں میں طلبہ کی سو فیصد حاضری پر سختی سے عملدرآمد ہو گا، تو امتحانات میں بہتر نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔
بعض عناصر اس مسئلے کو لسانی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کراچی کے طلبہ کے ساتھ طے شدہ منصوبے کے تحت زیادتی ہوئی ہے۔ دو سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس مسئلے کو انتخابی مسئلہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ کراچی بورڈ نے اس مسئلے پر تحقیقات کے لیے کور کمیٹی تشکیل دی ہے اس کی اہلیت پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس مسئلے کا حل ایک شفاف تحقیقات میں مضمر ہے۔ سندھ کے نگران وزیر اعلیٰ کو چاہیے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کے ایک جج پر مشتمل ایک اعلیٰ تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے لیے گورنر کو تجویز پیش کرے جس میں ریٹائرڈ پرنسپل اور سینئر اساتذہ کو شامل کیا جائے۔ یہ کمیشن اگر محسوس کرے تو دوسرے بورڈ کی کاپیوں کی جانچ پڑتال کے بارے میں بھی تحقیقات کرے۔ سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ اپنے انتخابی منشور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدید آلات کے ذریعے امتحانات کے انعقاد کا وعدہ کریں۔ اس مسئلے کو تعلیمی مسئلہ ہی رہنا چاہیے۔
ڈاکٹر توصیف احمد خان  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹیرف میں 35.1 فیصد اضافہ، نوٹیفکیشن جاری
اوگرا نے سوئی گیس ٹیرف میں بڑا اضافہ کر دیا۔اوگرا نے 2 فروری سے سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹیرف میں 35.1 فیصد کا بڑا اضافہ کر دیا۔ اوگرا نے اضافے کا نوٹیفیکیشن منظوری کیلئے وفاقی حکومت کو اطلاق کیلئے بھجوا دیا۔ اوگرا نے 2 فروری سے سوئی ناردرن کے ٹیرف میں 35.1 فیصد کا بڑا اضافہ کر دیا، جبکہ سوئی سدرن کے ٹیرف میں 8.5 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ سوئی ناردرن سسٹم پر گیس کی اوسط قیمت 1238.68 روپے سے بڑھا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 9 months
Text
دورہ آسٹریلیا بابر اعظم کیلیے ڈراؤنا خواب بن گیا - ایکسپریس اردو
تینوں ٹیسٹ میچز کی تمام 6اننگز میں 21کی اوسط سے 126رنز بناسکے۔ فوٹو: گیٹی امیجز لاہور: بابر اعظم کیلیے دورہ آسٹریلیا ڈراؤنا خواب بن گیا۔ دورہ آسٹریلیا بابر اعظم کیلیے ڈراؤنا خواب بن گیا،تینوں ٹیسٹ میچز کی تمام 6اننگز میں 21کی اوسط سے 126رنز بناسکے، اس میں کوئی ففٹی شامل نہیں۔ یہ بھی پڑھیں: ذہنی سکون کیلیے بابر کو کرکٹ سے وقفہ لینے کا مشورہ سب سے بڑی اننگز 41رنز کی کھیلی، پرتھ ٹیسٹ کی پہلی باری…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
hussain-stuff · 6 months
Text
Ramadan Day 17 / Hadith 17:
The Prophet Muhammad ﷺ Has Said:‎
جو قوم زکوۃ نہ دے گی، اللہ پاک اسے قحط میں مبتلا فرمائے گا۔
محجم اوسط ، 275/3، حدیث: 4577
1 note · View note
discoverislam · 9 months
Text
حج بیت اللہ کی فضیلت واہمیت‬
Tumblr media
اسلام کے بنیادی ارکان میں سے چوتھا رکن حج ہے، حج 9ھ میں فرض ہوا، اس کی فرضیت قطعی ہے، جو اس کی فرضیت کا انکار کرے کافر ہے مگرعمر بھر میں صرف ایک بار فرض ہے۔ جو صاحب استطاعت ہو۔ حج، اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ایک ایسا رکن ہے جو اجتماعیت اور اتحاد و یگانگت کا آئینہ دار ہے۔ قرآن کریم میں حج کی فرضیت کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَۚ فِیْهِ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰهِیْمَ وَمَنْ دَخَلَهٗ كَانَ اٰمِنًاؕ-وَ لِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْهِ سَبِیْلًا° وَمَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ۔ (آل عمران) ترجمہ : بے شک پہلا گھر جو لوگوں کے لیے بنایا گیا وہ ہے جو مکہ میں ہے، برکت والا اور ہدایت تمام جہان کے لیے، اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں، مقام ابراہیم اور جو شخص اس میں داخل ہو با امن ہے اور ﷲ کے لیے لوگوں پر بیت ﷲ کا حج ہے، جو شخص باعتبار راستہ کے اس کی طاقت رکھے اور جو کفر کرے تو ﷲ سارے جہان سے بے نیاز ہے۔ اور دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے:{وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰهِؕ}(البقرۃ) حج و عمرہ کو ﷲ کے لیے پورا کرو۔ کتب احادیث میں سے ایسی کثیر روایات ہیں جن میں حج کی اہمیت و فضیلت بیان کی گئی ہے۔ ان میں سے چند ایک روایات ذیل میں درج کی جارہی ہیں:
حج مبرور کی فضیلت  ٭ حج مبرور وہ حج ہے جس میں شہوانی باتیں فسق وفجور اور لڑائی جھگڑا اور معصیت نہ ہو۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے {الْحَجُّ أَشْہُرٌ مَّعْلُومَاتٌ فَمَن فَرَضَ فِیْہِنَّ الْحَجَّ فَلاَ رَفَثَ وَلاَ فُسُوقَ وَلاَ جِدَالَ فِیْ الْحَجِّ}(البقرہ) ترجمہ کنزالایمان: حج چند معلوم مہینے ہیں تو جو ان میں حج کی نیت کرے توحج میں نہ عورتوں کے سامنے صحبت کا تذکرہ ہو اور نہ کوئی گناہ ہو اور نہ کسی سے جھگڑا ہو۔ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک ان (گناہوں) کا کفارہ ہے، جو ان دونوں کے درمیان ہوئے ہوں، اور حج مبرور کا بدلہ صرف جنت ہے۔ (بخاری)
Tumblr media
احرام کی فضیلت  ٭ ام المومنین ام سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ میں نے رسول ﷲ��� کو فرماتے سنا کہ: جو مسجد اقصیٰ سے مسجد الحرام تک حج یا عمرہ کا احرام باندھ کر آیا اس کے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے یا اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ (ابو داؤد) رسول ﷲﷺ ارشاد فرماتے ہیں: محرم جب آفتاب ڈوبنے تک لبیک کہتا ہے تو آفتاب ڈوبنے کے ساتھ اس کے گناہ غائب ہو جاتے ہیں اور ایسا ہو جاتا ہے جیسا اس دن کہ پیدا ہوا۔ (ابن ماجہ)
آب زمزم کی فضیلت  ٭ رسول اللہﷺ نے فرمایا: زمزم کا پانی جس نیت سے پیا جائے وہی فائدہ اس سے حاصل ہوتا ہے۔ (ابن ماجہ) نبی کریمﷺ نے فرمایا: روئے زمین پر سب سے بہتر پانی زمزم ہے جو بھوکے کے لیے کھانا اور بیمار کے لیے شفا ہے۔ (طبرانی) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا زمزم کا پانی (مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ) لے جایا کرتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ رسول اللہﷺ بھی لے جایا کرتے تھے۔ (ترمذی)
حج پرخرچ کرنے کی فضیلت  ٭ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: حج پر خرچ کرنا اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کی طرح ہے، (جس کا ثواب) سات سو گنا تک ہے۔ (مسند احمد) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تیرے عمرے کا ثواب تیری خرچ کے بقدر ہے یعنی جتنا زیادہ اس پر خرچ کیا جائے گا اتنہا ہی ثواب ہو گا۔ (الحاکم)
غربت اور گناہوں کو مٹانے والا عمل  ٭ رسول اللہﷺ ارشاد فرماتے ہیں: حج و عمرہ محتاجی اور گناہوں کو ایسے دور کرتے ہیں، جیسے بھٹّی لوہے اور چاندی اور سونے کے میل کو دور کرتی ہے اور حج مبرور کا ثواب جنت ہی ہے۔ (ترمذی) رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اللہ کے لیے حج کیا اور (اس دوران) فحش کلامی یا جماع اور گناہ نہیں کیا تو وہ (حج کے بعد گناہوں سے پاک ہو کر اپنے گھر اس طرح) لوٹا جیسا کہ اس کی ماں نے اسے آج ہی جنا ہو۔ (بخاری)
حج کرنے پر نیکیوں کی تعداد  ٭ رسول اللہﷺ ارشاد فرماتے ہیں: جو حاجی سوار ہو کر حج کرتا ہے اس کی سواری کے ہر قدم پر ستر نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور جو حج پیدل کرتا ہے اس کے ہر قدم پر سات سو نیکیاں حرم کی نیکیوں میں سے لکھی جاتی ہیں۔ آپﷺ سے دریافت کیا گیا کہ حرم کی نیکیاں کتنی ہوتی ہیں تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک نیکی ایک لاکھ نیکیوں کے برابر ہوتی ہے۔ (بزاز، کبیر، اوسط)
حج کی نیکی کیا ہے؟ ٭ آپﷺ سے پوچھا گیا کہ حج کی نیکی کیا ہے تو آپﷺ نے فرمایا: ”حج کی نیکی لوگوں کو کھانا کھلانا اور نرم گفتگو کرنا ہے۔ (رواہ احمد و الطبرانی فی الاوسط و ابن خزیمۃ فی صحیحہ)۔ مسند احمد اور بیہقی کی روایت میں ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا: حج کی نیکی، کھانا کھلانا اور لوگوں کو کثرت سے سلام کرنا ہے۔
حج کی تلبیہ  ٭ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: جب حاجی لبیک کہتا ہے تو اس کے ساتھ اس کے دائیں اور بائیں جانب جو پتھر، درخت اور ڈھیلے وغیرہ ہوتے ہیں وہ بھی لبیک کہتے ہیں اور اسی طرح زمین کی انتہا تک یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے (یعنی ہر چیز ساتھ میں لبیک کہتی ہے)۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
بیت اللہ پر رحمتوں کا نزول  ٭ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ جل شانہ کی ایک سو بیس رحمتیں روزانہ اس گھر (خانہ کعبہ) پر نازل ہوتی ہیں جن میں سے ساٹھ طواف کرنے والوں پر، چالیس وہاں نماز پڑھنے والوں پر اور بیس خانہ کعبہ کو دیکھنے والوں کو حاصل ہوتی ہیں ۔ (طبرانی) رسول اللہﷺ ارشاد فرماتے ہیں: جس نے خانہ کعبہ کا طواف کیا اور دو رکعات ادا کیں گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا۔ (ابن ماجہ)
حجر اسود، مقام ابراہیم اور رکن یمانی  ٭ حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: حجر اسود اور مقام ابراہیم قیمتی پتھروں میں سے دو پتھر ہیں، اللہ تعالی نے دونوں پتھروں کی روشنی ختم کر دی ہے، اگر اللہ تعالی ایسا نہ کرتا تو یہ دونوں پتھر مشرق اور مغرب کے درمیان ہر چیز کو روشن کر دیتے۔ (ابن خزیمہ) حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: حجر اسود جنت سے اترا ہوا پتھر ہے جو کہ دودھ سے زیادہ سفید تھا لیکن لوگوں کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا ہے۔ (ترمذی) نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: حجر اسود کو اللہ جل شانہ قیامت کے دن ایسی حالت میں اٹھائے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گا اور زبان ہو گی جن سے وہ بولے گا اور گواہی دے گا اس شخص کے حق میں جس نے اس کا حق کے ساتھ بوسہ لیا ہو۔ (ترمذی، ابن ماجہ) رسول اللہﷺ فرماتے ہیں ان دونوں پتھروں (حجر اسود اور رکن یمانی) کو چھونا گناہوں کو مٹاتا ہے۔ (ترمذی) حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: رکن یمانی پر ستر فرشتے مقرر ہیں جو شخص وہاں جا کر یہ دعا پڑھے "اللھم انی اسئلک العفو و العافیۃ فی الدنیا و الاخرۃ ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ و فی الاخرۃ حسنۃ و قنا عذاب النار ”تو وہ سب فرشتے آمین کہتے ہیں۔ (ابن ماجہ)
حطیم بیت اللہ کا حصہ ہے  ٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں کعبہ شریف میں داخل ہو کر نماز پڑھنا چاہتی تھی۔ رسول اللہﷺ میرا ہاتھ پکڑ کر حطیم میں لے گئے اور فرمایا: جب تم بیت اللہ (کعبہ) کے اندر نماز پڑھنا چاہو تو یہاں (حطیم میں) کھڑے ہو کر نماز پڑھ لو۔ یہ بھی بیت اللہ شریف کا حصہ ہے۔ تیری قوم نے بیت اللہ (کعبہ) کی تعمیر کے وقت (حلال کمائی میسر نہ ہونے کی وجہ سے) اسے (چھت کے بغیر) تھوڑا سا تعمیر کرا دیا تھا۔ (نسائی)
سفر حج میں انتقال  ٭ رسول اﷲﷺ نے فرمایا: جو حج کے لیے نکلا اور مر گیا۔ قیامت تک اُس کے لیے حج کرنے والے کا ثواب لکھا جائے گا اور جو عمرہ کے لیے نکلا اور مر گیا اس کے لیے قیامت تک عمرہ کرنے والے کا ثواب لکھا جائے گا اور جو جہاد میں گیا اور مر گیا اس کے لیے قیامت تک غازی کا ثواب لکھا جائے گا۔ (مسند أبي یعلی) ام المومنین صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول ﷲﷺ فرماتے ہیں: جو اس راہ میں حج یا عمرہ کے لیے نکلا اور مر گیا اس کی پیشی نہیں ہو گی، نہ حساب ہو گا اور اس سے کہا جائے گا تو جنت میں داخل ہو جا۔ (المعجم الأوسط) اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے حبیب پاکﷺ کے روضہ کی زیارت نصیب فرما آمین
قاری عبدالرحیم حنفی خطیب مرکزی عیدگاہ مسجد پنوعاقل
0 notes
googlynewstv · 3 months
Text
نیپرا نے بجٹ کے بعد عوام پر بجلی گرادی
نیپرا نے بجٹ کے بعد عوام پر بجلی گرادی۔بنیادی ٹیرف میں 5.72 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دیدی۔ نیپرا ذرائع کے مطابق بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کی منظوری مالی سال 2024-25کے لئے دی گئی ہے۔ نیپرا اعلامیہ کے مطابق بجلی کے ٹیرف میں اضافے کا فیصلہ وفاقی حکومت کو بھجوادیاگیا۔ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی2024سے کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ نیپرا کے مطابق بجلی کا اوسط بنیادی ٹیرف29.78…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes